آفتاب ولایت

آفتاب ولایت14%

آفتاب ولایت مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)
صفحے: 272

آفتاب ولایت
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 272 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 157968 / ڈاؤنلوڈ: 5561
سائز سائز سائز
آفتاب ولایت

آفتاب ولایت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

اللہ تعالیٰ کے انتقام کی کوئی مثال دیکھنی ہو تو وہ انتقام ہے جس کا ارادہ تو خدا کی ذات نے کیااور اُسے انجام علی علیہ السلام نے دیا۔ تمام علماء اور مفسرین اہل سنت اور شیعہ نے اپنی کتابوں میں روایات نقل کی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ آیت مذکورسے مراد وجود پاک حضرت علی علیہ السلام ہے کیونکہ آپ نے تمام کفار و منافقین سے اُن مظالم اور زیادتیوں کا جو انہوں نے پیغمبر اسلام پر کی تھیں، کا بدلہ لیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ تمام مسلمان اور دانشمند حضرات حتیٰ کہ غیر مسلم بھی اس کا اعتراف کرتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام نے اپنے اعمال سے رسول اللہ کی زندگی میں اور اُن کی ظاہری زندگی کے بعد کفار کی کمر توڑ کے رکھ دی تھی اور منافقین کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مایوس کردیا تھا۔حق اور صراط مستقیم کو عیاں کردیا۔ اس ضمن میں چند روایات نیچے درج کی جارہی ہیں جو آپ کی توجہ کی طالب ہیں:

(ا)۔عَنْ جَابِرقٰالَ:لَمَّا نَزَلَتْ عَلٰی رَسُوْلِاللّٰه”فَاِمَّانَذْهَبَنَّ بِکَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَ“قٰالَ بِعَلیِّ ابْنِ اَبِی طَالِب عَلَیْهِ السَّلَام ۔

”جابر ابن عبداللہ سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت

( فَاِمَّانَذْهَبَنَّ بِکَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَ )

رسول خدا پر نازل ہوئی توآپ نے آیت کو مد نظر رکھتے ہوئے فرمایا کہ علی علیہ السلام کے وسیلہ سے انتقام الٰہی لیا جائے گا“۔

(ب)۔ عَنْ حُذَ یْ فَة بن الیَمٰان قٰالَ فی قولہ تعالٰی”فَامَّانَذْهَبَنَّ بکَ فَانَّا منْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَ“ یَعْنِ ی بعَلی بن ابی طالب علیہ السلام۔

”حذیفہ بن یمان سے روایت کی گئی ہے ، انہوں نے اس آیت

( فَاِمَّانَذْهَبَنَّ بِکَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَ )

کی تفسیر میں فرمایا کہ علی علیہ السلام کے وسیلہ سے انتقام لیا جائے گا“۔

۶۱

(ج)۔عَنْ جابربن عبداللّٰه عَنِ النَّبی فی قوله’فَاِمَّانَذْهَبَنَّ بِکَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَ‘نَزَلَتْ فِی عَلِیٍّ اِنَّه یَنْتَقِمُ مِنَ النَّاکِثِیْنَ وَالقَاسِطِینَ بَعْدِی ۔

”جابر ابن عبداللہ انصاری سے روایت کی گئی ہے کہ پیغمبر اکرم نے اس آیت

( فَاِمَّانَذْهَبَنَّ بِکَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَ )

کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے اور سچ تو یہ ہے کہ علی میرے بعد ناکثین(بیعت توڑنے والے اصحاب جنگ جمل) اور قاسطین(جنگ صفین میں لشکر معاویہ) سے انتقام لیں گے“۔

تصدیق فضیلت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ سیوطی ،تفسیر الدرالمنثور میں، جلد۶،صفحہ۲۰،آیت مذکور کے ضمن میں۔

۲۔ ابن مغازلی شافعی، حدیث۳۶۶کتاب ”مناقب امیر المومنین “، ص۲۷۵اور۳۲۰

۳۔ حافظ الحسکانی، شواہد التنزیل، حدیث۸۵۱، جلد۲،صفحہ۱۵۲، اشاعت اوّل۔

۴۔ شیخ سلیمان قندوزی ، کتاب ینابیع المودة میں، باب۲۶،صفحہ۱۱۴اور اسی کتاب میں

باب(مناقب)۷۰،صفحہ۲۸۷،حدیث۲۴۔

۵۔ طبرانی، کتاب معجم الکبیر میں، جلد۳،صفحہ۱۱۱۔

پچیسویں آیت

علی نے اپنی جان مبارک کامعاملہ اللہ تعالیٰ سے طے کرلیا

( وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ )

”اور آدمیوں میں سے ایسابھی ہے جو رضائے خدا حاصل کرنے کیلئے اپنے نفس کو فروخت کرتا ہے“۔(سورئہ بقرہ: آیت۲۰۷)۔

۶۲

تشریح

پیغمبر اسلام کا مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنا اور اُس سے ہی متعلق دوسرے اُمور ایسے موضوع ہیں جن پر تقریباً تمام تاریخ دانوں نے اپنی اپنی تواریخ میں لکھا ہے اور اس واقعہ میں پیغمبر اسلام کی بردباری ،صبروتحمل اور اُن کے وفادار اصحاب کی شان بیان کی ہے۔

ہجرت پیغمبر میں سب سے اہم واقعہ ہجرت کی رات کا ہے جب پیغمبر اکرم کے حکم کے مطابق حضرت علی علیہ السلام آپ کے بستر پر سوئے اور کفار مکہ جو جنگی ہتھیاروں سے لیس تھے ، کی طرف سے کسی بھی وقت حملہ کے منتظر رہے۔ نصف شب کے قریب مسلح کفار جنہوں نے نبی اکرم کے گھر کا محاصرہ کیا ہوا تھا، داخل منزل ہوئے۔ حضرت علی علیہ السلام بستر سے اُٹھے اور مقابلہ کیلئے تیار ہوئے۔ کفار مکہ نے جب حضرت علی علیہ السلام کو دیکھا تو مایوس ہوکر واپس لوٹ گئے۔ اس طرح کفار مکہ کے تمام ارادے خاک میں مل گئے اور پیغمبر خدا کچھ دنوں بعد صحیح و سلامت مدینہ پہنچ گئے۔

بہت سے شیعہ اور اہل سنت علماء نے آیت مذکور کو علی علیہ السلام کی فداکاری سے منسوب کیا ہے اور اس کی تائید میں بہت سی روایات نقل کی ہیں جن میں سے چند ایک بطور نمونہ درج کی جارہی ہیں، ملاحظہ ہوں:

(ا)۔عَنْ علی بن الحسین فی قوله تعالٰی’وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ‘قال نَزَلَتْ فِیْ عَلِیٍّ عَلَیْهِ السَّلَام حینَ بٰاتَ عَلٰی فِراشِ رَسُولِ اللّٰهِ ۔ (المیزان)

”علی ابن الحسین امام زین العابدین علیہما السلام سے روایت ہے کہ انہوں نے آیت

( وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰه )

کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے جب وہ شب ہجرت پیغمبر خدا کے بستر پر سوئے تھے“۔

۶۳

(ب)۔رَوَی السُّدیُّ عَنْ اِبْنِ عَبَّاس قٰالَ نَزَلَتْ هٰذِهِ الآیةُ فِی عَلِیِّ ابْنِ اَبِی طَالِب عَلَیْهَ السَّلَام حِینَ هَرَبَ النَّبِیعَنِ الْمُشْرِکِیْنَ اِلَی الْغٰارِ ونٰام علی عَلٰی فِراشِ النَّبی ۔(مجمع البیان)

”سدی ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ یہ آیت

( وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰه )

حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں نازل ہوئی جب پیغمبر اسلام کفار کے شر سے بچنے کیلئے مدینہ کیلئے ہجرت کرتے ہوئے غار ثور کی طرف چلے اور علی علیہ السلام آپ کے بستر پر سوئے۔

اسی طرح بہت سے علماء نے من جملہ صاحب مجمع البیان نے اس آیت کے بارے میں درج ذیل روایت بیان فرمائی ہے جو بہت زیادہ اہمیت کی حامل اور قابل توجہ ہے۔ روایت اس طرح ہے:

لَمَّانَامَ عَلِیٌّ فِراشَه قَامَ جِبْرَائِیلُ عِنْدَ رَاسِهِ وَمِیْکَائِیلُ عِنْدَ رِجْلَیْهِ وَجِبْرَائِیلُ یُنٰادِی بَخٌ بَخٌ مَنْ مِثْلُکَ یابْنَ اَبِیْ طَالِب؟ یُبٰاهِی اللّٰهُ بِکَ الْمَلٰائِکَةُ

”جب حضرت علی علیہ السلام پیغمبر اسلام کے بستر پر(شب ہجرت)سوئے تو جبرئیل سرہانے کی طرف اور میکائیل پاؤں کی طرف کھڑے ہوگئے اور جبرئیل نے بہ آواز بلند کہا:’مبارک ہو،مبارک ہو، تم جیسا(باایمان اور فداکار) کون ہے؟ خداوند پاک فرشتوں کو مخاطب کرکے تم پر فخر کررہا ہے‘۔

تصدیق فضیلت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ فخرالدین رازی تفسیر کبیر میں، جلد۵،صفحہ۲۰۴،اشاعت دوم،تہران۔ آیت مذکور کے بارے میں۔

۲۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب، باب۶۲،صفحہ۲۳۹۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، صفحہ۱۰۵،باب۲۱۔

۴۔ ثعلبی، کتاب احیاء العلوم، جلد۳،صفحہ۲۳۸۔

۵۔ شبلنجی، کتاب نورالابصار میں، صفحہ۸۶۔

۶۴

فضائل علی علیہ السلام قرآن کی نظر میں ۔۴

(چند دوسری مثالیں)

حضرت علی علیہ السلام سورہ والعصر میں

( وَالْعَصْرِاِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍاِلَّاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاوَعَمِلُوْاالصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْابِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْبِالصَّبْرِ )

”وقت عصر کی قسم! انسان ضرور گھاٹے میں ہے۔ سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے اور ایک دوسرے کو حق کی پیروی کی تاکید کرتے رہے اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کرتے رہے“۔

روایت

عَنْ اِبْنِ عباس فِی قوله تعالٰی:”وَالْعَصْرِ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ اِلَّاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْابِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْبِالصَّبْرِ“قٰالَ: هُوَ عَلِی علیه السلام ۔

اس روایت کو علامہ سیوطی نے تفسیر الدرالمنثور جلد۶،صفحہ۴۳۹(آخری روایت تفسیر سورئہ عصر) پر درج کیا ہے۔ اسی روایت کو حافظ الحسکانی نے کتاب شواہد التنزیل، حدیث۱۱۵۶

جلد۲،صفحہ۳۷۳، اشاعت اوّل اور حافظ ابی نعیم اصفہانی نے کتاب”ما نزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں بیان کیا ہے اور بہت سے دوسروں نے اسی روایت کو نقل کیا ہے۔

ترجمہ

”ابن عباس سے روایت کی گئی ہے کہ اس کلام الٰہی

”وَالْعَصْرِاِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ“ کی تفسیر میں کہا کہ اس سے مراد ابوجہل لعنة اللّٰہ علیہ ہے اور”اِلَّاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاوَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْابِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْبِالصَّبْر“ کی تفسیر میں کہا گیاکہ اس سے مراد حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام ہیں۔

۶۵

علی علم الٰہی کا خزینہ ہیں

( قُلْ کَفٰی بِاللّٰهِ شَهِیْدًام بَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْ وَمَنْ عِنْدَه عِلْمُ الْکِتٰبِ )

”آپ کہہ دیجئے کہ میرے اور تمہارے درمیان گواہی دینے کو (ایک تو) اللہ کافی ہے(دوسرے)وہ جن کے پاس اس کتاب کا پورا علم ہے“۔(سورئہ رعد:آیت۴۳)۔

روایت

عَنْ عَبْدِاللّٰهِ ابْنِ سَلٰام رضی اللّٰه عَنْهُ فِی قَولِه تَعٰالٰی”وَمَنْ عِنْدَه عِلْمُ الْکِتٰبِ“قَالَ سَئَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ قَالَ اِنَّمَا ذٰلِکَ عَلِیُّ بْنُ اَبِی طَالِب ۔

اس روایت کو شیخ سلیمان قندوزی حنفی نے کتاب ”ینابیع المودة“، باب مناقب، صفحہ۲۸۴،حدیث۶۰میں بیان کیا ہے اور ابن عباس سے نقل کرتے ہوئے اسی کتاب میں باب۳۰،صفحہ۱۲۱پر بھی درج کیا ہے۔اسی طرح حافظ الحسکانی نے کتاب ”شواہد التنزیل“،

،جلد۱،صفحہ۳۰۸،اشاعت اوّل، حدیث دوم میں بیان کیا ہے اور حافظ ابی نعیم اصفہانی نے کتاب ”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں اس آیت کی تفصیل میں بیان کیا ہے۔

ترجمہ

”عبداللہ بن سلام نے کلام الٰہی”وَمَنْ عِنْدَه عِلْمُ الْکِتٰبِ“ کے بارے میں روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ اس سے مراد کون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا کہ ا س سے مراد علی ابن ابی طالب علیہما السلام ہیں“۔

علی اور آپ کے اصحاب سچائی کا نمونہ ہیں

( یٰٓاَ یُّهَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوااتَّقُوااللّٰهَ وَکُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِیْنَ )

”اے ایمان لانے والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ“۔(سورئہ توبہ:آیت۱۱۹)۔

۶۶

روایت

عَنْ اِبْنِ عباس رضی اللّٰهُ عنهُ فِی هٰذِهِ الآیَةِ”یٰٓاَ یُّهَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوااتَّقُوااللّٰهَ وَکُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِیْنَ“قَالَ مَعَ علی واصحابه ۔

اس روایت کو ثعلبی نے اپنی تفسیر(تفسیر ثعلبی) جلد۱اور سیوطی نے تفسیر الدرالمنثور میں اس آیت کے سلسلہ میں بیان کیا ہے۔ ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں باب شرح حال امیر المومنین میں حدیث۹۳۰،جلد۲،صفحہ۴۲۱میں بیان کیا ہے اور اسی طرح حافظ الحسکانی نے کتاب”شواہد التنزیل“،جلد۱،صفحہ۲۵۹،حدیث اوّل کے تحت بیان کیا ہے۔

ترجمہ

”ابن عباس سے روایت کی گئی ہے کہ اس آیت

( یٰٓاَ یُّهَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوااتَّقُوااللّٰهَ وَکُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِیْنَ )

کے بارے میں انہوں نے کہاکہ” کُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِ یْ ن “سے مراد علی ابن ابی طالب علیہما السلام اور آپ کے اصحاب ہیں“۔

ولایت علی و اہل بیت پر اعتقاد رکھنے کا نتیجہ قبولیت توبہ،ایمان، عمل صالح اور ہدایت ہے

وَاِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰی ۔

”اور میں اُس کو جو توبہ کرے ، ایمان لائے اور نیک عمل کرے اورپھر ہدایت یافتہ بھی ہو، ضرور بخشنے والا ہوں“۔(سورئہ طٰہ:آیت۸۲)۔

روایت

عَنْ علی علیه السلام فِی قولِه تعٰالٰی”وَاِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰی“ قَالَ اِلٰی وِلٰایَتِنَا ۔

اس روایت کو حافظ ابونعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیه السلام“ میں نقل کیا ہے اور حافظ الحسکانی نے کتاب ”شواہد التنزیل“،جلد۱،صفحہ۳۷۵،

اشاعت اوّل میں امام محمدباقر علیہ السلام اور حضرت ابوذرغفاری کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔

۶۷

ترجمہ

”حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے اس کلام الٰہی

”وَاِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهتَدٰی“

کے بارے میں فرمایا:’یعنی وہ جس نے ہماری ولایت کو تسلیم کیا اور اُس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کئے اور پھر ہدایت یافتہ بھی ہوا، اللہ اُس کو ضرور بخشنے والا ہے‘۔“

امت اور ولایت علی پر ایمان اصل میں ایک ہیں

( وَاِنَّ الَّذِیْنَ لَایُومِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَٰنکِبُوْنَ )

”اور ضروروہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، راہ راست سے ہٹ جانے والے ہیں“۔(سورئہ مومنون:آیت۷۴)۔

روایت

عَنْ علی ابنِ ابی طالب فی قوله تعٰالٰی”وَاِنَّ الَّذِیْنَ لَایُومِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَٰنکِبُوْنَ“قَالَ عَنْ وَلٰایَتِنَا ۔

اس روایت کو حافظ ابونعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں ،حموینی نے کتاب”فرائد السمطین“، باب۶۱،جلد۲،صفحہ۳۰۰اور حافظ الحسکانی نے کتاب”شواہد التنزیل“ حدیث۵۵۷جلد۱،صفحہ۴۰۲پر نقل کیا ہے۔

ترجمہ

”علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اس آیت خداوندی

( وَاِنَّ الَّذِیْنَ لَایُومِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَٰنکِبُوْنَ )

کے بارے میں فرمایا کہ صراط سے یہاں مراد ہماری ولایت ہے(ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور ولایت اہل بیت )“۔

۶۸

علی کواذیت پہنچانابہت بڑ اصریح گناہ ہے

( وَالَّذِیْنَ یُوذُوْنَ الْمُومِنِیْنَ وَالْمُومِنٰتِ بِغَیْرٍمَااکْتَسَبُوْافَقَدِ احْتَمَلُوْابُهْتَانًاوَّاِ ثْمًامُّبِیْنًا )

”اور جو لوگ ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو بلاقصور ایذا پہنچاتے ہیں، وہ بہتان اور صریح گناہ کا وبال اپنے ذمے لیتے ہیں“۔(سورئہ احزاب:آیت۵۸)۔

روایت

عَنْ مقاتِلَ بن سلیمان فِی قولِه عَزَّوَجَل”وَالَّذِیْنَ یُوذُوْنَ الْمُومِنِیْنَ وَالْمُومِنٰتِ بِغَیْرِمَااکْتَسَبُوْافَقَدِاحْتَمَلُوْابُهْتَانًاوَّاِ ثْمًامُّبِیْنًا“

قَالَتْ نَزَلَتْ فِی علی ابن ابی طالب وَذٰلِکَ اَنَّ نَفَراً مِنَ الْمُنٰافِقِیْنَ کَانُوْایُوْذُوْنَه وَیَکْذِبُوْنَ عَلَیْهِ

اس روایت کو ابی نعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں درج کیا ہے۔ اس کے علاوہ واحدی نے کتاب ”اسباب النزول“،صفحہ۲۷۳اور حافظ الحسکانی نے کتاب”شواہد التنزیل“،جلد۲،صفحہ۹۳،اشاعت اوّل،حدیث۷۷۵میں نقل کیا ہے۔

ترجمہ

”مقاتل بن سلیمان روایت کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ یہ آیت

وَالَّذِیْنَ یُوذُوْنَ الْمُومِنِیْنَ وَالْمُومِنٰتِ بِغَیْرِ مَااکْتَسَبُوْافَقَدِاحْتَمَلُوْابُهْتَانًاوَّاِ ثْمًامُّبِیْنًا

حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور اس کے نازل ہونے کی وجہ یہ تھی کہ کچھ منافقین آپ کو اذیت پہنچاتے تھے اور اُن کو جھٹلاتے تھے“۔

۶۹

اللہ تعالیٰ آل محمدپر سلام بھیجتا ہے

( سَلٰمٌ عَلٰی آلِ یَاسِیْنَ )

”آل یاسین تم پر سلام ہو“۔(سورئہ الصّٰٓفّٰت:آیت۱۳۰)۔

روایت

عَنْ اِبْنِ عباس رضی اللّٰه عنهُ فِی قوله تعٰالٰی”سَلٰمٌ عَلٰٓی اِلْ یَاسِیْنَ“قَالَ آلِ محمد صلَّی اللّٰهُ علیه وآله وسلَّم ۔

اس روایت کو حافظ ابی نعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“میں، ابن حجر ہیشمی نے ”صواعق المحرقہ“ میں صفحہ۷۶پر اور حافظ الحسکانی نے کتاب”شواہد التنزیل“،جلد۲،صفحہ۱۱۰،اشاعت اوّل میں نقل کیا ہے۔

ترجمہ

”ابن عباس سے روایت کی گئی ہے کہ خدا کے اس کلام( سَلٰمٌ عَلٰٓی آلِ یَاسِیْنَ ) سے مراد آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں“۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ معتبر روایات کے مطابق آل محمد سے مراد حضرت علی علیہ السلام،جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا، امام حسن علیہ السلام ،امام حسین علیہ السلام اور اُن کی پاک

اولاد ہیں“۔

علی اور تصدیق نبوت پیغمبر اکرم

( وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٓ اُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ )

”اور وہ جو سچ کو لے کر آیا اوروہ جس نے اُس کی تصدیق کی(خدا سے) ڈرنے والے وہی تو ہیں“۔(سورئہ زمر:آیت۳۳)۔

۷۰

روایت

عَنْ مُجٰاهِدٍ فِی قوله تعالٰی”وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٓ اُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ“قَالَ جٰاءَ بِاالصِّدْقِ محمدصلَّی اللّٰه علیه وآله وسلَّم صَدَّقَ بِهِ علی ابنِ ابی طالب ۔

اس روایت کو ابن مغازلی شافعی نے کتاب”مناقب“،صفحہ۲۶۹،حدیث۳۱۷،

اشاعت اوّل میں، حافظ الحسکانی نے کتاب ”شواہد التنزیل“،جلد۲،صفحہ۱۲۱،حدیث۸۱۲،

اشاعت بیروت اور حافظ ابی نعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“میں آیت مذکور کی تشریح کے سلسلہ میں بیان کیا ہے۔

ترجمہ

”مجاہد سے روایت کی گئی ہے کہ اس کلام الٰہی

( وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٓ اُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ )

کے بارے میں انہوں نے کہاکہ”جَآءَ بالصدْق“سي مراد پ یغمبر اسلام ہیں اور”صَدَّقَ بہٓ“سے مراد علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں(یعنی جو کوئی صداقت اور حق کے ساتھ آیاوہ پیغمبر اسلام ہیں اور جس نے اُن کی تصدیق کی، وہ علی علیہ السلام ہیں)“۔

علی اور آپ کے ماننے والے حزب اللہ ہیں اور وہی کامیاب ہیں

( اَ لَآاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ )

”آگاہ رہو کہ خدائی گروہ کے لوگ(پوری پوری) فلاح پانے والے ہیں“۔

(سورئہ مجادلہ:آیت۲۲)

۷۱

روایت

عَنْ علی عَلَیْهِ السَّلام قَال سَلْمَانُ:فَلَمَّااِطَّلَعْتُ عَلٰی رسولِ اللّٰه یٰا اَبَاالْحَسَنْ اِلَّا ضَرَبَ بَیْنَ کِتْفِیْ وَقٰالَ:یَاسَلْمَانُ هَذَاوَحِزْبُهُ هُمُ الْمُفْلِحُوْن

اس روایت کو گنجی شافعی نے کتاب”کفایة الطالب“ باب۶۲،صفحہ۲۵۰میں، حافظ ابن عساکر نے کتاب”تاریخ دمشق“،باب شرح حال امیرالمومنین علیہ السلام،جلد۲،صفحہ۳۴۶

حدیث۸۵۴،اشاعت دوم میں، ابو نعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں اس آیت کی تشریح میں اور حافظ الحسکانی نے ”شواہد التنزیل“،جلد۱،صفحہ۶۸،اشاعت اوّل میں سورئہ بقرہ کی آیت۴کی تفسیر کرتے ہوئے نقل کیا ہے۔

ترجمہ

”حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ سلمان نے مجھ سے مخاطب ہوکر کہا:’یا اباالحسن !میں جب بھی رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر آپ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ اے سلمان! یہ شخص اور اس کی جماعت فلاح(کامیابی) پانے والے ہیں“۔

قیامت کے دن اللہ تعالیٰ رسول اکرم اور علی کے ماننے والوں کو رسوا نہیں کرے گا

( یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَه )

”جس دن خدا تعالیٰ نبی کو اور اُن لوگوں کو جو اُن کے ساتھ ایمان لائے ہیں، رسوا نہ کرے گا“۔(سورئہ تحریم:آیت۸)۔

روایت

قَرَأَ بْنُ عَبَّاس(یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَه)قَالَ عَلِیٌ وَاَصْحٰابُهُ

اس روایت کو حافظ ابی نعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں اس آیت کے ضمن میں اور علامہ سیوطی نے کتاب”جمع الجوامع“میں جلد۲،صفحہ۱۵۵پر نقل کیا ہے۔

۷۲

ترجمہ

”روایت کی گئی ہے کہ ابن عباس یہ آیت

”یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَه“

تلاوت فرمارہے تھے،اُس وقت انہوں نے کہا کہ ”وہ لوگ جو ایمان لائے“سے مراد علی علیہ السلام اور اُن کے ماننے والے ہیں“۔

روزقیامت ولایت علی کے بارے میں سوال کیا جائے گا

( ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ )

”پھر تم سے اُس دن نعمتوں کی بابت ضرور بازپرس کی جائے گی“۔(سورئہ تکاثر:آیت۸)۔

روایت

عَنْ جَعْفَرِابْنِ محمد علیه السلام فِی قولِهِ عَزَّوَجَلَّ”ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ“قَالَ:عَنْ وِلَایَةِ عَلِیّ ۔

اس روایت کو حافظ ابی نعیم اصفہانی نے کتاب”مانزل من القرآن فی علی علیہ السلام“ میں اس آیت کے بارے میں بیان کرتے ہوئے اور حافظ الحسکانی نے کتاب ”شواہد التنزیل،جلد۲،صفحہ۳۶۸،اشاعت اوّل میں نقل کیا ہے۔

ترجمہ

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ آپ نے اس آیت

( ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ )

کے بارے میں فرمایا کہ وہ نعمت جس کے بارے میں روز قیامت سوال کیا جائے گا وہ ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہے“۔

۷۳

فضائل امام علی علیہ السلام احادیث کی نظر میں۔ ۱

(حصہ اول)

پچھلے ابواب میں ہم نے مولائے متقیان امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کا تعارف قرآن کریم کی وساطت سے کروایا اور اس طرح آپ کی عظمت اور بلند مرتبہ شخصیت سے کسی حد تک آشناہوئے۔ اس سے پہلے بھی ہم اشارہ کرچکے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کی شان میں جوا ٓیات قرآن کریم میں موجود ہیں، اُن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہم تو صرف چند آیات کو بیان کرسکے ہیں۔

اس باب میں انشاء اللہ روایات کی مدد سے ہم آپ کی شخصیت بزرگ اور نورانی چہرے کو اُجاگر کریں گے۔ یہاں جتنی بھی روایات نقل کی جائیں گی، وہ سب حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہیں۔ یہ وہ پیغمبر ہیں جو شریف ترین انسان اور عظیم ترین نبی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ سے دیکھیں اور اُن کے بلند ترین مقام کو پہچانیں۔

ان مختصر سے ابتدائی کلمات میں یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ جیسے پچھلے ابواب میں اہل سنت کی کتب سے اسناد پیش کی گئیں، اس باب میں بھی اُسی طرح اہل سنت کی کتب سے اسناد پیش کی جائیں گی۔ یہاں یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ برادران اہل سنت کی کتب سے حوالہ جات لکھنے کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ شیعہ علماء نے ان روایات کے بارے میں کچھ نہیں لکھا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام روایات کو شیعہ علماء نے اپنی کتب میں واضح طور پر بیان کیا ہے اور اُن کی نظر میں یہ سب معتبر اور تسلیم شدہ ہیں۔ ان کے بارے میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔لہٰذا ان وجوہات کے پیش نظر شیعہ علماء اور کتب شیعہ سے کوئی حوالہ نہیں لکھا جارہا۔ صرف چند ایک جگہوں پر اشارتاً ذکر کیا گیا ہے۔

اصل مدعا یہ ہے کہ وہ لوگ جو آپ کو صرف مسلمانوں کا چوتھا خلیفہ مانتے ہیں اور اُن کو رسول اللہ کا خلیفہ بلافصل نہیں مانتے، آپ کے فضائل اُن کی زبانی سنے جائیں۔ اس طرح ایک تو مسلمانان عالم کو صحیح راستہ دکھا سکیں گے اور دوسرے اہل تشیع کے ایمان نسبت بہ محمد و آل محمدکومزید تقویت پہنچاسکیں گے،انشاء اللہ۔

۷۴

پہلی روایت

علی سب سے پہلے نبوت اورکلمہٴ توحید کی گواہی دینے والے ہیں

عَنْ انس ابن مالک قَالَ: قَالَ رَسُوْل اللّٰهِ:صَلّٰی عَلیَّ الْمَلٰا ئِکَةُ وَعَلٰی عَلِیِّ سَبْعَ سِنِیْنَ وَلَمْ یَصْعُدْ اَوْلَمْ یَرْتَفِعْبِشَهٰادَةِ اَنْ لَااِلٰهَ اِلَّااللّٰهُ مِنَ الْاَرْضِ اِلَی السَّمَاءِ اِلَّا مِنِّی وَمِنْ علی ابنِ ابی طالب ۔

”انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے سات سال تک مجھ پر اور علی علیہ السلام پر درود بھیجتے رہے(یہ اس واسطے کہ ان سات سالوں میں) خدا کی وحدانیت کی گواہی زمین سے آسمان کی طرف سوائے میرے اور علی کے علاوہ کسی نے نہ دی“۔

یہ بات قابل توجہ ہے کہ حضرت علی علیہ السلام کے اسلام لانے کے بارے میں اہل سنت اور شیعہ کتب سے کافی روایات ملتی ہیں۔ جیسے زید بن ارقم کہتے ہیں”اَوَّلُ مَنْ اَسْلَمَ عَلِی ۱“سب سے پہلے جو اسلام لائے وہ علی تھے۔ اس کے کچھ حوالہ جات نیچے بھی درج کئے گئے ہیں۔ اسی طرح انس بن مالک کہتے ہیں: ۲

”بُعِثَ النَّبِیُّ یَوْمَ الْاِثْنَیْنِ وَاَسْلَمَ عَلِیٌّ یَوْمَ الثلا ثا“

یعنی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیر کے روز مبعوث برسالت ہوئے اور علی علیہ السلام نے منگل کے روز اسلام قبول کیا۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ،باب شرح حال امام علی ،جلد۱،ص۷۰،حدیث۱۱۶۔

۲۔ ابن مغازلی کتاب مناقب امیرالمومنین ،حدیث ۱۹،ص۸،اشاعت اوّل،ص۱۴پر

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۱۲،صفحہ۶۸۔

۴۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، حدیث ۷۸۶اور ۸۱۹۔

۵۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعہ،ج۱،ص۱۶۹و(صفحہ۱۶۶اشاعت بولاق)

۶۔ متقی ہندی، کنزالعمال،ج۱۱،ص۶۱۶(موسسة الرسالہ بیروت،اشاعت پنجم)۔

۷۵

حوالہ جات روایت زید بن ارقم ۱

۱۔ ابن کثیر کتاب البدایہ والنہایہ،جلد۷،صفحہ۳۳۵(باب فضائل علی علیہ السلام)۔

۲۔ گنجی شافعی کتاب کفایة الطالب،باب۲۵،صفحہ۱۲۵۔

۳۔ سیوطی ،کتاب تاریخ الخلفاء، صفحہ۱۶۶(باب ذکر علی ابن ابی طالب علیہ السلام)۔

حوالہ جات روایت انس بن مالک ۲

۱۔ خطیب،تاریخ بغداد میں،جلد۱،صفحہ۱۳۴(حال علی علیہ السلام،شمارہ۱)۔

۲۔ حاکم ،المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۱۲(باب فضائل علی علیہ السلام)۔

۳۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ،جلد۳،صفحہ۲۶۔

۴۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء،صفحہ۱۶۶(باب ذکر علی ابن ابی طالب علیہ السلام)۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، باب۱۲،صفحہ۶۸اورباب۵۹،ص۳۳۵۔

۶۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ، حال امیر المومنین امام علی ،جلد۱،ص۴۱،حدیث۷۶۔

دوسری روایت

علی پیغمبر کے ساتھ اورپیغمبرعلی کے ساتھ ہیں

عَنْ علی ابنِ ابی طالب قَالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلَّی اللّٰهُ علیه وآله وسلَّمْ:یَا عَلِیُّ اَنْتَ مِنِّی وَاَنَامِنْکَ

”علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے روایت ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا:یا علی ! تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ حاکم، کتاب المستدرک میں جلد۳،صفحہ۱۲۰۔

۲۔ ذہبی، میزان الاعتدال،جلد۱،صفحہ۴۱۰،شمارہ ۱۵۰۵،ج۳،ص۳۲۴،شمارہ۶۶۱۳

۳۔ ابن ماجہ سنن میں، جلد۱،صفحہ۴۴،حدیث۱۱۹۔

۷۶

۴۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ،جلد۷،صفحہ۳۴۴(باب فضائل علی علیہ السلام)۔

۵۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، باب حال امیر المومنین ،ج۱،ص۱۲۴،حدیث۱۸۳

۶۔ سیوطی،تاریخ الخلفاء،صفحہ۱۶۹۔

۷۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۲۷۵،صفحہ۲۲۸،اشاعت اوّل۔

۸۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب، باب ۶۷،صفحہ۲۸۴۔

۹۔ شیخ سلیمان قندوزہ حنفی ،کتاب ینابیع المودة، صفحہ۲۷۷،باب۷،صفحہ۶۰۔

۱۰۔ بخاری، کتاب صحیح بخاری میں، جلد۵،صفحہ۱۴۱(عن البراء بن عازب)۔

۱۱۔ نسائی الخصائص میں، صفحہ۱۹اور۵۱اور حدیث۱۳۳،صفحہ۳۶۔

۱۲۔ ترمذی اپنی کتاب میں، جلد۱۳،صفحہ۱۶۷(عن البراء بن عازب)۔

۱۳۔ متقی ہندی، کتاب کنزل العمال ،جلد۱۱،صفحہ۵۹۹،اشاعت پنجم بیروت۔

تیسری روایت

پیغمبر اور علی کی خلقت ایک ہی نور سے ہے

عَنْ جٰابِرِبْنِ عَبْدُاللّٰهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِی(رسول اللّٰه) یَقُوْلُ لِعَلیٍّ:النّاسُ مِنْ شَجَرٍ شَتّیٰ وَاَنَاوَاَنْتَ مِنْ شَجَرَةٍ وٰاحِدَةٍ ثُمَّ قَرَأَالنَّبِی”وَجَنٰاتٌ مِنْ اَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِیْلٌ صِنْوٰانٌ وَغَیْرُ صِنْوٰانٍ یُسْقٰی بِمٰاءٍ وٰاحِدٍ“

”جابرابن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول خدا سے سنا کہ وہ حضرت علی علیہ السلام سے مخاطب تھے اور فرمارہے تھے ”سب لوگ سلسلہ ہائے مختلف(مختلف اشجار)سے پیدا کئے گئے ہیں لیکن میں اور تو(علی ) ایک ہی سلسلہ(شجرئہ طیبہ) سے خلق کئے گئے ہیں اور پھر آپ نے یہ آیت پڑھی:

۷۷

( ثُمَّ قَرَأَالنَّبِی”وَجَنٰاتٌ مِنْ اَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِیْلٌ صِنْوٰانٌ وَغَیْرُ صِنْوٰانٍ یُسْقٰی بِمٰاءٍ وٰاحِدٍ ) ۔(سورئہ رعد:آیت:۱۳)

”اور انگوروں کے باغ اور کھیتیاں اور کھجور کے درخت ایک ہی جڑ میں سے کئی اُگے ہوئے اور علیحدہ علیحدہ اُگے ہوئے کہ یہ سب ایک ہی پانی سے سینچے جاتے ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب، حدیث ۴۰۰اور حدیث۹۰،۲۹۷میں۔

۲۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین،باب۴،حدیث۱۷۔

۳۔ حاکم، کتاب المستدرک،جلد۲،صفحہ۲۴۱۔

۴۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ،شرح حال علی ،ج۱،ص۱۲۶،حدیث۱۷۸،شرح محمودی۔

۵۔ سیوطی، تفسیر الدرالمنثور میں،جلد۴،صفحہ۵۱اور تاریخ الخلفاء،صفحہ۱۷۱۔

۶۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، باب مناقب۷۰،حدیث۳۷،صفحہ۲۸۰۔

۷۔ حافظ الحسکانی،کتاب شواہد التنزیل میں، حدیث۳۹۵۔

۸۔ متقی ہندی، کنزالعمال،جلد۶،صفحہ۱۵۴،اشاعت اوّل ،جلد۲،ص۶۰۸(موسسة

الرسالہ بیروت، اشاعت پنجم)۔

چوتھی روایت

علی ہی دنیا وآخرت میں نبی کے علم بردار ہیں

عن جابر ابنِ سَمْرَةَ قَالَ: قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰهِ مَنْ یَحْمِلُ ٰرایَتَکَ یَوْمَ القِیٰامَةِ؟ قٰالَ: مَنْ کَانَ یَحْمِلُهَا فِی الدُّ نْیٰاعلی ۔

”جابر ابن سمرہ سے روایت ہے کہ رسول خدا کی خدمت میں عرض کیا گیا:’یا رسول اللہ! قیامت کے روز آپ کاعَلَم کون اٹھائے گا؟‘آپ نے فرمایا جو دنیا میں میرا علمبردارہے یعنی علی “۔

۷۸

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ، جلد۷،صفحہ۳۳۶(باب فضائل حضرت علی )۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، شرح حال علی ، ج۱،ص۱۴۵،حدیث۲۰۹،شرح محمودی۔

۳۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب امیر المومنین علیہ السلام میں، حدیث۲۳۷،صفحہ۲۰۰۔

۴۔ علامہ اخطب خوارزمی، کتاب مناقب،صفحہ۲۵۰۔

۵۔ علامہ عینی، کتاب عمدة القاری،۱۶۔۲۱۶۔

۶۔ متقی ہندی، کتاب کنزالعمال میں، جلد۱۳،صفحہ۱۳۶۔

انچویں روایت

پیغمبر اکرم اور علی ایک ہی شجرئہ طیبہ سے ہیں

عَنْ ابنعباس قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ حُبُّ عَلِیٍّ یَأ کُلُ السِّیِّاتِ کَمٰا تَاکُلُ النَّارُالخَطَبَ ۔

”ابن عباس کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’علی کی محبت گناہوں کو ایسے کھاجاتی ہے جیسے خشک لکڑی کو آگ‘ ۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ،باب شرح حال امیر المومنین ، ج۲،ص۱۰۳حدیث۶۰۷

۲۔ خطیب ،تاریخ بغداد شرح حال احمد بن شبویة بن معین موصلی، ج۴،ص۱۹۴،شمارہ۱۸۸۵۔

۳۔ متقی ہندی، کنزل العمال، ج۱۵،ص۲۱۸،اشاعت دوم، شمارہ۱۲۶۱(باب فضائل

علی ) اور دوسری اشاعت ج۱۱،ص۴۲۱(موسسة الرسالة بیروت، اشاعت۵)

۴۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب مناقب سبعون، صفحہ۲۷۹،حدیث۳۳اور باب۵۶صفحہ۲۱۱اور ۲۵۲۔

۵۔ سیوطی دراللئالی المصنوعہ، جلد۱،صفحہ۱۸۴،اشاعت اوّل۔

۷۹

چھٹی روایت

در علی کے علاوہ تمام در مسجد بند کرنے کا حکم

عَنْ زَیْداِبْنِ اَرْقَم قالَ: کَانَ لِنَفَرٍ مِنْ اَصْحٰابِ رَسُولِ اللّٰهِ اَبْوابٍ شَارِعَةٍ فِی الْمَسْجِدِ قَالَ: فَقٰالَ(النَّبِیُّ) یَوْمًا: سُدُّ وا هٰذِهِ الاَ بْوَابَ اِلَّا بَابَ عَلیقٰالَ: فَتَکَلَّمَ فِیْ ذٰالِکَ اُنَاسٍ قٰالَ: فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰهِ فَحَمَدَ اللّٰهَ وَأَ ثْنٰی عَلَیْهِ ثُمَّ قٰالَ أَمَّا بَعْدُ فَاِنِّی اُمِرْتُ بِسَدِّ هٰذِهِ الْاَبْوَابِ غَیْرَ بَابِ عَلِیٍّ فَقٰالَ فیهِ قَاعِلُکُمْ،وَاِنِّی وَاللّٰهِ مَاسَدَدْتُ شَیْئًا وَلَا فَتَحْتُه وَلَکِنِّی اُمِرْتُ بِشَیءٍ فَاتَّبِعُه ۔

”زید بن ارقم کہتے ہیں کہ چند اصحاب رسول خدا کے گھروں کے دروازے مسجد کی طرف کھلتے تھے۔ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ تمام دروازوں کو (سوائے حضرت علی علیہ السلام کے دروازے کے) بند کردیاجائے۔ چند لوگوں نے اس پر چہ میگوئیاں کرنا شروع کردیں۔ پس رسول خدا کھڑے ہوگئے اور اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا شروع کردی اور فرمایا کہ جب سے میں نے دروازوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے ،اُس کے بعد سے کچھ لوگوں نے باتیں کی ہیں(اس کے بارے میں صحیح رائے نہیں رکھتے)۔ خدا کی قسم! میں نے کسی دروازے کو اپنی طرف سے بند کرنے کا حکم نہیں دیا اور نہ ہی کسی کے کھلنے کا حکم اپنی طرف سے دیا ہے، لیکن خدا کی طرف سے مجھے حکم ملا اور میں نے حکم خدا کو جاری کردیا ہے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکرتاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، ج۱،احادیث۳۲۳تا۳۳۵۔

۲۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب، حدیث۳۰۲،صفحہ۲۵۳۔

۳۔ ابونعیم ، کتاب حلیة الاولیاء، باب شرح حال عمروبن میمون۔

۴۔ حاکم، کتاب المستدرک، جلد۳،صفحہ۱۲۵،حدیث۶۳،باب مناقب علی علیہ السلام۔

۵۔ ابن کثیر کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۴۳،اشاعت بیروت۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب، باب۵۰،صفحہ۲۰۱۔

۸۰

۷۔ بہیقی، کتاب السنن الکبریٰ، جلد۷،صفحہ۶۵۔

۸۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،ینابیع المودة، باب مناقب السبعون ، ص۲۷۵،حدیث۱۱اور باب۱۷،صفحہ۹۹۔

۹۔ محب الدین طبری، کتاب ذخائر العقبی،صفحہ۱۰۲۔

۱۰۔ ابن حجر،کتاب فتح الباری،جلد۸،صفحہ۱۵۔

۱۱۔ متقی ہندی، کتاب کنزل العمال،جلد۱۱،صفحہ۵۹۸و۶۱۷،اشاعت بیروت۔

۱۲۔ احمد بن حنبل، کتاب المسند،جلد۱،صفحہ۱۷۵۔

۱۳۔ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ،جلد۹،صفحہ۱۷۳۔

۱۴۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں ، جلد۹،صفحہ۱۱۵۔

ساتویں روایت

علی کا مقام و منزلت

عَنْ اِبْنِ عباس، عَنِ النَّبِی قٰالَ لِاُمِّ سَلَمَة:یَااُمِّ سَلَمَةَ اِنَّ عَلِیًّا لَحْمُهُ مِنْ لَحْمِیْ وَدَمُهُ مِنْ دَمِیْ وَهُوَ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلَّا اَنَّهُ لَا نَبِیَّ بَعْدِی ۔

حدیث منزلت امام علی علیہ السلام ایک نہایت ہی اہم اور معتبر ترین حدیث پیغمبر اسلام ہے جو حضرت علی علیہ السلام کی شان ،مقام عالی اور منزلت کا پتہ دیتی ہے۔ البتہ یہ حدیث کئی اور ذرائع اور مختلف طریقوں سے بھی بیان کی جاتی ہے۔ مندرجہ بالا حدیث میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جناب اُم سلمہ سے مخاطب ہیں۔ لیکن ابوہریرہ سے یہ روایت(اس روایت کو ابن عساکر نے ترجمہ تاریخ دمشق ،جلد۱،حدیث۴۱۲میں اس طرح نقل کیا ہے)اس طرح سے منقول ہے:

اِنَّ النَّبی قٰالَ بِعَلِیٍّ عَلَیْهِ السَّلَام: یَاعَلِیُّ اَنْتَ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلَّا النَّبُوَّةَ ۔

”پیغمبر اسلام نے حضرت علی علیہ السلام سے ارشاد فرمایا:’یا علی ! آپ کی نسبت مجھ سے ایسی ہے جیسی ہارون کی موسیٰ علیہ السلام سے تھی، سوائے نبوت کے“۔

۸۱

ترجمہ

”ابن عباس سے روایت کی گئی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جناب اُم سلمہ سے فرمایا :’اے اُم سلمہ! بے شک علی کا گوشت میرا گوشت ہے، علی کا خون میرا خون ہے اور اُس کی نسبت محمد سے ایسی ہے جیسی ہارون کی موسیٰ سے تھی سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق،شرح حال امام علی ، جلد۱،حدیث۴۰۶،۳۳۶سے لے کر۴۵۶تک۔

۲۔ احمد بن حنبل، مسند سعد بن ابی وقاص ، جلد۱،صفحہ۱۷۷،۱۸۹اورنیز الفضائل میں،حدیث۷۹،۸۰۔

۳۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب میں، جلد۱،صفحہ۴۲،حدیث ۱۱۵۔

۴۔ بخاری،صحیح بخاری میں،جلد۵،صفحہ۸۱،حدیث۲۲۵(فضائل اصحاب النبی )۔

۵۔ ابی عمریوسف بن عبداللہ، استیعاب ،ج۳،ص۱۰۹۷اورروایت۱۸۵۵کے ضمن میں

۶۔ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء ، جلد۷،صفحہ۱۹۴۔

۷۔ بلاذری، کتاب انصاب الاشراف، ج۲،ص۹۵،حدیث۱۵،اشاعت اوّل بیروت

۸۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۶،صفحہ۵۶،۱۵۳۔

۹۔ ابن مغازلی،کتاب مناقب میں،حدیث۴۰،۵۰،صفحہ۳۳۔

۱۰۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۰۸۔

۱۱۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ ،جلد۸،صفحہ۷۷۔

۱۲۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳۷،صفحہ۱۶۷۔

۱۳۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۲،صفحہ۳،حدیث۲۵۸۶۔

۱۴۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، حدیث۶۵۶۔

۱۵۔ سیوطی،کتاب اللئالی المصنوعة،جلد۱،صفحہ۱۷۷،اشاعت اوّل۔

۱۶۔ ابن حجر عسقلانی،کتاب لسان المیزان میں، جلد۲،صفحہ۳۲۴۔

۸۲

آٹھویں روایت

حدیث ولایت اور مقام علی

عَنْ عَمْروذی مَرَّ عَنْ عَلی اَنَّ النَّبِی صلی اللّٰه علیه وآله وسلَّم قٰالَ: مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاهُ، اَلَّلهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عٰادٰاهُ

حدیث ولایت بھی ایک اہم ترین حدیث ہے جو شان علی اور مقام علی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ حدیث بھی مختلف ذرائع اور مختلف انداز میں بیان کی گئی ہے لیکن اصل مفہوم وہی ہے۔

”عمروذی حضرت علی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔ پروردگار! تو اُس کودوست رکھ جو علی علیہ السلام کو دوست رکھے اور تو اُس کو دشمن رکھ جو علی علیہ السلام سے دشمنی رکھے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، جلد۲،ص۳۰،حدیث۵۳۲۔

۲۔ احمد بن حنبل ،المسند،جلد۴،ص۲۸۱،حدیث۱۲،جلد۱،ص۲۵۰،حدیث۹۵۰،۹۶۱،۹۶۴۔

۳۔ حاکم،المستدرک میں، حدیث۸،باب مناقب علی ،،جلد۳،صفحہ۱۱۰اور۱۱۶۔

۴۔ سیوطی، تفسیرالدرالمنثور،جلد۲،صفحہ۳۲۷اوردوسری اشاعت جلد۵،صفحہ۱۸۰اورتاریخ الخلفاء صفحہ۱۶۹۔

۵۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث۳۶،صفحہ۱۸،۲۴،۲۶،اشاعت اوّل۔

۶۔ ہیثمی،کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۰۵،۱۰۸اور۱۶۴۔

۷۔ ابن ماجہ سنن میں،جلد۱،صفحہ۴۳،حدیث۱۱۶۔

۸۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ ،استیعاب ، ج۳،ص۱۰۹۹،روایت۱۸۵۵کے ضمن میں

۹۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۳۵،۳۴۴،۳۶۶۔

۱۰۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۴،صفحہ۳۳۔

۸۳

۱۱ خطیب”حال یحییٰ بن محمد ابی عمرالاخباری“،شمارہ۷۵۴۵،کتاب تاریخ بغداد میں،جلد۱۴،صفحہ۲۳۶۔

۱۲۔ بلاذری، کتاب انساب الاشراف میں،جلد۲،صفحہ۱۰۸،اشاعت اوّل،حدیث۴۵اور باب شرح حال امیر المومنین علیہ السلام میں۔

۱۳۔ گنجی شافعی،کتاب کفایة الطالب میں، باب۱،صفحہ۵۸۔

۱۴۔ نسائی، کتاب الخصائص میں، حدیث۸،صفحہ۴۷اورحدیث۷۵،صفحہ۹۴۔

۱۵۔ ابن اثیر، کتاب اسدالغابہ میں ،جلد۴،صفحہ۲۷اور ج۳،ص۳۲۱اورج۲،ص۳۹۷

۱۶۔ ترمذی اپنی کتاب صحیح میں، حدیث۳۷۱۲،جلد۵،صفحہ۶۳۲،۶۳۳۔

نویں روایت

علی کی محبت جہنم سے بچاؤاور جنت میں داخلے کی ضمانت ہے

عَنْ اِبْنِ عباس،قٰالَ: قُلْتُ لِنَّبِی صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ یَارَسُوْلَ اللّٰهِ هَلْ لِلنَّارِ جَوازٌ؟قٰالَ نَعَمْ قُلْتُ وَمَاهُوَ؟ قٰالَ حُبُّ علیِّ ۔

ترجمہ

”ابن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے پیغمبر اسلام سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا جہنم سے عبور کیلئے کوئی جواز یا پروانہ ہے؟ پیغمبر اسلام نے فرمایا:’ہاں‘۔ میں نے پھر عرض کیا کہ وہ کیا ہے؟آپ نے فرمایا:’علی سے محبت‘۔“

اس طرح کی دوسری مشابہ حدیث بھی ابن عباس سے روایت کی گئی ہے:

عَنْ ابنِ عباس قٰالَ: قٰالَ رَسُوْل اللّٰه صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ: علیٌ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ عَلَی الْحَوْضِ لَایَدْخِلُ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ جَاءَ بِجَوَازمِنْ عَلِیِّ ابْنِ اَبِی طَالِب ۔

ترجمہ روایت

”ابن عباس سے روایت ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ علی علیہ السلام قیامت کے دن حوض کوثر پر ہوں گے اور کوئی بھی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا مگر جس کے پاس علی علیہ السلام کی جانب سے پروانہ ہوگا“۔

۸۴

حوالہ جات روایت ہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں،باب حال علی ،جلد۲،صفحہ۱۰۴،حدیث۶۰۸اورجلد۲

صفحہ۲۴۳،حدیث۷۵۳۔

۲۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۱۵۶،صفحہ۱۱۹،۱۳۱اور۲۴۲۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی ، کتاب ینابیع المودة، باب۵۶،ص۲۱۱اور باب۳۷،ص۱۳۳،

۲۴۵،۳۰۱۔

۴۔ سیوطی، اللئالی المصنوعة ، جلد۱،صفحہ۱۹۷،اشاعت اوّل(آخر مناقب علی )۔

۵۔ محب الدین طبری، کتاب ریاض النضرةمیں،جلد۲،صفحہ۱۷۷،۲۱۱اور۲۴۴۔

دسویں روایت

قیامت کے روز حُب علی اور حُب اہل بیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا

عَنْ اَبِی ذَر قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ لَا تَزُوْلُ قَدَمٰا اِبْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ حَتّیٰ یُسْأَلَ عَنْ اَرْبَعٍ،عَنْ عِلْمِه مٰا عَمِلَ بِه،وَعَنْ مٰااکْتَسَبَهُ،وَفِیْمٰااَنْفَقَهُ،وَعَنْ حُبِّ اَهْلِ الْبَیْتِ فَقِیْلَ یٰا رَسُوْلَ اللّٰهِ،وَمَنْ هُمْ؟ فَأَوْمَأَ بِیَدِهِ اِلٰی عَلِیِّ ۔

”ابوذر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن کوئی انسان اپنا قدم نہ اٹھاسکے گا جب تک اُس سے چار سوال نہ کئے جائیں گے:

اُس کے علم کے بارے میں کہ کس طرح اُس نے عمل کیا؟

اُس کی دولت کے بارے میں کہ کہاں سے کمائی؟

وہ دولت کہاں خرچ کی؟

اہل بیت سے دوستی کے بارے میں۔

۸۵

عرض کیا گیا :’یا رسول اللہ! آپ کے اہل بیت کون ہیں؟آپ نے اپنے ہاتھ سے علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا اور کہا:علی ابن ابی طالب علیہ السلام‘۔“

حوالہ جات روایت، اہل سنت کی کتب سے

۱۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۹۱۱،صفحہ۳۲۴۔

۲۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ،باب حال امیر المومنین ،،جلد۲،ص۱۵۹،حدیث۶۴۴۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة،باب۳۲،ص۱۲۴،باب۳۷ص۱۳۳،۲۷۱

۴۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۱۰،صفحہ۳۲۶۔

۵ ۔ ابن مغازلی، حدیث۱۵۷،مناقب میں صفحہ۱۲۰،اشاعت اوّل۔

۶۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث۵۷۴،باب۶۲۔

۷۔ خوارزمی، کتاب مقتل میں،جلد۱،باب۴،صفحہ۴۲،اشاعت اوّل۔

یارہویں روایت

علی سے اللہ اور اُس کے رسول محبت کرتے ہیں

عَنْ دٰاودبنِ علیِّ بْنِ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عباس، عَنْ اَبِیْهِ عَنْ جَدِّه ابنِ عباس قٰالَ: اُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ بِطٰائِرِ فَقَالَ: اَلَّلهُمَّ اِئْتِنِیْ بِرَجُلٍ یُحِبُّهُ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهُ،فَجٰاءَ عَلِیٌّ فَقٰالَ: اَلَّلهُمَّ وٰالِ ۔

ترجمہ

”ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک دن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک مرغ بطور طعام پیش کیا گیا۔ آپ نے دعافرمائی کہ پروردگار! ایسے شخص کو میرے پاس بھیج جس کو خدا اور رسول دوست رکھتے ہیں(تاکہ اس کھانے میں میرے ساتھ شریک ہوجائے)۔پس تھوڑی دیر بعد ہی علی وہاں پہنچے ۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا:پروردگار! توعلی علیہ السلام کودوست رکھ۔علی پیغمبر اسلام کے ساتھ بیٹھے اور آپ نے پیغمبر کے ساتھ وہ کھانا تناول فرمایا“۔

۸۶

مندرجہ بالا حدیث ایک اہم اور متواتر حدیث ہے جو کتب اہل سنت اور شیعہ میں مختلف صورتوں میں بیان کی گئی ہے۔ ماجراکچھ اس طرح ہے کہ ایک دن پیغمبر خدا کی خدمت میں طعام مرغ پیش کیا گیا۔پیغمبر خدا نے اُس وقت دعا مانگی کہ پروردگار!ایسے شخص کو میرے پاس بھیج دے جس کو خداا و رسول محبوب رکھتے ہوں(تاکہ میرے ساتھ طعام میں شامل ہوسکے)۔کچھ ہی دیر بعد امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام وہاں پہنچے۔ آپ خوش ہوئے۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب حال امیر المومنین ،ج۲،ص۶۳۱،حدیث۶۲۲اورج۲،حدیث۶۰۹تا۶۴۲(شرح محمودی)۔

۲۔ ابن مغازلی، مناقب میں حدیث۱۸۹،صفحہ۱۵۶،اشاعت اوّل۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۸،صفحہ۶۲۔

۴۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۵۱اور اس کے بعد۔

۵۔ حاکم، کتاب المستدرک میں جلد۳،صفحہ۱۳۰(باب فضائل علی علیہ السلام)۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳۳،صفحہ۱۴۸۔

۷۔ ذہبی، میزان الاعتدال ، باب شرح حال ابی الہندی،ج۴،صفحہ۵۸۳،شمارہ۱۰۷۰۳اورتاریخ اسلام میں جلد۲،صفحہ۱۹۷۔

۸۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۲۵اور جلد۵،صفحہ۱۹۹۔

۹۔ خطیب، تاریخ بغداد ، باب شرح حال طفران بن الحسن بن الفیروزان،ج۹،صفحہ۳۶۹،شمارہ۴۹۴۴۔

۱۰۔ ابو نعیم،حلیة الاولیاء میں،جلد۶،صفحہ۳۳۹۔

۱۱۔ بلاذری، کتاب انساب الاشراف میں، باب شرح حال علی ،حدیث۱۴۰،ج۲،صفحہ

۱۴۲،اشاعت اوّل از بیروت۔

۱۲۔ خوارزمی، کتاب مناقب ، باب ۹،صفحہ۶۴،اشاعت تبریز اور اشاعت دوم ،صفحہ۵۹۔

۱۳۔ ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں، باب شرح حال امیر المومنین میں،جلد۴،صفحہ۳۰۔

۱۴۔ طبرانی،معجم الکبیر میں، باب مسند انس بن مالک، جلد۱،صفحہ۳۹۔

۱۵۔ نسائی، کتاب الخصائص میں ، حدیث۱۲،صفحہ۵۱۔

۸۷

فضائل امام علی علیہ السلام احادیث کی نظر میں۔ ۱

(حصہ دوم)

بارہویں روایت

حُب علی کے بغیر پیغمبر اسلام سے دوستی کا دعویٰ جھوٹا ہے

عَنْ جابِر قٰالَ: دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ وَنَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ وَهُوَاَخِذَ بِیَدِ عَلِیٍّ فَقٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ،اَلَسْتُمْ زَعَمْتُمْ اَ نَّکُمْ تُحِبُّوْنِیْ؟ قٰالُوا:بَلٰی یَارَسُوْلَ اللّٰهِ قٰالَ: کَذِبَ مَنْ زَعَمَ اَنَّهُ یُحِبُّنِیْ وَیُبْغِضُ هٰذا ۔

”جابر سے روایت ہے کہ پیغمبر اکرم مسجد میں داخل ہوئے اور ہم بھی پہلے سے وہاں موجود تھے۔ آپ نے علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور فرمایا:’کیا تم یہ گمان نہیں کرتے کہ تم سب مجھ سے محبت کرتے ہو؟‘ سب نے کہا:’ہاں! یا رسول اللہ‘۔ آپ نے فرمایا کہ اُس نے جھوٹ بولا جو یہ کہتا ہے کہ مجھ(محمد) سے محبت کرتا ہے لیکن اس (علی علیہ السلام) سے بغض رکھتا ہے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر تاریخ دمشق میں، باب شرح حال امیر المومنین ،ج۲،ص۱۸۵،حدیث

۶۶۴اور اس کے بعد کی احادیث۔

۲۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۱،صفحہ۵۳۶،شمارہ۲۰۰۷۔

۳۔ ابن کثیر البدایہ والنہایہ میں، جلد۷،صفحہ۳۵۵،باب فضائل علی علیہ السلام۔

۴۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۳۰۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۴،صفحہ۳۱۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۸۸،صفحہ۳۱۹۔

۷۔ ابن حجر عسقلانی ، کتاب لسان المیزان میں،جلد۲،صفحہ۱۰۹۔

۸۔ سیوطی، کتاب جامع الصغیر میں،جلد۲،صفحہ۴۷۹۔

۸۸

تیرہویں روایت

محبان علی مومن اور دشمنان علی منافق ہیں

عَنْ زَرِّبْنِ جَیْشٍ قٰالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُوْلُ:وَالَّذِی فَلَقَ الَْحَبَّةَ وَبَرَی النَّسَمَةَ اِنَّهُ لَعَهِدَ النَّبِیُ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ اِلیَّ اَنْ لَا یُحِبُّکَ اِلَّا مُومِنُ،وَلَا یُبْغِضُکَ اِلَّا مُنٰافِقٌ ۔

ترجمہ

”زر بن جیش کہتے ہیں کہ میں نے علی علیہ السلام سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھے قسم ہے اُس خدا کی جودانہ کو کھولتا ہے اور مخلوق کو وجود میں لاتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد کرتے ہوئے فرمایا:’یا علی ! تم سے کوئی محبت نہ رکھے گا مگر سوائے مومن کے اور تم سے کوئی بغض نہیں رکھے گا سوائے منافق کے‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ احمد بن حنبل، کتاب المسند، باب مسند علی ،جلد۱،صفحہ۹۵،حدیث۷۳۱اور دوسریاشاعت میں صفحہ۲۰۴اور حدیث۶۴۲،جلد۱،صفحہ۸۴،اشاعت اوّل۔

۲۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ، باب شرح حال امیر المومنین ،ج۲،ص۱۹۰،حدیث۶۷۴

۳۔ ابن مغازلی مناقب میں، حدیث۲۲۵،صفحہ۱۹۰،اشاعت اوّل۔

۴۔ خطیب ،تاریخ بغداد میں، شمارہ۷۷۸۵،باب شرح حال ابی علی بن ہشام حربی۔

۵۔ بلا ذری، کتاب انسابُ الاشراف میں، باب شرح حال علی ،حدیث۲۰،ج۲،ص۹۷اورحدیث۱۵۸،صفحہ۱۵۳۔

۶۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۲۹۔

۷۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد۷،صفحہ۳۵۵،باب فضائل علی علیہ السلام۔

۸۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ ، استیعاب میں، جلد۳،صفحہ۱۱۰۰اور روایت۱۸۵۵۔

۹۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳،صفحہ۶۸۔

۱۰۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب ”سنن“ میں، جلد۱،صفحہ۴۲،حدیث۱۱۴۔

۱۱۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں ،باب۶،صفحہ۵۲اور۲۵۲پر۔

۸۹

چودہویں روایت

علی مسلمانوں کے اور متّقین کے امام ہیں

حَدَّثَنِی عَبْدُاللّٰهِ بْنِ اَسْعَدْبنِ زُرَارة قٰالَ:قٰالَ رسول اللّٰهِ لَیْلَةً اُسْرِیَ بِی اِنْتَهَیْتُ اِلٰی رَبِّی،فَأَوْحٰی اِلیَّ(اَوْاَخْبَرَنِی)فِی عَلِیٍ بثلَاثٍ:اِنَّهُ سَیِّدُالْمُسْلِمِیْنَ وَوَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ وَقَائِدُالْغُرَّالْمُحَجَّلِیْنَ ۔

ترجمہ

”عبداللہ بن اسعد بن زرارہ کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شب معراج جب میں اپنے پروردگار عزّوجلّ کے حضور پیش ہوا تو مجھے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں تین باتوں کی خبر دی گئی جو یہ ہیں کہ علی مسلمانوں کے سردار ہیں، متقین اور عبادت گزاروں کے امام ہیں اور جن کی پیشانیاں پاکیزگی سے چمک رہی ہیں اُن کے رہبر ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ،باب شرح احوال امام ج۲ص۲۵۶حدیث۷۷۲ص۲۵۹

۲۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں ،صفحہ۶۴،شمارہ۲۱۱۔

۳۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۱۲۶اور۱۴۷،صفحہ۱۰۴۔

۴۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۲۱۔

۵۔ حاکم، کتاب المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۳۸،حدیث۹۹،باب مناقب علی ۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۴۵،صفحہ۱۹۰۔

۷۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ۲۴۵،باب۵۶،صفحہ۲۱۳۔

۸۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، جلد۱،صفحہ۶۳۔

۹۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، صفحہ۲۲۹۔

۱۰۔ ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں،جلد۱،صفحہ۶۹اورجلد۳،صفحہ۱۱۶۔

۱۱۔ متقی ہندی، کنزالعمال میں، جلد۱۱،صفحہ۶۲۰(موسسة الرسالہ ،بیروت)۔

۹۰

پندرہویں روایت

پیغمبر اکرم اور علی خدا کے بندوں پر اُس کی حجت ہیں

عَنْ أَنْس قٰالَ: قٰالَ النَّبِیُّ اَنَا وَعَلِیٌ حُجَّةُ اللّٰهِ عَلٰی عِبٰادِهِ ۔

ترجمہ

”انس روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور علی اللہ کی طرف سے اُس کے بندوں پر حجت ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق میں، باب شرح حال امام علی علیہ اسلام،جلد۲،صفحہ۲۷۲،احادیث۷۹۳تا۷۹۶(شرح محمودی)۔

۲۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، باب شرح حال محمد بن اشعث،جلد۲،صفحہ۸۸۔

۳۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث۶۷اور۲۳۴،صفحہ۴۵اور۱۹۷،اشاعت اوّل۔

۴۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۴،صفحہ۱۲۸،شمارہ۸۵۹۰۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة میں، باب مناقب، صفحہ۲۸۴،حدیث۵۷۔

۶۔ ابو عمر یوسف بن عبداللہ، کتاب استیعاب میں ،جلد۳،صفحہ۱۰۹۱اور روایت۱۸۵۵”یَاعلی اَنْتَ ولی کل مومن بَعْدِی “ کے تسلسل میں۔

۷۔ سیوطی ، اللئالی المصنوعہ میں، ج ۱،صفحہ۱۸۹،اشاعت اوّل اور بعد والی میں۔

۹۱

سولہویں روایت

علی پیغمبران خدا کی تمام اعلیٰ صفات کے حامل تھے

عَنْ اَبِی الحَمْرَاءِ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ مَنْ اَرَادَ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی آدَمَ فِیْ عِلْمِه وَاِلٰی نُوْحٍ فِیْ فَهْمِه وَاِلٰی اِبْرَاهِیْمَ فِیْ حِلْمِه وَاِلٰی یَحْییٰ بِن زِکرِیَّا فِی زُهْدِهِ وَاِلٰی مُوْسٰی بن عِمْرَانِ فِی بَطْشِه فَلْیَنْظُرْ اِلٰی عَلِیِ بْنِ اَبِیْ طَالِب عَلَیْهِ السَّلَام ۔

ترجمہ

”ابوالحمراء سے روایت ہے کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ جوکوئی چاہتاہے کہ آدم علیہ السلام کو اُن کے علم میں دیکھے،نوح کو اُن کی فہم و دانائی میں دیکھے ، ابراہیم علیہ السلام کو اُن کے حلم میں دیکھے ،یحییٰ بن زکریا کو اُن کے زہد میں دیکھے اور موسیٰ بن عمران کو اُن کی بہادری میں دیکھے ، پس اُسے چاہئے کہ وہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے چہرئہ مبارک کی زیارت کرے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، جلد۲،صفحہ۲۸۰،حدیث۸۰۴(شرح محمودی)۔

۲۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، صفحہ۲۵۳۔

۳۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۲۳،صفحہ۱۲۱۔

۴۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۲۵۶،صفحہ۲۱۲،اشاعت اوّل۔

۵۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد۷،صفحہ۳۵۶۔

۶۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۴،صفحہ۹۹،شمارہ۸۴۶۹۔

۷۔ ابن ابی الحدید، نہج البلاغہ ، باب شرح المختار(۱۴۷)ج۲ص۴۴۹اشاعت اوّل،مصر

۸۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث۱۴۲،باب۳۵۔

۹۲

سترہویں روایت

علی بہترین انسان ہیں ،جو اس حقیقت کو نہ مانے ،وہ کافر ہے

عَنْ حُذَیْفَةِ بْنِ الْیَمٰانِ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ: عَلِیٌّ خَیْرُ الْبَشَرِ،مَنْ أَبٰی فَقَدْکَفَرَ

ترجمہ

”حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ علی بہترین انسان ہیں اور جو کوئی اس حقیقت سے انکار کرے گا، اُس نے گویا کفر کیا“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، (ترجمہ الرجل)جلد۳،صفحہ۱۹۲،شمارہ۱۲۳۴۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ،جلد۲،صفحہ۴۴۴،حدیث۹۵۵(شرح محمودی)۔

۳۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب میں،باب۶۲،صفحہ۲۴۴۔

۴۔ بلاذری، انساب الاشراف ، حدیث۳۵،باب شرح حال علی ،ج۲،ص۱۰۳،اشاعت اوّل،بیروت۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،کتاب ینابیع المودة، باب۵۶،صفحہ۲۱۲۔

۶۔ حموینی،کتاب فرائد السمطین میں، باب۳۰،حدیث۱۲۷۔

۷۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعہ،جلد۱،صفحہ۱۶۹،۱۷۰،اشاعت اوّل۔

۸۔ متقی ہندی، کنزالعمال میں،جلد۱۱،صفحہ۶۲۵(موسسة الرسالہ،بیروت)۔

۹۳

اٹھارہویں روایت

علی اور اُن کے شیعہ ہی قیامت کے روزکامیابی اور فلاح پانے والے ہیں

عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْهِ السَّلَام قٰال: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ یٰاعَلِیُّ اِذَکَانَ یَوْمُ الْقِیٰامَةِ یَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ قُبُوْرِهِمْ لِبَاسُهُمُ النُّوْرُ عَلٰی نَجٰائِبَ مِنْ نُوْرٍ أَزِمَّتُهَا یَٰواقِیتُ حُمْرٌتَزُقُّهُمُ الْمَلاٰ ئِکَةُ اِلَی الْمَحْشَرِفَقٰالَ عَلِیُّ تَبٰارَکَ اللّٰهُ مٰا اَکْرَمَ قَوْمًا عَلَی اللّٰهِ قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ یَاعَلِیُّ هُمْ اَهْلُ وِلٰایَتِکَ وَشِیْعَتُکَ وَمُحِبُّوْکَ،یُحِبُّوْنَکَ بِحُبِّی وَیُحِبُّوْنِی بِحُبِّ اللّٰهِهُمُ الْفٰائِزُوْنَ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ

ترجمہ

”امیر المومنین علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ پیغمبر اکرم کا ارشاد ہے کہ یا علی ! قیامت کے روز قبروں سے ایک گروہ نکلے گا ،اُن کا لباس نوری ہوگا اور اُن کی سواری بھی نوری ہوگی۔ اُن سواریوں کی لجا میں یاقوت سرخ سے مزین ہوں گی۔فرشتے ان سواریوں کو میدان محشر کی طرف لے جارہے ہوں گے۔ پس علی علیہ السلام نے فرمایا:تبارک اللہ! یہ قوم پیش خدا کتنی عزت والی ہوگی۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا :’یا علی ! وہ تمہارے شیعہ اور تمہارے حُب دار ہوں گے۔ وہ تمہیں میری دوستی کی وجہ سے دوست رکھیں گے اور مجھے خدا کی دوستی کی وجہ سے دوست رکھیں گے اور وہی قیامت کے روز کامیاب اور فلاح پانے والے ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، ج۲،ص۳۴۶،۸۴۶،شرح محمودی

۲۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۸۶،صفحہ۳۱۳۔

۳۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، شرح حال فضل بن غانم،شمارہ۶۸۹۰،جلد۱۲،صفحہ۳۵۸

۴۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد۱۰،صفحہ۲۱اورجلد۹،صفحہ۱۷۳۔

۵۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۳۳۹،صفحہ۲۹۶،اشاعت اوّل۔

۹۴

۶۔ بلاذری، انساب الاشراف،باب شرح حال علی ،جلد۲،صفحہ۱۸۲،اشاعت اوّل۔

۷۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب مناقب،صفحہ۲۸۱،حدیث۴۵۔

۸۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۱،صفحہ۴۲۱،شمارہ۱۵۵۱۔

۹۔ حافظ الحسکانی، شواہد التنزیل میں، حدیث۱۰۷(سورئہ بقرہ آیت ۴کی تفسیر میں)۔

۱۰۔ طبرانی، معجم الکبیر میں، شرح حالابراهیم المکنی بأبی ،جلد۱،صفحہ۵۱۔

اُنیسویں روایت

اہم کاموں کیلئے علی کا انتخاب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوتا تھا

عَنْ زَیدِبْنِ یَشِیعَ قٰالَ بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰهِ اَبَابَکْرٍبِبَرٰاء ةٍ،ثُمَّ اَ تْبَعَهُ عَلِیاً فَلَمَّا قَدَمَ اَ بُوْبَکْرٍقٰالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ أَنْزَلَ فِی شَی؟ قٰالَ لَا وَلٰکِنِّی اُمِرْتُ اُبَلِّغَهٰا أَنَااَ وْرَجُلٌ مِنْ اَهْلِ بَیْتِیْ

ترجمہ

ٍ ”زید بن یشیع کہتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے حضرت ابوبکر کو سورئہ برائت کے ساتھ(مکہ) روانہ کیاتاکہ مشرکین مکہ کیلئے تلاوت فرمائیں ۔تھوڑی ہی دیر کے بعد علی علیہ السلام کو اُن کے پیچھے بھیجا،علی علیہ السلام نے وہ سورہ اُن سے واپس لے لیا۔جب حضرت ابوبکر واپس آئے تو عرض کیا:’یا رسول اللہ! کیا میرے بارے میں کوئی چیز نازل ہوئی ہے؟‘ پیغمبر خدا نے فرمایا:’نہیں،لیکن خدائے بزرگ کی جانب سے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اس سورہ کی کوئی تبلیغ نہ کرے سوائے میرے یامیری اہل بیت کا کوئی فرد‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ بلاذری، انساب الاشراف ، شرح حال علی ،حدیث۱۶۴،جلد۲،صفحہ۱۵۵،اشاعت اوّل،بیروت۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، شرح حال امام علی ،،جلد۲،صفحہ۳۷۶،احادیث۸۷۱تا۸۷۳اور اُس کے بعد(شرح محمودی)۔

۳۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں جلد۵،صفحہ۳۷اور جلد۷،صفحہ۳۵(باب فضائل علی )۔

۹۵

۴ ۔ احمد بن حنبل، المسند میں، جلد۱،صفحہ۳۱۸،روایت۱۲۹۶۔

۵۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث۲۶۷اوراس کے بعد صفحہ۲۲۱،اشاعت اوّل۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۶۲،صفحہ۲۵۴،اشاعت الغری۔

۷۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۱۸،صفحہ۱۰۱۔

۸۔ ترمذی اپنی سنن میں، حدیث۸،(باب مناقب علی علیہ السلام)جلد۱۳،صفحہ۱۶۹۔

بیسویں روایت

علی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے

عَنْ اَبِی ذَرٍ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم مَثَلُ عَلِیٍّ فِیکُمْاَوْقٰالَ فِی هٰذِهِ الْاُمَّةِ کَمَثَلِ الْکَعْبَةِ الْمَسْتُوْرَةِ،اَلنَّظَرُ اِلَیْهَا عِبَادةٌ،وَالْحَجُّ اِلَیْهَا فَرِیْضَةً ۔

”ابوذر کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ علی کی مثال تمہارے درمیان یا اُمت کے درمیان کعبہ مستورہ کی مانند ہے کہ اُس کی طرف نظر کرنا عبادت ہے اور اُس کا قصد کرنا یا اُس کی جانب جانا واجب ہے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق شرح حال امام علی ، ج۲ص۴۰۶حدیث۹۰۵،شرح محموی

۲۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں، صفحہ۱۷۲”اَلنَّظَرُ اِلٰی عَلیٍّ عِبَادة“

۳ ابن اثیر، اسدالغابہ میں،جلد۴،صفحہ۳۱(بمطابق نقل آثار الصادقین،جلد۱۴،صفحہ۲۱۳”اَنْتَ بِمَنْزِلَةِ الْکَعْبَة“

۴۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث۱۴۹،صفحہ۱۰۶اور حدیث۱۰۰،صفحہ۷۰۔

۵۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین ، جلد۱،صفحہ۱۸۲(بمطابق نقل آثار الصادقین، جلد۱،صفحہ۱۸۲)”کعبہ اور علی کی طرف نظر کرنا عبادت ہے“۔

۹۶

۶۔ حاکم، المستدرک ،حدیث۱۱۳،باب مناقب علی ،جلد۳،صفحہ۱۴۱’اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْهِ علی عبادة‘

۷۔ ابونعیم ،حلیة الاولیاء ، شرح حال اعمش،ج۵ص۵۸’اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْهِ علی عباده‘

۸۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں، جلد۷،صفحہ۳۵۸”اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْهِ علی عبادة“

۹۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳۴،صفحہ۱۶۰اور۱۶۱۔

۱۰۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۴،صفحہ۱۲۷،شمارہ۸۵۹۰اور جلد۱،صفحہ

۵۰۷،شمارہ۱۹۰۴”اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْهِ علی عبادة“

اکیسویں روایت

حکمت و دانائی کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، اُن میں سے نوحصے علی علیہ السلام کو دئیے گئے

عَنْ عَلْقَمَةِ،عَنْ عَبدِاللّٰهِ قٰالَ کُنْتُ عِنْدَالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم فَسُئِلَ عَنْ عَلِیٍّ فَقٰال:قُسِّمَتِ الْحِکْمَةُ عَشَرَةَ اَجْزٰاءٍ فَأُعْطِیَ عَلِیٌّ تِسْعَةَ اَجْزَاءٍ والنَّاسُ جُزْءٌ وَاحِدٌ

”علقمہ سے روایت کی گئی کہ عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھا۔ اس دوران حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں سوال کیا گیا۔ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ دانائی کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، ان میں سے نو( ۹) حصے حضرت علی علیہ السلام کودئیے گئے اور ایک حصہ باقی تمام لوگوں کو دیا گیا ہے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، باب شرح حال امیر المومنین ، جلد۱،صفحہ۶۴۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ،جلد۲،صفحہ۴۸۱،حدیث۹۹۹۔

۳۔ ابویوسف بن عبداللہ، استیعاب ، ج۳،ص۱۱۰۴،روایت۱۸۵۵کے ضمن میں۔

۴۔ ذہبی، میزان الاعتدال ، حدیث۴۹۹،جلد۱،صفحہ۵۸اور اشاعت بعد،ص۱۲۴۔

۵۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۳۲۸،صفحہ۲۸۶،اشاعت اوّل۔

۹۷

۶۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، باب مناقب السبعون،حدیث۴۷،صفحہ۲۸۲

۷۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۵۹،صفحہ۲۲۶اور صفحہ۲۹۲،۳۳۲۔

۸۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث۷۶،باب۱۰اور دوسرے ابواب۔

بائیسویں روایت

پیغمبر اکرم علم کا شہر ہیں اور علی اُس کا دروازہ ہیں

عَن الصَّنٰابجِی،عَن عَلِیٍّ عَلَیْهِ السَّلاٰم قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بَابُهَافَمَنْ اَرٰادَالْعِلْمَ فَلْیَأتِ بٰابَ الْمَدِیْنَةِ ۔

ترجمہ

”صنابجی حضرت علی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں علم کا شہر ہوں اور علی علیہ السلام اُس کا دروازہ ہیں۔ جو کوئی علم چاہتا ہے، وہ شہر علم کے در سے آئے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ،جلد۲،صفحہ۴۶۴،حدیث۹۸۴۔

۲۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۱۲۰،صفحہ۸۰،اشاعت اوّل۔

۳۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں، صفحہ۱۷۰اور جامع الصغیر میں،حدیث۲۷۰۵۔

۴۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۲۶۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ۱۵۳اور مناقب السبعون میں صفحہ۲۷۸،حدیث۲۲،باب۱۴،صفحہ۷۵۔

۶۔ خطیب ،تاریخ بغداد،باب شرح حال عبدالسلام بن صالح: ابی الصلت الھروی، جلد۱۱،صفحہ۴۹،۵۰،شمارہ۵۷۲۸۔

۹۸

۷۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۵۸،صفحہ۲۲۱۔

۸۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۱،صفحہ۴۱۵،شمارہ۱۵۲۵۔

۹۔ ابوعمریوسف بن عبداللہ ، کتاب استیعاب میں، جلد۳،صفحہ۱۱۰۲،روایت۱۸۵۵۔

۱۰۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں،جلد۱،صفحہ۶۴۔

۱۱۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۵۹،باب فضائل علی علیہ السلام۔

۱۲۔ خوارزمی، کتاب مقتل ، باب۴،صفحہ۴۳۔

تئیسویں روایت

علی ہی وصیِ برحق اوروارث پیغمبر ہیں

عَنْ اَبِی بُرَیْدَةِ عَن اَبِیْهِ: قٰالَ،قٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم لِکُلِّ نَبِیٍّ وَصِیٌ وَوَارِثٌ وَاِنَّاعَلِیًا وَصِیِّی وَوَارِثِی ۔

”ابی بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ ہر نبی کا کوئی وصی اور وارث ہوتا ہے اور بے شک علی علیہ السلام میرے وصی اور وارث ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۲۳۸،صفحہ۲۰۱،اشاعت اوّل۔

۲۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ، باب شرح امام علی ،ج۳،ص۵،حدیث۱۰۲۲شرح محمودی

۳۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۴،صفحہ۱۲۷،۱۲۸،شمارہ۸۵۹۰۔

۴۔ گنجی شافعی،کتاب کفایة الطالب میں، باب۶۲،صفحہ۲۶۰۔

۵۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۱۳اورجلد۷،صفحہ۲۰۰۔

۶۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۱۵،صفحہ۹۰اور۲۹۵۔

۷۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعة میں، جلد۱،صفحہ۱۸۶،اشاعت اوّل(بولاق)

۹۹

۸۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، تفسیر آیت۳۰سورئہ بقرہ۔

۹۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، باب۵۲،حدیث۲۲۲۔

۱۰۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، حدیث۲۲،باب۱۴،صفحہ۸۸اور دوسرے۔

چوبیسویں روایت

علی اور آپ کے سچے صحابیوں کودوست رکھنا واجب ہے

عَنْ سُلَیْمٰانِ بْنِ بُرِیْدَةَ عَنْ ابیهِ قٰالَ: قٰالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم اِنَّ اللّٰهَ تَبَارَکَ وَتَعٰالٰی أَمَرَنِی أَنْ اُحِبَّ اَرْبَعَةً قٰالَ قُلْنٰامَنْ هُمْ؟ قٰالَ،عَلِیُّ وَاَ بُوْذَرْ وَالْمِقْدٰادُ وَسَلْمٰانُ ۔

ترجمہ

”سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ’پیغمبر اکرم نے مجھ سے فرمایا کہ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ چار افراد کو دوست رکھوں‘۔ میں نے عرض کیا کہ وہ کون افراد ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ علی ، ابوذر،مقداد اور سلمان ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، باب شرح حال مقداد،صفحہ۱۰۰اور اس کتاب کےترجمہ امام علیہ السلام،جلد۲،صفحہ۱۷۲،حدیث۶۵۸(شرح محمودی)۔

۲۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۳۰،۱۳۷۔

۳۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب سنن میں،جلد۱،صفحہ۶۶،حدیث۱۴۹۔

۴۔ ابونعیم،کتاب حلیة الاولیاء ،ترجمہ مقداد،ج۱،ص۱۷۲،شمارہ۲۸اورج۱،ص۱۹۰

۵۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب ، باب۱۲،صفحہ۹۴(صرف علی کے نام کاذکر ہے)۔

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272