انتخاب حمد و مناجات

انتخاب حمد و مناجات 30%

انتخاب حمد و مناجات مؤلف:
: محمد امین
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 193

انتخاب حمد و مناجات
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 193 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 95683 / ڈاؤنلوڈ: 2870
سائز سائز سائز
انتخاب حمد و مناجات

انتخاب حمد و مناجات

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

اختر بیکانیری

زباں تیری فلک تیرا ہر اک کو جستجو تیری

مکین ولا مکاں تیرا گلوں میں رنگ و بو تیری

*

عیاں ہے ذرے ذرے سے تیری شان کریمانہ

غرض تا حد امکاں تک ہے مدحت چار سو تیری

*

نہیں موقوف رسم بندگی دنیا میں انساں پر

چرندوں اور پرندوں کی زباں پر گفتگو تیری

*

جگا دیتی ہے بانگ مرغ شب میں سونے والوں کو

ادا کرتے ہیں برگ و گل عبادت با وضو تیری

*

دہلا دیتی ہے منھ غنچوں کا شبنم صبح دم آ کر

رواں صحن چمن ہوتی ہے صدائے حق و ہو تیری

*

ہر اک دل میں نہاں ہے اور ہے نظروں میں پوشیدہ

پھرا دونوں جہاں میں لے کے اخترؔ آرزو تیری

***

۴۱

رحمتِ الٰہی

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ

صبحِ صادق کا چہرۂ خنداں

شامِ رنگیں کا جلوۂ محجوب

فرش کی طرح سے بچھی یہ زمیں

احمریں مہر یہ چمکتا ہوا

جگمگاتا یہ ماہتابِ حسیں

مسکراتے یہ انجمِ تاباں

بادِ صرصر کی شوخیِ پیہم

بحر، دریا، ندی کا آبِ رواں

کوہساروں کے سلسلوں کا سماں

سب میں رحمت ہے جلوہ گر تیری

***

۴۲

نغمۂ سرمدی پرندوں کے

پی پپیہے کی، کوک کوئل کی

جاں نوازیِ نالۂ بلبل

رقصِ طاؤس کا حسیں انداز

صحنِ گلشن کی ساری رعنائی

عطر بیزیِ خوشبوئے گلزار

رنگ در رنگ منظرِ دلکش

گل کا رُخ چومتی نسیمِ سحر

کفِ گل پر جمی ہوئی شبنم

تیرے ذوقِ جمال کے شاہد

سب میں رحمت ہے جلوہ گر تیری

***

۴۳

ریشم و اون، اطلس و کمخواب

عنبر و مشک و عطر اور کافور

ننھی منی سی نحل کی تخلیق

چار پایوں کا نفع بخش وجود

باغ میوے کے، کھیت غلے کے

بحرِ پُر جوش کے تلاطم میں

موج کو چیرتے ہوئے یہ جہاز

ریت و ماہی و لولو و مرجاں

نعمتوں کا تری شمار کہاں

سب میں رحمت ہے جلوہ گر تیری

***

۴۴

مرسلات و مقسمات کا زور

حاملات اور زاریات کا زور

عاصفات اور ناشرات کا زور

جاریات اور فارقات کا زور

دوش پر ان کے اُڑتے ابرِ کرم

ارض کی تشنگی بجھاتے ہیں

مردہ سبزوں کو لہلہلاتے ہیں

بیج کو قوتِ نمو دے کر

پیڑ، پودے، شجر اگاتے ہیں

سب میں رحمت ہے جلوہ گر تیری

***

۴۵

زلزلہ، رعد، برق، قحط، وبا

موج، سیلاب اور طغیانی

کوہساروں میں آتش افشانی

برف باریِ موسمِ سرما

گرم موسم میں چلتی باد سموم

یورشِ آب و باد بارش میں

ہیں بظاہر ترے جلال مگر

سب میں رحمت ہے جلوہ گر تیری

***

۴۶

شبیر آصف (مالیگاؤں )

محبتوں کا صلہ بے مثال رکھتا ہے

وہ میرا مجھ سے زیادہ خیال رکھتا ہے

*

گو میرے حیطۂ ادراک میں نہیں آتا

مگر وہ دل سے تعلق بحال رکھتا ہے

*

میں سرد و گرم زمانے کے جھیل لیتا ہوں

وہ موسموں کو میرے حسب حال رکھتا ہے

*

نظام عالم امکاں سے آگہی کے لیے

وہ طرح نو میں بنائے زوال رکھتا ہے

*

شکست حربۂ بوجہل و بولہب کے لیے

وہ شہر سنگ میں آئینہ ڈھال رکھتا ہے

*

شعور حرف سخن سے نواز کر مجھ کو

وہ میرا طرز تکلم بحال رکھتا ہے

***

۴۷

صالحؔ بن تابش (مالیگاؤں )

مہکی مہکی ہوئی رہ گزر کس کی ہے

ایک خوشبو مری ہم سفر کس کی ہے

*

یہ جو لمحہ بہ لمحہ مرے ساتھ ہے

ہر نظر سے پرے وہ نظر کس کی ہے

*

مری ہستی تو تھی ایک سادہ ورق

اس پہ تحریر معجز اثر کس کی ہے

*

کون منظر یہ منظر ہے چھایا ہوا

اک کشش ہر طرف منتشر کس کی ہے

*

ننگی شاخوں نے کیں زیب تن خلعتیں

یہ عنایت شجر در شجر کس کی ہے

*

پل میں صالحؔ کو جو آئینہ کر گئی

غیرت شیشہ گر وہ نظر کس کی ہے

***

۴۸

سلیم شہزاد (مالیگاؤں )

دشت بے سمت میں یہ راہ گزر کس نے دیا

پر شکستہ ہوں مجھے اذن سفر کس نے دیا

*

کس نے پتھر کی سیاہی پہ سجایا سبزہ

گونگے لفظوں کی دعاؤں کو اثر کس نے دیا

*

کس نے چسپاں کئے بے رنگ فضا پر منظر

ریت کو آب تو بنجر کو شجر کس نے دیا

*

کس نے مایوس فضاؤں میں دیا حرف امید

خواب شب دے کے مجھے خواب سحر کس نے دیا

*

کس نے آفات و بلا میرے مقابل لائے

اور مجھے حوصلۂ خوف و خطر کس نے دیا

*

کس نے پہچان عطا کی مجھے این و آں کی

زشت و ناخوب میں یہ حسن نظر کس نے دیا

*

کس نے دی شعلہ نوائی مرے ہونٹوں کو سلیمؔ

شہر آہن میں مجھے دست ہنر کس نے دیا

****

۴۹

ڈاکٹر معین الدین شاہین (بیکانیر)

اک یہ ہی التجا ہے میری، میرے خدا سے

کر دے تو سرفراز مجھے اپنی عطا سے

*

آدم کا میں بیٹا ہوں خطا کرنے کا عادی

ناراض نہ ہو جانا کہیں میری خطا سے

*

اللہ تو کریم ہے، پروردگار ہے

محروم کیوں رہوں میں بھلا تیری عطا سے

*

اللہ کا نام کافی و شافی ہے بالیقیں

’’اے درد سروکار نہ رکھ کوئی دوا سے ‘‘

*

ہر وقت میرے ورد زباں ’’یا کریم‘‘ ہے

محفوظ اس لیے میں رہا رنج و بلا سے

*

تیری رضا کو اپنی سمجھتا ہوں میں رضا

تب ہی تو فیضیاب ہوں میں تیری دیا سے

*

راتوں کو جاگ جاگ کے کرتا ہوں میں دعا

ملتا ہے دل کو چین تری حمد و ثنا سے

*

۵۰

رکھ لینا لاج حشر میں بندے کی اے رحیم

عاصی ہوں خوف کھاتا ہوں میں روز جزا سے

*

شاہیں ؔ رہے خیال یہ اللہ کی حمد ہے

لفظوں کو پہلے تولنا تو حمد و ثنا سے

***

۵۱

بیتاب کیفی (بھوجپور)

تو ہے خلاق دو جہاں یا رب

تیری رحمت ہے بے کراں یا رب

*

ذرہ ذرہ فنا بداماں ہے

ایک تو ہی ہے جاوداں یا رب

*

پھول خوشبو بہار رعنائی

تیری عظمت کے ہیں نشاں یا رب

*

سب ہیں سیم و رجا میں سرگرداں

مرغ و ماہی و انس و جاں یا رب

*

حسن تیرا تمام بکھرا ہے

یہ زمیں ہو کہ آسماں یا رب

*

بخشش و مغفرت کے ساماں سے

عقل حیراں ہے چپ زباں یا رب

*

ساری دنیا میں فیض جاری ہے

بحر الطاف ہے رواں یا رب

*

۵۲

آج تک اس جہان فانی میں

راز سمجھا کوئی کہاں یا رب

*

سن بیتابؔ دل کی آوازیں

ہو عطا ندرت بیاں یا رب

***

۵۳

ڈاکٹر مقبول احمد مقبول (اودگیر)

ہے صبح و شام تجھ سے مری ایک ہی دعا

میرے لبوں پہ نام ہو تیرا ہی ائے خدا

*

کس کس کا شکر ادا کروں اے رب العالمین

تیری عنایتوں کی نہ حد ہے نہ انتہا

*

ہر شئے گواہی دیتی ہے تیرے وجود کی

ہر چیز سے عیاں تیری قدرت ہے ائے خدا

*

محدود میری فکر و نظر، تو محیط کل

حمد و ثنا کا حق ہو بھلا کس طرح ادا

*

میری بساط کیا ہے، یہ تیرا ہی ہے کرم

دنیائے شاعر ی میں جو مقبولؔ ہو گیا

***

۵۴

حمد باری تعالیٰ

فرید تنویر (ناگپور)

ہر طرف جلوہ عام ہے تیرا

سب سے اعلیٰ مقام ہے تیرا

*

یہ زمیں، آسماں تری مخلوق

گلستاں، کہکشاں تری مخلوق

ذرہ ذرہ غلام ہے تیرا

ہر طرف جلوہ عام ہے تیرا

سب سے اعلیٰ مقام ہے تیرا

*

فرش رنگیں و عرش عالیشاں

تو نے پیدا کئے ہزاروں جہاں

کتنا دلکش نظام ہے تیرا

ہر طرف جلوہ عام ہے تیرا

سب سے اعلیٰ مقام ہے تیرا

*

۵۵

علم و حکمت کے بے بہا گوہر

عقل و دانش کے قیمتی جوہر

دینا دنیا کو کام ہے تیرا

ہر طرف جلوہ عام ہے تیرا

سب سے اعلیٰ مقام ہے تیرا

*

یہ شجر، یہ حجر یہ گل بوٹے

ماہ و خورشید نور کے چشمے

تیری صنعت ہے کام ہے تیرا

ہر طرف جلوہ عام ہے تیرا

سب سے اعلیٰ مقام ہے تیرا

*

پاک توریت، با صفا انجیل

نور قرآں، زبور کی قندیل

ذکر تیرا کلام ہے تیرا

ہر طرف جلوہ عام ہے تیرا

سب سے اعلیٰ مقام ہے تیرا

*

علم تنویرؔ کو عطا کر دے

نور ایماں سے قلب کو بھر دے

ناتواں اک غلام ہے تیرا

ہر طرف جلوہ عام ہے تیرا

سب سے اعلیٰ مقام ہے تیرا

***

۵۶

پروردگار دیتا ہے

نور منیری (پونہ)

کسی کی آنکھ میں آنسو اتار دیتا ہے

کسی کے دل کو وہ، صبر و قرار دیتا ہے

*

کبھی امیر کو ٹھوکر پہ، مارتا ہے وہ

کبھی غریب کی، قسمت سنوار دیتا ہے

*

حسین پھول کھلاتا ہے، ریگزاروں میں

خزاں نصیب چمن کو، بہار دیتا ہے

*

فلک شگاف پہاڑوں کا چیر کر سینہ

زمیں کی پیاس کو، وہ آبشار دیتا ہے

*

بہاؤ بحر کا خشکی پہ کم نہ ہو تو وہ

سمندروں میں جزیرے ابھار دیتا ہے

*

وہ نغمہ بار پرندوں کے چہچہوں میں کبھی

زمین والوں پہ، رحمت اتار دیتا ہے

*

مرے گناہ پہ، چادر بھی ڈالتا ہے وہ

سماج میں بھی وہ، مجھ کو وقار دیتا ہے

*

۵۷

بھٹک بھی جاؤں، کسی دشت بیکراں میں اگر

تو مجھ کو پیار سے آ کر، سہار دیتا ہے

*

خیال رکھتا ہے، سب کی ضرورتوں کا وہ

کسی کو نقد، کسی کو ادھار دیتا ہے

*

کسی کے پیار کی کشتی، بھنور میں پھنس جائے

اسے بھی نورؔ کنارے اتار دیتا ہے

***

۵۸

راج پریمی (بنگلور)

مرے دل کو اب بدل دے اے رب عالمیں تو!

میں تو مشت آب و گل ہوں، ہے نور آفریں تو!

*

یہ اثر ہے بندگی کا، یا گردشوں کا حاصل

میں تو زیر آسماں ہوں، ہے محور زمیں تو!

*

میں ہوں، دوش کا شکاری، ترے رحم کا بھکاری

میں تو صرف اک خطا ہوں، ہے منصف و امیں تو!

*

ترا رنگ ہے نظر میں، ترا نور چار سو ہے

کوئی صدق دل سے دیکھے، مرے دل کے ہے قریں تو!

*

تری برکتوں کے سجدے، تری رحمتوں کے صدقے !

مری روح کی ہے عظمت، مری جان آفریں تو!

*

یہی دل کی آرزو ہے، یہی میرا مدعا ہے

ہر سانس تجھ پہ قرباں، اتنا ہے دل نشیں تو!

*

دنیا ہے صرف دھوکا، اے راجؔ کچھ نہیں ہے !

تُو ہی میرا آسرا ہے، مری جان کا امیں تو!

***

۵۹

امیر اللہ عنبر خلیقی (ناگپور)

میرا کیا ہے، سب تیرا ہے

بس یہ کافی، تو میرا ہے

*

تو ہی بقا اور تو ہی باقی

ہم سب کا فانی ڈیرا ہے

*

قرآنی تعلیم نے ہم کو

تیری جانب ہی پھیرا ہے

*

یہ قانون تری قدرت کا

وہ ہی کاٹے جو پیرا ہے

*

جانے کیا وہ تیری عظمت

جس کو دنیا نے گھیرا ہے

*

کیسے جھکوں اوروں کے آگے

معبودی حق جب تیرا ہے

*

شکر تیرا کرتا ہے عنبرؔ

اس پر احساں بہتیرا ہے

***

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

تیسرا سبق

وضوء

جو شخص نماز پڑھنا چاہتا ہے اسے نماز سے پہلے اس ترتیب سے وضوء کرنا چاہیئے پہلے دونوں ہاتھوں کو ایک یا دو دفعہ دھوئے _ پھر تین مرتبہ کلی کرے پھر تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالے اور صاف کرے _ پھر وضو کی نیت اس طرح کرے _ :

وضو کرتا ہوں _ یا کرتی ہوں_ واسطے دور ہونے حدث کے اور مباح ہونے نماز کے واجب قربةً الی اللہ '' نیت کے فوراً بعد اس ترتیب سے وضو کرے _

۱_ منہ کو پیشانی کے بال سے ٹھوڑی تک اوپر سے نیچے کی طرف دھوئے _

۲_ دائیں ہاتھ کو کہنی سے انگلیوں کے سرے تک اوپر سے نیچے تک دھوئے _

۳_ بائیں ہاتھ کو بھی کہنی سے انگلیوں کے سرے تک اوپر سے نیچے تک دھوئے _

۴_ دائیں ہاتھ کی تری سے سرکے اگلے حصّہ پر اوپر سے نیچے کی طرف مسح کرے _

۵_ دائیں ہاتھ کی تری سے دائیں پاؤں کے اوپر انگلیوں کے سرے سے پاؤں کی ابھری ہوئی جگہ تک مسح کرے _

۶_ بائیں ہاتھ کی تری سے بائیں پاؤں کے اوپر انگلیوں کے سرے سے پاؤں کی ابھری ہوئی جگہ تک مسح کرے _

ماں باپ یا استاد کے سامنے وضو کرو اور ان سے پوچھ کہ کیا میرا وضو درست ہے _

۱۲۱

چوتھا سبق:

نماز پڑھیں

ہم کو نماز پڑھنی چاہئے تا کہ اپنے مہربان خدا سے نماز میں باتین کریں _ نماز دین کا ستون ہے _ ہمارے پیغمبر (ص) فرماتے ہیں : جو شخص نماز کو سبک سمجھے اور اس کے بارے میں سستی اور کوتاہی کرے وہ میرے پیروکاروں میں سے نہیں ہے _ اسلام ماں باپ کو حکم دیتا ہے کہ اپنی اولاد کو نماز سکھائیں اور سات سال کی عمر میں انہیں نماز پڑھنے کی عادت ڈالیں اور اولاد کو ہمیشہ نماز پڑھنے کی یاددہانی کرتے رہیں اور ان سے نماز پڑھنے کے لئے کہتے رہیں _ جو لڑکے اور لڑکیاں بالغ ہوچکے ہیں انہیں لازمی طور پر نماز پڑھنی چاہیے اور اگر نماز نہیں پڑھتے ہیں تو اللہ کے نافرمان اور گناہگار ہوں گے

سوالات

۱_ ہم نماز میں کس سے کلام کرتے ہیں ؟

۲_ ہمارے پیغمبر (ص) نے ان لوگوں کے حق میں جو نماز میں سستی کرتے ہیں کیا فرمایا ہے ؟

۳_ سات سال کے بچّوں کے بارے میں ماں باپ کا کیا وظیفہ ہے ؟

۴_ کون تمہیں نماز سکھاتا ہے ؟

۵_ نماز دین کا ستون ہے کا کیا مطلب ہے ؟

۱۲۲

پانچواں سبق

نماز آخرت کیلئے بہترین توشہ ہے

نماز بہترین عبادت ہے _ نماز ہمیں خدا سے نزدیک کرتی ہے اور آخرت کیلئے یہ بہترین توشہ ہے _ اگر صحیح نماز پڑھیں تو ہم آخرت میں خوش بخت اور سعادتمند ہوں گے _

حضرت محمد مصطفی (ص) فرماتے ہیں : میں دنیا میں نماز پڑھنے کو دوست رکھتا ہوں ، میرے دل کی خوشی اور آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے _ نیز آپ(ع) نے فرمایا نماز ایک پاکیزہ چشمے کے مانند ہے کہ نمازی ہر روز پانچ دفعہ اپنے آپ کو اس میں دھوتا ہے _ ہم نماز میں اللہ تعالی کے ساتھ ہم کلام ہوتے ہیں اور ہمارا دل اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے _ جو شخص نماز نہیں پڑھتا خدا اور اس کا رسول (ص) اسے دوست نہیں رکھتا

پیغمبر اسلام (ص) فرماتے تھے میں واجب نماز نہ پڑھنے والے سے بیزار ہوں _ خدا نماز پڑھنے والوں کو دوست رکھتا ہے بالخصوص اس بچّے کو جو بچپن سے نماز پڑھتا ہے زیادہ دوست رکھتا ہے _

ہر مسلمان دن رات میں پانچ وقت نماز پڑھے

۱_ نماز صبح دو رکعت

۲_ نماز ظہر چار رکعت

۳_ نماز عصر چار رکعت

۴_ نماز مغرب تین رکعت

۵_ نماز عشاء چار رکعت

۱۲۳

جواب دیجئے

۱_ حضرت محمد مصطفی (ص) نے نماز کے بارے میں کیا فرمایا ہے ؟

۲_ کیا کریں کہ آخرت میں سعادتمند ہوں ؟

۳_ ہر مسلمان دن رات میں کتنی دفعہ نماز پڑھتا ہے اور ہرایک کیلئے کتنی رکعت ہیں؟

۴_ جو شخص نماز نہیں پڑھتا اس کے لئے پیغمبر (ص) نے کیا فرما یا ہے ؟

۶_ کیا تم بھی انہیں میں سے ہو کہ جسے خدا بہت دوست رکھتا ہے اور کیوں؟

۱۲۴

چھٹا سبق

طریقہ نماز

اس ترتیب سے نماز پڑھیں

۱_ قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوں اور نیت کریں یعنی قصد کریں کہ کون نماز پڑھنا چاہتے ہیں _ مثلاً قصد کریں کہ چار رکعت نماز ظہر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لئے پڑھتا ہوں _

۲_ نیت کرنے کے بعد اللہ اکبر کہیں اور اپنے ہاتھوں کو کانوں تک اوپر لے جائیں _

۳_ تکبیر کہنے کے بعد سورہ الحمد اس طرح پڑھیں

( بسم الله الرحمن الرحیمی : الحمد لله ربّ العالمین _ الرّحمن الرّحمین _ مالک یوم الدین_ ايّاک نعبد و ايّاک نستعین_ اهدنا الصّراط المستقیم_ صراط الذین انعمت علیهم_ غیر المغضوب علیهم و لا الضّالین)

۴_ سورہ الحمد پڑھنے کے بعد قرآن مجید کا ایک پورا سورہ پڑھیں مثلاً سورہ توحید پڑھیں:

( بسم الله الرّحمن الرّحیم _ قل هو الله احد _ اللّه الصمد_ لم یلد و لم یولد _ و لم یکن له کفواً احد _)

۵_ اس کے بعد رکوع میں جائیں اور اس قدر جھکیں کہ ہاتھ زانو تک پہنچ جائے اور اس وقت پڑھیں

۱۲۵

سبحان ربّی العظیم و بحمده

۶_ اس کے بعد رکوع سر اٹھائیں اور سیدھے کھڑے ہو کر کہیں :

سمع الله لمن حمده

اس کے بعد سجدے میں جائیں _ یعنی اپنی پیشانی مٹی یا پتھر یا لکڑی پر رکھیں اور دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے انگوٹھے زمین پر رکھیں اور پڑھیں:

سبحان ربّی الاعلی و بحمده

اس کے بعد سجدے سے سر اٹھاکر بیٹھ جائیں اور پڑھیں:

استغفر الله ربّی و اتوب الیه

پھر دوبارہ پہلے کی طرح سجدے میں جائیں اور وہی پڑھیں جو پہلے سجدے میں پڑھا تھا اور اس کے بعد سجدے سے اٹھا کر بیٹھ جائیں اس کے بعد پھر دوسری رکعت پڑھنے کے لئے کھڑے ہوجائیں اور اٹھتے وقت یہ پڑھتے جائیں:

بحول الله و قوته اقوم و اقعد

پہلی رکعت کی طرح پڑھیں_

۷_ دوسری رکعت میں سورہ الحمد اور ایک سورہ پڑھنے کے بعد قنوت پڑھیں _ یعنی دونوں ہاتھوں کو منہ کے سامنے اٹھا کر دعا پڑھیں اور مثلاً یوں کہیں :

ربّنا اتنا فی الدنیا حسنةً و فی الآخرة حسنةً وقنا عذاب الناّر _

۱۲۶

اس کے بعد رکوع میں جائیں اور اس کے بعد سجدے میں جائیں اور انہیں پہلی رکعت کی طرح بجالائیں

۸_ جب دو سجدے کر چکیں تو دو زانو بیٹھ جائیں اور تشہد پڑھیں :

الحمد لله _ اشهد ان لا اله الاّ الله وحده لا شریک له و اشهد انّ محمد اً عبده و رسوله _ اللهم صلّ علی محمد و آل محمد

۹_ تشہد سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہوجائیں اور تیسری رکعت بجالائیں تیسری رکعت میں سورہ الحمد کی جگہ تین مرتبہ پڑھیں :

سبحان الله و الحمد لله و لا اله الا الله والله اکبر

اس کے بعد دوسری رکعت کی طرح رکوع اور سجود کریں اور اس کے بعد پھر چوتھی رکعت کے لئے کھڑے ہوجائیں اور اسے تیسری رکعت کی طرح بجالائیں _

۱۰_ چوتھی رکعت کے دو سجدے بجالانے کے بعد بیٹھ کر تشہد پڑھیں اور اس کے بعد یوں سلام پڑھیں:

السّلام علیک ايّها النبی و رحمة الله و برکاته

السلام علینا و علی عباد الله الصالحین

السلام علیکم ورحمة الله و برکاته

یہاں ہماری ظہر کی نمازتمام ہوگئی

۱۲۷

اوقات نماز

صبح کی نماز کا وقت صبح صادق سے سورج نکلتے تک ہے نماز ظہر اور عصر کا وقت زوال شمس سے آفتاب کے غروب ہونے تک ہے _

مغرب اور عشاء کا وقت غروب شرعی شمس سے آدھی رات یعنی تقریباً سوا گیارہ بجے رات تک ہے _

یادرکھئے کہ

۱_ عصر اور عشاء کی نماز کو ظہر کی نماز کی طرح پڑھیں لیکن نیت کریں کہ مثلاً عصر کی یا عشاء کی نماز پڑھتا ہوں ...:

۲_ مغرب کی نماز تین رکعت ہے تیسری رکعت میں تشہد اور سلام پڑھیں _

۳_ صبح کی نماز دو رکعت ہے دوسری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پڑھیں _

۱۲۸

ساتواں سبق

نماز پر شکوہ _ نمازجمعہ

نماز ایمان کی اعلی ترین کو نپل اور روح انسانی کا اوج ہے _ جو نماز نہیں پڑھتا وہ ایمان اور انسانیت کے بلند مقام سے بے بہرہ ہے _ نماز میں قبلہ روکھڑے ہوتے ہیں اور خدائے مہربان کے ساتھ کلام کرتے ہیں _ پیغمبر اسلام(ص) نے نماز قائم کرنے کے لئے تاکید کی ہے کہ مسجد میں جائیں اور اپنی نماز دوسرے نماز یوں کے ساتھ با جماعت ادا کریں تنہا نماز کی نسبت دریا اور قطرہ کی ہے اور ان کے ثواب اور اجر میں بھی یہی نسبت ہے جو مسجد میں با جماعت ادا کی جائے _ جو نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہیں _ ان میں نماز جمعہ کا خاص مقام ہے کہ جسے لازمی طور سے جماعت کے ساتھ مخصوص مراسم سے ادا کیا جاتا ہے _ کیا آپ نماز جمعہ کے مراسم جانتے ہیں ؟ کیا جانتے ہیں کہ کیوں امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں لے کر کھڑا ہوتا ہے ؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ امام جمعہ کو خطبوں میں کن مطالب کو ذکر کرنا ہے ؟

امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں اس لئے لیتا ہے تا کہ اسلام کے داخلی اور خارجی دشمنوں کے خلاف اعلان کرے کہ مسلمان کو اسلامی سرزمین کے دفاع کے لئے ہمیشہ آمادہ رہنا چاہیئے _ ہتھیار ہاتھ میں لے کر ہر ساتویں دن مسلمانوں کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ نماز کے برپا کرنے کے لائے لازمی طور پر جہاد اور مقابلہ کرنا ہوگا _ امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں لیکر خطبہ پڑھتا ہے تا کہ اعلان کر ے کہ نماز اور جہاد ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں _ اور مسلمانوں کو ہمیشہ ہاتھ میں ہتھیار رکھنا چاہیئےور دشمن

۱۲۹

کی معمولی سے معمولی حرکت پر نگاہ رکھنی چاہیے _ جو امام جمعہ اسلامی معاشرہ کے ولی اور رہبر کی طرف سے معيّن کیا جاتاہے وہ ہاتھ میں ہتھیار لیتا ہے اور لوگوں کی طرف منہ کرکے دو خطبے دیتا ہے اور اجتماعی و سیاسی ضروریات سے لوگوں کو آگاہ کرتا ہے اور ملک کے عمومی حالات کی وضاحت کرنا ہے _ اجتماعی مشکلات اور اس کے مفید حل کے راستوں کی نشاندہی کرتا ہے _ لوگوں کو تقوی _ خداپرستی ایثار اور قربانی و فداکاری کی دعوت دیتا ہے اور انہیں نصیحت کرتا ہے _ نماز یوں کو پرہیزگاری ، سچائی ، دوستی اورایک دوسرے کی مدد کرنے کی طرف رغبت دلاتا ہے _ لوگ نماز کی منظم صفوں میں نظم و ضبط برادری اور اتحاد کی تمرین اور مشق کرتے ہیں _ اور متحد ہوکر دشمن کامقابلہ کرنے کا اظہار کرتے ہیں _ جب نماز جمعہ کے خطبے شروع ہوتے ہیں اور امام جمعہ تقریر کرنا شروع کرتا ہے تو لوگوں پر ضروری ہوجاتاہے کہ وہ خامو ش اور آرام سے بیٹھیں اور نماز جیسی حالت بناکر امام جمعہ کے خطبوں کو غور سے نہیں _

سوالات

۱_ نماز جمعہ کی منظم صفیں کس بات کی نشاندہی کرتی ہیں؟

۲_ امام جمعہ خطبہ دیتے وقت ہاتھ میں ہتھیار کیوں لیکر کھڑا ہوتا ہے ؟

۳_ امام جمعہ کو کون معيّن کرتا ہے ؟

۴_ امام جمعہ نماز جمعہ کے خطبے میں کن مطالب کو بیان کرتا ہے ؟

۵_ نماز جمعہ کے خطبے دیئےانے کے وقت نماز یوں کا فرض کیا ہوتا ہے ؟

۱۳۰

آٹھواں سبق

روزہ

اسلام کی بزرگ ترین عبادات میں سے ایک روزہ بھی ہے

خدا روزا داروں کو دوست رکھتا ہے اور ان کو اچھی جزا دیتا ہے روزہ انسان کی تندرستی اور سلامتی میں مدد کرتا ہے

جو انسان بالغ ہوجاتا ہے اس پر ماہ مرضان کا روزہ رکھنا واجب ہوجاتا ہے اگرروزہ رکھ سکتا ہو اور روزہ نہ رکھے تو اس نے گناہ کیا ہے روزہ دار کو سحری سے لیکر مغرب تک کچھ نہیں کھانا چاہئے

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ اسلام کی بزرگ ترین ...ہے

۲_ خدا روزہ داروں ہے

۳_ روزہ انسان کی مدد کرتا ہے

۴_ روزہ دار کو نہیں کھانا چاہیئے

۵_ اگر روزہ رکھ سکتا ہو اور گناہ کیا ہے

۱۳۱

نواں سبق

ایک بے نظیر دولہا

ایک جوان بہادر اور ہدایت یافتہ تھا _ جنگوں میں شریک ہوتا تھا _ ایمان اور عشق کے ساتھ اسلام و قرآن کی حفاظت اور پاسداری کرتا تھا _ اللہ کے راستے میں شہادت کو اپنے لئے بڑا افتخار سمجھتا تھا کہ میدان جنگ میں شہید ہوجانا اس کی دلی تمنا تھی _ یہ تھا حنظلہ جو چاہتا تھا کہ مدینہ کی اس لڑکی سے جو اس سے منسوب تھی شادی کرلے شادی کے مقدمات مہيّا کرلئے گئے تھے _ تمام رشتہ داروں کو شادی کے جشن میں مدعو کیا جا چکا تھا _ اسی دن پیغمبر اکرم (ص) کو مطلع کیا گیا کہ دشمن کی فوج مدینہ کی طرف بڑھ رہی ہے اور شہر پر حملہ کرنے والی ہے _

پیغمبر (ص) نے یہ خبر بہادر اور مومن مسلمانوں کو بتلائی اور جہاد کا اعلان فرمایا_ اسلام کے سپاہی مقابلہ اور جنگ کے لئے تیار ہوگئے _ جوان محافظ اور پاسداروں نے محبت اور شوق کے جذبے سے ماں باپ کے ہاتھ چومے خداحافظ کہا _ ماؤں نے اپنے کڑیل جوانوں کو جنگ کا لباس پہنایا اور ان کے لئے دعا کی _ چھوٹے بچے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر اپنے باپ اور بھائیوں کو الوداع کررہے تھے _

اسلام کی جانباز فوج اللہ اکبر کہتے ہوئے شہر سے میدان احد کی طرف روانہ ہور ہی تھی _ اہل مدینہ اسلام کی بہادر فوج کو شہر کے باہر تک جاکر الوداع کہہ رہے تھے _ حنظلہ پیغمبر اسلام (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پریشانی و شرمندگی کے عالم میں عرض کیا _ یا رسول اللہ (ص) میں چاہتا ہوں کہ میں بھی میدان احد میں حاضر ہوں اور جہاد

۱۳۲

کروں لیکن میرے ماں باپ اصرار کررہے ہیں کہ میں آج رات مدینہ رہ جاؤں _ کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آج رات مدینہ میں رہ جاؤں اور اپنی شادی میں شرکت کرلوں اور کل میں اسلامی فوج سے جا ملوں گا _ رسول خدا (ص) نے اسے اجازت دے دی کہ وہ مدینہ میں رہ جائے _ مدینہ خالی ہوچکا تھا _ حنظلہ کی شادی کا جشن شروع ہوا لیکن اس میں بہت کم لوگ شریک ہوئے _ حنظلہ تمام رات بیقرار رہا کیونکہ اس کی تمام تر توجہ جنگ کی طرف تھی وہ کبھی اپنے آپ سے کہتا کہ اے حنظلہ تو عروسی میں بیٹھا ہوا ہے لیکن تیرے فوجی بھائی اور دوست میدان جنگ میں مورچے بنارہے ہیں وہ شہادت کے راستے کی کوشش میں ہیں وہ اللہ کا دیدار کریں گے اور بہشت میں جائیں گے اور تو بستر پر آرام کررہا ہے _ شاید حنظلہ اس رات بالکل نہیں سوئے اور برابر اسی فکر میں رہے حنظلہ کی بیوی نئی دلہن کی آنکھ لگ گئی _ اس نے خواب میں دیکھا کہ گویا آسمان پھٹ گیا ہے _ اور حنظلہ آسمان کی طرف چلا گیا ہے اور پھر آسمان کا شگاف بند ہوگیا ہے خواب سے بیدار ہوئی _ حنظلہ سحر سے پہلے بستر سے اٹھے اورجنگی لباس پہنا اور میدان احد کی طرف جانے کے لئے تیار ہوئے دلہن نے پر نم آنکھوں سے اس کی طرف نگاہ کی اور خواہش کی کہ وہ اتنی جلدی میدان جنگ میں نہ جائے اور اسے تنہا نہ چھوڑے حنظلہ اپنے آنسو پونچھ کر کہنے لگے اے میری مہربان بیوی _ میں بھی تجھے دوست رکھتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ تیرے ساتھ اچھی زندگی بسر کروں لیکن تجھے معلوم ہے کہ پیغمبر (ص) اسلام نے کل جہاد کا اعلان کیا تھا پیغمبر (ص) کے حکم کی اطاعت واجب ہے اور اسلامی مملکت کا دفاع ہر ایک مسلمان کا فرض ہے _ اسلام کے محافظ اور پاسدار اب میدان جنگ میں صبح کے انتظار میں قبلہ رخ بیٹھے ہیں تا کہ نماز ادا کریں اور دشمن پرحملہ کردیں میں بھی ان کی مدد کے لئے جلدی جانا چاہتا ہوں اے مہربان بیوی

۱۳۳

میں امید کرتا ہوں کہ مسلمان فتح اور نصرت سے لوٹیں گے اور آزادی و عزت کی زندگی بسر کریں گے اگر میں ماراگیا تو میں اپنی امیدوار آرزو کو پہنچا اور تجھے خدا کے سپرد کرتا ہوں کہ وہ بہترین دوست اور یاور ہے _ دولہا اور دلہن نے ایک دوسرے کو خدا حافظ کہا اور دونوں کے پاک آنسو آپس میں ملے اور وہ ایک دوسرے سے جد ا ہوگئے _ حنظلہ نے جنگی آلات اٹھائے اور میدان احد کی طرف روانہ ہوے وہ تنہا تیزی کے ساتھ کھجوروں کے درختوں اور پتھروں سے گذرتے ہوے عین جنگ کے عروج کے وقت اپنے بھائیوں سے جاملے _ امیر لشکر کے حکم کے مطابق جو ذمہ داری ان کے سپرد ہوئی اسے قبول کیا اور دشمن کی فوج پر حملہ آور ہوئے باوجودیکہ وہ تھکے ہوئے دشمن پر سخت حملہ کیا _ چابکدستی اور پھر تی سے تلوار کا وار کرتے اور کڑکتے ہوئے بادل کی طرح حملہ آور ہوتے اور دشمنوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے دشمن کے بہت سے آدمیوں کو جنہم واصل کیا اور بالآخر تھک کر گرگئے اور زخموں کی تاب نہ لا کر شہید ہوگئے پیغمبر (ص) نے فرمایا کہ میں فرشتوں کو دیکھ رہا ہوں کو حنظلہ کے جسم پاک کو آسمان کی طرف لے جارہے ہیں اور غسل دے رہے ہیں _ یہ خبر اس کی بیوی کو مدینہ پہنچی

سوالات

۱_ پیغمبر اسلام نے کس جنگ کے لئے اعلان جہاد کیا ؟

۲_ پیغمبر کے اعلان جہاد کے بعد اسلام کے پاسدار کس طرح آمادہ ہوگئے ؟

۳_ حنظلہ پریشانی کی حالت میں پیغمبر (ص) (ص) کی خدمت میں کیوں حاضر ہوئے اور کیا کہا؟

۱۳۴

حنظلہ عروسی کی رات اپنے آپ سے کیا کہا رہے تھے اور ان کے ذہن میں کیسے سوالات آرہے تھے؟

۵_ دلہن نے خواب میں کیا دیکھا؟

۶_ حنظلہ نے چلتے وقت اپنی بیوی سے کیا کہا؟

۷_ حنظلہ کی بیوی نے حنظلہ سے کیا خواہش ظاہر کی؟

۸_ پیغمبر (ص) اسلام نے حنظلہ کے بارے میں کیا فرمایا؟

۱۳۵

چھٹا حصّہ

اخلاق و آداب

۱۳۶

پہلا سبق

والدین سے نیکی کرو

ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ میرا لڑکا اسماعیل مجھ سے بہت اچھائی سے پیش آتا ہے وہ مطیع اور فرمانبردار لڑکا ہے _ ایسا کام کبھی نہیں کرتا جو مجھے گراں گذرے _ اپنے کاموں کو اچھی طرح انجام دیتا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اس سے پہلے بھی اسماعیل کو دوست رکھتا تھا لیکن اب اس سے بھی زیادہ دوست رکھتا ہوں کیونکہ اب یہ معلوم ہوگیا کہ وہ ماں باپ سے اچھا سلوک روارکھتا ہے ہمارے پیغمبر(ص) ان اچھے بچوں سے جو ماں باپ سے بھلائی کرتے تھے _ محبت کرتے تھے اور ان کا احترام کرتے تھے

'' خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے ''

'' اپنے ماں باپ سے نیکی کرو''

سوالات

۱_ امام جعفر صاد ق (ع) نے اسماعیل کے باپ سے کیا کہا؟

۲_ اسماعیل کا عمل کیسا تھا؟

۳_ گھر میں تمہارا عمل کیسا ہے کن کاموں میں تم اپنے ماں باپ کی مدد کرتے ہو؟

۱۳۷

دوسرا سبق

استاد کا مرتبہ

ہمارے پیغمبر حضرت محمدمصطفی (ص) فرماتے ہیں : میں لوگوں کامعلّم اور استاد ہوں _ او ر انکو دینداری کا درس دیتا ہوں _

حضرت علی (ع) نے فرمایا : کہ باپ اور استاد کے احترام کے لئے کھڑے ہوجاؤ _

چوتھے امام حضرت سجاد (ع) نے فرمایا ہے : استاد کے شاگرد پر بہت سے حقوق ہیں : پہلا حق شاگرد کو استاد کا زیادہ احترام کرنا _ دوسرا : اچھی باتوں کی طرف متوجہ ہونا _ تیسرا : اپنی نگاہ ہمیشہ استاد پر رکھنا _ چوتھا : درس یاد رکھنے کے لئے اپنے حواس جمع رکھنا _ پانچواں : کلاس میں اس کے درس کی قدر اور شکریہ ادا کرنا _

ہم آپ (ع) کے اس فرمان کی پیروی کرتے ہیں _ اور اپنے استاد کو دوست رکھتے ہیں اور انکا احترام کرتے ہیں _ اور جانتے ہیں کہ وہ ماں باپ کی طرح ہم پر بہت زیادہ حق رکھتے ہیں _

سوالات

۱_ لکھنا پڑھنا کس نے تمہیں سکھلایا؟

۲_ جن چیزوں کو تم نہیں جانتے کس سے یاد کرتے ہو؟

۳_ انسانوں کے بزرگ ترین استاد کوں ہیں؟

۴_ ہمارے پہلے امام (ع) نے باپ اور استاد کے حق میں کیا فرمایا؟

۵_ ہمارے چوتھے امام(ع) نے استاد کے حقوق کے بارے میں کیا فرمایا؟

۱۳۸

تیسرا سبق

اسلام میں مساوات

ایک آدمی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کو دیکھا کہ آپ (ع) ایک دستر خوان پر اپنے خادموں اور سیاہ غلاموں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھارہے تھے میں نے کہا: کاش: آپ (ع) خادموں اور غلاموں کے لئے علیحدہ دستر خوان بچھاتے _ مناسب نہیں کہ آپ (ع) ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں _ امام رضا علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا_ چپ رہو میں کیوں ان کے لئے علیحدہ دستر خوان بچھاؤں؟ ہمارا خدا ایک ہے ہم سب کے باپ حضرت آدم علیہ السلام اور ہم سب کی ماں حضرت حوّا ، علیہا السلام ہیں _ ہر ایک کی اچھائی اور برائی اور جزا اس کے کام کی وجہ سے ہوتی ہے _ جب میں ان سیاہ غلاموں اور خادموں کے ساتھ کوئی فرق روا نہیں رکھتا توان کیلئے علیحدہ دستر خواہ کیوں بچھاؤں

سوالات

۱_ امام رضا علیہ السلام کن لوگوں کے ساتھ کھا ناکھارہے تھے ؟

۲_ اس آدمی نے امام رضا علیہ السلام سے کیا کہا؟

۳_ امام رضا علیہ السلام نے اسے کیا جواب دیا ؟

۴_ تم کس سے کہوگے کہ چپ رہو اور کیوں؟

۵_ ہر ایک کی اچھائی اور برائی کا تعلق کس چیز سے ہے ؟

۶_ امام رضا علیہ السلام کے اس کردار کی کس طرح پیروی کریں گے ؟

۱۳۹

چوتھا سبق

بوڑھوں کی مدد

ایک دن امام موسی کاظم (ع) مسجد میں مناجات اورعبادت میں مشغول تھے ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا کہ جس کا عصا گم ہوچکا تھا جس کی وجہ وہ اپنی جگہ سے نہیں اٹھ سکتا تھا آپ(ع) کا دل اس مرد کی حالت پر مغموم ہوا با وجودیکہ آپ (ع) عبادت میں مشغول تھے لیکن اس کے عصا کو اٹھا کر اس بوڑھے آدمی کے ہاتھ میں دیا اور اس کے بعد عبادت میں مشغول ہوگئے _ پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ زیادہ عمر والوں اور بوڑھوں کا احترام کرو _ آپ (ع) فرماتے ہیں : کہ بوڑھوں کا احترام کرو جس نے ان کا احترام کیا ہوگیا اس نے خدا کا احترام کیا _

سوالات

۱_ بوڑھا آدمی اپنی جگہ سے کیوں نہیں اٹھ سکتا تھا؟

۲_ امام موسی کاظم (ع) نے اس بوڑھے آدمی کی کس طرح مدد کی ؟

۳_ پیغمبر (ص) بوڑھوں کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟

۴_ کیا تم نے کبھی کسی بوڑھے مرد یا عورت کی مدد کی ہے ؟

۵_ بوڑھوں کے احترام سے کس کا احترام ہوتا ہے ؟

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193