تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 163209
ڈاؤنلوڈ: 2619


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163209 / ڈاؤنلوڈ: 2619
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

انبياءعليه‌السلام كا انتخاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كا سابقہ ۱۶; انبياءعليه‌السلام كا نيك نام ہونا ۱۶

اہل مدائن :اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام ۱۴، ۱۵، ۱۷;اہل مدائن كاانگيزہ ۶;اہل مدائن كا شرك ۴، ۵، ۶; اہل مدائن كا عقيدہ ۴;اہل مدائن كا مزاح اڑانا ۳;اہل مدائن كى تقليد ۶;اہل مدائن كى فكر ۸;اہل مدائن كے آباء و اجداد كا شرك ۴;اہل مدائن كے آباء و اجداد كا عقيدہ ۴; اہل مدائن كے درميانى عمر كے لوگ ۹ ; اہل مدائن كے نوجوان ۹; اہل مدائن ميں مالكيت ۱۳

تعصب:قوميتعصب كے آثار ۷; ناپسند يدہ تعصب كے آثار ۸

تقليد :آباء و اجداد كى تقليد ۶، ۸; اندھى تقليد كا سبب ۷;اندھى تقليد كے آثار ۸

رشد :فكرى رشد كے موانع ۸

شرك :شرك عبادى ۴،۶

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام كا پسنديدہ اخلاق ۱۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا شرك سے مقابلہ ۵،۱۷; حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۳،۹;حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۹;حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۵، ۱۰; حضرت شعيبعليه‌السلام كى شريعت ميں مالكيت ۱۰;حضرت شعيبعليه‌السلام كى شريعت ميں نماز كى اہميت ۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كى سوچ ۱۴;حضرت شعيبعليه‌السلام كى عبادات كا مذاق اڑانا ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نماز كامذاق ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى ہدايت ۱۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كے فضائل ۱۴، ۱۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كے مخاطب ۹

معاشرہ :معاشرے كے فساد كى پہچان ۸

مال :مال ميں تصرف كرنے كى محدوديت ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۸

مالكيت :اديان ميں مالكيت ۱۱;مالكيت ميں آزادى ۱۱، ۱۲

مشركين : ۴

معاملہ :معاملہ ميں ظلم كا سبب ۱۲

نوجوان :نوجوانوں كى اہميت ۹

نماز :شريعت ميں نماز كا ہونا ۲; نماز اديان الہى ميں ۲

۲۶۱

آیت ۸۸

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىَ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَرَزَقَنِي مِنْهُ رِزْقاً حَسَناً وَمَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَى مَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُ إِنْ أُرِيدُ إِلاَّ الإِصْلاَحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلاَّ بِاللّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ )

شعيب نے كہا كہ اے قوم والو تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر ميں خدا كى طرف سے روشن دليل ركھتا ہوں اور اس نے مجھے بہترين رزق عطا كرديا ہے اور ميں يہ بھى نہيں چاہتا ہوں كہ جس چيز سے تم كو روكتا ہوں خود اسى كى خلاف ورزى كروں ميں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جہاں تك ميرے امكان ميں ہو_ ميرى توفيق صرف اللہ سے وابستہ ہے اسى پر ميرا اعتماد ہے اور اسى كى طرف ميں توجہ كررہاہوں (۸۸)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنى رسالت كے ليے معجزہ اور روشن دليل ركھتے تھے _

يا قوم أرءيتم ان كنت على بيّنة من ربي

۲_ الله تعالى ، اپنے پيغمبروں كو معجزہ اورواضح دليليں عطا كرنے والا ہے _ان كنت على بيُنة من ربّي

۳_ الله تعالى ،اپنے پيغمبروں كا مربى اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے _ان كنت على بيّنة من ربّي

( ربّ) مربى اور مدبر كے معنيميں ہے_

۴_ پيغمبروں كو معجزہ اور روشن دلائل عطا كرنے كا مقصد، ان كى رسالت كے مقاصد كى پيشرفت اور امر نبوت كى تدبير ہے_ان كنت على بيّنة من ربّي

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام كا كافروں اور مشركين سے رو يّہ قابل رحم اور مشفقانہ تھا _

يا قوم أرءيتم

( يا قوم ) سے خطاب كرنا، حضرت شعيبعليه‌السلام كى شفقت اور مہربانى كو بتاتا ہے _

۶_ لوگوں كى آزادى و عقائد اور رسومات پر پابندى لگانے كے ليے دليل اور وشن برھان ہونى چاہيے_

ا صلاتك تأمرك قال يا قوم أرءيتم ان كنت على بيّنة من ربّي

۷_ لوگوں كے كردار اور عقائد كى اصلاح نيز ان كى آزادى و اختيار كو محدود كرنا، الہى رسالت ہے جوپيغمبروں كى ذمہ دارى ہے_ا صلاتك تأمرك ان نترك قال يا قوم ارء يتم ان كنت على بيّنة من ربّي

۲۶۲

۸_ الله تعالى نے شعيبعليه‌السلام كو روزى اور اپنى و پسنديدہ خاص نعمت سے نواز اور انہيں مقام نبوت عطا فرمايا_

أرءيتم ان رزقنى منه رزقاً حسن

يہاں ( رزقاً حسنا ) سے مراد، مورد كى مناسبت سے مقام نبوت و پيغمبرى ہے _

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام كا مقام نبوت پر فائز ہو نا، ان كو اس بات پر آمادہ كرتا ہے كہ وہ لوگوں كو توحيد اور اپنے معاملات ميں عدل و انصاف كى دعوت ديں _قالوا يا شعيب ا صلوتك تأمرك قال يا قوم أرءيتم ان كنت على بيّنة من ربّى و رزقنى منه رزقاً حسن

مذكورہ آيت ميں حضرت شعيبعليه‌السلام كى گفتگو انكى قوم كے مزاح كى تحليل كا جواب ہے جو انہوں نے (أصلاتك ...) سے كيا اور حضرتعليه‌السلام نے جملہ (أرءيتم ) سے اسكا جواب دياجو اس بات كو بتاتا ہے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام كو الله تعالى نے جو مقام و منزلت عطا فرمائي تھى اس كے مقابلے ميں وہ ذمہ دار تھے كہ ان كے غلط كاموں اور غلط رسم و رسوم اورعقائد كى مخالفت كريں _

۱۰_ مقام نبوت پر فائز ہونا، الله تعالى كى طرف سے اپنے پيغمبروں كے ليے نيك اور مخصوص روزى ہے_

و رزقنى منه رزقاً حسنا

۱۱_ الله تعالى كى طرف سے بشريت كے ليے معارف الہى اور احكام دينى كا ہونا، عطا اورنيك روزى ہے_

و رزقنى منه رزقاً حسنا

يہاں يہ كہہ سكتے ہيں كہ ( رزقاً حسناً) سے مراد (أعبدوا الله ...) ( جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے) كو مد نظر ركھتے ہوئے معارف اور احكام الہى ہيں جنكو الله تعالى نے حضرت شعيبعليه‌السلام كو بتايا تا كہ لوگوں كو ان كى تعليم دے _

۱۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنے معاشرے كے حرام رزق سے آلودہ ہونے كے باوجود بھى حلال اور نيك روز ى سے بہرہ مند تھے_

يا قوم ا وفوالمكيا و الميزان و رزقنى منه رزقاً حسنا

حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كے لين دين اور معاملات كو ظالمانہ كہا اور ان كى آمدنى كو اچھا نہيں سمجھا ليكن اس بعدفرمايا كہ ميں نيك روزى كا حامل ہوں _

۲۶۳

تو يہاں يہ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ (رزقاً حسناً ) سے مراد دنيا كى نيك روزى ہے _

۱۳_ جس لين دين ميں ظلم و ستم نہ ہو اور روزى كو حاصل كرنے ميں عدل و انصاف الحاظ ركھاجائے تو اديان الہى ميں ايسى روزي، نيك اور حلال ہے _و رزقنى منه رزقاً حسنا

۱۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، تونگرى اور وسيع روزي، كے حامل تھے _ورزقنى منه رزقاً حسنا

۱۵_ نيك و حلال روزي، الله تعالى كى طرف سے ہوتى ہے اور اس كے اسباب بھى وہى مہيا كرتا ہے _

ورزقنى منه رزقاً حسنا ً

مذكورہ بالا معنى ( منہ ) كى ضمير كا مرجع، الله تعالى كو قرار ديں تو يہ معنى حاصل ہوتا ہے _

۱۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں نے جو تعليمات اور قوانين بتائے ہيں ميں ہميشہ ان كا پابند تھااور اس پر عمل كرتا رہوں گا_ما اريد ان اخالفكم الى ما انهى كم عنه

( اخالفكم ) كا فعل چونكہ حرف (الي) سے متعدى ہوا ہے لہذا اسميں ( اميل ) كا معنى پاياجاتا ہے تو اس صورت ميں ( ما اريد ...) كا معنى يوں ہوگا كہ ميں نہيں چاہتا ہوں كہ تمھارے ساتھ مخالفت كروں اور جس سے ميں نے آپكو منع كيا اسكو ميں انجام دوں _

۱۷_ مبلغين اور معاشرے كى اصلاح كرنے والوں كے ليے ضرورى ہے كہ وہ تعليمات دينى اور اپنے اصلاحى پروگراموں پرپابند رہيں _و ما اريد ان اخالفكم الى ما انهى كم عنه

۱۸_ حضرت شعيب(ع) ، لين دين ميں ظلم و ستم اور جھوٹے معبودوں كى عبادت كرنے ميں ہرگز ميلان نہيں ركھتے تھے _و ما ا ريد ان اخالفكم الى ما انهى كم عنه

۱۹_ حضرت شعيب،عليه‌السلام شہر مدائن ميں كاروبار اور اقتصادى معاملات كرنے ميں مشغول تھے_

أوفوا المكيال و الميزان و ما أريد ان اخالفكم الى ما انهى كم عنه

حضرت شعيبعليه‌السلام نے لين دين ميں عدل و انصاف اور معاملات ميں كم فروشى اور ظلم و ستم سے پرہيز پر بہت زيادہ تاكيد كرنے كے بعد فرمايا ميں نے جن چيزوں سے تم كو منع كيا ہے ميں خود اس پر عمل نہيں كروں گا_ يہ بات بتاتى ہے كہ وہ خود بھى لين دين كرنے ميں مشغول تھے_

۲۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام كامقصد، مدائن كے آداب و رسوم اور ان كى ظالمانہ رفتار اور معاشرے كے فساد كى اصلاح كرنا

۲۶۴

تھا _ان أريد الّأ الاصلاح ما استطعت

۲۱_ حضرت شعيب(ع) نے اپنى طاقت و استطاعت كے مطابق معاشرے كے فساد كو دوركرنے اور اس كى اصلاح كرنے كى كوشش كى _ان أريت الّأ الاصلاح مااستطعت

( ما ) كا حرف جملہ ( ما استطعت ) ميں ظرفيہ مصدريہ ہے _ يعنى مدت اور زمان كے معنى ميں ہے _ كيونكہ فعل ( استطعت ) كو ما مصدريہ كے بعد مصدر كى تاديل ميں ليا گيا ہے _ تو اس صورت ميں ( ان اريد ...) كا معنى يوں ہوگا(مدة استطاعتى الاصلاح ما اريد الّأ الاصلاح ) جتنى بھى ميرى اصلاح كرنے كى استطاعت ہوگى سوائے اصلاح كے اور كچھ نہيں كروں گا _

۲۲_ قائدين اور دين كے مبلغين كو چاہيئے كہ معاشرے كى اصلاح اور دين الہى كى تبليغ ميں جتنى قدرت ركھتے ہيں اتنى كوشش كريں _ان ا ريد الّأ الاصلاح ما استطعت

۲۳_ بشرى معاشرہ كى اصلاح، توحيد ، وحدہ لا شريك كى پرستش لين دين اور اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كرنے ميں پوشيدہ ہے_قال يا قوم اعبدوا الله ا وفوا المكيال و الميزان بالقسط ان ا ريد الّأ الاصلاح

۲۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، معاشرہ كى اصلاح ميں اپنى كاميابى كو الله تعالى كى مددكے مر ہوں منت سمجھتے تھے _

ان اريد الّأ الاصلاح ما استطعت و ما توفيقى الّا بالله عليه توكلت

آيت شريفہ ميں ( توفيق) كا لفظ مصدر مجہول ہے جو اپنے نائب فاعل ( يا متكلم ) كى طرف اضافہ ہوا ہے اور اسميں (بأ) استعانت كے ليے آئي ہے تو اس صورت ميں ( و ماتوفيقى ...) كا معنى يوں ہوگا كہ الله تعالى ہى كى توفيق سے ميں اچھے كاموں ميں كامياب ہوسكوں گا _

۵_حضرت شعيب،عليه‌السلام تنہا الله تعالى كى ذات كو اپنى پناہگاہ سمجھتے تھے اور فقط اس كے حضورميں جھكتےتھے_

و اليه انيب (انابة ) انيب كا مصدر ہے جسكا معنى رجوع كرنا اور اسكى طرف آنا ہے _

۲۶_ نيك كاموں ميں انسان كى كاميابي، الله تعالى كى مدد ميں پنہاں ہے _و ما توفيقى الّا بالله

۲۷_الله تعالى كى ذات پرتوكل كرنا اوراپنے امور كو اس

۲۶۵

كے سپرد كرنا ضرورى ہے_عليه توكلت

۲۸_ الله تعالى كى طرف توجہ اور اسكى طرف جھكنا، ايك ضرورى امر ہے _و اليه انيب

۲۹_ انسان كى كاميابى كے ليے الله تعالى كے علاوہ كسى اور طاقت كاكارساز نہ ہونا يہ دليل ہے كہ اس ذات پر توكل كيا جائے اور اس كے حضور جھكا جائے _ما توفيقى الّا بالله عليه توكلت و اليه انيب

( عليہ توكلت و اليہ انيب) كا جملہ ( ما توفيقى ...) كے ليے نتيجہ كے مقام پر ہے _

۳۰_ جو معاشرہ كى اصلاح كرنا چاہتے ہيں ان كے ليے ضرورى ہے كہ وہ فقط الله كى ذات پر توكل كريں اور اس كے حضور جھكيں _ان اريد الّأ الاصلاح عليه توكلت و اليه انيب

۳۱_عبدالله بن الفضل الهاشمى قال : سألت ابا عبدالله جعفر بن محمد عليه‌السلام عن قول الله عزوجل ( و ما توفيقى الّا بالله ) قال : اذ فعل العبد ما ا مره الله عزوجل به من الطاعة كان فعله وفقاً لأمر الله عزوجل وسمى العبد به موفقاً لأمر الله عزوجل و سمى العبد به موفّقاً و اذاء اراد العبد ان يدخل فى شئي: من معاصى الله فحال الله تبارك و تعالى بينه و بين تلك المعصية فتركها كان تركه لها بتوفيق الله تعالى ذكره ) (۱)

ترجمہ: عبدالله بن فضل ہاشمى نے امام صادقعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول ( و ما توفيقى الّا بالله ...) كے بارے ميں سوال كيا كہ اس سے كيا مراد ہے ؟ تو حضرتعليه‌السلام نے جواب ديتے ہوئے فرمايا كہ جب انسان الله كى اطاعت كرتا ہے اور جو اس نے حكم ديا ہے اس كو بجالاتا ہو تو اسكا عمل اوامر الہى كے مطابق ہوتا ہے اس انسان كو انسان كامياب كہتے ہيں _( يعنى الله تعالى كى توفيق اس كے شامل حال ہوتى ہے)اگر انسان كوئي گناہ انجام دينے كا ارادہ كرتا ہے اور الله تعالى اس كے اس گناہ كے انجام دينے ميں كوئي مانع قرار ديتا ہے جسكى وجہ سے وہ گناہ ترك كرديتا ہے يہ گناہ كا ترك كرنا بھى الله تعالى كى توفيق ہے _

آزادى :آزادى كى حدود كا تعين۷; آزادى كى محدوديت كا ملاك ۶

اصلاح كرنے والے :اصلاح كرنے والوں كيذمہ داري۱۷، ۳۰

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص ۲۴۲، ح ۱، ب ۳۵ نور الثقلين ج ۲، ص ۳۹۳، ح ۱۹۸_

۲۶۶

اطاعت :الله كى اطاعت كے آثار ۳۱

اقتصاد :اقتصاد ميں عدالت كرنے كے آثار ۲۳; اقتصاد ميں عدالت كى دعوت ۹

امور:امور كا سپرد كرنا ۷

انبياء :انبياءعليه‌السلام كا اصلاح كرنا ۷;انبياء كا مدبّر ۳; انبياءعليه‌السلام كا مربى ۳;انبياءعليه‌السلام كى خاص روزى ۱۰; انبياءعليه‌السلام كى رسالت ۸; انبياءعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲;انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۱۰; انبياءعليه‌السلام كے اہداف كے تحقق كا سبب ۴; انبياءعليه‌السلام كے دلائل كا فلسفہ ۴; انبياءعليه‌السلام كے معجزہ كا فلسفہ ۴; انبياءعليه‌السلام كے مقامات ۱۰; رسالت انبياءعليه‌السلام كى اہميت ۴

انسان :انسانوں كے عقيدہ كى اصلاح ۷; انسانوں كے عمل كى اصلاح ۷

الله تعالى :الله تعالى كى بخشش ۲، ۱۱;الله تعالى كى توفيقات ۱۵، ۳۱; الله تعالى كى خاص عنايات ۱۰;الله كى ربوبيت ۳; الله تعالى كى روزياں ۱۱;الله تعالى كى مدد كے آثار ۲۴، ۲۶; الله تعالى كى نعمتيں ۸;الله تعالى كے افعال ۳

الله تعالى كى طرف لوٹنا : ۲۵، ۲۸، ۲۹

اہل مدائن:اہل مدائن كى حرام خورى ۱۲

تحريك :تحريك كے عوامل ۹

توحيد :توحيد عبادى كے آثار ۲۳; توحيد كى دعوت ۹

توكل :الله كى ذات پر توكل كى اہميت ۲۷، ۲۹، ۳۰; توكل كا فلسفہ ۲۹

دين :دين كى اہميت

دينى رہبر:دينى رہبر اور اصلاح معاشرہ ۲۲; دينى رہبر اور دين ۲۲; دينى رہبر اور دين كى ذمہ دارى ۲۲

ذكر :الله تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۸

رسومات :باطل رسومات سے مقابلہ ۶

روايت :۳۱

۲۶۷

روزى :اديان الہى ميں حلال روزى ۱۳; پسنديدہ روزى ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳; پسنديدہ روزى كا سبب ۱۵; حلال روزى كا سبب ۱۵;حلال روزى كے معيار ۱۳

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور اقتصادى خلاف ورزياں ۱۸; حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن كى رسومات ۲۰; حضرت شعيبعليه‌السلام اور باطل معبود ۱۸; حضرت شعيب(ع) اور فساد سے جہاد ۲۰، ۲۱; حضرت شعيبعليه‌السلام اور كفار ۵;حضرت شعيب(ع) اور مشركين ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا ايمان ۱۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ كا سبب ۹;حضرت شعيبعليه‌السلام كا جہاد ۲۱;حضرت شعيب(ع) كا شرعى وظيفہ پر عمل كرنا ۱۶;حضرت شعيبعليه‌السلام كا عقيدہ ۲۴، ۲۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كا كام ۱۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كا معجزہ ۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كے ميل جول كا طريقہ ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كى اصلاح كرنا ۲۰، ۲۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تجارت ۱۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۱۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى توحيد ۲۵; حضرت شعيب(ع) كى ثروتمندى ۱۴; حضرت شعيب(ع) كى حلال روزى ۱۲; حضرت شعيبعليه‌السلام كى روزى ۸، ۱۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كى كاميابى ۲۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كى مہربانى ۵; حضرت شعيب(ع) كى نبوت ۸; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كے درجات ۸، ۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كے دلائل ۱; حضرت شعيب(ع) كے ميل جون كا طريقہ ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نبوت كے آثار ۹

عقيدہ :باطل عقيدے كے ساتھ جہاد كرنے كا طريقہ ۶;عقيدہ صحيح كرنے كى دليل ۶;عقيدہ ميں دليل كى اہميت ۶

عمل :عمل خير ميں كاميابى ۲۶

گناہ :گناہ كے آثار ۳۱

مبلغين :مبلغين اور دين ۱۷،۲۲;مبلغين اور معاشرہ كى اصلاح۲۲; مبلغين كى ذمہ دارى ۱۷، ۲۲

معجزہ :معجزہ كا سبب ۲

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۲۹

موفقيت :موفقيت كا سبب ۲۹; موفقيت كى نشانياں ۳۱;موفقيت كے اسباب ۲۶

نبوت :نبوت كى اہميت

نعمت :خاص نعمتوں كے حامل ۸

۲۶۸

آیت ۷۹

( وَيَا قَوْمِ لاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِي أَن يُصِيبَكُم مِّثْلُ مَا أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَالِحٍ وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِّنكُم بِبَعِيدٍ )

اور اے قوم كہيں ميرى مخالفت تم پر ايسا عذاب نازل نہ كرادے جيسا عذاب قوم نوح،قوم ہود يا قوم صالح پر نازل ہواتھا اور قوم لوط بھى تم سے كچھ دور نہيں ہے (۸۹)

۱_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كى مخالفت پر كمر بستہ ہوگئے اور ان كے ساتھ بغض اور دشمنى كرنے لگے_

لا يجر منّكم شقاقي

۲_ انبياء كے ساتھ مخالفت اور دشمني،دنيا ميں عذاب الہى ميں گرفتارى كا سبب بنتا ہے_

(شقاق ) مخالفت اور دشمنى كے معنى ميں ہے_ اور ( شقاقي) كا جملہ اپنے مفعول كى طرف مضاف ہوا ہے اوراس كا فاعل محذوف ہے_يعنى يوں ہوگا (عداوتكم اياى )(جرم ) (لا يجرمنّكم ) كا مصد رہے جو كمانے كے معنى ميں ہے يہ بات قابل ذكر ہے كہ اگر چہ آيت شريفہ ميں كمانے كے بارے ميں نہى گى گئي ہے ليكن حقيقت ميں (شقاق) سے نہى كى گئي ہے تو اس صورت ميں جملہ (لا يجر منّكم ...) كا معني يوں ہوگا كہ مجھ سے عداوت نہ كرو ميرى دشمنى عذاب الہى كے نزول كا سبب بنے گى جيسے قوم نوح و پر عذاب نازل ہوا تھا_

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، لوطعليه‌السلام ،كى قوميں انبياءعليه‌السلام سے مخالفت اور دشمنى كے سبب دنياوى عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_مثل ما اصاب قوم نوح و ما قوم لوط منكم ببعيد

۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے كفار و ظالم لوگوں كو بعض گذشتہ اقوام كى برى عاقبت كى مثال دے كر ڈرايا _

و يا قوم لا يجرمنّكم شقا قى ان يصيبكم مثل ما أصاب قوم نوح أو قوم هود

۲۶۹

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ يہ تھا كہگذشتہ اقوام كے عذاب و تاريخ اور عذاب كے سبب كو ذكر كر تے تھے_

و يا قوم لا يجرمنّكم شقاقى ان يصيبكم مثل ما اصاب قوم نوح

۶_ حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم، حضرت شعيب(ع) كى قوم سے پہلے زندگى بسر كرتى تھى اور ان كے درميان كوئي زيادہ فاصلہ نہيں تھا _وماقوم لوط(ع) منكم ببعيد

قوم لوط اور قوم شعيب كے قرب ميں دو طرح كا احتمال ديا جاسكتا ہے _ ممكن ہے (و ما قوم لوط ...) سے مراد قرب مكانى ہو ياممكن ہے قرب زمانى ہو آيت شريفہ ميں اسكى وضاحت نہ كرنا يہ دليل ہے كہ دونوں مراد ہوں _

۷_ مدائن كا شہر، ديار قوم لوط كے نزديك تھا _و ما قوم لوط منكم ببعيد

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، اور لوط(ع) ، حضرت شعيبعليه‌السلام سے پہلے كے انبياء تھے_

مثل ما اصاب قوم نوح و ما قوم لوط منكم ببعيد

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام كا زمانہ، حضرت نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام اور صالحعليه‌السلام كے زمانہ سے زيادہ دور نہيں تھا _

مثل ما أصاب قوم نوح أو قوم هود أو قوم صالح و ما قوم لوط منكم ببعيد

چونكہ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مذكورہ اقوام ميں سے قوم لوط كو مدائن كے لوگوں كے ہمعصر ہونے سے ياد كيا ہے لہذا مذكورہ بات كا استفادہ ہوتاہے_

۱۰_ گذشتہ مورد عذاب ٹھہرى جانے والى قوموں كى ہلاكت كے اسباب و علل ميں دقت كرنا، عبرت ودرس حاصل كرنے كے ليے ضرورى ہے_مثل ما أصاب قوم نوح و ما قوم لوط منكم ببعيد

۱۱_ مبلغين دين كے ليے ضرورى ہے كہ گذشتہ تاريخ اور گذرے ہوئے لوگوں كے انجام كو بيان كرنے كے ذريعہفائدہ اٹھائيں اور ان كے انجام كے اسباب كو بيان كركے لوگوں كو انبياء كے اہداف كى طرف توجہ دلائيں _

و يا قوم لا يجرمنّكم شقاقى ان يصيبكم مثل ما ا صاب قوم نوح

اقوام گذشتہ :گذشتہ اقوام كا انجام ۴; گذشتہ اقوام كى تاريخ كا مطالعہ ۱۰;گذشتہ اقوام كے انجام سے عبرت ۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام سے دشمنى كے آثار ۲، ۳; انبياء سے مقابلہ كے آثار ۲، ۳; تاريخ انبياءعليه‌السلام ۸، ۹; حضرت شعيب

۲۷۰

سے پہلے كے انبياءعليه‌السلام ۸، ۹

اہل مدائن :اہل مدائن اور شعيبعليه‌السلام ۱; اہل مدائن كو خبردار كرنا ۴; اہل مدائن كى تاريخ ۱، ۶; اہل مدائن كى دشمنى ۱; اہل مدائن كى عاقبت ۴

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱۰، ۱۱

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۱

تذكر :تاريخ كا تذكرہ ۵; گذرى ہوئي اقوام كى ہلاكت كا ذكر ۵

سرزمين:قوم لوط كى سرزمين كا جغرافيہ۷; مدائن كى سرزمين كى جغرافيائي حالت ۷

شعيبعليه‌السلام :حضرت شيعبعليه‌السلام كا قصہ ۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كا متنبہ كرنا ۴;حضرت شعيب(ع) كى تاريخ ۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۵; حضرت شعيب(ع) كے دشمن ۱

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كى تاريخ ۹

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۰;عبرت كے عوامل كے اسباب ۱۱

عذاب :اہل عذاب ۳; عذاب دنياوى كے اسباب ۲، ۳

قوم ثمود :قوم ثمود كا دنياوى عذاب ۳

قوم عاد :قوم عاد كا دنياوى عذاب ۳

قوم لوط :قوم لوط كا دنياوى عذاب ۳;قوم لوط كى تاريخ ۶

قوم نوح :قوم نوح كا دنياوى عذاب ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۱

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام كى تاريخ ۹

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كى تاريخ ۹

۲۷۱

آیت ۹۰

( وَاسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي رَحِيمٌ وَدُودٌ )

اور اپنے پروردگار سے استغفار كرو اس كے بعد اس كى طرف متوجہ ہوجائو كہ بيشك ميرا پروردگار بہت مہربان اور محبت كرنے والا ہے (۹۰)

۱_ الله تعالى كے حضورگناہوں سے معافى اور استغفار كرنے كى ضرورت _و استغفروا ربّكم

۲_ الله تعالى كى طرف توجہ اوراسكا تقرب حاصل كرنے كى ضرورت _ثم توبوا اليه

مذكورہ معنى كا سبب ( آيت ۳۶ كے شمار ۴ سے) استفادہ كرسكتے ہيں _

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كو گناہوں سے استغفار اور ذات اقدس كى طرف توجہ اور اس كے تقرب كے حصول كى دعوت دى _و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه

۴_ الله وحدہ لا شريك پر ايمان، اسكى پرستش اور گناہوں سے معافى ( مثلا شرك ،، فساد برپا كرنے ، لين و دين ميں عدالت كا لحاظ نہ كرنے) مانگنا، الله كى طرف توجہ اور اس كے تقرب كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ہيں _

و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى ( توبوا اليہ) كو حرف ثم كے ذريعے ( استغفروا ربّكم ) پرعطف كرنے سے حاصل ہوا ہے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ سابقہ آيات كے قرينہ كى بناء پر استغفار كا متعلق شرك كرنے اور تجارتى لين دين ميں بے عدالتى اور فساد پھيلانے اور انبياءعليه‌السلام الہى سے مخالفت كرنے كا گناہ ہيں _

۵_بندوں كے گناہوں كى بخشش ،ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_و استغفروا ربّكم

۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ميں سے درگاہ الہى ميں تقرب كا حصول، طلب مغفرت كا ضرورى ہونا اور

۲۷۲

ربوبيت كو الله تعالى ہى ميں منحصر كرنا تھا_و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه

۷_ الله تعالى ،رحيم ( مہربان )اور (ودود) مخلوق كو دوست ركھنے والا ہے_ان ربّى رحيم ودود

۸_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ميں سے الله تعالى كو رحيم اور اپنے بندوں سے محبت كرنے والا ،تعارف كروانا تھا_

ان ربّى رحيم ودود

۹_ استغفار كرنے والوں كے گناہوں كى بخشش اور الله كے راستے پر چلنے والوں كو قرب الہى كا حصول خدواند عالم كى رحمت ،مہربانى اور محبت كا جلوہ ہے_و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه ان ربى رحيم ودود

۱۰_ خطا كرنے والوں كى اصلاح كے ليے مہربانى اور محبت، ان كى تربيت ميں بہت مؤثر ہوتى ہے_

و استغفروا ربّكم ان ربّى رحيم ودود

الله تعالى كا يہ صفت، بيان كر نا كہ اپنے بندوں كے ساتھ مہربانى اور محبت كرنے والا ہے گناہوں سے استغفار كرنے كى تاكيد كرنے كے بعد مذكورہ بالا معنى كو بتاتا ہے_

۱۱_ حضرت شعيب(ع) اپنى قوم كے توبہ كرنے والوں كے ليے مشمول رحمت الہى كا واسطہ تھے_

و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه ان ربى رحيم ودود

(استغفروا ربّكم) ميں لوگوں كوخطاب ہے_ ظاہرى طور پر ( ان ربّي)كے خطاب كى جگہ پر ان ربّكم كہا جانا چاہيے تھا يہ جابجا كرنا ممكن ہے اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ خداوند عالم اپنے انبياء كے واسطہ سے لوگوں كو اپنى محبت و رحمت كے زير سايہ قرار ديتا ہے اور يہ انبياء اس كے بندوں پر سبب فيض الہى ہيں _

استغفار :استغفار كى اہميت ۱، ۶; استغفار كى دعوت ۳

اسما و صفات :رحيم ۷; ودود ۷

اہل مدائن :اہل مدائن كو دعوت ۳; اہل مدائن كے توبہ كرنے والوں پر رحمت ۱۱

ايمان :توحيد پر ايمان ۴

الله كى طرف لوٹنا :الله كى طرف لوٹنے كا پيش خيمہ ۴;الله كى طرف لوٹنے كى اہميت ۲، ۳

الله تعالى :الله تعالى كى خصوصيات ۶; الله تعالى كى دوستى ۸;

۲۷۳

الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۵;الله تعالى كى رحمت كى علامتيں ۹;الله تعالى كى محبت كى علامتيں ۹; الله تعالى كى مہربانى ۸; الله تعالى كى مہربانى كى نشانياں ۹

اہل سلوك و اہل طريقت :

اہل سلوك كا تقرب ۹

تربيت :تربيت ميں محبت ۱۰; تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۰; تربيت ميں مہربانى ۱۰

تقرب:تقرب كا سبب ۴تقرب كى اہميت ۲، ۶; تقرب كى دعوت ۳

توحيد :توحيد الہى ۶

شرك:شرك كى بخشش ۴

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام اور رحمت الہى ۱۱;حضرت شعيب(ع) كى تاثير ۱۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۳ ; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۶،۸; حضرت شعيبعليه‌السلام كے درجات ۱۱

عبادت :عبادت الہى ۴

گناہ :گناہ كى بخشش ۴، ۵، ۹

محبت :محبت كے آثار ۱۰

آیت ۹۱

( قَالُواْ يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيراً مِّمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَاكَ فِينَا ضَعِيفاً وَلَوْلاَ رَهْطُكَ لَرَجَمْنَاكَ وَمَا أَنتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ )

ان لوگوں نے كہا كہ اے شعيب آپ كى اكثر باتيں ہمارى سمجھ ميں نہيں آتى ہيں اور ہم تو آپ كو اپنے در ميان كمزور ہى پارہے ہيں كہ اگر اپ كا قبيلہ نہ ہوتا تو ہم آپ كو سنگسار كرديتے اور آپ ہو پر غالب نہيں آسكتے تھے (۹۱)

۱_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كى بہت سى تعليمات كو درك كرنے اور سمجھنے سے محروم تھے اوروہ اسك اعتراف بھى كرتے تھے_قالوايا شعيب ما نفقه كيراً مما تقول

۲_ مدائن كے لوگوں كى منفعت پرستى ، حرام خوارى ، تعصب اور قوم پرستي، حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ميں فكر كرنے اور انہيں سمجھنے ميں مانع تھيں _قالوا يا شعيب ما نفقه كثيراً مما تقول

۲۷۴

۳_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كى بہت سى تعليمات كوفضول اور بے فائدہ كلام سمجھتے تھے اور اس پر توجہ كرنے كو بھى ضرورى نہيں سمجھتے تھے_ما نفقه كثيراً مما تقول

(ما نفقہ)كا معنى يعنى آپكى بہت سى باتوں كو ہم نہيں سمجھ پاتے ، ممكن ہے ان كا نہ سمجھنا حقيقت ہو _ يعنى درك و فہم نہيں ركھتے تھے كہ حضرتعليه‌السلام كى تعليمات كو سمجھ سكيں مثلا توحيد كامسئلہ ہمارے ليے حل ہونے والا نہيں _مالك كا اپنے مال ميں تصرف محدود ہے يہ بات قابل فہم نہيں وغيرہ_يا يہ كہ بے ثمر و بے جا اور نا معقول بات ہونے پر كنايہ ہو يعنى تمہارى باتيں اتنى ضعيف و بے اثر ہيں كہ ان ميں فكر و تأمل كرنا اور ان كو سمجھنا اور عمل كرنا بے فائدہ ہے _ مذكورہ بالامعنى دوسرے احتمال كى صورت ميں حاصل ہوتا ہے_

۴_ حضرت شعيب(ع) ، مدائن كے لوگوں كے درميان يار و مددگار نہ ركھنے كى وجہ سے ضعيف و ناتوان تھے_

و انا لنرى ك فينا ضعيف

( فينا ) ( يعنى ہمارے درميان ميں ) اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مدائن كے لوگ حضرت شعيبعليه‌السلام كو ان كے مخالفين كى نسبت سے ضعيف اور ناتوان سمجھتے تھے نہ يہ كہ خود وہ ضعيف و لاغر شخص تھے يعنى مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (يار و مددگار ) كا نہ ركھنا مراد ہو_

۵_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات اور ان كى رسالت كو معاشرہ ميں بے اثر خيال كرتے تھے_

قالوا يا شعيب ما نفقه كثيرا ً مما تقول و انا لنرى ك فينا ضعيف

جملہ (ما نفقه ...) كو جملہ (و انا لنراك ...) كے ساتھ ملا كر ديكھا جائے ،حقيقت ميں يہ حضرت شعيب(ع) كى ناكامى كے خيال پر ا ستدلال ہے _ يعنى مدائن كے لوگ شعيبعليه‌السلام كو درك نہيں كرتے تھے بلكہ بے اعتنائي كرتے تھے تا كہ ان كے ہم فكر بن سكتےاور خود حضرتعليه‌السلام بھى يہ قدرت اور توانائي نہيں ركھتے تھے تا كہ زور اور ڈنڈے كے ذريعے اپنى فكر كو ان پرتحميل كرتے اسى وجہ سے ان كے كامياب ہونے كا كوئي راستہ نہيں تھا_

۶_ حضرت شعيب(ع) ، مدائن كے لوگوں كى نگاہ ميں سنگسار ہونے كى سزا و مجازات كے مستحق تھے_

و لو لا رهطك لرجمناك

۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، شہر مدائن ميں گنے چنے ہمنوا ركھتے تھے_و لو لا رهطك لرجمناك

۸_ حضرت شعيبعليه‌السلام كے خاندان والوں نے انہيں نہيں چھوڑا بلكہ وہ ان كى حمايت كرتے تھے _

۲۷۵

لو لا رهطك لرجمنك

۹_ مدائن كے لوگوں كے نزديك، حضرت شعيبعليه‌السلام كا خاندان و قبيلہ، قابل احترام تھا_لو لا رهطك لرجمنك

(رہط) اس گروہ كو كہتے ہيں جو دس آدميوں سے تجاوز نہ كرے _ اگر اس كے ساتھ رجل جيسے كلمہ كا اضافہ ہوجائے (رہط الرجل ) تو قوم و قبيلہ و خاندان كا معنى ديتا ہے_

۱۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام كے قبيلہ كا مدائن كے لوگوں ميں احترام اور بزرگي، ان كو سنگسار كرنے كى سزا دينے ميں مانع تھي_و لو لا رهطك لرجمنك

مدائن كے لوگ اس بات كى وضاحت كرتے ہوئے كہتے ہيں كہ حضرت شعيبعليه‌السلام ان كے درميان ضعيف ہے _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ(لو لا رہطك) سے مراد يہ نہيں ہے كہ وہ حضرت كے خاندان سے مقابلہ كرنے كى صلاحيت نہيں ركھتے تھے _ بلكہ بعد والى آيت ميں جملہ ( ما انت علينا بعزيي) و (ارہطى ا عز ...) كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ ( لو لا رہطك ) سے مراد (لو لا عزة قومك و كرامتہم عندنا ) ہے يعنى اگر تمہارے خاندان كى عزت و عظمت نہ ہوتى تو تم كو سزا ديتے_

۱۱_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كو شرك اوران كى بے عدالتى كے خلاف جہاد كرنے كى وجہ سے ان كو قابل عزت و احترام نہيں سمجھتے تھے_و ما ا نت علينا بعزيز

(عزيز) قابل احترام اور بزرگوار ہونے كے معنى ميں ہے اور شكست ناپذير كے معنى ميں بھى آتا ہے_ ليكن آيت شريفہ ميں پہلے معنى ميں آيا ہے_

ادراك :ادراك سے محروم ہونے والے ۱

اہل مدائن :اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام ۶،۱۱;اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۱، ۲، ۳، ۵; اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى سزا۱۰; اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام كے رشتہ دار ۹;اہل مدائن كا اقرار ۱;اہل مدائن كا تعصب ۲;اہل مدائن كى تاريخ ۳، ۵;اہل مدائن كى حرام خورى ۲; اہل مدائن كى سوچ ۳، ۴، ۵، ۶،۱۱;اہل مدائن كى قوم پرستى ۲;اہل مدائن كى محروميت ۱; اہل مدائن كى منفعت طلبى ۲;اہل مدائن كے محروم ہونے كے اسباب ۲

تعصب :تعصب كے آثار ۲

حرام خورى :

۲۷۶

حرام خورى كے آثار ۲

دين :دينى آفات كى پہچان

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور سزا ۶;حضرت شعيبعليه‌السلام اور سنگسار ہونا ۶;حضرت شعيبعليه‌السلام كا احترام ۱۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كا بے يار و مددگار ہونا ۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كا ضعف ۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۱۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۳،۴، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱ ; حضرت شعيبعليه‌السلام كا گروہ ۷;حضرت شعيبعليه‌السلام كى سزا ميں موانع ۱۰; حضرت شعيبعليه‌السلام كى سنگسارى ميں موانع ۱۰;حضرت شعيبعليه‌السلام كے حامى ۸;حضرت شعيبعليه‌السلام كے رشتہ دار ۸;حضرت شعيبعليه‌السلام كے رشتہ داروں كا احترام ۹، ۱۰; حضرت شعيبعليه‌السلام كے رشتہ داروں كى اقليت ۷

منفعت طلبى :منفعت طلبى كے آثار ۲

آیت ۹۲

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَهْطِي أَعَزُّ عَلَيْكُم مِّنَ اللّهِ وَاتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءكُمْ ظِهْرِيّاً إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ )

شعيب نے كہا كہ كيا ميرا قبيلہ تمھارى نگاہ ميں اللہ سے زيادہ عزيز ہے اور تم نے اللہ كو بالكل پس پشت ڈال ديا ہے جب كہ ميرا پروردگار تمھارے اعمال كا خوب احاطہ كئے ہوئے ہے (۹۲)

۱_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كے زمانے ميں الله تعالى كو مكمل طور پر فراموش كر چكے تھے اور اسكى عزت و جلالت سے غافل تھے_أرهطى اعزّ عليكم من اللّه و اتخذتموه ورآئكم ظهريّ

(ظہريّ) اسى شے كو كہتے ہيں كہ انسان جس سے پشت كرلے، يہ كنايہ ہے اس شے كے ليے جسكو بھول چكے ہوں اور اسكى پروانہ كى جائے اور (اتخذتموہ ورآء كم ) كا جملہ بتاتا ہے (كہ الله تعالى كو تم نے پس پشت ڈال ديا ہے) يہ كنايہ ہے كہ ( تم نے الله تعالى كو فراموش كرديا) پس كلمہ (ظہريّاً) حال موكد ہے_

۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم سے چاہا ، كہ الله تعالى كى

۲۷۷

عزت و عظمت كومدّ نظر ركھ كر اس كے احكام اور دين كو قبول كريں _أرهطى اعزّ عليكم من اللّه

(ارہطى اعزّ ...)كا جملہ حضرت شعيب(ع) كے جواب ( لو لا رہطك)كے مقابلہ ميں ہے كہا جا سكتا ہے: وہ يہ كہناچاہتے ہيں كہ اگر تم مجھے ميرے خاندان كى عزت كى وجہ سے سنگسار نہيں كر رہے ہوتو الله تعالى كى عزت و عظمت جو ہر كسى كى عزت و عظمت سے بلند و برتر ہے اسكو كيوں مد نظر نہيں ركھتے ہو اور اس كے غير كى عبادت كرتے ہو_

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كو الله تعالى سے غافل ہونے كى وجہ سے ڈانٹا اور انكى سرزنش كي_

أرهطى ا عزّ عليكم من اللّه و اتخذتموه ورآئكم ظهريّ

(ارہطي ) كے جملہ ميں استفہام ،انكار توبيخى ہے_

۴_ الله تعالى تمام لوگوں سے عزت منداور وہ اپنے كاموں ميں مصمّم اور اپنے ارادوں كو انجام دينے ميں سزاوار اور لائق تر ہے_قال يا قوم أرهطى ا عزّ عليكم من اللّه

۵_ الله تعالى سے غفلت اور اسكى عزت و عظمت كو فراموش كرنا، نامناسب اور قابل سرزنش ہے_

و اتخذتموه ورآء كم ظهريّ

جملہ( اتخذتموہ ...) كا ( رہطى اعزّ ...) كے جملے پر عطف ہے _ لہذا اس جملہ ميں استفہام تو بيخى كا بھى لحاظ كيا گيا ہے يعنى ''أتخذتموہ ''استفہام توبيخى جملہ معطوف عليہ پر بھى آئے گا_

۶_ الله تعالى انسانوں كے اعمال پر پورى نگاہ كيئے ہوئے ہے اور تمام جوانب سے ان كے كردار سے آگاہ ہے_

ان ربّى بما تعملون محيط

۷_ انسانوں كے اعمال و كردار، الله تعالى كى مشيت وارادہ سے خارج نہيں ہيں _ان ربّى بما تعملون محيط

۸_ حضرت شعيب(ع) ، نے مدائن كے لوگوں كى كفر آميز رفتار پر الله تعالى كى عظمت و قدرت كو بيان كر كے ان دھمكيوں كى پروا نہيں كي_لو لا رهطك لرجمناك ان ربّى بما تعملون محيط

چنانچہ ممكن ہے كہ الله تعالى كى اعمال پر قدرت سے مراد اسكى اعمال پر حاكميت وغلبہ ہو اور حضرت شعيبعليه‌السلام كا ( ان اللّہ ...) كى جگہ پر ( ان ربّى )كہنے كا مقصد يہ كہ تمہارے اعمال پر الله قدرت ركھتا ہے اور وہى ميرا پالنے والے اور ميرا مدبّر ہے لہذا وہ تمھيں اجازت نہيں دے گا كہ تم مجھ پر غلبہ كرو _ اگر بالفرض تم نے غلبہ بھى كرليا تو اسميں ميرى تربيت كا پہلوہو گا_ اسى وجہ سے تمہارے ڈرانے كى مجھے كوئي پروا نہيں ہے_

۲۷۸

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كو الله تعالى كے حساب و كتاب اور اسكى سزاؤں سے ڈرايا _

ان ربّى بما تعملون محيط

الله تعالى كا لوگوں كے اعمال و كردار پر قدرت ركھنے سے مراد، اگر چہ ان كے اعمال سے آگاہ ہونا ہو _ جملہ (ان ربّى ...) كناية ہے كہ الله تعالى حساب و كتاب لينے اور سزا دينے والا ہے_

۱۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كے نابجا اور نا مناسب باتوں كا يہ جواب ديا كہ الله تعالى تمہارے اعمال و رفتار پر قدرت ركھتا ہے اور وہ بہت عزت و جلال والا ہے اسوجہ سے تمھيں اس كے حضور سرتسليم خم ہونا چاہيے_

و إنا لنرى ك فينا ضعيفاً قال يا قوم أرهطى ا عزّ عليكم من اللّه ان ربّى بما تعملون محيط

اسماء و صفات :محيط ۶

اطاعت :الله تعالى كى اطاعت ۴

الله تعالى :الله تعالى كا احاطہ ۱۰; الله تعالى كا علمى احاطہ ۶; الله تعالى كى خصوصيات ۴;الله تعالى كى عزت ۲، ۴، ۱۰; الله تعالى كى مشيت كى حاكميت ۷; الله تعالى كے ارادے كى حاكميت ۷

انسان :انسانوں كا عمل ۷

اہل مدائن :اہل مدائن اور الله تعالى كى عزت و عظمت ۱; اہل مدائن اور دين ۲;اہل مدائن كو جواب ۱۰; اہل مدائن كو خبردار كرنا ۹;اہل مدائن كو دعوت ۲; اہل مدائن كا ڈرانا ۸; اہل مدائن كى بيہودہ كلام ۱۰; اہل مدائن كى سرزنش ۳;اہل مدائن كى غفلت ۱، ۳

تذكر :الله تعالى كى سزا ؤں كا تذكر ۹;الله تعالى كے حساب و كتاب كا تذكر ۹

جبر و اختيار :۷

ذكر :الله كے ذكر كى اہميت ۴

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيب(ع) اور الله كى حاكميت ۸; حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن ۸، ۱۰;حضرت شعيبعليه‌السلام كا احتجاج ۱۰; حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۳، ۸، ۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كا متوجہ و خبردار كرنا ۹;حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۲;حضرت شعيبعليه‌السلام كى سرزنش

۲۷۹

۳;حضرت شعيبعليه‌السلام كى فكر ۸

غافل ہونے والے :الله تعالى سے غافل ہونے والے ۱، ۳

غفلت :الله تعالى سے غفلت كا ناپسند يدہ ہونا ۵;الله تعالى كى عظمت سے غافل ہونا۵

آیت ۹۳

( وَيَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَارْتَقِبُواْ إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ )

اور اے قوم تم اپنى جگہ پر اپنا كام كرو ميں اپنا كام كررہا ہوں عنقريب جان لوگے كہ كس كے پاس عذاب آكر اسے رسوا كرديتا ہے اور كون جھوٹا ہے اور انتظار كرو كہ ميں بھى تمھارے ساتھ انتظار كرنے والا ہوں (۹۳)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے كفر اختيار كرنے والے لجوج لوگوں كو ڈراتے اور خبردار كرتے ہوئے كہا كہ وہ اپنے غلط نظريات پر قائم رہيں جيسے پہلے وہ قائم تھے_و يا قوم اعملوا على مكانتكم

۲_ حضرت شعيب(ع) ، مدائن كے لوگوں سے ايمان نہ لانے پر نااميد اور مايوس ہوچكے تھے_

اعملوا عليى مكانتكم سوف تعلمون و ارتقبو

جو كچھ كرسكتے ہو اس ميں كمى نہ كرو ، اپنے غلط نظريات پر قائم رہو ، عنقريب جان لوگے ، انتظار كرو ، يہ ايسے جملات ہيں كہ جہنيں انسان نااُميدى اور مايوسى كے وقت ان كو ذكر كرتا ہے اور (ارتقاب) (ارتقبوا) كا مصدر ہے_ جسكا معنى انتظار كرنا ہے_

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنے نظريات ( رسالت الہى كو پہنچانا ، اور شرك و فساد سے جہاد كرنا) پر قائم رہنے كے پابند تھے_انى عامل

۴_ حضرت شعيب(ع) نے اپنى قوم كے كفار كو ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے ڈرايا _

سوف تعلمون من يأتيه عذاب يخزيه و ارتقبوا

۵_ مدائن كے لوگوں نے حضرت شعيبعليه‌السلام پر اپنى نبوت و

۲۸۰