احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 172674
ڈاؤنلوڈ: 2526

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172674 / ڈاؤنلوڈ: 2526
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

نماز جماعت کے بعض مستحبات اور مکر وہات:

١۔مستحب ہے امام جماعت صف کے سامنے وسط میں کھڑا ہو اور اہل علم، کمال وتقویٰ پہلی صف میںکھڑے ہو ں۔

٢۔مستحب ہے نماز جماعت کی صفیں، مرتب اور منظم ہوں اور صف میں کھڑ ے افرا د کے درمیان فاصلہ نہ ہو۔

٣۔نمازیوں کی صفوں میں جگہ ہونے کی صورت میں تنہا صف میں کھڑا ہونا مکروہ ہے۔

٤۔ مکروہ ہے، ماموم نماز کے ذکر ایسے پڑھے کہ امام جماعت سن سکے ۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل ص ١٩٧۔ ١٩٨

۱۸۱

سبق: ٢٨ کا خلاصہ

١۔ نمازِ استسقائکے علاوہ کوئی مستحب نماز باجماعت پڑھنا صحیح نہیں ہے۔

٢۔ یومیہ نمازوں میں سے کسی بھی نماز کی امام جماعت کی دوسری نمازوں کے ساتھ اقتداکی جاسکتی ہے۔

٣۔ قضا نمازوں کو بھی جماعت سے پڑھا جاسکتا ہے۔

٤۔ نماز جمعہ، نماز عید فطر اور نماز عید قربان کے علاوہ دیگر نمازوں کو کم از کم دو افرا پر مشتمل جماعت تشکیل دی جاسکتی ہے۔

٥۔ امام جماعت کی پیروی کرنے کا طریقہ:

*(اقوال میں (پڑھنے کی چیزوں میں )

تکبیرة الا حرام: امام سے پہلے یا امام کے ساتھ نہ کہی جائے

تکبیرة الاحرام کے علاوہ: امام سے آگے یا پیچھے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

*افعال میں۔۔۔ سبقت کرنا۔۔ جائز نہیں ۔

پیچھے رہنا۔۔ اگر زیادہ فاصلہ نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔

٦۔ اگر ماموم رکوع میں امام سے ملحق ہوجائے، اگرچہ امام ذکر رکوع تمام کرچکا ہو تو جماعت صحیح ہے۔

٧۔ اگر غلطی سے امام سے پہلے:

*۔ماموم رکوع میں چلاجائے ۔۔ پلٹ کر دوبارہ امام جماعت کے ساتھ رکوع میں جائے۔

*رکوع سے کھڑا ہوجائے۔۔ پھرسے رکوع میں جائے۔

*سجدہ میں جائے۔۔۔۔واجب ہے سرکو بلند کرکے دوبارہ امام کے ساتھ سجدہ میں جائے۔ اگر نہ اٹھے نمازصحیح ہے۔

*سجدہ سے سر کو اٹھائے۔۔۔ دوبارہ سجدہ میں جائے ۔

٨۔ اگر ماموم کی جگہ امام سے بلند ہوتو کوئی حرج نہیں ۔

۱۸۲

سوالات:

١۔ کیا مسافر، جس کی نماز قصر ہے امام جماعت کی ظہر کی نماز کی آخری دورکعتوں میں اپنی نماز عصر کی نیت سے اقتداکرسکتاہے؟

٢۔ کیا ماموم امام جماعت سے پہلے رکوع اور سجدہ میں جاسکتا ہے؟

٣۔ اگر ماموم کو سجدہ سے سراٹھانے کے بعد معلوم ہوجائے کہ امام ابھی سجدہ میں ہے تو اس کافرض کیا ہے؟

٤۔ اگر ماموم نماز جمعہ کی پہلی رکعت میں غلطی سے قنوت پڑھنے سے پہلے رکوع میں جائے تو اس کا فرض کیا ہے؟

٥۔ کون سی مستحب نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جاسکتی ہے؟

۱۸۳

سبق نمبر٢٩

نماز جمعہ ونماز عید

نماز جمعہ:(١)

مسلمانوں کے ہفتہ وار اجتماعات میں سے ایک نماز جمعہ ہے اور نماز گزار جمعہ کے دن نماز ظہر کی جگہ پر جمعہ کی نماز پڑھ سکتے ہیں ۔(٢) *

نماز جمعہ کی اہمیت:

امام خمینی رحمة اللہ علیہ، نماز جمعہ کی اہمیت کے بارے میں یوں فرماتے ہیں:

'' نماز جمعہ اور اس کے دو خطبے، حج اور نماز عید فطر وعید قربان کی طرح مسلمانوں کے عظیم مراسم میں سے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ مسلمان اس سیاسی عبادت کے فرائض سے غافل ہیں ،جبکہ ایک انسان اسلام کے بارے میں ملکی،سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل کے سلسلے میں معمولی مطالعہ سے سمجھ سکتا ہے کہ اسلام دین سیاست ہے اور جو دین کو سیاست سے جدا جانتاہے وہ ایک ایسا نادان ہے جو نہ دین کو

____________________

(١) نماز جمعہ کی بحث آیت ...گلپائیگانی کے رسالہ اور وسیلة النجاة کے حاشیہ میں نہیں آئی ہے لیکن مجمع المسائل سے مطابقت کی گئی ہے

(٢)تحریر الوسیلہ ص ٢٣١،م١

*(گلپائیگانی)بنابر احتیاط واجب نماز ظہر کو بھی پڑھے۔ (مجمع المسائل، ج ١، ص ٢٥١)

۱۸۴

پہچان سکاہے اور نہ سیاست کو''۔(١)

نماز جمعہ کی کیفیت:

واجبات:

نماز جمعہ صبح کی نماز کی طرح دورکعت ہے، لیکن اس میں دو خطبے ہیں، جنھیں امام جمعہ نماز سے قبل بیان کرتاہے۔

مستحبات:

١۔ امام جمعہ کا حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھنا*

٢۔ امام جمعہ کا پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہ جمعہ پڑھنا۔

٣۔ امام جمعہ کا دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ منافقون پڑھنا۔

٤۔ اور دوسرا قنوت دوسری رکعت میں رکوع کے بعد۔(٢)

نماز جمعہ کے شرائط:

١۔ نماز جماعت کے تمام شرائط نماز جمعہ میں بھی ہیں۔**

٢۔ نماز جمعہ باجماعت پڑھی جانی چاہئے لہٰذا فرادیٰ پڑھنا صحیح نہیں ہے۔

٣۔ نماز جمعہ کو قائم کرنے کے لئے کم ازکم پانچ افراد کا ہونا ضروری ہے، یعنی ایک امام اور چار مامومین۔

____________________

(١) تحریر الوسیلہ ،ج١،ص ٤ ٢٣،م٩

(٢)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ١٣٢، الثانی

*(گلپائیگانی۔ اراکی) احتیاط واجب ہے کہ نماز جمعہ میں حمد وسورہ کو بلند آوازسے پڑھے مسئلہ ١٤٨٤

٭٭نماز جماعت کے شرائط سبق نمبر٢٧ میں بیان کئے گئے ہیں۔

۱۸۵

٤۔ دونماز جمعہ کے درمیان کم از کم ایک فرسخ کا فاصلہ ہونا چاہئے۔ *(١)

خطبے پڑھتے وقت امام جمعہ کے فرائض:

١۔ حمدوثنائے الٰہی بجالائے۔

٢۔ پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہ اطہار علیم السلام پر درود بھیجے۔

٣۔ لوگوں کو تقوائے الٰہی اور گناہوں سے دوری کی تاکید کرے۔

٤۔ قرآن مجید کے ایک چھوٹے سورہ کو پڑھے۔

٥۔ مؤمن مردو خواتین کے لئے مغفرت کی دعا کرے۔٭٭

اور سزاوار ہے کہ درج ذیل مطالب بھی بیان کرے۔٭٭٭

مسلمانوں کی دنیوی واخروی ضرورتیں۔

*دنیا میں پیش آنے والے حالات جو مسلمانوں کے نفع ونقصان کے بارے میں ہوں،سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔

*لوگوں کو سیاسی اور اقتصادی مسائل سے آگاہ کرے،جن کا ان کی آزادی میں عمل اوردخل ہو اور دیگر ملتوں اور اقوام سے برتائو کے طریقہ کار کو بیان کرے۔

* مسلمانوں کو ستمگر اور سامراجی حکومتوں کی طرف سے ان کے سیاسی واقتصادی معالات میں اپنا الوسیدھا کرنے کے لئے دخل اندازی کے بارے میں آگاہ کرے۔(٢)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج١، ص٢٣٢، الثانی.

(٢) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص٢٣٣و٢٣٤،م ٨٠٠٧۔٩.

*ایک فرسخ۔ساڑھے پانچ کلومیڑشرعی.

٭٭ان میں سے بعض مسائل فتویٰ ہیں، بعض احتیاط واجب اور بعض دونوں خطبوں سے مربوط ہیں اور بعض ایک ہی خطبہ سے مربوط ہیں۔

٭٭٭یہ حصہ امام خمینی کی کتاب تحریر الوسیہ سے نقل کیا گیا ہے۔

۱۸۶

نماز جمعہ پڑھنے والوں کا فرض:

١۔ احتیاط واجب کے طورپرخطبے سننا۔

٢۔ احتیاط مستحب ہے کہ خطبوں کے دوران باتیں کرنے سے پرہیز کیا جائے اگر باتیںکرنا خطبوں کی افادیت ختم ہونے یا خطبے نہ سننے کا سبب بنے تو باتیں نہ کرنا واجب ہے۔

٣۔ احتیاط مستحب ہے کہ خطبہ سننے والے خطبوں کے دوران امام کی طرف رخ کرکے بیٹھیں اور خطبوںکے دوران فقط اس قدر ادھر ادھر دیکھ سکتے ہیں جتنی کہ نماز کے دوران اجازت ہے۔(١)

نمازعید

عید فطر اور عید قربان کے دن نماز عید پڑھنا مستحب ہے۔

نماز عید کا وقت :

١۔ سورج چڑھنے کے وقت سے ظہر تک نماز عید کا وقت ہے۔(٢)

٢۔ مستحب ہے عید قربان کی نماز سورج چڑھنے کے بعد پڑھی جائے۔

٣۔ مستحب ہے عید فطر کے دن، سورج چڑھنے کے بعد افطار کیا جائے اس کے بعد زکات فطرہ زدے ٭٭پھر نماز عید پڑھے ۔(٣)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج١ ص ٣٣٥،م ١٤

(٢)توضیح المسائل،م ١٥١٧.

(٣)توضیح المسائل، م١٨ ١٥

٭کات فطرہ ایک مالی واجب ہے اور اسے عید فطر کے دن ادا کرنا چاہئے سبق ٣٤ ملا خطہ ہو)

٭٭(گلپائیگانی) عید فطر کے دن مستحب ہے کہ سورج چڑھنے کے بعد افطار کرے نیز احتیاط لازم زکات فطرہ بھی نکالے یاجداکرکے رکھدے اس کے بعد نماز عید فطرپڑھے. (مسئلہ ١٥٢٧)

۱۸۷

نماز عید کی کیفیت:

١۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز دورکعت ہے، اس میں نوقنوت ہیں اور حسب ذیل طریقہ سے پڑھی جاتی ہے:

* پہلی رکعت میں حمد وسورہ کے بعد پانچ تکبریں پڑھی جاتی ہیں اور ہر تکبیر کے بعد ایک قنوت پڑھا جاتاہے اور پانچویں قنوت کے بعد ایک اور تکبیر پڑھ کے رکوع اور دوسجدے کئے جاتے ہیں۔

دوسری رکعت میں حمد وسورہ کے بعد چار تکبیریں کہی جاتی ہیں اور ہر تکبیر کے بعد ایک قنوت پڑھا جاتاہے اور چوتھے قنوت کے بعد ایک اور تکبیر پڑھ کے رکوع، سجود، تشہد وسلام پڑھ کے نماز تمام کی جاتی ہے.

* نمازعید کے قنوتوں میں کوئی بھی دعا یاذکر پڑھا جائے، کافی ہے ، لیکن بہتر ہے ثواب کی امید سے مندرجہ ذیل دعا پڑھی جائے:

''اَللّٰهُمَّ اَهْلَ اْلْکِبْرِیَآئِ وَاْلْعَظَمَةِ وَاَهْلَ اْلْجُوْدِوَاْلْجَبَرُوْتِ وَاَهْلَ اْلْعَفْوِ وَاْلْرَّحْمَةِ وَ اَهْلَ اْلْتَّقْوٰی وَاْلْمَغْفِرَةِ، اَسْئَلُکَ بِحَقِّ هٰذَاْ اْلْیَوْمِ اْلَّذِیْ جَعَلْتَهُ لِلْمُسْلِمِیْنَ عِیْداً، وَّلِمُحَمَّدٍ صَلَّیْ اْﷲ ُ عَلَیْهِ وَاٰلِه وَسَلَّمَ ذُخْراً وَّشَرَفاً وَّ کَرَاْمَةً وَّمَزِیْداً، اَنْ تُصَلِّیَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ، وَاَنْ تُدْخِلَنی فی کُلِّ خَیْرٍ اَدْخَلْتَ فِیْهِ مُحَمَّداًوَّ اٰلَ مُحَمَّدٍ، وَاَنْ تُخْرِجَنی مِنْ کُلِّ سُوئٍ اَخْرَجْتَ مِنْهُ مُحَمَّداً وَّاٰلَ مُحَمَّدِ صَلَواتُکَ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ، اَللّٰهُمَّ نّی اَسْئَلُکَ خَیْرَ مَاْ سَئَلَکَ بِه عِبَاْدُکَ اْلْصَّاْلِحُونَ، وَ اَعُوذُبِکَ مِمَّاْ اْسْتَعَاذَ مِنْهُ عِبَادُکَ المُخْلَصُون''

۱۸۸

سبق ٢٩ کا خلاصہ

١۔ نماز جمعہ، جمعہ کے دن ظہر کی نماز کے بدلے میں پڑھی جاتی ہے۔

٢۔نماز جمعہ دورکعت ہے اور نماز سے پہلے دوخطبے پڑھنا واجب ہیں۔

٣۔ نماز جمعہ کے شرائط حسب ذیل ہیں:

* نماز جماعت کے تمام شرائط۔

*اسے جماعت میں ہی پڑھا جاسکتاہے۔

* نماز جمعہ قائم کرنے کیلئے کم ازکم پانچ آدمی کا ہونا ضروری ہے۔

* دونماز جمعہ کے درمیان کم از کم فاصلہ ایک فرسخ ہونا چاہئے۔

٤۔ خطیب جمعہ کو چاہئے خطبہ کے ضمن میں حمدوثنائے الٰہی اور پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہ اطہار پر درودو سلام کے علاوہ لوگوں کو تقویٰ وپرہیز گاری کی تاکید کرے،اور قرآن مجید کے ایک چھوٹے سورہ کی تلاوت کرے۔

٥۔ احتیاط واجب کی بناپر مامومین کو خطبے سننے چاہئے اور مستحب ہے خطبوں کے دوران باتیں کرنے سے پرہیز کرے۔

٦۔ نماز عید دورکعت ہے اور اس میں نوقنوت ہیں۔

٧۔ نماز عید کی پہلی رکعت میں حمد کے بعد پانچ قنوت اور چھ تکبیریں اور دوسری رکعت میں چار قنوت اورپانچ تکبیریں پڑھی جاتی ہیں۔

۱۸۹

سوالات :

١۔ نماز ظہر اور نماز جمعہ میں کیا فرق ہے؟ ایک ایک کرکے بیان کیجئے؟

٢۔ نمازجمعہ میں کم از کم کتنے مأموین ہونے چاہئے؟

٣۔ گزشتہ درسوں کا مطالعہ کرکے امام جماعت کے شرائط جو درحقیقت امام جمعہ کے لئے بھی شرائط، میں بیان کیجئے؟

٤۔ امام خمینی کی نظر میں دین کو سیاست سے جدا جاننے والا شخص کیسا انسان ہے؟

٥۔ نمازعید میں کتنی تکبیریں اور کتنے قنوت ہیں؟

۱۹۰

سبق نمبر ٣٠

نماز آیات اور مستحب نمازیں

نماز آیات:

واجب نمازوں میں سے ایک ''نماز آیات'' بھی ہے جو بعض آسمانی یازمینی حوادث رونماہونے کے سبب واجب ہوتی ہے، جیسے:

* زلزلہ

*چاندگہن

* سورج گہن

*۔بجلی گرنے اور زرد وسرخ طوفان اوراس طرح کے دوسرے حوادث، اگر اکثر لوگوںمیں خوف وحشت *(١) کا سبب بنیں۔

نماز آیات کی کیفیت

١۔نمازآیات دورکعت ہے اور ہررکعت میں پانچ رکوع ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل ، م ١٤٩١.

*(گلپائیگانی) ان پر آیت (غیر عادی) صدق آنے کی صورت میں اگر کوئی خوف و وحشت بھی نہ کرے تو بھی نماز آیات واجب ہے. (مسئلہ ١٥٠٠)

۱۹۱

٢۔ نماز آیات میں ، ہر رکوع سے پہلے سورہ حمد اور قرآن مجید کا کوئی دوسرا سورہ پڑھا جاتاہے، لیکن ایک سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد ہر رکوع سے پہلے اس کا ایک حصہ بھی پڑھا جاسکتا ہے، اس طرح دورکعتوں میں دوحمد اور دو سورے پڑھے جاسکتے ہیں۔

ذیل میں سورہ توحید کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پڑھنے کی صورت میں نماز آیات کی کیفیت بیان کرتے ہیں :

پہلی رکعت:

سورہ حمد کے بعد بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کے ۔۔۔رکوع

قل هوالله احد ۔۔۔۔۔۔۔رکوع

الله الصمد ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔رکوع

لم یلد ولم یولد ۔۔۔۔۔۔ ۔رکوع

ولم یکن له کفواً احد ۔۔۔ ۔رکوع

اس کے بعد نماز گزار سجدے بجالاکر دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہوجاتاہے۔

دوسری رکعت:

دوسری رکعت کو بھی پہلی رکعت کی طرح بجالاکر تشہد اور سلام پڑھنے کے بعد نماز کو تمام کیا جاتاہے۔(١)

نماز آیات کے احکام:

١۔ اگر نماز آیات کے اسباب میں سے ایک سبب کسی ایک شہر میں واقع ہوجائے تو اسی شہر کے لوگوں کو نماز آیات پڑھنا چاہئے اور دوسری جگہوں کے لوگوں پر واجب نہیں ہے۔(٢)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ٠٨ ١٥ (٢) توضیح المسائل، م ١٤٩٤

۱۹۲

٢۔ اگر ایک رکعت میں پانچ حمد وپانچ سورے پڑھے جائیں اور دوسری رکعت میں ایک حمد اور سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پڑھا جائے تو صحیح ہے۔(١)

٣۔ مستحب ہے دوسرے، چوتھے، چھٹے، آٹھویں اور دسویں رکوع سے پہلے قنوت پڑھاجائے۔ اور اگر دسویں رکوع سے پہلے ایک ہی قنوت پڑھا جائے تو بھی کافی ہے۔(٢)

٤۔ نماز آیات کاہر رکوع، رکن ہے اور اگر عمداًیا سہواً کم یازیادہ ہوجائے تو نماز باطل ہے۔(٣)

٥۔ نماز آیات جماعت کے ساتھ بھی پڑھی جاسکتی ہے اور اس صورت میں حمد وسورہ کو صرف امام جماعت پڑھتاہے۔(٤)

مستحب نمازیں

١۔مستحب نماز کو'' نافلہ'' کہتے ہیں ۔

٢۔ مستحب نمازیں بہت زیادہ ہیں، اس کتاب میں ان سب کو بیان کرنے کی گنجائش نہیں ہے ، لہٰذا ان میں سے بعض کو ان کی اہمیت کے پیش نظر بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:(٥)

نماز شب

نماز شب ١١ رکعتیں ہیں جو حسب ذیل طریقے سے پڑھی جاتی ہیں:

دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شب کی نیت سے

دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شب کی نیت سے

دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلہ ٔشب کی نیت سے

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٥٠٩

(٢) توضیح المسائل م ١٥١٢

(٣)توضیح المسائل ، م١٥١٥

(٤) العروة الوثقی، ج١، ص ٣٠ ٧،م ١٣

(٥) توضیح المسائل، م ٧٦٤

۱۹۳

دورکعتیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلہ ٔشب کی نیت سے

دو رکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شفع کی نیت سے

ایک رکعت۔۔۔۔۔۔۔۔۔نافلۂ وترکی نیت سے(١)

نماز شب کا وقت :

١۔ نماز شب کا وقت نصف شب سے صبح کی اذان تک ہے، بہتر ہے صبح کے نزدیک پڑھی جائے۔(٢)

٢۔ مسافر اور جس کے لئے نصف شب کے بعد نماز شب پڑھنا مشکل ہو، وہ نصف شب سے پہلے بھی پڑھ سکتا ہے۔(٣)

روزمرہ نمازوں کے نوافل:

روزانہ پڑھی جانے والی ١٧ رکعتیں واجب نمازوں کے ساتھ ٢٣ رکعتیں نافلہ ہیں جن کا پڑھنا مستحب ہے ، ان میں صبح کی دورکعت نافلہ بھی ہے جسے نماز صبح سے پہلے پڑھا جاتاہے، اور اس کے بہت ثواب ہیں۔ *

نماز غفیلہ:

ایک اور مستجی نماز '' غفیلہ''ہے ، اسے نماز مغرب کے بعد پڑھا جاتاہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٧٦٥

(٢)توضیح المسائل، م ٧٧٣

(٣) توضیح المسائل، م ٧٧٤

*روز مرہ نافلہ نمازوں کی کیفیت اور ان کے وقت کے بارے میں توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ٧٦٤ اور ٨ ٦ ٧ کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔

۱۹۴

نماز غفیلہ کی کیفیت:

نماز غفیلہ دورکعت ہے، اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کے بجائے درج ذیل آیت پڑھی جاتی ہے(١) :

١۔''وَذَالنُونِ اِذْذَّهَبَ مُغٰاضِباً فَظَنَّ اَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَیْهِ فَنَادیٰ فِی الظُّلُمٰاتِ اَنْ لٰااِلٰهٰ اِلَّااَ نْتَ سُبْحٰنَکَ اِنّی کُنْتُ مِنَ الظَّاٰلِمِینَ فَاستَجَبْنٰا لَهُ وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذٰلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنینَ''

٢۔ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ کی جگہ پر درج ذیل آیت پڑھی جاتی ہے:

''وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لاٰیَعْلَمُهٰااِلاَّ هُوَوَیَعْلَمُ مٰا فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَمٰا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ اِلاّ یَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِی ظُلُمٰاتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا یٰابِسٍ اِلَّا فِی کِتٰابٍ مُّبِینٍ''

اور اس کے قنوت میں یہ دعا پڑھی جائے:

''اَللّٰهُمَّ اِنّی اَسأَلُکَ بِمَفاتِیحِ الْغَیْبِ الّتِی لاٰ یَعْلَمُهَا اِلَّا اَنْتَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مَحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ تَغْفِرَلی ذُنُوبی *اَللَّهُمَّ اَنْتَ وَلِیُّ نِعْمَتِی وَالْقٰادِرُ عَلَی طَلِبَتِی تَعْلَمُ حاجَتِی فَأسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْهِ وَ عَلَیْهِمُ السَّلاٰمُ لَمَّا قَضَیْتَهَا لِی'' .

____________________

(١) توضیح المسائل ، ٧٧٥.

* جملہ'' ان تغفرلی ذنوبی'' کی جگہ پر کوئی دوسری حاجت بھی طلب کی جاسکتی ہے۔.

۱۹۵

سبق ٣٠ کا خلاصہ

١۔ اگر زلزلہ آئے یا چاند گہن یا سورج گہن لگ جائے، تو نماز آیات واجب ہوتی ہے۔

٢۔ اگر بجلی گرے یا زردوسرخ طوفان آئے اور اکثر لوگ خوف ووحشت کا احساس کریں، تو نماز آیات واجب ہوجاتی ہے۔

٣۔ نماز آیات دورکعت ہے اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں۔

٤۔ نماز آیات کی ہر رکعت میں پانچ حمد اور مکمل پانچ سور ے پڑھے جاسکتے ہیں یا کسی ایک سورہ کو پانچ حصوں میںتقسیم کرکے ہررکوع سے پہلے اس کا ایک حصہ پڑھا جاسکتا ہے۔

٥۔ اگر کسی شہر میں نماز آیات کے اسباب میںسے کوئی سبب واقع ہوجائے تو اسی شہر کے لوگوں پر نماز آیات واجب ہوتی ہے۔

٦۔ نماز آیات کا ہر ایک رکوع، رکن ہے اور کم یازیادہ ہونے سے نماز باطل ہوتی ہے۔

٧۔ نماز آیات کو باجماعت بھی پڑھا جاسکتا ہے۔

٨۔ مستحبی نمازوں میںنماز شب، غفیلہ اور روز مرہ نمازوں کے نافلہ شامل ہیں۔

۱۹۶

سوالات:

١۔ کیا آپ اس کی وضاحت کرسکتے ہیںکہ نماز زلزلہ اور اس جیسی نماز کو کیوں نماز آیات کہتے ہیں؟

٢۔نماز آیات میں کتنے رکوع اور کتنے قنوت ہیں؟

٣۔شاگردوں میں سے کوئی ایک شاگرد کلاس میں ایک قرآن مجید کے سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے نماز آیات کو پڑھے ۔

٤۔ نماز آیات میں اول سے آخر تک کل کتنے ارکان ہیں؟

٥۔ کیا کسی ایک رکعتی نماز کا نام لے سکتے ہو؟

٦۔ روزانہ نافلہ اور نماز شب کی رکعتوں کی تعداد کیا ہے؟ اور واجب نمازوں کی رکعتوں سے کیا مناسبت رکھتی ہیں۔

۱۹۷

سبق نمبر ٣١

روزہ

روزہ کی تعریف:

اسلام کے واجبات اور انسان کی خود سازی کے سالانہ پروگرام میں سے ایک، روزہ ہے، اذان صبح سے مغرب تک حکم خدا کو بجالانے کے لئے کچھ کام انجام دینے (جن کی وضاحت بعدمیں آئے گی)سے پرہیز کرنے کو روزہ کہتے ہیں، احکام روزہ سے آگاہ ہونے کے لئے پہلے اس کی اقسام کو جاننا ضروری ہے۔

روزہ کی قسمیں

١۔ واجب

٢۔ حرام

٣۔مستحب

٤۔مکروہ

واجب روزے:

درج ذیل روزے واجب ہیں:

* ماہ مبارک رمضان کے روزے۔

*قضا روزے

*کفار ے کے روزے*

*نذرکی بنا پر واجب ہونے والے روزے۔

۱۹۸

* باپ کے قضا روزے جو بڑے بیٹے پر واجب ہوتے ہیں۔(١) ٭٭

بعض حرام روزے:

* عید فطر( اول شوال) کو روزہ رکھنا۔

*عید قربان ( ١٠ذی الحجہ) کو روزہ رکھنا۔

* اولاد کا مستجی روزہ والدین کے لئے اذیت کا سبب بنے ۔

* (احتیاط واجب کی بناپر)(٢) اولاد کا مستجی روزہ رکھنا جب کہ اس کے والدین نے منع کیا ہو۔

مستحب روزے:

حرام اور مکروہ روزہ کے علاوہ سال کے تمام ایام، میں روزہ رکھنا مستحب ہے، البتہ بعض مستحب روزوں کی زیادہ تاکید اور سفارش کی گئی ہے۔

جن میں سے چند حسب ذیل ہیں:

* ہر جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھنا۔

____________________

(١)العروہ الوثقی، ج ٢، ص ٤٠ ٢ اور توضیح المسائل،م ٩٠ ١٣

(٢) توضیح المسائل، م ٩ ٧٣ تا ١٧٤٢

*قضا اور کفارہ کے روزوں کی وضاحت آگے آئے گی۔

٭٭ (اراکی) ماں کے قضا روزے (مسئلہ ١٣٨٢) (گلپائیگانی)احتیاط واجب کی بناپر، ماں کے قضا روزے بھی اس پر واجب ہیں(مسئلہ١٣٩٩)

۱۹۹

*عید مبعث کے دن (٢٧ ماہ رجب) کو روزہ رکھنا۔

عید غدیر(١٨ذی الحجہ) کو روزہ رکھنا۔

*عید میلاد النبی (١٧ ربیع الاول) کو روزہ رکھنا۔

*عرفہ کے دن (٩ذی الحجہ) اس شرط پر کہ روزہ رکھنااس دن کی دعائوں سے محرومیت کا سبب نہ بنے۔

* پورے ماہ رجب اور ماہ شعبان میں روزہ رکھنا۔

* ہرماہ کی ١٣، ١٤ اور ٥ ١ تاریخ کو رورہ رکھنا۔(١)

مکروہ روزے:

*مہمان کا میزبان کی اجازت کے بغیر مستجی روزہ رکھنا۔

*مہمان کا میزبان کے منع کرنے کے باوجود مستجی روزہ رکھنا ۔

*فرزند کا باپ کی اجازت کے بغیر مستحبی روزہ رکھنا۔

*عاشورہ کے دن کا روزہ۔

*عرفہ کے دن کا روزہ اگر اس دن کی دعا کے لئے روزہ رکاوٹ بن جائے۔

*اس دن کا روزہ کہ نہیں جانتا ہو عرفہ ہے یا عید قربان۔(٢)

روزہ کی نیت :

١۔ روزہ ایک عبادت ہے اسے خدا کے حکم کی تعمیل کے لئے بجالانا چاہئے۔(٣)

____________________

(١ ) توضیح المسائل، م٨ ٤ ١٧

(٢) توضیح المسائل، م ١٧٤٧

(٣) توضیح المسائل، م ١٥٥٠

۲۰۰