تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168398
ڈاؤنلوڈ: 2183


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168398 / ڈاؤنلوڈ: 2183
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

للذين احسنوا فى هذه الدنيا حسنة لدار الآخرة خير

اگر چہ آيت ميں اخروى پاداش كا ذكر نہيں آيا ليكن ''فى ہذہ الدنيا حسنہ'' ( دنيا ميں احسان كرنے والوں كے ليے نيكى ہے) كے قرينہ كى بناء پر جملہ ''ولدار الآخرہ خير'' جو كہ اخروى گھر كى برترى كو بيان رہا ہے اور اس نكتے كى طرف متوجہ كررہا ہے كہ اخروى زندگى كى پاداش اعلى وبرتر ہے _

۱۲_ اخروى جزائيں ، دنياوى جزاؤں سے بہتر ہيں _للذين احسنوا ء فى هذا الدنيا حسنة والدار الآخرة خير

۱۳_ انسان كا عقيدہ و عمل ، اس كى دنياوى و اخروى سعادت كى تعين ميں موثر ہے_

وقيل للذين اتقو ماذا انزل ربّكم قالوا خيراً الذين احسنوا فى هذا الدنيا حسنة ولدار الاخرة خير

''ا تقوا''اچھے اور پسنديدہ عمل پر دلالت كررہا ہے اور ''قرآن كے مطلق خير ہونے پر يقين'' اچھے عقيدہ كى طرف اشارہ ہے كہ مجموعى طور پر دنياوى اور اخروى نيكى كو دريافت كرنے كا موجب بنيں گے_

۱۴_ انسانوں كى زندگى ، موت كے ذريعہ ختم نہيں ہوگي_للذين احسنوا ولدار الآخرة خير

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ آيت دوسرے جہان ميں نيك افراد كى پاداش كو بيان كررہى ہے_ لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ موت ان كى زندگى كا خاتمہ نہيں ہے_

۱۵_ آخرت ميں متقين كا بہت ہى اچھا مقام ہے_ولنعم الدار المتقين

۱۶_ تقوى اور احسان كى عاقبت ، دنياوى اور اخروى سعادت ہے_للذين احسنوا ولنعم دار المتقين

۱۷_ احسان ، متقين كى نشانى ہے_للذين احسنوا ولنعم دار المتقين

۱۸_ قرآن كا خداوند عالم كى طرف سے نزول اور اس كے خير مطلق ہونے كا عقيدہ ركھنے والوں كے ليے آخرت ميں نہايت ہى اچھا مقام ہے_وقيل للذين اتقو ماذا انزل ربّكم قالوا خيراً ولنعم دار المتقين

۱۹_ تقوى اور احسان دو اہم امور اور پاداش كے حامل ہيں _للذين ...احسنوا فى هذه الدنيا حسنة ولنعم دارا لمتقين

۲۰_ متقين ، تكبر كى فكر سے منزّہ ہيں _

۴۰۱

فلبئس مثوى المتكبرين ولنعم دار المتّقين

متكبر گروہ كہ جن كے ليے برا مقام شمار كيا گيا ہے مقابلے ميں متقين كو پيش كرنا اور ان كے ليے اچھے مقام كا تعارف كروانے سے معلوم ہوتاہے كہ متقين تكبر جيسى صفت سے منزّہ ہيں _

۲۱_ متقين ، صحيح عقيدہ اور اچھے عمل كے حامل ہيں _وقيل للذين اتقواماذا انزل ربّكم قالوا خيراً للذين احسنوا المتقين

آخرت:آخرت كى ارزش۱۰; آخرت كى دنيا پر برترى ۱۰

احسان :احسان كى ارزش ۱۹; احسان كى پاداش ۱۹; احسان كے آثار ۱۶; احسان كے موارد۹

اقدار:۱۹

اقرار:حق كے اقرار كا زمينہ ۳

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۵

انسان :انسانوں كا انجام۱۴

پا داش:اخروى پاداش كى ارزش ۱۲ ; دنيوى پاداش كى ارزش۱۲

تقوي:تقوى كى ارزش۱۹; تقوى كى پاداش۱۹; تقوى كے آثار ۲،۳،۱۶

حق:حق كو قبول كرنے كا زمينہ۳

حيات:موت كے بعد زندگي۱۴

دنيا:دنيا كا كردار۶; دنيا كى ارزش ۱۰

دين:دين كا خير والا ہونا ۴; دين كوبيان كرنے كا زمينہ۵; دين كے بارے ميں اظہار نظر كرنا۹; دين كے مقاصد ۷

سعادت:اخروى سعادت كے اسباب ۱۳،۱۶ دنياوى سعادت كے اسباب۷، ۱۳،۱۶

عقيدہ :عقيدہ كے آثار ۱۳; قرآن كے خير ہونے كا عقيدہ ۱۸; قرآن كے وحى ہونے كا عقيدہ ۱۸

۴۰۲

عمل :عمل كے آثار ۱۳; عمل كى فرصت۶

قرآن:قرآن پرايمان لانے والوں كے اخروى مقامات ۱۸; قرآن كا خير ہونا ۱;قرآن كے نازل ہونے كا زمينہ۵

متقين:متقين اور تكبر۱۰; متقين كا احسان ۱۷; متقين كا پسنديدہ عقيدہ ۲۱; متقين كا پسنديدہ عمل ۲۱; متقين كا عقيدہ ۱; متقين كا منزہّ ہونا ۲۰; متقين كي خصوصيات ۲۰; متقين كى علامات ۱۷; متقين كے اخروى مقامات ۱۵

محسنين:محسنين كى اخروى پاداش۱۱; محسنين كى دنياوى پاداش ۸; محسنين كى دنياوى پاداش كى ارزش۱۱

موت:موت كا كردار ۱۴

وحي:وحى كا خير ہونا ۱; وحى كى ارزش كو پہچاننے كا زمينہ ۲;وحى كے بارے ميں اظہار نظر كرنا۹

آیت ۳۱

( جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَآؤُونَ كذالك يَجْزِي اللّهُ الْمُتَّقِينَ )

وہاں ہميشہ رہنے والے باغات ہيں جن ميں يہ لوگ داخل ہوں گے اور ان كے نيچے نہريں جارى ہوں گى وہ جو كچھ چاہيں گے سب ان كے لئے حاضر ہوگا كہ اللہ اسى طرح ان صاحبان تقوى كو جزا ديتا ہے _

۱_ آخرت ميں اہل تقوى كامقام ، ہميشہ رہنے والى جنت ہے_ولنعم الدار المتقين _ جنّت عدن

۲_ اہل تقوى كى بہشت ميں بہت سى جارى نہريں ہيں _جنّت عدن يدخلونها تجرى من تحتها الا نهار

۳_ جنت كے متعدد باغ اور باغيچے ہيں _جنّت عدن

۴۰۳

''جنت '' كا معنى ايسا باغ ہے جس ميں ايسے درخت ہوں جن كے جھنڈنے زمين كو چھپار كھا ہو_ اس كو جمع لانامذكورہ نكتے كى طرف اشارہ كررہا ہے_

۴_ جنت ميں متقين كى تمام خواہشات كو پورا كيا جائے گا_دار المتقين جنت عدن يدخلونها لهم فيها مايشاء ون

۵_ جنت ميں انسان كى تمام قابل تصور نعمات اور اچھائياں پائي جائيں گي_جنت عدن لهم فيها ما يشاء ون

۶_ اچھا مقام ، وہ مقام ہے جس ميں انسان كى تمام خواہشات كو پورا كيا جائے _

ولنعم الدار المتقين جنت عدن لهم فيها ما يشاء ون

۷_ جاودانى جنت ميں داخل ہونا اور اس ميں تما م خواہشات كى تكميل ، خدواند عالم كى اہل تقوى كو جزا دينا ہے_

دار المتقين جنت عدن لهم فيها ما يشاء ون

۸_ تقوى ، جنت ميں داخل ہونے اور نعمات الہى كے بحر بيكراں تك پہنچے كا زمينہ فراہم كرتا ہے _

دار المتقين جنت عدن ...لهم فيها ما يشاء ون

۹_ اخروى سعادت تك رسائي ، جنت ميں مقام پانا اور اس ميں تمام خواہشات كا پورا كيا جانا يہ اہل تقوى كے ليے خدواند عالم كى پاداش ہے_ولنعم الدار المتقين _ جنت عدن لهم فيها ما يشاء ون لذلك يجزى الله المتقين

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۷، ۹; الله تعالى كى نعمات ۸

انسان:انسان كى خواہشات كا پورا ہونا ۶

بہشت:بہشت كى نعمات ۵; بہشت كى نہريں ۲;بہشت كے اسباب ۸; بہشت كے باغوں كا متعدد ہونا ۳; بہشت كى صفات ۵

بہشتي:بہشتيوں كى خواہشات كى تكميل۴

تقوي:تقوى كے آثار ۸; تقوى كى اہميت ۸،۹

متقين:متقين بہشت ميں ۱،۴،۷،۹; متقين كى اخروى

۴۰۴

پاداش ۷،۹ ; متقين كى اخروى سعادت ۹: متقين كى خواہشات كا پورا ہونا ۴،۷،۹

مقامات:اچھے مكان كے شرائط۶

نعمت:نعمت كا زمينہ ۸

آیت ۳۲

( الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلآئِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُواْ الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

جنھيں ملائكہ اس عالم ميں اٹھاتے ہيں كہ وہ پاك و پاكيزہ ہوتے ہيں اور ان سے ملائكہ كہتے ہيں كہ تم پر سلام ہو اب تم اپنے نيك اعمال كى بنا پر جنّت ميں داخل ہوجاؤ_

۱_ انسانوں كى روح ، ملائكہ كے ذريعے قبض ہوتى ہے_الذين تتو فّهم الملائكة

۲_ انسانوں كى روح كو قبض كرنے والے ، متعدد ملائكہ ہيں _الذين تتو فّهم الملائكة

۳_ اہل تقوى ، پاكيزہ انسان اور جہالت و گناہ سے منزہ ہيں _

كلمہ طيّب كى جب انسان كى طرف نسبت دى جاتى ہے تو اس كا معنى آلودگى ، جہالت گناہ اور قبيح اعمال سے دورى ہوتا ہے_

۴_ متقين ، قبض روح كے وقت ، نفس پر ہر قسم كے ظلم سے دور ہيں _المتقين الذين تتو فّهم الملائكة طيبين

آيت ''الكفارين الذين تتوفّہم الملائكہ ظالمى انفسہم''سے مقابلہ كے قرينہ كى بناء پر يہ احتمال ہے كہ طيب ( پاكيزہ) سے مراد نفس پر ظلم سے دورى ہے_

۵_ انسان، موت كے ذريعہ نيست و نابودنہيں ہوتا ہے_الذين تتوفّهم الملائكه

( توفّى مصدر ہے) ''تتوفي'' كا معنى كسى چيز كو

۴۰۵

بطور كامل لينا ہے اور يہ مطلب اس چيز سے حكايت ہے كہ انسان كى حقيقت كو اخذ كياجاتا ہے اور وہ منتقل ہوتى ہے_آيت كا بعد والا حصہ (سلام عليكم ادخلوا الجنة ) بھى اس مذكورہ مطلب پر مويد ہے_

۶_ انسان ، جسم سے بالا تر حقيقت كا مالك ہے_تتوفّهم الملائكة

واضح ہے كہ موت كے بعد انسان كا جسم ، زمين ميں رہ جائے گا اور بوسيدہ اور زائل ہوگا اور يہ اس بات پر علامت ہے كہ روح كو قبض كرنے والے ملائكہ جو چيز قبض كرتے ہيں _ضرورى ہے وہ جسم كے علاوہ كوئي چيز ہو اور جو ''سلام'' اور ''ادخلوا'' كے خطاب كى قابليت ركھتى ہو _

۷_ جن لوگوں كى روح پاكيزہ حالت ميں قبض ہوگى ملائكہ ان كا استقبال كريں گے_

الذين تتو فّهم الملائكه طيبين يقولون سلم عليكم

۸_ متقين كى روح قبض كرتے وقت، ملائكہ ان پر درود وسلام بھيجتے ہيں _

المتقين الذين تتوفّهم الملائكة طيبين يقولون سلم عليكم

۹_ ملائكہ ، متقين كا احترام و تكريم بجالاتے ہيں _المتقين الذين تتوفّهم الملائكه طيبين يقولون سلم عليكم ادخلو الجنة

۱۰_ اہل تقوى كى روح قبض ہونے كے وقت ، ملائكہ كے پاس ان كى سلامتى اور خوشحالى كا پيغام ہوگا_

المتقين الذين تتوفّهم الملائكةطيبين يقولون سلم عليكم ادخلوا الجنة

۱۱_ متقين، موت كے بعد مسلسل آسائش اور سلامتى ميں ہوں گے_المتقين الذين تتو فّهم الملائكة طيبين يقولوں سلم عليكم

۱۲_ سلام، بہترين درود و تحفہ ہے_يقولوں سلم عليكم

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ملائكہ ، متقين كى روح كو قبض كرتے وقت انہيں خوش آمديد كے ليے كلمہ'' سلام '' سے استفادہ كريں گے اس سے واضح ہوتا ہے كہ بہترين تحفہ ، سلام كہنا ہے_

۱۳_ ملائكہ ، متقين كى روح قبض كرتے وقت ، انہيں جنت ميں داخل ہونے كى دعوت ديں گے_

المتقين الذين تتوفّهم الملائكة طيبين يقولون ادخلوا الجنة

۱۴_ اہل تقوى ، رغبت وميلان سے جنت ميں داخل ہوں گے_المتقين جنت عدن يدخلونها ...يقولون سلم عليكم ادخلوا الجنة متقين كے جنت ميں داخل ہونے كے ليے ''ادخلوا جہنم'' جو كہ اس كى بدى كو بيان

۴۰۶

كرنے كے ساتھ كفار كو جہنم ميں داخل ہونے كا حكم ہے كے مقابلے ميں فعل و ''يدخلون'' اور فعل امر''ادخلو'' كا ''سلام عليكم'' كے ساتھ استعمال ، مذكورہ نكتے كا فائدہ دے رہا ہے_

۱۵_ متقين كے اعمال ، انہيں جنت ميں داخل كرنے كا سبب ہيں _المتقين ادخلو ا الجنة بما كنتم تعملون

۱۶_ بہشت ، متقين كے اعمال و كردار كى جزا ہے_ادخلوا الجنة بما كنتم تعملون

۱۷_ انسانوں كا صحيح عقيدہ اور عمل صالح ، ان كى سعادت كے يقين ميں موثر ہے _وقيل للذين اتقوما ذا انزل ربّكم قالوا خير

۱۸_ خداوند عالم كى جانب سے قرآن كے نزول اور اس كے خير مطلق ہونے كا عقيدہ ، انسان كو بلند مقام عطا كرنے كا سبب ہے_وقيل للذين اتقوا ماا انزل ربّكم قالوا خيراً ولنعم دارلمتقين الذين تتوفّهم الملائكه يقولون سلم عليكم ادخلوا الجنة

۱۹_ نيك وبدكار افراد كى مثال اور نمونہ پيش كرنا ، قرآن كريم كا تربيتى طريقہ ہے_

الكافرين الذين تتو فّهم الملائكه ظالمى انفسهم ادخلوا ابواب جهنم ...فلبئس مثوى المتكبرين المتقين الذين تتوفهم الملائكه طيبين يقولون سلم عليكم ادخلوا الجنة

۲۰_ بدبخت كفار كے انجام اور متقى افراد كى سعادت مند عاقبت كا ايك دوسرے كے ساتھ ذكر ، قرآن كا تبليغى طريقہ ہے_

الكافرين

۲۱_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام ...انّه ليس احد من الناس تفارق روضه جسده حتى يعلم الى ايّ المنزلين يعير الى الجنة ام النار ...فان كان ولياً لله فتحت له ابواب الجنة و شرع له طرفها ونظر الى ما اعدّ الله له فيها قال الله تعالى ، الذين تتوفاهم الملائكة طيبين سلام عليكم ادخلو الجنة ...'' (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ كسى بھى انسان كے بدن سے اس وقت تك روح نہيں نكلتى مگر يہ كہ وہ جان ليتا ہے كہ وہ دو مقام بہشت ياجہنم ميں سے كس كى طرف جارہا ہے اگر يہ شخص الله تعالى سے محبت كرنے والاہے تو بہشت كے دروازے اس كے ليے كھول ديے جاتے ہيں اور ان كے راستے اس پر واضح ہوجاتے ہيں اور جو كچھ خدا نے اس كے ليے وہاں آمادہ كرركھا ہے

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ، ج۱،ص۲۶ ، نورالثقلين ، ج۳ ، ص۵۲ ، ح۷۵_

۴۰۷

اس كو ديكھتا ہے اس ليے كہ خداوند عالم نے ارشاد فرمايا ہے''الذين تتوفاهم الملائكة طيبين ...''

انسان:انسان كى ابعاد ۶; انسانوں كا انجام۵

اولياء الله :اولياء الله كى قبض روح ۲۱

بشارت:سرور كى بشارت ۱۰; سلامتى كى بشارت ۱۰;

بہشت:بہشت كى دعوت ۱۳; بہشت كے اسباب ۱۵،۱۶

بہشتي:۱۴

پاك لوگ:پاك لوگوں كا استقبال۷; پاك لوگوں كى موت۷

تبليغ :تبليغ كى روش۲۰

تحيت وسلام :بہترين تحيّت و سلام ۱۲

تذكر:متقين كى سعادت كا تذكر ۲۰; كافروں كى شقاوت كا تذكر ۲۰

تربيت:تربيت ميں نمونہ عمل ۱۹; تربيت كى روش۱۹

تكامل:تكامل كے اسباب۱۸

حيات:مرنے كے بعد كى حيات۵

خود:اپنے اور پر ظلم۴

روان شناسى :تربيتى رواں شناسى ۱۹

روايت:۲۱

روح:روح كو قبض كرنے والا ۱،۲

سعادت:سعادت كے اسباب۱۷

سلام:سلام كى خصوصيات ۱۲

۴۰۸

عقيدہ:عقيدہ كے آثار۱۷; قرآن كے خير ہونے كے عقيدہ كے آثار ۱۸; قرآن كے وحى ہونے پر عقيدہ كے آثار۱۸

عمل:عمل كے آثار۱۵،۱۶

عمل صالح:عمل صالح كے آثار۱۷

متقين:بہشت ميں متقين كا ورود۱۴; متقين اور جہل ۳; متقين اورفسق۳; متقين بہشت ميں ۱۵; متقين كا احترام ۹; متقين كامنزہ ہونا ۳،۴; متقين كوبشارت ۱۰; متقين كو دعوت ۱۳; متقين كو سلام ۸،۱۰; متقين كى اخروى آسائش ۱۱; متقين كى اخروى سلامتى ۱۱; متقين كى پاداش ۱۶; متقين كى حالت احتضار ۴، ۱۳; متقين كى قبض روح ۸; متقين كے فضائل ۳; متقين مرنے كے بعد۱۱

موت:موت كى حقيقت ۵

ملائكہ :ملائكہ اور متقين ۹; ملائكہ كا استقبال كرنا ۷;ملائكہ كا سلام ۸; ملائكہ كا كردار ۱; ملائكہ كى بشارتيں ۱۰; ملائكہ كى دعوتيں ۱۳; موت كے ملائكہ ۱; موت كے ملائكہ كا متعدد ہونا ۲

آیت ۳۳

( هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ كذالك فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّهُ وَلـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

كہ يہ لوگ صرف اس بات كا انتظار كر رہے ہيں كہ ان كے پاس ملائكہ آجائيں يا حكم پروردگار آجائے تو يہى ان كے پہلے والوں نے بھى كيا تھا اور اللہ نے ان پر كوئي ظلم نہيں كيا ہے بلكہ يہ خود ہى اپنے نفس پر ظلم كرتے رہے ہيں _

۱_ حق قبول نہ كرنے والے كفار نے خداوند عالم كي دھمكيوں پر كان نہيں دھرا_

الكافرين ...ظالمى ا نفسهم هل ينظرون إلاّ ا ن تاتيهم الملئكة ا وياتى ا مرربّك

مذكورہ مطلب ا س نكتہ پر موقوف ہے جب''تاتيهم الملائكه'' ميں ملائكہ سے مراد، روح قبض كرنے والے فرشتے ہوں اور''يا تى امر ربّك'' سے مراد، عذاب ہو _ اس احتمال كے مطابق ، كفار فقط موت كے آنے يا اپنے عذاب كے منتظر ہيں ، كا مطلب يہ ہے كہ انہوں نے خداوند عالم كى دھمكيوں كو كچھ اہميت نہيں دى اور مسلسل منحرف راستے پر گامزن رہے_

۴۰۹

۲_ حق كے منكر كفار مكّہ ، قرآن كى حقانيت كى تائيد كے ليے نزول ملائكہ كے معجزہ يا خداوند عالم كى طرف سے كسى خصوصى امر كے انتظار ميں تھے_واذا قيل لهم ما ذا انزل ربّكم قالو اساطير الاولين هل ينظرون الاّ ان تاتيهم الملئكة او يا تى ا مر ربّك

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے جب گذشتہ آيات جو كہ قرآن مجيد كے بارے ميں تھيں كے قرينہ كى بناء پر''تاتيهم الملائكة ''اور''يا تى ا مر ربّك'' ( ملائكہ ان كے ليے آئيں يا امر پروردگار ) قرآن كى تائيد كے ليے ملائكہ يا امر خدا كے آنے پر دلالت كررہى ہو_

۳_نزول عذاب، خداوند عالم كے حكم سے ہے_اويا تى ا مر ربّك ممكن ہے ''امر ''كا متعلق عذاب ہو جيسا كہ مفسرين نے اس كى وضاحت كى ہے_

۴_زمانہ اسلام سے پہلے كے كفار، اپنى آسمانى كتاب ساتھ صدراسلام كے كفار جيسا سلوك كرتے تھے _

هل ينظرون الا ان تاتيهم الملئكة اويا تى ا مر ربّك كذالك فعل الذين من قبلهم

۵_ اديان كے دشمنوں كا اديان كے ساتھ سلوك كے سلسلہ ميں تاريخ اپنے آپ كو دہرا تى ہے_كذالك فعل الذين من قبلهم

۶_ زمانہ اسلام سے پہلے كے كفار ، اپنى آسمانى كتاب كى حقانيت كى تائيد كے ليے فرشتوں كے آنے يا خدا جانب سے خصوصى امر كے نزول كے انتظار ميں تھے_واذا قيل لهم ما ذا انزل قالو اساطير الاولين قد مكر الذين من قبلهم ...هل ينظرون الا ان تاتيهم الملئكة او يا تى امر ربّك كذالك فعل الذين من قبلهم

۷_آسمانى كتابوں كے دشمنوں كا ، ان كتابوں سے برتاؤ كا سليقہ ايك جيسا تھا_واذا قيل لهم ما ذا انزل ربّكم قالو ا ساطير الاولين قد مكر الذين من قبلهم هل ينظرون الا ان تاتيهم الملئكه اوياتى امر ربّك كذالك فعل الذين من قبلهم

۸_ كفار نے آسمانى كتابوں كى حقانيت كا انكار كركے اپنے نفس پر ظلم كيا ہے_

۴۱۰

وما ظلمهم ولكن

۹_ وحى اور آسمانى كتابوں كا انكار ، اپنے نفس پر ظلم ہے_هل ينظرون الا ان تاتيهم الملئكة او يا تى امر ربّك كذالك فعل الذين من قبلهم و ما ظلمهم اللّه ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۱۰_ آسمانى كتابوں كے مقابلے ميں قيام كے نتيجہ ميں كفار پر ہونے والا ظلم ، خدا كى طرف سے نہيں بلكہ خود ان ہى كى طرف سے ہے_وما ظلهم اللّه ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۱۱_ عذاب كا حكم ، اگر چہ خداوند عالم كى طرف سے ہے ليكن اس كا زمينہ خود اہل عذاب نے فراہم كيا ہے_

او يا تى امر ربّك ...وما ظلمهم اللّه ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۱۲_انسان كے انجام كى تعيين ميں عقيدہ و عمل، موثر ہيں _هل ينظرون الا ان تأتيهم الملئكة اويا تى امر ربّك كذالك فعل الذين من قبلهم و ما ظلمهم اللّه ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۱۳_ آسمانى كتابوں كى حقانيت كا انكار ، ايسى چيز تھى جسے خود ان كے منكرين نے اختيار كيا اور خدا وند عالم نے انہيں اس كى ترغيب نہيں دلائي ہے_كذالك فعل الذين من قبلهم و ما ظلمهم اللّه ولكن كانوا انفسهم يظلمون

يہ مطلب اس احتمال كى بناء پرہے جب نفس پر ظلم سے مراد، حق كے راستے سے انحراف ہو كہ جسے خداوند عالم نے منحرفين كى طرف نسبت دى ہے اور اس سلسلہ ميں اپنے عمل و دخل كى نفى كى ہے_

آسمانى كتب:آسماني۸ كتب كى تكذيب۹; آسمانى كتب كى تكذيب كے آثار۸; آسمانى كتب كى حقانيت كے دلائل۶; آسمانى كتب كے جھٹلانے والوں كا كردار۱۳; آسمانى كتب كے دشمنوں كا باہمى توافق۷

الله تعالي:الله تعالى كا كردار۱۱،۱۳; الله تعالى كے انذار سے اعراض۱; اوامر الہي۳; اوامر الہى كے نزول كى درخواست ۲;۶

انسان:انسان كا اختيار۱۳

جبرواختيار:۱۳

خود:اپنے نفس پر ظلم۸،۹،۱۰

دين:تاريخ ميں دين كے دشمن۵; دين كے دشمنوں ك

۴۱۱

باہمى توافق ۵

سرنوشت:سرنوشت ميں موثر اسباب۱۲

ظالمين:۸

عذاب:اہل عذاب كا كردار۱۱; عذاب كا سرچشمہ۳،۱۱; عذاب كا زمينہ ۱۱

عقيدہ:عقيدہ كے آثار۱۲; عقيدہ ميں آزادي۱۳

عمل:عمل كے آثار۱۲

قرآن :قرآن كى حقانيت كے دلائل كى درخواست۲

كفار:اسلام سے قبل كفار كى چاہت۶; كفار اور كتب آسماني۴; كفار پر ظلم كا سرچشمہ ۱۰; كفار كا اعراض ۱; كفار كا ظلم ۸; كفار كى ہم آہنگي۴

كفار مكّہ:كفار مكہ كى چاہت۲

كفر :كفر كى حقيقت۹

معجزہ:معجزہ اقتراحي۲،۶

ملائكہ:ملائكہ كے نزول كى درخواست۲،۶

وحي:وحى كى تكذيب

آیت ۳۴

( فَأَصَابَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا عَمِلُواْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ ان كے اعمال كے برے اثرات ان تك پہنچ گئے اور جن باتيں كا يہ مذاق اڑايا كرتے تھے انھيں باتوں نے انھيں اپنے گھيرے ميں لے ليا اور پھر تباہ و برباد كرديا _

۱_گذشتہ اقوام كے قبيح اعمال ان كے گريبان گير ہوگئے اور انہيں عذاب سے دوچار كرديا_

۴۱۲

فاصابهم سيأت ما عملوا

''سيئة'' كى جمع ''سيئات'' كا معنى ، برے اعمال ہيں اور'' سئية'' كا پہنچنا مجاز عقلى ہے اور تقديراً مضاف ہے اس بناء پر ان تك برائي كے پہنچنے سے مراد، ان كے اعمال كے گناہ كے نتيجہ ميں ان كا سزا سے دوچار ہونا ہے_

۲_ انسانوں كے اعمال پر نتيجہ ، مرتّب ہوتا ہے_فأصابهم سيئات ما عملوا

۳_ آسمانى كتابوں كى حقانيت كے منكرين، عذاب سے دوچار ہوئے ہيں _

كذالك فعل الذين من قبلهم وما ظلمهم اللّه ولكن كانوا انفسهم يظلمون فاصابهم سيّات ما عملوا

۴_آسمانى كتابوں كى حقانيت كے انكار كے نتيجے ميں عذاب سے دوچار ہونے كے ذمہ دار، خود منكرين ہيں _

كذالك فعل الذين من قبلهم و ما ظلمهم اللّه و لكن

۵_ اپنے عمل كى سزا سے دوچار ہونا ، نفس پر ظلم كرنے كا مظہر اور نمونہ ہے_

ولكن كانوا انفسهم يظلمون فاصابهم سيئات ما عملوا

۶_آسمانى كتابوں كى حقانيت كا انكار كرنے والے كفار اور انبياء كا استہزاء كرنے والے متعدد قبيح اعمال كے مالك تھے_

فاصابهم سيئات ما عملوا وحاق بهم ماكانوا به يستهزون

۷_ مورد استہزاء قرار پانے والے ، عذاب موعود نے استہزاء كرنے والے كفار كو اپنى لپيٹ ميں لے ليا _

كذالك فعل الذين من قبلهم _وحاق بهم ماكانوا به يستهزون

لغت ميں ''حاق'' كا معنى ''احاطہ'' ہے اور ''ماكانوا بہ'' ميں ''ما'' سے مراد، عذاب ہے_

۸_ كفار، عذاب كے وعدہ كا مذاق اڑاتے تھے_وحاق بهم ما كانوا به يستهزون ''بہ'' كى ضمير كا مرجع ''ما '' ہے اور اس سے مراد ، عذاب ہے_

۹_ كفار كى جانب سے عذاب كا وعدہ ، ہميشہ مورد استہزاء قرار پايا ہے_وحاق بهم ما كانوا به يستهزون

۱۰_حقانيت قرآن اور قرآن كے منكر كفار كو نزول عذاب كى دھمكى دى گئي_هل ينظرون الاّ ان تاتيهم الملئكة اوياتى امر ربّك كذالك فعل الذين من قبلهم _ فاصابهم سيئات ما عملوا و حاق بهم ما كانوا به يستهزؤن

۴۱۳

۱۱_ انسان كا عمل ان كى سرنوشت كى تعيين ميں موثر ہےفاصابهم سيات ما عملوا اوحاق بهم ما كانوا به يستهزؤن كيونكہ آيت ميں عذاب سے دوچار ہونے كو برے عمل اور انبياءعليه‌السلام كے استہزاء كا معلول قرار ديا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خودانسا نوں كا عمل ان كى سر نوشت ميں موثر ہوتا ہے_

۱۲_ قبيح اعمال كا انكار اور الہى وعدہ كا استہزاء ، اپنے نفس پر ظلم ہے_وما ظلمهم اللّه ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۱۳_خداوند عالم كا استہزاء كرنے والے كفار مكہ كو خبر دار كرنا_هل ينظرون الا ان تاتيهم الملئكة ...كذالك فعل الذين من قبلهم فاصابهم سيئات ما عملوا وحاق بهم ما كانوا به يستهزون

۱۴_ كچھ گناہ ، وسيع عذاب كے موجب اور دوسرے گناہوں كى نسبت زيادہ سخت ہيں _

فاصابهم سيئات ما عملوا و حاق بهم ما كانوا به يستهزون

''سيئة'' كے ليے كلمہ ''اصابہ' ' اور استہزاء كے ليے ''حاق '' كا استعمال ہو ا ہے اس سے مذكورہ مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۵_خداوند عالم كے وعدہ عذاب كا مورد استہزاء قرار پانا، كفار كے قبيح ترين اعمال ميں سے ہے _فاصابهم

اس ميں شك زمين كہ خداوند عالم كے وعدہ عذاب كا استہزاء كفار كا برا عمل تھا ليكن عام ''سيئات '' كے بعد خاص كا ذكر ، اس كى خاص اہميت كو بيان كررہا ہے_

آسمانى كتب:آسمانى كتب كو جھٹلانے والوں كا سرچشمہ۴; آسمانى كتب كو جھٹلانے والوں كا كردار ۴;آسمانى كتب كو جھٹلانے والوں كى سزا۳;آسمانى كتب كوجھٹلانے والوں كے عمل كا ناپسنديدہ ہونا ۶

استہزاء كرنے والے:استہزاء كرنے والوں كو انذار۱۳

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۱۳;الله تعالى كے عذاب كا استہزاء كرنے والوں كے عذاب كا آثار۱۲; الله تعالى كے عذابوں كا استہزاء كرنا ۱۵; الله تعالى كے وعيد كا استہزاء كرنا ۷،۸،۹،۱۵

انبياء:انبياء كا استہزاء كرنے والوں كے عمل كا ناپسنديدہ ہونا ۶

انذار:عذاب استيصال سے انذار

۴۱۴

خود:خود پر ظلم ۱۲; خود پر ظلم كى علامات ۵

سرنوشت:سرنوشت كے موثر عوامل۱۱

سزا:گناہ كے مطابق سزا كا ہونا۱۴

عذاب:اہل عذاب ۳; عذاب كے مراتب۱۴

عمل:عمل كے آثار ۲،۱۱ عمل كى سزا ۵; ناپسنديدہ عمل كے آثار ۱۲

قرآن :قرآن كو جھٹلانے والوں كو انذار ۱۰

كفار :كفار پر عذاب كا احاطہ ہونا۷; كفار كا استہزاء ۷،۸،۱۵; كفار كا انذار۱۰; كفار كا ناپسنديدہ عمل۱۵; كفار كے استہزاء كا دائمى ہونا ۹

كفار مكہ :كفار مكہ كو انذار

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كے عذاب كے اسباب۲;گذشتہ اقوام كے ناپسنديدہ عمل كے آثار ۱

گناہ:گناہ كے مراتب۱۴

آیت ۳۵

( وَقَالَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ لَوْ شَاء اللّهُ مَا عَبَدْنَا مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ نَّحْنُ وَلا آبَاؤُنَا وَلاَ حَرَّمْنَا مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ كذالك فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ إِلاَّ الْبَلاغُ الْمُبِينُ )

اور مشركين كہتے ہيں كہ اگر خدا چاہتا تو ہم يا ہمارے بزرگ اس كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرتے اور نہ اس كے حكم كے بغير كسى شے كو حرام قرار ديتے_ اسى طرح ان كے پہلے والوں نے بھى كيا تھا تو كيا رسولوں كى ذمہ دارى واضح اعلان كے علاوہ كچھ اور بھى ہے _

۱_ مشركين مكہ ، اپنى اور اپنے اباء و اجداد كى بت پرستى كو خدواند عالم كى مشيت كا تقاضا سمجھتے تھے_

وقال الذين أشركوا لو شاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيء نحن ولا آباؤنا

سورہ نحل كے مكى ہونے كو مد نظر ركھتے ہوئے اور ''كذلك فعل الذين من قبلہم '' كے قرينے كى بناء پر ''الذين اشركوا'' سے مراد مكہ كے مشركين ہيں _

۴۱۵

۲_ مشركين مكہ كا مسلك، جبر تھا اور وہ مشيت خداوندى كو اپنے عمل كا اساس قرارديتے تھے_

وقال الذين اشركوا لو شاء الله ما عبدنا من دونه من شيئ

۳_ مشركين مكہ، اپنے عقيدتى مركز كو استحكام بخشنے كے ليے اس بات كو دليل بناتے تھے كہ اس كا سرچشمہ تاريخى ہے _

وقال الذين أشركوا لو شاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيء نحن ولاآباؤنا

مشركين كے كلام ميں ''ولااباؤنا''كا ذكر كرنا درحالانكہ ان كے بارے ميں بحث نہيں تھى ممكن ہے مذكروہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۴_ مشركين مكہ ،خداوند عالم كى مشيّت پر يقين ركھتے اور اس غلط كى تفسير كرتے تھے_

وقال الذين أشركو ا لوشاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيئ:

۵_ مشركين ، انبياء كرام كا استہزا ء اور ان كا مذاق اڑاتے تھے_وقال الذين أشركوا لو شاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيئ

مذكورہ بالا استفادہ اس احتمال پر موقوف ہے كہ جب مشركين كا كلام (لوشاء اللّه ما عبدنا من دونه ) ايمان اور اعتقاد كى بناء پر نہ ہو چاہے وہ خدا پر عقيدہ اور اس كى ربوبيت كى صورت ميں مشرك نہ تھے بلكہ تمسخر اور استہزاء كى بنياد پر انہوں نے ايساكيا ہو_

۶_مشركين مغالطہ آميز استدلال كے ذريعہ ، اس كوشش ميں تھے كہ وہ اپنے اعمال اور شرك آلود عقائد كى توجيہ كريں _

وقال الذين أشركوا لو شاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيئ

در حالانكہ خداوند عالم نے تشريعى لحاظ سے مشركين سے تقاضا كيا ہے كے وہ اپنے عقيدہ كى اصلاح اور توحيد كا انتخاب كريں يہى مشركين اس تقاضا كى نفى كرنے كے ليے اسے ارادہ تكوينى سے مخلوط كرتے تھے تا كہ اپنے سے وظيفہ كو رفع كرسكيں _

۷_ مشركين مكہ نے متعدد خداؤں پر اعتقاد كے باوجود خداوند عالم پر عقيدے كا اظہار كيا اور كائنات ميں اس كے فيصلہ كو نا فذ سمجھتے تھے_وقال الذين أشركوا لو شاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيئ

۸_مشركين، كچھ مباح چيزوں كو بغير كسى دليل كے حرام قرار ديتے تھے _

۴۱۶

ولا حرّمنا من دونه من شيئ

۹_ مشركين ، بغير كسى دليل كے مباحات كو حرام قرار دينے ميں اپنى مداخلت كا سرچشمہ ، مشيت الہى بيان كرتے تھے_

لو شاء اللّه ...ولا حرّمنا من دونه من شيئ

۱۰_ اسلام سے پہلے كے مشركين، صدر اسلام كے مشركين كى طرح مباحات كو بغير كسى وجہ كے حرام قرار ديتے تھے_

وقال الذين أشركوا لو شاء اللّه ما عبدنا من دونه من شى ئ_ نحن ولاء ابا ء نا ولا حرّمنا من دونه من شى ء كذالك فعل الذين من قبلهم

۱۱_عبادت ميں شرك، مباحات كو حرام قرار دينا اور اسے مشيت الہى كى طرف نسبت دينا ، طول تاريخ ميں مشركين كا متداول طريقہ تھا_وقال ألذين اشركوا لو شاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيء نحن ولا آباؤناا ولا حرّمنا من دونه من شيء كذالك فعل الذين من قبلهم

۱۲_ طول تاريخ ميں جبر پر اعتقاد، مشركين كا مسلك رہا ہے_وقال الذين اشركوالوشاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيء نحن ولاآباؤناا ولا حرّمنا من دونه من شيئ

۱۳_ انسان، دين كو قبول يا اسے رد كرنے كے سلسلے ميں صاحب اختيار ہيں _

وقال الذين ، اشركوا لو شاء الله ما عبدنا من دونه من شي فهل على الرسل الّا البلغ المبين

آيت كے آخر ميں''فهل على الرسل الاّ البلاغ ...''كى عبارت كولانا ، ممكن ہے عقيدہ جبر كے بارے ميں مشركين كے عقيدے كا جواب ہو وہ اس طرح كہ خداوند عالم ان كے جواب ميں فرما رہا ہے كہ انبياء فقط خداوند عالم كے پيغام كو پہنچانے كے ليے بھيجے گئے ہيں اور جبر سے اصلاً ان كا كوئي سر و كار نہيں ہے_

۱۴_طول تاريخ ميں انبياء اور آسمانى تعليمات كے ساتھ مشركين كا برتاؤ برابر اور ايك جيسا رہا ہے _

كذالك فعل الذين من قبلهم ...وقال الذين اشركوا لو شااللّه _ كذالك فعل الذين من قبلهم

۱۵_ تمام انبياء الہى كا وظيفہ فقط واضح اور روشن صورت ميں خداوند عالم كے پيغام كا ابلاغ رہاہے نہ كہ لوگوں كو اس پر مجبور كرنا_فهل على الرسل الا البلغ المبين

۱۶_ تمام انبياء باہمى توافق اور ايك جيسے وظيفہ كے مالك تھے_فهل على الرسل الاّ البلغ المبين

۱۷_ مشركين، جبرى اعتقاد كى فكر كو عام كرنے كے ذريعہ، انبياء كى بعثت كو عبث، ثابت كرنا چاہتے

۴۱۷

تھے_وقال الذين أشركوا لوشاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيئ_فهل على الرسل الاّ البلغ المبين

مشركين كے عقائد كو بيان كرنے كے بعد''فهل على الرسل الا البلاغ المبين'' كى عبارت ممكن ہے ان كا جواب ہو اس توضيح كے ساتھ كہ مشركين چاہتے تھے كہ ايمان اور كفر كو خداوند عالم كى طرف نسبت دے كريہ بيان كريں كہ اس چيز كے ليے انبياء كے آنے كى ضرورت نہيں اور خدواند عالم نے ''فہل على الرسل ...'' كے ذريعے ان كويہ جواب ديا ہے كہ انبياء كى بعثت ، عبث نہيں بلكہ الہى پيغام كے ابلاغ كے ليے ہے_

الله تعالي:الله تعالى كى مشيت كے آثار ۱،۲،۹،۱۱

انيبائ:انبياء كا استہزاء كرنے والے ۵; انبياء كى تبليغ كى روش ۱۵; انبياء كى ذمہ داري۱۶; انبياء كى ذمہ دارى كى حدود۱۵،۱۶; انبياء كى ہم آہنگي۱۶; انبياء كے ساتھ برتاؤ كى روش۱۴

انسان:انسان كا اختيار ۱۳

بدعت گزار:۸

تبليغ:تبليغ ميں صراحت ۱۵

جبر و اختيار۱۳،۱۵

دين:دين كى تبليغ ۱۵; دين كے ساتھ برتاؤ كى روش۱۴; دين ميں اختيار ۱۳

عقيدہ:جبر كے عقيدہ كے آثار۱۷; عقيدہ كى تاريخ۱۲; مشيت خدا كا عقيدہ۴

مباحات:مباحات كا حرام كرنا ۸،۹،۱۰،۱۱

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى بدعت گزاري۱۰; مشركين اور انبياء ۱۴; مشركين اور دين ۱۴; مشركين كا استہزاء ۵; مشركين كا شرك عبادى ۱۱; مشركين كا عقيدہ ۱۲; مشركين كى بدعت گزارى ۸،۹،۱۰،۱۱; مشركين كى توجيہہ۶; مشركين كى جبر گرائي۹،۱۰،۱۱; مشركين كى ہم آہنگي۱۰،۱۴; مشركين كے ساتھ برتاؤ كى روش۱۱; مشركين كے ناپسنديدہ عمل كى توجيہہ ۶

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور مشيّت خدا ۴،۷; مشركين مكہ كا عقيدہ ۴،۷;مشركين مكہ كى بت پرستى كا سرچشمہ ۱; مشركين مكہ كى جبر گرائي ۱،۲،۱۷; مشركين مكہ كى خداشناسى ۷; مشركين مكہ كى دشمنى ۱۷; مشركين مكہ كى فكر۱،۲; مشركين مكہ كى كوشش ۳;مشركين مكہ كے عقيدتى نظريات ۳

۴۱۸

آیت ۳۶

( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولاً أَنِ اعْبُدُواْ اللّهَ وَاجْتَنِبُواْ الطَّاغُوتَ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى اللّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلالَةُ فَسِيرُواْ فِي الأَرْضِ فَانظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ )

اور يقينا ہم نے ہر امّت ميں ايك رسول بھيجا ہے كہ تم لوگ اللہ كى عبادت كرو اور طاغوت سے اجتناب كرو پھر ان ميں بعض كو خدا نے ہدايت ديدى اور بعض پر گمراہى ثابت ہوگئي تو اب تم لوگ روئے زمين ميں سير كرو اور ديكھو كہ تكذيب كرنے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے _

۱_ تمام امتيں اور معاشرے ، خداوند عالم كى طرف سے مبعوث كيے گئے انبياء كى رسالت كے زير سايہ ہيں _

ولقد بعثنا فى كلّ امة رسول

۲_ خدا كى عبادت اور طاغوت سے اجتناب ، تعليمات انبياء كے دو بنيادى ركن ہيں _

ولقد بعثنا فى كل امة رسولاً ان اعبد واللّه و اجتنبوا الطغوت

۳_ ہر قسم كے باطل معبود سے اجتناب، تمام انبياء الہي كى واضح دعوت ہے_

فهل على الرسل الا البلغ المبين _ ولقد بعثنا فى كل امة رسولاً ان اعبدواللّه و اجتنبو الطغوت

لغت ميں ''طاغوت '' كامعنى خدا كے علاوہ ہر معبود اور پرستش قرار پانے والا ہے_

۴_ بعثت انبياء كے سلسلہ ميں خداوند عالم كى سنت يہ ہے كہ ان ميں معاشروں اور امتوں كى طرف جانے كے ليے انگيزہ پيدا كرتا ہے_

ولقد بعثنا فى كل امة رسول

چونكہ خداوند عالم نے انبياء كى بعثت اور تكذيب كرنے والوں كى طرف سے ان كى تكذيب كے مقام بيان ميں ''ناس'' كى جگہ ''امت'' سے استفادہ كيا گيا ہے اور امت كا اطلاق ايسے گروہ پر ہوتا ہے جو كسى سبب كے تحت ہوئي ہے اس سے مذكورہ نكتے كا استفادہ كيا جاسكتا ہے_

۴۱۹

۵_ تمام امتوں ميں توحيد عبادى كى دعوت كے ليے انبياء كو بھيجنا ، مشركين كے اس عقيدہ كے باطل ہونے پر دليل ہے كہ ان كا شرك جبرى ہے_وقال الذين اشركوا لوشاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيء ...ولقد بعثنا فى كل امة رسولاً ان اعبدواللّه

مشركين كى اپنے شرك كے جبرى ہونے كے بارے ميں گفتگو كے بعد عبارت ''قد بعثنا ...''كالانا ان كے جواب كى حيثيت ركھتا ہے وہ اس طرح كہ اگر شرك، خداوند عالم كى مشيّت سے ہوتا تو خداوند عالم كو انبياء مبعوث نہيں كرنے چاہيئے در حالانكہ اس نے انہيں ہدايت كے ليے بھيجاہے اور يہ چيز ان كے اس عقيدہ كے باطل ہونے سے حكايت كررہى ہے_

۶_ كچھ امتيں اپنى طرف انبياء كے آنے كى وجہ سے ہدايت پاگئيں اور كچھ اپنى گمراہى پر باقى رہيں _

فمنهم من هدى اللّه ومنهم من حقت عليه الضللة

۷_ انسانوں كى ہدايت كا سرچشمہ ،خداوند عالم كى توفيق ہے_فمنهم من هدى اللّه

۸_ گمراہ ہونے والوں كى گمراہى كاسبب وہ خود ہيں _ّومنهم من حقت عليه الضللة

چونكہ خداوند عالم نے ہدايت اورگمراہى كے سرچشمہ كو بيان كرنے كے مقام پر فقط ہدايت كو اپنى طرف نسبت دى ہے لہذا اس سے مذكورہ بالا نكتے كا استفادہ كيا جا سكتا ہے_

۹_ انبياء كى تكذيب كرنے والوں كے برے انجام كا مطالعہ كرنے كے ليے كائنات ميں گردش اور سيرو سياحت ضرورى ہے_فسير وا فى الارض فانظر و ا كيف كان عقبة المكذّبين

''نظر'' مصدر سے ''''انظروا'' كا معنى كسى چيز كو ديكھنے اور اس كودرك و دريافت كرنے كے ليے آنكھ كا گھمانا ہے_

۱۰_ طول تاريخ ميں انبياء كى تكذيب كرنے والے گروہ و اقوام ،عذاب سے دوچار ہوئے ہيں _

فسيروافى الارض فانظر و اكيف كان عقبة المكذبين

انبياء كى تكذيب كرنے والوں كى عاقبت كا مطالعہ كرنے كے ليے جہان ميں سير و سياحت كى دعوت اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ وہ عذاب سے دوچار ہوئے ہيں اور اس كا مطالعہ سبق آموزہے اور اگر وہ اپنى طبيعيموت سے مرے تو

۴۲۰