تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 147660
ڈاؤنلوڈ: 2541


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147660 / ڈاؤنلوڈ: 2541
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ''العذاب'' كا الف و لام _جو عہد ذہنى كا ہے_ دنيوى عذاب (مہلك ) كى طرف اشارہ ہو اس صورت ميں لگتايوں ہے كہ چونكہ حضرت موسى (ع) كو عذاب خدا كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كا علم تھا اسلئے انہوں نے خدا تعالى سے اسكے وقوع پذير ہونے كے اسباب، يعنى دلوں كا سخت ہونا اور ان پر مہر لگ جانا ،كے فراہم كرنے كى درخواست كي_

۱۹_دلوں كا سخت ہوجانا اور ان پر مہرلگ جانا مہلك عذاب كے وقوع پذير ہونے كا سامان فراہم كرتا ہے_

و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العذاب'' كا الف و لام جوعہد ذہنى كا ہے دنياوى عذاب (مہلك) كى طرف اشارہ ہو اس صورت ميں واضح ہے كہ فرعون اور اسكے حواريوں كے دلوں كے سخت ہونے اور ان پر مہرلگ جانے كى درخواست در حقيقت مہلك عذاب كے اسباب فراہم ہونے كى درخواست ہے_

۲۰_جہنم كا دردناك عذاب، كافروں كى سزا ہے_فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

ہوسكتا ہے'' العذاب'' كا الف و لام جو عہد ذہنى كا ہے دنياوى عذاب(مہلك) كى طرف اشارہ ہو اور ہوسكتا ہے برزخ يا آخرت كے عذاب كى طرف اشارہ ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۲۱_كفار، موت كے وقت خدا تعالى كے دردناك عذاب كا مشاہدہ كريں گے_فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العذاب'' كا الف و لام جو عہد ذہنى كيلئے ہے عذاب برزخ كى طرف اشارہ ہو_

اقرار:ربوبيت كا اقرار ۱

ايمان :اس سے محروم لوگ۱۵; اس كا مركز ۱۴; بے فائدہ ايمان ۱۷; عذاب كے وقت ايمان ۱۷

توفيق:اسكے سلب ہونے كے عوامل ۱۵

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۶; اسكے عطيے۳

دعا:اسكے آداب ۱; اس ميں خضوع۱;اس ميں وسيلہ بنانا۱; پسنديدہ دعا ۱۲

دل :اس پر مہر كے اثرات ۱۵،۱۹; اس كا كردار اور

۵۸۱

اہميت ۱۴; مہرزدہ دلوں كا ايمان ۱۶

راہ خدا:اسكے موانع۱۲

طاغوتى لوگ:انكى دولت كے اثرات ۸; انكے مادى وسائل۸

عذاب :اسكے اثرات ۱۶; اسكے درجے ۱۶،۱۷،۲۰،۲۱; اہل عذاب ۲۰; مہلك عذاب كا پيش خيمہ ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۲

فرعون :اس كا سوء استفادہ كرنا۵; اس كا گمراہ كرنا ۵; اس كى جنگ اور مقابلہ ۵; اسكى خصوصيات ۲; اسكى دولت كا سرچشمہ ۳،۶; اسكے دل پر مہرلگنا ۱۳; اسكے مادى وسائل۲،۵

فرعون كے حواري:انكا سوئ استفادہ كرنا ۵; انكا گمراہ كرنا۵;انكى جنگ۵; انكى دولت كا سرچشمہ۳،۵;انكى زندگى كى خصوصيات ۲; انكے دلوں پر مہرلگنا ۱۳; انكے مادى وسائل۲،۵

فقر:اسكے اثرات ۹

كفار:انكا ايمان ۱۷; انكا عذاب ۲۰،۲۱; انكا محروم ہونا ۴; انكى سزا ۲۰; يہجہنم ميں ۲۰; يہ اور دنيوى نعمتيں ۴; يہ موت كے وقت ۲۱

كفر:اس كا پيش خيمہ ۹; اس كا مركز۱۴; اسكے اثرات ۴

گمراہى :اسكے عوامل۸

موسى (ع) :انكا شكوہ ۷; انكا قصہ ۱۰،۱۱; انكى دعا۱۰،۱۱،۱۳،۱۸; يہ اور فرعون ۱۳،۱۸; يہ اور فرعون كا گمراہ كرنا۷; يہ اور فرعون كى دولت ۱۰،۱۱;يہ اور فرعون كے حوارى ۱۳،۱۸; يہ اور فرعون كے حواريوں كا گمراہ كرنا۷; يہ اور فرعون كے حواريوں كى دولت ۱۰،۱۱; يہ اور مہلك عذاب كى درخواست ۱۸

وسيلہ بنانا:خدا كى ربوبيت كو وسيلہ بنانا ۱

۵۸۲

آیت ۸۹

( قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِيمَا وَلاَ تَتَّبِعَآنِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ )

پروردگار نے فرمايا كہ تم دونوں كى دعا قبول كرلى گئي تو اب اپنے راستے پر قائم رہنا اور جاہلوں كے راستے كا اتباع نہ كرنا_

۱_خدا تعالى نے فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف موسى (ع) اور ہارون(ع) كى دعا كو قبول فرمايا _

قال قد اجيبت دعوتكما

۲_فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف دعا كرنے ميں ہارون (ع) ، حضرت موسى (ع) كے ہمراہ اور شريك تھے_

دعوتكم

۳_ خدا تعالى نے ہارون اور موسى (ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف ان كى دعا كى قبوليت كى اطلاع دى _

قال قد اجيبت دعوتكما

۴_ حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كى خواہشات كا پورا ہونا (فرعون اور اسكے حواريوں كے دلوں كا سخت ہوجانا، ان پر مہرلگ جانا اور مہلك عذاب كا وقوع پذير ہونا) وقت كے گزرنے اور حضرت موسى و ہارون (ع) پر بہت دباؤ اور سختيوں كے آنے پر منتج ہوا_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا قال قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

خدا تعالى كا حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كو دعا كى قبوليت كى اطلاع دينے كے بعد انہيں پائيدارى اور استقامت كا حكم دينا اور استقامت كو فاء سببيہ كے ذريعے دعا كے ساتھ مربوط كرنا ،مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۵_خدا تعالى نے موسى (ع) و ہارون(ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كى جانب سے ان پر آنے والے دباؤ اور سختيوں كے مقابلے ميں پائيدارى اور استقامت كى نصيحت كي_

قال قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

۶_ خدا تعالى كى طرف سے حق پرستوں كى دعا اور خواہشات كا قبول ہونا اور انہيں مستكبرين كے خلاف كامياب كرناميدان جنگ ميں انكى پائيدارى اور استقامت كا تقاضا كرتا ہے_قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

۵۸۳

۷_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كے دباؤ كے مقابلے ميں استقامت كو چھوڑ كر كسى اور راستے پر چلنے سے ڈرايا اور خبردار كيا_فاستقيما و لاتتبعان سبيل الذين لايعلمون

۸_ راہ خدا اور راہ حق كى تلاش ميں سستى اور ناپائيدارى جاہلانہ كام اور جاہلوں كے راستے كو طے كرنا ہے_

فاستقيما ولا تتبعان سبيل الذين لا يعلمون

۹_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) و ہارون(ع) كو نادان لوگوں كى راہ و روش كى پيروى كرنے سے منع فرمايا_

و لا تتبعان سبيل الذين لايعلمون

۱۰_ حضرت موسى (ع) اور انكے بھائي(ہارون (ع) ) فرعون اور اسكے حواريوں كے دباؤ ميں تھے_

قال موسى ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً ...ليضلوا عن سبيلك فاستقيما و لا تتبعان سبيل الذين لايعلمون

۱۱_ ثابت قدم اور ڈٹے رہنا اور نادان لوگوں سے متا ثر نہ ہونا اسلامى معاشرے كے راہبر كى ذمہ دارى ہے_

فاستقيما و لا تتبعان سبيل الذين لا يعلمون

۱۲_امام صادق (ع) سے روايت كى گئيہے'' كان بين قول الله عزوجل'' قد اجيبت دعوتكما '' و بين اخذ فرعون اربعين عاماً'' (۱)

خدا تعالى كے ( موسى و ہارون ) كو اس فرمان ''تمہارى خواہش قبول ہوگئي'' اور فرعون كو سرنگوں كرنے كے درميان چاليس سال كا فاصلہ تھا_

۱۳_ امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا''دعا موسى (ع) و امَّن هارون(ع) و امَّنت الملئكة فقال الله تبارك و تعالى '' قد اجيبت دعوتكما فاستقيما '' (۲)

حضرت موسى (ع) نے دعا كى اور ہارون(ع) نے آمين كہا اور فرشتوں نے بھى آمين كہا تو خدا تعالى نے فرمايا بيشك تمہارى دعا قبول كرلى گئي پس ثابت قدم رہو_

____________________

۱)كافى ج۱ص ۴۸۹ح۵_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۱۶ح ۱۱۷_

۲) كافى ج ۲ص۵۱۰ح۸_ نورالثقلين ج ۲ ص۳۱۶ح۱۱۸_

۵۸۴

استقامت :فرعون كے حواريوں كے مقابلے ميں استقامت ۵،۷; فرعون كے مقابلے ميں استقامت ۵،۷

جاہل لوگ :انكا راستہ ۸; انكى پيروى كرنے سے نہى ۹

حق طلب لوگ :انكى دعا كا قبول ہونا ۶; يہ اور مستكبرين ۶

حق طلبى :اس ميں سستى كى مذمت ۸

خدا تعالى :اسكى نصيحتيں ۵; اسكے افعال ۳; اس كے نواہي۷،۹

دعا :اسكے قبول ہونے كى شرائط ۶ ; اس ميں استقامت ۶

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۱۱

راہبرى :اس ميں استقامت ۱۱; يہ اور جہلا۱۱

روايت :۱۲،۱۳

عمل :جاہلانہ عمل ۸

فرعون :اس پر نفرين۱

فرعون كے حوارى :ان پر نفرين ۱

مبارزت :اس ميں سستى سے نہى ۷

مستكبرين :انكے خلاف كاميابى كى شرائط ۶

موسى (ع) :انكا قصہ ۱۰;انكو نصيحت ۵;انكى دعا ۲;انكى دعا كى قبوليت ۱،۴،۱۲،۱۳; انكى دعا كى قبوليت كى خبر دينا ۳; انكى دعا ميں شريك ۲; انكى ذمہ دارى ۷،۹; انكى مشكلات ۴،۱۰; يہ اور جہلا ۹;يہ او رفرعون ۱۰; يہ اور فرعون كے حواري۱۰

ھارون(ع) :انكا قصہ ۱۰ ;ان كو نصيحت ۵;انكى دعا كا قبول ہونا ۱،۱۲;انكى دعا كى قبوليت كے شرائط ۴; انكى دعا كے قبول ہونے كى اطلاع دينا ۳; انكى ذمہ دارى ۷، ۹; انكى مشكلات ۴،۱۰; يہ اور جاہل لوگ ۹;يہ اورفرعون پر نفرين ۲; يہ اور فرعون كے حوارى ۱۰; يہ اور فرعون كے حواريوں پر نفرين ۲; يہ اور موسى (ع) ۲

۵۸۵

آیت ۹۰

( وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْياً وَعَدْواً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لا إِلِـهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ )

اور ہم نے نبى اسرائيل كو دريا پار كراديا تو فرعون اور اسكے لشكر نے از راہ ظلم و تعدى ان كا پيچھا كيا يہاں تك كہ جب غرقابى نے اسے پكڑ ليا تو اس نے آوازدى كہ ميں اس خدائے وحدہ لا شريك پر ايمان لے آيا ہوں جس پر بنى اسرائيل ايمان لائے ہيں اور ميں اطاعت گذاروں ميں ہوں _

۱_ خدا تعالى نے بنى اسرائيل كواس وقت درياعبور كروا يا جب وہ فرعون اور اس كے سپاہيوں كے حملے كى زدميں تھے_

و جاوزناببنى اسرائيل البحر فا تبعهم فرعون و جنوده بغيا و عدوا

۲_بنى اسرائيل كے دريا سے خارج ہوتے ہى فرعون اور اسكے سپاہى تكبر و نخوت او رتيزى كے ساتھ اس گزرگاہ كى طرف بڑھے _و جاوزنا ببنى اسرائيل البحر فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدوا

جملہ ''فاتبعہم ...'' كا ''جاوزنا''پر عطف ہے اور فائ عاطفہ تر اخى كے بغير ترتيب كيلئے ہے اور جس شخص كاچلنا تكبر و نخوت كے ہمراہ ہو عرب اسے كہتے ہيں ''بغى فى مشيتہ'' او ر''عدو '' كا معنى ہے دوڑنا _

۳_ فرعون اور اسكى فوج ظلم و ستم او ركينے كى وجہ سے بنى اسرائيل كا تعاقب كررہى تھي_فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدوا

۴_ فرعون جب تك موت كے دہانے تك نہيں پہنچا تكبر و نخوت سے دست بر دار نہيں ہوا _

فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدواً حتى اذا ادركه الغرق

لفظ '' حتى '' جو غايت پر دلالت كرتا ہے ہو سكتا ہے '' اتبعہم '' كى غايت كو بيان كررہا ہو او رہو

۵۸۶

سكتا ہے ''بغي'' كى غايت پر دلالت كررہا ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۵_ جس لمحے تك دريا آپس ميں نہيں ملا اور فرعون غرق ہونے كو نہيں آيا ، اس وقت تك تيزى سے بنى اسرائيل كا تعاقب كررہا تھا_فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدواً حتى اذا ادركه الغرق

۶_فرعون دريا ميں غرق ہوتے وقت استكبار سے دستبردار ہو گيا او راس نے توبہ كے ساتھ ايمان اور سر تسليم خم كرنے كا اظہار كيا _حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت و انا من المسلمين

۷_ فرعون نے غرق ہو تے وقت حضرت موسى او ربنى اسرائيل كے دين كى حقانيت او راپنے مذہب كے بطلان كا اعتراف كر ليا _حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لا اله الا الذى ء امنت به بنو اسرائيل

۸_ فرعون غرق ہونے سے پہلے تك شرك كا عقيدہ ركھتا تھا _

حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لا اله الا الذى ء امنت به بنو اسرائيل

۹_ فرعون اور اسكے حواريوں كے شر سے بنى اسرائيل كى نجات انكى استقامت اور پائيدارى كا ثمر تھا_

فاستقيما و جاوزنا ببنى اسرائيل البحر حتى اذا ادركه الغرق

۱۰_ فرعون نے غرق ہوتے وقت خدا تعالى سے اپنى نجات كى در خواست كيقال ء امنت و انا من المسلمين

۱۱_ ابراہيم بن محمد ہمدانى كہتے ہيں :قلت لابى الحسن على بن موسى الرضا(ع): لاى علة اغرق الله عزوجل فرعون و قد آمن به و ا قر بتوحيده؟ قال:لا نه آمن عند رؤية البا س ، و الا يمان عند رؤية البا س غير مقبول و ذالك حكم الله فى السلف و الخلف و لعلة اخرى اغرق الله عزوجل فرعون و هى ا نه استغاث بموسى لمّا ادركه الغرق و لم يستغث بالله ...;ميں نے امام رضا(ع) كى خدمت ميں عرض كيا خداتعالى نے فرعون كو كيوں غرق كيا جبكہ وہ ايمان لا چكا تھا اور خدا كى وحدانيت كا اعتراف كر چكا تھا؟تو حضرت (ع) نے فرمايا كيونكہ وہ اس وقت ايمان لايا جب وہ عذاب كو ديكھ رہا تھا اور عذاب كو ديكھتے وقت ايمان لانا قابل قبول نہيں ہے اوريہ خدا كا حكم ہے ماضى ميں بھى اور مستقبل ميں بھي ...اور خدا تعالى كے فرعون كو غرق كرنے كى ايك دوسرى وجہ بھى تھى وہ يہ كہ فرعون نے موسى سے مدد طلب كى اور خدا سے نہيں كى(۱)

____________________

۱)عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۸ _ح ۷ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۶ ح ۱۱۹_

۵۸۷

۱۲_''عن ابى جعفر (ع) فى قوله: و جاوزنا ببنى اسرائيل ...'' ...فخرج موسى ببنى اسرائيل و ا تبعهم فرعون فدعا موسى ربه فا وحى الله اليه : ا ن اضرب بعصاك البحر فضربه فانفلق البحر فمضى موسى و ا صحابه حتى قطعوا البحر فلما توسط فرعون و من معه ا مر الله البحر فانطبق عليهم فغرقهم ا جمعين ...; امام باقر(ع) سے خداتعالى كے اس فرمان كہ ہم نے بنى اسرائيل كو دريا عبور كرواديا ...''كے بارے ميں روايت كى گئي ہے موسى بنى اسرائيل كولے كرنكلے اور فرعون نے انكا پيچھا كيا ...پس موسى نے اپنے پروردگار سے دعاكى تو خداتعالى نے ان پر وحى نازل كى كہ اپنے عصاكو دريا پر مارو موسى نے عصا دريا پرماراتو دريا ميں شگاف پڑ گيا اور موسى اور انكے ساتھى دريا سے گزر گئے اس وقت فرعون اوراسكے ہمراہى دريا كے در ميان ميں پہنچ چكے تھے كہ خداتعالى نے حكم ديا او رپانى كى موجوں نے انہيں ہڑپ كرليا (يوں )وہ سب غرق ہوگئے (۱)

ايمان :اس كابے ثمر ہونا ۱۱

بنى اسرائيل :ان پر ظلم ۳;انكا دريا سے عبور كرنا ۱،۱۲;انكى استقامت كے اثرات۹; انكى تاريخ ۱،۲،۳،۵، ۹; انكى نجات ۱; انكى نجات كے عوامل ۹;انكے دشمن ۳

خداتعالى :خداتعالى كے افعال ۱

روايت :۱۱،۱۲

فرعون :اس كا اقرار۷; اس كا ايمان ۶ ;اس كا تكبر ۲،۴; اس كا خدا سے مدد طلب كرنا ۱۰; اس كا شرك ۸; اس كا ظلم ۳; اس كا عقيدہ ۸; اس كا غرق ہونا ۱۲; اسكى توحيدى فطرت ۱۰;اسكى دشمنى ۳; اسكى دعا ۱۰; اسكى فوج ۱،۲،۳;اسكى نجات ۱،۹; اسكے ايمان كابے ثمر ہونا ۱۱; اسكے غرق ہونے كافلسفہ ۱۱; يہ اور بنى اسرائيل كاتعاقب كرنا ۲، ۳،۵;يہ اور مسيحيت كى حقانيت ۷; يہ غرق ہوتے وقت ۴، ۶، ۷، ۱۰; يہ اور موسى كى حقانيت ۷

فرعوني:ان سے نجات ۱،۹; انكا تكبر ۲; انكا ظلم ۳; انكى دشمنى ۳;يہ او ربنى اسرائيل كا تعاقب ۲،۳

فطرت :فطرت توحيدى كا بيدار ہونا۱۰

موسى (ع) :

انكا قصہ ۱۲

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ ص ۳۱۵ _نورالثقلين ج ۲ص ۳۱۷ح۱۲۲_

۵۸۸

آیت ۹۱

( آلآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ )

تو آواز آئي _ كہ اب جب كو تو پہلے نافرمانى كر چكاہے اور تيرا شمار مفسدوں ميں ہو چكاہے _

۱_ خداتعالى فرعون كواسكى نافرمانيوں اور فساد انگيز يوں كى وجہ سے موت كے لحظے تك تحت مذمت و سرزنش قرار ديتا رہا_

حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لااله الا الذى ...ء الئن

۲_ موت كے لحظے ميں فرعون كى توبہ كوخداتعالى نے قبول نہ فرمايا _حتى اذاادركه الغرق قال آمنت ء الئن وقد عصيت قبل

۳_خداتعالى نے فرعون كے ايمان كو بے اثر سمجھا او ر اسكى سابقہ نافرمانى او رفساد انگيزى كى وجہ سے اسكى نجات كى در خواست كو مسترد كرديا_قالء امنت انه لا اله الا الذى ...و انا من المسلمين_ ء الئن وقد عصيت قبل و كنت من المفسدين

۴_فرعون لحظہ مرگ تك خداتعالى كے اوامر واحكام كا نافرمان تھا _ء الئن و قد عصيت قبل

۵_ فرعون ايسا مفسد تھا جو موت كے لحظے تك فساد انگيزى سے دستبردار نہ ہوا_ء الئن ...وكنت من المفسدين

۶_فرعون كى مسلسل نافرمانى اور فساد انگيزى اسكى خداتعالى كى طرف سے توبہ كے قبول ہونے سے مانع بني_

ء الئن و قد عصيت قبل وكنت من المفسدين

۷_ لحظہ مرگ تك نافرمانى اورفتنہ انگيزى خداتعالى كى طرف سے توبہ كے قبول ہونے سے مانع ہوتى ہے_

ء الئن و قد عصيت قبل وكنت من المفسدين

۵۸۹

۸_امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:'' ...قال (جبرئيل) يا محمد لما ا غرق الله فرعون '' قال آمنت ا نه لا اله إلا الذى آمنت به بنو اسرائيل و ا نا من المسلمين'' فا خذت حما ة فوضعتها فى فيه ثم قلت له : '' آلئن و قد عصيت قبل و كنت من المفسدين '' و عملت ذلك من غير ا مر الله خفت ا ن تلحقه الرحمة من الله عزوجل و يعذبنى الله على ما فعلت فلما كان الآن و ا مرنى الله عزوجل ا نا اؤدى إليك ما قلته انا لفرعون امنت و علمت ا ن ذلك كان لله تعالى رضاً ...; ...جبرائيل نے كہا اے محمد جب خدانے فرعون كوغرق كياتو فرعون نے كہا ميں ايمان لے آيا ہوں كہ كوئي خدا نہيں ہے سوائے اسكے جس پر بنى اسرائيل ايمان لا ئے ہيں اور ميں سر تسليم خم كرنے والوں ميں سے ہوں ميں نے پا نى سے كيچڑكا ايك ڈھيلا اٹھا كے اس كے منہ ميں ٹھونسا اوركہا اب ؟ جبكہ پہلے تونے نافرمانى كى اور مفسدين ميں سے تھا اور ميں نے يہ كام خداتعالى كے حكم كے بغير انجام ديا تھا اسلئے مجھے خوف ہوا كہ كہيں ايسا نہ ہو خدا كى رحمت اسكے شامل حال ہوجائے اور مجھے خدا تعالى عذاب ميں مبتلا كردے_پس جب يہ لحظہ آيا اور مجھے خدا تعالى نے حكم ديا كہ جو كچھ ميں نے فرعون سے كہا تھا وہ آپ تك پہنچاؤں تو امن ميں ہوگيا اور مجھے پتاچل گيا اس كام سے خدا راضى تھا(۱)

توبہ :توبہ قبول ہونے كے موانع۷; موت كے وقت توبہ ۲،۷

خدا تعالى :اسكى طرف سے مذمت ۱

روايت ۸

فرعون:اس كا ايمان ۸; اس كا غرق ہونا ۸;اس كا فساد پھيلانا ۱،۵،۸; اس كا قصہ ۸; اس كى توبہ قبول ہونے كے موانع۶; اسكى توبہ كا مسترد ہونا ۲; اسكى دعا كے مسترد ہونے كے عوامل ۳; اسكى مذمت ۱;اسكى نافرمانى ۱،۴،۸;اسكى نافرمانى كے اثرات ۳،۶;اسكے ايمان كا بے ثمرہونا ۳;اسكے فساد پھيلانے كے اثرات ۳،۶; يہ غرق ہوتے وقت ۴

فساد پھيلانا :اسكے اثرات ۷

مفسدين :۵،۸

نافرمانى :اسكے اثرات ۷

____________________

۱)تفسير قمى ج۱ص۳۱۶_ نور الثقلين ج ۲ص۳۱۸ح ۱۲۳

۵۹۰

آیت ۹۲

( فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً وَإِنَّ كَثِيراً مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ )

خير _ آج ہم تيرے بدن كو بچاليتے ہيں تا كہ تو اپنے بعد والوں كے لئے نشانى بن جائے اگر چہ بہت سے لوگ ہمارى نشانيوں سے غافل ہى رہتے ہيں _

۱_ بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا اور فرعون اور اسكے لشكر كا غرق ہونا دن كے وقت تھا_

و جاوزنا ببنى اسرائيل حتى اذا ادركه الغرق فاليوم

۲_خدا تعالى كے حكم سے دريا نے اسى غرق ہونے والے دن فرعون كے بے جان جسم كو باہر پھينك ديا_

فاليوم ننجيك ببدنك

كلمہ '' اليوم '' ظرف ہے اور '' ننجيك '' كے متعلق ہے_

۳_خدا تعالى نے فرعون كے جسم كو اسكے جانشين يا جانشينوں كيلئے عبرت بنانے كى خاطر پانى ميں تحليل ہونے سے بچاليا_

فاليوم ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من خلفك'' سے مراد وہ افراد ہوں جو فرعون كے جانشين اور سرزمين مصر كے حاكم بنيں گے_

۴_ انسان روح اور جسم سے تشكيل پاتاہے_ننجيك ببدنك

۵_ خدا تعالى نے فرعون كے بدن كو بعد ميں آنے والوں كيلئے عبرت بنانے كيلئے پانى ميں تحليل ہونے سے بچايا_

فاليوم ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من خلفك'' سے مراد فرعون كے بعد دنيا ميں آنے والے سب لوگ ہوں _

۵۹۱

۶_ خدا تعالى نے فرعون كے جسم كو مصر كے لوگوں كيلئے عبرت بناديا_ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' لمن خلفك '' سے مراد فرعون كى حكومت ميں زندگى بسر كرنے والے مصر كے لوگ ہوں _

۷_ فرعون كے غرق ہوتے وقت خدا تعالى كا اسكے ساتھ بات كرنا_اذا ادركه الغرق قال آمنت وء الئن و قد عصيت فاليوم ننجيك ببدنك

۸_ گذشتہ اقوام كى آپ بيتى خدا تعالى كى نشانيوں ميں سے اور لوگوں كيلئے عبرت ہے_

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيراً من الناس عن آياتنا لغافلون

۹_ لوگ ہميشہ خدا تعالى كى بہت سارى آيات اور نشانيوں اور گذشتہ اقوام كى نصيحت آموز آپ بيتى سے غافل ہيں _

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيرا من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۰_خدا تعالى نے لوگوں كو گذشتہ اقوام كى عبرت انگيز تاريخ ميں تحقيق كرنے كى ترغيب دلائي ہے_

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيراً من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۱_جہان ہستى ميں خدا تعالى كى قابل فہم آيات اور نشانياں ہيں _و ان كثيرا من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۲_ امام رضا(ع) سے روايت كى گئي ہے:'' و قد كان فرعون من قرنه الى قدمه فى الحديد قد لبسه على بدنه فلما اغرق القاه الله تعالى على نجوة من الارض ببدنه ليكون لمن بعده علامة فيرونه مع تثقله بالحديد على مرتفع من الارض و سبيل الثقيل ان يرسب و لا يرتفع فكان ذلك آية و علامة ; فرعون سرسے پاؤں تك آہنى لباس ميں ملبوس تھا پس جب پانى ميں غرق ہواتو خدا تعالى نے اسكے بدن كو ساحل كى بلندى پر لاپھينكا تا كہ اسكے بعد والے لوگوں كيلئے (عبرت كي) نشانى ہو اور اسے اسكے اس سب وزنى لوہے سميت زمين پر ديكھيں جبكہ بھارى جسم كو پانى كے نيچے ہونا چاہيے نہ اوپر پس يہ خدا تعالى كى قدرت كى دليل اور نشانى ہے_(۱)

۱۳_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے:''و اما فرعون فنبذه الله وحده فالقاه بالساحل لينظروا اليه و ليعرفوه و لئلا يشك احد فى هلاكه و انهم كانوا اتخذوه ربا فاراهم الله اياه جيفة ملقاة بالساحل ليكون لمن خلفه عبرة و عظة ...;

____________________

۱) عيون اخبار الرضاج۲ ص ۷۸ح۷ب ۳۲_ نور الثقلين ج۲ص ۳۱۶ح ۱۱۹_

۵۹۲

... خدا تعالى نے( غرق ہونے والے سب لوگوں ميں سے) صرف فرعون كو ساحل پر پھينكا تاكہ لوگ اسے ديكھيں اور پہچانيں اور كسى كو اسكى ہلاكت ميں شك نہ ہو اور اس حالت ميں كہ كچھ لوگ اسے اپنا پروردگار سمجھتے تھے خدا تعالى نے اسے ايك گندے مردار كى صورت ميں ساحل پر ظاہر كرديا تا كہ اسكے بعد والے انسانوں كيلئے عبرت بنے(۱)

آفاتى آيات ۱۱

آيات خدا :۸

اقوام :گذشتہ اقوام كى آپ بيتى سے عبرت حاصل كرنا ۸،۱۰; گذشتہ اقوام كى آپ بيتى ميں تحقيق ۱۰

انسان :اس كا جسم والا پہلو ۴; اس كا روح والاپہلو ۴;اس كے وجود ى پہلو ۴

بنى اسرائيل:انكى تاريخ ۱; انكے دريا سے عبور كرنے كا زمانہ ۱

خدا :اسكى تشويق۱۰; اسكے افعال ۶; اسكے اوامر ۲

خلقت :اس كا مطيع ہونا ۲

روايت :۱۲،۱۳

عبرت:اسكے عوامل ۳،۵،۶،۸،۱۰، ۱۲، ۱۳

غفلت:خدا تعالى كى آيات سے غفلت ۹; گذشتہ اقوام كى آپ بيتى سے غفلت ۹

فرعون :اس كا جسم ۲،۳،۵،۱۲ ، ۱۳;اس كا قصہ ۱۲،۱۳; اسكے انجام سے عبرت ۳،۵،۶،۱۲،۱۳; اسكے ساتھ خدا كا بات كرنا۷; اسكے غرق ہونے كازمانہ ۱;يہ غرق ہوتے وقت ۷

فرعون كے حواري:انكے غرق ہونے كا زمانہ ۱

لوگ:انكى اكثريت كى غفلت ۹

مصر كے لوگ:مصر كے لوگ اور فرعون كا جسم ۶

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ ص ۳۱۶_ نور الثقلين ج ۲ ص۳۱۸ح۱۲۲_

۵۹۳

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُواْ حَتَّى جَاءهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ )

اور ہم نے بنى اسرائيل كو بہترين منزل عطا كى ہے اور انھيں پاكيزہ رزق عطا كياہے تو ان لوگوں نے آپس ميں اختلاف نہيں كيا يہاں تك كہ ان كے پاس توريت آگئي تو اب خدا ان كے درميان روز قيامت ان كے اختلافات كا فيصلہ كردے گا_

۱_ خدا تعالى نے فرعون كى نابودى كے بعد بنى اسرائيل كو اچھى آب و ہوا والى اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب جگہ پر ٹھہرايا_و جاوزنا ببنى اسرائيلالبحر و لقد بوا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق

۲_ بنى اسرائيل فرعون كى نابودى كے بعد سرسبز و شاداب سرزمين ميں كہ جس ميں مختلف قسم كى نعمتيں اور پاكيزہ اور طبيعت كے موافق روزياں تھيں ، خوش و خرم زندگى گزار رہے تھے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۳_ فرعون كے دور حكومت ميں بنى اسرائيل كى معاشى اور رہائشى حالت نامناسب اور بے سرو سامانى والى تھي_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۴_ مومنين كا مناسب رہائش اور اچھى زندگى سے بہرہ مند ہونا اديان الہى كى نظر ميں پسنديدہ امر اور خدا داد نعمت ہے_

ولقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۵_بنى اسرائيل با وجود مناسب زندگى سے بہرہ مند

۵۹۴

ہونے كے ، اتحاد اور ايك دوسرے كے حقوق كى حفاظت كرنے كى بجائے جان بوجھ كر آپس ميں اختلافات كا شكار ہوتے اور ايك دوسرے كے حقوق پر ڈاكے ڈالتے_و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۶_ بنى اسرائيل باوجود اسكے كہ انكے پاس تورات تھى اور مناسب زندگى سے بہرہ مند ہو رہے تھے كفران نعمت كر كے ايك دوسرے كے حقوق پر ڈاكے ڈالنے اور اختلاف كرنے لگے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد آسمانى كتاب تورات ہو_

۷_ بنى اسرائيل كيلئے تورات كا نزول فرعون كے غرق ہونے كے بعد ہوا _

جتى اذا ادركه الغرق و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد تورات اور آسمانى احكام ہوں _

۸_ بنى اسرائيل معارف الہى اور تورات كے احكام كى تفسير ميں جان بوجھ كر اختلاف كرتے تھے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' اختلفوا'' كا محذوف متعلق تورات ہو _ يعنى ''فما اختلفوا فى التورات حتى جائہم العلم بہ '' بنى اسرائيل تورات كے مطالب سے آگاہ ہونے كے باوجود اسكى مختلف تفسيريں كرتے تھے_

۹_ فرعون كى حكومت سے رہائي اور مناسب نان و نفقے اور رہائش سے بہرہ مند ہونے كے بعد بنى اسرائيل كے اختلافات خدا كى نعمتوں كى ناشكرى تھي_و لقد بوّا نا بنى اسرائيل فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۱۰_رفاہ و آسائش سے بہرہ مند ہونے كے باوجود اختلاف كرنا اور معاشرے كى وحدت كو تباہ كرنا خدا تعالى كى نعمتوں كى ناشكرى ہے_و لقد بوّانا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۱۱_آسمانى كتابيں انسان كے علم و آگاہى كا سامان فراہم كرتى ہيں _حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد تورات ہو_

۱۲_ خدا تعالى نے ناشكرى اور اختلافات كى وجہ سے بنى اسرائيل كى مذمت كى اور انہيں دھمكى دى _

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فم

۵۹۵

اختلفوا حتى جاء هم العلم ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة

۱۳_ خدا تعالى روز قيامت بنى اسرائيل كے اختلافات كا فيصلہ كريگا_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۱۴_ قيامت ، خدا تعالى كے فيصلے كا دن ہے_ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة

۱۵_ روز قيامت لوگوں كے اختلافات كا فيصلہ كرنا خدا تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۱۶_ جان بوجھ كر اختلافات پيدا كرنے اور معاشرے كى وحدت كو پاش پاش كرنے كى آخرت ميں سزا ہے_

ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

آسمانى كتابيں :انكا كردار ۱۱

آگاہى :اس كاپيش خيمہ۱۱

اختلاف :اختلاف ڈالنے كى اخروى سزا ۱۶

بنى اسرائيل:ان كا اختلاف ۹; انكا اختلاف ڈالنا ۵،۶ ،۸ ; انكو دھمكى ۱۲; انكى پاكيزہ روزى ۲;انكى تاريخ ۱،۲،۳; انكى رہائش گاہ ۳; انكى زندگى فرعون كے بعد۲;انكى زندگى فرعون كے زمانے ميں ۳; انكى سرزنش۱۲; انكى مشكلات ۳; انكى ناشكرى ۵، ۶، ۹، ۱۲;انكى نعمتيں ۲; ان ميں حقوق كا غصب كرنا ۵،۶; يہ اور تورات ۸; يہ قيامت والے دن ۱۳

تورات:اس كے نزول كى تاريخ ۷

خدا تعالى :اسكى اخروى قضاوت ۱۳،۱۴،۱۵;اسكى دھمكياں ۱۲; اسكى ربوبيت كے اثرات ۱۵; اسكى طرف سے مذمت ۱۲; اسكى نعمتيں ۴; اسكے افعال ۱

زندگي:اسكى نعمت ۴

سرزمين :بنى اسرايل كى سرزمين كى خصوصيات ۱،۲

قيامت :اسكى خصوصيات ۱۴

۵۹۶

گھر:گھراديان ميں ۴

معاشرہ:اسكے اتحاد كى اہميت ۱۰،۱۶

مومنين :انكى رہائش كى اہميت ۴

ناشكرى :نعمت كى ناشكرى كے موارد۱۰

نعمت :رہائش گاہ والى نعمت۴

آیت ۹۴

( فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَؤُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ )

اب اگر تو كو اس ميں شك ہے جو ہم نے نازل كيا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو اس كے پہلے كتاب توريت و انجيل پڑھتے رہے ہيں يقينا تمھارے پروردگار كى طرف سے حق آچكاہے تو اب تم شك كرنے والوں ميں شامل نہ ہو _

۱_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جو خدا تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے_مما انزلنا اليك

۲_ حضرت نوح(ع) ، حضرت موسى (ع) اور انكے درميان والے زمانے ميں مبعوث ہونے والے انبيا كے قصے، انكا جھٹلايا جانا اور پھر مہلك عذاب كے ذريعے جھٹلانے والوں كاہلاك ہوجانا، ايسى آيات ہيں جو گذشتہ آسمانى كتابوں ميں بھى آئي ہيں _و اتل عليهم نبا نوح فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

مندرجہ بالا مطلب اس آيت كے ۷۱سے ۹۳تك آيات كہ جوسب ايك ہى فصل كو تشكيل ديتى ہيں كے ساتھ ارتباط سے حاصل ہوتا ہے_

۳_گذشتہ آسمانى كتابيں ، قرآن كريم كى آيات كى حقانيت اور انكے الہى ہونے كو ثابت كرنے كيلئے زندہ سند ہيں _

۵۹۷

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

اس نكتے كى ياد ہادنى ضرورى ہے كہ سابقہ آسمانى كتابوں سے مراد وہ كتابيں ہيں جو تحريف كے نتيجے ميں دگرگوں نہيں ہوئيں _

۴_نزول قرآن كے زمانے ميں آسمانى كتابوں كے قاريوں اور علما ئے دين كا وجود _

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۵_ نزول قرآن كے زمانے ميں گذشتہ آسمانى كتابوں كے نسخے محدود تھے اور صرف اديان كے علما كے پاس تھے_

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۶_ مسائل دين كے بارے ميں ، آسمانى كتابوں سے آگاہ اور صاحب نظر لوگوں كى بات كا حجت ہونا_

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۷_ نزول قرآن كے زمانے ميں سابقہ آسمانى كتابوں كے متون سے آگاہ ہونے كيلئے لوگوں كے پاس علماءے دين كى طرف رجوع كرنے كے علاوہ كوئي چارہ نہ تھا_فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۸_ قرآن ايسى كتاب حق ہے جو توہمات وتخيلات سے مبرا اور خدا تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے_

لقد جاء ك الحق من ربك

۹_ ربوبيت الہى كا تقاضا ہے قرآن كريم كا پيغمبر(ص) پر نازل ہونا _لقد جاء ك الحق من ربك

۱۰_ قرآن كے حق اور الہى ہونے ميں شك و ترد يد ايك ناجائز امر ہے اور نفس كو اس سے بچانا ضرورى ہے_

لقد جاء ك الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

۱۱_ حق كے ثابت ہوجانے كے بعد اسكے سامنے سرتسليم خم كرناضرورى ہے_لقد جاء ك الحق فلا تكونن من الممترين

۱۲_ قرآن كے الہى ہونے ميں شك و ترديد اسى طرح ہے جيسے گذشتہ اقوام اپنے پر نازل ہونے والى آيات ميں شك و ترديد كرتى تھيں اور اس كا برا انجام ہے_لقد جاء ك الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

اس آيت كے پہلى آيات كے ساتھ ارتباط كوديكھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ '' الممترين'' سے مراد گذشتہ انبياء كى اقوام ہيں كہ جو آيات الہى كو قبول نہ كرنے اور ان ميں شك كرنے كى وجہ

۵۹۸

سے برے انجام سے دوچار ہوئيں _

۱۳_ امام ہادي(ع) سے روايت كى گئي ہے: ''... قالت الجهلة: كيف لا يبعث الينا نبياً من الملائكة؟ فاوحى الله عزوجل الى نبيه (ص) : فاسئل الذين يقرؤن الكتاب من قبلك هل يبعث الله رسولا قبلك الا و هو يا كل الطعام و يمشى فى الاسواق و لك بهم اسوة;

... جاہلوں نے كہا ہمارے لئے فرشتوں ميں سے كيوں پيغمبر(ص) مبعوث نہيں ہوتا ؟ پس خدا تعالى نے اپنے پيغمبر(ص) كى طرف وحى نازل كى ان لوگوں سے جو تجھ سے پہلے كتاب پڑھتے تھے پوچھ لے كيا ايسا نہيں ہے كہ پہلے بھى خدا تعالى نے كوئي پيغمبر(ص) نہيں بھيجا مگر وہ كھانا كھاتا تھا اور بازاروں ميں چلتا تھا؟ اور وہ تيرے لئے اسوہ ہيں _(۱)

آسمانى كتابيں :۱آيا ت خدا آسمانى كتابوں ميں ۲; صدر اسلام ميں آسمانى كتابوں كو پڑھنے والے۴; صدر اسلام ميں آسمانى كتابوں كے نسخے۵;يہ اور قرآن ۳

آنحضرت (ص) :انكى طرف وحى ۹

اقوام :گذشتہ اقوام كا آيات الہى ميں شك ۱۲

انبياء (ع) :انبيا آسمانى كتابوں ميں ۲;انكا بشرہونا ۱۳; انكا قصہ۲; انكو جھٹلانے والے آسمانى كتابوں ميں ۲ ; انكى حقانيت ۱۳; موسى (ع) كے بعد والے انبياء ۲; نوح(ع) كے بعد والے انبيا۲

انجام :برے انجام كے عوامل ۱۲

حق:اسے قبول كرنے كى اہميت ۱۱

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۹

روايت:۱۳

عذاب :اہل عذاب آسمانى كتابوں ميں ۲

علما:صدر اسلام ميں علماء دين ۴; علماء دين اور آسمانى كتابيں ۵

عمل :

____________________

۱) علل الشرائع ج ۱ ص ۱۲۹ح۱; نور الثقلين ج ۲ ص۳۱۹ ح ۱۲۶_

۵۹۹

پسنديدہ عمل ۱۰

فقہا:انكے قول كا حجت ہونا ۶

قرآن كريم :اس كا وحى ہونا ۱،۸; اسكو منزہ كرنا ۸; اسكى حقانيت ۸; اسكى حقانيت كے دلائل۳;اسكى خصوصيات ۱، ۸ ; اسكى فضيلت ۱; اسكے نزول كا سرچشمہ ۹; اس ميں شك كا ناپسند ہونا ۱۰; اس ميں شك كا ترك كرن

۱۰; اس ميں شك كے اثرات ۱۲

لوگ:صدر اسلام كے لوگ اور علماءے دين ۷

موسى (ع) :انكا قصہ ۲; يہ آسمانى كتابوں ميں ۲

نوح(ع) :انكا قصہ ۲; يہ آسمانى كتابوں ميں ۲

آیت ۹۵

( وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِ اللّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

اور ان لوگوں ميں نہ ہوجاؤجنھوں نے آيات الہيہ كى تكذيب كى ہے كہ اس طرح خسارہ والوں ميں شمار ہو جاؤگے_

۱_ سابقہ انبيا كى اقوام نے خدا تعالى كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلايا_و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله

اس آيت كے پہلے والى آيات كے ساتھ ارتباط كو ديكھتے ہوئے كہاجاسكتا ہے كہ '' الذين كذبوا بآيات اللہ '' سے مراد سابقہ انبيا كى اقوام ہيں _

۲_ قرآن كريم ، خدا تعالى كى آيت اور نشانى ہے_فان كنت فى شك مما انزلنا اليك و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله

۳_ سابقہ انبياكى اقوام نے خدا تعالى كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلا كر اپنى سعادت كا سرمايہ كھو ديا_

و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله فتكون

۶۰۰