البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم20%

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 17 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 16907 / ڈاؤنلوڈ: 3920
سائز سائز سائز
البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

فصل : ۵

من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ فقد شقي

(بدبخت ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے)

۳۸ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : رغم أنفُ رجلٍ ذُکِرْتُ عنده، فلم يُصلِّ عَلَيَّ ورغم أنف رجل دخل عليه رمضان ثم انسلخ قبل أن يُغْفر لَه وَ رَغِمَ أنفُ رجل أدرک عنده أبواه الکبَر فلم يُدْخِلَاه الجنة.

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۵۵۰، کتاب الدعوات، باب قول رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم رغم أنف رجل، رقم : ۳۵۴۵

۲. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۹، رقم : ۹۰۸

۳. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۲۵۴، رقم : ۷۴۴۴

’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا نام لیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔ اور ناک خاک آلود ہو اس آدمی کی جس کو رمضان کا مہینہ میسر آیا اور اس کی مغفرت سے قبل وہ مہینہ گزر گیا اور اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا لیکن وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرا سکے (کیونکہ اس نے ان کے ساتھ حسن سلوک نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ جہنم میں داخل ہوا)۔‘‘

۳۹ (۲) عن أبي هريرة رضي الله عنه : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم صعد المنبر فقال : آمين آمين آمين قيل : يا رسول اﷲ إنک حين صعدت المنبر قلت آمين آمين آمين قال : إن جبرئيل أتاني فقال من أدرک شهر رمضان و لم يغفر له فدخل النار فأبعده اﷲ قل : آمين فقلت : آمين و من أدرک أبويه أو أحدهما عند الکبر فلم يبرهما فمات فدخل النار فأبعده اﷲ قل آمين فقلت : آمين و من ذکرت عنده فلم يصل عليک فمات فدخل النار فأبعده اﷲ قل : آمين فقلت : آمين.

۱. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۸، رقم : ۹۰۷

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۵۴۹

۳. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۴ : ۱۷۰، رقم : ۷۲۵۶

۴. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۵۹۳، رقم : ۲۳۸۷

۵. بخاري، الأدب المفرد، ۱ : ۲۲۵ باب من ذکر عنده النبي صلي الله عليه وآله وسلم فلم يصل عليه، رقم : ۶۴۶

۶. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۶

۷. عسقلاني، المطالب العالية، ۳ : ۲۳۳

۸. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۴، ۱۶۵

۹. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۳۱، رقم : ۲۵۹۵

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا آمین آمین آمین عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آمین آمین آمین، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک جبرئیل امین میرے پاس حاضر ہوئے اور کہا کہ جو شخص رمضان کا مہینہ پائے اور اس کی بخشش نہ ہو اور وہ دوزخ میں داخل ہو جائے تو اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے (حضرت جبرئیل نے مجھ سے کہا) ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آمین کہئے‘‘ پس میں نے آمین کہا اور جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آیا اور جہنم کی آگ میں داخل ہوگیا اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں آمین پس میں نے آمین کہا اور وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا اور وہ جہنم کی آگ میں داخل ہوگیا پس اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں آمین تو میں نے کہا آمین۔‘‘

۴۰ (۳) عن جابر بن عبداﷲ رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من أدرک رمضان ولم يصمه فقد شقي ومن أدرک والديه أو أحدهما فلم يبره فقد شقي ومن ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ فقد شقي.

۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۴ : ۱۶۲، رقم : ۳۸۷۱

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۳ : ۱۳۹، ۱۴۰، باب فيمن ادرک شهر رمضان فلم يصمه

۳. مناوي، فيض القدير، ۶ : ۱۲۹، رقم : ۸۶۷۸

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بدبخت ہے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس کے روزے نہ رکھے اور بدبخت ہے وہ شخص جس نے اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور ان کے ساتھ نیکی نہ کی اور بدبخت ہے وہ شخص جس کے سامنے میراذکر ہوا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔‘‘

۴۱ (۴) عن محمد بن عليقال : قال سول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من الجفاء ان أذکر عند رجل فلا يصلي عَلَيَّ.

۱. عبدالرزاق، المصنف، ۲ : ۲۱۷، رقم : ۳۱۲۱

۲. عسقلاني، فتح الباري، ۱۱ : ۱۶۸

’’حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ بے وفائی ہے کہ کسی کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘

فصل : ۶

کل دعاءٍ محجوب حتي يصلي علي محمدٍ صلي الله عليه وآله وسلم

(ہر دعا اس وقت تک حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا جائے)

۴۲ (۱) عن عمربن الخطاب رضي الله عنه قال : إن الدعاء موقوف بين السماء و الأرض لا يصعد منه شييء حتي تصلي علي نبيک صلي الله عليه وآله وسلم

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۲ : ۳۵۶، کتاب الصلوٰة، باب ماجاء في فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۴۸۶

۲. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۳۰، رقم : ۲۵۹

۳. عسقلاني، فتح الباري، ۱۱ : ۱۶۴

۴. مزي، تهذيب الکمال، ۳۴، ۲۰۱، رقم : ۷۵۷۷

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دعاء آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اور اس میں سے کوئی بھی چیز اوپر نہیں جاتی جب تک تو اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجے۔‘‘

۴۳ (۲) عن عبداﷲ قال کنت أصلي والنبي صلي الله عليه وآله وسلم وأبو بکر و عمر معه فلما جلست بدأت بالثناء علي اﷲ ثم الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم دعوت لنفسي فقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم سل تعطه سل تعطه.

ترمذي، الجامع الصحيح، ۲ : ۴۸۸، کتاب الصلاة، باب ما ذکر في الثناء علي اﷲ والصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم قبل الدعاء، رقم : ۵۹۳

’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کر رہا تھا اور حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک نماز تھے پس جب میں تشھد میں بیٹھا تو سب سے پہلے میں نے اﷲ تعالیٰ کی ثناء بیان کی پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا پھر میں نے اپنے لئے دعا کی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کچھ مانگو گے تمہیں عطا کیا جائے گا جو کچھ مانگو گے تمہیں عطا کیا جائے گا۔‘‘

۴۴ (۳) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لا تجعلوني کقدح الراکب إن الراکب إذا علق معاليقه أخذ قدحه فملأه من الماء فإن کان له حاجة في الوضؤ تَوَضَّأَ وإن کان له حاجة في الشرب شرب وَ إلَّا أهراق ما فيه : اجْعَلُوْنِي فِي أَوَّل الدُّعَاءِ وَ وسط الدعاءِ وَ آخِرِالدعاء.

۱. عبد بن حميد، المسند، ۱ : ۳۴۰، رقم : ۱۱۳۲

۲. قضاعي، مسند الشهاب، ۲ : ۸۹، رقم : ۹۴۴

۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۷، رقم : ۱۵۷۹

۴. ديلمي، مسند الفردوس، ۵ : ۱۵۸، رقم : ۷۴۵۱

۵. خلال، السنة، ۱ : ۲۲۵، رقم : ۲۲۶

’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے قدح الراکب (مسافر کے پیالہ) کی طرح نہ بناؤ بے شک مسافر جب اپنی چیزوں کو اپنی سواری کے ساتھ لٹکاتا ہے تو اپنا پیالہ لے کر اس کو پانی سے بھر لیتا ہے پھر اگر (سفر کے دوران) اس کو وضو کی حاجت ہوتی ہے تو وہ (اس پیالے کے پانی سے) وضو کرتا ہے اور اگر اسے پیاس محسوس ہو تو اس سے پانی پیتا ہے وگرنہ اس کو بہا دیتا ہے۔ فرمایا مجھے دعا کے شروع میں وسط میں اور آخر میں وسیلہ بناؤ۔‘‘

۴۵ (۴) عن علي ابن ابي طالب رضي الله عنه قال : کل دعاءٍ محجوبٌ عن اﷲ حتي يصلي علي محمدٍ و علي آل محمد.

۱. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۶، رقم : ۱۵۷۵، ۱۵۷۶

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۰، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في الدعاء وغيره

۳. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۳۰، رقم : ۲۵۸۹

۴. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۵۴۳

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ ہر دعا اس وقت تک حجاب میں رکھتا ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘

۴۶ (۵) عن علي رضي الله عنه قال : کل دعاء محجوب حتي يصلي علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم

ديلمي، مسند الفردوس، ۳ : ۲۵۵، رقم : ۴۷۵۴

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہر دعا اس وقت تک حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘

۴۷ (۶) عن ابن عمر رضي الله عنه بلفظ ان الدعاء موقوف بين السماء و الارض و لا يصعد منه شيء حتي يصلي علي محمدٍ

مناوي، فيض القدير، ۳ : ۵۴۳

’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ میں روایت ہے کہ بے شک دعا آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اور اس میں سے کوئی بھی چیز آسمان کی طرف نہیں بلند ہوتی جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجا جاتا۔‘‘

۴۸ (۷) عن أمير المؤمنين علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما من دعاء إلَّا و بينه و بين اﷲ عزوجل حجاب حتي يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، فإذا فعل ذلک انخرق ذلک الحجاب و دخل الدعاء، و إذا لم يفعل ذلک رجع الدعاء.

ديلمي، مسندالفردوس، ۴ : ۴۷، رقم : ۶۱۴۸

’’امیر المؤمنین حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی دعا ایسی نہیں جس کے اور اﷲ کے درمیان حجاب نہ ہو یہاں تک کہ دعا کرنے والا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درودبھیجے اورجب وہ درود بھیجتا ہے تو جو پردہ حائل تھا وہ پھٹ جاتا ہے اور دعاء (حریم قدس میں) داخل ہو جاتی ہے اور اگر دعا کرنے والا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے تو وہ دعا واپس لوٹ آتی ہے۔‘‘

۴۹ (۸) عن علي عن البني صلي الله عليه وآله وسلم أنه قال : الدعاء محجوب حتي يختم بالصلاة عَلَيَ.

۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۱ : ۴۰۸، رقم : ۷۲۵

۲. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۶، رقم : ۱۵۷۶

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دعا اس وقت تک پردہ میں رہتی ہے جب تک اس کا اختتام مجھ پر درود کے ساتھ نہ کیا جائے۔‘‘

۵۰ (۹) عن علی رضي الله عنه قال : الدعاء محجوب عن السماء حتي يتبع بالصلاة علي محمدٍ و آله.

عسقلاني، لسان الميزان، ۴ : ۵۳، رقم : ۱۵۰

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ دعا آسمان سے اس وقت تک پردہ میں رہتی ہے جب تک اس کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘

۵۱ (۱۰) عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : کل دعاءٍ محجوب عن السماء حتي يصلي علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم وعلي آل محمد صلي الله عليه وآله وسلم

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۶، رقم : ۱۵۷۵

’’حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہر دعا اس وقت تک آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘

۵۲ (۱۱) عن علي رضي الله عنه مرفوعًا : ما من دعاءٍ إلَّا بينه و بين السماء حجاب حتي يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، فإذا فعل ذٰلک انخرق الحجاب ودخل الدعاء، و إذا لم يفعل ذلک رجع الدعاء.

ديلمي، مسند الفردوس، ۴ : ۴۷، رقم : ۶۱۴۸

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا روایت ہے کہ کوئی دعا ایسی نہیں کہ جس کے اور آسمان کے درمیان حجاب نہ ہو یہاں تک کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جائے پس جب ایسا کیا جاتا ہے تو وہ پردہ چاک ہو جاتا ہے اور دعا اس میں داخل ہو جاتی ہے اور جب ایسا نہیں کیا جاتا تو وہ واپس لوٹ آتی ہے۔‘‘

۵۳ (۱۲) قال أمير المؤمنين علي رضي الله عنه إذا دعا الرجل و لم يذکر النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفرف الدعاء فوق رأسه، و إذا ذکر النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعاء.

۱. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۱۲

۲. مقدسي، الأحاديث المختاره، ۹ : ۸۲

۳. سخاوي، القول البديع : ۲۲۲

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی آدمی دعا مانگتا ہے اور اس دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر نہیں کرتا تو وہ دعا اس کے سر پر منڈلاتی رہتی ہے اور جب وہ اس دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ کرتا ہے تو وہ دعا آسمانوں کی طرف بلند ہو جاتی ہے۔‘‘

۵۴ (۱۳) عن عبداﷲ بن بسر رضي الله عنه يقول : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الدعاء کله محجوب حتي يکون أوله ثناء علي اﷲ و صلاة علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ثُم يدعو يستجاب لدعائه.

۱. قيصراني، تذکرة الحفاظ، ۳ : ۱۰۲۶

۲. ذهبي، سيراعلام النبلاء، ۱۷ : ۱۱۴

’’حضرت عبد اﷲ بن بسر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دعا ساری کی ساری پردہ میں رہتی ہے یہاں تک کہ اس کے شروع میں اﷲ عزوجل کی ثناء اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا گیا ہو اور جب یہ چیزیں دعا کے شروع میں ہوں تو وہ مقبول ہوتی ہے۔‘‘

۵۵ (۱۴) عن ابن مسعود رضي الله عنه قال : إذا أراد أحدکم أن يسأل فليبدا بالمدحة و الثناء علي اﷲ بما هو أهله، ثم ليصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم ليسأل بعد فإنه أجدر أن ينجح

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۹ : ۱۵۵، رقم : ۸۷۸۰

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۵۵، باب فيما يستفتح به الدعاء من حسن الثناء علي اﷲ سبحانه و الصلاة علي النبي محمد صلي الله عليه وآله وسلم

۳. معمر بن راشد، الجامع، ۱۰ : ۴۴۱

’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی اﷲ تعالیٰ سے کوئی چیز مانگنا چاہے تو سب سے پہلے وہ اﷲ تعالیٰ کی ایسی مدح و ثناء سے ابتدا کرے جس کا وہ اہل ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے پھر اﷲ تعالیٰ سے اپنی حاجت مانگے تو یہ دعا زیادہ اہل ہے کہ کامیاب ہو۔‘‘

۵۶ (۱۵) عن فضالة بن عبيد رضي الله عنه قال : بينما رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قاعد إذا دخل رجل فصلي فقال : اللهم اغفرلي و ارحمني، فقال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أيها المصلي إذا صليت فقعدت فاحمد اﷲ بما هو أهله و صَلِّ عَلَيَّ ثم أدعه.

۱. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۵۶، باب فيما يستفتح به الدعاء من حسن الثناء علي اﷲ سبحانه و الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

’’حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ اچانک ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز پڑھی پھر دعا کی اے اﷲ مجھے معاف فرما دے اور مجھ پر رحم فرما۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے نماز ادا کرنے والے جب تم اپنی نماز ادا کر چکو تو بیٹھ کر اﷲ تعالیٰ کی ایسی تعریف کرو جس کا وہ اہل ہے اور مجھ پر درود بھیجا کرو پھر دعا کرو۔‘‘

۵۷ (۱۶) عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أنه قال : الدعاء يحجب دون السماء حتٰي يصلي علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فإذا جاء ت الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعاء.

قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، ۱۴ : ۲۳۵

’’حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دعا اس وقت تک آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا جائے پس جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جاتا ہے تو وہ دعا بلند ہوجاتی ہے۔‘‘

فصل : ۳

من صلي علي واحدة صلي اﷲ عليه عشرا

(جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) درود بھیجتا ہے)

۲۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي عَلَيَّ واحِدَةً صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. مسلم، الصحيح، ۱ : ۳۰۶، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، رقم : ۴۰۸

۲. ابو داؤد، السنن، ۲ : ۸۸، باب في الأستغفار، رقم : ۱۵۳۰

۳. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۶۶، رقم : ۸۶۳۷

۴. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۴، رقم : ۱۲۱۹

۵. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، رقم : ۲۷۷۲، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۶. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۷، رقم : ۹۰۶

۷. بخاري، الادب المفرد، ۱ : ۲۲۴، رقم : ۶۴۵

۸. ابو عوانه، المسند، ۱ : ۵۴۶، رقم : ۲۰۴۰

۹. بيهقي، شعب الإيمان، ۲ : ۲۰۹، رقم : ۱۵۵۳

۱۰. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۱ : ۳۹۷، رقم : ۱۵۶۹

۱۱. ابونعيم، المسند المستخرج، ۲ : ۳۱، رقم : ۹۰۶

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۲۲ (۲) عن شعبة عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي علي صلاة صلي اﷲ بها عشرا فليکثر علي عبدٌ من الصلاة أو ليقل.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷

’’حضرت شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔ اب بندہ چاہے تو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے اور چاہے تو کم درود بھیجے۔‘‘

۲۳ (۳) عن أبي طلحة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جاء يومًا و البشرُ يُري في وجهه، فقلنا : إنا لنري البشر في وجهک فقال صلي الله عليه وآله وسلم : إنه أتاني مَلَکٌ فقال : يا محمد، إنَّ ربک يقول : أما يُرضيک ألَّا يُصلِّي عليک أحدٌ من أُمِّتک، إلَّا صليت عليه عشرًا، ولا يُسلّم عليک إلّا سلمتُ عليه عشرًا‘‘.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۴ : ۶۱۱، رقم : ۱۵۹۲۶

۲. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۰، رقم : ۱۲۰۵

۳. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۲۷۷۳

۴. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۴۵۶، رقم : ۳۵۷۵

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر ایسی خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں (جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی میرے پاس جبرئیل امین تشریف لائے تھے اور انہوں نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رب فرماتا ہے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات سے راضی نہیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے تو میں اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود اور دس مرتبہ سلام (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہوں۔‘‘

۲۴ (۴) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و أسارير وجهه تبرق فقلت يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما رأيتک أطيب نفسًا و لا أظهر بشرا من يومک هذا قال و مالي لا تطيب نفسي و يظهر بشري و إنما فارقني جبرئيل عليه السلام الساعة فقال يا محمد من صلي عليک من امتک صلاة کتب اﷲ له بها عشر حسنات و محي عنه عشر سيئات و رفعه بها عشر درجات و قال له الملک مثل ما قال لک قلت يا جبرئيل و ماذاک الملک؟ قال : إن اﷲ عزوجل وکل بک ملکا من لدن خلقک إلي أن يبعثک لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا قال و أنت صلي اﷲ عليک.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۵ : ۱۰۰، رقم : ۴۷۲۰

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۱

۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۵، رقم، ۲۵۶۷

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درانحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کے خدوخال خوشی کے باعث چمک رہے تھے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس سے پہلے آپ کو اس طرح خوشگوار اور پُرمسرت انداز میں کبھی نہیں دیکھا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اتنا زیادہ خوش کیوں نہ ہوں؟ حالانکہ ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام مجھ سے رخصت ہوئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لئے اس کے بدلہ میں دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے نامہ اعمال سے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتاہے اور فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر اسی طرح درود بھیجتا ہے جس طرح وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں) میں نے پوچھا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کی کہ اﷲ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق کے وقت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتے کی یہ ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے وہ اس کے جواب میں یہ کہے کہ (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اﷲ تجھ پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجے۔‘‘

۲۵ (۵) عن ابن ربيعة قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يخطب يقول من صلي عَلَيَّ صلاة لم تزل الملائکة تصلي عليه ما صلي عَلَيَّ فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۴۴۵، ۴۴۶

۲. ابو يعلي، المسند، ۱۳ : ۱۵۴، رقم : ۷۱۹۶

۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷

۴. ابن مبارک، الزهد، ۱ : ۳۶۴

۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۲۷، رقم : ۲۵۷۶

’’حضرت ابن ربیعۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دورانِ خطاب یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے تو (اب امتی کے اختیار میں ہے) چاہے تو وہ مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘

۲۶ (۶) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه يقول : من صلي علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاةً صلي اﷲ عليه وسلم و ملائکته سبعين صلاةً فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۱۷۲، رقم : ۶۶۰۵

۲. منذري، لترغيب والترهيب، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۲۵۶۶

’’حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ درود وسلام بھیجتے ہیں پس اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم یا زیادہ درود بھیجے۔‘‘

۲۷ (۷) عن عبدالرحمٰن بن عوف أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا و في وجهه البشر فقال إن جبريل جاء ني فقال ألا أبشرک يا محمد بما أعطاک اﷲ من أمتک و ما أعطي أمتک منک من صلي عليک منهم صلاة صلي اﷲ عليه و من سلم عليک سلم اﷲ عليه.

مقدسي، الاحاديث المختارة، ۳ : ۱۲۹، رقم : ۹۳۲

’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے بے شک جبرئیل علیہ السلام نے میرے پاس آ کر مجھے کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسی چیز کے بارے میں خوشخبری نہ سناؤں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپکی امت کی طرف سے اور آپکی امت کو آپ کی طرف سے عطا کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے اللہ اس پر سلام بھیجتا ہے۔‘‘

۲۸ (۸) عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۲

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۳

’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۲۹ (۹) عن أنس بن مالک قال : قال أبو طلحة رضي الله عنه : إِنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا يَعْرفُون البشر في وجهه، فقالوا : إنّا لنعرف في وجهک البشر قال صلي الله عليه وآله وسلم : ’’أجل، أتاني آت من ربي فأخبرني أنه لن يصلي عليَّ أحدٌ من أمتي، إلَّا ردَّها اﷲ عليه عشر أمثالها‘‘.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۱۲۱، رقم : ۱۵۶۱

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھ رہے ہیں (اس کی کیا وجہ ہے؟) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام میرے پاس حاضر ہوئے اور مجھے یہ خبر دی کہ میری امت میں سے جب بھی کوئی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر اس درود کے بدلہ میں دس گنا درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۳۰ (۱۰) عن ابن ربيعة رضي الله عنه قال : قال : رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا فأکثروا أو أقلوا.

ابونعيم، حلية الأوليا، ۱ : ۱۸

’’حضرت ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے (پس اب تمہیں اختیار ہے) کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجو یا کم۔‘‘

فصل : ۴

المجلس الذي لم يصل فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يکون يوم القيامة حسرة علي أهله

(جس مجلس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا گیا وہ قیامت کے دن ان اہل مجلس پر حسرت بن کر نازل ہو گی)

۳۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما جلس قوم مجلسًا لم يذکروا اﷲ فيه و لم يصلوا علي نبيهم صلي الله عليه وآله وسلم إلّا کان مجلسهم عليهم ترة فإن شاء عذبهم وإن شاء غفرلهم قال أبو عيسي هذا حديث حسن صحيح.

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۴۶۱، کتاب الدعوات، باب في القوم يجلسون ولايذکرون اﷲ، رقم : ۳۳۸۰

۲. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۲۶۳، رقم : ۹۹۰۷

۳. بيهقي، السنن الکبري، ۳ : ۲۱۰، رقم : ۵۵۶۳

۴. ابن مبارک، کتاب الزهد، ۱ : ۳۴۲، رقم : ۹۶۲

۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۲۶۲، رقم : ۲۳۳۰

۶. عجلوني، کشف الخفاء، ۲ : ۳۹۹، رقم : ۲۷۳۳

۷. اندلسي، تحفة المحتاج، ۱ : ۴۹۸، رقم : ۶۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر وہ مجلس جس میں لوگ جمع ہوں اور اس میں نہ تو اللہ کا ذکر کریں اور نہ ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجیں تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے وبال ہو گی اور پھر اگر اللہ چاہے تو ان کو عذاب دے اور چاہے تو ان کو معاف فرما دے ابو عیسیٰ فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح حسن ہے۔‘‘

۳۲ (۲) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا من غير ذکر اﷲ والصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة يوم القيامة‘‘.

۱. ابن حبان، الصحيح، ۲ : ۳۵۱، رقم : ۵۹۰

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۶۶۸، رقم : ۱۸۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب چند لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں پھر اس مجلس سے بغیر اللہ کا ذکر کیے اور بغیر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کے لئے حسرت کاباعث ہو گی۔‘‘

۳۳ (۳) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما من قوم جلسوا مجلساً ثم قاموا منه ولم يذکروا اﷲ ولم يصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان ذلک المجلس عليهم ترة.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۸ : ۱۸۱، رقم : ۷۷۵۱

۲. طبراني، مسند الشاميين، ۲ : ۴۶، رقم : ۹۹۵

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۸۰

۴. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۳۹

۵. حنبلي، جامع العلوم والحکم، ۱ : ۱۳۵

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی گروہ ایسا نہیں جو کسی مجلس میں بیٹھے پھر اس مجلس میں نہ تو اللہ کا ذکر کرئے اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے مگر یہ کہ ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان پر حسرت بن کر نازل ہو گی۔‘‘

۳۴ (۴) عن أبي سعيد رضي الله عنه قال : ’’ما جلس قوم مجلسا لم يصلوا فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة و إن دخلوا الجنة‘‘.

۱. ابن جعد، المسند، ۱ : ۱۲۰، رقم : ۷۳۹

۲. حنبلي، جامع العلوم والحکم، ۱ : ۱۳۵

۳. ابن کثير، تفسير القرآن، ۳ : ۵۱۳

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب بھی لوگ کسی (مجلس) میں بیٹھتے ہیں پھر اس مجلس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھے بغیر اٹھ جاتے ہیں۔ تو قیامت کے روز یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث ہو گی اگرچہ وہ جنت میں ہی داخل ہو جائیں۔‘‘

۳۵ (۵) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما قعد قوم مقعدًا لا يذکرون اﷲ عزوجل فيه ويصلون علي النبي إلاّ کان عليهم حسرة يوم القيامة وإن دخلوا الجنة للثواب.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۶۳، رقم : ۹۹۶۶

۲. ابن حبان، الصحيح، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۵۸۱، ۵۹۲

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۷۹، باب ذکر الله تعالي في احوال کلها والصلوٰة والسلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۴. هيثمي، موارد الظمأن، ۱ : ۵۷۷، رقم : ۲۳۲۲

۵. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۲۷۳، رقم : ۲۳۳۱

۶. شيباني، کتاب الزهد لابن ابي عاصم، ۱ : ۲۷

۷. صنعاني، سبل السلام، ۴ : ۲۱۴

’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر وہ مجلس جس میں لوگ بیٹھے ہوں اس حال میں کہ نہ تو اللہ عزوجل کا ذکر کیا او رنہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجا تو قیامت کے روز ان کی یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث بنے گی، اگرچہ وہ بوجہ ثواب جنت میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔‘‘

۳۶ (۶) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ماإجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا ولم يذکروا اﷲ عزوجل ويصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان مجلسهم ترة عليهم يوم القيامة.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۴۶، رقم : ۹۷۶۳

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۶۶۸، رقم : ۱۸۱۰

۳. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں (اس حال میں کہ) اللہ تعا لیٰ کا ذکر کیے بغیر اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں، تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کیلئے حسرت کا باعث ہو گی۔‘‘

۳۷ (۷) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم ثم تفرَّقُوا من غير ذکر اﷲ عزوجل و صلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا قاموا عن أنتن من جيفة.

۱. طيالسي، المسند، ۱ : ۲۴۲، رقم : ۱۷۵۶

۲. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۴، رقم : ۱۵۷۰

’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی کچھ لوگ کسی مجلس میں جمع ہوئے اور (اس مجلس میں) اﷲ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کئے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے بغیر منتشر ہوگئے تو گویا وہ (ایسے ہیں جو) مردار کی بدبو سے کھڑے ہوئے۔‘‘


3

4

5

6

7

8

9

10