تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 147670
ڈاؤنلوڈ: 2542


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147670 / ڈاؤنلوڈ: 2542
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيت جنگ تبوك كے بارے ميں ہے اور تبوك ميں جنگ نہيں ہوئي اور نيز انفاق اور دروں كا راستہ طے كرنا جنگ كے مقدمات اور ابتدائي كام ہيں ، مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

اسلام :اسكى ترقى كے عوامل ۸

انفاق :اس كا اجر ۱انفاق كرنے والے :انكى پاداش ۷

پاداش :اس كے زيادہ ہونے كے عوامل ۶; اسكے مراتب ۵

جنگى تياري:اسكى پاداش ۹

جہاد :اسكى پاداش ۵; اسكى تيارى كى پاداش ۹;مالى جہاد كى پاداش ۵

خدا تعالى :اسكى پاداش ۹; اسكى سنت ۸; اسكے فضل كى نشانياں ۷

عمل :اسكے ثبت ہونے كا فلسفہ ۱،۳; پسنديدہ عمل كے تسلسل كے اثرات ۶

مجاہدين :انكى پاداش ۷

مومنين :انكا پسنديدہ عمل ۴; انكا جہاد ۴; انكا مالى جہاد ۴; انكى پاداش ۳،۷;انكى كوشش كے اثرات ۸; ان كے ايثار كے اثرات ۸; ان كے پسنديدہ عمل كى قدر و قيمت ۲

۳۶۱

آیت ۱۲۲

( وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ )

صاحبان ايمان كا يہ فرض نہيں ہے كہ وہ سب كے سب جہاد كے لئے نكل پڑيں تو ہرگروہ ميں سے ايك جماعت اس كام كے لئے كيوں نہيں نكلتى ہے كہ دين كا عمل حاصل كرے اور پھر جب اپنى قوم كى طرف پلٹ كر آئے تو اسے عذاب الہى سے ڈرائے كہ شايد وہ اسى طرح ڈرنے لگيں _

۱_ معاشرہ كے سب افراد كا دينى و تبليغى مراكز اور ديگر ذمہ داريوں كو خالى چھوڑكر جہاد ميں شريك ہو جانا جائز نہيں ہے_

و ما كان المو منون لينفروا كافة

آيات كے سياق كو ديكھتے ہوئے ''نفر' ' سے مراد ہے جہاد كيلئے وقف ہوجانا _

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا خيال يہ تھا كہ سب لوگوں كيلئے جنگ ميں شركت كيلئے آمادہ ہونا ضرورى ہے_

ما كان المؤمنون لينفروا كافة

آيہ كريمہ جيسے كہ شان نزول كى بعض روايات ميں آيا ہے ان لوگوں كو جواب دينے كيلئے ہے جو بلا استثنا سب مسلمانوں كى جنگ ميں شركت كو ضرورى سمجھتے تھے_

۳_ ہر معاشرے سے بعض لوگوں كا اسلام كى شناخت اور دين ميں سمجھ بوجھ حاصل كرنے كيلئے علمى مراكز كى طرف ہجرت كرنا ضرورى ہے_فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۴_ معاشرتى نظام كى حفاظت اور معاشرے كى لازمى ضروريات اور مسائل ميں بے قاعدگى نہ كرنے كى اہميت _و ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتے كى دليل يہ ہے كہ خدا تعالى نے ديگر ذمہ داريوں جيسے علم دين حاصل كرنا ، كو چھوڑ كر سب لوگوں كو صرف ايك ذمہ دارى ( جہاد ) كى طرف متوجہ ہوجانے سے منع فرمايا ہے_

۳۶۲

۵_ معاشرے ميں ذمہ داريوں اور كاموں كو تقسيم كرنا ضرورى ہے_و ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۶_ جہاد واجب كفائي ہے_و ما كان المؤمنون لينفروا كافة

۷_ دين كى گہرى شناخت اس ميں فقيہ بننا اور اسكى نشر و اشاعت كرنا واجب كفائي ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۸_ ہر معاشرے اور قوم كو خود اپنے در ميان سے اٹھنے والے اسلام شناس مبلغ اور فقيہ كى ضرورت ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۹_ اسلام نے معاشر ے كى دينى اور عملى و ثقافتى بنيادوں كے مضبوط كرنے كو اتنى ہى اہميت دى ہے جتنى جنگ و جہاد كو _فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ خدا تعالى نے مومنين كو جہاد ميں شركت كى مكرر ترغيب دينے اور انہيں اس سے گريز كرنے سے ڈرانے كے بعد اس آيت ميں طلب فقاہت كو ضرورى قرار ديا ہے اور طالبين فقاہت كو جنگ ميں شركت سے معاف ركھا ہے_

۱۰_ فقہا اور علما اپنے معاشروں كى ہدايت اور راہنمائي كے ذمہ دار ہيں _

ليتفقهوا فى الدين و لينذر وا قومهم اذا رجعوا اليهم

۱۱_ علم دين حاصل كرنے والے اس صورت ميں جنگ ميں شركت كرنے سے معاف ہيں ، جب معاشرہ ان كے علم كا حاجت مند ہو اور ان كے جنگ ميں حاضر ہونے كى چنداں ضرورت نہ ہو_

ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلولا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۱۲_ دينى معارف كا حاصل كرنا معاشرے كى ہدايت اور اسے ڈرانے كا پيش خيمہ ہے_

ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

۳۶۳

۱۳_ معاشرے كو ڈرانا، علم دين حاصل كرنے كے اصلى اور بنيادى اہداف ميں سے ہے _

ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۱۴_معاشرے ميں دين كى تبليغ اور لوگوں كى ہدايت و راہنمائي كادار و مدار مبانى دين سے گہرى آشنائي پر ہے_

ليتفقهوا فى الدين و لينذورا قومهم

۱۵_دين سے گہرى آشنائي اور اسكى نشر و اشاعت كيلئے علمى ، تحقيقاتى اور تبليغى مراكز كا قائم كرنا ضرورى ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

چونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے '' دين كو سمجھنے كيلئے ضرورى ہے كہ ہر قوم كا ايك گروہ مدينہ ميں رہے اور دين سے مكمل آشنائي كے بعد اپنے علاقوں كو پلٹ جائيں ''اس سے پتا چلتا ہے كہ شہر مدينہ كو اسلامى تحقيقاتى مركز ميں تبديل كرنا ضرورى ہے كيونكہ عقل كى رو سے واجب كا مقدمہ بھى واجب ہے_

۱۶_خبرواحد، قابل اعتماد اور حجت ہے_ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم لعلهم يحذرون

راہنمائي كرنے والوں كى باتوں پر معاشرے كا اثر مترتب كرنا انكى باتوں كے حجت ہونے پر موقوف ہے_

۱۷_ معاشرے كے انذار اور تبليغ كا ہدف اسے تباہى و فساد سے دور ركھنا ہے_و لينذروا لعلهم يحذرون

۱۸_ ( دين كو سمجھنے كيلئے) علمى مراكز ميں رہ جانے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ جنگ سے پلٹنے والے مجاہدين كى تعليم و تربيت اور راہنمائي كريں _*فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' رجعوا'' ميں ضمير فاعل كا مرجع ، مجاہدين ہوں نہ دين فہمى ميں مصروف لوگ يعنى ايك گروہ جنگ كيلئے جائے اور دوسرا گروہ مركز ميں رہ كر علم حاصل كرے تا كہ مجاہدين جب جنگ سے پلٹيں تو يہ گروہ انكى تعليم و تربيت اور راہنمائي كا انتظام كرے_

۱۹_ كفر كے خلاف ميدان جنگ، مجاہدين كو دين كے معنوى حقائق سے گہرى آشنائي كا سامان فراہم كرتا ہے_*

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''لولا نفر'' ميں ''نفر'' سے مراد جنگ كيلئے روانہ ہونا ہو اور ''ليتفقہوا'' كا فاعل مجاہدين ہوں _

۲۰_قلت لابى عبدالله (ع) :اذا حدث على الامام حديث كيف يصنع الناس قال : اين قول

۳۶۴

الله عزوجل : '' فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين ...'' ايعقوب بن شعيب كہتے ہيں : ميں نے امام صادق(ع) سے عرض كيا اگر امام كو كوئي حادثہ پيش آجائے (فوت ہوجائيں ) تو لوگوں كو ( بعد والے امام كى شناخت كے سلسلے ميں ) كيا كرنا چاہيے تو فرمايا كہاں ہے كلام خدا جس ميں فرماتا ہے كيوں ہر گروہ سے كچھ لوگ كو چ نہيں كرتے تا كہ دين كو سمجھ سكيں ( اور امام كو پہنچان سكيں )(۱)

۲۱_عن ابى عبدالله (ع) فى قول الله عزوجل: ''فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين ''فامرهم ان ينفروا الى رسول الله (ص) ..''امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' كيوں ہر گروہ سے كچھ لوگ كوچ نہيں كرتے تا كہ دين كو سمجھ سكيں '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ خدا تعالى نے انہيں حكم ديا ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كى طرف كوچ كريں ( اور ان سے دين سيكھيں )(۲)

۲۲_ امير المؤمنين سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا ''الجهاد فرض على جميع المسلمين فان قامت بالجهاد طائفة من المسلمين وسع سايرهم التخلف عنه قال الله تعالي:''و ما كان المؤمنين لينفروا كافة'' فان دهم ا مر يحتاج فيه الى جماعتهم نفروا كلّهم ...'' '' جہاد سب مسلمانوں پر فرض ہے اور اگر ان ميں سے كچھ جہاد والے فريضہ پر عمل پيرا ہو جائيں تو دوسروں كيلئے محاذ جنگ پر جانا ضرورى نہيں ہے ...خدا تعالى فرماتا ہے'' سب مومنين (جہاد كيلئے) كوچ نہ كريں اور اگر ايسا مسئلہ پيش آجائے كہ سب مومنين كى ضرورت ہو تو ضرورى ہے كہ سب جہاد كيلئے كوچ كريں ( اور كوچ نہ كرنا جائز نہيں ہے)(۳)

احكام : ۱،۶،۷،۲۲

ادارہ جات:دينى اداروں كى اہميت ۱۵

اسلام :اسكى تبليغ كى اہميت ۱; اسكى شناخت كى اہميت ۳; اسكى شناخت كيلئے ہجرت ۳; يہ اور ثقافتى بنياديں ۹

تبليغ:اس كا فلسفہ۱۷; اسكى شرائط ۱۴;اس ميں آگاہى ۱۴

____________________

۱) كافى ج ۱ص ۳۷۸ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۲ح ۴۰۴_

۲) علل الشرائع ص۸۵ ح ۴ باب ۷۹_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۳ ح ۴۰۸_

۳)دعائم الاسلام ج ۱ص ۳۴۱_ بحار الانوار ج ۹۷ ص ۴۸ ح ۱۱_

۳۶۵

جنگ :اسكى اہميت ۹

جہاد:اس سے معذور لوگ۱۱; اس كا وجوب۶; اسكى اہميت ۹;اسكے اثرات ۱۹; اسكے احكام ۱،۶،۲۲

خبر واحد:اسكى حجيت۱۶

دين :اسكى تبليغ كى اہميت ۱۵; تبليغ دين كا وجوب ۷;تبليغ دين كے احكام ۷; دين سيكھنے كا فلسفہ ۱۲;دين شناسى كا پيش خيمہ۱۹; دين شناسى كى اہميت ۱۵; دين فہمى ۱۸،۲۰، ۲۱; دين فہمى كا فلسفہ ۱۳; دين فہمى كا وجوب۷; دين فہمى كى اہميت ۳; دين فہمى كے احكام ۷

ذمہ داري:اجتماعى ذمہ داريوں كى تقسيم ۵; اجتماعى ذمہ داريوں كى حفاظت ۱; دينى ذمہ داريوں كى حفاظت ۱

روايت : ۲۰ ، ۲۱،۲۲

علما :انكى ذمہ دارى ۱۰ ، ۱۱،۱۸; يہ اور جنگ ۱۱;يہ اور مجاہد ۱۸

فقہا :انكا اجتماعى كردار ۸; انكى ذمہ دارى ۱۰

كام :اسكى تقسيم كى اہميت ۵

مبلغين :انكا اجتماعى كردار ۸

مسلمان :صدراسلام كے مسلمان اور جہاد ۲; صدراسلام كے مسلمانوں كى سوچ ۲

معاشرہ :اجتماعى نظام كى حفاظت كى اہميت ۴; اس كا انذار ۱۳; اسكى اصلاح كے عوامل ۱۷; اسكى ثقافت كى اہميت ۹، ۱۱; اسكى ذمہ دارى ۳; اسكى ضروريات ۸; اسكى ضروريات پورى كرنے كى اہميت ۴; اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ۱۲; اسكى ہدايت كا ذمہ دار ۱۰; اس كے انذار كا پيش خيمہ ۱۲;اسكے انذار كا فلسفہ ۱۷; اس ميں اسلام شناس۸

واجبات :انكى اقسام ۶،۷; واجب كفائي ۶، ۷

ہجرت:پيغمبر اكرم (ص) كى طرف ہجرت ۲۱

۳۶۶

آیت ۱۲۳

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ )

ايمان والو اپنے آس پاس والے كفار سے جہاد كرو اور وہ تم ميں سختى اور طاقت كا احساس كريں اور ياد ركھو كہ اللہ صرف پرہيز گار افراد كے ساتھ ہے_

۱_ الله تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مسلمانوں كو اپنے پڑوس ميں رہنے والے كافر معاشروں كے خلاف بر سر پيكار ہونے كا حكم _ياايهاالذين آمنو ا قتلوا الذين يلونكم من الكفار

۲_ جہاد اسلامى كى اسٹريٹجى تسلسل كے ساتھ اور قدم بہ قدم اسلام كو كفار كى سرزمين تك پھيلانا اور پڑوس ميں اور نزديك رہنے والے دشمنوں كو اولويت دينا ہے_قتلوا الذين يلونكم من الكفار

پڑوس ميں رہنے والے كفار كے خلاف نبرد آزما ہونے كا خدا تعالى كا حكم ہميشہ كيلئے باقى ہے يعنى ايك سرزمين كفر كو مسخر كرنے اور اسے اسلامى سرزمين ميں تبديل كرنے كے بعد بھى آيت شريفہ مومنين كو خطاب كرتے ہوئے انہيں ان كفار كے خلاف برسر پيكار ہونے كا حكم دے رہى ہے جو اب ان كے پڑوسى بن چكے ہيں _

۳_ ايمان و جہاد كے سائے ميں واحدبين الاقوامى حكومت كا قيام ، ہدف الہى ہے_قتلوا الذين يلونكم من الكفار

خدا تعالى كى طرف سے پڑوس ميں رہنے والے كفار كے خلاف بر سر پيكار ہونے اور يكے بعد ديگرے سرزمين كفر كو مسخر كرنے كا حكم ہو سكتا ہے مندرجہ بالا نكتے ميں مذكور ہ ہدف كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۴_ ايمان كا لازمہ ہے عمل اور كفار كے خلاف برسرپيكار ہونا_

۳۶۷

يا ايها الذين آمنوا قتلوا الذين يلونكم من الكفار

۵_ خدا تعالى كى طرف سے اسلامى معاشرے كو ہم جوار دشمنوں كى كارشكنى اور ان كے نفوذ كے خطرات سے غفلت نہ كرنے كا حكم _قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۶_ كفر پيشہ دشمنوں كے خلاف جنگ ميں سختى اور غيض و غضب سے كام لينے كى اہميت _

قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۷_كفار كے ساتھ نرمى كا برتاؤ نہ كرنا اورمومنين پر مسلط ہونے والى انكى طمع كو ختم كردينا لازمى اور ضرورى ہے_

قتلواالذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۸_كفار كے خلاف جہاد ميں پرہيزگار مومنين كو خدا كى حمايت و نصرت حاصل ہوتى ہے_

قتلوا الذين يلونكم من الكفار ان الله مع المتقين

۹_اس چيز كى طرف توجہ كہ خدا تعالى كى حمايت متقين كے شامل حال ہوتى ہے ، انہيں كفار كے خلاف جہاد كيلئے آمادہ كرنے كا ايك عامل ہے_قتلوا و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۰_ كفاركے خلاف جہاد اور ان كے مقابلے ميں نرمى كا اظہار نہ كرنا تقوا كا ايك جلوہ ہے_

قتلوا و ليجدوا فيكم غلظة و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۱_ تقوا كا خيال ركھنا اور حدود الہى كى طرف متوجہ رہنا ضرورى ہے حتى كہ كفار كے خلاف مبارزت ميں بھى _

قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة و اعلمو ا ان الله مع المتقين

اسلام :اسكے پھيلنے كى اہميت ۲

اسلامى معاشرہ:اسكى ذمہ دارى ۵; اسكى ہوشيارى ۵

ايمان :اسكے اثرات ۴

تقوا :اسكى اہميت ۱۱; اسكى نشانياں ۱۰

جنگ :كفار كے ساتھ جنگ۶

۳۶۸

جہاد :اس كا فلسفہ ۲; اس ميں اولويت ۲; اس ميں شركت كے عوامل ۹; جہاد كفار كے ساتھ ۱،۱۰

حكومت :آئيڈيل حكومت ۳; بين الاقوامى اسلامى حكومت ۳

خدا تعالى :اسكى امداد ۸; اسكے اوامر ۱، ۵

دشمن :اس پر سختى كرنا ۶; اس پر غضب ناك ہونا ۶

ذكر :حدود الہى كے ذكر كى اہميت ۱۱; خدا تعالى كى امداد كے ذكر كے اثرات ۹; خداتعالى كى حمايت كےذكر كے اثرات ۹

كفار :ان پر سختى كرنا ۶،۱۰; ان پر سختى كرنے كى اہميت ۷; ان پر غضب۶; انكى طمع كو ختم كرنا ۷; ان كے خلاف مبارزت كرنے كے عوامل ۴;ان كے ساتھ برسرپيكار ہونے كى اہميت ۷

مبارزت:اس ميں تقوا، ۱۱

متقين :انكى امداد ۸

مومنين :انكى امداد ۸; صدر اسلام كے مومنين كى ذمہ دارى ۱; مومنين اور كفار ۸

آیت ۱۲۴

( وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَـذِهِ إِيمَاناً فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَزَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ )

او رجب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے تو ان ميں سے بعض بہ طنز كرتے ہيں كہ تم سے كس كے ايمان ميں اضافہ ہوگيا ہے تو ياد ركھيں كہ جو ايمان والے ہيں ان كے ايمان ميں اضافہ ہوتا ہے اور وہ خوش بھى ہوتے ہيں _

۱_ كسى سورت قرآنى كے نزول كے وقت آيات الہى كے مقابلے ميں منافقين كا استہزا آميز رويہ _

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم ذادته هذه ايمان

۳۶۹

''منہم '' كى ضمير منافقين كى طرف لوٹتى ہے اور ''ايكم زادتہ ...'' ميں استفہام ، انكارى ہے_ قرآن كى تاثير كا انكار،آيات الہى كى تحقير اور مذاق اڑانے كا غماز ہے_

۲_ آيات قرآنى اور دينى اقدار كے مقابلے ميں منفى اور تمسخر آميز موقف اپنا نا منافقت كى علامت ہے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۳_ مدينہ ميں قرآن كى بعض سورتوں كا دفعى نزول _و اذا ما انزلت سورة

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' انزلت سورة'' ميں انزال ، نزول دفعى كيلئے استعمال كيا گيا ہو_

۴_ آيات الہى كے نزول كے بعد پيغمبراكرم (ص) كى طرف سے انكا بے خوف و خطر ابلاغ_

و اذا ما انزلت فمنهم من يقول

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''فمنہم'' كي'' فا ''سورت كے نزول اور منافقين كے مطلع ہونے اور انكى تمسخر بازى كے در ميان فاصلہ نہ ہونے كى علامت ہو_اور اس كا لازمہ يہ ہے پيغمبر (ص) بڑى سرعت كے ساتھ آيات كو لوگوں تك پہنچاديتے تھے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين قرآن كى آيات الہى سے متاثر ہونے والے نہيں تھے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۶_ قرآن كريم كى نصيحتوں كے لوگوں كے دل و جان ميں نفوذ كا انكار منافقين اور دشمنان دين كا مكر و فريب ہے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

''ايكم زادتہ ...'' ميں استفہام انكارى ہے اور آيات الہى كے اہل ايمان كے دل و جان ميں تاثير كے انكار كو بيان كررہا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''منہم'' كى ضمير منافقين كى طرف پلٹتى ہے _

۷_ ايمان كے مختلف درجے ہيں اور يہ قوى و ضعيف ہوتا ہے_ايكم زادته هذه ايمانا فزادتهم ايمان

۸_ منافقين كى طرف سے اپنى منفى سرشت ( قرآن كى آيات الہى سے متاثر نہ ہونا) سے دوسروں كو آلودہ كرنے كى كوشش_فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۹_ آيات قرآن كو سننے كے بعد روحانى نشاط اور شادمانى كا احساس ايمان كے تكامل اور اسكے زيادہ ہونے كى علامت ہے_

فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون

۳۷۰

۱۰_ آيات قرآن كے نزول اور ان كے سننے كے بعد مومنين كے ايمان كا زيادہ ہونا اور ان كے چہروں پر خوشى كے آثار كا ظاہر ہونا _فاما الذين آمنوا فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى تبليغ ۴

اقدار:انكے خلاف منفى موقف اختيار كرنا۲

ايمان :اسكے درجے ۷; اسكے زيادہ ہونے كى نشانياں ۹

تكامل :اسكى نشانياں ۹

دين :دشمنان دين اور معارف قرآن ۶; دشمنان دين كى سازشيں ۶

قرآن كريم :اسكا نزول دفعى ۳; اسكى آيات كا مذاق اڑانا ۱;اسكى تاريخ ۳;اسكے خلاف منفى رويہ اپنانا۲;اسكے نزول كى اقسام ۳;اسكے نزول كے اثرات ۱۰; اسے سن كر خوش ہونا ۹

منافقت:اسكى نشانياں ۲

منافقين :انكا ہدايت كو قبول نہ كرنا۵;انكى تمسخر بازياں ۱; انكى سازش ۶; انكى كوشش۸; صدر اسلام كے منافقين اور قرآن ۵; منافقين اور قرآن ۶،۸

مومنين :ان كے ايمان كے زيادہ ہونے كے عوامل ۱۰; صدر اسلام كے مومنين كے سرور كے عوامل ۱۰; مومنين اور نزول قرآن۱۰

۳۷۱

آیت ۱۲۵

( وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْساً إِلَى رِجْسِهِمْ وَمَاتُواْ وَهُمْ كَافِرُونَ )

او ر جن كے دلوں ميں مرض ہے ان كے مرض ميں سورہ ہى سے اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ كفر ہى كى حالت ميں مرجاتے ہيں _

۱_ آيات قرآن كے نزول اور انہيں سننے كے بعد بيمار دل منافقين كى پليدى كا بڑھ جانا _

و اذا ماانزلت سورة و اماالذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۲_ منافقين كے اندر پليدى ہے اور ان كے دل بيمار ہيں _الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۳_ كفرو نفاق، دل كى بيمارى اور باطن كى پليدى كى نشانياں ہيں _الذين فى قلوبهم مرض رجسهم و هم كافرون

۴_ قلب سليم اور باطن كى پاكيزگى ، تعليمات قرآن سے متاثر ہونے كے لازمى عوامل ہيں _

فاما الذين آمنوا فزادتهم ايمانا و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجس

۵_ كفرو نفاق كے مختلف درجے ہيں اور يہ قوى و ضعيف ہوتے ہيں _و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۶_ كفر كى حالت پر مرنا آيات قرآنى كا مذاق اڑانے والے منافقين كا برا انجام ہے_

و اما الذين فى قلوبهم مرض و ماتوا وهم كافرون

۷_ دل كا بيمار ہونا اور باطن كا پليد ہونا حالت كفر پر مرنے كا پيش خيمہ ہے_

۳۷۲

و اما الذين فى قلوبهم مرض رجسهم و ماتوا و هم كفرون

۸_ زرارة بن اعين روايت كرتے ہيں كہ امام باقر(ع) نےفرمايا'' و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم '' يقول : شكاً الى شكهم (۱) _

يہ جو خدا تعالى فرماتا ہے كہ جن لوگوں كے دلوں ميں بيمارى ہے( تو نازل ہونے والا سورہ) انكى پليدى پر پليدى كا اضافہ كرديتا ہے تو اس سے مراد يہ ہے كہ ان كے شك پر شك كا اضافہ كرديتا ہے_

پاكيزگى :اسكے اثرات۴

پليدي:اسكى نشانياں ۳; اسكے اثرات ۷

دل :اسكى بيمارى كى نشانياں ۳; اسكى بيمارى كے اثرات ۷

روايت :۸

قرآن كريم :اس سے استفادہ كرنے كاپيش خيمہ ۴; اس سے متاثر ہونے كا پيش خيمہ ۴; اسكا مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶; اسكے نزول كے اثرات ۱; قرآن كريم اور بيمار دل ۸

كفر :اسكے اثرات ۳; اسكے درجے ۵

منافقين :انكا برا انجام ۶;انكى پليدى ۲; انكى پليدى كا زيادہ ہونا۱; ان كے دل كى بيمارى ۲; منافقين اور قرآن كريم كا نزول ۱

موت :كفر كى موت ۶;كفر كى موت كا پيش خيمہ ۷

نفاق:اسكے اثرات ۳; اسكے درجے۵

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ص ۱۱۸ح ۱۶۴_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۶ح ۴۲۵_

۳۷۳

آیت ۱۲۶

( أَوَلاَ يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لاَ يَتُوبُونَ وَلاَ هُمْ يَذَّكَّرُونَ )

كيا يہ نہيں ديكھتے ہين كہ انھيں ہر سال ايك دو مرتبہ بلا ميں مبتلا كيا جاتا ہے پھر اس كے بعد بھى نہ توبہ كرتے ہيں اور نہ عبرت حاصل كرتے ہيں _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے منافقين كى اس بنا پر مذمت كہ وہ اسكى آزمائشوں اور امتحانات سے متنبہ نہيں ہوتے اور نہيں سمجھتے _او لا يرون انهم يفتنون فى كل عام

۲_ منافقين كو ہر سال ايك يا دوبار آزمانا ، خدا تعالى كى سنت ہے_اولا يرون انهم يفتنون فى كل عام مرة او مرتين

۳_ ہر انسان كيلئے سال ميں ايك يا دوبڑى آزمائشوں كا آنا اسكے انحراف سے پلٹنے اور اپنى اصل كى طرف لوٹ آنے كيلئے ہے_اولايرون انهم يفتنون فى كل عام مرة او مرتين

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ خود آزمائش سبھى كيلئے ہو نہ مخصوص لوگوں كيلئے اور منافقين كا تذكرہ ان كے اس عمومى پروگرام سے عبرت حاصل نہ كرنے كى وجہ سے ہو_

۴_ خدا تعالى كى آزمائش اور امتحانات، انسان كے واپس آنے اور اسكے درگاہ الہى ميں توبہ كرنے كا سبب ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لايتوبون و لا هم يذكرون

۵_ صدر اسلام كے منافقين ، خدا تعالى كى طرف سے مكرر امتحانات كے باوجود متنبہ نہيں ہوتے تھے اور توبہ نہيں كرتے تھے_اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و ل

۳۷۴

هم يذكرون

۶_خدا تعالى سب انسانوں حتى كہ منافقين كى بھى ہدايت اور توبہ چاہتا ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

۷_اپنى اصليت پر آجانا ، توبہ كر لينا اور غلط راستے سے پلٹ جانا ، خدا تعالى كى آزمائشوں كا فلسفہ ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

۸_ الہى امتحانات و آزمائشوں سے درس نہ لينا ، منافقين و كفار كى خصوصيت ہے_

ماتوا و هم كفرون اولا يرون انهم يفتنون فى كل عام ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

امتحان :اس كا فلسفہ ۳،۷; سال ميں اسكى تعداد ۳

توبہ :اس كا سرچشمہ۳،۴; اسكى اہميت ۶،۷

خدا تعالى :اسكى خواہش ۶; اسكى سنت ۲; اسكى مذمت ۱;اسكے امتحانات ۲،۵،۸;اسكے امتحانات كے اثرات ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى امتحان والى سنت ۲

عبرت:اسكے عوامل ۸

كفار :انكا عبرت كو قبول نہ كرنا ۸; انكى صفات ۸

منافقين :انكا امتحان ۲،۵; انكا عبرت و نصيحت كو قبول نہ كرنا ۵،۸; انكى صفات ۸;صدر اسلام كے منافقين كى سرزنش ۱; صدر اسلام كے منافقين كى لجاجت۵

ہدايت :اسكى اہميت۶

۳۷۵

آیت ۱۲۷

( وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُواْ صَرَفَ اللّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُون )

اور جب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے تو ايك دوسرے كى طرف ديكھنے لگتا ہے كہ كوئي ديكھ تو نہيں رہا ہے اور پھر پلٹ جاتے ہيں تو خدا نے بھى ان كے قلوب كو پلٹ ديا ہے كہ يہ سمجھنے والى قوم نہيں ہے _

۱_ ہر سورہ قرآنى كے نزول كے بعد منافقين كا ايك دوسرے كو نظروں سے اشارے كرنا _

و اذا ما انزلت سورة نظر بعضهم الى بعض

۲_مدينہ ميں قرآن كريم كى بعض سورتوں كا دفعى نزول _و اذا ما انزلت سورة

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''اذا ما انزلت ...'' سے مراد نزول دفعى ہو _ قابل ذكر ہے كہ تنزيل كى طرح انزال بھى نزول دفعى اور تدريجى دونوں ميں استعمال ہوتا ہے _

۳_ آيات الہى سننے والے لوگوں ميں سے نكل جانے كيلئے منافقين كا ايك دوسرے كو مرموز اشارے كرنا_

و اذا ما انزلت سورة نظر بعضهم الى بعض هل يرى كم من احد

۴_آيات الہى كو سننے سے خوش نہ ہونا منافقت كى علامت ہے_و اذا ما انزلت سورة هل يرى كم من احد ثم انصرفوا

۵_ منافقين كو اپنى پليد فطرت كے افشا اور اپنے آيات الہى كو سننے سے خوش نہ ہونے كے برملا ہونے كى شديد پريشانى _

هل يرى كم من احد ثم انصرفوا

۶_ آيات الہى كے ابلاغ اور شناخت و تبليغ دين كے مراكز سے منافقين كى فرار كى كوشش_

۳۷۶

و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا

۷_ وحى كو سننے كے بعد صدر اسلام كے منافقين كى آيات الہى سے روگردانى _و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا

۸_آيات الہى سے روگردانى كرنے والے منافقين پر خدا تعالى كى نفرين _ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جملہ خبريہ ''صرف اللہ قلوبہم '' مقام انشاء ميں اور نفرين كرنے كيلئے ہو_

۹_ منافقين كے دلوں كا حق كو قبول نہ كرنا ان كيلئے خدا تعالى كى سزا_ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم

۱۰_ منافقين كا صحيح درك سے محروم ہونا ان كے قرآن سے روگردانى كرنے كا سبب ہے _

و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا بانهم قوم لايفقهون

۱۱_ آيات قرآنى ميں گہرى سوچ بچار كرنا لازمى ہے اور پيغام الہى (وحي) كے سطحى مطالعہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_بانهم قوم لايفقهون

خدا تعالى :اسكى سزائيں ۹; اسكى نفرين ۸

قرآن كريم :اس سے اعراض كے عوامل ۱۰;اس كادفعى نزول ۲; اس كا سامنا كرنے كى روش ۱۱; اس كا مدينہ ميں نزول ۲; اسكے سمجھنے سے محروم لوگ۱۰;اسكے سننے سے ناخوش ہونا ۴،۵; اسكے نزول كى اقسام ۲; اس ميں تدبر كى اہميت ۱۱

منافقت :اسكى نشانياں ۴

منافقين :ان پر نفرين ۸;انكا افشا ۵; انكا حق كو قبول نہ كرنا ۶ ،۷،۹; انكى پريشانى ۵; انكى پليدى ۵;انكى سزا ۹; انكى كوشش۶; انكى محروميت ۱۰;انكى ناخوشنودى ۵; انكے دل پر مہر لگانا ۹; ان كے ساتھ سلوك ۱،۳; يہ اور قرآن كريم ۳،۶،۷،۸; يہ اور نزول قرآن كريم ۱

وحى :اس كا سامنا كرنے كى روش ۱۱

۳۷۷

آیت ۱۲۸

( لَقَدْ جَاءكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

يقينا تمھارے پاس وہ پيغمبر آيا ہے جو تمھيں ميں سے ہے اور اس پر تمھارى ہر مصيبت شاق ہوتى ہے وہ تمھارى ہدايت كے بارے ميں حرص ركھتا ہے اور مومنين كے حال پر شفيق اورمہربان ہے _

۱_ خدا تعالى كا لوگوں پر احسان كہ اس نے انہيں ميں سے ان كى طرف پيغمبر بھيجا_لقد جاء كم رسول من انفسكم

۲_ پيغمبراكرم (ص) خود انسانوں ميں سے تھے اور ايك انسان جيسى قدرتى خصلتوں كے مالك تھے_رسول من انفسكم

'' منكم '' كى بجائے'' من انفسكم '' كى تعبير ہو سكتا ہے اشارہ ہو كہ پيغمبر اكرم (ص) نہ صرف تم ميں سے ہيں بلكہ ان كا انسانى نفس و روح بھى دوسروں جيسا ہے_

۳_ خدا تعالى كا مؤمنوں پر احسان كہ اس نے پيامبرى كيلئے ان ميں سے ايك مہربان ، نرم دل اور دوسروں كا خيال ركھنے والے شخص كا انتخاب كيا_لقد جاء كم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمومنين رؤف رحيم

۴_ امت كا رنج و الم پيغمبر(ص) كے رنج و الم كا موجب بنتا ہے_رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم

۵_ پيغمبراكرم (ص) كى امت كے ساتھ گہرى وابستگى اور اسكى ہدايت كيلئے آپكا شديد اشتياق_

رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم

۶_ پيغمبراكرم (ص) مومنين پر بہت مہربان اور ان كيلئے بہت نرم دل تھے_

رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

۷_ انسانوں كے دكھ درد ميں شريك ہونا ، انكى سعادتمندى كا مشتاق ہونا اور ان سے مہرو محبت ركھنا اعلى اور قابل قدر خصلتيں ہيں _عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمو منين رء وف رحيم

۸_ قائدين كيلئے انسانوں سے ہم دردى اور انكى سعادت كا احساس ركھنا اور ان كيلئے گہرى را فت و رحمت كا حامل ہونا ضرورى ہے_رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمؤمنين رء وف رحيم

مندرجہ بالا نكتہ اس وجہ سے ہے كہ خدا تعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كى بعنوان راہبر الہى يوں تعريف كى كہ آپ ان صفات كے حامل تھے_

۳۷۸

۹_ايك خيرخواہ ، مہربان اور دوسروں كا احساس ركھنے والے پيغمبر (ص) سے منافقين كى روگردانى انكى پليدى اور دل كى بيمارى كى علامت ہے_الذين فى قلوبهم مرض صرف الله قلوبهم لقد جاء كم رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

۱۰_ پيغمبر اكرم (ص) كى اعلى صفات كى طرف توجہ انسانوں كے آپ (ص) كے سامنے سر تسليم خم ہوجانے كا سبب ہے_لقد جاء كم رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ خدا تعالى كا پيغمبر اكرم (ص) كى ان اعلى صفا ت كے بيان كرنے اور انسانوں كو انكى ياددہانى كرانے كا ہدف انہيں پيغمبر(ص) كى اطاعت اور حق كو قبول كرنے كى طرف مائل كرنا ہو_

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) كو، مسلمانوں كو دشمنوں كے خلاف نبرد آزما ہونے اور انہيں سختيوں كے برداشت كرنے كى دعوت دينے كے ساتھ ساتھ انكى مشكلات پر رنج و اندوہ بھى ہوتا تھا_

رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم با لمؤمنين رء وف رحيم

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ گذشتہ آيات ميں جنگ تبوك اور اسكى طاقت فرسا مشكلات كا تذكرہ تھا اور پيغمبر (ص) نے مومنين كو ان ميں شركت كا حكم دے ركھا تھا_چنانچہ اسكے آخر ميں پيغمبراكرم (ص) كى صفات كى ياددہانى كرانا ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_امير المومنين عليہ السلام سے روايت ہے كہ آپ نے پيغمبر (ص) كے ديگر انبياء پر افضليت كى ادلہ ذكر كرتے ہوئے فرمايا ''... و لقد كان ارحم الناس و ارا فهم فقال الله تبارك و تعالى لقد جائَكم رسول من انفسكم بالمؤمنين رء وف رحيم ''

يقينا پيغمبراكرم (ص) لوگوں ميں سے سب سے زيادہ

۳۷۹

مہربان اور سب سے زيادہ دوسروں كا احساس كرنے والے تھے_ چنانچہ خدا تعالى نے فرمايا ہے ''تمہارے لئے خود تمہيں ميں سے ايك پيغمبر آيا كہ جو مومنين كا بہت احساس كرنے والا اور ان پر بہت مہربان تھا_

آنحضرت (ص) :آپ(ص) اور مسلمان ۵;آپ(ص) اور مسلمانوں كى مشكلات ۱۱; آپ (ص) اور مومنين ۶;آپ(ص) سے روگردانى كرنے والے ۹;آپ(ص) كا بشر ہونا ۲; آپ(ص) كا دوسروں كے بارے ميں احساس كرنا ۳،۴;آپ(ص) كا ہدايت كرنا ۵; آپ(ص) كى خواستگاہ ۱،۲ ، ۳ ; آپ(ص) كى دعوتيں ۱۱; آپ(ص) كى صفات ۲; آپ (ص) كى مہربانى ۳،۶،۱۲; آپ(ص) كى نرمي۶;آپ(ص) كے رنج كے عوامل ۴،۱۱; آپ (ص) كے فضائل۱۲

اطاعت :پيغمبراكرم (ص) كى اطاعت كاپيش خيمہ ۱۰

اقدار :۷

جنگ :جنگ كى دعوت۱۱; دشمن كے خلاف جنگ ۱۱

خدا تعالى :اس كا احسان ۱، ۳

ذكر :پيغمبر اكرم (ص) كے فضائل كا ذكر ۱۰

روايت :۱۲

رہبر:اس كا سعادت چاہنا ۸;اس كا نرم دل ہونا ۸; اسكى ذمہ دارى ۸;اسكى صفات ۸ ; اسكى مہربانى ۸; يہ اور لوگوں كا نيك بخت ہونا ۸

سعادت:سعادت چاہنے كى قدر و قيمت ۷

قابل قدر صفات۷

مسلمان :انكے رنج كے اثرات ۴; انكو دعوت ۱۱

منافقين:انكى پليدى كى نشانياں ۹; انكے بيمار دل كى علامتيں ۹;يہ اور پيغمبر (ص) ۹

مومنين :ان پر احسان ۳

مہربانى :اسكى قدر و قيمت ۷

____________________

۱)ارشادالقلوب ج ۲ص ۴۰۷ _ بحار الانوار ج ۱۶ص ۳۴۲ح ۳۳_

۳۸۰