تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 166930
ڈاؤنلوڈ: 2789


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 166930 / ڈاؤنلوڈ: 2789
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور قديم مصر كى حكومت ۱۱ ; يوسف(ع) اور قديم مصر كے لوگ۸;يوسف(ع) كا معاف كرنا ۱۲ ; يوسفعليه‌السلام كو اذيت دينا ۱۱ ; يوسفعليه‌السلام كى جوانمردى ۱۱ ، ۱۲ ; يوسفعليه‌السلام كى شخصيت ۱۲ ;يوسفعليه‌السلام كى نصيحتيں ۸ ; يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۱ ،۱۲

آیت ۴۸

( ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تُحْصِنُونَ )

اس كے بعد سات سخت سال آئيں گے جو تمھارے سارے ذخيرہ كو كھا جائيں گے علاوہ اس تھوڑے مال كے جو تم نے بچا كر كرركھا ہے (۴۸)

۱_حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ مصر كے خواب ميں سات دبلى گائيں كى تعبير سات سال سبز و شا دابى كے بعد قحطى و سختى كے سات سال واقع ہونے سے كى _ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

لفظ (شداد)جمع ( شديد ) ہے اور اسكا مصدر (شدہ) يعنى سختى و دشوارى ليا گياہے _اور (سبع شداد) سے مراد سات سال خشكى اور قطحى ہيں _ اور (ذلك ) كا مشار اليہ سات سال خوشحالى اور فراوانى كے ہيں _

۲ _ بادشاہ كے خواب ميں سات سال فراوانى اور آبادى كے بعد قحطى كے سال تھے_ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

معلوم ہو تا ہے كہ جو بادشاہ كے خواب ميں سات، دبلى پتلى گائيں موٹى گائيں كو كھارہى تھيں اس سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے يہ اخذ كيا كہ قحطى كے سال فراوانى ،كے سالوں كے بعد رونما ہوں گے _

خواب كے بيان ميں موٹى گائيں كا ذكر دبلى پتلى گائيں سے پہلے كرنا ممكن ہے كہ يوسفعليه‌السلام كى اس تعبير كى دوسرى دليل ہو_

۳ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں فراوانى كے سال ميں ذخيرہ شدہ خوراك سے خشك سالى كے سال ميں استفادہ كرنا ايك پوشيدہ پيغام تھا_ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد يأكلن ما قدمتم لهن

(يأكلن) اور (لہن) كى ضمير (سبع شداد) كى طرف پلٹتى ہے اور (ما قدّمتم لھن) (جو تم نے آنے والے سالوں كے ليے بھيجا ہے) شادابى كے سالوں ميں ذخيرہ شدہ ہے تو اس صورت ميں (يأكلن ) كا معنى يہ ہوگا كہ جو تم نے فراوانى كے سالوں ميں جمع كيا ہے اسكو كھائيں گے_

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كى حكومت كے كارندوں كو يہ

۵۰۱

تاكيد فرمائي كہ ان فراوانى كے سات سالوں سے حاصل ہونے والى تمام خوراك كو استعمال نہ كريں بلكہ قحطى كے سالوں كے ليے اسكو بچا كر ركھيں _ياكلن ما قدمتم لهن الا قليلاً مما تحصنون

(احصان) ''تحصنون'' كا مصدر ہے اسكا معنى كسى شے كو امن كى جگہ پر قرار دينا ہے تو اس وجہ سے (الاّ قليلاً مما تحضون ) كا معنى يوں ہوگا جس خوراك كو تم نے انبار كركے ركھاہے ان كو قحطى كے سال ميں استعمال نہ كرنا شايد اس سے يہ احتمال ديا جاسكتاہے كہ پندرہويں سال كے بيچ كے ليے اسكو بچاكر ركھنا ہے_

۵ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں يہ پيغام پوشيدہ تھا كہ قحطى كے سالوں ميں تمام سٹور شدہ خوراك كو مصرف نہ كرنا ضرورى ہے_يأكلن ما قدمتم لهن الا قليلاً مما تحضون

(يأكلہن)فعل مضارع كا لفظ بادشاہ كے خواب كو نقل كرنے ميں جو (آيت ۴۶) ميں استعمال ہوا ہے ، اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ دبلى ، پتلى گائيں موٹى گائيں كو كھارہى ہيں ميں ان گائيں نے تمام موٹى گائيں كو نہيں كھايا وگرنہ فعل ماضى (أكلھن) كا استعمال كيا جاتاممكن ہے اس سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے اس بات كو سمجھا كر كچھ غلات كو باقى ركھاجائے_

۶ _ خواب ميں پتلى گائيں كا ہونا دشوارى و سختى پيش آنے كى علامت تھى اور انكى تعداد سالوں كى تعداد كو بيان كررہى تھي_

يأكلهن سبع عجاف ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

اعداد:سات كا عدد ۱ ، ۲ ،۳ ، ۴

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب ۲ ، ۳ ،۵;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱ ، ۶

خواب :دبلى پتلى گائيں كے خواب كى تعبير ۱ ،۶

غلات:غلات كا ذخيرہ كرنا ۴;غلات كے انبار سے استفادہ كرنا ۳

قديمى مصر:قديمى مصر كى فراوانى ۲ ; قديمى مصر ميں خشكسالى ۳; قديمى مصر ميں قحطى ۱،۲

مصرف:مصرف كرنے ميں بچت كرنا ۴ ، ۵

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۴ ، ۵ ،۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى نصيحتيں ۴

۵۰۲

آیت ۴۹

( ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ )

اس كے بعد ايك سال آئے گا جس ميں لوگوں كى فرياد رہى اور بارش ہوگى اور لوگ خوب انگور نچوڑيں گے(۴۹)

۱ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كى حكومت اور لوگوں كو يہ خوشخبرى دى كہ قحطى كے سات سال ختم ہو جانے كے بعد نعمتوں كى فراوانى اور بارش كے برسنے كا سال آئے گا_ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس

(يغاث) كا فعل ممكن ہے كہ غيث (بارش) سے مشتق ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ غوث (مدد كرنا ) سے ليا گيا ہوپہلے احتمال كى صورت ميں (يغاث الناس) كامعنى يہ ہوگا كہ لوگوں پر بارش نازل ہوگى _ اور دوسرے احتمال كى صورت ميں معنى يہ ہوگا كہ لوگوں كى مدد كى جائے گى _ دونوں صورتوں ميں قحطى كے ختم اور فراوانى و آبادانى كے شروع ہونے كا معنى پايا جاتاہے _

۲_بادشاہ كا خواب گويا قحطى كے سالوں كے بعد بركتوں والے سال كى آمد كو بتارہا تھا_

أفتنا ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس

بادشاہ كے خواب ميں دبلى پتلى گائيں كے سات سروں سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے يہ اخذ كيا كہ سات سال كے بعد قحطى ختم ہوجائے گى اور قحطى كا ختم ہونا بارش كے برسنے كى خبر ديتاہے ، اس سے زراعت ميں رونق اور پھلوں ميں فراوانى ہوگي_

۳ _ قحطى كے سالوں كے بعد پہلے ہى سال اہل مصر نے پھلوں كى فراوانى كے سبب ان سے جو س لينا شروع كيا _

ثم يأتى و فيه يعصرون

(عصر) كا معنى ميوہ جات يا تر لباس سے پانى كو نچوڑنا ہے_ اور لفظ ( يعصرون) كا مفعول زراعت كى محصولات كے قرينے كى بناء پر پھل و ميوہ جات ہيں _

۴_مصر كے حكمرانوں كى يہ ذمہ دارى تھى كہ وہ چودہ سالوں ميں غلات كى زراعت اوراسكے مصرف و تقسيم كى نگرانى كريں _

ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس و

۵۰۳

فيه يعصرون

مذكورہ جملہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى گفتگو كے سياق سے حاصل كيا گيا ہے كہ جو انہوں نے چودہ سالوں كے ليے دستورالعمل فرماياہے_اور اس كو جملہ (تزرعون) اور (فذروہ) كے فعل مخاطب سے بيان كيا ہے_ليكن پندرہويں سال كى وضعيت و حالت اور اس قحطى كے بحران كے ختم ہونے كو (يغاث) اور (يعصرون) كے فعل سے بيان كيا ہے _ ان دو جملوں كے سياق و سباق سے معلوم ہوتاہے كہ (تزرعون) كے مخاطب مصر كے حكمران تھے كہ جو زراعت اور اسكى تقسيم كے ذمہ دار تھے اور پندرہويں سال خود لوگ آزادانہ طور پر غلات كى زراعت اور مصرف كو خود ہى انجام ديں گے_

۵_خواب آئندہ كے حالات و واقعات كو بتانے اور بيان كرنے والے ہوسكتے ہيں _

يوسف أيها الصديق أفتنا قال تزرعون ثم يأتى من بعد ذلك عام

۶ _ خواب ممكن ہے كہ انسانوں كے ليے اپنے اندر الہامات اور مشكلات ميں راہنمائي كے رموز ركھتے ہوں _

يوسف ايّها الصديق أفتنا قال تزرعون ثم يأتى من بعد ذلك

۷_ خواب كى تعبير كا علم، آئندہ كے حوادث كے حلّ كا علم اور ان واقعات سے پيدا ہونے والى مشكلات سے چھٹكارہ كيلئے كار آمد ہے _قال تزرعون عام فيه يغاث الناس

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب۲;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير۱

بشارت:بشارت كى نعمت ۱

خواب:خواب اورآئندہ كے حوادث ۵ ، ۶; خواب كأنقش و كردار۵ ،۶;خواب كى تعبير ميں آئندہ كى خبر۷ ; سچا خواب ۵،۶

علم :تعبير خواب كے علم كى اہميت ۷

نيند:نيند ميں الہام ہونا ۶

قديمى مصر:قديمى مصر كى تاريخ ۱،۳،۴; قديمى مصر ميں اقتصادى بحران كى مدت۴

قديم مصر كے لوگ:قديم مصركے لوگ قحطى كے بعد ۳;قديم مصر كے لوگوں كو بشارت۱

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۱

۵۰۴

آیت ۵۰

( وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَاءهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللاَّتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ )

تو بادشاہ نے يہ سن كر كہا كہ ذرا اسے يہاں تو لے آئو پس جب نمائندہ آيا تو يوسف نے كہا كہ اپنے ۲_مالك كے پاس پلٹ كر جائو اور پوچھو كہ ان عورتوں كے بارے ميں كيا خيال ہے جنھوں نے اپنے ہاتھ كاٹ ڈالے تھے كہ ميرا پروردگار ان كے مكر سے خوب باخبر ہے (۵۰)

۱_ مصر كا بادشاہ حضرت يوسف(ع) كے پاس ساقى اور اپنے دربار كے آدمى كو بھيج كر خواب كى تعبير سے آگاہ ہوا_

و قال الملك ائتونى به

۲ _مصر كا بادشاہ اپنے تعجب خيز خواب كے بارے ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كى صحيح او رسچى تعبيرسے مطمئن ہو گيا_

و قال الملك ائتونى به

جب مصر كے بادشاہ نے اپنے خواب كى تعبير اور تا ويل سنى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو حاضر كرنے كا حكم ديا ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى عالمانہ تعبير سے وہ متاثر ہوا تھا_

۳ _ مصركے بادشاہ نے جب اپنے خواب كى تعبير سنى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنے پاس لانے كا حكم ديا _

و قال الملك ائتونى به

۴ _ مصر كے بادشاہ نے جب اپنے خواب كى تعبير معلوم كرلى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرنے اور دربار ميں رہنے كا حكم ديا _و قال الملك ائتونى به قال ارجع

بادشاہ كے حكم كے باوجود بھى جب حضرت يوسفعليه‌السلام زندان سے باہر اور دربارميں تشريف نہيں لائے، اس سے معلوم ہوتاہے كہ بادشاہ كا جو فرمان تھا (ائتونى بہ ) (اسكو حاضر كرو) يہ فرمان اجبارى نہيں تھا بلكہ حضرتعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرنے

۵۰۵

اور دربار ميں آنے كا دستور تھا_

۵ _بادشاہ كا ساقي، حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرانے اور دربار ميں بادشاہ كے ہاں حاضر كرنے كے ليے زندان كى طرف روانہ ہوگيا_فلما جاء ه الرسول

''الرسول '' ميں (الف و لام ) عہد ذكرى كا ہے اور آيت نمبر ۴۵ ميں جو(فأرسلون) ہے اس كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ يہ قاصد بادشاہ كا ساقى ہى تھا جو خواب كى تعبير معلوم كرنے كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف روانہ كيا گيا تھا _

۶ _حضرت يوسفعليه‌السلام نے دربار كى طرف سے بھيجے ہوئے قاصدين كو واپس لوٹا ديا تا كہ وہ بادشاہ كو كہيں كہ وہ زليخا كے مہمانوں كے واقعہ كے بارے ميں تحقيق كريں _قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة

(بال) كے لفظ سے مراد شان اور مہم كام ہے ليكن آيت شريفہ ميں اس سے مراد ماجرا اور داستان ہے_

۷_حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندان سے باہرآنے اور بادشاہ كے ہاں جانے كے ليے يہ شرط تھى كہ ان عورتوں كى تفتيش كى جائے جنہوں نے زليخا كى دعوت ميں اپنے ہاتھوں كو كاٹ ديا تھا_

قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة التى قطعن أيديهن

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام كأن عورتوں كے بارے ميں جنہوں نے يوسفعليه‌السلام كے جلوے كو ديكھ كر اپنے ہاتھ كاٹ ڈالے تحقيق كرانے كا مقصد يہ تھا كہ وہ اپنى بے گناہى كو ثابت اور تہمتكو دور كريں _

قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة التى قطعن أيديهن

۹_ اپنى حيثيت و مقام كو واپس لانا اور نامناسب تہمتوں كو دور كرنا ضرورى ہے_

فلما جاء ه الرسول قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى نگاہ ميں زندان سے رہائي اور مشكلات و پريشانيوں سے نجات كى نسبت اپنى شخصيت و مقام كو لوٹأنا ،زياہ اہميت كا حامل ہے_فلمّا جاء ه الرسول قال ارجع إلى ربك فسئله ما بال النسوة

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى و عفت كے اثبات كے ليے زليخا كى دعوت اور اشراف كى عورتوں كا اپنے ہاتھوں كو كاٹنا، بہت ہى واضح اور گويا ثبوت تھا_فسئله ما بال النسوة الّتى قطعن ايديهن

حضرت يوسفعليه‌السلام اپنے مقدمے كى چھان بين كے ليے (التى قطعن ايديھن) كے جملےبيان كرتے ہيں يعنى زليخا كى دعوت اور اشراف كى عورتوں كا ہاتھ كاٹنا ،اسكو بيان كركے اپنى بے گناہى كو ثابت كرناچاہتے ہيں _ اس سے يہ كہ

۵۰۶

جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام مذكورہ قصہ كو اپنى عفت ، و پاكدامنى اور بے گناہى كو ثابت كرنے كے ليے بہترين گواہ كے طور پر پيش كرنا چاہتے ہيں _

۱۲_حضرت يوسفعليه‌السلام نے زليخا كى خدمات كا لحاظ كرتے ہوئے بادشاہسے اس كے بارے ميں كوئي شكايت نہيں كي_

فسئله ما بال النسوة التى قطعن ايديهن

حالانكہ زليخأنے اشراف كى دوسرى عورتوں كى طرح حضرت يوسفعليه‌السلام پر تہمت لگانے اور انكى پريشانيوں كو زيادہ كرنے ميں كوئي كمى نہيں كى تھى ليكن حضرت يوسف(ع) نے اسكا ذكر نہيں كيا اور اس كے خلاف بادشاہ كو كوئي شكايت نہيں كى _ اس سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ زليخأنے حضرت يوسفعليه‌السلام كے لئے بچپن اور نوجوانى ميں ان كے ليے جو خدمات انجام ديں تھيں اسكو مد نظر ركھتے ہوئے حضرت يوسفعليه‌السلام نے ان كے بارے ميں كوئي شكايت نہيں كي_

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام باعظمت اور بزرگوار شخصيت ہونے كے ساتھ ساتھ آزاد اور كريم انسان تھے_

قال الملك ائتونى به فسئله ما بال النسوة التى قطعن ايديهن

۱۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كو اپنى بے گناہى بتانے كے ساتھ ساتھ اس بات كى تاكيد كى كہ ان كے قيدخانے ميں جانے كا سبب ،اشراف كى عورتوں كا مكر و حيلہ تھا_إن ربّى بكيدهنّ عليم

۱۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام اس بات پر تاكيد كرتے تھے كہ ان كے خلاف دربار كے اشراف كى عورتوں كے مكر سے خداوند متعال اچھى طرح واقف ہے_إن ربّى بكيدهن عليم

۱۶_حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كو ديئے گئے اپنے پيغام ميں خداوند متعال كو انسانوں كے امور كى حقيقت سے واقف و آگاہ بيان كيا_إن ربى بكيدهنّ عليم

۱۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ مصركو اپنے پيغام ميں خداوند متعال كو اپنا ربّ اور مدبّر كے عنوان سے تعارف كرايا_فسئله ما بال النسوة انى ربّى بكيدهن عليم

۱۸_حضرت يوسف(ع) نے اپنے پيغام ميں بادشاہ كو يہبتاديا وہ اسے اپنا رب و مالك نہيں سمجھتا اور نہ ہى اپنے آپ كو اس كا غلام سمجھتا ہے_إن ربّى بكيدهن عليم

اسماء و صفات:عليم ۱۵

۵۰۷

اشراف مصر :اشراف مصر كى عورتوں كا زليخا كى دعوت ميں ہونا۱۱ ; اشراف مصر كى عورتوں كا مكر ۱۵;اشراف مصر كى عورتوں كے مكر كرنے كے آثار ۱۴

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر اورحضرت يوسف ۳;بادشاہ مصر كا اطمينان ۲;بادشاہ مصر كا ساقى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۵ ; بادشاہ مصر كى خواہشات ۳;بادشاہ مصر كے اوامر ۴; بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱;بادشاہ مصر كے ساقى كا كردار۱

تہمت :تہمت كو دور كرنے كى اہميت ۹

دورى اختيار كرنا :شرك الہى سے دورى اختيار كرنا ۱۸

زليخا:زليخا كے مہمانوں سے تفتيش ۷

زندان:زندان سے نجات كى قدر و منزلت ۱۰

عزت و آبرو:عزت و آبرو كے واپس لوٹنے كى اہميت ۹;عزت و آبرو كے واپس لوٹنے كى قدر و قيمت ۱۰

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كى قدر منزلتيں ۱۰ ; حضرت يوسف اور بادشاہ مصر۱،۷،۱۴،۱۶،۱۷،۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كا ساقى ۶ ; حضرت يوسفعليه‌السلام اور تحقيق كرنے كى درخواست ۶ ،۷،۸; حضرت يوسفعليه‌السلام اور ربوبيت خداوندى ۱۷; حضرت يوسف(ع) اور زليخا كى خدمات۱۲; حضرت يوسفعليه‌السلام اور زليخا كے مہمانوں كا قصہ ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام اور علم الہى ۱۵ ،۱۶;حضرت يوسفعليه‌السلام سے تہمت كو دور كرنا ۸ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كا دورى اختيار كرنا۱۸ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۲ ، ۳ ، ۴ ،۵،۶ ، ۷ ، ۸ ، ۱۱ ،۲ ۱،۱۴ ، ۱۷ ، ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مدبر ہونا ۱۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مربى ہونا ۱۷ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى ۸،۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كا صحيح ہونا ۲ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى جوانمردى ۱۳; حضرت يوسف(ع) كى خواہشات ۶ ، ۷،۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۳ ، ۴ ،۵;حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت ۱۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كے عفت كے دلائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے افكار۱۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كے كرامات ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے زندان كا فلسفہ ۱۴

۵۰۸

آیت ۵۱

( قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ قَالَتِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ الآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَاْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ )

بادشاہ نے ان عورتوں سے دريافت كيا كأخر تمھارا كيا معاملہ تھا جب تم نے يوسف سے اظہار تعلق كيا تھأن لوگوں نے كہا كہ حاشا للہ ہم نے ہرگز ان ميں كوئي برائي نہيں ديكھى _ تو عزيز مصر كى بيوى نے كہا كہ اب حق بالكل واضح ہوگياہے كہ ميں نے خود انھيں اپنى طرف مائل كرنے كى كوشش كى تھى اور وہ صادقين ميں سے ہيں (۵۱)

۱_بادشاہ مصر نے اشراف كى عورتوں كو حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ پيش آنے والے واقعہ كى تحقيق كے ليے حاضر كيا_قال ما خطبكن

۲_ بادشاہ مصر نے حضرت يوسفعليه‌السلام كا اشراف كى عورتوں كے ساتھ جو واقعہ ہوا تھا، اسكو عظيم اور اہم سمجھا اور بذات خود اشراف كى عورتوں سے تفتيش و تحقيق كي_قال ما خطبكنّ اذا راودتنّ يوسف عن نفسه

(خطب) كا معنى كام اور عظيم مسئلہ ہے يہاں اس سے مراد، داستان و قصہ ہے _

۳ _ بادشاہ كا اشراف كى عورتوں سے تفتيش كرنا، حقيقت ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كے تقاضے اور پيغام كا جواب تھا_

فسئله ما بال النسوة قال ما خطبكنّ

۴_ بادشاہ مصر، اشراف كى عورتوں سے تفتيش كرنے سے پہلے ہى انكى جو حضرت يوسفعليه‌السلام سے خواہش (مقصود و مطلوب تك پہنچنے كى درخواست)تھى اور خود حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى سے آگاہ و واقف ہو چكا تھا_قال ما خطبكنّ اذرودتنّ يوسف عن نفسه

(إذ) كا لفظ(خطبكنّ) سے بدل اشتمال ہے اور بادشاہ كے اس مقصود كو بيان كرتاہے جو اس واقعہ كے بارے ميں تفتيش و تحقيق كررہا تھا_ تو اس صورت ميں (ما خطبكنّ ...) سے مراد يہ ہوا كہ تمہارا كيا مسئلہ و واقعہ تھا؟ظاہراً ميرى نظر ميں مقصد يہ تھاكہ جو اپنے مقصود و مطلوب تك پہنچنے كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام سے خواہش كررہى تھيں وہ كيا واقعہ تھا_ شاہ نے يہ تصريح كى كہ تم عورتوں نے يوسفعليه‌السلام سے اپنى آرزو كو پورا كرنے كى خواہش كى تھى اس سے ظاہر ہوا ہے كہ وہ حضرت يوسف(ع) كى بے گناہى سے آگاہ ہو چكاتھا_

۵۰۹

۵_اشراف كى عورتوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنى آرزو كو پورا كرنے كى خواہش كرنے سے انكار نہيں كيا _

ما خطبكن اذ راودتنّ يوسف(ع) عن نفسه قلن حش ا للّه ما علمنا عليه من سوء

۶_اشراف كى عورتوں نے بادشاہ مصر كے حضور حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى اور ان كأن چيزوں سے آلودہ ہونے سے مبرّا و پاك ہونے كى گواہى دي_قلن حاشا للّه ما علمنا عليه من سوء

(بدى و آلودگي)كے كلمے سے پہلےنفى واقع ہوئي ہے_ اس سے اطلاق ظاہر ہوتاہے يعنى ہر شے كى برائي اور بدى سے پاك و منزہ تھے لفظ ( من) زائدہ بھى اس معنى كى تاكيد كرتاہے_

۷_اشراف مصر كى عورتوں كے نزديك حضرت يوسفعليه‌السلام اپنى پاكدامنى كى وجہ سے خداوند متعال كى مخلوقات ميں سے بے نظير اورحيرت انگيز مخلوق تھے_قلن حش للّه

۸_حضرت يوسفعليه‌السلام حيرت انگيز عفت كے مالك اور بہت ہى زيادہ قابل تعريف ہيں _قلن حش للّه

(حش للّہ) كا جملہ اسوقت استعمال ہوتاہے جب تعجب و شگفتى ميں شدت ہو_

۹_ بادشاہ مصراور قديمى مصر كے درباري، حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں خداوند متعال كے وجود اور اسكے پاك و پاكيزہ ہونے پر اعتقاد ركھتے تھے_قلن حش للّه

۱۰_ زليخا بھى حضرت يوسفعليه‌السلام كے عورتوں والے واقعہ كے سلسلہ ميں ہونے والى تفتيش و تحقيق والى عدالت ميں حاضر تھي_قالت امرأت العزيز الان حصحص الحق

۱۱_ زليخا كا شوہر، اشراف كى عورتوں والى عدالت و انصاف كے وقت زندہ تھا اور وہ حكومت مصر كے عزيزمصر والے عہدے پر فائز تھا_قالت امرأت العزيز

زليخا كو (زوجہ عزيز) سے ذكر كرنے كا معنى يہ ہے كہ اس عدالت كى كاروائي كے وقت اسكا شوہر زندہ تھا اور عزيزمصر كے منصب پر فائز تھا_

۵۱۰

۱۲ _عزيزمصر كا منصب و عہدہ قديمى مصر كى بادشاہت ميں حكومتى عہدوں ميں سے تھا_

و قالت الملك قالت أمرأت العزيز

حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں كا آيت ۸۸ ميں اسكو (عزيز) مصر سے ياد كرنا يہ بتاتا ہے كہ (امرأت العزيز) مصر كى حكومت كا كوئي عہد ہ تھأنہ كہ بادشاہ كى بيوى زليخا كأنام__

۱۳_ زليخأنے اشراف مصر كى عورتوں كى حضرت يوسف(ع) كے پاك دامن ہونے پر گواہى كى تصديق كى اور ان كى گفتگو كو حق كے واضح ہونے سے تعبير كيا_قالت امرأت العزيز الان حصحص الحق

''حصحصہ '' (حصحص) كا مصدر ہے جسكا معنى چھپى ہوئي چيز كا روشن و واضح ہونا ہے بعض نے كہا ہے كہ ثبوت و استقرار كے معنى ميں آتاہے _

۱۴_ بالآخر حق ہى روشن اور واضح ہوتا ہے_الآن حصحص الحق

۱۵_ باطل ہميشہ كے ليے حق كو چھپأنہيں سكتاہے_الآن حصحص الحق انا راودته عن نفسه

۱۶_ زليخأنے بادشاہ مصر كے سامنے يہ گواہى دى كہ اس نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنے مقصود كى درخواست كى تھى اور اس نے اس بات كو قبول كرنے سے انكار كيا تھا_انا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

(انا راودتہ عن نفسہ) كى آيت شريفہ اسكو بيان كررہى ہے جو آيت شريفہ ۲۶ كے ذيل نمبر۲ ميں بيان ہوا ہے جو كہ حصر پر دلالت كررہا ہے_ يعنى ميں نے ہى اس سے خواہش كى تھى وہ اس طرح كى خواہش و آرزو نہيں ركھتا تھا_

۱۷_اس عدالت كى كاروائي سے پہلے زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام كو مجرم قرار ديتى تھى اور ان پر اپنى آرزو تك پہنچنے كى تہمت لگاتى تھي_قالت امرأت العزيز الآن حصحص الحق انا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

مذكورہ بالا معنى (الآن) كى صفت سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۸_زليخأنے بادشاہ مصر كے سامنے حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت اور سچ بولنے كى تاكيد كى _و انه لمن الصادقين

۱۹_زليخأنے حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنى آرزو پورا كرنے كى خواہش كى تہمت ميں اپنے جھوٹ بولنے كا اعتراف كيا_

أنا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

۵۱۱

اشراف مصر:ا شراف مصر كا عقيدہ ۹; اشراف مصر كى عورتوں سے تفتيش كرنا ۱ ،۲،۳;اشراف مصر كى عورتوں كا اپنى آرزو كو پورا كرنے كى كوشش ۴،۵; اشراف مصر كى عورتوں كى سوچ۷;اشراف مصر كى عورتوں كى گواہى ۶;اشراف مصر كى عورتيں اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۵،۶،۷

اقرار:جھوٹ بولنے كا اقرار ۱۹//باطل :باطل كى شكست ۱۵

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر اور اشراف مصر كى عورتيں ۱ ، ۲ ، ۴; بادشاہ مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۳ ، ۴;بادشاہ مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۲ ;بادشاہ مصر كا تفتيش كرنا ۱ ، ۲ ، ۳;بادشاہ مصر كا عقيدہ ۹;بادشاہ مصر كى آگاہى ۴ ;بادشاہ مصر كى فكر ۲

حق :حق كأنجام و نتيجہ ۱۴; حق كا روشن و واضح ہونا ۱۴;حق و باطل ۱۵

خود :خود اپنے خلاف اقرار كرنا ۱۹

زليخا:زليخا اور اشراف مصر كى عورتوں كا عدالت ميں پيش ہونا ۱۰ ; زليخا اور اشراف كى عورتوں كى گواہى ۱۳ ; زليخا اور بادشاہ مصر ۱۸;زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱۶ ; زليخا اور حضرت يوسف كى عفت ۱۳;زليخا اور حقانيت حضرت يوسف(ع) ۱۳;زليخا عدالت كى روائي و تفتيش سے پہلے ۱۷; زليخا كا اپنى آرزو كو پانے كى كوشش كرنا ۱۶ ; زليخا كا اقرار ۱۳،۱۶،۱۸، ۱۹; زليخا كا جھوٹ بولنا ۱۹;زليخا كى تہمتيں ۱۷ ، ۱۹;زليخا كى فكر ۱۳ ;زليخا كى گواہى ۱۶

عزيز مصر:اشراف مصر كى عورتوں سے عدالت كى تفتيش كے وقت عزيزمصر كا ہونا ۱۱

عقيدہ :خداوند متعال پر عقيدہ ركھنا ۹ ; عقيدہ كى تاريخ ۹

قديمى مصر:قديمى مصر كى حكومت كے عہدے ۱۲;قديمى مصر كى حكومت ميں عزيزى كا عہدہ ۱۲;قديمى مصر ميں اشراف كا عقيدہ ۹

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام پر تہمت ۱۷ ، ۱۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا بے مثل ہونا ۷ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۳ ، ۴،۵، ۶،۷،۱۰ ،۱۱، ۱۳ ،۱۶، ۱۷،۱۸،۱۹;حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہي۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعريف ۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى عفت ۶ ،۷، ۸،۱۶ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كے خلاف جھوٹى سازش۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۸

۵۱۲

آیت ۵۲

( ذَلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ )

يوسف نے كہا كہ يہ سارى بات اس لئے ہے كہ ۳_بادشاہ كو يہ معلوم ہوجائے كہ ميں نے اس كى عدم موجودگى ميں كوئي خيانت نہيں كى ہے اور خدا خيانت كاروں كے مكر كو كامياب نہيں ہونے ديتا(۵۲)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كے زندان ميں بادشاہ كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اس كے پاس حاضر نہ ہونے اور ان سے انصاف كے تقاضوں كو پورا كرنے كے دلائل كو ذكر كيا _قال ارجع الى ربك ذلك ليعلم

(ذلك ليعلم ...) سے آخر تك كى آيت شريفہ كے الفاظ زليخا كے ہيں يا حضرت يوسفعليه‌السلام كا قول ہے مفسرين نے اس ميں دو نظريات كو بيان كيا ہے _ اس بات پر كافى دلائل موجود ہيں كہ يہ حضرت يوسفعليه‌السلام كا كلام ہے ہم ان ميں سے بعض كو بيان كرتے ہيں ظاہر يہ ہے كہ (أن الله ...) كا عطف (أنى لم أخنه ) پر ہو اور جملہ (ذلك ليعلم أن الله يهدي ..) اس سے احتمال نہيں ديا جاسكتا كہ يہ زليخا كا كلام ہو _ كيونكہ بعد والى آيت شريفہ ميں جو اعتقاد اور بلند

معارف و حقائق اوران پر يقين ذكر ہواہے وہ زليخا جيسى عورت سے بعيد ہے جو مشركين جيسے عقائد ركھتى ہے _

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے انصاف طلب كرنے اور اشراف كى عورتوں كى تفتيش كرانے ميں يہ مقصد پوشيدہ تھا تا كہ عزيز مصر جان لے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اسكى زوجہ سے نامشروع رابطہ كرنے سے مبرّا و منزہ تھے_

ذلك ليعلم أنى لم أخنه بالغيب

اگر (ذلك ليعلم ...) كے جملے كو حضرت يوسفعليه‌السلام كا قول سمجھيں تو (ذلك) كا مشاراليہ زندان سے خارج نہ ہونا اور اشراف كى عورتوں كے خلاف مقدمہ كرنا ہوگا، (يعلم ) اور (لم أخنه ) ميں جو ضمير ہے وہ ممكن ہے (عزيز) كى طرف پلٹ رہى ہو_ اور يہ بھى احتمال ہے كہ اس سے مراد ( ملك) ہو_ مذكورہ بالا تفسير پہلے احتمال كى صورت ميں ہے تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا(ذلك ليعلم ...) يعنى ميرا قيد خانے سے باہر نہ جانا اور انصاف كا تقاضا كرنے كا مقصد يہ ہے كہ عزيز مصر اس بات كو جان لے كہ ميں نے اس كى عدم موجود گيميں اس سے خيانت نہيں كى ہے_

۵۱۳

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كا عورتوں سے تفتيش اور انصاف كرنے كے تقاضے كا مقصد يہ تھا كہ بادشاہ كو ثابت كرے كہ وہ اسكى زوجہ سے كوئي نامشروع رابطہ نہيں ركھتا تھا اور نہ ہى اس نے كوئي خيانت كى ہے _

ذلك ليعلم أنى لم اخنه بالغيب

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (يعلم)اور (لم أخنہ) ميں جوضمير ہے وہ (ملك) كى طرف پلٹ رہى ہے_

۴_ بادشاہ مصر كى زوجہ اور زليخا كے كھانے كى دعوت كى مہمان عورتيں ، حضرت يوسفعليه‌السلام پر دلباختہ ہوگئيں تھيں _

ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

يہ اس صورت ميں ہے كہ(يعلم) اور( لم اخنہ) كى ضمير (ملك) كى طرف پلٹے_ اور جملہ (ذلك ليعلم ...) سے معلوم ہوتاہے كہ بادشاہ كى زوجہ بھى ان ہى ميں سے تھى جنہوں نے اپنے ہاتھوں كو كاٹ ڈالا تھا_

۵_ اپنے اوپر ناروا تہمت دور كرنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۶ _ لوگوں كى نظروں سے پوشيدہ ہونے كى صورت ميں اپنى عفت كو بچانا اور خلوت ميں خيانت سے پرہيز كرنا، قابل ستائش اور نيك خصلت ہے_ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

(بالغيب)(خلوت ميں ) يہ كلمہ ممكن ہے (لم اخنہ) ميں فاعل كى ضمير يا اسكى مفعول كى ضمير كےلئے حال ہو تو اس صورت ميں (لم أخنہ بالغيب ) كا معنى يہ ہوگا جب وہ ميرى آنكھوں سے پوشيدہ تھا يا ميں اسكى آنكھوں سے پوشيدہ تھا تو ميں نے اس سے كوئي خيانت نہيں كي_

۷_ لو گوں كى ناموس پر تجاوز كرنا، ان كے ساتھ خيانت ہے _ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۸_ لوگوں سے خيانت كرنا، گناہ اور برى عادت ہے _ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۹_ خداوندمتعال، خيانت كرنے والوں كے مكرو حيلہ كو پر ثمر اور نتيجہ خيز نہيں ہونے ديتا_

و أن الله لا يهدى كيد الخائنين

۱۰_ اشراف مصر كى عورتيں اور حضرت يوسفعليه‌السلام پر خيانت كى تہمت لگانے والي، خيانت كاروں ميں سے تھيں _

ان الله لا يهدى كيد الخائنين

(الخائنين ) كا مصداق زليخا اور اشراف كى عورتيں نيز دربار كے وہ لوگ تھے جنہوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كا ارادہ كيا تھا_(ثم بدا لهم من بعد ما رأوا الآيات ليسجنه ) آيت ۳۵

۵۱۴

۱۱_ خداوند متعال، اشراف كى عورتوں كے مكر وفريب كو دور اور حضرت يوسفعليه‌السلام كو قيد خانے سے نجات دينے والا ہے _إن الله لا يهدى كيدالخائنين

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے انصاف كا تقاضا كرنے كا مقصد يہ تھا وہ بادشاہ مصر كے سامنے يہ ثابت كرے كہ خيانت كار كبھى بھى اپنے مقصد ميں كامياب نہيں ہوں گے اور ان كا مكر، انجام تك نہيں پہنچے گا_

ذلك ليعلم ان الله لا يهدى كيد الخائنين

جيسا كہ گذر چكاہے كہ (ان الله لا يهدى .) كے جملے كا عطف (أنى ...) پر ہے ، يعنى جملہ (ذلك ليعلم ان الله ..) كا معنى يہ ہوگاكہ عزيز مصر اور بادشاہ مصر اس بات كو جان ليں كہ خداوند متعال خيانت كاروں كے مكر و حيلہ كو انجام تك نہيں پہنچنےديتا_

۱۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كى يہ كوشش تھى كہ بادشاہ مصر كو اس بات پر متوجہ كريں كہ مستقبل كے واقعات و حالات ميں ارادہ الہى اور سنت پروردگار ہى حتمى و آخرى امر ہوتاہے _ذلك ليعلم ان الله يهدى كيد الخائنين

اللہ تعالي:اللہ تعالى اور خيانت كاروں كا مكر ۹; اللہ تعالى كأنجات عطا كرنا ۱۱ اللہ تعالى كى سنتوں اور طريقوں كاكردار ۱۳ ;; اللہ تعالى كے ارادے كا كردار ۱۳

اشراف مصر :اشراف مصر كى عورتوں سے تفتيش ۳ ; اشراف مصر كى عورتوں كى خيانت ۱۰ ; اشراف مصر كى عورتوں كے مكر كا دور ہونا ۱۱

جنسى تجاوز :جنسى تجاوز كا خيانت ہونا ۷

حوادث :حوادث ميں مؤثر اسباب۱۳

خيانت كار :خيانت كاروں كے مكر كا شكست پذير ہونا ۹ ،۱۲

خود:اپنے نفس كے دفاع كى اہميت ۵ ; خود سے تہمت كو دور كرنا ۵

خيانت :خيانت سے اجتنا ب۶ ; خيانت كا گناہ ہونا ۸ ; خيانت كے موارد ۷

صفات:

۵۱۵

پسنديدہ صفات ۶

عزيز مصر:عزيز مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۲

عفت :عفت كى اہميت ۶

عمل:ناپسند عمل ۸

گناہ :گناہ كے موارد ۸

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر ۳ ، ۱۲ ، ۱۳; يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كى دعوت كا ردّ كرنا ۱ ; يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كى زوجہ ۳;يوسفعليه‌السلام سے خيانت كرنے والے ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا اپنے حق كو اثبات كرنے كا طريقہ ۳; يوسفعليه‌السلام كأنصاف طلب كرنے كا فلسفہ ۲ ، ۳ ،۱۲;يوسفعليه‌السلام كأنصاف طلب كرنا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں ہونا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۱۰ ، ۱۲ ،۱۳; يوسفعليه‌السلام كو نجات دينے والا ۱۱;يوسفعليه‌السلام كى تعليمات ۱۳ ;يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۱۱ ; يوسفعليه‌السلام كى عفت ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى كوشش۱۳

آیت ۵۳

( وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور ميں اپنے نفس كو بھى برى نہيں قرار ديتا كہ نفس بہر حال برائيوں كا حكم دينے والا ہے مگر يہ كہ ميرا پرودرگار رحم كرے كہ وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے (۵۳)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے آپ كو گناہوں سے بچانے اور برائيوں كے ارتكاب سے محفوظ رہنے كو امداد الہى كا مرہون منت سمجھأنہ كہ توفيق الہى كے بغير اپنے ارادہ كو دخيل سمجھا_

أنى لم اخنه و ما ابرّ ء نفسى إن النفس لامارة بالسوء الاّما رحم ربي

جملہ( ما أبرہ نفسي) (ميں اپنے نفس كو برائيوں كے ارتكاب سے برى قرار نہيں ديتاہوں ) كوجب جملہ (لم اخنہ بالغيب ) سے ارتباط ديں گےنيز عورتوں كى حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى پر گواہى دينا(حاش لله ما علمنا عليه من سوء ) اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كا اس جملے (ما ابرء نفسي ) كو بيان كرنے كا مقصد يہ نہيں ہے كہ ميں

۵۱۶

گناہ كا مرتكب ہو اہوں بلكہ (الآما رحم ربي ) كى عبارت سے يہ معلوم ہوتاہے كہ اس بات كو بتانا چاہتے ہيں كہ ميں جو ابھى تك گناہ كا مرتكب نہيں ہوا اس ميں در حقيقت ميرى كوئي ذاتى طاقت نہيں ہے كيونكہ ہر انسان كأنفس بلكہ ميرأنفس بھى ذاتى طور پر گناہ و بدى كى طرف ترغيب دينے والا ہے پس ميں جو گناہ ميں آلودہ نہيں ہوا ہوں اسكى وجہ يہ ہے كہ توفيق الہى اور اسكى رحمت ميرے شامل حال تھي_

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام اس بات سے مبرا و منزہ تھے كہ اپنے كاموں كوخود ہى بغير لطف الہى كے منظم و مرتب كريں _

و ما أُبَرِّئُ نفسي

۳_ امداد الہى كے بغير، انسانوں كأنفس ان كو گناہوں كے ارتكاب اور برائيوں كى طرف توجہ دلاتاہے_

ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

(امّارہ) كا لفظ مبالغہ كا صيغہ ہے جسكا معنى بہت زيادہ امر كرنے والا اور ترغيب دينے والا ہے (الا ما رحم) ميں (ما) كالفظ ممكن ہے موصول اسمى اور (التي) كے معنى ميں ہو تو اس صورت ميں (ان النفس ...) كا معنى يہ ہوگا كہ انسانوں كانفس ان كو برائيوں كا حكم ديتاہے مگر يہ كہ اس نفس پر خداوند متعال رحم فرمائے_اور يہ احتمال بھى ديا جاسكتاہے كہ (ما) ظرفيہہو اس صورت ميں مستثنى منہ ( فى كل زمان) ہوگا اور جملے كا معنى يوں ہوگا (انسانوں كأنفس ہميشہ اسكو برائيوں كا حكم ديتاہے مگر اسوقت كہ اس صاحب نفس پر خداوند متعال رحم فرمائے_

۴ _ انبياءعليه‌السلام بھى دوسروں كى طرح نفسانى كشش ركھتے ہيں _و ما أُبَرِّئُ نفسى ان النفس لامارة بالسوء

۵ _ گناہ كا ترك، اور برائيوں اور ان كى آلودگى سے پرہيز كرنا فقط خداوند متعال كى امداد اور توفيق سے ميسّر ہے _

إن النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۶ _ جب رحمت الہى انسان كے شامل حال ہو تو نفس انسان كو گناہوں كے ارتكاب اور برائيوں كى طرف ترغيب نہيں ديتاہے_ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۷_ حضرت يوسف اپنے سےگناہوں اور خيانت سے بچنے كا سبب، رحمت الہى كے جلوہ كو سمجھتے تھے_

ما ابرء ُ نفسى الا ما رحم ربي

۸_ حضرت يوسف(ع) ،ربوبيت اور تدبير الہى پر يقين اور اسكى رحمت كو گناہوں اور برائيوں كے ترك كا سبب سمجھتے تھے اور اس ميں اپنى ذات كى ستائش نہيں

۵۱۷

كرتے تھے_و ما أُبَرِّئُ نفسى ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۹_ انبياءعليه‌السلام ، توفيق الہى اور ان پر جو رحمت الہى ہوتى ہے اس كے سبب سے گناہوں كے ارتكاب سے محفوظ اور نفس امارہ كے خطر سے نجات حاصل كرتے تھے_إن النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۱۰_خواہشات نفسانى كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا اور ان كے خطرات سے محفوظ رہنے كے ليے رحمت الہى كو جلب كرنے كے اسباب مہيا كرنے كى ضرورت ہے _ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۱۱_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے _ان ربى غفور رحيم

۱۲_ خداوند متعال كى اپنى بندوں پر مغفرت و رحمت كا سبب، اسكى ربوبيت كأن پر جلوہ ہے _

الا ما رحم ربى ان ربى غفور رحيم

۱۳_ خداوند متعال، انسانوں كے امور كو اپنى رحمت اور ان كے گناہوں كى بخشش كى بنياد پر منظم كرتاہے_

ان ربى غفور رحيم

۱۴_خداوند متعال كا بعض انسانوں پر رحم كرنا اور نفس امارہ كے سلطہ سے ان كو نجات دينا، اسكى رحمت اور غفران كى وجہ سے ہے _ان النفس الا ما رحم ربى ان ربى غفور رحيم

۱۵_ گناہوں كى بخشش اور انسانوں كى غلطيوں كا معاف ہونا، ان پر رحمت الہى كے شامل ہونے كى وجہ سے ہے _

ان ربى غفور رحيم

مذكورہ بالا تفسير (غفور) كے لفظ كا (رحيم ) كے لفظ پر مقدم ہونے سے حاصل ہوئي ہے _

اسماء و صفات:رحيم۱۱ ; غفور ۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام اور نفس امارہ ۹ ;انبياءعليه‌السلام اور نفسانى ميلانات۴ ; انبياء كا بشر ہونا ۴ ; انبياءعليه‌السلام كى عصمت كا سبب۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱; اللہ تعالى كى بخشش ۱۲ ; اللہ تعالى كى بخشش كے آثار ۱۳ ، ۱۴ ;اللہ تعالى كى توفيقات ۱ ، ۹ ;اللہ تعالى كى توفيقات كے آثار ۵ ;اللہ تعالى كى رحمت ۱۲ ;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۶ ، ۸ ، ۱۳ ، ۱۴ ;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۱۰ ; اللہ تعالى كى رحمت كے شرائط ۱۵ ;اللہ تعالى كى مدد كرنے

۵۱۸

كے آثار ۳ ، ۵;اللہ تعالى كى نجات دينے كا سبب ۱۴; ربوبيت الہي۱۳ ; ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۲

ايمان :ايمان كے آثار۸ ; ربوبيت الہى پر ايمان ۸

پليدي:پليدى و برائي كو ترك كرنے كا سبب۵

تمايلات نفساني:تمايلات نفسانى كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا۱۰

رحمت :وہ لوگ جنہيں رحمت الہى شامل حال ہے ۷ ، ۹ ، ۴ ۱

گناہ :گناہ سے محفوظ رہنے كے اسباب۱۰ ; گناہ كى بخشش كے اسباب ۳ ;گناہ كى بخشش كے آثار ۱۳، ۱۵; گناہ كى بخشش كا سبب ۵ ، ۸ ;گناہ كے موانع و ركاوٹيں ۶

معصومين(ع) : ۹

نفس امارہ :نفس امارہ اور گناہ ۶ ;نفس امارہ سے نجات ۱۴; نفس امارہ كا كردار ۳

ہوشيارى :ہوشيارى كى اہميت ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام پر ايمان ۸ ; يوسفعليه‌السلام پر رحمت ۷ ; يوسفعليه‌السلام كا پاك و پاكيزہ ہونا ۲ ;يوسفعليه‌السلام كا عقيدہ ۱ ، ۷ ، ۸ ;يوسفعليه‌السلام كى تواضع ۸; يوسفعليه‌السلام كى توحيد افعالى ۱ ، ۲ ; يوسفعليه‌السلام كى توفيق۱ ; يوسفعليه‌السلام كى فكر۲;يوسفعليه‌السلام كى عصمت كا سبب ۱ ، ۷ ، ۸;يوسفعليه‌السلام كى مدد۱

۵۱۹

آیت ۵۴

( وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مِكِينٌ أَمِينٌ )

اور بادشاہ ۱_نے كہا كہ انھيں لے آئوئيں اپنے ذاتى امور ميں ساتھ ركھوں گا اس كے بعد جب ان سے بات كے تو كہا كہ تم آج سے ہمارے دربار ميں باوقار امين كى حيثيت سے رہوگے (۵۴)

۱_جب بادشاہ مصر كے سامنے حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى ، كمال عفت اور بے گناہى ثابت ہوگئي تو اس كے ديدار كے ليے اسكا دل چاھا اور اس نے دوبارہ حضرت يوسف(ع) كو در بار ميں لانے كا حكم ديا_

ذلك ليعلم أنى لم أخنه و قال الملك ائتونى به أستخلصه لنفسي

۲_جب بادشاہ مصر نے دوبارہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو دربار ميں لانے كو كہا توانہيں اپنا مشير خاص بنانے كا ارادہ كرليا_

قال الملك ائتونى به أستخلصه لنفسي

جب انسان كسى كو اپنے اندرونى حالات اور اپنے اسرار سے آگاہ كرے اور امور ميں دخالت دينے كى اجازت دے تو اسكو (أستخلصه ) سے تعبير

كيا جاتاہے(لسان العرب سے اس معنى كو ليا گيا ہے ) لہذا(أستخلصہ نفسي) تا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنا محرم اسرار قرار دوں اور مملكت كے امور ميں مداخلت دوں اسى وجہ ہم اسكو خصوصى مشير سے تعبير كرسكتے ہيں _

۳ _ جب حضرت يوسفعليه‌السلام پر يہ بات عياں ہوگى كہ بادشاہ اور اس كے درباريوں كے ہاں اسكيبےگناہى ثابت ہوگئي ہے تب انكى زندان سے دربار ميں جانے كى دعوت كو بغير كسى چون و چرا كے قبول كرليا_قال الملك ائتونى به فلمّا كلّمه

(فلما كلمّہ ) كا جملہ (ائتونى بہ ) كے جملے كے ساتھ متصل ذكر كرنا اور درميان ميں بادشاہ كا حضرت يوسفعليه‌السلام كو فرمان اور عورتوں كى عدالتى تفتيش اور دوسرے مطالب كو ذكر نہ كرنا _ يہ اس بات كو بتاتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ كے فرمان كے درميان كوئي فاصلہ نہيں تھا_

۵۲۰