تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 163290
ڈاؤنلوڈ: 2624


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163290 / ڈاؤنلوڈ: 2624
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

ماكانوا يستطيعون السمع و كانوا يبصرون

خداوند عالم كا كفار پر اپنى ولايت كے اعلان كے بعد ان كى كفرپرستى كے سبب ( ماكانوا ...) كو بيان كرنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ كفار كا دين الہى كى مخالفت كرنے كا مطلب يہ نہيں كہ وہ خدا كى حاكميت سے خارج ہيں بلكہ يہ معارف الہى كو درك نہ كرنے كا نتيجہ ہے_

۱۰_ لوگوں كو راہ خدا سے روكنے والے كفار ،خدا كے دوگنے عذاب سے دوچار ہوں گے_

الذين يصدون يضاعف لهم عذاب

۱۱_ كافر، مشركين اور خدا پر جھوٹ باندھنے والے ، آيات الہى كو سننے اور ديكھنے كى قدرت نہيں ركھتے ہيں _

و من أظلم ممن افترى ...اولئك ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون

۱۲ _ معار ف الہى اور حقائق دين كو درك نہ كرنا ، كفر و شرك كى طرف ميلان كا سبب ہے _

اولئك ...ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون

( ما كانوا ...) كا جملہ كافروں كى كفر پرستى كى بنياد اور اسكى دليل كو بتارہاہے_

۱۳_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى قوله تعالى ) '' ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون'' قال: لم يعتبهم بما صنع قلوبهم و لكن يعاتبهم بما صنعوا .;(۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : كہ آپعليه‌السلام نے اس آيت''ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون'' كے بارے ميں فرمايا كہ خداوند عالم نے مشركين كى اعمال قلبى كى بناء پر مذمت نہيں كى بلكہ ان كے ظاہرى كرتوتوں پرسرزنش كى ہے_آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كا عذاب۴

افتراء :خدا پر بہتان ۲

انسان :انسان كے اوليائ۶

باطل خدا:باطل خداؤں كا عاجز ہونا ۷

خدا:خداوند متعال كا ڈرانا ۱۳ ; خداوند متعال كى حاكميت ۱ ،۲ ، ۳ ، ۹ ;خداوند متعال كى خصوصيات ۶ ; خدا كى ولايت ۶; ولايت الہى كو ردّ كرنے كے آثار ۸

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص ۳۵۲، ج۸۸ ; بحار الانوار ج ۵ ص ۳۰۶ ح ۲۸

۶۱

خدا پر بہتان باندھتے والے:خدا پر بہتان باندھنے والوں كا اندھا ہونا ۱۱ ; ۱۳ ; ۱۱ ، ۱۳ ;بہتان باندھنے والوں كا بہرا ہونا ۱۱ ، ۱۳ ;خدا پر بہتان باندھنے والوں كا دنيا ميں عذاب ۵ ; خدا پر بہتان باندھنے والوں كى سرزنش ۱۳ ; خدا پر بہتان باندھنے والے اور آيات الہى ۱۱

خلق كرنا :حاكم كا خلق كرن

دين:دين كو نہ سمجھنے كے آثار ۱۲ ;دينى آفت كى شناخت ۱۲

روايت :۱۳

سبيل الله :سبيل الله سے روكنا ۲; سبيل الله سے منحرف كرنےوالوں كا عذاب دنيوى ۴ ; سبيل الله سے منع كرنے والوں كا دنيا ميں عذاب۵ ;سبيل الله سے منع كرنے والوں كا دوگنا عذاب۱۰

شرك:شرك كا سبب ۱۲

عذاب:اہل عذاب ۴ ،۵،۱۰ ;اہل عذاب كابے يارو مدد گار ہونا ۷; اہل عذاب كى امداد۷

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۳،۶

كفار :كافر اور آيات الہى ۱۱ ; كافروں پر دنيا كا عذاب ۴ ; كافروں پر دوگنا عذاب ۱۰ ; كافروں كا اندھا ہونا ۱۱;كافروں كا بہتان ۲ ; كافروں كا بہرا ہونا ۱۱ ; كافروں كا عجز ۱ ; كافروں كا ناپسند يدہ عمل ۲ كافروں كے رذائل ۲

كفر:كفر كا سبب ۱۲

مشركين :مشركين اور آيات الہى ۱۱;مشركين كا اندھا ہونا ۱۱; مشركين كا بہرا ہونا ۱۱

ولايت:غير خدا كى ولايت قبول كرنا۸; غير خدا كى ولايت ۹

۶۲

آیت ۲۱

( أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

يہى وہ لوگ ہيں جنہوں نے خود اپنے نفس كو خسارہ ميں مبتلا كيا اور ان سے وہ بھى گم ہوگئے جن كا افترا كيا كرتے تھے (۲۱)

۱ _ خداوند متعال پر جھوٹ باندھنا، اور لوگوں كو اس كے راستے سے روكنا ، اپنے سرمايہ حيات كو نقصان اور تباہ كرنے كا موجب ہے _و من اظلم ممن افترى على الله كذباً اولئك الذين خسروا ا نفسهم

۲_ خداوند متعال كے راستے كو انحرافى پيش كرنے كى كوشش اور آخرت كا انكار كرنا ،اپنى خسارت اور زندگى كى تباہى ہے_

الذين يبغونها عوجاًو هم بالاخرة هم كافرون اولئك الذين خسروا ا نفسهم

۳_ كافروں كے عقائد اور نظريات خود ساختہ اور جھوٹ كا پلندہ ہيں _و ضلَّ عنهم ما كانوا يفترون

۴_ خداوند وحدہ لا شريك كے علاوہ دوسرے خداؤں

پر اعتقاد، ايك باطل عقيدہ اور تباہى و بربادى كا سرچشمہ ہے_اولئك الذين خسرو ا نفسهم و ضلّ عنهم ما كانوا يفترون

۵_ كفار كو اپنے باطل اور خود ساختہ بے بنياد عقائد كا نتيجہ بھگتنا پڑے گا_و ضلَّ عنهم ما كانوا يفترون

آخرت :آخرت كے جھٹلانے كے آثار ۲

افتراء:خداوند متعال پر افتراء كے آثار_ ۱

ايمان:

۶۳

باطل خداؤں پر ايمان كے آثار ۴

خود :اپنے باطل عقيدے سے آگاہى ۵ ; اپنے نفس كو نقصان دينا ۱ ، ۲ ، ۴

زياں :زياں كے عوامل ۱ ، ۲ ، ۴

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے كے آثار _۱; سبيل الله كوبدنما دكھا نے كے آثار ۲

عمر:زندگى كو تباہ كرنے كے عوامل ۱ ، ۲ ، ۴

كفار:كفار اور باطل عقيدہ۵ ; كفار كا بے بنياد عقيدہ ۳ ، ۵

كفر :بے بنيادكفر ۳ ، ۵ ; كفر كا بطلان۳ ، ۵

آیت ۲۲

( لاَ جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الآخِرَةِ هُمُ الأَخْسَرُونَ )

يقينا يہ لوگ آخرت ميں بہت بڑا گھاٹااٹھانے والے ہيں (۲۲)

۱_ اہل كفر، دنيا و آخرت ميں خسارت اور تباہى كا شكار ہيں _لا جرم أنهم فى الآخرة هم الأخسرون

۲_ اہل كفر كو دنيا كى نسبت آخرت ميں بہت زيادہ خسارت اور تباہى كا سامنا كرنا پڑے گا_

لا جرم أنهم فى الآخرة هم الاخسرون

(أخسر) ''يعنى بہت زيادہ نقصان اٹھانے والا'' يہ اسم تفضيل كا صيغہ ہے لہذا اس كا تقاضا يہ ہے كہ دوسرے نقصانات كے ساتھ پر كھاجائے_ يہ بھى كہہ سكتے ہيں اس خسارت سے مراد دنيا وى گھاٹا ہے_ اس بناء پرجملہ (لا جرم أنهم ) يہ بتارہاہے كہ كافروں كا دنيا سے زيادہ گھاٹا آخرت ميں ہے اور وہ اس سے سنگين و سخت بھى ہے_

۳_ جو كافر خداوند متعال پر جھوٹ باندھتے ہيں اور لوگوں كو راہ راست سے ہٹاتے نيز قيامت كا انكار كرتے ہيں انہيں قيامت كے دن دوسرے كفار و

۶۴

گنہگاروں كى نسبت زيادہ تباہى و خسارت كا سامنا كرنا پڑے گا_و من أظلم الذين يصدون لا جرم انهم فى الآخرة هم الاخسرون

مذكورہ بالا تفسير اس بنياد پر ہے كہ جب يہ احتمال ديا جائے كہ نقصان كے كم و زياد كا ميزان خود كفر كے مراتب و درجات ہوں _ پس آيت كا معنى يوں ہوگا كہ قيامت كے دن تمام كفار زياں ميں ہيں ليكن وہ كفار جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہيں و غيرہ_ دوسرے كفار كى نسبت زيادہ گھاٹے ميں ہيں _

۴ _ كفر اور اس كے نتائج، مختلف مراتب كے حامل ہيں _لا جرم انهم فى الآخرة هم الأ خسرون

آخرت :آخرت كے جھٹلانے والوں كا نقصان ۳

خدا پر افترا باندھنے والے:ان كا اخروى نقصان ۳

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے والوں كا آخرت ميں گھاٹا۳

قيامت :قيامت كے دن بہت زيادہ تباہى كا شكار ہونے والے۳

كافر لوگ:ان كا اخروى نقصان ۱،۲،۳ ; ان كا دنيوى نقصان ۱،۲;ان كى اخروى تباہى ۱،۲،۳; ان كى دنيوى تباہى ۱،۲

كفر:كفر كے مراتب ۴

گناہ گار لوگ:ان كى اخروى تباہى ۳

نقصان:نقصان كے مراتب ۲; اخروى نقصان كى شدت ۲

نقصان اٹھانے والے۱،۲،۳

۶۵

آیت ۲۳

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَخْبَتُواْ إِلَى رَبِّهِمْ أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

بيشك جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال انجام دئے اور اپنے رب كى بارگاہ ميں عاجزى سے پيش آئے وہى اہل جنت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۲۳)

۱ _ بہشت ان مؤمنين كيلئے ہے جو اعمال صالح انجام ديں اور خدا كے مقابل خاضع اور منكسر ہوں _

ان الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

''اخبات'' (''اخبتوا'' كا مصدر) خضوع و خشوع كے معنى ميں ہے نيز اطمينان كے معنى ميں ہے_ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بنياد پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''الى '' لام كے معنى ميں ہے يعنى ''اخبتوا لربّہم'' وہ خدا كے سامنے خاضع ہيں _

۲_ خدا تعالى كى ربوبيت پر اطمينان اور دل كو اس كے بارے ميں ترديد سے دور كردينا ، بہشت ميں داخل ہونے كى شرائط ميں سے ہے_ان الذين اخبتوا الى ربّهم اولئك اصحاب الجنّة

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اخبات'' اطمينان كے معنى ميں ہو_ بناء براين''اخبتوا الى ربّهم'' يعنى وہ ربوبيت خدا پر اطمينان ركھتے ہيں _

۳ _ خدا تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ،انسان كو خدا تعالى كے سامنے خضوع و خشوع كى طرف مائل كرتى ہے_

و اخبتوا الى ربهم

۴ _ ايمان اور ربوبيت خدا پر اطمينان كے بغير اعمال صالح كارساز نہيں ہيں _

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و اخبتوا الى ربّهم اولئك اصحاب الجنّة

۶۶

۵ _ انسان كى عمر و جان كے سرمايہ كے مقابلہ ميں بہشت كا حصول شائستہ اور كسى نقصان كے بغير نتيجہ ہے_

اولئك الذين خسروا انفسهم انّ الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

كفر پيشہ لوگوں كو نقصان اٹھانے والا شمار كرنے كے مقابلہ ميں مؤمنين كى پاداش كے عنوان سے بہشت كو موضوع بناكر پيش كرنا، مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۶_شائستہ اعمال كے حامل مومنين ہى صرف وہ انسان ہيں جنہوں نے اپنى عمر كے سرمايہ كو تباہ نہيں كيا اور دنيا و آخرت كے نقصان سے محفوظ ہيں _اولئك الذين خسروا انفسهم انّ الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

۷_ بہشت ايك جاودانہ اور ناقابل زوال مقام ہے_هم فيها خالدون

۸_ بہشتى لوگ ، ہميشہ كيلئے بہشت ميں رہنے والے ہوں گے_اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

۹_ انسان ايك ناقابل فنا اور ہميشہ باقى رہنے كى لياقت ركھنے والا موجود ہے_هم فيها خالدون

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... قال: ...: ا تدرون ما التسليم؟ هو والله الإخبات قول الله عزوجل; ''الذين آمنوا و عملوا الصالحات وا خبتوا إلى ربّهم'' امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: كيا جانتے ہو كہ تسليم كيا ہے؟ ...خدا كى قسم تسليم وہى اخبات ہے اور وہى فرمان خداوندى ہے جس ميں وہ ارشاد فرماتاہے... و اخبتوا الى ربّهم (۱)

اخبات:اخبات سے مراد ۱۰

انسان:انسان كى حيات جاويدانى ۹;انسان كى صلاحيتيں ۹ ;انسان كى عمر كا حاصل۵; انسان كى عمر كى اہميت ۵

ايمان:ايمان كى اہميت ۴;ربوبيت خدا پرايمان ۴; ربوبيت خدا پر ايمان كے آثار ۲

بہشت:بہشت كى اہميت ۵; بہشت كى جاويدانى ۷; بہشت كے موجبات ۱،۲; بہشت ميں جاويدانى ۸ ; بہشت ميں داخل ہونا ۵

بہشتى لوگ:ان كى جاويدانى ۸

تسليم:تسليم كى حقيقت ۱۰

____________________

۱) كافى ، ج۱ ،ص۳۹۱، ح۳; نورالثقلين ج۲ ص ۳۴۷،ح۵۳.

۶۷

حيات:جاويدانى حيات كا امكان ۹

خشوع:خشوع كا پيش خيمہ ۳

خضوع:خضوع كا پيش خيمہ ۳; خضوع كے آثار ۱

ذكر:ربوبيت خدا كے ذكر كے آثار ۳

روايت : ۱۰

عمل صالح:بے ايمان كا عمل صالح ۴; عمل صالح كے آثار ۱

مؤمنين:صالح مؤمنين كا محفوظ ہونا ۶; صالح مؤمنين كے فضائل۶; مؤمنين اور نقصان ۶

نقصان:اخروى نقصان سے محفوظ ہونا ۶; دنيوى نقصان سے محفوظ ہونا۶

آیت ۲۴

( مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالأَعْمَى وَالأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلاً أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

كافر اور مسلمان كى مثال اندھے بہرے اور ديكھنے سننے والے كى ہے تو كيا يہ دونوں مثال كے اعتبار سے برابر ہوسكتے ہيں تمھيں ہوش كيوں نہيں آتا ہے (۲۴)

۱_قرآن كے بارے ميں كفر كرنے والوں اور مشركوں كى حالت، اندھے اور بہرے انسان جيسى ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ

۲ _ قرآن پر ايمان لانے والوں اور موحّد لوگوں كى حالت بينا اور شنوا انسانوں جيسى ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير والسميع

۳_شرك آلود رجحانات اور قرآن كريم كى حقانيت كا انكار، ضمير كے ناشنوا اور دل كے نابينا ہونے كى علامت ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير والسميع

۴ _ انسان كى باطنى بينائي اور شنوائي ( حقائق كو سمجھنے اور درك كرنے كى توانائي) اسے توحيد، ايمان بقرآن

۶۸

اور اعمال صالح كى انجام دہى كى طرف مائل كرتى ہے_مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير و السميع

۵ _ مؤمنين اور موحّدين ہرگز كافروں اور مشركوں كے مانند نہيں ہوں گے، جس طرح كہ بينا اور شنوا لوگ اندھے اور بہرے كى مانند اور ان كے برابر نہيں ہوتے ہيں _هل يستويان مثلا

۶_ خداوند عالم كا لوگوں كو معارف و حقائق كے فہم اور ان كى طرف خاطر خواہ توجہ دينے كى دعوت دينا_

(تذكرون ) كے جملے كا متعلق ممكن ہے تمام حقائق اور معارف الہى ہوں اور يہ بھى ممكن ہے _ وہ مخصوص حقائق ہوں جو آيت كريمہ ميں مورد بحث ہيں _ ليكن مذكورہ تفسير معنى اول كى بناء پر ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ جملہ (أفلا تذكرون ...) ميں جو استفہام ہے وہ امر كے انگيزہ اور اس كام كو انجام دينے كى طرف ترغيب كے ليے ہے پس معنى يوں ہوگا: حقائق كو سمجھو اور ان كى طرف توجہ دو_

۷_ خداوند عالم كا لوگوں كو مؤمنين كى كفار پر برترى كو سمجھنے اور اسے مورد توجہ قرار دينے كے ليے دعوت دينا_

هل يستويان مثلاً أفلا تذكرون

ايمان :قرآن مجيد پر ايمان لانے كے عوامل ۴

بصيرت :اہل بصيرت ۲ ; بصيرت كے آثار ۴

بہرا پن :بہرے پن كى علامتيں ۳

حقائق :حقائق درك كرنے كى دعوت ۶ ; حقائق درك كرنے كے آثار ۴

خدا:خداوند متعال كى دعوت۶ ، ۷

دل كا اندھا پن :دل كے اندھاپن كى علامتيں ۳

ذكر :مؤمنين كے فضائل كا ذكر ۷

قوت سماعت:قوت سماعت كے آثار ۴

عمل صالح :عمل صالح كے اسباب ۴

۶۹

قرآن :قرآن مجيد كو جھٹلانے كے آثار ۳ ; قرآنى تمثيلات۱ ، ۲

قرآنى تمثيلات:اندھے كى مثال ۱ ; اہل سماعت كى مثال دينا ۲ ; بہرے كى مثال ۱ ; صاحبان بصيرت كى مثال دينا ۲ ;كافروں كى مثل ۱ ; مشركين كى مثل ۱ ; موحدين كى مثل ۲; مؤمنين كى مثل ۲

كفار:كفار كى سرزنش ۱ ، ۵

لوگ:لوگوں كو دعوت ۷

مشركين :مشركين كى سرزنش ۱ ،۵

ميلان:باطل كى طرف ميلان ركھنے كے آثار ۳ ; توحيد كى طرف ميلان كے آثار ۴ ; كفر كى طرف ميلان ركھنا۳

موحدين:موحدين كى كافروں پر فضيلت ۵; موحدين كى مشركين پر فضيلت ۵ ; موحدين كے فضائل ۲ ، ۵

مؤمنين:كافروں پر مؤمنين كى فضيلت ۵ ; مشركين پر مؤمنين كى فضيلت ۵ ;مؤمنين كو سمجھنے كى دعوت ۷ ; مؤمنين كى فضيلت كو درك كرنا ۷ ; مؤمنين كے فضائل ۲ ، ۵

آیت ۲۵

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

اور ہم نے نوح كو ان كى قوم كى طرف اس پيغام كے ساتھ بھيجا كہ ميں تمھارے لئے كھلے ہوئے عذاب الہى سے ڈرانے والا ہوں (۲۵)

۱_ حضرت نوح،عليه‌السلام انبياء اور رسولوں ميں سے ہيں _و لقد ارسلنا نوحا

۲ _ حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ان كى قوم تك ہى محدود تھي_

۷۰

و لقد ارسلنا نوحاً الى قومه

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے رسول منتخب ہونے كے بعد لوگوں ميں اپنى رسالت كااعلا ن كيا _انى لكم نذير مبين

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں ڈرانے اور متنبہ كرنے والا نبى ہوں _انّى لكم نذيرٌ

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ وہ لوگوں تك واضح و روشن انداز ميں پيغام الہى پہنچائيں _

انى لكم نذير مبين

۶_ لوگوں كو انكى برى عاقبت اور ناخوشگوار نتائج سے ڈرانا، پيغمبروں كى ذمہ دارى ہے_انى لكم نذير مبين

۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : كان اسم نوح عبدالغفار و انّما سميّ نوحاً لانه كان ينوح على نفسه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : حضرت نوحعليه‌السلام كا نام عبدالغفار تھا اور اپنے نفس پر بہت زيادہ گريہ و زارى كرنے كيوجہ سے ان كا نام نوح پڑگيا_

انبياءعليه‌السلام :انبيا ءعليه‌السلام عليہم السلام كا ڈرانا ۶; انبياءعليه‌السلام كى رسالت ۶

تبليغ:تبليغ كا طريقہ ۵ ; تبليغ ميں صراحت ۵

خدا كے رسول: ۱

روايت :۷

نتيجہ :برے انجام سے ڈرانا ۶

نوح:حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم ۴; حضرت نوح كا ڈرانا ۴ ;حضرت نوح(ع) كا منتخب كياجانا۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۳ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ رسالت ۳ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۵; حضرت نوح(ع) كى رسالت ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا محدود ہونا ۲; حضرت نوح(ع) كى وجہ تسميہ ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كے مراتب ۱ ; نبوت حضرت نوح ۱

____________________

۱) علل الشرائع ص ۲۸ ، ح ۱ ، ب ۲۰ ، بحارالانوا ج/ ۱۱، ص ۲۸۶ ، ح ۴_

۷۱

آیت ۲۶

( أَن لاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ اللّهَ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ )

اور يہ كہ خبردار تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرنا كہ ميں تمھارے بارے ميں دردناك دن كے عذاب كا خوف ركھتا ہوں (۲۶)

۱_عبادت كے سزاوار فقط ذات الہى ہے اور اس كے علاوہ كوئي بھى لائق عبادت نہيں _أن لا تعبدوإلا الله

۲_وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت، حضرت نوح(ع) كے تبليغى مشن ميں سرفہرست تھا_

انّى لكم نديرٌ مبين ، ا ن لا تعبدوإلا الله

۳_ توحيد كا پر چار اور شرك كے خلاف جہاد، انبياء الہى كى رسالت كا اہم جز تھا_أن لا تعبدوإلا الله

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم مشرك تھي_أن لا تعبدوإلا الله

(ا ن لا تعبدوإلا الله )كا جملہ جوغير الله كى عبادت سے منع كرتاہے اور وحدہ لا شريك كى عبادت كا حكم دے رہاہے اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم نے خدا كے علاوہ كئي ايك معبود دبنا ركھے تھے جن كى وہ عبادت كرتے تھے_

۵_حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم ،حضرت نوحعليه‌السلام كے پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلے خداوند متعال كے وجود پر اعتقاد ركھتى تھي_ان لا تعبدوإلا الله

اگر حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم كاوجود خدا پر اعتقاد نہ ہوتا تو حضرت نوحعليه‌السلام كے ليے ضرورى تھا كہ وہ پہلے كائنات كے خالق كے وجود كو ثابت كرتے پھر لوگوں كو اس كى عبادت كى دعوت ديتے_

۶_ خداوند عالم كے وجود كا عقيدہ، تاريخ بشر كے عميق ترين بنيادى عقائد ميں سے ہے_أن لا تعبدوإلا الله

۷_ قيامت اور اس كے دردناك عذاب كى خبر دينا، حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا حصہ تھا_

انى اخاف عليكم عذاب يوم أليم

ممكن ہے (يوم ) سے مراد ، روز قيامت ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد طوفان نوح كا دن مراد ہو ليكن مذكورہ بالا تفسير احتمال اول كى بناء پر

۷۲

ہے قابل ذكر ہے كہ(يوم ) كے ليے (اليم) كى صفت لانا، اس دن كے عذاب كى طرف اشارہ ہے_

۸_ خداوند متعال كى عبادت كو ترك اور غير خدا كى عبادت كرنا، روز قيامت دردناك عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم ا ليم

۹ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى كافر قوم كو دردناك اخروى عذاب سے خبردار كيا_

ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم اليم

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى كافر قوم كو ديناوى دردناك عذاب سے متنبہ كيا_

ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم اليم

۱۱_ كفاركے ليے دنيا كے دردناك عذابوں ميں گرفتار ہونے كا خدشہ _أن لا تعبدوإلا الله انى ا خاف عليكم عذاب يوم ا ليم

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، لوگوں كے ليے دلسوز پيغمبر تھے اور مشركين اور اپنى كافر قوم كے تلخ مستقبل كے ليے پريشان تھے _أنّى ا خاف عليكم

انبيا(ع) :انبياعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد_ ۳ ; انبياعليه‌السلام كى رسالت ۳;

ايمان :خدا پر ايمان ۶

توحيد:توحيد عبادى كى دعوت ۲; توحيد عبادى كى اہميت ۱ ، ۲; دعوت توحيد كى اہميت ۳

خدا:خداشناسى كى تاريخ ۵ ، ۶

شرك:شرك عبادى سے اجتناب ۱ ; مخالفت شرك كى اہميت ۳

عبادت:عبادت خدا كے ترك كرنے كے آثار ۸ ; غير خدا كى عبادت كو ترك كرنا ۱ ; غير خدا كى عبادت كے آثار ۸

عذاب:آخرت كا دردناك عذاب ۷،۸ ;اہل عذاب ۱۱ ; دنيا كا دردناك عذاب ۱۰ ، ۱۱ ;عذاب آخرت سے ڈرانا ۹ ;عذاب آخرت كے اسباب ۸; عذاب

۷۳

دنياوى سے ڈرانا ۱۰ ; عذاب كے اسباب ۱۱ ; عذاب كے درجات ۷ ، ۸ ، ۹ ، ۱۰ ،۱۱

عقيدہ :خدا پر عقيدہ ۵; عقيدہ كى تاريخ ۵ ، ۶

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۷

كفار :كافروں كا عذاب دنياوى ۱۱ ; كافروں كے برے انجام كى پريشاني۱۲

مشركين :مشركين كے برے انجام كى پريشاني۱۲

نوحعليه‌السلام كى قوم :قوم نوح كا شرك ۴ ;قوم نوح كا عقيدہ ۵; قوم نوح كو ڈرانا ۹، ۱۰; قوم نوح كى خداشناسي۵

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كى قوم ۱۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا دعوت حق دينا۲ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا۹ ، ۱۰ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۲ ، ۷ ; حضرت نوح كى پريشاني۱۲ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۱۲

آیت ۲۷

( فَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قِوْمِهِ مَا نَرَاكَ إِلاَّ بَشَراً مِّثْلَنَا وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلاَّ الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ وَمَا نَرَى لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّكُمْ كَاذِبِينَ )

تو ان كى قوم كے بڑے لوگ جنھوں نے كفر اختيار كرليا تھا _ انھوں نے كہا كہ ہم تو تم كو اپنا ہى جيسا ايك انسان سمجھ رہے ہيں اور تمھارے اتباع كرنے والوں كو ديكھتے ہيں كہ وہ ہمارے پست طبقہ كے سادہ لوح افراد ہيں _ ہم تم ميں اپنے اوپر كوئي فضيلت نہيں ديكھتے ہيں بلكہ تمھيں جھوٹا خيال كرتے ہيں (۲۷)

۱_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسائ، حضرت نوحعليه‌السلام كى پيغمبري سے منكر ہوئے اور انہوں لانے قيامت كے برپ

۷۴

ہونے اورتوحيد الہى كا انكار كرديا_فقال الملاء الذين كفروا من قومه

اس سے پہلے والى آيت كے قرينہ كى بناء پر (كفروا) كا متعلق توحيد، نبوت ، حضرت نوحعليه‌السلام اور روز قيامت كا دن ہے اسوجہ سے كہ پہلے والى آيت اس معنى پر قرينہ ہے_

۲ _ قوم نوحعليه‌السلام كے كافر سردار، انسان كو رسالت الہى كا منصب دار نہيں سمجھتے تھے_

فقال الملاء ما نريك الا بشراً مثلنا

۳ _ حضرت نوحعليه‌السلام كا بشر ہونا، كافروں كے ليے پيغمبرى اور رسالت نوح كے انكار كا بہانہ تھا_

قال الملاء ما نريك الا بشراً مثلنا

۴_ قوم نوحعليه‌السلام كى ايك جماعت نے حضرت(ع) پر ايمان لايا اور ان كى اطاعت كى _

و ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے اور انكى پيروى كرنے والے افراد، معاشرہ كے دولتمند لوگ نہيں تھے_

ما نريك اتبعك الا الذين هم ارذلنا

(أراذل ) كو لفظ ( ملاء ) كے مقابلے ميں ذكر كيا گيا ہے _ يعنى وہ لوگ جو معاشرے كے مستضعف لوگوں ميں سے تھے_

۶_ قوم نوحعليه‌السلام كے روؤساكى نظروں ميں مستضعفين، پست لوگ تھے_ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

أرذل ( أراذل ) كا مفرد ہے _ اسكا معنى پست اور حقير ہے _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كا مستضعف اور محتاج لوگوں ميں منحصر ہونا، انكى قوم كے اشراف لوگوں كے ليے ايمان نہ لانے اور انكار رسالت كا بہانہ تھا_فقال الملاء ...ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذل نا بادى الراي

۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسا، متكبر اور خودپسندى ميں گرفتار تھے_

فقال الملاء ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

۹_ اشراف اور دنياوى زندگى كى خوشحالي، انسان كو دوسروں سے بڑا خيال كرنے اور تكبرانہ صفت ميں مبتلا كرنے كا سبب ہے_فقال الملاء ما نريك اتبعك الا الذين هم اراذلنا

۱۰_ سردار لوگ اور قوم كے اشراف،انبياء الہى كا انكار كرنے ميں پيشقدم ہوتے ہيں _فقال الملاء الذين كفرو

۱۱_ قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف ، مستضعفين كے ايمان كو ابتدائي اور خوش فہمى و عدم تفكر كا نتيجہ سمجھتے تھے_

۷۵

ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا بادى الراي

(بادي) ''بدو''سے ظاہر كے معنى ميں ہے_ (ظاہر الرأي) ظاہر كو ديكھنا اور گہرى فكر و انديشہ سے خالى ہونا (بادى الرأي) كا جملہ ممكن ہے_(اتبعك) كے ليے ظرف ہو_ لہذا جملہ (ما نريك ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كہ ہم ديكھ رہے ہيں كہ پست لوگوں نے تيرى پيروى كى ہے اور ان كى پيروى عميق نہيں بلكہ بغير كسى غور و فكر كے ہے كہ تيرے دعوى كو انہوں نے قبول كرليا ہے_

۱۲_ قوم نوح كے اشراف لوگوں كى نظر ميں حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے والوں كى حقارت اور پستى كا واضح و آشكار ہونا_ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذل نا بادى الرأي

مذكورہ بالاتفسير اسوقت ہوسكتى ہے جب ہم (بادى الراي) كو جملہ(ہم أراذلنا) كے ليے ظرف خيال كريں يعنى يوں معنى ہوگا كہ ايك ہى نظر ميں يہ سمجھا جاسكتا ہے كہ تيرے پيروكار پست اور حقير لوگ ہيں _

۱۳ _ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور اشراف اس خيال ميں تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ہم پر كوئي فضيلت اور برترى نہيں ركھتے ان كے دعوؤں كو قبول كرنے كے قابل نہيں سمجھتے تھے_و ما نرى لكم علينا من فضل

۱۴ _ قوم نوح كے روؤسا، حضرتعليه‌السلام كو پيغمبرى كا جھوٹا دعوى كرنے والے سمجھتے تھے _بل نظنكم كاذبين

حضرت نوحعليه‌السلام اورانكے پيروكاروں پر جھوٹ كى تہمت لگانا، ان كے حسب معمول دعوؤں ميں سے تھا _ حضرت نوحعليه‌السلام كى نسبت تہمت، نبوت كے دعوى كے لحاظ سے اور ان كے پيروكاروں پر تہمت ايمان لانے كے دعوى ميں تھي_

۱۵_ قوم نوح كے سردار اور اشراف، حضرت(ع) كے پيروكاروں كو ايمان كے دعوى ميں جھوٹ سے متہم كرتے تھے_

بل نظنكم كاذبين

آسائش:ظاہرى آسائش كے آثار ۹

اخلاق :اخلاقى كى آفات كى پہچان۹

اشراف :اشراف كا كفر ۱۰

اشرافيت :اشرافيت كے آثار۹

انبياءعليه‌السلام :

۷۶

انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱۰

ايمان :حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان ۱۳

تكبر :تكبر كا سبب ۹

قوم نوح :اشراف كا تفكر ۲ ، ۶ ، ۱۱ ، ۱۲ ،۱۳ ;بہانہ گيرى اور قوم نوحعليه‌السلام ۳ ; اشراف قوم نوح اور بشر كى نبوت ۳ ; اشراف قوم نوح كا تكبر ۸ ، ۱۳ ;اشراف قوم نوح كا شرك ۱ ; اشراف قوم نوح كا كفر ۱ ; اشراف قوم نوح كى تہمتيں ۱۴ ،۱۵; اشراف قوم نوح كى خباثتيں ۸ ; اشراف قوم نوحعليه‌السلام كے كفر كرنے كے اسباب ۷ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور بشر كى نبوت ۲ ;قوم نوح كے اشراف اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۷ ،۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳ ، ۱۵ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور خود حضرت نوحعليه‌السلام ۱۳ ، ۱۴ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور قيامت ۱ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور لوگ ۶ ; قوم نوح كے اشراف اور مستضعفين ۱۱ ;قوم نوح(ع) كے اشراف كى بہانہ گيرى ۷; قوم نوحعليه‌السلام كى مومنين كى تحقير۶; قوم نوحعليه‌السلام كے كافر ۱۱ ; قوم نوح كے مستضعفين اور

حضرت نوحعليه‌السلام ۷; قوم نوحعليه‌السلام كے مومنين ۴;

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والے

كافر : ۱۰

كفر:كفر ميں سبقت لينے والے ۱۰

متكبرين : ۸

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۲

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا بشر ہونا ۳ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار اور انكى حقارت ۱۲ ; پيروكار حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۱۴ ; پيروكار حضرت نوحعليه‌السلام پر ظاہرى عمل كرنے كى تہمت۱۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۳ ، ۷ ; قصہ حضرت نوحعليه‌السلام ۱۴; حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى خصوصيات ۵

۷۷

آیت ۲۸

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّيَ وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ )

انھوں نے جواب ديا كہ اے قوم تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر ميں اپنے پروردگار كى طرف سے دليل ركھتا ہوں اور وہ مجھے اپنى طرف سے وہ رحمت عطا كردے جو تمھيں دكھائي نہ دے تو كيا ميں ناگوارى كے با وجود زبردستى تمھارے اوپر لادسكتا ہوں (۲۸)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى پيغمبرى پر معجزہ اور روشن دليل ركھتے تھے_قال يا قوم ا ريتم ان كنت على بينة

يہ قابل ذكر ہے كہ (ا رء يتم) (ا خبروني) كے معنى ميں ہے اور اس جملہ كا مفعول (ا نلزمكوہا) ہے _ اور يہ دونوں جواب شرط (ان كنت) كے مقام پر ہيں _ اصل ميں جملہ اس طرح ہے _(أن كنت على بينة فاخبرونى ا نلزمكموها )_

۲ _ خداوند متعال، اپنے پيغمبروں كو روشن دليليں اور معجزہ عطا كرتاہے_ان كنت على بينة من ربي

۳_خداوند متعال، پيغمبروں كى تربيت اور ان كے امور كو منظم كرنے والا ہے _أن كنت على بينة من ربي

مذكورہ بالا تفسير لفظ ''رب'' كہ جس كا معنى مدبر و مربى كا ہے كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے_

۴ _انبياء كرام كو روشن دليليں اور معجزہ عطا كرنے كا مقصد نبوت كے كام كو منظم طريقے سے انجام دينا اور رسالت كے مقاصد كى تكميل ہےان كنت على بينة من ربي

۵_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنى رحمت خاصہ سے بہرہ مند فرمايا اورانہيں مقام نبوت دى _

أتنى رحمة من عنده

(رحمة) سے مراد، اس مخصوص مورد ميں مقام نبوت اور پيغمبرى مراد ہے _

۶_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كو رحمت خاصہ اور نبوت كے مقام سے نوازتاہے_و ء اتانى رحمة من عنده

(رحمة) كے لفظ كا نكرہ لانا، اس كى عظمت پر دلالت كرتاہے اور (من عندہ) كے ساتھ اسكى صفت لانا، اس كے بلند مقام سے حكايت ہے_

۷۸

۷_ حضرت نوح عليہ السلام كا سرداروں اور اشراف قوم سے برتاؤ مہربانہ اور مشفقانہ تھا_يا قوم أراءيتم

(يا قوم ) اے ميرے لوگو يہ جملہ شفقت اور عطوفت كو بتاتاہے_

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم كے سردار اور روؤسا ايسے دل كے اندھے تھے كہ وہ معارف الہى اور دلائل نبوت كو سمجھنے سے قاصر تھے_أرأيتم أن ء اتانى رحمةً من عنده فعميّت عليكم

(تعمية) ''عميّت'' كا مصدر ہے جو اندھا كرنے كے معنى ميں ہے _ اور جب يہ ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے تو مخفى كرنے كے معنى ميں ہوتاہے لہذا (فعمت عليكم) كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ وہ روشن دليل اور رحمت جو خداوند متعال نے مجھے عطا كى ہے وہ تم پر مخفى اور اسكو تم درك كرنے سے قاصر ہو_

۹_ قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى اشرافيت، تكبر اور احساس برترى ان كے اندھا دل اور دلائل نبوت و فہم معارف الہى كو درك كرنے سے عاجزى كا سبب تھے_أرأيتم أن اثنى رحمة من عنده فعميت عليكم

(عميت) فعل مجہول ہے اور اس كا فاعل جو كہ ذكر نہيں ہوا وہ چيز تھى جو كفار كے اندھا دل اور ان پر حضرت نوح(ع) كى نبوت كے دلائل كے مخفى ہونے كا سبب تھى _حضرت نوح(ع) كى كافر قوم كے ليے جو صفات بيان ہوئي ہيں اس قرينہ كى بناپر كہا جاسكتاہے كہ سرداروں كى اشرافيتّ، تكبر اور احساس برترى و غيرہ ايسى صفات تھيں جو ان كے اندھا دل اور معارف الہى كو درك كرنے سے ان كى عاجزى كاسبب بنيں _

۱۰_ پيغمبروں پر ايمان اور معارف الہى پر اعتقاد ، قابل اجبار و اكراہ نہيں ہے_أنلزمكموها و أنتم كارهون

۱۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ، ابلاغ رسالت اور لوگوں كو ايمان كى دعوت دينے كے سلسلہ ميں ان كے مددگار تھے_

ا نلزمكموهمذكورہ بالا تفسيركا (نلزم) كے صيغہ جمع سے استفادہ كيا گيا ہے _ جو حضرت نوح عليه‌السلام اور انكے پيروكاروں كو شامل ہے_

۱۲_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسا، معارف الہى كى طرف اپنى رغبت كا اظہار نہيں كرتے تھے بلكہ اس سے

۷۹

بيزارى اور نفرت كرتے تھے_و أنتم لها كارهون

۱۳_ معارف دينى كى طرف رغبت كے ليے ضرورى ہے كہ پہلے اسكى معرفت ہو_فعميت عليكم و انتم لها كارهون

۱۴_ انبياءعليه‌السلام كا لوگوں كو ہدايت كرنے كى شرط يہ ہے كہ لوگ معارف الہى سے بيزار نہ ہوں _

أنلزمكموها و أنتم لها كارهون

اشرافيت:اشرافيت كے آثار ۹

انبياء:انبياءعليه‌السلام پر رحمت ۶ ; انبياءعليه‌السلام كا مدبر ۳; انبياءعليه‌السلام كا مربى ۳ ; انبياء كى روشن دليليں ۲ ; انبياءعليه‌السلام كى روشن دليلوں كا فلسفہ ۴ ; انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۶; انبياءعليه‌السلام كے معجزے كا فلسفہ ۴ ; انبياءعليه‌السلام كے مقامات ۶ ; اہداف انبياءعليه‌السلام كے متحقق ہونے كے اسباب۴ ; رسالت انبياء كى اہميت ۴ ; نبوت انبياءعليه‌السلام كے دلائل ۲ ; ہدايت انبياء كى شرائط ۱۴

ايمان :انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۰ ; دين پر ايمان ۱۰

تكبر :تكبر كے آثار ۹

خدا:افعال خداوندى ۳ ; ربوبيت خدا ۳ ; رحمت خاصہ الہى ۵ ،۶ ; خداوند عالم كى عنايات ،۲

دل كا اندھا ہونا :دل كے اندھا پن كے اسباب ۹

دين:دين سے بيزارى ۱۲ ;دين كى شناخت كے آثار ۱۳; دين ميں اكراہ نہيں ۱۰

رغبت :دين كى طرف رغبت كا سبب ۱۳

معجزہ :معجزہ كا سرچشمہ۲

نبوت :نبوت كى اہميت ۴

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور اشراف ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كى قوم ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام پر رحمت ۵ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا برتاؤ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا معجزہ ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى پيروكاروں كو تبليغ ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى پيروكاروں كو دعوت ۱۱ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے مددگار ۱۱; مقامات حضرت نوح ۵ ; نبوت حضرت نوحعليه‌السلام ۵

ہدايت:ہدايت كے شرائط۱۴

۸۰