تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 163043
ڈاؤنلوڈ: 2615


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163043 / ڈاؤنلوڈ: 2615
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

كے پاس آيا تو حضرتعليه‌السلام نے اسے حكم ديا كہ اس مسجد ميں نماز ادا كرو كيونكہ كشتى نوح(ع) نے اپنى حركت كى ابتداء يہاں سے كى تھى _

اسماء و صفات :رحيم ۳; غفور ۳

بخشش:بخشش كے وسيلے۷

بسم الله :بسم الله كے آثار ۲

توكل :خداوند متعال كى بخشش پر توكل كرنا ۴; رحمت الہى پر توكل كرنا۴

خدا :بخشش الہى كى نشانياں ۶; ربوبيت الہى كى نشانياں ۸; رحمت الہى كى نشانياں ۶

رحمت :رحمت كے وسيلے۷

روايت :۹،۱۰

گناہ :گناہ كى بخشش۸

ما ہ رجب:۹

مؤمنين :مؤمنين پر رحمت ۷،۸;مؤمنين كى بخشش ۷

مسجد كوفہ :۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے پيرو كارو ں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے گھر والوں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۵;حضرت نوح(ع) كاكردار ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوتيں ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى كے چلنے كى جگہ ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كى نصيحتيں ۴;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى بخشش ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں پر خدا كى رحمت ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل۷; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كے گناہ ۵; حضرت نوحعليه‌السلام پيروكاروں كى پريشانى ۵;كشتى حضرت نوحعليه‌السلام كے چلنے كا وقت ۹; كشتى نوحعليه‌السلام كے ركنے كے اسباب ۲; كشتى نوح(ع) كے چلنے كے اسباب ۲;طوفان نوح(ع) سے نجات ۴،۶; نوح(ع) كے پيروكاروں كى نجات ۶; نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى نجات ۱; نوحعليه‌السلام اوران كے گھر والوں كى نجات ۱

۱۲۱

آیت ۴۲

( وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلاَ تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ )

اور وہ كشتى انہيں لے كر پہاڑوں جيسى موجوں كے درميان چلى جارہى تھى كہ نوح نے اپنے فرزند كو آواز دى جو الگ جگہ پر تھا كہ فرزند ہمارے ساتھ كشتى ميں سوار ہوجا اور كافروں ميں نہ ہوجا(۴۲)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار، طوفان كے شروع ہونے اور ان كے حكم كے بعد كشتى پر سوار ہوگئے_

و قال اركبوا فيها و هى تجرى بهم

جملہ'' هى تجري'' كا جملہ مقدر پر عطف ہے جسے وضاحت اور اختصار كى بناء پر كلام ميں ذكر نہيں كيا گياہے _ يعنى''فركبوا فيها هى تجرى بهم ''

۲_ زمين سے پانى كے جوش ماركر نكلنے اور بارش كے برسنے نے حادثہ طوفان نوح ميں ايك پرتلاطم اور عظيم سمندر تشكيل ديا_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

پہاڑوں كى طرح موجوں كا ہونا،اس بات سے حكايت ہے كہ پانى كا بہت بڑا سمندروجود ميں آيا تھا_

۳_ كشتى نوح(ع) ، حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو پہاڑوں جيسى عظيم امواج كے در ميان ليكر آگے بڑھ رہى تھي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

''موج'' اسم جنس ہے_ جس كا ايك اور كئي متعدد امواج پراطلاق ہو تا ہے اور آيت شريفہ ميں كلمہ موج كو پہاڑوں سے تشبيہ دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس سے مرادمتعدد اور كثير امواج تھيں _

۴_حضرت نوح(ع) كى كشتى بہت زيادہ محكم اور بہترين فنى اور ٹيكنيكل اصولوں كى بناء پر تيار كى گئي تھي_

و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹاكشتى چلنے وقت كشتى سے كچھ فاصلےپرتھا_و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

'' معزل'' كا متعلق ''ابيہ'' يا ''الفلك '' ہو تو اس صورت ميں جملہ '' و كان ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ نوحعليه‌السلام كا بيٹا اطراف ميں اور كشتى يا باپ سے دوررہتا تھا_

۱۲۲

۶_حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پانى سے موجيں مارتے ہوئے سمندركا مشاہدہ كرنے كے باوجود حضرت نوحعليه‌السلام كى ہمراہى اور كشتى نجات پر سوار ہونے سے كنارہ كشى اختيار كرلي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

جملہ '' و نادى نوح '' كا '' ہى تجرى بہم ...'' كے بعدواقع ہونا گويا يہ بتا تا ہے كہ حضرت نوح كى اپنے بيٹے سے گفتگو اس وقت ہوئي جب پانى بلند ہو گيا اور كشتى چلنے لگى تھى اور بعد والى آيت ميں جملہ '' حال بينہما الموج'' اس مذكورہ معنى كامؤيد ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ بعض مفسرين نے '' نادى نوح ...'' كا عطف ''قال اركبوا ...'' پر كيا ہے_ اور كہاہے كہ (باپ وبيٹے) كى گفتگو طوفان كے حادثے كے رونما ہونے سے پہلےاور پانى كے بلند ہونے كے بعد ہوئي ہے_

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے بلند آواز (جو اس تك پہنچنے والى تھي) سے اپنے بيٹے كو كشتى پر سوار ہونے كے ليے بلايا _

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا

'' نداء'' آواز كو بلنداور ظاہر كرنے كو كہتے ہيں _(مفردات راغب)

۸_حضرت نوحعليه‌السلام نے بيٹے كو غرق ہوتا ديكھ كر ايمان لانے اور وحدہ لاشريك كى پرستش كرنے كى دعوت دى _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

يہاں '' معنا'' سے مراد ہم عقيدہ ہونا ہے نہ كہ جسمانى طور پرہمراہى مراد ہے _ كيونكہ ''اركب'' كا جملہ جسمانى ہمراہى كے معنى كے ليے كافى تھا_ اسوجہ سے اگر حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى جسمانى ہمراہى مراد تھى تو كلمہ '' معنا '' كا اضافہ كرنا ضرورى نہيں ہے_جملہ '' و لا تكن ...''اس بات كا مؤيد ہے_

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كو يہ احتمال اور اميد تھى كہ ان كا بيٹا ايمان لے آئيگا_يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۰_كشتى نوحعليه‌السلام پر سوار ہونا ، ايمان لانے كى نشانى اور اس سے منہ موڑنا، كفر كى علامت تھى _

اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۱_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، حادثہ طوفان كے وقت تك نہ تو مؤمنين كى صف ميں اورنہ ہى كافرين كے زمرہ ميں تھا_

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

بعض مفسرين اس بات كے قائل ہيں كہ فرزند نوح(ع)

۱۲۳

كى كنارہ كشى جملہ '' و كان فى معزل ...'' سے مراد يہ ہے كہ وہ مومنين كى صف اور كفار كے محاز سے كنارہ كشى اختيار كيئے ہوئے تھا يعنى نہ ايمان لايا تھا اور نہ اظہار تكذيب كرتا تھا_

ايمان :دعوت ايمان ۸

توحيد :توحيد عبادى كى دعوت ۸

قوم نوح :قوم نوح(ع) كے ايمان كى نشانياں ۱۰; قوم نوح(ع) كے كفر كى نشانياں ۱۰

نوحعليه‌السلام :اوامر نوحعليه‌السلام ۱;حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوت ۷،۸; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار كشتى ميں ۱; طوفان كے وقت فرزند نوح(ع) ۶; طوفان نوح(ع) كى عظمت ۲;فرزند نوحعليه‌السلام اور ايمان ۹; فرزند نوح(ع) اور كشتى ۵،۶; فرزند نوحعليه‌السلام طوفان سے پہلے۱۱; فرزند نوح(ع) كو ايمان كى دعوت ۷،۸;قصہ نوحعليه‌السلام ۱،۲،۳،۵،۶، ۷ ،۸،۹; كشتى نوحعليه‌السلام كا سمندر ميں ہوتا ۳;كشتى نوح(ع) كا مستحكم ہونا ۴;كشتى نوح(ع) كى حركت ۳; كشتى نوح(ع) كى خصوصيات ۴نوح(ع) كا اميد ركھنا ۹

آیت ۴۳

( قَالَ سَآوِي إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاء قَالَ لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ إِلاَّ مَن رَّحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ )

اس نے كہا كہ ميں عنقريب پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانى سے بچالے گا_ نوح نے كہا كہ آج حكم خدا سے كوئي بچانے والا نہيں ہے سوائے اس كے جس پر خود خدا رحم كرے اور پھر دونوں كے در ميان موج حائل ہوگئي اور وہ ڈونبے والوں ميں شامل ہوگيا(۴۳)

۱_ نوحعليه‌السلام كے بيٹے نے ان كى دعوت (توحيد كى طرف آنے) كو قبول نہ كيا اور كشتى پر سوار نہ ہوا _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

۲_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، پہاڑ پر پناہ لينے كو حادثہ طوفان سے نجات كا ذريعہ خيال كرتا تھا _قال سأوى الى جبل يعصمنى من الماء

۱۲۴

''اُويّ'' ''اوى '' كا مصدر ہے جو رجوع كرنا ، ضمّ ہونا اور سہارا لينا كے معنى ميں آتا ہے اورعصّمة '' يعصم'' كا مصدر ہے جومنع كرنے اور روكنے كے معنى ميں آتا ہے_ '' ساوي ...'' كا معنى يہ ہواكہ ميں جلد ہى ايك پہاڑ كى طرف جاؤں گا جو مجھے پانى كے (خطرے) سے بچالے گا _

۳_ جہاں حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم زندگى بسركرتے تھے وہ پہاڑى علاقہ تھا _قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

'' جبل '' كا نكرہ ذكر كرنا يہ بتاتا ہے كہ فرزند نوح(ع) كے مد نظركوئي مخصوص پہاڑ نہيں تھا بلكہ اسكا ارادہ يہ تھا كہ كسى مناسب پہاڑ كاانتخاب كرے_ لہذا اس كے اطراف ميں متعدد پہاڑ موجود تھے يہ اس بات پر دليل ہے كہ وہ پہاڑى علاقہ تھا_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كو خبردار كيا كہ پہاڑ پر چڑھنا بے فائدہ اور نجات كا راستہفقط الہى امداد سے بہر مندى ہے_لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۵_خداوند رحمان كے سوا كوئي چيز اور شخص لوگوں كو طوفان نوح سے نجات دينے پر قدرت نہيں ركھتا تھا_

قال لاعاصم اليوم من امر الله الا من رحم

'' لاعاصم ...'' كا جملہ اسميں ظہور ركھتا ہے_ كہ جملہ ''من رحم ...'' كو ''لاعاصم ...'' سے استثناء كيا گيا ہے اس صورت ميں '' من رحم'' سے مراد رحم كرنے والا يعنى خداوند متعال ہے نہ وہ شخص كہ جس پر رحمت كى گئي ہو _ يعنى عبارت يوں ہوگى _''لاعاصم الا الراحم و هو الله ''

۶_حادثہ طوفان نوح ايسا عذاب تھا جو حكم الہى سے رونما ہوا _لاعاصم اليوم من امر الله

'' امر الله ''سے مراد وہ حادثہ طوفان اور عذاب ہے جو قوم نوح پر نازل ہوا ، عذاب كو '' امر الله '' سے تعبير كرنے كا مقصد يہ ہے كہ عذاب امر اور فرمان الہى سے متحقق ہوا ہے_

۷_تمام موجودات ، ارادہ اورمشيت خداوندى كے سامنے سرتسليم خم ہيں _لا عاصم اليوم من امر الله

۸_طوفان نوح(ع) جيسے حوادث سے نجات، رحمت الہى كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۹_حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھي، كشتى ميں رحمت خداوندى سے بہرہ مند تھے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۱۲۵

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے درميان پہاڑ كى مانند موجيں حائل ہوگئيں جنہوں نے ان كى باہمى گفتگو كا سلسلہ منقطع كرديا _لا عاصم اليوم من امر الله و حال بينهما الموج

'' الموج'' ميں ''الف و لام'' عہد ذكرى ہے اور پہاڑوں كى مانند امواج كى طرف اشارہ ہے (موج كا لجبال )

۱۱_خوف ناك موجوں نے فرزند نوح(ع) كو پہاڑ پر پناہ لينے سے پہلے اپنى لپيٹ ميں لے كر اسے ہلاك كرديا _

و حال بينهما الموج فكان من المغرقين

۱۲_قوم نوح كے كفار، پانى كے طوفان ميں غرق ہو كر ہلاك ہوگئے_فكان من المغرقين

۱۳_صفوان بن مهران الجمّال عن الصادق جعفر بن محمد عليه‌السلام قال : سارو انا معه فى القادسيه حتى اشرف على النجف فقال :هو الجبل الذى اعتصم به ابن جدّى نوح عليه‌السلام فقال: (سا وى الى جبل يعصمنى من الماء) فغار فى الارض (۱)

صفوان بن مہران جمال امام جعفر صادقعليه‌السلام سے نقل كرتے ہيں كہ ميں امام جعفر صادقعليه‌السلام كے ساتھ قادسيہ كى سرزمين پر تھا يہاں تك كہ ہم نجف اشرف كے قريب ہوئے تو حضرت فرمايا : نجف ، اس پہاڑ كى جگہ ہے جہاں پر ميرے جد حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پناہ لى تھى اور كہا تھا ''سا وى الى جبل يعصمنى من المائ'' يہ جملہ كہنا تھاكہ پہاڑ كو زمين نے اپنے اندر نگل ليا_

۱۴_قال ابو عبدالله عليه‌السلام ... غرق جمى الدنيألا موضع البيت ..(۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں سوائے خانہ خدا كے تمام دنيا طوفان نوح ميں غرق ہوگئي تھى _

خدا :آثار رحمت خدا ۸; ارادہ خدا كى حاكميت ۷; اوامر الہى ۶; رحمت الہى ۵; خدا كا نجات عطا كرنا ۵،۸; خدا كى مدد كى اہميت ۴; خدا كے ساتھ مختص احكام ۴،۵،۸; خدا كے عذاب ۶; عذاب الہى سے نجات ۸; مشيت الہى كى حاكميت ۷; نجات الہى كى اہميت ۴رحمت :رحمت پانے والے ۹

روايت; ۱۳،۱۴عذاب :طوفان كے ساتھ عذاب۶،۱۲

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج۲ ص ۳۵۱ح۱ب۲۱۸_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۶۳ح ۱۱۷_

۲) تفسيرقمى ج۱ص ۳۲۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۶۴ح۱۱۸_

۱۲۶

قوم نوحعليه‌السلام :سرزمين نوح(ع) جغرافيائي اعتبار سے ۳; قوم نوح(ع) كا عذاب ۶،۱۲; قوم نوحعليه‌السلام كا غرق ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كا ہلاك ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كى پہاڑ ى سرزمين ۳

كعبہ :كعبہ طوفان نوح ميں ۱۴

موجودات :موجودات كا سر تسليم خم ہونا ۷

نجف اشرف:۱۳

نافرمان:نوحعليه‌السلام نافرمانى ۱

نوح(ع) :طوفان كا پورى دنيا كے ليے ہونا۱۴; طوفان نوحعليه‌السلام سے نجات ۲،۵،۸; طوفان نوحعليه‌السلام كى ابتداء ۶; طوفان نوحعليه‌السلام كى خصوصيات ۱۰; نوحعليه‌السلام اور اسكا بيٹا ۴،۱۰ ; نوحعليه‌السلام پر خدا كى رحمت ۹; نوحعليه‌السلام كا بيٹا طوفان كے وقت ۱۱; نوحعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۱; نوح(ع) كے بيٹے كا پناہ لينا ۲،۴; نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا غرق ہونا ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى پناہ گاہ ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى فكر ۲;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى نافرمانى ۱;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى ہلاكت ۱۱; نوحعليه‌السلام كے ہمسفر ساتھى پر رحمت ۹

آیت ۴۴

( وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءكِ وَيَا سَمَاء أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاء وَقُضِيَ الأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقِيلَ بُعْداً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

اور قدرت كا حكم ہوا كہ اے زمين اپنے پانى كو نگل لے اور اے آسمان اپنے اپنے پانى كو روك لے _ اور پھر پانى گھٹ گيا اور كام تمام كرديا گيا اور كشتى كوہ جودى پر ٹھہرگئي اور آواز آئي كہ ہلاكت قوم ظالمين كے لئے ہے (۴۴)

۱_ خداوند متعال نے قوم كے كافروں كے غرق ہونے كے بعد زمين كو حكم دياكہ اپنے پانى (زيرزمين والے پانى ) كو اپنے اندر جذب كرلے_فكان من المغرقين و قيل يا ارض ابلعى ماءك

۱۲۷

''ماءك'' سے مراد وہ پانى ہے جو طوفان سے پہلے زمين كے نيچے موجود تھا _ يہ خدا كے حكم سے سطح زمين پر ظاہر ہوگيا تھا _ كيونكہ '' ماء '' كا لفظ''ك''كى ضمير كى طرف مضاف ہو كر اسى معنى كو بتا رہا ہے_

۲_ حادثہ طوفان نوح اور كفار كے غرق ہونے كے بعد خداوند متعال كى طرف سے آسمان كو حكم ہوا كہ اپنى بارش كو روك دے_فكان من المغرقين و قيل يا سما ء اقلعي

اقلاع'' اقلعى '' كا مصدر ہے _ جو روكنے كے معنى ميں ہے_ آسمان كا ركنا قرينہ مقاميہ كى بناء پر بارش كاركنا ہے_

۳_ حادثہ طوفان نوحعليه‌السلام ، زمين كے نيچے سے پانى كے شدت سے پھوٹنے اور آسمان سے با رش كے برسنے سے وجود ميں آيا_ياا رض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعي

۴_ آسمان و زمين كو خدا كا حكم ملنے سے پانى كم ہوگيا اور طوفان نوح كا جريان ختم ہوگيا اور كشتى نجات سلامتى كے ساتھ كوہ جودى پر مستقر ہوگئي_و غيض الماء و قضى الامر و استوت على الجودي

۵_ زمين و آسمان اور كائنات ہستى كے تمام اسباب، خدا كے اختيار ميں ہيں اور اس كے حكم كو بجالانے كے ليے ہميشہ مستعد ہيں _يا ارض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعى و غيض الماء

۶_ آخرت كے ميدان ميں خدا كى رحمت سے دورى ، كفار اور ستم گر قوم نوح كے مقدر ميں لكھى جاچكى ہے_

فكان من المغرقين و قيل بعدا للقوم الظالمين

'' بعداً'' كا لفظ مفعول مطلق ہے فعل محذوف '' ليعبد'' كے ليئے_ اصل ميں جملہ اس طرح ہے ''وقيل ليعبد بعداً القوم الظالمون '' يعنى كہا گيا ہے كہ قوم نوح كے ستمگر حتمى طور پر خدا كى رحمت سے دور ہوں اور اس ليے كہ دنيا ميں ان پر عذاب نازل ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جملہ '' و قيل ...'' سے مراد آخرت ميں رحمت الہى سے دورى ہے_

۷_ كفار اور ستمگروں كا دنيا ميں عذاب سے دوچار ہونا ، دليل نہيں ہے كہ وہ آخرت كے عذاب سےجات پاگئے ہيں _

فكان من المغرقين وقيل بعدا ً للقوم الظالمين

آخرت كے عذاب كو بيان كرنا، دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے كے بعد اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يہ گمان نہ ہو كہ كافروں كو دنيا كا عذاب ملنے سے وہ آخرت كے عذاب سے بچ گئے ہيں _

۸_ كفر ، ستم اور كفار ستمگر ہيں _

و قيل بعداً للقوم الظالمين

۱۲۸

۹_ (عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... امر اله الارض ان تبلع مائها و هو قوله ( و قيل يا ارض ابلعى مائك ...) فبلعت الارض مائها فاراد ماء السماء ان يدخل فى الارض فامتنعت الارض من قبولها و قالت : انمّا امرنى الله عزوجل ان ابلع مائي فبقى ماء السماء على وجه الارض و استوت السفينه على جبل الجودى و هو بالموصل جبل عظيم ، فبعث الله جبرئيل فساق الماء الى البحار حول الدنيا .(۱)

( طوفان نوح كے بارے ميں ) امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے زمين كو حكم ديا كہ اپنے پانى كو نگل لے اور يہ فرمان خداوند ہے : ( يا ا رض ابلغى مائك ) پس زمين نے اپنے پانى كو نگل ليا_ پانى جو آسمان سے آيا تھا وہ زمين ميں جانا چاہتا تھا ليكن زمين نے اسے قبول كرنے سے انكار كرديا اور كہا: مجھے خداوند عالم نے يہ حكم ديا ہے كہ ميں فقط اپنے پانى كو جذب كروں لہذا آسمان كا پانى زمين پر باقى رہا اور كشتى كوہ جو دى پر جاكر كى وہ موصل ميں ايك بہت بڑا پہاڑ ہے پھر خدواند متعال نے جبرائيل كو حكم ديا كہ اس پانى كو دنيا كے اطراف ميں جو دريا ہيں ان كى طرف دھكيلدے _

۱۰_'عن المفضل قال: قلت لا بى عبدالله عليه‌السلام ... كم لبث نوح و من معه فى السفينة حتى نضب الماء و خرجوا منها ؟ فقال: لبثوا فيها سبعة ا يام و ليا ليها و طافت با لبيت ثم استوت على الجودي ...'(۲)

مفضل كہتا ہے ميں نے امام جعفر صادق عليہ السلام سے سوال كيا كہ كتنى مدت تك حضرت نوح عليہ السلام اور ان كے ساتھى كشتى ميں رہے تا كہ پانى نيچے چلاجائے اور وہ كشتى سے باہر آئيں ؟ فرمايا سات دن اور رات وہ كشتى ميں تھے اور كشتى نے خانہ خدا كا طواف كيا پھر اسكے بعد كوہ جودى پر مستقر ہوگئي _

۱۱_ 'عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ... قال الله تعالى للا رض ( ابلعى ماءك) فبلعت ماء ها من مسجد الكوفه كما بدا الماء منه و تفرّق الجمع الذى كان مع نوح فى السفينة ...'(۳)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے ( طوفان نوح ميں ) كشتى كو حكم ديا ( اپنے پانى كو اندر جذب كرلے ) زمين نے مسجد كوفہ سے اپنے پانى كو اپنے اندر جذب كرليا جہاں سے جسطرح پانى باہر آيا تھا اور وہ لوگ جو حضرت نوح(ع) كے ساتھ كشتى ميں تھے ، متفرق ہوگئے_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_نور الثقلين ج۲ص ۳۶۴ح ۱۸۸_۲) تفسير عياشى ج۲ ، ص۱۴۶، ح۲۱، بحار الانوار ج۱۱، ص۳۳۳، ح۵۶_

۳) تہذيب الاحكام ج۶، ص۲۳، ح ۸ ب ۷، نور الثقلين ج۲، ص۳۶۴، ح۱۱۹_

۱۲۹

۱۲_( عن الصادق عليه‌السلام انه قال: يوم النيروز هو اليوم الذى استوت فيه سفينة نوح عليه‌السلام على الجودي) (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں كہ نوروز كا دن وہ دن ہے كہ جب كشتى نوحعليه‌السلام كوہ جود ى پر ٹھري_

آسمان :آسمان كى فرمانبرداري۲،۴،۵; تسخير آسمان ۵

اعداد :سات كا عدد ۱۰

خدا:اوامر الہى ۱،۲،۴،۱۱; حاكميت الہى ۵; مقدرات الہى ۶

رحمت :رحمت آخرت سے محرومين ۶

روايت : ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲

زمين:زمين كى فرمانبرداري۱، ۴، ۵، ۱۱; تسخير زمين ۵

ظالمين :۸

عذاب اخروى ظالمين ۷; عذاب دنيوى ظالمين ۷

ظلم :موارد ظلم ۸

عذاب :اہل عذاب ۷; عذاب اخروى سے نجات ۷

عوامل طبيعى :طبيعى عوامل كى اطاعت۵; عوامل طبيعى كى تسخير ۵

عيد نوروز :۱۲

قوم نوح :ظالمين قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶; قوم نوح كا غرق ہونا ۱، ۲; قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶

كافرين:كافروں كا دنياوى عذاب ۷; كافروں كأظلم ۸; كافروں كو آخرت كا عذاب ۷

كفر :حقيقت كفر ۸

كوہ جودى :۱۲

نوحعليه‌السلام :طوفان نوح كا اختتام ۲،۴، ۹، ۱۱، ۱۲; طوفان نوح كا سرچشمہ ۳; طوفان نوح كى ابتداء ۱۱; كشتى نوح كا ٹھرنا ۹; كشتى نوح كى حركت كى مدت ۱۰; كشتى نوح كے ٹھرنے كى جگہ ۴; كوہ جودى ميں كشتى نوح ۴; قصہ نوح ۱، ۲، ۴

____________________

۱) بحار الانوار ج۱۱، ص۳۴۲، ح۸۰; بحار الانوار ج۵۶، ص۹۲، ح۱_

۱۳۰

آیت ۴۵

( وَنَادَى نُوحٌ رَّبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابُنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ )

اور نوح نے اپنے پروردگار كو پكارا كہ پروردگار ميرا فرزند ميرے اہل ميں سے ہے اور تيرا وعدہ اہل كو بچانے كا برحق ہے اور تو بہترين فيصلہ كرنے والا ہے (۴۵)

۱_جب حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے در ميان پانى كى موجيں حائل ہوئيں تو انہوں نے خداوند متعال كى درگاہ ميں اسكى نجات كے ليے شفاعت كى _و حال بينها الموج ونادى نوح ربه فقال ربّ ان ابنى من ا هلي

( فلا تسئلن) كا جملہ آيت (۴۶) ميں يہ بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام يہ چاہتے تھے كہ ان كا بيٹا غرق ہونے سے بچ جائے اسى وجہ سے اس كے غرق ہونے سے پہلے حضرت نے دعاء اور التجا كى اسى وجہ سے بعض مفسرين نے جملہ ( نادى نوحہ ربّہ ...) كو جملہ ( حال بينہما الموج) پر عطف كيا ہے _

۲_ مقام ربوبيت ميں التجا كرنا، دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_و نادى نوح ربّه فقال ربّ

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كے گھروالوں كى نجات كى خوشخبرى دى تھي_

إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

(وعدك ) كے لفظ كا مصداق حادثہ طوفان سے خاندان نوحعليه‌السلام كى نجات مقصود ہے كہ جملہ ( قلنا احمل و ا ہلك ) اس خوشخبرى كو بيان كرتا ہے_

۴_ خداوند متعال، اپنے تمام و عدوں كو پورا كرتا ہے_و ان وعدك الحق

وعدہ كے حق ہونے كا معنى يہ ہے كہ جو شے مورد وعدہ ٹھہرى ہو وہ صحيح ہواور وعدہ كرنے والا اس كى پابند ى اور وفا كرے _

۵_كيونكہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) سے ان كے خاندان كى نجات كا وعدہ كيا تھا اور خدا اپنے وعدوں كو پورا كرنے والا ہے اس ليے حضرت نوح(ع) نے اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كى تھي_إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

۱۳۱

۶_خداوند متعال كا حكم اور اسكا فيصلہ ،مستحكم اور عادل ترين حكم اور فيصلہ ہے _و أنت أحكم الحاكمين

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كى حتمى نجات كے ليے اپنا استدلال بيان كرنے كے بعد حكم اور فيصلہ كو خدا پر چھوڑديإن ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

۸_ حضرت نوح(ع) ، خدا اور اس كے فيصلے كے سامنے سر تسليم خم كرنے والے انسان تھے _

إنّ ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

اگر چہ حضرت نوح(ع) كا استدلال اس نتيجےكو مستلزم تھا كہ ميرے بيٹے كى نجات، خداوند متعال كے وعدے كے مطابق ضرورى ہے ليكن اپنے كلام ميں انہوں نے اس نتيجہ كى تصريح نہيں كى بلكہ اس كےبجائے حكم اور قضاوت الہى كو اپنى اور دوسروں كى قضاوت پر ترجيح دى اور اسكو محكم اور عادل ترين قرار دياتا كہ خداوند متعال كى قضاوت اور اس كے سامنے سر تسليم خم ہونے كا اعتراف كريں _

اسما و صفات:احكم الحاكمين ۶

احساسات:پدرى احساسات۱

خدا:خدا كا اپنے وعدے سے وفا كرنا ۴;خدا كى خوشخبرياں ۳;خدا كى قضاوت كا محكم ہونا ۶; خدا كے وعدوں كى حتمى وفا ۴; عدالت الہى ۶; قضاوت الہى ۷; قضاوت الہى كى خصوصيات ۶

دعا:آداب دعا۲; دعاميں التجا۲

قضاوت:عادلانہ ترين قضاوت ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور اپنے بيٹے كى نجات ۱، ۵ ،۷; حضرت نوحعليه‌السلام اور خاندان كى نجات۵; حضرت نوحعليه‌السلام اور خدا كے وعدے ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كا استدلال ۷; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۷ ; حضرت نوح(ع) كو بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام ان كے خاندان كے نجات كى بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى بيٹے كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۱، ۵; حضرت نوح(ع) كى فرمانبرداري۷، ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كے خاندان كى نجات كاوعدہ ۵

۱۳۲

آیت ۴۶

( قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلاَ تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ )

ارشاد ہوا كہ نوح يہ تمھارے اہل سے نہيں ہے يہ عمل غير صالح ہے لہذا مجھ سے اس چيز كے بارے ميں سوال نہ كرو جس كا تمھيں علم نہيں ہے _ ميں تمھيں نصيحت كرتا ہوں كہ تمھارا شمار جاہلوں ميں نہ ہوجائے (۴۶)

۱_ حضرت نوح(ع) كاناخلف بيٹا، بد عمل اور فسادى انسان تھا_إنّه عمل غير صالح

۲_ حضرت نوح(ع) كابد عمل بيٹا، الله تعالى كے نزديك ان كے خاندان اور گھروالوں ميں شمار نہيں ہوتاتھا_

و انّه ليس من اهلك

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا پہلے سے فسادى ہونا سبب بنا كہ وہ خداوند متعال كے نزديك حضرت نوح عليہ السلام كے اہلبيت ميں شمار نہ ہو_إنّه ليس من اهلك إنه عمل غير صالح

جملہ ( إنہ عمل ...)جملہ ( إنّہ ليس من ا ہلك) كےليے علت ہے يعنى چونكہ تيرا بيٹا فساد كرنے والا ہے ہم اسے تيرے خاندان ميں شمار نہيں ہيں _

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا فسادى ہونا، حادثہ طوفان ميں اسكى ہلاكت كاسبب بنا

فكان من المغرقين إنه ليس من ا هلك إنه عمل غير صالح

۵_ حضرت نوح عليہ السلام اپنے ناخلف بيٹےكى بے حد تباہى اور فسادسے بے خبر تھے_إنه عمل غير صالح

۶_حضرت نوح(ع) اپنے بيٹے كنعان كے ناشائستہ اعمال كى وجہ سے اس سے رشتہ فرزند ى جوڑنے سے نا آگاہ تھے_

إن ابنى من ا هلي إنه ليس من ا هلك

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات كى حكمت سے آگاہنہيں تھے _

۱۳۳

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كا علم ( خدا كى نسبت) محدود تھا _إن ابنى من ا هلى إنه ليس من ا هلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۹_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كرنے سے منع فرمايا _

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

چونكہ(فلا تسئلن ) كا دوسرا مفعول يعنى( ما ليس ...) بغير حرف ( عن ) كے ذكر ہوا ہے لہذا سوال كرنے كا مقصد، در خواست و مطالبہ ہے نہ كہ اس كے بارے ميں جستجوو سوال كرنا_ پس ( فلا تسئلن ...) كا معنى يہ ہے كہ مجھ سے يہ نہ چاہو اور مجھ سے در خواست نہ كرو (ماليس ...) كا مصداق جومورد نظر تھا وہ فرزند نوحعليه‌السلام كى نجات ہے_

۱۰_ خداوند متعال كے نزديك نوحعليه‌السلام كے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات، حكمت اور مصلحت كے خلاف كام تھا _فلا تسئلن ما ليس لك به علم

''بہ '' كى ضمير (علم ) كے متعلق ہے_ اس سے مراد ''بمصلحته و حكمته و صوابه '' ہے پس''فلا تسئلن ما ليس ''كا معنى يہ ہوا كہ وہ خواہش جو تم نہيں جانتے ہو كہ صحيح ہے يا مصلحت و حكمت كے مطابق ہے مجھ سے نہچاہو_

۱۱_مكاتب الہى ميں ناشائستہ اعمال، قطع تعلق و رشتہ دارى كا موجب بنتے ہيں _انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۲_پيغمبروں اور انسانوں كے ارتباط كا بنيادى محور، ايمان اور عمل صالح ہے_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۳_خاندان نوح(ع) كے نيك اعمال ( خدا كى عبادت و ...)حادثہ طوفان سے نجات كا سبب بنے نہ يہ كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے ساتھ انكى رشتہ داري_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

خداوند متعال كا يہ وضاحت كرنا كہ فرزند نوحعليه‌السلام كى ہلاكت اس كے برے اعمال كى وجہ سے تھى يہ اسكى طرف اشارہ ہے كہخاندان كے دوسرے افراد كى نجات بھى رشتہ دارى كى وجہ سے نہيں ہوئي بلكہ برے اعمال سے پاك ہونا، انكى نجات كا سبب بنى ہے_

۱۴_خداوند متعال، ابنياء كى حفاظت اور ان كى خطاؤں اور لغزشوں پر انہيں متوجہ كرنے والا ہے_

ان ابنى من اهلي انه ليس من اهلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۱۵_ خداوند عالم كى حضرت نوح(ع) كو نصيحت كرناكہ وہ جاہلانہ اعمال سے پرہيز كريں _

''موعظہ'' كا معنى پند ونصيحت كرنا ہے اگر ان كا متعلق پسنديدہ افعال ہوں تو ان كو انجام دينے كى

۱۳۴

ترغيب مراد ہوتى ہے اور اگر ان كا متعلق غير شائستہ افعال ہوں تووہاں ان كو ترك كرنے كى وصيت ہوتى ہے_

۱۶_خداوند متعال سے ايسے امور كا تقاضا كرنا جس كے با حكمت ہونے پراطمينان نہ ہو شان پيغمبرى سے بعيد ہے_

فلا تسئلن ما ليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۷_خداوند متعال كے حضور ايسے كام كى دعا كرنا جس كے با حكمت ہونے پر اطمينان نہ ہو جاہلانہ كام ہے_

فلا تسئلن ماليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۸_خداوند متعال كا اپنے پيغمبروں كو نصيحت كرنا _ان اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۹_جہل اور ناداني، خداوند متعال كے نزديك ناپسند دو خصلت اور قابل مذمت چيزہے_

انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان الله عزوجل قال لنوح: يا نوح انه ليس من اهلك هو ابنه و لكن الله عزوجل نفاه عنه حين خالفه فى دينه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عزوجل نے نوحعليه‌السلام سے كہا( اے نوح : يہ بيٹا تيرے اہل خانہ سے نہيں ہے) حالانكہ وہ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹا تھاليكن خدا نے اسكى نفى كى ہے كيونكہ وہ باپ كے دين كى مخالفت كرتا تھا_

امور :خلاف مصلحت امور ۱۰

انبياء:انبياء اور خدا سے درخواست كرنا۱۶;انبياء اور خطا ۱۴ ;انبياء سے روابط كے شرائط ۱۲;انبياء كا وعظ ۱۸;انبياء كى دعا ۱۶;انبياء كے ساتھ رشتہ دارى ۱۳ ; انبياء كے شايان شان ہونا ۱۶; محافظ انبياء ۱۴

ايمان :ايمان كے آثار ۱۲

توجہ دلانا :انبياء كومتوجہ كرنا ۱۴

جہل:جہل كى مذمت ۱۹; جہل كے موارد ۱۷

____________________

۱)عيون اخبار الرضاج۲ص۷۵ح۳_ نور الثقلين ج۲ص۳۶۸ح۱۳۹_

۱۳۵

خدا :افعال خدا ۱۴; خدا اور انبياء ۱۴،۱۸; سرزنش الہي۱۹; مواعظ الہيہ۱۵،۱۸; نواہى الہيہ ۹

دعا :بے جا دعا ۱۷;شرائط دعا ۱۷

رشتہ داري:آثار رشتہ دارى ۱۳; اديان الہى ميں رشتہ دارى كا رابطہ ۱۱

روايت :۲۰

صفات :ناپسند صفات ۹

صلہ رحم:اديان الہى ميں قطع رحم ۱۱;قطع رحم كے عوامل۱۱

عمل :ناپسند يدہ عمل سے اجتناب ۱۵; ناپسنديدہ عمل كے آثار ۱۱

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۱۲،۱۳

فساد :فساد كے آثار ۳،۴،۶

كنعان بن نوح :كنعان بن نوح اور نوحعليه‌السلام ۶

مفسدين :۱

نوحعليه‌السلام :پسر نوح(ع) كا فساد كرنا ۱،۳،۴،۵،۶; پسر نوح(ع) كى ہلاكت كے اسباب ۴;پسر نوح(ع) كى مخالفت ۲۰; پسر نوح(ع) كى محروميت ۲; پسر نوح(ع) كے محروميت كے عوامل ۳; پسر نوح(ع) كى نجات ۷، ۹ ، ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كا خاندان ۲،۳،۶; خاندان نوح(ع) كا عمل صالح۱۳ ; طوفان نوحعليه‌السلام ۴; طوفان نوح(ع) سے نجات ۱۰ ; طوفان نوح(ع) سے نجات كے اسباب ۱۳; عصمت نوحعليه‌السلام ۸ ; علم نوح(ع) كا محدود ہونا ۵،۶، ۷،۸; قصہ نوح(ع) ۴،۵،۶،۷،۱۳; نوحعليه‌السلام اور خطا۸; نوحعليه‌السلام كو منع كرنا ۹; نوحعليه‌السلام كو نصيحت ۱۵; نوح(ع) كے خاندان كى نجات ۱۳

۱۳۶

آیت ۴۷

( قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ )

نوح نے كہا كہ خدايا ميں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں كہ اس چيز كا سوال كروں جس كا علم نہ ہوا اور اگر تو مجھے معاف نہ كرے گا اور مجھ پر رحم نہ كرے گا تو ميں خسارہ والوں ميں ہوجائوں گا(۴۷)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے بد عمل بيٹے كى نجات كے تقاضے سے منصرف ہوگئے اورانہوں نے اس تقاضا كو بے جا سمجھا_

فقال رب ان ابنى من اهلي قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۲_انبياء كرام بغير كسى چون و چرا كے فرمان الہى كے سامنے سر تسليم خم ہوتے ہيں _

فلا تسئلن ماليس لك به علم قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ماليس لى به علم

۳_ربوبيت الہى سے توسل اور تمسك كرنا، آداب دعا ميں سے ہے_

قال رب الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۴_ خداوند متعال سے بے حكمت اور بے جا درخواست كرنا ،لغزش اور خطا ہے _

قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

خداوند متعال كى پناہلينااس صورت ميں ہے جب پناہ كا متعلق شر آفرين اور ناپسند عمل ہو_

۵_ خداوند متعال سے بے جا درخواست كرنے سے محفوظ رہنے كے ليے خدا كى پناہ لينا ضرورى ہے_

قال رب انى اعوذ بك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۶_خداوند متعال سے اگر غير حكيمانہ در خواست كا احتمال ہوتو اس كا تقاضا كرنے سے اجتناب ضرورى ہے_

انّى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

'' ماليس لى به علم '' درخواست كے حكيمانہ ہونے كا علم نہ ہونا ہے يہ اس مورد كو بھى شامل ہے

۱۳۷

جب انسان كو مصلحت كا گمان ہو ليكن ابھى وہ يقين و علم كى منزل تك نہ پہنچا ہو _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كو جب علم ہوا كہ ان كا تقاضا (اپنے بيٹے كى نجات )بے جا تھا تو خداوند متعال سے اپنى بخشش اور رحمت كے طلبگار ہوئے _الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ،نقصان وزياں كارى سے اپنے چھٹكارہ كو مغفرت و رحمت الہى كا مرہون منت سمجھتے تھے _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۹_ تمام لوگ حتى انبياء الہى بھى سعادت كے مقام تك پہنچنے كے ليے مغفرت و رحمت الہى كے محتاج ہيں _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۰_ انسان كا حقيقى نقصان اٹھانا، اس صورت ميں ہے كہ خداوند عزوجل كى بخشش اور رحمت اس كے شامل حال نہ ہو _و الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۱_ مغفرت اور رحمت خداوند ي، ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_قال رب و الا تغفرلى و ترحمني

۱۲_ گناہوں كا بخشا جانا ، رحمت الہى كے شامل ہونے كا پيش خيمہ ہے_الا تغفرلى و ترحمني

مذكورہ بالا تفسير لفظ مغفرت كو كلمہ رحمت پر مقدم كرنے سے سمجھى گئي ہے_

احتياج:خدا كى بخشش كى احتياج ۹; خدا كى رحمت كى احتياج۹

استعاذہ:خدا سے پناہ طلب كرنے كى اہميت ۵

انبياء:انبياء كى فرمانبردارى ۲

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۹

بخشش:بخشش كے آثار ۱۲

توسل:ربوبيت الہى سے توسل ۳

خدا :بخشش الہى ۱۱; بخشش الہى سے محروم ہونے كے آثار ۱۰;خدا كى بخشش كے آثار ۸; خدا كى رحمت كے آثار ۸;رحمت الہى ۱۱; ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۱

خطا:

۱۳۸

خطا كے موارد ۴

دعا :آداب دعا ۳; بے جا دعاكو ترك كرنا ۵،۶;بے جا دعا ۴; دعا ميں توسل ۳; شرائط دعا ۶

رحمت:رحمت سے محروميت كے آثار ۱۰; رحمت كا سبب ۱۲

سعادت :سعادت كے عوامل ۹

عمل :ناپسند عمل ۱

نقصان :نقصان سے بچنے كے اسباب ۸; نقصان سے بچنے كے موارد ۱۰

نوح(ع) :حضرت نوح(ع) كا استغفار، حضرت نوحعليه‌السلام كى پشيمانى ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۷; نوحعليه‌السلام اور بيٹے كى نجات ۱،۷; نوحعليه‌السلام اور رحمت كى درخواست ۷; نوحعليه‌السلام اور نقصان سے نجات ۸; نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۸; نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۷

آیت ۴۷

( قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلاَمٍ مِّنَّا وَبَركَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ارشاد ہوا كہ نوح ہمارى طرف سے سلامتى اور بركتوں كے ساتھ كشتى سے اتر و يہ سلامتى اور بركت تمھارے ساتھ كى قوم پر ہے اور كچھ قوميں ہيں جنھيں ہم پہلے راحت ديں گے اس كے بعد ہمارى طرف سے دردناك عذاب ملے گا (۴۸)

۱_ جب كشتي، كوہ جودى پر ركى تو خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو حكم ديا كہ كشتى سے نيچے اتركر پہاڑ پرچلے جائيں _

و استوت على الجودى قيل يا نوح اهبط

'' ہبوط'' نيچے آنے كے معنى ميں ہے_ قرينہ '' استوت على الجودي''كى وجہ سے ''اہبط'' كا متعلق كشتى اور كو ہ جودى ہے يعنى''انزل من الفلك و من الجودى '' متعلق كا ذكر نہ كرنا ،اس كے شامل ہونے پر دليل ہے_ '' منّا'' كے قرينہ كى وجہ سے '' قيل'' كا فاعل محذوف ہے جو كہ خداوند عالم ہے_

۲_ خداوند عزوجل نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو سلامتى اور بابركت نعمتيں نازل كرنے كى خوشخبرى دى _

قيل يا نوح اهبط بسلام منا و بركات عليك

۱۳۹

اگرچہ (لفظى طور) پر حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب قرار ديا گيا ہے اور نيچے اترنے كا حكم انہيں كے ليے ہے ليكن قرينہ مقامى كى وجہ سے يہ كہا جاسكتا ہے '' اہبط'' كا خطاب ان كے ساتھيوں كو بھيشامل ہے اور '' بسلام '' ميں باء مصاحبت كے معنى ميں ہے _ اسى وجہ سے آيت شريفہ كا معنى يوں ہوگا '' يا نوح اہبط انت و من معك ...'' تو اور تيرے پيرو كار نيچے اتريں اور تم سلامتى ، بركت اور امن و امان ميں ہوں گے_

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو دنيا و آخرت كے عذاب سے امان اور نعمتوں كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كى خوشخبرى دى _هبط بسلام منا وامم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذا ب اليم

(سلام ) كے مقابلے مين '' عذاب اليم '' كاذكر بتاتا ہے كہ ''سلام '' سے مراد دنياوى و اخروى عذاب سے امان ہے _مومنين كے ليے دنياوى عطا و نعمت كو '' بركت '' سے ياد كرنا اور كافروں كے ليے كلمہ '' متاع'' كہنا يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو نعمتيں مؤمنين كو دى گئي ہيں وہ ان كے ليے سعادت لانے والى ہيں اور جو عطا كفار كو دى گئي ہے وہ اس خصوصيت كى حامل نہيں ہيں _

۴_ خداوند عالم كى طرف سے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كوان كى نسل سے مؤمن و موحد امت كے وجود ميں آنے كى خوشخبرى دينا _على امم ممن معك

'' ممن '' ميں (من) ابتدائيہ ہے _ اس صورت ميں ''امم ممن معك'' وہ امتيں جو تيرے ساتھيوں سے وجود ميں آئيں گى اور كيونكہ ان كے ساتھ ان كى كچھ اولاد تھى _ لہذا ''نسل نوح(ع) '' بھى اسى سے سمجھا جارہا ہے_

۵_ مؤمنين و موحدين كے معاشرہ كا خداوند متعال كى سلامتى اور نعمتوں سے مستفيد ہونا، خداوند متعال كى حضرت نوحعليه‌السلام كو بشارت تھى _اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم من معك

'' على امم'' كا عطف '' عليك '' پر ہے _ يعنى ''سلام ''و بركات منا على امم ''اور '' امم ممن معك'' كا معنى قرينہ مقابل '' امم سنمتعہم '' سے مومن وموحد معاشرہ اور امتيں ہيں _

۶_انسانى معاشرے كے ليے امن و امان اور سلامتى كو برقرار ركھنا اور ان كے ليے نعمتوں كو ايجاد كرنا، خدا كے ہاتھ اور اس كے اختيار ميں ہے_اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم مّمن معك و اممسنمتعم

۱۴۰