سرچشمۂ معرفت

سرچشمۂ معرفت0%

سرچشمۂ معرفت مؤلف:
زمرہ جات: ادیان اور مذاھب
صفحے: 112

سرچشمۂ معرفت

مؤلف: حجة الاسلام شیخ محمد حسین بہشتی
زمرہ جات:

صفحے: 112
مشاہدے: 41877
ڈاؤنلوڈ: 1940

تبصرے:

سرچشمۂ معرفت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 112 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 41877 / ڈاؤنلوڈ: 1940
سائز سائز سائز
سرچشمۂ معرفت

سرچشمۂ معرفت

مؤلف:
اردو

حضرت آیة اللہ العظمیٰ مرعشی رحمة اللہ علیہ مہمان کی طرف چائے بڑھاتے ہوئے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کوئی غزل ہے جسکا مطلع اسطرح سے ہے کہ

علی ای ہمایٔ رحمت توچہ آیتی خدارا

استاد شہریار متعجب اور حیرت زدہ ہوکر اثبات میں جواب دیتے ہیں لیکن فرماتے ہیں: آج تک میں نے یہ غزل کسی کو نہیں سنائی اور نہ ہی ان اشعار کے بارے میں کسی سے تبادلۂ خیال ہواہے۔ میرے خیال میں یہ اشعار خدا اور میرے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ حضرت آیة اللہ مرعشی نے فرمایا: مجھے دقیقاً بتائیں کہ آپ نے ان اشعار کو کب اور کس وقت ضبط تحریر میں لائے ہیں ؟ استاد شہریار اپنے سر کونیچے کرتے ہیں اور خوب فکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: آج سے ٹھیک ایک ہفتہ قبل آج ہی کی رات میں نے یہ اشعار کہے تھے اس رات پہلے میں نے وضو کیا اور شب کو تنہائی کے عالم میں شعر کہے اس رات میری حالت عجیب تھی میں مولائے کائنات امیر المؤ منین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی محبت میں دیوانہ تھا اور عشق علی میں سرتا پا غرق تھا رات کو تقریباً ۳ بجے کے بعد میں نے اس غزل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔ ان کلمات کو سننے کے بعد حضرت آیة اللہ مرعشی النجفی کی آنکھوں میں آنسو جاری ہوگئے اور سرمبارک کو ان کلمات کی تائید میں ہلاتے ہوئے فرمایا : ٹھیک ہے آپ بالکل سچ کہہ رہے ہیں یہ واقعہ اسی طرح ہے یہی وقت اور یہی رات تھی۔

استاد شہریارکی حیرت واستعجاب زیادہ ہوگیا اور مشتاقانہ پوچھنے لگے ۔ اس رات اور اس وقت کیا ہوا تھا؟واقعاً آپ کی بات نے مجھے پریشانی اور تعجب میں ڈال دیا ہے ۔

حضرت آیة اللہ مرعشی فرماتے ہیں: '' اس رات میں کافی دیر تک نہیں سویا اور بیدار تھا۔ نماز شب اور دعائے توسل کے بعد میں نے خداوند عالم سے عرض کیا ۔ بارالٰہا ! آج مجھے خواب میں اپنے عبد خاص سے ملا۔ میری آنکھ لگ گئی تو کیا دیکھتا

۱۰۱

ہوں مسجد کوفہ کے کسی کونے میں بیٹھا ہوا ہوں ۔ حضرت علی علیہ السلام اپنی بلاغت اور عظمت کے ساتھ مسجد میں تشریف فرماہیں اور اصحاب کرام رضوان اللہ علیہم نے حلقہ کی صورت میں آنحضرت کو گھیرے میں لے رکھا ہے جیسے چاند کے ارد گرد ستاروں کا جھرمٹ ہوتا ہے ۔ ان اصحاب کو میں نہیں پہچانتا ۔ شاید سلمان ، ابوذر ، مقداد ، میثم تمار، مالک اشتر ، حجر بن عدی ، اور محمد ابن ابی بکر وغیرہ ہونگے۔ مجھے ایسے لگ رہا تھا کہ کوئی جشن کا سماں ہے مولائے کائنات علی علیہ السلام دربان کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ: شعراء کو اندر بلایا جائے ۔ سب سے پہلے شعرائے عرب حاضر ہوتے ہیں مولائے متقیان علی علیہ السلام انکی طرف محبت بھرے انداز میں نظر کرم فرماتے ہیں۔ دوبارہ گویا ہوتے ہیں فارسی شعراء کو بلایا جائے ۔ فارسی شعراء حاضر ہوتے ہیں محتشم کاشانی اور دوسرے شعراء فارس کی طرف حضرت نگاہ فرماتے ہیں اور فرداً فرداً دیکھتے ہیں گویا کسی خاص فرد کی تلاش میں تھے لیکن وہاں موجود نہیں تھا تیسری بار مولائے کائنات دربان سے فرماتے ہیں میرے شہریار کو بلاؤ !اس وقت تم حاضر ہوتے ہوگئے۔

اس وقت تمہاری شکل وصورت کو میں نے پہلی بار دیکھا تھا اور آج رات جب میں نے تمہیں دیکھا تو فوراً پہچان لیا کہ تم وہی شہریار ہو۔ تم اپنی قدر وقیمت کو جان لو ! تم پر مولائے کائنات علی کی خاص نظر کرم ہے۔ اس واقعہ کو استاد شہریار نے سنا اور انکی آنکھوں سے آنسو ٹپکنا شروع ہوگئے۔ کافی دیر کے بعد فرط محبت سے رواں دواں آنسو تھم گئے تو پھر حضرت آیة اللہ مرعشی گویا ہوئے تم نہایت مؤدبانہ مولا امیر المؤ منین علیہ السلام کی خدمت میں موجود تھے مولائے کائنات نے تمہیں فرمایا: کہ شہریار! اپنے اشعار سناؤ ! تم نے اپنے اشعار کو پڑھنا شروع کیا جسکا مطلع یہ تھا

علی ای ھمایٔ رحمت تو چہ آیتی خدارا

ان جملات کو سنا تو شہریار کی آنکھیں ساون کی طرح برسنے لگیں ۔ حضرت آیة اللہ مرعشی نے خواہش کی کہ ان اشعار کو مجھے بھی سنائیں ۔ استاد شہریار نے اپنے اشعار کو پڑھنا شروع کیا

۱۰۲

علی اے ھمایٔ رحمت توچہ آیتی خدارا

کہ بہ ماسوا فکندی ، ھمہ سایۂ ھمارا

ترجمہ: اے ہمائے رحمت! اے طائر رحمت! آپ خداوند کریم کی عظیم الشان نباء عظیم نشانیوں میں سے کتنے عجیب نشان ہیںکہ تمام موجودات و مخلوقات ارضی وسماوی پر آپ کا سایہ مبارک احاطہ کئے ہوئے ہیں۔

دل اگر خدا شناسی ،ھمہ در رخ علی بین

بہ علی شناختم من بہ خدا قسم خدارا

ترجمہ: اے دل غافل! اگر تم خدا کی معرفت حاصل کرنا چاہتے ہو تو علی کی طرف نگاہ کرو! کیونکہ خدا کی قسم میں نے علی کے وسیلے سے خداوند متعال کی معرفت حاصل کی ہے۔

بہ خدا کہ درد وعالم اثر از فنا نماند

چو علی گرفتہ باشد سر چشمۂ بقارا

ترجمہ: خدا کی قسم اگر کسی نے علی سے لو لگارکھی ہو تووہ دونوں جہانوں میں فنا نہیں ہوگا کیونکہ علی چشمۂ بقاء کے صاحب ہیں۔

مگر ای سحاب رحمت تو بباری ، ارنہ دوزخ

بہ شرار قھر سوزد ھمہ جان ماسوارا

ترجمہ: یا علی ! اے ابر رحمت! اپنے لطف وکرم کی باران سے نوازیں ورنہ شرار قہر سے دوزخ تمام مخلوقات کو جلاکر راکھ کردے گی۔

برو ای گدایٔ مسکین در خانۂ علی زن

کہ نگین پادشاہی دھد از کرم گدارا

ترجمہ: اے فقیر، مسکین اور بیچارے! تم علی کے دروازہ پر جاکر دستک دو کیونکہ علی از راہ کرم و جو د وسخا بادشاہی کی انگشتری گدا کو عطاکرتے ہیں۔

۱۰۳

بجز از علی کہ گوید بہ پسر کہ قاتل من

چو اسیر تست اکنون بہ اسیر کن مدارا

ترجمہ: علی کے علاوہ کون ہے جو اپنے فرزند کو وصیت کرے کہ اے فرزند ارجمند ! ''حسن مجتبیٰ'' میرا قاتل فی الحال تمہاری اسارت میںہے اپنی محبت ولطف سے نواز دے۔!

بجز از علی کہ آرد پسری ابوالعجائب

کہ علم کند بہ عالم شھدای کربلارا

ترجمہ: علی کے علاوہ کون ہے جس نے امام حسین جیسے بیٹے کی تربیت کی ہو کہ جنہوں نے جہاں بھر کو شہدائے کربلا جیسے عظیم نمونے پیش کئے ہوں۔

چو بہ دوست عہد بندد ، زمیان پاکبازان

چو علی کہ می تواند کہ بہ سر برد وفارا

ترجمہ: وہ لوگ جنہوں نے راہ خدا میں عہد وپیمان کو مضبوطی سے باندھا ہے ایسے پاکباز لوگوں میں علی سے بہتر اور افضل کون ہو سکتا ہے جو اپنے وعدوں کو بطریق احسن وفا کرسکے ۔

نہ خد ا توانمش خواند ، نہ بشر توانمش گفت

متحیرم چہ نامم شہ ملک لافتیٰ را

ترجمہ: علی کو نہ خدا کہا جاسکتا ہے اور نہ ہی بشر کہہ سکتے ہیں میں حیرانی میں سرگرداں ہوں کہ مملکت لافتیٰ کے بادشاہ کو کس نام سے پکاروں۔!!!

۱۰۴

بہ دوچشم خونفشانم ھلہ ای نسیم رحمت

کہ زکوی او غباری بہ من آر تو تیارا

ترجمہ: اے نسیم رحمت ! میری دونوں خون فشان آنکھوں کی صحت وشفاء کے لئے علی کے کوچہ سے گردو غبار لادو۔

بہ امید آنکہ شاید برسد بہ خاک پایت

چہ پیام ھا سپردم ھمہ سوز دل صبارا

ترجمہ: اے میرے ممدوح! میں ابھی تک درد دل پر مشتمل کتنے پیغام اس امید کے ساتھ باد صبا کے سپرد کرچکا ہوں کہ شاید آپ کے مبارک قدموں کی خاک تک پہنچ جاؤں ۔

چو تویی قضای گردان بہ دعای مستمندان

کہ زجان ما بگردان رہ آفت قضارا

ترجمہ: آپ ہی قطب عالم امکان ہیں غریب اور ناداروں کی دعاؤں کے طفیل زمانہ کے رنج والم اور آفات وبلیات سے ہماری جان کو نجات بخش دیں۔

چہ زنم چو نای ہردم زنوای شوق او دم

کہ لسان غیب خوشتر بنوازد این نوارا

ترجمہ: میں مولا علی علیہ السلام کے عشق میں کیسے ہمہ وقت مترنم رہوں کہ لسان الغیب ''حافظ شیرازی''

مجھ سے کہیں بہتر اس ترنم میں مشغول ہیں۔

ھمہ شب در این امیدم کہ نسیم صبحگاہی

بہ پیام آشنائی بنوازد آشنارا (حافظ)

( یہ شعر حافظ شیرازی لسان غیب کاہے)

ترجمہ:پوری رات میں نے باد صبا کے انتظار میں گزاردی کہ نسیم صبا میرے مولا کی طرف سے پیام لیکر آئے اور میرے دل کو سکون حاصل ہو۔

۱۰۵

( منابع)

قرآن مجید

نہج البلاغہ ----- علامہ سید رضی رحمة اللہ علیہ

علی فی القرآن ----- آیة ا... سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ

بحار الانوار ----- علامہ مجلسی رحمة اللہ علیہ

علی وقرآن ----- سید رضا دامغانی

علی وشہر بی آرمان ----- حسن رحیم پور ازغدی

امام علی در نگاہ شہریار ----- مھدی مجتھدی

داستان غدیر خم ----- محمد حسن شفیعی شاہرودی

شرح خطبة البیان ----- علامہ محمد بن محمود شیرازی

فضائل حضرت علی ----- حاج شیخ عبّاس قمی

علی معیار کمال ----- ڈاکٹر رجب علی مظلومی

کتاب الخصال ----- شیخ صدوق رحمة اللہ علیہ

ایمان وعبادت علی ----- فضل اللہ کمپانی

پرتوی از انوار نہج البلاغہ ----- سید محمد علی صادقی

کمال الدین واتمام النعمہ ----- شیخ صدوق

ھزار ویک داستان ----- محمد رضا رمزی اوحدی

نھج الصباغہ شرح نہج البلاغہ ----- محمد تقی شوشتری

منہاج البراعہ شرح نہج البلاغہ ----- حبیب اللہ خوئی

امالی ----- شیخ صدوق

کنزل العمال ----- متقی ھندی

۱۰۶

امام شناسی ج ۱۰ ----- محمد حسین حسینی طہرانی

غرر الحکم ----- عبدالواحد بن محمد آمدی

شرح نہج البلاغہ ----- ابن ابی الحدید معتزلی

بحار الانوار ج ۳۲ ----- علامہ مجلسی

صد درس اعتقادی ----- سید رضا حبو باقی

اعلام الورای ----- حسن ابن فضل طبرسی

خاطرات امیر مؤمنان ----- شعبان صبوری

مصباح المنیر ----- الفیومی

قاموس المحیط ----- محمد بن یعقوب فیروز آبادی

النہایة فی غریب الحدیث والاثر ----- ابن اثیر

بحار الانوار ----- علامہ مجلسی

المناقب ----- خوارزمی

الملل والنحل ----- ابوالفتح محمد بن عبدالکریم شھرستانی

الفصل فی الملل والاھوا والنحل ----- ابن حزم

کفایة الموحدین ----- سید اسماعیل طبرسی نوری

ینابیع المودة ----- شیخ سلیمان قندوزی حنفی

درالمنثور ----- لجلال الدین سیوطی

تفسیر الکشاف ----- جاراللہ محمود الزمحشری

تفسیر الکبیر ----- فخرالدین رازی

۱۰۷

الامام علی بن ابی طالب ----- احمد الرحمان الھمدانی

ملتقی البحرین ----- علامہ مرندی

تاویل الآیات الطاہرہ ----- سید شریف الدین استرآبادی

دیوان ----- شیخ کاظم الازری

تفسیر البرھان ----- البحرانی

مجلہ ذوالفقار مشہد مقدس شمارہ ۱ پائیز ۸۷

الغدیر ----- علامہ امینی

طبقات ----- ابن سعد

تاریخ طبری ----- محمد بن جریر طبری

الامامة والسیاسة

صحیح مسلم محمد بن مسلم

معالم المدرستین ----- علامہ عسکری

کشف المراد

الاھیات شفاء ----- حکیم بوعلی سینا

جاذبہ ودافعہ علی ----- شہید مرتضیٰ مطہری

۱۰۸

فہرست

مشخصات کتاب ۳

تقریظ: ۴

حرفے چند: ۸

تقریظ ۱۱

(ترجمۂ متن فارسی) ۱۱

پیش گفتار: ۱۲

مقدمہ ۱۴

تاریخ تشیع ۱۶

۱۔ شیعہ لغت میں ۱۹

۳۔لفظ شیعہ ۲۱

لفظ شیعہ قرآن مجید میں: ۲۲

۳۔ شیعہ اصطلاحاً: ۲۳

شیعہ تاریخ کے اوراق میں: ۲۵

تاریخ نوری وظاہری شیعہ ۲۷

اول: ۲۸

دوم: ۲۹

سویم: ۳۰

چہارم: ۳۰

پنجم: ۳۲

۱۰۹

ششم: ۳۳

ائمہ اطہار معدن علم الہی ۳۵

خزان العلم کیا چیز ہے؟ ۳۵

علم خداوندی: ۳۶

علم غیب کی اقسام: ۳۷

تفسیر خزان علم: ۴۱

۱۔ آگاہی انتخابی: ۴۱

ب: علم افاضی: ۴۲

ج: علم غیب انسان کی ہدایت کے حوالے سے: ۴۳

(۱) سب سے بڑا خطرہ غلو ہے: ۴۴

(۲) دوسرا خطرہ: ۴۴

زیارت جامعہ کبیرة ۴۵

قرآن اور علی ۴۶

خدا کے گھر میں آنکھ کھولی بقول شاعرمشرق ۴۷

دین اور غدیر ۵۷

امام کی معرفت کا طریقۂ کار: ۶۷

پہلا احتمال: ۶۷

دوسرا احتمال: ۶۸

تیسرا احتمال: ۶۹

چوتھا احتمال: ۷۰

۱۱۰

خواجہ نصیر الدین طوسی: ۷۱

نص ونصب: ۷۳

۱۔ حدیث منزلت : ۷۵

۲۔ حدیث ثقلین: ۷۶

۳۔ حدیث مع الحق: ۷۶

حدیث دوم : ۷۶

۴: حدیث عصمت وطہارت: ۷۶

۵: حدیث سفینہ: ۷۷

۶: حدیث ولایت: ۷۷

۷: حدیث امان: ۷۷

داستان غدیر: ۷۸

معنای بیعت: ۷۹

۱۔ سب سے پہلے بیعت عقبہ میں: ۷۹

۲۔ دوسری بیعت عقبہ میں: ۷۹

۳۔ بیعت رضوان بیعت شجرة: ۸۰

بیعت کی اہمیعت: ۸۰

غدیر میں بیعت: ۸۲

اولو الا مر کون ؟ ۸۳

وحی تشریعی اور وحی تبیینی ! ۸۵

ذکر قرآن مجید میں چند معنوں میں استعمال ہوا ہے: ۔ ۸۶

۱۱۱

ذکر کے دوسرے معنی ذات اقدس رسول اکرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں ۔ ۸۷

اولوالامر کا مقام قرآن کی نگاہ میں: ۸۸

ہجرت کے دسویں سال : ۸۹

سب سے پہلا مسلمان ۹۳

کلام اقبال ۹۸

علی ای ھمایٔ رحمت ۹۹

بارگاہ علوی میں نذرانۂ شہریار ۹۹

( منابع) ۱۰۶

۱۱۲