شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام

شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام 0%

شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)

شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: آیت اللہ العظميٰ سید علي خامنہ اي حفظہ اللہ
زمرہ جات: مشاہدے: 14967
ڈاؤنلوڈ: 2640

تبصرے:

شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 21 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 14967 / ڈاؤنلوڈ: 2640
سائز سائز سائز
شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام

شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

کتاب:- شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام

مصنف:- سید علی حسینی خامنہ ای

ماخذ:- shiastudes.com

مقدمہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

چاروں طرف گردوغبار پھیلا ہوا تھا۔کچھ دیر بعد جب غبار چھٹا تو دیکھا کہ علی علیہ السلام کے ہاتھ میں عمرو بن عبدود کا سر ہے صرف یہی نہیں بلکہ اگر تاریخ کے کچھ اوراق پلٹائیں گے تو پھر علی علیہ السلام کے ہاتھ میںکبھی مرحب کااور کبھی عنتر کا اور کبھی کسی اور کا سر نظر آئے گا۔

کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ جو اتنا بہادر اور نڈر سپاہی ہوگا وہ تاریخ کے کچھ اوراق پلٹنے کے بعد ساری ساری رات عبادت اور نماز میں کھڑا ہوا نظر آئے گا۔یہی شخص جب منبر رسول(ص) پر بیٹھ کر ظاہری طور پر حکومت کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے تو انصاف اور عدالت کی وہ مثال قائم کرتا ہے کہ جس پر ہر نبی اور دنیا کا ہر بادشاہ آج تک انگشت بدنداں ہے۔

اگر بات صرف یہاں تک محدود ہوتی تو شاید میں چپ رہتا لیکن جب علی علیہ السلام حاکم اسلامی ہونے کے باوجودراتوں کو یتیموں کی خدمت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں تو یہ دنیا کی پہلی اور آخری مثال ہے۔

یہی مر د میدان جب جملصفین اور نہروان کے میدان میں دشمنوں کے سامنے آتا ہے تو جیتنے کے بعد اس کے چہرے پر فتح کی لالی نہیں بلکہ مسلمانوں کا خون بہنے کا افسوس ہے۔

علمی میدان میں جہاں تک نظر دوڑائیں گے علی علیہ السلام ہی علی علیہ السلام نظر آئے گا۔چاہے علم نحو ہوچاہے علم تفسیرہوچاہے علم فقہ ہوچاہے علم فلسفہ ۔جس طرف بھی جائیں گے جائے پناہ سوائے علی کے اور کوئی نہیں پائیں گے۔ علی علیہ السلام جس جگہ پیدا ہوئے وہ خانہ کعبہ ہے اور جس جگہ اس دنیا کو فزت و رب الکعبہ کہہ کر ظاہری طور پر آنکھ بند کی وہ مسجد کوفہ ۔کعبے سے زیادہ مقدس جگہ کا مجھے نہیں پتہ اور مسجد کی محراب میں شہادت سے بڑے رتبے کا بھی مجھے علم نہیں ہے۔

میںبہت زیادہ لکھ گیا۔اگر ایک مفکر کا قول نقل کر دیتا تو بات شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی۔ندائے عدالت اسلامی کا مصنف مسلمان نہ ہوتے ہوئے بھی لکھتا ہے کہ ’’میں چالیس سال صرف اس کوشش میں رہا کہ کسی بھی کتاب سے علی علیہ السلام کی ایک غلطی یا ایک خامی تلاش کرلوں۔لیکن چالیس سال کی تحقیق اور مطالعے کے بعد بھی میں وہیں کھڑا ہوں جہاں چالیس سال پہلے تھا‘‘

یہ کتاب جو آپ کے ہاتھوں میں ہے کسی پیشاور مصنف کی لکھی ہوئی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسے شخص کے خطبات کا گلدستہ ہے جو نام کا بھی علی ہے ، اورکام و پیروی میں بھی علی کا صحیح جانشین ہے جی ہاں آپ نے صحیح پہچانا نائب بر حق امام زماں(عج) حضرت آیت العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای دامت برکاتہ۔یہ آپ کے ان خطبوں کے چند ٹکڑے ہیں کہ جن کی للکار سن کر امریکہ کے وہائٹ ہاؤس سے لیکر اسرائیل کے ایوانوں تک سب پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔

اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ علی علیہ السلام کی زندگی کے اُن پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ جن پر بہت کم کام ہوا ہے اور اتفاقاً آج کل کے معاشرے میں اس کی بہت ضرورت ہے۔انتہائی مشکل سیاسی مسائل کو تحلیل کر کے نہایت سادہ زبان میں بیان کیا گیا ہے۔جو آج کل کے تمام سیاستدانوں بلکہ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے انسان کے لیے مشعل راہ ہے۔یہ کتاب تولیٰ، تبریٰ،عبادت اور تبلیغ دین کا چھوٹا سا مجموعہ ہے۔

آخر میں مرکز حفظ و نشر آثار ولایت کے صدر حجۃ الاسلا م والمسلمین مولانا سید باقر مہدی رضوی صاحب کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے یہ کتا ب ترجمہ کرواکے آل جموں و کشمیر شیعہ ایسوسی ایشن کے حوالے کی۔اور حجۃ الا سلام والمسلمین مولانا عمران رضا انصاری صاحب نے اس کتاب کو چھاپنے کی ذمہ داری کو قبول فرمایا۔خدا ان کی توفیقات میں اضافہ فرمائے۔اور ہم سب کو علی علیہ السلام کی طرح زندگی گزارنے کی اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

سید بلال حیدر کاظمی

مصادف با ۱۳۔رجب المرجب۔۱۴۲۶ھ

معارف علوم اسلامی۔شعبہ حوزہ علمیہ قم