تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168484
ڈاؤنلوڈ: 2183


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168484 / ڈاؤنلوڈ: 2183
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

تحرير ى شكل ميں خود ساختہ داستانيں اور خيالى باتيں ہيں _

۲_ عالم آخرت كے منكرين ، خداوند عالم كى جانب سے نزول قرآن كے منكر تھے_

فاالذين لا يومنون بالآخرة ...اذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

''اساطير'' كا مرفوع ہونا، مبتداء محذوف ''المنزل''يا (الذى يسئل عنه'' ) كى خبر ہونے كى وجہ سے ہے كہ جس سے مراد ، قرآن مجيد ہے_

۳_حق قبول نہ كرنا اور استكبار ى فكر كا مالك ہونا ، خدا كى جانب سے نزول قرآن كے انكار كاسبب ہے_

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

۴_ معاد كے منكرين كا اپنى روشن فكرى اور سطح فكرى كے بلند ہونے كا دعوى دار ہونا _

فاالذين لا يومنون بالآخرة اذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

آخرت:آخرت كا انكار كرنے والوں كى تہمتيں ۱; آخرت كا انكار كرنے والے ۲; آخرت كر جھٹلانے والوں كا دعوي۴; آخرت كو جھٹلانے والوں كى خود پسندى ۴

استكبار:استكبار كے آثار۳

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار۳

روشن فكري:روشن فكرى كا دعوى كرنے والے ۴

قرآن:قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۱; قرآن كا وحى ہونا ۲،۳; قرآن كو جھٹلانے كے اسباب۳; قرآن كو جھٹلانے والے ۲

۳۸۱

آیت ۲۵

( لِيَحْمِلُواْ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلاَ سَاء مَا يَزِرُونَ )

تا كہ يہ مكمل طور پر اپنا بھى بوجھ اٹھائيں اور اپنے ان مريدوں كا بھى بوجھ اٹھائيں جنھيں بلا علم و فہم كے گمراہ كرتے رہے ہيں _ بيشك يہ بڑا بدترين بوجھ اٹھانے والے ہيں _

۱_ حقانيت قرآن كى تكذيب كرنے والے ، بالآخر قيامت كے دن اپنے آپ كو اپنے عمل كے تمام گناہوں كا ذمہ دار ٹھہرايں گے_واذا قيل لهم ماذا ا نزل ربّكم قالو اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كا ملةيوم القيامة

''ليحملوا'' ميں لام ، عاقبت كا ہے اور ''وزر''كى جمع (اوزار''كا معنى ثقيل اور سنگينى ہے اور يہ گناہ سے كنايہ ہے_

۲_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، قيامت كے دن كسى رعايت كے بغير اپنے كيفر و كردار تك پہنچ جائيں گے_

قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كاملة يوم القيامة

۳_ قرآن كو خود ساختہ خيال كرنا ، بہت سخت اورعظيم گناہ ہے_قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كاملة يوم اليقامة

۴_ گناہ گار كے كندھے پر گناہ كا ايك بھارى بوجھ ہے_ليحملوا اوزار هم كا ملة

گناہ كے يے ( وزر) كى تعبير كہ جس كا معنى ثقيل اور سنگينى ہوتا ہے مذكورہ بالا نكتہ پر دلالت كررہى ہے_

۵_ قرآن كو خود ساختہ خيال كرنے كے ذريعہ دوسروں كو گمراہ كرنے والے ، ان كے كچھ گناہوں كا ذمہ دار ٹھہر تے ہيں _

۳۸۲

واذا قيل لهم ما ذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''من'' تبعيض كے ليے ہو_

۶_قرآن پر افتراء باندھنے والے ، اپنے گناہ كے علاوہ ان لوگوں كے گناہوں كے بھى ذمہ دار ہوں گے جنہيں انہوں نے گمراہ كيا ہوگا_قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا ا وزار هم كاملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''من'' زائدہ يا جنس كے ليے ہو جيسا كہ مفسرين نے بھى يہ احتمال ديا ہے_

۷_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، قرآن پر افتراء باندھنے كے گناہ كے علاوہ ( ۱پنے گمراہ كردہ) دوسرے افراد كے كچھ گناہوں كے بھى ذمہ دارى بنتے ہيں _قالوا اساطير الاوّلين ليحملوا ا وزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

يہ استفادہ اس بات پر موقوف ہے جب''من اوزارالذين'' ميں ''من '' تبعيض كے ليے ہو_

۸_ قرآن كو افسانہ قراردينا ، لوگوں كو ايمان سے روكنے كا سبب ہے_قالوا اساطير الاوّ لين ليحملوا ومن اوزار الذين يضلّو نہم

۹_ انسانوں كے اعمال اور ان كا انجام مكمل طور پر تحرير اور محفوظ كيا جا تا ہے_

ليحملوا اوزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّونهم

اگر چہ اس آيت ميں گناہ كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے اوريہ كہ گناہ گارافراد اپنے گناہوں كا بوجھ اپنے كندھے پر اٹھاتے ہيں ليكن گناہ خصوصيت كا حامل نہيں اور اس چيز كو ثابت كر نے كے ليے نمونہ ہے كہ تمام اعمال لكھے جاتے ہيں _

۱۰_ قرآن كو افسانہ سے تعبير كرنے والے ، لوگوں كى جہالت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہيں قرآن سے بد گمان اور گمراہ كرتے ہيں _قالوا اساطير الاوّلين ليحملوا ...ومن اوزار الذّين يضلّو نهم بغير علم

يہ مطلب اس بناء پر ہے جب (يضلّو نہم ) كى ضمير مفعولى كے ليے ( بغير علم ) حال واقع ہو _

۱۱_ دوسروں كے سوء استفادہ كرنے كے ليے جہالت اورنادانى مناسب زمينہ اور موقع ہے _يضلّونهم بغير علم

۱۲_ قرآن كے افسانہ ہونے كا ادعا ، جہالت پر مبنى اور علمى نظريات سے بعيد ہے_قالوا اساطير الاوّلين ...يضلّونهم بغير علم مذكورہ استفادہ اس احتمال پر موقوف ہے كہ جب ''يضلّونہم'' كى ضمير فاعلى كے ليے ''بغير'' حال ہو اور چونكہ قرآن كو افسانہ قرادر دينا ضلالت ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايسا دعوى ،علم پر مبتنى نہيں ہے_

۳۸۳

۱۳_گناہ كبيرہ كا ارتكاب اگر چہ جہالت ، تقليد اور پروپيگنڈہ كے تحت تاثير ہى كيوں نہ ہو ،سزا كا موجب ہے _

ليحملوا ا وزارهم ...ومن اوزار الذين يضلّونهم بغير علم

يہ استفادہ اس بناء پر ہے جب'' من'' تبعيض كے ليے اور ''بغير'' ضمير مفعولى كے ليے حال ہو اس بناء پر عبارت كا معنى يہ ہوگا يہ لوگ اپنے گناہوں اور ان كے كچھ گناہوں كہ جن كو انہوں نے گمراہ كيا ہوگا كا بوجھ اپنے كندھوں پر لادتے ہيں اگرچہ يہ لوگ جاہل ہى كيوں نہ تھے_

۱۴_ قرآن كو افسانہ قرار دينے كے گناہ كا بوجھ ، نہايت ناشائستہ اوربرا بوجھ ہے_قالوا اساطير الاوّ لين ...الا ساء مايزرون

۱۵_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، اپنے گمراہ كن كلام كے انجام كى طرف متوجہ نہيں ہيں _

قالوا اساطير ...ومن اوزار الذين يضلّو نهم بغير علم

۱۶_ قرآن كو افسانہ خيال كرنے والے اپنى بد عملى كى سزا اور گناہ كى عاقبت سے بے خبرى كى وجہ سے الہى تنبيہ كے محتاج ہيں _قالوا اساطير الاوّ لين ليحملوا اوزار هم ...الاساء ما يزرون

۱۷_''عن ابى جعفر عليه‌السلام '' فى قوله : (ليحملوا اوزارهم كاملة يوم القيامة ) يعنى ليستكملوا الكفر يوم القيامة ''ومن اوزارالذين يضلّونهم بغير علم ''يعنى كفر الذين يتولّونهم '' (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس كلام ''ليحملوا اوزار ہم كا ملة يوم القيامة '' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا اس سے مراد يہ ہے كہ وہ قيامت كے دن اپنے كفر كو مكمل كريں اور آپعليه‌السلام نے''ومن اوزار الذين يضلّو نهم بغير علم '' كے بارے ميں فرمايا كے اس سے مراد يہ ہے كہ وہ اپنے پيرو كاروں كے كفر كا ذمہ دار بنتے ہيں _

۱۸_ ''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ايّما داع دعى الى ضلالة فاتبع كان عليه مثل او زار من اتبعه من غير ان ينقص من اوزار هم شيئ .. .(۲)

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: جو شخص بھى لوگوں كو گمراہى كى دعوت دے اور اس كى پيروى كى جائے وہ ايسا ہے جيسے كہ اس نے اپنے

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ، ص۲۵۷ ، ح۱۶ ، نورالثقلين ، ج۳ ص ۴۸ ،ح۵۹_

۲) تفسير طبرى ، جز ۱۴ ،ص۹۶الدرالمنشور ، ج۵ ، ص۱۲۶_

۳۸۴

پيروكاروں كے گناہوں كے بوجھ كو اپنے كندھے پر لانے كى دعوت دى ہے بغير اس كے كہ اس كے كہ اس كے پيرو كاروں كے گناہوں ميں كوئي كمى كى جائے

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۱۶

ايمان:قرآن پر ايمان لانے كے موانع۸

جہل:جہل كے آثار۱۰،۱۱،۱۲

روايت:۱۷،۱۸

سوء استفادہ:سوء استفادہ كا سرچشمہ۱۰،۱۱

عمل :عمل كا ثبت ہونا ۹; عمل كے آثار ۹

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے كا گناہ ۳،۱۴; قرآن پر افتراء باندھنے كا نا پسنديدہ ہونا ۱۴; قرآن پر افتراء باندھنے كے آثار ۸،۱۵; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا فضول ہونا ۱۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا گمراہ كرنا۱۰; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا گناہ۵،۶،۷; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا ناپسنديدہ عمل ۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كو انذار۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى اخروى سزا ۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى بے توجہى ۱۵; قرآن پرافتراء باندھنے والوں كى سزا ۶;قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۲،۳،۵،۷،۸،،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶;قرآن كو جھٹلانے والوں كا انجام۱; قرآن كو جھٹلانے والوں كاگناہ۱; قرآن كو جھٹلانے والے قيامت كے دن ۱

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۱۷

كفار:قيامت كے دن كفار۱۷; كافر پيروكاروں كا گناہ۱۷

گمراہ:گمراہ لوگوں كا گناہ۱۸

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا گناہ ۱۸

گمراہي:گمراہى كا سرچشمہ۱۰

گناہ:دوسروں كے گناہوں كو اٹھانا ۵،۶، ۷،۱۷،۱۸;

۳۸۵

گناہ كى سنگينى ۴

گناہ كبيرہ:گناہ كبيرہ كى سزا ۱۳

گناہ كرنے والے:گناہگاروں كا جاہل ہونا ۱۳;گناہگاروں كى تقليد ۱۳

لوگ :لوگوں كو گمراہ كرنے كا گناہ ۵،۶،۷

آیت ۲۶

( قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى اللّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لاَ يَشْعُرُونَ )

يقينا ان سے پہلے والوں نے بھى مكارياں كى تھيں تو عذاب الہى ان كى تعميرات تك آيا اور اسے جڑ سے اكھاڑ پھينك ديا اور ان كے سروں پر چھت گر پڑى اور عذاب ايسے انداز سے آيا كہ انھيں شعور بھى نہ پيدا ہوسكا _

۱_دين كے خلاف سازش اوردھو كہ بازى كى ايك طولانى تاريخ ہے_قد مكر الذين من قبلهم

''قالوا اساطير الاوّلين '' كے قرينہ كے مطابق آيت ميں ''مكر'' كا متعلق گذشتہ آسمانى كتابيں ہيں جو معارف دين الہى كا نمونہ اور ان پر مشتمل تھيں _

۲_ قرآن كو افسانہ قرار دينا اوراس كو خود ساختہ خيال كرنا اس آسمانى كتاب كے دشمنوں كا دھوكہ اور سازش ہے _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالو ااساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم

۳_ دين الہى كے خلاف سازش كرنے والے اپنے گھروں كے اندر ہى اپنے اوپر چھتوں كے گرنے سے ہلاك ہوگئے_

قد مكر الذين من قبلہم فاتى الله بينہم من القواعد فخر عليہم اسقف من فوقہم

''فخّر عليهم السقف'' ان پر چھت گر گئي كے بيان كے بعد'' من فوقہم'' كى قيد كا ذكر كرنا جب كہ چھت ہميشہ اوپر سے ہى گرتى ہے ممكن ہے اس مقصد كى خاطر ہوكہ وہ اپنے گھروں كے اندر ہى ملبے ميں دفن ہوگئے_

۴_ خداوند عالم ، دين كے خلاف سازش كرنے والوں كى تمام ساز شوں اوران كے مكر كو خود ان كى طرف لوٹا ديتا ہے_

قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيانهم من القواعد فخّر عليهم اسقف من فوقهم

۳۸۶

احتمال يہ ہے كہ''فاتى الله بنيانهم من القواعد ...'' كا جملہ حقيقى نہيں بلكہ ايك تمثيل ہے اس بناء پر آيت سے مراد يہ ہوگى كہ انہوں نے دين كے خلاف بہت زيادہ كوشش اور مستحكم فكرى بنيادوں كو استوار كيا تھا ليكن خداوند عالم نے ان بنيادوں كوخود انھيں كے خلاف استعمال كرديا_

۵_ خداوند عالم نے دين كے خلاف سازش كرنے والوں كو عذاب سے دوچار ہونے سے اس طرح غافل كرديا كہ جس كا وہ گمان بھى نہيں كرسكتے تھے_قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۶_ قرآن كريم پر افتراء باندھنے والوں كو خداوند عالم نے ہلاكت و نابودى كى تنبيہ كى _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم فا تى الله بنيانهم ...واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۷_ دين كے خلاف دشمنوں كى سازش اور مكر كے وقت ، تاريخى تحولات ميں خداوند عالم كى مداخلت _

واذا قيل لهم ماذ ا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيانهم ...واتهم العذاب

۸_ دين الہى كے خلاف سازش كرنے والوں كى بدعاقبت سے عبرت لينا ضرورى ہے _

قد مكر الذين من قبلهم ف اتى الله بنيانهم ...وا تهم العذاب

خداوند عالم نے قرآن كے مخالفين كى حركات كو بيان كرنے كے بعد ان لوگوں كى داستان كو ذكر كيا ہے جنہوں نے انبياء كرام كى آسمانى تعليمات كے خلاف سازش اور مكر سے كام ليا اور اس كى وجہ سے وہ عذاب الہى سے دوچار ہوئے لہذا يہ تمام انسانوں كے ليے تنبيہ ہے كہ وہ اس واقعہ سے عبرت حاصل كريں _

۹_ دين كے خلاف سازش كرنے والوں نے كبھى يہ تصور بھى نہيں كيا تھا كہ دين كے خلاف اپنے مكرو فريب كے چنگل ميں وہ خود ہى پھنس جائيں گے_قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيادنهم من القواعد واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۱۰_ خداوند عالم دين الہى كے خلاف سازش كرنے والوں سے سخت ناراض ہوتا ہے_فاتى الله ينبنهم من القواعد

يہ جو خدواند عالم نے دين كے خلاف ، سازش كرنے والوں كے عذاب كى كيفيت كو بيان كرنے كے ليے ''آتى امرالله '' كے بجائے ''آتى الله ''سے استفادہ كيا ہے اس سے مذكورہ مطلب كا احتمال پيدا ہوتا ہے _

۳۸۷

۱۱_ سازشى ، دين كے خلاف اپنى سازش ميں ناكامى اور شكست كے عوامل كو درك كرنے سے عاجز ہيں _

قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب من حيث الا يشعرون

۱۲_''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله : (فا تى الله بنيانهم من القواعد '' قال : كان بيت غدر يجتمعون فيه ،(۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''فا تى الله بنيانہم من القواعد '' كے بارے ميں روايت ہے كے آپعليه‌السلام نے فرمايا: وہ''بنياد'' خيانت والا گھر تھا جس ميں وہ جمع ہوتے تھے_

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله: (قد مكر الذين من قبلهم فا تى الله بنيانهم من القواعد فخّر عليهم اسقف من فوقهم و اتاهم العذاب من حيث لا يشعرون) قال : بيت مكر هم اى ماتوفا لقاهم الله فى النار (۲)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول'' ...فا تى الله بنيانہم من القواعد ...''كے بارے ميں روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس سے مراد يہ ہے كہ خداوند عالم نے ان كے مكروفريب كو ويران كرديا يعنى وہ مرگئے اور خدا نے انہيں جہنم ميں ڈال ديا_

الله تعالي:الله تعالى كا كردار۷; الله تعالى كى سزا،۱۲،۱۳; الله تعالى كے افعال ۴; الله تعالى كے انذار۶; الله تعالى كے عذاب۵

الله تعالى كے غضب شدہ ۱۰

تاريخ:تاريخ كے تحولات كا سرچشمہ۷

خود:اپنے آپ كو دھوكہ دنيا۴،۹

دين:دين كے خلاف سازش كى تاريخ۱; دين كے دشمن ۷; دين كے دشمنوں كا انجام ۱۲،۱۳; دين كے دشمنوں كا عاجز ہونا۱۱; دين كے دشمنوں كا عذاب ۳،۵; دين كے دشمنوں كا غضب شدہ ہونا ۱۰; دين كے دشمنوں كا مكر وفريب۷; دين كے دشمنوں كى سازشوں كے آثار۴; دين كے دشمنوں كى شكست كے اسباب۱۱; دين كے دشمنوں كى غفلت۵،۹; دين كے دشمنوں كى ہلاكت كي

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲ ،ص۲۵۸، ح۱۹ ،بحارالانوار،ج۱۴ ،ص۴۵۸، ح۱۱_

۲) تفسير قمى ، ج۱،ص۳۸۴ ،نورالثقلين ، ج۳ص۵۰،ح۶۸ _

۳۸۸

كيفيت ۳; دين كے دشمنوں كے انجام سے عبرت۸;دين كے دشمنوں كے ساتھ فريب ۴،۹; دين كے دشمنوں كے گھروں كى ويرانى ۳،۱۲، ۱۳; دين كے دشمنوں كے مكرو فريب كے آثار۴،۹

روايت:۱۲،۱۳

شكست:شكست كے اسباب جاننے سے عاجزى ۱۱

عبرت:عبرت كى اہميت ۸; عبرت كے اسباب۸

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنا ۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كو انذار ۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى ہلاكت ۶; قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۲; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كے دشمنوں كامكر۲; قرآن كے دشمنوں كى سازش ۲

آیت ۲۷

( ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُخْزِيهِمْ وَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَآئِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تُشَاقُّونَ فِيهِمْ قَالَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ إِنَّ الْخِزْيَ الْيَوْمَ وَالْسُّوءَ عَلَى الْكَافِرِينَ )

اس كے بعد وہ روز قيامت انھيں رسوا كرے گا اور پوچھے گا كہاں ہيں وہ ميرے شريك جن كے بارے ميں تم جھگڑا كيا كرتے تھے_ اس وقت صاحبان علم كہيں گے كہ آج رسوائي اور برائي كافروں كے لئے ثابت ہوگئي ہے _

۱_ خداوند عالم ، دين كے خلاف سازش كرنے والوں كو دنياوى عذاب سے دوچار كرنے كے علاوہ ، قيامت ميں حقيرانہ انداز ميں ذليل و خوار كرے گا_قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب ثم يوم القيامة يخزيهم ويقول ا ين شركائ

لغت ميں ''خزيٌ ''كا معنى شكست اور ذلت ہے يہ كيفيت كبھى خود شخصى كى طرف سے عارض ہو تى ہے او ر كبھى كسى دوسرے كى طرف سے ، اگر كسى

۳۸۹

دوسرے كى طرف سے ہو تو اس كے ساتھ پستى اور حقارت ہوتى ہے _

۲_ قيامت ميں مشركين كو اپنے شرك آلودہ عقيدہ كى وجہ سے دوبارہ طلب كيا جائے گا_

ثم يوم القيامة ...ويقول ا ين شركاء ي

۳_ خداوند عالم قيامت ميں بہ ذات خود ، مشركين كو طلب كرے گا_ويقول اين شركاء ي

۴_ مشركين ، خدائے وحدہ كے ساتھ ساتھ، متعدد خداؤں كے معتقد ہيں _ويقول اين شركاء ي

''شركائ'' كو جمع لانا ان كے كے متعدد ہونے سے حكايت ہے او رضمير متكلم كى طرف اس كا مضاف ہونا اس چيز سے حاكى ہے كہ وہ خدا كے ساتھ دوسرے خداؤں كا بھى اعتقاد ركھتے تھے_

۵_ مشركين، اپنے دعوى كردہ معبودوں كا سختى سے دفاع كرتے اوران كے بارے ميں توحيد پرستوں سے تنازع كرتے تھے_اين شركاء ى الذين كنتم تشاقوّن فيهم

''مصدر شقاق'' سے ''تشاقون'' كا معنى اس طرح مخالفت ہے كہ ايك شخص ايك فريق اور دوسرا شخص دوسرا فريق ہو فعل ''تشاقون'' باب مفاعلہ جو دو طرفہ افعال كے استفادہ كے ليے ہوتا ہے _قرينہ مقاميہ كى بناء پر مشركين سے تنازع كرنے والے دوسرے فريق وہ لوگ تھے جو خدائے وحدہ كے معتقد تھے اور انہيں موحدين سے تعبير كيا جاتا ہے_

۶_ اپنے شرك آلودہ عقيدے كى وجہ سے مشركين كى توحيد پرستوں سے دشمنى ہميشہ جارى رہى ہے _

اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

فعل ''كنتم''اور ''تشاقون'' كى تركيب ماضى استمرارى كا فائدہ دے رہى ہے اور مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہے _

۷_ قيامت كے دن ، خداوندعالم كى پيشى كے مقابلے ميں مشركين جواب نہيں دے سكيں گے_

اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم قال الذين اؤ توا العلم

چونكہ آيت ميں مشركين كے جواب كو بيان كرنے كے بجائے ، دوسرے افراد كو مو رد گفتگو قرار دے ديا گيا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند عالم كے مواخذہ كے مقابلے ميں مشركين كے پاس پيش كرنے كے ليے كوئي جواب نہيں ہوگا_

۸_ قيامت ميں ، مشركين كے خداوں كا بطلان و فضول پن ظاہر ہوجائے گا_يقول اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

چونكہ خداوند عالم قيامت ميں مشركين سے مواخذہ كرتے وقت ان سے پوچھے گا: تمھارے وہ خدا كہاں ہيں جن كا تم دعوى كرتے تھے اور وہ جواب نہيں دے سكيں گے لہذا يہ مشركين كے معبودوں كے بطلان كے آشكار ہونے سے حكايت ہے_

۳۹۰

۹_ قيامت كے دن مشركين كے دعوى كردہ معبودوں كے بارے ميں ان كى دوبارہ پيشى ، ان كى اخروى ذلت و خوارى كا ايك نمونہ ہے_ثم يوم القيامة يخزيهم ويقول اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

''ويقول'' ميں ''واو'' عاطفہ ہے او ر ممكن ہے عطف تفسيرى ہو اس بناء پر ''مشركين كا مورد مواخذہ قرارپانا'' ان كا ذلت و خوارى كا نمونہ ہے_

۱۰_ روز قيامت اہل علم ، كفار كو ان كو اس دن كى ذلت سے آگاہ كرديں گے_

قال الذين اوتوالعلم ان الخز ى اليوم والسوٌ على الكافرين

۱۱_ قيامت ميں مشركين كا مواخذہ ،اہل علم كے حضور انجام پائے گا_ويقول اين شركاء ي ...قال الذين اوتواالعلم

۱۲_ خداوند عالم كے عطا كردہ علوم كے مالك افراد ، شائستہ اور بلند مقام كے حامل ہيں _

قال الذين اوتوا العلم ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين

۱۳_ قيامت كے دن كچھ افراد ، بات كرنے ميں آزاد اور ان كے ليے كسى قسم كى ركاوٹ نہيں ہوگي_

ثم يوم القيامة ...قال الذين اؤتوا العلم

۱۴_ قيامت بڑا سخت اور رسواء كرنے والا دن ہے_ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين

۱۵_ مشركين جو كہ قرآن كو افسانہ كہتے ہيں اور وہ لوگ جو دين الہى كے خلاف سازش كرتے ہيں ، وہ علماء دين كے ساتھ حقيرانہ اور رسوا ئي والا سلوك كرتے ہيں _وا ذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم ثم يوم القيامة يخزيهم قال الذين اوتوا لعلم ان الخزى اليوم والسوء على الكفرين

قيامت كے دن مشركين كے مواخذہ كے وقت علماء كاحاضر ہونا اور ان كى طرف سے يہ كہنا كہ كافروں كے ليے روز قيامت خوارى اور رسوائي ہے اس نكتہ سے حكايت كررہا ہے كہ يہ علماء دنيا ميں مشركين كے ہاتھ ذليل و خوار ہوئے ہيں _ واضح رہے كہ موضوع ( قرآن و تعاليم اديان آسماني) كى مناسبت سے ''اوتوا لعلم '' سے مراد ، علماء دين ہيں _

۱۶_ مشركين جو كہ قرآن كو افسانہ كہتے ہيں نيز وہ افراد جو كہ دين الہى كے خلاف سازش كرتے ہيں _وہ كافروں كے زمرے ميں ہيں _واذا قيل لهم ما ذا نزل ربّكم قالوااساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم ثم يوم القيامة يخزيهم ان الخزى اليوم و السوء على الكفرين

۳۹۱

الله تعالي:الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كے عذاب۱

باطل معبود:باطل معبودوں كا فضول ہونا ۸; باطل معبود وں كى حمايت ۵

دين:دين كے دشمنوں كا كفر۱۶; دين كے دشمنوں كو دنياوى عذاب ۱; دين كے دشمنوں كى اخروى تحقير ۱; دين كے دشمنوں كى اخروى ذلت۱; دين كے دشمنوں كے برتاؤ كى روش ۱۵

شرك:شرك كے آثار ۲،۶

علماء:علماء قيامت ميں ۱۰; علماء كا اخروى كردار ۱۱; علماء كى فكر۱۲; علماء كے مقامات ۱۲; كافر علماء۱۰

علماء دين:علماء دين كى تحقير ۱۵; علماء دين كے دشمن۱۵

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا كفر۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى روش ۱۵

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۱۴; قيامت ميں آزادى بيان ۱۳;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۸; قيامت ميں ذلت ۱۴; قيامت كى سختى ۱۴; قيامت ميں مواخذہ۲،۳

كافر:۱۶كافر قيامت كے دن ۱۰;كافروں كى اخروى ذلت۱۰

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۵; مشركين قيامت ميں ۷; مشركين كا اخروى مواخذہ ۲،۳،۷،۹،۱۱; مشركين كا دنياوى عذاب ۱; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كا كفر ۱۶; مشركين كا موحدين كے ساتھ تنازع۵; مشركين كى اخروى تحقير ۱; مشركين كى اخروى ذلت ۱،۹; مشركين كى دشمني۶; مشركين كے برتاؤ كى روش۱۵; مشركين كے مبعودوں كا متعدد ہونا ۴

موحدين:موحدين كے دشمن۶

۳۹۲

آیت ۲۸

( الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ فَأَلْقَوُاْ السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ بَلَى إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

جنھيں ملائكہ اس عالم ميں اٹھاتے ہيں كہ وہ اپنے نفس كے ظالم ہوتے ہيں تو اس وقت اطاعت كى پيشكش كرتے ہيں كہ ہم تو كوئي برائي نہيں كرتے تھے_ بيشك خدا خوب جانتا ہے كہ تم كيا كيا كرتے تھے_

۱_ كفار وہ لوگ ہيں جو اپنے كفر كى وجہ سے اپنے نفس پر ظلم كرتے ہيں _الكافرين الذين تتو فهم الملئكة ظالمى انفسهم

''الكافرين'' كے ليے ''الذين ''صفت ہے اور ظالمين اس كے ليے حال ہے لفظ ''الكافرين'' كے قرينے كى بناء پر ''ظالمى انفسہم'' سے مراد كفر اختيار كرنے كے ذريعہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے ہيں _

۲_ جو كفار اپنے نفس پر ظلم ( كفر) كى حالت ميں اس دنيا سے اٹھيں گے ، قيامت ميں و ذلت و خوارى سے دوچار ہوں گے _ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين _ الذين تتو فهم الملئكة ظالمى انفسهم

۳_ كفر، نفس پر ظلم كرنا ہے_الكافرين _ الذين ظالمى انفسهم

۴_ شرك، نفس پر ظلم ہے_ويقول ا ين شركاء ى ...الكافرين _ الذين تتوفّهم الملئكة ظالمى انفسهم

۵_ انسانوں كى روح، ملائكہ كے ذريعہ قبض كى جاتى ہے_تتو فهم الملائكة

۶_ انسانوں كى روح كو قبض كرنے والے ، متعدد ملائكہ ہيں _

۳۹۳

تتو فهم الملائكه

۷_ انسان موت كے ذريعہ ، نابود و فنا نہيں ہوتا ہے_تتو فهم الملئكة

''تتوفيّ'' ''توفيّ'' مصدر سے ہے جس كا معنى كسى چيز كو كامل طور پر لينا ہے اور يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ انسان موت كے ذريعہ نابود نہيں ہوتا بلكہ اس كى حقيقت كو قبض اور منتقل كيا جاتا ہے_

۸_ انسان ، جسم سے بالا ترايك حقيقت ہے_تتو فهم الملائكة

واضح سى بات ہے كہ موت كے بعد انسان كا جسم ، زمين ميں رہ جاتا ہے اور بوسيدہ اور زائل ہوجاتا ہے اور يہ علامت ہے اس بات پر كہ جو چيز ملائكہ بہ صورت كامل قبض كرتے ہيں ضرورى ہے كہ وہ جسم كے علاوہ كوئي چيز ہو_

۹_ موت كے وقت ، كفار مطيع و فرمانبردار ہوجائيں گے_الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكة فالقو السلم

۱۰_ كفار ، موت كے وقت وحشت اور خوف سے دوچار ہوں گے_الكافرين _ الذين تتوفّهم الملائكة فالقوا السلم

''ما كنّا نعمل من سوئً:'' كے قرينہ كى بناء پر موت كے وقت كفار كا مطيع و فرمانبردار ہونا ،ممكن ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۱_ كفار ، موت كے بعد اپنے تمام قبيح اعمال كا انكار كريں گے_الكافرين الذين تتو فّهم الملئكة ...ماكنّا نعمل من سوء

۱۲_ دنيا ميں قبيح اعمال كے ارتكاب كے ذريعہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے قيامت ميں ان اعمال كے منكر ہوں گے_

الذين تتو فّهم الملئكة ظالمى انفسهم ما كنّا نعمل من سوئ

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب''ماكنا نعمل من سوئ: '' ( ہم نے قبيح اعمال انجام نہيں ديے تھے) كے قرينے كى بناء پر ''ظالمى انفسہم '' سے مراد وہ برے و قبيح اعمال ہوں جن كا ارتكاب كرنے والے ان كى اپنے آپ سے نفى كريں گے_

۱۳_ كفار ، موت كے بعد ، حقائق كو پاليں گے اور اپنے گذشتہ كر تو توں سے پريشان ہوں گے _

الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكة ظالمى انفسهم ما كنا نعمل عن سوئ

موت كے بعد كفار بغير اس كے كہ كوئي بات كى جائے اپنا دفاع شروع كرديں گے اور اپنے قبيح اعمال كا انكار كريں گے اس سے معلوم ہوتا ہے كے وہ اپنى حالت بد اور اس كردار كے بارے ميں

۳۹۴

جو ان كے عذاب سے دوچار ہونے كا باعث ہوگا جيسى چيزوں كے بارے ميں مطلع ہوجائيں گے_

۱۴_ موت، انسان كے ليے حقائق كو كشف كرنے كا سبب ہے_الذين تتو فهم الملائكه فا لقوا السلم ما كنا نعمل من سوئ

۱۵_ قرآن كو افسانہ قرار دينا، دين الہى كے خلاف سازش اور كفر كا انتخاب ، ناشائستہ اور ناپسنديدہ اعمال ہيں _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم الكفرين الذين تتو فهم الملئكة ظالمى ا نفسهم ما كنّا نعمل من سوئ

۱۶_ خداوند عالم يقيناً كفار كے كرتوتوں سے آگاہ ہے_انّ الله عليم بما كنتم تعملون

۱۷_ خداوند عالم ، جاننے والا ( صاحب علم) ہے_انّ الله عليم

۱۸_ ملائكہ كا اس چيز پر اعتقاد اور علم ہے كہ خداوند عالم ، انسان كے كردار سے آگاہ ہے _

بلى انّ الله عليم بما كنتم تعملون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب''بلى انّ الله '' كفار كے مقابلے ميں ملائكہ كا كلام ہو_

۱۹_ روز قيامت ، كفار اپنے دفاع كے ليے جھوٹ سے كام ليں گے_ما كنّا نعمل من سوء بلى ان الله عليم بما كنتم تعملون

۲۰_ قيامت ميں جھوٹ بولنے كا امكان_ما كنا نعمل من سوء بلى ان الله عليم بما كنتم تعملون

۲۱_وہ كفار ، جو كفر كى حالت ميں دنيا سے اٹھتے ہيں وہ ہميشہ دنيا ميں غلط راستے پر چلتے اور قبيح اعمال كے مرتكب ہوتے ہيں _ما كنّا نعمل من سوء ان الله عليم بما كنتم تعملون

عبارات''ما كنّا نعمل'' اور'' ما كنتم تعملون'' ماضى استمرارى پر دلالت كرہى ہيں پہلى عبارت كفار كا كلام ہے كہ جس كے ذريعہ وہ اپنے تمام قبيح اعمال كے منكر ہيں اور دوسرى عبارت ان كفار كا جواب ہے جو ان كے مسلسل سياہ كرتوتوں كے ارتكاب پر دلالت كررہى ہے_

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام انّه ليس ا حد من الناس تفارق روحه جسده حتى يعلم الى اى المنزلين يعير الى الجنة ام النار ان كان عدوالله فتحت له ا بواب النار ونظر الى ما ا عد الله له فيها كل هذا يكون عند الموت قال الله تعالي ''الذين تتو فّاهم الملائكة ظالمى

۳۹۵

ا نفسهم فادخلوا ا بواب جهنم'' (۱) '

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ہر انسان كے بدن سے روح جدا ہوتے وقت اسے يہ معلوم ہوتا ہے كہ وہ كس مقام كى طرف جارہا ہے جنت : يا جہنم؟ اگر وہ دشمن خدا ہو تو جہنم كے درواز ے اس كے ليے كھول ديے جاتے ہيں اور وہاں جو كچھ خدا نے اس كے ليے آمادہ كيا ہوتاہے وہ اس كا مشاہدہ كرتا ہے يہ سب كچھ موت كے وقت ہوگا خداوند عالم نے فرمايا _الذين تتو فّهم الملائكة ظالمى انفسهم فادخلو ابواب جهنم

اسماء وصفات :عليم۱۷

الله تعالي:الله تعالى اور انسانوں كے عمل۱۸; الله تعالى اور كفار كاعمل ۱۶; الله تعالى كا علم

انسان:انسان كى خصوصيات ۸; انسان كے ابعاد۸; انسانوں كا انجام ۷

جہنمي:جہنميوں كى قبض روح۲۲

حقائق:حقائق كے ظہور كے اسباب۱۴

خود:اپنے اور پر ظلم ۱،۲،۳،۴،۱۲

دين:دين كے خلاف سازش۱۵

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب ۲

روايت:۲۲

روح :قابض روح ۵،۶

شرك:شرك كى حقيقت۴

ظالمين:ظالموں كا ناپسنديدہ عمل ۱۲;ظالمين قيامت ميں ۱۲

عقيدہ:علم خدا پر عقيدہ ۱۸

عمل :ناپسنديدہ عمل۱۵

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ج۱ ، ص۲۶، نورالثقلين ، ج۳، ص ۵۲ ، ح۷۵_

۳۹۶

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے كا ناپسنديد ہ ہونا۱۵; قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۱۵

قيامت:قيامت ميں جھوٹ بولنا ۱۹، ۲۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۱۳; قيامت ميں عمل كو جھٹلانا ۱۲

كافرين:كافروں كا اخروى كيفر كردار ۲; كافروں كا تسليم ہونا ۹; كافروں كا خوف ۱۰; كافروں كا ظلم ۱; كافروں كا ناپسنديدہ عمل ۱۱،۲۱; كافروں كى اخروى پريشانى ۱۳; كافروں كى حالت احتضار۹،۱۰; كافروں كي خصوصيات ۱;كافروں كى دروغگوئي ۱۹; كافروں كى ذلت اخروى ۲; كافروں كى موت ۹،۱۰;كفار اور عمل كا جھٹلانا۱۱;كفار قيامت كے روز۱۹; كفار مرنے كے بعد۱۱

كفر:كفر كاناپسنديدہ ہونا ۱۵; كفر كى حقيقت ۱،۳; كفر كى موت ۲،۲۱; كفر كے آثار ۲

موت:حقيقت موت ۷; موت كا كردار۱۴

ملائكہ:ملائكہ پر عقيدہ ۱۸; ملائكہ كا علم ۱۸;ملائكہ كا كردار ۵; موت كے ملائكہ ۵; موت كے ملائكہ كا متعدد ہونا۶

آیت ۲۹

( فَادْخُلُواْ أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ )

جاؤ اب جہنّم كے دروازوں سے داخل ہوجاؤ اور ہميشہ وہيں رہو كہ متكبرين كا ٹھكانا بہت برا ہوتا ہے _

۱_ خداوند عالم كا كفار كو ان كى موت كے بعد جہنم ميں داخل ہونے كا حكم دينا_

الكافرين الذين تتوفهم الملئكة فادخلوا ابواب جهنم

''فادخلوا'' ميں ''فا'' عاطفہ ہے اور اس كے ذريعہ مسبب كا سبب پر عطف كيا گيا ہے_

۲_ كفار كے قبيح اعمال سے خداوند عالم كى آگاہى اس چيز كا سبب ہے كہ وہ انہيں جہنم ميں داخل ہونے كا حكم ديتاہے_

الكافرين ...ان الله عليهم بما كنتم تعملون فادخلوا ابواب جهنم

''فادخلوا'' ميں ''فا'' عاطفہ ہے اور يہ مسبب كا سبب ( علم ) پر عطف كررہى ہے_اس بناء پر آيت كا مطلب يہ ہوگا ; اب جبكہ خداوند عالم اس طرح تمھارے كردار سے آگاہ ہے پس جہنم ميں داخل ہوجاؤ_

۳_ كفار ، مختلف دروازوں سے جہنم ميں داخل ہوں گے_الكافرين ...فادخلو ابواب جهنم

۴_ جہنم كے متعدد اور مختلف دروازے ہيں _ابواب جهنم

۳۹۷

۵_ جہنم ، مختلف قسم كے عذابوں كا حامل ہے_فادخلوا ابواب جهنم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب ''ابواب '' سے مراد عذاب كے طبقات مراد ہوں ''خالدين فيہا'' ممكن ہے اس احتما ل پر قرينہ ہو _ ''وخاليدن فيہا'' كى ضمير كا مرجع ''ابواب'' ہے كيوں كہ ابواب ميں جاودانيت معنى نہيں ركھتى اس ليئے ہو سكتا ہے ''ابواب '' طبقات كے معنى ميں ہو، اس صورت ميں طبقات ، مختلف قسم كے عذابوں كى موجود گى سے حكايت كررہا ہے_

۶_ كفار ، ہميشہ جہنم ميں رہيں گے_فادخلوا ابواب جهنم خالدين فيه

۷_ جہنم ، ابدى اور جاودانى مقام ہے_جهنم خالدين فيه

جب جہنمى لوگ، جہنم ميں ہميشہ مظروف كے عنوان سے رہيں گے تو يہ اس بات كى مستلزم ہے كہ خود جہنم ظرف ابدى كے عنوان سے ہو_

۸_ كفر ، جہنم ميں ہميشہ كے ليے گرفتار ہونے كا سبب ہے_الكافرين فادخلو ابواب جهنم خلدين فيه

۹_ تكبر كرنے والوں كا مقام ، جہنم ہے_فادخلوا جهنم فلبئس مثوى المتكبرّين

''بئس'' فعل مذمت ہے اور مخصوص بالذم ، كلمہ جہنم ہے جو كہ محذوف ہے_

۱۰_ تكبرّ كرنے والوں كا مقام ، برا مقام ہے_فلبئس مثوى المتكبرين

''مثوي'' ''ثوي'' سے اسم مكان ہے جس كا معنى قيام كى جگہ ہے_

۱۱_ گناہوں كے مختلف مراتب ہيں اور يہ اپنے سے متناسب عذابوں كے حامل ہيں _

فادخلوا ابواب جهنم خلدين فيها فلبئس مثوى المتكبّرين

مذكورہ بالا مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب ابواب سے مراد اصناف و اقسام ہوں اور يہ معنى ، گناہ سے متناسب عذاب كو ظاہر كر رہا ہے_ مذكورہ مطلب پر مؤيّد يہ ہے كہ جہنميوں ميں سے تكبر كرنے والوں كو مخصوص قرار ديا گيا ہے_

۳۹۸

۱۲_ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے كفار ، متكبر ہيں _الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكةظالمى انفسهم فلبئس مثوى المتكبرّين

الله تعالي:الله تعالى اور كفار كا عمل۲; الله تعالى كے علم كے آثار ۲; اوامر الہى ۱; اوامر الہى كے اسباب۲

جہنم:جہنم كا دائمى ہونا ۷; جہنم كے اسباب ۸; جہنم كے دروازوں كا متعدد ہوتا ۳،۴; جہنم كے عذاب ۸; جہنم كے عذابوں كا مختلف ہونا ۵; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۶; جنہم ميں ہميشہ كا رہنا ۸

جہنمي:۹

خود :اپنے اوپر ظلم۱۲

كفار:جہنم ميں كفار ۶;ظالم كفار كا تكبّر ۱۲;كفار كا جہنم ميں داخل ہونا ۱،۲،۳

كفر:كفر كے آثار۸

كيفر:سزا كا نظام ۱۱;گناہ كے مطابق سزا كا ہونا ۱۱

گناہ:گناہ كے مراتب۱۱

متكبرين:متكبرين جہنم ميں ۹; متكبروں كا برا انجام ۱۰; متكبرين كى برى جگہ۱۰

آیت ۳۰

( وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْاْ مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ قَالُواْ خَيْراً لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَلَدَارُ الآخِرَةِ خَيْرٌ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ )

اور جب صاحبان تقوى سے كہا گيا كہ تمھارے پروردگار نے كيا نا زل كيا ہے تو انھوں نے كہا كہ سب خير ہے_ بيشك جن لوگوں نے اس دنيا ميں نيك اعمال كئے ہيں ان كے لئے نيك ہے اور آخرت كا گھر تو بہرحال بہتر ہے اور وہ متقين كا بہترين مكان ہے_

۱_ متقى لوگوں كا وحى الہى ( قرآن) كے خير مطلق ہونےپر عقيدہ ركھنا_

۳۹۹

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خيرا وحى الہى (قرآن)

۲_ تقوى ، وحى الہى كى اہميت كو پہچاننے كا ذريعہ فراہم كرتا ہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

۳_ تقوى ، حقائق كا اعتراف اور ان كے سامنے سر تسليم خم ہونے كا زمينہ فراہم كرتاہے_

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

مذكورہ مطلب اس سورہ كى آيت نمبر ۲۳ و ۲۴ كو مدنظر ركھتے ہوئے ليا گيا ہے كہ جن ميں وہ تكبر كرنے والوں كے سامنے اس سوال كو پيش كرتے تھے اور وہ استكبارى فكر ركھنے كى وجہ سے قرآن كو انسانوں كا خود ساختہ قرار ديے تھے ليكن يہاں متقّين كو بيان كيا گيا ہے جو تقوى كى وجہ سے حقيقت وحى كے سامنے سرتسليم خم ہوئے اور اس كو مطلق خير قرار ديا_

۴_ دين ، انسان كے ليے مطلق خيرہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

چونكہ وحى اور قرآن كے مضامين ، دين كے ليے خير محض ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ دين بھى خير ہے _

۵_ اپنے بندوں پر قرآن ( تعليمات دين ) كانزول ، ربوبيت الہى كا تقاضا ہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

دنيا، آخرت كے ليے عمل كا مقام ہے_اگر'' فى هذه الدنيا ''''احسنوا '' كے متعلق ہو تو يہ مذكورہ مطلب كا معنى ديتا ہے_

۷_ دين ميں لوگوں كى دنياوى سعادت مضمرہے_للذين احسنوا فى هذا الدني

۸_ احسان كرنے والے ، اس دنيا ميں اچھى طرح بہرہ مند ہوں گے_للذين احسنوا فى هذا الدنيا حسنة

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے جب 'ہى ہذہ'' ''حسنہ'' كے متعلق ہو_

۹_ دين اور وحى كے بارے ميں صحيح اظہار نظر ، احسان كا مصداق ہے_

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خيراً للذين احسنوا فى الدنيا حسنة

مذ كورہ مطلب اس بناء پر ہے جب ''للذين احسنوا '' خداوند عالم كا كلام ہونہ كہ متقين كے كلام كا تسلسل، اس بناء پر خداوند عالم اس بيان كے ذريعہ اہل تقوى كى يہ توصيف كررہا ہے كہ انہوں نے قرآن اور دين كو وحى سمجھا ہے_

۱۰_ آخرت كا مقام ،دنياوى مقام سے بہت اچھاہے_ولدار الآخرة خير

۱۱_ احسان كرنے والوں كى اخروى جزا، ان كى دنياوى پاداش سے بہت بہتر ہے_

۴۰۰