تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 147669
ڈاؤنلوڈ: 2541


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147669 / ڈاؤنلوڈ: 2541
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

ميں نے امام صادق (ع) سے عرض كيا اور ان سے خدا تعالى كے فرمان ( ...حتى يبين لہم ما يتقون ) كے بارے ميں سوال كيا تو فرمايا مراد يہ ہے يہاں تك كہ انہيں سمجھادے كہ كونسى چيز اسے خوش كرتى ہے اور كونسى چيز اسے غضبناك كرتى ہے_(۱)

احكام :انكى تشريع كا سرچشمہ ۱۱

اسما و صفات :عليم ۱۰

تقوا:اس سے عارى لوگوں كى سزا ۴; بے تقوا لوگوں كا گمراہ ہونا ۴

جاہل :جاہل قاصر كا گناہ ۶

خدا تعالى :اس كا غضب ۱۳; اس كا فضل ۲; اس كا گمراہى ميں چھوڑدينا ۱،۴،۱۳;اس كى رضا ۱۳;اسكى سزا ۴; اسكى سزا كى خصوصيات ۱۳; اسكى سنتيں ۲،۱۲; اسكى شان ۱; اسكى نعمتيں ۲;اسكى ہدايت سے محروم ہونے كے عوامل ۹; اس كے اوامر كى مخالفت كے آثار ۵; اس كے علم كى خصوصيات ۱۰; اسكے علم كے اثرات ۱۱; اس كے فيض سے محروميت كے عوامل ۹

خدا تعالى كى سنتيں :سنت ہدايت ۲

روايت :۱۲،۱۳

سزا :سزا اور اتمام حجت ۳//عمل :اسكے اثرات ۹

قانون:قانون الہى كى تشريع كا سرچشمہ ۱۱گمراہ لوگ ۴،۶

گمراہى :اس كا پيش خيمہ ۵

معاشرہ :اس پر حكم فرما سنتيں ۲

مومنين :صدر اسلام كے مومنين كى پريشانى ۷;يہ اور مشركين ۷;يہ اور مشركين كيلئے استغفار كرنا ۷،۸

ہدايت :ہدايت كو قبول نہ كرنے كا سرچشمہ۵

ہدايت يافتہ لوگ:انكى ہدايت ۱۲;انہيں گمراہى ميں چھوڑدينا ۱،۱۲

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۱۶۳ ح ۵_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۶۸ ح ۲_

۳۴۱

آیت ۱۱۶

( إِنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يُحْيِـي وَيُمِيتُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ )

اللہ ہى كے لئے زمين و آسمان كى حكومت ہے اور وہى حيات و موت كا دينے والا ہے اس كے علاوہ تمھارا نہ كوئي سرپرست ہے نہ مددگار_

۱_ خدا تعالى زمين و آسمان كا تنہا مالك اور فرمانروا ہے_ان الله له ملك السماوات والارض

۲_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _له ملك السماوات والارض

۳_ خدا تعالى كا وسيع علم اسكے پورے عالم ہستى پر حكمرانى كا لازمہ ہے_

ان الله بكل شيء عليم_ ان الله له ملك السماوات و الارض

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ يہ جملہ''ان الله له ملك '''' ان الله بكل شيء عليم '' كى علت بيان كر رہا ہو _

۴_ عالم ہستى ميں موت و حيات كا تسلسل خدا تعالى كى مشيت اور ارادے پر منحصر ہے_

ان ا لله يحيى و يميت

حيات و موت كا استمرار ،فعل مضارع ( يحيى و يميت ) كے استعمال سے حاصل ہوتا ہے_

۵_ خدا تعالى قائم بالذات اور صاحب حيات ازلى ہے_ان الله له ملك السماوات و الارض يحيى و يميت

جہان ہستى كا تنہا مالك ، فرمانروا اور اسے حيات بخشنے والا خدا تعالى ہے پس اس كے علاوہ حيات كا كوئي عامل نہيں ہے اس كا نتيجہ يہ ہے كہ وہ خود قائم بالذات ہے اور اسكى حيات ، ازلى ہے_

۶_ كائنات ميں موت و حيات كا تسلسل خدا تعالى كى اس پر مطلق حكمرانى كا ايك جلوہ ہے _

ان الله له ملك السماوات والارض يحيى و يميت

۷_ انسان كيلئے خدا تعالى كے علاوہ كوئي سرپرست اور

۳۴۲

مددگار نہيں ہے_و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

۸_ انسان فطرةً ايك بڑى طاقت كے سہارے كى طرف ميلان ركھتا ہے_و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

خدا تعالى نے يہ جو فرمايا ہے كہ '' اس كے علاوہ تمہارا كوئي مددگار اور سرپرست نہيں ہے'' يہ انسانوں كے اندر مدد و نصرت طلب كرنے اور منبع قدرت كا سہارا لينے كى خصلت كے موجود ہونے كى وجہ سے فرمايا ہے_

۹_ آسمان و زمين كا تنہا فرمانروا ہى اس قابل ہے كہ انسان اس پر بھروسہ كريں _

ان الله له ملك السماوات والارض و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

۱۰_ خدا تعالى كى قدرت اور ارادہ كے مقابلے ميں سب طاقتيں ناتوان ہيں _و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

۱۱_ دشمنان خدا سے بيزار ہونا اور انكى قدرت اور كمك كا سہارا نہ لينا ضرورى ہے_

فلما تبين له انه عدولله تبرا منه ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

آسمان:انكا حاكم ۹; انكا مالك ۱;انكا متعدد ہونا ۲

انسان :اس كا سرپرست ۷; اس كا مددگار ۷;اسكے تمايلات ۸

تبرا :اسكى اہميت ۱۱; دشمنان خدا سے تبرا ۱۱

تمايلات:برتر قدرت كى طرف تمايل ۸

حيات :اس كا سرچشمہ ۴،۶

خدا تعالى :اس كاازلى ہونا ۵; اس كا علم ۳;اسكى حاكميت ۱; اسكى حاكميت كا سبب ۳; اسكى حاكميت كى نشانياں ۶; اسكى خصوصيات ۱،۷،۹; اسكى صفات ذات ۵; اسكى قدرت ۱۰; اسكى مشيت كا كردار ۴;اسكى ولايت ۷ ; اسكے ارادے كا كردار ۴; اس كيلئے علت كى نفى كرنا ۵

زمين:اس كا حاكم ۹; اس كا مالك ۱

قدرت :غير خدا كى قدرت كا كمزور ہونا ۱۰; وہ قدرت جو سہارا لينے كے قابل ہے۹

موت:اس كا سرچشمہ ۴،۶

۳۴۳

آیت ۱۱۷

( لَقَد تَّابَ الله عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

بيشك خدا نے پيغمبر اور ان مہاجرين و انصار پر رحم كيا ہے جنھوں نے تنگى كے وقت ميں پيغمبر كا ساتھ ديا ہے جب كہ ايك جماعت كے دلوں ميں كجى پيدا ہورہى تھى پھر خدا نے ان كى توبہ كو قبول كرليا كہ وہ ان پر بڑاترس كھا نے والا اور مہربانى كرنے والا ہے_

۱_ خدا تعالى كى خاص رحمت و را فت كا پيغمبراكرم (ص) اور ان مہاجرين و انصار كے شامل حال ہونا جنہوں نے مشكل لمحات ميں آپ كا ساتھ ديا _لقد تاب الله على النبى و المهاجرين و الانصار

''توبہ'' كا معنى ہے رجوع كرنا اورتوجہ كرنا اور خدا تعالى كا پيغمبر(ص) اور مہاجرين و انصار كى طرف توجہ كرنا، آيت شريفہ كے ذيل كے قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے اس بات سے كنايہ ہے كہ خدا تعالى نے ان كے سخت اور دشوار لمحوں ميں پيغمبراكرم (ص) كى مدد كرنے كى وجہ سے ان پر اپنى خاص رحمت و را فت نازل فرمائي ہے_

۲_ جنگ تبوك ميں حالات بہت دشوار اور پرمشقت تھے_اتبعوه فى ساعة العسرة

قبل و بعد كے جملوں كو ديكھتے ہوئے ہو سكتا ہے ''ساعة العسرة '' سے مراد جنگ تبوك ہو _

۳_ دشوار حالات اور كڑے اوقات ميں حق پر ڈٹے رہنے اور ايمان پر ثابت قدم رہنے كى بڑى قدر و قيمت ہے اور اس كاخاص اجر ہے_لقد تاب الله على النبى ...و الذين اتبعوه فى ساعة العسرة

۴_ نيك عمل ميں سختى اور دشوارى اسكى قدر وقيمت كا معيار ہے اور اس كے ثواب اور پاداش ميں اضافے كا سبب ہے_لقد تاب الله على النبى اتبعوه فى ساعة العسرة

۵_ سخت ترين حالات ميں بھى پيغمبراكرم (ص) كى ہدايات كى اطاعت و پيروى اور شرعى قوانين كے مطابق عمل كرنا ضرورى ہے_لقد تاب الله على النبى اتبعوه فى ساعة

۳۴۴

العسرة

۶_ جنگ تبوك ميں شريك افواج ، مہاجرين و انصار پر مشتمل تھيں _المهاجرين و الانصار الذين اتبعوه فى ساعة العسرة

۷_ جنگ تبوك كے كڑے حالات كى وجہ سے بعض مسلمانوں كے دل متزلزل ہوگئے _

فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۸_ صدر اسلام كے مسلمانوں ( مہاجرين و انصار ) كے ايمان كے درجات كا مختلف ہونا _

والمهاجرين و الانصار بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

اس چيز كو مد ۹نظر ركھتے ہوئے كہ صرف ان ميں سے بعض كے دل متزلزل ہوئے تھے اور باقى لوگ ثابت قدم تھے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۹_ سخت اور دشوار حالات ميں مومنين كے ايمان كى حقيقت آشكار ہوتى ہے_

فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۱۰_ جہاد كے سخت حالات مومنين كے معنوى مراتب كے امتياز اور ان كے امتحان كا مقام ہے_

اتبعوه فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۱۱_ فريضہ كى انجام دہى ميں مومن كا ڈگمگا جانا توبہ كى احتياج ركھتا ہے_كاد يزيغ قلوب فريق منهم ثم تاب عليهم

۱۲ _ خدا تعالى كى وسيع را فت و رحمت ، مومنين كى توبہ كے قبول ہونے كا عامل ہے_

ثم تاب عليهم انه بهم رء وف رحيم

۱۳_ راہ ايمان ميں ثابت قدم رہنا خدا تعالى كى رحمت و را فت كے حصول كا پيش خيمہ ہے_

اتبعوه فى ساعة العسرة انه بهم رء وف رحيم

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲

اسما و صفات :رئووف ۱۲،۱۳، رحيم ۱۲،۱۳

۳۴۵

اطاعت :حضرت محمد (ص) كى اطاعت كى اہميت ۵; خدا تعالى كى اطاعت ميں ڈگمگا جانا ۱۱; سختى ميں اطاعت ۵

اقدار :۳

امتحان :جہاد كے ذريعے امتحان ۱۰

انصار :ان پر خدا تعالى كى رحمت ۱; ان كے ايمان كے مراتب ۸;ان كے فضائل ۱

ايمان :اس پر صبر كى پاداش ۳;اس پر صبر كى قدر و قيمت ۳; اس پر صبركے اثرات ۱۳; سختى ميں ايمان ۹;

پاداش :اسكے زيادہ ہونے كے عوامل ۴; اسكے مراتب ۳

توبہ :اسكے قبول ہونے كے عوامل ۱۲

جہاد :جہاد كى سختى كے اثرات ۱۰

حق:اس پر صبر كرنے كى پاداش ۳;اس پر صبر كرنے كى قدر و قيمت ۳

خدا تعالى :اسكى رحمت كا پيش خيمہ۱۳; اسكى رحمت كے اثرات ۱۲; اسكى را فت كا پيش خيمہ۱۳;اسكى را فت كے اثرات ۱۲;

را فت خدا :يہ جنكے شامل حال ہے۱

رحمت :يہ جنكے شامل حال ہے۱

عمل :عمل خير كا سخت ہونا ۴

غزوہ تبوك :اس كا سخت ہونا ۲; اس كا قصہ ۶،۷; اسكى سختى كے اثرات ۷;اسكے مجاہدين ۶; اس ميں انصار ۶; اس ميں مہاجرين ۶

قيمت گذارى :اس كا معيار ۴

محمد(ص) :آپ(ص) پر خدا كى رحمت ۱; آپ(ص) كے فضائل ۱

مسلمان :ان كے ايمان كے مراتب ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كا ايمان ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كے ڈگمگا جانے كے عوامل ۷

۳۴۶

مومنين :انكا ايمان ۹; انكى تشخيص كا معيار ۱۰; يہ اور توبہ ۱۱; يہ سختى ميں ۹

مہاجرين :ان پر خدا كى رحمت ۱; ان كے ايمان كے مراتب ۸; ان كے فضائل ۱; صدر اسلام كے مہاجرين ۱

آیت ۱۱۸

( وَعَلَى الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُواْ حَتَّى إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّواْ أَن لاَّ مَلْجَأَ مِنَ اللّهِ إِلاَّ إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُواْ إِنَّ اللّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ )

اور اللہ نے ان تينون پر بھى رحم كيا جو جہاد سے پيچھے رہ گئے يہاں تك كہ زمين جب اپنى وسعتوں سميت ان پر تنگ ہوگئي اور ان كے دم پر بن گئي اور انھوں نے يہ سمجھ ليا كہ اب اللہ كہ علاوہ كوئي پناہ گا ہ نہيں ہے تو اللہ نے ان كى طرف توجہ فرمائي كہ وہ تو بہ كرليں اس لئے كہ وہ بڑاتوبہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے _

۱_ تين مسلمانوں كا جنگ تبوك ميں شركت سے گريز كرنا_و على الثلاثة الذين خلفو

۲_ خدا تعالى كى رحمت و بخشش كا جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں كے شامل حال ہونا _

لقد تاب الله على النبى ...و على الثلاثة الذين خلفو

۳_ غلط كام كے مسلسل رد عمل كے نتيجے ميں جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں پر عرصہ حيات كا تنگ ہوجانا _حتى اذا ضاقت عليهم الارض بما رحبت

۴_ مسلمانوں كى طرف سے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كا معاشرتى بائيكاٹ _ضاقت عليهم الارض بما رحبت

مندرجہ بالا مطلب شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے _كہ جس ميں آيا ہے كہ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں پر عرصہ حيات تنگ ہون

۳۴۷

مسلمانوں كے ان كا بائيكاٹ كرنے كى وجہ سے تھا حاصل ہوتا ہے_

۵_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں كا ضمير اور وجدان كے عذاب ميں مبتلا ہوجانا_

و ضاقت عليهم انفسهم

۶_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كا اطمينان كہ خدا تعالى كى بارگاہ ميں التجا كرنے كے علاوہ كوئي چارہ نہيں ہے _

و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

۷_ خدا تعالى كے غضب سے بچنے كيلئے خود اسكى بارگاہ ميں پناہ لينے كے علاوہ كوئي چارہ نہيں ہے_لا ملجا من الله الا اليه

۸_ انسان كو كيفر الہى سے بچانے كيلئے سب قوتوں اور طاقتوں كا ناكام ہونا _لا ملجا من الله الا اليه

۹_ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں پر عرصہ حيات كا تنگ ہوجانا انكے بارگاہ خداوندى ميں التجا كرنے كا پيش خيمہ بنا_

حتى اذا ضاقت عليهم الارض و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

۱۰_ خطا كاروں كے خلاف مبارزت اوران كے ساتھ منفى رو يہ ركھنا ايك موثر اور تعميرى روش ہے _

ضاقت عليهم الارض ___ و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

مندرجہ بالا مطلب آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے كہ مسلمانوں نے جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں كا بائيكاٹ كرديا تھا_

۱۱_ نفسياتى اور اجتماعى مشكلات كا شكار ہونا انسان كے بارگاہ الہى ميں پناہ لينے كا ايك پيش خيمہ بنتا ہے_

ضاقت عليهم الارض و ضاقت عليهم انفسهم و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں مسلمانوں كى طرف سے گريز كرنے والوں كے بائيكات كو ان كے بارگاہ خداوندى ميں پناہ لينے كا پيش خيمہ شماركيا گيا ہے، يہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ خدا تعالى كى طرف سے جنگ تبوك سے گريز كرنے والے تين مسلمانوں كى توبہ كا قبول كيا جانا_

و على الثلاثة الذين خلفوا ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب

۱۳_ بارگاہ خداوندى ميں پناہ لينا اسكى رحمت اور توبہ كى توفيق كے حصول كا پيش خيمہ بنتا ہے_

وظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه ثم تاب عليهم ليتوبو

۱۴_ خدا تعالى خطا كار انسانوں سے توبہ چاہتا ہے اور انہيں توبہ كا مناسب موقع ديتا ہے_ثم تاب عليهم ليتوبو

۳۴۸

۱۵_ انسان كى بارگا ہ الہى ميں توبہ خدا تعالى كى طرف سے دو رحمتوں ميں گھرى ہوئي ہے_

ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب

خدا تعالى كى خطا كاروں پر توبہ ( خدا تعالى كى ان پر رحمت و مہربانى ) سبب بنى كہ وہ خدا كى بارگاہ ميں توبہ كريں اور پھر خدا تعالى نے بھى ان پر اپنى رحمت نازل كى اور انكى خطا بخش دي_

۱۶_ وسيع رحمت كے ہمراہ توبہ قبول كرنا صرف خدا تعالى كى شان ہے_ان الله هو التواب الرحيم

وہ خبر جس پر الف ولام جنس داخل ہو (التواب الرحيم ) حصر كا فائدہ ديتى ہے_

۱۷_ خطاكاروں كو توبہ كا موقع فراہم كرنا اور انكى توبہ قبول كر لينا خدا تعالى كى وسيع رحمت كا مظہر ہے_

ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب الرحيم

۱۸_ خطاكاروں كے ساتھ كچھ عرصہ تك منفى انداز ميں مقابلہ كرنے كے بعد انہيں توبہ كا مناسب موقع اور حالات فراہم كرنا انكى اصلاح كيلئے ايك موثر اور تعميرى روش ہے_

و على الثلاثة الذين خلفوا حتى اذا ضاقت عليهم الارض ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب الرحيم

۱۹_ خدا كى توفيق كے بغير انسان كو توبہ تك دسترسى حاصل نہيں ہوتى _*تاب عليهم ليتوبو

خدا تعالى كے اس فرمان'' تاب عليهم ليتوبوا'' سے استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر خدا تعالى كى توبہ اور رحمت نہ ہوتى تو انہيں ہرگز توبہ اور استغفار تك دسترسى حاصل نہ ہوتى _

۲۰ خدا تعالى توّاب ( بہت توبہ قبول كرنے والا) اور رحيم ( مہربان ) ہے_ان الله هو التواب الرحيم

۲۱_''عن على بن ابى حمزة عن ابى عبدالله (ع) قال: سئلته عن قول الله'' و على الثلاثة الذين خلفوا'' قال: كعب و مرار' بن الربيع و هلال بن اميه ...'' (۱) على ابن ابى حمزہ كہتے ہيں ميں نے اما م صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان (و على الثلاثة ) كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ كون لوگ تھے تو فرمايا كعب، مرارة بن ربيع اور ہلال بن اميہ_

اجتماعى مشكلات :ان كے اثرات ۱۱

اسما و صفات:

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۵ ح ۱۵۱_ بحار الانوار ج ۲۱ ص ۲۳۷ ح ۲۱_

۳۴۹

تواب ۲۰; رحيم ۲۰

اصلاح :اسكى روش ۱۰; ۱۸

بخشش:يہ جنكے شامل حال ہے۲

پناہ طلب كرنا :خدا كى پناہ طلب كرنا ۶،۷; خدا كى پناہ طلب كرنے كا پيش خيمہ۹،۱۱;خدا كى پناہ طلب كرنے كے آثار ۱۳

توبہ :اس كا پيش خيمہ ۱۳،۱۴،۱۷،۱۸; اسكے اثرات ۱۵; اسكے عوامل ۱۹;توبہ اور رحمت خدا ۱۵

خدا تعالى :اس كا توبہ قبول كرنا ۱۴، ۱۶،۱۷; اسكى توفيقات كى اہميت ۱۹;اسكى خصوصيات ۱۶;اسكى رحمت ۱۶;اسكى رحمت كى نشانياں ۱۷; اسكى رحمت كے موارد ۱۵; اسكى سزا ۸;اسكى طلب ۱۴; اسكى قدرت ۸; اسكے افعال ۱۴;اسكے غضب سے نجات كى روش ۷

خطا كارلوگ :انكا بائيكات ۱۰; ان كے ساتھ عملى سلوك ۱۰،۱۸

رحمت :اس كا پيش خيمہ ۱۳; يہ جنكے شامل حال ہے۲//روايت: ۲۱

عدد:تين كا عدد ۱،۲

غزوہ تبوك:اس كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۱۲; اس سے گريز كرنے والوں پر اسكے سخت اثرات ۹;اس سے گريز كرنے والوں كا اقرار ۶; اس سے گريز كرنے والوں كا پناہ طلب كرنا ۶،۹;اس سے گريز كرنے والوں كا گريز ۱; اس سے گريز كرنے والوں كا معاشرتى بائيكات ۴; اس سے گريز كرنے والوں كو ضمير كا عذاب ۵; اس سے گريز كرنے والوں كى اجتماعى حيثيت ۳; اس سے گريز كرنے والوں كى بخشش ۲;اس سے گريز كرنے والوں كى توبہ كا قبول ہونا ۱۲; اس سے گريز كرنے والے ۲۱;اس سے گريز كے اثرات ۳

قدرت :غير خدا كى قدرت كا كمزور ہونا ۸

كعب بن اشرف:اس كا گريز كرنا ۲۱

مرارہ بن ربيع :اس كا گريز ۲۱

مسلمان :مسلمان اور غزوہ تبوك سے گريز كرنے والے ۴

معاشرتى كنٹرول :اسكى روشيں ۱۰،۱۸

۳۵۰

مقابلہ :منفى انداز ميں مقابلہ ۱۰،۱۸

ہلال ابن اميہ :اس كا گريز ۲۱

آیت ۱۱۹

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَكُونُواْ مَعَ الصَّادِقِينَ )

ايمان والو اللہ سے ڈرو اور صادقين كے ساتھ ہوجاؤ_

۱_ خدا تعالى مومنين كو تقوا اپنا نے اور اپنى مخالفت سے پرہيز كرنے كى دعوت ديتا ہے_

يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

۲_ خدا تعالى مومنين كو سچ بولنے اوردرست عمل كرنے كى دعوت ديتا ہے_

يا ايها الذين آمنوا كونوا مع الصادقين

۳_ خدا و پيغمبر(ص) پر ايمان كا لازمہ تقوائے الہى كو اپنا شعار بنانا ہے_ياايها الذين آمنوا اتقوا الله

۴_ مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے كہ سچے اور راستگو مومنين كے ہمراہ اور ہمگام رہيں اور منافقين كى ہم نشينى سے پرہيز كريں _

و كونوا مع الصادقين

۵_ سچائي اور راستگوئي انسان كى اعلى اقدارميں سے اور حقيقى مومنين كى اہم ترين صفت ہے_

يا ايها الذين آمنوا و كونوا مع الصادقين

۶_ با تقوا مومنين ، راستگو اور اپنے ايمان ميں سچے ہيں _يا ايهاالذين آمنوا اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

تقوا كا حكم دينے كے بعد '' صادقين '' كا ذكر كرنا ہو سكتا ہے متقى مومنين كے مصداق كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۷_ عمل ميں تقوا كا خيال نہ ركھنا ايمان كا دعوى كرنے والے كى عدم صداقت كى نشانى ہے_

اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

خدا تعالى كے متقى مومنين كو صادق شمار كرنے سے پتا چلتا ہے كہ ايمان كا اظہار كرنے والے اگر عملى طور پر دين كے احكام كے پابند نہ ہوں اور تقوا كو اپنا شعار نہ بنائيں تو وہ ايمان كے اظہار ميں سچے نہيں ہيں _

۸_ ''صادقين '' والا مرتبہ ايما ن اور ديندارى كا سب سے برتر مرتبہ ہے_اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

تقوا اپنا نے كى نصيحت كرنے كے بعد خدا تعالى كا صادقين كے ساتھ رہنے كا حكم دينا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ ''

۳۵۱

صادقين '' كا مرتبہ ان لوگوں سے بلند ہے جو راہ تقوا ميں قدم اٹھاتے ہيں _ با الفاظ ديگر ''صادقين'' وہ لوگ ہيں جو تقوا كى رعايت كرنے ميں عروج پر ہيں _

۹_ صادقين كے مرتبہ تك دسترسى مومنين كا ايك قيمتى ارمان ہے_اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

۱۰_ جنگ تبوك كے كڑے لمحات ميں پيغمبراكرم (ص) كے حقيقى پيرو كار صادقين ميں سے تھے _

الذين اتبعوه فى ساعة العسرة كونوا مع الصادقين

اس آيت كے ان آيات كے ساتھ ارتباط كو_ كہ جو جنگ تبوك كے سخت حالات ميں بعض مومنين كے ثابت قدم رہنے اور بعض كے قدم ڈگمگا جانے كے متعلق تھيں اور يہ كہ اس ميں شركت نہ كرنے والوں كى توبہ كے بعد خدا تعالى نے انہيں بخشش ديا _مد نظر ركھتے ہوئے اب خدا انكى راہنمائي كرتا ہے كہ تمہيں بھى مومنين كى طرح مضبوط اور ناقابل تزلزل ہونا چاہيے_

۱۱_ ''صادقين '' برگزيدہ اور مقام عصمت كا حامل گروہ ہے_*و كونوا مع الصادقين

چونكہ خدا تعالى نے مطلقاً اور ہر حالت ميں ''صادقين '' كے ساتھ رہنے كا حكم ديا ہے تو ہوسكتا ہے صادقين ايك خاص گروہ ہو جو اپنے سب اعمال و افكار ميں مقام عصمت پر فائز ہے اور اسى وجہ سے ہرحالت ميں ان كے اتباع اور پيروى كا حكم ديا گيا ہے_

۱۲_ ''عن جعفر بن محمد (ص) فى قولہ عزوجل : '' اتقوا اللہ و كونوا مع الصادقين'' قال: محمد و على (عليہما السلام)امام(ع) سے روايت ہے كہ آپ(ع) نے آيت كريمہ ميں ''صادقين '' كے متعلق فرمايا اس سے مراد محمد اور على عليہماالسلام ہيں _(۱)

۱۳_ ''روى المعلى بن خنيس عن ابى عبدالله (ع) فى قوله: ''كونوا مع الصادقين'' : بطاعتہم معلى بن خنيس نے امام صادق(ع) سے اللہ تعالى كے فرمان ( صادقين كے ساتھ ہوجاؤ) كے بارے ميں روايت كى ہے'' صادقين '' كے ہمراہ ہونے كا معنى ہے انكى اطاعت كرنا _(۲)

آنحضرت (ص) :

____________________

۱)بحار الانوار ج ۳۵ ص ۴۱۱ ح ۸_

۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۷ ح ۱۵۶ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۷۰ ح۹_

۳۵۲

آپ(ص) كى پيروى كرنے والوں كى صداقت ۱۰; آپ(ص) كى پيروى كرنے والوں كے فضائل ۱۰; آپ(ص) كى صداقت ۱۲

اطاعت :صادقين كى اطاعت ۱۳

امام على (ع) :انكى صداقت ۱۲

اقدار :۵،۹

ايمان :اسكے اثرات ۳;اسكے مراتب ۸;حضرت محمد (ص) پر ايمان ۳; خدا تعالى پر ايمان ۳

تقوا :تقوا سے عارى ہونے كے اثرات ۷; اسكى دعوت ۱; اسكے عوامل ۳

جھوٹ بولنا :اسكى نشانياں ۷

خدا تعالى :اسكى دعوتيں ۱،۲

ديندارى :اسكے مراتب ۸

روايت :۱۲،۱۳

صادقين :۶،۱۲

انكا برگزيدہ ہونا ۱۱; انكا مقام ۸،۱۱;انكى عصمت ۱۱

صداقت :اسكى دعوت ۲;اسكى قدر و قيمت ۵

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱۰;اس ميں حضرت محمد (ص) كى پيروى كرنے والے ۱۰

مسلمان :انكى ذمہ دارى ۴

منافقين :ان كابائيكاٹ ۴

مومنين :انكا ارمان ۹; انكو دعوت ۱،۲; انكى صفات ۵;انكے ساتھ رابطہ ۴; باتقوا مومنين ۶;سچے مومنين ۶; مومنين اور صادقين كا مقام ۹

۳۵۳

آیت ۱۲۰

( مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُم مِّنَ الأَعْرَابِ أَن يَتَخَلَّفُواْ عَن رَّسُولِ اللّهِ وَلاَ يَرْغَبُواْ بِأَنفُسِهِمْ عَن نَّفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لاَ يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلاَ نَصَبٌ وَلاَ مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَلاَ يَطَؤُونَ مَوْطِئاً يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلاَ يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلاً إِلاَّ كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ )

اہل مدينہ يا اس كے اطراف كے ديہا تيوں كہ يہ حق نہيں ہے كہ وہ رسول خد ا سے الگ ہوجائيں يا اپنے نفس كو ان كے نفس سے زيادہ عزير سمجھيں اس لئے كہ انھيں كوئي پياس ،تھكن يا بھوك راہ خدا ميں نہيں لگتى ہے اور نہ وہ كفار كے دل ركھانے والا كوئي قدم اٹھاتے ہيں نہ كسى بھى دشمن سے كچھ حاصل كرتے ہيں مگر يہ كہ ان كے عمل نيك كو لكھ ليا جاتا ہے كہ خدا كسى بھى نيك عمل كرنے والے ك اجر و ثواب كو ضائع نہيں كرتا ہے _

۱_ مدينہ ميں رہنے والوں اور اسكے اطراف ميں رہنے والے باديہ نشينوں كيلئے كہ جو پيغمبراكرم(ص) كے نزديك ترين رہتے تھے_ فرمان رسول (ص) كى مخالفت سزاوار نہيں ہے_ما كان لاهل المدينة ان يتخلفوا عن رسول الله

۲_ ديگر مسلمانوں كى نسبت اصحاب پيغمبر (ص) پر زيادہ ذمہ دارى عائد ہوتى ہے_

ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب ان يتخلفوا عن رسول الله

اس آيت سے پتا چلتا ہے كہ مدينہ اور اسكے اطراف ميں رہنے والوں كى پيغمبر (ص) كے قريب

ہونے كى وجہ سے، دوسروں كى نسبت زيادہ ذمہ دارى تھى اس لئے خدا تعالى نے انہيں خاص طور پر ذكر فرمايا ہے_

۳_ اسلامى معاشرہ كے رہبر كے نزديك اور مركز دين ميں رہنا ذمہ دارى لاتا ہے_ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ خدا تعالى نے پيغمبر (ص) كے نزديك اور مركز شريعت ( مدينہ ) ميں رہنے والوں كو اسى خصوصيت كى وجہ سے زيادہ ذمہ دار قرار ديا ہے اور پيغمبراكرم(ص) كى مخالفت كو ان كے شايان شان نہيں سمجھا_

۳۵۴

۴_ پيغمبراكرم(ص) مقام ولايت ركھتے ہيں اور مومنين كى ذمہ دارى آپ(ص) كى بے چون و چرا پيروى كرنا ہے_

ما كان ان يتخلفوا عن رسول الله

۵_ تمام زمانوں ميں اسلامى راہنما كى مخالفت ممنوع ہے_ما كان لاهل المدينة ان يتخلفوا عن رسول الله _

چونكہ سابقہ آيات جہاد كے بارے ميں تھيں اور جہاد اسلامى حكومت كے متعلقہ حكم ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كے اتباع كے لازم ہونے كا معنى در حقيقت اسلامى حكومت كے اتباع كا لازم ہونا ہے اور آنحضرت(ص) كا اسم گرامى اسلئے ذكر كيا گيا چونكہ آپ(ص) اسلامى معاشرہ كے حاكم تھے_

۶_ بارگاہ خداوندى ميں انسانوں كى ذمہ دارى كا مختلف ہونا انكے علم اور وسائل سے بہرہ مند ہونے كے ساتھ متناسب ہے_*ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب ان يتخلفو

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ مدينہ اور اسكے اطراف ميں رہنے والوں كو خاص طور پر ذكر كرنا اسى اصل كلي( علم اور وسائل سے بہرہ مند ہونا) كى بنياد پر ہو_

۷_پيغمبر اكرم(ص) كى جان كى حفاظت كرنا سب مومنوں كى ذمہ دارى ہے اوريہ انكى اپنى جانوں كى حفاظت پر مقدم ہے_

ولا يرغبوا بانفسهم عن نفسه

۸_ حقيقى اور سچے مومنين جنگ كى سختيوں كو برداشت كرنے اور پيغمبر اكرم (ص) كى دشواريوں كو كم كرنے ميں پيش قدم تھے_و كونوا مع الصادقين ولايرغبوا بانفسهم عن نفسه

۹_ اسلامى نظام ميں رہبر برحق كا بڑا بلند مقام ہے اور مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے اس كيلئے ايثار كرنا اور قربانى دينا_

ولايرغبوا بانفسهم عن نفسه

خدا تعالى كا مومنين كو حكم دينا كہ دہ پيغمبراكر م (ص) كى ان كے اسلامى معاشرہ كا برحق رہبر ہونے كى وجہ سے،جان كى حفاظت كى خاطر اپنى جانوں كى

۳۵۵

قربانى ديں _ مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ راہ خدا ميں ہر قسم كى سختى ( بھوك، پياس، رنج و الم ، دشمن كے درپے ہونا اور اس پر ضرب لگانا ) نيك عمل ہے اور اس كا اجر ہے_ذلك بانهم لايصيبهم فى سبيل الله ...الا كتب لهم به عمل صالح

۱۱_ راہ خدا ميں معمول سى دشوارى برداشت كرنا بھى اجر ركھتا ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و فى سبيل الله الا كتب لهم به عمل صالح

'' ظما '' اور ''نصب'' اور كے نكرہ آنے سے تقليل كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۲_ رنج و الم اور سختيوں كا برداشت كرنا اس وقت قابل قدر ہے جب يہ راہ خدا ميں ہو _

لايصيبهم ظما و لا نصب و لا مخمصة فى سبيل الله

۱۳_ مومنين كا ہر اس ميدان اور مہم كيلئے قدم اٹھانا جو كافروں كے غيظ و غضب پر منبتح ہو عمل صالح ہے اور اس كا اجر ہے_و لايطئون موطئاً يغيظ الكفار الا كتب لهم به عمل صالح

۱۴_ مؤمنين كے جنگ تبوك كى طرف حركت كرنے نے كفار كے غيظ و غضب كو برانگيختہ كرديا تھا_

و لا يطئون موطئا يغيظ الكفار

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيات جنگ تبوك كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۵_ پيغمبراكرم (ص) كى جان كى حفاظت كرنا اور آپ(ص) كى اطاعت كى راہ ميں سختيوں كو برداشت كرنا نيك عمل ہے_

و لا يرغبوا بانفسهم عن نفسه ذلك بانهم لا يصيبهم ظما و فى سبيل الله الا كتب لهم به عمل صالح

۱۶_ يہ جانتے ہوئے كہ راہ خدا ميں معمولى سے معمولى كوشش اور رنج و الم بھى اجر ركھتا ہے، دينى ذمہ داريوں كى انجام دہى ميں ليت و لعل كرنا شائستہ نہيں ہے_ذلك بانهم لايصيبهم ظما و فى سبيل الله الاكتب لهم به عمل صالح

۱۷_ انسان كى اس جہان ميں سب حركات و كردار ثبت اور محفوظ كى جاتى ہيں _لايصيبهم ظما الا كتب لهم به عمل صالح

۱۸_ پيغمبراكرم (ص) كى پيروى كرنے اور راہ خدا ميں حركت كرنے ميں سختيوں اور دشواريوں كا سامنا كرنا پڑتا ہے_

۳۵۶

ما كان ...ان يتخلفوا عن رسول الله ذلك بانهم لايصيبهم ظما ولانصب ولا مخمصة فى سبيل الله

آيت كريمہ ميں سختيوں اور رنج و الم كا شمار كرنا اور پھر مومنين كو انہيں برداشت كرنے كى ترغيب دينا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ راہ دين ميں حركت كرنے سے رنج و الم اور تكاليف براشت كرنا پڑتى ہيں اور ايمان واقعى كا لازمہ انہيں برداشت كرنا ہے_

۱۹_ مومنين كے نيك عمل كى پاداش بارگاہ الہى ميں محفوظ ہے اور ضائع نہيں ہوگي_ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۰_ جہاد ، اور راہ خدا ميں سختيوں اور رنج والم كا برداشت كرنا نيكى ہے اور خدا تعالى كے يہاں اس كا اجر ہے_

لا يصيبهم ظما و لانصب و لا مخمصة فى سبيل الله ان الله لا يضيع اجر المحسنين

۲۱_دين كيلئے ہر قسم كى حركت حتى كہ جنگ و جہاد كا تعميرى كردار ہے اور يہ انسانى معاشرے كے ساتھ نيكى ہے_

لايصيبهم ظما و لانصب و لامخمصته فى سبيل الله ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۲_ راہ خدا ميں جان دے دينا اور ہر قسم كى سختى برداشت كرنا ( بھوك ، پياس ، جنگ كى گرمى ) محسنين كى نشانياں اور ان كے اوصاف ميں سے ہے_لايرغبوا بانفسهم عن نفسه ذلك بانهم لايصيبهم ظما فى سبيل الله ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۳_ اجر الہى پر ايمان اور اس سے آگاہى ، دين كى دشوار ذمہ داريوں سے گريز نہ كرنے كا پيش خيمہ ہے _

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۴_ راہ خدا ميں كاميابى حاصل كرنا ، مشكلات كو برداشت كرنے كى طرح نيك عمل ہے اور اس كا اجر ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ولا ينالون من عدو نيلا الا كتب لهم به عمل صالح ان الله لايضيع اجر المحسنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنياد پر ہے كہ جملہ '' لا ينالون من عدونيلاً '' سے مراد دشمن كے خلاف كاميابى حاصل كرنا ہو_

اطاعت :حضرت محمد(ص) كى اطاعت ۱۵; حضرت محمد(ص) كى اطاعت كے اثرات ۱۸; حضرت محمد (ص) كى اطاعت ميں مشكلات ۱۸; سختيوں ميں اطاعت كا پيش خيمہ ۲۳

۳۵۷

اقدار :انكا معيار ۱۲

انسان :انكى ذمہ داريوں كا مختلف ہونا ۶

ايمان :اسكے اثرات ۲۳; خدا كى پاداش پر ايمان ۲۳

جہاد :اس كا اجر ۲۰;اس كے اثرات ۲۱

خدا تعالى :اس كا اجر ۲۰

دينى راہنما :ان كااتباع كرنا ۵; ان كا اتباع نہ كرنا ۵; انكا مقام ۹

ذمہ دارى :اس كے عوامل ۳

راہ خدا :اسكى سختى ۱۸; اسكى قدر وقيمت۱۲

رہبر :اسكے نزديك رہنے والوں كى ذمہ دارى ۳

سختى :راہ خدا ميں سختى برداشت كرنا ۱۵،۲۲; راہ خدا ميں سختى برداشت كرنے كى پاداش ۱۰،۱۱،۲۰،۲۴; راہ خدا ميں سختى برداشت كرنے كى قدر و قيمت ۱۲; سختى كا پيش خيمہ ۱۸

شرعى ذمہ دارى :اس پر عمل كرنے ميں سستى ۱۶

صحابہ:انكى ذمہ دارى ۲

علم :اس كا كردار ۶

عمل :اس كا ثبت ہونا ۱۷

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱۴; اس ميں شركت ۱۴; اس ميں مومنين ۱۴

كاميابي:راہ خدا ميں كاميابى كا اجر ۲۴

كفار:ان كے غضب كا پيش خيمہ۱۳; ان كے غضب كے اسباب ۱۴

محسنين :انكا سختى برداشت كرنا ۲۲;انكا قربانى دينا ۲۲; انكى صفات ۲۲

۳۵۸

محمد(ص) :آپ(ص) كااتباع كرنا ۴; آپ(ص) كا مقام۴;آپ(ص) كى پاسدارى ۷،۱۵; آپ(ص) كى ولايت ۴

مدينہ :مدينہ والے اور حضرت محمد(ص) ۱

مدينہ كے باديہ نشين لوگ :يہ اور حضرت محمد(ص) ۱

مسلمان :انكى ذمہ دارى ۲،۹;يہ اور دينى راہنما۹

معاشرہ :اسكى تعمير ۲۱; اس كے ساتھ نيكى كرنا ۲۱

مومنين :انكى ذمہ دارى ۷; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكے اجر كا حتمى ہونا ۱۹; يہ اور حضرت محمد (ص) ۸; يہ اور سختى برداشت كرنا ۱۸

نافرمانى :حضرت محمد (ص) كى نافرمانى ۱

نيك عمل:اس كا اجر ۱۰،۱۳،۲۴; اسكے اجر كا حتمى ہونا ۱۹;اسكے موارد ۱۰،۱۳،۱۵،۲۴

نافرمانى :حضرت محمد (ص) كى نافرمانى ۱

نيكى كرنا:اسكے موارد ۲۰،۲۱

آیت ۱۲۱

( وَلاَ يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلاَ كَبِيرَةً وَلاَ يَقْطَعُونَ وَادِياً إِلاَّ كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

او ريہ كوئي چھوٹيا يا بڑاخرچ را ہ خدا ميں نہيں كرتے ہيں اور نہ كسى وادى كو طے كرتے ہيں مگر يہ كہ اسے بھى ان كے حق ميں لكھ ديا جاتا ہے تا كہ خدا انھيں ان كے اعمال سے بہتر جزا عطا كر سكے _

۱_ مومنين كے سب چھوٹے بڑے انفاق كاانہيں اجر دينے كى خاطر ثبت ہونا_

ولاينفقون نفقة صغيرة ولاكبيرة الا كتب لهم ليجزيهم

۲_ مومنين كے نيك اعمال كا قابل قدر ہونا اگر چہ بالكل معمولى ہى ہوں _

ولاينفقون نفقة صغيرة ولا كبيرة ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

۳_ مومنين كا راہ الہى ميں ہر قدم انہيں اجر دينے كيلئے محفوظ اور ثبت ہوتا ہے_ولايقطعون واديا الاكتب لهم ليجزيهم

۳۵۹

۴_ جہاد اور جنگى اخراجات كا برداشت كرنا مومنين كے برترين اعمال ميں سے ہيں _

و لاينفقون ولايقطعون واديا الا كتب لهم ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

ہو سكتا ہے '' احسن '' منصوب بنزع الخافض ہو اور اصل ميں يوں ہو'' باحسن ما كانوا يعملون '' اس صورت ميں احسن انفاق اور راہ خدا ميں جہاد كيلئے قدم اٹھانے كى صفت ہوگا _

۵_ جہاد اور جنگ كے اخراجات كا برداشت كرنا ، بارگاہ الہى ميں بہترين اجر ركھتا ہے_ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ'' احسن'' 'يجزي'' كا دوسرا مفعول ہو يعنى خدا تعالى مجاہدين كو بہترين اجر دے گا _

۶_ نيك عمل كى انجام دہى ميں تسلسل اس كے اجر ميں اضافے كا سبب بنتا ہے_ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

فعل مضارع كا ( كان ) (كانوا يعملون ) كے ہمراہ استعمال ہونا مندرجہ بالانكتے پر دلالت كرتا ہے_

۷_ جہاد و انفاق كرنے والے مومنين كے اجر ميں فضل الہى كا جلوہ _ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

''جزاء احسن'' كہ جس كا معنى ہے استحقاق سے زيادہ اجر دينا، مومنين كواجر دينے ميں فضل خدا كے جلوہ گر ہونے كو بيان كررہا ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس نكتے ميں فرض يہ ہے كہ احسن ''يجزى '' كا دوسرا مفعول ہے_

۸_ سنت الہى يہ ہے كہ مكتب حق ( اسلام ) كى ترقى ، خود مومنين كے ايثار و كوشش كے سائے ميں ہوتى ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و لا ينفقون نفقة ولا يقطعون وادياً الا كتب لهم

مومنين كو انفاق اور جہاد كى طرف تشويق و ترغيب دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كے عمل كا نتيجہ مكتب كے اہداف كى ترقى ہے اور اگر مومنين كى كوشش كى ضرورت نہ ہوتى تو انہيں اسكى طرف اس قدر تشويق و ترغيب دينے كى ضرورت نہ تھى _

۹_ جنگ كيلئے آمادہ ہونا اور جہاد كے ابتدائي كاموں كا انجام دينا بھى اجر ركھتا ہے_

و لا ينفقون و لا يقطعون وادياً الا كتب لهم

۳۶۰