تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 163274
ڈاؤنلوڈ: 2619


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163274 / ڈاؤنلوڈ: 2619
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

سے لازم نہيں ہے كہ ضامن يہ جانے كہ (مضمون لہ ) يعنى جسكو ضمان دينا ہے وہ كون ہے _

۱۸_ طلبگار كى رضايت، ضمانت كے صحيح ہونے ميں شرط نہيں ہے _و أنا به زعيم

جب ضامن نے وعدہ كيا تھايعني(انا بہ زعيم)كہا تھا اسوقت تك كسى نے شاہى پيالے كو نہيں پايا تھا اسى وجہ سے ضمانت ميں پيالے كو پانے والے كى رضايت شرط نہيں ہے _

۱۹_حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں جعالہ ،ضمان، وكالت كى قرار داديں رائج تھيں _

و لمن جاء به حمل بعير و انا به زعيم

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : '' صواع الملك'' قال : كان قدحاً من ذهب و قال: كان صواع يوسف إذكيل به قال: لعن الله الخوان لا تخونوا به بصوت حسن (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام ،خداوند متعال كے اس قول (صواع الملك ) كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ يہ پيالہ سونے كا تھا اور پھر فرمايا جب اس سے كسى چيز كووزن كيا جاتا تو اچھى آواز ميں يہ جملہ كہتے كہ خداوند متعال خيانت كرنے والوں پر لعنت بھيجے اس ناپ وتول ميں خيانت نہ كرنا _

احكام : ۸،۹،۱۰،۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵

انعام:انعام دينے كے احكام ۹

بادشاہ مصر :بادشاہ مصر كے پانى پينے والے برتن كى قيمت ۶; بادشاہ مصر كے پيالے كو پانے والے كا انعام ۵ ، ۷ ; بادشاہ كے پيالے كى بناوٹ ۲۰;بادشاہ مصر كے پانے پينے والے پيالے كے فوائد ۳; بادشاہ مصر كے پيالے كا گم ہونا ۱ ۱ ; بادشاہ مصر كے پيالے كى خصوصيات ۲۰

برادران يوسف :برادران يوسف سے تفتيش كرنے كے دلائل۱

تفتيش كرنا :تفتيش كرنے كے احكام ۲ ; تفشيش كرنے كے جواز كے موارد ۲

جرم :جرم كے كشف كرنے كے انعام كا جواز ۹

جعالہ :

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۸۵ ح ۵۲ ; بحارالانوار ج۱۲ ص ۳۰۸ ح ۱۲۰_

۵۸۱

حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں جعالہ ۱۹ ;جعالہ كا شريعت ميں جواز ۱۰ ; جعالہ كا عقد۱۰; جعالہ كى تاريخ ۱۹ ; جعالہ كے احكام ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳; جعالہ كے صحيح ہونے كے شرائط ۱۱ ، ۱۲ ،۱۳ ;جعالہ كے عامل كى تعيين ۱۱ ; جعالہ ميں زمان ۱۲ ; جعالہ ميں كام كى مقدار ۱۳; جعالہ ميں ضمانت كا جواز ۱۵

روايت : ۲۰

ضمان:حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانہ ميں ضمان ۱۹ ; ضمان كا شريعت ميں جواز ۱۴; ضمان كا عقد۱۴; ضمان كى تاريخ ۱۹;ضمان كے احكام ۱۴ ،۱۵،۱۶ ، ۱۷ ، ۱۸; ضمان ك-ے صحيح ہونے كے شرائط ۱۶ ، ۱۷ ، ۱۸ ;ضمان ميں طلبگار كا معين كرنا ۱۷ ; ضمان ميں طلبگار كى رضايت ۱۸

قديمى مصر:قديمى مصر ميں قحطى كے دوران وزن كرنے كا برتن ۳; قديمى مصر ميں وزن كرنے كا برتن ۴;قديمى مصر ميں وزن كرنا ۴

كفالت:حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں كفالت۱۹ ; كفالت كا شريعت ميں جواز ۱۴; كفالت كا عقد ۱۴;كفالت كے احكام ۱۴ ; كفالت كى تاريخ ۱۹

گرفتار كرنا :گرفتار كرنے كے احكام ۲ ; گرفتار كرنے كے جواز كے موارد ۴

لين دين كے معاملات:لين دين كے معاملات كا حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں ہونا ۱۹ ; لين دين كے معاملات كے احكام ۱۰ ،۱۴;لين دين كى قانونى حيثيت ۱۰ ، ۱۴

متہمين :متہمين كى تفتيش كا جواز ۲ ; متہمين كى گرفتارى كا جواز ۲

مجرمين :مجرمين كى گرفتارى پر انعام ۹; مجرمين كى تفتيش كا جواز ۲ ; مجرمين كى گرفتارى كا جواز ۲

مقابلہ :مقابلے كے احكام ۸ ; مقابلے ميں انعام ركھنا ۸

وزن كرنے كا برتن :تاريخ ميں وزن كرنے كا برتن ۴

وزن :وزن كرنے كى تاريخ ۴

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا جعالہ ۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۵، ۷ ، ۲۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كا وعدہ ۷

۵۸۲

آیت ۷۳

( قَالُواْ تَاللّهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَارِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ خداكى قسم تمھيں تو معلوم ہے كہ ہم زمين ميں فساد كرنے كے لئے نہيں آئے ہيں اور نہ ہم چور ہيں (۷۳)

۱ _ فرزندان يعقوب نے حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے ملازمين كے سامنے قسم اٹھائي كہ انہوں نے چورى نہيں كى اور مصر ميں خرابى اور فساد كے قصد سے نہيں آئے ہيں _تالله لقد علمتم ما لنفسد فى الارض و ما كن

اگر چہ (مقسم عليہ ) (يعنى جو كام انجام ہوا اس پر قسم اٹھانا ) يہ آيت شريفہ ( لقد علمتم) ہے ليكن حقيقت ميں ( ما جئنا ...) مقسم عليہ ہے اسى وجہ سے جملے كا معنى يوں ہوگا كہ خدا كى قسم ہم فساد و بربادى كرنے كے ليے مصر ميں نہيں آئے ہيں اور ہرگز چور بھى نہيں ہيں اور تم ان حقيقتوں سے بخوبى واقف ہو_

۲_ خدا كى قسم اٹھانا ،گناہ كے ارتكاب اور فساد پھيلانے سے چھٹكارا حاصل كرنے كے ليے جائز ہے_

تالله لقد علمتم ما جئنا لنفسد فى الارض

۳_ فرزندان يعقوبعليه‌السلام ، حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين كے ہاں نيك كردار اور فساد اور چورى سے منزہ و مبرہ جانے جاتے تھے_تالله لقد علمتم ما جئنا لنفسد فى الارض و ما كنا سارقين

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كى حكومت كے آدمى ان كاروانوں كى تفتيش و تحقيق كرتے تھے جو مصر ميں وارد ہوتے تھے تا كہ اطمينان ہوجائے كہ وہ چور اور فساد كرنے والے نہيں ہيں _لقد علمتم ما جئنا لنفسد فى الارض و ما كنا سارقين

(لقد علمتم) كا جملہ ( كہ يقينا تم نے جان ليا كہ ہم ايسے ويسے نہيں ہيں ) اس بات كو بتاتاہے كہ مصر ميں آنے والے كاروان كى تفتيش كى جاتى تھى تا كہ مصر ميں آنے كا مقصد معلوم ہوسكے ايسا نہ ہو كہ جاسوسي، خراب كام كرنے، چورى و غيرہ كے ليے تو مصر ميں داخل نہيں ہوئے _

۵۸۳

۵_معاشرے كے رہبر و سياستدان كے ليے يہ حتمى طور پر ثابت ہو ناچاہيے كہ جو غير ملكى ان كى حكومتى حدود ميں داخل ہوئے ہيں خرابى كرنے اور فساد كرنے والے نہيں ہيں _تالله لقد علمتم ما جئنا لنفسد فى الارض و ما كنا سارقين

۶_فرزندان يعقوبعليه‌السلام نے اپنےسابقہ نيك كردار اور چورى كے سابقہ سے پاك و مبرہ ہونے كى وجہ سے شاہى پيالے كى چورى كى تہمت كو اچھى بات نہيں سمجھي_لقد علمتم ما كنا سارقين

۷_افراد كے ماضى كا اچھا ہونا ان كى بے گناہى كى علامت ہے _لقد علمتم و ما كنا سارقين

۸_ افراد كا برا سابقہ، ان پر صرف برا گماہ ہونا اسكى تفتيش اور گرفتارى كا جواز ہے _

تالله لقد علمتم ما جئنا لنفسد فى الارض و ما كنا سارقين

۹_ چوري، زمين پر فساد پھيلانے كے مترادف ہے_ما جئنا بنفسد فى الارض و ما كنا سارقين

حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين نے فرزندان يعقوب ہر فساد پھيلانے كى تہمت نہيں لگائي كيوں كہ وہ چور ہونے اور مفسد ہونے كى نفى پہلے كرچكے تھے كيونكہ چورى كا واضح و روشن مصداق، فساد پھيلاناہے_

برادران يوسف :برادران يوسف اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱; برادران يوسف اور چورى ۱; برادران يوسفعليه‌السلام اور ملازمين يوسفعليه‌السلام ; برادران يوسف پر چورى كا الزام ۶; برادران يوسف كا انكار كرنا ۱ ; برادران يوسف كا حسن سابقہ ۳ ،۶ ; برادران يوسف كا قسم اٹھانا ۱

تفتيش كرنا :تفتيش كرنے كے احكام ۸ ; تفتيش كرنے كے عوامل ۸

چورى :چورى كا فساد ۹

خود:اپنے كے چھٹكارے كے ليے قسم اٹھانا ۱ ، ۲

سابقہ :حسن سابقہ كے آثار ۷; برے سابقہ كے آثار ۸

غير ملكي:غير ملكيوں كى شناخت كى اہميت ۵ ; غير ملكيوں سے پيش آنے كا طريقہ ۵

قسم اٹھانا:اپنى بے گناہى پر قسم اٹھانا قسم اٹھانے كے احكام ۲; خداوند متعال كى قسم ۲ ; قسم اٹھانے كا جواز ۲

۵۸۴

گرفتار كرنا :گرفتار كرنے كے احكام ۸ ; گرفتار كرنے كے اسباب ۸

گناہ :بے گناہى كى نشانياں ۷

معاشرہ :معاشرے كے رہبروں كى ذمہ دارى ۵; معاشرے ميں امن قائم كرنے كے اقدامات ۵

مفسدين :مفسدين كى شناخت كرنے كى اہميت ۵

نفى كرنا :فساد پھيلانے كى نفى كرنا

حضرت يوسفعليه‌السلام :جناب يوسفعليه‌السلام كى حكومت ميں امن عامہ قائم كرنے كے اقدامات ۴; جناب يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ،۶ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين اور برادران يوسف ۳

آیت ۷۴

( قَالُواْ فَمَا جَزَآؤُهُ إِن كُنتُمْ كَاذِبِينَ )

ملازموں نے كہا كہ اگر تم چھوٹے ثابت ہوئے تو اس كى سزا كيا ہے (۷۴)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين نے فرزندان يعقوبعليه‌السلام كو بتاديا كہ چور كے ملنے پر اسكو سزا دى جائے گي_

قالوا فما جزاؤه ان كنتم كاذبين

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين نے ملزمان (فرزندان يعقوب) سے كہا كہ بادشاہ كے پيالے كے چور كى سزا تم خود مقرر كرو_قالوا فما جزاؤة ان كنتم كاذبين

(جزاؤہ) كى ضمير شاہى پيالے كے چور كى طرف پلٹتى ہے جو مذكورہ جملات سے سمجھا جاتاہے _

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى عدالت كے قوانين ميں سے يہ تھا كہ غير ملكى مجرموں كو ملكى قوانين كے مطابق سزا دى جاتى تھي_قالوا فما جزاؤه ان كنتم كاذبين

( فما جزاؤہ) كا جملہ چور كى سزا كو معين كرنے كے بارے ميں سوال ہے_ يہ ممكن ہے كہ اس معنى ميں ہو كہ تہمت زدہ خود ہى اپنى سزا كو مقرر كريں _ اسى طرح يہ معنى بھى مراد ہوسكتاہے كہ معلوم كريں كہ ان كى شريعت ميں چور كى سزا كيا ہے مذكورہ معنى دوسرے احتمال كى صورت ميں ہوسكتاہے_

۵۸۵

۴_غيرملكى مجرمين كى سزا ان كے اپنےقانون كے مطابق ہونے كا جواز_فما جزاء ه ان كنتم كاذبين

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كو مصر ميں اپنى وزارت كے دوران مجرمين پر مقدمہ چلانے اور ان كے بارے ميں فيصلہ دينے كے بھى اختيارات تھے_قالوا فما جزاؤه ان كنتم كاذبين

۶_ متہمين كے ماضى كا بے داغ ہونا اور ان كا اپنى بے گناہى پر قسم اٹھانا ان كے اتہام كے بارے ميں تحقق كرنے اور تفتيش كرنے ميں مانع نہيں ہوسكتا_قالوا تالله لقد علمتم فماجزؤه ان كنتم كاذبين

اسوجہ سے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين نے فرزندان يعقوب كے حسن سابقہ كى پروا نہيں كى اسى طرح انكى اپنى بے گناہى پر قسم اٹھانے پر بھى كان نہيں دھرے ، اس سے مذكورہ بالا معنى كو حاصل كيا جاسكتاہے_

احكام :سزا دينے كے احكام ۴

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف پر چورى كى تہميت ۲۰

بادشاہ مصر :بادشاہ مصر كے پانى پينے والے پيالے كے چور كى سزا ۱ ، ۲

تفتيش كرنا :تفتيش كرنے كے احكام ۶

چور:چور كى سزا كو معين كرنے كى درخواست كرنا ۲ ; چور كى سزا ۱

عدالت كا نظام :۴

غيرملكي:غير ملكيوں كى سزا ۴; غير ملكيوں كى سزا كا معيار۳

قسم اٹھانا :بے گناہى پر قسم اٹھان

قديمى مصر :قديمى مصر ميں سزا كے قوانين ۳; قديمى مصر كے عدالتى قوانين ۳

متہمين :متہمين سے تفتيش كرنا ۶; متہمين كا حسن سابقہ ۶ ; متہمين كا قسم اٹھانا ۶

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۵;حضرت يوسفعليه‌السلام كى قضاوت ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے اختيارات كى حدود ۵;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين اور برادران يوسفعليه‌السلام ۱،۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين كى اميديں ۲۰

۵۸۶

آیت ۷۵

( قَالُواْ جَزَآؤُهُ مَن وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ جَزَاؤُهُ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ اس كى سزا خود وہ شخص ہے جس كے سامان ميں سے پيالہ برآمد ہو ہم اسى طرح ظلم كرنے والوں كو سزاد ديتے ہيں (۷۵)

۱_ فرزندان يعقوبعليه‌السلام نے بادشاہ كے پيالے كے چور كى سزا اسكے غلام بننے كو قرار ديا_

قالوا فما جزاؤه قالوا جزاؤه من وجد فى رحله فهو جزاؤه

(فہو جزاؤہ) كے جملے كا معنى يہ ہے كہ چور اس كى ملكيت ميں چلا جائے گا جس كے مال سے چورى ہوئي ہے_ (مجمع البيان ) ميں ہے كہ اس غلامى كى مدت ايك سال ہوتى تھي_

۲_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى شريعت ميں چوروں كى سزا ان كا غلام ہونا تھا_فهو جزائوه كذلك نجزى الظالمين

(كذلك نجزى الظالمين ) كے جملے كا اشارہ اس مطلب كى طرف ہے كہ جو كچھ ہم نے چور كے بارے ميں كہا ہے و ہى ہمارے قانون ميں ہے _

۳_ چورى ظلم و ستم كرنے كا روشن ترين نمونہ ہے_من وجد فى رحله فهو جزاء ه كذلك نجزى الظالمين

(ظالمين ) سے مراد مخصوصاً چورى كرنے والے ہيں _ كيونكہ مذكورہ سزا ظلم كے ليے نہيں تھي_ چور كى جگہ پر (ظالم) كا نام ليا جانا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ چورى ظلم و ستم كا واضح و روشن نمونہ ہے_

۴_ فرزندان يعقوبعليه‌السلام نے چوركى سزا كو معين كرنے كے ساتھ ساتھ اسكى وضاحت كى كہ ( شاہى پيالہ جس كے سامان ميں پايا گيا) وہ چور ہوگا نہ كہ تمام قافلے والے اس كے ذمہ دار ہوں گے _قالوا جزاء ه من وجد فى رحله فهو جزاء ه

حالانكہ فرزندان يعقوبعليه‌السلام ( فما جزائہ ) كے بدلے ميں ان كا يہ جواب دينا كا فى تھا( ہو جزاء ہ) ليكن جب تمام قافلے والوں كو چورى كى نسبت دى گئي (ايتها العير إنكم لسارقون )

۵۸۷

تو اس وجہ سے انہوں نے ضرورى سمجھا كہ مفصل جواب (جزاءه من وجد فى رحله فهو جزاءه ) ديا كہ تمام قافلے والے اس كے ذمہ دار نہيں ہيں بلكہ وہ ذمہ دار ہے كہ جس كے سامان ميں شاہى پيالہ پايا گيا_

۵ _ مصر كى حكومت حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں حضرت يعقوبعليه‌السلام كى شريعت كى پيروى نہيں كرتى تھي_

قالوا فما جزاء ه من وجد فى رحله فهو جزاء ه

۶_عن على بن موسى الرضا عليه‌السلام : كانت الحكومة فى بنى اسرائيل إذا سرق إحد شيءناً استرق به فقال لهم يوسف : ما جزاء من وجد فى رحله ؟ قالوا : هو جزاؤه (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ بنى اسرائيل كى قوم ميں قانون يہ تھا كہ جو كسى كى چورى كرتا تھا اسكى غلامى ميں چلا جاتاہے _ اسى وجہ سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے قافلے والوں كو كہا : جس كے سامان ميں وہ پيالہ ملا تو اسكى سزا كيا ہے ؟ انہوں نے جواب ديا اسكى سزا وہ خود ہى ہے (يعنى غلامى ميں چلا جائے)

۷_'' عن أبى عبدالله عليه‌السلام ( فى قوله تعالي) '' جزاء ه من وجد فى رحله فهو جزاء ه'': يعنون السنة التى تجرى فيهم أنيحسبه (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے اس قول (جزاء ه من وجد فى رحله فهو جزاء ه ) كے بارے ميں كہ اس سے مراد وہ رسم و رواج ہے جو ان كے درميان رائج تھا كہ اسكو زندانى كرتے تھے_

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسفعليه‌السلام اور چور كى سزا ۱ ، ۴; برادران يوسفعليه‌السلام كى سوچ ۱ ،۴

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كى تاريخ ۶ ; بنى اسرائيل كے رسم و رواج ۷; بنى اسرائيل ميں چورى كى سزا ۶ ، ۷; بنى اسرائيل ميں سزا كے قوانين ۷; بنى اسرائيل ميں عدالتى نظام ۶; بنى اسرائيل ميں غلامى كا ہونا ۶

بادشاہ مصر :بادشاہ مصر كے پانى پينے والے پيالے كے چور كى سزا ۱ ، ۶

چور:چور كا غلامى ميں آنا ۱ ، ۲; چور كى سزا ۱

____________________

۱)عيون الاخبار الرضا ج۲ص۷۷،ح۶; نورالثقلين ج/ ۲ ص ۴۴۶، ح ۱۳۸_

۲)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۸۳ ح ۴۴ ; نورالثقلين ج/۲ ص ۴۴۲;ح ۱۲۴_

۵۸۸

چورى :چورى ظلم ہونا ۳

روايت : ۶ ،۷

ظلم :ظلم كے موارد ۳

سزا :سزا كا ذاتى و شخصى ہونا ۴; سزا كى خصوصيات ۴

قديمى مصر :قديمى مصر كى تاريخ ۵ ; قديمى مصر كے حكام كا دين ۵

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام كے دين ميں غلامى كا ہونا ۲ ; يعقوبعليه‌السلام كے دين ميں چور كى سزا ۲

يوسفعليه‌السلام :جناب يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱

آیت ۷۶

( فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعَاء أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَهَا مِن وِعَاء أَخِيهِ كَذَلِكَ كِدْنَا لِيُوسُفَ مَا كَانَ لِيَأْخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ الْمَلِكِ إِلاَّ أَن يَشَاءَ اللّهُ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مِّن نَّشَاء وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ )

اس كے بعد بھائي كے سامان سے پہلے دوسرے بھائيوں كے سامان كے تلاش لى اور آخر ميں بھائي كے سامان ميں سے پيالہ نكال ليا_اور اس طرح ہم نے يوسف كے حق ميں تدبير كى كہ وہ بادشاہ كے قانون سے اپنے بھائي كو نہيں لے سكتے تھے مگر يہ كہ خدا خود چاہے ہم جس كو چاہتے ہيں اس كى درجات كو بلندكرديتے ہيں اور ہر صاحب علم سے برتر ايك صاحب ۲_علم ہوتاہے (۷۶)

۱ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بذات خود فرزندان يعقوبعليه‌السلام كے قافلے كے سامان كى تلاشى لي_

فبداء بأوعيتهم قبل وعاء اخيه

(بدأ) اور (استخرج) كى ضمير ( أخيہ) كے

۵۸۹

قرينے كى وجہ سے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف پلٹتى ہے ان دو فعلوں كا اسناد حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف حقيقى ہے مجازى نہيں (يعنى اس طرح نہيں كہ اس نے فقط حكم ديا ہو كہ اس سامان كى تلاشى لى جائے اور بنفس نفيس شركت نہ كى ہو) سياق كلام كا تغير دينا يعنى جمع كے فعل كو تبديل كرنا(قالوا فما جزاء ه ) مفرد ( بدأ) كے فعل ميں يہ قرينہ ہے جس كى وجہ سے مذكورہ معنى ليا گيا ہے _(وعاء) ظرف كے معنى ميں ہے جسكى جمع (اوعية) ہے_

۲_حضرت يوسفعليه‌السلام نے بنيامين كے سامان كى تلاشى لينے سے پہلے فرزندان يعقوبعليه‌السلام كى دقت سے تلاش لي_

فبداء بأوعيتهم قبل و عاء أخيه ثم استخرجها من وعاء اخيه

(ثم ) كا لفظ اس بات پر دلالت كرتاہے كہ بنيامين كے سامان كى تلاشى كى نوبت ميں كافى وقت لگ گيا اس بات سے معلوم ہوتاہے كہ دوسرے بھائيوں كے سامان كى تلاش بہت ہى دقت سے انجام پائي جسكى وجہ سے كافى وقت صرف ہوگيا_

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام بنيامين كے سامان كى تلاش كرتے وقت اس كے سامان سے شاہى پيالے كو باہر نكالا_

ثم استخرجها من وعاء اخيه

(استخرجہا) كے مفعول كى ضمير (صواع) يا (سقايہ) كى طرف پلٹتى ہے يہ بات قابل ذكر ہے كہ فعل (وجد) كى جگہ پر (استخرج) كا فعل ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو علم تھا كہ شاہى پيالہ بنيامين كے سامان ميں ہے _

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بنيامين كو اپنے پاس روكنے كے ليے تدبير نكالى تھى وہ خداوند متعال كى طرف سے وحى تھي_

كذلك كدنا ليوسف

۵_بنيامين كے سامان ميں شاہى پيالے كو چھپانا، فرزندان يعقو ب(ع) كے دين ميں چور كى سزا كا پوچھنا اور بنيامين كے سامان كى تلاشى اس كے بھائيوں كے سامان كى تلاشى كے بعد لينا يہ سب حضرت يوسفعليه‌السلام كو خداوند متعال كى طرف الہامات تھے تا كہ بنيامين كو اپنے پاس ٹھہرايا جائے _كذلك كدنا ليوسف

(كذلك) كا اس سوچى سمجھى اسكيم و منصوبے كى طرف اشارہ ہے جو آيت ۷۰ سے ۷۵ ميں ذكر كيا گياہے_

۶_ بنيامين كا حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس ٹھہرجانا جناب يوسفعليه‌السلام كے ليے فائدہ مند تھا_كذلك كدنا ليوسف

(ليوسف) ميں جو لام ہے وہ منفعت كا ہے اسى وجہ سے (بنيامين كو اپنے پاس روكنے) جو منصوبہ تھا يہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے فائدہ مند تھا_

۷_بادشاہ مصر كے عدالتى قوانين كے مطابق جناب

۵۹۰

يوسفعليه‌السلام كے ليے اسكى اجازت نہيں تھى كہ بنيامين كو روكے حتى چورى كے جرم ميں ہى كيوں نہ ہو_

ما كان لياخذ اخاه فى دين الملك

يہاں دين سے مراد آئين و طريقہ ہے جب اس كے ساتھ(الملك) كا اضافہ ہوا ہے تو اس سے مراد وہ قوانين اور ضوابط ہيں جو مصر ميں رائج تھے (فما جزاء ہ ...) جو آيت ۷۴ ميں ہے يہ قرينے اس وجہ سے اگر چور يہ چاہيے كہ مجھے اپنے قانون كے مطابق سزا دى جائے تو قاضى اورحاكم مصر اسى بنياد پر حكم صادر كرسكتے تھے_

۸_حضرت يوسفعليه‌السلام كى وزارت كے زمانے ميں حكومت مصر ميں عدالت اور سزا دينے كے قوانين رائج تھے_

ما كان ليأخذ أخاه فى دين الملك

۹_ مصر كے عدالتى قوانين ميں چوروں كى سزا غلامى نہيں تھي_ما كان ليأخذ أخاهفى دين الملك

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنى وزارت كے دوران بھى حكومت مصر كے قوانين و دستورات كى مخالفت نہيں كرسكتے تھے_ما كان ليأخذ اخاه فى دين الملك

۱۱ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر ميں بادشاہى كا نظام تھا_ما كان لياخذ أخاه فى دين الملك

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام مصر ميں قحطى كے دوران اس علاقے كے بادشاہ نہيں تھے_ما كان ليا خذ اخاه فى دين الملك

۱۴_ مشيت الہى نے يہ چاہا كہ بنيامين، حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس ہى ٹھہرجائے_ما كان الاّ ان يشاء الله

۱۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام مشيت الہى كے بغير اور اگر اس كى مدد نہ ہوتى تو كسى بھى وسيلہ و ذريعہ سے بنيامين كو اپنے پاس نہيں ركھ سكتے تھے_ما كان لياخذ اخاه فى دين الملك الاّ ان يشاء الله

۱۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى وزرات كے زمانہ ميں غير ملكى مجرمين كو ان كے قوانين كے مطابق سزا دينا مصر كے قوانين و دستور كے خلاف نہيں تھا_ما كان ليأخذ اخاه فى دين الملك الاّ ان يشاء الله

۱۷_قوانين كا احترام اور پاس كرنا حتى غير الہى نظام ميں بھى ضرورى ہے_ما كان لياخذ اخاه فى دين الملك الاّ ان يشاء الله

۱۸_مادى وسائل اور اسباب مشيت الہى كى تدبير كے تابع ہيں _ما كان لياخذ اخاه فى دين الملك الاّ ان يش الله

۱۹_مشيت الہى بھى اسباب و علل مادى كے ساتھ ساتھ چلتى ہےما كان لياخذ اخاه فى دين الملك الاّ ان يشاء الله

۵۹۱

۲۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام معنويت كے بلند مقامات كے حامل اور كمال كے درجات و مراحل پر فائز تھے_

نرفع درجات من نشاء

۲۱_حضرت يوسفعليه‌السلام نے بنيامين كو اپنے پاس روكنے كا جو منصوبہ بنايا تھا اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ حضرتعليه‌السلام علم و دانش كے اعتبار سے اپنے بھائيوں سے بالاتر تھے_كذلك كدنا ليوسف نرفع درجات من نشاء و فوق كل ذى علم عليم// (من نشاء) كا مصداق حضرت يوسفعليه‌السلام ہيں _

۲۲_ معنوى مقامات اور درجات ميں مختلف مراحل ہوتے ہيں _نرفع درجات من نشاء

مذكورہ بالا معنى كو لفظ (درجات) كے جمع ہونے كى وجہ سے استفادہ كيا گياہے _

۲۳ _ خداوند متعال كى بارگاہ ميں انسانوں كى منزلت اور رتبہ مختلف ہے _نرفع درجات من نشاء

۲۴ _ خداوند متعال اپنى مشيت كى بنياد پر بعض انسانوں كو بعض پر فضيلت اور كمال عطا كرتاہے _نرفع درجات من نشاء

۲۵_ انسانوں ميں دانش و علم كے اعتبار سے مختلف مراتب ہيں _نرفع درجات من نشاء و فوق كل ذى علم عليم

مفسرين نے اس مذكورہ آيت كريمہ ميں (عليم ) كے معنى ميں دو احتمال ديئے ہيں _ ۱: اس سے مراد ہر عالم اور دانشمند ہے _۲ : اس سے مراد خداوند متعال كى ذات ہے _

اگرپہلا احتمال ديں تو معنى يوں ہوگا ہر دانشمند كے اوپر بھى ايك دانشمند ہوتاہے _ليكن دوسرے احتمال كى صورت ميں جملہ كا معنى يوں ہوگا خداوند متعال كا علم ہر دانشمند كے علم سے بالاتر ہے _ ليكن مذكورہ بالامعنى جو متن ميں كيا ہے وہ پہلے احتمال كى صورت ميں ہے _

۲۶_برادران يوسفعليه‌السلام علم و دانش ركھنے والے اشخاص ميں تھے ليكن حضرت يوسفعليه‌السلام ان سے سب زيادہ عالم اور آگاہ تھے_و فوق كل ذى علم عليم

اس جملے سے پہلے جو معنى ذكر ہوا ہے اسميں (عليم) سے مراد حضرت يوسفعليه‌السلام ہيں اور (كل ذى علم ) سے مراد، ان كے بھائي ہيں _

۲۷_خداوند متعال ہر عالم اور دانشمند سے زيادہ عالم اور

۵۹۲

آگاہ ہے_فوق كل ذى علم عليم

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ (عليم) سے مراد، خداوند متعال ليا جائے_و فوق كل ذى علم عليم

۲۸_ انسان كا علم محدود ہے _

'' و فوق كل ...'' كے جملے ميں جو عموميت پائي جاتى ہے _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ انسانوں ميں كوئي ايسا انسان نہيں ہے جو تمام سے علم كے اعتبار سے افضل و بالاہو_

۲۹_ علم ركھنا اور آگاہ ہونا بلند ى و برترى كا سرچشمہ ہے_نرفع درجات من نشاء و فوق كل ذى علم عليم

مذكورہ بالا معنى دو جملوں كے ارتباط سے حاصل ہوا ہے _ جملہ (نرفع ...) اور جملہ (فوق كل ذى علم عليم) سے_

اسماء و صفات:عليم ۲۷

انسان:انسانوں كے علم كا محدود ہونا ۲۸ ; انسانوں كے علم كے مراتب ۲۵ ; انسانوں كے مراتب ۲۳ ; انسانوں ميں تفاوت ۲۵ ; انسانوں ميں تفاوت كا سبب ۲۴ ; انسانوں ميں معنوى درجات كا سبب۲۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم ۲۷ ; اللہ تعالى كى بخششيں ۲۴; اللہ تعالى كى تعليمات ۴ ; اللہ تعالى كى خصوصيات۲۷ ; اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۱۴،۱۵،۱۸ ،۲۴;اللہ تعالى كى سنتيں ۱۹ ;امدا د الہى كے آثار ۱۵; اللہ تعالى كى مشيت كے جارى ہونے كے مقامات ۱۹اسباب و علل كا نظام ۱۹

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف كا علم ۲۶;برادران يوسف كے تجارتى سامان كى تلاشى ۱،۲; برادران يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۲۶

بادشاہ مصر :بادشاہ مصر كے اختيارات كى حدود ۱۲; بادشاہ مصر كے پانى پينے كا برتن ۵; بادشاہ مصر كے پانى پينے والے پيالے كے كشف ہونے كا مكان ۳

بنيامين :بنيامين كو روكنے كا فلسفہ ۶ ;بنيامين كى جزا ۴; بنيامين كى حفاظت ۴ ،۵ ،۱۴ ، ۱۵ ، ۲۱; بنيامين كى سزا ۴; بنيامين كى گرفتارى كا غير قانونى ہونا ۷; بنيامين كے تجارتى سامان كى تلاش ۲ ، ۳

چور:چور كو غلام بنانے كى ممنوعيت۹; چور كى سزا ۵ ،۷

سزا :

۵۹۳

حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں سزا كے قوانين ۸

سزا دينے كا نظام :حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں سزا دينے كا نظام ۱۶

علم :علم كے آثار ۲۹

غلامى :غلامى كے احكام۹

غير ملكى :غير ملكيوں كى سزا ۱۶

فضيلتيں :فضيلتوں كى وجہ ۲۹

قانون:قانون كو پاس كرنے كى اہميت ۱۷; قانون كے احترام كى اہميت ۱۷

قديمى مصر :حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں قديمى مصر كى حكومت ۱۱; قديمى مصر كى بادشاہى حكومت ۱۱ ; قديمى مصر كے عدالتى قوانين ۸ ، ۹ ،۱۶; قديمى مصر كے قانون بنانے والے۱۲; قديمى مصر ميں چور كى غلامى ۹; قديمى مصر ميں حكومتى نظام ۱۱ ; قديمى مصر ميں سزا كے قوانين ۷ ، ۸ ; قديمى مصر ميں عدالت كا نظام ۸ ; قديمى مصر ميں قانون سازى كا سبب ۲

مادى اسباب :مادى اسباب كا كردار ۱۸ ،۱۹

معنوى مقامات:معنوى مقامات كے مراتب ۲۲ ، ۲۳

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين كى گرفتارى ۷ ;حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين ۴ ، ۵ ، ۲۱; حضرت يوسفعليه‌السلام اور قديمى مصر كے قوانين ۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام اور مشيت الہى ۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام قديمى مصركى قحطى كے دوران ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كا تلاشى لينا ۱ ، ۲ ، ۳ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم ۲۱ ، ۲۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ،۳،۴،۵،۷ ،۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كو الہام ہونا ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تدبير ۴ ، ۲۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۲۱ ، ۲۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تدبير كا فلسفہ ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے كمالات ۲۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے اختيارات كا احاطہ ۷ ، ۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كے معنوى مقامات ۲۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے منافع ۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تدبير كرنے كا سبب ۵ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى موفقيت ۲۱ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كو وحى كا ہونا ۴ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كو امداد الہى كا ہونا ۱۵

۵۹۴

آیت ۷۷

( قَالُواْ إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَاناً وَاللّهُ أَعْلَمْ بِمَا تَصِفُونَ )

ان لوگوں نے كہا كہ اگر اس نے چورى كى ہے تو كيا تعجب ہے اس كا بھائي اس سے پہلے چورى كرچكاہے _يوسف نے اس بات كو اپنے دل ميں چھپاليا اور ان پر اظہار نہيں كيا_كہا كہ تم بڑے برے لوگ ہو اور اللہ تمھارے بيانات كے بارے ميں زيادہ بہتر جاننے والا ہے (۷۷)

۱_برادران يوسفعليه‌السلام نے جب بنيامين كے سامان ميں شاہى پيالے كو ديكھا تو اسكو پيالے كا چور جانتے ہوئے اس بات كا اعتراف كيا _قالوا إن يسرق فقد سرق أخ له من قبل

۲_ برادران يوسفعليه‌السلام نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے سامنے بنيامين پر چورى والى عادت كى تہمت لگائي_

قالوا إن يسرق

كيونكہ بنيامين كو بطور چور كے پہچانا گيا تو موقع كا تقاضا يہ تھا كہ برادران يوسفعليه‌السلام يہاں ہر فعل ماضى (سرق ) كو لاتے ليكن انہوں نے فعل مضارع (يسرق)كو ذكركركے استمرار اور ہميشہ عادت ہونے كو ثابت كيا _پس فعل ماضى كى جگہ فعل مضارع كے استعمال سے يہ بتانا چاہتے تھے كہ بنيامين كے اندر چورى كى عادت ہے _

۳_ برادران يوسفعليه‌السلام نے حضرتعليه‌السلام كے حضور ميں بنيامين كے بھائي ( يوسفعليه‌السلام ) كے بارے ميں بات كى اور ان كے ليے بھى ماضى ميں چورى كو مسلم امر ثابت كيا_إن يسرق فقد سرق أخ له من قبل

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام پر بچپن ميں ناحق چورى كا الزام لگاياگيا تھا_

فقد سرق أخ من قبل قال الله اعلم بما تصفون

۵_ برادران يوسفعليه‌السلام كو يقين تھا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اس دنيا ميں نہيں ہيں _فقد سرق أخ له من قبل

(من قبل) كا جملہ (سرق) كے متعلق ہے _ اس صورت ميں (فقد سرق ...) كے جملے كا يہ معنى ہوگا كہ اسكا ايك بھائي تھا اس نے اس سے پہلے چورى كى تھي_

اور يہ بھى ممكن ہے ( من قبل) متعلق (أخ لہ ) كے ہو تو اس صورت ميں يوں معنى ہوگا وہ اس سے پہلے ايك بھائي ركھتا

۵۹۵

تھا جس نے چورى كى تھى اسى وجہ سے ( منقبل) كى تقيد سے يہ ظاہر ہوتاہے_ كہ برادران يوسف يہ خيال كرتے تھے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اس دنيا سے چلے گئے ہيں _

۶_ بنيامين اور حضرت يوسفعليه‌السلام يہ دونوں ايك ماں سے تھے _إن يسرق فقد سرق أخ له من قبل

۷_فرزندان يعقوبعليه‌السلام بنيامين كا چورى كى طرف رجحان كو ماں كى طرف سے خيال كرتے ہوئے ان كے بيٹوں ميں اس برائي كا سبب سمجھا_إن يسرق فقد سرق أخ له من قبل

(إن يسرق ) شرط كا جواب، ايك جملہ ہے جو محذوف ہے پس (فقد يسرق) كا جملہ سبب كى جگہ پر مسبب كا ذكر كيا گيا ہے _

اس وجہ سے جملہ (إن يسرق ...) كا معنى يوں ہوگا_ اگر اس نے چورى بھى كى ہے تو يہ اس سے بعيد نہيں ہے _ كيونكہ اس كے مادرى بھائي نے بھى چورى كى تھى پس ان ميں چورى كى عادت ماں كى وجہ سے ہے _

۸_فرزندان يعقوبعليه‌السلام اس تجزيے كے تحت كہ بنيامين ميں ماں كے اثر كى وجہ سے چورى كى عادت آئي ہے _ اس سے وہ يہ ثابت كرنا چاہتے تھے كہ جو چورى كى وجہ سے شرمندگى كا سبب بنے ہيں يہ سب اس كى وجہ سے ہے _

إن يسرق فقد سرق اخ له من قبل

برادران يوسفعليه‌السلام نے بنيامين كو چورى ( إن يسرق) كى عادت ہونے كو ثابت كرتے ہوئے يہ بات بتاتاچاہتے تھے كہ دونوں مادرى بھائيوں كويہ برى عادت پيدائش كے وقت ماں كى طرف سے ان كو ملى ہے _ كيونكہ دوسرے بھائي ان كى ماں سے نہيں ہيں اس وجہ سے اس برى صفت كو نہيں ركھتے _

۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كى ناحق بات (چورى كى جھوٹى نسبت ) پر اپنا دفاع نہيں كيا _

فاسرّها يوسف فى نفسه و لم يبدها لهم (أسرّہا ) اور ( لم يبدھا ) ميں جو ''ہا'' كى ضمير ہے وہ اس جملے كى طرف لوٹتى ہے جسميں برادران يوسفعليه‌السلام نے حقيقت و واقعيت كو اپنے خيال ميں يوں بيانكيا ( فقد سرق أخ) اس و جہ سے جملہ ( فاسرّہا ...) كا معنى يوں ہوگا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے واقعہ كى حقيقت اور واقعيت اپنے دل ميں چھپا ديا اسكو ظاہر كرنے سے پرہيز كيا _

۵۹۶

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنے نفس پر كنٹرول كرنے والے اور حليم و بردبار تھے_فاسرّها يوسف فى نفسه و لم يبدها لهم

۱۱ _ برادران يوسفعليه‌السلام سوائے بنيامين كے بدمزاجى ركھنے والے اور اچھى سيرت كے حامل نہيں تھے_قال أنتم شرّ مكان// (مكان) آيت شريفہ ميں مقام و مرتبہ كے معنى ميں ہے _ يہ تميزہے جو مبتداء ميں تبديل ہوگئي ہے اصل ميں جملہ اس طرح ہے _ ''مكانكم شرّ''

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا يہ وضاحت كرنا كہ ميرے بھائي سيرت اور مقام و منزلت كے اعتبار سے پست ہيں _

قال أنتم شر مكان

۱۳ _ خداوند متعال ہر بات پر خواہ وہ صحيح ہو يا نہ ہو كامل طور پر آگاہ ہے_والله اعلم بما تصفون

۱۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے فرزندان يعقوبعليه‌السلام كو يہ بات گوش گذار كردى كہ ان كى يہ بات (تمہارى پدرى بھائي بنيامين نے چورى كى ہے ) مجھے اس پر يقين نہيں ہے _إن يسرق فقد سرق أخ له من قبل والله اعلم بما تصفون

(واللہ اعلم ...) كا جملہ (انتم ...) پر عطف ہے دونوں جملے (قال) كے ليے مقول واقع ہوئے ہيں _ اور يہ كہ (قال ) كا لفظ (استر) اور (لم يبد) كے مقابلے ميں واقع ہوا ہے تويہاں ہم يہ كہہ سكتے ہيں كہ (قول) سے مراد ظاہركرنا اور كلام كو واضح و روش كرنا ہے نہ يہ كہ زير لب اور اپنے دل ميں يہ بات كہى ہو_

۱۵_'' عن الرضا(ع) '' فى قول الله : '' إن يسرق فقد سرق أخ له من قبل ...'' قال: كانت لاسحاق النبى عليه‌السلام منطقة و كانت عند عمه يوسف و كان يوسف عندها فربطتها فى حقوه و قالت سرقت المنطقة فوجدت عليه (۱) حضرت امام رضاعليه‌السلام نے خداوند متعال كے اس قول (إن يسرق فقد سرق اخ لہ من قبل ...) كے بارے ميں فرمايا كہ حضرت اسحاقعليه‌السلام ايك كمربند ركھتے تھے_ جو حضرت يوسفعليه‌السلام كى پھوپھى كے پاس تھا اور حضرت يوسفعليه‌السلام بھى اپنے پھوپھى كے ہاں زندگى كرتے تھے پس ان كى پھوپھى نے اس كمر بند كو ان كى كمر ميں باندھ ديا _ اور كہا كہ كمربند چورى ہوگيا ہے پھر وہ كمربند حضرت يوسفعليه‌السلام كى كمر سے مل گيا _

۱۶_'' عن النبى فى قوله : '' ان يسرق فقد سرق آخ له من قبل'' قال : سرق يوسف عليه‌السلام ضمناً لجدّه أبى امه من ذهب و فضة،

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۸۵ ح ۵۳ ; نورالثقلين ۴۴۵ح ۱۳۷_

۵۹۷

فكسره و ألقاه فى الطريقه وقيره بذلك إخوته (۱)

اس آيت (إن يسرق فقد سرق آخ لہ من قبل) كے بارے ميں رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے حديث ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے نانا كے گھر سے ايك بت كو أٹھايا تھا جو سونے اور چاندى كا بنا ہوا تھأ اسكو توڑ كر راستے ميں ڈال ديا تھا، برادران يوسف اس بات پر ان كو برا بھلاكہتے تھے_

اللہ تعالي:اللہ تعالى كا غلم غيب ۱۳

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف اور يوسفعليه‌السلام ۲ ، ۳ ، ۵; برادران يوسفعليه‌السلام كى سوچ ۵ ،۷ ; برادران يوسفعليه‌السلام كا اپنے آپ كى صفائي پيش كرنا ۸ ;برادران يوسفعليه‌السلام كا اقرار ۱; برادران يوسف كى تہمتيں ۲ ، ۳ ،۷،۸; برادران يوسفعليه‌السلام كى برى سيرت ۱۱ ، ۱۲; برادران يوسف كى رذالت ۱۱ ، ۱۲

بنيامين:بنيامين اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶ ;بنيامين پر چورى كى تہمت ۱ ، ۲ ، ۷۶،۸ ; بنيامين كى ماں پر تہمت ۷ ; بنيامين كى ماں پر تہمت لگانے كا فلسفہ ۸

بادشاہ مصر :بادشاہ مصر كے پانى پينے كا پيالہ ۱

روايت : ۱۵،۱۶

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور بت ۱۶ ; حضرت يوسفعليه‌السلام اور برادران ۱۴، ۱۶ ; حضرت يوسف(ع) اور چورى ۱۵ ،۱۶; حضرت يوسفعليه‌السلام اور حضرت اسحاقعليه‌السلام كا كمربند۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام اور بھائيوں كى تہمتيں ۹ ، ۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام پر چورى كى تہمت ۳ ، ۴ ، ۹،۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كا اقرار ۱۲ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا بچپن ۴ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا صبر ۹،۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم ۹ ،۱۰ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۷،۸،۹،۱۴،۱۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كو سرزنش كرنا ۱۶ ; حضرت يوسف كى موت ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے پدرى بھائي ۶ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۰

____________________

۱)الدرالمنثور ج۲ ص ۵۶۴_

۵۹۸

آیت ۷۸

( قَالُواْ يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَباً شَيْخاً كَبِيراً فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ اے عزيز مصر اس كے والد بہت ضعيف العمر ہيں لہذا ہم ميں سے كسى ايك كو اس كى جگہ پر لے ليجئے اور اسے چھوڑ ديجئے كہ ہم آپ كو احسان كرنے والا سمجھتے ہيں (۷۸)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بنيامين كو گرفتار كرليا اور اسكو اپنے بھائيوں كے ساتھ نہيں جانے ديا _

فهو جزاء ه قالوا يأيها العزيز إن له اباً شيخاً كبير

۲_ فرزندان يعقوب شفقت اور محبت كا اظہار كركے حضرت يوسفعليه‌السلام كى رضايت كو حاصل كرنے لگے تھے كہ بنيامين كو آزاد كراليں _قالوا يا ايها العزيز إن له اباً شيخاً كبير

۳_ فرزندان يعقوبعليه‌السلام نے بنيامين كو آزاد كرانے كے ليے دليليں بيان كيں تم (حضرت يوسفعليه‌السلام ) صاحب اقتدار ہو جو چاہو كرسكتے ہواور تم نيك كام كرنے والے ہو _ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام اس لائق ہيں كہ ان پر رحم كيا جائے_

قالوا يا ايها العزيز إن له اباً شيخاً كبيراً انا نرى ك من المحسنين

برادران يوسفعليه‌السلام كا حضرت يوسفعليه‌السلام كو (عزيز) سے خطاب كرنے كا مقصد يہ تھا كہ تم صاحب اقتدار ہو اپنى مرضى كے مطابق جو چاہو كرسكتے ہو اور حضرت يعقوبعليه‌السلام كو بوڑھے بزرگ انسان اور ضعيف العمرسے تعبير كرنے كا مقصد يہ تھا كہ وہ اس لائق ہيں كہ ان پر رحم و مہربانى كى جائے اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى اس طرح تعريف كرنا كہ وہ نيك كام كرنے والے ہيں ان كو احسان اور مہربانى كرنے پر رغبت دلانا تھا_

۴_ حضرت يعقوبعليه‌السلام ،حضرت يوسفعليه‌السلام كى وزارت اور

۵۹۹

بنيامين پر چورى كے قصے كے وقت بوڑھے اور بہت ضعيف ہو چكے تھے_إن له اباً شيخاً كبير

( شيخ ) بوڑھے انسان كے معنى ميں ہے اور (كبير) بزرگ كے معنى ميں ہے اس سے مراد سن و سال ميں بزرگى كا ظاہر ہونا ہے _

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام اس علاقے كى قطحى كے سالوں ميں عزيز مصر تھے_قالوا يا ايها العزيز

۶_ برادران يوسفعليه‌السلام كى ايك رائے تھى كہ بنيامين كى آزادى كے مقابلے ہم ميں سے كسى كو گرفتار كرليں _

فخذ أخذنا مكانه

۷_ برادران بنيامين كا بنيامين كو اپنے والد گرامى حضرت يعقوبعليه‌السلام كے پاس واپس لوٹا نے ميں فداكارى اور ايثار كرنا _

فخذ اخذنا مكانه

۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنى وزارت اور اقتدار كے زمانے ميں نيك كام كرنے والے انسان تھے_

انا نرى ك من المحسنين

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا اپنے اقتدار كے دوران نيك كام كرنا ان كے كردار اور عادات سے جلوہ گرى تھي_

إنا نرى ك من المحسنين

(نرى ) كا لفظ آيت شريفہ ميں ( ہم اطمينان ركھتے ہيں ) كے معنى ميں ہے اس لفظ سے ديكھ رہے ہيں (ہم ) كا معنى لينا اسوجہ سے ہے كہ برادران يوسف حضرتعليه‌السلام كى شخصيت پر اطمينان ركھتے تھے جو ان كے ليے ان كى رفتار و كردار كو مشاہدہ كرنے سے حاصل ہوا تھا_

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام كو نيك كام كرنے والا ديكھ كر فرزندان يعقوبعليه‌السلام نے بنيامين كى آزادى كاتقاضا كيا اور كہا ان ميں سے كسى ايك كو اس كى جگہ گرفتار كر ليا جائے_فخد احدنا مكانه انا نرى ك من المحسنين

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف اور بنيامين ۸ ; برادران يوسف اور بنيامين كى نجات ۲ ، ۳ ،۶،۷ ، ۱۱; برادران يوسف اور حضرت يوسف ۴ ، ۲ ; برادران يوسفعليه‌السلام كا ايثار كرنا ۶ ، ۷ ;برادران يوسف كا مشورہ ۶ ; برادران يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۱۱ ;برادران يوسف(ع) كى كوشش ۲ ;برادران يوسف كے پيش آنے كا طريقہ ۳

بنيامين :بنيامين كى گرفتارى ۱

عزيز مصر :قحطى كے دوران عزيز مصر ۵

۶۰۰