تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 147750
ڈاؤنلوڈ: 2542


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147750 / ڈاؤنلوڈ: 2542
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

۱۰_ تاريخ بشر بے انصاف لوگوں اور ظالموں كى طرف سے انبياء الہى كى مخالفت اور ان كے مقابلے كى شاہد رہى ہے_

كذلك كذب الذين من قبلهم فانظر كيف كان عاقبة الظالمين

۱۱_ انبياء الہى كى بعثت مظلوموں كو ظالموں سے نجات دينے كيلئے ہوئي _

كذلك كذب الذين من قبلهم فانظر كيف كان عاقبة الظالمين

طول تاريخ ميں ظالموں كے انبياء (ع) الہى كے مقابلے ميں آنے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتاہے _

۱۲_ ظلم و نا انصافى ، قيامت كے انكار اور دين و انبياء (ع) كے جھٹلانے كا پيش خيمہ ہے_

بل كذبوا بما لم يحيطوا بعلمه فانظر كيف كان عاقبة الظالمين

۱۳_ تاريخ كے ظالموں كى روداد اور انكے برے انجام كا مطالعہ ضرورى اور باعث عبرت ہے_

فانظر كيف كان عاقبة الظالمين

۱۴_ امام على (ع) سے روايت كى گئي ہے_'' قلت اربعا انزل الله تعالى تصديقى بها فى كتابه قلت فمن جهل شيئا عاداه فانزل الله '' بل كذبوا بما لم يحيطوا بعلمه ...'' (۱)

ميں نے چار ايسى باتيں كہيں جنكے سلسلے ميں ميرى تصديق خدا تعالى نے قرآن ميں نازل فرمائي ( ايك يہ كہ ) ميں نے كہا جو شخص كسى چيز سے جاہل ہوتا ہے وہ اسكے ساتھ دشمنى كرتا ہے پس خدا تعالى نے يہ مطلب نازل فرماديا '' بلكہ انہوں نے ايسى چيز كو جھٹلايا كہ جسكے علم كا احاطہ نہ ركھتے تھے''_

انبياء (ع) :انكى بعثت كا فلسفہ ۱۱;انكى رسالت ۶;انكى طرف سے ظلم كى مخالفت ۱۱;انكى ہم آہنگى ۶; انكے مخالفين كا انجام ۹;انكے مخالفين كا عذاب ۹; انہيں جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲; انہيں جھٹلانے كى سزا ۷; انہيں جھٹلانے والے ۱۴; تاريخ ميں انكى مخالفت كرنے والے ۹،۱۰

جاہليت :جاہليت كے مشركين اور قيامت ۲،۳

جہالت :اسكے اثرات ۱۴

دشمنى :اس كا سرچشمہ ۱۴; انبياء (ع) كى دشمنى كى سزا ۷

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ج ۲ص ۱۰۸مجلس ۱۷_بحار الانوار ج ۱ ص۱۶۶ح ۵_

۴۸۱

دين :اسكے جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲

روايت :۱۴

شرك :اسكى تاريخ ۴

ظالم لوگ:انكى روداد كا مطالعہ ۱۳; انكے انجام سے عبرت ۱۳; يہ اور انبياء ۱۰;يہ تاريخ ميں ۱۰

ظلم :اسكے اثرات ۱۲

عبرت :اسكے عوامل ۱۳

عذاب :تہس نہس كر دينے والا عذاب ۷،۹; تہس نہس كردينے والے عذاب كى دھمكى ۸

قرآن كريم :اسے جھٹلانے كے عوامل ۱; اسے جھٹلانے والے ۱

قيامت :اسكى اہميت ۶; اسے جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲; اسے جھٹلانے والے ۳،۵

مشركين :انكا عاجز ہونا ۱;انكا مشتركہ موقف۵; انكى جہالت ۲; صدر اسلام كے مشركين كو دھمكى ۸; يہ اور قرآن كريم ۱; يہ اور قيامت ۵

مظلومين:انكى نجات كى اہميت ۱۱

۴۸۲

آیت ۴۰

( وَمِنهُم مَّن يُؤْمِنُ بِهِ وَمِنْهُم مَّن لاَّ يُؤْمِنُ بِهِ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِينَ )

ان ميں بعض وہ ہيں جو اس پرايمان لاتے ہيں اور بعض نہيں مانتے ہيں اور آپكا پروردگار فسا د كر نے والوں كو خوب جانتا ہے _

۱_ بعض مشركين قرآن كريم كے آسمانى ہونے كاا عتقاد ركھنے كے باوجود اسے جھٹلانے پر تلے ہوئے تھے_

بل كذبوا و منهم من يؤمن به

يہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ضمير ''ہم'' كا

۴۸۳

مرجع;اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط كو پيش نظر ركھتے ہوئے ; قرآن كو جھٹلانے والے ہوں اور ''يؤمن'' سے مراد زمانہ حال ہو_

۲_ بعض مشركين قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا عقيدہ نہ ركھتے ہوئے اسے جھٹلاتے تھے_و منهم من لا يؤمن به

يہ مطلب بھى اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ہم '' ضمير كا مرجع قرآن كو جھٹلانے والے ہوں _

۳_ زمين پربسنے والے سارے لوگ كبھى بھى قرآن كريم كا انكار اور اسكى تكذيب نہيں كريں گے_

و منهم من يو من به و منهم من لا يؤمن به

يہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ'' منہم'' كى ضمير سے مراد سب لوگ ہوں كہ اس صورت ميں يہ آيت قرآن كے روبرو ہونے كے وقت انكى حالت كو بيان كر رہى ہوگى _

۴_ زمين پر بسنے والے سب انسان كبھى بھى قرآن پر ايمان نہيں لائيں گے_و منهم من يؤمن به و منهم من لا يؤمن به

۵_ زمين پر بسنے والے انسان قرآن كريم كى نسبت ہميشہ دو گرو ہوں ميں بٹے ہوئے ہيں مومن اور كافر_

و منهم من يؤمن به و منهم من لا يؤمن به

۶_جو لوگ قرآن كريم كے آسمانى ہونے پرايمان ركھنے كے باوجو اسے جھٹلاتے ہيں وہ مفسد ہيں _

و منهم من يؤمن به وربك اعلم بالمفسدين

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ضمير '' ہم'' كا مرجع قرآن كريم كو جھٹلانے والے ہوں اور ''المفسدين '' سے مراد پہلا گروہ '' من يؤمن بہ '' ہو_

۷_ جو لوگ قرآن كو قبول كرتے ہيں اور اس پر ايمان ركھتے ہيں وہ مفسد ہونے والى گھٹيا صفت سے پاك ہيں _

و منهم من يؤمن به و ربك اعلم بالمفسدين

۸_قرآن كريم كو جھٹلانے والے مفسد ہيں _و منهم من يو من به و منهم من لا يؤمن به و ربك اعلم بالمفسدين

۹_ خدا تعالى روئے زمين كے مفسدين سے سب سے زيادہ اور بہتر آگاہ ہے_و ربك اعلم بالمفسدين

۱۰_عن ابى جعفر (ع) فى قوله '' و منهم من لايؤمن به '' فهم اعداء محمد و آل محمد(ع) من بعده (۱)

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۳۱۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۰۵ح ۷۰_

۴۸۴

امام محمد باقر (ع) سے اللہ تعالى كے اس فرمان '' بعض و ہ ہيں جو قرآن پر ايمان نہيں ركھتے '' روايت كى گئي ہے كہ يہ آنحضرت(ص) اور ان كے بعد ان كى آل كے دشمن ہيں _

آنحضرت (ص) :آپ (ص) كے دشمن ۱۰

اہل بيت (ع) :انكے دشمن ۱۰

خدا تعالى :اسكى خصوصيات ۹

روايت :۱۰

عوام :عوام اور قرآن ۳،۴،۵

قرآن كريم :اس پر ايمان لانے والے۴،۵،۷; اسكے بارے ميں كفر كرنے والے ۵،۱۰;اسے جھٹلانے والوں كا مفسد ہونا ۶،۸; اسے جھٹلانے والے ۱،۲،۳

مشركين :انكى دشمنى ۱; صدر اسلام كے مشركين كا ليچڑپن ۱; يہ اور قرآن ۱،۲

مفسدين :۶،۸انكے بارے ميں خدا تعالى كو علم ۹

مومنين :انكى تنزيہ ۷

آیت ۴۱

( وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ أَنتُمْ بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ )

اور اگر يہ آپ كى تكذيب كريں تو كہہ ديجئے كہ ميرے لئے ميراعمل ہے اور تمھارا عمل ہے _ تم سے برى اور ميں تمھارے اعمال سے بيزار ہوں _

۱_ پيغمبراكرم(ص) كو حكم تھا كہ مشركين كى طرف سے انكار اور تكذيب پر اصرار كى صورت ميں انہيں انكے حال پر چھوڑ كر ان كے باطل اعمال سے برائت كا اعلان كرديں _و ان كذبوك فقل و انا بري مما تعملون

۲_ حق كى طرف دعوت دينے والوں كيلئے ضرورى ہے كہ لوگوں كى طرف سے انكار حق پر اصرار كى صورت ميں انكے باطل سے برا ئت كا اعلان كر

۴۸۵

كے انہيں انكے حال پر چھوڑديں _و ان كذبوك فقل و انا بري مما تعملون

۳_ ہر شخص كے ا عمال كا نفع و نقصان صرف اسى شخص كے دامنگير ہوگا_لى عملى و لكم عملكم

مندرجہ بالا مطلب ميں حصر ، خبر'' لى '' اور ''لكم '' كے مبتدا پر مقدم كرنے سے حاصل ہوا ہے_

۴_ پيغمبر اكرم(ص) مشركين كے اعمال و كردار سے اور مشركين پيغمبر(ص) كے اعمال و كردار سے بيزار تھے_

انتم بريئون مما اعمل و انا بري مما تعملون

۵_ رسالت كو جھٹلانے والے مشركين كے مقابلے ميں پيغمبر (ص) كا موقف واضح اور قاطع تھا_

و ان كذبوك فقل لى عملى و لكم عملكم انتم بريئون مما اعمل و انا بري مما تعملون

۶_ دوسروں كے نيك اعمال و كردار سے راضى اور خوش ہونا انسان كو انكے منافع ميں حصہ دار بنا ديتا ہے_

لى عملى و لكم عملكم انتم بريئون مما اعمل و انا بري مما تعملون

ہو سكتا ہے جملہ ''انتم بريئون مما اعمل '' ان جملوں '' لى عملي'' اور'' لكم عملكم '' كے حصر كى علت كو بيان كر رہا ہو يعنى چونكہ تم مشركين ميرے اعمال سے بيزار ہو اسلئے ميرے اعمال كے منافع صرف ميرے لئے ہيں اور چونكہ ميں تمہارے كردار سے بيزار ہوں اسلئے تمہارے اعمال كے نقصانات صرف تمہارے لئے ہوں گے_

۷_ دوسروں كے برے اعمال و كردار پر خوش اور راضى ہونا انسان كو انكے نقصانات ميں حصہ دار بنا ديتا ہے_

لى عملى و لكم عملكم انتم بريئون مما اعمل و انا بري مما تعملون

اظہار برائت:باطل سے اظہار برائت ۲; مشركين سے اظہاربرائت۱

حق طلب لوگ :انكى ذمہ دارى ۲

راضى ہونا :اچھے عمل پر راضى ہونے كے اثرات ۶; ناپسنديدہ عمل پر راضى ہونے كے اثرات ۷

دينى راہنما:انكى ذمہ دارى ۲

عمل :اسكے اثرات ۳

محمد (ص) :آپ(ص) اور صدر اسلام كے مشركين ۵;آپ (ص) اور

۴۸۶

مشركين ۱،۴; آپ (ص) كا اظہار برائت ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى ۱;آپ(ص) كى سيرت ۵;آپ(ص) كى قاطعيت ۵; آپ(ص) كى ناخشنودى ۴

مشركين :انكا اظہار برائت ۴;انكى ناراضگى ۴; يہ اور حضرت محمد (ص) ۴

آیت ۴۲

( وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُواْ لاَ يَعْقِلُونَ )

اور ان ميں سے بعض ايسے بھى ہيں جو بظاہر كان لگا كر سنتے بھى ہيں ليكن كيا آپ بہروں كو بات سنانا چاہتے ہيں جب كہ وہ سمجھتے بھى نہين ہيں _

۱_بعض مشركين پيغمبر اكرم (ص) كى باتوں اورآيات الہى كو آپ(ص) كى زبان مبارك سے بار بار سننے كے باوجود انہيں جھٹلانے پر تلے ہوئے تھے اور انكا انكار كرتے تھے_و منهم من يستمعون اليك و لو كانوا لا يعقلون

۲_جو مشركين قرآن كوپيغمبراكرم (ص) كى زبان مبارك سے سنتے تھے اور ايمان نہيں لاتے تھے انكى مثال ان لوگوں جيسى ہے جو قوت سماعت سے محروم اور عقل و فكر سے بے بہرہ ہوں _

ومنهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لايعقلون

۳_ جو مشركين قرآن كريم كو پيغمبراكرم(ص) كى زبان اقدس سے سننے كے باوجود ايمان نہيں لاتے تھے ان كے دل سماعت سے محروم اور حقائق كو سمجھنے سے ناتوان تھے_و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لا يعقلون

۴_ پيغمبراكرم (ص) كى باتوں كے مقابلے ميں مشركين كا ردعمل ڈھٹائي پر مبنى تھا_افا نت تسمع الصم و لو كانوا لا يعقلون

۵_ جو لوگ آيات قرآن پر كان دھر نے كے باوجود ايمان نہيں لاتے انكى مثال ايسى ہے جيسے قوت سماعت سے محروم اور قوت عاقلہ سے بے بہرہ ہوں _و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم

۴۸۷

و لو كانوا لا يعقلون

۶_ جولوگ آيا ت قرآن پر كان دھريں اور ايمان نہ لائيں انكے دل سماعت سے محروم اور حق كو سمجھنے سے ناتوان ہيں _

و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لا يعقلون

۷_ جو لوگ واضح اور روشن حق كو قبول كرنے سے روگردانى كرتے ہيں انكى راہنمائي كرنا ايك بے نتيجہ كام ہے_

و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لايعقلون

۸_ جو لوگ واضح و روشن حق كو قبول كرنے سے روگردانى كرتے ہيں انہيں كوئي، حتى كہ پيغمبر(ص) بھى ہدايت نہيں كر سكتے_و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لا يعقلون

تبليغ:اسكى شرائط۷; بے ثمر تبليغ ۷

تشبيہات :بہروں كے ساتھ تشبيہ ۲،۵; بے عقلوں كے ساتھ تشبيہ ۲،۵

حق :حق كو سننے سے محروم لوگ ۳،۶; حق كو قبول نہ كرنے والوں كى ہدايت ۷،۸

قرآن كريم :اسے جھٹلانے والوں كا حق كو نہ سننا ۶; اسے جھٹلانے والوں كا محروم ہونا ۲،۳،۵،۶; اسے جھٹلانے والے۱

مشركين :انكا حق كو نہ سننا ۳;صدر اسلام كے مشركين اور حضرت محمد(ص) ۴; صدر اسلام كے مشركين كا ليچڑپن ۴; صدر اسلام كے مشركين كا محروم ہونا ۲،۳; صدر اسلام كے مشركين كاموقف۴; مشركين اور قرآن كريم ۱

۴۸۸

آیت ۴۳

( وَمِنهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيْكَ أَفَأَنتَ تَهْدِي الْعُمْيَ وَلَوْ كَانُواْ لاَ يُبْصِرُونَ )

اور ان ميں كچھ ہيں جو آپ كى طرف ديكھ رہے ہيں تو كيا آپ اندہوں كو بھى ہدايت دے سكتے ہيں چاہے وہ كچھ نہ ديكے پاتے ہوں _

۱_ بعض مشركين قريب سے پيغمبر اكرم(ص) كے اعمال و كردار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود آپ(ص) كا اتباع كرنے سے كتراتے اور آپ (ص) كو جھٹلاتے تھے_و منهم من ينظر اليك و لو كانوا لا يبصرون

۲_ جو لوگ قريب سے پيغمبر (ص) كے اعمال و كردار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود آپ(ص) كا اتباع نہيں كرتے تھے انكى مثال اس نابينا كى سى ہے جو دل كى بصيرت والى نعمت سے بھى محروم ہو_

و منهم من ينظر اليك افا نت تهدى العمى و لو كانوا لا يبصرون

۳_ جو لوگ دل كى بصيرت سے عارى ہوں انہيں كوئي بھى ، حتى كہ انبياء بھى ہدايت نہيں كر سكتے_

افا نت تهدى العمى و لو كانوا لا يبصرون

۴_ مشركين كا پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ سلوك ضداور ليچڑپن پر مبنى تھا_افا نت تهدى العمى و لو كانوا لا يبصرون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كا اندھا ہونا ۲; آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كا محروم ہونا ۲; آپ(ص) كو جھٹلانے والے ۱

بصيرت :اس سے محروم لوگ ۲; اس سے محروم لوگوں كى گمراہى ۳

۴۸۹

تشبيہات:اندھوں كے ساتھ تشبيہ ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور حضرت محمد(ص) ۱،۴;صدر اسلام كے مشركين كا رويہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كا ليچڑپن ۴; صدر اسلام كے مشركين كي

نافرمانى ۱

نافرمانى :حضرت محمد(ص) كى نافرمانى ۱

ہدايت :اسكى شرائط۳

آیت ۴۴

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئاً وَلَـكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

اللہ انسانوں پر ذرّہ برابر ظلم نہيں كرتا ہے بلكہ انسان خود ہى اپنے اوپر ظلم كيا كرتے ہيں _

۱_خدا تعالى كسى پر، چھوٹے سے چھوٹا ظلم بھى نہيں كرتا _ان الله لا يظلم الناس شيئ

۲_ انسان پر ہونے والا ہر ظلم خود اس كى اپنى طرف سے ہوتا ہے_ولكن الناس انفسهم يظلمون

۳_ كفار كا ہدايت كو قبول نہ كرنا اور انكى حق دشمنى انكے اس ظلم كا نتيجہ ہے جو انہوں نے اپنے اوپر كيا ہے_

و منهم من يستمعون اليك و منهم من ينظر اليك و لكن الناس انفسهم يظلمون

۴_ انسان اپنى بدبختى اور شقاوت كو خود وجود ميں لاتا ہے_و لكن الناس انفسهم يظلمون

۵_ انسان آزاد و مختار اور اپنے انجام كو خود معين كرتا ہے_و لكن الناس انفسهم يظلمون

۶_ امام ہادى (ع) سے روايت كى گئي ہے:''من زعم ان الله عزوجل اجبر العباد على المعاصى و عاقبهم عليها فقد ظلم الله فى حكمه و كذبه و رد عليه قوله : '' ان الله لا يظلم الناس شيئاً '' ...;

۴۹۰

... جس كا خيال يہ ہے كہ خدا تعالى نے بندوں كو گناہ كرنے پر مجبور كيا ہے اور پھر انہيں اس كى سزا ديتا ہے تو اس نے خدا كى طرف ظلم كى نسبت دى ہے اور اللہ تعالى كے اس فرمان ''خدا لوگوں پر بالكل ظلم نہيں كرتا'' كو جھٹلايا ہے_(۱)

اسما و صفات :صفات جلال ۱، ۶

انجام :اس ميں مؤثر عوامل ۵

انسان :اس كا اختيار ۵; اس كا كردار ۴; اسكى خصوصيات ۵

حق :حق دشمنى كے عوامل ۳

خدا تعالى :اس كا منزہ ہونا ۱;خدا تعالى اور ظلم ۱،۶

خود:خود پر ظلم كے اثرات ۳

روايت ۶

شقاوت :اسكے عوامل ۴

ظلم:اس كا سرچشمہ ۲

كفار :انكا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۳; انكى حق دشمنى ۳;انكے ظلم كے اثرات ۳

كفر :اسكے موارد ۶

ہدايت :اسے قبول نہ كرنے كے عوامل ۳

____________________

۱) تحف العقول ص ۴۶۱_ بحارالانوار ج ۵ص ۷۱ح۱_

۴۹۱

آیت ۴۵

( وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُواْ إِلاَّ سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِلِقَاء اللّهِ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ )

جس دن خدا ان سب كو محشور كرے گا اس طرح كہ جيسے دنيا ميں صرف ايك ساعت ٹھرے ہوں اور وہ آپس ميں ايك دوسرے كو پہچانتے ہوں گے يقينا جن لوگ نے خدا كى ملاقات كا انكار كيا ہے وہ خسارہ ميں رہے اور ہدايت يافتہ نہيں ہوسكے _

۱_ قيامت وہ دن ہے كہ جسے لوگوں كو ذہن ميں ركھنا چاہ ے اور ايك دوسرے كو اسكى ياد دہانى كرانى چاہئے_

ويوم يحشرهم

''يوم '' ياتو''ا ذكر'' كا مفعول بہ ہے يا'' ذكرہم'' محذوف كا دوسرا مفعول ہے يا ظرف ہے اور ''قد خسر'' كے متعلق ہے _ مندرجہ بالا مطلب پہلے اور دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲_ قيامت والے دن لوگوں كا محشورہونا اس طريقے سے ہوگا كہ ايك دوسرے كو خوب پہچانتے ہوں گے_

ويوم يحشرهم يتعارفون بينهم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ''يتعارفون بينهم'' و الا جملہ '' يحشرہم'' كى '' ہم '' ضمير سے حال ہو_

۳_ قيامت والے دن لوگ اپنے دنيا ميں ٹھہرنے كو بہت مختصر اور صرف چند لحظوں كے برابر محسوس كريں گے كہ جن ميں كچھ لوگ ايك دوسرے سے ملتے ہيں اور ايك دوسرے كو پہچانتے ہيں

و يوم يحشرهم كا ن لم يلبثوا الا ساعة من النهار يتعارفون بينهم

لغت ميں ''ساعة'' كا معنى ہے زمانے كا ايك حصہ ( چھوٹا يا بڑا)_ مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' لم يلبثوا'' كے متعلق ظرف ''دنيا'' ہو يعنى'' كا ن لم يلبثوا فى الدنيا '' _

۴۹۲

۴_ قيامت والے دن لوگ برزخ ميں اپنے ٹھہرنے كو بہت مختصر محسوس كريں گے _

و يوم يحشرهم كا ن لم يلبثوا الا ساعة من النهار

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' لم يلبثوا'' كا متعلق ظرف، مو ت كے بعد والا زمانہ ہو_

۵_ قيامت والے دن لوگ دو عالم ( دنيا اور برزخ) ميں اپنے ٹھہرنے كو بہت مختصر محسوس كريں گے_

و يوم يحشرهم كا ن لم يلبثوا الا ساعة من النهار

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ'' لم يلبثوا'' كا متعلق ظرف دنيا اور موت كے بعد والا زمانہ دونوں ہوںيعنى '' كا ن لم يلبثوا فى الدنيا و بعد الموت''

۶_ جو لوگ معاد كے انكار پر مصر رہے اور انہوں نے اس گمراہى سے ہاتھ نہ كھينچا توقيامت والے دن وہ گھاٹے ميں اور شكست خوردہ ہوں گے_و يوم يحشرهم قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله

۷_ قيامت ، خدا تعالى كے ساتھ ملاقات كرنے كا دن ہے_و يوم يحشرهم قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله

۸_ مشركين ، معاد كے منكر تھے_قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله

۹_ معاد كو جھٹلانا اور اس كا انكار كرنا ضلالت اور گمراہى ہے اور اس پر ايمان لانا اور اس كا اعتراف كرنا ہدايت ہے_

قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله و ما كانوا مهتدين

ايمان :معاد پر ايمان ۹

حشر :اسكى خصوصيات ۲

ذكر :ذكر قيامت كى اہميت ۱

زندگى :برزخى زندگى كا زمانہ ۴،۵; دنياوى زندگى كا زمانہ ۳،۵

قيامت :اسكى خصوصيات ۳،۴،۵،۷; اس ميں خدا كى ملاقات ۷

گمراہى :

۴۹۳

اسكے موارد ۹

گھاٹے ميں رہنے والے :يہ لوگ قيامت ميں ۶

محشر:اس ميں ايك دوسرے كى شناخت ۲

مشركين :يہ اور معاد ۸

معاد:اسے جھٹلانا ۹; اسے جھٹلانے والوں كا اخروى نقصان ۶، اسے جھٹلانے والے ۸

ہدايت :اسكے موارد ۹

آیت ۴۶

( وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّهُ شَهِيدٌ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ )

اور ہم نے جن باتوں كا ان سے وعدہ كيا ہے انھيں آپ كو دكھاديں يا آپ كو پہلے ہى دنيا سے اٹھا ليں انھيں تو بہر حال پلٹ كر ہمارى ہى بارگاہ ميں آنا ہے اس كے بعد خدا خود ان كے اعمال كا گواہ ہے _

۱_ خدا تعالى نے مشركين كو بار بار تباہ كن عذاب كى دھمكى دى ہے_و اما نرينك بعض الذى نعدهم

''نعد'' فعل مضارع ہے جو استمرار پر دلالت كرتا ہے اور يہ ''وعد '' سے مشتق ہے جو خير اور شر دونوں ميں استعمال ہوتاہے_ يہاں پر چونكہ ''ہم '' ضمير كا مرجع مشركين ہيں اسلئے يہ شر اور دھمكى دينے كيلئے آيا ہے_

۲_ پيغمبر اكرم(ص) اضطراب اور پريشانى كے ساتھ خدا تعالى كى طرف سے مشركين پر عذاب نازل ہونے كے منتظر تھے_

و اما نرينك بعض الذى نعدهم او نتوفينك فالينا مرجعهم

آيت شريفہ پيغمبراكرم(ص) كو تسلى دے رہى ہے اس كا مطلب ہے كہ آنحضرت(ص) ميں ايك قسم كى پريشانى اور بے چينى موجود تھى _

۴۹۴

۳_ چونكہ مشركين ، كفار اور دشمنان دين ، خدا تعالى كى طرف پلٹ كرجانے اور عذاب جہنم ميں گرفتار ہونے سے فرار نہيں كر سكتے اسلئے انہيں خدا تعالى كى طرف سے مہلت ملنا پريشانى كا باعث نہيں ہے_

و اما نرينك بعض الذى نعدهم او نتو فينك فالينا مرجعهم

۴_ موت، انسان كى حقيقت كو مكمل طور پر ليناہے_او نتو فينك

'' توفي''كا معنى ہے كسى شے كو مكمل طور پر لے لينا(لسان العرب)

۵_ پيغمبر(ص) كى رحلت كے بعد ان معاشروں پر تباہ كن عذاب كا نازل ہونا ہر وقت ممكن ہے جو اس كے مستحق ہيں _

او نتوفينك فالينا مرجعهم

۶_ كفار كے عذاب كا مؤخر ہونا انكے فائدہ ميں نہيں ہے بلكہ يہ انكے اخروى عذاب كے مزيد شديد ہونے كا باعث ہے_

ثم الله شهيد على ما يفعلون

جس طرح عذاب كا مو خر ہونا پيغمبر(ص) كى پريشانى كا باعث تھا اسى طرح يہ كفار كيلئے ; بعد والى آيت كے قرينے سے (يقولون متى ہذا الوعد) ; ايك دستاويز بن گئي تھى تا كہ مومنين كا مزاق اڑا سكيں چنانچہ ہو سكتا ہے يہ جملہ '' ثم اللہ شہيد على ما يفعلون'' ( خدا تعالى تيرى جان لينے كے بعد انكے سب اعمال پر دقت كے ساتھ نظر ركھے ہوئے ہے);جيسے كہ اوپر والے مطلب ميں آچكا ہے; عذاب كے مؤخر ہونے كے حكم اور فلسفے كو بيان كر رہا ہو_

۷_ خدا تعالى لوگوں كےسب اعمال پر شاہد اور گواہ ہے_ثم الله شهيد على ما يفعلون

آنحضرت (ص) :آپ(ص) اور مشركين ۲; آپ(ص) كى پريشانى ۲

خدا تعالى :اسكى دھمكياں ۱; اسكى گواہى ۷

دين :اسكے دشمنوں كو مہلت ۳

عذاب:اخروى عذاب كے شديد ہونے كے عوامل ۶; تباہ كن عذاب، حضرت محمد(ص) كے بعد ۵; تباہ كن عذاب كا امكان ۵

عمل :اسكے گواہ ۷

كفار:انكا اخروى عذاب ۶;انكو مہلت ۳; انكے عذاب

۴۹۵

كے مؤخر ہونے كے اثرات ۶

مشركين :ان كا تباہ كن عذاب ۱; انكا عذاب ۲;انكو دھمكى ۱;انكو مہلت ۳

موت:اسكى حقيقت۴

آیت ۴۷

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ فَإِذَا جَاء رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ )

اور ہر امّت كے لئے ايك رسول ہے اور جب رسول آجاتا ہے تو ان كے درميان عادلانہ فيصلہ ہوجاتا ہے او ر ان پركسى طرح كا ظلم نہيں ہوتا ہے _

۱_خدا تعالى نے خاص طور پر ہر امت كيلئے ايك رسول مقرر كرركھا ہے _و لكل امة رسول فاذا جاء رسولهم

كلمہ امت كو پيش نظر ركھتے ہوئے ظاہراً لفظ رسول سے يہاں مراد صاحب شريعت پيغمبر(ص) ہے اور اس كا مفرد ہونا دلالت كرتا ہے كہ ہر دور ميں صاحب شريعت پيغمبر (ص) ايك سے زيادہ نہيں ہوتا تھا_

۲_ ہر زمانے كے لوگوں كيلئے ضرورى ہے كہ اپنے زمانے كے الہى پيغمبر كى شريعت كا اتباع كريں _

و لكل امة رسول فاذا جاء رسولهم

آيت شريفہ بتاتى ہے كہ اولاً دو رسولوں كے درميان كے مختلف معاشرے ايك امت كو تشكيل ديتے ہيں اور ثانياً ضرورى ہے كہ ہر امت اسي زمانے كے رسول كى پيروى كرے اور اس سے پہلے زمانے كے رسول كى پيروى كرناصحيح نہيں ہے_

۳_ آسمانى شريعت اور دين سب زمانوں ميں سب امتوں كيلئے موجود رہے ہيں _و لكل امة رسول فاذا جاء رسولهم

۴_ ہر زمانے ميں پيغمبر الہى اور شريعت ايك سے زيادہ نہيں ہے_و لكل امة رسول فاذا جاء رسولهم

۵_ لوگوں كے درميان اختلاف كا پيدا ہونا انبياء الہى كى بعثت كا باعث تھا _

۴۹۶

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

جملہ ''قضى بينهم '' لوگوں كے درميان اختلاف كے وجود پر دلالت كرتاہے كيونكہ قضاوت اس جگہ ہوتى ہے جہاں اختلاف ہو _ ممكن ہے يہ پيغمبر(ص) كے آنے سے پہلے والے اختلاف كى طرف اشارہ ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ يہ بعثت رسول كے بعدوقوع پذير ہونے والے اختلاف كى طرف اشارہ ہو _ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

۶_ الہى شريعتيں لوگوں كے در ميان اختلافات كو ختم كرنے اور عدل و انصاف كو بر قرار كرنے كيلئے آئيں _

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''بينہم '' سے مراد، افراد امت كا آپس كا اختلاف ہو_

۷_ جو لوگ اپنے الہى پيغمبر كو قبول نہيں كرتے اور اسكى مخالفت كرتے ہيں ان كيلئے تباہ كن عذاب سنت الہى ہے_

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ''بينهم '' سے مراد امت كے ايك گروہ اور پيغمبر كا اختلاف ہو اور در اصل يوں ہو '' بينہم وبينہ '' اس صورت ميں'' قضى بينهم'' سے مراد ہو سكتاہے پيغمبر(ص) كے مخالفين كى سركوبى اور تباہ كن عذاب كے ذريعے انكى نابودى ہو نہ كہ ان كے در ميان فيصلہ _

۸_ بعثت انبياء خدا تعالى كى طرف سے لوگوں پر اتمام حجت ہے_فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

۹_ تباہ كن عذاب كا نازل ہونا ہميشہ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں پر حجت تمام ہونے كے بعد ہوتا ہے_

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

۱۰_فيصلے اور قضاوت ميں عدل و انصاف كا خيال ركھنا ضرورى ہے_قضى بينهم بالقسط

۱۱_تباہ كن عذاب كانزول ، عدل و انصاف كى بنياد پر ہوتا ہے اور اس ميں كسى پر ظلم نہيں ہوتا _

قضى بينهم بالقسط و هم لا يظلمون

۱۲_ خدا تعالى نے پيغمبراكرم(ص) كو جھٹلانے والوں كو تباہ كن عذاب كى دھمكى دى ہے_

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط و هم لا يظلمون

اختلاف :اسكے اثرات ۵

اديان :اديان كا اختلاف كو مٹانا۶; انكا فلسفہ ۶; انكا كردار ۶; انكى تاريخ ۳

۴۹۷

اطاعت:انبياء كى اطاعت كى اہميت ۲

امتيں :انكا دين ۳; انكى ذمہ دارى ۲

انبياء (ع) :انكى بعثت ۸;انكى بعثت كے عوامل ۵; انكى تاريخ ۴; انكے مخالفين كا عذاب ۷پيامبران الہى :۱

خدا تعالى :اسكى دھمكياں ۱۲; اسكى سنتيں ۷،۹،۱۱;اسكى طرف سے اتمام حجت ۸،۹; اسكى عدالت ۱۱;اسكے افعال ۱; اسكے عذاب كى خصوصيات ۱۱

خدا تعالى كى سنتيں :تباہ كن عذاب والى سنت۷

دين :اسكى وحدت ۴

سزا :بغير بيان كے سزا ۹

عدالت:اس كى اجتماعى اہميت ۶

عذاب:تباہ كن عذاب كا نزول ۹; تباہ كن عذاب كى دھمكى ۱۲

قضاوت :اسكى شرائط۱۰; اس ميں عدل كى اہميت ۱۰

محمد(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كو دھمكى ۱۲

آیت ۴۸

( وَيَقُولُونَ مَتَى هَـذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

يہ لوگ كہتے ہيں كہ اگر آپ سچّے ہيں تو يہ وعدہ عذاب كب پورا ہوگا_

۱_ خدا تعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كو جھٹلانے والوں كو تباہ كن عذاب كى دھمكى دى ہے_و يقولون متى هذا الوعد

۲_ مشركين تباہ كن عذاب كے وعدہ كو اسكے وقوع پذير ہونے كا وقت معلوم نہ ہونے كى وجہ سے پيغمبر(ص) اور مومنين كا جھوٹا اور بے بنياد دعوى سمجھتے تھے_

۴۹۸

و يقولون متى هذا الوعد ان كنتم صادقين

جملہ ''متى ہذا الوعد '' ميں استفہام استہزا كيلئے ہے مندرجہ بالا نكتہ اس سے حاصل ہوتا ہے_

۳_تباہ كن عذاب كے واقع ہونے كے وقت كا معلوم نہ ہونا مشركين كے پاس اسكى دھمكى كا تمسخر اڑانے كا بہانہ تھا_

و يقولون متى هذا الوعد ان كنتم صادقين

اس سوال كا جواب ; جو بعد والى آيت ميں آيا ہے; مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۴_ مشركين ، پيغمبر اكرم (ص) اور مومنين كا مذاق اڑاكر اس تباہ كن عذاب كے وقت كى تعيين اور اس ميں عجلت كے خواہا ں تھے_و يقولون متى هذا الوعد ان كنتم صادقين

آنحضرت (ص) :آپ(ص) پر بہتان باندھنا ۲;آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كو دھمكى ۱

خدا تعالى :اسكى دھمكياں ۱

عذاب:تباہ كن عذاب كا مذاق اڑانا ۴; تباہ كن عذاب كى دھمكى ۱

مشركين :انكا بہانے تلاش كرنا ۳; انكا بہتان باندھنا ۲;انكا مذاق اڑانا ۴;انكے مذاق اڑانے كے عوامل ۳; صدر اسلام كے مشركين كے مطالبے ۴; يہ اور تباہ كن عذاب ۲،۳;يہ اور حضرت محمد (ص) ۴; يہ اور مومنين ۴

مومنين :ان پر بہتان باندھنا ۲

۴۹۹

آیت ۴۹

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرّاً وَلاَ نَفْعاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ إِذَا جَاء أَجَلُهُمْ فَلاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

كہہ ديجئے كہ ميں اپنے نفس كے نقصان ونفع كا بھى مالك نہيں ہوں جب تك خدانہ چاہے _ ہر قوم كے لئے ايك مدّت معين ہے جس ہے ايك ساعت كى بھى نہ تاخير ہوسكتى ہے او ر نہ تقديم _

۱_ كوئي بھى حتى پيغمبر اكرم (ص) ، مشيت الہى كے بغير اپنے لئے نفع حاصل نہيں كر سكتا اور اپنے سے نقصان كو دور نہيں كر سكتا_قل لا املك لنفسى ضرا ولا نفعاالا ما شاء الله

۲_ پيغمبر اكرم (ص) صرف خدا كے پيغام كو پہنچانے والے ہيں اور اسكے ارادہ اور مشيت كے بغير كسى وعدے يا دھمكى كو عملى جامہ پہنانے كى طاقت نہيں ركھتے_ويقولون متى هذا الوعد قل لا املك لنفسى ضرا و لا نفعا الا ما شاء الله

۳_ انسان كى سب توانائياں اور حركات مشيت الہى كے اختيار ميں اور اسكے ارادے كے تحت ہيں _

قل لا املك لنفسى ضرا و لا نفعا الا ما شاء الله

۴_ پيغمبراكرم (ص) مشيت الہى كے بغير تباہ كن عذاب كے وقت كو معين كرنے اور اسے عملى جامہ پہنانے كى توانائي نہيں ركھتے_و يقولون متى هذا الوعد قل لا املك لنفسى ضرا و لا نفعا الا ماشاء الله

۵_جھٹلانے والوں كى سزا كے وقت كو معين كرنا صرف خدا تعالى كے اختيار ميں ہے_

و يقولون متى هذا الوعد قل لا املك الا ما شاء الله

۶_ خدا تعالى نے ہر معاشرے اور امت كى زندگى اور موت كا ايك وقت پہلے سے ہى معين فرمايا ہوا ہے_

۵۰۰