تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 166487
ڈاؤنلوڈ: 2775


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 166487 / ڈاؤنلوڈ: 2775
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

آنحضرت :آنحضرت پر وحى ۷، ۱۰

ايمان :قرآن مجيد پر ايمان نہ لانا ۱۲، ۱۳، ۱۴;قرآن مجيد كى حقانيت پر ايمان ۱۱; قرآن مجيد كے وحى ہونے پر ايمان ۱۱

حروف مقطعہ : ۱

حروف مقطعہ سے مراد ۱۶

حقانيت :حقانيت كامعيار ۱۵

روايت : ۱۶

سورہ رعد :سورہ رعد كى آيات ۲; سورہ رعد كى عظمت ۳

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا :اكثريت سے قدر و قيمت كا اندازہ لگانا ۱۵

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا آيات الہى سے ہونا ۵; قرآن مجيد كا جمع كرنا ۴;قرآن مجيد كا نزول ۷; قرآن مجيد كا وحى ہونا ۷، ۱۳; قرآن مجيد كا ہر عيب و نقص سے پاك ہونا ۶; قرآن مجيد كى آيات ۲، ۵; قرآن مجيد كى تاريخ ۴; قرآن مجيد كى تعليمات ۹;قرآن مجيد كى خصوصيات ۶، ۸، ۹; قرآن مجيد كى حقانيت ۶; قرآن مجيد كى كتابت ۴;قرآن مجيد كے آيات كى عظمت ۳، ۹; قرآن مجيد كے رموز ۱;قرآن مجيد كے نزول كاواسطہ ۱۰

۷۲۱

آیت ۲

( اللّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لأَجَلٍ مُّسَمًّى يُدَبِّرُ الأَمْرَ يُفَصِّلُ الآيَاتِ لَعَلَّكُم بِلِقَاء رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ )

اللہ ہى وہ ہے جس نے آسمانوں كو بغير كسى ستون كے بلند كرديا ہے جيسا كہ تم ديكھ رہے ہو اس كے بعد اس نے عرش پر اقتدار قائم كيا اور آفتاب و ماہتاب كو مسخر بنايا كہ سب ايك معينہ مدت۱_تك چلتے رہيں گے وہى تمام امور كى تدبير كرنے والاہے اور اپنى آيات كو مفصل طور سے بيان كرتاہے كہ شايد تم لوگ پروردگار كى ملاقات كا يقين پيدا كرلو (۲)

۱_ خداوند متعال آسمانوں كو بلند كرنے والا ہے _الله الذى رفع السموات

۲_كائنات متعدد آسمانوں كى حامل ہے_رفع السموات

۳_ آسمانوں كو نامرئي ستونوں پر بنايا اور كھڑا كيا گيا ہے_رفع السموات بغير عمد تونه

(عَمَدَ ) عمود كى جمع ہے يا اسم جمع ہے جو ستونوں

كے معنى ميں ہے اور ( ترونہا ) كا جملہ ( عمد) كے ليے صفت ہے _ اس صورت ميں ( رفع السموات) كا معنى يہ ہوگا كہ خداوند متعال نے آسمانوں كو ايسے ستونوں كے بغير جو قابل مشاہدہ ہوں قائم كيا ہے _ اس جملے كا مفاد يہ ہوگاكہ ستون ہيں ليكن تم ان كو نہيں ديكھ سكتے ہو _

۴_ خداوند متعال، عرش ( تمام كائنات ) پر تسلط اور حكومت ركھتا ہے _ثم استوى على العرش

( استوا ) كے معانى ميں سے ايك معنى تسلط ركھنا

۷۲۲

بھى ہے _ اور ( ثم) رتبہ تراخى كے معنى ميں ہے جو بات جملےكے اس مفہوم كو بيان كرتى ہے كہ آسمانوں كو بلند كرنے سے مہم بات يہ ہے كہ وہ عرش پر تسلط ركھتا ہے _

۵_ چاند و سورج، خداوند متعال كے تابع اور اس كے حكم كے پابند ہيں _سخر الشمس و القمر

(تسخير ) (سخّر) كا مصدر ہے جو رام كرنے اور غلبہ حاصل كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۶_ آسمان ، عرش ، خورشيد اور چاند ہميشہ معين و مخصوص طريقے سے حركت ميں ہيں _كل يجرى لاجل مسمى ّ

(كل) كا مضاف اليہ ايك محذوف ضمير ہے جو (السموات) (عرش) ( شمس) و (قمر) كى طرف لوٹتى ہے (مسمّي) يعنى معين و مشخص كے معنى ميں ہے ( اجل) لغت ميں معينمدت كے معنى ميں ہے اور مدت كے ختم ہونے كے معنى ميں بھى آتا ہے _ مذكورہ بالا معنى دوسرے معنى كى صورت ميں ہے واضع رہے كہ اس صورت ميں (لأجل) ميں جو لام ہے وہ ( الى ) كے معنى ميں ہوگى _

۷_ آسمانوں كى حركت، عرش ، خورشيد وچاند كى دنيا ميں زندگي، ايك معين مدت كے، ختم ہونے تك ہے _

كل يجرى لأجل مسمى ّ

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( لاجل) كا معنى مدتكيا جائے اور ( لاجل) ميں ''لام '' آيت اور ہدف كے معنى ميں ہو _

۸_ آسمانوں اور خورشيد وچاند ( كائنات خلقت ) كى زندگى محدود اور ختم ہونے والى ہے _كل يجرى لاجل مسمى ّ

۹_ خداوند متعال، كائنات كے امور كو منظم و مرتب كرنے والا ہے _يدبّر الامر

۱۰_ كائنات و جہان كے امور كو نظم و ترتيب دينا فقط آسمانوں كو بلند كرنے ، عرش پر تسلّط ركھنے اور خورشيد و ماہ كو اپنے اختيار ميں ركھنا ہے _الله الذى رفع السموات يدبّر الامر (الله الذى ) كى تركيب ميں دو احتمال ديئےئے ہيں :

۱_(الله ) مبتداء اور (الذى ) اسكى صفت ہے اور جملہ (يدبر الامر ) (اللہ ) كے ليے خبر ہے _

۲_ (الله ) مبتداء اور (الذى ) اس كے ليے خبر ہے _ مذكورہ بالا معنى دونوں ہى صورتوں ميں حاصل ہوتا ہے ليكن دوسرے احتمال ميں مذكورہ معنى پر دلالت روشن اور واضح ہے _

۱۱_ متعدد آسمانوں كى خلقت اور اسكا بلند كرنا ، خورشيد و چاند كو مسخر كرنا يہ خداوند وحدہ لا شريك كى قدرت اور اقتدار كى نشانياں اور كائنات ميں اس كى تدبير كى وحدانيت و يكتائي پر دلالت كرتے ہيں _

۷۲۳

يفصّل الايات

(الله الذى رفع السموات ) كا جملہ اس بات كى حكايتكرتاہے كہ( آيات ) كا متعلق خداوندمتعال كااقتدار اور اسكا كائنات پر تسلّط اور مخلوقات كائنات ميں نظم و تدبر ہے _پس عبارت يوں ہوگى (يفصل الايات الدّالة على قدرته و )

۱۲_ خداوند متعال نے كائنات كى موجودات كو ايك دوسرے سے عليحدہ اور جداگانہ بنايا ہے تا كہ ہر ايك شيء اسكى وحدانيت اور قدرت كى كائنات ميں نظم و تدبّر كى نشانى و گواہ ہو _يفصّل الايات

(الايات ) (نشانياں ) سے مراد، كائنات كے موجودات مثل آسمان ، زمين ، پودے و غيرہ ہوسكتے ہيں اور ممكن ہے اس سے مراد، آيات قرآنى ہوں _ ليكن مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے واضع رہےكہ ( تفصيل) جو كہ ( يفصّل) كا مصدر ہے اسكا معنى جداگانہ بنانا اور دوسرے سے ممتاز، عليحدہ كرنا ہے _

۱۳_ قرآن مجيد، خداوند متعال كے اقتدار كے دلائل اور اس كى نشانيوں كو بيان كرنے والا اور كائنات كے امور ميں اس كے نظم و ترتيب كو روشن و واضح كرنے والا ہے_يدبر الامر يفصّل الايات

مذكورہ بالا معنى ميں ( آلايات ) سے مراد ،آيات قرآن لى گئي اس صورت ميں ( تفصيل) (جدا كرنے ) سے مراد واضح و روشن كرنا اور وضاحت سے بيان كرنا ہے _

۱۴_ خداوند متعال، تمام انسانوں كا پروردگار اور رب ہے_لعلّكم بلقاء ربّكم توقنون

۱۵_ كائنات كا نظام ( آسمانوں كا بلند ہونا ، خورشيد و چاند اور ان كى حركت كا فرمان الہى كے تحت رام ہو نا ) خداوند متعال كى ربوبيت كى دليل اور نشانى ہے_اللّه الذى رفع السموات لعلكم بلقاء ربكم توقنون

چونكہ آيت كريمہ كے ابتداء ميں (الله الذى ) كے جملے سے خداوند متعال كى توصيف و تعريف كى گئي ہے پس ظاہر يہ تھاكہ (لعلكم ) كے جملے كو بھى (لعلّكم بلقاء الله ) لايا جائے يہ تبديلى لانا يعنى لفظ ( اللّہ ) كى جگہ پر (ربكم )كو ذكر كرنا يہ بتاتا ہے كہ يہاں (اللہ ) كى خصوصيات يعنى اسكى ربوبيت كے اثبات كو مد نظر ركھا گيا ہے _

۱۶_ تمام انسان، خداوند متعال سے ملاقات كريں گے اور اسكے حضور ميں حاضر ہوں گے _لعلّكم بلقاء ربكم توقنون

۱۷_قيامت كا برپا ہونا ايك ايسا قانون و اصل ہے كہ اس پر يقين و اطمينان ركھنا چاہيئے_لعلكم بلقاء ربّكم توقنون

(ملاقات پروردگار )قيامت كے برپا ہونے سے

۷۲۴

كنايہ ہے _كيونكہ وہ ايسا ميدان ہوگا كہ جہاں ربوبيت الہى انسانوں كو ملموس اور محسوس ہوگى _اور وہ اسے عين اليقين كى حد تك محسوس كريں گے_

۱۸_ قرآن مجيد كا قدرت و نظم و تدبيرالہى اور اس كے كائنات پر تسلّط كو بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك مقصد يہ ہے كہ انسانوں كو اس بات پر معتقد كرے اور يقين دلائے كہ قيامت اور لقاء پروردگار حتمى ہے _

يفصّل الايات لعلّكم بلقاء ربكم توقنون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( الايات ) سے مراد آيات قرآنى ہوں _

۱۹_ كائنات كے موجودات اور اس كے نظام ميں دقت كرنا، قيامت پر يقين پيدا كرنے كا سبب بنتا ہے _

الله الذى رفع السموات يفصّل الآيات لعلكم بلقاء ربكم يوقنون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( الايات ) سے مراد، آيات تكوينى مثلاً آسمانوں كا بلند ہونا و غيرہ ہوں _

۲۰_ خداوند متعال كا كائنات كى خلقت پر قدرت ركھنا اور اس كے امور ميں نظم و ارتباط دينا يہ دليل ہے كہ وہ قيامت كو برپا اور ايجاد كرنے پر قدرت ركھتا ہے_اللّه الذى رفع السموات يفصّل الايات لعلكم بلقاء ربكم توقنون

۲۱_ خداوند متعال اور اس كے صفات كى شناخت ، انسان كا معاد وپر يقين ركھنے كا سبب بنتى ہے _

الله الذى لعلكم بلقاء ربكم توقنون

۲۲_'' عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام ... فى قوله تعالى '' بغير عمد ترونها '' فقال ثم عمد: و لكن لا ترونها '' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول ( بغير عمد ترونہا ) كے بارے ميں روايت ہو ئي ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا وہاں ستون ہيں ليكن تم ان كو نہيں ديكھ سكتے ہو _

اجل :اجل معينّ ۷، ۸

آسمان :آسمانوں كا متعدد ہونا ۲; آسمانوں كا بلند و بالا ہونا ۱، ۳ ،۱۰،۱۱، ۱۵;آسمانوں كى حركت ۶; ۱۵; آسمانوں كى بناوٹ ۳;آسمانوں كى حركت كا فلسفہ ۷; آسمانوں كى خلقت ۱۱;آسمانوں كى زندگى ۸; آسمانوں كے ستون ۳، ۲۲

آفاقى نشانياں : ۱۲، ۱۵//اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عرش پر قدرت ركھنا ۴; اللہ تعالى كى تدبير كے دلائل ۱۵; اللہ تعالى كى

____________________

۱) تفسير قمى ، ج ۲ ، ص ۳۲۸; نور الثقلين ،ج ۲ ، ص ۴۸۰ ح ۵

۷۲۵

۱۸ حاكميت ۴;اللہ تعالى كى حاكميت كى نشانياں; اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۰;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۴; اللہ تعالى كى شناخت كے آثار ۲۱;اللہ تعالى كى قدرت ۲۰;اللہ تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱، ۱۳، ۱۸;اللہ تعالى كى قدرت كے آثار ۲۰; اللہ تعالى كى قہاريت ۵; اللہ تعالى كے افعال ۱;اللہ تعالى كے نظم كى تدبير۹; نظم و ارتباط كى نشانياں ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۸;اللہ تعالى كے نظم كى تدبير ۹;اللہ تعالى كے نظم وتدبير كے آثار ۲۰

انسان :انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۴

ايمان :اللہ تعالى سے ملاقات پر ايمان ۱۸;ايمان كا سرچشمہ ۱۹; قيامت پر ايمان ۱۹; معاد پر ايمان ۱۸

توحيد :توحيد ربوبى كى نشانياں ۱۱، ۱۲

چاند :چاند پر حاكم ہونا ۱۰;چاند كاتسليم ہونا ۵، ۱۵; چاند كى تسخير ۱۱; چاند كى حركت ۶، ۱۵;چاند كى حركت كا فلسفہ ۷;چاند كى عمر ۸

خورشيد :خورشيد پر حكومت كرنا ۱۰;خورشيد كا تسليم ہونا ۵، ۱۵; خورشيد كو مسخر كرنا ۱۱; خورشيد كى حركت ۶، ۱۵; خورشيد كى حركت كا فلسفہ ۷; خورشيد كى عمر ۸

دين :اصول دين ۱۷

روايت : ۲۲

عرش :عرش كا حاكم ۱۰; عرش كى حركت ۶; عرش كى حركت كا فلسفہ ۷

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى تعليمات ۱۳;قرآن مجيد كے مقاصد ۱۸

قيامت :قيامت كا حتمى ہونا ۱۷; قيامت كے حتمى ہونے كے دلائل ۲۰

كائنات :كائنات كا حاكم ۴، ۱۸;كائنات كا قانون كے دائرے ميں ہونا ۶;كائنات كى تدبير كرنے والا ۱۰ ; ۲۰;كائنات كى خلقت ۲۰;كائنات كى عمر كا محدود ہونا ۸;كائنات ميں مطالعہ كرنے كے آثار ۱۹

لقاء اللہ :لقاء اللہ كا حتمى ہونا ۱۶

موجودات :موجودات ميں امتياز كا فلسفہ _۱۲

يقين:قيامت پر يقين ۱۷; قيامت پر يقين كے اسباب ۲۱

۷۲۶

آیت ۳

( وَهُوَ الَّذِي مَدَّ الأَرْضَ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْهَاراً وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

وہ خدا وہ ہے جس نے زمين كو پھيلايا ۲_ اور اس ميں اٹل قسم كے پہاڑ قرار دئے اور نہريں جارى كيں اور ہر پھل كا جوڑا۳_ قرار ديا وہ رات كے پردے سے دن كو ڈھانك ديتاہے اور اس ميں صاحبان فكرونظر كے لئے بڑى نشانياں پائي جاتى ہيں (۳)

۱_ خداوندمتعال، زمين كا فرش بچھانے والا اور درياؤں و پہاڑوں كو اس كے دل ميں قرار دينے والا ہے _

و هو الذى مد الارض و جعل فيها رواسى و انهار

(مد ) پھيلانے اور بچھانے كے معنى ہيں ہے ''رواسي'' (جمع راسيہ ) ہے جو سيدھے پہاڑوں كے معنى ميں ہے _

۲_ آسمانوں اور زمين كى پہلى شكل ميں تغير اور تبديليآئي ہے _رفع السموات مد الارض

(رفع السموات ) كا ظاہرى جملہ يہ ہے كہ بلند كرنے كى يہ صفت آسمانوں كے ليے لائي گئي ہے_ يعنى ابتداء خلقت ميں يہ آسمان ائھائے نہيں گئے تھے _ خداوند متعال نے ان كو بلند كيا ہے اور (مد الارض ) بھى اس معنى ميں ہے كہ زمين ابتداء ميں بچھائي نہيں گئي تھى خداوند متعال نے اسكے فرش كو بچھايا _

۳_ خداوند متعال، زمين ميں گياہ اور پھلوں كو خلق كرنے والا ہے _و من كل الثمرات جعل فيها زوجين اثنين (ثمرات ) ''ثمرہ ...'' كى جمع ہے اور ميووں كے معنى ميں ہے نيز درختوں كے معنى ميں بھى آتا ہے _ (قاموس المحيط) سے يہ معنى ليا گيا ہے )

۴_ پودے اورپھلوں ميں سے ہر ايك كى دوانواع نر و مادہ ہيںو من كل الثمرات جعل فيها زوجين اثنين

(زوجين ) لغت ميں ايك جفت و جوڑے كے معنى ميں ہے اور جفت سے ايككے معنى ميں بھى ہے _(زوجين ) دوسرے معنى كے لحاظ سے ہے_ اسى صورت ميں (زوجين ) يعنى دو چيز ايك زوج ہے اور ايك اسكا دوسرا ساتھى ہے _ (اثنين ) زوجين كى تاكيد ہے_

۷۲۷

۵_ خداوند متعال ہميشہ رات كى تاريكى سے دن كےچہرے كو چھپاتا ہے _يغشى الليل النهار

(غشاء)'' يغشي'' كا مصدر ہے جوچھپانا اور قرار دينے كے معنى ميں آتا ہے _ (يغشى ) صيغہ فعل مضارع كو ''مد '' اور'' جعل'' فعل ماضى كے مقابلے ميں لانا يہ معنى دے رہا ہے كہ رات دن كے چہرے كو مسلسل چھپاتى ہے _

۶_ زمين اور اسكا فرش بچھانا _ محكم و استوار پہاڑ، نہر، زوجين پودے اور شب و روز كا ہميشہ ہونا يہ سب خداوند متعال كى كائنات ميں تدبيركى وحدانيت كے دلائل ہيں _ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

۷_ فقط صاحبان عقل و فكر ہى كائنات (زمين ، پہاڑ ، نہريں ،و غيرہ ) ميں خداوند متعال كے وجود اور مدبر ہونے كى دلالت كو سمجھتے ہيں _ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

۸_كائنات كى مخلوقات ميں غور و فكر،انسان كو خداوند متعال كى شناخت اور اسكو اس ہستى كے مدبر جاننے ميں راہنمائي كرتا ہے _هو الذى مدّ الارض إنّ فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

۹_ خداوند متعال اور كائنات كى مخلوقات كى پہچان كے ليے غور و فكر كرنا،ايك وسيلہ ذريعہ ہے _

هو الذى مذ الارض ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

۱۰_كائنات كى مخلوقات، انسانوں كے يے قيامت اور آخرت كى نشانيوں پر مشتمل ہے _

ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہو سكتا ہے كہ لفظ (آيات ) كا متعلق (لعلكم بلقاء ربكم توقنون )كے قرينے كى وجہ سے لقاء و ملاقات پروردگار اور قيامت كا برپا ہونا ہو_

۱۱_ كائنات كى مخلوقات ميں غور و فكر كرنا، لقاء پروردگار اور قيامت كے برپا ہونے كا يقين دلواتا ہے _

انّ فى ذلك لأيات لقوم يتفكرون

۷۲۸

آسمان :آسمانوں ميں تغير و تبديلى ۲

آفاقى نشانياں : ۶، ۹

الله تعالى :الله تعالى كى تدبير ۷; الله تعالى كى خالقيت ۳;الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ ۹;الله تعالى كے افعال ۱، ۵; الله تعالى كے طريقہ كى شناخت ۸

ايمان:ايمان لانے كا سبب ۱۱; قيامت پر ايمان ۱۱; لقا الله پر ايمان ۱۱

پودے :پودوں كا خالق ۳; پودوں ميں جفت و زوجين كا ہونا ۴، ۶

پہاڑ:پہاڑوں كا مستقر ہونا ۶; پہاڑوں كے استقرار كا سبب ۱

توحيد:توحيد ربوبيت كى نشانياں ۶

روز:روز كا چھپنا ۵; روز كا دوام ۶

زمين:زمين كى تاريخ ۲; زميں كى شكل ۲; زميں كى وسعت ۶; زمين كى وسعت كا سبب ۱; زمين ميں تغير و تبديل ۲

شب :شب كا دوام ۶;شب كى تاريكى ۵

شناخت:شناخت كا آلہ ۹; شناخت كے منابع ۹

غور و فكر :غور و فكر كے آثار ۸، ۹، ۱۱

قيامت :قيامت كے دلائل ۱۰

متفكرين :متفكرين كا خدا كو پہچاننا ۷متفكرين اور آسمانى نشانياں : ۷

ميوہ جات :ميوہ جات كا خالق ۳; ميوہ جات ميں زوجيت كا ہونا ۴

نہريں :نہروں كا جارى ہونا ۶; نہروں كا سبب ۱

۷۲۹

آیت ۴

( وَفِي الأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَى بِمَاء وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي الأُكُلِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور زمين كے متعدد ٹكڑے آپس ميں ايك دوسرے سے ملے ہوئے ہيں اور انگور كے باغات ہيں اور زراعت ہے اور كھجوريں ہيں جن ميں بعض دو شاخ كى ہيں اور بعض ايك شاخ كى ہيں اور سب ايك ہى پانى سے سينچے جاتے ہيں اور ہم بعض كو بعض پر كھانے ميں ترجيح ديتے ہيں اور اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے بڑى نشانياں پائي جاتى ہيں (۴)

۱_زمين بہت سے ٹكڑوں پر مشتمل ہے اور مختلف سرزمينوں كو ايك دوسرے كے ساتھ ملايا گيا ہے_

و فى الارض قطع متجاورات

(قطع)'' قطعة'' كى جمع ہے جو اجزاء اور اقسام كے معنى ميں ہے _ اور( تجاور ) '' متجاورات'' كا مصدر ہے جو ايك دوسرے كے نزديك اور ہم جوار ہونے كے معنى ميں ہے _ سرزمينوں كو مختلف حصوں اور ٹكڑوں كے وصف ميں بيان كرنے كا معنى يہ ہے كہ ان ميں تفاوت اور فرق ہے اس وجہ سے (قطع متجاورات) سے مراد يہ ہے كہ زمين، كے مختلف مناطق اگر چہ ايك دوسرے كے نزديك اور متصل ہيں ليكن ايك دوسرے سے متفاوت اور مختلف ہيں _

۲_ زمين انگور، كے درخت كے باغوں كى جگہ اورقابل كاشت زمين كو اپنے اندر جگہ ديئے ہوئے ہے _

و فى الأرض ...جنّات من اعناب و زرع

(جنّة ) (جنّات) كا مفرد ہے جو كہ باغ و بوستان كے معنى ميں ہے كيونكہ درختوں كى وجہ سے زمين چھپ جاتى ہے اسى وجہ سے اسكو بوستان كہ

۷۳۰

جاتا ہے اور اس كے لے درختوں كا كلمہ لايا گياہے (زرع) اگنے كے معنى ميں ہے يا اس شي كو كہتے ہيں جو اگ چكى ہو _ اس آيت شريفہ ميں دوسرا معنى مراد ليا گيا ہے _

۳_ زمين، كھجور كے درختوں كو اگانے والى اور ان درختوں كو اپنے اندر جگہ دينے والى ہے جو ايك جڑ و ريشہ ركھتے ہوں يا عليحدہ عليحدہ ركھتے ہوں _و فى الارض نخيل صنوان اور غير صنوان

(نخيل ) (نخل) كى جمع ہے جس كا معنى كھجور كے درخت ہيں (صنوان ) (صنو) كى جمع ہے جو ايسے چند كھجور كے درختوں كو كہا جاتا ہے جو ايك ہى جڑ ركھتے ہوں ان ميں سے ہر ايك درخت كو (صنو) كہا جاتا ہے _

۴_ انگور كے درخت اور كھجور كے درخت اور دوسرے پودے اگر چہ آبيارى كے ليے ايك ہى پانى سے سيراب ہوتے ہيں ليكن پھل اور ميوہ جات مختلف اور متفاوت ركھتے ہيں _

جنّات من اعناب و زرع و نخيل يسقى بماء واحد: و نفضل بعضها على بعض فى الأكل

۵_ خداوند متعال، پودوں اور درختوں كے پھلوں اور ميوں كے درميان ذائقہ كو تبديل كرنے والا اور بعض كو بعض پر ترجيح دينے والا ہے _و نفضل بعضها على بعض فى الأكل

(أكُل ) پھل اور ثمرہ كے معنى ميں ہے اور تمام غذائوں پر بھى بولا جاتا ہے _

۶_ زمين اور اس كے مختلف حصے ، درخت اور سر سبز و شاداب فعصليں ، خداوند عالم كے وجود اور كائنات ميں اس كى تدبير كى وحدانيت كى علامت ہيں _انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۷_ درختوں ميں مختلف قسم كے پھل ہونا اور زراعت كى پيدا وار كامتفاوت ہونا جب كہ ايك ہى پانى سے سب سيراب ہوتے ہيں يہ سب خداوند عالم كى توحيد اور كائنات كى تد بيرميں و حدانيت كى علامت ہيں _

يسقى بماء واحد: و نفضل بعضها على بعض فى الأكل انّ فى ذلك الأيات لقوم يعقلون

۸_ مختلف درختوں اور پودوں كا طبيعى پانى سے ايك ہى انداز سے سيراب ہونا، خداوند متعال كے وجود اور كائنات ميں اس كى تدبير كى وحدانيت كى علامت ہيں _يسقى بماء واحد: ...انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۹_ فقط صاحبان عقل و فہم ہى ربوبيت الہى اور كائنات كى تدبيرميں اسكى وحدانيت كو درك كرسكتے ہيں _

انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۱۰_ عقل، ربوبيّت الہى كى پہچان اور طبيعى پيدا ہونے

۷۳۱

والى اشياء كے ذريعہ اس كى شناخت كا وسيلہ ہے _انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۱۱_طبيعى موجودات ميں غور و فكر كرنا انسان كو خداوند متعال كى شناخت اور كائنات كے امور ميں اس كى تدبير كى وحدانيت كى طرف ہدايت كرتا ہے _انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۱۲_ كائنات كے اموركى تدبير كو خداوند متعال كے اختيار سے خارج خيال كرنا، جہالت اور فكرى كمزورى ہے_

انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۱۳_ كائنات كے موجودات ميں غور و فكر كرنا، لقا الله اور قيامت كے برپا ہونے ميں يقين حاصل ہونے كا پيش خيمہ ہے _

انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ لفظ (آيات) كا متعلق جملہ ( لعلكم بلقاء ربكم توقنون) كے قرينہ كى وجہ سے سابقہ آيات ميں لقاء الله اور قيامت كا بر پا ہونا ہو_

آسمانى نشانياں : ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۱۲; الله تعالى كى شناخت كا طريقہ ۱۱;الله تعالى كى شناخت كا وسيلہ ۱۰; الله تعالى كے اختيارات كى حدود ۱۲;الله تعالى كے افعال ۵

انگور :انگور كے باغ ۲; انگوروں كے درخت ۴

ايمان :ايمان كا پيش خيمہ ۱۳; قيامت پر ايمان ۱۳; لقاء الله پر ايمان ۱۳

پودے :پودوں كى خوراك ۴، ۷، ۸

پھل:بعض پھلوں كا افضل ہونا ۵; پھلوں كا كردار ۶; پھلوں كى اقسام ۴، ۷; پھلوں كى مختلف اقسام كا سبب ۵

توحيد :توحيد ربوبى كا پيش خيمہ ۱۱; توحيد ربوبى كى نشانياں ۷، ۸ ;توحيد ربوبى كے دلائل ۱۶

جہالت :جہالت كى نشانياں ۱۲

درخت :درختوں كا كردار ۶;درختوں كى اقسام ۴; درختوں كى اقسام كا سبب ۷

زمين :زمين كا كردار ۶; زمين كى حالت ۱; زمين كى خصوصيات ۱;زمين ميں باغات ۲، ۳;زمين ميں سر سبز و شاداب فصليں ۲

۷۳۲

زمين :زمينوں ميں تفاوت ۱

شناخت :شناخت كرنے كا آلہ ۱۰ ;شناخت كرنے كے منابع و مراكز ۱۰

عقل :عقل كا كردار ۱۰

عقلاء :عقلاء كى توحيد ربوبى ۹; عقلاء كى خدا شناسى ۹; عقلاء كى قدرت ۹;عقلاء كے فضائل ۹

غور و فكر :غور وفكر كى اہميت ۱۳;غور و فكر كے آثار ۱۱، ۱۳; غور و فكر نہ كرنے كى نشانياں و علامات ۱۲

فكر :غلط فكر كرنا ۱۲

كھجور :كھجوروں كے باغ ۳; كھجوروں كے درخت ۴; كھجوروں كے درختوں كى خصوصيات ۳

كائنات :كائنات ميں غور و فكر كرنا ۱۳

موجودات :موجودات كا كردار و نقش ۱۰;موجودات ميں غور وفكر كرن

آیت ۵

( وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَئِذَا كُنَّا تُرَاباً أَئِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمْ وَأُوْلَئِكَ الأَغْلاَلُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَأُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدونَ )

اور اگر تمھيں كسى بات پر تعجب ہے تو تعجب كى بات ان لوگوں كا يہ قول ہے كہ كيا ہم خاك ہوجانے كے بعد بھى نئے سرے سے دوبارہ پيدا كئے جائيں گے _يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنے پروردگار كا انكار كيا ہے اور انھيں كى گردنوں ميں طوق ڈالے جائيں گے اور يہى اہل جہنم ہيں اور اسى ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۵)

۱_ انسان مرنے كے بعد خاك ميں تبديل ہونے كے بعد قيامت كے ميدان ميں حاضر ہونے كے ليے

۷۳۳

دوبارہ زندہ ہوگا اور نئي زندگى پائے گا _اء ذا كنّا تراباً اء نا لفى خلق جديد

۲_ انسان مرنے كے بعد اور خاك ہوجانے كے بعد قيامت كے ميدان ميں حاضر ہونے كے ليے جديد و نئي زندگى پائے گا_

أء نا لفى خلق جديد

(فى ) كا لفظ (انا لفى خلق جديد) ميں يہ معنى ديتا ہے كہ خاك ہوجانے كے بعد انسان كى نئي زندگى شروع ہو جاتى ہے اور انسان نئي پيدا ئشے كے يے آمادہ ہوتا ہے _

۳_ قيامت كاانكار كرنے والے، خاك ميں تبديل مردوں كے زندہ ہونے كو ناممكن كام خيال كرتے ہيں _

أذا كنّا تراباً أء نا لفى خلق جديد

جملہ ( اء ذا ...) ميں استفہام انكارى ہے _ اور اسكا تكرار،انكار كى شدّت اور غير ممكن ہونے كو بتاتا ہے _

۴_ انسانوں كو دوبارہ زندگى ملنے كو غير ممكن سمجھنا، آخرت كے ميدان ميں قيامت كے وجود سے انكار كرنے والوں كى دليل ہے _ا ء ذا كنّا تراباً اء نا لفى خلق جديد

۵_ قيامت كا انكار كرنے كى بات ،تعجب آور اور دليل و منطق سے خالى ہے _و ان تعجب فعجب قولهم

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ فعل ( تعجب ) كا متعلّق ذكر نہيں كيا گيا تو (ان تعجب) كا معنى يہ ہوگا اگر تم تعجب كرنے والے ہو تو تم پر يہ حالت عارض ہوتى ہے

۶_ قيامت كا انكار، ربوبيت الہى كے انكار كے برابر اور مترادف ہے _اولئك الذين كفروا بربهم

۷_ انسانوں پر خداوند متعال كى ربوبيّت،اس بات كى متقاضى ہے كہ مرنے كے بعد انسانوں كے ليے دوبارہ زندگى اور قيامت كو تشكيل ديا جائے _اولئك الذين كفروا بربّهم

۸_ خداوند متعال كا انسانوں كے ليے پرودگار ہونے پر يقين ركھنا ،انسانوں كو اس بات پر آمادہ كرتا ہے كہ قيامت كو قبول كيا جائے اور مرنے كے بعد دوبارہ آخرت كے ميدان ميں حاضر ہونے پر ايمان لا يا جائے _اولئك الذين كفروا بربهم

۹_ خداوند متعال كى ربوبيّت، تمام لوگوں حتى كافروں كو بھى شامل ہے _اولئك الذين كفروا بربهم

۱۰_ قيامت سے كا انكار ، جہل و نادانى كا نتيجہ ہے اور انسان كى ترقى اور بلندى كے ليے مانع ہے _

۷۳۴

اولئك الأغلال فى اعناقهم

(اغلال ) ''غلّ'' كى جمع ہے اور بند و زنجيروں كے معنى ميں ہے _ اگر اس سے اسكا حقيقى معنى مراد ہو تو اس صورت ميں جملہ (اولئك الأغلال فى اعناقهم ) كا معنى قيامت اور ربوبيت الہى سے انكار كرنے والوں كى سزا اور انجام كو بيان كرتا ہے _ نيز اس سے مجازى معنى مراد لياجاسكتا ہے (بند و زنجير جہالت و نادانى ، خرافات اور غلط رسم و رواج و غيرہ ) تو اس صورت ميں جملہ (اولئك ...) كا معنى يہ ہوگا كہ جو ربوبيت الہى اور قيامت و معاد پر ايمان نہيں ركھتے اس كى وجہ اور اسباب يہى ہيں _

۱۱_ ربوبيت الہى اور معاد كا انكار كرنے والوں كو قيامت كے دن ان كى گردنوں ميں زنجيروں اور طوق كو ڈالا جائے گا_

اولئك الأغلال فى اعناقهم

۱۲_ قيامت كے منكر، دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہوں گے _اولئك اصحاب النّار هم فيها خالدون

۱۳_ آخرت كے ميدان كى كوئي انتہا نہيں ہے اور دوزخ اور اس كى آگ ہميشہ رہنے والى ہے _هم فيها خالدون

۱۴_ انسان، آخرت ميں فنا ہونے والا نہيں ہے بلكہ ہميشہ باقى رہے گا _هم فيها خالدون

آخرت :آخرت كا ہميشہ ہونا ۱۳; آخرت كى خصوصيات ۱۴; آخرت ميں ہميشہ زندہ رہنا ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى تكذيب ۶; الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۹;الله تعالى كى ربوبيت كى عموميت۹;الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷

اموات :اموات كا آخرت ميں زندہ ہونا ۱، ۲

امور:تعجب آور امور ۵

انسان :انسان كا حشر و نشر ۱، ۲;انسان كا ہميشہ ہونا ۱۴; انسانوں كا انجام ۱، ۲

ايمان :ايمان كا سبب ۸;ايمان كے آثار ۸;ربوبيت الہى پر ايمان ۸;قيامت پر ايمان ۸; قيامت پر ايمان كى اہميت ۶; معاد پر ايمان ۸

جہالت :جہالت كے آثار ۱۰

۷۳۵

جہنم :جہنم كا ہميشہ و جاويد ہونا ۱۳;جہنم كى آگ كا ہميشہ ہونا ۱۳

جہنمى لوگ : ۱۲

ربوبيت الہى :ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں كا آخرت ميں انجام ۱۱

رشد و ترقى :رشد و ترقى كے موانع و ركاوٹيں ۱۰

عذاب:عذاب دينے كا آلہ ۱۱; عذاب كے زنجير ۱۱

قيامت :قيامت كا انكار كرنے والے اور اموات كا زندہ ہونا ۳; قيامت كو جھٹلانے پر تعجب ۵;قيامت كو جھٹلانے كے آثار ۶، ۱۰;قيامت كو جھٹلانے كے اسباب ۱۰;قيامت كو جھٹلانے والوں كى سوچ ۳ ;قيامت كو جھٹلانے والوں كے دلائل ۴;قيامت كى بر پائي كا پيش خيمہ ۷; قيامت كى تكذيب كا بے منطق و دليل ہونا ۵

معاد :معاد كاپيش خيمہ ۷; معاد كو بعيد اور غير ممكن خيال كرنے كے آثار ۴;معاد كو جھٹلانے والوں كا آخرت ميں انجام ۱۱;معاد كو جھٹلانے والوں كے دلائل۴;معاد كو غير ممكن سمجھنا ۳;معاد كے جھٹلانے والوں كا جہنم ميں ہونا ۱۲;معاد كے جھٹلانے والوں كى سزا ۱۲;معاد كے دلائل ۱، ۲

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات اور ايڈيالوجى ۸

آیت ۶

( وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَقَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِمُ الْمَثُلاَتُ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ الْعِقَابِ )

اور اے رسول يہ لوگ آپ سے بھلائي سے پہلے ہى برائي (عذاب )چاہتے ہيں جب كہ ان كے پہلے بہت ہى عذاب كى نظيريں گذر چكى ہيں اور آپ كا پروردگار لوگوں كے لئے ان كے ظلم پر بخشنے والا بھى ہے اور بہت سخت عذاب كرنے والا بھى ہے (۶)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ربوبيت الہى اور آخرت كے ميدان كا انكار كرنے والوں كو دنياوى عذاب سے ڈراتے تھے_

و يستعجلونك بالسيئة

۲_ ربوبيت الہى اور قيامت سے انكار كرنے والے مذاق اور عدم يقينى كى وجہ سے ان موعود عذابوں كے نزول ميں تعجيل چاہتے تھے_يستعجلونك بالسيئة

۷۳۶

''يستعجلونك ''كا مصدر ( استعجال ) ہے جسكا معنى جلدى كى درخواست كرناہے، (بالسيئة) ميں حرف'' بائ'' تعدى كے ليے ہے (ال) اسميں عہد ذہنى كا ہے اس برائي سے مراد، جملہ ( قد خلت من قبلہم المثلات) كے قرينے كى وجہ سے'' عذاب'' ہے _ پس اس صورت ميں جملہ (يستعجلونك بالسيئة ) كا معنى يہ ہوا كہ وہ تم سے چاہتے ہيں كہ جس عذاب كا وعدہ ديا گيا ہے اسميں جلدى كريں _

۳_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو ايمان كى طرف بلانے والے اور كفر كو ترك كرنے كو كہنے والے تھے تاكہ رحمت الہى كو حاصل كريں اور دنيا و آخرت كى خوشبختى تك پہنچ جائيں _يستعجلونك بالسيئة

''الحسنہ'' ميں ''الف لام'' عہد ذہنى ہے اور اس كا اشارہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ان نويد كى طرف ہے جو وہ اہل ايمان كو ابلاغ كرتے تھے اور ''السيتہ'' كے قرينہ مقابل كى وجہ سے اس سے مراد دنيا و آخرت كے عذاب سے دورى اور سعادت داريں كو حاصل كرنا ہے _

۴_ خداوند متعال، بندوں كو نيكى و سعادت كى طرف بلاتا ہے نہ كہ بدى اور عذاب كى طرف _

يستعجلونك بالسيئة قبل الحسنة

۵_ گذشتہ امتوں كے كفار لوگ، دنياوى عذابوں ميں گرفتار ہوئے_و قد خلت من قبلهم المثلات

( مثلات) (مثلہ) كى جمع ہے جسكا معنى سزائيں اور بہت بڑا عذاب ہے _ كيونكہ (مثلات) كى اصل ( مثل ) ہے جسكا معنى مانند ہے لہذا كہا جاتا ہے كہ اس كو مثال قرار ديا جاتاہے تا كہ دوسرے اس سے عبرت حاصل كريں اور اس كے اسباب سے پرہيز كريں (خلّو) ''خلت'' كا مصدر ہے جسكا معنى گذرا ہوا اور تمام شدہ ہے _

۶_ كفار كا گذشتہ كفار كے برے انجام سے مطلع ہونے كے باوجود بھى ان سے عبرت حاصل نہكرنا تعجب اورحيرانگى كا سبب ہے اور ان كى بے عقلى كى علامت ہے_و يستعجلونك بالسيئة قبل الحسنة و قد خلت من قبلهم المثلات

آيت شريفہ ميں كفار كى كم عقلى اور نہ فہمى كو تعجب سے ديكھا گيا ہے اور (و قد خلت ...) كا جملہ حاليہ دليل كے طور پر اسكو ثابت كر رہا ہے _ تا كہ گذشتہ كفر اختيار كرنے والى قوموں كے عذاب الہى ميں مبتلا ہونے سے يہ بھى مطلع ہو جائيں _

۷_گذشتہ قوموں كى تاريخ كا مطالعہ، تا كہ اس سے عبرت و نصيحت حاصل كى جائے ضرورى ہے_

۷۳۷

و قد خلت من قبلهم المثلات

۸_ خداوند متعال لوگوں كے گناہوں اورظلم ستم كو معاف كرنے والا ہے _و انّ ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

۹_ لوگوں كا ظلم و ستم كرنا، رحمت الہى كے سب كو شامل ہونے ميں مانع نہيں ہوسكتا _انّ ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

۱۰_ گناہ گار اور ستم كرنے والے لوگ مغفرت الہى سے نااميد نہ ہوں اور يہ خيال نہ كريں كہ ہم بخشش الہى كے قابل نہيں ہيں _ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

(علي) جملہ (على ظلمہم ) ميں (مع) كے معنى ميں ہے_

۱۱_ معادكا افكار و ربوبيت الہى كا انكار اور اللہ كے وعدہ ديے گئے عذابوں كا مذاق، ظلم كا مصاديق ميں سے ہے_

و ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

(ظلمہم ) كے مصاديق ميں سے (يستعجلونك ) كے قرينے كى وجہ سے (مذاق اڑانا اور استہزائ) مراد ہے _ اس سے پہلى مذكورہ آيت ميں معاد اور ربوبيت الہى سے انكار ايسے موارد تھے جو اس ميں ذكر كيے گئے ہيں _

۱۲_خداوند متعال كا كفر كرنے والوں پر جلدى عذاب كا نہ بھيجنا يہ خدا كى ان پر مغفرت و رحمت كى وجہ سے ہے_

يستعجلونك بالسيئة ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

(يستعجلوك ) كا جملہ اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ خداوند متعال، كفار پر عذاب كرنے ميں جلدى نہيں كرتا اور انكو مہلت و فرصت ديتا ہے اور جملہ '' انّ ربك ...'' اسكى دليل و علت كے معنى ميں ہے يعنى خداوند متعال كا عذاب ميں جلدى نہ كرنا اور اسكا مہلت دينا اسكى بخشش و مہربانى كى وجہ سے ہے_

۱۳_ خداوند متعال كے عذاب، سخت اور خوف ناك ہيں _ان ربك لشديد العقاب

۱۴_ بندگان الہى كو گناہوں سے مغفرت كى خوشخبرى دينا اور سخت عذاب سے ڈرانا، ربوبيت الہى كا تقاضا ہے_

و ان ربك لذومغفرة و ان ربك لشديد العقاب

۱۵_ گنہگار اور ستم كرنے والے اگر مغفرت و رحمت الہى ان كو شامل حال نہ ہو ئي تو خداوند متعال كے سخت ترين عذابوں ميں گرفتار ہو جائيں گے_ان ربك لذو مغفرة و ان ربك لشديد العقاب

۱۶_ '' عن ابراہيم بن العباس يقول :كنّا فى

۷۳۸

مجلس الرضا عليه‌السلام فتذا كرو الكبائر و قول المعتزله فيها : انّها لا تغفر فقال الرضا(ع) : قال ابو عبدالله عليه‌السلام : قد نزل القرآن بخالف قول المعتزله ، قال الله عزوجل : ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم'' (۱)

ابراہيم بن عباسكہتے ميں كہ ہم چند لوگ امام رضاعليه‌السلام كى خدمت ميں موجود تھے تووہاں گناہان كبيرہ اور معتزلہ كے اس عقيدے كہ گناہ قابل بخشش نہيں ہيں كے بارے ميں گفتگو ہوئي تو اس وقت حضرت امام رضاعليه‌السلام نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے قول كو نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ بے شك قرآن نے معتزلہ كے برعكس كہا ہے خدا فرماتا ہے :'' و ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم ...''

اچھائي :اچھائي كو طلب كرنے كى اہميت ۴

آخرت :آخرت كے جھٹلانے والوں كا دنيا ميں عذاب ۱; آخرت كے جھٹلانے والوں كو بحردار كرنا اور ڈرانا ۱

اسما و صفات :شديد العقاب ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بخشش ۸، ۱۰; اللہ تعالى كى بخشش كا عام ہونا ۱۲; اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۴;اللہ تعالى كى ربوبيت كو جھٹلانا ۱۱; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۴; اللہ تعالى كے صفات ۸

امور :تعجب آور امور ۶

اميد ركھنا :بخشش كى اميد ركھنا ۱۰

آنحضرت :آنحضرت كا خبردار كرنا ۱;آنحضرت كى تبليغ و دعوت ۳

ايمان :ايمان كى دعوت ۳;ايمان كے آثار ۳

بخشش :بخشش كا سبب ۸;بخشش كى بشارت ۱۴

تاريخ :تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۷;تاريخ كے مطالعے كى اہميت ۷

ربوبيت الہى :ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں پر دنيا كا عذاب ۱;

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص ۴۰۶، ح۴، ب ۶۳; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۴۸۲، ح ۱۳_

۷۳۹

ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں كو ڈرانا ۱; ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں كى خواہشات ۲; ربوبيت الہى كے جھٹلانے والوں كا مذاق اڑانا ۲

رحمت :رحمت كا عام ہونا ۹; رحمت كى طرف بلانا ۳; رحمت كے موانع ۹

روايت : ۱۶

سعادت :سعادت اخروى كى طرف بلانا ۳;سعادت دنياوى كى طرف بلانا ۳ ;سعاد ت طلب كرنے كى اہميت ۴

ظالمين :ظالمين كا عذاب ۱۵;ظالمين كى بخشش ۱۰

ظلم :ظلم كى بخشش كا سبب ۸;ظلم كے آثار ۹; ظلم كے موارد ۱۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۷

عذاب :اہل عذاب ۵، ۱۵; دنياوى عذاب سے ڈرانا و خبردار كرنا ۱; عذاب سے ڈرانا ۱۴; عذاب شديد ۱۳، ۱۵;عذاب كا مذاق اڑانا ۲، ۱۱; عذاب كے مراتب ۱۳، ۱۵; عذاب ميں تعجيل كى درخواست كرنا ۲

عقل :بے عقلى كى نشانياں ۶

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والوں كا مذاق اڑانا ۲; قيامت كو جھٹلانے والوں كى خواہشات ۲

كفار :كفار پر دنياوى عذاب ۵; كفار كى بخشش ۱۲; كفار كى بے عقلى كى علامتيں ۶;كفار كے عبرت حاصل نہ كرنے پر تعجب كرنا ۶;كفار كے عذاب ميں تأخير كا فلسفہ ۱۲

كفر :كفر سے اجتناب كى دعوت ۳;كفر سے اجتناب كے آثار ۳

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كا برا انجام ۶; گذشتہ امتوں كے كفار ۵

گناہ :گناہ كى بخشش ۸

گناہان كبيرہ :گناہان كبيرہ كى بخشش ۱۶

گنہگار :گنہگاروں پر عذاب ۱۵;گناہگاروں كى بخشش ۱۰

معاد :معاد كا جھٹلانا ۱۱

۷۴۰