انتخاب حمد و مناجات

انتخاب حمد و مناجات 20%

انتخاب حمد و مناجات مؤلف:
: محمد امین
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 193

انتخاب حمد و مناجات
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 193 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 95660 / ڈاؤنلوڈ: 2869
سائز سائز سائز
انتخاب حمد و مناجات

انتخاب حمد و مناجات

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

اپنے کاموں کا نتیجہ پاتے ہیں _ سعیدہ بیٹی ہم آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہیں گے اچھے کام کرنے والے لوگ بہشت میں جائیں گے اور بہت راحت و آرام کی زندگی بسرکریں گے _ اور گنہکار جہنم میں جائیں گے _ اور عذاب اور سختی میں رہیں گے _

آخرت کی نعمتیں اور لذتیں دنیا کی لذتوں اور نعمتوں سے بہتر اور برتر ہیں ان میں کوئی عیب اور نقص نہیں ہوگا _ اہل بہشت ہمیشہ اللہ تعالی کی خاص توجہ اور محبت کا مرکز رہتے ہیں _ خدا انہیںہمیشہ تازہ نعمتوں سے نوازتا ہے اہل بہشت اللہ تعالی کی تازہ نعمتوں اور اس کی پاک محبت سے مستفید ہوتے ہیں اور ان نعمتوں اور محبت سے خوش و خرم رہتے ہیں _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ سعیدہ کس چیز کو بے فائدہ اور بے نتیجہ سمجھتی تھی او رکیوں؟

۲_ اس کی ماں نے اسے کیا جواب دیا؟

۳_ کیا ہم مرجانے سے فنا ہوجاتے ہیں اگر مرنے سے ہم فنا ہوجاتے ہوں تو پھر ہمارے کاموں اور کوششوں کا کیا نتیجہ ہوگا؟

۴_ اپنے کاموں کا پورا نتیجہ کس دنیا میں دیکھیں گے ؟

۵_ نیک لوگ آخرت میں کیسے رہیں گے اور گناہ کار کیسے رہیں گے ؟

۶_ '' دنیا آخرت کی کھیتی ہے '' سے کیا مراد ہے ؟

۴۱

چھٹا سبق

آخرت میں بہتر مستقبل

اس جہان کے علاوہ ایک جہان اور ہے جسے جہان آخرت کہا جاتا ہے _ خدانے ہمیں جہان آخرت کے لئے پیدا کیا ہے _ جب ہم مرتے ہیں تو فنا نہیں بلکہ اس جہان سے جہان آخرت کی طرف چلے جاتی ہیں ہم صرف کھا نے پینے سونے کے لئے اس جہاں میں نہیں آئے بلکہ ہم یہاں اس لئے آئے ہیں تا کہ خداوند عالم کی عبادت اور پرستش کریں _ اچھے اور مناسب کام انجام دیں تا کہ کامل ہوجائیں اور جہان آخرت میں اللہ کی ان نعمتوں سے جو اللہ نے ہمارے لئے پیدا کی ہیں _ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں _

جو کام بھی ہم اس دنیا انجام دیتے ہیں اس کا نتیجہ آخرت میں دیکھیں گے _

اگر ہم نے خدا کی عبادت کی اور نیک کام کرنے والے قرار پائے تو ہمارا مستقبل روشن ہو گا اور بہترین زندگی شروع کرینگے اور اگر ہم نے خدا کے فرمان کی پیروی نہ کی اور برے کام انجام دیئے تو آخرت میں بدبخت قرار پائیں گے اور اپنے کئے کی سزاپائیں گے اور سختی اور عذاب میں زندگی بسر کریں گے

۴۲

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ اس جہاں میں ہمارا فرض کیا ہے _ کامل بنے کے لئے ہمیں کیا کام انجام دینے چاہیئے ؟

۲_ اللہ کی بڑی اور اعلی نعمتیں کس جہان میں ہیں ؟

۳_ روشن مستقبل کن لوگوں کے لئے ہے ؟

۴_ آخرت میں سخت عذاب کن لوگوں کے لئے ہے ؟

۵_ کیا تمہیں معلوم ہے کہ کون سے کام اچھے اور مناسب ہیں اور کوں لوگ ہمیں اچھے اور مناسب کاموں کی تعلیم دیتے ہیں ؟

۴۳

تیسرا حصّہ

نبوت

۴۴

پہلا سبق

اللہ نے پیغمبڑ بھیجے ہیں

خدا چونکہ بندوں پر مہربان ہے اور چاہتا ہے کہ اس کے بند ے اس دنیا میں اچھی اور آرام دہ زندگی بسر کریں اور آخرت میں خوش بخت اور سعادتمند ہوں وہ دستور جوان کی دنیا اور آخرت کے لئے فائدہ مند ہیں _ پیغمبروں کے ذریعہ ان تک پہنچا ئے چونکہ پیغمبروں کی شخصیت عظیم ہوتی ہے اسی لئے خدا نے انہیں لوگوں کی رہنمائی کیلئےچنا_ پیغمبر لوگوں کو نیک کام اور خدائے مہربان کی پرستش کی طرف راہنمائی کرتے تھے _ پیغمبر ظالموں کے دشمن تھے اور کوشش کرتے تھے کہ لوگوں کے درمیان مساوات و برابری قائم کریں _

سوالات

۱_ خدانے کیوں لوگوں کے لئے پیغمبر بھیجا ہے ؟

۲_ پیغمبر خدا سے کیا چیز لیکرآئے؟

۳_ پیغمبر کیا کرتے تھے؟

۴_ پیغمبر کس قسم کے لوگ ہوتے تھے؟

۵_ اگر ہم پیغمبروں کے دستور کے مطابق عمل کریں تو کیا ہوگا؟

۴۵

دوسرا سبق

انسانوں کے معلّم

پیغمبرانسانوں کے معلّم ہوتے ہیں _ ابتداء آفرینش سے لوگوں کے ساتھ _ اور ہمیشہ ان کی تعلیم و تربیت میں کوشاں رہے _ وہ بنی نوع انسان کو معاشرتی زندگی اور زندگی کے اچھے اصولوں کی تعلیم دیتے رہے _ مہربان خدا اور اس کی نعمتوں کو لوگوں کو بتلاتے تھے اور آخرت اور اس جہاں کی عمدہ نعمتوں کا تذکرہ لوگوں سے کرتے رہے _ پیغمبر ایک ہمدرد اور مخلص استاد کے مانند ہوتے تھے جو انسانوں کی تربیت کرتے تھے_ اللہ کی پرستش کا راستہ انہیں بتلاتے تھے پیغمبر نیکی اور اچھائی کا منبع تھے وہ نیک اور برے اخلاق کی وضاحت کرتے تھے_ مدد اور مہربانی خیرخواہی اور انسان دوستی کی ان میں ترویج کرتے تھے تمام انسانوں میں پہلے دور کے انسان بے لوث اور سادہ لوح تھے پیغمبروں نے ان کی رہنمائی کے لئے بہت کوشش کی اور بہت زحمت اور تکلیفیں برداشت کیں پیغمبروں کی محنت و کوشش اور رہنمائی کے نتیجے میں انسانوں نے بتدریج ترقی کی اور اچھے اخلاق سے واقف ہوئے _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ زندگی کے اصول اور بہتر زندگی بسر کرنے کا درس انسانوں کو کس نے دیا ؟

۴۶

۲_ پیغمبر لوگوں کون سے تعلیم دیتے تھے؟

۳_ پیغمبروں نے کن لوگوں کے لئے سب سے زیادہ محنت اور کوشش کی ؟

۴_ پیغمبروں نے کس قسم کے لوگوں کے درمیان کن چیزوں کا رواج دیا ؟

۴۷

تیسرا سبق

خدا کے عظیم پیغمبر ابراہیم علیہ السلام

کیا آپ جانتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں لوگوں کا کیا دین تھا اور وہ کس طرح زندگی گزارتے تھے_ انہوں نے گذشتہ پیغمبروں کی تعلیم کو فراموش کردیا تھا وہ نہیں جانتے تھے کہ اس دنیا میں کس طرح زندگی گذار کر آخرت میں سعادت مند ہوسکتے ہیں وہ صحیح قانون اور نظم و ضبط سے ناواقف تھے اور خدا کی پرستش کے طریقے نہیں جانتے تھے _ چونکہ خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے اسلئے اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنی پیغمبری کے لئے منتخب فرمایا تا کہ لوگوں کو نیکی اور اللہ تعالی کی عبادت کی طرف راہنمائی فرمائیں

خدا کو علم تھا کہ لوگ تشخیص نہیں کر سکتے کہ کون سے کام آخرت کے لئے فائدہ مند اور کون سے کام نقصان دہ ہیں _ خدا جانتا تھا کہ لوگوں کے لئے راہنما اور استاد ضروری ہے اسی لئے جناب ابراہیم علیہ السلام کو چنا اور انہیں عبادت اور خدا پرستی کے طریقہ بتائے _ خدا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بتلاتا تھا کہ کون سے کام لوگوں کی دنیا اور آخرت کے لئے بہتر ہیں اور کون سے کام مضر ہیں _

حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اللہ تعالی کے پیغام اور احکام کو لوگوں تک پہنچاتے اور ان کی رہنمائی فرماتے تھے _

حضرت ابراہیم علیہ السلام خدا کے پیغمبر اور لوگوں کے استاد اور معلّم تھے _

۴۸

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ پیغمبروں کو کون منتخب کرتا ہے ؟

۲_ پہلے انسانوں کا کردار کیا تھا؟

۳_ کون سے حضرات زندگی کا بہتر راستہ بتاتے ہیں؟

۴_ کیا لوگ خود سمجھ سکتے ہیں کہ کون سے کام آخرت کے لئے بہتر اور کون سے مضر ہیں ؟

۵_ حضرت ابراہیم (ع) لوگوں کو کیا تعلیم دیتے تھے ؟

۶_ حضرت ابراہیم (ع) کا پیغام اور احکام کس کی طرف سے تھے؟

۴۹

چوتھا سبق

لوگوں کا رہبر اور استاد

پیغمبر لوگوں کا رہبر اور استاد ہوتا ہے _ رہبری کے لئے جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے _ اسے جانتا ہے _ دین کے تمام احکام جانتا ہے _ اچھے اور برے سب کاموں سے واقف ہوتا ہے _ وہ جانتا ہے کہ کون سے احکام آخرت کی سعادت کا موجب ہوتے ہیں اور کون سے کام آخرت کی بدبختی کا سبب بنتے ہیں _ پیغمبر خدا کو بہتر جانتا ہے _ آخرت اور بہشت اور جہنم سے آگاہ ہوتا ہے _ اچھے اور برے اخلاق سے پوری طرح با خبر ہوتا ہے _ علم اور دانش میں تمام لوگوں کا سردار ہوتا ہے اس کے اس مرتبہ کو کوئی نہیں پہنچانتا _ خداوند عالم تمام علوم پیغمبر کو عنایت فرما دیتا ہے تا کہ وہ لوگو۱ں کی اچھے طریقے سے رہبری کر سکے _چونکہ پیغمبررہبر کامل اور لوگوں کا معلم اور استاد ہوتا ہے _ اسلئے اسے دنیا اور آخرت کی سعادت کا علم ہونا چاہیے تا کہ سعادت کی طرف لوگوں کی رہبری کر سکے _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ لوگوں کا رہبر اور استاد کون ہے اور ان کو کون سی چیزیں بتلاتا ہے ؟

۵۰

۲_ پیغمبر کا علم کیسا ہوتا ہے کیا کوئی علم میں اس کا ہم مرتبہ ہوسکتا ہے؟

۳_ پیغمبر کا علوم سے کون نواز تا ہے ؟

۴_ رہبر کامل کون ہوتا ہے؟

۵۱

پانچوان سبق

پیغمبر لوگوں کے رہبر ہوتے ہیں

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور تمام پیغمبران خدا انسان تھے _ اور اانہیں میں زندگی گذار تے تھے خدا کے حکم اور راہنمائی مطابق لوگوں کی سعادت اور ترقی میں کوشاں رہتے تھے _ پیغمبر ابتدائے آفرینش سے لوگوں کے ساتھ ہوتے تھے اور انہیں زندگی بہترین را ستے بتا تے تھے _ خدا شناسی آخرت اور اچھے کاموں کے بارے میں لوگوں سے گفتگو کرتے تھے _ بے دینی اور ظلم کے ساتھ مقابلہ کیا کرتے تھے اور مظلوموں کی حمایت کرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ لوگوں کے درمیان محبت اور مساوات کو بر قرار رکھیں پیغمبروں نے ہزاروں سال کوشش کی کہ عبادت کے طریقے خدا شناسی اور اچھی زندگی بسر کرنا لوگوں پر واضح کریں _آج پیغمبروں اور ان کے پیرو کاروں کی محنت اور مشقت سے استفادہ کررہے ہیں _ اس لئے ان کے شکر گزار ہیں اور ان پر درود وسلام بھیجتے ہیں اور کہتے ہیں ;

... ...اللہ کے تمام پیغمبروں پر ہمارا سلام

... اللہ کے بڑ ے پیغمبر جناب ابراہیم پر ہمارا سلام

... جناب ابراہیم کے پیرو کاروں پر ہمارا سلام

۵۲

چھٹا سبق

اولوا لعزم پیغمبر

اللہ تعالی نے لوگوں کی راہنمائی کے لئے بہت زیادہ پیغمبر بھیجے ہیں کہ ان میں سب سے بڑ ے پیغمبر پانچ ہیں

____ حضرت نوح علیہ السلام

____ حضرت ابراہیم علیہ السلام

____ حضرت موسی علیہ السلام

____ حضرت عیسی علیہ السلام

____ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جناب موسی علیہ السلام کے ماننے والوں کو یہودی کہا جاتا ہے اور جناب عیسی علیہ السلام کے ماننے والوں کو مسیحی یا عیسائی کہا جاتا ہے اور جناب محمڈ کے ماننے والوں کو مسلمان کہا جاتا ہے

تمام پیغمبر خدا کی طرف سے آئے ہیں اور ہم ان سب کا احترام کرتے ہیں

لیکن تمام پیغمبروں سے بزرگ و برتر آخری پیغمبر جناب محمد مصطفی (ص) ہیں آپ کے بعد کوئی اور پیغمبر نہیں آئے گا _

۵۳

سوالات

۱_ بڑے پیغمبرکتنے ہیں اور ان کے نام کیا ہیں ؟

۲_ یہودی کسے کہا جاتا ہے ؟

۳_ مسیحی یا عیسائی کسے کہا جاتا ہے ؟

۴_ جناب محمد مصطفی (ص) کے ماننے والوں کو کیا کہا جاتا ہے ؟

۵_ سب سے بڑ ے اور بہتر اللہ کے پیغمبروں کون ہیں ؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ تمام پیغمبر ... آئے ہیں اور ہم ان ... کرتے ہیں

۲_ لیکن جناب محمد مصطفی (ص) تمام پیغمبروں سے ... و ...ہیں

۳_ آپ کے بعد نہیں آئے گا

۵۴

ساتواں سبق

حضرت محمد مصطفے (ص) کا بچپن

جناب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ مکہّ میں پیدا ہوئے _ آپ کے والد جناب عبد اللہ علیہ السلام تھے اور والدہ ماجدہ جناب آمنہ تھیں _ بچین ہی سے آپ نیک اور صحیح انسان تھے دستر خوان پر با ادب بیھٹتے تھے_ اپنی غذا کھا تے اور دوسرے بچوں کے ہاتھ سے ان غذا نہیں چھینتے تھے _ غذا کھا تے وقت بسم اللہ کہتے تھے _ بچوں کو آزار نہ دیتے تھے بلکہ ان سے اچھا سلوک اور محبت کرتے تھے _ ہر روز زنبیل خرما سے پر کر کے بچوں کے در میان تقسیم کرتے تھے _

سوالات

۱_ جناب محمد مصطفی کس شہر میں پیدا ہوئے ؟

۲_ غذا کھا تے وقت کیا کہتے تھے اور کس طرح بیٹھتے تھے ؟

۳_ دوسرے بچوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے تھے ؟

۴_ تمہارا دوسروں کے ساتھ کیسا سلوک ہے ؟

۵۵

آٹھواں سبق

آخری نبی حضرت محمد مصطفے (ص)

آپ کے والد کا نام جناب عبداللہ اور والدہ کانام آمنہ تھا _ عام الفیل میں سترہ ربیع الاوّل کو مکہّ میں پیدا ہوئے _ آپ کی پیدائشے سے قبل ہی آپ کے والد جناب عبداللہ کا انتقال ہو گیا _ جناب آمنہ نے آپکی چھ سال تک پرورش کی _ جب آپ چھ سال کے ہوئے تو آپ کی والدہ کا انتقال ہو گیا _ والدہ کے فوت ہونے کے بعد آپ کے دادا جناب عبدالمطلب نے آپ کی _ جناب عبد المطلب آپ سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور آپ پر بہت مہربان تھے پیغمبر اسلام کے مستقبل کا آپ کو علم تھا عیسائی اور یہودی علماء سے آپ نے سن رکھا تھا کہ مکہّ سے ایک پیغمبر مبعوث ہو گا _ جناب عبد المطلب عربوں کے سردار تھے _ کعبہ کے نزدیک آپ کے لئے مخصوص جگہ تھی کہ جس پراور کوئی نہیں بیٹھ سکتا تھا _ صرف پیغمبر اسلام اس مخصوص جگہ پراپنے دادا کے پہلو میں بیٹھا کرتے تھے _ اگر آپ کو وہاں بیٹھنے سے کبھی کوئی منع کرتا تو جناب عبد المطلب فرماتے کہ میرے بیٹے کو آنے دو _ بخدا اس کے چہرے پر بزرگی کے آثار موجود ہیں _ میں دیکھ رہاہوں کہ ایک دن محمڈ تم سب کا سردار ہو گا _ جناب عبدالمطلب پیغمبر اسلام کو اپنے نزدیک بٹھا تے اور اپنے دست شفقت کو آپ کے سر پر پھیر تے تھے چونکہ حضوڑ کے مستقبل سے آگاہ تھے اسلئے انہیں کے ساتھ غذا تناول کرتے تھے اور اپنے سے کبھی آپ کو جدا نہیں کرتے تھے _

۵۶

پیغمبر اسلام کا بچپن

پیغمبر اسلام بچپنے میں بھی با ادب تھے _ آپ کے چچا جناب ابو طالب علیہ السلام فرما تے ہیں کہ محمڈ غذا کھا تے وقت بسم اللہ کہتے تھے اور غذا کے بعد الحمدللہ فرماتے _ میں نے محمڈ کونہ تو جھوٹ بولتے دیکھا اور نہ ہی برا اور نارو ا کام کرتے دیکھا _ آپ(ص) او نچی آواز سے نہیں ہنستے تھے بلکہ مسکراتے تھے _

جواب دیجئے

۱_ پیغمبر اسلام (ص) کس سال اور کس مہینہ اور کس دن پیدا ہوئے ؟

۲_ آپ کی والدہ آور آپ کے والدکا کیا نام تھا ؟

۳_ جناب عبدالمطلب کا پیغمبر اسلام (ص) سے کیارشتہ تھا اور آپ کے متعلق وہ کیا فرما تے تھے ؟

۴_ یہودی اور عیسائی علماء کیا کہا کرتے تھے؟

۵_ بچپن میں آپ (ص) کا کردار کیسا تھا اور آپ کے متعلق آپ کے چچا کیا فرمایا کرتے تھے ؟

۵۷

نواں سبق

پیغمبر (ص) کا بچوّں کے ساتھ سلوک

پیغمبر(ص) اسلام بچّوں سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور ان کا احترام کرتے تھے یہاں تک کہ آپ ان کو سلام کرتے تھے _ آپ(ص) مسلمانوں سے کہتے تھے کہ بچوں کا احترام کیا کرو اور ان سے محبت کیا کرو اور جو بچوں سے محبت نہ کرے وہ مسلمان نہیں ہے _

ایک مسلمان کہتا ہے کہ میں نے رسول (ص) کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ کے ساتھ گھر تک گیا تو میں نے دیکھا کہ بچے گروہ در گروہ آپ کا استقبال کرنے کے لئے دوڑ کر آرہے تھے _ آپ نے انہیں پیار کیا اور اپنا دست مبارک ان کے سر اور چہرے پرپھیرا

سوالات:

۱_ پیغمبر اسلام(ص) کے والد کا نام کیا تھا؟

۲_ آپ کی والدہ کا کیا نام تھا؟

۳_ بچوں کو کیوں سلام کیا کرتے تھے؟

۴_ اپنے اصحاب سے بچوں کے متعلق کیا فرماتے تھے؟

۵_ بچّے کیوں آپ(ص) کے استقبال کیلئے دوڑ پڑتے تھے؟

۶_ کیا تم اپنے دوستوں کو سلام کرتے ہو؟

۵۸

دسواں سبق

امین

ایک زمانے میں مکہ کے لوگ خانہ کعبہ کو از سر نو بنارہے تھے _ تمام لوگ خانہ کعبہ بنانے میں ایک دوسرے کی مدد کررہے تھے _ جب کعبہ کی دیوار ایک خاص اونچائی تک پہنچی کہ جہان حجر اسود رکھا جانا تھا'' حجر اسود ایک محترم پتھر ہے'' مكّہ کے سرداروں میں سے ہر ایک کی خواہش یہ تھی کہ اس پتھر کو صرف وہی اس کی بناپر رکھے اوراس کام سے اپنے آپ اور اپنے قبیلے کی سربلندی کا موجب بنے _ اسی وجہ سے ان کے درمیان جھگڑا شروع ہوا _ ہر ایک یہی کہتا تھا کہ صرف میں حجر اسود کو اس کی جگہ نصب کروں گا ان کا اختلاف بہت بڑھ گیا تھا اور ایک خطرناک موڑ تک پہنچ گیا تھا قریب تھا کہ ان کے درمیان جنگ شروع ہوجائے _ جنگ کے لئے تیار بھی ہوچکے تھے اسے اثناء میں ایک دانا اور خیرخواہ آدمی نے کہا _ لوگو جنگ اوراختلاف سے بچو کیونکہ جنگ شہر اور گھروں کو ویران کردیتی ہے _ اور اختلاف لوگوں کو متفرق اور بدبخت کردیتا ہے _ جہالت سے کام نہ لو اور کوئی معقول حل تلاش کرو_ مكّہ کے سردار کہنے لگے کیا کریں _ اس دانا آدمی نے کہا تم اپنے درمیان میں سے ایک ایسے آدمی کا انتخاب کرلو جو تمہارے اختلاف کو دور کردے _ سب نے کہا یہ ہمیں قبول ہے یہ مفید مشورہ ہے _ لیکن ہر قبیلہ کہتا تھا کہ وہ قاضی ہم میں سے ہو _ پھر بھی اختلاف اور نزاع برطرف نہ ہوا _ اسی خیرخواہ اور دانا آدمی نے کہا _ جب تم قاضی کے انتخاب میں بھی اتفاق نہیں کرپائے تو سب سے پہلا شخص جو

۵۹

اس مسجد کے دروازے سے اندر آئے اسے قاضی مان لو _ سب نے کہا یہ ہمیں قبول ہے تمام کی آنکھیں مسجد کے دروازے پر لگی ہوئی تھیں اور دل دھڑک رہے تھے کہ کون پہلے اس مسجد سے اندر آتا ہے اور فیصلہ کس قبیلے کے حق میں ہوتا ہے ؟ ایک جوان اندر داخل ہوا _ سب میں خوشی کی امید دوڑگئی اور سب نے بیک زبان کہا بہت اچھا ہو کہ محمد (ص) ہی آیا ہے _ محمد (ص) امین محمد(ص) امین _ منصف اور صحیح فیصلہ دینے والا ہے اس کا فیصلہ ہم سب کو قبول ہے حضرت محمد (ص) وارد ہوئے انہوں نے اپنے اختلاف کی کہانی انہیں سنائی: آپ نے تھوڑا ساتامل کیا پھر فرمایا کہ اس کام میں تمام مكّہ کے سرداروں کو شریک ہونا چاہیے لوگوں نے پوچھا کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ اور کس طرح _ حضرت نے فرمایا کہ ہر قبیلے کا سردار یہاں حاضر ہو تمام سردار آپ کے پاس آئے _ آنحضرت (ص) نے اپنی عبا بچھائی پھر آپ نے فرمایا تمام سردار عبا کے کناروں کو پکڑیں اور حجر اسود کو لے چلیں _ تمام سردار نے حجر اسود اٹھایا اور اسے اسکی مخصوص جگہ تک لے آئے اس وقت آپ نے حجر اسود کو اٹھایا اور اسے اس کی جگہ نصب کردیا_ مكّہ کے تمام لوگ آپ کی اس حکمت عملی سے راضی اور خوش ہوگئے _ آپ کے اس فیصلے پر شاباش اور آفرین کہنے لگے _

ہمارے پیغمبر(ص) اس وقت جوان تھے اور ابھی اعلان رسالت نہیں فرمایا تھا لیکن اس قدر امین اور صحیح کام انجام دیتے تھے کہ آپ کا نام محمد(ص) امین پڑچکا تھا _

لوگ آپ پر اعتماد کرتے تھے اور قیمتی چیزیں آپ کے پاس امانت رکھتے تھے اور آپ ان کے امانتوں کی حفاظت کرتے تھے آپ صحیح و سالم انہیں واپس لوٹا دیتے تھے _ سبھی لوگ اپنے اختلاف دور کرنے میں آپ کی طرف

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

رحمت اللہ راشد احمدآبادی (ناگپور)

یہی ہے التجا یا رب، ہدایت بھیک میں دے دے

اطاعت بھیک میں دے دے، عقیدت بھیک میں دے دے

*

تری شان کریمی کا، تجھے ہے واسطہ یا رب

رسول پاک کی مجھ کو محبت بھیک میں دے دے

*

ترے محبوب کے در کے گداؤں کا گدا ہوں میں

حکومت وقت پر کرنے کی طاقت بھیک میں دے دے

*

رگوں میں خون کی گردش ہمیشہ ورد کرتی ہے

مجھے شبیر کا طرز عبادت بھیک میں دے دے

*

ترے محبوب سے بھی اب مخاطب ہو کے کہنا ہے

مرے آقا شفاعت کی ضمانت بھیک میں دے دے

*

تجھے ہے حیدر کرار کا بھی واسطہ یا رب؟

شجاعت بھیک میں دے دے کرامت بھیک میں دے دے

*

سزا وار ثنا و حمد، اے اللہ راشدؔ کو

تو اپنی مدح کرنے کی اجازت بھیک میں دے دے

***

۱۸۱

سیدابرارنغمیؔ (رائے سین)

غرور کج کلاہی سے بچا لے

خدارا کم نگاہی سے بچا لے

*

نہ ہو انصاف پر بنیاد جس کی

تو ایسی بادشاہی سے بچا لے

*

جو باطن میں ہو عصیاں کا سمندر

وہ ظاہر بے گناہی سے بچا لے

*

جہاں ہر شہر ہو مقتل کا منظر

تو اس عالم پناہی سے بچا لے

*

عطا نغمیؔ کو ہو عشق محمد ؐ

مزاج خانقاہی سے بچا لے

***

۱۸۲

ہارون رشید عادل (کامٹی)

میرے خدا تیری رضا

چا ہوں میں کیا اس کے سوا

*

عاصی ہوں میں بندہ تیرا

تو بخش دے میری خطا

*

گمراہ ہوں رستہ دکھا

تو قہر سے اپنے بچا

*

ہر چیز پر غلبہ تیرا

قدرت تری ہے بے پناہ

*

بے شک ہے توسب سے جدا

سجدہ ہے بس تجھ کو روا

*

مجھ کو ملےتیری پناہ

اس سے بھلابہتر ہو کیا

عادلؔ کی ہےبس یہ دعا

***

۱۸۳

عبد المجید کوثر (مالیگاؤں )

زندگی اک سوال ہے ربی

آپ اپنی مثال ہے ربی

*

ایسی بپتا پڑی ہے اب مجھ پر

سانس لینا محال ہے ربی

*

اتنا ٹوٹا ہوں ایسا بکھرا ہوں

میرا جڑنا محال ہے ربی

*

ہائے دنیا کی سب کتابوں میں

لفظ انساں کا، کال ہے ربی

*

کیسے موتی نکالوں ساگر سے

قطرے قطرے پہ جال ہے ربی

*

حال کہتے تھے دل سے ہم لیکن؟

وہ بھی پائمال ہے ربی

*************

۱۸۴

فہرست

سورۂ الفاتحہ ۴

(آزاد منظوم ترجمہ) ۴

امتیاز الدین خان ۴

حمد ۵

حضرت ادیب مالیگانوی مرحوم ۵

(۱) ۵

(۲) ۷

(۳) ۸

حمد ۹

الحاج حکیم رازیؔ ادیبی (پونہ) ۹

حمد ۱۰

ڈاکٹر قمر رئیس بہرائچی (بہرائچ) ۱۰

حمد ۱۲

قیصر شمیم (کولکتہ) ۱۲

حمد ۱۳

قیصر شمیم (کولکتہ) ۱۳

حمد ۱۴

ڈاکٹر زبیر قمر دیگلوری (دیگلور) ۱۴

۱۸۵

محمد ہارون سیٹھ سلیم (بنگلور) ۱۵

ڈاکٹر فیض اشرف فیض (اکبرآبادی) ۱۷

یونس انیس (ناگپور) ۱۹

ظفر کلیم (ناگپور) ۲۰

کرشن کمار طور (پنجاب) ۲۱

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ ۲۲

( ۱) ۲۲

( ۲) ۲۳

( ۳) ۲۴

مدہوش بلگرامی (ہردوئی) ۲۶

سیدطاہرحسین طاہر (ناندیٹر) ۲۸

رہبر جونپوری(بھوپال) ۳۰

محفوظ اثر (ناگپور) ۳۲

عرش صہبائی (جموں ) ۳۳

(۱) ۳۳

(۲) ۳۵

اللہ ھو ۳۷

افضل علی حیدری (ناگپور) ۳۷

حبیب راحت حباب (کھنڈوہ) ۳۹

(۱) ۳۹

۱۸۶

(۲) ۴۰

اختر بیکانیری ۴۱

رحمتِ الٰہی ۴۲

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ ۴۲

شبیر آصف (مالیگاؤں ) ۴۷

صالحؔ بن تابش (مالیگاؤں ) ۴۸

سلیم شہزاد (مالیگاؤں ) ۴۹

ڈاکٹر معین الدین شاہین (بیکانیر) ۵۰

بیتاب کیفی (بھوجپور) ۵۲

ڈاکٹر مقبول احمد مقبول (اودگیر) ۵۴

حمد باری تعالیٰ ۵۵

فرید تنویر (ناگپور) ۵۵

پروردگار دیتا ہے ۵۷

نور منیری (پونہ) ۵۷

راج پریمی (بنگلور) ۵۹

امیر اللہ عنبر خلیقی (ناگپور) ۶۰

ڈاکٹر بختیار نواز (بجرڈیہہ) ۶۱

حمد باری تعالیٰ ۶۲

یونس انیس (ناگپور) ۶۲

حمد ربِ کائنات ۶۴

۱۸۷

کیفی اسماعیلی (کامٹی) ۶۴

احمدرئیس (کلکتہ) ۶۶

محمد افضل خان (ہوڑہ) ۶۷

رزاق افسر (میسور) ۶۸

نظیر احمد نظیر (کامٹی) ۶۹

طالب صدیقی (کلکتہ) ۷۰

رخشاں ہاشمی (مونگیر) ۷۱

صابر فخر الدین (یادگر) ۷۲

صابر فخر الدین (یادگر) ۷۳

علیم الدین علیم (کلکتہ) ۷۴

حیدر علی ظفر دیگلوری ۷۵

حامد رضوی حیدرآبادی ۷۶

سکندر عرفان (کھنڈوہ) ۷۷

صابر جوہری (بھدوہی) ۷۸

(۱) ۷۸

(۲) ۸۰

محمد نصراللہ نصرؔ (ہاوڑہ) ۸۱

( ۱) ۸۱

(۲) ۸۲

مشرف حسین محضر (علی گڑھ) ۸۳

۱۸۸

مراق مرزا (بمبئی) ۸۴

رحمت اللہ راشد احمدآبادی (ناگپور) ۸۵

حافظ اسرارسیفی (آرہ) ۸۶

شاغل ادیب (حیدرآباد) ۸۷

فراغ روہوی (کلکتہ) ۸۸

خضر ناگپوری (ناگپور) ۸۹

بولو وہ کون ہے ؟ ۹۱

ڈاکٹر منشاء الرحمن خان منشاء (ناگپور) ۹۱

محسن باعشن حسرت (کلکتہ) ۹۳

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ ۹۵

(۱) ۹۵

(۲) ۹۶

(۳) ۹۷

(۴) ۹۸

فرید تنویر (ناگپور) ۹۹

منظورالحسن منظور (پونہ) ۱۰۰

حمد باری تعالیٰ جل شانہٗ ۱۰۲

بختیار مشرقی (اورئی) ۱۰۲

دوہا حمد ۱۰۶

عاجز ہنگن گھاٹی (ہنگن گھاٹ) ۱۰۶

۱۸۹

حمدیہ ماہیے ۱۰۷

مدہوش بلگرامی (ہردوئی) ۱۰۷

راہی صدیقی (ہردوئی) ۱۰۹

منصور اعجاز (آکولہ) ۱۱۲

تخلیق کائنات ۱۱۳

منصور اعجاز (آکولہ) ۱۱۳

حمد ۱۱۵

حشمت کمال پاشاؔ (کلکتہ) ۱۱۵

اللہ تعالیٰ ۱۱۷

حشمت کمال پاشاؔ (کلکتہ) ۱۱۷

تحفہ حمد بحضور خالق کائنات ۱۱۸

خان حسنین عاقبؔ (پوسد) ۱۱۸

ارشاد خان ارشاد (ممبرا۔ ممبئی) ۱۲۱

الیاس احمد انصاری شادابؔ (آکولہ) ۱۲۲

عرفان پربھنوی ۱۲۳

گوہر تری کروی (میسور) ۱۲۴

اسماعیل پرواز (ہوڑہ) ۱۲۵

زاہدہ تقدیسؔ فردوسی (جبلپور) ۱۲۶

ڈاکٹر فدا المصطفی فدوی (ساگر) ۱۲۷

طالوت ۱۲۹

۱۹۰

ڈاکٹر شرف الدین ساحل (ناگپور) ۱۲۹

فہیم بسمل (شاہجہاں پور) ۱۳۰

مناجات ۱۳۲

عرفان پربھنوی (پربھنی) ۱۳۲

لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ ۱۳۴

رزاق افسر (میسور) ۱۳۴

وہ شاہ، سب ہیں گدا، لا الہ الا اللہ ۱۳۶

ڈاکٹر نسیم (وارانسی) ۱۳۶

محمد شاہد پٹھان (جئے پور) ۱۳۹

محمد ہارون سیٹھ سلیم بنگلوری ۱۴۰

ڈاکٹر سید ساجد علی (بنگلور) ۱۴۱

محمد حسین دلبرؔ ادیبی ۱۴۲

سلام نجمی (بنگلور) ۱۴۳

سید طاہر حسین طاہر (ناندیڑ) ۱۴۶

رجب عمر (ناگپور) ۱۴۸

علیم الدین علیم (کلکتہ) ۱۴۹

حسن رضا اطہر (بوکارو سیٹی) ۱۵۰

تلک راج پارس (جبل پور) ۱۵۱

رخشاں ہاشمی (مونگیر) ۱۵۲

رئیس احمد رئیس (بدایوں ) ۱۵۳

۱۹۱

امیر اللہ عنبر خلیقی (ناگپور) ۱۵۴

ڈاکٹر قمر رئیس بہرائچی (بہرائچ) ۱۵۵

بیتاب کیفی (بھوجپور) ۱۵۷

عارف حسین افسر (بلندشہری) ۱۵۹

سیداصغربہرائچی (بھرائچ) ۱۶۱

عبرت بہرائچی (بھرائچ) ۱۶۲

( ۱) ۱۶۲

(۲) ۱۶۳

ڈاکٹر امین انعامدار (امراؤتی) ۱۶۵

(۱) ۱۶۵

(۲) ۱۶۶

ڈاکٹر نثار جیراجپوری (اعظم گڑھ) ۱۶۷

عطا عابدی (بہار) ۱۶۸

( ۱) ۱۶۸

(۲) ۱۶۹

امتیاز احمد عاقل نقشبندی (بھدوہی) ۱۷۰

پروفیسر اقتدار افسرؔ (بھوپال) ۱۷۱

سہیل عالم (کامٹی) ۱۷۳

غلام مرتضیٰ راہی (فتح پور) ۱۷۴

اظہار سلیم (مالیگاؤں ) ۱۷۶

۱۹۲

حبیب راحت حباب (کھنڈوہ) ۱۷۷

( ۱) ۱۷۷

(۲) ۱۷۸

(۳) ۱۷۹

ڈاکٹر مسعودجعفری (حیدرآباد) ۱۸۰

رحمت اللہ راشد احمدآبادی (ناگپور) ۱۸۱

سیدابرارنغمیؔ (رائے سین) ۱۸۲

ہارون رشید عادل (کامٹی) ۱۸۳

عبد المجید کوثر (مالیگاؤں ) ۱۸۴

۱۹۳