احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 172607
ڈاؤنلوڈ: 2519

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172607 / ڈاؤنلوڈ: 2519
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

٢۔ وضو کو قصد قربت کے ساتھ انجام دینا چاہئے یعنی خدائے تعالیٰ کے حکم کو بجالانے کے لئے وضو انجام دے۔(١)

٣۔ضروری نہیں کہ نیت کو زبان پر لا ئے ،یا اپنے دل ہی دل میں (کلمات نیت) دہرائے،بلکہ اسی قدر کافی ہے کہ جانتاہو کہ وضو انجام دے رہا ہے، اس طرح کہ اگر اس سے پوچھا جائے کہ کیا کررہا ہے؟ تو جواب میں کہے کہ وضو کررہا ہوں ۔(٢)

مسئلہ: اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہوچکا ہوکہ و ضو کرنے کی صورت میں پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،ص ٣١شرط ہشتم.

(٢)توضیح المسائل،م ٢٨٢.

(٣) توضیح المسائل، م ٠ ٢٨.

۶۱

سبق: ٨ کا خلاصہ

١۔وضو کاپانی پاک ، مطلق اور مباح ہونا چاہئے ، لہٰذا نجس ومضاف پانی سے وضو کرنا ہر حالت میں باطل ہے، چاہے پانی کے مضاف یا نجس ہونے کے بارے میں علم رکھتا ہویانہیں۔

٢۔ غصبی پانی سے وضو کرنا باطل ہے، البتہ اگر جانتا ہو کہ پانی غصبی ہے۔

٣۔ اگر وضو کے اعضا نجس ہوں تو وضو باطل ہے ،اسی طرح اگر وضو کے اعضاپر کوئی مانع ہوکہ پانی اعضا تک نہ پہنچ پائے تو وضو باطل ہے۔

٤۔ اگر وضو میں ترتیب وموالات کا لحاظ نہ رکھا جائے تو وضو باطل ہے۔

٥۔ جو خود وضو کرسکتا ہو اسے دھونے یا مسح کرنے میں کسی دوسرے کی مدد نہیں لینی چاہئے

٦۔ وضو کو خدائے تعالیٰ کا حکم بجالانے کی نیت سے انجام دینا چاہئے۔

٧۔ اگر انسان وضو کرنے کی صورت میں اسکی پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے۔

۶۲

سوالات:

١۔ مختلف اداروں کے وضوخانوں میں وہاں کے ملازموں کے علاوہ دوسرے لوگوں کا وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٢۔ پانی کے ان منابع یا پانی سرد کرنے کی مشینوںسے جو پینے کے پانی کے لئے مخصوص ہوں، وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٣۔ جوخود وضو انجام دینے سے معذور ہو، اس کا فرض کیا ہے؟

٤۔ وضو میں قصد قربت کی وضاحت کیجئے۔

٥۔ وضوکی ترتیب وموالات میں کیا فرق ہے؟

۶۳

سبق نمبر٩

وضوء جبیرہ

'' جبیرہ'' کی تعریف:جودوائی زخم پر لگائی جاتی ہے یا جوچیز مرہم پٹی کے عنوان سے زخم پر باندھی جاتی ہے، اسے'' جبیرہ'' کہتے ہیں ۔

١۔ اگر کسی کے اعضائے وضو پر زخم یا شکستگی ہو اور معمول کے مطابق وضو کرسکتاہو، تواسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے،(١)

مثلاً:

الف۔ زخم کھلاہے اور پانی اس کے لئے مضرنہیں ہے۔

ب۔ زخم پر مرہم پٹی لگی ہے لیکن کھولنا ممکن ہے اور پانی مضر نہیں ہے ۔

٢*خم چہرے پر یا ہاتھوں میں ہواور کھلا ہو تو اس پر پانی ڈالنا مضر ہو*، اگر اس کے اطراف کو دھویا جائے تو کافی ہے۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل م ٣٢٤۔ ٣٢٥

(٢) توضیح المسائل م ٤ ٣٢۔ ٥ ٣٢.

*(اراکی) اگر تر ہاتھ اس پر کھینچنا مضر نہ ہوتو ہاتھ اس پر کھینچ لیں اور اگر ممکن نہ ہو تو ایک پاک کپڑا اس پر رکھ کر ترہاتھ اس پر کھنچ لیں اور اگر اس قدربھی مضر ہو یازخم نجس ہو اور پانی نہیں ڈال سکتا ہو تو اس صورت میں زخم کے اطراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں اور احتیاط کے طور پر ایک تیمم بھی انجام دے (گلپائیگانی) تر ہاتھ کو اس پر کھینچ لے اور اگر یہ بھی مضر ہوتو یا زخم نجس ہواور پانی ڈال نہ سکتے ہوں تو اس صورت میں زخم کے ا طراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں تو کافی ہے. (مسئلہ ٣٣١)

۶۴

٣۔ اگر زخم یا شکستگی سرکے اگلے حصے یا پائوں کے اوپروالے حصہ (مسح کی جگہ) میں ہو، اور زخم کھلا ہو، اگر مسح نہ کرسکے ، تو ایک کپڑا اس پر رکھ کر ہاتھ میں موجود وضو کی باقی ماندہ رطوبت سے کپڑے پر مسح کریںز۔(١)

وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ:

وضوء جبیرہ میں وضو کی وہ جگہیں جن کو دھونا یا مسح کرنا ممکن ہو، معمول کے مطابق دھویا یامسح کیا جائے، اور جن مواقع پر یہ ممکن نہ ہو، تو ترہاتھ کو جبیرہ پر کھنچ لیں۔

چندمسائل:

١۔ اگر جبیرہ نے حد معمول سے بیشتر زخم کے اطراف کو ڈھانپ لیا ہو اور اسے ہٹانا ممکن نہ ہو٭٭ تو وضو جبیرہ کرنے کے بعد ایک تیمم بھی انجام دینا چاہئے۔(٢)

٢۔ جو شخص یہ نہ جانتاہوکہ اس کا فریضہ وضوء جبیرہ ہے یا تیمم احتیاط واجب کی بناپر اسے دونوں (یعنی وضوء جبیرہ وتیمم)انجام دینا چاہئے۔(٣)

٣۔ اگر جبیرہ نے پورے چہرے یا ایک ہاتھ کو پورے طور پرڈھانپ لیا ہوتو وضوء جبیرہ کافی ہے۔٭٭٭

____________________

(١) توضیح المسائل ، م ٣٢٦

(٢)توضیح المسائل۔م ٣٣٥.

(٣) توضیح المسائل۔م ٣٤٣

*(گلپائیگانی) احتیاط کی بناپر لازم ہے کہ تیمم بھی کریں ( خوئی) تیمم کرنا چاہئے، اور احتیاط کے طور پر وضوجبیرہ بھی کرے. (مسئلہ ٣٣٢)

٭٭(خوئی) تیمم کرنا چاہئے، مگریہ کہ جبیرہ تیمم کے مواقع پر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو کرے اور پھر تیمم بھی کرے (مسئلہ ٣٤١).

٭٭٭ (خوئی) احتیاط کی بناء پر تیمم کرے اور وضوء جبیرہ بھی کرے، (گلپائیگانی) وضوء جبیرہ کرے اور احتیاط واجب کی بناء پر اگرتمام یا بعض تیمم کے مواقع پوشیدہ نہ ہوں تو تیمم بھی کرے.(مسئلہ ٣٣٦)

۶۵

٤۔ جس شخص کی ہتھیلی اور انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو اور وضو کے وقت اس پر ترہاتھ کھینچاہو، تو سراور پا ئوں کو بھی اسی رطوبت سے مسح کرسکتا ہے (ز)یا وضو کی دوسری جگہوں سے رطوبت لے سکتا ہے۔(١)

٥۔اگر چہرہ اور ہاتھ پر چند جبیرہ ہوں،تو ان کی درمیان والی جگہ کو دھونا چاہئے، یا اگر (چند) جبیرہ سر اور پائوں کے اوپر والے حصے میں ہوں تو ان کے درمیان والی جگہوں پر مسح کرنا چاہئے، اور جن جگہوں پرجبیرہ ہے ان پر جبیرہ کے حکم پر عمل کرے۔(٢)

جن چیزوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے

١۔ نماز پڑھنے کے لئے(نماز میت کے علاوہ)

٢۔ طواف خانہ کعبہ کے لئے ۔

٣۔بدن کے کسی بھی حصے کی کسی جگہ سے قرآن مجید کی لکھائی اور خدا کے نام کو مس کرنے کے لئے۔(٣) ٭٭

چند مسائل:

١۔اگر نماز اور طواف وضو کے بغیر انجام دے جائیں تو باطل ہیں۔

٢۔ بے وضو شخص، اپنے بدن کے کسی حصے کو درج ذیل تحریروں سے مس نہیں کرسکتاہے:

* قرآن مجید کی تحریر، لیکن اس کے ترجمہ کے بارے میں کوئی حرج نہیں ۔

*خدا کا نام، جس زبان میں بھی لکھا گیا، جیسے: اللہ، '' خدا'' '' God ''۔

*پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا اسم گرامی(احتیاط واجب کی بناء پر)

*ائمہ اطہار علیہم السلام کے اسماء گرامی (احتیاط واجب کی بناء پر)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٣٢.

(٢)توضیح المسائل م٣٣٤.

(٣)توضیح المسائل م٣١٦.

*(خوئی ، گلپائیگانی) سر اور پائوں کو اسی رطوبت سے مسح کرے (مسئلہ ٣٣٨)

٭٭اس مسئلہ کی تفصیل ٤٤ویں سبق میں آئے گی۔

۶۶

*حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا اسم گرامی(١) (احتیاط واجب کی بناء پر)

درج ذیل کاموں کے لئے وضو کرنا مستحب ہے:

*مسجد اور ائمہ (ع) کے حرم جانے کے لئے۔

*قرآن پڑھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کی جلد یا حاشیہ کو بدن کے کسی حصے سے مس کرنے کے لئے۔

*اہل قبور کی زیارت کے لئے(٢)

وضو کیسے باطل ہوتا ہے؟

١۔انسان سے پیشاب،یا پاخانہ یا ریح خارج ہونا۔

٢۔نیند،جب کان نہ سن سکیں اور آنکھیں نہ دیکھ سکیں۔

٣۔وہ چیزیں جو عقل کو ختم کردیتی ہیں،جیسے:دیوانگی،مستی اور بیہوشی۔

٤۔عورتوں کا استحاضہ وغیرہ۔*

٥۔جوچیز غسل کا سبب بن جاتی ہے،جیسے جنابت،حیض، مس میت وغیرہ۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣١٧، ٣١٩.

(٢)توضیح المسائل م٣٢٢.

(٣)توضیح المسائل م ٢٢٣

*یہ مسئلہ خواتین سے مربوط ہے، اس کی تفصیلات کے لئے توضیح المسائل مسئلہ ٣٣٩ تا ٥٢٠ دیکھئے.

۶۷

سبق ٩ کا خلاصہ

١۔جس شخص کے اعضائے وضو پر زخم،پھوڑا یا شکستگی ہو لیکن معمول کے مطابق وضو کرسکتا ہے تو اسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے۔

٢۔جو شخص اعضائے وضو کو نہ دھو سکے یا پانی کو ان پر نہ ڈال سکتا ہو تو اس کے لئے زخم کے اطراف کو دھونا ہی کافی ہے ، اور تیمم ضروری نہیں ہے۔

٣۔اگر زخم یا چوٹ پر پٹی بندھی ہو،لیکن اس کو کھولنا ممکن ہو(مشکل نہ ہو)تو جبیرہ کو کھول کر معمول کے مطابق وضو کرے۔

٤۔جب زخم بندھا ہو اور پانی اس کے لئے مضر ہو تو اسے کھولنے کی ضرورت نہیں اگر چہ کھولنا ممکن بھی ہو۔

٥۔نماز،طواف کعبہ،بدن کے کسی حصہ کو قرآن مجید کے خطوط اور خدا کے نام سے مس کرنے کے لئے وضو کرنا ضروری ہے۔

٦۔بدن کے کسی حصے کو وضو کے بغیر پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی سے مس کرنا احتیاط واجب کی بناء پر جائز نہیں ہے۔

٧۔پیشاب اور پاخانہ کا نکلنا وضو کو باطل کردیتا ہے۔

٨۔نیند،دیوانگی،بیہوشی،مستی،جنابت،حیض اور مس میت وضو کو باطل کردیتے ہیں۔

۶۸

سوالات:

١۔جس شخص کے پائوں کی تین انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو تو وضو کے سلسلے میں اس کا کیا فریضہ ہے؟

٢۔وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ مثال کے ساتھ بیان کیجئے؟

٤۔کیا جبیرہ پر موجود رطوبت سے مسح کیا جاسکتا ہے؟

٤۔اگر جبیرہ نجس ہو اور اسے ہٹانا بھی ممکن نہ ہو تو فریضہ کیا ہے؟

٥۔کیا اونگھنا وضو کو باطل کردیتا ہے؟

٦۔ایک شخص نے میت کو ہاتھ لگادیا تو کیا اس کا وضو باطل ہوجائے گا؟

۶۹

سبق نمبر١٠

غسل

بعض اوقات نماز (اور ہر وہ کام،جس کے لئے وضو لازمی ہے)کے لئے غسل کرنا چاہئے، یعنی حکم خدا کو بجالانے کے لئے تمام بدن کو دھونا، اب ہم غسل کے مواقع اور اس کے طریقے کو بیان کرتے ہیں:

واجب غسلوں کی قسمیں:

مردوںاور عورتوں کے درمیان مشترک

١۔جنابت

٢۔مس میت

٣۔میت

عورتوں سے مخصوص

١۔حیض

٢۔استحاضہ

٣۔نفاس

غسل کی تعریف وتقسیم کے بعد ذیل میں واجب غسل کے مسائل بیان کریں گے:

غسل جنابت:

١۔انسان کیسے مجنب ہوتا ہے؟

جنابت کے اسباب:

١۔منی کا نکلنا

کم ہو یا زیادہ

سوتے میں ہو یا جاگتے میں

۷۰

٢۔جماع

حلال طریقہ سے ہو یا حرام منی نکل آئے یا نہ نکلے(١)

٢۔اگر منی اپنی جگہ سے حرکت کرے لیکن باہر نہ آئے تو جنابت کا سبب نہیں ہوتا۔(٢)

٣۔جو شخص یہ جانتا ہو کہ منی اس سے نکلی ہے یا یہ جانتا ہو کہ جو چیز باہر آئی ہے وہ منی ہے، تو وہ مجنب سمجھا جائے گااور اسے ایسی صورت میں غسل کرنا چاہئے۔(٣)

٤۔جو شخص یہ نہیں جانتا کہ جو چیز اس سے نکلی ہے،وہ منی ہے یا نہیں، تومنی کی علامت ہونے کی صورت میں مجنب ہے ورنہ حکم جنابت نہیں ہے۔(٤)

٥۔منی کی علامتیں:(٥)

*شہوت کے ساتھ نکلے ۔

*دبائو اور اچھل کر نکلے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہج١ص٣٦.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٦ ، م ١.

(٣)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٤)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔ العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٥)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

۷۱

*باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے۔ *

اس لحاظ سے اگر کسی سے کوئی رطوبت نکلے اور نہ جانتا ہو کہ یہ منی ہے یا نہ،تو مذکورہ تما م علامتوں کے موجود ہونے کی صورت میں وہ مجنب مانا جائے گا، ورنہ مجنب نہیں ہے، چنانچہ اگر ان علامتوںمیں سے کوئی ایک علامت نہ پائی جاتی ہو اور بقیہ تمام علامتیں موجود ہوں تب بھی وہ مجنب نہیں مانا جائے گا،غیر از عورت اور بیمار کے،ان کے لئے صرف شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا کافی ہے۔ ٭٭

٦۔مستحب ہے انسان منی کے نکلنے کے بعد پیشاب کرے اگر پیشاب نہ کرے اور غسل کے بعد کوئی رطوبت اس سے نکلے،اور نہ جانتا ہو کہ منی ہے یا نہیں تو وہ منی کے حکم میں ہے۔(١)

وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں:(٢)

*قرآن مجید کی لکھائی،خداوندعالم کے نام،احتیاط واجب کے طور پر پیغمبروں،ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی کو بدن کے کسی حصہ سے چھونا ۔ ٭٭٭

مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا،اگر چہ ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل بھی جائے۔

*مسجد میں ٹھہرنا۔

*مسجد میں کسی چیز کو رکھنا اگر چہ باہر سے ہی ہو۔ ٭٭٭*

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٤٨.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٩٣٨.

*گلپائیگانی:اگر شہوت کے ساتھ اچھل کر باہر آئے یا اچھل کر باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے،تو یہ رطوبت حکم منی میں ہے۔

٭٭خوئی اگر شہوت کے ساتھ باہر آئے اور بدن سست پڑے، تو منی کے حکم میں ہے(مسئلہ٣٥٢)

٭٭٭(خوئی)پیغمبروں اور ائمہ علیہم السلام کے نام کو چھونا بھی حرام ہے۔

٭٭٭*(اراکی)اگر توقف نہ ہو تو کوئی چیز مسجد میں رکھنے میں حرج نہیں ہے۔(خوئی)کسی چیز کو اٹھانے کے لئے داخل ہونا بھی حرام ہے۔(مسئلہ٣٥٢)۔

۷۲

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا،جن میں واجب سجدہ ہے،حتی ایک کلمہ بھی پڑھنا حرام ہے۔ *

*ائمہ علیہم السلام کے حرم میں توقف کرنا۔(احتیاط واجب کی بنا پر)۔ ٭٭

قرآن مجید کے وہ سورے جن میں واجب سجدہ ہیں:

(١)٣٢واں سورہ۔سجدہ۔

(٢)٤١واں سورہ۔فصلت۔

(٣)٥٣واں سورہ۔نجم۔

(٤)٩٦واں سورہ۔ علق۔

چند مسائل:

*اگر شخص مجنب مسجد کے ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے خارج ہوجائے(عبور توقف کے بغیر)تو کوئی حرج نہیں ہے، البتہ مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے علاوہ کیونکہ ان کے درمیان سے گزرنا بھی جائز نہیں(١)

اگر کسی کے گھر میں نماز کے لئے ایک کمرہ یا جگہ معین ہو(اسی طرح دفتروں اور اداروں میں)تو وہ جگہ حکم مسجد میں شمار نہیں ہوگی۔(٢)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج ١ص٣٩٣٨.

(٢)العروة الوثقیٰ ج١ص٢٨٨م٣.

*گلپائیگانی،خوئی)صرف آیات سجدہ کا پڑھنا حرام ہے (مسئلہ٣٦١).

٭٭(اراکی)اماموں کے حرم میں بھی جنابت کی حالت میں توقف کرنا حرام ہے. (مسئلہ ٣٥٢)

۷۳

سبق ١٠ کا خلاصہ:

١۔ واجب غسل دو قسم کے ہیں:

الف:مر د اور عورتوں میں مشترک ۔

ب:عورتوں سے مخصوص

٢۔اگر انسان کی منی نکل آئے یا ہمبستری کرے تو مجنب ہوجاتا ہے۔

٣۔جو شخص جانتا ہوکہ مجنب ہوگیا ہے تو اس کو چاہئے کہ غسل بجالائے ،اور جو نہیں جانتا کہ مجنب ہوا ہے یا نہیں؟تواس پر غسل واجب نہیں ہے۔

٤۔منی کے علامتیں حسب ذیل ہیں:

*شہوت کے ساتھ نکلتی ہے۔

*دبائو اور اچھل کر نکلتی ہے۔

*اس کے بعد بدن سست پڑجاتا ہے ۔

٥۔مجنب پر حسب ذیل امور حرام ہیں:

*قرآن کی لکھائی،خدا، پیغمبروں،اور ائمہ اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے ناموں کو مس کرنا۔

*مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا نیز دیگر مساجد میں توقف۔

*کوئی چیز مسجد میں رکھنا۔

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا جن میں واجب سجدے ہیں ۔

٦۔مساجد سے عبور کرنا،اگر توقف نہ کریں بلکہ ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل آئیں تو کوئی حرج نہیں ،صرف مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں عبور بھی جائز نہیں ہے۔

۷۴

سوالات:

١۔ مرد اور عورتوں کے درمیان مشترک غسلوں کو بیان کیجئے؟

٢۔ایک شخص نیند سے بیدار ہونے کے بعد اپنے لباس میں ایک رطوبت مشاہدہ کرتا ہے لیکن جتنی بھی فکر کی، منی کی علامتیں نہیں پاتا ہے، تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔شخص مجنب کا امام زادوں کے حرم میں داخل ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

٤۔کیا شخص مجنب،فوجی چھاؤنیوں، دفتروں اور اداروں کے نماز خانوں میں توقف کرسکتا ہے؟

۷۵

سبق نمبر١١

غسل کرنے کا طریقہ

غسل میں پورا بدن اور سروگردن دھونا چاہئے،خواہ غسل واجب ہو مثل جنابت یا مستحب مثل غسل جمعہ،دوسرے لفظوں میں تمام غسل کرنے میں آپس میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھتے، صرف نیت میں فرق ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٦٨٣٦٧٣٦١.

۷۶

وضاحت:

غسل دوطریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے:

''ترتیبی''اور ''ارتماسی''۔

غسل ترتیبی میں پہلے سروگردن کو دھویاجاتا ہے،پھر بدن کا دایاں نصف حصہ اور اس کے بعد بدن کا بایاں نصف حصہ دھویا جاتا ہے۔

ارتماسی غسل میں،پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے، لہٰذا غسل ارتماسی اسی صورت میں ممکن ہے جب اتنا پانی موجود ہو جس میں پورا بدن پانی کے نیچے ڈوب سکے۔

غسل صحیح ہونے کے شرائط:

١۔موالات کے علاوہ تمام شرائط جو وضو کے صحیح ہونے کے بارے میں بیان ہوئے،غسل کے صحیح ہونے میں بھی شرط ہیں،اور ضروری نہیں ہے کہ بدن کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے۔(١)

٢۔جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں تو وہ تمام غسلوں کی نیت سے صرف ایک غسل بجالاسکتا ہے۔(٢)

٣۔جو شخص غسل جنابت بجالائے،اسے نماز کے لئے وضو نہیں کرنا چاہئے، لیکن دوسرے غسلوں سے نماز نہیں پڑھی جاسکتی بلکہ وضو کرنا ضروری ہے۔(٣) *

____________________

(١)توضیح المسائلم٣٨٠.

(٢)توضیح المسائلم٣٨٩.

(٣)توضیح المسائلم٣٩١.

*(خوئی)غسل استحاضۂ متوسطہ اور مستحب غسلوں کے علاوہ دوسرے واجب غسلوں کے بعد بھی وضو کے بغیر نماز پڑھی جاسکتی ہے،اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ وضو بھی کیا جائے(مسئلہ٣٩٧)۔

۷۷

٤۔غسل ارتماسی میں پورا بدن پاک ہونا چاہئے،لیکن غسل ترتیبی میں پورے بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے،اور اگر ہر حصہ کو غسل سے پہلے پاک کیا جائے تو کافی ہے۔(١) *

٥۔غسل جبیرہ،وضو ء جبیرہ کی مانند ہے،لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اسے ترتیبی صورت میں بجالانا چاہئے۔(٢) ٭٭

٦۔واجب روزے رکھنے والے،روزے کی حالت میں غسل ارتماسی نہیں کرسکتا،کیونکہ روزہ دار کو پورا سر پانی کے نیچے نہیں ڈبوناچاہئے،لیکن بھولے سے غسل ارتماسی انجام دیدے تو صحیح ہے۔(٣)

٧۔غسل میں ضروری نہیں کہ پورے بدن کو ہاتھ سے دھویا جائے،بلکہ غسل کی نیت سے پورے بدن تک پانی پہنچ جائے تو کافی ہے۔(٤)

غسل مس میت :

١۔اگر کوئی شخص اپنے بدن کے کسی ایکحصہ کو ایسے مردہ انسان سے مس کرے جو سرد ہوچکا ہو اور اسے ابھی غسل نہ دیا گیا ہو،تو اسے غسل مس میت کرنا چاہئے۔(٥)

٢۔درج ذیل مواقع پر مردہ انسان کے بدن کو مس کرنا غسل مس میت کا سبب نہیں بنتا:

*انسان میدان جہاد میں درجہ شہادت پر فائز ہوچکاہو اور میدان جہاد میں ہی جان دے چکا ہو۔* * *

____________________

(١)توضیح المسائلم٢٧٢.(٢)توضیح المسائل م٣٣٩.

(٣)توضیح المسائل م٣٧١. (٤)استفتاآت ج١ص٥٦س١١٧.(٥)توضیح المسائلم٥٢١.

*(خوئی)غسل ارتماسی یا ترتیبی میں قبل از غسل تمام بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی میں ڈبکی لگانے یا غسل کی نیت سے پانی ڈالنے سے بدن پاک ہوجائے تو غسل انجام پاجائے گا۔

* *(اراکی) احتیاط مستحب ہے کہ ترتیبی بجالائیں نہ ارتماسی، (خوئی) اسے ترتیبی بجالائیں (مسئلہ ٣٣٧) (گلپائیگانی) ترتیبی انجام دیں تو بہتر ہے، اگر چہ ارتماسی بھی صحیح ہے۔ (مسئلہ ٣٤٥)

* * * (خوئی)شہید کے بدن سے مس کرنے کی صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر غسل لازم ہے (العروة الوثقیٰ ج١، ص٣٩٠، م١١)

۷۸

*وہ مردہ انسان جس کا بدن گرم ہو اور ابھی سرد نہ ہوا ہو۔

*وہ مردہ انسان جسے غسل دیا گیا ہو۔(١)

٣۔غسل مس میت کو غسل جنابت کی طرح انجام دینا چاہئے،لیکن جس نے غسل مس میت کیا ہو،اور نماز پڑھنا چاہے تو اسے وضو بھی کرنا چاہئے۔(٢)

غسل میت:

١۔اگر کوئی مومن زاس دنیا سے چلا جائے،تو تمام مکلفین پر واجب ہے کہ اسے غسل دیں،کفن دیں،اس پر نماز پڑھیں اور پھر اسے دفن کریں، لیکن اگر اس کام کو بعض افراد انجام دے دیں تو دوسروں سے ساقط ہوجاتا ہے۔(٣)

٢۔میت کو درج ذیل تین غسل دینا واجب ہیں:

اول:سدر (بیری ) کے پانی سے۔

دوم:کافور کے پانی سے۔

سوم:خالص پانی سے۔(٤)

٣۔غسل میت،غسل جنابت کی طرح ہے،احتیاط واجب ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہو،میت کو غسل ارتماسی نہ دیں۔(٥)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج١ ص٦٣۔ توضیح المسائل م٥٢٢ و ٥٢٦۔ استفتاآتص٧٩. العروة الوثقیٰج١ص٣٩٠م١١.

(٢)توضیح المسائلم٥٣٠.

(٣)توضیح المسائلم٥٤٢.

(٤)توضیح المسائلم٥٥٠.

(٥)توضیح المسائلم٥٦٥.

*(تمام مراجع)کوئی مسلمان (مسئلہ٥٤٨).

۷۹

عورتوں کے مخصوص غسل:(حیض،نفاس و استحاضہ):

١۔عورت،بچے کی پیدائش پر جو خون دیکھتی ہے،اسے خون نفاس کہتے ہیں۔(١)

٢۔عورت،اپنی ماہانہ عادت کے دنوں میں جو خون دیکھتی ہے،اسے خون حیض کہتے ہیں۔(٢)

٣۔جب عورت خون حیض اور نفاس سے پاک ہوجائے تو نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے ان کے لئے غسل کرے۔(٣)

٤۔ایک اور خون جسے عورتیں دیکھتی ہیں،استحاضہ ہے اور بعض مواقع پر اس کے لئے بھی نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے اُن کے لئے غسل کرنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١)توضیح المسائلم٥٠٨.

(٢)توضیح المسائلم٥٥.

(٣)توضیح المسائلم٤٤٦٥١٥.

(٤)توضیح المسائلم٣٩٦٣٩٥.

۸۰