تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 147436
ڈاؤنلوڈ: 2541


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147436 / ڈاؤنلوڈ: 2541
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

آیت ۸۰

( فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَى أَلْقُواْ مَا أَنتُم مُّلْقُونَ )

پھر جب جادوگر آگئے تو موسى (ع) نے ان سے كہا جو كچھ پھنكنا چاہتے ہو پھينكو _

۱_ فرعون كے حكم كے بعد حكومتى كارندوں نے ملك كے اطراف سے سب ماہر جادوگروں كو بلا كر دارالحكومت ميں جمع كرليا_و قال فرعون ائتونى بكل ساحر عليم_ فلما جاء السحرة

۲_ جب حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كے اس ہجوم كا سامنا كيا تو ان سے تقاضا كيا كہ اپنى پورى قوت كوبروئے كار لاتے ہوئے جس چيز كو ميدان مارنے كے ارادے سے لائے ہيں اسے زمين پر پھينكيں _

فلماجاء السحرة قال لهم موسى القوا ماانتم ملقون

۳_ حضرت موسى (ع) كو اپنى حقانيت كا يقين تھا اور اپنے مقابلے ميں دشمن كى طاقت و قوت كو معمولى اور ناچيز سمجھتے تھے_فلما جاء السحرة قال موسى القوا ما انتم ملقون

فرعون:اس كا قصہ ۱; اسكے كارندے۱;يہ اور جادوگروں كو جمع كرنا ۱

موسى (ع) :انكا ايمان ۳; انكا قصہ ۲;انكا مطالبہ ۲; يہ اور دشمنوں كا عاجز ہونا ۳; يہ اور فرعون كے جادوگر ۲

۵۶۱

آیت ۸۱

( فَلَمَّا أَلْقَواْ قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ )

پھر جب ان لوگوں نے رسيوں كو ڈال ديا تو موسى نے كہا كہ جو كچھ تم لے آئے ہو يہ جادو ہے اور اللہ اس كوبيكار كردے گا كہ وہ مفسدين كے عمل كو درست نہيں ہونے ديتا ہے _

۱_ حضرت موسى (ع) كى درخواست كے بعد جادوگروں نے جو كچھ ان كے پاس تھا اسے ميدان ميں پھينك كر (لكڑياں اور رسياں ) جادو كا عمل انجام ديا _قال لهم موسى القوا فلما القوا

۲_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كا عمل ديكھنے كے بعد اپنے سے جادو كا اتہام دور كرنے كيلئے اس كام كے جادو ہونے كو انكے كانوں تك پہنچايا_فلما القوا قال موسى ما جئتم به السحر

۳_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كى شكست اور انكے جادو كى ناكامى كے قطعى اور غير قابل شك ہونے كا اعلان كيا _

قال موسى (ع) ما جئتم به السحر ان الله سيبطله

۴_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كى شكست اور ان كے جادو كى ناكامى كو خدا تعالى كے ساتھ مرتبط كيا اور اپنے آپ كو صرف خدا كے كام كا ايك واسطہ قرار ديا_

قال موسى ماجئتم به السحر ان الله سيبطله ان الله لايصلح عمل المفسدين_ و يحق الله الحق بكلماته

۵_ حضرت موسى (ع) كو پہلے سے ہى اپنى كاميابى اور جادوگروں كى شكست اور انكے جادو كى ناكامى كا اطمينان تھا_

۵۶۲

قال موسى ما جئتم به السحر ان الله سيبطله

۶_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كومخاطب كرتے ہوئے انہيں فساد برپا كرنے والا گروہ اور انكے اپنے ساتھ مقابلہ كو فتنہ انگيز عمل قرار ديا _قال موسى ما جئتم به السحر ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۷_ حضرت موسى (ع) نے فرعون اور اسكے حاشيہ برداروں كو فتنہ انگيز ٹولہ وہ اور انكى سازش كو شكست سے دوچار قرار ديا _ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۸_ انبياء كا مقابلہ كرنا فتنہ انگيز عمل ہے اور مقابلہ كرنے والے مفسد لوگ ہيں _

قال موسى ماجئتم به السحر ان الله لايصلح عمل المفسدين

۹ _ خدا تعالى اجازت نہيں ديتا كہ مفسد لوگوں كے كام كا انجام اچھا ہو_ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۱۰_ انسانى معاشروں ميں جارى سنت الہى مفسدين كے فساد انگيز كاموں كے ساتھ سازگار نہيں ہے اور يہ انكى بقاء اور ثبات سے مانع ہے_ان الله لا يصلح عمل المفسدين

'' لايصلح ''_ فعل مضارع، جو استمرار پر دلالت كرتا ہے، سے سنت الہى كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۱_ جادو، فساد كا سبب ہے اور جادوگر مفسد لوگ ہيں _ما جئتم به السحر ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۱۲_حق و باطل كى جنگ ميں آخرى شكست ، حق دشمنوں اور باطل پرست فساديوں كا حتمى مقدر ہے_

ان الله سيبطله ان الله لا يصلح عمل المفسدين

انبياء (ع) :انكے مقابلے ميں آنے كا فساد ہونا ۸

جادو:اسكے آثار ۱۱

جادوگر لوگ:انكا فساد پھيلانا ۱۱

حق:حق دشمنوں كى شكست كا حتمى ہونا ۱۲; حق و باطل۱۲

خدا تعالى :اسكى سنتوں كے اثرات ۱۰;اسكى سنتيں ۱۰; اسكے افعال ۹

۵۶۳

فرعون :اس كا فساد پھيلانا ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكا جادو ۱; انكا فساد پھيلانا ۶; انكے جادو كا ناكام ہونا ۳

فرعونى لوگ:انكا فساد پھيلانا ۷

فساد پھيلانا :اسكے عوامل ۸،۱۱; اسكے موارد ۸; اسكے موانع ۱۰مفسدين :۶،۷،۸،۱۱

انكا انجام ۹; انكى شكست كا حتمى ہونا ۱۲;انكى ناكامى ۹

موسى (ع) :ان پر جادو كى تہمت ۲; انكا اطمينان ۵; انكا غيب كو جاننا ۵; انكا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۶; انكا نقش و كردار۴; يہ اور فرعون كى شكست ۷;يہ اور فرعون كے جادوگر ۱،۲،۶;يہ اور فرعون كے جادوگروں كى شكست ۳،۴،۵; يہ اور فرعونيوں كى شكست ۷

آیت ۸۲

( وَيُحِقُّ اللّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ )

اور اپنے كلمات كے ذريعہ حق كو ثابت كرديتا ہے چاہے مجرميں كو كتنا ہى براكيوں نہ لگے _

۱_ تباہى پھيلانے والوں اور مجرموں كى مرضى كے برخلاف خدا تعالى كى انسانى معاشروں ميں سنت، حق كا پائيدار اور اس كا بول بالا كرنا ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۲_ پيغمبروں كے معجزے ، خدا تعالى كے كلمات ہيں _ثم بعثنا موسى و هارون بآياتنا و يحق الله الحق بكلماته

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ باطل كو ناكام كرنے اور حق كو ثابت اور محكم و مضبوط كرنے كا ايك ذريعہ حضرت موسى (ع) كا معجزہ تھا، مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۳_ خدا تعالى اپنے كلمات كے ذريعے حق كو پائيدار اور پابرجا كرتا ہے_( و يحق الله الحق بكلماته )

۵۶۴

۴_ حق دشمن لوگوں كا مقدر ہميشہ شكست ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۵_ حق دشمن لوگ ، تباہى پھيلانے والے اور مجرم ہيں _و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۶_ جرم اور تباہى پھيلانا ، حق دشمنى كا پيش خيمہ ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۷_ فرعون اور اسكے حاشيہ بردار لوگ مجرم اورتباہى پھيلانے والے تھے_

فرعون و ملائه و كانوا قوما مجرمين و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۸_ انبياء كے راستے كى مخالفت كرنے والے مجرم اور تباہ كار ہيں _و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

انبياء (ع) :انكے مخالفين كا فساد پھيلانا ۸; انكے مخالفين كا مجرم ہونا ۸

جرائم :انكےاثرات ۶

حق :اس كا استمرار۱;اسكى كاميابى كا حتمى ہونا ۱;اسكى كاميابى كے عوامل ۳;اس كے استمرار كے اسباب ۳; حق دشمنوں كا فساد پھيلانا ۵; حق دشمنوں كا مجرم ہونا ۵; حق دشمنوں كى شكست ۴; حق دشمنى كا پيش خيمہ ۶

خدا تعالى :اسكى سنتيں ۱; اسكے افعال ۳;اسكے كلمات ۲،۳

فرعون :اس كا فساد پھيلانا ۷; اس كا مجرم ہونا ۷

فرعونى سردار:انكا فساد پھيلانا ۷; انكا مجرم ہونا ۷

فساد پھيلانا :اسكے اثرات ۶

مجرمين :۵،۷،۸

انكا ناراضى ہونا ۱

معجزہ :اسكى حقيقت ۲

مفسدين :۵،۷،۸

انكا ناراضى ہونا ۱

۵۶۵

آیت ۸۳

( فَمَا آمَنَ لِمُوسَى إِلاَّ ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَى خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ )

پھر بھى موسى پر ايما ن نہ لائے مگر ان كى قوم كى ايك نسل اور نہ بھى فرعون اور اس كى جماعت كے خوف كے ساتھ كہ كہيں وہ كسى آزمائش ميں نہ مبتلا كردے كہ فرعون بہت اونچا ہے اور وہ اسرف اور زيادتى كرنے والا بھى ہے _

۱_قوم فرعون نے حضرت موسى (ع) كے عظيم معجزے اور انكے جادوگروں پر غلبے كا مشاہدہ كرنے كے باوجود اپنے عقيدہ پر اصرار كيا اور ان ميں سے كوئي بھى حضرت موسى (ع) پر ايمان نہ لايا_فما آمن لموسى الا ذرية من قومه

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من قومہ'' كى ضمير كا مرجع'' موسى '' ہو اور '' قوم موسى '' سے مراد بنى اسرائيل ہوں _

۲_ حضرت موسي(ع) كے معجزوں اور جادوگروں كى شكست كے وقوع پذير ہونے كے بعد بنى اسرائيل كا صرف ايك چھوٹا ساگروہ آپكا گرويدہ ہو كر ايمان لايا_فما آمن لموسى الاذرية من قومه

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من قومہ'' كى ضمير كا مرجع موسى ہو علاوہ ازين '' ذرية'' كا نكرہ ہونا تقليل پر دلالت كرتا ہے_

۳_ موسي(ع) كے گرويدہ ہوكر ان پر ايمان لانے والے سب كے سب بنى اسرائيل كى جوان نسل تھى _

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه

'' ذرية'' كا معنى ہے بيٹے اور اولاد_ اور اس رعب و وحشت كو مد نظر ركھتے ہوئے جو فرعون نے بنى اسرائيل كے در ميان پيدا كر ركھى تھى اور يہ كہ ايسے حالات ميں عام طور پر بوڑھے لوگ مصلحت كا شكار ہوجاتے ہيں كہا جاسكتا ہے كہ '' ذرية'' سے مراد بنى اسرائيل كے جوان لوگ ہيں _

۵۶۶

۴_ حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے والے، اپنى قوم كے سرداروں اور فرعون كے ظلم و ستم اور شكنجوں كى وجہ سے زبردست وحشت كا شكار تھے_فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم

خوف كا نكرہ ہونا اسكى شدت پر دلالت كرتا ہے اور فتنہ كا ايك معنى عذاب اور شكنجہ ہے_

۵_ حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے والے اپنے ايمان كى پاداش ميں فرعون اور اپنى قوم كے ظلم و ستم اور شكنجوں كے خطرے سے دوچار تھے_الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائيهم ان يفتنهم

۶_ قوم موسى كے سردار حضرت موسى (ع) كے دشمن اور فرعون كى حكومت كے ساتھ وابستہ تھے_

على خوف من فرعون و ملائهم

۷_ مصر كا فرعون ايك ڈكٹيٹر ، اپنے آپ كو بڑا سمجھنے والا اور خودسر حكمران تھا_و ان فرعون لعال فى الارض

۸_ مصر كا فرعون ايسا حكمران تھا جس كا شمار مسرفين ميں ہوتا ہے_انه لمن المسرفين

۹_ فرعون دوسروں كو شكنجے اور اذيت دينے ميں كسى حد كا قائل نہيں تھا_

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و انه لمن المسرفين

۱۰_ فرعون كى خودسري، اس كى آمريت اور مسرفانہ طبيعت: اسكے موسى كے مقابلے ميں آنے اور انكے پيرو كاروں كو اذيتيں دينے كا سبب تھي_

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و ان فرعون لعال فى الارض و انه لمن المسرفين

۱۱_ خود سر ى اور مسرفانہ و تسلط جمانے والى خصلت : انبياءے الہى كے مقابلے ميں آنے كا سبب بنتى ہے_

على خوف من فرعون ان فرعون لعال فى الارض و انه لمن المسرفين

۱۲_ فرعون كا تسلط اور اس كى خودسرى نے ، سرزمين مصر ميں خوف و وحشت پيدا كر ركھى تھي_

فما آمن الا ذرية على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و ان فرعون لعال فى الارض

استبداد:اسكے اثرات ۱۱

۵۶۷

اسراف :اسكے اثرات ۱۱

انبياء (ع) :انكے مقابلے ميں آنے كا پيش خيمہ ۱۱

بنى اسرائيل:انكا ايمان ۲;انكى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۵،۶;انكے جوان مومن ۳; انكے سرداروں كى اذيتيں ۵; انكے سرداروں كى دشمنى ۶; انكے مومنوں كا خوف ۴; انكے مومنوں كا شكنجہ ۵; انكے مومنوں كو اذيت دينے كے عوامل۱۰،۱۲; انكے مؤمنين ۳

تسلط ركھنا:اسكے اثرات ۱۱

خوف:بنى اسرائيل كے سرداروں كے شكنجوں كا خوف ۴; فرعون كے شكنجوں كا خوف ۴

سرزمين :سرزمين مصر ميں وحشت كے عوامل ۱۲

فرعون:اس كا استبداد ۷;اس كا اسراف ۸; اس كا تكبر ۷; اسكى اذيتيں ۵،۹; اسكى خصوصيات ۷،۸،۹; اسكے استبداد كے اثرات ۱۰،۱۲; اسكے اسراف كے اثرات ۱۰;اسكے تسلط جمائے ركھنے كے اثرات ۱۰،۱۲; اسكے زمانے ميں وحشت كے عوامل ۱۲; اسكے شكنجے۵،۹;اسكے ظلم كى كثرت ۹; اسكے كارندوں كى دشمني۶; يہ اور موسى (ع) ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكى شكست ۲

قبطى قبيلے كے لوگ:انكا كفر۱; انكا ليچڑپن ۱; يہ اور موسى (ع) ۱

مسرفين :۸

موسى (ع) :ان پر ايمان لانے والے۲،۳; انكے دشمن ۶;انكے معجزے كے اثرات ۲; انكے مقابلے ميں آنے كے عوامل ۱۰

۵۶۸

آیت ۸۴

( وَقَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُواْ إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ )

اور موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ اگر تم واقعاً اللہ پر ايمان الئے ہو تو اسى پر بھر وسہ كرو اگر واقعاً اس كے اطاعت گذار بندے ہو _

۱_حضرت موسى (ع) اپنى قوم كے مہربان رہبر اور تڑپ ركھنے والے راہنما تھے_و قال موسى يا قوم

مندرجہ بالا مطلب '' قوم '' كے ياء متكلم كى طرف مضاف ہونے سے حاصل ہوتا ہے_

۲_ حق كى طرف دعوت دينے اور تبليغ كرنے ميں لوگوں كے ساتھ نرم رويہ ركھنا پسنديدہ امر ہے_

و قال موسى يا قوم

۳_ حضرت موسى (ع) نے توكل اور مطيع ہوجانے كو خدا تعالى پر سچے ايمان كى علامتيں قرار ديا اور اپنى قوم كو انہيں حاصل كرنے كى دعوت دى _وقال موسى ياقوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۴_ خدا تعالى پر توكل كرنا اور اسكے سامنے سرتسليم خم كرنا انسان كو دشمنوں كے خوف و وحشت سے نجات دلاتا ہے_

على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۵_ سچا مومن وہ ہے جو مقام عمل ميں اللہ كے سب احكام كو بلاچوں و چرا انجام دے، اپنے حال اور آئندہ كے امور كو صرف اسكے سپرد كرے اور اسكے غير كو اپنا سہارا نہ بنائے_و قال موسى يا قوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۶_ خدا پر توكل كرنا ، ايمان اور سرتسليم خم كرنے كا لازمہ ہے_

۵۶۹

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۷_ مومنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ خدا كے سامنے سرتسليم خم كريں ، اس كا سہارا ليں اور كسى طاقت سے نہ ڈريں _

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۸_ خدا تعالى پر توكل، مشكلات كے وقت ثابت قدم رہنے كا سامان فراہم كرتا ہے_

على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم فعليه توكلو

۹_ سر تسليم خم كرنے كا مقام، ايمان سے برتر ہے_ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۱۰_مرحلہ ايمان سے گزر كر سرتسليم خم كرنے كے مرتبے تك پہنچنے والے، خدا تعالى پر توكل كرنے پر قادر ہيں _

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۱۱_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے_''ان قوم موسى استعبدهم آل فرعون و قالوا : لو كان لهولاء على الله كرامة كما يقولون ما سلطنا عليهم فقال موسى لقومه يا قوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ...'' '' بيشك آل فرعون نے قوم موسى (ع) كو اپنا غلام بنا ركھاتھا اور اس سے كہتى تھى يہ لوگ جس طرح خود كہتے ہيں اگر خدا كے يہاں انكى كوئي عزت ہوتى تو خدا ہميں ان پر مسلط نہ كرتاپس موسى نے اپنى قوم سے كہا اے قوم اگر تمہارا خدا پر ايمان ہے تو اس پر بھروسہ كرو(۱)

ايمان :اسكى قدر و قيمت ۹; اسكى نشانياں ۳; اسكے اثرات ۶

تبليغ:اسكى روش ۲; اس ميں مہربانى ۲

توكل :اسكى دعوت ۱۱; خدا پر توكل كرنا ۳،۵،۱۰،۱۱;خدا پر توكل كى اہميت ۷; خدا پر توكل كے اثرات ۴،۸; خدا پر توكل كے عوامل ۶

خوف:اسكے دور ہونے كے عوامل ۴

روايت :۱۱

رويہ :

____________________

۱) تفسيرقمى ج ۱ ص ۳۱۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۴ح ۱۰۹_

۵۷۰

اسكى بنياديں ۲

سالكين :انكى خصوصيات ۱۰

سختي:اس ميں استقامت كے عوامل ۸

سرتسليم خم كرنا:اسكے مقام كى قدر و قيمت ۹; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنا ۳; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنے كى اہميت ۷; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنے كے اثرات۴،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۲

متوكلين :خدا پر توكل كرنے والے۱۰

موسى (ع) :انكا ہدايت كرنا۱; انكى تعليمات ۳; انكى دعوت ۳،۱۱; انكى رہبرى كى خصوصيات ۱; انكى مہربانى ۱;يہ اور بنى اسرائيل ۱

مومنين :انكا توكل ۵;انكا مطيع ہونا ۵; انكى خصوصيات ۵; انكى ذمہ دارى ۷; يہ اور سرتسليم خم كرنے كا مقام ۱۰; يہ اور غير خدا سے ڈرنا ۷

نفسيات :تربيتى نفسيات ۴

آیت ۸۵

( فَقَالُواْ عَلَى اللّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

تو ان لوگوں نے كہا كہ بيشك ہم نے خدا پر بھروسہ كيا ہے_ خدا يا ہميں ظالموں كے فتنوں اور آزمائشوں كا مركز نہ قرار دينا_

۱_ قوم موسى نے حضرت موسى (ع) كى نصيحت اور دعوت كے بعد اعلان كيا كہ ہم صرف خدا پر توكل كرتے ہيں اور اسكے علاوہ كسى پر ہمارا بھروسہ نہيں ہے_و قال موسى يا قوم فعليه توكلوا

۵۷۱

فقالوا على الله توكلنا

۲_ قوم موسى جب سے حضرت موسى (ع) كى طرف مائل ہوئي تھى اسى وقت سے اپنے آپ كو فرعونيوں كے شكنجے اور عذاب كے خطرے ميں ديكھ رہى تھي_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۳_ حضرت موسى (ع) كى قوم نے خدا پر توكل كرنے كے بعد اسكى بارگاہ ميں دعا كى كہ اسكى ناتوانى اور كمزورى كو، جو ظالموں كو ان پر ظلم كرنے كى ترغيب دلاتى تھي; دور كر دے_فقالوا على الله توكلنا ربنا لاتجعلنا فتنة للقوم الظالمين

جس طرح مال و اولاد اور دنيا اپنى كشش اور جذابيت كى وجہ سے فتنہ ہيں اور انسان كو اپنا گرويدہ بنا ليتى ہيں اسى طرح ان لوگوں كى كمزورى اور ناتوانى بھى ظالموں كيلئے فتنہ ہے جو انہيں كمزوروں پر ظلم كرنے كى ترغيب دلاتى ہے_

۴_ فرعون اور اسكے قريبى سردار بھيڑيا صفت اور ظالم تھے_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۵_ بنى اسرائيل ، فرعون اور اسكےحاشيہ نشينوں كى حكمرانى اور تسلط ميں ذلت و خوارى كى زندگى گزار رہے تھے_

فقالوا على الله توكلنا ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۶_ خدا تعالى كا مقام ربوبيت اس لائق ہے كہ ظالموں كے چنگال سے نجات پانے كيلئے اس سے مدد كى درخواست كى جائے_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۷_ امام باقر(ع) اور امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ انہوں نے خدا تعالى كے فرمان '' ربنا لا تجعلنا فتنةللقوم الظالمين '' كے بارے ميں فرمايا'' لا تسلطهم علينا فتفتنهم بنا'' پروردگارا ظالموں كو ہمارے اوپر مسلط نہ كرنا كہ ہميں انكى آزمائش كا ذريعہ قرار دے_(۱)

آزمائش:اس كا ذريعہ ۷

بنى اسرائيل:انكا توكل ۱،۳;انكو نصيحت ۱;انكى تاريخ ۲،۵; انكى توحيد ۱; انكى دعا ۳;انكى ذلت ۵; انكى مشكلات ۵; سردار اور بنى اسرائيل ۵; يہ اور فرعون ۵; يہ اور فرعون كے شكنجے۲

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كى اہميت ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۲۷ ح ۳۸_نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۴ح ۱۱۰_

۵۷۲

دعا:ظالموں سے نجات كى دعا ۷

روايت ۷

ظالم لوگ۴ان سے نجات ۶; انكا امتحان ۷; انكے ظلم كاپيش خيمہ ۳

فرعون :اس كا ظلم ۴; اسكى خصوصيات ۴

فرعونى سردار:انكا ظلم ۴; انكى خصوصيات ۴

مدد طلب كرنا :خدا سے مدد طلب كرنا ۶

موسى (ع) :انكى د عوت ۱; انكى نصيحتيں ۱

آیت ۸۶

( وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ )

اور اپنى رحمت كے ذريعہ كا فرقوم كے شرسے محفوظ ركھنا _

۱_ قوم موسى (ع) كے مومنين كى خدا تعالى سے، كافروں سے نجات كيلئے دعا _

ربنا لا تجعلنا فتنة و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۲_ مصر، سرزمين كفر تھى _من القوم الكافرين

۳_فرعون اور اسكے حوارى ، كافر تھے_على خوف من فرعون و ملائهم و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۴_ بنى اسرائيل سرزمين كفر اور كافروں كے جوار ميں زندگى گزارنے كى طرف مائل نہيں تھے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۵_ كافروں كے جوار ميں زندگى گزار نا ناپسنديدہ اور شہر كفر سے ہجرت كرجانا پسنديدہ امر ہے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۶_ بنى اسرائيل سرزمين مصر سے كسى اور طرف ہجرت كرنا چاہتے تھے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۷_ بنى اسرائيل نے دعا كے دوران خدا تعالى سے چاہا كہ انكے مصر سے كسى اور طرف ہجرت كرنے كے

۵۷۳

اسباب فراہم كرے_و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

جملہ '' و نجنا برحمتك من القوم الكافرين '' كا معنى ہے( ہميں كفار سے نجات دلا) اور ہوسكتا ہے اس سے مراد كسى اور سرزمين كى طرف ہجرت كى درخواست ہو _

۸_ بنى اسرائيل نے اپنى دعا ميں خدا كى رحمت والى صفت كو وسيلہ بنايا_و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

بنى اسرائيل:انكا وسيلہ بنانا۸; انكى تاريخ ۴،۶،۷;انكى چاہت ۶،۷; انكى دعا ۱،۷،۸; يہ اور كفار ۴; يہ اور كفار سے نجات ۱

خدا تعالى :اسكى رحمت ۶

دعا :اسكے آداب۸; كفار سے نجات كى دعا ۱; ہجرت كى دعا ۷

سرزمين :سرزمين مصر سے ہجرت ۶،۷;سرزمين مصر كى تاريخ ۲

شہر كفر:۲اس سے ہجرت كرنا ۵

عمل :پسنديدہ عمل ۵

فرعون :اس كا كفر ۳

فرعون كے حوارى :انكا كفر۳

كفار:۳انكے ہمراہ زندگى گزارنے كا ناپسنديدہ ہونا ۵

۵۷۴

آیت ۸۷

( وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّءَا لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتاً وَاجْعَلُواْ بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ )

او رہم نے موسى اور ان كے بھائي كى طرف وحى كہ اپنى كے لئے مصر ميں گھر بناؤ اور اپنے گھروں كو قبلہ قرار دو اور نماز قائم كرو اور مومنين كو بشارت ديدو_

۱_ خدا تعالى نے وحى كے ذريعے موسى (ع) اور ہارون(ع) كو حكم ديا كہ وہ شہر مصر (حكومت فرعون كا مركز) ميں اپنى قوم كى رہائش كا انتظام كريں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ايك تو مصر سے مراد شہر مصر ہو جيسا كہ مفردات اور لسان العرب ميں اسكى وضاحت موجود ہے اور دوسرا يہ كہ جارومجرور'' بمصر'' '' تبوّء ا'' كا متعلق ہو نہ '' قومكما'' كيلئے حال_

۲_ موسى و ہارون پر ذمہ دارى عائد كى گئي كہ وہ مصر ميں رہنے والے بنى اسرائيل كيلئے رہائش كا انتظام كريں _

و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''بمصر'' مقدر عامل كا متعلق اور قوم كيلئے حال يا صفت ہو يعنى تبوّء ا لقومكماكائنين يا الكائنين بمصر

۳_ حضرت موسى (ع) كے بھائي ( ہارون ) وحى دريافت كرنے ميں انكے شريك اور امر رسالت ميں انكے مددگار تھے_

و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

۴_ خدا تعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) اور ہارون(ع) كى ڈيوٹى لگى كہ وہ اپنى قوم كو مختلف علاقوں سے اكٹھ

۵۷۵

كركے شہر مصر ميں متمركز كريں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' بمصر'' ''تبوّء ا''كے متعلق ہو_اس طرح كہ بنى اسرائيل چونكہ مصر كے مختلف علاقوں ميں پراگندہ تھے اور ان حالات ميں حضرت موسى (ع) كيلئے انہيں عادى طور پر مصر سے خارج كرنا ممكن نہيں تھا اسلئے خدا تعالى نے حكم ديا كہ انہيں ايك جگہ متمركز كريں تا كہ مصر سے انہيں نكالنے ميں مشكل كا سامنا نہ ہو_

۵_ خدا تعالى نے حكم ديا كہ بنى اسرائيل اپنے گھروں كو آمنے سامنے تعمير كريں _و اجعلوا بيوتكم قبلة

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ لفظ '' قبلة'' مصدر نوعى اور اسم فاعل كے معنى ميں ہو يعنى''اجعلوا بيوتكم متقابلة''

۶_شہر مصر (فرعون كى حكومت كا مركز) ميں بنى اسرائيل كى ناتوانى اور ذلت اس قدر تھى كہ ايسے خيموں اور جھونپڑيوں سے بھى محروم تھے جو انہيں سردى اور گرمى سے محفوظ ركھيں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوت

۷_ لوگوں كى رہائش كا انتظام كرنا دين كا مورد توجہ مسئلہ ہے_ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا و اجعلوا بيوتكم قبلة

۸_ خدا تعالى نے بنى اسرائيل كو نماز قائم كرنے كا حكم ديا_و اقيموا الصلاة

۹_ ايمان اور نماز قائم كرنا بنى اسرائيل كے لئے فرعون كے تسلط سے نجات حاصل كرنے كا ذريعہ تھے_

ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين_ و نجنا برحمتك و اقيموا الصلاة و بشر المؤمنين

۱۰_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ وہ بنى اسرائيل كو فرعون كے چنگل سے آزاد ہونے كى خوشخبرى ديں _

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين و بشر المؤمنين

۱۱_ خوشخبرى كا ، كاميابى كى اميد اور حوصلہ پيدا كرنے ميں بڑا كردار ہے_و نجنا من القوم الكافرين و بشر المؤمنين

۱۲_ ايمان اور نماز قائم كرنے كا ظالموں كے فتنوں سے نجات حاصل كرنے ميں بڑا كردار ہے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين و اقيموا الصلاة و بشر المؤمنين

۱۳_ امام كاظم (ع) سے روايت كى گئي ہے''لما خافت بنو اسرائيل جبابرتها اوحى الله الى موسى و هارون ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا و اجعلوا بيوتكم قبلة'' امروا ان

۵۷۶

يصلوا فى بيوتهم (۱)

جب بنى اسرائيل كو اپنے ظالم حكمرانوں كا خوف لاحق ہوا توخدا تعالى نے موسى اور ہارون كى طرف وحى نازل كى كہ مصر ميں اپنى قوم كيلئے گھر تيار كرو اور اپنے گھروں كو اپنا قبلہ قرار دو امام (ع) نے فرمايا انہيں حكم ديا گيا كہ اپنے گھروں ميں نماز پڑھيں _

۱۴_عن محمد ابن مسلم عن ابى جعفر (ع) قال قلت كان هارون اخا موسى لابيه و امه؟ قال نعم قلت و كان الوحى ينزل عليهما جميعا ؟ قال الوحى ينزل على موسى و موسى يوحيه الى هارون (۲)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے عرض كيا ہارون موسى (ع) كا سگا بھائي تھا؟ حضرت نے فرمايا ہاں ميں نے عرض كيا وحى دونوں پر نازل ہوتى تھي؟ آپ نے فرمايا وحى حضرت موسى (ع) پر نازل ہوتى اور حضرت موسى (ع) اسے ہارون تك منتقل كرتے تھے_

ايمان :اسكے اثرات ۹،۱۲

بنى اسرائيل:انكا قبلہ ۱۳; انكا محروم ہونا ۶; انكو بشارت ۱۰; انكى تاريخ ۱،۲،۵،۶; انكى ذمہ دارى ۵;انكى شرعى ذمہ دارياں ۸; انكى كمزورى ۶;انكى نجات ۱۰; انكى نجات كا پيش خيمہ ۹; مصر ميں انكى ذلت ۶;مصر ميں انكى مشكلات ۶; يہ اور گھر بنانا ۵; يہ اور نماز قائم كرنا ۸; يہ مصر ميں ۲،۴

خدا تعالى :اسكى بشارتيں ۱۰;اسكے اوامر ۱،۵،۸،۱۰

خوشخبرى دينا :اسكے اثرات ۱۱//دين:دين اور گھر۷

روايت ۱۳،۱۴

ظالم لوگ:ان سے نجات كے عوامل۱۲

فرعون :اسكے ظلم سے نجات كا پيش خيمہ۹; اسكے ظلم سے نجات كى خوشخبرى ۱۰

كاميابى :اسكے عوامل ۱۱

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ص ۳۱۵_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۱۵ح ۱۱۴_

۲) تفسير قمى ج ۲ ص ۱۳۵، ۱۳۶_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۵ح ۱۱۵_

۵۷۷

گھر :اسكے تيار كرنے كى اہميت ۷

موسى (ع) :انكا مددگار ۳;انكى ذمہ دارى ۱،۲،۴،۱۰،۱۳;انكى رسالت كا شريك۳; انكى طرف وحى ۱،۳،۱۴; انكى نماز ۱۳; يہ اور بنى اسرائيل كا گھر ۱،۲

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۹،۱۲

ہارون (ع) :انكى ذمہ دارى ۱،۲،۴،۱۳;انكى طرف وحى ۱،۳،۱۴; انكى نماز ۱۳; يہ اور بنى اسرائيل كى رہائش گاہ ۱،۲; يہ اور موسى (ع) ۳

آیت ۸۸

( وَقَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلأهُ زِينَةً وَأَمْوَالاً فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُواْ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الأَلِيمَ )

اور موسى نے كہا كہ پروردگار تونے فرعون اور اس كے ساتھيوں كو زندگانى دنيا ميں اموال عطا كئے ہيں _ خدا يا يہ تيرے راستے سے بہكائيں گے_ خداياان كے اموال كو برباد كردے _ ان كے دلوں پر سختى نازل فرمايہ اس وقت تك ايمان نہ لائيں گے جب تك اپنى آنكھوں سے دردناك عذاب نہ ديكھ ليں _

۱_ خدا تعالى كى ربوبيت كو وسيلہ بنا كر خضوع و خشوع اور اپنى ذلت كا اظہار اور پھر اس كا بار بار اعتراف ، دعا كے آداب ميں سے ہے_و قال موسى ربنا ربنا ليضلوا ربنا اطمس

۲_ فرعون اور اسكے حوارى ، پر آسائش زندگي، عظيم اقتصادى وسائل اور تعجب خيز زينتوں سے مالامال تھے_

انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدني

'' زينة و اموالاً'' كا نكرہ ہونا تفخيم كيلئے ہے اورعظيم ہونے پر دلالت كرتا ہے اور چونكہ ہرشئے كى عظمت اسكے لحاظ سے مختلف ہوتى ہے اسلئے زينت كے عظيم ہونے ميں اسكا تعجب خيز ہونا اوراموال كے عظيم ہونے ميں انكى كثرت اور فراوانى كو ذكر كيا گيا ہے_

۵۷۸

۳_ فرعون اور اسكے حواريوں كا مال و دولت اور اموال انہيں خدا تعالى كى طرف سے عطا ہوا تھا_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً فى الحياة الدنيا

۴_ كفر، دنيا ميں كافروں كے خدا تعالى كى كثير نعمتوں تك دسترسى سے مانع نہيں ہے_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدنيا

۵_ فرعون اور اسكے حوارى دين خدا كا مقابلہ كرنے اور لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے اپنے عظيم مادى وسائل اور مال و دولت سے استفادہ كرتے تھے_انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدنيا ليضلوا عن سبيلك

۶_ فرعون اور اسكے حواريوں كا خدا تعالى كى دى گئي دولت سے بہرہ مند ہونا اسكى ربوبيت كا تقاضا تھا_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا

۷_ حضرت موسى (ع) نے فرعون اور اسكے حواريوں كے لوگوں كو گمراہ كرنے اور انہيں فريب دينے كيلئے اپنے كثيراموال اور آسائشوں سے استفادہ كرنے كى بارگاہ خدا وندى ميں شكايت كى _

و قال موسى ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً فى الحياة الدنيا ربنا ليضلوا عن سبيلك

۸_ طاغوت اور طاغوتيوں كے ہاتھوں ميں مال و دولت اور سامان آسائش كى فراوانى لوگوں كى گمراہى كا عامل ہے_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً ليضلوا عن سبيلك

۹_ فقرو تنگدستى انسان كے، ايمان كو چھوڑ كر دائرہ كفر ميں داخل ہونے كا سبب ہے_

ربنا ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۰_ حضرت موسى (ع) اپنى دعاميں فرعون اور اسكے حواريوں كى ثروت و دولت كى مكمل نابودى كے خواہاں تھے_

ربنا اطمس على اموالهم

بعض اوقات ''طموس'' كو ايك چيز كى طرف نسبت دى جاتى ہے اور اس سے مراد خود اس شے كى تباہى اور نابودى ہوتى ہے جيسے طموس قلب يعنى دل كا بتاہ و برباد اور خراب ہوجانا اور '' طموس طريق'' يعنى راستے كا خراب اور ختم ہوجانا اور بعض اوقات اس سے مراد شے كے لوازم و آثار كى تباہى ہوتى ہے جيسے طموس نجم يعنى ستارے كے

۵۷۹

نوركا ختم ہوجانا طموس چشم يعنى آنكھ كے نوركا ختم ہوجانا مندرجہ بالا مطلب پہلے استعمال كى بنا پر ہے_

۱۱_حضرت موسى (ع) نے اپنى دعا ميں خدا تعالى سے درخواست كى كہ لوگوں كو گمراہى سے بچانے كيلئے فرعون اور اسكے حواريوں كے اموال كى ( لوگوں كے دل اور آنكھوں ميں )كشش ختم كردے_

ربنا ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۲_ خدا تعالى سے ايسے وسائل و ثروت كى نابودى كى دعا كرنا جو راہ خدا ميں ركاوٹ بنيں ايك پسنديدہ امر ہے_

ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۳_ موسى (ع) نے اسلئے كہ فرعون اور اسكے حواريوں كو ايمان لانے كى توفيق نہ ہو اپنى دعا ميں خدا تعالى سے درخواست كى كہ انكے دلوں كو سخت كردے اور ان پر مہر لگادے_ربنا و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

شدت كا معنى ہے صلابت اور سخت ہونا اور يہ نرمى كى ضد ہے اور چونكہ '' اشدد'' '' علي'' كے ساتھ استعمال ہوا ہے اسلئے اس ميں مہر لگانے كا معنى پوشيدہ كيا گيا ہے_

۱۴_ دل ،ايمان و كفر كا مركز ہے_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

۱۵_جن لوگوں كے دلوں پر خدا تعالى مہر لگاديتا ہے ان سے ايمان لانے اور پيغمبروں كى طرف مائل ہونے كى توفيق سلب ہوجاتى ہے_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

''فلايؤمنوا'' كى فاء سببيہ ہے اور يہ ماقبل كے مابعد كا سبب ہونے پر دلالت كرتى ہے يعنى دل پر مہر لگنا ، توفيق ايمان كے سلب ہونے كا سبب بنتا ہے_

۱۶_مہرزدہ دل ، صرف اس وقت سمجھيں گے اور ايمان لائيں گے جب انہيں خدا تعالى كے دردناك عذاب كا سامنا ہوگا_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۱۷_ خدا تعالى كے دردناك عذاب كو ديكھ كر كافروں كا ايمان لانا بے ثمر ہوگا اور خدا تعالى اسے قبول نہيں كريگا_

و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۱۸_حضرت موسى (ع) خدا تعالى سے فرعون اور اسكے حواريوں كيلئے مہلك عذاب كے خواہاں تھے_

واشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۵۸۰