تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168492
ڈاؤنلوڈ: 2183


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168492 / ڈاؤنلوڈ: 2183
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

نشانياں ۴

عذاب :اخروى عذاب كے موجبات ۳

گناہ :گناہ كے اثرات ۳

گناہگار لوگ:ان كا اخروى عذاب ۴; ان كى اخروى اسارت ۳، ۴;ان كے حشر كى كيفيت ۲;وہ قيامت كے دن ۱ ، ۲

آیت ۵۰

( سَرَابِيلُهُم مِّن قَطِرَانٍ وَتَغْشَى وُجُوهَهُمْ النَّارُ )

ان كے لباس قطران كے ہوں گے او ر انكے چہروں كو آگ ہر طرف سے ڈھانكے ہوئے ہوگى _

۱_قيامت كے دن مجرمين ايك سياہ ،بد بو دار،گرم اور (تاركول جيسے)اشتعال انگيز مادے كا كرتا پہنے ہوں گے_

وترى المجرمين ...سرابيلهم من قطران

'' قطران'' ايك سياہ ،بد بو دار اور چپكنے والا مادہ (تيل)ہے كہ جسے اونٹ كے بدن پر ملتے ہيں (مجمع البيان )يہ جو خدا وندعالم نے فرمايا ہے كہ دوزخيوں كا لباس قطران سے ہے ممكن ہے يہ دوزخى انسان كے بدن پر جہنم كى اگ كى سوزش اور اشتعال انگيزى كى زيادتى كو بيان كر نے ميں مبالغے كے لئے ہو _نيز مادہ قطران كے قابل اشتعال ہونے كو بيان كرنے كے لئے ہو_ (لسان العرب)

۲_قيامت كے دن مجرمين كا چہرہ اگ سے ڈھانپا ہو گا_وترى المجرمين ...وتغشى وجوههم النار

۳_قيامت كے دن عذاب الہى مجرمين اور گناہگاروں كے پورے وجود كو گھير لے گا _

وترى المجرمين ...سرابيلهم من قطران وتغشى وجوههم النار

'' وجوہ''(چہروں ) كى تعبير شايد پورے وجود سے كنايہ ہو ;چونكہ چہرہ انسان كے پورے وجود كا ائينہ ہوتا ہے _قابل ذكر يہ كہ اتشين لباس اور مجرمين كے طوق وزنجير ميں باندھے جانے سے

۱۶۱

بھى اسى مطلب كى تائيد ہوتى ہے _

۴_قيامت كے دن مجرموں كے حاضر ہونے كى كيفيت اور اندازسے ايك ہولناك اور قبيح منظر كى عكاسى ہوتى ہے_

وبرزوا ...وترى المجرمين يومئذمقرّنين فى الا صفاد_ سرابيلهم من قطران وتغشى وجوههم النار

۵_قيامت كے دن سب انسان، جسم و روح كے ساتھ حاضر ہوں گے_

مقرّنين فى الا صفاد_سرابيلهم من قطران وتغشى وجوههم النار

۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : ...ان جبرئيل جاء الى رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...قال: ...لو ا ن سربالا من سرابيل ا هل النار علّق بين السّماء والا رض لمات ا هل الا رض من ريحه و وهجه ;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ حضرت جبرائيلعليه‌السلام حضرت رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پاس ائے ...اور كہا:اگر اہل اتش كے كرتوں ميں سے ايك كرتا بھى زمين و اسمان كے درميان لٹكايا جائے تو اہل زمين ا سكى بد بو او رشعلوں سے مر جائيں _

جہنمى لوگ :جہنمى لوگوں كے لئے لباس ۱،۶

روايت :۶

عذاب :اخروى عذاب كا احاطہ ۳

قيامت :اھوال قيامت ۴

گناہگار لوگ :ا ن كا اخروى عذاب۱،۲،۳;ان كا اخروى لباس ۱; ان كا چہرہ ۲;ان كے حشر كى كيفيت ۴;وہ قيامت ميں ۱،۲

معاد :جسمانى معاد ۵;روحانى معاد ۵

____________________

۱)تفسير قمى ،ج ۲،ص ۸۱ ;نور الثقلين ،ج۲،ص ۵۵۸،ح ۱۴۸_

۱۶۲

آیت ۵۱

( لِيَجْزِي اللّهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ إِنَّ اللّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ )

تا كہ خدا ہر نفس كو اس كے كئے كا بدلہ دے دے كہ وہ بہت جلد حساب كرنے والا ہے _

۱_قيامت برپا ہونے پر انسانوں كو سزا و جزا دينے كے لئے موجودہ اسمانوں اور زمين كے نظام كا كسى دوسرے نظام ميں تبديل ہوجانا _يوم تبدّل الا رض غيرالا رض___وبرزوا اللّه ___ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''ليجزى '' آيت مجيدہ ۴۸ كے كلمہ '' برزوا '' سے متعلق ہو _

۲_كائنات كے موجودہ نظام كے ساتھ انسان كو مكمل سزا و جزا دينا ممكن و مناسب نہيں _

يوم تبدّل الا رض غيرالا رض___وبرزوا الله ___ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

كيونكہ خدا وندعالم نے قيامت ميں انسانوں كى سزا و جزا كا مسئلہ پيش كرنے سے پہلے دنيا كے موجودہ نظام كے تبديل ہونے كا مسئلہ پيش كيا ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذہوتا ہے_

۳_قيامت كے دن الہى سزا و جزا كا نظام، انسان كى تمام حركات و سكنات كے مقابلے ميں سب انسانوں تك پھيلا ہوا ہے_ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

'' ما كسبت'' ميں ''ما'' موصولہ ہے جو جنس كا معنى ديتا ہے _بنا بريں '' ما كسبت '' يعنى انسان جو كچھ بھى كرتا ہے اور جو بھى حركت اس سے سرزد ہو تى ہے _

۴_قيامت كے دن، خدا وند عالم كى طرف سے انسانوں كى جزا و سزا ،مكمل طور پرانسان كے عمل كى كميت و كيفيت كے مطابق و مناسب ہو گى _ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

۵_ قيامت كے دن انسان كى عاقبت اور سعادت و شقاوت،دنيا ميں كيے گئے اس كے عمل و كردار پر موقوف ہو گي_

ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

۶_اخرت ميں جزائے الہى كى بنياد انسان كے عمل اور جزا و سزا كے لئے اس كے استحقاق پر استوار ہے _

ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

خد اوند عالمنے جزا و سزا ميں انسان كى سعى و كوشش( ماكسبت ) كا مسئلہ پيش كيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسانوں كى جزا وسز ا كى بنياد يہى چيز ہے نہ كوئي اور چيز _

۱۶۳

۷_قيامت كے دن، خداوندعالم كا جزا دينا ،در حقيقت خود انسان كے عمل كا مجسم ہونا ہے جو اس كے كردار كا ائينہ ہے_

ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

(سعى و كوشش كے مقابلے ميں ) جملہ ''بما كسبت '' كے بجائے جملہ ''ما كسبت'' انا ، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے كہ الہى جزا و سزا اور انسانى عمل كے درميان مكمل وحدت پائي جاتى ہے_بلكہ ہم كہہ سكتے ہيں كہ يہ دونوں بعينہ ايك ہى چيز ہيں _

۸_انسا ن اپنى تمام حركات و سكنات و فعل و كردار كے مقابلے ميں ذمہ داراورايك مختا رمخلوق ہے_

ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

يہ كہ خدا وند عالم انسان كے عمل كے بارے ميں پوچھ گچھ كرتا ہے ،اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ انسان ايك مختار اور ذمہ دار مخلوق ہے _چونكہ پوچھ گچھ اسى وقت معقول ہے كہ جب انسان صاحب اختيار اور ذمہ دار ہو _

۹_خداوند عالم كا انتقام لينا خود انسان كے عمل كا تقاضا ہے نہ انتقام جوئي كى خصلت كا نتيجہ_

ان اللّه عزيز ذوانتقام___ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

اس بات كى صراحت كرنا كہ خداوندعالم خود انسان كى سعى و كوشش كے برابر اسے جزا اور سزا ديتا ہے اس سے يہ حقيقت ظاہر ہوتى ہے كہ گذشتہ آيت مجيدہ كے مطابق خدا كا انتقام لينا ،انتقام جوئي كى خصلت كى بنا پر نہيں بلكہ خود انسان كے عمل اور كردار كے مطابق ہے_

۱۰_الہى جزا و سزا فقط انسان كے ارادى اعمال اور سعى و كوشش كے مقابلے ميں ہے نہ كہ ذاتى اور فطرى امور كے مقابلے ميں _ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت

اس بات كى صراحت كرنا كہ خداوند عالم خود انسان كى سعى و كوشش كے برابر اسے جزا اور سزا ديتا ہے(ما كسبت)،ہو سكتاہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۱_خدا وند عالم''سريع الحساب'' (جلد حساب لينے والا)ہے_ان اللّه سريع الحساب

۱۲_ قيامت كے دن خدا وند عالم انسان كے اعمال كا حساب وكتاب بہت سرعت كے ساتھ انجام دے گا _

ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت ان اللّه سريع

۱۶۴

الحساب

۱۳_دنيا ميں انسان كا عمل انجام پاتے ہى بغير كسى تاخير كے خدا وندعالم كى جانب سے اس كا دقيق حساب لے ليا جاتا ہے_ليجزى اللّه كل نفس ما كسبت ان اللّه سريع الحساب

مذكورہ مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب خداوند عالم كے '' سريع الحساب ''ہونے سے اسى دنيا ميں اعمال كا حساب كتاب ليا جانا مراد ہو اور يہ حساب كتاب قيامت كے دن تك چھوڑا نہ جاتا ہو_بلكہ بندوں سے اعمال كے صادر ہوتے ہى انكو ثبت كر كے ان كا محاسبہ ہو جاتا ہو _

۱۴_خدا وند عالم كى الوہيت ،بندوں كى جزا وسزا كى مقتضى ہے_ليجزى اللّه ___ان اللّه سريع الحساب

ايك ہى آيت ميں بغير كسى صراحت كى ضرورت كے كلمہ جلالہ''الله ''كے انے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

اسمان :اسمان كے تبديل ہونے كا فلسفہ ۱

افرينش :نظام افرينش اور جزا ۲;نظام افرينش اور سزا ۲ ; نظام افرينش كے تبديل ہونے كا فلسفہ ۱

اجر:اخروى اجر كے عوامل ۶;اجر كا پيش خيمہ ۱۴;اجر كے عوامل ۱۰;عمل اور اجر ميں تناسب۴

اختيار :اختيار كے اثرات ۱۰

اسماء و صفات :سريع الحساب ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كى الوہيت كے اثرات ۱۴;الله تعالى كى طرف سے حساب و كتاب لينے ميں سرعت ۱۲ ،۱۳ ; الله تعالى كى طرف سے سزائيں ۷;الله تعالى كے انتقام كا سر چشمہ ۹

انسان :انسان كا اخيتار ۸،۱۰;انسانوں كى اخروى جزا ۱; انسانوں كى اخروى سزا ۱;انسان كى ذمہ داري ۸

زمين :زمين كى تبديلى كا فلسفہ ۱

سزا :اخروى سزا كے عوامل ۶;سزا كا پيش خيمہ ۱۴;سزا اور گناہ ميں تناسب ۴;سزا كے عوامل ۱۰

سزائيں :اخروى سزائوں كا عام ہونا ۳

سعادت :

۱۶۵

اخروى سعادت كے عوامل ۵

شقاوت :اخروى شقاوت كے عوامل ۵

عمل :عمل كااخروى اجر ۴;عمل كااخروى حساب وكتاب۱۲ ; عمل كا مجسم ہونا ۷; عمل كا حساب و كتاب ۱۳; عمل كے اثرات ۵،۶،۹،۱۰;عمل كى اخروى سزا ۴

قيامت :قيامت ميں جزا وسزا كا نظام ۳،۴،۶;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۷

نظام سزا وجزا :۱۰

آیت ۵۲

( هَـذَا بَلاَغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُواْ بِهِ وَلِيَعْلَمُواْ أَنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُوْلُواْ الأَلْبَابِ )

بيشك يہ قرآن لوگوں كے لئے ايك پيغام ہے تا كہ اسى كے ذريعہ انھيں ڈرايا جائے اور انھيں معلوم ہوجائے كہ خدا ہى خدائے واحد و يكتا ہے اور پھر صاحبان عقل نصيحت حاصل كرليں _

۱_قران ،لوگوں كى طرف خداوندعالم كے پيغام كا ابلاغ ہے_هذا بلغ،للناس

مفسرين نے '' ھذا ''كے مشار اليہ كے بارے ميں تين احتمال ذكر كيے ہيں :ايك يہى اخرى ايات كہ جو دوزخيوں كى برى حالت كے بارے ميں ہيں _دوسرا اسى سورے كى ايات اور تيسرا خود قران كريم _مندرجہ بالا مطلب تيسر ے احتمال پر مبنى ہے _

۲_قران ،عالمى كتاب اورسب لوگوں كے لئے قابل فہم ہے_هذا بلغ،للناس

۳_قران ،تمام انسانوں كو ڈرانے اور خبردار كرنے كا وسيلہ ہے _هذا بلغ،للناس ولينذروا به

۴_ايمان سے عارى انسان ،ناقابل حل مشكلات ، صدمات اور خطرات سے دوچار ہوتا ہے_*هذا بلغ،للناس ولينذروا به

قران كو خداوندعالمنے انذار اور خبردار كرنے كا وسيلہ قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسانوں كے راستے ميں بہت سے خطرات اور مشكلات موجود ہوتى ہيں كہ جن كے بارے ميں قران خبردار كر رہا ہے اور اگر انسان قران كى راہنمائي اور ہدايت سے استفادہ نہ كر ے اور اس پر ايمان نہ لائے تو ان ميں گرفتار ہو جائے گا_

۱۶۶

۵_قران ،انسان كى راہ ميں موجود مشكلات ،خطرات اور مصائب سے اس كى نجات كا باعث بنتا ہے_*

هذا بلغ،للناس ولينذروا به

۶_قران ،خدا وند يكتا سے انسانوں كى اگاہى اور اس كى وحدانيت كے بارے ميں انہيں ادراك عطا كرنے كے لئے (نازل ہوا )ہے_هذا بلغ،للناس___وليعلموا انما هو اله واحد

۷_قران ،وحدانيت خدا كى بولتى دليل ہے _هذا بلغ،للناس___وليعلموا انما هو اله واحد

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب فقط قران كے مطالب توحيد كى تعليم نہ ديں بلكہ خودقران اپنى كيفيت اور خصوصيات كے ساتھ خدا كى يكتائي پر دليل ہو _

۸_خدا كى يكتائي كا اثبات اور لوگوں كو اس كى حقيقت سے اگاہ كرنا ہى قران كا بنيادى ترين موضوع اور اس كى تعليمات كا محور ہے_هذا بلغ،للناس___وليعلموا انما هو اله واحد

۹_اصول دين (توحيد وغيرہ ) كا علم ايك ضرورى چيز ہے _هذا بلغ،___وليعلموا انما هو اله واحد

يہ كہ خدا كى يكتائي اور وحدانيت كے بارے ميں لوگوں كا علم ،انذار اور ابلاغ وحى كا مقصد ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس مقصد تك پہنچنا يعنى وحداينت خدا سے اگاہى حاصل كرنا ايك ضرورى چيز ہے_

۱۰_قران ،خالص عقل كے حامل افراد كى نصيحت پذيرى اور بيدارى كے لئے نازل ہوا ہے_

هذا بلغ،للناس ___ و ليذّكراولواالالباب

۱۱_ عقلمندى ،قرانى تعليمات اور معارف سے بہرہ مند ہونے كے شرائط اور ضرورى اسباب ميں سے ايك ہے_

هذا بلغ،للناس ___ و ليذّكراولواالالباب

۱۲_قران كى تعليمات اور معارف، خالص عقل كے مطابق اور اس كے ساتھ ہم اہنگ ہيں _

هذا بلغ،للناس ___و ليذّكراولواالالباب

يہ كہ خدا نے اہل عقل كى نصيحت پذيرى كو نزول قران كا مقصدقرار ديا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے

۱۶۷

كہ قران عقلى معيار كے مطابق اور اس سے ہم اہنگ ہے اور اگر ايسا نہ ہوتا تو اہل عقل اس سے نصيحت حاصل نہ كرتے بلكہ نتيجہ اس كے برعكس ہوتا_

۱۳_خالص عقل كے حامل افراد كو پند ونصيحت كرنا ہى تعليمات قران كااہم ترين محور اور اس كے بنيادى موضوعات ميں سے ہے_هذا بلغ،للناس ___و ليذّكراولواالالباب

انذار :انذار كا وسيلہ ۳

انسان :انسان كے خطرات سے دوچار ہونے كا پيش خيمہ ۴

اہل عقل :اہل عقل كو ياد دہانى ۱۳;اہل عقل كى عبرت پذيرى ۱۰

ايمان :ايمان كے اثرات ۴

تعقل:تعقل كے اثرات ۱۱

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ ۶;توحيد كى اہميت ۸،۹;توحيد كے دلائل ۷

دين :دين كى عقلانيت ۱۲;اصول دين كے علم كى اہميت ۹

عبرت :عبرت كے عوامل۱۰

قران كريم :قران كريم اور عقل ۱۲; قران كريم سے استفادے كى شرائط ۱۱;قران كريم كانجات بخش ہونا۵;قران كريم كاكردار ۳،۵ ،۶ ، ۷، ۱۰ ; قران كريم كاوحى ہونا ۱; قران كريم كا واضح ہونا ۲;قران كريم كى اہميت ۵;قران كريم كى خصوصيات۲;قران كريم كى اہم ترين تعليمات ۸، ۱۳;قران كريم كى عا لمگيرى ۲;قران كريم كى عقلانيت ۱۲;قران كريم كے انذار۳;قران كريم كے نزول كا فلسفہ ۱۰; قران كريم كے فہم كى سہولت ۲

تنبہ:متنبہكرنے كے عوامل۱۰

۱۶۸

۱۵- سوره حجر

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الَرَ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُّبِينٍ )

بنام خدائے رحمان و رحيم

الريہ كتاب خدا اور قرآن مبين كى آيات ہيں _

۱_''الر'' رموز قران ميں سے ہے_الر تلك آيات الكتاب

۲_''الر '' قران كريم كى ايات ميں سے ہے اور عظمت كا حامل ہے _الر تلك آيات الكتاب

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الر ''مبتدا اور جملہ ''تلك ايات الكتاب ''اُس كى خبر ہو_

۳_سورہ حجر كى ايات ،قدرومنزلت اور عظمت وقداست كى حامل ہيں _تلك آيات الكتاب

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''تلك'' كا مشار اليہ يہى سورہ حجر ہو _''تلك '' چونكہ دور كے لئے اشارہ ہے لہذا ہو سكتا ہے اس سورہ كى عظمت كو بيان كر نے كے لئے لايا گيا ہو_

۴_قران كى تمام ايات كے نزول كا سلسلہ ختم ہو نے سے پہلے ہى اسے كتاب كے عنوان سےمتعارف كيا گيا ہے_

الر تلك آيات الكتاب و قرآن مبين

باوجوداس كے كہ يہ سورہ مكى ہے اوراس وقت تك قران كى تمام ايات نازل نہيں ہوئي تھيں پھر بھى قران كا'' كتاب '' كے عنوان سے تعارف كرايا جارہا ہے_

۵_اخرى اسمانى كتاب كا نام ''قران ''ركھا جانا اور اسكي''ايات'' كے عنوان سے تقيسم بندى كرنا، خداوند عالم كى جانب سے تھا_الر تلك آيات الكتاب و قرآن مبين

۶_قران كى ايات ،لوح محفوظ سے نازل ہونے والى ايات ہيں _الر تلك آيات الكتب و قرآن مبين

۱۶۹

يہ كہ لفظ ''قران ''كو ''الكتاب '' كے بعد ذكر كيا گيا ہے نيز اصل يہ ہے كہ لفظ مترادف لانا تاسيس ہے نہ كہ تاكيد و تكرار_ لہذا احتمال ہے كہ ''الكتاب'' سے مراد لوح محفوظ ہو_

۷_قران، خداوندعالم كى بار گاہ ميں ايك بلند مرتبہ اور قدرو منزلت كى حامل كتاب ہے_و قرآن مبين

''قران'' كى تنوين تنكير ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے اور مذكورہ نكتے پر دلالت كر رہى ہے_

۸_قران كريم كى ايات واضح اور قابل فہم ہيں _و قرآن مبين

مندرجہ بالا مطلب ''مبين '' كے لازم ہونے پر موقوف ہے كہ جوبمعنى واضح اور اشكار ہے_

۹_قران كى ايات حق و باطل كو جدا اور اُن دونوں كے درميان تميز كرنے والى ہيں _و قرآن مبين

مندرجہ بالا مطلب ''مبين '' كے متعدى ہونے پر موقوف ہے كہ جو لغت ميں ''دو چيزوں كو جدا كرنے والى شے '' كے معنى ميں ايا ہے اور موقع و محل كے قرينے سے يہاں اس سے مراد حق وباطل كے درميان تمايز و جدائي پيدا كرنا ہے_

۱۰_''عن جابر بن عبداللّه الا نصارى قال: وجدت سيدى على بن الحسين عليه‌السلام يدعو وقال: الهى و سيدى و قلت: ''ا لرتلك ايات الكتاب'' ثنيت بالكتاب مع القسم الذى هو اسم من اختصصته لوحيك واستودعته سرّغيبك ... ;(۱) حضرت جابر بن عبد الله انصارى سے منقول ہے كہ ميں نے اپنے مولا واقا على بن الحسينعليه‌السلام كو ديكھا كہ اپعليه‌السلام يہ دعا كر رہے تھے اور فرما رہے تھے : اے ميرے معبود اور ميرے اقا تو نے ہى فرمايا ہے :''ا لرتلك ايات الكتاب'' تو نے اپنى كتاب كو اُس قسم كے ساتھ ذكر كيا ہے كہ جس كے نام كو تو نے اپنى وحى سےمخصوص كيا ہے اور اپنے غيب كے راز اُسكے سپرد كيے ہيں ...''

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور خدا كے درميان رموز ۱۰

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۵

حروف مقطعہ :۱

حروف مقطعہ كا فلسفہ ۱۰;حروف مقطعہ كى عظمت ۲

حق:حق وباطل كے درميان مميز ۹

____________________

۱_نور الثقلين ،ج۲،ص ۲۹۱;بحار الانوار ،ج۸۸، ص۸ ، ح۳_

۱۷۰

روايت:۱۰

سورہ حجر :سورہ حجر كى ايات كى عظمت ۳

قران كريم :قران كريم اور لوح محفوظ ۶;قران كريم كا كردار ۹;قران كريم كا واضح ہونا ۸;قران كريم كي

ايات ۲;قران كريم كى آيت بندى ۵;قران كريم كى ايات كى خصوصيات ۹;قران كريم كى ايات كا نزول۶;قران كريم كى تاريخ ۴;قران كريم كى عظمت ۷;قران كريم كى نام گذارى ۵; قران كريم كے نام ۴;قران كريم كے رموز ۱; قران كريم كے فہم ميں سہولت ۸

كتاب :۴

آیت ۲

( رُّبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْ كَانُواْ مُسْلِمِينَ )

ايك دن آنے والا ہے جب كفاربھى يہ تمنا كريں گے كہ كاش ہم بھى مسلمان ہوتے _

۱_اسلام لانے كى فرصت ہاتھ سے كھو دينے كے بعد كفار كا مسلمان ہونے بہت زيادہ كى تمنا و ارزو كرنا_

ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين

فعل ماضى ''كانوا'' كے قرينے سے ''يود'' سے مراد بطور مطلق دوست ركھنا نہيں بلكہ اس كا معنى تمنا اور ارزو ہے _اور ايت ميں ''ربما'' تكثير كے معنى ميں استعمال ہو اہے_

۲_عذاب يا موت كے روبرو ہونے پر كفار كا قران كے سامنے تسليم ہوجانے كى گہرى ارزو كرنا _

تلك آيات الكتب و قرآن مبين۰ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين

احتمال ہے كہ ''كفروا'' كا متعلق پچھلى ايت ميں موجود كلمہ'' قران'' ہو اور قاعدے كے مطابق كفار كى تسليم ہونے كى ارزو كسى ايسے حادثے كے روبرو ہونے كے بعد ہى ہونى چاہيے كہ جس سے نجات ممكن نہيں اور وہ عذاب ہى ہے_

۳_كفار،بہت كم اسلام قبول كرنے كى ارزو كرتے ہيں _ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين

۱۷۱

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب حسب معمول ''ربما'' بمعنى قلت ہواور ''يود'' اپنے اصلى معنى (يحب) ميں استعمال ہوا ہو _ بعد والى ايت(ذرهم ياكلوا و يتمتعوا ...) بھى اسى مطلب كى تائيد كر رہى ہے_

۴_مسلمان اور خدا كے سامنے تسليم ہونے كاانجام بہت اچھا اور پسنديدہ ہے_ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين

۵_فقط نزول عذاب اور موت كے روبرو ہونے سے پہلے اسلام لاناقابل قبول ہے_ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين

۶_كفر اختيار كرنے كا نتيجہ ،فقط پشيمانى اور ندامت ہے_ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين

۷_''عن عبداللّه بن عطاء المكى قال:سا لت ا با جعفر عليه‌السلام عن قول اللّه:''ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين '' قال: ينادى مناد يوم القيامة يسمع الخلائق:انه لايدخل الجنة الّا مسلم ثمّ يودّ سائر الخلق ا نهم كانوا مسلمين ;(۱) عبد الله بن عطا مكى كا كہنا ہے كہ ميں نے امام باقر عليہ السلام سے خدا كے اس قول :''ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين ''كے بارے ميں پوچھا تو امامعليه‌السلام نے فرمايا:قيامت كے دن ايك منادى اس طرح صدا دے گا كہ جسے سب لوگ سن رہے ہوں گے كہ'' يقيناً بہشت ميں سوائے مسلمان كے اور كوئي بھى داخل نہيں ہو گا _اس وقت سارے لوگ ارزو كريں گے كہ كاش ہم مسلمان ہوتے''_

۸_''عن جابر بن عبداللّه قال:قال رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان ناساً من ا متى يعذبون بذنوبهم فيكونون فى النار ماشاء اللّه ا ن يكونوا، ثم يعيرهم ا هل الشرك فيقولون:مانرى ماكنتم فيه من تصديقكم نفعكم فلايبقى موحّد الّا ا خرجه اللّه تعالى من النار، ثم قرا رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :''ربما يودّالذين كفروا لوكانوا مسلمين '' ;(۲) جابر بن عبد الله نے روايت كى ہے كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: بتحقيق ميرى اُمت ميں سے كچھ لوگ اپنے گناہوں كى وجہ سے عذاب ميں مبتلا ہوں گے_پس وہ جب تك خدا چاہے گا اگ ميں رہيں گے_اس كے بعد اہل شرك اُنہيں سرزنش كريں گے اور كہيں گے:ہم نہيں ديكھتے كہ تمہارے ايمان نے تمہيں كوئي فائدہ پہنچايا ہو_ پس اسوقت كوئي بھى موحد انسان باقى نہيں رہے گا كہ جسے خدا نے جہنم كى اگ سے نكال نہ ليا ہو_اس كے بعد رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس ايت كى تلاوت فرمائي :''ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمين ''

____________________

۱)تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۳۹،ح۱;نور الثقلين ،ج۳،ص۲،ح۳_

۲)الدرالمنثور ،ج۵،ص۶۲_

۱۷۲

ارزو:مسلمانى كى ارزو۱،۲،۷،۸

اسلام :قبول اسلام كى شرائط ۵

پشيمانى :پشيمانى كے عوامل ۶

تسليم :خدا كے سامنے تسليم ہونے كا انجام ۴

روايت :۷،۸

كفار:كفار اور اسلام ۱، ۳;كفار اور قران ۲;كفار عذاب كے وقت ۲ ;كفار كى اُخروى ارزو۷;كفار كى ارزو ۱، ۲، ۳;كفار كى خواہشات ۱; كفار موت كے وقت۲

كفر:كفر سے پشيمانى ۶;كفر كے اثرات ۶

مسلمان:مسلمانوں كا حسن انجام ۴;مسلمانوں كى اُخروى نجات۸

مشركين :قيامت كے دن مشركين كا طعن ۸

آیت ۳

( ذَرْهُمْ يَأْكُلُواْ وَيَتَمَتَّعُواْ وَيُلْهِهِمُ الأَمَلُ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ )

انھيں ان كے حال پر چھوڑ دوكھائيں پئيں اور مزے اڑائيں اور اميديں انھيں غفلت ميں ڈالے رہيں عنقريب انھيں سب كچھ معلوم ہوجائے گا_

۱_كفار مكہ كى طرف سے حق كوقبول نہ كرنے پر پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اُن كو اپنے حال پر چھوڑ ديں اور اُن كے ساتھ بحث نہ كريں _ذرهم يا كلوا ويتمتّعوا

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے كفار كى ہدايت كے لئے بہت زيادہ كوشش كى ہے _ذرهم يا كلوا ويتمتّعوا

يہ كہ خدا وند عالم پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديتا ہے كہ ''اُن كو اپنے حال پر چھوڑ دو''اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اُن كو كفر سے نجات دلانے كے لئے بہت زيادہ كوشش كى تھي_

۱۷۳

۳_حق سے فرار كرنے اور ہدايت قبول نہ كرنے والوں كے لئے نہ دل جلانا چاہيے اورنہ اُن پرسرمايہ صرف كرنا چاہےيے_

ذرهم يا كلوا ويتمتّعوا

۴_صدر اسلام كے ناقابل ہدايت كفار كى سارى كوشش كھانے پينے اور مادى لذات سے بہرہ مندہونے ميں صرف ہوتى تھي_ذرهم يا كلوا ويتمتّعوا

۵_كھانا پينا ،لذت اُٹھانا ،دنيوى مال و منال اور لذات سے بہر ہ مند ہونا اور بيہودہ خواہشات ميں ڈوبے رہنا ہى كفار كا سب سے بڑا مقصد ہے_ذرهم يا كلوا ويتمتّعوا و يلههم الا مل

۶_مادى لذات اور خواہشات ميں ڈوبے رہنا انسان كو دينى حقائق كے سامنے تسليم ہونے سے روكتا ہے_

ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمينذرهم يا كلوا ويتمتّعوا

جملہ '' ذرھم يا كلوا ويتمتّعوا___ '' كہ جو كفار كے حالات بيان كر رہا ہے ہو سكتا ہے اس چيز كا جواب اور علت بيان كر رہا ہو كہ وہ اسلام كيوں نہيں لاتے اور اخر كا ر كيوں پشيمان ہو تے ہيں ؟

۷_دينى تعليمات كے سامنے تسليم ہونے كے بغير زندگى بيہودہ اور عمر كا زياں ہے_ذرهم ...و يلههم الا مل

''لھو'' لغت ميں ايسى چيز كو كہتے ہيں كہ جو انسان كو مشغول ركھتى ہے اور اُسے اپنے مقصد و مراد سے روكے ركھتى ہے _لہذا جو شخص اپنے ہدف ومقصد كو پورا نہ كر سكے گويا وہ اپنى عمر كو ضائع كر ديتا ہے_

۸_دنيوى فوائد اور لذات سے زيادہ سے زيادہ بہرہ مند ہونے كے لئے اپنى سب كوششيں صرف كرنا اور بيہودہ ارزوئوں سے دل لگانا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت كام ہے_ذرهم يا كلوا ويتمتّعوا و يلههم

يہ ايت اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ہدايت قبول نہ كرنے والے كفار كا سارا ہم و غم دنيوى لذات ہيں لہذا اُن كو اپنے حال پر چھوڑ دينا چاہيے _ اس سے اُن كے بارے ميں خدا وند عالم كى ناراضگى ظاہر ہوتى ہے_

۹_صدر اسلام كے ناقابل ہدايت كفار ،بيہودہ ارزوئوں ميں سر گرم رہتے تھے_ذرهم ...و يلههم الا مل

۱۰_بيہودہ ارزوئوں ميں سرگرم رہنا، حق كے سامنے تسليم ہونے اور ہدايت قبول كرنے كے مانع بنتا ہے_

ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمينذرهم ...و يلههم الا مل

۱۱_خداوند عالم كا صدر اسلام كے كفار كو مستقبل ميں اسلام كى حقانيت كے اشكار ہوجانے كى خبر دينا_

ربما يودّالذين كفروا ...فسوف يعلمون

۱۷۴

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب''يعلمون '' كا مفعول اور علم كا متعلق اسلام كى حقانيت ہوكہ جس كا وہ انكار كرتے تھے_

۱۲_ناقابل ہدايت كفار كو خداوند متعال كى جانب سے بُرى عاقبت ميں گرفتار ہونے كى دھمكى ملنا_

ذرهم ...فسوف يعلمون

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''يعلمون '' ميں مفعول بہ اور متعلق علم ،ان كے اعمال كى عاقبت اور انكا انجام ہو_

۱۳_دنيوى لذات ميں ڈوبے رہنے اور مسلسل كفر اختيار كيے ركھنے كا انجام پشيمانى ہے_

ربما يودّالذين كفروا لوكانوا مسلمينذرهم يا كلوا ...فسوف يعلمون

۱۴_دنيا طلب كفار كو بُرى عاقبت كى تہديد اور خبردار كيا جانا،كفر اور دنيا پرستى سے روكنے كى ايك روش ہے_

ربما يودّالذين كفروا ...ذرهم يا كلواو ...فسوف يعلمون

ارزو:باطل ارزوئوں كے اثرات ۱۰;ناپسنديدہ ارزو۸

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار كى ہدايت ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ہدايت كرنا ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى كوشش ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسوئوليت ۱

اسلام :حقانيت اسلام كا ظاہر ہونا ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے انذار ۱۲

انذار :انذار كے اثرات ۱۴;برے انجام سے انذار ۱۲، ۱۴

پشيمانى :پشيمانى كے اسباب ۱۳

حق :حق قبول نہ كرنے كے موانع۶،۱۰;حق كو قبول نہ كرنے والوں سے بے مہر ہونا ۳

دنيا پرست لوگ:دنيا پرست لوگوں كا بُرا انجام ۱۴

دنيا پرستي:دنيا پرستى كا مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱۴;دنيا پرستى كا ناپسنديدہ ہونا ۸;دنيا پرستى كے اثرات ۶

دين :دينى افات كى پہچان ۶;دين كى اہميت ۷

۱۷۵

زندگى :ناپسنديدہ زندگى ۷

دلچسپياں :مادى لذائد ميں دلچسپيوں كا انجام۱۳;مادى لذائد ميں دلچسپيوں كا ناپسنديدہ ہونا ۸;مادى لذائد ميں دلچسپيوں كے اسباب ۱۳

عمر :عمر كى تباہى كے موارد ۷

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

قران كريم :قران كريم كى پيشگوئي ۱۱

كفار :صدر اسلام كے كفار كى باطل ارزوئيں ۹;كفار كى باطل ارزوئيں ۵;صدر اسلام كے كفار كے مادى لذائذ۴;صدر اسلام كے كفار كى دنيا پرستى ۴;صدر اسلام كے كفار كى سر گرمى ۹;كفار اور اسلام كى حقانيت ۱۱;كفار كا انذار۱۲;كفار كا بُرا انجام ۱۲ ، ۱۴ ; صدر اسلام كے كفار كى كوشش ۴;كفار كى دنيا پرستى ۵; كفار كے مقاصد ۵;كفار كے مادى لذائذ۵

كفار مكہ :كفار مكہ كى حق ناپذيرى ۱;كفار مكہ كے ساتھ بحث و تكرار كى ممانعت ۱

كفر :كفر پر اصرار كا انجام ۱۳;كفر كا مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱۴

ہدايت :ہدايت كے موانع ۱۰

آیت ۴

( وَمَا أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلاَّ وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُومٌ )

اور ہم نے كسى قريہ كو ہلاك نہيں كيا مگر يہ كہ اس كے لئے ايك ميعاد۱_مقرر كردى تھى _

۱_ہر انسانى معاشرے كى ہلاكت و نابودى ايك معين اور لكھى ہوئي اجل اور قانون كے مطابق ہوتى ہے_

وما ا هلكنا من قرية الّا ولها كتاب معلوم

۲_معاشروں ميں اموات ، ہلاكتيں اور قدرتى تحولات خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہيں اور اُسى كى تقدير كے مطابق انجام پاتے ہيں _

۱۷۶

وما ا هلكنا من قرية الّا ولها كتاب معلوم

۳_خداوند متعال كا مكہ كے ناقابل ہدايت كفار كو خبر دار كرنا كہ اُنہيں مہلت دينا اُن كى زندگى كو دوام دينے كے مترادف نہيں بلكہ وہ ہميشہ ہلاكت كے خطرے سے دوچار ہيں _ربما يودّالذين كفروالوكانوامسلمينذرهم ...فسوف يعلمونوما ا هلكنا من قرية الّا ولها كتاب معلوم

'' فسوف يعلمون '' جيسى تہديد كے بعد اس ايت كو ذكر كرنا شايد اس مقدرشبہہ كے جواب كى خاطر ہو كہ : كفار '' ذرھم يا كلوا ___ ''كے حكم كے ذريعے مہلت حاصل كر لينے كے بعد يہ خيال نہ كريں كہ اب اُن كى زندگى اسى طرح جارى رہے گي_

۴_خدا وند متعال كے عذاب اور وعيدكے بارے ميں پيش انے والے شبہات كو ختم كرنے اور اذہان كو روشن كرنے كے لئے كفار كے بارے ميں خدا كے عذاب اور وعيد كے پورا ہونے كے متعلق قاعدے و قانون كى وضاحت وتبيين كى جانا_وما ا هلكنا من قرية الّا ولها كتاب معلوم

'' فسوف يعلمون '' جيسى تہديد كے بعد اس ايت كو ذكر كرنا شايد اس مقدر اعتراض كا جواب دينا مقصود ہو كہ جس كے مطابق ہو سكتا ہے كفار كہيں :يہ عذاب فوراً كيوں نہيں اتااور ايسى وعيد اور دھمكى كب اور كيسے پورى ہو گي؟تو انہيں خدا جواب ديتا ہے:عذاب اور وعيد الہى ايك قانون و قاعدے كے مطابق انجام پاتى ہيں _

۵_تاريخى تحولات اور واقعات ميں خداوند متعال كى مشيت و ارادے كى دخالت _

وما ا هلكنا من قرية الّا ولها كتاب معلوم

۶_انسانى معاشروں سے متعلق اخبار و اطلاعات كا ايك معين كتاب و ذخيرہ اطلاعات پر مشتمل ہونا _

وما ا هلكنا من قرية الّا ولها كتاب معلوم

۷_ہر معاشرہ، اپنے افراد سے الگ شناخت ،حيات اورمعين قوانين كا حامل ہو تا ہے_

وما ا هلكنا من قرية الّا ولها كتاب معلوم

اجتماعى تحولات:اجتماعى تحولات كاسرچشمہ ۲

اجل :اجل مسمى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى مثبت كا كردار ۵;الله تعالى كى مہلتيں ۳ ; الله تعالى كے وعيدوں كاتحت ضابطہ ہونا ۴;الله تعالى كے وعيد وں كايقينى ہونا ۴;الله تعالى كے اختصاصات۲;الله تعالى كے ارادے كااثر ۵ا ; الله تعالى كے انذار ۳;الله تعالى كے مقدرات ۲

۱۷۷

انذار :ہلاكت سے انذار ۳

تاريخ :تاريخى تحولات كا سر چشمہ ۵

حوادث:حوادث كا ذخيرہ اطلاعات۶

قران كريم :قران كريم كى تعليمات ۴

كفار مكہ :كفار مكہ كو مہلت كا فلسفہ ۳;كفار مكہ كے انذار ۳

مصائب :مصائب كا طبيعى سر چشمہ ۲

معاشرہ:معاشروں كا تحت ضابطہ ہونا ۷;معاشرے كا وجود۷;معاشرے كى اجل ۱;معاشرے كى حقيقت ۷; معاشرے كى حيات ۷;معاشروں كى ہلاكت كا تحت ضابطہ ہونا ۱

موت:موت كا سر چشمہ ۲

آیت ۵

( مَّا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَأْخِرُونَ )

كوئي امت نہ اپنے وقت سے آگے بڑھ سكتى ہے اور نہ پيچھے ہٹ سكتى ہے _

۱_كوئي اُمت اپنى اجل (موت) كو مقرر شدہ وقت سے اگے نہيں لے جاسكتى _ما تسبق من ا مة ا جلها

۲_ہر اُمت خداوند متعال كى جانب سے ايك مقرر ، معين اورناقابل تغيير اجل ركھتى ہے_

ما تسبق من ا مة ا جلها

۳_كوئي بھى اُمت وقوم اپنى تعيين شدہ اجل كو ٹالنے كى طاقت نہيں ركھتي_ما تسبق من ا مة ا جلها وما يستئخرون

اجل :اجل مسمى ۱،۲،۳

۱۷۸

الله تعالى :الله تعالى كے مقدرات۲

اُمم :اُمم كا عاجز ہونا ۱،۳;اُمم كى اجل ۱،۲،۳

آیت ۶

( وَقَالُواْ يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ )

اور ان لوگوں نے كہا كہ اے وہ شخص جس پر قرآن نازل ہواہے تو ديوانہ ہے _

۱_كفار مكہ كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے گفتگو كرتے وقت اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بے ادبى اور استہزاء كے ساتھ مخاطب كرنا_

وقالوا ىاأيهاالذى نزّل عليه الذّكر

يہ كہ كفار پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب كرتے وقت اسم ولقب سے ياد كرنے كے بجائے ،انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كواسم موصول اور صيغہ غائب سے مخاطب كرتے تھے نيز يہ كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ايسى نسبت ديتے كہ جس كو وہ خود بھى قبول نہيں كرتے تھے_ اس سے مندرجہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۲_''قران كا ذكر ہونا'' ايك ايسى صفت ہے كہ جس سے كفار مكہ اشنا تھے_وقالوا ىاأيهاالذى نزّل عليه الذّكر

۳_كفار مكہ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اپنے اوپر وحى كے نزول كا دعوى كرنے كى وجہ سے مجنون و ديوانہ جانتے تھے_

وقالوا ىاأيهاالذى نزّل عليه الذّكرانك لمجنون

تاريخى شواہد گواہ ہيں كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دعوى نبوت سے پہلے وہ لوگ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايسى تہمت نہيں لگاتے تھے _پس يہ تہمت مذكورہ نكتے ہى كى وجہ سے تھي_

۴_كفار مكہ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كے نزول كو محض ايك ادعا سمجھتے تھے_وقالوا ىاأيهاالذى نزّل عليه الذّكر

نزول ذكر كا سبب ذكر نہ كرنے اور فعل ''نُزل'' كو مجہول لانے اور اُسے استہزاء كى صورت ميں بيان كرنے سے مذكورہ نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۵_كفار مكہ كے نزديك انسان پر خدا وند عالم كى جانب سے وحى نازل ہونا ايك ناقابل قبول اور ديوانگى كى حد تك عقل سے دور چيزتھي_وقالوا ىا يهاالذى نزّل عليه الذّكرانك لمجنون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

۱۷۹

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جنون كى تہمت۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحي۳،۴ ;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا استہزاء ۱

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱،۳،۴

ذكر :۲

قران كريم :قران كريم كے نام ۲

كفار مكہ:كفار مكہ اور انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱،۳;كفار مكہ اور قران ۲; كفار مكہ اور نبوت بشر ۵;كفار مكہ اور وحى ۴;كفار مكہ كا طرز عمل۱،۳;كفار مكہ كى بے ادب گفتگو ۱; كفار مكہ كى تہمتيں ۳;كفار مكہ كى بصيرت ۴،۵;كفار مكہ كے استہزاء ۱

آیت ۷

( لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلائِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

اگر تو اپنے دعوى ميں سچاہے تو فرشتوں كو كيوں سامنے نہيں لاتاہے_

۱_ كفار مكہ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبو ت كى تصديق كر نے كے لئے فرشتے لانے كا تقاضا كرتے تھے_

قالوا ...لو ما تا تينا بالملئكة ان كنت من الصدقين

''لو ما''بھى ''ھلا ''و ''لولا '' كى طرح تحضيض كے لئے ہے_

۲_كفار مكہ ،نزول وحى كے دعوى ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صداقت كى دليل كے لئے فرشتوں كے انے كوہى اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تصديق جانتے تھے_لو ما تا تينا بالملئكة ان كنت من الصدقين

۳_كفار مكہ ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے معجزہ كے طور پر ملائكہ لانے كا تقاضا كرتے تھے_

لو ما تا تينا بالملئكة ان كنت من الصدقين

كفار مكہ كى طرف سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذريعے ملائكہ لانے كا تقاضا ياتو نبوت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تصديق كے لئے تھا يا اُن كا فرمائشى معجزہ تھا ،مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۴_كفار مكہ، كا اعتقاد تھا كہ انسان پرنازل ہونے والاہر اسمانى پيغام كسى محسوس اسمانى شاہد كے ہمراہ ہونا چاہيے_

۱۸۰