تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168619
ڈاؤنلوڈ: 2184


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168619 / ڈاؤنلوڈ: 2184
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

آیت ۴

( خَلَقَ الإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ )

اس نے انسان كو ايك قطرہ نجس سے پيدا كيا ہے مگر پھر بھى وہ كھلّم كھلّا جھگڑا كرنے والا ہوگيا ہے _

۱_ خداوند عالم ،انسان كو پيداكرنے والا اور اس كا خالق ہے_خلق الانسان

۲_ انسان كى پيدائش كا سرچشمہ نطفہ ہے_خلق الانسان من نطفة

۳_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ہيں _خلق الانسان من نطفة

با وجود اس كے كہ خداوند عالم نے نطفے كو انسان كى پيدائش كا بنيادى مادہ قرار ديا ہے ليكن اس كے ساتھ اس كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دى ہے يہ ہو سكتا ہے اس حقيقت كا بيان ہو كہ طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادے كے تحقق كا مقام ہيں _

۴_ انسان، اپنے خالق كے بارے ميں جنگ وجدال كرنے والى مخلوق ہے_فاذا هو خصيم

''خصيم'' كا مصدر ''خصم'' كا معني، نزاع و جدل ہے (لسان العرب) ''خصيم'' كے متعلق كے بارے ميں دو احتمال ہيں ۱_ اس كا متعلق خداوند عالم ہے ۲_ اس كا متعلق محذوف ہے جو عموميت اور اطلاق پر قرينہ ہے يعنى خصيم ہونا انسان كى خصوصيت ہے گذشتہ آيت كى ابتداء كہ جو خداوند عالم كے بارے ميں گفتگو كررہى ہے كے قرينہ كى بناء پر مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے_

۵_ جنگ و جدال ، انسان كى خصوصيات ميں سے ہے_فاذا هو خصيم مبين

مذكورہ بالا مطلب خصيم كے متعلق كے بارے ميں بيان كئے گئے دوسرے احتمال كى بناء پر ہے يعنى خصيم كے متعلق كوحذف كيا گيا ہے_ تا كہ وہ يہ دلالت كرے كہ انسان كى مسلسل كو شش جنگ و جدال ہے_

۶_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا جنگجو اور جھگڑا لو ہونا،

۳۴۱

تعجب انگيز اور غير متوقع ہے_خلق الا نسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين

''فاذا ہو ...'' ميں '' اذا فجائيہ'' ہے جو وہاں استعمال كيا جا تا ہے جہاں كام خلاف توقع انجام پائے_

۷_ جنگ و جدال اور دشمنى ، انسان كى ايك ناپسنديدہ اور مذموم صفت ہے_فاذا هو خصيم مبين

''اذا '' فجائيہ كو ذكر كرنا ممكن ہے جنگ و جدال اور دشمنى كى ناپسنديد گى كو بيان كرنے كے ليے ہو خصوصاً اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مخلوق سے اس چيز كى توقع ہے كہ وہ اپنے خالق كے سامنے سر تسليم خم ہو جبكہ جدال و مخاصمت خلاف توقع ہے _

۸_ انسان ، اپنے نظريات و مقاصد كو بيان كرنے پر قادر مخلوق ہے_فاذا هو خصيم مبين

۹_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا زبانى مجادلہ كرنے والا ہونا، خدا كى وحدانيت پر شاہد و دليل ہے_

تعلى عمّا يشركون خلق الانسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كے ارادے كے جارى ہونے كا مقام ۳; الله تعالى كے بارے ميں مجادلہ

امور :تعجب انگيز امور۶

انسان:انسان كا تكلم كرنا۸، ۹; انسان كا خالق ۱; انسان كا مجادلہ كرنے والا ہونا ۴،۵،۹; انسان كا نطفہ سے ہونا ۲،۶،۹; انسان كى استعداد۸; انسان كى جنگ و جدال كا تعجب خيز ہونا ۶; انسان كى خلقت ۹; انسان كى خلقت كا سرچشمہ۲; انسان كى دشمنى ۴،۵; انسان كى دشمنى كا تعجب خيز ہونا۶; انسان كے صفات ۴،۵

توحيد:توحيد كے دلائل۹

دشمني:دشمنى كى سرزنش۷

صفات:ناپسنديدہ صفات ۷

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۳

مجادلہ:مجادلہ كى مذمت۷

۳۴۲

آیت ۵

( وَالأَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ )

اور اسى نے چوپايوں كو بھى پيدا كيا ہے جن ميں تمھارے لئے گرم لباس اور ديگر منافع كا سامان ہے اور بعض كو تو تم كھاتے بھيہو _

۱_ خداوند عالم ، چو پايوں (گائے ، اونٹ اور گوسفند ) كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_و الانعام خلقها لكم

لغت ميں ''نعم '' صرف اونٹ كو كہا جاتا ہے كيونكہ عربوں كے نزديك يہ سب سے بڑى نعمت ہے ليكن اس كى جمع ''انعام'' اونٹ ، گائے اور گوسفند كو كہا جاتا ہے_

۲_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند) كو اس ليے خلق كيا گيا ہے تا كہ انسان اس سے بہرہ مند ہوں _

و الانعام خلقها لكم

۳_ چوپايوں كى پشم ، كھال او ر بالوں كے ذريعے انسان كا گرم ہونا ان كے فوائد ميں سے ايك فائدہ ہے _

و الانعام خلقها لكم فيها دفئ:

''دف'' اس وسيلے كا نام ہے جس كے ذريعے انسان گرم ہوتا ہے اور اپنے آپ كو محفوظ ركھتا ہے_

۴_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند ) انسان كے ليے مختلف فوائد اور منافع كے حامل ہيں _

و الانعام خلقها لكم فيها دفئ: و منافع

۵_ انسان كى غذا كے ليے چوپايوں كے مہملات (گوشت ، دودھ و غيرہ) كا بہر ہ مندى كے قابل ہونا، خدائي نعمتوں اور عنايات ميں سے ہے _و الانعام خلقها لكم و منها تأكلون

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى نعمات۵

انسان:انسان كے فضائل۲

اونٹ:

۳۴۳

اونٹ كا خالق۱; اونٹ كى خلقت كا فلسفہ ۲; اونٹ كے فوائد

چوپائے:چوپايوں سے استفادہ ۲،۵; چوپايوں كا خالق۱; چوپايوں كا دودھ۵; چوپايوں كا گوشت۵; چوپايوں كى پشم۳; چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ ۲; چوپايوں كى كھال۳; چوپايوں كے بال; چوپايوں كے فوائد ۳،۴،۵

غذا:غذا كے وسائل۵

گائے :گائے كا خالق۱; گائے كى خلقت كا فلسفہ ۲; گائے كے فوائد ۴

گرم ہونا:گرم ہونے كے وسائل۳

گوسفند:گوسفند كا خالق۱; گوسفند كى خلقت كا فلسفہ۲; گوسفند كے فوائد۴

نعمت:چوپايوں كى نعمت۵

آیت ۶

( وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ )

اور تمھارے لئے انھيں جانوروں ميں سے زينت كا سامان ہے جب تم شام كو انھيں واپس لاتے ہو اور صبح كو چراگاہ كى طرف لے جاتے ہو _

۱_ صبح كے وقت چوپايوں كو چراہ گاہ لے جانا اور شام كے وقت انہيں واپس لوٹانا ، ايك دلكش اور مسرت انگيز منظر كا حامل ہے _ولكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

۲_ انسان خوبصورتى كى دلدادہ مخلوق ہے_ولكم فيها جمال

۳_ صبح كے وقت چوپايوں (اونٹ، گائے اور گوسفند كے چراگاہ جانے كى نسبت شام كو ان كو وہاں سے لوٹنا زيادہ دلكش اور حسين ہے) _

واضحہے كہ جانورصبح كے وقت نكلتے ہيں اور شام كو واپس آتے ہيں ترتيب ذكرى معمولاً ترتيب

۳۴۴

خارجى كے مطابق ہوتى ہے ليكن يہاں ترتيب ذكرى ترتيب خارجى كے برعكس ہے شايد اس كى وجہ يہى مذكورہ بالا مطلب ہو اور بالخصوص كلمہ ''حسين'' كا تكرار ہوا ہے اور لفظ ''تريحون'' اور ''تسريحون'' كا انداز ما قبل اور ما بعد آيات كے ساتھ مكمل طور پر سازگار ہے _

۴_ غذا اور لباس ايسى ضرورت ہے جو جمال و زيبائي كى طلب پر مقدم ہے_

لكم فيها دفئ: و منافع و منها تاكلون و لكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

اس كے باوجود كہ حيوانات جہاں جمال اور خوبصورتى كا باعث ہيں وہاں لباس و غذا كو بھى فراہم كرتے ہيں ليكن مقام احسان پر لباس اور غذا كو مقدم كرنا ممكن ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۵_ انسان كا فطرتى زيبائي سے بہرہ مند ہونا اور خوبصورتى كى خواہش كے غريزہ كى تسكين، جائز ہے_

ولكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

احكام:۵

انسان:انسان كے ميلانات۲

چوپائے:چراگاہ جاتے وقت چوپايوں كى خوبصورتى ۱،۳; رات كے وقت چوپايوں كا چراگاہ ميں ہونا۱،۳; چراگاہ سے لوٹتے وقت چوپايوں كى خوبصورتى ۱،۳; صبح كے وقت چوپايوں كا چراگاہ ميں ہونا۱،۳

زيبائي كى چاہت:زيبائي كى چاہت كى اہميت۴

سرور:سرور كا پيش خيمہ۱

ضرورتيں :اہم ترين ضرورتيں ۴; غذا كى ضرورت ۴; لباس كى ضرورت۴

غذا:غذا كى اہميت۴

كائنات:كائنات كے حسن سے استفا دہ۵

لباس:لباس كى اہميت۴

ميلانات :خوبصورتى كى طرف ميلان۲

۳۴۵

آیت ۷

( وَتَحْمِلُ أَثْقَالَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَّمْ تَكُونُواْ بَالِغِيهِ إِلاَّ بِشِقِّ الأَنفُسِ إِنَّ رَبَّكُمْ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

اور يہ حيوانات تمھارے بوجھ كو اٹھا كر ان شہروں تك لے جاتے ہيں جہانتك تم جان جونكھوں ميں ڈالے بغير نہيں پہنچ سكتے تھے بيشك تمھارا پروردگار بڑا شفيق اور مہربان ہے_

۱_ اونٹ كى تخليق كا ايك فائدہ يہ ہے كہ وہ سنگين اور وزنى ساز و سامان جو انسانى طاقت سے باہر ہے كو دور دراز شہروں اور علاقوں ميں منتقل كرتا ہے_و الانعام خلقها لكم و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الّا بشق الأنفس

''بلد لم تكونوا بالغيه'' سے مراد، وہ دور دراز اور كھٹن مقاما تيں جہاں انسان بغير سختى اور مشقت كے نہيں پہنچ سكتا اور ''انعام''كا معنى اگرچہ ''گائے اونٹ اور گوسفند'' ہے ليكن چونكہ چوپايوں ميں فقط اونٹ ہى وہ جانور ہے جو آيت ميں مذكورہ اوصاف ( دور داز علاقوں ميں ساز وسامان لادكرلے جانا) كا مالك ہے_

''تحمل'' كى ضمير ''استخدام'' ( اونٹ سے كام لينا) كى صورت ميں لفظ ''شتر'' كہ جو پہلى دو آيات ميں ذكر چوپايوں ميں سے ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ زمانہ بعثت ميں اونٹ، سوارى اور تجارتى ساز و سامان كے حمل و نقل كاوسيلہ تھا_

و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الى بشق الانفس

۳_ اونٹ دور داز اور كٹھن راستوں كوطے كرنے اور بھارى بھر كم بوجھ كو اٹھانے كى غير معمولى طاقت كا حامل ہے _

و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الّا بشق الانفس

۴_ حيوانات اور چوپايوں سے تجارتى ساز و سامان اور

۳۴۶

بوجھ اٹھانے كے ليے استفادہ كرنا جائز ہے_و تحمل

۵_خداوند عالم رؤف او ررحيم (مہربان) ہے_

۶_ خداوند عالم كى رحمت اور مہربانى اس كے مقام ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ان ربّكم لروف رحيم

۷_ انسان كى بہرہ مند ى اور منفعت كى خاطر چوپايوں كى خلقت ، خداوند عالم كى رحمت اور مہربانى كى علامت ہے _

و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۸_ خداوند عالم نے چوپايوں كى خلقت كے ذريعے انسانوں كى مشكلات كو دور كرنے اور ان كى آسائش كا زمينہ فراہم كيا ہے _و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۹_ الہى عطايا سے انسان كى بہرہ مند ى اور اس كى مشكلات كو دور كرنا ، مطلوب خداوند عالم ہے_

و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۱۰_ كائنات اور انسان كى خلقت اور اس كى ضروريات كو پورا كرنا، پروردگار عالم كى رحمت اور مہربانى كا تقاضا ہے_

خلق السموات تعالى عمّا يشركون خلق الانسان انّ ربّكم لروف رحيم

۱۱_ موجودات كى خلقت اور ان كى جسمانى اور روحانى ضروريات كو پوراكرنا ، توحيد ربوبيت اور خداوند عالم كى خالقيت پر دليل ہے_خلق السموات تعالى عمّا يشركون خلق الانسان و الانعام خلقها لكم انّ ربكم لروف رحيم

خداوند عالم كى طرف سے آسمانوں وزمين اور انسان وحيوان كى خلقت كے بيان كے بعد كلمہ ''ربّ'' كولا نا توحيد ربوبيت كو بيان كررہا ہے جيسا كہ تمام موجودات كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دينا، توحيد خالقيت كو بيان كرہا ہے_

احكام:۴

اسماء وصفات:رحيم۵; رؤف۵

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶; الله تعالى كى رحمت ۶; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷; الله تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰; الله تعالى كى مشيت۹; الله تعالى كى مہربانى ۶; الله تعالى كى مہربانى كى

۳۴۷

نشانياں ۷;الله تعالى كى مہربانى كے آثار۱۰;الله تعالى كے افعال۸

اونٹ:اونٹ كى طاقت ۳; اونٹ كے خصوصيات ۳; اونٹ كے ذريعے سامان كى حمل و نقل۱،۳; اونٹ كے فوائد۱،۲; صدرا سلام ميں اونٹ۳

توحيد:توحيد خالقيت۱۱; توحيد ربوبيت كے دلائل۱۱

چوپائے:چوپايوں سے استفادہ ۴; چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ۷،۸; چوپايوں كے ذريعے سامان كى حمل و نقل۴

حمل ونقل:حمل و نقل كے وسائل ۱،۲،۳،۴

حيوانات:حيوانات كے احكام۴

سختي:سختى كو دور كرنے كا پيش خيمہ ۸;سختى كى دورى ۹

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كا سبب۱۰

كائنات:كائنات كى تخليق كا سبب ۱۰

موجودات :موجودات كى خلقت۱۱; موجودات كى مادى ضرورتوں كو پورا كرنا۱۱; موجودات كى معنوى ضروريات كو پورا كرنا۱۱

نعمت:نعمت سے استفادہ ۹

آیت ۸

( وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً وَيَخْلُقُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

اور اس نے گھوڑے خچر اور گدھے كو پيدا كيا تا كہ اس پر سوارى كرو اور اسے زينت بھى قرار دو اور وہ ايسى چيزوں كو بھى پيدا كرتا ہے جن كا تمھيں علم بھى نہيں ہے _

۱_ خداوند عالم ،گھوڑے خچر اورگدھے كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_

خلقها لكم و الخيل و البغال والحمير

۲_گھوڑا خچر اور گدھا سوارى او ر تجمل و تزئين كى خاطر خلق كئے گئے ہيں _و البغال و الحمير تركبوها و زينة

۳۴۸

۳_ گھوڑے ، خچر اور گدھے سے سوارى و تجمےلات كے ليے استفادہ كرنا جائز ہے_

والخيل و البغال و الحمير تركبوها و زينة و يخلق ما لاتعلمون

۴_ چوپائے ، جزيرة العرب كے لوگوں كى مادى اور روحانى ضروريات كو پورا كرتے تھے_

والانعام خلقها لكم فيها دفئ: و منافع ومنها تاكلون و لكم فيها جمال لتركبوها و زينة

''دف'' و ''منافع'' و ''منہا تا مكون'' و ''تركبوہا'' مادى ضرورتوں كو جبكہ ''جمال'' اور ''زينتہٌ'' روحانى او ر نفسياتى ضروريات كو بيان كررہے ہيں _

۵_ خداوند عالم ہميشہ ايسے موجودات كو خلق كررہا ہے كہ جس سے انسان آگاہ نہيں ہيں _

خلق السموات و الارض خلق الانسان و الانعام لكم و يخلق ما لاتعلمون

كيونكہ ''گذشتہ آيات ميں ''خلق '' كو ماضى كى صورت ميں جبكہ آخرى عبارت ميں مضارع كى صورت ميں استعمال كيا گيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ قرآن نے جديد ترين وسائل كى ايجاد، حمل ونقل كے جديد ذرائع اور انسان كى آسودگى اور سفر كے ساز وسامان كى ايجاد كے بارے ميں پيشگوئي كى ہے_والانعام خلقها لكم فيها دفء و منافع و لكم فيها جمال لتركبوها و زينة و يخلق ما لاتعلمون

''يخلق'' كا متعلق نا معلوم اور اس كے فوائد محذوف ہيں ليكن خلق شدہ اشياء كے فوائد كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ حدس لگا يا جاسكتا ہے كہ جديد مخلوقات كے فوائد بھى انسان كى بہرہ مندى كے زمرہ ميں شامل ہيں _

۷_ انسان كا علم و آگاہى محدود ہے_و يخلق ما لاتعلمون

۸_ ايجاد اور خلقت، دائمى او ر مسلسل امر ہے_خلق ...خلقها و يخلق ما لاتعلمون

''يخلق'' كو مضارع كى صورت ميں لانا، ہو سكتا ہے اس مطلب كو بيان كورہا ہو كہ خلقت خداوند عالم كا ايك دائمى امر ہے جو گذشتہ خلقت ميں منحصر نہيں ہے_

۹_چوپايوں ( گائے ، اونٹ او ر گوسفند) كے گوشت كو كھا نا ، بعثت كے زمانے كے لوگوں كے مابين ايك رائج اور متداول امر تھا_الانعام خلقها لكم و فيها تاكلون و

۳۴۹

الخيل و البغال و الحمير لتركبوها و زينة

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ چوپايوں (گائے ، اونٹ ، گوسفند) كے منافع كے زمرہ ميں ان كے گوشت سے استفادہ كا ذكر ہوا ہے ليكن گھوڑا خچر اور گدھے سے ايسے استفادہ كو بيان نہيں كياگيا اور دوسرى طرف يہ آيات نعمتوں كو شمار كر رہى ہيں اور جب تك كسى چيز سے استفادہ كرنا رائج نہ ہو اس پر نعمت كا صدق نہيں ہوتا اس سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ گائے ، گوسفند اور اونٹ كا گوشت كھانا رائج تھا ليكن گھوڑے ، خچر اور گدھے كا گوشت كھانا رائج نہيں تھا_

۱۰_ زمانہ بعثت كے لوگوں كے ما بين گھوڑے ، خچر اور گدھے كا گوشت كھانا رائج نہيں تھا_

الانعام خلقها لكم و منها تاكلون والخيل و البغال و الحمير لتركبوها و زينة

۱۱_ اونٹ سے باربردارى اورگھوڑے ، خچر اور گدھے سے سوارى كا استفادہ كرنا، ان كے ساتھ سازگار ہے_

والانعام و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه و الخيل و البغال و الحمير لتركبوه

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ اونٹ كے منافع كے ضمن ميں باربردارى كو ذكر كيا گيا ہے اور اس پر سوارى كو بيان ميں كيا گيا اور گھوڑے ،خچراور گدھے كے متعلق سوارى كو ذكر كيا گيا ہے جبكہ باربردارى كو ذكر نہيں كيا گيا اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

احكام:۳

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت كا دوام۵; الله تعالى كى خالقيت۱

انسان :انسانوں كى جہالت۵; انسانوں كے علم كا محدود ہونا۷

اونٹ:اونٹ سے استفادہ ۱۱; اونٹ سے باربردارى ۱۱; صدر اسلام ميں اونٹ كا گوشت كھا يا جانا۹

جزيرة العرب:جزيرة العرب كى مادى ضروريات كو پورا كرنا۴; جزيرة العرب كى معنوى ضروريات كو پورا كرنا ۴

چوپائے:چوپايوں كا كردار۴;صدرا سلام ميں چوپايوں كے گوشت كا كھايا جانا۹

حمل و نقل:حمل و نقل كے ذرائع كى پيشگوئي ۶

حيوانات:حيوانات كے احكام۳

خچر:

۳۵۰

صدراسلام ميں خچر كا گوشت كھاياجانا ۱۰; خچر سے استفادہ ۳،۱۱ ; خچر كا خالق۱; خچر كا زينت بننا۲; خچر كى خلقت كا فلسفہ ۲;خچر كى سوارى ۲،۱۱

خلقت:خلقت كا دوام۸

قرآن:قرآن كى پيشگوئياں ۶

گائے:صدر اسلام ميں گائے كا گوشت كھاياجا نا ۹

گدھا:صدراسلام ميں گدھے كاگوشت كھاياجان

۱۰;گدھے سے استفادہ ۳،۱۱;گدھے كا خالق۱; گدھے كى زينت بننا۲; گدھے كا خلقت كا فلسفہ۲; گدھے كى سواري۲،۱۱

گوسفند:صدرا سلام ميں گوسفند كا گوشت كھاياجانا۹

گھوڑا:صدر اسلام ميں گھوڑے كا گوشت كھاياجانا ۱۰ ; گھوڑے سے استفادہ ۳،۱۱ گھوڑے كا خالق۱; گھوڑے كا زينت بننا۲; گھوڑے كى خلقت كا فلسفہ۲; گھوڑے كى سواري۲،۱۱

موجودات:موجودات كا خالق

آیت ۹

( وَعَلَى اللّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَآئِرٌ وَلَوْ شَاء لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ ) (

اور درميانى راستہ كى ہدايت خدا كى اپنى ذمہ دارى ہے اور بعض راستے كج بھى ہوتے ہيں اور وہ چاہتا تو تم سب كو زبردستى راہ راست پر لے آتا _

۱_ خداوند عالم نے لوگوں كى صحيح اور راہ راست كى طرف ہدايت كو اپنے ليے ضرورى قرار ديا ہے_

وعلى الله قصد السبيل

''على الله '' خبر مقدم اور ''قصد السبيل'' مبتداء مؤخر ہے جس ميں صفت ''مقصد '' اپنے موصوف ''سبيل'' كى طرف مضاف ہے اور''مقصد'' كا معنى ''سيد ھا راستہ'' ہے اس بناء پر ''قصد اسبيل'' كا معنى راہ راست اور سيدھا راستہ ہے جو راہى كو مقصد تك پہنچا تا ہے_

۲_ فقط خداوند عالم ہى حقيقى راہ ہدايت او رصحيح زندگى كے راستہ كى نشاند ہى كى قدرت اور لياقت ركھتا ہے _

۳۵۱

وعلى الله قصد السبيل

''على الله '' يكون كا متعلق ہے اور ''قصد السبيل'' كے ليے خبر ہے اس كو اس كے بعد واقع ہونا چاہيے اور اس كا قصد ''السبيل'' پر مقدم ہونا، حصر پر دلالت كررہا ہے _ خداوند عالم ميں حصر وصفى يا حصر حكمى اس بات كى علامت ہے كہ غير خدا اس چيز كے تحقق كى طاقت يا لياقت نہيں ركھتا ہے_

۳_انسانوں كے ليے بہت سارے راستے، كجروى اور انحرافات كے حامل ہيں _

وعلى الله قصد السبيل و منها جائر

۴_ خداوند عالم كى طرف سے انسانوں كى مادى ، جسمانى ، معنوى اور فكر ى ضرورتوں كو پورا كيا گيا ہے _

والانعام خلقها لكم ...وعلى اللّه قصد السبيل

گذشتہ آيات ميں ممكن ہے انسان كى جسمانى ضروريات كو مد نظر ركھا گيا ہے _ اور اس آيت ميں بھى ''قصد السبيل'' سے مراد انسان كى معنوى ضروريات ہو سكتى ہيں _

۵_ انسان كى مادى ضروريات كو پورا كرنے كے ساتھ اس كى معنوى اور روحانى ضرورتوں كو پورا كرنا، خداوند عالم كى نعمات اور اس كے الطاف ميں سے ہے_والانعام خلقها لكم و على اللّه قصدالسبيل

ان آيات كے سياق كے درميان مذكورہ اشياء كا قرار پانا كہ جو آيات انسان پرخدائي نعمتوں اور احسان كو بيان كررہى ہيں سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ہدايت كا صحيح راستہ فقط خد اوند عالم كى طرف سے ايجادشدہ ہے اورگمراہى كے تمام راستے بے راہ روى كا شكار ہيں _

و على الله قصد السبيل و منها جائر

با وجود اس كے كہ خداوند عالم تمام اشياء كا خالق ہے ليكن يہاں خداوند عالم نے ''قصد السيبل'' كو اپنى طرف نسبت دى ہے اور انحرافى راہ كو اپنى طرف نسبت نہيں دى اس سے معلوم ہوتا ہے كہ راہ انحراف سوائے راہ حق كو طے نہ كرنے كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

۷_ اگر مشيت اور مرضى خدا يہ ہوتى كہ تمام انسان ہدايت پا جائيں تو ہر انسان كاہدايت يافتہ ہونا حتمى ہوتا _

و لوشاء لهدكم اجمعين

۸_ انسان زندگى كے راستے كو اختيار كرنے ميں آزاد ہے اور يہ مشيت الہى نہيں كہ اسے ہدايت پر مجبور كي

۳۵۲

جائے _و لوشاء لهدكم اجمعين

الله تعالي:الله تعالى اور انسان كى ضرورتيں ۴; الله تعالى كا اپنے ليے ضرورى قرارد ينا۱; الله تعالى كى مشيت۸; الله تعالى كى مشيت كے آثار۷; الله تعالى كى نعمتيں ۵; الله تعالى كى ہدايات۱،۲; الله تعالى كے مختصّات۲

انسان:انسان كا اختيار۸; انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنا۵ ; انسان كى مادى ضرورتيں ۵; انسان كي

معنوى ضرورتيں ۵

جبر و اختيار۸

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كا سرچشمہ۴

گمراہي:گمراہ راستوں كا متعدد ہونا ۳; گمراہى كى حقيقت۶

ہدايت:ہدايت كا سرچشمہ۲،۶; ہدايت كى اہميت۱; ہدايت كى عموميت۷

آیت ۱۰

( هُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لَّكُم مِّنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ )

وہ وہى خدا ہے جس نے آسمان سے پانى نازل كيا ہے جس كا ايك حصہ پينے والا ہے اور ايك حصّہ سے درخت پيدا ہوتے ہيں جن سے تم جانوروں كو چراتے ہو _

۱_ آسمان سے پانى ( بارش) كانزول، فقط خداوند عالم كے قبضہ قدرت ميں ہے_هوالذى انزل من السماء ماء

۲_ آسمان ( بادل) سے پانى ( بارش) برسانا، توحيد كى علامت ہے_

سبحانه و تعالى عمّا يشركون هو الذى انزل من السماء ماء

۳_ جڑى بوٹيوں كا اگنااور بيابان و جنگلات كا وجود، نزول بارش كے زير اثر ہے_انزل

۳۵۳

''شجر''تنے اور بغير تنے كے نباتات كو كہتے ہيں كہ جسے جنگلات اور بيابا ن سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ چوپايوں كا چرنا، نباتات و سبزہ جات كے فوائد ميں سے ہے_و منه شجر فيه تسيمون

''تسيمون'' ( اسامہ) سے ہے جس كا معنى گوسفندوں كا چرنا ہے_

۵_ گذشتہ زمانے ميں آسمان سے زمين پر پانى برستا تھا_هوالذي تسيمون_ ينبت

باوجود اس كے كہ بارش كا برسنا گذشتہ زمانے كے ساتھ مخصوص نہيں تھاپھربھى اس كو فعل ''انزل'' ماضى كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے ليكن ''تسيمون'' اور ''ينبت'' مضارع كى صورت ميں بيان ہوا ہے جبكہ يہ بارش كا نتيجہ شمار ہوتے ہيں لہذا يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ يہاں ''انزل'' سے مراد و ہ عام بارشيں نہيں جو بادلوں سے برستى ہيں بلكہ ان بارشوں كى طرف اشارہ ہے جو پہلے زمانے ميں زمين پر برسى تھيں تا كہ زمين ٹھنڈى ہو جا ئے اور كم ارتفاع والے مقامات ميں اور زمين كے طبقات ميں پانى ذخيرہ ہو جائے_

۶_پانى اور بناتات سے بہرہ مند ہونا سب كا حق ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء لكم منه شر اب و منه شجر فيه تسيمون ينبت لكم

آسمان:آسمان كے فوائد۱

الله تعالي:الله تعالى كے مختصّات۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں

بارش:بارش كا برسنا۲; بارش كا سرچشمہ۱،۵; بارش كے فوائد۳

پاني:پانى سے استفادہ ۶; پانى كے منافع۵

توحيد:توحيد افعالي۱; توحيد كے دلائل۲

جڑى بوٹياں :جڑى بوٹيوں سے استفادہ ۶; جڑى بوٹيوں كى پيدائش كے اسباب۳; جڑى بوٹيوں كے فوائد۴

جنگلات:جنگلات كى پيدائش كے اسباب ۳; جنگلات كے فوائد۴

چوپائے:چوپايوں كى چراگاہ۴

حقوق:

۳۵۴

نفع اٹھانے كا حق

زمين:زمين كى تاريخ۵

عمومى اموال:۶

آیت ۱۱

( يُنبِتُ لَكُم بِهِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُونَ وَالنَّخِيلَ وَالأَعْنَابَ وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

وہ تمھارے لئے زراعت، زيتون، خرمے، انگور اور تمام پھل اسى پانى سے پيدا كرتا ہے_ اس امر ميں بھى صاحبان فكر كے لئے اس كى قدرت كى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم كھيتى باڑي، زيتون كے درخت، كجھور ،انگور اور تمام زرعى اجناس كو پيدا كرنے والا ہے_

ينبت لكم به الزرع و الزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

۲_ نباتات اور پھل دار درختوں كى پيدا وار انسان كى بہرہ مندى كى خاطر ہے_

ينبت لكم به الزرع و الزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

۳_ پانى ، نباتا ت اور پھل دار درختوں كى پيدا وار كے ليے مايہ حيات ہے_انزل من اسمّائ

''بہ الزرع'' ميں حرف جر ''با'' سببّت كے ليے ہے اور اس ضمير كا مرجع گذشتہ آيت ميں ''ما''ہے اس ليے جملے كا معنى يہ ہوگا خداوند عالم نے پانى كے ذريعے كھيتى باڑي كو تمھارے ليے پيدا كيا ہے_

۴_ طبيعى عوامل و اسباب ، خداوند عالم كے ارادے كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

الذى انزل من السماء ماء ينبت لكم به الزرع

آيت كريمہ و ضاحت كررہى ہے كہ''ينبت'' فعل كا فاعل، خداوند عالم ہے اورپانى كى مانند دوسرے اسباب كو خداوند عالم كے فعل كے جارى ہونے كے لحاظ سے اسباب كے عنوان كے طور پر پيش كيا گيا ہے_

۳۵۵

۵_زيتون ، كجھور اورانگو ر ايك خاص اہميت كے حامل ہيں _ينبت ...والزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

بے شمار ميوہ جات ميں سے ان تين پھلوں كا ذكر كرنا ،ہو سكتا ہے ان پھلوں كى دوسرے پھلوں كى نسبت، خاص اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۶_ عالم طبيعت كو اس طرح خلق كياگيا ہے كہ وہ انسان كى ضروريات كو احسن طريقے سے پورا كرتى ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء لكم ينبت لكم

دو آيات ميں ''لكم'' كا تكرار اسى طرح فعل ''تسيمون'' سب اس بات پر دلالت كر رہے ہيں كہ ان تمام اشياء كو انسان كے منافع كے ليے پيدا كيا گيا ہے جس كے نتيجے ميں يہ انسان كى ضروريات كے ساتھ سازگار اور متناسب ہيں _

۷_ پانى كے ذريعہ نباتات ، زيتون كے درختوں ، كجھور كى پيدا وار، تفكر كا پيش خيمہ اور خدا شناسى كا ذريعہ ہے_

ينبت لكم به انّ فى ذلك لآية لقوم يتفكّرون

۸_ نباتات كى حيات كى خاطر آسمان سے بارش كے پانى كا برسنا،خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

ممكن ہے كے ''ذالك'' كا مشار اليہ ماقبل آيت ميں عبارت ''انزل ...مائ'' ہو_

۹_ عالم طبيعت كے تحولات ميں تفكر، خداشناسى كا ايك ذريعہ ہے_انّ في

۱۰_ صاحبان نظر او ر مفكر حضرات كے ليے طبيعت كے مناظر كو (الله كي) نشانى كے طور پر درك كرنے كا زمينہ فراہم ہے_انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكّرون

۱۱_ عالم طبيعت كى شناخت اورخداشناسى كا راستہ پيدا كرنے كے ليے تدبّر و فكر ضرورى ہے_

انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۱۲_ تدبّر و فكر، شناخت كا ايك ذريعہ ہيں _انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۱۳_ عالم طبيعت سے انسان كى ضروريات كا پورا ہونا ، توحيد اور خداشناسى كى علامت ہے_

هو الذى انزل ماء لكم ينبت لكم به ان فى ذلك لاية لقوم يتفكّرون

الله تعالي:الله تعالى كى شناخت كے دلائل ۷،۹،۱۱،۱۳; الله تعالى كے ارادے كا مجري۴; الله تعالى كے افعال۱

الله تعالى كى نشانيان:

۳۵۶

الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۸،۱۰،۱۳; الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ۱۰

انسان :انسان كى ضرورتوں كا پورا ہونا ۱۳; انسان كى ضرورتوں كے پورا ہونے ميں مؤثر اسباب۶; انسان كے فضائل۲

انگور:انگور كى اہميت۵; انگور كے درخت كو اگانے والا۱; انگور كے درخت كى پيدا وار۷

بارش:بارش كا برسنا، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے۸

پاني:پانى كے فوائد۳،۷

تفكر:تفكر كا پيش خيمہ ۷; تفكر كا كردار ۱۲; عالم طبيعت ميں تفكر۹;عالم طبيعت ميں تفكر كى اہميت۱۱

توحيد:توحيد كے دلائل ۱۳

درخت:درختوں سے استفادہ ۲; درختوں كى پيدا وار كے اسباب۳; درختوں كى پيدا ئش كا فلسفہ ۲

زرعى اجناس:زرعى اجناس كو اگانے والا۱

زيتون :زيتون كى اہميت ۵; زيتون كے درخت كو اگانے والا ۱; زيتون كے درخت كى پيدائش ۷

شناخت:شناخت كا ذريعہ ۱۲

ضرورتيں :ضرورتوں كے پورا ہونے ميں مؤثر عوامل۶

طبيعت :طبيعت كى خلقت كى خصوصيات ۶

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۴

كجھور:كجھور كو اگانے والا۱; كجھور كى پيدا ئش۷

كھيتى باڑي:كھيتى باڑى كو پيدا كرنے والا۱

نباتات:نباتات سے استفادہ ۲; نباتات كى پيدائش۷; نباتات كى پيدائش كا خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہونا۸; نباتات كى پيدائش كا فلسفہ۲; نباتات كى پيدائش كے عوامل ۳

۳۵۷

آیت ۱۲

( وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالْنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالْنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور اسى نے تمھارے لئے رات دن اور آفتاب و ماہتاب سب كو مسخر كرديا ہے اور ستارے بھى اسى حكم كے تابع ہيں بيشك اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے قدرت كى بہت سى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم نے رات ،دن سورج اور چاند كو انسانوں كے ليے مسخّر و رام كيا ہے_

هو الذي ...و سخّر لكم اليل و النهار و الشمس و القمر

۲_ سورج، چاند ، رات اور دن كا مسخّر ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے ہے_

و سخّر لكم و اليل و النهار و الشمس و القمر

۳_ متحر ك اور ساكن ( سياّرے ، ستارے) خداوند عالم كے حكم سے رام او رمسخّر ميں _والنجوم مسخّرات بامره

''نجم'' كا معنى ستارہ ہے واضح ہے كہ ''نجم '' آسمان كے تمام روشن موجودات كو كہتے ہيں چاہے وہ ساكن ہو ں يا متحرك، چاہے ان كا نور ذاتى ہو يا كسبى ہو_

۴_ ستاروں كے مسخّر ہونے كا سبب، خداوند عالم كا حكم ہے_والنجوم مسخرات بامره

''بامرہ'' ميں ''با'' سببيّت كے ليے ہے جو اس بات كى نشاند ہى كر رہى ہے كہ ستاروں كا مسخّر ہونا، حكم الہى كى خاطر ہے_

۵_ خداوند عالم كے فرمان اور تدبير كے تحت ستاروں كا مسخّر ہونا ، اس كے اپنے فرامين كو عملى جامہ پہنانے پر اس كى عظيم قدرت كا ايك نمونہ ہے_اتى امر الله فلا تستعلجوه و النجوم مسخرات بامره

''اتى امر الله ''آيت ميں خداوند عالم كے وعدوں كے تحقق اور الہى فرمان كے آنے كى خبر دى گئي ہے اور اس مكان پر ستاروں كا مسخّر كرنا، مذكورہ امر كى ياد آورى كا ايك نمونہ ہے تا كہ معلوم

۳۵۸

ہو سكے كہ خداوند عالم نے ستاروں كو اپنے ليے مسخّر كيا ہے وہ اپنے وعدوں كو پورا كرنے پر قاور ہے_

۶_ رات ، دن ، چاند اور سورج سے انسان كا بہرہ مند ہونا، اس كے ستاروں سے بہرہ مند ہونے سے مختلف ہے_

سخّر لكم ...الشمس و النجوم مسخرات بامره

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كے خداوند عالم نے رات ، دن ، چاند اور سورج كى تسخير كے سلسلہ ميں لفظ ''سخرّ لكم'' استعمال كيا ہے ليكن ستاروں كى تسخير كے ليے لفظ ''مسخرّات بامرہ'' كو بغير لفظ ''لكم'' كے بيان كيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۷_ رات ، دن ، چاند اور سورج و ستاروں كا مسخّر ہونا، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے اور اس كى قدرت كا ايك كرشمہ ہے _و سخّر لكم اليل والنهار و الشمس و القمر انّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۸_ تدبّر اور تفكر شناخت كا ذريعہ اور معرفت كے حصول كا وسيلہ ہيں _انّ ّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۹_ موجودات كے نظم ميں تفكر اور نظام كائنات پر قانون كى حاكميت ، انسان كى ہدايت اور خدا كى شناخت كا سبب ہے_

وسخرّ لكم اليل والنهار و الشمس و القمر انّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۱۰_ما وراء طبيعت اور خداوند عالم كى شناخت كى خاطر طبيعى مناظرين غور و فكر ضرورى ہے_

وسخّر لكم ...الشمس انّ فى ذلك لاية لقوم يعقلون

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت۵،۷; الله تعالى كى نعمتيں ۲; الله تعالى كے افعال ۱; الله تعالى كے اوامر۳; الله تعالى كے اوامر كا وقوع پزير ہونا ۵; امر الہى كے آثار۴; خداشناسى كا پيش خيمہ۹; عالم طبيعت ميں خدا شناسي۱۰

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۷

انسان:انسان كے فضائل۱،۲

چاند:چاند سے استفادہ ۲،۶; چاند كى تسخير۱،۲،۷

سورج:سورج سے استفادہ۶; سورج كى تسخير ۱، ۳، ۷

۳۵۹

دن:دن سے استفادہ ۲،۶; دن كى تسخير۱،۲،۷;

رات:ر ات سے استفادہ ۲،۶; رات كى تسخير۱،۲،۷

ستارے:ستاروں سے استفادہ ۶; ستاروں كو مسخر كرنے كے اسباب۴; ستاروں كى تسخير ۳،۵،۶،۷

شناخت:شناخت كا ذريعہ۸; شناخت كا طريقہ۸

فكر:عالم طبيعت ميں فكر كى اہميت۱۰;فكر كى اہميت۸; فكر كے آثار۹; كائنات ميں فكر۹

ہدايت:ہدايت كا پيش خيمہ۹

آیت ۱۳

( وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الأَرْضِ مُخْتَلِفاً أَلْوَانُهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ )

اور جو كچھ تمہارے لئے اس زمين كے اندر مختلف رنگوں ميں پيدا كيا ہے اس ميں بھى عبرت حاصل كرنے والى قوم كے لئے اس كى نشانياں پائي جاتى ہيں (۱۲)

۱_ خداوند عالم نے زمين كى تمام مخلوقات كو انسان كے ليے مسخّر و رام كيا ہے_

و سخّر لكم اليل و ما ذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

لغت ميں ''الذرئ'' كا معنى پيدا كرنا اور منظر عام پر لانا ہے ( لسان العرب) لازم الذكر ہے كہ مذكورہ مطلب كا ''ما'' كے منصوب ہونے اور ''الليل'' پر اس كا عطف ہونے كى بناء پر استفادہ كيا گيا ہے_

۲_ زمين كى مخلوقات ، انواع و اقسام كے رنگوں كى حامل ہيں _و ماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

۳_ مخلوقات كے انواع و اقسام كے رنگ انسانى زندگى ميں فائدہ مند اثرات كے حامل ہيں _

و ماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

''مختلفاً'' الوانہ'' ''ماذرا '' سے حال ہے اس كا معنى اس طرح ہوگا درحالانكہ مخلوقات انواع و اقسام رنگوں كى حامل ہيں ان كو تمھارے ليے پيدا كيا گيا ہے_

۴_زمين ميں موجودات كى مختلف رنگوں ميں خلقت ،

۳۶۰