• ابتداء
  • پچھلا
  • 11 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 9556 / ڈاؤنلوڈ: 2353
سائز سائز سائز
فضائل حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا

فضائل حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

فصل : ۱

آل فاطمة سلام الله علیها اهل البیت

سیدہ کائنات سلام اللہ علیھا کا گھرانہ اہل بیت ہے

۱ عن انس بن مالک رضی الله عنه ان رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم کا ن یمربباب فاطمه ستة اشهر اذا خرج الی صلاة الفجر ،یقول :الصلاة یا اهل البیت انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت ویطهرکم تطهیرا(۱)

"حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چھ ماہ تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ معمول رہا کہ جب نماز فجر کے لیے نکلتے اورحضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے دروازے کے پاس سے گزرتے توفرماتے :اے اہل بیت !نماز قائم کرو ۔(اورپھر یہ آیت مبارکہ پڑھتے )اے اہل بیت اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ہر طرح کی آلودگی دور کردے اورتم کوخوب پاک وصاف کردے "۔

____________________

(۱)حوالاجات

۱۔ ترمذی ، الجامع الصحیح ،۵:۳۵۲، رقم :۳۲۰۶

۲۔احمد بن حنبل ، المسند ، ۳:۲۵۹، ۲۸۵

۳۔احمد بن حنبل ، فضائل الصحابہ ،۲:۷۶۱، رقم ۱۳۴۰،۱۳۴۱

۴۔ابن ابی شیبہ المصنف ، ۳۸۸۶،رقم ۳۲۲۷۲

۵۔ شیبائی الآحادوالمثانی ،۵:۳۶۰،رقم :۳۲۲۷۲

۶۔عبدبن حمید ،المسند :۳۲۷،رقم ۱۲۲۳

۷۔حاکم ، المستدرک ، ۱۷۲۳، رقم ۴۷۴۸

۸۔طبرانی المعجم الکبیت ،۳:۵۲رقم :۲۶۷۱

۹۔بخاری نے الکنی (ص :۲۵،رقم:۲۶۷۱)میں ابو الحمراء سے حدیث روایت کی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس عمل کی مدت نو ماہ بیان کی گئی ہے

۱۰۔عبدبن حمید نے المسند (ص:۱۷۳،رقم ۴۷۵)میں امام بخاری کی بیان کردہ روایت نقل کی ہے۔

۱۱۔ابن حیان نے طبقات المحدثین باصبہان (۴:۱۴۸)میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی اس روایت میں

آٹھ ماہ کا ذکر کیا گیا ہے

۱۲۔ابن اثیر ، اسد الغابہ فی معرفة الصحابہ ، ۷:۲۱۸

۱۳۔ذہبی ، سیر اعلام النبلا ء ۲:۱۳۴

۱۴۔مزی ۔تہذیب الکمال ،۳۵، ۲۵۰،۲۵۱

۱۵۔ابن کثیر ، تفسیرالقرآن العظیم ۳:۴۸۳

۱۶۔سیوطی نے الدرالمنثور فی التفسیر بالماثور (۵:۶۱۳)میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔

۱۷۔سیوطی نے الدالمنثور فی التفسیر بالماثور (۶:۲۰۷)میں حضرت ابوالحمراء سے روایت کی ہے۔

۱۸۔شوکانی،فتح القدیر ،۴:۲۸۰

۲ عن ابی سعید الخدری رضی الله تعالی عنه فی قوله :انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیتقال :نزلت فی خمسة:فی رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم وعلی وفاطمة ،والحسن،والحسین رضی الله تعالی عنه(۲)

"حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ نے اللہ تعالی کے اس ارشاد مبارکہ ۔۔۔۔اے اہل بیت !اللہ تویہی چاہتا ہے کہ تم سے ہرطرح کی آلودگی دور کردے ۔۔۔۔کے بارے میں کہاہے کہ یہ آیت مبارکہ پانچ ہستیوں ۔۔۔۔حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی ،فاطمہ ، حسن،حسین رضی اللہ تعالی عنہ ۔۔۔کے بارے میں نازل ہوئی ہے"

____________________

(۲)حوالاجات

۱۔طبرانی ، المجعم الاوسط،۳:۳۸۰، رقم :۳۴۵۶

۲۔طبرانی المعجم الصغیر،۱:۲۳۱،رقم :۳۷۵

۳۔ابن حیان ، طبقات المحدثین باصبہان ، ۳:۳۸۴

۴۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد،۱۰:۲۷۸

۵۔طبری ،جامع البیان فی تفسیرالقرآن ۲۲:۶

فصل ۲:

آل فاطمة سلام الله علیها اهل کساء

سیدہ سلام اللہ علیھا کا گھرانہ ہی اہل کساء ہے

۳ عن صفیة شیبه ،قالت :عائشة رضی الله عنها :خرج النبی صلی الله علیه وآله وسلم غداة واعلیه مرط مرحل من شعر اسودفجاء الحسن بن علی رضی الله عنها فادخله ، ثم جاء الحسین رضی الله عنه فدخل معه ،ثم جاء ت فاطمة رضی الله عنها فادخلها ثم جاء علی رضی الله عنه فادخله ،ثم قال :انمایرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل بیت ویطهرکم تطهیرا(۳)

"صفیہ بنت شیبہ روایت کرتی ہیں :حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت باہر تشریف لائے درآں حالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جس پر سیاہ اون سے کجاووں کے نقش بنے ہوئے تھے پس حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہما آئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس چادر میں داخل کرلیا پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ چادر میں داخل ہوگئے پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا آئیں توآپ نے انہیں اس چادرمیں داخل کرلیا،پھر حضرت علی کرم اللہ وجھہ آئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی چادرمیں لے لیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی :"اے اہل بیت!"اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہرطرح کی )آلودگی دور کردے اورتم کو خو ب پاک وصاف کردے "

____________________

(۳) حوالاجات

۱۔مسلم، الصحیح ،۴:۱۸۸۳،رقم :۲۴۲۴

۲۔ابن ابی شیبہ،المصنف،۶:۳۷۰،رقم :۳۶۱۰۲

۳۔احمد بن حنبل ،فضائل الصحابہ ،۲:۶۷۲،رقم ۱۱۴۹

۴۔ابن راہویہ،المسند ،۳:۶۷۸،رقم۱۲۷۱

۵۔حاکم المستدرک ،۳:۱۵۹،رقم ۴۷۰۵

۶۔بیہقی ، السنن الکبری ،۲:۱۴۹

۷۔طبری جامع البیان فی تفسیرالقرآن ۲۲:۶،۷

۸۔بغوی معالم التنزیل ،۵۲۹۳

۹۔ابن کثیر ،تفسیر القرآن العظیم ،۳:۴۸۵

۱۰۔سیوطی الدر المنثور فی التفسیر بالماثور ۶:۶۰۵

( ۴ ) عن عمر ابن ابی سلمة ربیب النبی صلی الله علیه وآله وسلم قال:لما نزلت هذه الآیة علی النبی صلی الله علیه وآله وسلم (انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت ویطهرکم تطهیرا)فی بیت ام سلمة ،فدعافاطمةوحسنا وحسینارضی الله تعالی عنه فجللهم بکساء وعلی رضی الله تعالی عنه خلف ظهره فجلله بکساء ،ثم قال:اللهم! هولاء اهل بیتی ،فاذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهیرا

"پروردہ نبی حضرت عمربن ابی سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا کے گھر میں یہ آیت مبارکہ ۔۔۔اے اہل بیت !اللہ تویہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہرطرح کی) آلودگی دورکردے اورتم کو خوب پاک وصاف کردے ۔۔۔نازل ہوئی؛ توآپ نے حضرت فاطمہ حضرت حسن اورحضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو بلایااورایک کملی میں ڈھانپ لیا ،پھر فرمایا :الہیٰ !یہ میرے اہل بیت ہیں ان سے نجاست دور کراوران کو خوب پاک وصاف کردے"

____________________

۴۔حوالاجات

۱۔ترمذی ،الجامع الصحیح ۔۵:۳۵۱،۶۶۳،رقم :۳۲۰۵،۷۸۷

۲۔احمد بن حنبل ، المسند ،۶:۲۹۲

۳۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ،۲:۵۸۷،رقم :۹۹۴

۴۔بیہقی نے ’السنن الکبری (۲:۱۵۰)میں یہ حدیث ذرا مختلف انداز کے ساتھ روایت کی گئی ہے۔

۵۔حاکم ، المستدرک ،۲:۴۵۱،رقم :۳۵۵۸

۶۔حاکم المستدرک ۳:۱۵۸،رقم :۴۷۰۵

۷۔طبرانی المعجم الکبیر ،۳:۵۴،رقم ۲۶۶۲

۸۔طبرانی ،المعجم الکبیر،۹:۲۵،رقم:۸۲۹۵

۹۔طبرانی ، المعجم الاوسط، ۴:۱۳۴،رقم :۳۷۹۹

۱۰۔بیقہی الاعتقاد:۳۲۷

۱۱۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد۹:۱۲۶

۱۲۔خطیب بغدادی موضع اوہام الجمع ولتفریق،۲:۳۱۳

۱۳۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۱۰۷،۱۰۸،رقم :۲۰۱

۱۴۔ابن اثیرنے اسدالغابہ فی معرفة الصحابہ(۷:۲۱۸)میں یہ حدیث حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنھاسے روایت کی ہے

۱۵۔عسقلانی ، فتح الباری۷:۱۳۸

۱۶۔عسقلانی الاصابہ فی تمییز الصحابہ ۳:۴۰۵

۱۷۔طبری ،جامع البیان فی تفسیر القرآن ۔۲۲:۷

۱۸۔سیوطی الددالمثور فی التفسیربالماثور ۶:۲۰۴

۱۹۔شوکانی فتح القدیر،۴:۲۷۹

فصل : ۳

فاطمه سلام الله علیها سیدة نساء العالمین

سیدہ سلام اللہ علیھا سب جہانوں کی سردار ہیں

۵ عن عائشة رضی الله عنها ان النبی صلی الله علیه وآله وسلم قال وهو فی مرضه الذی توفی فیه :یا فاطمة !الا ترضین ان تکونی سیدة نساء العالمین وسیدة نساء هذاالامة وسیدة نساء المومنین !

"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے فاطمہ !کیاتونہیں چاہتی کہ توتمام جہانوں کی عورتوں ،میری اس امت کی تمام عورتوں اورمومنین کی تمام عورتوں کی سردار ہو!"

____________________

۵۔حوالاجات

۱۔حاکم نے ’المستدرک (۳:۱۷۰،رقم :۴۷۴۰)میں اسے صحیح قرار دیا ہے جبکہ ذہبی نے اس کی تائید کی ہے

۲۔نسائی ،السنن الکبری ،۴:۲۵۱،رقم ۷۰۷۸

۳۔نسائی السنن لکبری ۵:۱۴۶۔رقم ۸۵۱۷

۴۔ابن سعد،الطبقات الکبری ۲:۲۴۷،۲۴۸

۵۔ابن سعد،الطبقات الکبری ۸:۲۶،۲۷

۶۔ابن اثیر،اسدالغابہ فی معرفة الصحابہ ،۷:۲۱۸

۶ عن عائشه رضی الله عنها قالت: اقبلت فاطمة تمشی کان مشیتهامشی النبی صلی الله علیه وآله وسلم فقال النبی صلی الله علیه وآله وسلم مرحبابابنتیثم اجلسهاعن یمینه اوعن شماله ،ثم ادرالیهافبکت،فقلت لها:لم تبکین؟ثم اسراالیها حدیثافضعکت فقلت مارایت کالیوم فرحا اقرب من حزن، فسالتها عما قال ،فقالت :ماکنت لافثی سررسول صلی الله علیه وآله وسلمحتی قبض النبی صلی الله علیه وآله وسلم فقالت:اسرالی :اب جبریل کان یعارخنی القرآن کل سنة مرة،انه عارضی العام مرتین ،ولااراه الاحضراجلی ،انک اول اهل بیتی لحاقا بی فبکیت ،فقال :اما ترضین ان تکونی سیدة نساء اهل الجنة اونساء المومنین فضعلت لذلک

"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھاآئیں اور ان کا چلنا ہوبہوحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے جیساتھا ۔پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی لخت جگر کو خوش آمدید کہااوراپنے دائیں بائیں جانب بٹھالیا۔پھر چپکے چپکے ان سے کوئی بات کہی تووہ رونے لگیں ،پس میں نے ان سے پوچھا کہ کیوں رورہیں ہیں ؟پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کوئی بات چپکے چپکے کہی تووہ ہنس پڑیں پس میں نے کہا کہ آج کی طرح میں نے خوشی کوغم کے اتنے نزدیک کبھی نہیں دیکھامیں نے حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا سے پوچھا:آپ نے کیا فرمایا تھا؟انہوں نے جواب دیا کہ میں رسول کے راز کو کبھی فاش نہیں کرسکتی ۔جب حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا تومیں نے ان سے (اس بارے میں )پھر پوچھا توانہوں نے جواب دیا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے سرگوشی کی کہ جبرائیل ہر سال میرے ساتھ قرآن پاک کا دورہ کیا کرتے تھے لیکن اس سال دومرتبہ کیا ہے مجھے یقین ہے کہ میرا آخری وقت آپہنچا ہے اوربے شک میرے گھر والوں میں سے تم ہوجوسب سے پہلے مجھ سے آملو گی ۔اس بات نے مجھے رلایاپھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم تمام جنتی عورتوں کی سردارہویا تمام مسلمان عورتوں کی سردار ہو!پس اس بات پر ہنس پڑی

____________________

"۶۔حوالاجات

۱۔بخاری الصحیح ،۳:۱۳۲۶،۱۳۲۷،رقم۳۴۲۶،۳۴۲۷

۲۔مسلم ا لصحیح،۴،۱۹۰۴،رقم ۲۴۵۰

۳۔احمد بن حنبل ، المسند۶:۲۸۲

۷ عن مسروق :حدثتنی عائشة ام المومنین رضی الله عنها قالت قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم یا فاطمة ! الا ترضین ان تکونی سیدة نساء المومنین اوسیدة نساء هذه الامة!

۷ ۔ حضرت مسروق روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا:اے فاطمہ !کیا تواس بات پر راضی ہے کہ مسلمان عورتوں کی سردار ہو یا میری اس امت کی سب عورتوں کی سردار ہو!

____________________

۷۔حوالاجات

۱۔بخاری الصحیح،۵:۲۳۱۷،رقم :۵۹۲۸

۲۔مسلم الصحیح،۴:۱۹۰۵،رقم :۲۴۵۰

۳۔نسائی ،فضائل الصحابہ :۷۷،رقم :۲۴۵۰

۴۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ،۲:۷۶۲،رقم ۱۳۴۲

۵۔طیالسی ، المسند:۱۹۲، رقم :۱۲۷۳

۶۔ابن سعد،الطبقات الکبری ،۲:۲۴۷

۷۔دولابی ،الذریۃ الطاہرہ :۱۰۱،۱۰۲،رقم :۱۸۸

۸۔ابونعیم ، حلیة الاولیاء وطبقات الاصفیاء۲:۳۹،۴۰۔

۹۔ذہبی سیراعلام النبلا ء ۲:۱۳۰

۸ عن ابی هریرة رضی الله تعالی عنه ان رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم قال :ان ملکا من السماء لم یکن زارنی ،فاستاذن الله فی زیارتی ،فبشرنی اواخبرنی ان فاطمة سیدة نساء امتی

"حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:آسمان کے ایک فرشتے نے میری زیارت نہیں کی تھی پس اس نے اللہ تعالی سے میری زیارت کی اجازت لی اوراس نے مجھے خوشخبری سنائی (یا)مجھے خبر دی کہ فاطمہ میری امت کی سب عورتوں کی سردار ہیں "

____________________

۸۔ حوالاجات

۱۔ طبرانی ،المعجم الکبیر،۲۲:۴۰۳،رقم :۱۰۰۶

۲۔بخاری ، التاریخ الکبیر،۱:۲۳۲،رقم :۷۶۸

۳۔ہثیمی نے مجمع الزوئد (۹:۲۰۱)میں کہا کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے رجال صحیح ہیں سوائے محمد مروان ذہلی کے اسے ابن حبان نے ثقہ قرار دیاہے

۴۔ذہبی سیر اعلام النبلای ۲:۱۲۷

۵۔مزی ،تہذیب الکمال ،۲۶:۳۹۱

فصل : ۴

فاطمة سلام الله علیها سیدة نساء اهل الجنة وابنا ها سید اشباب اهل الجنة

سیدہ سلام اللہ علیھا جنتی عورتوں کی اورآپ کے شہزادے جنتی جوانوں کے سردار ہیں

۹ عن حذیفة رضی الله تعالی عنه قال :قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم :ان هذا ملک لم ینزل الارض قط قبل اللیلة استاذن ربه ان یسلم علی ویبشرنی بان فاطمة سیدة نساء اهل الجنة، وان الحسن والحسین سیدا شباب اهل الجنة

"حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:ایک فرشہ جو اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہ اترا تھا اس نے اپنے پروردگار سے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرنے حاضر ہو اورمجھے یہ خوشخبری دے :فاطمہ اہل جنت کی تمام عورتوں کی سرداراورحسن وحسین کے تمام جوانوں کے سردار ہیں"

____________________

حوالاجات

۱۔ترمذی،الجامع الصحیح ،۶۶۰۵،رقم ۳۷۸۱

۲۔نسائی ،السنن الکبریٰ۵:۸۰،۹۵رقم ۸۲۹۸،۸۳۶۵

۳۔نسائی فضائل الصحابہ :۵۸،۷۶،رقم ۱۹۳،۲۶۰

۴۔احمد بن حنبل ،المسند ،۵:۳۹۱

۵۔احمد بن حنبل ،فضائل الصحابہ :۲:۷۸۸،رقم :۱۴۰۶

۶۔ابن ابی شیبہ المصنف ،۶:۳۸۸،رقم ۳۲۲۷۱

۷۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۴،رقم :۴۷۲۱،۴۷۲۲

۸۔طبرانی المعجم الکبیر،۲۲:۴۰۲رقم ۱۰۰۵

۹۔بہقہی الاعتقاد :۳۲۸

۱۰۔ابونعیم ،حلیةالاولیاء وطبقات الاصفیاء ۴:۱۹۰

۱۱۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی :۲۲۴

۱۲۔ذہبی ،سیراعلام النبلاء ۳:۱۲۳،۲۵۲

۱۳۔عسقلائی فتح الباری ،۲:۲۲۵

۱۴۔سیوطی تدریب الراوی ۲:۲۲۵

۱۵۔سیوطی ،الخصائص الکبری ۲:۵۶،۴۶۴

۱۶۔امام بخاری نے الصحیح (۳:۱۳۶۰کتاب المناقب )میں قرابت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مناقب کا باب باندھے ہوئے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہاکے حوالے سے کہا :وقال النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمہ سیدہ نساء اھل الجنۃحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ اہل جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔

۱۷۔امام بخاری نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہاکے مناقب کے حوالے سے یہی عنوان الصحیح (۳:۱۳۷۴) میں دوبارہ باندھا

۱۰ عن علی ابن ابی طالب ان النبی صلی الله علیه وآله وسلم قال لفاطمه سلام الله علیها :الا ترضین ان تکونی سیدة نساء اهل الجنة ،وابناک سیدا شباب اهل الجنة(۱۰)

"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:کیا تمہیں اس بات پر خوشی نہیں کی اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہو اورتیرے دونوں بیٹے تمام جوانوں کے"۔

____________________

۱۰۔حوالاجات

۱۔ہیثمی ،مجمع الزوائد۹:۲۰۱

۲۔بزار المسند ۳:۱۰۲،رقم ۸۸۵

۱۱ عن ابن عباس رضی الله عنه قال :خط رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم فی الارض اربعة خطوطقال :تدرون ماهذا؟فقالو ا:الله ورسوله اعلم فقال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم فضل نساء اهل الجنة :خدیجه بنت خویلد ،وفاطمه بنت محمد ،آسیه بنت مزاحم امراة فرعون ،ومریم ابنه عمران رضی الله عنهن اجمعین(۱۱)

"حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین پر چار لکیریں کھینچی،اورفرمایا :تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟صحابہ کرام نے عرض کیا:اللہ اوراس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں ،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اہل جنت کی تمام عورتوں میں سے افضل ترین چار ہیں خدیجہ بنت خویلد ،فاطمہ بنت محمد فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اورمریم بنت عمران رضی اللہ عنھن اجمعین "

____________________

(۱۱)حوالاجات

۱۔احمد بن حنبل المسند ۱:۲۹۳۔۳۱۶

۲۔نسائی ،السنن الکبری ،۵:۹۳،۹۴رقم :۸۳۵۵،۸۳۶۴

۳۔نسائی فضائل الصحابہ :۷۴،۷۶،رقم :۲۵۰۔۲۵۹

۴۔ابن حبان ، الصحیح ،۱۵:۴۷۰،رقم :۷۰۱۰

۵۔حاکم المستدرک ،۲:۵۳۹،رقم :۳۸۳۶

۶۔حاکم المستدرک ۳:۷۴،۵،۲رقم ۴۷۵۴،۴۸۵۲

۷۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۰،۷۶۱،رقم :۱۳۳۹

۸۔ابو یعلیٰ المسند ۵:۱۱۰رقم ۲۷۲۲

۹۔شیبائی الآحادو المثالی ۵:۳۶۴،رقم ۲۹۶۲

۱۰۔عبد بن حمید،المسند۱:۲۰۵،رقم ۲۹۲۶

۱۱،طبرانی المعجم الکبیر،۳۳۶۱۱،رقم،۱۱۹۲۸

۱۲،طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۰۷،رقم ؛۱۰۱۹

۱۳۔طبرانی المعجم الکبیر،۲۳:۷،رقم :۱،۲

۱۴۔بیہقی الاعتقاد :۳۲۹

۱۵۔ابن عبدالبر،الاستعیاب فی معرفة الاصحاب ،۴:۱۸۲۱،۱۸۲۲

۱۶۔نووی ،تہذیب الاسماء واللغات ۲:۶۰۸

۱۷۔ذہبی نے سیراعلام النبلاء(۱۲۴۲)میں اسے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھا سے مرفوع حدیث قرار دیا ہے۔

۱۸۔ہیثمی نے مجمع الزائد (۹:۲۲۳)میں کہا ہے کہ اسے احمد ابو یعلی اورطبرانی نے روایت کیا ہے اوران کی بیان کردہ روایت کے رجال صحیح ہیں ۔

۱۹۔عسقلانی فتح الباری ۶:۴۴۷

۲۰۔عسقلائی الاصبابہ فر تمییزالصحابہ ۸:۵۵

۲۱۔حسینی البیان والتعریف ۱:۱۲۳،رقم :۳۱۶

۲۲۔مناوی فیض القدیر ۲:۵۳

۲۳۔قرطبی الجامع الاحکام القرآن ۴:۸۳

۲۴۔ابن کثیر،تفسیرالقرآن العظیم ،۴:۳۹۴

۱۲ عن صالح :قالت عائشه لفاطمه بنت رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم الابشرک سمعت رسول صلی الله علیه وآله وسلم یقول :سیدات اهل الجنته اربع:مریم بنت عمران وفاطمة بنت رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم وخدیجه بنت خویلد وآسیه امرة فرعون(۱۲)

"حضرت صالح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا :کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناوں !وہ یہ کہ میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:اہل جنت کی عورتوں کی سردار صرف چار خواتین ہیں مریم بنت عمران ،فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدیجہ بنت خویلد اورفرعون کی بیوی آسیہ"

____________________

۱۲۔حوالاجات

احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۰،رقم :۱۳۳۶

فصل ۵

حرم الله فاطمةسلام الله علیها وذریتها علی النار

اللہ نے فاطمہ اورآل فاطمہ پر جہنم کی آگ حرام کردی

۱۳ عن ابن عباس رضی الله عنها قال :قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم لفاطمة رضی الله عنها ان الله غیر معذبک ولا ولاک(۱۳)

"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا:اللہ تعالی تمہیں اورتمہاری اولاد کو آگ کا عذاب نہیں دے گا"

____________________

حوالاجات

۱۔طبرانی المعجم الکبیر،۱۱:۱۲۰،رقم :۱۱۶۸۵

۲۔ہیثمی نے مجمع الزوائد (۹:۲۰۲)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے رجال ثقہ ہیں

۳۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وذوی الشرف:۱۱۷

۱۴ عن عبدالله بن مسعود رضی الله عنهما قال :قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم :ان فاطمه حصنت فرجها فحرمها الله وذریتها وعلی النار

"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:بیشک فاطمہ نے اپنی عصمت وپاکدامنی کی ایسی حفاظت کی ہے کہ اللہ تعالی نے اسے اوراس کی اولاد کو آگ سے محفوظ فرمادیاہے:

____________________

۱۴ ۔حوالاجات

۱ ۔طبرانی المعجم الکبیر، ۲۲،۴۰۷:۱۰۱۸

۲ ۔بزار المسند، ۲۲۳۵ ،رقم ۴۷۲۶

۳ ۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۵ ،رقم : ۴۷۲۶

۴ ۔ابونعیم حلیة الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۴:۱۸۸

۵ ۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وزوی الشرف: ۱۱۵،۱۱۶

۱۵ عن جابر بن عبدالله رضی الله عنهما قال :قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم انما اسمیت بنتی فاطمه لان الله عن وجل فطمها وفطم معبیها عن النار

"حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لئے رکھا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے اسے اوراس سے محبت رکھنے والوں کو دوزخ سے الگ تھلگ کردیا ہے"

____________________

۱۵۔حوالاجات

۱۔دیلمی الفردوس بما ثور الخطاب ،۱:۳۴۶،رقم :۱۳۸۵

۲۔ہندی نے کنزالعمال(۱۲:۱۰۹،رقم ۳۴۲۲۷)میں کہا ہے کہ اسے دیلمی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے۔

۳۔سخاوی نے استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وزوی الشرف (ص:۹۶)میں کہا ہے کہ اسے دیلمی نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا ہے۔

فصل : ۶

ام فاطمة سلام الله علیها افضل النساء

سیدہ سلام اللہ علیھا کی والدہ افضل النساء ہیں

عن عبدالله بن جعفر قال :سمعت علی بن ابی طالب یقول سمعت رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم یقول :خیرنسائها خدیجه بنت خویلد وخیر نسائها مریم بنت عمران

"حضرت عبداللہ بن جعفرروایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا (اپنے زمانہ کی عورتوں میں )سب سے افضل خدیجہ بنت خویلد ہیں اوراپنے زمانہ کی عورتوں میں )سب سے افضل مریم بنت عمران ہیں "

____________________

۱۶۔ حوالاجات

۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۷۰۲،رقم :۳۸۷۷

۲۔احمد بن حنبل المسند ۱:۱۱۶،۱۳۲

۳۔ابویعلی المسند ،۱:۴۵۵

۴۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۸۵۲،رقم ۱۵۸۰

۵۔ابن عبدالبر،الاستیعاب فی مرفة الاصحاب ،۴:۱۸۲۳

۶۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۱۳

۷۔عسقلانی فتح الباری ۶:۴۴۷

۸۔عسقلانی فتح الباری ۷:۱۰۷

۹۔عسقلانی الا صابہ تمییز الصحابہ ۷:۶۰۲

۱۷ عن عبدالله بن جعفر سمعت علیا بالکوفة یقول سمعت رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم یقول :خیرنسائها مریم بنت عمران وخیرنسائهاخدیجه بنت خویلد

قال ابوکریب :اشارکیع الی السماء والارض

"حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کوفہ ،میں یہ فرماتے ہوئے سنامریم بنت عمران اورخدیجہ بنت خویلد زمین وآسمان میں سب عورتوں سے بہتر ہیں ۔

"راوی ابوکریب کہتے ہیں کہ وکیع نے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے زمین وآسمان کی طرف اشارہ کیا"

____________________

۱۷۔ حوالاجات

۱۔مسلم الصحیح ،۴:۱۸۸۶،رقم ۲۴۳۰

۲۔بخاری الصحیح ۳:۱۲۶۵،۱۳۸۸،رقم ۳۲۴۹،۳۶۰۴

۳۔نسائی السنن الکبری ۵:۹۳،رقم ۸۳۵۴

۴۔احمد بن حنبل المسند ۱:۸۴،۱۴۳

۵۔عبدالرزاق، المصنف،۷:۴۹۲،رقم ۱۴۰۰۶

۶۔ابن ابی شیبہ المصنف،۶:۳۹۰،رقم ۳۲۲۸۹

۷۔بزارالمسند ،۱:۳۹۹،رقم ۴۶۸

۸۔ابویعلیٰ المسند۱:۳۹۹رقم ۵۲۲

۹۔نسائی فضائل الصحابہ ۷۴،رقم ۲۴۹

۱۰۔احمدبن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۸۴۷،۸۵۶،رقم :۱۵۶۳،۱۵۷۹،۱۵۸۳

۱۱۔شیبانی الآحادوالمثالی ۵:۳۸۰،رقم ۲۹۸۵

۱۲۔حاکم المستدرک ۲:۵۳۹،رقم ۳۸۳۷

۱۳۔حاکم المستدرک ،۳:۲۰۳،۶۵۷رقم ۴۸۴۷۶،۶۴۱۹

۱۴۔بیہقی السنن الکبری ،۶:۳۶۷

۱۵۔طبرانی المعجم الکبیر:۲۳،۱۸ رقم :۴

۱۶۔محاملی الامالی :۱۸۸رقم ۱۶۴

۱۷۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۳۷،رقم ۲۸

۱۸۔ابن عبدالبر،الاستیعاب فی معرفة الاصحاب ۴:۱۸۲۴

۱۹۔ابن جوزی صفة الصفوہ ۲:۳