تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 151003
ڈاؤنلوڈ: 2713


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 151003 / ڈاؤنلوڈ: 2713
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

آیت ۱۱۰

( لاَ يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْاْ رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلاَّ أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ہميشہ ان كى بنائي ہوئي عمارت كى بنياد ان كے دلوں ميں شك كا باعث بنى رہے گى مگر يہ كہ ان كے دل كے ٹكڑے ٹكڑے ہو جائيں اور انھيں موت آجائے كہ اللہ خوب جاننے والا اور صاحب حكمت ہے _

۱_ شك و ترديد منافقين كے دلوں كى دائمى بيمارى ہے _لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۲_ شك و ترديد وہ پھسلنے والى جگہ ہے كہ جس پر منافقين نے اپنى شخصيت كى بنياد ركھى ہے اور يہيں سے دوزخ ميں جاگريں گے _اسس بنيانه على شفا جرف هار لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۳_ منافقين كے شك و ترديد سے لبريز دلوں كا علاج صرف موت ہے_لا يزال الا ان تقطع قلوبهم

۴_ مسجد ضرار منافقين كے شك و ترديد اور بے يقينى كا سبب تھى _

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۵_ مسجد ضرار تعمير كرنے والے منافقين ہدايت كو قبول نہ كرنے والے لوگ تھے _

اتخذوا مسجدا ضرارا لا يزال ريبة فى قلوبهم الا ان تقطع قلوبهم

۶_ خدا تعالى كى اس خبر، كہ منافقين ہدايت كو قبول نہ كرنے والے لوگ ہيں ، كا سرچشمہ اس كا وسيع علم ہے_

لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم و الله عليم حكيم

۷_ مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كے ساتھ خدا تعالى كا سخت رويہ ا س كے علم و حكمت پر مبتنى ہے_

و الذين اتخذوا لا تقم فيه فانهار به فى نار جهنم و الله عليم حكيم

۸_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا ) ہے_

۳۲۱

و الله عليم حكيم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم۸

خدا تعالى :اس كا علم ۶،۷; اسكى پيشين گوئي كا سرچشمہ ۶; اسكى حكمت ۷; خدا تعالى اور مسجد ضرار بنانے والے ۷

مسجد ضرار :اسكے آثار ۴; اسے تعمير كرنے والوں كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۵

منافقين :ان كا شك ۱،۳;ان كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۵،۶; انكى خصوصيات ۱; انكى دلى بيمارى ۱،۳; انكى شخصيت ۲;ان كے انحطاط كے عوامل ۲;ان كے جہنم ميں جانے كے اسباب ۲; ان كے شك كے آثار ۲; ان كے شك كے عوامل ۴

موت:اس كا كردار ۳

ہدايت كو قبول نہ كرنے والے :۵،۶

آیت ۱۱۱

( إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَيْهِ حَقّاً فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللّهِ فَاسْتَبْشِرُواْ بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

بيشك اللہ نے صاحبان ايمان سے ان كے جان و مال كو جنت كے عوض خريد ليا ہے كہ يہ لوگ راہ خدا ميں جہاد كرتے ہيں اور دشمنون كو قتل كرتے ہيں اور پھر خود بھى قتل ہوجاتے ہيں بہ وعدہ بر حق توريت ،انجيل اور قران ہر جگہ ذكر ہو ا ہے اور خدا سے زيادہ اپنے عہد كا پوراكرنے والا كوں ہو گا تو اب تم لوگ اپنى اس تجارت پر خوشيان مناؤجوتم نے خدا سے كى ہے كہ يہى سب سے بڑى كاميابى ہے_

۱_ خدا تعالى بہشت كى قيمت كے ساتھ مومنين كى جان و مال كا خريدار ہے_

۳۲۲

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۲_ جان كے ساتھ جہاد كى طرح مالى جہاد كا بھى بہشت تك دسترسى ميں كردار_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۳_ مومنين كى جان و مال ان كے دائمى اقدار تك دسترسى حاصل كرنے كا ايك وسيلہ ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۴_ ايمان: جانى اور مالى قربانى كے بہشت تك دسترسى حاصل كرنے كيلئے مؤثر ہونے كى شرط ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

'' من المؤمنين '' كى قيد سے اشارہ ملتا ہے كہ اس معاملے ميں صرف مومنين شريك ہيں _

۵_ بارگاہ خداوندى ميں مومنين كى جان و مال كى بڑى قيمت ہے_ان الله اشترى بان لهم الجنة

۶_ سچے ايمان كا لازمہ ہے راہ خدا ميں جان و مال كو قربان كردينا _ان الله اشترى من المو منين

۷_ غير خدا كى راہ ميں يا بہشت كے علاوہ كسى اور قيمت كے مقابلے ميں جان و مال قربان كرنا نقصان اور گھاٹا ہے_

ان الله اشتري بان لهم الجنة

خدا تعالى نے مومنين كى جان و مال كے مقابلے ميں بہشت جيسى عظيم قيمت كى پيشكش كركے در حقيقت واضح كر ديا ہے كہ بہشت كے علاوہ كسى اور چيز كے مقابلے ميں جان و مال فروخت كرنا نقصان اورخسارہ ہے_

۸_ انسان كو اطاعت خدا اور ہر نيك كام كى طرف مائل كرنے كيلئے ( جزا جيسے) تشويق كے ذرائع سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_ان الله اشترى بان لهم الجنة

خدا تعالى كى طرف سے مومنين كو بہشت كى نويد كے ذريعے جہاد كى طرف تشويق كرنے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۹_ دين الہى اور اسكى حمايت كى ، انسان كى جان و مال سے زيادہ قدر وقيمت ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم يقتلون فى سبيل الله

۱۰_ مجاہدين اور راہ خدا ميں جنگ كرنے والے خدا تعالى كے ساتھ اپنى جان و مال كا سودا كرتے ہيں _

ان الله اشترى من المؤمنين يقتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۳۲۳

۱۱_ خدا تعالى مومنين كے جہاد اور ايثار كے سائے ميں اپنے راستے اور دين كو بلند كرنے كا ارادہ ركھتا ہے_

ان الله اشترى من المو منين يقاتلون فى سبيل الله

چونكہ خدا تعالى نے اعلان فرمايا ہے كہ وہ مومنين كے جان و مال كا خريدار ہے اور اسكے بعد اس نے راہ خدا ميں جہاد كا مسئلہ چھيڑا ہے اس كا مطلب ہے كہ خدا تعالى نے اپنى راہ كى ترقى كو مومنين كے جہاد كے سائے ميں قرار ديا ہے_

۱۲_ جہاد كى قدر و قيمت تب ہے جب راہ خدا ميں ہو _يقاتلون فى سبيل الله

۱۳_دشمنان راہ خدا كے مقابلے ميں جنگى ميدانوں ميں فعال كردار ادا كرنا اور قتل ہونے سے نہ ڈرنا ضرورى ہے_

يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۱۴_ جہاد كا پہلا ہدف دشمنان خدا كو نابود كرنا ہے نہ صرف شہيد ہونا _يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا نكتہ قتل كرنے ( فَيقتُلون ) كے قتل ہونے( و يقتلون ) پر مقدم ہونے سے حاصل ہوتا ہے_

۱۵_راہ خدا ميں قتل كرنا اور قتل ہو جانا دونوں خدا كے ساتھ معاملہ اور قابل قدر ہيں _

يقتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۱۶_ خدا تعالى كى طرف سے ان مجاہدين كيلئے قطعى بہشت كى ضمانت جو آخر كار جام شہادت نوش كر ليتے ہيں _*

فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ '' و يقتلون '' قيد ہو يعنى صرف دشمنان خدا كو قتل كرنا بہشت كو قطعى نہيں بناتا اور خدا كے ساتھ معاملہ نہيں ہے بلكہ آخر ميں قتل ہو جانا خدا تعالى كے ساتھ معاملہ ہے_

۱۷_ جان كے ساتھ جہاد خدا تعالى كے ساتھ سودے كا اصل ركن اور جہاد مالى سے برتر ہے_

اشترى انفسهم و اموالهم يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''انفسہم '' كا '' اموالہم '' پر مقدم كرنا جان كے ساتھ جہاد كى برتر قدر وقيمت كو بيان كرنے كيلئے ہو اور '' يقاتلون '' سے مراد صرف جان كے ساتھ جہاد ہو كيونكہ اس جملے ( فيقتلون و يقتلون ) ميں صرف جان كے ساتھ جہاد كو ذكر كيا گيا ہے_

۱۸_ مجاہدين اور شہدا كيلئے بہشت كى پاداش ، خدا تعالى كا تورات ، انجيل اور قرآن ميں حتمى وعدہ ہے_

و عداً عليه حقا فى التورى -ة و الانجيل و القرآن

۳۲۴

۱۹_ راہ خدا ميں جان و مال كے ساتھ جہاد كرنا سب شريعتوں ميں ہے اور يہ سب انسانوں كى شرعى ذمہ دارى ہے اور مسلمانوں اور شريعت اسلامى كے ساتھ مختص نہيں ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم وعداً عليه حقا فى التورى -ة و الانجيل و القرآن

۲۰_ اعتقادى اصول و اقدار كے بيان كرنے ميں اديان الہى اور آسمانى كتابوں كى ہم آہنگى _

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم وعداً عليه حقا فى التورىة و الانجيل و القرآن

۲۱_ تورات، انجيل اور قرآن ، خدا تعالى كے مجاہدين اور شہدا كے ساتھ كئے گئے وعدوں كى دستاويز اور ان كيلئے موجب اطمينان ہے_و عداً عليه حقا فى التورية و الانجيل و القرآن

۲۲_ خدا تعالى سب سے زيادہ عہدكى وفا كرنے والا ہے_و من اوفى بعهده من الله

۲۳_ مجاہدين اور بہشت كے مقابلے ميں اپنى جان و مال كا سودا كرنے والوں كو خدا تعالى كى طرف سے خوشخبرى _

فاستبشروا ببيعكم الذى بايعتم به

۲۴_ راہ خدا ميں جان و مال قربان كركے بہشت كو پالينا خدا تعالى كى نظر ميں خوش ہونے اور مسرور ہونے كے لائق ہے_

ان الله اشترى من المو منين فاستبشروا ببيعكم الذى بايعتم به

۲۵_ جہاد و شہادت كے سائے ميں بہشت تك دسترسى حاصل كرلينا ہى تنہا عظيم كاميابى ہے_

ان الله اشترى بان لهم الجنة ذلك هو الفوز العظيم

۲۶_ عبد الرحيم كہتے ہيں امام باقر (ع) نے اس آيت (ان الله اشترى من المو منين انفسهم ) كى تلاوت فرمائي پھر فرمايا:''من مات من المؤمنين ردّ حتى يقتل'' جو بھى مومن مرتا ہے اسے پلٹا ديا جاتا ہے حتى كہ قتل كيا جائے_(۱)

آسمانى كتابيں :انكى ہم آہنگى ۲۰

احكام: ۱۹

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۳ ح ۱۴۴_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۶۷ ح ۷_

۳۲۵

اديان :انكى ہم آہنگى ۲۰;ان ميں اصول دين ۲۰; ان ميں اقدار ۲۰;

اطاعت :اطاعت خدا كى تشويق۸

اقدار :انكا معيار ۱۲; برتر اقدار ۹; دائمى اقداركے حاصل كرنے كا ذريعہ ۳

انجيل :اس كا كردار ۲۱; اس ميں خدا كے وعدے ۱۸

انسان :اسكى جان كى قدر و قيمت ۹; اسكى شرعى ذمہ دارياں ۱۹; اس كے مال كى قيمت ۹

ايمان :اسكے آثار ۴،۶

بہشت :اس كا وعدہ ۱۸;اسكى پاداش ۱،۲۴; اسكى خوشخبرى ۲۳; اسكے اسباب ۲،۴،۲۵

بہشتى لوگ۱۶،۱۸

تربيت :اسكى روش ۸; اس ميں پاداش ۸; اس ميں تشويق ۸

تورات :اس كا كردار ۲۱; اس ميں خدا كے وعدے ۱۸

جہاد :اس كا فلسفہ ۱۴; اسكى پاداش ۲،۲۵;اسكى قدر وقميت ۱۲،۱۵،۱۷;اسكے احكام۱۹; اس ميں شجاعت ۱۳; جہاد اديان ميں ۱۹; جہاد دشمنوں كے ساتھ ۱۳; مالى جہاد كى اہميت ۲;مالى جہاد كى پاداش ۲;مالى جہاد كى قدر وقيمت ۱۷

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۱; اس كا عہد كى وفا كرنا ۲۲; اسكى بشارتيں ۲۳; اسكى خصوصيات ۲۲; اسكى ضمانت ۱۶;

اس كے وعدے كا حتمى ہونا ۱۸; اس كے وعدے كى دستاويز ۲۱

دشمن :دشمنان خدا كى شكست ۱۴

دين :اسكى حمايت كى قدر وقيمت ۹; اسكى قدر و قيمت ۹; اس كے ثبات و استقلال ميں موثر عوامل ۱۱

راہ خدا :اسكى اہميت ۱۲

روايت ۲۶

سرور:اسكے عوامل ۲۴

۳۲۶

شہادت ( راہ خدا ميں قتل ہونا ):اسكى پاداش ۲۵; اسكى قدر و قيمت ۱۵

شہدا :انكى بہشت كا ضامن ۱۶;انكى پاداش ۱۶; ان كے اطمينان كے عوامل ۲۱; ان كے ساتھ وعدہ ۱۸

عمل :عمل خير كى تشويق ۸

قرآن كريم :اس كا كردار ۲۱

قربانى دينا:اسے قبول كرنے كى شرط ۴; جان كى قربانى دينے كے عوامل ۶; جان كى قربانى كى پاداش ۲۴;جان كى قربان كے آثار ۴; مال كى قربانى دينے كے عوامل ۶; مال كى قربانى كى پاداش ۲۴;مال كى قربانى كے آثار ۴;غير راہ خدا ميں ايثار كا نقصان ۷

كاميابى :اسكے عوامل ۲۵

مجاہدين :انكا معاملہ ۱۰; انكو بشارت ۲۳; انكى پاداش ۱،۱۸; ان كى جان كا خريدار ۱;ان كے اطمينان كے عوامل ۲۱; ان كے ساتھ وعدہ ۱۸; انكے مال كا خريدار ۱

معاملہ :خدا كے ساتھ معاملہ ۱۰،۱۵; خدا كے ساتھ معاملہ كرنے كے اركان ۱۷

مومنين :انكى پاداش ۱; انكى جان كا كردار ۳; انكى جان كى قدر و قيمت ۵; انكى شہادت ۲۶;انكى قربانى دينے كے آثار ۱۱; ان كے جہاد كے آثار ۱۱;ان كے فضائل ۲۶;ان كے مال كا كردار ۳;ان كے مال كى قدر و قيمت ۵

نقصان :اسكے موارد ۷

۳۲۷

آیت ۱۱۲

( التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدونَ الآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ )

يہ لوگ توبہ كرنے والے ،عبادت كرنے والے ، حمد پروردگار كرنے والے ، راہ خدا ميں سفر كرنے والے ،ركوع كرنے والے ،سجدہ كرنے والے ،نيكيوں كا حكم دينے والے ، برائيوں سے روكنے والے اور حدود الہيہ كى حفاظت كرنے والے ہيں او ر اسے پيغمبر آپ انھيں جنّت كى بشارت ديديں _

۱_ مومنين; توبہ ، عبادت اور خداتعالى كى ستائش كرنے كى فطرت كے حامل لوگ _التائبون العابدون الحامدون

۲_ توبہ ، عبادت ، حمد ، بندگى كى راہ ميں كوشش ، ركوع ، سجود، نيكى كا حكم دينا برائي سے منع كرنا اور حدود الہى كى حفاظت كرنا ، راہ خدا ميں جہاد كرنے والوں كى صفات ہيں _ان الله اشترى من المو منين التائبون و الحافظون لحدود الله

۳_سچے مومنين ہميشہ اپنے اعمال كے سلسلے ميں پريشان پريشان اور استغفار كى حالت ميں ہوتے ہيں _

التائبون العابدون الحامدون السائحون

۴_ توبہ ،انسان كيلئے راہ عبادت و عبوديت خدا كو ہموار كرتى ہے_*التائبون العابدون

ہو سكتا ہے '' التائبون '' كا '' العابدون '' پر مقدم كرنا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۵_ سچے مومنين خدا تعالى كى بندگى كے سلسلے ميں متحرك اور سعى و كوشش ميں رہتے ہيں نہ معذوروں كى طرح بے حركت اور ٹھہرے ہوئے_

السائحون

لفظ'' السائح '' كبھى ايسے پانى كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے جو اپنے راستے ميں ہميشہ جارى ہو _ اہل ايمان كى يہ صفت بيان كرنا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۶_ سچے مومنين خدا تعالى كى نشانيوں كى شناخت اور ان ميں غور و فكر كرنے كيلئے زمين ميں سير كرتے ہيں _السائحون

( السائحون كے مصدر ) '' سيح و سياحت_'' كا معنى ہے سير و سفر كرنا لذا مومنين كى ''سائحون'' صفت لانا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۳۲۸

۷_ خود سازى كے راستے ميں توبہ ، انسان كا پہلا قدم ہے_التائبون العابدون

آيت ميں مذكورہ صفات كو انفرادى اور اجتماعى دو گروہوں ميں تقسيم كيا جا سكتا ہے پہلے انفرادى صفات كو ذكر كيا گيا ہے كہ جن ميں خودسازى كا پہلو ہے اور ديگر صفات پر توبہ كا مقدم كرنا ہوسكتا ہے اسلئے ہو كہ توبہ كا سب سے پہلا كردار ہے_

۸_ ركوع، سجدہ ، نيكى كا حكم دينا اور برائي سے منع كرنا سچے مومنين كى خصوصيات ميں سے ہے_

الراكعون الساجدون الآمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

۹_ ركوع و سجود ، نماز كے اہم اركان ہيں _الراكعون الساجدون

اكثر مفسرين كا يہ كہنا ہے كہ ركوع اور سجود كرنے والوں سے مراد نماز گزار لوگ ہيں لہذا ہو سكتا ہے نماز كے ديگر واجبات كى بجائے ان دو كا ذكر كرنا انكى خاص اہميت كى وجہ سے ہو _

۱۰_ افراد اور معاشرہ كى ناشائستہ اور اقدار كے منافى افكار اور حركات كا مقابلہ كرنے سے پہلے انہيں اقدار كى شناسائي كرانا ضرورى ہے_*الأمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ امر بالمعروف كا نہى عن المنكر پر مقدم كرنا اسكے حقيقى اور عملى تقدم كى طرف اشارہ ہو _

۱۱_ اقدار كى ترويج كرنا اور منكرات كا مقابلہ كرنا لازم ملزوم ہيں _الامرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

چونكہ قرآن كريم ميں اكثر مقامات پر يہ دونوں اكٹھے ذكر كئے گئے ہيں اس سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ خدا تعالى كى ستائش كرنا، اسكى راہ ميں حركت كرنا ، ركوع، سجود ، نيكى كا حكم دينا اور برائي سے روكنا خدا تعالى كى عبادت كے روشن نمونے ہيں _*التائبون العابدون و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''الحامدون السائحون '' عام

۳۲۹

(العابدون ) كے بعد خاص كا ذكر ہو اور ان صفات كى اہميت كو بيان كرنے كيلئے ہو _

۱۳_ سچے مومنين معاشرہ كى اصلاح سے پہلے خودسازى پر توجہ ديتے ہيں _*

انفرادى صفات ( توبہ ، عبادت ، ) كا اجتماعى صفات ( نيكى كا حكم دينا اور برائي سے منع كرنا ) پر مقدم كرنا ہو سكتا ہے تقدم حقيقى اور رتبى كى طرف اشارہ ہو _

۱۴_ سچے مومنين اور واقعى كامياب لوگ ميدان كارزار كے علاوہ عبادى ، انفرادى اور اجتماعى سب ميدانوں ميں حاضر ہوتے ہيں _اشترى من المو منين ذلك هو الفوز العظيم_ التائبون العابدون الآمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا نكتہ اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے_

۱۵_ سچے مومنين ہميشہ خدا تعالى كے قوانين ، حدود اور اقدار كے محافظ ہيں _و الحافظون لحدود الله

۱۶_ سچے مومنين اسلام كے سب انفرادى اور اجتماعى احكام كے پابند ہوتے ہيں _

و التائبون و الحافظون لحدود الله و بشر المومنين

۱۷_ مومنين كا حدود الہيكے اجرا اور انكى حفاظت ميں پائيدار رہنا خدا تعالى كے اپنے عہد كى وفاكى شرط ہے_

و من اوفى بعهده من الله التائبون العابدون و بشر المومنين

خدا تعالى كے اپنے عہد كى وفا كو بيان كرنے كے بعد انفرادى اور اجتماعى اعمال اور حدود الہى كى حفاظت كى تاكيد كرنا ہو سكتا ہے اس چيز كو واضح كرنے كيلئے ہو كہ انسان كا حدود الہى كى حفاظت كرنا اسكے خدا تعالى كے وعدوں سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_

۱۸_ سچے مومنين خدا و رسول كى خوشخبرى كى لياقت ركھتے ہيں _التائبون العابدون و بشر المو منين

۱۹_ بہشت سچے مومنين كا مدہ ہے_ان الله اشترى من المو منين بان لهم الجنة و بشر المو منين

۲۰_ روايت ميں ہے كہ امام صادق (ع) سے سوال كيا گيا كہ يہ جو خدا تعالى فرماتا ہے:'' ان الله اشترى من المؤمنين ا نفسهم و ا موالهم بانّ لهم الجنة ...'' هذا كل من جاهد فى سبيل الله ا م لقوم دون قوم؟ فقال ابو عبدالله (ع) : ا نزل الله عزوجل عليه بعقب ذلك: ''التائبون العابدون الحامدون ...'' فابان الله عزوجل بهذا صفة المؤمنين الذين اشترى منهم ا نفسهم و ا موالهم '' '' يقينا خدا نے مومنين سے انكى جانيں اور ان كے مال خريد لئے

۳۳۰

ہيں اور اسكے مقابلے ميں انہيں جنت دى ہے '' راہ خدا ميں جہاد كرنے والے سب لوگوں كو شامل ہے يا صرف كسى خاص گروہ كيلئے ہے ؟تو آپ (ع) نے فرمايا خدا تعالى نے اس آيت كے بعد پيغمبر (ص) پر يہ آيت نازل فرمائي'' التائبون العابدون الحامدون ...'' يوں خدا تعالى نے ان مومنين كى صفات بيان كردى ہيں جنكى جانيں اور مال اس نے خريد لئے ہيں _(۱)

۲۱_ رسول خدا (ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا''تائبون'' من الذنوب ''العابدون'' الذين لا يعبدون الا الله و لا يشركون به شيئاً''الحامدون'' الذين يحمدون الله على كل حال فى الشدة والرخا ''السائحون'' و هم الصائمون ''الراكعون الساجدون'' الذين يواظبون على الصلوات الخمس الحافظون لها والمحافظون عليها بركوعها و سجودها و فى الخشوع فيها و فى اوقاتها ...'' يعنى گناہوں سے توبہ كرنے والے ''عابدون'' وہ لوگ ہيں جو غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور كسى چيز كو اس كا شريك نہيں ٹھہراتے ''حامدون'' وہ لوگ ہيں جو سختى اور آرام ہر حالت ميں خدا تعالى كى ستائش كرتے ہيں '' سائحون '' يعنى روزہ دار لوگ ''راكعون '' اور ''ساجدون'' وہ لوگ ہيں جو اپنى پنجگانہ نمازوں كے پابند ہوتے ہيں نمازوں ميں ركوع ، سجود اور خشوع و خضوع كا خيال ركھتے ہيں اور نماز كے اوقات كى پابندى كرتے ہيں _(۲)

اقدار :انكى پاسدارى كرنے والے ۱۵; انكى ترويج ۱۱; انكى شناخت ۱۰; منفى اقدار كا مقابلہ ۱۰،۱۱

امر بالمعروف :اسكى اہميت ۱۲

برائي سے منع كرنا :اسكى اہميت ۱۲

بہشتى لوگ: ۱۹تائبين :ان سے مراد ۲۱

تزكيہ :اس كا پيش خيمہ۷

توبہ :اسكے آثار ۴،۷

حامدون:اس سے مراد ۲۱//حدود خدا :

____________________

۱)دعائم الاسلام ج۱ ص ۳۴۱ _ بحار الانوار ج ۹۷ ص ۴۸ ح ۱۳_

۲) كافى ج ۵ ص ۱۵ ح۱_ نورالثقلين ج ۲ ص ۲۷۱ ح ۳۵۷_

۳۳۱

انكى پاسدارى كرنے والے ۱۵

حمد :حمد خدا ۱۲

خدا تعالى :اسكى بشارتيں ۱۸; اسكے وفاء عہد كى شرائط ۱۷

راكعون:اس سے مراد ۲۱

راہ خدا :اسكى اہميت ۱۲

ركوع:اسكى اہميت ۱۲

روايت ۲۰،۲۱

ساجدون :ان سے مراد ۲۱//سائحون :ان سے مراد ۲۱

سجدہ :اسكى اہميت ۱۲//عبادت :اس كا سرچشمہ ۴; عبادت خدا كى نشانياں ۱۲

عابدون:ان سے مراد ۲۱

عبوديت :اس كا پيش خيمہ ۴

كامياب لوگ :انكى خصوصيات ۱۴

مجاہدين :انكا امر بالمعروف ۲;انكا ركوع ۲; انكا سجدہ ۲; انكا نہى عن المنكر ۲ انكى توبہ ۲; انكى حمد ۲; انكى صفات ۲; انكى عبادت ۲; انكى عبوديت ۲; يہ اور حدود الہى كى پاسدارى ۲

محمد(ص) :آپ (ص) كى بشارتيں ۱۸

مومنين:انكا احكام كو اہميت دينا ۱۶;انكا استغفار ۳; انكا امر بالمعروف ۸;انكا تزكيہ كو اہميت دينا ۱۳; ان كا خدا كے ساتھ معاملہ ۲۰;انكا ركوع ۸; انكا سجدہ ۸; انكا نہى عن المنكر۸;انكو بشارت ۱۸; انكو بہشت كى بشارت ۱۹; انكى استقامت ۱۷; انكى پاسدارى ۱۵; انكى خصوصيات ۸،۱۴،۱۵،۱۶;انكى سرشت ميں توبہ ۱; انكى سرشت ميں حمد ۱; انكى سرشت ميں عبادت۱;انكى سياحت ۵،۶;انكى صفات ۱،۵، ۶، ۲۰ ; انكى عبوديت ۵; ان كے فضائل ۱۸; يہ اور آيات خدا كى شناخت ۶; يہ اور آيات خدا ميں غور و فكر كرنا ۶; يہ اور حدود الہى كى پاسدارى ۱۷;يہ اور معاشرہ كى اصلاح ۱۳

نماز:اس كے اركان ۹; اس ميں ركوع ۹; اس ميں سجدہ ۹

۳۳۲

آیت ۱۱۳

( مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

نبى اور صاحبان ايمان كى شان يہ نہيں ہے كہ وہ مشركين كے حق ميں استغفار كريں چاہے وہ ان كے قرابتداردہى كيوں نہ ہوں جب كہ يہ واضع ہوچاہے كہ يہ اصحاب جہنم ہيں _

۱_ پيغمبراكرم (ص) اور مومنين كو مشركين كيلئے استغفار كرنے كا حق نہيں ہے_

ما كان للنبى و الذين امنوا ان يستغفروا للمشركين

۲_ مشرك چاہے اپنا رشتہ دار ہى ہو اس كيلئے استغفار كرنا حرام اور ممنووع ہے _

ما كان للبنى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى

۳_ خاندانى جذبات و احساسات كا دينى اور مكتبى روابط كے زير سايہ ہونا ضرورى ہے_

ماكان للبنى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى

۴_ رشتہ دارى والا پيوند بارگاہ الہى ميں ايك قابل قدر پيوند ہے_ما كان و لو كانوا اولى قربى

۵_ مشركين كا دوزخى ہونا يقينى اور غير قابل تغيير ہے_للمشركين من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

۶_ مشركين اور دوزخى لوگوں كا شرك اور انكا دوزخى ہونا ان كيلئے مومنين كے استغفار كے موثر ہونے سے ركاوٹ _

ما كان للبنى و الذين آمنوا ان يستغفروا للمشركين انهم اصحاب الجحيم

۷_ جولوگ يقينا جہنمى ہيں ان كيلئے استغفار كرنا ممنوع

۳۳۳

ہے_ما كان ان يستغفروا من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

۸_ ہر اس شخص كيلئے استغفار كرنا جائز ہے كہ جس كا ہدايت كو قبول نہ كرنا اور دوزخى ہونا استغفار كرنے والے كى نظر ميں يقينى نہيں ہے_من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

'' من بعد ما تبين '' كى تعبير بتاتى ہے كہ كسى شخص كے دوزخى ہونے كے قطعى ہونے سے پہلے اس كيلئے استغفار كيا جاسكتا ہے_

۹_ پيغمبر اكرم (ص) اور مومنين كا غير مشركوں كيلئے استغفار تاثير ركھتا ہے_ما كان للنبى و الذين امنوا ان يستغفروا للمشركين

مشركين كيلئے استغفار كرنے سے خدا تعالى كا نہى فرمانا خود استغفار كے موثر ہونے كى دليل ہے كيونكہ اگر استغفار كا اثر نہ ہوتا تو نہى كرنے كا كوئي مطلب نہيں تھا_

۱۰_ كوئي شخص حتى كہ پيغمبراكرم (ص) بھى مشركين كے برے انجام (دوزخى ہونا ) كو تبديل نہيں كرسكتے_

ما كان للنبى من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

خصوصى طور پر پيغمبر (ص) كا نام لينے سے معلوم ہوتا ہے كہ نہ صرف مومنين كى دعا مشركين كيلئے اثر نہيں ركھتى بلكہ خود پيغمبر اكرم (ص) بھى استغفار كے ذريعے ان كے انجام كو تبديل نہيں كرسكتے_

۱۱_ جن مشركين كا دوزخى ہونا حتمى ہے ان كيلئے دل ميں نرم گوشہ ركھنے اور ان كے ساتھ محبت سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين انهم اصحاب الجحيم

۱۲_ پيغمبراكرم (ص) كى رشتہ دارى مشرك كے عذاب اور اس كے دوزخى ہونے سے ركاوٹ نہيں بن سكتى _

ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى انهم اصحاب الجحيم

احكام :۲

استغفار :اسكى تاثير كے موانع ۶; اسكے احكام ۸;جائز استغفار ۸

تبرا:جہنميوں سے تبرا ۱۱; مشركين سے تبرا ۱۱

جذبات :ان ميں تعادل ركھنا ۳; خاندانى جذبات ۳

جہنمى لوگ ۵انكا انجام ۱۰;ان كيلئے استغفار ۶; ان كيلئے

۳۳۴

استغفار كا ممنوع ہونا ۷

دينى روابط :انكى اہميت ۳

رشتہ دارى :اسكى قدر و قيمت ۴

شرك:اسكے آثار۶

محبت :ممنوع محبت ۱۱

محرمات :۲

محمد(ص) :آپ (ص) اور مشركين كيلئے استغفار ۱; آپ(ص) كا دائرہ اختيارات ۱۰; آپ (ص) كى رشتہ دارى كے اثرات ۱۲;آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱; آپ(ص) كے استغفار كے اثرات۹

مشركين :انكا انجام ۱۰;انكے عذاب كا حتمى ہونا ۱۲;ان كے عذاب كے موانع ۱۲; ان كيلئے استغفار ۶;ان كيلئے استغفار كا حرام ہونا ۲;ان كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا ۲; يہ جہنم ميں ۵

مومنين:انكى شرعى ذمہ دارى ۱;ان كے استغفار كے اثرات ۹; يہ اور مشركين كيلئے استغفار ۱

آیت ۱۱۴

( وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لأوَّاهٌ حَلِيمٌ )

اور ابراہيم كا استغفار ان كے باپ كے لئے صرف اس وعدہ كى بنا پر تھا جو انھوں نے اس سے كيا تھا اس كے بعد جب يہ واضح ہوگيا كہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے برا ت اور بيزار ى بھى كرلى كہ ابراہيم بہت زيادہ تضرع كرنے والے اور بردبارتھے_

۱_ ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كے ساتھ اس كيلئے استغفار كرنے كا وعدہ_

و ما كان استغفار ابراهيم لابيه الا عن موعدة و عده

۲_ ابراہيم (ع) كا باپ خدا تعالى كے قطعى دشمنوں اور مشركوں ميں سے _فلماتبين له انه عدولله

۳_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار صرف اس وعدہ كى وجہ سے تھا جو انہوں نے اپنے باپ كے ساتھ كر ركھا تھا نہ باپ بيٹے والے تعلق كى وجہ سے_و لو كانوا اولى قربى و ما كان استغفار ابراهيم لابيه الاعن موعدة وعدها اياه

۳۳۵

۴_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار ان كے اندر ايمان كى طرف كچھ تمايل كا مشاہدہ كرنے كى وجہ سے تھا_

و ما كان استغفار عن موعدة و عدها اياه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''وعد'' كى ضمير كا مرجع '' اب '' ہو اور '' اياہ '' كى ضمير كا مرجع ''ابراہيم '' كہ اس صورت ميں معنى يوں بنے گا كہ حضرت ابراہيم (ع) كے باپ نے ايمان لانے كا وعدہ كيا تھا اسلئے حضرت ابراہيم (ع) نے اپنے باپ كيلئے استغفار كيا _

۵_ عہد كى وفا واجب ہے_الا عن موعدة و عدها اياه

۶_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار كا وعدہ اسكے شرك پر باقى رہنے كے يقين سے پہلے اور اسے ايمان كى طرف مائل كرنے كى اميد كى وجہ سے تھا_الا عن موعدة فلما تبين له انه عدو لله

۷_ مومن ، مشرك كيلئے استغفار كر سكتا ہے اگر كسى ہدايت كى اميد ہو _

ما كان استغفار فلما تبين له انه عدو لله تبرا منه

۸_ مشركين خدا تعالى كے دشمن ہيں _ما كان للنبى والذين امنوا ان يستغفروا للمشركين انه عدولله تبرا منه

۹_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كے ہدايت كو قبول نہ كرنے اور خدا كا دشمن ہونے كے يقين كے بعد اس سے بيزار ہوجانا _فلما تبين له انه عدولله تبرا منه

۱۰_ دشمنان خدا سے بيزارى اور تبرى ضرورى ہے اگر چہ وہ قريبى رشتہ دار ہى ہوں _

فلما تبين له انه عدو لله تبرأ منه

۱۱_ مشركين كى خدا تعالى كے ساتھ دشمنى ان كيلئے استغفار كے جائز نہ ہونے كا راز ہے_

ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين فلما تبين له انه عدولله تبرا منه

۱۲_ مشركين كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا اور ان سے بيزارى كا لازمى ہونا ، آسمانى اديان كا مشتركہ حكم ہے_ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين و ما كان استغفار ابراهيم انه عدولله تبرا منه

چونكہ خدا تعالى نے صرف حضرت ابراہيم (ع) كے آذر كے لئے استغفار كواس عنوان سے ذكر كيا ہے كہ يہ مسلمانوں كے اذہان ميں شك و ترديد پيدا كر سكتا ہے اور اس كے راز سے پردہ اٹھايا ہے اس سے پتا چلتا ہے كہ مشرك كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا سب اديان الہى كا مشتركہ مسئلہ ہے_

۳۳۶

۱۳_ حضرت ابراہيم (ع) كے اپنے باپ كيلئے استغفار كا مؤثر نہ ہونا اسكے شرك پر اصرار كى وجہ سے تھا_

فلما تبين له انه عدو لله تبرا منه

۱۴_ انبيا(ع) كے علم كا محدود ہونا _ما كان استغفار ابراهيم لابيه فلما تبين له انه عدولله

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) باوجود اس كے كہ اولوا العزم انبياء ميں سے تھے ليكن پھر بھى آذر كے انجام سے مطلع نہ تھے اور اسكى ہدايت كى اميد كرتے ہوئے اسے استغفار كا وعدہ دے بيٹھے_

۱۵_حضرت ابراہيم (ع) بہت دعا و مناجات كرنے والے اور حليم و بردبار شخص تھے_ان ابراهيم لاوّه حليم

ايك روايت ميں حضرت امام باقر (ع) سے نقل كيا گيا ہے كہ آپ نے فرمايا '' لاوّاہ الدعا '' يعنى ''اوّاہ '' وہ ہے جو بہت دعا و مناجات كرتا ہے_

۱۶_ حضرت ابراہيم (ع) كا '' آزر '' سے رشتہ دارى كے باوجود بيزار ہو جانا خدا تعالى كے حضور آپ كے گہرے خشوع كا مظہر ہے_انه عدولله تبرا منه ان ابراهيم لا وّاه حليم

اہل لغت نے '' اوّاہ'' كا ايك معنى '' زيادہ خضوع و خشوع'' شمار كيا ہے يعنى ابراہيم (ع) خدا تعالى كے حضور بہت خضوع و خشوع كرنے والے تھے مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ يہ جملہ ''ان ابراہيم لا وّاہ '' حضرت ابراہيم (ع) كے آذر سے بيزارى كى علت كوبيان كر رہا ہو _

۱۷_ حضرت ابراہيم (ع) لوگوں كيلئے بہت مہربان تھے اور مشركين كے ہدايت كو قبول نہ كرنے پر غمزدہ ہوتے تھے_

ان ابراهيم لاوّاه حليم

اہل لغت نے '' اواہ '' كا ايك اور معنى '' نرمى اور مہربانى '' لكھا ہے يعنى حضرت ابراہيم (ع) بہت نرم دل اور لوگوں كيلئے بہت مہربان تھے مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ جملہ'' ان ابراهيم لاوّاه '' حضرت ابراہيم (ع) كے آذر كے ساتھ كئے گئے وعدہ كى علت كو بيان كررہا ہو يعنى ابراہيم (ع) كى شديد مہربانى سبب بنى كہ آپ نے آذر كو ايمان كى طرف مائل كرنے كيلئے اسے استغفار كا وعدہ دے ديا _

۱۸_ لوگوں كى ہدايت اور الہى ذمہ داريوں كے انجام ميں حضرت ابراہيم (ع) كا حلم اور بردبارى _

ان ابراهيم لاواه حليم

۳۳۷

۱۹_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے ''اواّہ اى دعاء والبكائ'''' اواہ'' يعنى بہت دعا اور گريہ و زارى كرنے والا _(۱)

آذر :آذر خدا كا دشمن ۲; آذر مشرك ۲;اسكا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۹;اسكى دشمنى ۹;اسكے شرك كے اثرات ۱۳

ابراہيم (ع) :آپ(ع) اور آذر ۹،۱۶; آپ(ع) اور آزر كيلئے استغفار ۱،۳،۴،۶; آپ(ع) اور مشركين كيلئے استغفار ۱۳; آپ(ع) اور ہدايت كو قبول نہ كرنے والے ۱۷; آپكا اميدوار ہونا ۶; آپ(ع) كا تبرا ۹،۱۶;آپ(ع) كا حلم ۱۵،۱۸;آپ(ع) كا دعا كا اہتمام كرنا ۱۵;آپ(ع) كا صبر ۱۸;آپكا(ع) وعدہ كى وفا كرنا ۳; آپ(ع) كا ہدايت كرنا ۱۸;آپ(ع) كى پريشانى ۱۷; آپ(ع) كى صفات ۱۵; آپ(ع) كى مہربانى ۱۷;آپ(ع) كے خشوع كے اثرات ۱۶;آپ(ع) كے فضائل ۱۵،۱۷،۱۸; آپ(ع) كے وعدے ۱،۶

احكام :۵

اديان :انكى ہم آہنگى ۱۲

استغفار :اسكا اميدوار ہونا ۷;اس ميں تاثير كے موانع ۱۳;جائز استغفار ۷; ممنوع استغفار ۱۲

انبياء:ان كے علم كا محدود ہونا ۱۴

اوّاہ :اس سے مراد ۱۹

تبرا:آذر سے تبرا ۹،۱۶;اسكى اہميت ۱۰; دشمنان خدا سے تبرا ۱۰; مشركين سے تبرا ۱۲

دشمن:دشمنان خدا ۲،۸،۹،۱۱

روايت :۱۹

شرك:اس پر اصرار كے آثار ۱۳

عہد :اسكى وفا كا واجب ہونا ۵;اس كے احكام ۵

مشركين: ۲انكى دشمنى ۸;انكى دشمنى كے اثرات ۱۱; ان كيلئے استغفار ۷،۱۲; ان كيلئے استغفار كے ممنوع ہونے كا فلسفہ ۱۱

واجبات :۵

____________________

۱)مجمع البيان ج ۵ ص ۱۱۶ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۷۵ ح ۳۷۵_

۳۳۸

آیت ۱۱۵

( وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِلَّ قَوْماً بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ إِنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

اور اللہ كسى قوم كو ہدايت دينے كے بعد اس وقت تك گمراہ نہيں قرار ديتا جب تك ان پر يہ واضح نہ كردے كہ انھيں كن چيزوں سے پرہيز كرنا ہے _بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا ہے_

۱_ تقوا كى راہيں بيان كرنے سے پہلے اہل ہدايت كو گمراہى ميں چھوڑ ديناخدا تعالى كى شان نہيں ہے_

و ما كان الله ليضل قوماً بعد اذ هدا هم حتى يبين لهم ما يتقون

۲_ ہدايت و فيض كا ہميشہ جارى ركھنا اور انسانى معاشروں كو ہميشہ نعمتيں عطا كرنا خدا تعالى كى سنت رہى ہے_

ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هدا هم

''قوماً'' كا لفظ ہو سكتا ہے اشارہ ہو كہ يہ سنت الہى انسانى معاشرہ كے ساتھ مربوط ہے _

۳_ خدا تعالى كى سزا ہميشہ اتمام حجت كے بعد ہوتى ہے_ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون

۴_گمراہى ميں چھوڑدينا ، تقوا سے عارى لوگوں كيلئے خدا تعالى كى سزا _ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۵_ ہدايات الہى كى جان بوجھ كر مخالفت كرنا خدا كى ہدايت كے سلب ہونے اور انسان كے گمراہ ہو جانے كا پيش خيمہ بنتا ہے_ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۶_ ہدايات الہى كى شناخت سے پہلے انسان سے مخالفت كا سرزد ہونا اسے گمراہى ميں چھوڑ دينے كا كا سبب نہيں بنتا _

ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۷_ خدا تعالى كى طرف سے استغفار كى حرمت كے بيان كے بعد بعض مومنين كو ماضى ميں بعض مشركين كيلئے كئے گئے اپنے استغفار كے سلسلے ميں پريشانى _

ما كان للنبى و الذين امنوا ان يسغفروا للمشركين ...و ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هدا هم حتى يبين لهم ما يتقون

اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط اور اسكے شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے كہ يہ آيت شريفہ ان لوگوں كى پريشانى كو دور كرنے كيلئے ہے كہ جو حرمت كے علم سے پہلے مشركين كيلئے استغفار كر چكے تھے_

۳۳۹

۸_ مشركين كيلئے استغفار خدا تعالى كى طرف سے اسكى حرمت كو بيان كرنے سے پہلے مومنين كيلئے گناہ شمار نہيں ہوتا _

ما كان للنبى و الذين آمنوا و ما كان الله ليضل قوما ً ...حتى يبين لهم ما يتقون

اس آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ بعض مومنين نے مشركين كيلئے استغفار كيا تھا _ مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۹_ ہدايت و فيض الہى سے محروم ہونے ميں انسان كے اپنے عمل كا كردار _

ما كان الله ليضل قوما ً حتى يبين لهم ما يتقون

چونكہ خدا تعالى حكم كو بيان كرنے سے پہلے كسى كو گمراہى ميں نہيں چھوڑتا اس كا مطلب يہ ہے كہ اگر حكم بيان ہوجائے اور انسان جان بوجھ كر گناہ سے پرہيز نہ كرے تو خدا تعالى اسے گمراہى ميں چھوڑديتا ہے_

۱۰_خدا تعالى عالم ہستى كے تمام حقائق كا وسيع اور مطلق علم ركھتا ہے_ان الله بكل شيء عليم

۱۱_ خدا تعالى كے احكام و قوانين كا سرچشمہ اس كا عالم ہستى كے حقائق اور مصالح و مفاسد كے بارے ميں وسيع علم ہے_حتى يبين لهم ما يتقون ان الله بكل شيء عليم

يہ جملہ '' ان اللہ بكل '' خدا تعالى كى طرف سے احكام كے بيان كئے جانے كى علت كو واضح كررہا ہے_

۱۲_ امام رضا(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا :''ان الامام الفرض عليه و الواجب من الله اذا خاف الفوت على نفسه اذن يحتج فى الا مام من بعده بحج، معروف، مبين، ان الله تبارك و تعالى يقول فى كتابه:''و ما كان الله ليضل قوما بعد اذ هدى هم حتى يبين لهم ما يتقون ...'' اللہ تعالى كى طرف سے امام پر واجب ہے كہ جب اسے اپنے فوت ہونے كا خوف ہوتو ايك روشن اور واضح دليل كے ذريعے اپنے بعد والے امام كے بارے ميں لوگوں پر حجت تمام كرے كيونكہ خدا تعالى اپنى كتاب ميں فرماتا ہے ''يوں نہيں ہو ا كہ خدا تعالى كسى قوم كو ہدايت كرنے كے بعد گمراہى ميں چھوڑدے مگر يہ كہ ان كيلئے اس چيز كو بيان كردے جس سے ان كيلئے پرہيز كرنا ضرورى ہے '' _(۱)

۱۳_ عبد الاعلى كہتے ہيں : ''و سئلته عن قوله تعالى '' و ما كان الله ليضل قوماً بعد اذ هدى هم حتى يبين لهم ما يتقول'' قال: حتى يعرفهم ما يرضيه و ما يسخطه ''

____________________

۱)قرب الاسناد ص ۳۷۷ ح ۱۳۳۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۷۷ ح ۳۸۳__

۳۴۰