• ابتداء
  • پچھلا
  • 24 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 8738 / ڈاؤنلوڈ: 1360
سائز سائز سائز
مدحت کا شوق ہے

مدحت کا شوق ہے

مؤلف:
اردو

کس واسطے رکھی ہے طلب پیاس کی مجھ میں

مٹی سے بنایا مرا پیکر تو مجھے کیا

٭

کاشف مجھے اک گھونٹ نے بے خود کیا ایسا

اب لاکھ پلاتے رہو ساغر تو مجھے کیا

٭٭٭

۲۱

چپ چاپ کھڑا تھا میں بلاتے رہے رستے

چپ چاپ کھڑا تھا میں بلاتے رہے رستے

بستی سے مری،شہر کو جاتے رہے رستے

٭

ہم اہل جنوں ہیں ہمیں منزل سے غرض کیا

ہم چلتے رہے ہمکو چلاتے رہے رستے

٭

صدیوں سے مسافر کوئی آیا نہ گیا ہے

ہم کس کیلئے روز سجاتے رہے رستے

٭

آنگن ہی میں بن جائے گی لوگوں کی گذر گاہ

وسعت میں جو شہروں کی سماتے رہے رستے

٭

جو کر گئے ویران مرے شہر کی گلیاں

ان لوگوں کا احوال سناتے رہے رستے

٭

بے مہر زمانے تری پتھریلی زمیں پر

ہم اہل وفا روز بناتے رہے رستے

٭

۲۲

یادوں نے تری پاؤں جکڑ رکھے تھے پھر بھی

چلنے کا ہنر مجھ کو سکھاتے رہے رستے

٭

کاشف مری بستی کے یہ رہبر بھی عجب ہیں

خود چلتے رہے ہم سے چھپاتے رہے رستے

٭٭٭

ماخذ: کتاب چہرہ

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید

۲۳

فہرست

نبیؐ کی اس قدر مجھ پہ ہوئی رحمت مدینے میں ۴

روکنے پائے نہ خنجر بھی زبان انقلاب ۶

اے مرے مولا ترے غم کی نشانی دیکھ کر ۷

قریب مرگ تھا آئی علی علی کی صدا ۸

باغ حیدر کے مقابل کون ٹہرا سر سمیت ۹

ہم کو جو اہل بیت کی مدحت کا شوق ہے ۱۰

دین حق مشکل میں جو پایا گیا ۱۱

علیؑ کے ذکر سے شمس و قمر چمکتے ہیں ۱۲

اوج انسانی کو پانا چاہئیے ۱۳

ذوالفقار ہوں میں ۱۵

متفرقات ۱۷

تبدیلی ۱۸

جانے سے بدلتا نہیں منظر تو مجھے کیا ۲۰

چپ چاپ کھڑا تھا میں بلاتے رہے رستے ۲۲

۲۴