تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 163261
ڈاؤنلوڈ: 2619


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163261 / ڈاؤنلوڈ: 2619
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

مذكورہ بالا تفسير لفظ '' منا '' سےحاصل ہوتى ہے اور ''منا''كا لفظ(بركات ) كے ساتھ مقدر ہے _ اسى طرح ''عليك '' كا لفظ '' بسلام '' كے ساتھ مقدر ہے لہذا عبارت يوں ہوگى _'' بسلام منا عليك و بركات منا عليك''

۷_خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كى اور ان كے ساتھيوں كى نسل سے كافرامت اور معاشرہ كے وجود ميں آنے كى اطلاع دي_و امم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذاب اليم

۸_ خداوند متعال، دنياوى متاع كافروں كو دينے سے دريغ نہيں كرتا_و امم سنمتعهم

۹_ كافروں كى عاقبت اور انجام، دردناك عذاب ہے_ثم يمسّهم منا عذاب اليم

۱۰_مومن اور كافر انسانوں كى تدبير اور انسانى معاشروں كے انقلاب اور ان كا انجام، خدا كے ہاتھ اور اختيار ميں ہے_

اهبط بسلام منا و امم سنمتعهم ثم يمسّهم منا عذاب اليم

۱۱_(عن ابى عبدلله عليه‌السلام قال : ...فنزل نوح بالموصل من السفينة مع الثمانين (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوح(ع) كے ساتھ ۸۰ افراد مقام موصل ميں كشتى سے اترے_

بشارت :سعادت مندى كى بشارت ۳;نسل موحد كى بشارت ۴; نسل مؤمن كى بشارت ۴; نعمت كى بشارت ۲،۳،۵

توحيد:توحيد افعالي۶; توحيد ربوبى ۱۰

خدا :اختيارات خداوند ى ۶،۱۰; اوامر الہى ۱;تعليمات خداوند ي۷;خدا كى بشارتيں ۲، ۳ ، ۴ ،۵; خدا كى سنتيں ۵; خدا كى نعمتيں ۸

روايت :۱۱

سعادتمند لوگ ۳

عذاب :اہل عذاب ۹; دردناك عذاب ۹; عذاب سے امان ۳;عذاب كے مدارج ۹

علاقہ جات :موصل كى سرزمين; ۱۱

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_ نور الثقلين ج۲ ص۳۷۰ ح۱۴۳_

۱۴۱

كافرين :كافروں كا بدانجام ۹; كافروں كا عذاب ۹; كافروں كا مدبر ۱۰;كافروں كے مادى امكانات ۸

مؤمنين:مؤمنين كا مدبر ۱۰; مومنين كى نعمتيں ۵

كوہ جودي; ۱

معاشرہ :معاشرتى تبديلوں كا سبب ۱۰;معاشرہ كے امن و امان كا سبب ۶

نعمت :جنكو نعمت شامل حال ہوئي ۵،۸; نعمت كا سبب ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) پر نعمتيں ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۱۱;حضرت نوح(ع) كو بشارت ۲،۳،۴،۵;حضرت نوح(ع) كى ذمہ دارى ۱; حضرت نوح(ع) كى سلامتى ۲;حضرت نوح(ع) كى كشتى ٹھہرنے كى جگہ ۱۱ ; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كو بشارت ۲،۳،۴; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كا نيچے اترنا ۱; حضرت نوح(ع) كے پيرو كاروں كى ذمہ داري۱;نسل نوح(ع) كے كافر۷;نوح(ع) كى آگاہى كا سبب ۷; نوح(ع) كے پيروكاروں پر نعمتيں ۳

آیت ۴۹

( تِلْكَ مِنْ أَنبَاء الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلاَ قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـذَا فَاصْبِرْ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ )

پيغمبر يہ غيب كى خبريں ہيں جنكى ہم آپ كى طرف وحى كررہے ہيں جن كا علم نہ آپ كو تھا اور نہ آپ كى قوم كو لہذا آپ صبر كريں كہ انجام صاحبان تقوى كے ہاتھ ميں ہے (۴۹)

۱_ پرانے لوگوں كے اہم تاريخى واقعات اور داستانيں انسانوں پر مخفى رہ گئي ہيں _تلك من انباء الغيب

'' انباء ''نباء كى جمع ہے_ مفردات راغب ميں اس طرح بيان ہوا ہے _ نباء ايسى خبر كو كہا جاتا ہے

جو بڑا فائدہ ركھتى ہے_'' غيب'' اس شے كو كہا جاتا ہے جو لوگوں كى نظروں اور حواس سے پوشيدہ ہو _ اوروہ اس كى اطلاع نہ ركھتے ہوں _

۲_حادثہ طوفان اور حضرت نوح(ع) كا واقعہ، تاريخ بشريت كا ايك ايسا اہم واقعہ ہے جو لوگوں پر عياں نہيں ہوا_تلك من انباء الغيب

''تلك'' حضرت نوحعليه‌السلام كى داستان كى طرف اشارہ ہے اور ان واقعات كى طرف اشارہ ہے جو حضرت كى زندگى ميں رونما ہوئے_''يعنى تلك انباء من انباء الغيب_ ''

۱۴۲

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) كى داستان كى وحى كے ذريعے پيغمبر اسلام پر وضاحت فرمائي _

تلك من انباء الغيب نوحيها اليك

ظاہر يہ ہے كہ'' نوحيہا'' كى ضمير '' ہا'' سے مراد وہى '' تلك'' كا مشاراليہ ہے_

۴_تاريخ بشر كے اہم واقعات كا بيان، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے خداوند متعال كى طرف سے خوشخبرى تھے_

تلك من انباء الغيب نوحيها اليك

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہو سكتى ہے جب '' نوحيہا'' كى ضمير '' انباء الغيب'' كى طرف لوٹے اور '' نوحى '' كا فعل مضارع ہونا اسكا مؤيد ہے_

۵_عصر بعثت كے لوگ اور رسالتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مآب، قرآن مجيد كے نازل ہونے سے پہلے حضرت نوح(ع) كے واقعہ سے اطلاع نہيں ركھتے تھے_ما كنت تعلمها انت و لا قومك من قبل هذ

'' ہذا'' كے لفظ كا مشار اليہ ( لفظ قرآن ) ہے جو جملہ '' نوحيہا اليك'' سے معلوم ہوتا ہے_

۶_عصر بعثت كے لوگوں اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے وحى كے علاوہ حادثہ طوفان اور حضرت نوحعليه‌السلام كے واقعہ پر صحيح آگائي ليے كوئي راستہ نہيں تھا_ما كنت تعلمها انت و لا قومك من قبل هذ

۷_قرآن مجيد، تاريخ بشريت سے واقفيتاور اہم تاريخى واقعات كى پہچان كا منبع ہے_

نوحيها اليك ما كنت نعلمها انت و لا قومك من قبل هذا

۸_ خداوند متعال، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو رسالت كے پہنچانے ميں صبر و بردبارى كى تلقين اور مشركين كے مقابلے ميں سينہ سپر رہنے اور ان كى اذيتوں پر صبر كرنے كا حكم ديتا ہے_فاصبر

حضرت نوح(ع) كى داستان كا ذكر كرنا اور پھر رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو صبر واستقامت كى دعوت دينا گويا اسكى طرف اشارہ ہے كہ (صبر)كا مور د نظر مصداق، تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں مشكلات و تكاليف كو برداشت كرنا اور مخالفين كى تكليفوں اور اذيتوں كے مقابلہ ميں استقامت كا مظاہرہ كرناہے_

۹_ حضرت نوح(ع) كى داستان كو قرآن مجيد ميں ذكر كرنے كا مقصد، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل ايمان كو صبر و استقامت كا درس دينا ہے_تلك من انباء الغيب نوحيها اليك فاصبر ان العاقبة للمتقين

حضرت نوح(ع) كى نقل داستان خداوند عالم كى طرف سے حرف ''فا'' كے ذريعہ جملہ ''اصبر'' كو متفرع

۱۴۳

كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت نوح(ع) كى داستان صرف قصّہ سرائي نہيں ہے بلكہ اس سے مقصود قرآن كے مخاطبين كى تربيت اور ہدايت ہے_

۱۰_ ايمان كا كفر پر غالب آنا اور رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا تبليغ رسالت ميں كامياب ہونا، آ نحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے خداوند متعال كى طرف سے بشارت اور خوشخبرى تھى _فاصبر ان العاقبة للمتقين// حضرت نوحعليه‌السلام كى شرح داستان ميں اہل ايمان كى كافروں پر كاميابى اور كفار كى تباہى كا بيان، اسكى طرف اشارہ ہے كہ ''العاقبة'' (نيك لوگوں كا انجام) كا مصداق ايمان كا كفر پر كامياب ہونا ہے اور اس اعتبار سے كہ خطاب چونكہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف ہے_ لہذا مذكورہ جملے سے مراد اسلام كا كفر پر غلبہ اور پيغمبر اسلام كا تبليغ رسالت ميں كا مياب ہونا ہے_

۱۱_ حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كى مخالفين پر كاميابى دليل اور علامت ہے كہ آخرى كاميابى ان متقى لوگوں كى ہے جو كافروں كے مقابلے ميں استقامت اور صبر كرنے والے ہوتے ہيں _تلك من انباء الغيب فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۲_كافروں پر آخرى كاميابى اور انجام نيكتك رسائي كى دو بنيادى شرطيں ، صبر اور تقوا ہيں _فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۳_ اہل تقوى كا كاميابى پر يقين اور توجہ كرنا، تقوى اور ايمان كى راہ ميں پيش آنے والى مشكلات پر استقامت اور صبر كرنے كا پيش خيمہ ہيں _فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۴_ حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكاروں نے ايمان كے راستے ميں در پيشپريشانيوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كيا_تلك من انباء الغيب فاصبر

حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكاروں كى داستان كے بيان كے بعد صبرواستقامت كى دعوت، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكار مشكلات كے مقابلے ميں صابر اور بردبار تھے_

۱۵_حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكار، تقوى اختيار كرنے والے اورنيك عاقبت سے بہرہ مند تھے_

تلك من انباء الغيب فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۶_نيك عاقبت، تقوى اختيار كرنے والوں كے ليے ہے_ان العاقبة للمتقين

۱۷_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے پيروكار، تقوى اختيار كرنے والے اور نيك عاقبت ركھنے والوں ميں سے ہيں _

۱۴۴

فاصبر ان العاقبة للمتقين

استقامت :استقامت كا سبب۱۳استقامت كى تشويق كرنا ۹; استقامت كى دعوت ۸

انجام:نيك انجام كى شرائط۱۲

ايمان :ايمان اور كفر ۱۰; ايمان كے آثار ۱۳; متقى لوگوں كى كاميابى پر ايمان ۱۳

بشارت :كاميابى كى بشارت ۱۰

تاريخ :تاريخ كے پوشيدہ پہلو۱; تاريخ كے منابع ۷

تقوى :تقوى كے آثار ۱۲

خدا :تعليمات خداوند ى ۳; خدا كا دعوت دينا۸;خدا كى خوشخبرياں ۴،۱۰

ذكر :ذكر كے آثار ۱۳; متقى لوگوں كى كاميابى كا ذكر ۱۳

سختى :سختى پر صبر ۱۳

شكست :شكست كا سبب ۱۲

صابرين :۱۴

صابروں كى عاقبت ۱۱

صبر:صبر كا سرچشمہ ۱۳;صبر كرنے كى تشويق ۹; صبر كى اہميت ۹;صبر كى دعوت۸; صبر كے آثار ۱۲

قرآن:قرن كا كردار۵،۷;قرآن كى تشويق ۹; قصص قرآن كا فلسفہ۹

كافرين :كافروں كى شكست ۱۰،۱۲; كافروں كى شكست كى علامتيں ۱۱

كاميابى :كاميابى كے شرائط ۱۲

مؤمنين :مومنين كى تشويق۹;مومنين كى كاميابى ۱۰

متقين :۱۵

متقين كى اچھى عاقبت ۱۶،۱۷; متقين كيعاقبت ۱۱; متقين كے فضائل ۱۶; متقى لوگوں كى كاميابى كى نشانياں ۱۱

۱۴۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تاريخ ۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قصہ نوحعليه‌السلام ۳،۵،۶;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى ۳ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۴،۱۰;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دعوت ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى استقامت ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تشويق ۹; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حسن عاقبت ۷; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم كى حد ۵; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم متقين ميں سے ۱۷

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمان اور قصہ نوح(ع) ۵،۶; متقين ميں سے مسلمان۱۷; مسلمانوں كا حسن عاقبت ۱۷

مشركين :مشركين كى اذيتيں ۸

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) كا صبر ۱۴; قصہ نوح(ع) كا فلسفہ ۹; حضرت نوح(ع) كامتقين ميں سے ہونا۱۵;حضرت نوح(ع) كى اچھى عاقبت ۱۵;حضرت نوح(ع) كى كاميابى ۱۱;حضرت نوح(ع) كے پيروكار كا صبر ۱۴; حضرت نوح(ع) كے مخالفين كى شكست ۱۱; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى حسن عاقبت ۱۵;نا حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى كاميابى ۱۱;حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كا متقين ميں سے ہونا ۱۵;۲; طوفان نوح(ع) كى اہميت ۲;قصہ نو ح(ع) پوشيدہ كرنا ۲; كاقصہ نوح(ع) كى اہميت ۲

وحى :وحى كا كردار ۶

آیت ۵۰

( وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُوداً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ مُفْتَرُونَ )

اور ہم نے قوم عاد كى طرف ان كے بھائي ہو دكو بھيجا تو انھوں نے كہا قوم والو اللہ كى عبادت كرو _ اس كے علاوہ تمھارا كوئي معبود نہيں ہے _ تم صرف افترا كرنے والے ہو(۵۰)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام ، خدا كے پيغمبروں اور رسولوں ميں سے ہے _و لقد ا رسلنا ...و إلى عاد أخاهم هود

( إلى عاد) كا عطف ( إلى قومہ ) پر ہے اور (أخاہم ) كا عطف ( نوحاً) پر ہے جو آيت ''۲۵'' ميں ہے يعنى جملہ اس طرح ہے _

و لقد ارسلنا إلى عاد أخاهم هود

۲_ حضرت ہود(ع) كى رسالت، قوم عاد تك محدود تھى _و إلى عاد: أخاهم هود

۱۴۶

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد كے در ميان رشتہ دارى اور نسب كا رابطہ موجود تھا_و إلى عاد أخاهم هود

اس بات كى تصريح كہ ہود،عليه‌السلام قوم عاد كے بھائي تھے ممكن ہے حضرت ہود(ع) كى قوم عاد سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_ حضرت ہود،عليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلے بھى قوم كا در د ركھنے اور محبت كرنے والے انسان تھے_

و إلى عاد أخاهم هوداً قال يا قوم

بعض مفسرين قائل ہيں كہ ( اخوت) يہاں محبت اور دلسوزى سے كنايہ ہے اس بناء پر_ ( إلى عاد أخاہم ہوداً) كا جملہ اس بات سے حكايت ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام اپنى رسالت سے پہلے بھى اپنى قوم سے محبت اور دلسوزى ركھتے تھے_ اور ( يا قوم) سے حضرتعليه‌السلام كا تعبير كرنا بھى ( اے ميرے لوگو) ان كى مہربانى اور عطوفت سے حكايت ہے_

۵_خدائے ''وحدہ لا شريك'' كى عبادت كى دعوت دينا، حضرت ہود(ع) كا سب سے پہلا اور اہم پيغام تھا_

قال يا قوم اعبدو االله مالكم من إله غيره

۶_ قوم عاد، خداوند متعال كى وجود كے معتقد تھي_قال يا قوم اعبدو الله ما لكم من إله غيره

۷_ خدا متعال كے وجودپر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كا بنيادى اعتقادہے _قال يا قوم اعبدوا الله

۸_ قوم عاد كے لوگ، مشرك اور اپنے بنائے ہوئے خداؤں كى پرستش كرتے تھے_ما لكم من إله غيره إن ا نتم إلّا مفترون

۹_ انسان قديم الايّام سے ہى معبود كى طرف ميلان ركھنے اور اسكى عبادت كرنے كاجذبہ ركھتا ہے _

اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۰_ خدا وندمتعال كا شريك خيال كرنا، ايك خام اور خود ساختہ تصوّر ہے_ما لكم من إله غيره إن انتم الّا مفترون

( مفترون ) كا لفظ ( إفتراء ) سے اسم فاعل ہے _اور اسكا معنى جھوٹگھڑناہے _ جملہ ( ما لكم من إلہ غيرہ ...) اسكو بيان كر رہا ہے كہ افتراء سے مراد، شريك خداوند متعال كے وجود پر اعتقاد ركھنا ہے_

۱۱_ خداوند متعال، اپنا شريك ركھنے سے منزہ و پاك ہے_ما لكم من إلهه غيره إن انتم الّا مفترون

۱۲_ شرك سے مقابلہ، حضرت ہودعليه‌السلام كى اصلى ذمہ دارى

۱۴۷

تھى _يا قوم اعبدوا ما لكم من إله غيره

۱۳_ توحيد عملى كى بنياد ،توحيد نظرى پر ہے _اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

توحيد نظرى كو بيان كرنے والا جملہ '' ما لكم ...'' توحيد عبا دى اور عملى پر استدلال كے ليے بيان كيا گيا ہے جسے جملہ ''اعبدوا الله ''بيان كررہا ہے_

۱۴_ خداوند متعال ہى وہ حقيقت ہے جو لائق پرستش ہے_اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۵_عن الصادق عليه‌السلام لما حضرت نوحاً عليه‌السلام الوفاة دعا الشيعة فقال لهم : إعلموا ا نه ستكون من بعدى غيبة تظهر فيه الطواغيت و ا ن الله عزوجل يفرّج عنكم بالقائم من ولدى اسمه هود (۱)

امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ جب حضرت نوحعليه‌السلام كى وفات كا وقت آيا تو انہوں نے اپنے پيروكاروں كوبلا كر فرمايايہ جان لو ميرے بعد عنقريب غيبت كا زمانہ آئے گا كہ اسميں طاغوت وجود ميں آئيں گے تو ميرى نسل سے ايك شخص قيام كرے گا جسكا نام ( ہود) ہوگا خداوند عالم اس كے ذريعہ تمہارى مشكلات دور كرے گا_

انبيا:انبيا كے ساتھ رشتہ داري۳

انسان :انسان كا ميلان۹

ايمان:خدا پر ايمان ۷

توحيد :توحيد ذاتى ۱۱; توحيد عبادى كى اہميت ۵; توحيد عبادى ۱۴;توحيد عبادى كى طرف دعوت۵; توحيد عملى كا پيش خيمہ۱۳;توحيد نظرى كى اہميت ۱۳

جھكاؤ :عبادت كى طرف جھكاؤ ۹; معبود كى طرف جھكاؤ ۹

خدا:خدا كا بے مثل ہونا ۱۱;خدا كى خصوصيات ۱۴; خداوند متعال كا منزہ ہونا ۱۱;معرفت الہى كى تاريخ ۶،۷;

خدا كے رسول: ۱

روايت :۱۵

____________________

۱)اكمال الدين ج۱ ص۱۳۵، ح۴، ب۲ ،نوارالثقلين ج۲، ص۴۳، ح۱۷۰_

۱۴۸

شرك :شرك كا حقيقت سے خالى ہونا ۱۰

عبادت:عبادت خدا ۱۴

عقيدہ :خدا پر عقيدہ ۶; عقيدہ كى تاريخ ۶،۷

قوم عاد:قوم عاد كا شرك ۸; قوم عاد كا عقيدہ ۶; قوم عاد كا بنى ۲;قوم عاد كو دعوت دينا ۵;قوم عاد كى بت پرستى ۸; قوم عاد كى خدا كى معرفت ركھنا ۶; قوم عاد كے باطل خدا ۸

مشركين :۸

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كى پيش گوئي ۱۵; حضرت نوحعليه‌السلام موت كے قريب ۱۵

ہود:بعثت ہودعليه‌السلام ۱۵; تعليمات ہودعليه‌السلام ۵; حضرت ہود اور قوم عاد ۲،۳،۴;حضرت ہود(ع) كا شرك كے خلاف مقابلہ ۱۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كى رشتہ دارى ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى مہربانى ۴; حضرت ہود كى نبوت ۱;حضرت ہود كے درجات ۲; حضرت ہود(ع) كے فضائل۴;ہودعليه‌السلام كى دعوت ۵

آیت ۵۱

( يَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي أَفَلاَ تَعْقِلُونَ )

قوم والو ميں تم سے كسى اجرت كا سوال نہيں كرتا ميرا اجر تو اس پروردگار كے ذمہ ہے جس نے مجھے پيدا كيا ہے كيا تم عقل استعمال نہيں كرتے ہو(۵۱)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں ميں اعلان كيا كہ ميں تبليغ (رسالت ) كے بدلے تم سے ذرہ برابراجر رسالت نہيں چاہتا _يا قوم لا اسئلكم عليه أجر ا

۲_انبياء گرامى ، ابلاغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كى خاطر لوگوں سے اسكى مزدورى اوراجر كو طلب كرنے سے منزہ و مبرہ ہيں _يا قوم لا أسئلكم عليه أجر

۱۴۹

۳_ حضرت ہود(ع) ، لوگوں سے اجر رسالت كے طلب نہ كرنے كواپنے نبوت كے دعوى كے سچے ہونے كى نشانى سمجھتے تھے_لا ا سئلكم عليه ا جراً إن ا جرى الّا على الذى فطرنى أفلا تعقلون

مذكورہ بالا معنى ميں (أفلا تعقلون) كا جمله ( لا أسئلكم ...) كے ساتھ ارتباط پيدا كركے معنى دے رہا ہے _لہذا معنى يوں ہوگا حضرت ہود(ع) نے لوگوں سے كہا اگر تم اس بات پر غور كرو كہ ميں تم سے كچھ بھى مزدورى كى درخواستنہيں كرتا ہوں تو سمجھ لو گے كہ ميں اپنے نبوت كے دعوى ميں سچا ہوں _

۴_ لوگوں سے تبليغ دين اور معارف الہى كے بدلے اجرت كا مطالبہ نہ كرنا ، مبلغين اور مصلحين كى صداقت كى نشانى ہے _يا قوم لا أسئلكم عليه ا جراً أفلا تعقلون

كيونكہ جھوٹے دعوى داروں كا مقصد دنياوى مال و متاع اور مادى منافع تكپہنچناہے لہذايہ كہا جاسكتا ہے كہ حضرت ہود عليہ السلام جملہ( لا أسئلكم ...) سے اپنى صداقت كى دليل كى طرف اشارہ كر رہے ہيں _

۵_ حضرت ہود عليہ السلام نے اپنى قوم كو بتاياكہ ا جر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے _

قال يا قوم إن ا جرى الّا على الذى فطرني

۶_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كو رسالت كا ا جر دينے والا ہے _إن ا جرى الّا على الّذى فطرني

۷_ لوگوں كو خدا كا پيغام پہنچانا اور معارف دين كى تبليغ كرنا، خداوند متعال كى طرف سے پاداش كا استحقاق ركھتا ہے _

إن ا جرى الّا على الذى فطرني

۸_ خداوند متعال، انسانوں كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_إن ا جرى الّا على الذى فطرني

(فطرني) كا مصدر (فطر) ہے يعنى جو شے پہلے نہ تھى اس كو پيدا كرنا _

۹_ خدا كے خالق ہونے كى طرف توجہ، تبليغ دين ميں خلوص كا سبباور لوگوں كى پاداش و اجرت سے بے نياز كرديتى ہے_

إن أجرى اَلّا على الذى فطرني

۱۰_ خداوند متعال كا وحدہ لا شريك ہونا اور اسكا شريك سے منزہ ہونا اورصرف اسى كالا ئق پرستش ہونا، ايسے حقائق ہيں جو تمام لوگوں كے ليے قابل درك اور قابل فہم ہيں _يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره ...أفلا تعقلون

( تعقلون)كامفعول وہ حقائق ہيں جو اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت ميں زبان حضرت ہود (ع)

۱۵۰

سے نقل ہوئے ہيں جيسے خدا كى پرستش كى ضرورت، اسكا شريك سے منزہ ہونا گويا عبارت اس طرح ہے_

أفلا تعقلون انّه ما لكم من إله غيره و إن عبادته واجب عليكم و

۱۱_حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كو فكر كرنے ، حقائق اور معارف دين كو سمجھنے كى دعوت دى _افلاتعقلون

۱۲_شرك اورپيغمبروں كى رسالت كا انكار كرنا، بے عقلى كى نشانى ہے_يا قوم اعبدوا اله افلا تعقلون

اخلاص:اخلاص كا سبب ۹

انبياء:انبياء اور اجر رسالت ۲; انبياء اور تبليغ كى مزدورى ۲;انبياء كا منزہ ومبرہّ ہونا ۲;انبياء كى رسالت كا اجر ۶;انبياء كے جھٹلانے كے آثار ۱۲

انسان :انسانوں كا خالق ۸

تبليغ:تبليغ ميں اخلاص ۹;مفت تبليغ ۹

توحيد :توحيد ذاتى كو سمجھنا ۱۰; توحيد عبادى كو سمجھنا ۱۰; توحيد كى وضاحت ۱۰

تعقل:تفكر كرنے كى اہميت ۱۱

جزاء:جزاء كے اسباب ۷

خدا :خدا كى اجرتيں ۶،۷; خدا كى خالقيت ۸

دين :تبليغ دين كا اجر ۷; دين كو سمجھتےكى اہميت ۱۱

ذكر :خدا كى خالقيت كا ذكر ۹; ذكر كے آثار ۹

شرك :شرك كے آثار ۱۲

عبادت:خدا كى عبادت كى وضاحت ۱۰

عقل:بے عقلى كى علامتيں ۱۲

قوم عاد :قوم عاد كو دعوت دينا ۱۱

۱۵۱

مبلغين :مبلغين اور تبليغ كى مزدورى ۴; مبلغين كى صداقت كى نشانياں ۴

مصلحين :مصلحين اور تبليغ كى مزدورى ۴; مصلحين كي

صداقت كى نشانياں ۴

ہود(ع) :حضرت ہود(ع) اور اجر رسالت ۱،۳،۵;حضرت ہود(ع) اور تبليغ كى اجرت ۱;حضرت ہود(ع) كا اجر ۵;حضرت ہود(ع) كا حق كى طرف دعوت دينا ۱۱; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۱۱; صداقت حضرت ہود(ع) كى علامتيں ۳

آیت ۵۲

( وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاء عَلَيْكُم مِّدْرَاراً وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْاْ مُجْرِمِينَ )

اے قوم خدا سے استغفار كرو اس كے بعد اس كى طرف ہمہ تن متوجہ ہوجائو وہ آسمان سے موسلادھار پانى برسائے گا اور تمھارى موجودہ قوت ميں قوت كا اضافہ كردے گا اور خبردار مجرموں كى طرح منھ نہ پھير لينا(۵۲)

۱_ خدا كے حضور استغفار كى ضرورت اور اس سے گناہوں كى بخشش كا طلب كرنا _و يا قوم استغفروا ربكم

۲_ خداوند متعال سے بخشش طلب كرنا اور اسكى طرف توجہ اور اس كے شرك سے استغفار كرنا،سب حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كو نصيحتيں اور پيغام تھا_و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

۳_ گناہوں كى بخشش، خداوند متعال كى ربوبيت كے سائے ميں ہے_استغفروا ربكم

۴_ ربوبيت كا خداوند متعال كى ذات ميں منحصر كرنا ، اور تمام مخلوق كے امور كا اسكو مدبر سمجھنا ،يہ حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كے ليے تعليمات تھيں _استغفروا ربكم

۵_خداوند متعال كى طرف جانا اور اس كا تقرّب حاصل كرنا ضرورى ہے_

ثم توبوا اليه

لفظ (توبہ ) كا كلمہ ( استغفار ) پر عطف كرنا ، بتاتا ہے كہ ان دونوں ميں مغايرت ہے _ (توبہ) كا معنى رجوع كرنا ہے_لہذا(توبوا اليہ ) يعنى (اطاعت خداوندى كے ساتھ) اپنا رخ خدا كى طرف موڑديں _

۱۵۲

۶_ گناہوں سے استغفار ، توحيد كى طرف رغبت اور خدائے لايزال كى پرستش ،يہ تمام چيزيں تقرب الہى اور خدا كى طرف حركت كرنے كا پيش خيمہ ہيں _و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى اسوجہ سے حاصل ہوا ہے كہ جملہ (توبوا اليہ ) كو جملہ ( استغفروا ربكم ) پر حرف ''ثم'' كے ذريعے عطف كيا ہے_

۷_خداوند متعال ،بادلوں كو حركت دينے اور بارش كو نازل كرنے والا ہے_يرسل السماء عليكم مدرارا

(سمائ) سے قرينہ مقامى كى مناسبت سے مراد (بادل)ہيں اور (مدرارا) كا صيغہ مبالغہ كا ہے _ جس كا معنى بہت زيادہ برسنے والا ہے _

۸_ حضرت ہود(ع) نے اپنى قوم كو جو خوشخبرياں ديں ان ميں سے ايك يہ بھى تھى كہ شرك سے اجتناب ،توحيد كو اپنا نے اور خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت كى صورت ميں بہت زيادہ بارشوں كا نزول ہوگا_

و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا

( يرسل) فعل مضارع ہے اصطلاح ميں فعل امر ( استغفروا ربكم ثم توبوا اليہ ) كے جواب ميں واقع ہوا ہے اور (ان ) شرطيہ جو مقدر ہے اسكى وجہ سے مجزوم ہے_ يعنى اصل ميں عبارت اس طرح تھى ( ان تستغفروا و تتوبوا يرسل ...) اگر تم استغفار كرواور خدا كى طرفمتوجہ ہو جاؤ تووہ فراواں بارش سے بھرے ہوئے بادلوں كو آپكى طرف بھيجے گا_

۹_ قوم عاد، شرك اور ارتكاب گناہ كى وجہ سے بارش كى كميسے دوچار ہوگئے تھے_ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا

فراواں بارش كے نزول كى خوشخبرى اس وقت موثر ثابت اور لوگوں كو حضرت ہود(ع) كى تعليمات و دستور كى طرف جذب كرسكتى ہے جب وہ لوگ قحط باران كى وجہ سے مشكلات كا سامنا كررہے ہوں _

۱۰_شرك ، گناہوں كا مرتكب ہونا ،اور انبياء الہى كى مخالفت كرنا، دنياوى نعمتوں ميں كمى كے اسباب ميں سے ہيں _

استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوّة

۱۱_توحيد، خدا وحدہ لا شريك كى پرستش اور گناہوں سے استغفار،انسانى معاشرے كے ليے دنياوى بركات اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہيں _

۱۵۳

استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء و يزدكم قوّة

۱۲_ قوم عاد كے لوگ قوى اور طاقتور تھے_و يزدكم قوّة الى قوتّكم

۱۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں كو گناہوں سے استغفار، توحيد كى طرف رغبت اور خدا كى عبادت كرنے كى صورت ميں ان كى قوت و طاقت ميں اضافہ كى بشارت دى _و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يزدكم قوّة الى قوتّكم

(يزدكم) كا عطف (يرسل) پر ہے اور يہ شرط مقدر كا جواب ہے_ يعنى (ان تستغفروا يزدكم ) اگر استغفار كرو گے خداوند متعال تمہارى قوت ميں اضافہ فرمائے گا _

۱۴_ معاشرہ كو باصلاحيت اور طاقت و ر بنانا، انبياء اور اديان الہى كے مقاصد ميں سے ہے_و يزدكم قوّة الى قوتّكم

۱۵_انسانى معاشروں كى آبادى اور دنيا وى آسائش و نعمتوں سے انہيں بہرہ مند كرنا، انبياء اور اديان الہى كے مقاصد ميں سے ہے _يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۶_انسانى معاشروں كو آباد اور انہيں اقتصادى لحاظ سے بارونق بنانا ،ان كے ليے قدرت مند اور با صلاحيت ہونے كا پيش خيمہ ہيں _يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۷_كائنات كے طبيعى اسباب اور اسميں رونما ہونے والے تمام تحولات و امور، خداوند عالم كے قبضہ قدرت ميں ہيں _

و يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة

۱۸_كائنات ہستى پر خداوند عالم كا تسلط اور حاكميت ، حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كے ليے تعليمات ميں سے تھيں _

يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۹_ معاشرے كے اعمال اور عقائد، طبيعى واقعات پر مؤثر ہوتے ہيں _و يا قوم استغفروا ربكم يرسل السماء عليكم مدرار

۲۰_حضرت ہودعليه‌السلام نےقوم عاد سے يہ تقاضا كيا كہ وہ ان كى دعوت (توحيد قبول كرنا ، خداوند عالم كى پرستش ، شرك كو ترك كرنا اور گناہوں سے استغفار ) سے اعراض نہ كريں اور اپنے گناہوں پر اصرار نہ كريں _و لا تتولوا مجرمين

۱۵۴

( لا تتولوا) كا مصدر ( تولّي) ہے جو منہ پھيرنے اور قبول نہ كرنے كے معنى ميں ہے_

۲۱_ پيغمبروں كى تعليمات اور معارف دين سے منہ پھيرنے والے، مجرم اور گنہگار ہيں _و لا تتولوا مجرمين

اديان :اديان اور دنيا كى آبادي۱۵; اديان اور قدرتمند معاشرہ ۱۴; اديان كے اہداف ۱۴،۱۵

استغفار :استغفار كرنے كى تلقين ۲; استغفار كى اہميت ۱، ۶ ; استغفار كى دعوت ۲۰; استغفار كے آثار ۱۱، ۱۳ ; شرك سے استغفار ۲

اقتصاد :اقتصادى ترقى كے آثار ۱۶

امور:امور كے منظم ہونے كا سبب ۱۷

انبياء:انبياء اور دنيا كى رونقيں ۱۵; انبياء اور قدرتمند معاشرہ ۱۴; انبياء اور نعمتيں ۱۵; انبياء سے منہ پھيرنے والوں كا گناہ ۲۱ ; انبياء كى مخالفت كے آثار ۱۰;اہداف انبياء ۱۴،۱۵

بخشش:بخشش كا سبب ۳

بادل :بادلوں كى حركت كا سبب ۷

بشارت :بارش ہونے كى بشارت ۸;قدرتمند ہونے كى بشارت ۱۳

بارش :نزول بارش كا سبب ۷

تقرب:تقرب الہى كا سبب ۶;تقرب الہى كى اہميت ۵

توحيد :توحيد ربوبى ۴; توحيد عبادى كى دعوت ۲۰;توحيد عبادى كے آثار ۱۱

خلقت :خلقت كا حاكم ۱۷،۱۸;خلقت كے تحولات كا سبب ۱۷;خلقت كے تحولات ميں مؤثر عوامل ۱۹

خدا كى طرف لوٹنا :۲

خدا كى طرف لوٹنے كا سبب ۶;خدا كى طرف لوٹنے كى اہميت ۵

خدا :افعال خداوندى ۷; خدا كى حاكميت ۱۷، ۱۸;

۱۵۵

خداوند متعال كى ربوبيت كى نشانياں ۳;خداوند متعال كے اختيارات ۱۷;خداوند متعال كے مختصات ۴;

دين :دين سے منہ پھيرنا گناہ ہے۲۱

دنياوى آسائشيں :دنياوى آسائشوں كى كمى كے اسباب ۱۰; دنياوى آسائشوں كے اسباب ۱۱

رغبت :توحيد كى طرف رغبت كى اہميت۶;توحيد كى طرف رغبت كے آثار ۸،۱۳

شرك:شرك سے اجتناب كى دعوت ۲۰;شرك سے اجتناب كے آثار ۸;شرك سے استغفار ۲;شرك كے آثار ۹،۱۰

عبادت:خدا كى عبادت كى اہميت ۶;خدا كى عبادت كے آثار ۸،۱۳

عقيدہ :عقيد ے كے آثار ۱۹

عمل :عمل كے آثار ۱۹

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا اثر ۱۷

قوم عاد :قوم عاد اور بارش ميں كمى ۹; قوم عاد كا شرك ۹; قوم عاد كا مبتلا ہونا ۹; قوم عاد كو بشارت ۸،۱۳;قوم عاد كو تلقين كرنا ۲;قوم عاد كو دعوت دينا ۲۰; قوم عاد كى تاريخ ۹;قوم عاد كى صفات ۱۲; قوم عاد كى قدرت ۱۲;قوم عاد كے گناہ ۹

گناہ :گناہ كى بخشش ۳;گناہ كے آثار ۹،۱۰

گناہ كرنے والے:۲۱

ہود(ع) :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۴،۸،۱۳،۱۸ ، ۲۰ ;حضرت ہود كا حق كى طرف بلانا ۲۰; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۰ ۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۲،۴،۱۸; حضرت ہودعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۸،۱۳

۱۵۶

آیت ۵۳

( قَالُواْ يَا هُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ وَمَا نَحْنُ بِتَارِكِي آلِهَتِنَا عَن قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ )

ان لوكوں نے كہا كہ اے ہودتم كوئي معجزہ تو لائے نہيں اور ہم صرف تمھارے كہنے پر اپنے خدائوں كو چھوڑنے والے اور تمھارى بات پر ايمان لانے والے نہيں ہيں (۵۳)

۱_ توحيد اور وحدہ لا شريك كى پرستش،واضح دلائل كى حامل اور قابل درك ہے نيز اس كو ثابت كرنے كے ليے انبياء كے معجزات كى ضرورت نہيں _قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

حضرت ہود،عليه‌السلام توحيد كے بيان اور شرك كى مخالفت كرنے سے پہلے نہ ہى معجزہ لائے اور نہ ہى اس كے دعوى داربنے تا كہ لوگوں پر واضح كرسكيں كہ توحيد كى حقانيت اور شرك كے باطل ہونے ميں تفكر اور دقت كى ضرورت ہے ان كو ثابت ہونے كے ليے معجزہ ديكھنے كى ضرورت نہيں ہے_

۲_قوم عاد نے حضرت ہودعليه‌السلام پر نبوت كى حقانيت پر واضح دليل اور معجزہ نہ ركھنےكى تہمت لگائي_

قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

۳_ نبوت اور رسالت كا دعوى ، واضح دليل اور معجزہ دكھانےكے ساتھ ہونا چاہيئے_قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

( بيّنہ) دليل اور روشن حجت كے معنى ميں ہے_ آيت شريفہ ميں اس سے مراد، معجزہ ہے قوم ہود اسكى مدعى تھى كہ انہوں نے معجزہ نہيں دكھايا_ ليكن (حضرت ہود) سے يہ بات رد نہيں ہوئي كہ پيغمبرى كو ثابت كرنے كے ليے معجزہ كى ضرورت نہيں ہے گويا اس سے يہ معنى سمجھا جاتا ہے كہ پيغمبروں كے ليے ضرورى ہے كہ معجزہ ركھتے ہوں تا كہ مورد تائيد قرار پائيں _

۴_ غير خدا كى پرستش اور شرك كرنے پر قوم ہود(ع) كا متعصبانہ اصرار اور تاكيد _و ما نحن بتاركى الهتنا عن قولك

( ما نحن ...) كو جملہ اسميہ اور(تاركى الہتنا) جو خبر ہے اسكو با زائدہ كے ساتھ لانا ، اس

۱۵۷

بات كى حكايتہے كہ قوم عاد ، بتوں كى پرستش پر تاكيد اور اصرار كرتى تھى _

۵_ قوم عاد، مشرك لوگ اور كئي معبودوں كى عبادت كرتے تھے_و ما نحن بتاركى ألهتنا عن قولك

(آلھہ) ( الاہ) كى جمع ہے جوكئي معبودوں كے معنى ميں ہے_

۶_حضرت ہودعليه‌السلام كى باتيں اور الہى دعوت، اپنى قوم كو شرك اور جھوٹے خداؤں كى عبادت كرنے سے نہ روك سكيں _

و ما نحن بتاركى الهتنا عن قولك

( عن قولك) ميں ''عن'' تعليل كے ليے بيان ہوا ہے_ تو اس صورت ميں ( ما نحن ...) كامعنى كچھ يوں ہوگا كہ تمہارى بات اور تمہارا دعوى كرنا، ہميں اپنے خداؤں كى عبادت سے نہيں روك سكتا_

۷_قوم عاد كى يہہٹ دھرمى تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان نہيں لانا اور ان كى باتوں اوررسالت كى تصديق نہيں كرنى ہے_و ما نحن لك بمؤمنين

انبياء:انبياء كى دليليں ۳

بت پرستى كرنے والے :۶

توحيد:توحيد عباى كا واضح ہونا۱

قوم عاد:قوم عاد اور حضرت ہودعليه‌السلام ۶،۷; قوم عاد كا تعصب ۴;قوم عاد كا شرك ۵،۶;قوم عاد كا شرك پر اصرار۴;قوم عاد كا عقيدہ ۵;قوم عاد كا كفر ۷; قوم عاد كى بت پرستى ۵،۶; قوم عاد كى تاريخ ۲،۴،۷; قوم عاد كى تہمتيں ۲;قوم عاد كى لجاجت ۴،۶،۷

كافرين :۷

مشركين :۴،۶،۷

معجزہ :معجزہ كا كردار۳

نبوت :نبوت كے دعوى كى شرائط ۳

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا جھٹلانا ۷;حضرت ہودعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۶; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۶;حضرت ہودعليه‌السلام كى دليلوں كى تكذيب ۲; معجزہ حضرت ہودعليه‌السلام كا جھٹلانا ۲

۱۵۸

آیت ۵۴

( إِن نَّقُولُ إِلاَّ اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوَءٍ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللّهِ وَاشْهَدُواْ أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ )

ہم صرف يہ كہنا چاہتے ہيں كہ ہمارے خدائوں ميں سے كسى نے آپ كو ديوانہ بناديا ہے _ہود نے كہا كہ ميں خدا كو گواہ بنا كر كہتا ہوں اور تم بھى گواہ رہنا كہ ميں تمھارے شرك سے بيزار ہوں (۵۴)

۱_قوم عاد، متعدد معبودوں كى پوجا كرنے والى اور ان كو دنيا كے مسائل ميں مؤثر ہونے پر اعتقاد ركھتى تھي_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

لفظ( آلھہ) جو ( الا ہ ) كى جمع ہے يہ متعدد معبودوں كا معنى ديتا ہے_

۲_ قوم عاد نے حضرت ہود(ع) پر ذہنى كمزورى كى تہمت لگائي اور ان كى باتوں كو مجنوں كى باتوں سے تعبير كيا_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

( سوء) كا معنى ،دكھ، سختى ، مرض، مصيبت اور اسكى مانند معانى ہيں _ اور آيت ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے جنون كى بيمارى اور اسكى مثل مراد ہے_

۳_ قوم عاد، اپنے خداؤں ميں سے بعض كو حضرت ہود(ع) ميں جنون اور ذہنى كمزورى كا عامل خيال كرتے تھے_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

( اعتراء)( شامل ہونا) اور ( لگ جانے) كے معنى ميں ہے(لسان العرب)_

آيت شريفہ ميں لفظ (اعتراء) جو حرف (باء) كے ذريعے سے مفعول دوم ( بسوء)كى طرف متعدى ہوا ہے لہذا ( پہنچانے اور شامل كرنے) كے معنى ميں آيا ہے _ اس صورت ميں جملہ ( ان نقول ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ ہم صرف يہى كہيں گے كہ ہمارے خداؤں ميں سے ايك نے تم كو بيمارى اور مصيبت ميں گرفتار كر ديا ہے_

۴_قوم عاد، يہ يقين ركھتے تھے كہ ہر بت اور معبود كے ليے ايك مخصوص كام ہے_

۱۵۹

ان نقول الا اعتراى ك بعض الهتنا بسوء

يہ كہ قوم عاد نے دكھ لانے كى نسبت اپنے بعض خداؤں كى طرف دى ہے ( بعض الہتنا) تمام خداؤں كى طرف يہ نسبت نہيں دى ، اس سے ہم يہ معلوم كرسكتے ہيں كہ وہ ہر بت اور اپنے معبود كو ايك مخصوص كام كا عہدہ دار خيال كرتے تھے_

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے مشركين كو جتلا ديا كہ تمہارے خداؤں سے بيزار ہوں اور ان كو كسى شے كے ايجاد كرنے پر مؤثر اور لائق عبادت نہيں سمجھتا ہوں _قال اشهدوا انى بريء مما تشركون

حضرت ہودعليه‌السلام كى مشركين كے معبودوں اور بتوں سے نفرت اور بيزارى ان كے مؤثر نہ ہونے اور لائق عبادت نہ ہونے كى وجہ سے تھي_ حضرت ہودعليه‌السلام نے لوگوں كو مخاطب ہو كر يہ نہيں فرمايا (اشہد كم) بلكہ خداوند متعال كو گواہ بناتے ہوئے كہا (اشہد الله )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ( و اشہدوا ) كا جملہ فقط لوگوں كو خبر دينے كے ليے كہا ہے نہ گواہ بنانے كے ليے_

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام نے خداوند متعال كو اہل شرك كے معبودوں كے بے اثر ہونے اور ان سے بيزارى پر گواہ بنايا _

قال انى أشهد الله و اشهدوا انى بريء مما تشركون

(اشہد) كا مصدر '' اشہاد'' ہے جو گواہ بنانے كے معنى ميں ہے_

۷_مبلغين دين كا باطل اور خرافاتى عقائد سے بيزارى كا اعلان كرنا ،ايك ضرورى قدم ہے_

قال انى اشهد الله انى بريء مما تشركون

۸_ حضرت ہودعليه‌السلام نے رسالت كےپہنچانے ميں شرك و بت پرستى كا يقين اور محكم ارادہ كے ساتھ مقابلہكيا ہے_

قال انى اشهد الله و اشهد وا انى بريء مما تشركون

بت پرست :۱

بيزارى :باطل خداؤں سے بيزارى ۵،۶; باطل عقيدے سے بيزارى ۷; خرافات سے بيزارى ۷

خدا :خدا كى گواہى ۶

عقيدہ :باطل خداؤں كا عقيدہ ۴;بتوں كا عقيدہ ۴

قوم عاد :قوم عاد اور بتوں كا كردار ۴; قوم عاد كا شرك ۱;قوم عاد كا عقيدہ ۱،۴;قوم عاد كى بت پرستى ۱; قوم عاد كى تاريخ ۲،۳; قوم عاد كى تہمتيں ۲; قوم عاد كى فكر ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۱،۳،۴

۱۶۰