اسلام کے عقائد(تیسری جلد ) جلد ۳

اسلام کے عقائد(تیسری جلد )0%

اسلام کے عقائد(تیسری جلد ) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 352

اسلام کے عقائد(تیسری جلد )

مؤلف: علامہ سید مرتضیٰ عسکری
زمرہ جات:

صفحے: 352
مشاہدے: 110516
ڈاؤنلوڈ: 2233


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 352 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 110516 / ڈاؤنلوڈ: 2233
سائز سائز سائز
اسلام کے عقائد(تیسری جلد )

اسلام کے عقائد(تیسری جلد ) جلد 3

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

نام کتاب : اسلام کے عقائد(تیسری جلد )

مؤلف : علامہ سید مرتضی عسکری

مترجم : اخلاق حسین پکھناروی

تصحیح : سید اطہر عباس رضوی (الٰہ آبادی)

نظر ثانی: ہادی حسن فیضی

پیشکش: معاونت فرہنگی، ادارۂ ترجمہ

ناشر: مجمع جہانی اہل بیت

کمپوزنگ : وفا

طبع اول : ۱۴۲۸ھ ۔ ۲۰۰۷ئ

تعداد : ۳۰۰۰

۳

قال رسول ﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

''انی تارک فیکم الثقلین، کتاب ﷲ، وعترتی اهل بیتی ما ان تمسکتم بهما لن تضلّوا ابدا وانهما لن یفترقا حتّیٰ یردا علیّ الحوض''

حضرت رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: ''میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جاتا ہوں:(ایک) کتاب خدا اور (دوسری) میری عترت اہل بیت (علیہم السلام)، اگر تم انھیں اختیار کئے رہو تو کبھی گمراہ نہ ہوگے، یہ دونوں کبھی جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس پہنچیں''۔

( اختلاف عبارت کے ساتھ : صحیح مسلم: ۱۲۲۷، سنن دارمی: ۴۳۲۲، مسند احمد: ج۳، ۱۴، ۱۷، ۲۶، ۵۹. ۳۶۶۴ و ۳۷۱. ۱۸۲۵اور ۱۸۹، مستدرک حاکم: ۱۰۹۳، ۱۴۸، ۵۳۳. و غیرہ.)

قال الله تعالی:

( اِنّما یُرِ یْدُ ﷲ ُلِیُذْ هِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبِیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیْراً )

ارشاد رب العزت ہے:

اللہ کا صرف یہ ارادہ ہے کہ تم اہل بیت سے ہر قسم کے رجس کو دور رکھے اور تمھیں پاک و پاکیز ہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔

۴

حرف اول

جب آفتاب عالم تاب افق پر نمودار ہوتا ہے کائنات کی ہر چیز اپنی صلاحیت و ظرفیت کے مطابق اس سے فیضیاب ہوتی ہے حتی ننھے ننھے پودے اس کی کرنوں سے سبزی حاصل کرتے اور غنچہ و کلیاں رنگ و نکھار پیدا کرلیتی ہیں تاریکیاں کافور اور کوچہ و راہ اجالوں سے پرنور ہوجاتے ہیں، چنانچہ متمدن دنیا سے دور عرب کی سنگلاخ وادیوں میں قدرت کی فیاضیوں سے جس وقت اسلام کا سورج طلوع ہوا، دنیا کی ہر فرد اور ہر قوم نے قوت و قابلیت کے اعتبار سے فیض اٹھایا.

اسلام کے مبلغ و موسس سرورکائنات حضرت محمد مصطفی صلّیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم غار حراء سے مشعل حق لے کر آئے اور علم و آگہی کی پیاسی اس دنیا کو چشمۂ حق و حقیقت سے سیراب کردیا، آپ کے تمام الٰہی پیغامات ایک ایک عقیدہ اور ایک ایک عمل فطرت انسانی سے ہم آہنگ ارتقائے بشریت کی ضرورت تھا، اس لئے ۲۳ برس کے مختصر عرصے میں ہی اسلام کی عالمتاب شعاعیں ہر طرف پھیل گئیں اور اس وقت دنیا پر حکمراں ایران و روم کی قدیم تہذیبیں اسلامی قدروں کے سامنے ماند پڑگئیں، وہ تہذیبی اصنام جو صرف دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں اگر حرکت و عمل سے عاری ہوں اور انسانیت کو سمت دینے کا حوصلہ، ولولہ اور شعور نہ رکھتے تو مذہبِ عقل و آگہی سے روبرو ہونے کی توانائی کھودیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک چوتھائی صدی سے بھی کم مدت میں اسلام نے تمام ادیان و مذاہب اور تہذیب و روایات پر غلبہ حاصل کرلیا.

اگرچہ رسول اسلام صلّیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ گرانبہا میراث کہ جس کی اہل بیت علیہم السلام اور ان کے پیرووں نے خود کو طوفانی خطرات سے گزار کر حفاظت و پاسبانی کی ہے، وقت کے ہاتھوں خود فرزندان اسلام کی بے توجہی اور ناقدری کے سبب ایک طویل عرصے کے لئے تنگنائیوں کا شکار ہوکر اپنی عمومی افادیت کو عام کرنے سے محروم کردی گئی تھی، پھر بھی حکومت و سیاست کے عتاب کی پروا کئے بغیر مکتب اہل بیت علیہم السلام نے اپنا چشمۂ فیض جاری رکھا اور چودہ سو سال کے عرصے میں بہت سے ایسے جلیل القدر علماء و دانشور دنیائے اسلام کو تقدیم کئے جنھوں نے بیرونی افکار و نظریات سے متاثر اسلام و قرآن مخالف فکری و نظری موجوں کی زد پر اپنی حق آگین تحریروں اور تقریروں سے مکتب اسلام کی پشت پناہی کی ہے اور ہر دور اور ہر زمانے میں ہر قسم کے شکوک و شبہات کا ازالہ کیا ہے، خاص طور پر عصرحاضر میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ساری دنیا کی نگاہیں ایک بار پھر اسلام و قرآن اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کی طرف اٹھی اور گڑی ہوئی ہیں، دشمنان اسلام اس فکری و معنوی قوت واقتدار کو توڑنے کے لئے اور دوستداران اسلام اس مذہبی اور ثقافتی موج کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنے اور کامیاب و کامراں زندگی حاصل کرنے کے لئے بے چین وبے تاب ہیں،

۵

یہ زمانہ علمی اور فکری مقابلے کا زمانہ ہے اور جو مکتب بھی تبلیغ اور نشر و اشاعت کے بہتر طریقوں سے فائدہ اٹھاکر انسانی عقل و شعور کو جذب کرنے والے افکار و نظریات دنیا تک پہنچائے گا، وہ اس میدان میں آگے نکل جائے گا.

(عالمی اہل بیت کونسل) مجمع جہانی اہل بیت علیہم السلام نے بھی مسلمانوں خاص طور پر اہل بیت عصمت و طہارت کے پیرووں کے درمیان ہم فکری و یکجہتی کو فروغ دینا وقت کی ایک اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس راہ میں قدم اٹھایا ہے کہ اس نورانی تحریک میں حصہ لے کر بہتر انداز سے اپنا فریضہ ادا کرے، تاکہ موجودہ دنیائے بشریت جو قرآن و عترت کے صاف و شفاف معارف کی پیاسی ہے زیادہ سے زیادہ عشق و معنویت سے سرشار اسلام کے اس مکتب عرفان و ولایت سے سیراب ہوسکے، ہمیں یقین ہے عقل و خرد پر استوار ماہرانہ انداز میں اگر اہل بیت عصمت و طہارت کی ثقافت کو عام کیا جائے اور حریت و بیداری کے علمبردار خاندان نبوتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و رسالت کی جاوداں میراث اپنے صحیح خدو خال میں دنیا تک پہنچادی جائے تو اخلاق و انسانیت کے دشمن، انانیت کے شکار، سامراجی خوں خواروں کی نام نہاد تہذیب و ثقافت اور عصر حاضر کی ترقی یافتہ جہالت سے تھکی ماندی آدمیت کو امن و نجات کی دعوتوں کے ذریعہ امام عصر (عج) کی عالمی حکومت کے استقبال کے لئے تیار کیا جاسکتا ہے.

ہم اس راہ میں تمام علمی و تحقیقی کوششوں کے لئے محققین و مصنفین کے شکر گزار ہیں اور خود کو مؤلفین و مترجمین کا ادنیٰ خدمتگار تصور کرتے ہیں، زیر نظر کتاب، مکتب اہل بیت علیہم السلام کی ترویج و اشاعت کے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، فاضل علّام سید مرتضی عسکری کی گرانقدر کتاب'' عقائد اسلام در قرآن کریم ''کو فاضل جلیل مولانا اخلاق حسین پکھناروی نے اردو زبان میںاپنے ترجمہ سے آراستہ کیا ہے جس کے لئے ہم دونوں کے شکر گزار ہیں اور مزید توفیقات کے آرزومند ہیں ،اسی منزل میں ہم اپنے تمام دوستوں اور معاونین کا بھی صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنھوں نے اس کتاب کے منظر عام تک آنے میں کسی بھی عنوان سے زحمت اٹھائی ہے، خدا کرے کہ ثقافتی میدان میں یہ ادنیٰ جہاد رضائے مولیٰ کا باعث قرار پائے.

والسلام مع الاکرام

مدیر امور ثقافت، مجمع جہانی اہل بیت

۶

بسم الله الرحمن الرحیم

( لَقَدْ َرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ وَأَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْکِتَابَ وَالْمِیزَانَ لِیَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ وَأَنْزَلْنَا الْحَدِیدَ فِیهِ بَاْس شَدِید وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِیَعْلَمَ ﷲ مَنْ یَنْصُرُهُ وَرُسُلَهُ بِالْغَیْبِ انَّ ﷲ قَوِیّ عَزِیز٭ )

یقینا ہم نے اپنے پیغمبروں کو روشن اور واضح د لا ئل کے ہمراہ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان بھی ناز ل کی تا کہ لوگ صداقت و عدا لت کے گرویدہ ہوجائیں اور وہ لوہا جس میں زیا دہ سختی اور لوگوں کے لئے منفعتیں ہیں، نا زل کیا، تاکہ معلوم ہو کہ کون ایمان بالغیب رکھتے ہوئے خدا اور اس کے پیغمبروں کی حمایت اور نصرت کرتا ہے کیو نکہ خد اوند عالم قوی اور غالب ہے ( قدرت مند ہے).( ۱ )

( وَالَّذِینَ آمَنُوا بِﷲ وَرُسُلِهِ واَلَمْ یُفَرِّقُوا بَیْنَ َحَدٍ مِنْهُمْ ُوْلَئِکَ سَوْفَ یُؤْتِیهِمْ ُجُورَهُمْ وَکَانَ ﷲ غَفُورًا رَحِیمًا ٭ )

وہ لوگ جو خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے اوران میں سے کسی کے درمیان تفریق نہیں کی ، خداوند عالم جلدی ہی انھیںجزا دے گا، خدا بخشنے والا اور مہر بان ہے( ۲ )

( إ ِنَّ الَّذِینَ قَالُوا رَبُّنَا ﷲ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَیْهِمُ الْمَلَائِکَةُ َلاَّ تَخَافُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَاَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِی کُنْتُمْ تُوعَدُونَ ٭ نَحْنُ َوْلِیَاؤُکُمْ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَفِی الآخِرَةِ وَلَکُمْ فِیهَا مَا تَشْتَهِی اَنفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیهَا مَا تَدَّعُونَ ٭ نُزُلًا مِنْ غَفُورٍ رَحِیمٍ٭ وَمَنْ َاحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا ِالَی ﷲ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ ِنَّنِی مِنْ الْمُسْلِمِینَ )

جن لوگوں نے کہا میرا پروردگار خدا ہے اور ( اس یقین پر) ثابت قد م رہے تو فرشتے ان پر نازل ہو کر

____________________

(۱)( سورۂ حد ید : آیت ۲۵)(۲) ( سورہ ٔ نساء : آیت ۱۵۲ )

۷

مژ دہ دیتے ہیںکہ تم کو کسی قسم کا خوف وحز ن نہیں ہو نا چا ہئے اور تمھیں اس بہشت کی بشارت ہو جس کا تم سے پہلے وعدہ کیاگیا تھا ہم دنیا و آخرت میں تمہارے دوست ہیں اور تمہارے لئے بہشت میں جو چاہو گے یا جس چیز کا ارادہ کرو گے مہیا ہو گا یہ خدا وند غفور و مہر بان کا احسان ہے ان لوگوں سے گفتار کے لحا ظ سے کون بہتر ہو گا جو لوگوں کو خدا کی دعوت دیتے اور نیک عمل انجام دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم مسلما نوں میں سے ہیں؟( ۱ )

( وَالَّذِینَ آمَنُوا بِﷲ وَرُسُلِهِ ُوْلَئِکَ هُمْ الصِّدِّیقُونَ وَالشُّهَدَائُ عِنْدَ راَبِهِمْ لَهُمْ َجْرُهُمْ وَنُورُهُمْ وَالَّذِینَ کَفَرُوا وَکَذَّبُوا بِآیَاتِنَا ُوْلَئِکَ َصْحَابُ الْجَحِیم٭ )

وہ لوگ جو خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے ہیں، وہی لوگ خدا کے نزدیک صدیقین اور شہداء ہیں. ان کے لئے ان کا نور اور پاداش ہے اور وہ لوگ جو کافر ہوگئے اور ہماری آیا ت کی تکذیب کرتے ہیں، وہ لوگ آتش دوزخ والے ہیں.( ۲ )

( سَابِقُوإ الَی مَغْفِرَةٍ مِنْ راَبِکُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا کَعَرْضِ السَّمَائِ وَالَرْضِ ُعِدَّتْ لِلَّذِینَ آمَنُوا بِﷲ وَرُسُلِهِ ذَلِکَ فَضْلُ ﷲ یُؤْتِیهِ مَنْ یَشَائُ وَﷲ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ )

اپنے ربّ کی بخشش و مغفرت کی جانب جلدی کرو (سبقت کرو) اور اس بہشت کی سمت جس کی وسعت زمین و آسمان کی وسعت کے برابر ہے. اور ان لوگوں کے لئے آمادہ کی گئی ہے جو خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں یہ خدا وند عالم کا فضل ہے جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا وندعالم فضل عظیم کا مالک ہے.( ۳ )

____________________

(۱) ( سورۂ فصلت :آ یات ۳۰ ۔ ۳۳)(۲) ( سور ۂ حدید : آیت ۱۹) (۳) ( سورۂ حدید آیت ۲۱)

۸

مقدمہ

پہلی جلد کے مقد مہ میں ہم نے عرض کیا ہے :

ہم نے اسلا م کے عقائد کو قرآن میں اس طرح سے منسجم اور مربوط پا یاکہ اُ ن میں سے بعض بعض کے لئے مبےّن اور مفسر کی حیثیت رکھتے ہیں. اورسارے کے سارے ایک مجمو عہ کو تشکیل دیتے ہیں اور ان کے تما م اجزاء ایک دوسرے کے لئے مکمّل ( تکمیل کر نے والے) کی حیثیت سے ہیں لیکن چونکہ دا نشو روں نے اپنی تا لیفات میں ان میں سے بعض کو ایک دوسرے سے علیحد ہ ذ کر کیا ہے اور اس کام کے نتیجے میں ان کا انسجام اور عقائد اسلام کی حکمت محققین کی نظر میں پوشیدہ رہ گئی ہے۔

ہم نے اس کتا ب میں اسلا م کے عقائد کو قرآن کر یم میں ایک ہم آہنگ مجمو عہ اور ایک دوسرے کے مکمّل کے عنوان سے پا یا ہے ، لہذا ایک دوسرے سے مربو ط اور سلسلہ وار ہم نے بیان کیا وہ بھی اس طرح سے کہ پہلی بحث ا خری بحث کی راہنما ہے اور ہم اس وسیلہ سے اسلام کے عقائد اور اس کی حکمت کو درک کرتے ہیں۔

ربو بیت کی بحث میں خلا صہ کے طور سے ہم نے ذکر کیاہے:

ربّ ، تدریجاً اور ایک حال سے دوسرے حا ل کی طرف ، اپنے مر بوب ( جس کی تر بیت کی جاتی ہے) کی تربیت میں مشغول ہوتا ہے تا کہ اسے کمال کے در جہ تک پہنچا ئے، خدا وند سبحا ن نے اپنی ربو بیت کے اقتضا ء کے مطابق انسان کے لئے ایک ایسا نظا م بنا یا جو اسکی فطرت کے مطا بق ہے اور اس نظام کے لئے پیغمبروں اور ان کے اوصیاء کو حامل اور محا فظ قرار دیا اور فرمایا:( لِئَلاَّ یَکُونَ لِلنَّاسِ عَلَی ﷲ حُجَّة بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ ﷲ عَزِیزًا حَکِیمًا)( ۱ ) تاکہ اللہ پر رسولوں کے آنے کے بعد لو گوں کے لئے حجت نہ رہ جا ئے اور خدا وند عالم صاحب عزت اور صاحب حکمت ہے ۔

حضرت خا تم الا نبیا ءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وصی امام علی ـنے بھی فرمایا ہے:(لَا تَخْلُوْا لاَرْضُ مِنْ قَائِمٍ لِلّٰهِ بِحُجَّةٍ، اِمَّا ظَاهراً مَشهُورَاً اَو خَائفاً مَعمُورا لِئلَاَّ تَبْطُلَ حُججُه وَ بَیِّنَاتُهُ )( ۲ ) حجت خدا سے زمین کبھی خالی نہیں رہے گی خواہ ظاہر و آشکار ہویا (دشمنوں کے خوف سے ) پنہان اور مخفی ہو، تا کہ اللہ کے دلا ئل و بر ا ہین با طل نہ ہوں۔

____________________

(۱)سورہ ٔ نسائ: آیت ۱۶۵(۲) وصی کی بحث میں معالم المدرستین، نہج البلاغہ، باب حکم، حکمت ۱۳۹ ملاحظہ ہو.

۹

اور'' الٰہی مبلغین ،لو گو کے معلّمین'' کی بحث میں ان کے اخبار سے خلا صہ کے طور پر اس بارے میں عرض کیا کیو نکہ ان کی مبسوط اور مفصل شرح کرنے سے مباحث ایک دوسرے سے جداہو جائیں گے اور ان کا آپسی ارتبا ط اوراتصال و انسجام بے ترتیب ہو جا ئے گا اور ایسی صورت میں مبداء و معاد سے اسلام کے اعتقادی مباحث کا سلسلہ وار ہو نا اور یہ کہ یہ عقائد کس طرح سے ایک دوسرے کے ہا دی اور اس پر ناظر ہیں ، محققین کے لئے مخفی رہ جائیں گے اس لحا ظ سے بنی اسرا ئیل کی استثنا ئی حیثیت کہ جو زمان و مکان کے اعتبار سے ان کے لئے خصوصی احکام کا با عث ہو گئی تھی ہم نے مختصر طور سے بیان کیا ہے۔اسی لئے ہم مجبور ہیں کہ اس کتاب کی تیسری جلد میں گزشتہ مطا لب کی اختصار کے ساتھ تشریح کردیں۔

پہلی جلد میںخدا کی حجتوں کے متعلق اخبار اور ان کاعصر فترت تک یکے بعد دیگرے آنا اور یہ کہ فترت سے مرادپیغمبروںکے آنے میں توقف ہے نہ کہ ان کے اوصیا ء کے حضور میں تا خیر ہے ، اس سلسلے میں مفصل بیان ہو چکا ہے کہ کس طرح سے خدا کی حجتیں بشریت کی تہذ یب و ثقا فت کے ارتقاء اور عروج کاباعث تھیں، ان کی ہدایت و راہنمائی صرف اخروی امور کو شا مل نہیں ہے۔ اسی طرح بنی اسرا ئیل کے خاص حالات، خاص قوانین کا اقتضا ء کرتے تھے اس طرح سے کہ اُن مخصوص احکام میں سے بعض حضرت عیسیٰ کے زمانے تک جاری ر ہے اور بعض وہ تمام چیزیں جو اس سے پہلے ان پر حرام تھیں حلال ہوگئیں، ہم نے ان سب باتوں کے متعلق مکمل طور پر گفتگو کی۔ اور انشاء اللہ (آخری شریعت) کی بحث میں ملا حظہ فرما ئیں گے کہ کس طرح خدا وند عالم نے بنی اسرا ئیل کی خا ص مو قعیت کے لئے احکام معین کئے تھے جنھیں نسخ کردیا ۔ اور کس طرح دین حنیف حضرت ابرا ہیم کہ خدا نے اس سے پہلے حضرت نوح کو اس کی پیروی کا حکم دیا تھا اور جوابد الاباد تک کے لئے آدمی کی فطرت کے مطابق ہے اس کا اعادہ فر مایا۔

اور اس کتاب میں زیا دہ فا ئدے کے لئے کبھی ان اصطلاحات کو جن کو پہلی جلد میں بیان کیا ہے ایک دوسرے طریقے سے ان کی تعبیر کی ہے اور ایساہم نے زیا دہ سے زیادہ وضا حت کر نے اور بطور کامل مطلب کو پہنچا نے کے لئے کیا ہے ہم نے ان تمام مراحل عقائد اسلام کے ذکر کرنے میں م قرآن کریم کے معجزنما طرز بیان کی اقتدا کی ہے یعنی موقع و محل کے اقتضا کے اعتبار سے کبھی اختصا ر کے ساتھ اور کبھی تفصیل کے ساتھ اور کبھی پہلی تعبیر کی دوسری تعبیر سے تبدیلی کے ذریعہ جو ہم نے یہاں پیش کی ہیں گفتگو کی ہے۔اب صرف اس امید کے ساتھ کہ قرآن کر یم میں غور وخوض کرنے والے قارئین کے لئے اس رہگذر سے بھر پور فا ئدہ ہو مذکورہ مبا حث کو آیندہ مرحلوں میں بیان کر یں گے۔

۱۰

مباحث کی سرخیاں

زمانے کی ترتیب کے اعتبار سے اللہ کے مبلغین کی سیرت

پیش لفظ

اسلامی اصطلا حیں:وحی نبوت، رسالت اور آیت

قرآن کریم کی آیات

آیات کی روایات کے ذریعہ تفسیر

بحث کا خلا صہ

حضرت آدم ـ :

آدم ـ کی تخلیق سے متعلق قرآنی آیات

سیرت کی کتا بوں میں حضرت آدم ـکے بعد اوصیاء کے حالات:

شیث ہبة اللہ ـ

شیث ـکے فرزندانوش

انو ش ـکے فرزند قینان

قینان ـکے فرزند مہلائیل

مہلائیل ـکے فرزند یرد

یرد ـکے فرزند ادریس( اخنوخ)

اخنوخ ـ کے فرزند متوشلح ـ

متوشلح ـ کے فرزند لمک

۱۱

توریت سے پیغمبر وں کے اوصیاء کی تاریخ

توریت میں نوح ـ اور ان کے بعد اوصیاء کے حالات

نتیجہ

نوح ـ :

قرآن کریم کی آیات میں نوح ـ کی سیرت اور روش

کلمات کی تشریح

آیات کی تفسیر

اخبار نوح ـ کا خلا صہ

حضرت نوح ـکی داستان اسلامی مآخذ اور منابع میں

نوح ـ کے فرزند سام

سام ـکے فرزند ارفخشد ـ

ارفخشد ـ کے فرزند شا لح

ہود ـ:

قرآن کریم کی آیات میں ہو د ـکی سیرت وروش

کلمات کی تشریح

تفسیر آیات کا خلا صہ

نتیجہ

۱۲

صالح ـ:

۱۔قرآنی آیات میں حضرت صالح ـکی سیرت اور روش

۲۔ کلمات کی تشریح

۳۔ تفسیر آیات کا خلا صہ

۴۔نتیجہ

ابراہیم خلیل اللہ ـ:

قرآن کریم میںحضرت ابرا ہیم ـکی سر گذ شت کے منا ظر

۱۔ ابراہیم ـاور مشر کین

۲۔ابرا ہیم ـاور لو ط ـ

۳۔ ابراہیم ـاسمٰعیل ـاور تعمیر کعبہ اور لوگوں کو منا سک حج کی

ادائیگی کی دعوت دینا

۴ ۔ابراہیم ـ، اسحق ـاور یعقوب ـ

کلمات کی تشریح:

تفسیر آیات میں عبرت انگیز نکات

پہلا منظر : ابرا ہیم ـ اور مشر کین

الف ۔ ابرا ہیم ـاور ستارہ پر ست

ب ۔ ابرا ہیم ـاور بت پر ست

ج ۔ ابرا ہیم ـاور ان کے زمانے کے طا غوت

دوسرا منظر : قوم لوط کی داستان میں ابرا ہیم ـکا موقف

۱۳

تیسرا منظر :حضرت ابرا ہیم ـاور اسمٰعیل ـکی روداد اور تعمیر کعبہ اور لوگوں کو منا سک حج کی ادائیگی کے لئے دعوت دینا.

چو تھا منظر :ابرا ہیم ـاور ان کی نسل کی دو شا خ

حضرت ابرا ہیم ـکے فر زند اسحق اور اسحق ـکے فر زند یعقوب

(اسرائیل) اور یعقوب ـکے فر زند ( بنی اسرا ئیل ) کی داستان

اسحق ـکے فر زند یعقوب ـ:

قرآن کر یم کی آیات میں یعقوب ـکی سیرت و روش

کلما ت کی تشریح

آیا ت کی تفسیر

ایک خاص مدت اور زمانہ تک قوم یعقوب ـ( بنی اسرائیل ) کے

لئے کچھ استثنائی احکام جعل کر ن

شعیب ـ:

قرآن کریم کی آیات میں شعیب ـکی روش اور سیرت

کلمات کی تشریح

آیات کی تفسیر میں عبرت انگیز نکتے

۱۴

قرآن کریم میں بنی اسرا ئیل اور ان کے پیغمبروں کے حالات کے

مناظر اور ان کے استثنائی حالا ت کی تشریح

پہلا منظر : حضرت موسیٰ ـکی و لا دت اور یہ کہ فر عون نے انھیں اپنی

فرزندی میں قبو ل کیا

دوسرا منظر :نہ گا نہ معجزات

آیات کی تفسیر میں حیرت انگیز نکتے:

تیسرا منظر : صحرائے سینا ء میں بنی اسرا ئیل

چو تھا منظر : حضرت داؤد ـاور حضرت سلیمان ـ

پا نچو منظر: حضرت زکر یا ـاور حضرت یحیی ٰ ـ

چھٹا منظر : حضرت عیسیٰ بن مریم

فترت کا زمانہ

عصر فترت کا مفہوم:

پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے آباء و اجداد کے علاوہ انبیاء واوصیاء فترت کے زمانے میں موجودتھے.

حضرت ابرا ہیم ـ کے وصی حضرت اسمٰعیل ـکے خاندان کے بعض افراد کے

حالات جو کہ دین حنیف پر تھے.

رسو ل خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعض آباء واجداد ( جیسے: عدنان، مضر وغیرہ وغیرہ ) کے حالات.

مضر ـکے فر زند الیاس ـ

خزیمہ کے فر زند کنا نہ

لؤی کے فر زند کعب

۱۵

مکّہ میںبت پر ستی کا عام رواج اور اس کے مقا بل پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے آبا ء واجداد کاموقف

کلاب کے فر زند قُصیّ

قُصیّ کے فرزند عبد منا ف

عبد مناف کے فرزند جناب ہاشم

جناب ہاشم نے کس طرح اعتفاد ( بھوک کے مارے خودکشی ) کی رسم کومٹایا۔

جناب ہاشم کے فر زند جناب عبد المطلب

جناب عبد المطلب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ولا دت کے وقت

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے آباء و اجداد، جناب ابو طالب، جناب عبد اللہ

اورجناب عبد المطلب کی اولاد:

۱۔ خا تم الا نبیاصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے والد جناب عبد اللہ

۲۔ اسلام کے ناصر و یاور اور رسول اکرم کے سرپرست جناب ابو طالب

اس بحث سے متعلق پیش گفتار

جہاں اسلا م کے احکام و مفا ہیم صا حبان شر یعت پیغمبروں کی سیرت و روش میں حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں وہیں ایک مسلما ن اس امر کی تحقیق کے بعد مبد أ سے معاد تک صحیح نتیجہ نکال کر اسلامی عقائد تک رسائی حاصل کرے گا لیکن یہ بحث وتحقیق ایک عظیم مجمو عہ کی طا لب ہے اور اس کتاب میںاس کی گنجا ئش نہیں ہے اور ہم ان کے اخبار کی تحقیق کے سلسلے میں قرآن کریم( عھدین '' تو ریت اور انجیل'' ) اور دیگر اسلامی مصادر پر تکیہ اور انحصار کریں گے ایسے اخبار جنکی تحقیق ہمارے گزشتہ بیا نات اور اس کتاب میں آنے والے آیندہ مباحث کو درک کرنے اور سمجھنے کے لئے ضروری ہے

قرآ نی آیات کی تفسیر میں بھی صرف انھیں مطا لب کے بیان پر اکتفا ء کر یں گے جن پر کتاب کے مطالب کا درک کرنا اور سمجھنا موقوف ہے. اب خداوند عالم کی تا ئید و تو فیق سے بحث کا عنوان ان آیات کی تحقیق قراردیں گے جن میں بعض اسلامی اصطلا حا ت جیسے! وحی ، نبوت، رسالت،آیت، بشیر اور نذیر کی تعریف کی گی ہے، یعنی وہی مطا لب کہ آئندہ بحثیں جن کے محور پر گردش کریں گی.

۱۶

( ۱ )

اسلامی اصطلاحیں * صطفاء

* وحی

* کتاب

* نبوت

* رسول

* اولو العزم

* آیت

۱ ۔ خدا وند سبحان سورۂ حج کی ۷۵ ویں آیت میں فرما تا ہے:

( ﷲ یَصْطَفِی مِنَ الْمَلَائِکَةِ رُسُلاً وَمِنَ النَّاسِ اِنَّ ﷲ سَمِیع بَصِیر )

خدا وند عالم انسانوں اور فر شتوں میں سے اپنے نمائندے انتخاب کر تا ہے

۲۔ سورہ ٔ آل عمرا ن کی ۳۳ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:

( إ ِنَّ ﷲ اصْطَفَی آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ اِبْرَاهِیمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَی الْعَالَمِینَ )

خدا وند عالم نے آدم ، نو ح ، خاندان ابراہیم اور خاندان آل عمرا ن کو تمام عالمین پر منتخب کیا.

۳۔ سورہ ٔ نساء کی ۱۶۳ ویں سے ۱۶۵ ویںآیت تک ارشاد ہوتا ہے:

( اِنَّا َوْحَیْنَا الَیکَ کَمَا َوْحَیْنَإ الَی نُوحٍ وَالنّاَبِیِّینَ مِنْ بَعْدِهِ وَاَوْحَیْنَإ الَی بْرَاهِیمَ وَاِسْمَاعِیلَ وَاِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ وَالَسْبَاطِ وَعِیسَی وَاَیُّوبَ وَیُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَیْمَانَ وَآتَیْنَا دَاوُودَ زَبُورًا ٭ وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَیْکَ وَکَلَّمَ ﷲ مُوسَی تَکْلِیمًا ٭ رُسُلًا مُبَشِّرِینَ وَمُنذِرِینَ لِئَلاَّ یَکُونَ لِلنَّاسِ عَلَی ﷲ حُجَّة بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ ﷲ عَزِیزًا حَکِیمًا )

ہم نے جس طرح نوح اور ان کے بعد پیغمبروں پر وحی نازل کی اسی طرح تم پر بھی وحی نازل کی ہے.اسی طرح ابرا ہیم، اسمٰعیل، اسحق، یعقوب، اسبا ط، عیسی، ایوب، یو نس، ہارون اور سلیمان پر وحی بھیجی اور داؤد کو زبور عطا کیا. اور ان رسولوں پر بھی جن کی داستان اس سے پہلے تم سے بیان کی ہے اور وہ لوگ بھی جن کی حکایت بیان نہیں کی گئی ہے اور خدا وند عالم نے موسی ٰسے گفتگو کی، بشارت دینے والے اور ڈارانے والے انبیا ء بھیجے تاکہ لوگوں کے لئے ان پیغمبروں کے بعد خدا پر کوئی حجت نہ رہ جائے اور خدا عزیز و حکیم ہے۔

۱۷

۴۔سورۂ نحل کی ۳۴ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِی کُلِّ ُمَّةٍ رَسُولاً َنْ اُعْبُدُوا ﷲ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْهُمْ مَنْ هَدَی ﷲ وَمِنْهُمْ مَنْ حَقَّتْ عَلَیْهِ الضَّلَا لَةُ فَسِیرُوا فِی الَرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الْمُکَذِّبِینَ )

یقینا ہم نے ہر امت کے درمیان ایک پیغمبر بھیجا ( تا کہ خلق کو پیغام پہنچا ئے) کہ خدا کی عبادت کرو اور طاغوت سے دوری اختیار کرو. ان میں سے بعض کی خدا نے ہدایت کی اور بعض گمرا ہی و ضلا لت میں پڑے رہے...

( فَهَلْ عَلَی الرُّسُلِ ِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِینُ )

آیا پیغمبروں پر آشکار تبلیغ کے علا وہ بھی کو ئی چیز ہے ؟ سورۂ نحل آیت ۳۵.

۵۔ سورہ ٔ آل عمران کی ۸۱ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:

( وَإِذْ َخَذَ ﷲ مِیثَاقَ النّاَبِیِّینَ لَمَا آتَیْتُکُمْ مِنْ کِتَابٍ وَحِکْمَةٍ ثُمَّ جَائَکُمْ رَسُول مُصَدِّق لِمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنْصُرُنَّهُ قَالَ ََقْرَرْتُمْ وََخَذْتُمْ عَلَی ذَلِکُمْ ِصْرِی قَالُوا َقْرَرْنَا قَالَ فَاشْهَدُوا وََنَا مَعَکُمْ مِنْ الشَّاهِدِینَ )

جب خدا نے پیغمبروں سے عہد و پیمان لیا کہ ہم نے تم کو کتاب و حکمت عطا کی لھذا اس پیغمبر کی جو تمہارے آیئن کی تصدیق کر نے والا ہے اور تمہا ر ی طرف آرہا ہے اُس پر ایمان لا کر اس کی حمایت کرو، (خدا نے ان سے ) کہا: آیا اسے قبو ل کر تے ہو اور محکم عہد کرتے ہو؟بو لے :ہاںگواہی دیتے ہیں.خدا نے کہا: تم بھی گواہ رہنا کہ میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں

۶۔ سورہ ٔ انعام کی ۸۳ سے۸۶ تک اور ۸۹ آیات میں ارشاد ہوتا ہے:

( وَتِلْکَ حُجَّتُنَا آتَیْنَاهَا اِبْرَاهِیمَ عَلَی قَوْمِهِ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَنْ نَشَائُ ِنَّ رَبَّکَ حَکِیم عَلِیم ٭ وَوَهَبْنَا لَهُ ِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ کُلًّا هَدَیْنَا وَنُوحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَمِنْ ذُرِّیَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَیْمَانَ وََیُّوبَ وَیُوسُفَ وَمُوسَی وَهَارُونَ وَکَذَلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِینَ ٭ وَزَکَرِیَّا وَیَحْیَی وَعِیسَی وَِلْیَاسَ کُلّ مِنْ الصَّالِحِینَ ٭ وَِسْمَاعِیلَ وَالْیَسَعَ وَیُونُسَ وَلُوطًا وَکُلًّا فَضَّلْنَا عَلَی الْعَالَمِینَ ٭ وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّیَّاتِهِمْ وَِخْوَانِهِمْ وَاجْتَبَیْنَاهُمْ وَهَدَیْنَاهُمْ الَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ ٭ ذَلِکَ هُدَی اللَّهِ یَهْدِی بِهِ مَنْ یَشَائُ مِنْ عِبَادِهِ وَلَوْ َشْرَکُوا لَحاَبِطَ عَنْهُمْ مَا کَانُوا یَعْمَلُونَ ٭ ُوْلَئِکَ الَّذِینَ آتَیْنَاهُمْ الْکِتَابَ وَالْحُکْمَ وَالنُّبُوَّةَ فَِنْ یَکْفُرْ بِهَا هَؤُلاَئِ فَقَدْ وَکَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَیْسُوا بِهَا بِکَافِرِینَ٭ )

۱۸

یہ ہماری حجت ہے جسے ہم نے ابرا ہیم کو ان کی قوم پر عطا کی، ہم جس کا مرتبہ چا ہیں بلند کردیں تمہارا خدا حکیم اورعلیم ہے اور ہم نے انھیں اسحاق اور یعقوب کو دیا اور سب کی راہ راست کی طرف ہدایت وراہنمائی کی اور نو ح کی اس سے پہلے ہدایت کی اور ان کے فر زندوں میں داؤد ، سلیمان، ایو ب ،یوسف ، موسیٰ اور ہارون کی ہدایت کی اور اسی طرح ہم نیک عمل کرنے والوں کو نیک جزا دیتے ہیںاور زکریا ،یحییٰ ، عیسیٰ اور الیا س سب کے سب نیک عمل کرنے والے ہیں .اسمٰعیل ، یسع، یونس اور لوط بھی؛ اور ہم نے ان سب کو عالمین پر فوقیت و بر تری عطا کی

یہ وہ انبیا ء ہیں جنھیں ہم نے کتا ب اور فر ما نروائی( یا عقل و دانش اور یا منصب قضاوت) اور نبوت عطا کی ۔

۷۔سورۂ بقرہ کی ۱۳۶ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:

( قُولُوا آمَنَّا بِﷲ وَمَا ُنزِلَ الَینَا وَمَا ُنزِلَ الَی اِبْرَاهِیمَ وَِسْمَاعِیلَ وَِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ وَالَسْبَاطِ وَمَا ُوتِیَ مُوسَی وَعِیسَی وَمَا ُوتِیَ النّاَبِیُّونَ مِنْ راَبِهِمْ لاَنُفَرِّقُ بَیْنَ َحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ )

کہو ! ہم خدا اور جو کچھ ہم پر نازل ہوا اورجو کچھ ابرا ہیم، اسمٰعیل، اسحق، یعقوب اور اسباط پر نازل ہوا اور جو کچھ موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا ہے اور ان تمام چیزوں پر جو خد ا کی طرف سے پیغمبروں کو عطا ہوئی ہے ایمان لائے. ان پیغمبروں کے درمیان کسی فرق کے قا ئل نہیں ہیں. اور خدا کے مطیع اور اس کے سامنے سراپا تسلیم ہیں۔

۸۔سورہ ٔ حدید کی ۲۵ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:

( لَقَدْ َرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ وَأَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْکِتَابَ وَالْمِیزَانَ لِیَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ وَأَنْزَلْنَا الْحَدِیدَ فِیهِ بَْس شَدِید وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِیَعْلَمَ ﷲ مَنْ یَنْصُرُهُ وَرُسُلَهُ بِالْغَیْبِ ِنَّ ﷲ قَوِیّ عَزِیز )

بیشک ہم نے اپنے پیغمبروں کو معجزات کے ساتھ بھیجا اور ان کے ہمرا ہ کتاب اور میزان نازل کی تا کہ لوگ سچا ئی اور عدا لت کی طرف رخ کریں اور لوہا جس میں بہت زیادہ سختی اور لوگوں کے لئے منافع ہیں نازل کیا تا کہ معلوم ہو کہ کو ن ایمان با لغیب کے ساتھ خدا اور اس کے پیغمبروں کی نصرت کرتا ہے۔

اور سورہ ٔ نور کی ۵۴ ویں اور عنکبو ت کی ۱۸ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَمَا عَلَی الرَّسُولِ ِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِینُ )

پیغمبر پر آشکارا تبلیغ کے علا وہ کچھ نہیں ہے.

۱۹

۹۔ سورۂ سباء کی ۳۴ ویںآیت میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَمَا َرْسَلْنَا فِی قَرْیَةٍ مِنْ نَذِیرٍ ِلاَّ قَالَ مُتْرَفُوهَا ِنَّا بِمَا ُرْسِلْتُمْ بِهِ کَافِرُون )

ہم نے کسی پیغمبر کو کسی دیار میں نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس دیار کے عیش پسندوںاور عشرت طلب افراد نے ان سے کہا ہم تمہاری رسا لت کے منکر ہیں اور تم پر ایمان نہیں رکھتے.

۱۰ ۔اور سورۂ اعراف کی ۶۵ ویں اور سورۂ ہود کی ۵۰ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَالیٰ عَاد ٍاَخاهُم هُوداً )

سورہ ٔ اعراف کی ۷۳ ویں اورسورہ ٔ ہود کی ۶۱ ویں اور سورۂ نمل کی ۴۵ ویں آیت میں ارشاد ہوتاہے:

( وَالیٰ ثَمُوداَخَاهُم صَالحاًً )

اور سورۂ اعراف کی ۸۵ اور سورہ ٔ ہو د کی ۸۴ اور سورہ ٔ عنکبو ت کی ۳۶ ویں آ یت میں ارشادہوتا ہے:

( وَالَیٰ مدین اَخَاهُم شُعیبا ً )

۱۱۔سورۂ زخرف کی ۴۶ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:

( وَلَقَدْ َرْسَلْنَا مُوسَی بِآیَاتِنَإ الَی فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ ِنِّی رَسُولُ راَبِ الْعَالَمِینَ )

ہم نے مو سیٰ کو اپنے معجزات کے ساتھ فرعون اور ان کے حو الی موا لی کی طرف بھیجا تو مو سیٰ نے ان سے کہا : میں ربّ العا لمین کا فرستا دہ ہوں۔

۱۲ ۔ سورۂ احقا ف کی ۳۵ ویں آیت میں ارشا د ہوتا ہے:

( فَاصبِِرکَماصَبرَاُولَوالعَزم مِن الرُّسُلِ وَلاَ تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ... )

اے پیغمبر تم بھی دیگر اولو العزم پیغمبروں کی طرح صبر کرو اور ان کے ( عذا ب ) کے لئے جلد ی نہ کرو۔

۱۳ ۔سورہ ٔ فاطر کی ۲۴ ویں آیت میں ارشا د ہوتا ہے :

( ِنَّااَرسَلنٰک بِالْحَقِ بَشیراًًوَنَذیراًوَاِنْ مِّن اُمّةٍ اِ لَّا خَلا فِیهانَذیِر )

ہم نے تمھیں حق کے ساتھ ڈرانے والا اور بشارت دینے وا لا بنا کر بھیجا اور کوئی امت ایسی نہیں ہے جس کے درمیا ن کوئی ڈرانے والا نہ ہو۔

۲۰