تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 163302
ڈاؤنلوڈ: 2624


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163302 / ڈاؤنلوڈ: 2624
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

گئے ہيں اسى بنياد پر (اكثر) سے مراد مشركين ہوں گے (لا يعلمون) كا مفعول ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر توحيد كا محكم اور با دليل ہونا اور شرك كا دليل و برہان سے عارى ہونا ہے _

۲۰ _ لوگ جب توحيد كے دلائل و برہان كى طرف توجہ كريں گے تو خودبخود وہ وحدہ لا شريك كى عبادت كى طرف ميلان پيدا كريں گئے_و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۱ _ وہ لوگ جو صحيح و حقيقى عقائد كو فاسد اورخيالى عقائد سے جدا كرسكتے ہيں وہ عالم ہيں _

ما تعبدون من دونها إلّا أسماء سميتموها و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۲_ لوگوں كى نادانى اور جہالت، غير اللہ كى عبادت اور شرك كا موجب بنتى ہے _

ما أنزل اللّه بها من سلطان و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۳ _ اكثر مشركين، توحيد كے محكم و استدلالى ہونے اور شرك كے ضعيف و غلط ہونے سے ناواقف ہيں _

ما تعبدون من دونه و لكنّ أكثر الناس لا يعلمون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (الناس) سے مراد مشركين ہوں اس بناء پر جملہ (و لكن اكثر الناس لا يعلمون ) اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اكثر مشركين (حقيقت) سے ناواقف ہيں اور بعض ان ميں سے اس بات سے واقف ہيں ليكن بغض اور اپنے مقام و منصب كو كھودينے كے خوف سے توحيد پرستى كى طرف مائل نہيں ہوتے ہيں _

احكام :احكام كى تشريع كا حق۱۳ ; احكام كى تشريع كا سبب۱۳

اكثريت:اكثريت كا جاہل ہونا ۱۹ ; اكثريت كا شرك ۱۹

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى حاكميت ۱۲ ;اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۲ ، ۱۳ ; اللہ تعالى كے اوامر ۱۴ ، ۱۵; ; اللہ تعالى كى نعمتيں ۸ ، ۹;اللہ تعالى كے حقوق ۱۳

باطل معبود :باطل معبودوں كا بيہودہ ہونا ۲ ; باطل معبودوں كا عجز ۷ ; باطل معبودوں كى عبادت كا ردّ ۵

برہان :برہان و دليل كا فائدہ ۱۱

توحيد :توحيد افعالى ۲ ، ۸ ، ۱۲ ; توحيد عبادى ۱۶ ;توحيد عبادى كا متقن ہونا ۱۸ ، ۱۹ ،۲۳; ; توحيد عبادى ميں برہان و دليل ہونا ۱۸ ;توحيد كى حقيقت ۱۶

۴۸۱

جہل:جہل كے آثار۲۲

خيال بافى :خيال بافى كے آثار ۴

دين :دين سے انحراف كے موانع ۱۷ ;دين كے مضرّات كى شناخت ۱۷ ، ۲۲ ; دين ميں برہان كى اہميت ۱۷

شرك:شرك عبادى كا بے منطق و دليل ہونا ۶ ;شرك عبادى كاپيش خيمہ ۱۵; شرك عبادى كا سبب ۲۲ ; شرك كا باطل ہونا۱۶ ،۲۳ ; شرك كا بيہودہ ہونا ۱۸ ،۲۳ ; شرك كا ردّ ۵ ; شرك كا سبب۴ ; شرك كى حقيقت ۱۶ ، ۱۸; شرك كى گمراہى ۱۶

عبادت:اللہ كى عبادت كى اہميت ۱۴ ; باطل معبودوں كى عبادت كا ردكرنا۵

عقيدہ :عقيدہ باطل ۶ ،۱۵ ، ۱۶ ; عقيدہ باطل كا سبب ۴; عقيدہ صحيح كى تشخيص ۲۱ ; عقيدہ ميں دليل كى اہميت۱۰

علم :علم كے آثار۲۰

علماء :۲۱

قانون بنانا :قانون بنانے كا حق ۱۳

قديمى مصرى لوگ :قديمى مصرى لوگوں كا شرك ۱ ، قديمى مصرى لوگوں كا عقيدہ ۱

كائنات :كائنات كا حاكم۱۲

مشركين :مشركين اور باطل معبود ۱۵; مشركين اور توحيد ۲۳; مشركين كى اكثريت كا جاہل ہونا۲۳ ; مشركين كى جہالت ۱۹ ;مشركين كى فكر ۱۵

موجودات :موجودات كى شناخت كا طريقہ ۱۱ ، موجودات كى قدرت كا سبب۸

نعمت :استدلال كى نعمت ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور باطل معبود ۳ ; يوسفعليه‌السلام اور توحيد عبادى ۳;يوسفعليه‌السلام اور ساتھى قيدى ۳;يوسفعليه‌السلام كا استدلال ۳; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۳

۴۸۲

آیت ۴۱

( ا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْراً وَأَمَّا الآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ قُضِيَ الأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ )

ميرے قيد خانے كے ساتھيو تم سے ايك اپنے مالك كو شراب پلائے گا اور دوسرا مولى پر لٹكا ديا جائے گا اور پرندے اس كے سرسے نوچ نوچ كر كھائيں گے يہ اس بات كے بارے ميں فيصلہ ہوچكاہے جس كے بارے ميں تم سوال كررہے ہو(۴۱)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كو توحيد اور يكتاپرستى كى دعوت دينے كے بعد ان كے خوابوں كى تعبير بيان فرمائي_

يا صاحبى السجن أما احد كما فيسقى ربّه خمرا

۲_ يوسفعليه‌السلام نے (انگوروں سے شراب بنانے كے لئے پانى لينے )كے خواب كى تعبير اسكى رہائي اور اپنے مالك كے ليے ساقى بننا قرار ديا _أ ما أحد كما فيسقى ربّه خمرا

''سقى ''(مصدر يسقى ) ہے جوپينا يا مشروب دينے كے معنى ميں ہے تو اس صورت ميں (اما احد كما فيسقي ...) يعنى تم ميں سے ايك اپنے مالك و ارباب كو مشروب پلائے گا اور اسكا ساقى بنے گا_

۳_ يوسفعليه‌السلام نے روٹى اٹھانے اور پرندوں كا اسكو كھانے والے خواب كو اسے پھانسى پر لٹكانے اور اس كے سر سے پرندوں كے كھانے كى تعبير كي_و أما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه

(صلب) (يصلب) كا مصدر ہے ، پھانسى كے ذريعہ مارنے كو كہتے ہيں _

۴ _ قديم مصر ميں سزادينے كا يہ رواج تھا كہ مجرمين كو پھانسى پر لٹكاكر وہيں چھوڑ ديا جاتا تا كہ وہ پرندوں كى خوراك بن جائيں _و أما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه

۵_ يوسف(ع) نے اپنے ساتھى دو قيديوں ميں سے ايك كى آزادى اور دوسرے كے تختہ دار پر جانے كو حتمى اور ناقابل تغير كہا اور اس بات كو انہيں بتاديا_قضى الامر الذى فيه تستفتيان

۴۸۳

(افتاء) كا معنى حكم بيا ن كرنے كا ہے اور (استفتاء) (تستفتيان) كا مصدر ہے جسكا معنى حكم بيان كرنے كى درخواست كرنا ہے (الامر) سے مراد خواب كى تعبير ہے (يعنى وہ حادثہ جسكو خواب بتارہاہے)اس بناء پر ''قضى امر ...''كا معنى وہ حادثہ و واقعہ ہے جنكو تمہارے خواب نے بيان كيا اور تم نے اس كے بارے ميں سوال كيا يہ حتمى اور غير قابل تغير ہے اور رونما ہوكررہے گا_

۶_ بعض حوادث پہلے سے معين اور نا قابل تغير و تحول ہيں _قَضى الا مر الذى فيه تستفتيان

۷_ يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں نے اپنے خوابوں كى تعبير كے ليے ان سے مكرر اصرار كيا كہ ان كى تعبير بيان كريں _

قضى الامر الذين فيه تستنقيان

فعل ماضى (استفتيا) (تم نے سوال كيا ) كى جگہ پر (تستفيتان) يعنى سوال كررہے ہو) لانا استمرار پر دلالت كرتاہے يعنى يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں نے ان سے مكرر تعبير كرنے پر اصرار كيا _

۸_ ممكن ہے خواب آئندہ آنے والے حالات كے ليے آئينہ اور اس سے آگاہى كا دريچہ ہو_

فيسقى ربه خمراً فيصلب فتا كل الطير من رأسه

۹_ يوسفعليه‌السلام آئندہ كے حالات اور غيب پر مطلع اور آگاہ تھے_قضى الامر الذى فيه تستفتيان

(قضى الامر ...) كا معنى يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كے خواب كى تعبير نہيں بلكہ وہ ايك حقيقت كا ذكر تھا جوآپ(ع) نے تعبير كے خواب كے حاشيہ ميں اسكو ذكر كيا _اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرتعليه‌السلام تعبير خواب كے علاوہ آئندہ آنے والے حالات سے بھى آگاہ تھے_

تاريخ :جبركى تاريخ ۶

توحيد :توحيد عبادى كى تبليغ ۱

خواب:انگور كے پانى والے خواب كى تعبير ۲ ; پرندوں كے كھانے والے خواب كى تعبير ۳ ; خواب اور آئندہ كے حوادث ۸ ; خواب كا كردار ۸; روٹى اٹھانے والے خواب كى تعبير ۳ ; سچے خواب ۸

سزا:سزا كى تاريخ ۴

علم :

۴۸۴

آئندہ كے علم كا سبب ۸

قضا و قدر :۶قديمى مصر:

قديمى مصر ميں تختہ دار پر لٹكانا ۴ ; قديمى مصر ميں سزا ۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ان كے ساتھى قيدى ۵;يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيديوں كى ہدايت كرنا ۱۰ ;يوسفعليه‌السلام كا علم غيب ۹ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۷ ;يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱ ، ۲،۳ ، ۵ ;يوسف(ع) كى پيشگوئي ۹ ; يوسفعليه‌السلام كى تبليغ ۱ ، يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا تختہ دار پر جانا ۵ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كا انجام ۵;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كى خواہشات ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كے خوابوں كى تعبير ۱ ، ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۵ ;يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۹

آیت ۴۲

( وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ )

اور پھر جس كے بارے ميں خيال تھا كہ وہ نجات پانے والا ہے اس سے كہا كہ ذرا اپنے مالك سے ميرا بھى ذكر كردينا ليكن شيطان نے اسے مالك سے ذكر كرنے كو بھلاديا اور يوسف چند سال تك قيد خانے ہى ميں پڑے رہے (۴۲)

۱_يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيدى جو بادشاہ كا ساقى بننے والا تھا اس سے كہا كہ تم رہا ہونے كے بعد ميرى داستان كو بادشاہ سے بيان كرنا _و قال للذى ظنّ أنه ناج منهما اذكرنى عند ربك

۲ _ يوسفعليه‌السلام كى نظر ميں مصر كا بادشاہ كوئي ظالم انسان نہيں تھا كہ اس سے عدل و انصاف كى اميد نہ ركھى جائے_

اذكرنى عند ربك

يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے ساقى سے يہ خواہش كى كہ بادشاہ كے سامنے ميرى مظلوميت كى داستان بيان كرنا اس سے معلوم ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام اس كى دادرسى پر اميد ركھتے تھے_

۳ _ توحيدى اعتقاد ميں اسباب سے استفادہ كرنے ميں كوئي تضاد نہيں ہے _قال للذى ظنّ انه ناج منها اذكر نى عند ربك

۴ _ مشكلات اور سختيوں سے نجات حاصل كرنے ميں كفار سے مدد حاصل كرنا جائز ہے _اذكرنى عند ربك

۴۸۵

ظاہر ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيد ى آزاد ہونے كے وقت موحد نہيں ہوا تھا اور اس نے ايمان كا اظہار نہيں كيا تھا و گرنہ قرآن مجيد ميں اس بات كا ذكر ہوتا، پس جب يوسفعليه‌السلام نے اس سے خواہش كى تھى وہ كافر تھا_

۵_ بادشاہ كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام كى بيان كردہ خواب كى تعبير پر اعتماد كيا اور اپنى نجات كے بارے ميں اميدوار ہوگيا_

و قال للذى ظنّ انه ناج منهم ممكن ہے (ظنّ ) كى ضمير(الذي) كى طرف لوٹے اور يہ بھى احتمال ہے كہ (يوسفعليه‌السلام ) كى طرف لوٹے ، ليكن مذكورہ معني، احتمال اول كى صورت ميں ہے تو اس صورت ميں (قال للذي ...) كے جملے كا معنى يوں ہوگا كہ يوسف(ع) نے اس ساقى بادشاہ سے جو اپنى نجات پر اميد ركھتا تھا كہا كہ مجھے بھى اپنے مالك كے پاس ياد كرنا ، اس بات سے معلوم ہوتاہے كہ خود يوسفعليه‌السلام بھى اس كى نجات پر يقين كامل ركھتے تھے نہ كہ انہيں گمان تھامذكورہ احتمال مناسب و قوى لگتاہے _

۶_ يوسف(ع) كے ساتھى قيدى كے خواب كى تعبير نے عملى جامہ پہنا اور اس نے زندان سے رہائي پاكر بادشاہ كى ملازمت اختيار كرلي_فانسىه الشيطان ذكر ربه

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ (فانساہ) كى ضمير ''الذى'' كى طرف لوٹتى ہے كہ جس سے مراد بادشاہ كا ساقى ہے_ تو جملہ (فانساہ الشيطان ذكر ربہ) اس بات پر دلالت كرتاہے كہ وہ زندان سے آزاد ہوا اور بادشاہ كے دربار ميں ملازم ہوگيا_

۷_ يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيدى جس نے نجات حاصل كى وہ بادشاہ مصر كا غلام تھا_

اذكرنى عند ربك فأنساه الشيطان ذكر ربه

ربّ (عند ربك) كے جملے ميں مالك كے معنى ميں ہے اور آيات ۴۳ اور ۴۵ كى دليل كى وجہ سے اس سے مراد مصر كا بادشاہ ہے_

۸_ بادشاہ كے ساقى نے زندان سے رہائي حاصل كرنے كے بعد يوسفعليه‌السلام كى درخواست ( كہ ميرى داستان كو ياد دلوانا) كو بھول گيا_فأنساه الشيطان ذكر ربه

(أنساہ) كا مصدر (انساء) ہے يعنى بھلا دينا كے معنى ميں ہے _ اور (أنساہ) اور (ربّہ) كى ضمير(الذّي) كى طرف لوٹتى ہے جس سے مرادبادشاہ كا ساقى ہے تو جملہ (فأنساہ ...) كا معنى يہ ہوگا كہ شيطان نے ساقى كے ذہن سے يہ بات نكال دى كہ وہ بادشاہ كے سامنے يوسفعليه‌السلام كے قصے كو بيان كرے _

۴۸۶

۹ _ شيطان ہى ساقى كے ذہن سے بادشاہ كے سامنے يوسفعليه‌السلام كے قصے كو ذكركرنے كو بھلادينے كا سبب بنا_

فأنساه الشيطان ذكرربّه

۱۰_شيطان كا انسان كى بھول و چوك ميں مؤثر كردار ہے_فأنساه الشيطان ذكر ربه

۱۱_شيطان نے يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں باقى ركھنے كے ليے اپنى شيطانيت اور خباثت كا اظہار كيا _

فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن

۱۲ _ يوسفعليه‌السلام كا زندان سے باہر آنا اور مورد اتہام سے بچ جانا، شيطان كے مقاصدسے سازگار نہيں تھا_

فأنساه الشيطان ذكر ربّه فلبث فى السجن بضع سنين

۱۳ _ يوسف(ع) ، بادشاہ كے ساقى كے آزاد ہونے كے بعد كئي سال تك زندان ميں رہے_فلبث فى السجن بضع سنين

(بضع) كا معنى ( چند) ہے اوريہ۳ سے ۱۰تك مبہم عدد كيلئے كنا يہ ہے_

۱۴ _مصر كا بادشاہ اگريوسفعليه‌السلام كى حقيقت سے آگاہ ہوجاتا تو ان كو زندان سے آزاد كرديتا_

فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن بضع سنين

(لبث) كا معنى ( ٹھہرنا) اور (باقى رہ جانا) ہے مذكورہ بالا معنى جملہ ( لبث ...) كا پہلے والے جملے پر متفرع ہونے سے حاصل ہواہے يعنى شيطان نے بادشاہ كے ساقى كو فراموشى ميں ڈال ديا _ جس كے نتيجے ميں يوسفعليه‌السلام كئي سالوں تك زندان ميں پڑے رہے _

۱۵_'' عن أبى عبداللّه'' (فى قول اللّه ) قال للّذى ظنّ أنه ناج منهما اذكرنى عند ربك'' قال: و لم يفزع يوسف فى حاله الى اللّه فيدعوه فلذالك قال اللّه (فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن بضع سنينّ '' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اس قول خدا ( قال للذى اذكرنى عند ربك) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا : يوسف(ع) نے اس حالت ميں خداكى پناہ نہيں مانگى جسكى وجہ سے خداوند متعال نے فرمايا : (فأنساه الشيطان ذكر ربه )

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۷۶، ح ۲۳; نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۶; ح ۷۳_

۴۸۷

۱۶_عن أبى عبداللّه عليه‌السلام فى قول اللّه تعالى : '' فلبث فى السجن بضع سنين'' قال: سبع سنين (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے قول خدا ( فلبث فى السجن بضع سنين ) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: (بضع سنين ) سے مراد سات سال ہيں _

احكام : ۴

توحيد :توحيد اور مادى اسباب سے مدد حاصل كرنا ۳

روايت : ۱۵،۱۶

سختى :سختى سے نجات كى اہميت ۴

شيطان :شيطان اور مصر كے بادشاہ كا ساقى ۹;شيطان اور يوسفعليه‌السلام كا برائت كرنا ۱۲ ;شيطان اور يوسفعليه‌السلام كى نجات ۱۲;شيطان كاكردار ۹، ۱۰; شيطان كى شيطنت ۱۱

فراموشي:فراموشى كا سبب ۱۰

مدد طلب كرنا :كافروں سے مدد طلب كرنا ۴; مدد كے طلب ہونے كا جواز ۴

مصر كابادشاہ :مصر كابادشاہ اور يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى ۱۴ ; مصر كے بادشاہ كى عدالت ۲ ; مصر كے بادشاہ كے ساقى كا فراموش كرنا ۸ ; مصر كے بادشاہ كے ساقى كى فراموشى كا سبب ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور مصر كا بادشاہ ۲ ; يوسفعليه‌السلام اور مصر كے بادشاہ كا ساقى ۱ ;يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۱۱ ;يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں باقى رہنے كا فلسفہ ۱۵;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲،۵،۶، ۸ ، ۹ ، ۱۱ ، ۱۳ ، ۱۴ ، ۱۵،۱۶; يوسف(ع) كى اميد واري۲;يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كا پورا ہونا۵، ۶ ; يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۱ ، ۸;يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۱۲ ، ۱۴ ;يوسفعليه‌السلام كے زندان كى مدت ۱۳ ، ۱۶;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا غلام ہونا ۷;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا اميدوار ہونا۵ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى ملازمت حاصل كرنا ۶ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۵ ، ۶

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۷۸ ح ۳۰; نورالثقلين ج/ ۲ ص ۴۲۷ ح ۷۶_

۴۸۸

آیت ۴۳

( وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ )

اور پھر ايك دن بادشاہ نے لوگوں سے كہا كہ ميں نے خواب ميں سات موٹى گائيں ديكھيں ہيں جنھيں سات پتلى گائيں كھائے جارہى ہيں اور سات ہر ہى تازى بالياں ديكھى ہيں اور سات خشك بالياں ديكھى ہيں تم سب ميرے خواب كے بارے ميں رائے دو اگر تمھيں خواب كى تعبير دينا آتا ہوتو(۴۳)

۱_ بادشاہ مصر نے يوسفعليه‌السلام كے زندان ميں كئي سال گذرنے كے بعد عجيب سا خواب ديكھا_

و قال الملك إنى أرى سبع بقرات سمان إن كنتم للرء يا تعبرون

۲_سات پتلى گائيں سات موٹى گائيں كو كھارہى تھيں اور سات بڑى تازى بالياں اور سات خشك بالياں ديكھنا ،بادشاہ كا تعجب آور خواب تھا_إنى أرى سبع بقرات سمان و اخر يا بست

(سمين)اور (سمينة) (سمان) كا مفرد ہيں جو موٹاپے كے معنى ميں آتاہے (اعجف) اور عجفاء) (عجاف) كا مفرد ہے ، جو بہت ہى لاغر اور نحيف كے معنى ميں آتاہے اور لفظ (سبع)كى تميز اس سے پہلے والے جملے كے قرينہ كى وجہ سے (بقرات) ہے تو عبارت يوں ہوگي_يا كلهنّ سبع بقرات عجاف

۳ _ مصر كے بادشاہ نے اس تعجب آور خواب كو كئي بار ديكھا_إنى أرى سبع بقرات سمان

بادشاہ، خواب كے ذكر كو فعل ماضى كے صيغے سے نقل كرسكتا تھا (رأيت) ميں نے خواب كو ديكھا_ ليكن اس نے فعل مضارع كے صيغے كو استعمال كيا (أرى ) ميں خواب ديكھ رہا ہوں _ ممكن ہے خواب كے استمرار كو بيان كررہا ہو_ ميں كئي راتوں سے ديكھ رہاہوں اور ممكن ہے كہ دوبارہ بھى اسكو ديكھوں _

۴۸۹

۴ _مصر كے بادشاہ نے (پتلى اورموٹى گائے اور سرسبز و خشك بالياں كے ) خواب كو تعجب آور خواب سے ياد كيا _

يأيها لملاء أفتونى فى رء ياى إن كنتم للرء يا تعبرون

خوابوں كى تعبير كرنے والوں كے سامنے اس خواب كو بيان كرنا اور ان كا اسكى تعبير ميں اپنى ناتوانى كو ظاہر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتاہے كہ بادشاہ نے اس خواب كو تعجب آور خيال كيا تھا_

۵_ موٹى و پتلى گائيں اور سرسبز و خشك بالياں بادشاہ نے ايك ہى خواب ميں ديكھى تھيں نہ كہ ہر ايك كو عليحدہ عليحدہ خواب ميں ديكھا تھا_إنى أرى سبع بقرات و سبع سنبلت خضر

كيونكہ لفظ (ارى ) كو خشك و سرسبز باليوں كے ديكھنے ميں دوبارہ ذكر نہيں كيا گيا كيونكہ اگر بادشاہ ان كو دوسرے خواب ميں ديكھتا تو فعل ( أري) كو جملہ ( سبع سنبلات) ميں دوبارہ ذكر كرتا اور جملہ (أفتونى فى رؤيا) ميں لفظ خواب (رؤياي) كا مفرد ذكر كرنا بھى اس مطلب سے حكايت كررہا ہے _

۶_مصر كے بادشاہ نے بزرگ دربارى لوگوں اور خواب كى تعبير كرنے والوں سے چاہا كہ اس شگفت آور خواب كى تعبير كريں _و قال الملك إنى أري ىا يها الملأ أفتوني

(ملا ) كا معنى بزرگان ہے _مقام كى مناسبت سے يہ كہہ سكتے ہيں كہ اس سے مراد دربار ميں خوابوں كى تعبير كرنے والے مراد ہيں جو ايك خاص منصب پر فائز تھے اور وہ بزرگ اور دانشمند سمجھے جاتے تھے_

۷_مصر كا بادشاہ دربارى خواب كى تعبير كرنے والوں كى صحيح تعبير كرنے ميں متردد تھا_أفتونى فى رء يائي إن كنتم للرء يا تعبرون

مذكورہ بالا تفسير جملہ ( إن كنتم ...) ميں ان شرطيہ سے استفادہ ہوتى ہے _

۸_مصر كا بادشاہ اپنے اس خواب سے يہ بھانپ گياكہ غير متوقعّ حادثہ و واقعہ كے رونما ہونے كے علاوہ يہ خواب ايك نئے دستور العمل اور نصيحت كا بيانگر ہے_أفتونى فى رء ياى ان كنتم للرء يا تعبرون

''أفتاء'' (أفتوني) كا مصدر ہے جو حكم بيان كرنے كے معنى ميں آتاہے_

۹_ قديم مصر ميں خواب بيان كرنا اور خوابوں كى تعبير ايك

۴۹۰

رائج علم تھا_أفتونى فى رء ياى ان كنتم للرء يا تعبرون

۱۰_ قديم مصر كے لوگ، خوابوں كو آنے والے حوادث سے مطلع ہونے كا راستہ سمجھتے تھے_أفتونى فى رء يائي

اعداد:سات كا عدد ۲

خواب:پتلى گائيں كا خواب ۲ ، ۵; خشك باليوں كا خواب ۲ ،۵ ; خواب كى تعبير كى تاريخ ۹; سرسبز اور تازہ باليوں كا خواب ۲ ، ۵ ; موٹى گائيں كا خواب ۲ ،۵

قديم مصر:قديم مصر ميں خوابوں كى تعبير كا علم ۹

قديم مصر كے لوگ:قديم مصر كے لوگ اور تعبير خواب ۱۰;قديم مصر كے لوگوں كى سوچ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۷ ، ۸

آیت ۴۴

( قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الأَحْلاَمِ بِعَالِمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ يہ تو ايك خواب پريشان ہے اور ہم ايسے خوابوں كى تاويل سے باخبر نہيں ہيں (۴۴)

۱ _ دربار كى طرف سے خواب كى تعبير كرنے والوں نے بادشاہ مصر كے خواب كو پريشان اور مختلف پہلوركھنے والا اور نامشخص خواب قلمداد كيا _قالوا أضعث أحلام

(ضغث) ، (أضغاث)كا مفرد ہے جو گھاس كے گھٹے كو كہا جاتاہے _ خواب كى تعبيركرنے والوں كى بناء پر اس كے خواب كو متعدد پہلوؤں اور چند نے بادشاہ كے خواب ميں گھاس كى مختلف گھٹيوں كے اجزاء پر مشتملقرار ديا_ اس طرح كہ ان كا آپس ميں ارتباط اور اس مجموعہ كى تاويل ان كے ليے دشوار بلكہ ناممكن مسئلہ تھي_

۲_دربارميں خواب كى تعبير كرنے والوں نے اس مختلف اور متعدد اجزاء پر مشتمل خواب كو پريشان اور اپنے علم كے دائرہ كا رسے خارج قرار ديا _

و ما نحن بتأويل الاحلام بعالمين

(الف و لام) (الأحلام) ميں عہد ذكرى ہے _ جو (أضغاث أحلام) كى طرف اشارہ كرتاہے پس اس صورت ميں جملہ (ما نحن ...) كا معنى يہ ہوگا _ اس طرح كے خواب جو چند جمع كئے ہوئے پہلووں پر مشتمل ہے كى تعبير ہم نہيں جانتے ہيں _

۴۹۱

۳ _ دربارى تعبير خواب كرنے والے، بادشاہ كے خواب كى تعبير پر قدرت نہ ركھنے كے باوجود اس خواب كو قابل تعبير و تا ويل سمجھتے تھے_قالوا ما نحن بتأويل الا حلام بعالمين

( وما نحن ...) كا جملہ اس بات پر دلالت كرتاہے كہ اس طرح كے خواب تاويل و تعبير ركھتے ہيں ليكن ہم اس سے ناواقف ہيں _

۴_خواب كى تعبير كے علم و دانش ميں پريشان و منظم خوابوں كى تقسيم_قالوا أضغاث أحلام

(أحلام) جمع حلم ہے جوخوابوں كے معنى ميں ہے_

۵ _چند پہلو ؤں پر درھم برھم خوابوں كى تعبير ايك مشكل كام اور خاص علم كى حامل ہے_

و ما نحن بتاويل الاحلام بعالمين

خواب:خواب پريشان ۱ ، ۴ ; خواب پريشان كى تعبير كا مشكل ہونا ۵;خواب كى تعبير كا علم ۵ ;خواب كے اقسام ۴;خواب منظم ۴

مصر كا بادشاہ :بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والوں كا اقرار ۲ ، ۳ ; بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والوں كا عجز ۲ ، ۳ ; بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والے ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲

آیت ۴۵

( وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَاْ أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ )

اور پھر دونوں قيدويوں ميں سے چو بچ گيا تھا اور جسے ايك مدت كے بعد يوسف كا پيغام ياد آيا اس نے كہا كہ ميں تمھيں اس كى تعبير سے باخبر كرتاہوں ليكن ذرا مجھے بھيج تو دو (۴۵)

۱ _ يوسفعليه‌السلام كے دو ساتھى قيديوں ميں سے ايك نے موت سے نجات پاكر دربارميں ملازمت پائي اور دوسرے كو پھانسى پر لٹكا ديا گيا_و قال الذين نجامنهم

۲_ بادشاہ كا ساقى (جو يوسفعليه‌السلام كے قيدخانے كا ساتھى تھا) كافى مدت تك يوسفعليه‌السلام كو بھول گيا اور ان كى زندان ميں گرفتارى سے غافل ہو چكا تھا_و قال الذى نجامنهما و ادكر بعد أمة

۴۹۲

(أمة) كے لفظ كا نكرہ ذكر كرنا ممكن ہے اس مدت كے طولانى ہونے پر دلالت كررہا ہو آيت ۴۲ ميں جملہ '' فلبث فى السجن بضع سنين'' اس بات كا مؤيد ہے _

۳ _ جب خواب كى تعبير كرنے والے دربارى ،بادشاہ كے خواب كى تعبير سے بے بس ہوگئے توبادشاہ كا ساقى (جو يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد ميں تھا) حضرت يوسفعليه‌السلام كے تعبير خواب كے علم كو ذہن ميں لايا _

و قال الذين نجامنهما و ادّكر بعد امة

(ادّكر) يعنى ذہن ميں لايا ( ذكر ) سے ہے اور اصل ميں (اذّتكر) تھا _ قواعد صرفى كى بناء پر (ادّكر) ہوگيا_ (امة) آيت شريفہ ميں مدت و زمان كے معنى ميں ہے _

۴ _دربار كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام كو بادشاہ كے خواب كى تعبيربيان كرنے كے ليے پيش كيا _أنا أنبئكم بتا ويله فأرسلون

۵ _ بادشاہ كا ساقى بادشاہ كے عجيب و غريب خواب كى تعبير كرنے پر حضرت يوسف(ع) سے مطمئن تھا_

أنا أنبئكم بتا ويله فارسلون

(أنا أنبئكم ) كے جملے كى تركيب مضمون جملہ كى تاكيد پر دلالت كرتى ہے _ اور يہ اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ ساقى دربار حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كى خصوصيات سے آگاہ ہى پر مطمئن تھا_

۶_بادشاہ مصر كے ساقى نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے علم كو بيان كرنے كے ساتھ ساتھ اس بات كى طرف بھى اشارہ كيا كہ وہ قيد خانہ ميں ہيں _أنا انبئكم بتا ويله فأرسلون

(أرسلون) كے جملہ كو (فاء) كےذريعہ جملہ (أنا أنبئكم بتاويله ) كے ليے نتيجہ قرار دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ ساقى دربار نے يوسفعليه‌السلام كے قصہ اور ان كے زندان ميں ہونے كو بمقدار ضرورت بيان كيا تھا_

۷ _ ساقى دربار نے بادشاہ اور بزرگان دربار سے چاہا كہ اسكو حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس قيدخانہ ميں جانے ديں تا كہ ان سے خواب كى تعبير پوچھ سكوں _أنا اُنبئكم بتا ويله فأرسلون

(فأرسلون) ميں حرف (ن)نون وقاية ہے اور اس پر جو كسرہ ہے وہ يا ء متكلم محذوف پر دلالت كرتاہے اسكا متعلق ( إلى يوسف فى السجن) ہے _ كيونكہ يہ بات واضح تھى اسى وجہ سے اسكو كلام ميں ذكر نہيں كياگيا _ تو اس صورت ميں (فارسلون) كا معنى يہ ہوا كہ مجھے حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس زندان ميں جانے دو _

۴۹۳

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا ساقى اور تعبير خواب كرنے والوں كا عجز ۳ ; بادشاہ مصر كا ساقى اور يوسفعليه‌السلام ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۶ ، ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى خواہشات ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كا بھول جانا ۲ ;بادشاہ مصر كے ساقي كا اطمينان ۵ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى نجات ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں ہونا ۶;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳،۴، ۵ ، ۶ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶ ; يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۱ ; يوسفعليه‌السلام كے ساتھى كا پھانسى پر لٹك جانا ۱

آیت ۴۶

( يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ )

يوسف اے مرد صديقذرا ان سات موٹى گايوں كے بارے ميں جنھيں سات دبلى گائيں كھارہى ہيں اور سات ہرى باليوں اور سات خشك باليوں كے بارے ميں اپنى رائے تو بتائو شايد ميں لوگوں كے پاس باخير واپس جائوں تو شايد انھيں بھى علم ہوجائے (۴۶)

۱ _ ساقى دربار، بادشاہ كى اجازت سے جلدى سے زندان كى طرف گيا اور حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كى _

فأرسلون يوسف أيّها الصديق أفتن

۲ _ ساقى دربار نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو بہت ہى سچا انسان كہا اور (صديق) كے لقب سے انكو مخاطب قرار ديا_

يوسف ايّها الصديق

۳ _ بادشاہ كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كے وقت انكو سچا اور اپنى صحيح خواب كى تعبير كرنے والے سے ياد كيا _

يوسف ايّها الصديق

۴ _ ساقى دربار نے بادشاہ كے خواب كو كامل اور دقيق طور پر يوسفعليه‌السلام كے ليے بيان كيا _

إنى أرى سبع بقرات أفتنا فى سبع

۴۹۴

بقرات و أخر يابسات

۵ _ ساقى دربار نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے چاہا كہ خواب ميں سات دبلى گائيں جو سات موٹى گائيوں كو كھارہى ہيں اور سات سرسبز اور سات خشك باليوں كو جو ديكھا گيا ہے اسكى تعبير و تا ويل كرے_

أفتنا فى سبع بقرات سمان يا كلهن سبع عجاف سبع سنبلات خضر و أخر يابسات

۶ _ ساقى كا تعبير خواب كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنے كا مقصد يہ تھا كہ بادشاہ كے خواب كى تعبير لوگوں تك پہنچائي جائے_أفتنا فى سبع بقرات لعلّى أرجع إلى الناس

۷ _ ساقى كا تعبير خواب كے ليے يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنے كا مقصد يہ تھا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے مقام و منزلت لوگوں كو بتائي جائے_لعلّى أرجع الى الناس

۸ _ ساقى ، يہ خيال كرتا تھا كہ لوگوں تك بادشاہ كے خواب كى تعبير پہنچانے ميں دربار مانع ہوگا_

لعلى أرجع الى الناس لعلّهم يعلمون

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب ۴; بادشاہ مصر كا ساقى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶، ۷;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير كا لوگوں تك پہنچانا ۶ ;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير كى درخواست كرنا ۵ ; بادشاہ مصر كے ساقى كا اجازت لينا ۱ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى فكر۸; بادشاہ مصر كے ساقى كے مقاصد ۶ ، ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى خواہشات و اميديں ۵

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۱ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶،۷ ; يوسفعليه‌السلام كى صداقت ۲ ;يوسفعليه‌السلام كے القاب ۲ ; يوسفعليه‌السلام كے خواب كى تعبير كا صحيح ہونا ۳ ; يوسف كے مقامات ۷

۴۹۵

آیت ۴۷

( قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَباً فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تَأْكُلُونَ )

يوسف نے كہا كہ تم لوگ سات برس تك مسلسل زراعت كروگے تو جو غلہ پيدا ہوا اسے باليوں سميت ركھ دينا علاوہ تھوڑى مقدار كے جو تمھارے كھانے كے كام ميں آئے(۴۷)

۱_بادشاہ كے خواب ميں سات موٹى گائيں مصر ميں كھيتى باڑى ميں رونق اور فراوانى كى علامت تھيں _

قال تزرعون سبع سنين دأب

(سات سال محنت كے ساتھ كھيتى باڑى كريں ) يعنى سات سال آبادانى كے ہيں ظاہريہ ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اس معنى كو (سبع بقرات سمان) كے جملے سے سمجھے تھے_

۲_ بادشاہ مصر كا خواب آنے والے پندرہ سالوں كے اچھے و برے حالات كے رموز كو بيان كررہا تھا_

قال تزرعون سبع سنين دأب

جملہ ''تزرعون سبع سنين دأباً'' سات سال محنت سے كھيتى باڑى كريں يعنى سات سال آبادانى كے ہيں اور جملہ '' ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد'' جو بعد والى آيت ہے وہ اسكو بتاتى ہے كہ سات سال قحطى اور خشك سالى كے ہيں '' ثم يأتى من بعد ذلك عام ...'' خشك سالى كے سات سال بعدفراواں بارش كاسال ہوگا_ پس بادشاہ كا خواب آنے والے پندرہ سالوں كے حالات كا بيان گر تھا_

۳_ بادشاہ مصر كا خواب اصل ميں آنے والے سخت و دشوار حالات سے نمٹنے كے ليے ايك دستور العمل اور پروگرام تھا_

قال تزرعون سبع سنين دأباً فما حصدتم فذروه فى سنبله

اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى تعبير ميں ان حقائق اور دستورالعمل كہ جن كى ياد دہانى كرائي گى تھى اس خواب سے استفادہ كيا _ اسى وجہ سے وہ خواب پندرہ سال دور حكومت كى حكايت كرنے كے ساتھ ساتھ دستور العمل بھى تھا_

۴ _بادشاہ كے خواب ميں سرسبز اور خشك بالياں ، كھيتى باڑى كے محصولات كو سات سال آبادانى ميں ہونے كو بتاتى تھيں _فما حصد تم فذروه فى سنبله

(تزرعون) كا جملہ اگر چہ جملہ خبرى ہے ليكن (فذروہ ...) كے قرينے سے مقام انشاء كےميں ہے_اس معنى سے مراد دستور و

۴۹۶

پروگرام ہے پس (تزرعون ...) كا معنى يہ ہوا كہ سات سال تك بڑى كوشش اور محنت سے زراعت كرو_حضرت يوسفعليه‌السلام كى زراعت سے مراد ( فذروہ فى سنبلہ) (كے قرينے سے) دانے دار باليوں والے پودوں كى زراعت تھي_حضرت يوسف(ع) نے كھيتى باڑى كے معنى كو (سبع سنبلات خضر ...) سے استفادہ كيا تھا_

۵ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں پہلے سات سالوں ميں بہت محنت اوركوشش كے ساتھ كھيتى باڑى كا ضرورى ہونے كا پيغام پوشيدہ تھا_سبع بقرات سمان قال تزرعون سبع سنين داب

(دأب) مصدر ہے جو كوشش كرنے كے معنى ميں آتاہے _ اور (دأباً) آيت شريفہ ميں اسم فاعل (دائبين)كى جگہ پر ذكر كيا گيا ہے ، اور (تزرعون) كے فاعل كے ليے حال واقع ہوا ہے اسى وجہ سے بہت زيادہ محنت و كوشش كرنے پر دلالت كرتاہے _ ظاہراً معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسف(ع) نے گائيں كے موٹے ہونے سے اس معنى كو اخذ كيا ہے_ يعنى بہت زيادہ كوشش سے زرعى محصولات كو حاصل كركے غذائي مواد اور غلاّت كو سٹور كيا جائے_

۶_بادشاہ كے خواب ميں خشك بالياں ، محصولات غذائي كو سٹوركرنے كا پيغام اور ان كے ساتھ ان كے كٹے ہوئے خشك تنے بھى ہمراہ ہوں ، پر دلالت كرتى تھيں _و أخر يابسات فما حصد تم فذروه فى سنبله

(فذروہ فى سنبلہ) كا جملہ مذكورہ دستور العمل كے ساتھ اس وجہ سے مناسبت ركھتاہے كہ بادشاہ نے اپنے خواب ميں خشك باليوں كو ديكھا تھا، كيونكہ خشك بالياں ذخيرہ اور سٹور كرنے كو بتاتى ہيں _يہ بھى كہا جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے ( اخر يابسات) كے جملے سے مذكورہ بالا دستورالعمل كو اخذ كيا ہو_

۷_بادشاہ كے خواب ميں سات سال كھيتى باڑى كى فراوانى ميں بچت كرنے كا پيغام پوشيدہ تھا_

فما حصد تم فذروه فى سنبله إلّا قليلاً مما تا كلون

(حصاد) حصد تم كا مصدر ہے _ كھيتى كاٹنے كے معنى ميں آتاہے اور (ذروا) فعل امر ہے _ رہا كرنے كے معنى ميں آتاہے _ (ممّا) ميں من بيانيہ ہے _ اور (الاّ قليلاً ) استثناء ہے لفظ ماسے جو جملہ (فما حصد تم ...) ميں ذكر ہے تو معنى يوں ہوگا_جس كھيتى كو پكنے كے بعد كاٹ رہے ہو ان كوانہيں كے سٹوں كے ساتھ ركھ دو (يعنى ان كے دانوں كو ان كے تنے سے جدأنہ كريں فقط اتنى تھوڑى مقدار جو كہ غذا كا مصرف ہے اس كو سٹوں سے جدا كرو _

۸ _ غلاّت كى پيداوار ميں سات سال تك كوشش اور ان غلات كو انكى باليوں كے ساتھ سٹور كرنا اور مصرف و استعمال

۴۹۷

ميں بچت سے كام لينا ، يہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى مصر كے لوگوں كو نصيحتيں تھيں تا كہ وہ قحطى و خشكسالى كے سات سال ميں مشكلات كا مقابلہ كرسكيں _قال تزرعون سبع سنين دأب

بعض حضرات اس كے قائل ہيں كہ بادشاہ كے خواب ميں دستور العمل اور آئندہ كى چارہ جوئي و مشكلات كے سدّ باب كے ليے اشارہ نہيں تھا_ بلكہ جو طريقے حضرت يوسفعليه‌السلام نے بيان فرمائے وہ ان كا خدادادى علم تھا اور ان كا بادشاہ كے خواب كے ساتھ كوئي تعلق نہيں تھا_ مذكورہ بالا معنى بھى اسى بات كو بيان كرتاہے_

۹_اگر غلات كو انكى باليوں اور تنے و چھلكے كے ساتھ سٹور كرليں تو خراب ہونے اور بيماريوں سے محفوظ رہنے كے ليے زيادہ مناسب طريقہ ہے _فما حصد تم فذروه فى سنبله

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى سرزمين كھيتى باڑى اور غلات كے محصولات كے عنوان سے اپنے مصرف سے زيادہ آمدنى دينے والى تھي_قال تزرعون سبع سنين دأباً فما حصد تم فذروه فى سنبله

۱۱_ حضرت يوسف(ع) نے مصر كى حكومت سے اذيت اٹھانے كے باوجود بھى اپنے علم و دانش كو عطا كرنے ميں دريغ نہيں كيا _قال تزرعون إلّا قليلاً مما تا كلون

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام بزرگوار مرد مجاہداور درگذر كرنے والى شخصيت تھے_أفتنا قال تزرعون

حضرت يوسفعليه‌السلام اگر چہ حكومت كى مشينرى سے بے جرم و خطاء ستم اور قيد و بندميں دوچارہ ہوئے تھے ليكن پھر بھى اپنے علم و دانش كو بغير كسى چون و چرا كے ان كے اختيار ميں ركھ ديا _ يہ كام حضرت يوسفعليه‌السلام كى بلند و بالا شخصيت كى علامت ہے اور انكى بزرگوارى اور جوانمردى كو بتا تا ہے _

۱۳ _ علم و دانش كو پوشيدہ ركھنا بالخصوص جب معاشرہ اسكا محتاج ہو نيك اور پاك دل انسانوں كى شأن سے دور رہے _

قال تزرعون إلاّ قليلاً مما تا كلون

۱۴ _ خواب كى تعبير ميں نامناسب اظہار نظر كرنا، اسكى صحيح تعبير و تفسير كو ختم نہيں كرسكتا ہے_قالوا أضغاث أحلام قال تزرعون سبع سنين دأب //دربار ميں خواب كى تعبير كرنے والوں نے اگر چہ بادشاہ كو خواب تو در ہم بر ہم اور چرندو پرند قرار ديا ليكن پھر بھى حضر ت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى جو تعبير پيش كى وہ حقيقى طور پر پورى ہوئي يعنى ان كا اظہار خيال اس تعبير پر اثر انداز نہ ہوا_

۴۹۸

۱۵ _ كافرں كا خواب بھى حقيقت كا بيان گر اور معاشرہ كو مشكلات و پريشانيوں سے بچانے كے ليے دستور العمل ہوسكتاہے_قال الملك إنى ا رى قال تزرعون سبع سنين دأب

۱۶_ حكومتوں كو اقتصادى پروگرام دينا اور كافروں كو بھوك و قحطى ا ور مشكلات سے نجات دينا جائز اور پسنديدہ كام ہے _قال تزرعون سبع سنين الاّ قليلاً مما تا كلون

۱۷_ اقتصادى بحران اور پريشانيوں سے بچنے كيلئے بچت سے كام لينا اور بحرانى حالات سے نمٹنے كيلئے تيارى ضرورى ہے _

فذروه فى سنبله الاّ قليلاً مما تا كلون

۱۸_ اقتصادى مشكلات اور بحران ميں معاشرتى اقتصاد كى ترقى كے شرائط سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _

تزرعون سبع سنين دأباً الاّ قليلاً مما تأكلون

۱۹_ حكومت كے ليے بحرانى اور قحطى صورتحال ميں غذائي مواد كى توليداور تقسيم ميں كنٹرول كرنا ضرورى ہے _

تزرعون سبع سنين الاّ قليلاً مما تاكلون

آيت ۴۹ ميں مخاطب سے غائب كى طرف عدول يعنى (تغاثون) اور (تعصرون) كى جگہ پر (يغاث الناس) اور (يعصرون) كا ذكر گويا اس بات كو بتاتاہے كہ (تزرعون) اور (ذروہ) كے مخاطب حكومت كے رؤسا ہيں _

۲۰_ معاشرہ كے حكمرانوں كے ليے ضرورى ہے كہ اقتصادى مسائل كى پيش بينياور حساب و كتاب پر مشتمل پروگرام مرتب كريں _تزرعون سبع سنين مما يأكلون

احكام : ۱۶

اعداد:سات كا عدد ۱ ، ۴ ، ۵ ، ۷ ، ۸

اقتصاد:اقتصادى بحران كى پيش بينى كرنے كى اہميت ۲۰; اقتصادى بحران ميں پيداوار بڑھانا ۱۹;اقتصادى بحران ميں تقسيم ۱۹ ;اقتصادى بحران ميں دستور العمل و پروگرام بنانا ۱۷،۱۸ ;اقتصادى پروگرام بنانے كى اہميت ۲۰;اقتصادى ترقى سے استفادہ كرنا ۱۸

بادشاہ مصر:

۴۹۹

بادشاہ مصر كا خواب ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۶ ،۷;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱ ، ۴

حكمران:حكمرانوں كى ذمہ دارى ۲۰

حكومت :بحرانى صورت ميں حكومت كرنا ۱۹; حكومت كى ذمہ دارى ۱۹

خواب:تعبير خواب كى كيفيت ۱۴; خشك باليوں كے خواب كى تعبير ۴ ، ۶ ; سرسبز و تازہ باليوں كے خواب كى تعبير ۴ ; موٹى گائيں كے خواب كى تعبير۱

خوراك كى راشن بندي:خوراك كى راشن بندى كى اہميت ۱۹

سرزمين:يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى سرزمين ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۱۶

غلات:غلات كا سٹور كرنا ۶ ;غلات كى باليوں كے فوائد ۹;غلات كے پيداوار كى اہميت۸ ; غلات كے سٹور كرنے كا طريقہ ۹ ;غلاّت كے سٹور كرنے كى اہميت ۸

قديم مصر :قديم مصر غلات كى پيداوار ميں ۱۰ ; قديم مصر كى تاريخ ۲; قديم مصر كى توانياں ۱۰ ; قديم مصر كے حكمرانوں كى اذيتيں ۱۱ ; قديم مصر ميں زراعت ۱۰ ;قديم مصر ميں سرسبز و شادابى ۱

قحطى :قطحى سے سدّ باب ۸;قحطى كے سدّ باب كى اہميت ۱۶

كفار:كفار كى مدد كرنے كے احكام ۱۶ ; كفار كے خوابوں كا سچا ہونا ۱۵

كھيتى باڑى :كھيتى باڑى كى اہميت ۵ ; كھيتى باڑى ميں نقصانات سے بچنے كا طريقہ ۹

محسنين :محسنين كى خصوصيات۱۳

مصرف:مصرف كرنے كے طريقے ۷ ، ۱۷; مصرف كرنے ميں بچت كى اہميت ۷ ،۱۷

معاشرہ :معاشرے كى ضرورت كے وقت علم كو چھپانا ۱۳; معاشرے كى ضروريات كو پورا كرنے كى اہميت ۱۳; معاشرے كے حكمرانوں كى ذمہ دارى ۲۰

نيك لوگ:نيك لوگوں كى خصوصيات ۱۳

۵۰۰