البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم20%

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 17 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 16904 / ڈاؤنلوڈ: 3920
سائز سائز سائز
البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

تالیف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

تحقیق و تدوین : فیض اﷲ بغدادی (منھاجین)

معاون تحقیق : اجمل علی مجددی (منھاجین)

نظرِثانی : ضیاء اﷲ نیر

زیر اِہتمام : فرید ملت (رح) ریسرچ اِنسٹیٹیوٹ

www.research.com.pk

مطبع : منہاجُ القرآن پرنٹرز، لاہور

اِشاعتِ اوّل : نومبر ۲۰۰۴ء

تعداد : ۱۱۰۰

قیمت : ۱۴۰ روپے

قیمت اِمپورٹڈ پیپر : ۲۳۰ روپے

ماخذ:منہاجُ بکس

پیش لفظ

الحمد ﷲ رب العالمين و الصلاة و السلام علی سيد المرسلين أما بعد!

اس امر میں کوئی شک نہیں کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے ہم پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اور اتباع کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعزیر و توقیر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قلبی محبت اور امت پر واجب حقوق کی کما حقہ ادائیگی فرض قرار دی ہے۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے لوگوں کو ازرہِ تعلیم ارشاد فرمایا :

( إنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاهِدًا وَ مُبَشِّرًا وَّ نَذِيْرًا لِتُؤْمِنُوْا بِاﷲِ وَ رَسُوْلِه وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُ وَ تُسَبِّحُوْهُ بُکْرَةً وَّ أَصِيْلًا )

القرآن، الفتح، ۴۸ : ۸، ۹

’’بے شک ہم نے آپ کو مشاہدہ کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا اور (عذاب سے) ڈرانے والا بنا کر بھیجا تاکہ تم (لوگ) اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کو بزرگ سمجھو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو۔‘‘

مندرجہ بالا آیت ہم سے یہ تقاضا کر رہی ہے کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و توقیر لازمی طور پر بجا لائیں یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے لوگوں کو اپنی توحید اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعزیرو توقیر کو اپنی تسبیح پر مقدم کیا ہے اس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے پایاں عظمت و اہمیت کا اندازہ بآسانی لگایا جاسکتا ہے۔

اسی طرح اﷲ تعالیٰ کا یہ قول :

( فَالََّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِه وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَاتَّبَعُوْا النُّوْرَ الَّذِيْ أُنْزِلَ مَعَهُ اُوْلٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ )

’’پس جو لوگ اس (برگزیدہ رسول) پر ایمان لائیں گے اور ان کی تعظیم و توقیر کریں گے اور ان (کے دین) کی مدد و نصرت کریں گے اور اس نور (قرآن) کی پیروی کریں گے جو ان کے ساتھ اتارا گیا ہے وہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘

الأعراف، ۷ : ۱۵۷

درج بالا آیت بھی ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہم پر واجب حقوق کی ادائیگی کی تعلیم دیتی ہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ہم پر جن حقوق کی بجا آوری لازم آتی ہے۔ ان میں ایک حق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت کے ساتھ درود و سلام کا بھیجنا ہے جیسا کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے :

( إِنَّ اﷲَ وَ مَلَائِکَتَهُ يُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ يَأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا )

القرآن، احزاب، ۳۳ : ۵۶

’’بے شک اﷲ اور اس کے فرشتے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی ان پر (کثرت کے ساتھ) درود اور خوب سلام بھیجا کرو۔ ‘‘

پس درود و سلام وہ افضل ترین اور منفرد عبادت ہے اور یہ وہ افضل ترین عمل ہے جس میں اﷲ تبارک و تعالیٰ اور اس کے فرشتے بھی بندوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور اس عمل کے ذریعے بندے کو اﷲ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور اس کے ذریعے گناہوں کی بخشش، درجات کی بلندی اور قیامت کے روز حسرت و ملال سے امان نصیب ہوتا ہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے والے کے لئے درود و سلام کی فضیلت و اہمیت جاننے کے لئے یہی کافی ہے کہ اس کے عوض اﷲ اور اس کے فرشتے اس شخص پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اس پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کے نمایاں علمی و تصنیفی کارناموں میں ایک یہ بھی ہے کہ آپ نے مختلف دینی موضوعات پر سلسلہ وار اربعینات تالیف کی ہیں اس سلسلہ میں چند ایک اربعینات پہلے ہی شائع ہو کر قارئین تک پہنچ چکی ہیں اسی سلسلہ کی ایک تازہ کڑی’’ألبَدْرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُنُوِّ و المَقَامِ صلی الله عليه وآله وسلم‘‘ ہے جو کم و بیش ۲۷۵ مستند احادیث کا مجموعہ ہے اور یہ اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے جس میں ڈاکٹر صاحب نے درود و سلام کے موضوع سے متعلق احکام، فضائل، صیغ، ترغیب و ترھیب اور وہ مقامات جہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا مسنون اور مستحب ہے پر مشتمل متعدد احادیث جمع فرمائی ہیں۔

اس کتاب سے استفادہ قارئین کی معلومات میں اضافہ کے ساتھ ان کے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی سے تعلق حبی و عشقی کو مزید جلا بخشنے کا باعث بنے گا۔

فصل : ۱

أمر اﷲ تعالٰی المؤمنين بالصلاة والسلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

(اﷲ تبارک وتعالیٰ کا مومنوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کا حکم)

( إِنَّ اﷲَ وَمَلَائِکَتَهُ يُصَلُّوْنَ عَلَي النَّبِيِّ يَأَ يُهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمَا .)

القرآن، ا لأحزاب، ۳۳ : ۵۶

(بے شک اﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خوب کثرت سے درود و سلام بھیجا کرو)

۱ (۱) عن عبدالرحمٰن بن أبي ليلي قال لقيني کعب بن عجرة فقال ألا أهدي لک هدية إن النبي صلي اﷲ عليه وسلم خرج علينا فقلنا يارسول اﷲ قد علمنا کيف نسلم عليک فکيف نصلي عليک قال : قولوا : أللهم صل علي محمد وعلي آل محمد کماصليت علي إبراهيم وآلِ إبراهيم إنک حميد مجيد أللهم بارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم و علي آل إبراهيم إنک حميد مجيد.

۱. بخاري، الصحيح، ۵ : ۲۳۳۸، کتاب الدعوات، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۵۹۹۲

۲. ابو عوانه، المسند، ۱ : ۵۲۶، رقم : ۱۹۶۷

’’حضرت عبدالرحمٰن بن ابولیلی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم عرض گزار ہوئے :۔ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی خدمت میں سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہے لیکن ہم آپ پر درود کیسے بھیجا کریں؟ فرمایا کہ یوں کہاکرو : اے اﷲ! درود بھیج حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پراور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جیسے تونے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر بیشک تو بہت تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ! برکت دے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جیسے تونے برکت دی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والاہے۔‘‘

۲ (۲) عن أبي سعيد نالخدري قال : قلنا يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم هذا السلام عليک فکيف نصلي عليک قال قولوا أللهم صل علي محمد عبدک ورسولک کماصليت علي إبراهيم وبارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم و علي آل إبراهيم.

۱. بخاري، الصحيح، ۵ : ۲۳۳۹، کتاب الدعوات، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۵۹۹۷

۲. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۲۹۲، کتاب إقامة الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۹۰۳

۳. احمدبن حنبل، المسند، ۳ : ۴۷، رقم : ۱۱۴۵۱

۴. ابن ابي شيبه، المصنف، ۲ : ۲۴۶، رقم : ۸۶۳۳

۵. ابويعلي، المسند، ۲ : ۵۱۵، رقم : ۱۳۶۴

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض گزار ہوئے : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ پر سلام بھیجنا تو ایسے ہے لیکن ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کس طرح بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس طرح کہو : اے اﷲ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج جو تیرے بندے اور رسول ہیں جیسے تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر درود بھیجا اور برکت نازل فرما حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر جیسے تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آلِ ابراہیم علیہ السلام کو برکت دی۔‘‘

۳ (۳) عن أبي مسعود الأنصاري قال : أتانا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ونحن في مجلس سعد ابن عبادة فقال له بشير بن سعد أمرنا اﷲ أن نصلي عليک يا رسول اﷲ فکيف نصلي عليک قال فسکت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم حتي تمنينا أنه لم يسأله ثم قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : قولوا أللهم صل علي محمد وعلي آل محمد کماصليت علي إبراهيم وبارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم وعلي آل إبراهيم في العالمين إنک حميد مجيد والسلام کماقد علمتم.

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۳۵۹، کتاب تفسير القرآن، باب ومن سورة الاحزاب، رقم : ۳۲۲۰

۲. قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، ۱۴ : ۱۱۳

’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے (اس وقت) ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تھے۔ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پر درود شریف بھیجنے کا حکم دیا (ہمیں بتائیے) ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کس طرح درود شریف بھیجیں؟ وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے حتی کہ ہم نے خواہش کی کہ کاش انہوں نے یہ سوال نہ پوچھا ہوتا، پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس طرح کہو ’’اے اللہ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر اس طرح رحمت بھیج جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر رحمت نازل فرمائی بے شک تو تعریف والا اور بزرگ وبرتر ہے۔ اے اﷲ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد پر برکت اسی طرح نازل فرما جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی اولاد کو دونوں جہانوں میں برکت دی بے شک تو تعریف والا اور بزرگ و برتر ہے۔‘‘

۴ (۴) عن کعب بن عجرة أنه قال لما نزلت هذه الآية (يا أيهاالذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما) جاء رجل إلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فقال يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم هذا السلام عليک فکيف الصلاة؟ فقال : قولوا ’’أللهم صل علي محمد و علي آل محمد کماصليت علي إبراهيم إنک حميد مجيد أللهم بارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم وعلي آل إبراهيم إنک حميد مجيد.‘‘

۱. ابوعوانه، المسند، ۱ : ۵۲۷، رقم : ۱۹۷۰

۲. يوسف بن موسي، معتصر المختصر، ۱ : ۵۴

۳. ابن عبدالبر، التمهيد، ۱۶ : ۱۸۵

۴. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، ۲۱ : ۱۱۷

۵. ابو نعيم، حلية الأوليا، ۴ : ۳۵۶

۶. ابو نعيم، حلية الأوليا، ۷ : ۱۰۸

’’حضرت کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ’’اے مومنو! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجو‘‘ تو اس وقت ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام تو اس طرح بھیجا جاتا ہے درود کس طرح بھیجا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس طرح کہو : ’’اے اﷲ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر اس طرح درود بھیج جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر درود نازل فرمایا بے شک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اﷲ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد پر برکت نازل فرما جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی اولاد کو برکت عطا فرمائی بے شک تو تعریف والا اور بزرگ و برتر ہے۔‘‘

۵ (۵) عن أنس بن مالک أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : من ذکرت عنده فليصل عَلَيَّ ومن صلي عَلَيَ مرة صلي اﷲ عليه عشرا.

۱. نسائي، السنن الکبريٰ، ۶ : ۲۱، رقم : ۹۸۸۹

۲. ابو يعليٰ، المسند، ۷ : ۷۵، رقم : ۴۰۰۲

۳. طيالسي، المسند، ۱ : ۲۸۳، رقم : ۶۱۲۲

۴. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۳

۵. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۳، رقم : ۲۵۵۹

۶. نسائي، عمل اليوم والليلة، ۱ : ۱۶۵، باب ثواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۶۱

۷. ابونعيم، حلية الاولياء، ۴ : ۳۴۷

۸. ذهبي، سيراعلام النبلاء، ۷ : ۳۸۳

۹. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۲

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس شخص کے سامنے بھی میرا ذکر ہو اسے مجھ پر درود بھیجنا چاہیے اور جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۶ (۶) عن أبي إسحاق عن يروي قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فليصل عَلَيَّ ومن صلي صلاة واحدة صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. ابو يعلي، المعجم، ۱ : ۲۰۳، رقم : ۲۴۰

۲. طبراني، المعجم الاوسط، ۵ : ۱۶۲، رقم : ۴۹۴۸

۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۳، رقم : ۲۵۶۰

۴. مناوي، فيض القدير، ۶ : ۱۲۹

’’حضرت ابو اسحاق حضرت یروی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس شخص کے پاس میرا ذکر ہو تو اسے چاہیے کہ وہ مجھ پر درود بھیجے اور جومجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۷ (۷) عن الحسن بن علي رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : حيثما کنتم فصلوا عَلَيَّ فإن صلاتکم تبلغني.

۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۱ : ۱۱۷، رقم : ۳۶۵

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۲

۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۶۲، رقم : ۲۵۷۱

۴. مناوي، فيض القدير، ۳ : ۴۰۰

’’حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو بیشک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتاہے۔‘‘

۸ (۸) عن أنس رضي الله عنه قال : قال عليه الصلاة والسلام : أکثروا الصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم عَلَيَّ مغفرة لذنوبکم واطلبوا لي الدرجة والوسيلة، فإن وسيلتي عند ربي شفاعتي.

منادي، فيض القدير، ۲ : ۸۸

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر درود کی کثرت کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہارے گناہوں کی مغفرت ہے اور مجھ پر (درود بھیجنے کے علاوہ) اللہ تعالیٰ سے میرے لئے بلند درجہ اور وسیلہ کی دعا بھی مانگا کرو بے شک اللہ کے ہاں میرا وسیلہ (تمہارے حق میں شفاعت ہے۔ )‘‘

۹ (۹) عن أنس قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرني فليصل عَلَيَّ ومن صلي عَلَيَّ واحدة صليت عليه عشراً.

۱. ابو يعلي، المسند، ۶ : ۳۵۴، رقم : ۳۶۸۱

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۳۷، باب کتابة الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم لمن ذکره اوذکر عنده

۳. مقدسي، الاحاديث المختارة، ۴ : ۳۹۵، رقم : ۱۵۶۷

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص بھی میرا ذکر کرتا ہے اسے چاہیے کہ وہ مجھ پر درود بھیجے اور جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ درود بھیجتا ہوں۔‘‘

۱۰ (۱۰) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثر وا الصلاة عَلَيَّ فإنه من صلي عَلَيَّ صَليَ اﷲ عليه وسلّم عشراً.

قيسراني، تذکرة الحفاظ، ۴ : ۱۳۴۱

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر کثرت کے ساتھ درود بھیجا کرو بے شک جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور دس مرتبہ سلام بھیجتا ہے۔‘‘

فصل : ۲

کيفية الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کی کیفیت)

۱۱ (۱) عن أبي حميد الساعدي رضي الله عنه أنهم قالوا : يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم کيف نُصلي عليک؟ فقال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قولوا : أللهم صلِّ علي محمد و أزواجه و ذريته، کما صليت علي آل إبراهيم و بارک علي محمد و أزواجه و ذريته کما بارکت علي آل إبراهيم، إنک حميدٌ مجيدٌ.

۱. بخاري، الصحيح، ۳ : ۱۲۳۲، کتاب الأنبياء، باب يزفون النسلان في المشي، رقم : ۳۱۸۹

۲. مسلم، الصحيح، ۱ : ۳۰۶، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، رقم : ۴۰۶

۳. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۲۹۳، کتاب إقامة الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۹۰۵

۴. مالک، الموطا، ۱ : ۱۶۵، باب ما جاء في الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۳۹۵

۵. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۴، رقم : ۱۲۱۷

۶. ابو عوانه، المسند، ۱ : ۵۴۶، رقم : ۲۰۳۹

۷. قرطبي، الجامع لاحکام القرآن، ۱ : ۳۸۲

’’حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یوں کہو : ’’اے میرے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج اور اولاد پر درود بھیج جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اور اے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات اور اولاد کو برکت عطا فرما جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل کو برکت عطا فرمائی بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘‘

۱۲ (۲) عن کعب بن عجْرة رضي الله عنه قال : قلنا يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم هذا السلام عليک قد علمنا فکيف الصلاة؟ قال صلي الله عليه وآله وسلم : قولوا : أللهم صلِّ علي محمد و علي آل محمد، کما صليت علي إبراهيم و آل إبراهيم، إنک حميد مجيدٌ و بارک علي محمد و علي آل محمد، کما بارکت علي إبراهيم و آل إبراهيم، إنک حميدٌ مجيدٌ قال : و قال ابن أبي ليلي ونحن نقول : وعلينا معهم.

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۲ : ۳۵۲، کتاب الصلاة، باب ما جاء في صفة الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۴۸۳

۲. نسائي، السنن، ۳ : ۴۷، کتاب السهو، باب نوع آخر، رقم : ۱۲۸۷

۳. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۲، رقم : ۱۲۱۰

۴. حميدي، المسند، ۲ : ۳۱۰، رقم : ۷۱۱

۵. طبراني، المعجم الکبير، ۱۹ : ۱۳۱، رقم : ۲۸۷

۶. يوسف بن موسي، معتصر المختصر، ۱ : ۵۴

’’حضرت کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا تو جان لیا ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یوں کہو : ’’اے میرے اﷲ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج جیسا کہ تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو برکت عطاء فرما جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل کو برکت عطا فرمائی بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ ابن ابو لیلی یہ درود پڑھنے کے بعد یہ فرمایا کرتے تھے کہ ان کے ساتھ ہم پر بھی رحمت نازل فرما۔‘‘

۱۳ (۳) عن عبداﷲ بن مسعود رضي الله عنه قال : إذا صَلَّيْتُمْ علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فأحسنوا الصلاة عليه فإنکُم لا تدرون لعل ذلک يُعرض عليه قال فقالوا له : فَعلِّمنا قال : قولوا : أللهم أجعل صلاتک و رحمتک و برکاتک علي سيد المرسلين، و إمام الخير، و قائد الخير و رسول الرحمة. أللهم أبعثه مقامًا محمودًا، يَغْبطه به الأولون و الآخرون أللهم صلّ علي محمد و علي آل محمد، کما صليت علي إبراهيم و علي آل إبراهيم، إنک حميدٌ مجيد. أللهم بارک علي محمد و علي آل محمد، کما بارکت علي إبراهيم و علي آل إبراهيم، إنک حميدٌ مجيدٌ.

۱. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۲۹۳، کتاب اقامة الصلاة و السنة فيها، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۹۰۶

۲. طبراني، المعجم الکبير، ۹ : ۱۱۵، رقم : ۸۵۹۴

۳. شاشي، المسند، ۲ : ۸۹، رقم : ۸۵۹۴

۴. بيهقي، شعب الإيمان، ۲ : ۲۰۸، رقم : ۱۵۵۰

۵. کناني، مصباح الزجاجة، ۱ : ۱۱۱، رقم : ۳۳۲

۶. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۵۰۳، رقم : ۲۴۹۲

’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو تو بڑے احسن انداز میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ یہ درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پیش کیا جاتا ہے صحابہ نے عرض کیا آپ ہمیں سکھائیں کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ انہوں نے فرمایا کہو : ’’اے میرے اﷲ تو اپنا درود اور رحمت اور برکتیں رسولوں کے سردار اہل تقوی کے امام اور خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بندے اور رسول جو کہ بھلائی اور خیر کے امام اور قائد ہیں اور رسول رحمت ہیں کے لئے خاص فرما اے میرے اﷲ ان کو اس مقام محمود پر پہنچا جس کی خواہش اولین اور آخرین کرتے ہیں اے میرے اﷲ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج جس طرح کہ تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا بے شک تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے اے میرے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو برکت عطاء فرما جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو برکت عطاء فرمائی بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اوربزرگی والا ہے۔‘‘

۱۴ (۴) عن عقبة بن عمرو قال : قُوْلُوْا : أللهم صل علي محمدٍ النبي الأمي و علي آل محمدٍ.

ابو داؤد، السنن، ۱ : ۲۵۸، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي بعد التشهد، رقم : ۹۸۱

’’حضرت عقبہ بن عمرو سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے یوں کہا کرو : ’’اے میرے اﷲ تو درود بھیج حضرت محمد نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر۔‘‘

۱۵ (۵) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم من سره أن يکتال بالمکيال الأوفي إذا صلي علينا أهل البيت فليقل : أللهم صل علي محمد النبي و أزواجه العالمين أمهات المؤمنين و ذريته وأهل بيته کما صليت علي آل إبراهيم إنَّک حميدٌ مجيدٌ.

ابو داؤد، السنن،

۱ : ۲۵۸، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، رقم : ۹۸۲

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کوپسند ہو کہ اس کا نامہ اعمال اجرو ثواب کے پورے پیمانے سے ناپا جائے تو (اسے چاہئے کہ) ہم اہل بیت پر درود بھیجے اور یوں کہے : ’’اے اﷲ تو حضرت محمد نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات، امہات المومنین اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذریت پر درود بھیج جیسا کہ تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر درود بھیجا بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘‘

۱۶ (۶) عن زيد بن خارجة الأنصاري قال : أنا سألت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم کيف نصلي عليک؟ فقال : صلوا علي واجتهدوا في الدعاء و قولوا : أللهم صل علي محمد و علي آل محمد.

۱. نسائي، السنن، ۳ : ۴۸، رقم : ۱۲۹۲

۲. نسائي، السنن الکبريٰ، ۱ : ۳۸۳، رقم : ۹۸۸۱

۳. نسائي، السنن الکبريٰ، ۶ : ۱۹

۴. نسائي، عمل اليوم والليلة، ۱ : ۱۶۲، رقم : ۵۳

۵. عسقلاني، فتح الباري، ۱۱ : ۱۵۴

۶. مناوي، فيض القدير، ۴ : ۲۰۴

’’حضرت زید بن خارجہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر درود بھیجا کرو اور خوب گڑگڑا کر دعا کیا کرو اور یوں کہا کرو : ’’اے اﷲ تو حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج۔‘‘

۱۷ (۷) عن عقبة بن عمرو رضي الله عنه قال : أقبل رَجلٌ حتي جلس بين يدي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ونحن عنده فقال : يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أمّا السلام عليک فقد عرفناه، فکيف نُصلي عليک إذا نحن صلينا في صلاتنا؟ قال : فَصمت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم حتي أحببنا أنَّ الرجل، لم يسأله ثم قال صلي الله عليه وآله وسلم : إذا صليتم عليَّ فقولوا : أللهم صلِّ علي محمد النبي الأميّ و علي آل محمد، کما صليت علي إبراهيم و علي آل إبراهيم، و بارک علي محمد النبي الأمي و علي آل محمد، کما بارکت علي إبراهيم و علي آل إبراهيم، إنک حميدٌ مجيدٌ هذا إسناد حسن متصل.

۱. دار قطني، السنن، ۱ : ۳۵۴، رقم : ۲، باب ذکر وجوب الصلاة

۲. ابن حبان، الصحيح، ۵ : ۲۸۹، رقم : ۱۹۵۹

۳. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۴۰۱، رقم : ۹۸۸

۴. ابن ابي شيبه، المصنف، ۲ : ۲۴۷، رقم : ۸۶۳۵

۵. طبراني، المعجم الکبير، ۱۷ : ۲۵۱، رقم : ۶۹۸

۶. بيهقي، السنن الکبري، ۲ : ۱۴۶، رقم : ۲۶۷۲

’’حضرت عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا پھر اس نے سوال کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کا بھیجنا تو ہم نے جان لیا لیکن جب ہم حالتِ نماز میں ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ راوی فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے جس سے ہم نے چاہا کہ کاش سوال کرنے والے آدمی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سوال نہ کیا ہوتا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم مجھ پر درود بھیجو تو یوں کہو : ’’اے میرے اﷲ حضرت محمد نبی اُمی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اور اے اللہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نبی امی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو برکت عطا فرما جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو برکت عطاء فرمائی بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘‘

۱۸ (۸) عن ابن مسعود رضي الله عنه أنه کان يقول : أللهم إجعل صلواتک و برکاتک و رحمتک علي سيد المرسلين و إمام المتقين و خاتم النبيين، محمد عبدک و رسولک إمام الخير و قائد الخير و رسوله الرحمة أللهم إبعثه يوم القيامة مقامًا محمودًا يغْبِطهُ الأولون و الآخرون، أللهم صلّ علي محمد و آل محمد، کما صليت علي إبراهيم و علي آل إبراهيم أللهم بارک علي محمد و علي اٰل محمد کما بارکت علي اٰل إبراهيم إنک حميدٌ مجيدٌ.

۱. عبدالرزاق، المصنف، ۲ : ۲۱۳، رقم : ۳۱۰۹

۲. طبراني، المعجم الکبير، ۹ : ۱۱۵، رقم : ۸۵۹۵

۳. عسقلاني، المطالب العالية، ۳ : ۲۲۴، رقم : ۳۳۲۴ برواية ابن عمر رضي الله عنه

’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : ’’اے میرے اﷲ تو اپنے درودوں برکتوں اور رحمتوں کو رسولوں کے سردار، متقین کے امام، خاتم النبیین، محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو کہ تیرے بندے اور رسول ہیں اور خیر کے امام اور قائد ہیں اور رسول رحمت ہیں کے لئے خاص فرما۔ اے اﷲ ان کو اس مقام محمود پر پہنچا جس کی خواہش پہلے اور بعد میں آنے والے لوگ کرتے ہیں۔ اے میرے اﷲ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج جس طرح کہ تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اے میرے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو برکت عطا فرما۔ جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو برکت عطا فرمائی بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘‘

۱۹ (۹) عن بريدة رضي الله عنه قال : قلنا يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قد علمنا کيف نسلم عليک فکيف نصلي عليک؟ قال صلي الله عليه وآله وسلم : قولوا أللهم إجعل صلواتک و برکاتک علي آل محمد، کما جعلتها علي آل إبراهيم إنک حميدٌ مجيدٌ.

هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۳

’’حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا تو ہم جان گئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کہو : ’’اے میرے اﷲ تو اپنے درودوں اور برکتوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خاص کر دے جیسا کہ تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل کے لئے خاص کیا تھا بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘‘

۲۰ (۱۰) عن زيد بن وهب رضي الله عنه قال لي ابن مسعود رضي الله عنه : لا تدع إذا کان يوم الجمعة أن تصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ألف مرة، تقول : أللهم صلِّ علي محمد.

۱. ابو نعيم، حلية الأولياء، ۸ : ۲۳۷

۲. سيوطي، الدر المنثور، ۵ : ۴۱۲

’’حضرت زید بن وھب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تو جمعہ کے روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک ہزار مرتبہ درود بھیجنے کا عمل مت ترک کر اور درود اس طرح بھیج : ’’اے میرے اﷲ درود بھیج حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر۔‘‘

فصل : ۳

من صلي علي واحدة صلي اﷲ عليه عشرا

(جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) درود بھیجتا ہے)

۲۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي عَلَيَّ واحِدَةً صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. مسلم، الصحيح، ۱ : ۳۰۶، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، رقم : ۴۰۸

۲. ابو داؤد، السنن، ۲ : ۸۸، باب في الأستغفار، رقم : ۱۵۳۰

۳. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۶۶، رقم : ۸۶۳۷

۴. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۴، رقم : ۱۲۱۹

۵. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، رقم : ۲۷۷۲، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۶. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۷، رقم : ۹۰۶

۷. بخاري، الادب المفرد، ۱ : ۲۲۴، رقم : ۶۴۵

۸. ابو عوانه، المسند، ۱ : ۵۴۶، رقم : ۲۰۴۰

۹. بيهقي، شعب الإيمان، ۲ : ۲۰۹، رقم : ۱۵۵۳

۱۰. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۱ : ۳۹۷، رقم : ۱۵۶۹

۱۱. ابونعيم، المسند المستخرج، ۲ : ۳۱، رقم : ۹۰۶

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۲۲ (۲) عن شعبة عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي علي صلاة صلي اﷲ بها عشرا فليکثر علي عبدٌ من الصلاة أو ليقل.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷

’’حضرت شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔ اب بندہ چاہے تو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے اور چاہے تو کم درود بھیجے۔‘‘

۲۳ (۳) عن أبي طلحة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جاء يومًا و البشرُ يُري في وجهه، فقلنا : إنا لنري البشر في وجهک فقال صلي الله عليه وآله وسلم : إنه أتاني مَلَکٌ فقال : يا محمد، إنَّ ربک يقول : أما يُرضيک ألَّا يُصلِّي عليک أحدٌ من أُمِّتک، إلَّا صليت عليه عشرًا، ولا يُسلّم عليک إلّا سلمتُ عليه عشرًا‘‘.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۴ : ۶۱۱، رقم : ۱۵۹۲۶

۲. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۰، رقم : ۱۲۰۵

۳. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۲۷۷۳

۴. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۴۵۶، رقم : ۳۵۷۵

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر ایسی خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں (جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی میرے پاس جبرئیل امین تشریف لائے تھے اور انہوں نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رب فرماتا ہے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات سے راضی نہیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے تو میں اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود اور دس مرتبہ سلام (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہوں۔‘‘

۲۴ (۴) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و أسارير وجهه تبرق فقلت يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما رأيتک أطيب نفسًا و لا أظهر بشرا من يومک هذا قال و مالي لا تطيب نفسي و يظهر بشري و إنما فارقني جبرئيل عليه السلام الساعة فقال يا محمد من صلي عليک من امتک صلاة کتب اﷲ له بها عشر حسنات و محي عنه عشر سيئات و رفعه بها عشر درجات و قال له الملک مثل ما قال لک قلت يا جبرئيل و ماذاک الملک؟ قال : إن اﷲ عزوجل وکل بک ملکا من لدن خلقک إلي أن يبعثک لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا قال و أنت صلي اﷲ عليک.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۵ : ۱۰۰، رقم : ۴۷۲۰

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۱

۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۵، رقم، ۲۵۶۷

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درانحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کے خدوخال خوشی کے باعث چمک رہے تھے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس سے پہلے آپ کو اس طرح خوشگوار اور پُرمسرت انداز میں کبھی نہیں دیکھا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اتنا زیادہ خوش کیوں نہ ہوں؟ حالانکہ ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام مجھ سے رخصت ہوئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لئے اس کے بدلہ میں دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے نامہ اعمال سے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتاہے اور فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر اسی طرح درود بھیجتا ہے جس طرح وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں) میں نے پوچھا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کی کہ اﷲ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق کے وقت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتے کی یہ ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے وہ اس کے جواب میں یہ کہے کہ (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اﷲ تجھ پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجے۔‘‘

۲۵ (۵) عن ابن ربيعة قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يخطب يقول من صلي عَلَيَّ صلاة لم تزل الملائکة تصلي عليه ما صلي عَلَيَّ فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۴۴۵، ۴۴۶

۲. ابو يعلي، المسند، ۱۳ : ۱۵۴، رقم : ۷۱۹۶

۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷

۴. ابن مبارک، الزهد، ۱ : ۳۶۴

۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۲۷، رقم : ۲۵۷۶

’’حضرت ابن ربیعۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دورانِ خطاب یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے تو (اب امتی کے اختیار میں ہے) چاہے تو وہ مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘

۲۶ (۶) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه يقول : من صلي علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاةً صلي اﷲ عليه وسلم و ملائکته سبعين صلاةً فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۱۷۲، رقم : ۶۶۰۵

۲. منذري، لترغيب والترهيب، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۲۵۶۶

’’حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ درود وسلام بھیجتے ہیں پس اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم یا زیادہ درود بھیجے۔‘‘

۲۷ (۷) عن عبدالرحمٰن بن عوف أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا و في وجهه البشر فقال إن جبريل جاء ني فقال ألا أبشرک يا محمد بما أعطاک اﷲ من أمتک و ما أعطي أمتک منک من صلي عليک منهم صلاة صلي اﷲ عليه و من سلم عليک سلم اﷲ عليه.

مقدسي، الاحاديث المختارة، ۳ : ۱۲۹، رقم : ۹۳۲

’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے بے شک جبرئیل علیہ السلام نے میرے پاس آ کر مجھے کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسی چیز کے بارے میں خوشخبری نہ سناؤں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپکی امت کی طرف سے اور آپکی امت کو آپ کی طرف سے عطا کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے اللہ اس پر سلام بھیجتا ہے۔‘‘

۲۸ (۸) عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۲

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۳

’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۲۹ (۹) عن أنس بن مالک قال : قال أبو طلحة رضي الله عنه : إِنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا يَعْرفُون البشر في وجهه، فقالوا : إنّا لنعرف في وجهک البشر قال صلي الله عليه وآله وسلم : ’’أجل، أتاني آت من ربي فأخبرني أنه لن يصلي عليَّ أحدٌ من أمتي، إلَّا ردَّها اﷲ عليه عشر أمثالها‘‘.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۱۲۱، رقم : ۱۵۶۱

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھ رہے ہیں (اس کی کیا وجہ ہے؟) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام میرے پاس حاضر ہوئے اور مجھے یہ خبر دی کہ میری امت میں سے جب بھی کوئی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر اس درود کے بدلہ میں دس گنا درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۳۰ (۱۰) عن ابن ربيعة رضي الله عنه قال : قال : رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا فأکثروا أو أقلوا.

ابونعيم، حلية الأوليا، ۱ : ۱۸

’’حضرت ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے (پس اب تمہیں اختیار ہے) کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجو یا کم۔‘‘

فصل : ۴

المجلس الذي لم يصل فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يکون يوم القيامة حسرة علي أهله

(جس مجلس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا گیا وہ قیامت کے دن ان اہل مجلس پر حسرت بن کر نازل ہو گی)

۳۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما جلس قوم مجلسًا لم يذکروا اﷲ فيه و لم يصلوا علي نبيهم صلي الله عليه وآله وسلم إلّا کان مجلسهم عليهم ترة فإن شاء عذبهم وإن شاء غفرلهم قال أبو عيسي هذا حديث حسن صحيح.

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۴۶۱، کتاب الدعوات، باب في القوم يجلسون ولايذکرون اﷲ، رقم : ۳۳۸۰

۲. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۲۶۳، رقم : ۹۹۰۷

۳. بيهقي، السنن الکبري، ۳ : ۲۱۰، رقم : ۵۵۶۳

۴. ابن مبارک، کتاب الزهد، ۱ : ۳۴۲، رقم : ۹۶۲

۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۲۶۲، رقم : ۲۳۳۰

۶. عجلوني، کشف الخفاء، ۲ : ۳۹۹، رقم : ۲۷۳۳

۷. اندلسي، تحفة المحتاج، ۱ : ۴۹۸، رقم : ۶۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر وہ مجلس جس میں لوگ جمع ہوں اور اس میں نہ تو اللہ کا ذکر کریں اور نہ ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجیں تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے وبال ہو گی اور پھر اگر اللہ چاہے تو ان کو عذاب دے اور چاہے تو ان کو معاف فرما دے ابو عیسیٰ فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح حسن ہے۔‘‘

۳۲ (۲) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا من غير ذکر اﷲ والصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة يوم القيامة‘‘.

۱. ابن حبان، الصحيح، ۲ : ۳۵۱، رقم : ۵۹۰

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۶۶۸، رقم : ۱۸۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب چند لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں پھر اس مجلس سے بغیر اللہ کا ذکر کیے اور بغیر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کے لئے حسرت کاباعث ہو گی۔‘‘

۳۳ (۳) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما من قوم جلسوا مجلساً ثم قاموا منه ولم يذکروا اﷲ ولم يصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان ذلک المجلس عليهم ترة.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۸ : ۱۸۱، رقم : ۷۷۵۱

۲. طبراني، مسند الشاميين، ۲ : ۴۶، رقم : ۹۹۵

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۸۰

۴. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۳۹

۵. حنبلي، جامع العلوم والحکم، ۱ : ۱۳۵

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی گروہ ایسا نہیں جو کسی مجلس میں بیٹھے پھر اس مجلس میں نہ تو اللہ کا ذکر کرئے اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے مگر یہ کہ ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان پر حسرت بن کر نازل ہو گی۔‘‘

۳۴ (۴) عن أبي سعيد رضي الله عنه قال : ’’ما جلس قوم مجلسا لم يصلوا فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة و إن دخلوا الجنة‘‘.

۱. ابن جعد، المسند، ۱ : ۱۲۰، رقم : ۷۳۹

۲. حنبلي، جامع العلوم والحکم، ۱ : ۱۳۵

۳. ابن کثير، تفسير القرآن، ۳ : ۵۱۳

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب بھی لوگ کسی (مجلس) میں بیٹھتے ہیں پھر اس مجلس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھے بغیر اٹھ جاتے ہیں۔ تو قیامت کے روز یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث ہو گی اگرچہ وہ جنت میں ہی داخل ہو جائیں۔‘‘

۳۵ (۵) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما قعد قوم مقعدًا لا يذکرون اﷲ عزوجل فيه ويصلون علي النبي إلاّ کان عليهم حسرة يوم القيامة وإن دخلوا الجنة للثواب.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۶۳، رقم : ۹۹۶۶

۲. ابن حبان، الصحيح، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۵۸۱، ۵۹۲

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۷۹، باب ذکر الله تعالي في احوال کلها والصلوٰة والسلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۴. هيثمي، موارد الظمأن، ۱ : ۵۷۷، رقم : ۲۳۲۲

۵. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۲۷۳، رقم : ۲۳۳۱

۶. شيباني، کتاب الزهد لابن ابي عاصم، ۱ : ۲۷

۷. صنعاني، سبل السلام، ۴ : ۲۱۴

’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر وہ مجلس جس میں لوگ بیٹھے ہوں اس حال میں کہ نہ تو اللہ عزوجل کا ذکر کیا او رنہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجا تو قیامت کے روز ان کی یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث بنے گی، اگرچہ وہ بوجہ ثواب جنت میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔‘‘

۳۶ (۶) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ماإجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا ولم يذکروا اﷲ عزوجل ويصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان مجلسهم ترة عليهم يوم القيامة.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۴۶، رقم : ۹۷۶۳

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۶۶۸، رقم : ۱۸۱۰

۳. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں (اس حال میں کہ) اللہ تعا لیٰ کا ذکر کیے بغیر اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں، تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کیلئے حسرت کا باعث ہو گی۔‘‘

۳۷ (۷) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم ثم تفرَّقُوا من غير ذکر اﷲ عزوجل و صلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا قاموا عن أنتن من جيفة.

۱. طيالسي، المسند، ۱ : ۲۴۲، رقم : ۱۷۵۶

۲. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۴، رقم : ۱۵۷۰

’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی کچھ لوگ کسی مجلس میں جمع ہوئے اور (اس مجلس میں) اﷲ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کئے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے بغیر منتشر ہوگئے تو گویا وہ (ایسے ہیں جو) مردار کی بدبو سے کھڑے ہوئے۔‘‘


3

4

5

6

7

8

9

10