احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 172555
ڈاؤنلوڈ: 2518

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172555 / ڈاؤنلوڈ: 2518
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

سبق نمبر١٨

واجبات نماز

رکوع

١۔ نماز گزار کو ہر رکعت میں قرأت کے بعد اس قدر خم ہونا چاہئے کہ اس کے ہاتھ زانو تک پہنچ جائیں اور اس عمل کو '' رکوع'' کہتے ہیں ۔(١)

واجبات رکوع

١۔ بیان شدہ حدتک خم ہونا۔

٢۔ ذکر ( کم ازکم تین مرتبہ سبحان اللہ کہنا)

٣۔ ذکر پڑھتے وقت بدن کا قرار میں ہونا ۔

٤۔ رکوع کے بعد اٹھنا۔

٥۔ رکوع کے بعد بدن کا قرار۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٢٢.

(٢)العروة الوثقی، ج ١ ص ٦٦٤

۱۲۱

ذکر رکوع:

رکوع میں، جو بھی ذکرپڑھاجائے کافی ہے، لیکن احتیاط واجب زہے کہ تین مرتبہ '' سبحان اللہ'' یا ایک مرتبہ '' سبحان ربیّ العظیم وبحمدہ'' سے کم تر نہ ہو۔(١)

رکوع میں بدن کا سکون میں ہونا۔

١۔ رکوع میں واجب ذکر پڑھنے کی مقدار میں بدن سکون میں ہونا چاہئے۔(٢)

٢۔ اگر رکوع کی مقدار میں خم ہوکر بدن کے سکون پانے سے پہلے عمداً ذکر رکوع پڑھا جائے*تونماز باطل ہے۔(٣)

٣۔ اگر واجب ذکر تمام ہونے سے پہلے، رکوع سے عمداً سر اٹھایا جائے تو نماز باطل ہے۔(٤)

رکوع کے بعد بلند ہونا او رآرام پانا

ذکر رکوع ختم ہونے کے بعد بلند ہونا چاہئے اور اس کے بعد بدن آرام پائے اور پھر سجدہ میں جانا چاہئے اور اگر بلند ہونے سے پہلے یا بلند ہوکر آرام پانے سے پہلے عمدا سجدہ میںجائے تو نماز باطل ہے(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل، م١٠٢٨

(٢) توضیح المسائل م ١٠٣٠.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٣٢.

(٤) توضیح المسائل م١٠٣٣.

(٥) توضیح المسائل م ١٠٤٠.

* (اراکی) شرط ہے کہ اسی قدر ہو (مسئلہ ١٢٠)( گلپائیگانی): تین بار سبحان اللہ کے برابر ہونا چاہئے۔(مسئلہ ١٠٣٧)

*(گلپائیگانی) بدن آرام پانے کے بعد دوبارہ ذکر رکوع پڑھاجائے، اور احتیاط لازم کے طور پر نماز کو تمام کرے دوبارہ پڑھے، اگر پہلے ذکر پر اکتفاء کرے تو نماز باطل ہے ۔(م ١٠٤١)

۱۲۲

معمول کے مطابق رکوع انجام دینے میں معذور شخص کا فریضہ:

١۔جو شخص رکوع میںخم نہیں ہوسکتا ،اسے اسی قدر خم ہونا چاہئے جتنا ممکن ہو۔*

٢۔جو بالکل خم نہیں ہوسکتا ٭٭اسے بیٹھ کر رکوع کرنا چاہئے ۔

٣۔ جو بیٹھ کر بھی رکوع نہ بجا لاسکتا ہو اسے نماز کھڑے ہو کر پڑھنا چاہئے اور رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرے۔(١)

رکوع کے بعض مستحبات:

١۔ مستحب ہے ذکر رکوع کو تین یا پانچ یا سات مرتبہ یا اس سے زیادہ پڑھے۔

٢۔مستحب ہے رکوع میں جانے سے پہلے سیدھا کھڑے ہوکر تکبیر کہے۔

٣۔مستحب ہے رکوع کی حالت میں اپنے دوپائوں کے درمیان زمین پر نگاہ کرے۔

٤۔مستحب ہے ذکر رکوع سے پہلے اور اس کے بعد درود بھیجے۔

٥۔ مستحب ہے رکوع کے بعد جب کھڑا ہو اور بدن سکون میں آجائے تو ''سمع اللہ لمن حمدہ'' کہے۔(٢)

سجود:

١۔ نماز گزار کو واجب اور مستحب نمازوں کی ہر رکعت میں، رکوع کے بعد دوسجدے بجالانے چاہئیں۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٣٧.

(٢) توضیح المسائل م ١٠٤٣.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٤٥.

* (گلپائیگانی) اس صورت میںاحتیاط لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور رکوع بیٹھے ہوئے انجام دے، اگر بالکل خم نہ ہوسکے تو بیٹھ جائے اور رکوع بجالائے احتیاط لازم یہ ہے کہ ایک اور نماز پڑھے اور رکوع کو اشارہ سے بجالائے۔(م ١٠٤٥)

٭٭(خوئی)رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرے.(م ١٠٤٥)

۱۲۳

٢۔پیشانی، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور پائوں کے دونوں انگوٹھوں کے سرے زمین پر رکھنے کو سجدہ کہتے ہیں۔

واجبات سجدہ:

١۔بدن کے سات عضو زمین پر رکھنا۔

٢۔ ذکر۔

٣۔ذکر سجدہ کے دوران بدن کا سکون کی حالت میں ہونا۔

٤۔دوسجدوں کے درمیان سربلند کرکے آرام سے بیٹھنا۔

٥۔ذکر کے دوران سات عضو کا زمین پر ہونا۔

٦۔سجدہ کی جگہوں کا مسطح اور برابر ہونا۔

٧۔ایسی چیز پر پیشانی کو رکھنا کہ سجدہ اس پر جائز ہو۔

٨۔پیشانی رکھنے کی جگہ کا پاک ہونا۔

٩۔دونوں سجدوں کے درمیان موالات کی رعایت کرنا۔(١)

واجبات سجدہ کی تفصیلات آئندہ سبق میں بیان ہوں گی۔

____________________

(١)العروةالوثقی، ج١،ص ٦٧٣

۱۲۴

سبق: ١٨ کا خلاصہ

١۔ نماز کی ہر رکعت میں،قرأت کے بعد لازم ہے کہ ایک رکوع بجالایا جائے۔

٢۔رکوع کا مطلب یہ ہے کہ اس قدر خم ہونا کہ اس کے دونوں ہاتھ گھٹنوںتک پہنچ جائیں۔

٣۔واجبات رکوع مندرجہ ذیل ہیں:

*۔مذکورہ بالاحد تک خم ہونا۔

*۔ذکر پڑھتے وقت بدن کا سکون کی حالت میں ہونا۔

*رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا۔

٤۔احتیاط مستحب ہے کہ ذکر رکوع تین مرتبہ ''سبحان اﷲ'' یا ایک مرتبہ ''سبحان ربی العظیم وبحمدہ'' سے کم نہ ہو۔

٥۔ ذکر رکوع کو بدن کے سکون کی حالت میں پڑھنا چاہئے، رکوع میں جاتے یا رکوع سے بلند ہوتے ہوئے نہیں پڑھنا چاہئے۔

٦۔جوشخص کھڑے ہو کر رکوع بجالانے سے معذورہو، اسے بیٹھ کر رکوع کرنا چاہئے اور اگر بیٹھ کر بھی رکوع نہ کرسکے تو، سرکے اشارہ سے رکوع بجالائے۔

٧۔نماز گزار کو رکوع کے بعد دوسجدے بجالانے چائیں۔

٨۔سجدہ میں پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گٹھنے اور پائوں کے انگو ٹھوںکے سرے زمین پر ہونے چاہئیں۔

۱۲۵

سوالات :

١۔ رکوع اور ذکر رکوع میں کیا فرق ہے؟

٢۔حالت رکوع میں ٹھہرنے کی مقدار کتنی ہے؟

٣۔کیا رکوع کے بعد کھڑاہونا واجب ہے؟

٤۔سجدہ کی تعریف کیجئے، سجدہ واجبات نماز کا کونسا حصہ ہے؟

٥۔واجبات سجدہ کے چار مواقع بیان کیجئے۔؟

۱۲۶

سبق نمبر ١٩

واجبات سجدہ

ذکر:

ذکر سجدہ میں جو بھی ذکرپڑھا جائے کافی ہے لیکن احتیاط واجب زیہ ہے کہ تین مرتبہ سبحان اللہ یا ایک مرتبہ'' سبحان ربی الاعلی وبحمدہ'' سے کم تر نہ ہو۔(١)

قرار:

١۔ سجدہ میں ذکر سجدہ پڑھنے کے بقدر بدن کا سکون میں ہونا ضروری ہے۔(٢)

٢۔اگر پیشانی زمین پر پہنچنے سے پہلے عمداًذکر پڑھاجائے تو نماز باطل ہے۔٭٭اور اگر بھولے سے ایسا کیا ہوتو دوبارہ سکون کی کی حالت میں ذکر پڑھے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٤٩

(٢)توضیح المسائل،م ١٠٥٠

(٣) توضیح المسائل م ١٠١٥و ١٠٥٢.

*(اراکی) شرط ہے کہ اس سے کمتر نہ ہو (مسئلہ ١٠٤١)

٭٭پیشانی کے زمین پر پہنچنے اوربدن کے آرام پانے کے بعد دوبارہ ذکر پڑھیں اور احتیاط لازم کی بناپر نماز کو تمام کرکے اسے دوبارہ پڑھے (م١٠٦٠)

۱۲۷

سجدہ سے سرکو اٹھانا:

١۔ پہلے سجدہ کا ذکر تمام ہونے کے بعد سجدہ سے سراٹھاکر ایسے بیٹھنا چاہئے کہ بدن آرام وقرار پائے او پھر دوسرے سجدہ میں جائے۔(١)

٢۔ اگر ذکر تمام ہونے سے پہلے عمداً سرکو سجدہ سے اٹھائے تو نماز باطل ہے۔(٢)

سات عضوکا زمین پر ہونا:

١۔ اگر ذکر سجدہ پڑھتے وقت سات اعضا میں سے کسی ایک کو عمداً زمین سے بلند کرے تو نماز باطل ہوگی زلیکن ذکر میں مشغول نہ ہونے کی صورت میں اگر پیشانی کے علاوہ کسی ایک عضو کو زمین سے اٹھا کر پھر زمین پر رکھے تو کوئی حرج نہیں ۔(٣)

٢۔ اگر پائوں کے انگوٹھوں کے علاوہ دوسری انگلیاںبھی زمین پر ہوں تو کوئی حرج نہیں ۔(٤)

سجدہ کی جگہ کا ہموار ہونا:

١۔ نماز گزار کی پیشانی کی جگہ اس کے گھٹنوں کی جگہ سے چارانگلیوں کے برابر بلند یا پست نہیں ہونی چاہئے.(٥)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٥٦.

(٢)توضیح المسائل،م١٠٥٢

(٣) توضیح المسائل م ١٠٥٤.

(٤)تحریر الوسیلہ ج ١،م٢،والعروة الوثقی، ج١،ص٦٧٦،م٧

(٥) توضیح المسائل م١٠٥٧.

*گلپائیگانی) احتیاط لازم یہ ہے کہ تمام اعضاء کے آرام پانے کے بعد ذکر واجب کو دوبارہ پڑھے اور نماز کو تمام کرکے پھرسے پڑھے (مسئلہ ١٠٦٣)

۱۲۸

٢۔ احتیاط واجب ہے زکہ نماز گزار کی پیشانی کی جگہ پائوںکی انگلیوں کی جگہ سے بھی چار انگلیوں کے برابر بلند اور پست نہ ہونی چاہئے۔(١)

پیشانی کو ایسی چیزپر رکھنا جس پر سجدہ جائز ہے:

١۔ سجدہ میں پیشانی کو زمین پر یا زمین سے اگنے والی ہر اس چیز پر رکھنا چاہئے جو کھانے پینے یا پہننے میںاستعمال نہ ہوتی ہو۔(٢)

٢۔ جن چیزوں پر سجدہ جائز ہے، ان کے نمونے حسب ذیل ہیں:

*مٹی

*پتھر

*پختہ مٹی٭٭

*چونا

*لکڑی

*گھاس

سجدہ کے احکام:

١۔ معدن سے حاصل ہونے والی چیزوں، جیسے سونا ، چاندی، عقیق اور فیروزہ وغیرہ پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٥٧.

(٢) توضیح المسائل م ١٠٧٦.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٧٦.

*(خوئی ۔اراکی) پست تر یا بلند تر نہ ہونی چاہئے۔(مسئلہ ١٠٦٦)

٭٭(اراکی۔گلپائیگانی) چونا،گچ اور پختہ مٹی پر سجدہ جائز نہیں ہے (مسئلہ ١٠٩٠)

۱۲۹

٢۔ خدا کے علاوہ کسی اور کے لئے سجدہ کرنا حرام ہے۔(١)

٣*مین سے اگنے والی ان چیزوں پر سجدہ صحیح ہے جو حیوانوں کی خوراک ہو جیسے گھاس پھوس۔(٢)

٤۔کاغذ پر سجدہ صحیح ہے اگرچہ وہ کپاس اور اس جیسی چیزوں سے بنا ہو۔(٣) *

٥۔ سجدہ کے لئے سب سے بہتر چیز تربت حضرت سیدالشہدا علیہ السلام ہے اور اس کے بعدترتیب کے ساتھ مندرجہ ذیل چیزیں ہیں:

*مٹی

*پتھر

*گھاس(٤)

٦۔ اگر پہلے سجدہ میں سجدہ گاہ پیشانی سے چپک جائے اور سجدہ گاہ کو الگ کئے بغیر دوسرے سجدہ میں جائے تو نماز باطل ہے۔(٥)

معمول کے مطابق سجدہ انجام دینے میں معذور شخص کا فریضہ:

١۔ جوشخص اپنی پیشانی کو زمین پر رکھنے سے معذور ہو، اسے اس قدر خم ہونا چاہئے جتنا وہ ہوسکے اور سجدہ گاہ کو ایک بلند جگہ، جیسے تکیہ وغیرہ پر رکھ کر سجدہ کرے، لیکن ہاتھوں کی ہتھیلیوں، گھٹنوں اور پائوں کے

____________________

(١) توضیح المسائل ،م ١٠٩٠.

(٢) توضیح المسائل، م ١٠٧٨.

(٣) توضیح المسائل ،م ١٠٨٢.

(٤)توصیح المسائل،م ١٠٨٣

(٥)توصیح المسائل،م ١٠٨٦.

*(گلپائیگانی) کپاس سے بنے کاغذ یا اس کے مانند نیز کاغذ پربھی سجدہ کرنے میں اشکال ہے جس کے بارے معلوم نہ ہوکہ سجدہ کے صحیح ہونے کی چیزسے بنا ہے یا نہ۔

۱۳۰

انگوٹھوں کو معمول کے مطابق زمین پر رکھنا چاہئے۔(١)

٢۔ اگر خم نہ ہوسکتا ہو تو سجدہ کے لئے بیٹھ جائے اور سرسے اشارہ کرے،(٢) لیکن احتیاط واجب ہے کہ سجدہ گاہ کو اوپر اٹھا کر پیشانی کو اس پر رکھے۔

بعض مستحبات سجدہ:

١۔ درج ذیل مواقع پر مستحب ہے تکبیر کہی جائے:

*رکوع کے بعد اور سجدۂ اول سے پہلے ۔

*پہلے سجدہ کے بعد بیٹھ کر جب بدن سکون کی حالت میں ہو۔

*دوسرے سجدے کے پہلے، جبکہ بیٹھا ہو اور بدن سکون میں ہو

*دوسرے سجدے کے بعد۔

٢۔ طولانی سجدے بجالانا مستحب ہے۔

٣۔پہلے سجدہ کے بعد بیٹھ کر بدن کے سکون میںآنے کے بعد ''استغفراللہ ربی واتوب الیہ'' پڑھنا مستحب ہے۔

٤۔ سجدوں میں درود بھیجنا مستحب ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٦٨.

(٢) توضیح المسائل،م ١٠٦٩

(٣) توضیح المسائل،م ٩١ ١٠.

۱۳۱

سبق:١٩کا خلاصہ

١۔ احتیاط واجب کی بناپر، ذکر رکوع ''سبحان ربی الاعلی وبحمدہ ''ایک مرتبہیا تین ''سبحان اللہ''تین مرتبہ سے کم نہ ہو۔

٢۔ پورے ذکر رکوع کواس حالت میں پڑھنا چاہئے جب بدن سکون میں ہو۔

٣۔ سجدہ میں پیشانی، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں پائوں کے انگوٹھوں کے سرے زمین پر ہونا ضروری ہے۔

٤۔سجدہ کی جگہ مسطح اور ہموار ہونا ضروری ہے اور ملی ہوئی چار انگلیوں سے بلند یاپست نہیں ہونی چاہئے۔

٥۔لکڑی، مٹی،پتھر،ڈھیلے اورپختہ مٹی پر سجدہ صحیح ہے۔

٦۔ زمین سے اگنے والی ان چیزوں پر، جنھیں انسان،خوراک اور پوشاک میں استعمال کرتا ہے سجدہ کرنا صحیح نہیں ہے۔

٧۔سجدہ کے لئے سب سے بہتر چیز تربت حضرت سیدالشہداء علیہ السلام ہے۔

۱۳۲

سوالات:

١۔سجدہ کی وضاحت کیجئے اور تبائیے کہ یہ کن واجبات نماز میں سے ہے؟

٢۔ذکر سجدہ کی واجب مقدار بیان کیجئے؟

٣۔ دوسجدوں کے درمیان موالات کیا ہے؟وضاحت کیجئے۔

٤۔لکڑی، بادام کے چھلکے، سیب کے جھلکے اور سنگترے کے چھلکے پر سجدہ کا کیا حکم ہے؟

٥۔کاغذ اور ماچس کی ڈبی پر سجدہ کا کیاحکم ہے؟

٦۔جو شخص معمول کے مطابق سجدہ انجام نہ دے سکتا ہو، اس کا کیا فریضہ ہے؟

۱۳۳

سبق نمبر٢٠

واجبات نماز کے احکام

قرآن مجید کا واجب سجدہ:

١۔ قرآن مجید کے چار سوروں میں آیۂ سجدہ ہے۔اگر انسان اس آیت کی تلاوت کرے یا کوئی اور اس کی تلاوت کرتا ہو، اس کو سنے، تو اس آیت کے تمام ہونے کے فوراًبعد سجدہ انجام دینا چاہئے.(١)

٢۔ وہ سورے جن میں آیۂ سجدہ ہے ۔

١۔سورہ نمبر ٣٢۔ سورۂ حم سجدہ

٢۔ سورہ نمبر ٤١۔ فصلت

٣۔ سورہ نمبر ٥٣۔نجم ٤۔ سورہ نمبر ٩٦۔ علق(٢)

٣۔ اگر سجدہ کرنا بھول جائے تو جب یاد آئے سجدہ کرنا چاہئے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٩٣.

(٢)توضیح المسائل،م ١٠٩٣.

(٣)توضیح المسائل،م ١٠٩٣

۱۳۴

٤۔ اگر آیہ سجدہ کو ٹیپ ریکارڈ سے سنیں تو سجدہ کرنا لازم نہیں ہے۔(١) *

٥۔اگر آیۂ سجدہ کو لائوڈ اسپیکر یاریڈیو یا ٹیلی ویژن سے، چنانچہ خود انسان کی آواز ہو اور ٹیپ سے استفادہ نہ ہو رہاہو، یعنی آواز نشر ہونے کے وقت کوئی شخص اس آیت کو پڑھ رہا ہو اور یہ وسیلہ صرف اس کی آواز کو پہنچاتا ہو تو سجدہ کرنا واجب ہے۔(٢)

٦۔ان آیات کے لئے سجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی کو ایسی چیز پر رکھنا چاہئے جس پر سجدہ کرنا جائزہے،البتہ سجدہ کے دیگر شرائط کی رعایت کرنا ضروری نہیںہے۔(٣) ٭٭

٧۔اس سجدہ میں ذکر پڑھنا واجب نہیں ہے، لیکن مستحب ہے۔(٤)

تشہد:

دوسری رکعت اور واجب نمازوں کی آخری رکعت میں، نماز گزار کو دوسرے سجدے کے بعد بیٹھنا چاہئے اوربدن کے سکون میں آنے کے بعد تشہد پڑھنا چاہئے، یعنی کہے:

''أَشْهَدُ أَنْ لاٰاِلَهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاٰشَریْکَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ'' .(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٩٦

(٢) توضیح المسائل،م ١٠٩٦

(٣) توضیح المسائل،م ١٠٩٧

(٤)توضیح المسائل ١٠٩٩

(٥) توضیح المسائل،م٠٠ ١١

*(گلپائیگانی)اگر آیہ سجدہ ریڈیویا لاؤڈاسپیکر سے پڑھی جائے اور اسے سنے تو سجدہ کرنا چاہئے۔(مسئلہ ١١٠٢)

(اراکی)اگر ٹیپ رکارڈ جیسی چیزسے آیت کو سنے،تو احتیاط واجب کی بناپرسجدہ کرنا چاہئے۔ لیکن اگر لاوڈاسپیکر جس سے انسان کی آواز پہنچائی جاتی ہے، سنے تو واجب ہے سجدہ بجالائے۔(مسئلہ١٠٨٨)

٭٭(تمام مراجع)سجدہ کے بعض شرائط کی رعایت کرنا لازم ہے، تفصیلات کے لئے مسئلہ ١٠٨٩ملاحظہ فرمائیں۔

۱۳۵

سلام

١۔ہر نمازکی آخری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پڑھنا چاہئے اور نماز کو تمام کرنا چاہئے۔

٢۔سلام کی واجب مقدار ان دو میں سے ایک سلام ہے:

السلام علینا وعلی عباداللہ الصالحینز

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ(١)

٣۔ان دوسلاموں سے پہلے یہ کہنا مستحب ہے:

السلام علیک ایھا النبی ورحمة اﷲ وبرکاتہ.

یعنی تینوں سلاموں کو پڑھے(٢)

ترتیب:

نماز کو اس ترتیب کے ساتھ پڑھنا چاہئے: تکبیرة الاحرام ، قرأت، رکوع، سجود اور دوسری رکعت میں سجدوں کے بعد، تشہد پڑھے اور آخری رکعت میںسجدوں کے بعد، تشہد پڑھے اور آخری رکعت میں ، تشہد کے بعد، سلام پھیرنا۔

موالات:

١۔ موالات، یعنی نماز کے اجزاء کو یکے بعد دیگر ے انجام دینا اور ان کے درمیان فاصلہ نہ ڈالنا۔

٢۔اگر اجزائے نماز کے درمیان اتنا فاصلہ ہو کہ کہا جائے یہ شخص نماز نہیں پڑھتا ہے، تو اس کی نماز باطل ہے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٠٥

(٢) توضیح المسائل،م ١١٠٥

(٣)توضیح المسائل،م١١١٤

*(گلپائیگانی) اگر اس سلام کو کہے، تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس سلام کے بعد السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کو بھی پڑھے۔(مسئلہ١١١٤)

۱۳۶

٣۔رکوع وسجود میں طول دینا اور لمبے سورے پڑھنا موالات کو نہیں توڑتا۔(١)

قنوت:

١۔نماز کی دوسری رکعت میں حمد وسورہ پڑھنے کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے،قنوت پڑھنا مستحب ہے۔ یعنی ہاتھوں کو بلند کرکے اپنے چہرہ کے مقابل لائے اور کوئی دعا یا ذکر پڑھے۔(٢)

٢۔قنوت میں کوئی بھی ذکر پڑھ سکتے ہیں، حتی ایک بار '' سبحان اﷲ ''کہنا کافی ہے اور درج ذیل دعا بھی پڑھ سکتا ہے:

رَبَّنَا آتِنَافِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَفِی الٰآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (٣)

تعقیب نماز:

١۔ نماز کی بحث میں تعقیب کے معنی نماز کے اختتام پر سلام پھیرنے کے بعد ذکر، دعا اور قرآن مجیدپڑھنے میں مشغول ہونا ہے۔

٢۔ضروری نہیں ہے تعقیب عربی میں ہو،لیکن بہتر ہے دعا کی کتابوں میں ذکر شدہ چیزوں کو پڑھاجائے۔

٣۔تسبیح حضرت زہراسلام اللہ علیہا یعنی : ٣٤ ''مرتبہ اللہ اکبر''،٣٣ مرتبہ الحمد للہ'' اور ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ'' پڑھنا مستحب ہے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١١٦

(٢) توضیح المسائل،م ١١١٧

(٣) توضیح المسائل،م ١١١٨

(٤)توضیح المسائل، م ١١٢٢.

۱۳۷

سبق: ٢٠ کا خلاصہ

١۔ سورۂ حمٰ سجدہ، فصّلت، نجم اور علق میں سجدے کی آیات ہیں، ان آیات کو پڑھنے یا سننے پر سجدہ واجب ہوتا ہے۔

٢۔ٹیپ ریکارڈ سے سجدہ کی آیت سننے سے سجدہ واجب نہیں ہوتا ہے۔لیکن اگر لائوڈاسپیکر،ریڈیو یاٹیلی ویژن سے براہ راست (ریکارڈ شدہ آواز کے بغیر) کسی انسان کی آواز نشر ہوتی ہو تو سجدہ واجب ہے۔

٣۔ دوسری رکعت اور نماز کے اختتام پر تشہد پڑھنا واجب ہے۔

٤۔سلام،نماز کا خاتمہ ہے اور آخری رکعت میں تشہد کے بعد پڑھاجاتا ہے۔

٥۔اجزائے نماز کی ترتیب کی رعایت کرنا واجب ہے۔

٦۔نماز کے بنیادی اجزاء کی ترتیب درج ذیل ہے:

تکبیرة الاحرام،قرأت، رکوع ،سجود اور دوسری رکعت میں دوسجدوں کے بعد تشہد پڑھنا اور نماز کی آخری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پھیرنا۔

٧۔اجزائے نماز کو یکے بعد دیگرے انجام دینا چاہئے اگر ان کے درمیان زیادہ فاصلہ ہوجائے تو نماز باطل ہے:

۱۳۸

سوالات:

١۔قرآن مجید سے واجب سجدہ والی آیات کو لکھئے؟

٢۔نماز میں تشہد کی جگہ کو بیان کیجئے؟

٣۔نماز کی واجب اور مستحب مقدار کو بیان کیجئے؟

٤۔ترتیب وموالات کے درمیان فرق کو بیان کیجئے؟

٥۔قنوت کے بارے میں سبق میں ذکر شدہ دعا کے علاوہ کسی اور دعا کو لکھئے؟

۱۳۹

سبق نمبر٢١

مبطلات نماز

جب نماز گزار تکبیرةالاحرام کہتا ہے اور نماز کو شروع کرتا ہے تو اس کے خاتمہ تک بعض کام اس پر حرام ہوجاتے ہیں، چنانچہ اگر نماز میں ان میںسے کوئی کام انجام دے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی ،ان میں سے اہم امور حسب ذیل ہیں:

*کھانا اور پینا۔

*بات کرنا۔

*ہنسنا۔

*رونا۔

*قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا۔

* ارکان نماز میں کمی وبیشی کرنا۔

*نماز کی حالت کو توڑنا۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٢٦.

۱۴۰