تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 163361
ڈاؤنلوڈ: 2625


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163361 / ڈاؤنلوڈ: 2625
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

۱۱_حضرت يعقو بعليه‌السلام اپنے اس يقين كہ حضرت يوسفعليه‌السلام زندہ ہيں اور ان كى جدائي كے دن ختم ہونے والے ہيں كا اپنے رشتہ داروں كے سامنے اظہار كرتے تھے_ألم أقل لكم إنى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

۱۲_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كا يوسفعليه‌السلام كے زندہ ہونے اور ان سے ملاقات كا علم ايسا تھاجو خداوند متعال كى طرف سے ان كو عطاكيا گيا تھا_ألم أقل لكم إنى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

۱۳_حضرت يعقوب(ع) ، خداوندمتعال كے بارے ميں ايسے حقائق و صفات سے واقف تھے جو دوسروں پر مخفى و پوشيدہ تھے_ألم أقل لكم إنى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( من اللّہ ) كا معنى ''خداوند متعال كے بارے ميں ''ہو_ اسى بنياد پر ( ما لا تعلمون)كا جملہ صفات اور خصوصيات الہى سے شمار ہوگا_

۱۴_ غيب سے آگاہى اور علوم الہى سے بہرہ مند ہونا ، پيغمبروں كى خصوصيات ميں سے ہے _

ألم أقل لكم إنى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

۱۵_ فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا حقائق الہى سے ناآگاہ اور جاہل ہونا _ألم أقل لكم إنّى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

۱۶_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: '' فلمّا أن جاء البشير و هو يهوداإبنه ..(۱)

حضرت امام جعفرصادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا (فلما أن جاء البشير ) ميں بشير سے مراد حضرت يعقوبعليه‌السلام كا بيٹا يہودا ہے_

احكام : ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا فضل ۱۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء سے متعلق اشياء ۶ ،۷ ;انبياء سے متعلق چيزوں كا شفا بخش ہونا ۷;انبيائصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے متعلق چيزوں كا متبرّك ہونا ۶،۷;انبياءعليه‌السلام كا علم غيب ۱۴; انبياءعليه‌السلام كا علم لدنى ۱۴;انبياء كى خصوصيات ۱۴

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف كو اللہ تعالى كى شناخت ۱۵; برادران يوسفعليه‌السلام كى جہالت ۱۵

تبرك:تبرك كا شرعب جواز ۶

____________________

۱) كمال الدين صدوق ص ۱۴۲ ، ح ۹ ; نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۵ح ۱۹۵_

۶۶۱

روايت ۱۶

شفاء:شفاء ملنے كے اسباب ۷

علم غيب :علم غيب كا سرچشمہ ۱۴

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام اور آل يعقوب ۱۱; يعقوبعليه‌السلام اور انكے بيٹے ۱۱;يعقوبعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام كا زندہ ہونا ۹، ۱۰،۱۱ ، ۱۳;يعقوب پر فضل و مہربانى ۱۲;يعقوبعليه‌السلام كا علم غيب ۹ ،۱۰،۱۲ ، ۱۳; يعقوبعليه‌السلام كا قصہ ۴ ، ۱۱;يعقوبعليه‌السلام كو بشارت ۱ ، ۲ ، ۳;يعقوبعليه‌السلام كو خدا كى شناخت ۱۳; يعقوبعليه‌السلام كو شفاء ۴ ، ۵ ،۸ ;يعقوبعليه‌السلام كى بصارت ۴ ، ۵ ،۸; يعقوبعليه‌السلام كے فضائل ۱۳

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا پيراہن ۳ ، ۴، ۵ ، ۸; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳،۴،۵; يوسفعليه‌السلام كا معجزہ ۸;يوسفعليه‌السلام كى بشارت دينے والا ۱ ، ۲ ، ۳;يوسفعليه‌السلام كے كرامات ۴ ، ۸; يوسفعليه‌السلام كے قصہ كى خوشخبرى دينے والا ۱۶;يوسفعليه‌السلام كے موجود ہونے كى پيشگوئي ۵

يہودا:يہودا كى خوشخبرياں ۱۶

آیت ۹۷

( قَالُواْ يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ )

ان لوگوں نے كہا بابا جان اب آپ ہمارے گناہوں كے لئے استغفار كريں ہم يقينا خطاكار تھے

۱_ فرزندان يعقوب(ع) نے ان كے سامنے اپنے آپكو گنہگارقرار ديا اور اپنے گناہ كا اقرار و اعتراف كيا _

قالوا يآبانا استغفر لناذنوبنا إنا كنّا خاطئين

۲ _ فرزندان يعقوب(ع) ، حضرت يعقوبعليه‌السلام و يوسفعليه‌السلام اور بنيامين كے ساتھ اپنے اس سلوك و برتاؤ كو گناہ سمجھنے كے باو جود اس كے مرتكب ہوئے_قالوا ىأ بانا استغفر لنا ذنوبنا إنا كناخاطئين

يہاں (ذنوبنا) سے مراد قرينہ مقام كى وجہ سے فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا حضرت يعقوبعليه‌السلام اور حضرت يوسفعليه‌السلام و بنيامين كے ساتھ برتاؤ ہے_

۳ _ فرزندان يعقوب(ع) نے حضرت يعقوبعليه‌السلام و حضرت

۶۶۲

يوسفعليه‌السلام اور بنيامين كے ساتھ اپنے ناروا سلوك پر پشيمانى اور ندامت كا اظہار كيا _ىأ بانا استغفر لنا ذنوبنا

۴_فرزندان يعقوبعليه‌السلام نے التماس كے انداز ميں ان سے درخواست كى كہ وہ خداوند متعال سے انكے گناہوں كى مغفرت طلب كريں _ىأ بانا استغفر لنا ذنوبنا

فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا (يا أبانا )(اے ہمارے والد گرامي)( كے ذريعہخطاب ان كى مہر و محبت كو جلب كرنے اور ان كى پدرى شفقت كو ابھارنے كے ليے ہے ( اے ہمارے والد گرامي) جسكو مذكورہ متن ميں (التماس كے انداز) سے تعبير كيا گياہے_

۵_ فرزندان يعقوب(ع) ان كے بارگاہ ايزدى ميں تقرب پر يقين اور اس كے معترف تھے_يأبانا استغفر لنا ذنوبنا

۶_ گناہوں سے استغفار كرنا ضرورى ہے_استغفر لنا ذنوبنا

۷_ پيغمبروں سے اپنے گناہوں كى مغفرت اور دعا كى درخواست كے ليے توسل كرنا جائز ہے _يأبانا استغفر لنا ذنوبنا

۸_ فرزندان يعقوب نے حضرتعليه‌السلام سے درخواست كى كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہاں انكى سفارش كريں اور انكى غلطوں سے درگذر كرنے كے ليے كہيں _يأبانا استغفر لنا ذنوبنا

فرزندان يعقوبعليه‌السلام كى اس كلام (استغفر لنا ذنوبنا ) ميں (ربّنا) كا لفظ نہ ہونا اور اس كے مقابلہ ميں حضرت يعقوب(ع) كا ان كے جواب ميں جملہ (سوف استغفر لكم ربي)ميں كلمہ (ربّي)كى تصريح كرنا، مذكورہ بالا معنى كو بتاتاہے_ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام كا يہ تصريح كرنا كہ فقط ذات پروردگار ہى معاف كرنے والى اور مہربان ہے _ممكن ہے اس احتمال كا مؤيدہو _

احكام :۷

استغفار :گناہ سے استغفار كرنا ۶ ; استغفار كى اہميت ۶

اقرار :گناہ كا اقرار۱،۲

انبياء :انبياء سے دعا كى درخواست كرنا ۷

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف اور بنيامين ۲،۳; بردران يوسف(ع) اور حضرت يعقوبعليه‌السلام ۲،۳، ۴،۵; برداران يوسف(ع) اور يوسف(ع) ۲; برادران يوسفعليه‌السلام كا اقرار ۱، ۲، ۵;برادران يوسفعليه‌السلام كى فكر ۵;برادران يوسفعليه‌السلام كى خواہشات و اميديں ۴،۸;برادران يوسفعليه‌السلام كى پشيمانى ۳; برادران يوسفعليه‌السلام كے برتاؤ كا طريقہ ۲،

۶۶۳

۳;برادران يوسفعليه‌السلام كے ليے استغفار ۴

توسل:انبياء سے توسل كاجائز ہونا ۷; توسل كے احكام ۷ ; غيرالله سے توسل كرنے كا جواز ۷

خود :اپنے خلاف اقرار كرنا ۱

رفتار :ناپسنديدہ رفتار سے پشيمان ہونا ۳

يعقوب(ع) :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا مقرب الہى ہونا ۵; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى شفاعت ۸

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كو سفارش كرنا ۸

آیت ۹۸

( قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّيَ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

انھوں نے كہا كہ ميں عنقريب تمھارے حق ميں استغفار كروں گا كہ ميرا پروردگار بہت بخشنے والا او رمہربان ہے (۹۸)

۱_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كے ان پر ظلم روا ركھنے كو در گذر كر كے معاف فرماديا _قال سوف أستغفر لكم ربّي

۲_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كو يہ نويد دى كہ وہ بہت جلد خداوند متعال كى درگاہ ميں ان كے گناہوں كى بخشش كى درخواست اور انكى شفاعت كريں گئے _قال سوف استغفر لكم ربّي

۳_ گناہوں كا معاف كرنا، خداوند متعال كى صفات ميں سے ہے _قال سوف استغفر لكم ربّي

۴_بندوں كے گناہوں كى بخششخداوند متعال كى ربوبيت كا جلوہ ہے _قال سوف أستغفر لكم ربّي

۵_انبياء پرستم روا ركھنا، قابل بخشش ہے _سوف أستغفر لكم ربّي

۶_ ربوبيت الہيكى طرف توجہ، آداب دعا و استغفار ميں

۶۶۴

سے ہے _سوف أستغفر لكم ربّي

۷_ اولاد كے حق ميں والدين كى دعا، مستجاب ہونے كے قريب تر ہے _يا بانا أستغفرلنا ...قال سوف أستغفر لكم ربّي

فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا حضرت(ع) سے گناہوں كى مغفرت كرنے كى درخواست كرنا يہ بتاتا ہے كہ وہ حضرتعليه‌السلام كى دعا كو اجابت كے قريب تر سمجھتے تھے چاہے اس لحاظ سے كہ وہ ان كے باپ ہيں يا اس اعتبار سے كہ الله كے نبى ہيں يا ان كى نظر ميں دونوں لحاظ تھے _

۸_وساطت اور شفاعت انبيائ، خداوند متعال كے ہاں مخلوق كے گناہوں كى بخشش اور ان كے ليے اسكى رحمت كو جلب كرنے كے ليے انبياء كرام كا وسيلہ ہے _سوف استغفر لكم ربّي

۹_ غلطى كرنے والوں سے درگذر اور ان كے ليے دعا كرنا، نيك خصلت اور پيغمبروں كى صفات ميں سے ہے _

ىأ بانا استغفرلنا ...قال سوف أستغفر لكم ربّي

۱۰_ اجابت دعا اور گناہوں كى بخشش اور اسكى رحمت كى درخواست كے لحاظ سے اوقات ،متفاوت ہيں _

سوف استغفر لكم ربّي

(سوف) كا لفظ بتاتا ہے كہ حضرت يعقوب(ع) نے اپنے بيٹوں كے ليے استغفار كو آئندہ زمانے كے ليے چھوڑديا ممكن ہے اس سے- يہ مقصود ہو كہ اس كے بعد آنے والے وقت ميں دعا اجابت كے زيادہ نزديكہو _

۱۱_ گناہ و استغفار كے در ميان جتنا بھى طولانى فاصلہ ہو توبہ كى قبوليت كے ليے مانع نہيں ہوتا ہے _

انّا كنّا خاطئين سوف أستغفرلك ربّي

فرزندان يعقوب(ع) كا حضرت يوسفعليه‌السلام پر ظلم و ستم كرنے كے زمانہ اور ان كے استغفار كرنے كے زمانے ميں بيس سال سے زيادہ كا عرصہ تھا _ يہ طولانى فاصلہ سبب نہيں بناكہ حضرت يعقوبعليه‌السلام يہ كہيں كہ تمہارا استغفار وتوبہ كرنا بے فائدہ ہے_

۱۲_ فقط خداوند متعال غفور ( بخش دينے والا ) اور رحيم (مہربان) ہےانّه هوالغفور الرحيم

۱۳_ خداوند متعال كا بخش دينا، اسكى رحمت كا تقاضا اور جلوہ ہے _انّه هوالغفور الرحيم

۱۴_ انسانوں كى توبہ قبول كرنا، خداوند متعال كے'' غفور'' و'' رحيم'' ہونے كا جلوہ ہے _

۶۶۵

سوف أستغفر لكم ربّى انّه هوالغفور الرحيم

۱۵_ حضرت يعقوب(ع) ، بزرگ شخصيت، كريم اور در گذر كرنے والے انسان تھے _

يا بانا استغفر لنا ...قال سوف استغفر لكم ربّى انّه هوالغفور الرحيم

۱۶_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كو خداوند متعال كى بخشش اور مہربانى كى طرف توجہ دلاكر ان ميں انكے گناہوں كى بخشش كى اميد پيدا كى _سوف أستغفر لكم ربّى انّه هوالغفور الرحيم

۱۷_ لوگوں كو خداوند متعال كى مغفرت و رحمت اور ان كے گناہوں كى بخشش كى اميد دلوانا، پسنديدہ عمل اور انبيا كى صفات ميں سے ہے _سوف أستغفر لكم ربّى انّه هوالغفور الرحيم

۱۸_عن ابى عبدالله : فى قول يعقوب لبنيه ''سوف استغفر لكم ربّى '' قال: ا خرّها إلى السحر ليلة الجمعة '' (۱)

ترجمہ : امام جعفر صادق(ع) سے قرآن مجيد ميں حضرت يعقوبعليه‌السلام كے قول ( سوف استغفر لكم ربي) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت يعقوبعليه‌السلام نے استغفار كو شب جمعہ كى سحر كے وقت تك مؤخر كيا _

استغفار:استعفار كا وقت ۱۰، ۱۱; استعفار كے آداب ۶

اسما و صفات:رحيم ۱۲; غفور ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى بخشش ۱۶، ۱۷; الله تعالى كى بخشش كى نشانياں ۱۴; الله تعالى كى تعليمات ۱۳;الله تعالى كى خصوصيات ۱۲;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۴; الله تعالى كى رحمت كا سبب ۸;الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۱۳، ۱۴;الله تعالى كے طريقے ۳

اميد ركھنا :بخشش پر اميد ركھنا ۱۶، ۱۷; رحمت پر اميد ركھنا ۱۶، ۱۷

انبياء :انبياء پر ظلم كرنے كا گناہ ۵;انبياء كى شفاعت كے آثار ۸; انبياء كے صفات ۹، ۱۷

برادران يوسفعليه‌السلام :بردران يوسفعليه‌السلام سے در گذر كرنا ۱;برادران يوسف كا ظلم ۱; برادران يوسفعليه‌السلام كو بشارت ۲; برادران يوسف (ع)

____________________

۱) من لا يحضر الفقيہ ، ج۱، ص۲۷۲، ح۲۴; نور الثقلين ج ۲، ص ۴۶۶، ح ۱۹۸_

۶۶۶

كے ليے استغفار ۲، ۱۸

باپ:باپ كى دعا كى اہميت ۷

تاكيد :برادران يوسفعليه‌السلام كو تاكيد كرنا ۱۶

توبہ :توبہ كا قبول كرنا ۱۴:توبہ كى قبوليت كے شرائط ۱۱

جمعہ :شب جمعہ كى فضيلت ۱۸

خطا كرنے والے :خطا كرنے والوں كى بخشش ۹;خطا كرنے والوں كے ليے استغفار ۹; خطا كرنے والوں كے ليے دعا ۹;

دعا:دعا كى اجابت كا پيش خيمہ ۷; دعا كى اجابت كا وقت ۱۰;دعا كے آداب ۶

ذكر :ربوبيت الہى كا ذكر ۶

روايت: ۱۸

زمان:زمان و وقت كا مؤثر ہونا ۱۰

صفات:پسنديدہ صفات ۹

عمل:پسنديدہ عمل ۱۷

فرزند :فرزند كے ليے دعا كرنا ۷

گناہ:گناہ كا قابل معافى ہونا ۵;گناہ كى بخشش ۳، ۴

حضرت يعقوب(ع) :حضرت يعقوب(ع) اور برادران يوسف ۱، ۲، ۱۶; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا استعفار ۲; حضرت يعقوب(ع) كا قصہ ۱; حضرت يعقوب(ع) كا معاف كرنا ۱، ۱۵ ; حضرت يعقوب(ع) كى بشارتيں ۲;حضرت يعقوب(ع) كى شخصيت ۱۵; حضرت يعقوب(ع) كى شفاعت كرنا ۲; حضرت يعقوب(ع) كے استغفار كا وقت ۱۸;حضرت يعقوب(ع) كے فضائل ۱۵

۶۶۷

آیت ۹۹

( فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُواْ مِصْرَ إِن شَاء اللّهُ آمِنِينَ )

اس كے بعد جب وہ لوگ سب يوسف كے يہاں حاضر ہوئے ۱_تو انھوں نے ماں باپ كو اپنے پہلو ميں جگہ دى اور كہا كہ آپ لوگ مصر ميں انشاء اللہ بڑے اطمينان و سكون كے ساتھ داخل ہوں (۹۹)

۱_ خاندان يعقوب(ع) نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى پيشكش كو قبول كيا اور تمام اہل خانہ نے كنعان سے مصر كى طرف كوچ كيا _و أتونى بأهلكم أجمعين فلما خلوا على يوسف

(دخلوا) كى ضمير قرينہ ( و اتونى بأہلكم اجمعين ) جو آيت شريفہ ۹۳ ميں ہے اوركلمہ (ابويہ ) كى وجہ سے برادران يوسف اوران كے خاندان اور ان كے ماں و باپ كى طرف لوٹتى ہے اور (فلمّا دخلوا على يوسف) كا جملہ چند مقدر جملوں پر عطف ہے _ كہ جوجملہ (و اتونى بأهلكم اجمعين ) كے قرينے كى وجہ سے يہ مراد ہے كہ انہوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى پيشكش كو قبول كيا اور تمام خاندان نے مصر كى طرف كوچ كيا_

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنےماں باپ بھائيوں اور دوسرے رشتہ داروں كے استقبال كے ليے مصر شہر سے باہر تشريف لے گئے_فلما دخلوا على يوسف قال ادخلوا مصر

(ادخلوا مصر ) مصر ميں داخل ہوجايئےس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت يوسف(ع) نے شہر سے باہر اپنے خاندان سے ملاقات كى اور مصر سے باہر ان كے استقبال كے ليے گئے _فلما دخلوا على يوسف قال ادخلوا مصر

۳_ اپنے والدين اور رشتہ داروں كے استقبال كے ليے جانا اور ان كے آنے كا انتظار كرنا، اچھى عادت اور معاشرتى آداب ميں سے ہے _ حضرت يوسف(ع) اپنے والدين اور رشتہ دراوں كے استقبال كے وقت _ حضرت يوسفعليه‌السلام كو ان كے نام سے ياد كرنا اور رتبہ و مقام ( عزيز يا اسكى مانند ) كا ذكر نہ كرنا مذكورہ بالا معنى كو بتاتا ہے _

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر شہر كے باہر اپنے خاندان كے استقبال كى كے ليے مخصوص مقام و جگہ كا اہتمام كيا _

فلما دخلوا على يوسف

جملہ (جب وہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہاں پہنچے ) (فلما دخلوا على يوسف ) يہ بتاتا ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كسى مكان يا خيموں ميں ٹھہرے ہوئے تھے وگرنہ داخل ہونا اور باہر جانے كا استعمال صحيح نہيں ہے _ بلكہ ان كى جگہ پر ملاقات كرنے اور اس طرح كے الفاظ كا استعمال زيادہ مناسب تھا _

۶۶۸

۶_ حضرت يعقوبعليه‌السلام اور ان كے خاندان كے افراد نے شہر مصر كے باہر حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كى اور ان كى كئي سالوں كى حضرت يوسف(ع) سے جدائي ختم ہوگئي_فلما دخلوا على يوسف

۷_ حضرت يوسف(ع) نے اپنے والدين سے مخصوص محبت كے اظہار كے ساتھ ان كو اپنے ساتھبٹھا يا _

فلما دخلوا على يوسف ء اوى اليه أبويه

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى والدہ گرامى ،خاندان يعقوبعليه‌السلام كے كنعان سے مصركى جانب كوچ كرتے وقت باحيات تھيں _فلما دخلوا على يوسف ء اوى اليه ابويه

۹_ اپنے رشتہ داروں خصوصاً والدين كا احترام كرنا ضرورى ہے _فلما دخلوا على يوسف ء اوى اليه أبويه و قال ادخلو مصر

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والدين اور رشتہ داروں كى استقباليہ تقريب كوختم كرنے كے بعد ان سے درخواست كى كہ وہ مصر ميں داخل ہوں اورہاں سكونت اختيار كريں _قال ادخلوا مصر ان شاء الله أمنين

حكومت كى طرف سے قحطى كے دوران خاندان يعقوبعليه‌السلام كے ليے امن و سكون كہ لفظ (أمنين) اسكى طرف اشارہ كرديا ہے لہذا اس معنى كے ساتھ سازگار و مناسب ہے كہ حضرت يوسف(ع) كا (ادخلوا ...) كے جملے سے يہ مقصود تھا كہ خاندان يعقوبعليه‌السلام مصر ميں سكونت اختيار كريں _

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والدين اور رشتہ داروں كو يہ نويد و خوشخبرى دى كہ اگر خدا نے چاہا تووہ مصر ميں امن وامان سے رہيں گے اور قحطى كے عواقب سے محفوظ ہوں گے _قال ادخلوا مصر ان شاء الله امنين

(آمن) (آمنين) كا مصدر ہے جسكا معنى خوف نہ

۶۶۹

ركھنا اور مطمئن رہنا ہے _ وقت كى مناسبت (دوران قحطي) اور مكان ( دوسروں كے ملكيت ميں داخل ہونا ) كى مناسبت سے امن و سكون كے واضح مصداق،پريشان نہ ہونا اور حكومت كى طرف سے امن و امان ميں ہونا ہے _

۱۲_ مصر، حضرت يوسف(ع) كے زمانہ ميں امن كا شہر تھا_أدخلوا مصر ان شاء الله أمنين

۱۳_ معاشرے ميں امن و امان كا ہونا اور زندگى كے گذربسرميں خوف و ہراس كا نہ ہونا، قرآن مجيد اور انبياء كى نظر ميں ايك ضرورى چيز ہے _قال ادخلوا مصر ان شاء الله امنين

۱۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام قدرت و طاقت كے با وجود خدا پر بھروسہ كرتے اور كاموں كے انجام پانے ميں مشيت الہى كو مؤثر سمجھتے تھے _ادخلوا مصر ان شاء الله امنين

۱۵_ حاكم اور قدرتمند لوگوں كو چاہيے كہ مشيّت الہى سے غافل نہ رہيں اور اپنى قدرت اور مادى وسائل كو امور كى انجام دہى كے ليے كافى خيال نہ كريں _ادخلوا مصر إن شاء الله أمنين

۱۶_ انسانوں كى زندگى كے مسائل ميں مشيّت الہي، حاكم اور مؤثر ہے_أدخلوا مصر إن شاء الله أمنين

۱۷_ اپنے مسائل و امور كى انجام دہى ميں مشيت الہى كو مؤثر سمجھنا اور اپنے ارادوں ميں اسكا اظہاركرنا ضرورى ہے _

أدخلوا مصر إن شاء الله أمنين

۱۸_'' عن الحسن بن اسباط قال: سألت ا باالحسن فى كم دخل يعقوب من ولده على يوسف ؟ قال: فى ا حد عشر ابناًله (۱)

حسن ابن اسباط كہتے ہيں كہ ميں نے امام رضاعليه‌السلام سے سوال كيا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام اپنے كتنے بيٹوں كے ہمراہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہاں تشريف لائے حضرتعليه‌السلام نے فرمايا: گيارہ بيٹوں كے ساتھ _

آل يعقوبعليه‌السلام :آل يعقوبعليه‌السلام كا استقبال ۲، ۵;آل يعقوبعليه‌السلام كا كوچ كرنا ۱;آل يعقوبعليه‌السلام كو بشارت ۱۱; آل يعقوبعليه‌السلام كى حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۶; آل يعقوبعليه‌السلام مصر ميں ۱۰

اقتصاد :اقتصادى استحكام كى اہميت ۱۳

الله تعالى :

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج۲، ص۱۹۷، ح ۸۴; نور الثقلين ج۲، ص ۴۶۷، ح ۲۰۴_

۶۷۰

الله تعالى كى مشيّت كے آثار ۱۷; الله تعالى كى مشيّت كى حاكميت ۱۶

امور:امور كا سبب ۱۷

ايمان :توحيد افعالى پر ايمان ۱۷

باپ:باپ كا استقبال ۳; باپ كے احترام كى اہميت ۹

برادران يوسف(ع) :برادران يوسفعليه‌السلام كا استقبال ۲; برادران يوسفعليه‌السلام كا مصر ميں داخل ہونا ۱۸

بشارت :قديمى مصر ميں امن و امان كى بشارت ۱۱

حكّام :حكّام اور الله تعالى كى قدرت ۱۵; حكّام كى ذمہ دارى ۱۵

رشتہ دار:رشتہ داروں كا استقبال ۳; رشتہ داروں كے احترام كى اہميت ۹

رسوم :پسنديدہ رسوم ۳

روايت : ۱۸

قديمى مصر:قديمى مصر كى تاريخ ۱۲;قديمى مصرميں اقتصادى استحكام ۱۱; قديمى مصر ميں امن و امان ۱۲;

معاشرہ :معاشرے ميں امن و امان كى اہميت ۱۳

ماں :ماں كا استقبال ۳; ماں كے احترام كى اہميت ۹

معاشرت:معاشرت كے آداب ۲، ۳، ۵

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱۷

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا استقبال ۲;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قديمى مصر ميں داخل ہونا ۱۸;حضرت يعقوب كا قصہ ۱;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا مصر ميں سكونت اختيار كرنا ۱۰;حضرت يعقوبعليه‌السلام كو بشارت ۱۱;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۶

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا اپنى والدہ گرامى سے محبت كرنا ۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كا توكل كرنا ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مادر گرامى كا استقبال كرنا۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مشيت الہى كو ترجيح دين

۶۷۱

۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كاحضرت يعقوبعليه‌السلام سے محبت كرنا ۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كى اميديں ۱۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كى پيشگشوں كو قبول كرنا۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى جدائي كا ختم ہونا ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كى فكر ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كى مادر گرامى كو بشارت ۱۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كى والدہ مصر ميں ۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كے استقبال كرنے كى جگہ ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے استقبال كى خصوصيات ۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر ۱۲

آیت ۱۰۰

( وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّواْ لَهُ سُجَّداً وَقَالَ يَا أَبَتِ هَـذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقّاً وَقَدْ أَحْسَنَ بَي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاء بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ )

اور انھوں نے والدين كو بلند مقام پر تخت جگہ دى اور سب لوگ يوسف كے سامنے سجدہ ميں ۲_گر پڑے يوسف نے كہا كہ بابا يہ ميرے پہلے خواب كے تعبير ہے جسے ميرے پروردگار نے سچ كردكھايا ہے اور اس نے ميرے ساتھ احسان كيا ہے كہ مجھے قيد خانہ۳_ سے نكال ليا اور آپ لوگوں كو گائوں سے نكال كر مصر ميں لے آيا جب كہ شيطان ميرے اور ميرے بھائيوں كے درميان فساد پيدا كر چكاتھا _بيشك ميرا پرودرگار اپنے ارادوں كى بہترين تدبير كرنے والا اور صاحب علم اور صاحب حكمت ہے (۱۰۰)

۱_ حضرت يعقوبعليه‌السلام اور ان كے خاندان والے استقبال كے بعد مصر ميں داخل ہوئے اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى درگاہ ميں تشريف لائے _قال ادخلوا مصر و رفع أبويه على العرش

۶۷۲

(ادخلوا مصر ) اور جملات(رفع ابويه على العرش ...) كے درميان جو ذكر كرنے كى ترتيب ہے اس سے يہ نكتہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ آيت كريمہ ميں جو حقائق بيان كيے گئے ہيں وہ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے خاندان كے مصر ميں داخل ہونے كے بعد انجام پائے ہيں اور كلمہ (العرش) اس بات كو بتاتا ہے كہ وہ حضرت يوسف(ع) كے دربار ميں حاضر ہوئے _

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا مصر كے شہر ميں تخت اور حكم فرمائي كا دربارتھا _و رفع أبويه على العرش

۳_حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والد و والدہ گرامى كو اپنے فرمان جارى كرنے والے تخت پربٹھايا _

و رفع أبويه على العرش

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والدين كا خاص احترام كيا_و رفع أبويه على العرش

۵_والدين كا احترام ضرورى ہے _و رفع أبويه على العرش

۶_ نيك حكمران اپنے والدين پر حكومت اور فرمان جارى نہيں كرتے _و رفع أبويه على العرش

حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والدين كو اپنے تخت پر بٹھا كر ان كا مخصوص احترام كرنے كے علاوہ يہ بھى بتانا چاہتے تھے كہ وہ كبھى بھى اپنے والدين گرامى پر حكمرانى اور فرمان جارى نہيں كريں گے بلكہ ان كے فرمانبردار و مطيع ہوں گے_

۷_برادران يوسفعليه‌السلام اور ان كے تمام رشتہ دار حتى ان كے والدين گرامى سبنے ان كے ليے سجدہ كيا_

و رفع أبويه على العرش و خرّوا له سجّد

(خرور) (خرّوا) كا مصدر ہے جو سقوط كرنے اور زمين پر گرنے كے معنى ميں آتا ہے _ اور (سجّداً) ساجد كى جمع ہے _ اور (خرّوا) اور اس سے پہلے والى آيت ميں (أدخلوا على يوسف ) نيز (ادخلوا) كى ضمير برادران يوسفعليه‌السلام اور ان كے خاندان اور ماں و باپ كى طرف لوٹتى ہے _

۸_ حضرت يوسف(ع) نے اپنے خاندان كے مصر آنے كے بعد اپنے گذشتہ واقعات اور خداوند متعال كے احسانات كا خلاصہ اپنے والد گرامى حضرت يعقوبعليه‌السلام كے سامنے بيان كيا_ىا بت قد أحسن بى إذا أخرجنى من السجن و جاء بكم من البدو

۹_والدين اور رشتہ داروں كا ان كے ليے سجدہ كرنا ، انكے بچپن كے اس خواب ( گيارہ ستاروں اور چاند و سورج كا ان كے سامنے سجدہ كرنا) كى تعبير تھى _قال ى ابت هذا تاؤيل رء ىاى من قبل قد جعله

۶۷۳

ربّى حق

خواب كى تأويل يعنى وہ حقيقت جو خواب ميں ايك طرح سے جلوہ گر ہوئي اور خواب نے اس بيان كيا ہے_

۱۰_خواب ممكنہےحقائق كو بيان اور آئندہ كے واقعات كے ليے كا شف ہو_قال ى ا بت هذا تأويل رء ىاى من قبل

۱۱_بر حق حكمرانوں كا احترام اور ان كے سامنے تواضع اور سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_و خرّوا له سجّد

۱۲_گذشتہ اديان ميں احترام اور تواضع كى خاطرنہ كہ عبادت اور پرستش كے ليے سجدہ كرنا جائز تھا_و خرّوا له سجّد

بہت سى آيات ميں حضرت يوسفعليه‌السلام اور حضرت يعقوب(ع) كے عقيدے اور مقصود كو بيان كيا گيا ہے كہ وہشرك اور غير اللہ كى عبادت سے منزہ و مبّرہ تھے بلكہ ايسا عقيدہ ركھنے والوں كے ساتھ مناظرہ و جہاد كرتے تھے لہذاخاندان يعقوبعليه‌السلام كا ان كيلئے سجدہ عبادت اور پرستش كے ارادے سے نہيں تھا بلكہ صرف احترام اور تواضع كے ليے تھے_

۱۳_خداوند متعال نے حضرت يوسف(ع) كے خواب كو حقيقت بخش اور اس حقيقت كو ظاہرى وجود عطا كيا_

هذا تا ويل رء ىاى من قبل قد جعلها ربى حق

اگر خواب سچا ہو اور جو كچھ اس ميں ظاہر ہو موافقت اور مطابقت ركھتا ہو تو اسكو خواب حق كہا جاتا ہے _ اسى وجہ سے جملہ (قد جعلها ربى حقاً ) كا معنى يہ ہوگا كہ خداوند متعال نے ويسے ہى كيا جو ميں نے پہلے خواب ديكھا تھا اس نے حقيقت كا جامہ پہن ليا ہے_

۱۴_ خداوند متعال نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو بلند مرتبہ و مقام عطا كيا اور ان كے رشتہ داروں كوانكا احترام اورخضوع و خشوع پر آمادہ كيا _و جعلها ربّى حق

۱۵_خداوند متعال نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنے احسانات سے نوازا اور انہيں نعمتيں عطا فرمائيں _قد أحسن ربّي

۱۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرنا اور خاندان يعقوبعليه‌السلام كا كنعان سے مصر كى طرف كوچ كرنا حضرت يوسفعليه‌السلام پر خداوند متعال كے احسانات ميں سے تھے_و قد أحسن بى إذ أخرجنى من السجن و جاء بكم من البدو

۱۷_ خاندان يعقوب(ع) ، مصر ميں آنے سے پہلے صحرا ميں زندگى بسر كرتے تھے_و جاء بكم من البدو

(بدو) صحرا اور بيابان كے معنى ہے_

۱۸_حضرت يوسف(ع) ، توحيد افعالى كے معتقد اور قدرشناس نيز الہى نعمتوں كا شكر ادا كرنے والے انسان تھے_

۶۷۴

قد جعلها ربى حقاً و قد أحسن بيإذ اخرجنى من السجن و جاء بكم من البدو

۱۹_ آباديوں اور شہروں ميں زندگى بسر كرنا، صحرا اور بيابان كى زندگى سے بہتر ہے_قد أحسن بى إذ جاء بكم من البدو

حضرت يوسف(ع) نے خاندان يعقوبعليه‌السلام كا صحرا اور بيابان سے شہر و آبادى كى طرف كوچ كرنے كو خداوند متعال كے احسانات ميں سے شمار كياہے اس سے مذكورہ معنيكا استفادہ ہوتا ہے_

۲۰_رشتہ داروں اور دوستوں كا آپس ميں بغير كسى كينہ و كدورت اور لڑائي جھگڑے كے زندگى بسر كرنا، خداوند متعال كى نعمتوں ميں سے ہے_قد أحسن بى إذ جاء بكم من البدو

حضرت يوسفعليه‌السلام كا (جاء بكم من البدو ) كے جملے سے مراد، فقط صحرا و بيابان كى زندگى كو ترك كرنا مقصود نہيں تھا و گرنہ فقط فعل ( جاء بكم ) كو يہاں ذكر نہ كرتے بلكہ اس طرح فرما سكتے تھے_ (اذ انجاكم من البدو) اور اس كے ساتھ جملہ (من بعد أن نزغ ...) كا ذكر كرنے كا مقصد يہ تھا كہ آپس ميں رشتہ داروں كى اچھى زندگى كرنااس شرط پر ہے كہ ان كے درميان كينہ اور لڑائي جھگڑا نہ ہو _

۲۱_ شيطان نے حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے بھائيوں كے درميان وسوسہ اورخباثت كے ذريعہ فساد برپا كيا _

من بعد ا ن نزغ الشيطان بينى و بين اخوتي

(نزغ) كا معنى فساد و لڑائي پر اُكسا نا ہے اور (نزغ الشيطان ) سے مراد وہ وسوسے ہيں جو وہ فساد پيدا كرنے كے ليے انسانوں ميں القاء كرتا ہے _

۲۲_كينہ اور لڑائي كا موجب، شيطان ہے _من بعد أن نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

۲۳_ شيطان، اغوا اور بہكانے والا عنصر اورانسان بہكنے والا موجود ہے _من بعد أن نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

۲۴_رشتہ داروں كے درميان فساد و جھگڑے پيدا كرنا اور انسانوں كوقطع رحمى پر اكسانا، شيطانى كاكام ہے_

من بعد أن نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

۲۵_ خداوند متعال نعمتوں اور نيكيوں كے تحقق كا سرچشمہ اور شيطان، فساد اور جھگڑے كى رغبت دلانے والا ہے _

قد أحسن بى إذ اخرجنى من السجن و جاء بكم من البدو من بعدأن نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

۲۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنى اس بات ( ميرے بھائيوں اب تم پر كوئي ملامت نہيں ہے)پر پابند اور وفادار تھے_

۶۷۵

لا تثريب عليكم اليوم نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

حضرت يوسفعليه‌السلام نے حضرت يعقوب(ع) كے سامنے اپنى داستان كو بيان كرنے كے دوران اپنے بھائيوں كے وہ واقعات جو جدائي اور فراق كا سبب بننے ان كوبيان نہيں كيا اور اس بارے ميں كوئي گلہ شكوہ اوران غلط رويے كى ياددہانى نہيں كرائي بلكہ شيطان كو اپنے اور اپنے بھائيوں كے درميان جو جھگڑا رونما ہوا اسكا عامل قرار ديا _ اوربھائيوں سے خطاب كے وقت جو بات (كہ كسى كو حق حاصل نہيں ہے كہ تمہيں سرزنش اور ملامت كرے) كہى تھى اس پر پابندى كے ساتھ عمل كيا _

۲۷_ توبہ كرنے اور پشيمان خطا كاروں كى غلطيوں سے درگذراور ان كى لغزشوں كو ياد نہ كرنا، نيك خصلت اور پسنديدہ اخلاق ہے_من بعد أن نزغ الشيطان بينى و بين اخوتي

۲۸_خداوند متعال جس كو چاہے لطافت كے ساتھ اسكو وجود ميں لے آتا ہے اور كائنات اور اس كے عوامل و اسباب پر حكومت و سلطنت ركھتا ہے_ان ربى لطيف لما يشائ

۲۹_ فقط، خداوند متعال ہى عليم (مطلق جاننے والا) اور حكيم ہے_انه هو العليم الحكيم

۳۰_حضرت يوسفعليه‌السلام كا واقعہ (قيد خانہ سے رہائي اور رشتہ داروں سے جدائي و غيرہ كا ختم ہونا ) خداوند متعال كى عالمانہ اورحكيمانہ تدبير اور منصوبے كى وجہ سے تھا_ان ربّى لطيف لما يشاء انه هو العليم الحكيم

۳۱_حضرت يوسفعليه‌السلام كے واقعات كا مطالعہ، خداوند متعال كى ربوبيت اور علم و حكمت كى طرف توجہ اور يقين كا پيش خيمہ ہے_ان ربّى لطيف لما يشاء انه هو العليم الحكيم

۳۲_امام ہادىعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول ( و خرّوا سجّداً) كے بارے ميں سوال ہوا تو حضرتعليه‌السلام نے يوں جواب ديا'' اما سجود يعقوب و ولده ليوسف فانه لم يكن ليوسف و انما كان ذلك من يعقوب و ولده طاعة للّه و تحية ليوسف ...''(۱) حضرت يعقوبعليه‌السلام اور ان كے بيٹوں كا سجدہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے نہيں تھا بلكہ يہ سجدہ خداوند متعال كى اطاعت اور حضرت يوسفعليه‌السلام كے احترام كے ليے تھا_آل يعقوبعليه‌السلام :آل يعقوبعليه‌السلام حضرت يوسفعليه‌السلام كے دربار ميں ۱; آل يعقوبعليه‌السلام كا صحرا ميں زندگى بسر كرنا ۱۷;آل

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ ، ص ۳۵۶; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۶۸ ح ۲۰۹_

۶۷۶

يعقوبعليه‌السلام كا قديمى مصر ميں داخل ہونا ۱;آل يعقوبعليه‌السلام كا كوچ كرنا ۱۶; آل يعقوبعليه‌السلام كى تاريخ ۱۷

احسان :احسان كاسرچشمہ ۲۵

اسماء و صفات :حكيم ۲۹، عليم ۲۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا خواب ۱۳; اللہ تعالى اور مادى وسائل ۲۸; اللہ تعالى كا احسان ۸، ۱۵;اللہ تعالى كا عمل و دخل ۲۵;اللہ تعالى كى بخششيں ۱۴;اللہ تعالى كى حاكميت ۲۸;اللہ تعالى كى خصوصيات ۲۹;اللہ تعالى كى مشيت ۲۸; اللہ تعالى كى نعمتيں ۱۵، ۲۰;اللہ تعالى كے احسان كرنے كے موارد ۱۶

انسان :انسان كا اغوا و گمراہى كو قبول كرنا ۱۳; انسان كى خصوصيات ۲۳

ايمان :اللہ تعالى كى حكمت پر ايمان ۳۱; اللہ تعالى كى ربوبيت پر ايمان ۳۱; اللہ تعالى كے علم پر ايمان ۳۱; ايمان كا سبب ۳۱

باپ :باپ پر حكومت ۶;باپ كے احترام كى اہميت ۵

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف كا مطيع ہونا ۳۲; برادران يوسفعليه‌السلام كے سجدہ كرنے كا فلسفہ ۳۲

توبہ كرنے والے :توبہ كرنے والوں كو معاف كرنا ۲۷

توحيد :توحيد افعالى ۲۸

حكمران :بر حق حكمرانوں كے احترام كى اہميت ۱۱; بر حق حكمرانوں كے ليے تواضع كرنا ۱۱; برحق حكمرانوں كے ليے خشوع كرنا ۱۱; صالح حكمرانوں كى خصوصيات ۶

حكومت :باپ پر حكومت كرنا ۶; ماں پر حكومت كرنا ۶

خلقت :خلقت پر حاكم ۲۸

خطا كرنے والے:خطا كرنے والوں سے درگذر كرنا ۲۷

۶۷۷

خواب :خواب اور آئندہ كے واقعات ۱۰; سچّا خواب ۱۰; سچے خواب كا كردار ۱۰

دشمنى :دشمنى كے اسباب ۲۲

ذكر :خدا كى ربوبيت كے ذكر كا پيش خيمہ ۳۱;خدا كے ذكر كى حكمت ۳۱; خدا كے علم كا پيش خيمہ ۳۱

روايت : ۳۲

رشتہ دار :دشتہ داروں ميں جھگڑا ڈالنے والوں كى سرزنش ۲۴

سجدہ :اديان الہى ميں سجدہ ۱۲;غير اللہ كے ليے سجدہ۷، ۱۲; سجدے كے جواز ۱۲; سجدے كے احكام ۱۲

شكر كرنے والے : ۱۸

شہر ميں رہنے والے :شہر ميں رہنے والوں كى اہميت ۱۹

شيطان :شيطان كا ورغلانہ ۲۳; شيطان كا جھگڑا كروانا ۲۱; شيطان كا كردار ۲۲، ۲۳، ۲۵; شيطان كے وسوسے ۲۰

صالحين :صالحين كى حكومت كا دائر كار ۶

صحراء ميں رہنا :صحراء ميں رہنے كى اہميت ۱۹

صفات :پسنديدہ صفات ۲۷

صلہ رحم :قطع رحم كى سرزنش ۲۴

عقيدہ :توحيد افعالى پر عقيدہ ۱۸

عمل :شيطانى عمل ۲۴

فساد :فساد پر اكسانا ۲۵

كينہ :كينہ ڈالنے كے اسباب ۲۲

مادى وسائل :مادى وسائل پر حاكم ۲۸

۶۷۸

ماں :ماں كے احترام كى اہميت ۵

موحدين : ۱۸

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۲۸

نعمت :رشتہ داروں كے ساتھ زندگى كرنے كى نعمت ۲۰ ; نعمت كا سبب ۲۵

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوب(ع) كا احترام ۴;حضرت يعقوب(ع) كا حضرت يوسفعليه‌السلام كے دربار ميں ہونا ۱،۳; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قديمى مصر ميں داخل ہونا ۱;حضرت يعقوب(ع) كا قصّہ ۱، ۷;حضرت يعقوب(ع) كا مطيع ہونا ۳۲; حضرت يعقوب(ع) كے سجدے كا فلسفہ ۳۲;حضرت يعقوب(ع) كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ بيان كرنا ۸

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور برادران ۲۱; حضر ت يوسفعليه‌السلام اور مادر گرامى ۴;حضرت يوسفعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام ۴، ۸; حضرت يوسف(ع) پر احسان ۸، ۱۵، ۱۶;حضرت يوسفعليه‌السلام پر نعمتيں ۱۵;حضرت يوسفعليه‌السلام كا احترام ۳۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كا تخت ۳۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كا دربار ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كا زندان سے نجات پانا ۱۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كا شكر كرنا ۱۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۷، ۲۶ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مدبر و حاكم ۳۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مصر ميں ہونا ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كاماں كا احترام كرنا ۴، ۳۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كو آل يعقوب كا سجدہ ۷ ، ۹;حضرت يوسفعليه‌السلام كى توحيد ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كى ماں كا دربار ميں ہونا ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى وفادارى ۲۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كے خواب كا پورا ہونا۱۳;حضرت يوسف(ع) كے خواب كى تعبير ۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ كے مطالعہ كرنے كے آثار ۳۱;حضرت يوسف(ع) كے قصہ ميں حكمت الہى ۳۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے ميں خدا كا عمل دخل ۳۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۴;حضرت يوسف(ع) كے فضائل كا سبب ۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے خشوع كرنے كے عوامل ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے خضوع كرنے كے عوامل ۱۴;حضرت يوسف(ع) كے ليے مادرحضرت يوسفعليه‌السلام كا سجدہ كرنا ۷، ۹; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے يعقوب كا سجدہ ۷، ۹

۶۷۹

آیت ۱۰۱

( رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنُيَا وَالآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِماً وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ )

پروردگار تو نے مجھے ملك بھى عطا كيا اور خوابوں كى تعبير كا علم بھى ديا _ تو زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا ہے _اور دنيا و آخرت ميں ميرا ولى اور سرپرست ہے مجھے دنيا سے فرمانبردار اٹھانا اور صالحين سے ملحق كردينا(۱۰۱)

۱_حضرت يوسف(ع) نے خداوند متعال كى دى ہوئي نعمتوں اور احسانات كو حضرت يعقوب(ع) كے سامنے شمار كرتے ہوئے ذات احديت كى حمد و ثناء اور اسكى درگاہ ميں دعا كرنا شروع كي_

رب قدء اتيتنى فاطر السموات و الأرض توفنى مسلماً و الحقنى بالصالحين

۲_ خداوند متعال كى ربوبيت كى طرف توجہ كرنا، دعا اور راز و نياز كے آداب ميں سے ہے _

رب قد ء اتيتنى توفنى مسلماً و ألحقنى بالصالحين

۳_ حضرت يوسف(ع) نے الله تعالى كى نعمتوں كو ياد كرنے اور خداوند متعال كى ہمہ گير ربوبيت و علم اور حكمت كى طرف توجہ كرتے ہوئے اپنے آپ كو اس كے حضور محسوس كيا _انّ ربّى لطيف لما يشاء انه هوالعليم الحكيم ربّ قد أتيتني

سياق ميں بتديلى يعنى (ان ربّى انه هوالعليم ) جو غائب كا جملہ تھا اس سے مخاطب كے جملے (ربّ قد اتيتني ) كى طرف عدول اپنے اندر چند نكات ركھتا ہے _ ان ميں سے ايك يہ كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے الله تعالى كى دى ہوئي نعمتوں كو ياد كرتے ہوئے ربوبيت و علم اور حكمت مطلق الہى كى طرف توجہ كرتے ہوئے اس حقيقت كى طرف متوجہ ہوئے كہ خداوند متعال حاضر و ناظر ہے _ اسى وجہ سے اپنے آپ كو اس كے حضور محسوس كرتے ہوئے اس سے ہمكلام ہوئے _

۴_ انسان كا الله تعالى كے اسماء و صفات كى طرف توجہ كرنا اپنے آپكو خدا كے حضور پانے كا سبب اور اسكى درگاہ ميں دعا وراز و نياز كرنے كا ذريعہ ہے _

۵_ خداوند متعال نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو حكمرانى اور حكومت عطا فرمائي _رب قد ء اتيتنى من الملك

۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى حكومت كا احاطہ محدود تھااور تمام سرزمينوں كو شامل نہيں تھا_قد ء اتيتنى من الملك

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ(من الملك) كے من كو تبعيضيہقرار دياجائے _

۶۸۰