تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 163291
ڈاؤنلوڈ: 2624


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163291 / ڈاؤنلوڈ: 2624
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

آیت ۷

( وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْلا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ )

اور يہ كافر كہتے ہيں كہ ان كے اوپر كوئي نشانى ۱_(ہمارى مطلوبہ)كيوں نہيں نازل ہوتى تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں صرف ڈرانے والا ہوں اور ہر قوم كے لئے ايك ہادى اور رہبر ہے (۷)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت كے زمانہ كے كفار انكى رسالت كى حقانيت پر معجزہ اور آيت و نشانى نہ ہونے كا دعوى كرتے تھے _و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربّه

۲_كفارہميشہ قرآن مجيد كے علاوہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ان كى رسالت كى حقانيت پر معجزہ كے طلب گار تھے _

يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربّه

فعل ماضى ( قال ) كى جگہ پر ( يقول) كا استعمال، اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ كفار اپنى اس مذكورہ بات پر فقط پہلے ہى مدعى نہيں تھے بلكہ آيندہ بھى مدعى رہيں گے اور اس پر اصرار و تاكيد كرتے رہيں گے_

۳_ كفار كا غلط پرو پيگنڈہ اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف فضا سازى كرنا_لو لا انزل عليه ء ية من ربّه

۴_ خداوند متعال، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے كام كو سر و سامان دينے والا اور ان كے امور كو منظم كرنے والا ہے_لو لا انزل عليه آية من ربّه

چونكہ كفار نے معجزہ كے نزول كى درخواست، ( من ربّہ) كى قيد سے ذكر كى ہے اس سے يہ اشارہ ملتا ہے كہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كو بتا چكے تھے كہ خداوند متعال اسكا پروردگار ہے اور اس كے كاموں كو وہى منظم و مرتب فرماتا ہے اوروہى اسكى رسالت كے كام كو سر و سامان عطا كرتا ہے _۵

_ معجزہ كا دكھانا، خداوند متعال كا كام ہے اور اس ميں اسكى مرضى شرط ہے _لو لا انزل عليه آية من ربّه

كفار كى كلام ميں ( من ربّہ) كى قيد سے مذكورہ معنى كا احتمال بھى ہوسكتا ہے گويا وہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے معجزے كو طلب كرتے تھے اور حضرت اس كام كو خداوند متعال كے سپر كرتے تھے _ اسى وجہ سے وہ كہتے تھے كہ كيوں خداوند عالم كى طرف سے ( جس كا يہ دعوى كرتا ہے ) اس كى طرف سے معجزہ نہيں آتا ہے _

۷۴۱

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى يہ ذمہ دارى ہے كہ لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرائيں اور صحيح راستے كى طرف راہنمائي كريں _

انّما انت منذر

۷_ كفار كى يہ درخواست كرنا كہ معجزہ دكھايا جائے يہ بات پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى سے خارج تھى _

لو لا انزل عليه آية من ربّه انّما انت منذر

(انّما انت منذر ) ميں حصر ہے اور وہ حصر اضافى ہے _ يہ معجزہ دكھانے كے مقابلے ميں ہے اسى وجہ سے جملے كے دو معنى ہيں :

۱_ تم ڈرانے والے ہو _

۲_ معجزہ دكھانا تمہارا كام نہيں ہے_

۸_ تمام امتيں ايك ہدايت كرنے والے كو ركھتى تھيں جو انہيں صحيح راستے كى راہنمائي كرتا تھا_و لكل قوم هاد َ

۹_اُمتوں كو ہادى عطا كرنا، خداوند متعال كى صفات ميں سے ہے _لكل قوم هاد

۱۰_'' عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''انّما انت منذر و لكل قوم هاد'' فقال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم المنذر و لكل زمان منّا هاد يهديهم الى ما جاء به نبى الله ثم الهداة من بعده عليّ ثم الاوصياء واحد بعد واحد :(۱)

امام باقرعليه‌السلام سے قول خدا (انّما انت منذر و لكل قوم ہاد:) كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا (منذر ) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور ہر زمانے ميں ہم ميں سے ايك نہ ايك ہادى ہے جو لوگوں كو اسكى طرف ہدايت كرتا ہے جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لے كر آئے ہيں _ اور رسالت مآب كے بعد ہدايت كرنے والے حضرت علىعليه‌السلام ہيں پھر ان كے بعد ان كے وصى ہيں جو ايك دوسرے كے بعد ائيں گے_

ائمہ :ائمہعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۱۰

امام علىعليه‌السلام :امام علىعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۱۰

____________________

۱) كافى ،ج ۱ ص ۱۹۱، ح ۲; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۳، ح ۲۱_

۷۴۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تدبير ۴; اللہ تعالى كى روش و طريقے ۹; اللہ تعالى كى مشيت ۵;اللہ تعالى كے افعال ۵

آنحضرت :آنحضرت كا ڈرانا ۶،۱۰; آنحضرت كا مدبّر اور منظم كرنے والا ہونا ۴; آنحضرت كا ہدايت كرنا ۶ ;آنحضرت كى حقانيت كو جھٹلانے والے ۱; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود ۶، ۷; آنحضرت كے خلاف فضا سازى ۳

اللہ تعالى كى روش و طريقے:ہدايت كى روش و طريقہ ۹

امتيں :امتوں كو ہدايت كرنے والے ۸، ۹، ۱۰

روايت : ۱۰

عذاب :عذاب سے ڈرانا ۶

صدر اسلام :صدر اسلام كے كافروں كا دعوى ۱; صدر اسلام كے كفار اور آنحضرت ۱، ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار اور معجزہ ۱; صدر اسلام كے كفار كى خواہشات ۲، ۷;كفار كى فضا سازى ۳

لوگ :لوگوں كى ہدايت ۶

معجزہ :معجزہ اقتراى ۲، ۷; معجزے كا سبب ۵

آیت ۸

( اللّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَى وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ )

اللہ بہتر جانتا ہے ۲_كہ ہر عورت كے شكم ميں كيا ہے اور اس كے رحم ميں كيا كمى اور زيادتى ہوتى رہتى ہے اور ہر شے كى اس كے نزديك ايك مقدار معين ہے (۸)

۱_ خداوند متعال ہر عورت اور مادہ كے شكم ميں بچے كى خصوصيات سے واقف ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى

(ما) سے ( تحمل كل اثنى ) كے قرينے كى وجہ سے شكم ،مراد ہے _'' انثي'' ہرمادہ جنس مادہ كو كہا جاتا ہے _ خواہ وہ انسان ( عورت ) كى ہو ي

۷۴۳

حيوان (مادہ ) كى ہو _

۲_ خداوند متعال، عورتوں كے رحم و شكم اور ہر مادہ كے رحم و شكم سے واقف ہے جو وہ بچے كے ليے جذب كرتا ہے _

الله يعلم ما تغيض الارحام

(غيض) كم كرنا اور اپنے اندر لينے كو كہتے ہيں _ موقع و محل كى مناسبت سے جذب كرنے سے تعبير ہوا ہے اور كيونكہ پہلے والا جملہ جنين كے متعلق ہے پس جو كچھ رحم جذب كرتا ہے وہ جنين كے متعلق ہوگا خواہ اس كا تعلق جنين كى پيدائش سے ہو يا جنين كے رشد كے ساتھ ہو_

۳_ خداوند متعال ان چيزوں سے آگاہ و واقف ہے جسكو عورتوں اور مادہ حيوانوں كا رحم بچے كے ليے جذب نہيں كرتا بلكہ اسكو دور كرتا ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى و ما تزداد

(ازدياد) (تزداد) كا مصدر ہے جو زيادہ ہونے كے معنى ميں آتا ہے اور اسميں جو ضمير ہے وہ (ارحام) كى طرف لوٹتى ہے يعنى وہ چيز جسكو رحم كے اندر بچے ميں زيادہ كيا جاتا ہے _(ماتزداد) كى عبارت كا معنى يہ ہوا كہ رحم كى جو چيزيں ضرورت سے زيادہ ہوتى ہيں وہ خود بخود اس سے خارج ہوتى ہيں ياممكن ہے وہ چيزيں ہوں جو جنين كے ليے زيادہ كى جائيں تا كہ اس كى نشو و نما اور رشد كے كام آئيں _

۴_ خداوند متعال ان نطفوں سے آگاہ ہے جو عورتوں اورمادہ حيوانوں كے رحم جذب كرتے ہيں تا كہ وہ بچہ كى صورت ميں آسكيں _الله يعلم ما تحمل كال انثى و ما تغيض الارحام

۵_ خداوند متعال عورتوں اور مادہ حيوانوں كے رحم ميں نطفہ كو جذب كرنے كے بعد اس ميں جو اضافہ كيا جاتا ہے اس سے آگاہ ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى و ما تزداد

۶_ كائنات اور عالم وجود كى ہر شيء اپنى مخصوص حدود اور اندازے ميں ہے_و كل شيء عنده بمقدار

۷_ خداوند متعال، ہر شيء كى مقدار اور اندازہ كو معين كرنے والا ہے _و كل شيء عنده بمقدار

۸_ وہ چيزيں جن كو رحم جذب كرتا ہے يااسميں اضافہ كرتا ہے يا وہ اپنے سے خارج كرتا ہے اسكى مقدار اور اسكا اندازہ مشخص و معين ہے_الله يعلم و كل شيء عنده بمقدار

۹_عن احدهما عليهما السلام_ فى قول الله عزوجل : '' يعلم ما تحمل كلّ انثى و ما تغيض الارحام و ما تزداد '' قال : الغيض كل حمل دون تسعة اشهر '' و م

۷۴۴

تزداد '' كل شيء يزداد على تسعة اشهر (۱)

امام محمد باقر يا امام صادق سے اللہ تعالى كے اس قول (يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام و ما تزداد ) كے بارے ميں رايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ( غيض) سے مراد وہ حمل ہے جو (۹) ماہ سے كم تر ہو ، اور (و ما تزداد) سے مراد وہ حمل ہے جو (۹) ما ہ سے زيادہ ہوجائے_

۱۰_'' عن محمد بن مسلم قال : سألت ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله : '' يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام ؟ قال : ما لم يكن حملاً ، '' و ما تزداد '' قال : الذكر و الانثى جميعاً (۲)

محمد ابن مسلم كہتے ہيں كہ ميں نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول (يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام ) كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا (ما تغيض الارحام ) سے مراد وہ شيء ہے جو حمل نہ ہو اور ( ما تزداد) كے بارے ميں فرمايا لڑكى اور لڑكا دونوں مراد ہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ، ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰

رحم ميں بچہ ہونا

حاملہ ہونا :نو ماہ حاملہ ہونے كى مدت

جنين:جنين كا علم ۲، ۴، ۱۰; جنين كى خصوصيات كا علم ۱

رحم (بچہ دانى ):رحم كى خصوصيات كاعلم ۲، ۳، ۴، ۵;رحم كے جذب كرنے والى چيزوں كى مقدار ۸; رحم كے جذب كرنے والى چيزيں ۲، ۴;رحم كے دفع كرنے والى چيزوں كى مقدار ۸; رحم كے دفع كرنے والى چيزيں ۳

روايت : ۹،۱۰

موجودات :موجودات كى تقدير۷

مخلوقات :مخلوقات كا قانون كے دائرے ميں ہونا ۶; مخلوقات كى تقدير ۶

____________________

۱) كافى ، ج ۶; ص ۱۲; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۵، ح ۳۱_

۲) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۲۰۵، ح ۱۳; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۵، ح ۳۴_

۷۴۵

آیت ۹

( عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ )

وہ غائب و حاضر سب كا جاننے والا بزرگ و بالاتر ہے (۹)

۱_ خداوند متعال، تمام ظاہر و باطن چيزوں سے واقف ہے _عالم الغيب و الشهادة

۲_ خداوند متعال، حقيقت ميں عظيم اور بلند مرتبہ و الا ہے _الكبير المتعال

۳_ قرآن مجيد ميں كائنات كى موجودات كو غيب اور حاضر ميں تقسيم كيا گيا ہے_الغيب و الشهادة

۴_ كافروں كى درخواست پر پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو معجزات كا عطا نہ كرنے كى دليل يہ تھى كہ خداوند متعال اس بات كو جانتا تھا كہ ان معجزات كا ان پر كوتى اثر نہ ہوگا_و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية الله يعلم ما تحمل عالم الغيب و الشهادة

رحم ميں بچے كے بارے ميں خداوند متعال كے علم اور اسكى خصوصيات اور ظاہر و باطن چيزوں كا علم كے بعد اس چيز كى طرف اشارہ كرنا كہ خداوند عالم كفار كے تقاضے كے باوجود ان كو معجزہ نہيں دكھاتا اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ خداوند عالم جانتا ہے كہ معجزہ كے دكھانے سے كفار ہدايت نہيں پائيں گے اسى وجہ سے ان كى درخواست پر عمل نہيں كيا جاتا _

۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزوجل : '' عالم الغيب و الشهادة'' فقال: '' الغيب مالم يكن و الشهادة ما قد كان '' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام نے اللہ تعالى كے اس قول (عالم الغيب و الشهادة ) كے بارے ميں ارشاد فرمايا غيب وہ شيء جو وجود ميں نہيں آئي ہو اور شہادت وہ شيء ہے جو وجود ميں آئي ہو _

____________________

۱)معانى الاخبار ، ص ۱۴۶، ح ۱ ; تفسير برہان ، ج ۲ ، ص ۲۸۳، ح ۶_

۷۴۶

اسما و صفات :كبير ۲; متعال ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم ۴; اللہ تعالى كا علم غيب ۱;اللہ تعالى كى صفات ۲; اللہ تعالى كى عظمت ۲

روايت :۵

شہود :شہود سے مراد ۵

غيب :غيب سے مراد۵

كفار :كفار پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۴

مخلوقات :مخلوقات كا ظاہر ہونا ۳; مخلوقات كا غيب ہونا ۳ مخلوقات كى طبقہ بندى ۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى كے ردّ كے كا دلائل ۴

آیت ۱۰

( سَوَاء مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ )

اس كے نزديك تم ميں كے سب برابر ہيں جو بات آہستہ كہے اور جو بلند آواز سے كہے اور جو رات ميں چھپار ہے اور دن ميں چلتار ہے (۱۰)

۱_ خداوند متعال ظاہري، ڈھكى چھپى سب باتوں سے واقف ہے _سوائٌمنكم من اسرّ القول و من جهربه

اس سے پہلے والى آيت اس بارے ميں ہے كہ يہ مذكورہ بالا آيت علم خداوندى كے بارے ميں بحث

كر رہى ہے لہذا جملہ (سواء منكم ) كا معنى (سواءٌ منكم فى علمه ) ہوگا _

۲_ خداوند متعال، دلوں كے راز اور وہ باتيں جو زبان پر نہيں لائي گئيں ان سب سے واقف ہے _سواء منكم من اسرّ القول

(اسرار) پنہان اور پوشيدہ ركھنے كے معنى ميں آتا ہے _ گفتگو كو چھپانے كا معني، ظاہر نہ كرنا يا زبان پر جارى نہ كرنا ہوسكتا ہے _ اور ممكن ہے اس معنى ميں بھى ہو كہ لوگوں كے سامنے'' على الاعلان'' نہ كہا جائے اور چھپ كر بيان كيا جائے_مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے_

۷۴۷

۳_خداوند عالم كے ہاں دلوں كے راز كا علم اور پنہانى و ظاہر ى گفتگو كا علم مساوى ہے _

سواءٌ منكم من اسرّ القول و من جهربه

(سواءٌ) مصدر ہے اور اسم فاعل (متساوى ) كےمعنى ميں ہے _ يہ لفظ خبر مقدم ہے اور اسكا مبتداء '' من اسرّ ...'' ہے يعنى جملہ يوں ہوگا''من اسرّ منكم القول و من جهر به متساويان فى علمه ''

۴_ خداوند متعال سب سے واقف ہے خواہ وہ رات كى كامل تاريكى ميں چھپے ہوئے ہيں يا وہ روشن دن ميں ظاہر بظاہر ہيں _

و من هو مستخف بالليل و سارب بالنهار

(استخفاء) (مستخف)كا مصدر ہے اور (خفاء)يہ دونوں چھپے ہوئے كے معنى ميں آتے ہيں ليكن ايك فرق ہے كہ (استخفاء) ميں تاكيد ہے (سَرَبَ) راستے كے معنى ميں ہے اور (سارب) اسكو كہتے ہيں كہ جو راستے كو طے كرتا ہے _ اور اس وجہ سے كہ راستہ اور راستے كو طے كرنے والا عموما ًانسانوں پر مخفى نہيں ہوتا خصوصاً دن كے اجالے ميں لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ (سارب) آيت شريفہ ميں جو (مستخف) كے مقابلے ميں ذكر ہوا ہے يہآشكار سے كنايہ ہے _

۵_خداوند متعال كاعلم رات كى تاريكوں ميں چھپے ہوئے اور دن كى روشنوں ميں ظاہر بظاہر ہو نے والوں كے ليے مساوى ہے _و من هو مستخف بالليل و سارب بالنهار

(من هو ) كا (من اسرّ ) پر عطفہوا ہے اسى وجہ سے ( سواءٌ) (من ہو ) كے ليے خبر بھى ہے تو جملہ يوں ہوگا (من هو مستخف و من هو سارب سواءٌ فى علمه )_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۱، ۲، ۴; اللہ تعالى كے علم غيب كى خصوصيات ۳، ۵

اسرار :اسرار كا علم ۲

شب :شب كى تاريكى ۴

دن :دن كى روشنائي ۴

گفتگو:چھپى ہوئي گفتگو ۲; گفتگو كا علم ۸

۷۴۸

آیت ۱۱

( لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِهِمْ وَإِذَا أَرَادَ اللّهُ بِقَوْمٍ سُوءاً فَلاَ مَرَدَّ لَهُ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ )

اس كے لئے سامنے اور پيچھے سے محافظ طاقتيں ہيں جو حكم خدا سے اس كى حفاظت كرتے ہيں اور خدا كسى قوم كى حالات ۳_ كو اس وقت تك نہيں بدلتا جب تك وہ خود اپنے كو تبديل نہ كرلے اور جب خدا كسى قوم پر عذاب كا ارادہ كرليتا ہے تو كوئي ٹال نہيں سكتاہے اور نہ اس كے علاوہ كوئي كسى والى و سرپرست ہے (۱۱)

۱_ فرشتے، انسانوں كو نابود كرنے والے حوادث اور خطرات سے حفاظت اور مراقبت كرنے پر مامور ہيں _

له معقّبات يحفظونه من امر الله

(معقبات) كا مصدر (تعقيب) ہے جوكسى كے پيچھے كسى كام كى خاطر جانے كو كہتے ہيں _ اس صورت ميں ( معقبات ) سے مراد ( يحفظونہ ) كے قرينے كى وجہ سے وہ طاقتيں ہيں جو انسان كى حفاظت كرتى ہيں اور اس كے پيچھے پيچھے ہوتى ہيں _ مفسرين قائل ہيں كہ ( معقّبات ) طاقتوں سے مراد، فرشتے ہيں _

۲_ انسانوں ميں سے ہر ايك كئي فرشتوں كى حفاظت اور نگرانى سے بہرہ مند ہے_له معقّبات يحفظونه

مذكورہ بالا معنى لفظ ( معقّبات) كو جمع لانے كى وجہ سے حاصل ہوا ہے اور يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لہ) كى ضمير اور (يحفظونہ) ميں مفعول كى ضمير (من اسرّ القول ) كى طرف پلٹ رہى ہے اور اس سے مراد انسان ہے كيونكہ جملہ ( سواءٌ منكم ) ميں ، انسانوں كو خطاب ہے _

۳_ انسانوں كے محافظ اور نگہبان فرشتے، تمام اطراف اور جوانب سے ان كى حفاظت كرتے ہيں _له معقّبات من بين يديه و من خلفه يحفظونه

(من بين يديہ) يعنى سامنے سے ( من خلفہ) يعنى پيچھے سے يہ دونوں تمام اطراف سے كنايہ ہيں _

۴_خطرہ اور مشكل پيدا كرنے والے حوادث خداوند متعال كى طرف سے ہوتے ہيں اور اس كے حكم سے جارى ہوتے ہيں _يحفظونه من امر الله

۷۴۹

(من امر الله ) ميں حرف'' من'' ممكن ہے سببيہ ہو تو اس صورت ميں جملہ (يحفظونه من امر الله ) كايہ معنى ہوگا كہ اسكى حفاظت كرتے ہيں يہ فرشتوں كو خداوند متعال كى طرف سے حكم ہے اور يہ بھى ممكن ہے (اسكے مساوى ہونے) كے معنى ميں ہو اس صورت ميں (امر اللہ ) سے مراد حوادث اور خطرات ہوں گے كيونكہ يہ خداوند متعال كے حكم كى وجہ سے تحقق پزيرہوئے ہيں اسى وجہ سے ان كہ (امر اللہ ) كہا گيا ہے اس صورت ميں جملہ (يحفظونه من امر الله ) كا معنى يہ ہوگا كہ اسكى خطرات سے حفاظت كرتے ہيں _

۵_ فرشتے، خداوند متعال كے فرمان كى وجہ سے انسانوں كى حوادث اور خطرات سے حفاظت كرتے ہيں _

يحفظونه من امر الله

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب (من) كو سببيہ فرض كريں _

۶_ خداوند متعال انسانى معاشرے كے ميلان اور اعمال ميں تغير اور تبدل كى وجہ سے ان كى حالت اور انجام ميں تغيير لاتا ہے_ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم

۷_بشر كى معيشت اور معاشرتى مسائل ميں تبديلى ، خداوند متعال كے اختيار اور اس كے ہاتھ ميں ہے_

ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۸_ انسان اپنى اجتماعى اور اقتصادى سرنوشت ميں بھر پور كردا كا حامل ہے _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۹_انسانى معاشروں كے ميلان و كردار اس كے نعمت كے حصول يا مصيبتوں اور سختيوں ميں گرفتار ہونے ميں بہت مؤثر ہيں _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۰_انسانى معاشرے اپنى سرنوشت اورانجام كو رقم كرنے ميں نہ تو ارادہ الہى كے مقابلے ميں مستقل ہيں اور نہ ہى اسكى طرف سے مجبور ہيں _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا م بأنفسهم (ان الله لا يغير ما بقوم ) كا جملہ خداوند متعال كو ہى تغيير دينے والا اور درميان سے اٹھا لينے والا سمجھتا ہے اور (حتى يغيروا ما بأنفسهم ) كا جملہ انسانوں كو اپنى سرنوشت اور انجام كو رقم كرنے ميں دخيل اور مؤثر سمجھتا ہے _

۷۵۰

۱۱_ خداوند متعال، انسان اور اس كے انجام اور تمام كائنات پر حاكميت ركھتا ہے_

ان الله لا يغير و اذا اراد الله بقوم سواء ً فلا مرّد له

۱۲_ خداوند متعال كا ارادہ نافذ ہونے والا اور تخلف ناپذير ہے _و اذا اراد الله بقوم سواءً فلا مرّد له

۱۳_ خداوند متعال كى طرف سے نعمتوں كا زوال ہے اور انسانوں كا كردار ہى اس كا سبب بنتا ہے _

ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم و اذا اراد الله بقوم سواءً

۱۴_ گمراہ لوگوں اورتباہ كاروں سے عذاب كا ٹل جانا تقدير الہى ميں نہيں ہے_و اذا اراد الله بقوم سواء ًفلا مرّد له

آيت شريفہ ميں (قوم) سے مراد حكم اور موضوع كى مناسبت ہے گنہگار قوم ہے _(مرّد) مصدر ميمى ہے جو لوٹانے كے معنى ميں ہے_

۱۵_خداوند متعال نے گمراہ لوگوں اور گنہگاروں كے مقدّر ميں جو عذاب اور سختياں لكھى ہيں كوئي چيز اور كوئي شخص حتى كہ حفاظت والے فرشتے بھى اس ميں نہ تو كوئي مدد كرسكتے ہيں اور نہ ہى بچاسكتے ہيں _و ما لهم من دونه من وال

(فلا مرّد لہ ) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ خداوند متعال كى تقدير ميں جو مشكل اور عذاب لكھا ہوا ہے اسكوپلٹا يا نہيں جا سكتا اور جملہ ( و ما لہم ) اس بات كو بتاتا ہے كہ اس عذاب كے آجانے كے بعد كوئي بھى عذاب والوں كو نہيں بچاسكتا اور نہ ہى ان كى مدد كرسكتا ہے _

۱۶_ فقط خداوند متعال ہى انسانوں كا سرپرست اور ولى ہے _ما لهم من دونه من وال

۱۷_ فقط خداوند متعال ہى مقّدر ميں لكھے ہوئے عذاب كو ٹال سكتا ہے_فلا مرّد و ما لهم من دونه من وال

۱۸_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال فى هذه الاية :''له معقّبات من بين يديه '' الاية قال : من المعقّبات ، الباقيات الصالحات'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے(له مقّبات من بين يديه ) كى آيت شريفہ كے بارے ميں ارشاد ہوا ہے كہ باقيات الصالحات بھى معقّبات ( جو انسانوں كے محافظ ہيں ) سے ہيں _

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۲۰۵، ح ۱۷; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۶،ح ۳۸_

۷۵۱

۱۹_عن ابى جعفر فى قوله : '' له مقعبات من بين يديه ومن خلفه يحفظونه من امر الله '' يقول : بامر الله من ان يقع فى ركى ، او يقع عليه حائط ، او يصيبه شى حتى اذا جاء القدر يدفعونه الى المقادير و هما ملكان يحفظانه بالليل و ملكان بالنهار يتعاقبانه (۱)

امام باقر(ع) سے خداوند متعال كے اس جملے (له معقّبات ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام ارشاد فرماتے ہيں ( خداوند متعال كے حكم سے اسكى اس سے حفاظت كرتے ہيں ) كہ كنويں ميں نہ گرجائے اس پر ديوار نہ گرے يا اسكو كوئي نقصان نہ ہو يہ اس وقت تك ہے كہ جب خداوند متعال كى تقدير نہ آجائے ...پھر اسكو تقدير كے حوالے كرديا جاتا ہے _ اور وہ محافظ دو فرشتے ہيں جو رات ميں اور دو فرشتے دنميں اپنى اپنى بارى سے اسكى حفاظت كرتے ہيں _

۲۰_دخل عثمان على رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقال اخبرنى عن العبد كم معه من ملك ؟ قال و ملكان بين يديك و من خلفك يقول الله سبحانه : (له معقبات من بين يديه و من خلفه ...(۲)

عثمان رسالت ماب كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض كى مجھے بتائيں كہ ہر انسان كے ساتھ كتنے فرشتے ہوتے ہيں ؟ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا دو فرشتے تيرے آگے اور دو تيرے پيچھے ہيں اس كے بارے ميں خداوند متعال فرماتا ہے (له معقبات .)

۲۱_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : ان ابى كان يقول : ان الله قضى قضاء حتما لا ينعم على عبده بنعم فسلبها اياه قبل ان يحدث العبد ذنبا يستوجب بذلك الذنب سلب تلك النعمة و ذلك قول الله :''ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما با نفسهم _(۳)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ميرے والد گرامى نے فرمايا ہے كہ خداوند متعال نے اپنى تقدير ميں اسكو حتمى طور پر مقرر كيا ہے كہ انسان كو ہر نعمت عطا كرے اور اس سے واپس نہ لے مگريہ كہ انسان كوئي گناہ كرے جو اس نعمت كے جانے كا سبب بنے يہى وہ بات ہے كہ خداوند متعال فرماتا ہے ''ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم ''

۲۲_عن على بن الحسين عليه‌السلام يقول : الذنوب التى تغير النعم ، البغى على الناس و الزوال عن العادةفى الخير و اصطناع المعروف ، و كفران النعم ، و ترك الشكر ، قال الله عز و جل : ''ان الله لا

____________________

۱) تفسير قمى ، ج ۱ ; ص ۳۶۰ ; نورالثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۷ ; ج ۴۲_۲) بحارالانوار ، ج ۵ : ص ۳۲۴ ; ح ۱۲_

۳) تفسير عياشى ، ج ۲ ; ص ۲۰۶ ;ح ۱۹; نورالثقلين ،ج ۲ ;ص ۴۸۸ ; ح ۵۰;

۷۵۲

يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم:'' (۱)

امام زين العابدينعليه‌السلام سے روايت ہے كہ وہ گناہ جو نعمت كے ختم ہونے كا سبب بنتے ہيں وہ يہ ہيں _ لوگوں پر ظلم وستم كرنا _ نيك كاموں كى عادت اور نيك خصلت كوانتخاب كرنے سے پرہيز كرنا _ نعمتوں كا انكار كرنا ، شكر گزارى كو ترك كرنا يہ قول ہے كہ خداوند متعال فرماتا ہے _ان الله لا يغير مابقوم حتى يغيرواما بانفسهم

الله تعالى :الله تعالى كا عمل و دخل ۱۳;الله تعالى كى حاكميت ۱۱;الله تعالى كى قدرت ۱۷; الله تعالى كى ولايت ۱۶; الله تعالى كے ارادہ كا كردار۱۰; الله تعالى كے ارادے كاحتمى ہونا ۱۲; الله تعالى كے اوامر ۴;۵;الله تعالى كے مختصات ۱۶،۱۷ ;الله تعالى كے مقدرات كا حتمى ہونا ۱۷; الله تعالى كے مقدرات ميں تغير ۱۷;الله تعالى كے مقدرات ۲۱; كے اختيارات كى حدود ہونا ۷

اقتصاد:اقتصادى تبديليوں كا سبب ۷; اقتصادى تبديليوں كے عوامل ۸

انسان :انسان كا انجام ۶; انسان كا كردار ۸;انسان كى حفاظت ۱; ۲;۳; ۵ ; ۱۹ ; انسانوں كا حاكم ہونا ۱۱; انسانوں كا ولى و سر پرست ۱۶

انجام :انجام و سرنوشت ميں موثر عوامل ۶;۸;۱۰

باقيات و صالحات :باقيات و صالحات كى اہميت ۱۸

توحيد:توحيد افعالى ۱۷

جبر و اختيار : ۱۰

حوادث :حوادث كا سبب ۴

روايت : ۱۸;۱۹;۲۰;۲۱;۲۲

سختى :سختى كا سبب ۹

شكر :شكر كو ترك كرنے كے آثار ۲۲

ظلم :ظلم كے آثار ۲۲

عمل:عمل خير كے ترك كرنے كے آثار ۲۲;ناپسند عمل كے آثار۱۳

____________________

۱) معافى الاخبار ، ص ۲۷۰ ;ح ۲ ; نورالثقلين ،ج ۲ ;ص ۴۸۷;ح ۴۵_

۷۵۳

كفران:كفران نعمت كے آثار ۲۲

گمراہ:گمراہوں كا نقصان ۱۴;۱۵; گمراہوں كے عذاب كا حتمى ہونا۱۵

گناہ :گناہ كے آثار ۲۱;۲۲

گنہكار :گنہكاروں كا نقصان ۱۴; ۱۵

مخلوقات :مخلوقات كا حاكم ۱۱

ملائكہ :محافظ ملائكہ كا تسليم ہونا ۱۹; محافظ ملائكہ كا متعدد ہونا ۲،۲۰; محافظ ملائكہ كى ذمہ دارى ۱;۳;۵محافظ ملائكہ كى ذمہ دارى كى حدود ۱۹; محافظ ملائكہ كى قدرت كى حدود۱۵

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا۱۵

نعمت :نعمت كا سبب ۹; نعمت كے سلب ہونے كے عوامل ۲۱; نعمت كے سلب ہونے كا سبب ۱۳ ; نعمت ميں تبديلى كے عوامل ۲۲

آیت ۱۲

( هُوَ الَّذِي يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفاً وَطَمَعاً وَيُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ )

وہى خدا ہے جو تمھيں ڈرانے اور لالچ دلانے كے لئے بجلياں دكھاتاہے اور پانى ہے لدے ہوئے بوجھل بادل ايجاد كرتاہے (۱۲)

۱_ خداوند متعال آسمانى بجليوں كو ظاہر كرنے والا اور انسانوں كے درميان ان كو روشن كرنے والا ہے

هو الذى يريكم البرق

۲_ خشكسالى سے لوگوں كو ڈرانا اور نزول بارش كى اميد ركھنا، ان كے ليے آسمانى بجلى كے آنے اور اس كو ظاہر كرنے كا پيش خيمہ ہے _هو الذى يريكم البرق خوفا و طمع

(خوفاً ) اور (طمعا ) دونوں الفاظ ممكن ہے مفعول لہ حصولى ہوں اورممكن ہے مفعول لہ تحصيلى ہوں _ پہلى صورت ميں (هو الذى ) كا معنى يوں ہوگا (چونكہ تم خوف مند تھے اور اميد بھى ركھتے تھے پس آسمانى بجلى كو تمہارے يے ظاہر كريں گے، دوسرے احتمال كى صورت ہيں (ہو الذى ...) كى عبارت كا معنى

۷۵۴

يہ ہوگا اس ليے كہ تم خوف زدہ ہوجاؤ اور اميدبھى ركھنے لگو تو آسمانى بجليوں كو تمہارے ليے روشن كرديں گے مذكورہ بالا معنى پہلے احتمال كى صورت ميں ہے _

۳_ آسمانى بجلياں ، لوگوں كے ليے خوف و ہراس كا سبب ہونے كے ساتھ ساتھ انكى اميد كا بھى سبب ہيں _

هو الذى يريكم البرق خوفا و طمع

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ (خوفا) اور (طمعا) مفعول لہ تحصيلى ہوں _

۴_ خداوند متعال سخت و سنگين بادلوں كو وجود ميں لانے والا ہےونيشيء السحاب الثقال

(ينشيء ) كا مصدر (انشاء ) ہے جو خلق كرنے اور ظاہر كرنے كے معنى ميں آتا ہے (سحابہ ) كى جمع'' سحاب ''ہے جو بارش برسانے والے بادلوں كو كہا جاتا ہے اور (ثقال ) ثقيل كى جمع ہے _

۵_ طبيعى اسباب و عوامل فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہيں اور فقط وہ ان پر حاكم ہے _

هو الذى يريكم البرق و ينشيء السحاب الثقال

۶_قال الرضا عليه‌السلام فى قول الله عزوجل :''هو الذى يريكم البرق خوفا و طمعا '' قال : خوفا للمسافر وطمعا للمقيم (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے قول خداوندى (هوالذى يريكم البرق خوفاو طمعا ) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا(يہ بجلى ) مسافر كے ليے خوف وہراس كا موجب ہوتى ہے اور وطن ميں رہنے والے كے ليے اميد افزا ہے _

۷_سأل ابوبصير ابا عبدالله عليه‌السلام ... ماحال البرق فقال : تلك مخاريق الملائكة تضرب السحاب فتسوقه الى الموضع الذى قضى الله عزوجل فيه المطر (۲) ابوبصير نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے بجلى كى كيفيت كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت(ع) نے فرمايا يہ فرشتوں كے تازيانے اور كوڑے ہيں جو بادلوں كو مارتے ہيں يہ ان كو اس جگہ پر لے جاتے ہيں جہاں خداوند عزّوجل نے ان كے ليے بارش برسانے كى جگہ مقرر كى ہے _

آسمانى بجلي:آسمانى بجلى كا سرچشمہ ۲; آسمانى بجلى كا كردار ۳، ۶; آسمانى بجلى كو روشن كرنے والا ۱;آسمانى بجلى كى حقيقت ۷

____________________

۱) معانى الاخبار ، ص ۳۷۴ ، ح ۱ ; نورالثقلين ، ج ۲ ; ص ۴۸۹ ; ح ۵۲_

۲) من لايحضرہ الفقيہ ج ۱، ص۳۳۴، ح۹; نورالثقلين ج ۲، ص۴۸۹، ح۵۵_

۷۵۵

اميد ركھنا :اميد ركھنے كے آثار ۲; بارش كى اميد ركھنا ۲; بارش كے اسباب ۳، ۶

الله تعالى :الله تعالى اور طبيعى عوامل ۵;الله تعالى كى حاكميت ۵; الله تعالى كى خالقيت ۴; الله تعالى كے اختيارات كى حدود ۵;الله تعالى كے افعال ۱

بادل :بادلوں كو حركت ميں لانے والے عوامل۷;بارش برسانے والے بادلوں كا خالق ۴

توحيد :توحيد افعالى ۵

خوف :خشكسالى كا خوف ۲; خشكسالى كے اسباب عوالم ۳، ۶;خوف كے آثار ۲

طبيعى اسباب :طبيعياسباب كا حاكم ۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۷

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۵

آیت ۱۳

( وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلاَئِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ )

گرج اس كى حمد كى تسبيح كرتى ہے اور فرشتے اس كے خوف سے حمد و ثنا كرتے رہتے ہيں اور وہ بجليوں كو بھيجتا ہے تو جس تك چاہتا ہے پہنچا ديتاہے اور يہ لوگ اللہ كے بارے ميں كج بحثى كررہے ہيں جب كہ وہ بہت مضبوط قوت اور عظيم طاقت والاہے (۱۳)

۱_ آسمانى بادلوں كى گرج خداوند متعال كى تسبيح اور اسكي حمد و ثنا كرنے والى ہے _

و يسبّح الرعد بحمده

(رعد) ايسى آواز كو كہتے ہيں جو بادلوں سے سنى جاتى ہے _ فارسى ميں اسكو (تندر و غرش آسمان ) (گرج و چمك آسمان) كہا جاتا ہے _

۲_ فرشتے ،خداوند متعال كى تسبيح اور اسكى حمد و ثناء كرنے والے ہيں _و يسبّح ...ملائكة

(الملائكہ ) كا (الرعد) پر عطف ہے يعنى جملہ يوں ہوگا ( يسبّح الملائكہ بحمدہ من خيفتة )

۷۵۶

۳_ آسمان بجلياں ايك قسم كا ادراك و شعور ركھتى ہيں _و يسبّح الرعد بحمده

۴_ فرشتوں كا خداوند متعال سے خوف و ہراس ركھنا _الملائكة من خيفتة

۵_ آسمانى بجلى كا خداوند متعال سے خوف و ہراس ركھنا _يسبح الرعد من خيفته

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ (من خيفتہ) كا جملہ جسطرح ملائكہ كى تسبيح كے ليے علت ہے اسى طرح رعد كى تسبيح كے ليے بھى علت ہو _

۶_ خداوند متعال ہرعيب و نقص سے پاك و پاكيزہ اور حمد و ثناء كے لائق ہے _و يسبّح الرعد بحمده والملائكه من خيفته

(تسيبح) (يسبح) كا مصدر ہے جوہر عيب و نقص سے پاك و پاكيزہ سمجھنے كے معنى ميں ہے _

۷_ فرشتے اور آسمانى بجلياں ، حمد و ثناء كے ذريعے خدا وند متعال كى تسبيح كرتى ہيں _و يسبّح الرعد بحمده

(باء)'' بحمدہ ''ميں ممكن ہے مصاحبت كے ليے ہو اور يہ بھى امكان ہے كہ استعانت كے ليے ہو مذكورہ بالا معنى احتمال دوم كى صورت ميں ہے _

۸_ خداوند متعال كى حمد و ثناء كے ساتھ تسبيح كرنا، تسبيح الہى كرنے كا بہترين طريقہ ہے _

و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

۹_ خداوند متعال كى حمد و ثناء كرنے ميں ايسے جملات ادا كيے جائيں كہ ان كے معانى ايسے ہوں كہ جن ميں ذرہ برابر بھى عيب و نقص ذات اقدس كے ليے لازم نہ آئے _و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (بحمدہ) ميں با استعانت كے ليے فرض كى جائے _ پس اس صورت ميں''يسبّح الرعد بحمده والملائكه'' كا معنى يوں ہوگا يعنى فرشتے اور آسمانى بجلى حمد و ثناء كے ذريعے خداوند متعال كى تسبيح كرتے ہيں _ يہ بات واضح ہے كہ حمد و ثناء اس وقت تسبيح اور پاكى كو اپنے اندر سموئے ہوئے ہوگى جب حمد و ثناء كے ليے ايسے الفاظ منتخب كيے جائيں جن سے ايسے معانى قصد كيے جائيں جن ميں خداوند عالم كے ليے كوئي نقص و عيب لازم نہ آئے _

۱۰_ خداوند متعال كا خوف، فرشتوں كو خداوند عزّوجل كى تسبيح اور حمد و ثناء كى طرف متوجہ و آمادہ كرتا ہے _

و يسبّح والملائكة من خيفته (من خيفته ) ميں '' من'' تعليل كا ہے _

۷۵۷

۱۱_ خداوند متعال كى ہيبت اور جلال كى طرف توجہ كرنا، موجودات كو اسكى تسبيح اور حمد و ثناء پر آمادہ كرتا ہے _

و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

۱۲_ خداوند متعال ،آسمانى بجلياں بھيجنے والا ہے _هو الذى يريكم ...و يرسل الصواعق

(صواعق) صاعقہ كى جمع ہے _ اہل لغت نے صاعقہ كا معنى وہ آگ كيا ہے جو بجلى كى كڑك سے وجود ميں آتى ہے _بعض نے كہا ہے وہ سخت آواز ہے جو فضا سے سنائي ديتى ہے اور بعض دوسرے مفسرين نے اسكا معنى يہ كيا ہے كہ وہ ايسى بجلى كى گرج ہے جو اپنے ساتھ آگ كو بھى گراتى ہے _

۱۳_ بجليوں كى زد مين آنا، مشيت الہى كے سبب سے ہے _يرسل الصواعق فيصيب بها من يشاء

(اصابة ) (يصيب) كا مصدر ہے جور ''پہنچنے'' اور اندر ڈالنے كے معنى ميں آتا ہے نيز مصيبت ميں ڈالنے كے معنى ميں بھى آتا ہے لہذا پہلے اور دوسرے معنى كى صورت ميں (بہا) ميں با كا حرف تعدى كے ليے آيا ہے ليكن تيسرے معنى كى صورت ميں حرف (با) آلة اور وسيلہ كے معنى ميں آئي ہے تو جملہ (يصيب بها من يشاء ) كا معنى مذكورہ معانى كى بنياد پر يوں ہوگا _ خداوند متعال جس پر چاہے اپنى صاعقہ ( بجليوں ) كو گرا تا ہے _ اور خداوند متعال ان بجليوں (صاعقہ) كو جہاں چاہے نازل كرتاہے اور خداوند عالم اس صاعقہ كے ذريعہ جس كو چاہيے مصيبت ميں ڈال ديتا ہے _

۱۴_ مشيت الہى نافذ ہونے والى اور تخلف ناپذير ہے_فيصيب بها من يشاء

۱۵_ كفر اختيار كرنے والے لوگ باوجود اس كے كہ پورى كائنات ميں ربوبيت الہى كى نشانياں ديكھتے ہيں پھر بھى موحدين كے ساتھ خداوند متعال اور اسكى ربوبيت كے بارے ميں بحث و تكرار اور مناظرہ كرتے ہيں _

هو الذى يريكم البرق و هم يجادلون فى اللّه

جملہ حاليہ (و هم يجادلون فى الله ) تمام جملوں كے ليے قيد و صفت واقع ہوا ہے جو اس سے پہلے والى آيات ميں ذكر ہوئے ہيں يعنى يہ كہ خداوند متعال كے وجود كے آثار اور اسكى ربوبيت جو نماياں اور واضح ہے اور وہى ذات ہے جو كہ بجلى ، گرج ، بادل اور صاعقہ كو وجود ميں لاتى ہے اور تمام امور كو وجود بخشتيہے اور وہ لوگ اس كے بارے ميں بحث و تكرار كرتے ہيں _

۱۶_ خداوند متعال كے عذاب اور عقوبتيں بہت ہى سخت اور مٹا دينے والى ہيں _و هو شديد المحال (محال ) (محل) كے مادہ سے لغت ميں كئي معنوں ميں آيا ہے :

۷۵۸

۱_ عذاب و عقوبت _

۲_ مكر كرنا اور كسى كام كو مخفى پروگرام كے ذريعے چلانا _

۳_ قدرت اور توانائي _

۱۷_ خداوند متعال كے مخفى پروگرام اور اس كے حيلے بہت ہى پيچيدہ ہيں اور ان پر مطّلع ہونا نا ممكن ہے _

و هو شديد المحال

اس بناء پر كہ ( محال) مكر و حيلہ كے معنى ميں ہو _ گفتگو كا مزاج و تناسب اس بات كا تقاضا كرتا ہے كہ ( شدّت) سے مراد، مكر و حيلہ كے پنہاں اور پوشيدہ ہونے ميں شدت ہو _

۱۸_ خداوند متعال نے ان كفر اختيار كرنے والوں كو جو آيات الہى كا مشاہدہ كرتے ہوئے بھى اسكى ربوبيت كا انكار كرتے ہيں عذاب شديد اور سخت مكر و حيلے سے ڈرايا ہے_و هم يجادلون فى الله و هو شديد المحال

۱۹_ خداوند متعال بہت قدرت ركھنے والا اور توانا ہے _و هو شديد المحال

۲۰_قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : انما الرعد وعيد من الله ... (۱)

رسالت مآب سے روايت ہے كہ بے شك رعد ( بجلى كا چمكنا) خداوند متعال كى طرف سے ڈرانا اور تہديد ہے _

۲۱_'' عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان ربّكم سبحانه يقول : لو ا ن عبادى اطاعونى لم اسمعهم صوت الرعد (۲)

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپكا پروردگار فرماتا ہے اگر ميرے بندے ميرى اطاعت كرتے تو بجلى كى گرج كى آواز ان كے كانوں تك نہ پہنچاتا_

۲۲_'' عن ابى جعفر الباقر عليه‌السلام : ان الصواعق تصيب المسلم و غير المسلم و لا تصيب ذاكراً (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ( صاعقہ) آسمانى بجلياں ممكن ہے مسلمان يا غير مسلم دونوں تك پہنچيں مگر وہ لوگ جو ذكر الہى ميں مشغول ہيں ان پر نہيں گرتيں _

۲۳_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : لا تملّوا من قراء ة اذا زلزلت الارض زالزالها فانه من كانت قرائته بها فى نوافله لم يصيبه الله

____________________

۱)الدر المنثور ، ج ۴ ، ص ۶۲۴_۲) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۴۳۴; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۴۸۹، ح ۵۷_۳) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۴۳۵_

۷۵۹

عزوجل بزلزلة ابداً و لم يمت بها و لا بصاعقه (۱)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام فرماتے ہيں سورہ (اذا زلزلت الارض زلزالها )كو پڑھنے سے تھكاوٹ محسوس نہ كريں ، كيونكہ جو شخص اس سورہ كو اپنى نافلہ نمازوں ميں پڑھتا ہے ، تو خداوند متعال كبھى بھى اسكو زلزلے سے دوچار نہيں كرتا اور زلزلہ اور صاعقہ سے اسكو ہلاك و موت نہيں ديتے _

۲۴_'' عن على عليه‌السلام ... قوله : '' و هو شديد المحال '' قال : يريد المكر (۲)

مولائے كائنات امير المؤمنين على ابن ابى طالبعليه‌السلام سے خداوند عالم ( و ہو شديد المحال ) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ ( المحال ) سے خداوند عالم نے مكر و حيلے كا ارادہ كيا ہے_

۲۵_'' فى مجمع البيان فى قوله : '' شديد المحال '' اى شديد الاخذ ، عن علي(ع) (۳)

مجمع البيان ميں اللہ تعالى كے اس قول (شديد المحال ) كے بارے ميں امير المؤمنين علىعليه‌السلام سے روايت ہے كہ اس سے مراد، بہت سخت عقوبت كرنا ہے _

اسماء و صفات :شديد المحال ۱۶، ۱۹; شديد المحال سے مراد ۲۴، ۲۵; صفات جلال۶

اطاعت :اطاعت الہى كے آثار ۲۱//اللہ تعالى كى تسبيح كرنے والے: ۱، ۲، ۷

آسمانى بجلى :آسمانى بجلى سے محفوظ رہنے كے اسباب ۲۳; آسمانى بجلى كا سبب ۱۲;آسمانى بجلى كى حدود ۲۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى اورعيب ۱۶;اللہ تعالى اور نقص ۶;اللہ تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۶، ۹;اللہ تعالى كا خوف دلوانا ۲۰;اللہ تعالى كا مكر ۲۴;اللہ تعالى كا مكر و حيلے سے ڈرانا ۱۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۵; اللہ تعالى كى قدرت ۱۹; اللہ تعالى كى مشيت ۱۳; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۴; اللہ تعالى كے افعال ۱۲; اللہ تعالى كے عذاب ۱۶، ۱۸; اللہ تعالى كے مكر كى خصوصيات ۱۷

تحريك :تحريك كے عوامل ۱۱

____________________

۱)كافى ، ج ۲ ص ۶۲۶، ح ۲۴; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۹۱، ح ۶۶_

۲)غيب نعمانى ، ص ۱۴۸; بحار الانوار ، ج ۵۲، ص ۲۴۵، ح ۱۲۴_

۳) مجمع البيان ج۵، ص ۴۳۵; الدر المنثور ، ج ۴ ، ص ۶۲۷_

۷۶۰