تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 167492
ڈاؤنلوڈ: 2820


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167492 / ڈاؤنلوڈ: 2820
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

اسى طرح احتمال ہے كہ (نسوة) كے ليے صفت ہو تو دوسرے احتمال كى صورت ميں جملہ ( قال نسوة فى المدينة ...) سے مراد يعنى شہر كى عورتيں زليخا كے قصّے كو ايك دوسرے كے ليے بيان كرتى تھيں _

۴_ زليخا، عزيز مصر كى بيوى تھى _امرأت العزيز

۵_ يوسفعليه‌السلام كا عشق، زليخا كے دل و جان ميں راسخ ہوگيا تھا اور وہ اس عشق كے سامنے مسخّر ہوگئي تھى _قد شغفها حبّ (شغاف ) دل كے پردے يا دل كے مركزى نقطے كو كہا جاتا ہے _ پس ( شغف) كا معنى يہ ہوگا كہ يہ اس كے ليے دل كا غلاف بن گيا يا دل كے مركز تك پہنچ گيا _( شغفہا ) كے فاعل كى ضمير (فتى ہا )) كى طرف لوٹتى ہے اور (حبّاً) تميز ہے جوفاعل كا بدل ہے_ تو عبارت يوں گئي ( شغف حب يوسف اياہا ) يعنى يوسفعليه‌السلام كى محبت زليخا كے ليے دل كا غلاف ہوگئي اور اسكو گھير ليا يا يہ معنى كريں گئے كہ يوسفعليه‌السلام كے عشق نے زليخا كے دل كے پردہ كو پھاڑ كر اسميں نفوذ كرليا _

۶_زليخا كا يوسفعليه‌السلام پر فريفتہ ہونا اور اس كے عشق كى داستان، يوسفعليه‌السلام كى عين جوانى ميں تھى _

تراودفتى ها عن نفسه قد شغفها حبّ

۷_ اشراف كى عورتوں نے زليخا كا ايك زر خريد غلام سے آرزو پورا كرنےكے تقاضا كو برا سمجھا اوراسكى اس بات پر ملامت كرتى تھيں _و قال نسوة فى المدينة امرأت العزيز تراود فتى ها عن نفسه قد شغفها حبّ

(فتا ) غلام اور عبد كے معنى ميں ہے اور جوان كے معنى ميں بھى آتا ہے _ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ جملہ (تراود فتاہا ) ميں (فتا) كے دونوں معنى مراد ليے گئے ہوں _

۸_ زرخريد غلام پر عاشق ہونا اور اس سے جنسى آرزو كا تقاضا كرنا، اشراف كى عورتوں اورزليخا كى ہم سن عورتوں كى نظر ميں واضح و روشن غلطى و خطا تھى _قد شغفها حبّاً إنا لنرى ها فى ضلال مبين اشراف كى عورتوں كايوسفعليه‌السلام كو ( غلام يا زليخا كا چھو كرا ) كہنا اس پر انگشت نمائي كرناتھا كہ كيوں اس نے اپنے زرخريد غلام سے عشق كيا ہے_

۹_ زليخا كا يوسفعليه‌السلام سے عشق كرنا در حالانكہ وہ عزيز مصر جيسے شخص كى بيوى تھى يہ اشراف كى عورتوں كے ليے بہت ہى تعجب آور بات اور اسكى بہت ہى سرزنش اور ملامت كا موجب تھى _امرأت العزيز تراود فتى ها عن نفسه

اشراف كى عورتوں كا زليخا كو ( عزيز مصر كى بيوى سے) ياد كرنا اسكى برائي كو زيادہ جلوہ دينا ہے_ يعنى غلاموں سے عشق ومعشوقى تو برى بات ہے چہ جائيكہ عزيز مصر كى بيوى ہو كر يہ كام كرے يہ تو بہت ہى نامناسب بات ہے _

۴۴۱

۱۰_عن على بن الحسين عليه‌السلام ... فلما سمع الملك كلام الصبى قال ليوسف : (أعرض عن هذا ) و اكتمه قال : فلم يكتمه يوسف و ا ذاعه فى المدينه حتى قلن نسوة منهنّ امرا ة العزيز تراود فتاها عن نفسه (۱)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب بادشاہ نے اس بچے كى بات كو سنا ...تو پھر يوسفعليه‌السلام سے كہا اس بات كو فراموش كردو _ اور اسكو دل ميں ركھ لو _ (امامعليه‌السلام فرماتے ہيں ) كہ يوسفعليه‌السلام نے اس بات كو چھپايا نہيں بلكہ شہر والوں كو بتا ديا _ تب شہر كى چند عورتوں نے يہ كہا كہ عزيز مصر كى بيوى نے غلام كو اپنى ہوس پورى كرنے كى دعوت دى ہے_

۱۱_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قوله '' قد شغفها حبّا'' يقول : قد حجبها حبّه عن النّاس فلا تعقل غيره (۲)

امام باقرعليه‌السلام سےخداوند عالم كے اس قول( قد شغفہا حبّاً) كے بارے ميں سوال كيا گيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا : كہ عزيز مصر كى بيوى كے دل پر يوسف(ع) كے عشق نے اس طرح پردہ ڈال ديا تھا كہ وہ لوگوں كو فراموش كرچكى تھى يوسفعليه‌السلام كے علاوہ اسے كسى كى بھى فكر نہيں تھى _

اشراف مصر:اشراف مصر كى عورتيں اور زليخا ۷،۸; اشراف مصر كى عورتيں اور زليخا كى آرزو طلبى ۲، ۳;اشراف مصر كى عورتوں كا تعجب ۹;اشراف مصر كى عورتوں كى فكر ۸

رحجانات :غلام كى طرف رحجان كرنے كى مذمت ۸

روايت : ۱۰، ۱۱

زليخا:زليخا اور عزيز مصر ۴; زليخا كا شوہر ۴;زليخا كا يوسف(ع) سے عشق ۵،۶، ۹،۱۱;زليخا كى سرزنش ۷، ۹; زليخا كے آرزو طلبى كى شہرت ۱، ۳;زليخا كے عشق كى شہرت ۱، ۳; زليخا كے عشق كى شہرت كے عوامل ۲; عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام ۱

عزيز مصر:عزيز مصر كى بيوى ۴;عزيز مصر كى توقعات ۱۰

غلام :غلام سے آرزوپوركرنے پر سرزنش ۷، ۸

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا فاش كرنا ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱;يوسف(ع) كى جوانى ۶

____________________

۱) علل الشرائع ، ص ۴۹ ، ح ۱ ، ب ۴۹; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۱۴ ، ح ۱۷_

۲) تفسير قمى ، ج ۱ ، ص۳۵۷ ; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۲۳ ، ح ۵۴_

۴۴۲

آیت ۳۱

( فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّيناً وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا هَـذَا بَشَراً إِنْ هَـذَا إِلاَّ مَلَكٌ كَرِيمٌ )

پھر جب زليخا نے ان عورتوں كى مكارى اور تشہير كا حال سنا تو بلا بھيجا اور ان كے لئے پر تكلف دعوت كا انتظام كرے مسند لگادى اور سب كو ايك ايك چھرى دے دى اور يوسف سے كہا كہ تم ان كے سامنے سے نكل جائو پھر جيسے ہى ان لوگوں نھ ديكھا تو بڑا حسين و جميل پايا اور اپنے ہاتھ كاٹ ڈالے اور كہا كہ حاشا اللہ يہ تو آدمى نہيں بلكہ كوئي محترم فرشتہ ہے (۳۱)

۱_ زليخا نے يوسفعليه‌السلام سے اپنے عشق كى داستان پر مصر كى عورتوں كى سرزنش كو سنا اوراس سے آگاہ ہوئي _

فلما سمعت بمكرهنّ

(سمع) كا فعل متعدى ہے _(بأ) كے حرف كے ساتھ متعدى كرنے كى ضرورت نہيں ہے اسى وجہ سے(سمعت بمكرہنّ) كے جملہ ميں (علمت) كا معنى پايا جاتا ہے _ اسى وجہ سے جملے كا معنى يوں ہوگا _ زليخا عورتوں كے مكر سے آگاہ ہوئي اور يہ آگاہ ہونا انخبروں كى بناء پر تھاجو اس كے ليے بيان كى گئيں _

۲_ زليخا كا يوسفعليه‌السلام سے عشق كرنے كا قصّہ، اشراف مصر كى عورتوں كے ليے اس كے خلاف سازش اور پروپيگنڈاكا ہتھيا رتھا_قال نسوة فى المدينة ...فلما سمعت بمكرهنّ

(مكر) سے مراد زليخا كے قصّے كو نقل كرنا ہے (مكر) سے قصّہ كو نقل كرنے كا معنى لينے سے مراد يہ كہ اشراف مصر كى عورتيں ، اس قصّہ كومشہور كر كے زليخا كى شخصيت پر ضرب لگانا اور اس كے خلاف سازش كرنا چاہتى تھيں _

۳_ زليخا، نے عورتوں كى سازش اور سرزنش كرنے والى باتوں سے آگاہى حاصل كرنے كے بعد انہيں اپنے گھر مدعو كيا _

فلما سمعت بمكرهنّ أرسلت اليهنّ

(أرسلت اليہنّ) كا معنى يہ ہے كہ ان كى طرف بھيجا جملہ (و أعتدت لہنّ متّكئاً و ...) كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ اس نے ان كو كھانے كى دعوت دى تھى _

۴۴۳

۴_ زليخا نے عورتوں كى سرزنش كا جواب دينے كے ليے ايك كھانے كى دعوت كا اہتمام كيا جو ايك مخصوص دعوت تھي_

أرسلت إليهنّ و أعتدت لهنّ متّكئا

۵_ زليخا نے مدّ عو عورتوں كے تكيہ لگانے اور آرام كے ليے ايك مخصوص تكيہ گاہ كا انتظام كيا _

و أعتدت لهنّ متّكئا

''اعتاد'' (اعتدت) كا مصدر ہے جو آمادہ اور مہيا كرنے كے معنى ميں آتا ہے _'' متكئا'' اسكو كہتے ہيں جسے تكيہ كے طور پر استعمال كيا جائے _ اسكا نكرہ لانا اسكے مخصوص ہونے كو بيان كرتا ہے _

(متّكئاً) غذا وطعام كے ليے بھى استعمال ہوتا ہے _ اسكا مفرد لانا اور جملہ ( آتت ...) كے ساتھ ذكر كرنا (يعنى ہرايك كو غذا كے ليے چاقو ديا گيا ) ممكن ہے كہ يہاں (متّكئاً) سے مراد (طعام) ہو_

۶_ زليخا نے ہرمدّ عوخاتون كو كھانے كى چيزوں سے استفادہ كے ليے چاقو فراہم كيا _و ء اتت كل واحدة منهنّ سكّينا

۷_ زليخا بنفس نفيس محفل دعوت كو آراستہ كرنے والى اور اشراف كى خواتين كے لئے ميزبان تھى _

و أعتدت لهنّ متّكئاً و ء اتت كل واحدمنهنّ سكّينا

(أعتدت) اور (أتت) كى ضمير (امرأة العزيز) كى طرف لوٹتى ہے اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ وہ خود ان كاموں كو انجام دے رہى تھى _ و گرنہ فعل (أعتد) اور (اوتيت) كو مجہول ذكر كيا جاتا _

۸_ زليخا نے جن عورتوں كو يوسف(ع) كے ديداركى دعوت دى تھى وہ دس سے زيادہ نہيں تھيں _

و قال نسوة فى المدينه فلماسمعت بمكرهنّ أرسلت اليهنّ

(مكرہنّ) اور (اليہنّ) كى ضمير'' نسوة'' كى طرف پلٹ رہى ہے جو اس سے پہلے والى آيت ميں ذكر ہے_اور (نسوة) كا لفظ جو جمع قلت كا صيغہ ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورتوں كى تعداد دس افراد سے كم تھي_

۹_ كھانے پينے كى چيزوں ميں چاقو كا استعمال قديمى مصر اور يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں رائجتھا_

و ء اتت كل واحدة منهنّ سكّينا

۱۰_ زليخا نے يوسفعليه‌السلام كو مدعو عورتوں سے دور ركھنے كے ليے انہيں عمارت كے اندر والے كمرے ميں رہنے كو كہا _و قالت اخرج عليهنّ

۴۴۴

(خروج) كا لفظ اندر سے باہر آنے كے معنى ميں آتا ہے _(اخرج عليہن )سے معلوم ہوتا ہے كہ جب حضرت يوسف(ع) عورتوں كے مجمع ميں آئے تو اس سے پہلے ايسى جگہتھے جو اندر كا حصہ شمار ہوتا تھا_يعنى اگر دعوت كا پروگرام باہر والے ہال ميں تھا تو زليخا نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو اندر والے كمرے ميں ركھا تھا_

۱۱_ جب عورتيں اپنى جگہ پر تكيہ لگائے ہوئے كھانا كھانے كے ليے آمادہ ہوئيں تو زليخا نے يوسفعليه‌السلام سے كہا كہ ان كے سامنے سے گزر جائيں _وقالت اخرج عليهنّ

۱۲_ يوسف(ع) ، زليخا كے حكم كے مطابق بغير كسى وقفہ كے اشراف كى عورتوں ميں آگئے _

قالت أخرج عليهنّ فلمّا راينه

(فاء) (فلما) ميں فصيحہ ہے _ گويا كہ يہاں جملات تقدير ميں ہيں (فخرج عليہنّ فرا ينہ فلما رأينہ) ان جملات كا يہاں محذوف ہونا، بتاتا ہے كہ زليخا كا حكم اور يوسفعليه‌السلام كى بجا آورى ايكجيسى ہے _

۱۳_ زليخا، يوسفعليه‌السلام سے اپنے عشق كو لوگوں پر ظاہر ہونے سے پہلے اشراف مصر كى عورتوں سے انہيں مخفى ركھے ہوئے تھى _امرأة العزيز ترا ودفتيها ...فلما رأينه أكبرنه

۱۴_ اشراف مصر كى عورتوں نے زليخا كى دعوت ميں پہلى بار يوسفعليه‌السلام كا جلوہ ديكھا تھا_

فلما رأينه أكبرنه ...و قلن حاشالله ما هذا بشرّ

۱۵_ اشراف مصر كى عورتيں ، يوسفعليه‌السلام كو ديكھنے كے بعد حيرت زرّہ اور مدہوش ہو گئي_

فلما رأينه أكبرنه و قطّعن ا يديهنّ

''أكبر'' ''أكبران'' كا مصدر ہے جس كا معنى عظمت اور بزرگى والا پانا ہے _

۱۶_ اشراف مصر كى عورتيں ، يوسفعليه‌السلام كو ديكھنے كے بعد بے حال ہوگئيں اور ان كے حسن و جمال كے ديكھنے كے علاوہ كسى چيز كے ادراك پر قادر نہيں تھيں _فلما رأينه أكبر نه و قطعن ايديهن

۱۷_ اشراف مصر كى عورتوں نے يوسفعليه‌السلام كے (حيرت انگيز ) حسن و جمال كے مشاہدہ سے كھانے پر چاقو چلانے كى بجائے اپنے ہاتھوں كو كاٹ ڈالا _فلّما رأينه أكبرنه وقطّعن أيديهن

(قطع ) كامعنى جدا كرنا اور كاٹنے كا ہے _ زخمى اور مجروحكر نے ميں اس لفظ كا استعمال بتا تا ہے كہ زخم اور كاٹنا بہت شديد تھا _ (قطعن ) كے لفظ كا باب تفعيل سے لانا يہ بيان كرتا ہے كہ اشراف مصر كى عورتوں نے اپنے ہاتھوں كومختلف جگہسے

۴۴۵

كاٹ ديا اور (قطيع) كا معنى ٹكڑے ٹكرے كرنے كا ہے_

۱۸_ زليخا، ہوشيار و چالاك اور مكاّر عورت تھى _فلما سمعت بمكرهنّ أرسلت اليهن _و ء اتت كل واحدة منهن سكّيناً فلمّا رأينه أكبرنه

۱۹_ اشرف كى عورتوں نے ايك زبان ہو كر يوسفعليه‌السلام كى عظمت اور انكے پر كشش حسن و جمال كا اعتراف كيا _

فلمّا رأينه و قلن حاشاالله ماهذا البشر _

۲۰_ يوسفعليه‌السلام كا حسن و جمال بے نظير اور دلربا ہونے كے ساتھ زيبائي اورخوبصورتى كى بلنديوں كو چھور ہاتھا_

فلمّا رأينه اكبر نه و قطّعن أيديهن و قلن حاشا الله ماهذا البشر

(فلما راينہ ...) كے جملہ ميں يوسفعليه‌السلام كے حسن و زيبائي اور دلبرا ہو نے كا بيان ہے _ اس كے علاوہ يہ احتمال بھى ديا جاسكتا ہے كہ زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام سے عشق و محبت كرنے پر مجبور تھى _اس احتمال كا مؤيديہ ہے قرآن مجيد نے اسكى مذمت نہيں كى اور يوسف(ع) نے بھى اسكو عشق و معشوقى كے مراحل ميں عذاب الہى سے نہيں ڈراياہے _

۲۱_ انسان كے درك كرنے كى قوت، حسن و جمال كى بلندى كو ديكھ كر كام كرنے سے ہاتھ دھو بيٹھى ہے _

و قطّعن أيديهن

۲۲_ مصر كى عورتوں كے نزديك يوسفعليه‌السلام كا بے مثال حسن انكے انسان ہونے ميں شك و ترديد كا موجب بنا _

حاشالله ماهذا البشر

۲۳_ اشراف كى عورتوں نے يوسفعليه‌السلام كو بلندمرتبہ اور باعظمت فرشتہ پايا _ان هذا الّا ملك كريم

۲۴_ زليخا كو سرزنش اور ملامت كرنے والى عورتوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كا مشاہدہ كرنے كے بعد زليخا كا ان سے عشق و محبت كو باحق قرارديا _فلمّا رأينه أكبرنه إن هذا إلا ملك كريم

۲۵_ يوسفعليه‌السلام كے خدو خال انكى عظمت اور بزرگى كے بيانگر تھے _إن هذا إلا ملك كريم

۲۶_ يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصري، خداوند متعال اور اسكے پاك و پاكيزہ ہو نے كے معتقد تھے _حاشالله

۲۷_ عصر يوسفعليه‌السلام كے مصرى لوگ، فرشتوں كے وجود اور انكى زيبائي كے قائل تھے_إن هذا إلا ملك كريم

۴۴۶

۲۸_ فرشتوں كے وجود پر اعتقاد كى بنياد ،تاريخ بشر ميں بہت ہى قديم ہے _إن هذا إلا ملك كريم

۲۹_عن على بن الحسين عليه‌السلام : ...فا رسلت اليهن و هيا ت لهنّ طعاما و مجلساً ثم ا تتهنّ با ترج و (آتت كل واحدة منهن سكينا (۱)

امام سجاد(ع) سے روايت ہے: عزيز مصر كى بيوى نے عورتوں كے ليے ايك (قاصد ) روانہ كيا اور ان كو كھا نے كى دعوت دى او ر ايك محفل ترتيب دى _ اسوقت ان عورتوں كے ہاتھوں ميں ايك چاقو اور ايك سنگترہ ديا _

اشراف مصر :اشراف مصر كى عورتيں اور زليخا ،۲،۲۴; اشراف مصر كى عورتيں اور يوسفعليه‌السلام ۱۴،۱۵ ،۱۶، ۱۷،۱۹، ۲۲، ۲۳ ،۲۴;اشراف مصر كى سوچ ،۲۳، ۲۴;اشراف مصر كى عورتوں كا اقرار ۱۹;اشراف مصر كى عورتوں كا ہاتھ كاٹنا ،۱۷; اشراف مصر كى عورتوں كا تعجب ،۱۵،۱۷;اشراف مصر كى عورتوں كا عجز ،۱۶، اشراف مصر كى عورتوں كا مكر و فريب ،۲;اشراف مصر كى عورتوں كو بلانا ،۲۹;اشراف مصر كى عورتوں كى خدمت و تواضع ،۶،۷; اشراف مصر كى عورتوں كى خدمت وتواضع ،۵،۸،۱۰

چاقو :يوسفعليه‌السلام كے زمانہ ميں چاقو كا استعمال ،۹

خوبصورتى :خوبصورتى كا فائدہ ،۲۱

در ك كرنا :درك كرنے كى قوت كا اثر انداز ہونا ،۲۱

ديكھنے كى طاقت :ديكھنے كى طاقت كا عمل دخل،۲۱

روايت ،۲۹

زليخا :زليخا اور اشراف مصر كى عورتيں ۱۱،۲۹; زليخا اور مصر كى عورتوں كا ملامت كرنا ۱،۳; زليخا اور يوسفعليه‌السلام ۱۰،۱۳; زليخا كا دعوت كرنا ۴; زليخا كا يوسفعليه‌السلام سے عشق ۲،۱۳; زليخا كى چالاكى ۱۸; زليخا كى خواہشات ۱۰;زليخا كى دعوت كا پروگرام ۴،۵ ،۶، ۷، ۱۰ ،۲۹;زليخا كى دعوت ميں چاقو كا استعمال ۶;زليخا كى مصر كى عورتوں كو دعوت ،۳،۴; زليخا كى ہوشيار ى ۱۸;زليخا كے خلاف سازش ۲;زليخا كے صفات ۱۸; زليخا كے مہمانوں كى تعداد ۸

عقيدہ :الله تعالى كے پاك و پاكيزہ ہونے كا عقيدہ۲۶; عقيدہ كى تاريخ ۲۷،۲۸; ملائكہ كے وجود پر عقيدہ ۲۷،۲۸

قديمى اھل مصر :

____________________

۱)علل الشرايع ،ص ۴۹;ح ۱;ب ۴۱; نور الثقلين ،ج۲ ح۴۱۴;ح۱۷_

۴۴۷

قديمى اہل مصر اور ملائكہ ۲۷; قديمى اہل مصر كا عقيدہ ۲۶، ۲۷; قديمى اہل مصر كى الله تعالى كے بارے ميں شناخت۲۶

ملائكہ :ملائكہ كا خوبصورت ہو نا ۲۷

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ملائكہ ;۲۳; يوسفعليه‌السلام زليخا كى دعوت ميں ۱۱،۱۲، ۱۴;يوسف(ع) كا چھپا نا ۱۳;يوسف(ع) كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۴ ، ۵،۶، ۷ ، ۸ ،۱۰، ۱۱،۱۲،۳ ۱،۱۴،۱۵، ۱۶ ،۱۷ ، ۱۹، ۲۲ ،۲۳، ۴ ۲ ، ۲۹;يوسفعليه‌السلام كى بزرگى ۲۵ ; يوسفعليه‌السلام كى خوبصورتى ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۹،۲۰،۲; يوسف(ع) كى خصوصيات ۲۰;يوسفعليه‌السلام كى عظمت ۱۹، ۲۳،۲۵;يوسف(ع) كے بشر ہونے ميں شك ۲۲ ; يوسفعليه‌السلام كے خدوخال ۲۵

آیت ۳۲

( قَالَتْ فَذَلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسَتَعْصَمَ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُوناً مِّنَ الصَّاغِرِينَ )

زليخا نے كہا كہ يہى _ وہ ہے جس كے بارے ميں تم لوگوں نے ميرى ملامت كى ہے اور ميں نے اسے كھينچنا چاہا تھا كہ يہ بچ كر نكل گيا اور جب ميرى بات نہيں مانى تو اب قيد كيا جائے گا اور ذليل بھى ہوگا (۳۲)

۱_ زليخا نے اشراف مصر كى عورتوں كو يوسفعليه‌السلام كا جلوہ دكھا كر يہ سمجھا يا كہ وہ يوسف(ع) سے عشق كرنے ميں مجھے ملامت نہ كريں _قالت فذلكن الذى لمثننى فيه

۲_ زليخا نے اشراف كى عورتوں كے سامنے يوسف(ع) سے اپنى آرزو كو پورا كرنے كے تقاضاكا اعتراف كيا _

لقد راودته عن نفسه

۳_ زليخا نے اشراف كى عورتوں كے سامنے يوسف(ع) كى پاكدامنى و عفت اور انكا اسكے وصال كى خواہش كو قبول نہ كرنے كى گواہى دي_لقد راودته عن نفسه فا ستعصم

عصمت اور استعصام كا معنى منع كرنا اور قبول نہ كرنے كا ہے ليكن استعصام ميں مبالغہ ہے (فاستعصم )يعنى يوسف(ع) نے بڑى سختى سے ميرى خواہش كو رد كر ديا اور اپنى عفت كو برقرار ركھا_

۴_ زليخا نے اشراف كى عورتوں كے سامنے اس بات كى تاكيد كى وہ وصال يوسف(ع) پراصرار كرے گئي

و لئن لم يفعل ماء امره

۴۴۸

۵_ زليخا نے قسم اٹھائي كہ يوسفعليه‌السلام نے اگر مجھ سے وصال كرنے سے انكار كيا تو وہ اس كو زندان ميں پھينك دے گى اور اسكو ذليل و خوار كرے گئي _و لئن لم يفعل ما ء امره ليسجنن و ليكونا من الصاغرين _

(لئن) ميں ''لام'' ''لام'' تاكيد ہے اور'' يكونا يا يكونن '' ميں فعل مضارع اور نون تاكيد خفيفہ كے ساتھ ہے

۶_ حضرت يوسف(ع) ، عزيز مصر كے دربار ميں قابل احترام اور عظيم شحصيت كے مالك تھے _

و ليكوناً من الصاغرين

۷_ قديمى مصر ميں قيد خانہ كا وجود _ليسجنن

۸_ يوسفعليه‌السلام كو جس زندان ميں قيدكرنے كى دھمكى دى گئي اسميں انہيں ذليل و خواركرنے كے لئے ركھا گيا_

ليسجنن و ليكونا من الصاغرين

(ليكوناً من الصاغرين ) كا جملہ يعنى حقير اور خوار كيا جائے گايہ جملہ (ليسجنن ) يعنى قيدى بنے گا ) كے لئے نتيجہ كے قائم مقام ہے _ كيونكہ يوسف(ع) نے عورتوں كى خواہش كو پورا كرنے كى جگہ قيد خانہ كو ترجيح دى ليكن بعد والى آيت ميں حقير و ذليل ہونے كو ترجيحدينے كے بارے ميں بات نہيں كى ہے_

۹_ زليخا، مصر كى عدالت اور حكومت ميں بہت زيادہ نفوذ ركھتى تھى _و لئن لم يفعل ما ء امر ه ليسجنن وليكوناً من الصاغرين

(ليسجنن ) كے فاعل كو محذوف ركھنا اور اسكو فعل مجہول ذكر كرنا اس بات كو متضمن ہے كہ يوسف(ع) كا زندان ميں جانا اسكے انكار كى وجہ سے ہے _ يعنى زليخا حكومت ميں اتنا اثر ركھتى تھى كہ كسى اور كو اسے حكم دينے كى ضرورت نھيں تھى بلكہ جو بھى اسكا كہنا نہيں مانتا تھا اسكو قيد خانہ ميں ڈال ديتى تھى _

۱۰_عزيز مصر كے زمانہ ميں حكومتى نظام ايك ظالمانہ نظام اور مستقل قضاوت كے شعبہ سے محروم تھا_

ولئن لم يفعل ماء امره ليسجنن وليكوناً من الصاغرين

۱۱_عن على بن الحسين: ...فقالت لهن (فذلكن الذى لمتننى فيه ) يعنى فى

۴۴۹

حبه (۱)

امام سجاد(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے: ...عزيز مصر كى بيوى نے (حضرت يوسف(ع) كى طرف اشارہ) كركے خواتين كو خطاب كركے كہا: يہ ہے وہ شخص جس كے بارے ميں تم مجھے ملامت كرتى تھيں : يعنى اس كے عشق كے بارے ميں ميرى سرزنش كرتى تھيں _

روايت:۱۱

زليخا;زليخا اور اشراف مصر كى عورتيں ۱،۲; زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۲; زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا انكار ۵;زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى ذلّت۵;زليخا كا اقرار ۲،۴;زليخا كا حضرت يوسفعليه‌السلام سے وصال كا تقاضا ۲،۴;زليخا كا حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ عشق ۱، ۱۱;زليخا كى سرزنش ۱،۱۱;زليخا كى قسم ۵;زليخا كي واہى ۳; زليخا مضر كے دربار ميں ۹

زندان:زندان كى تاريخ _۷

عزيز مصر:عزير مصراور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶

قديمى مصر:حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں قديمى مصر كى حكومت ۱۰; قديمى مصر كا نظام حكومت ۱۰; قديمى مصر كى استبدادى حكومت ۱۰; قديمى مصر ميں زندان۷

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴، ۵،۶ ،۸، ۱۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى كى گواہى ۳; حضرت يوسفعليه‌السلام مصر كے دربار ميں ۶

____________________

۱) علل الشرائع ،ص۴۹،ح۱،ب،۴۱;تفسير برہان ،ج۲ ص۲۴۵،ح۱_

۴۵۰

آیت ۳۳

( قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ وَإِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ )

يوسف نے كہا كہ پروردگار يہ قيد مجھے اس كام سے زيادہ محبوب ہے جس كى طرف يہ لوگ دعوت دے رہى ہيں اور اگر تو ان كے مكر كو ميرى طرف سے موڑ نہ دے گا تو ميں ان كى طرف مائل ہوسكتاہوں اور ميرا شمار بھى جاہلوں ميں ہوسكتاہے (۳۳)

۱_حضرتعليه‌السلام يوسف اپنى عفت و پاكدامنى كى حفاظت اور زليخا كى دھمكيوں كى پرواہ نہ كرنے والے تھے_

قال رب السجن احبّ اليّ مما يدعوننى اليه

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام اور خداوند عالم كے مخلص بندوں كے نزديك، گناہ اور معصيت ميں پڑنے سے يہ بہتر ہے كہ وہ زندان ميں چلے جائيں اور مصائب اٹھائيں _قال رب السجن احبّ الى ممّا يدعوننى اليه

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام اور الله كے خالص بندوں كے

نزديك، الله كى اطاعت ميں دكھ وتكليف برداشت كرنا، اور اپنى عفت كى پاسبانى و حفاظت كرنا ،قابل قدر اور پسنديدہ بات ہے _رب السجن احب الى ممايدعوننى اليه

۴_دكھ و تكليف ميں مبتلا ہونا، گناہ كے ارتكاب كا جواز نہيں بن سكتا ہے _رب السجن ا حب إلّى مما يدعوننى إليه

۵_ شوہر دار عورتوں سے جنسى روابط كا حرام ہونا _قال رب السّجن أحب إلّى مما يدعوننى إليه

۶_ اشراف مصر كى عورتيں (جو زليخا كى مہمان تھيں ) تمام كى تمام يوسفعليه‌السلام سے نزديكى كى خواہش مندتھيں _ممّا يدعوننى إليه

(يدعون ) مذكورہ آيت شريفہ ميں جمع مؤنث كا صيغہ ہے اس كا فاعل وہ عورتيں ہيں جو زليخا كى مہمان تھيں اور (اصب إليھنَّ ) كے جملہ كے قرينے سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ وہ يوسف(ع) كو اپنے وصال كے ليئے چاہتى تھيں اور (يدعوننى ) كا جملہ جو مضارع ہے يہ دلالت كرتا ہے كہ وہ اس پر اصراربھى كرتى تھيں _

۴۵۱

۷_ يوسفعليه‌السلام ، زليخا اور اشراف كى عورتوں كے اس مكر و فريب سے پر يشان تھے جو ان كو گناہ و معصيت پر آمادہ كرنا چاہتى تھيں _و إلاّ تصرف عنى كيدهنّ أصب إليهن

۸_ يوسفعليه‌السلام ، عورتوں كى جنسى خواہشات اور ان كى آرزو كو پورا كرنے كى پورى طرح قدرت ركھتے تھے _

وإلّا تصرف عنى كيدهنَّ أصب إليهنَّ

۹_جنسى خواہشات اور اسكى طرف جھكاؤ كسى وقت بھى انسان كے ليے خطرناك ثابت ہوتا ہے _

وإلّاتصرف عنى كيدهنَّ اصب إليهنَّ

۱۰_ يوسفعليه‌السلام نے زليخا اور اسكى ہم خيال عورتوں كے ناجائز مطالبہ كے مقابلہ ميں اپنى استقامت كے سلسلہ ميں اللہ تعالى كى مدد كے بغير اپنے آپ كو نا تواں پايا_و إلا تصرف عنى كيدهن أصب إليهن

۱۱_ يوسف(ع) نے زليخا اور اشراف كى عورتوں كے مكر اور شہوت كے جال سے نجات پانے كے ليے خدا سے التجا اور اسكى ذات سے مدد چاہى _ربّ و الا تصرف عنى كيدهنَّ أصب إليهن

(صبّو) (أصب)كا مصدر ہے جو ميلان و رغبت اور جھكاؤ پيدا كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ جملہ (إلا تصرف ...) يعنى اگر تو مجھے ان عورتوں كے مكر و فريب سے دور نہيں ركھے گا تو ميں اسكى طرف جھك جاؤں گا بعد والى آيت كريمہ ميں (فاستجاب) خبر ہے جو دعا اور التجا كے ليے استعمالى ہوئي ہے _

۱۲_ يوسفعليه‌السلام كا گناہ ترك كرنے ميں خدائي مدد كا ضرورى سمجھنا ،انكا ربوبيت خداوندى پر اعتقاد كا جلوہ تھا _

ربّ ...و إلّا تصرف عنّى كيدهنّ أصب إليهنّ

۱۳_ عورتوں كے مكر اور جنسى خواہشات سے الہى امداد كے بغير بچنا انبياء عليہم السلام اور خدا كے خالص و نيك بندوں كے ليے بھى ممكن نہيں ہے_وإلّا تصرف عنى كيدهنّ أصب و إليهنّ

۱۴_ انبياء عليہم السلام گناہ سے بچنے اور عصمت پر قائم رہنے كے ليے ہميشہ امداد الہى اور اسكى توفيق كے محتاج ہيں _

و الّا تصرف عنى كيدهنّ أصب اليهنّ

۱۵_ خداوند متعال كے حضور دعاو التجا اور اس سے مدد طلب كرنا ، گناہ اور جنسى انحرافات سے بچنے كا طريقہ ہے _

ربّ وإلّا تصرف عنى كيدهنّ أصب اليهنّ

۴۵۲

۱۶_ خداوند متعال كى طرف توجہ اور اسكى ربوبيت پر اعتقاد ركھنا خصوصاً گناہ كے ارتكاب كے خطرہ كے موقع پر ضرورى ہے _ربّ الّا تصرف عنى كيدهنّ أصب اليهنّ

۱۷_ ربوبيت الہى كى طرف توجہ كرنا، دعا كے آداب ميں سے ہے _قال ربّ و إلّا تصرف عنى كيدهنّ أصب إليهنّ

۱۸_ يوسف(ع) ، زليخا اور اسكى ہم فكر عورتوں كى ناجائز خواہشات كو پورا كرنے كو بے عقلى اور بے وقوفى كے گرداب ميں گرنا سمجھتے تھے_والّا تصرف أصب اليهنّ و أكن من الجاهلين

جہل كا معنى عقل كے مقابلہ ميں بے وقوفى ہے نيز اس كا معنى علم كے مقابلہ ميں نادانى بھى ہے مذكورہ بالا تفسير ميں پہلا معنى كيا گيا ہے _

۱۹_ يوسفعليه‌السلام ،گناہ كے ارتكاب اور زليخا و اسكى ہم فكر عورتوں كى خواہش پورا كرنے كو خدادادى علم و حكمت سے محروميت كا موجب سمجھتے تھے _أتيناه حكماً و علماً و إلّا تصرف عنى كيدهنّ أصب إليهنّ و أكن من الجاهلين

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ جہل كا معنى بےوقوفى كريں تو يہاں كہہ سكتے ہيں كہ يوسفعليه‌السلام كا جاہل ہوجانے سے مراد علم اور حكمت سے خالى ہوجانا تھا جو خداوند متعال نے ان كو عطا فرمائي تھى ( أتيناہ حكماً و علماً )'' آيت ۲۲''

۲۰_ گناہ، الله تعالى كے عطا كيے ہوئے علوم سے محروميت كاموجب ہے _

و أتيناه حكماً و علماً ...و الّا تصرف عنى كيدهنّ أصب اليهنّ و أكن من الجاهلين

۲۱_ ہوس پرستى اور ناجائز جنسى كاموں كے جال ميں پھنسے ہوئے لوگ بے عقل اور بے سمجھ ہوتے ہيں _

۲۲_ گناہ كا ارتكاب ،بے عقلى و بے وقوفى ہے _أصب إليهنّ و أكن من الجاهلين

۲۳_'' عن على بن الحسين عليه‌السلام ... و خرجن النسوة من عندها ( إمرا ة العزيز ) فأرسلت كل واحدة منهنّ الى يوسف سرّاً من صاحبتها تسأله الزيارةفأبى عليهنّ و قال : '' إلّا تصرف عنّى كيدهنّ أصب إليهنّ و أكن من الجاهلين '' (۱)

امام سجاد(ع) سے روايت ہے كہ مصر كى عورتيں عزيز مصر كى بيوى كے ہال سے جب باہر چلى گئيں تو اپنى سہيلى (زليخا) سے چھپ كر يوسفعليه‌السلام كو پيغام

____________________

۱)علل الشرائع ص۴۹ ، ح ۱ ،ب ۴۱، نور الثقلين ، ج ۲ ص ۴۱۵، ح۱۷_

۴۵۳

بھيجا كہ ہم تم سے ملنے كى خواہشمند ہيں يوسفعليه‌السلام نے اسكو قبول نہيں كيا اور كہا بارالہا اگر ان عورتوں كے مكر و حيلے كو مجھ سےتو نے دور نہ كيا تو ميں انكى طرف رغبت پيدا كرلوں گا اور جاہلين ميں سے ہوجاؤں گا

احكام : ۵

اشراف مصر:اشراف مصر كى عورتيں اور يوسفعليه‌السلام ۶; اشراف مصر كى عورتوں كا مكر ۲۳ا;شراف مصر كى عورتوں كى دعوتيں ۶

اطاعت :الله تعالى كى اطاعت گذارى ميں مشكلات ۳

الله تعالى :الله تعالى كى مدد كى اہميت ۱۳، ۱۴; توفيقات الہى كى اہميت ۱۴

انبياء :انبياء كا بشر ہونا ۸; انبياء كى عصمت كا سبب ۱۴; انبياء كى معنوى و روحانى ضروريات ۱۴

انسان :انسان كے گمراہ ہونے كے مقامات ۹

بے وقوف لوگ : ۲۱بے وقوفى :بے وقوفى كے اسباب ۲۲

جاہل لوگ:۲۱

جنسى بے راہ روى :جنسى بے راہ روى سے نجات ۱۵

جنسى شہوت :جنسى شہوت پر قدرت ۱۳;جنسى شہوت كا خطرہ ۹

حكمت:حكمت كے زوال كے عوامل ۱۹، ۲۰

دعا:دعا كے آثار ۱۵; دعا كے آداب ۱۷

ذكر :ربوبيت الہى كا ذكر ۱۷;ذكر الہى كى اہميت ۱۶; ربوبيت الہى كے ذكر كى اہميت ۱۶; گناہ كے وقت ذكر الہى كرنا ۱۶

ذلت:ذلت كو گناہ پر ترجيح دينا ۲

روايت : ۲۳

زنا:

۴۵۴

زنا كے احكام ۵; شوہر والى بيوى سے زنا ۵

ضرورتيں :الله تعالى كى مدد كى ضرورت ۱۴

عفت :عفت كى اہميت ۳

عقيدہ :ربوبيت الہى كا عقيدہ ۱۲

علم :علم كے زوال كے اسباب ۱۹، ۲۰قدر و قيمت ۳ ; علم لدنى ۱۹، ۲۰

عورتيں :عورتوں كے مكر سے نجات ۱۳

گناہ :گناہ سے نجات كا طريقہ ۱۵;گناہ كا جواز ۴;گناہ كے آثار ۱۹، ۲۰، ۲۲;گناہ كے ترك كا سبب ۱۴

محرمات :۵

مخلصين :مخلص لوگ اور ذلت ۲; مخلص لوگ اور گناہ ۲;مخلص لوگوں كا عقيدہ ۲، ۳;مخلص لوگوں كا عفت كو برقرار ركھنا ۳

مدد طلب كرنا :الله تعالى سے مدد طلب كرنا ۱۱;الله تعالى سے مدد طلب كرنے كے آثار ۱۵

مشكلات :مشكلات اور گناہ ۴;مشكلات كے آثار ۴

ناجائز روابط:۵

ہوا و ہوس كے پجارى :ہوا و ہوس كے پجاريوں كى بے وقوفى ۲۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور اشراف مصر كى عورتوں كا مكر و حيلہ ۷،۱۱; يوسفعليه‌السلام اور بے قوفى و جہالت كے اسباب ۱۸; يوسفعليه‌السلام اور ترك گناہ ۱۲; يوسفعليه‌السلام اور ذلّت ۲; يوسفعليه‌السلام اور زليخا كى خواہشات ۱۸، ۱۹;يوسف(ع) اور زليخا كى دھمكياں ۱;يوسفعليه‌السلام اور گمراہى كے اسباب ۱۸; يوسفعليه‌السلام اور زليخا كامكر ۷،۱۱; يوسفعليه‌السلام اور گناہ ۲، ۸;يوسفعليه‌السلام كا اقرار ۱۰، ۱۲;يوسف(ع) كا الله تعالى كى مدد طلب كرنا ۱۰، ۱۲;يوسفعليه‌السلام كا عجز ۱۰، ۱۲;يوسفعليه‌السلام كاعفت كو بچانا ۳;يوسفعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۲; يوسف(ع) كا مدد طلب كرنا ۱۱;يوسفعليه‌السلام كو دعوت دينا ۶;يوسفعليه‌السلام كى پريشانى ۷;يوسفعليه‌السلام كى دعا ۱۱، ۲۳; يوسفعليه‌السلام كى سوچ ۲، ۳، ۱۰، ۱۸، ۱۹; يوسفعليه‌السلام كى عفت ۱

۴۵۵

آیت ۳۴

( فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

تو ان كے پروردگار نے ان كى بات قبول كرلے اور ان عورتوں كے مكر كو پھير ديا كہ وہ سب كس سننے والا اور سب كا جاننے والا ہے (۳۴)

۱_ خداوند متعال نے يوسفعليه‌السلام كى دعا( زليخا اور اسكى ہم جوليوں كے مكر و فريب سے نجات كى در خواست ) كو قبول كيا اور اس كو ان كے مكر و فريب سے محفوظ ركھا _فاستجاب له ربّه فصرف عنه كيدهنّ

'' استجابة '' استجاب كا مصدر ہے جس كا معنى در خواست قبول كرنا ہے_

۲_ خداوند متعال كى غيبى امداد، يوسفعليه‌السلام كے ليے زليخا اور اشراف كى عورتوں كے مكرو فريب اور گناہ سے نجات كا موجب بني_فاستجاب له ربّه فصرف عنه كيدهن ّ

۳_ زليخا اور اشراف كى عورتيں ، يوسفعليه‌السلام كے خداوند متعال سے توسّل كرنے كى وجہ سے اس سے مايوس و نااميد اور اس كے خلاف مكر و فريب كرنے سے رك گئيں _فصرف عنه كيدهنّ

عورتوں كے مكر ( كيد ) سے مراد يہاں انكا مكرر فريفتہ ہونا اور اظہار محبت كرنا ہے _ (صرف عنہ كيدہنّ) كى عبارت سے يہ مراد ہوگا كہ يوسفعليه‌السلام كى دعا كے بعد انہوں نے يوسفعليه‌السلام سے عشق بازى اورخواہشات كرنا ترك كرديں _ (ثم) كا لفظ جو بعد والى آيت كريمہ ميں ہے _ اس بات پر نويد ہے كہ يوسفعليه‌السلام كے قيد خانہ ميں جانے سے پہلے ہى وہ اپنى آرزو كى تكميل ميں نااميد ہوگئيں تھيں اور ان سے دور ہوگئيں نہ يہ كہ ان كا زندان ميں جانا ،انكے عشق كى خواہش كے قطع كا سبب بنا _

۴_ خداوند متعال كے حضور عجز و انكسارى كا اظہار اس ذات كى حمايت حاصل كرنے اور انسان كيلئے اپنى حاجات كى برآورى ميں بہت مؤثر ہے _فاستجاب له ربّه إنه هو السميع العليم

۵_ انسان كى عاقبت ميں دعا كا كردار _الّا تصرف عنى كيدهنّ فاستجاب له ربّه فصرف عنه كيدهنّ

۶_ زليخا اور دوسرى عورتوں كے مكر و فريب سے نجات ، ربوبيت الہى كا ان پر جلوہ تھا _

فاستجاب له ربّه ...إ نه هو السميع العليم

۴۵۶

۷_بندوں كى دعاؤں كو مستجاب كرنا، ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_فاستجاب له ربّه

۸_انسان كى سرنوشت و رفتار اور سير و سلوك ميں خداوند عالم كا كردار ہوتاہے_الاّ تصرف فصرف عنه كيدهنّ

۹_اپنى تقدير اور سرنوشت بنانے ميں انسان كا خود خداوندعالم سے تقاضا كرنا، بہت كردار كا حامل ہوتاہے_

قال ربّ السجن احبّ الى فصرف عنه كيدهن

۱۰_خداوند عالم كے ارادے اور مشيّت كے مقابلے ميں انسان كى چاہت اور كوشش، بے ثمر اور شكست سے دوچار ہوتى ہے_فصرف عنه كيدهنّ

۱۱_صرف ذات الہى ہى سميع (مطلق سننے والا) اور عليم (مطلق جاننے والا) ہے_انّه هو السميع العليم

''ہو''كى ضمير ، ضمير فصل ہے جو حصر سے حكايت كررہى ہے اور''السميع'' اور ''العليم'' پر جو '' الف لام'' داخل ہے وہ استغراق صفات كے ليے ہے اسى وجہ سے ان دونوں صفات سے مطلق سننے والا اور مطلق جاننے والا كا معنى ليا گيا ہے_

۱۲_خداوند عالم بندوں كى دعاؤں كو سننے والا اور انہيں مستجاب كرنے والا ہے_

فاستحاب له ربّه انّه هو السميع

''سميع'' خداوند عالم كے سننے پر دلالت كرنے كے علاوہ ''فاستجاب لہ ربّہ'' كے قرينہ كى وجہ سے اس بات كى بھى حكايت كررہاہے كہ خداوند عالم لوگوں كى دعاؤں كو مستجاب بھى كرنے والا ہے_

۱۳_ خداوند عالم بندوں كے حالات اور ان كى ضرورتوں سے مكمل طور پر آگاہ ہے_

فاستجاب له ربّه انّه هو السميع العليم

۱۴_خداوند عالم بندوں كى سازشوں اور ان كے مكر و فريب سے آگاہ ہے اور ان كو ناكام بنانے اور ختم كرنے سے بھى مكمل واقفيت ركھتاہے_فصرف عنه كيدهن انّه هو السميع العليم

''كيدہنّ'' كے قرينے كى وجہ سے ''سميع'' اور '' عليم'' كے متعلق كے جو مصاديق مورد نظر ہيں وہ اشرف مصر كى عورتوں كے مكر و فريب ہيں اور

۴۵۷

''صرف عنہ'' كے قرينہ كى وجہ سے اس كا معنى يہ ليا گيا ہے كہ خداوند عالم نے ان مكر و فريب كو ختم كيا ہے _

۱۵_ خداوند عالم بندوں كى حاجات پر آگاہى كے ليے اس بات كا محتاج نہيں ہے كہ وہ زبان سے اپنا مدعى بيان كريں _

انه هو السميع العليم

خداوند عالم كے سننے كے بعد اس كے علم كا ذكر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ بندوں كى حاجات سے آگاہى كے ليے يہ ضرورى نہيں ہے كہ انسان خدا كے سامنے درخواست پيش كرے اور اپنى حاجات كو زبان پر جارى كرے اگر چہ حاجات كے مستجاب ہونے ميں يہ چيز مؤثر ہے كہ حاجت كو زبان پر جارى كيا جائے_

اسماء و صفات:سميع ۱۱،عليم۱۱، مجيب۱۲

اشراف مصر:اشراف مصر كى عورتيں اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا۴ ; اشراف مصر كى عورتوں كى مايوسي۳; اشراف مصر كى عورتوں كے فريب سے نجات ۲،۶

اللہ تعالي:اللہ تعالى كا سننا ۱۲; اللہ تعالى كا علم غيب ۱۳، ۱۴،۱۵;اللہ تعالى كا كردار ۸;اللہ تعالى كى امداد كے آثار ۲; اللہ تعالى كى حمايت كا زمينہ ۴; اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶،۷; اللہ تعالى كے ارادہ كى اہميت ۱۰; اللہ تعالى كے علم كى خصوصيات۱۰ ; اللہ تعالى كے مختصّات ۱۱

انسان:انسانوں كا عجز۱۰;انسانوں كا مكر و فريب ۱۴; انسانوں كى خواہشات اور اللہ تعالى كے ارادے ۱۰; انسانوں كى ضرورتيں ۱۳; انسانوں كے تقاضوں كا كردار ۹;انسانوں كے حالات ۱۳

دعا:دعا كا مستجات ہونا ۷; دعا كو قبول كرنے والا۱۲; دعا كى قبوليت كا زمينہ ۴; دعا كے آثار ۴،۵

رفتار:رفتار كے موثر اسباب ۸

زليخا:زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا ۳; زليخا كى مايوسى ۳; زليخا كے مكرو فريب سے نجات ۱،۲،۶

سرنوشت:سرنوشت ميں موثر اسباب ۵،۸،۹

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا كا مستجاب ہونا ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا كے آثار ۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى نجات ۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۲

۴۵۸

آیت ۳۵

( ثُمَّ بَدَا لَهُم مِّن بَعْدِ مَا رَأَوُاْ الآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّى حِينٍ )

اس كے بعد ان لوگوں كو تمام نشانياں ديكھنے كے بعد بھى يہ خيال آگيا كہ كچھ مدت كے لئے يوسف كو قيدى بنا ديں (۳۵)

۱_اشراف مصر كى عورتوں كى حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ عشق كى داستان، حكومت اور ان كے گھروں ميں بحران پيدا كرنے كا سبب بني_ثم بدالهم من بعد ما رأوا الآيات

۲_ بحران اور دربارى حيثيت كو بحال كرنے كى خاطر مصر كى حكومت نے يہ قطعى ارادہ كرليا كہ حضرت يوسف(ع) كو زندان ميں ڈال ديا جائے_ثم بدالهم يسجننه

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كا مقصد يہ تھا كہ انہيں گناہ گار ثابت كيا جائے_

ثم بدالهم من بعد ما رأوا الآيات يسجننه

۴_حضرت يوسف(ع) كے زندان ميں جانے كى درخواست اور محرك زليخا نہ تھي_

لئن لم يفعل ما ا مره ليسجنن ثم بدالهم ليسجننه

''ثم بَدالہم '' (يعنى كچھ مدت كے بعد يہ بات ان كے ذہن ميں خطور كرگئي كہ حضرت يوسف(ع) كو زندان ميں ڈال ديا جائے) يہ اس بات سے حكايت كرتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں مقيد كرنے كى رائے اور درخواست زليخا نے نہ كى تھى اس كے علاوہ پہلى والى آيت واضح طور پر بتاتى ہے كہ خداوند عالم نے حضرت يوسف(ع) سے زليخا اور دوسرى عورتوں كو دور كرديا تھا اور عشقيہ داستان ختم ہوگئي تھى پس زليخا اب اس بات كى منتظر نہ تھى كہ حضرت يوسف(ع) كو زندان ميں ڈال كر انہيں اپنے مقصد كے ليے استعمال كرسكے_

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى پر متعدد علامات موجود تھيں _ثم بدالهم من بعد ما رأوا الآيات

۶_ متعدد دلائل اور علامات ديكھنے كے بعد عزيز مصر اور حكام، حضرت يوسف(ع) كى پاك دامنى سے مكمل طور پرآگاہ تھے_

۴۵۹

ثم بدالهم من بعد ما راو الآيات

۷_ مصر كے حكام نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى كو جاننے كے باوجود انہيں زندان ميں ڈال ديا_

ثم بدالهم من بعد ما راوالآيات يسجننه

۸_مصر كى استبدادى حكومت ميں سياسى اور عدليہ كے نظام ميں يكجہتى تھي_ثم بدالهم من بعد ما راوا الآيات ليسجننه

۹_ حضرت يوسف(ع) كو محدود و نامعلوم عرصے تك زندان ميں قيد ركھنے كا فيصلہ سنايا گيا_ليسجننه حتى حين

۱۰_حضرت يوسف(ع) كى زندان ميں قيد اس وقت تھى جب تك زليخا اور دوسرے اشراف مصر كى عورتوں كے فتنہ كى آگ ٹھنڈى نہ ہوجائے_ليسجننه حتى حين

۱۱_''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله: ( ثم بدالهم من بعد ما رأوا الآيات يسجننه حتى حين'' فالآيات شهادة الصبى و القميص المخرق من دبر و استباقهما الباب حتى سمع مجاذبتها اياه على الباب فلما عصاها فلم تزل ملحة بزوجها حتى حسبه ...؟ (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''ثم بدالہم''كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ يہاں علامت سے مراد ، بچے كى گواہى دينا، پشت سے پيراہن كا پارہ ہونا اور دونوں كا دروازے كى طرف بھاگنا وہ بھى اس انداز سے كہ سناگياتھا كہ وہ عورت پيچھے سے حضرت يوسف(ع) كو اپنى طرف كھينچ رہى تھى پس جب حضرت يوسفعليه‌السلام نے اس عورت كى بات كو قبول نہ كيا تو اس نے سزا كے طور پر اپنے شوہر سے كہا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو قيد كرديا جائے''_

۱۲_''عن الصادق(ع) انّه قال دخل يوسف السجن و هو ابن إثنى عشر سنة و مكث فيه ثمان عشر سنة ..(۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ حضرت يوسف(ع) بارہ سال كى عمر ميں زندان ميں قيد ہوئے اور اٹھارہ سال تك اس ميں قيد رہے ...''

اشراف مصر:حضرت يوسف(ع) كے ساتھ اشراف مصر كى عورتوں كے عشق كى داستان۱

روايت: ۱۱،۱۲

____________________

۱)تفسير قمى ج۱، ص۳۴۴;نورالثقلين ج۲ ص۴۲۴ ، ح۶۰_

۲) ا مالى صدوق، ص ۲۰۸، ح۷مجلس ۳۴; بحار الانوار ج ۱۲ص ۲۶۱ح ۲۳

۴۶۰