تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168668
ڈاؤنلوڈ: 2187


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168668 / ڈاؤنلوڈ: 2187
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

آیت ۷۱

( قَالَ هَؤُلاء بَنَاتِي إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارى قوم كى لڑكياں حاضر ہيں اگر تم ايسا ہى كرنا چاہتے ہو ں

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ہم جنس پرستى اور مہمانوں كے ساتھ چھيڑچھاڑ كى بجائے اپنى لڑكيوں كے ساتھ شادى كرنے كى تجويز پيش كي_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام مہمان نواز اور مہمانوں كى عزت و حرمت كے محافظ و مدافع انسان تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...ولا تخزون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ہم جنس پرستى كى بجائے عورتوں كے ساتھ عقد كرنے كى دعوت دي_

قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

مندرجہ بالا مطلب ا س نكتے كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بناتي'' سے قوم كى عورتيں مراد ہوں _چونكہ انبياء كرامعليه‌السلام اپنى اُمت كى نسبت با پ كى حيثيت ركھتے ہيں _اس كے علاوہ اپعليه‌السلام كے گھر پر حملہ اور ہونے والوں كى تعداد بہت زيادہ تھى جبكہ اپعليه‌السلام كى اپنى بيٹياں بہت كم تھيں اس سے بھى مذكورہ بالا نكتے كى تائيد ہوتى ہے_

۴_عورت اور مرد كى شادى ،حضرت لوطعليه‌السلام كى شريعت ميں جنسى ضرورت كو پوراكرنے كاقابل قبول ،طبيعى اور بہترطريقہ تھا_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۵_ نامشروع اعمال كى ممانعت كے ساتھ ساتھ شرعى اور عملى راہ حل پيش كرنا ،دعوت انبياء كے طريقوں ميں سے ايك طريقہ تھا_فلا تفضحون ...ولا تخزون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۶_طبيعى تقاضوں كو پورا كرنے كے نامشروع طريقوں اور جنسى انحرافات كے خلاف مقابلے كے ساتھ ساتھ مشروع اور عملى راہ حل پيش كرنا اور طبيعى طريقے سےطبيعى تقاضوں كو پورا كرنے كا راستہ

۲۸۱

فراہم كرنا چاہيے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۷_قوم لوط كى ہلاكت سے پہلے ،حضرت لوطعليه‌السلام كى چند كنوارى لڑكيا ں تھيں _قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۸_جنسى خواہشات اور ضروريات كو غير طبيعى و نامشروع طريقے سے پورا كرنے كى عادت، انسان ميں طبيعى اور قانونى طريقے سے جنسى ضرورت پورا كرنے كے رجحان كے مانع بنتى ہے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

مفسرين كے بقول جملہ '' ان كنتم فعلين '' ترديد كے لئے استعمال ہوا ہے او ر تقدير ميں وہ اس طرح ہے : ' 'فان فعلتم مااقول لكم وما اظنكم تفعلون ''بنا بريں ممكن ہے اُن لوگوں ميں ( عورتوں كے ساتھ ازدواج )كے طبيعى طريقے سے جنسى ضرورت كو پورا كرنے كى طرف عدم رجحان كا سبب،غير طبيعى طريقے كے ذريعے جنسى خواہش پورا كرنے كى عادت ہو_

۹_قوم لوط كے لوگ مشروع اور طبيعى طريقوں (عورتوں سے ازدواج ) كے ہونے كے باوجود، لواط جيسے قبيح فعل اور ہم جنس پرستى پر اصرار كرتے تھے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

جملہ'' ان كنتم فعلين '' جملہ''ان فعلتم مااقول لكم وما اظنكم تفعلون '' كى جگہ ہے _يعنى ،اگر ميرى نصيحت اور رائے پر عمل كرو ليكن ميرے خيال ميں تم ايسا نہيں كرو گے_

۱۰_''عن ا حدهما: ...ثم عرض عليهم بناته نكاحاً ...;(۱) ''حضرت امام باقر ياامام صادق عليہماالسلام سے منقول ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى لڑكيوں كو اپنى قوم كے ساتھ نكاح كے لئے پيش كيا ...''

ازدواج :ازدواج كے موانع ۸

انبياء :دعوت انبياء كا طريقہ ۵

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۸;جنسى انحراف كے خلاف مبارزے كا طريقہ ۶

جنسي غريزہ:جنسى غريزہ كوپورا كرنے كاپيش خيمہ ۶جنسى غريزہ كوپورا كرنے كاطريقہ ۴;جنسى غريزہ كو پورا كرنا ۸

دين :دين اور عينيت ۵

روايت :۱۰

____________________

۱)_علل الشرائع ،ص۵۵۲ ،ح۶ ،ب۳۴۰; نورالثقلين ، ج۲، ص۳۸۵ ،ح۱۶۷_

۲۸۲

عمل :ناپسنديدہ عمل سے نہى ۵

قوم لوط :قوم لوط كى ہٹ دھرمى ۹;قوم لوط ميں عقد ۳ ، ۹ ; قوم لوط ميں لواط ۱،۹;قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۹

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كى رائے ۱،۳،۱۰;حضرت لوط كا قصہ ۱ ،۳ ، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى لڑكيوں سے شادى ۱،۳، ۱۰ ; حضرت لوط كى متعدد لڑكياں ۷;حضرت لوط كى مہمان نوازى ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے دين ميں عقد ۴ ; حضرت لوط كے فضائل ۲

مہمان:مہمان كا دفاع۲

آیت ۷۲

( لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ )

آپ كى جان كى قسم يہ لوگ گمراہى كے نشہ ميں اندھے ہو رہے ہيں _

۱_خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جان كى قسم كھانا كہ قوم لوط كے لوگ نشے ميں مست، سرگرداں اورہر قسم كى بصيرت وعقلمندى سے دور تھے_لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر مبنى ہے كہ جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے قصے كے شروع ہونے سے پہلے ايات ۴۹،۵۱ (نبى عبادى ___ونّبئهم ___)كے قرينے سے جملہ ''لعمرك ''كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوں _

۲_خداوند متعال كى بار گاہ ميں پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بلند مقام و منزلت حاصل ہونا_لعمرك

۳_خداوند متعال كا حضرت لوطعليه‌السلام كى جان كى قسم كھانا كہ اُن كى قوم كے لوگ نشے ميں مست اور سرگرداں تھے_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''لعمرك ''حضرت لوطعليه‌السلام سے مخاطب ملائكہ كى گفتگو كا تسلسل ہو_

۴_خداوند متعال كى بار گاہ ميں حضرت لوطعليه‌السلام كو بلند مقام و منزلت حاصل ہونا_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

۲۸۳

۵_حق و حقيقت كے اثبات كے لئے عزيز اور قابل قدر افراد كى جان كى قسم كھانا ايك جائز اور مشروع كام ہے_

لعمرك انهم ...يعمهون

۶_قوم لوط كا مست ،سر گرداں اور بصيرت سے خالى ہونا ، حضرت لوطعليه‌السلام كى تعليمات سے اُن كى ہدايت پذيرى كے مانع تھا_واتقوا اللّه ولا تخزون ...لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

'' سكرة ''كا معنى ، عقل كا ختم اور ناكارہ ہوجانا ہے_اور '' عمہ ''كا مطلب امور ميں حيرت كى وجہ سے شك و ترديد ميں مبتلا ہونا ہے_بنا بريں جملہ '' لفى سكرتھم يعمھون '' سے مراد ، امور ميں بصيرت نہ ركھنا اور مست و متحير ہونا ہے_

۷_جنسى انحرافات اور فحشاء سے الودہ ہونا ،مستى ، سرگردانى اور صحيح سوچ كے ختم ہوجانے كا باعث بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون ...لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس حقيقت كو مد نظر ركھ كر اخذ كيا گيا ہے كہ قوم لوط كا گناہ اور اصلى جرم ،اُن كا فحشااور جنسى انحرافات كا عادى ہونا تھا_ بنا بريں اُن كى سر مستى اور سر گردانى كا سبب بھى يہى گناہ اور جرم تھا_

۸_مستى اور غفلت ايك انتہائي بُرا اور مذموم فعل ہے جبكہ بصيرت اورروشن نظرى انسانوں كى ايك بلند و قابل قدر صفت ہے_لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

۹_مستى اور غفلت ،ناصحين كى نصيحت اور نيك انديشى كو قبول كرنے سے مانع بنتى ہے_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۲

اقدار :۸

الله تعالى :الله تعالى كى قسميں ۱،۲

بصيرت :بصيرت كى قدرومنزلت ۸

تعقل :تعقل كے موانع ۷

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۷

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كے مقامات ۴

۲۸۴

خير خواہى :خير خواہى كى تاثير كے موانع ۹

سر گردانى :سر گردانى كے عوامل ۷

سر مستى :سر مستى كے اثرات ۹

قسم كھانا:انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قسم كھانا ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى قسم كھانا ۳; غير خدا كى قسم كھانا۵;قسم كھانے كے احكام ۵ ; محبوبين كى قسم كھانا۵

صفات :ناپسنديدہ صفات ۸

غفلت :غفلت كى سرزنش ۸; غفلت كا ناپسنديدہ ہونا ۸; غفلت كے اثرات ۹

قوم لوط :قوم لوط كى سر مستى ۱،۳;قوم لوط كى سر گردانى كے اثرات ۶;قوم لوط كى سر گردانى ۱،۳;قوم لوط كى سر مستى كے اثرات ۶;قوم لوط كى ہدايت ناپذيرى ۱ ; قوم لوط كى ہدايت ناپذيرى كے اثرات ۶;قوم لوط كى ہدايت كے موانع ۶

موعظہ :موعظہ كى تاثير كے موانع ۹

آیت ۷۳

( فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُشْرِقِينَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ صبح ہوتے ہى انھيں ايك چيخ نے اپنى گرفت ميں لے ليا _

۱_ جنسى انحراف جارى ركھنے پر اصرار كرنے كے بعد صبح كے وقت قوم لوط كو ايك وحشتناك اواز اور خوفناك چيخ نے اليا تھا_قال هو لاء بناتى ...فا خذتهم الصيحة مشرقين

''صيحہ ''كا معنى اواز بلند كرنا اور فر ياد كرنا ہے چونكہ يہ اواز خوف و پكار كے ہمراہ ہوتى ہے لہذا اسے خوفناك اور وحشتناك اواز سے تعبير كيا گيا ہے_''شرق''(مشرقين كا مصدر)طلوع سورج كے معنى ميں ہے _اس كے فاعلى وزن كا معنى يہ ہے كہ وہ صبح ميں داخل ہو گئے ہيں _

۲_طبيعى عوامل(مثلاً ہوا،گرج وغيرہ)كے ذريعے خداوندكا ارادہ جارى ہوتا ہے_

۲۸۵

فا خذتهم الصيحة مشرقين

۳_عذاب الہى كے عوامل ميں سے ايك وحشتناك اواز اور خوفناك گرج (بھى )ہے_فا خذتهم الصيحة

۴_قوم لوط كا مستى اور غفلت كى وجہ سے عذاب الہى ميں گرفتار ہونا _

انهم لفى سكرتهم يعمهون_فا خذتهم الصيحة

۵_ اقوام كے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے عوامل ميں سے ايك مستى اور غفلت (بھى ) ہے_

انهم لفى سكرتهم يعمهون_فا خذتهم الصيحة

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ۲ ;الله تعالى كے عذاب ۳

جنسى انحراف :جنسى انحراف كت اثرات ۱

سر مستى :سر مستى كے اثرات ۵

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۲

عذاب :اسمانى اواز كے ذريعے عذاب ۱،۳;صبح كے وقت عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱;عذاب كے موجبات ۵;عذاب كے وسائل ۳

غفلت :غفلت كے اثرات ۵

قوم لوط :قوم لوط كا جنسى انحراف ۱;قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كى تاريخ ۱;قوم لوط كى سر مستى كے اثرات ۴ ; قوم لوط كى غفلت كے اثرات ۴;قوم لوط كے عذاب كے موجبات ۴

۲۸۶

آیت ۷۴

( فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ )

پھر ہم نے انھيں تہ و بالا كرديا اور ان كے اوپر كھڑنجے اور پتھروں كى بارش كردى _

۱_ خداوند متعال نے وحشتناك اواز كے بعد قوم لوط كے شہر كو اوپر تلے كر ديا _فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافله

۲_قوم لوط اپنے شہر كے اوپر تلے ہونے كے ساتھ ہى كنكريلے پتھروں كى بارش (سجيل) ميں مبتلا ہو گئے _

فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

''سجيل''كا لغوى معنى وہ شے ہے جو پتھر اور كيچڑ سے مخلوط ہو _بعض اہل لغت نے اسے ''فارسى لفظ'' اور ''سنگ گل''كا معرب قرار ديا ہے_

۳_قوم لوط كى ہم جنس برستى اور لواط (كى عادت )اُن كے اوپر عذاب كے نازل ہونے، انكے شہر و وطن كى نابودى اور اُن كى اپنى ہلاكت كا پيش خيمہ بنى _

وجاء ا هل المدينة ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...فا خذتهم الصيحة مشرقين_فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۴_قوم لوط كا ايك ايك فرد ،كنكريلے پتھروں كا نشانہ بنا تھا_وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

مندرجہ بالا مطلب ''امطرنا ''كى تعبير سے اخذ كيا گيا ہے_يعنى جس طرح بارش كے قطرے اسمان سے مسلسل اور پے در پے بغير كسى وقفے كے مختلف جگہوں پر برستے ہيں اسى طرح ''سجيل '' بھى پورے شہر ميں پھيل گئے تھے اور سب لوگ اُن كى زد ميں اگئے تھے_

۵_جنسى انحراف اور ہم جنس پرستى كى عادت ميں مبتلا معاشرے ہلاكت و نابودى اور عذاب الہى كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

وجاء ا هل المدينة ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۲۸۷

۶__جنسى انحراف اور ہم جنس پرستى ايك عظيم جرم ہے جو اپنے ساتھ عذا ب لاتا ہے_

فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

كيونكہ قوم لوط كے لوگ لواط اور ہم جنس پرستى كى وجہ سے عذاب اور ہلاكت ميں مبتلا ہوئے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے يہ بہت ہى بڑا گناہ ہے اور توبہ نہ كرنے كى صورت ميں ناقابل بخشش ہے_

۷_قوم لوط كے وطن اور شہر كا اوپر تلے ہوجانا اور اُن كى ہلاكت ،دردناك الہى عذاب كا ايك مظہر ہے_

نبّي عبادي وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم ...فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۸_خداوند متعال بُرائي اور فساد ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كوہلا ك كر كے اُن معاشروں كے چہروں اور رفتار كو تبديل كر ديتا ہے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين ...فا خذتهم الصيحة مشرقين_فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۸;الله تعالى كے عذاب ۱،۷،۸

اجتماعى تحولات :اجتماعى تحولات كا سر چشمہ ۸

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۶;جنسى انحراف كے معاشرتى اثرات ۵

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين كا اوپر تلے ہوجانا۱،۲،۳،۷

عذاب :اسمانى گرج كے ذريعے عذاب ۱;دردناك عذاب۷;نكروں كے ذريعے عذاب ۲،۴; عذاب كا پيش خيمہ ۶;كعذاب كے مراتب ۷

قوم لوط :قوم لوطعليه‌السلام پر پتھروں كى بارش۲،۴;قوم لوطعليه‌السلام كا عذاب ۱،۴;قوم لوطعليه‌السلام كى تاريخ ۱،۲،۴;قوم لوطعليه‌السلام كى ہم جنس پرستى كے اثرات ۳;قوم لوطعليه‌السلام كى ہلاكت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۳;قوم لوطعليه‌السلام كے عذاب كے موجبات ۳;قوم لوطعليه‌السلام كے لواطعليه‌السلام كے اثرات ۳

كبيرہ گناہ :۶

۲۸۸

معاشرہ :فاسد معاشروں كى ہلاكت ۸معاشرتى افات كى شناخت ۵;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۵;معاشروں كے عذاب كا پيش خيمہ ۵

ہم جنس پرستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۶;ہم جنس پرستى كے اجتماعى اثرات ۵

آیت ۷۵

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّلْمُتَوَسِّمِينَ )

ان باتوں ميں صاحبان ہوش كے لئے بڑى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_قوم لوط كى تاريخ وواقعات ميں ہوش مند ،گہرى نظر ركھنے والے اور بابصيرت اہل تحقيق كے لئے خدا اور اُ سكى عظمت كى بہت سى نشانياں ہيں _وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

لغت ميں ''متوسم ''اُس شخص كو كہتے ہيں كہ جو نشانيوں اور علامتوں ميں غور و فكر كرے اور اس سے وہ شخص مراد ہے كہ جو حوادث اور اُن كے نتائج كے علل و اسباب كى جستجو ميں لگا رہے اور اُن پر عاقلانہ نظر كرے _

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،حضرت لوطعليه‌السلام اوراُنكى قوم كى سرگذشت ،خداوند كى نشانيوں سے بھرى پڑى ہے_

قالوا لاتوجل انا نبشرك بغلم عليم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''ذلك ''حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ہر دوكے قصے كى طرف اشارہ ہو_

۳_قران ميں تاريخى قصوں اور واقعات كے نقل ہونے كا مقصد اور فلسفہ ،پند ونصيحت اور خداوند متعال كى صحيح معرفت(توحيد) حاصل كرنا ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

جملہ'' ان فى ذلك ''نيز ايت ۷۷ ميں جملہ ''ان فى ذلك لا ية للمو منين '' حضرت ابراہيم اور حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ نقل كرنے كا نتيجہ ہے_يہ نتيجہ اور سبق حاصل كرنا ہوسكتا ہے ان قصوں كو بيان كرنے كا مقصد و فلسفہ ہو_

۲۸۹

۴_ايات الہى كى درست شناخت و معرفت ،(انسان كي)ہوشيارى ،دقت نظر اور فراست پر موقوف ہے_

ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۵_تاريخ كے عبرت انگيز واقعات كى درست شناخت اور اُن سے نصيحت و سبق حاصل كرنا، دقت نظر ، ذہانت اور عاقلانہ رويئے پر موقوف ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۶_قران، لوگوں كوايات الہي،تاريخى واقعات ا ور تحولات ميں دقت نظر اور ہوشيارى كى دعوت ديتا ہے_

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۷_جنسى مسائل اور بُرے اخلاق كے بارے ميں قصوں كے نقل كرنے ميں ادب كى رعايت اور سبق اموزى كى طرف متوجہ رہنے كے ساتھ بد اموزى سے بچنا چاہيے_

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال نے قوم لوط كہ جوجنسى انحراف اور ہم جنس پرستى ميں مبتلا تھي، كى داستان اس طرح بيان كى ہے كہ جو نہ فقط بُرائي كى طرف نہيں لے جاتى بلكہ اُسے پند ونصيحت اوسبق اموزى كا وسيلہ بنانے كے ساتھ ساتھ عظمت خدا كى نشانى بھى قرار ديتى ہے_

ايات خدا :ايات خدا كى معرفت كا پيش خيمہ ۴

الله تعالى :الله تعالى كى عظمت كى نشانياں ۱;الله تعالى كى معرفت كى اہميت ۳

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۳،۵

تعقل :ايات خدا ميں تعقل ۶;تاريخ ميں تعقل ۶;تعقل كى دعوت ۶;تعقل كے اثرات ۵

توحيد :توحيد كى اہميت ۳

حضرت ابراہيمعليه‌السلام :حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے قصے ميں ايات خدا ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :

۲۹۰

حضرت لوطعليه‌السلام كے قصے ميں ايات خدا ۲

عبرت :عبرت كے عوامل ۳،۵

قران كريم :قران كريم كى دعوتيں ۶;قران كريم كے قصوں كا فلسفہ ۳

قصہ :قصہ نقل كرنے كے اداب ۷

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ميں ايات خدا ۱

معرفت :معرفت كى شرائط ۵

ہوشيار لوگ :ہوشيار لوگ اور قوم لوط كى تاريخ ۱

ہوشيارى :ہوشيارى كى دعوت ۶;ہوشيارى كے اثرات ۴،۵

آیت ۷۶

( وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍ مُّقيمٍ )

اور يہ بستى ايك مستقل چلنے والے راستہ پر ہے _

۱_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے اثار ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے تك باقى تھے_و انها لسبيل مقيم

''مقيم '' كا معني'' ثابت و قائم ''ہے اور ''سبيل مقيم ''يعنى اباد راستہ _''انھا'' كى ضمير كا مرجع قوم لوط كا ويران شدہ شہر ہے_لہذاايت كا معنى يوں ہو جائے گا :قوم لوط كے شہر كے بقايا جات اُس راستے پر چلنے والوں كے لئے واضح اور قابل مشاہدہ ہيں _

۲_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے اثار ايك اباد سڑك پر واقع تھے اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں ہر راہ گير كے لئے قابل مشاہدہ تھے_فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها ...ان فى ذلك لأيآت ...و انها لسبيل مقيم

۳_ خداوند متعال كى معرفت اور سبق و نصيحت حاصل كرنے كے لئے گذشتہ اُمتوں كے تمدن اور سابقہ اقوام كے اثار (قديمہ ) كا مطالعہ ايك ضرورى اور شائستہ كام ہے_

فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها ...ان فى ذلك لأيآت ...و انها لسبيل مقيم

۲۹۱

اثار قديمہ :اثار قديمہ كى اہميت ۳

الله تعالى :الله تعالى كى معرفت كا پيش خيمہ ۳

تاريخ :تاريخ سے عبرت۳;مطالعہ تاريخ كى اہميت ۳

سرزمين :صدراسلام ميں قوم لوط كى سر زمين ۱،۲

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

قوم لوط :قوم لوط كے اثار قديمہ ۱،۲

آیت ۷۷

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّلْمُؤمِنِينَ )

اور بيشک اس ميں بهى صاحبان ايمان کے لئے نشانياں ہيں _

۱_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے باقى ماندہ اثار ،اہل ايمان كے لئے خدا اور اُسكى عظمت كى ايك عظيم نشانى ہيں _

و انها لسبيل مقيم_ان فى ذلك لا ية للمو منين

''لاية ''كى تنوين ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے_

۲_ايمان اور حق كو قبول كرنے كا جوہر ،ايات الہى اور تاريخى واقعات كى صحيح شناخت اور اُن سے بہرہ مندى كا پيش خيمہ ہے _ان فى ذلك لا ية للمو منين

۳_ہوشيارى ،فراست اور دقت نظر ،سچے مؤمنين كى صفات ميں سے ہيں _

ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

يہ كہ خداوند متعال نے گذشتہ ايت ميں دقيق اور ذہين لوگوں كے لئے قوم لوط كاقصہ بيان كيا ہے جبكہ اس ايت ميں اسى قصے كو مؤمنين كے لئے نقل كيا ہے _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حقيقى مؤمنين ہى ذہين اور دقيق لوگ ہيں _

۴_قران ميں قوم لوط كے بارے ميں بيان ہونے

۲۹۲

والے جملات، سب كے سب معرفت خدا كى تعليم اور پند و نصيحت دينے والے ہيں _

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

۵_قران ميں تاريخى واقعات اور قصص كو نقل كرنے كا مقصد و فلسفہ ،خداوندمتعال كى معرفت (توحيد ) اور پند و نصيحت حاصل كرنا ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

ايات خدا :ايات خدا كى شناخت ۲;ايات خدا كے موارد ۱

الله تعالى :الله تعالى كى معرفت كا پيش خيمہ ۴;الله تعالى كى معرفت كى اہميت۵

ايمان :ايمان كے اثرات ۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۲،۵;تاريخ كے فوائد ۴;تاريخى تحولات كى شناخت ۲

توحيد :توحيد كى اہميت ۵

حق :حق پذيرى كے اثرات ۲

شناخت :شناخت كا پيش خيمہ ۲

عبرت :عبرت كے عوامل ۴،۵

قران كريم :قران كريم كے قصوں كا فلسفہ ۵

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ سے عبرت ۴;قوم لوط كے اثار قديمہ ۱

مؤمنين :مؤمنين كا تعقل ۳;مؤمنين كى صفات ۳;مؤمنين كى ہوشياري۳

۲۹۳

آیت ۷۸

( وَإِن كَانَ أَصْحَابُ الأَيْكَةِ لَظَالِمِينَ )

اور اگر چہ ايكہ والے ظالم تھے _

۱_''ايكہ ''كے رہنے والے (قوم شعيب)ظالم قسم كے لوگ تھے_وان كان ا صحب الا يكة لظلمين

مفسرين كى اكثريت كا كہنا ہے كہ ''ايكہ '' سے قوم شعيب مراد ہے_

۲_''ايكہ '' كے لوگوں كى جائے سكونت ايك سر سبز و شاداب جگہ تھى جہاں بہت زيادہ درخت تھے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين

''ايكہ''لغت ميں شاخوں اور پتوں سے بھرے ہوئے درخت كو كہتے ہيں _اور اس ايت ميں اس سے اسم جنس مراد ہے _ شعيب كے لوگوں كو ''اصحاب الايكہ'' كے نام سے ياد كيا جانا اس سے مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ملتا ہے_

۳_'' قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : ان مدين وا صحاب الا يكة ا ُمتان بعث الله اليهما شعيباً ;(۱) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:مدين اور اصحاب الايكہ دواُمتيں تھيں جن كى طرف خدا نے حضرت شعيبعليه‌السلام كو مبعوث كيا تھا_

اصحاب الايكہ :اصحاب الايكہ كاظلم ۱;اصحاب الايكہ كے پيغمبر ۳

روايت :۳

سر زمين :اصحاب الايكہ كى سر زمين كا سر سبز ہونا ۲;اصحاب الايكہ كى سر زمين كى جغرافيائي حيثيت ۲

ظالمين :۱

مدين :اہل مدين كے پيغمبر ۳

____________________

۱)الدرالمنثور ،ج۵،ص ۹۱_

۲۹۴

آیت ۷۹

( فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍ مُّبِينٍ )

تو ہم نے ان سے بھى انتقام ليا اور يہ دونوں بستياں واضح شاہراہ پر ہيں _

۱_خدا وند متعال نے قوم لوط اور اصحاب الايكہ سے انتقام ليا _فانتقمنا منهم

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''منھم '' كى ضمير، قوم لوط اوراہل ايكہ كى طرف لوٹ رہى ہو_

۲_قوم لوط كى فحشا اور جنسى انحراف كى الودگى (لواط اور ہم جنس پرستي)اور ''ايكہ'' والوں كى بے عدالتى وظلم اُن سے انتقام الہى كا سبب بنا _انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين_الّا آل لوط ...وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

۳_فحشا(لواط اور ہم جنس پرستي) اور بے عدالتى و ظلم ، انتقام الہى كاپيش خيمہ بنتا ہے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

۴_ظلم اور بے عدالتى ايك عظيم گناہ ہے جس كے نتيجے ميں عذاب الہى نازل ہوتا ہے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

''اصحاب ايكہ '' سے خداوند متعال كے انتقام كا سبب ،اُن كى بے عدالتى اور ظلم تھا_اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ بے عدالتى اور ظلم ايك ناقابل بخشش گناہ ہے_

۵_قوم لوط اور اہل ايكہ (قوم شعيب ) كے تاريخى اثار زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں بہت واضح طور پر سرراہ، جزيرة العرب كے لوگوں كى دسترس ميں تھےفانتقمنا منهم و انهما لبامام مبين

''انھما''كى ضمير تثنيہ'' قوم لوط اور ايكہ ''كى طرف لوٹ رہى ہے اور امام كاايك معنى طريق(راستہ ) بھى ہے (لسان العرب)اور ''مبين '' مفعولى معنى ميں فاعل ہے جس كا معنى '' واضح اور روشن ''ہے_لہذا جملہ '' انھما لبامام مبين''كا معنى يہ ہو جائے گا :قوم لوط وايكہ شہر كے

۲۹۵

اثار ايك واضح راستے پر موجود ہيں _

۶_درس اموزى اور معرفت خدا كى خاطر، سابقہ لوگوں اور اُمتوں كے تمدن (اثار قديمہ )كى حفاظت ايك ضرورى اور شائستہ فعل ہے_وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت لا ية ...فانتقمنا منهم و انهما لإمام مبين

خداوند متعال نے ''قوم لوط اور قوم ايكہ'' كو ہلاك كرنے كے بعد اُن كے تباہ شدہ شہروں كے اثار كو ايك سڑك كے كنارے پر قائم ركھا اور ان اثار كو مؤمنين كے لئے عبرت ونشانى قرارد يا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے، درس وعبرت كى نيت سے گذشتہ قوموں كے تمدن كى حفاظت ايك اچھا اور لازمى امر ہے_

۷_قوم لوط كا شہر اوپر تلے ہو جانے اور اُس پر كنكريلے پتھروں كى بارش ہونے كے باوجود مكمل طور پر منہدم نہيں ہوا اور سالہا سال تك اُس كے اثار باقى رہے ہيں _فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل ...و انهما لبامام مبين

اثار قديمہ :اثار قديمہ سے عبرت۶;اثار قديمہ كى حفاظت ۶

اثار قديمہ كى شناخت :اثار قديمہ كى شناخت كى اہميت ۶

اصحاب ايكہ :اصحاب ايكہ سے انتقام ۱،۲;ا صحاب ايكہ كے ظلم كے اثرات ۲;صدر اسلام ميں صحاب ايكہ كے اثار قديمہ ۵

الله تعالى :الله تعالى كا انتقام ۱;الله تعالى كى معرفت كاپيش خيمہ ۶الله تعالى كے انتقام كے موجبات ۲،۳

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين ۷

ظلم :ظلم كے اثرات ۳;ظلم كا گناہ ۴

عبرت :عبرت كے عوامل ۶

عذاب :عذاب كے موجبات ۴

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قوم لوط :صدر اسلام ميں قوم لوط كے اثار قديمہ ۵;قوم لوط سے انتقام ۱،۲;قوم لوط كے اثار قديمہ ۷;قوم لوط كے جنسى انحراف كے اثرات ۲;قوم لوط كے شہر ك

۲۹۶

اوپر تلے ہوجانا۷;قوم لوط كے لواط كے اثرات ۲ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى كے اثرات ۲

كبيرہ گناہ :۴

لواط :لواط كے اثرات ۳

مكہ :اہل مكہ اور اصحاب ايكہ كے اثار قديمہ ۵;اہل مكہ اور قوم لوط كے اثار قديمہ ۵

ہم جنس پرستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۳

آیت ۸۰

( وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ )

اور اصحاب حجر نے بھى مرسلين كى تكذيب كى _

۱_اصحاب حجر (قوم ثمود)نے(بھي) انبياءے الہى كى نبوت كو جھٹلايا _ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

۲_اصحاب حجر (قوم ثمود)كے متعدد انبياء تھے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

ہو سكتا ہے''المرسلين ''كا جمع انا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۳_اصحاب حجر (قوم ثمود)نے حضرت صالحعليه‌السلام كى نبوت كو جھٹلايا تھا_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

مندرجہ بالا ،مطلب اس احتمال كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''المر سلين '' سے حضرت صالحعليه‌السلام مراد ہوں كہ جو قوم ثمود كے نبى تھے اور ''المرسلين '' كا جمع لايا جاناہوسكتا ہے اس وجہ سے ہو كہ اُس قوم نے حضرت صالحعليه‌السلام كو جھٹلاكر درحقيقت تمام انبيا ئے الہىعليه‌السلام كو جھٹلايا ہے_

۴_انبياءے الہى اور اسمانى اديان ،باہمى مشتركات اور ناقابل تفكيك ہم بستگى كے حامل ہيں اور اُن ميں سے كسى ايك كى تكذيب ،سب كى تكذيب كے مترادف ہے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے پر مبنى ہے كہ جب اصحاب حجر كے لئے فقط ايك نبى مبعوث ہوا ہو _ جيسا كہ قران ميں بھى فقط حضرت صالحعليه‌السلام كا تذكرہ ملتا ہے_اور ''المرسلين '' كا جمع لايا جانا ہو سكتا ہے اس حقيقت كے بيان كے لئے ہو كہ:الہى اديان اور انبياء كرامعليه‌السلام كے درميان باہمى مشتركات اور ہم بستگى پائي جاتى ہے اور اُن ميں سے ہر ايك كو جھٹلانا ،سب كو جھٹلانے كے برابر

۲۹۷

ہے_

۵_اصحاب حجر (قوم ثمود)كے مستحكم اور پتھريلے گھر تھے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

قوم ثمود كو ''اصحاب حجر '' كے نام سے ياد كيا جانا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _ بعد والى دو ايات ميں بھى جملہ ''وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ...''اسى مطلب كا مئويد ہے _

اديان :اديان كى ہم اہنگى ۴

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى تكذيب ۴;انبياء كى ہم اہنگى ۴;انبياء كے مشتركات ۴;انبياء كے مكذبين ۱

حضرت صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۳

گھر :پتھريلے گھر ۵

قوم ثمود :قوم ثمودكا كفر ۱،۳;قوم ثمودكے انبياء كا متعدد ہونا ۲ ; قوم ثمودكے گھروں كى خصوصيات ۵

آیت ۸۱

( وَآتَيْنَاهُمْ آيَاتِنَا فَكَانُواْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ )

اور ہم نے انھيں بھى اپنى نشانياں ديں تو وہ اعراض كرنے والے ہى رہ گئے _

۱_خداوند متعال نے اصحاب حجر (قوم ثمود) كے سامنے اپنے بہت سے معجزات، مختلف نشانياں اور ايات پيش كيں _

وء اتينهم ء اى تن

۲_اصحاب حجر (قوم ثمود) ، معجزات اور ايات الہى سے منہ موڑ كر اپنے كفر پر اصرار كرنے لگے_

وء اتينهم ء اى تنا فكانوا عنها معرضين

۳_اصحاب حجر (قوم ثمود)ہٹ دھرم ،ضدى اور حق ناپذير لوگ تھے_وء اتينهم ء اى تنا فكانوا عنها معرضين

يہ كہ اصحاب حجر نے بہت سے معجزات اورايات الہى ديكھنے كے باوجود اُن سے منہ موڑ ليا تھا_اس سے اُن كے ضدى اور حق ناپذير ہونے كا پتہ چلتا ہے جيسا كہ جملہ '' فاعرضوا عنھا''كے بجائے جملہ ''فكانوا عنها معرضين '' كا ان

۲۹۸

،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_كہ جو اس بات كو ظاہر كررہا ہے كہ اُن كا يہ منہ موڑنا مدت دراز سے تھا_

ايات خدا :ايات خدا سے منہ موڑنا ۲

حق ناپذير لوگ :۳

قوم ثمود :قوم ثمود پر ايات خدا كا نزول ۱ ; قوم ثمود پر معجزے كا نزول ۱;قوم ثمود كاكفر ۲;قوم ثمود كا منہ موڑنا۲;قوم ثمود كى صفات۳;قوم ثمود كى حق ناپذيرى ۳; قوم ثمود كى ہٹ دھرمي۲،۳

آیت ۸۲

( وَكَانُواْ يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً آمِنِينَ )

اور يہ لوگ پہاڑ كو تراش كو محفوظ قسم كے مكانات بناتے تھے _

۱_اصحاب حجر پہاڑوں كوچير كر اُن كے اندر اپنے لئے پُرامن گھر بناتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

گھر بنانے كى غرض سے پہاڑوں كو تراشنا دو طرح سے ہو سكتا ہے:۱_پہاڑوں سے تراشے ہوئے پتھروں سے اُ نہى كے دامن ميں يا كسى اور جگہ پتھر كے گھر بنانا _۲_خود پہاڑوں كو تراش كر اُن كے اندر گھر بنانا جيسا كہ سورہ نحل (ايت ۶۸) ميں يہى تعبير استعمال كى گئي ہے :(ان اتخذى من الجبال بيوتاً )

۲_اصحاب حجر ، پہاڑوں كو تراش كر اُن كے پتھروں سے اپنے لئے پُر امن گھر بناتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

پُر امن گھر بنانے كى غرض سے پہاڑوں كو تراشنا ممكن ہے اُن كے استحكام كى خاطر ہو_

۳_حجر والوں (قوم ثمود ) كے درميان سنگ تراشى اور خانہ سازى كى صنعت كا رائج ہونا _

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۴_اصحاب حجر (قوم ثمود ) طاقتور اور محنتى لوگ تھے اور وہ پہاڑى علاقوں ميں رہتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۵_اصحاب حجر (قوم ثمود ) اپنے ا پ كو پتھر كے بنے ہوئے مستحكم گھروں ميں ہر قسم كے خطرے سے محفوظ جانتے تھے_

۲۹۹

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۶_اصحاب حجر پتھر كے بنے ہوئے مستحكم گھروں ميں بزعم خوداپنے اپ كو عذاب الہى سے محفوظ جانتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

ہو سكتا ہے پتھر كے مستحكم گھر بنانا،عذاب الہى كے خطرے كے مقابلے كے لئے ہو _بعد والى دو ايات (فما اغنى عنھم ما كانوا يكسبون) بھى اسى مطلب كى تائيدكر رہى ہيں _

۷_اصحاب حجر (قوم ثمود ) كے گھر بنانے كے طريقے اور طرز تعمير سے معلوم ہوتا ہے كہ اُن كے(اس طرح گھر بنانے كا) مقصد اور ہدف فقط امنيت تھا_وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

الله تعالى :الله تعالى كے عذاب ۶

سر زمين :قوم ثمود كى سر زمين كى جغرافيائي حيثيت ۴

سنگ تراشى :سنگ تراشى كى تاريخ ۳

عذاب :عذاب سے محفوظ ہونا ۶

قوم ثمود :قوم ثمود كا احساس امنيت ۵،۶،۷;قوم ثمود كا گھر بنانا۳; قوم ثمود كى غلط سوچ ۶;قوم ثمود كى تاريخ ۱،۲ ،۳ ، ۴ ;قوم ثمود كى سنگ تراشى ۳;قوم ثمود كى قدرت ۴;قوم ثمود كے پتھريلے گھر ۷; قوم ثمود كے گھر بنانے كى خصوصيات ۱،۲،۷;قوم ثمود كے گھروں كى خصوصيات ۵،۶;قوم ثمود كے مقاصد ۷

گھر :پتھروں كے گھر ۱،۲

گھر بنانا:گھر بنانے كى تاريخ ۳

آیت ۸۳

( فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُصْبِحِينَ )

تو انھيں بھى صبح سويرے ہى ايك چنگھاڑنے پكڑليا _

۱_ اصحاب حجر (قوم ثمود )انبياءے الہى كو جھٹلانے اورمعجزات ا و رالہى نشانيوں سے منہ موڑنے كے بعد

۳۰۰