تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168620
ڈاؤنلوڈ: 2184


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168620 / ڈاؤنلوڈ: 2184
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

۷_احكام كو مستدلّ اور منطقى قرار دينا ، ايك مطلوب اور پسنديدہ طريقہ اور اس كى پابندى كے ليے رغبت پيدا كرنے كى روش ہے_لا تتخذوا الهين انّما هو الهٌ واحد

''انّما ہو الہٌ واحد'' كى علت لانا ممكن ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۸_خداوند عالم كى يكتا ئي كا لازمہ يہ ہے كہ خوف كو صرف اس كى ذات سے ڈرنا قرار ديا جائے_

انّما هو الهٌ واحد فاياّى فارهبون

۹_متعدد خداوؤں كا اعتقاد ركھنے والے مشركين اپنے معبودوں سے ہر اساں تھے_لا تتخذوا الهين اثنين ...فاياّى فارهبون

''فايّاى '' ميں ''فا'' جو شرط مقدر كا جواب ہے اور اس كو مفعول مقدم كى ابتدا ء ميں لانا جو كہ حصر كا فائدہ دے رہا ہے ممكن ہے مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو_

اديان:اديان كى تعليمات۴; اديان كى ہم آہنگي۴

استدلال:استدلال كى اہميت۷; اوامر ميں استدلال۷

اطاعت:اطاعت پر تشويق كرنے كى روش۷

الله تعالي:الله تعالى اور توحيد ۳;الله تعالى كى نواہي۱; الله تعالى كے مختصّات۶،۸

الوہيت:غير خدا كى الوہيت كا بطلان۵

توحيد:توحيد ذاتى ۲،۵; توحيد كى طرف دعوت ۴;توحيد عبادى ۲;توحيد كا اعلان ۳; توحيد كى اہميت۴; توحيد كے آثار۸

ثنويت :ثنويت كى نفي۱

خوف:باطل معبودوں سے خوف ۹;خوف الہي۶،۸

شرك:شرك سے اجتناب كى دعوت۴; شرك سے اجتناب كے دلائل ۵ شرك سے نہي۱

مديريت:مديريت كى روش۷

مشركين:مشركين كا خوف۹

۴۶۱

آیت ۵۲

( وَلَهُ مَا فِي الْسَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِباً أَفَغَيْرَ اللّهِ تَتَّقُونَ )

اور اسى كے لئے زمين وآسمان كى ہر شے ہے اور اسى كے لئے دائمى اطاعت بھى ہے تو كيا تم غير خدا سے بھى ڈرتے ہو_

۱_تمام آسمان اور زمين كے موجودات كى مالكيت اور ان پر حاكميت ، خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہے _

وله ما فى السموات والارض

مالكيت كا لازمہ ، حاكميت ہے ممكن ہے عبارت ''افغير اللّہ تتقون'( كيا تم غير خدا سے ڈرتے ہو) اس بات پر قرينہ ہو كہ ''لہ ما فى السموات و ...'' سے مراد حاكميت بھى ہے_

۲_كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _وله ما فى السموات والارض

۳_تمام موجودات پر خداوند عالم كى مالكيت ، اس كى وحدانيت كى دليل ہے_انّما هو اله واحد ...وله ما فى السموات والارض

۴_دين كى تشريع اور قانون سازى كا حق، خداوند عالم كے ساتھ مخصوص ہے_وله الدين واصب

۵_فقط خداوند عالم دائمى اطاعت كے سزاوار ہے_وله الدين واصبا

لغت ميں ''دين'' كے بيان كے گئے معانى ميں سے ايك معنى اطاعت ہے يہ تفسير اس مذكورہ معنى كى بناء پر ہے_

۶_خداوند عالم كى يكتا ئي كا لازمہ يہ ہے كہ دين كى تشريع كا حق اس كے ساتھ خاص ہے _

انمّا هو اله واحد ...وله الدين واصبا

يہ جو خداوند عالم نے دو خداؤں پر عقيدہ سے اجتناب كے حكم كے سلسلہ ميں اپنى كچھ خصوصيات كہ جن ميں دين كا اس كے ساتھ خاص ہونا بھى ہے كا ذكر كيا ہے لہذا احتمال يہ ہے كہ ايسا مذكورہ نكتہ كے بيان كے ليے ہو_

۷_ بندوں كو جزا(سزاوثواب) دينا، خداوند عالم كا دائمى اور مخصوص حق ہے_وله الدين واصبا

''دين'' كے چند معانى ميں سے ايك معنى جزا ہے مذكورہ تفسير اس معنى كى بناء پر ہے_

۸_غير خدا سے ڈرنا ،ايك نا پسنديدہ اور مذموم امر ہے_افغير اللّه تتقون

تقوى كا اصل ميں معنى يہ ہے كہ اپنے آپ كو ايسى چيز سے محفوظ ركھنا جو پريشانى اور خوف كا سبب ہو اور يہ خود خوف كے معنى ميں بھى آيا ہے مذكورہ تفسير دوسرے معنى كى بناء پر ہے_

۴۶۲

۹_خداوند عالم كى وحدانيت اور كائنات پر اس كى تنہا مالكيت پر توجہ كرتے ہوئے ، غير خدا كا توہم كرنا تعجب خيز او رغير منطقى چيز ہے_انمّا هو اله واحد ...وله ما فى السموات والأرض ...افغير اللّه تتقون

''افغير اللّہ'' ميں ہمزہ استفہام انكار ہے اور تعجب كے معنى كو متضمن ہے _ تعجب و ہاں ہوتا ہے جہاں كام غير طبيعى اور معمول سے ہٹ كر ہو يہ جو ''انمّا ہو الہ واحد'' اور ''لہ ما فى السموات والارض'' كى ياد دہانى كے بعد تعجب خيز انذازميں ''افغير اللّہ تتقون'' كا اظہار كيا گيا ہے اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۰_جزا(ثواب و عقاب) كا خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ خوف كو اسى كے خوف كے ساتھ خاص قرارد يا :جائے_وله الدين واصباً افغير اللّه تتقون

موضوع (غير خدا سے ڈرنے كى مذمت) كى مناسبت سے احتمال ہے كہ ''الدين'' سے مراد ، جزا ہو يہ جو غير خدا سے ڈرنے كى مذمت كى گئي ہے ممكن ہے اس وجہ سے ہو كہ جزا خداوند عالم كے اختيار ميں منحصر ہے اور اس صورت ميں غير خدا سے ڈرنے كا كوئي معنى نہيں بنتا_

۱۱_''سماعة عن أبى عبداللّه عليه‌السلام قال: سا لته عن قول اللّه : ''وله الدين واصباً'' قال واجباً (۱)

سماعة كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''ولہ الدين واصباً'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا ''واصب''كا معنى واجب ہے_

آسمان:آسمان كا متعدد ہونا ۲

اطاعت:اللّہ تعالى كى اطاعت۵

امور:حيرت انگيز امور۹

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲ص۲۶۲،ح۳۷ ،تفسير برہان ،ج۲،ص۳۷۳ ،ح۱_

۴۶۳

الله تعالي:الله تعالى كى حاكميت۱;الله تعالى كى مالكيت۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار۳;الله تعالى كے مختصات ۱،۳،۴،۵،۷،۱۰; حقوق الله ۴،۶،۷

پاداش:پاداش كا سرچشمہ۷،۱۰

توحيد:توحيد كے آثار ۶; توحيد كے دلائل ۳

حقوق:قانون سازى كا حق ۴

خوف:غير خدا سے خوف پر حيرت زدگى ۹;غير خدا سے خوف پر سرزنش ۸; غير خدا سے خوف كے اسباب۱۰

دين:دين كى پيروى كا واجب ہونا۱۱; دين كى تشريع كا سرچشمہ ۴،۶

ذكر:توحيد كا ذكر۹; خدا كى مالكيت كا ذكر۹

روايت:۱۱

سزا:سزا كا سرچشمہ ۷،۱۰

صفات:ناپسنديدہ صفات۸

موجودات:موجودات كا حاكم ،۱; موجودات كا مالك، ۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱

آیت ۵۳

( وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّهِ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ )

تا كہ ان نعمتوں كا انكار كرديں جو ہم نے انھيں عطا كى ہيں خير چند روز اور مزے كرلو اس كے بعد انجام معلوم ہى ہوجائے گا _

۱_تمام نعمات، خداوند عالم كے اختيار ميں ہيں _وما بكم من نعمة فمن اللّه

۴۶۴

۲_ خداوند عالم كا تمام نعمتوں كے بنيادى سر چشمہ ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ خوف كو اس كى ذات كے خوف سے مخصوص قرارد يا جائے_افغير اللّه تتقون ...وما بكم من نعمة فمن اللّه

چونكہ آيات كا سياق ايكہے او ريہ ايسے نكات كو بيان كہ رہى ہيں جو انسانوں كو خداوند عالم سے خوف كى ترغيب دلاتے ہيں لہذا غير خدا سے خوف كى توبيخ كے بعد ''وما بكم من نعمة '' كا بيان ممكن ہے مذكورہ مطلب كى خاطر ہو_

۳_ انسان ، فقط ضعف كا احساس اور رنج و تكليف ميں مبتلا ہونے كى صورت ميں تضرع اور در خواست كے ساتھ بارگاہ خداوندى كا رخ كرتے ہيں _ثم اذا مسّكم الضّر فاليه تجئرون

''ضرّ'' كا معنى جسمانى اور روحانى بيمارى اور اقتصادى كمى ہے اور ''جؤار مصدر سے'' ''تجئرون'' كا معنى تضرع ميں زيادتى ذكر ہوا ہے_

۴_تمام انسان فطرتى طور پر فقط خداوند عالم كو اپنا ملجاء و ماؤى سمجھتے ہيں _ثم اذا مسَّكْم الضّر فاليه تجئرون

۵_خداوند عالم كا تمام نعمتوں كے ليے سرچشمہ اور اس كا مصيبت اور رنج ميں گرفتار افراد كى تنہا پنا گاہ ہونا ، اس كى وحدانيت اور ( عقيدہ) دوگانگى كے بطلان پر دليل ہے_

وقال اللّه لا تتخذوا الهين اثنين هو اله واحد ...ومابكم من نعمة فمن اللّه ثم اذا مسكم الضرّ فاليه تجئرون

۶_انسانوں كى دنياوى زندگى ، نعمت و محروميت پر مشتمل ہے_وما بكم من نعمة من اللّه ثم اذا مسّكم الضّر

۷_مشكلات و تكاليف ميں گرفتار ہونا، انسانوں كى توحيدى فطرت كو بيدار كرنے كا سبب ہے_

ثم اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون

۸_ مشكلات سے دوچار ہونے كے وقت ، انسانوں كا خداوند عالم كى طرف متوجہ ہونا ، وجود خداوند ى پر دليل ہے _

ثم اذا مسّكم الضّر فاليه تجئرون

اگرچہ ما قبل آيات ميں خداوند عالم كا شريك قرار دينے سے منع كيا گيا ہے اور بعد والى آيت ميں بھى انسانوں كے شرك سے ان كے مشكلات كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے اور ان آيات كا سياق توحيد كے بارے ميں ہے ليكن ان تمام اوصاف كے ذريعہ دلالت اقتضائي كى بناء پر يہ استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ اس طريقہ سے بھى وجود خداوند عالم قابل اثبات ہے _

ابتلائ:

۴۶۵

سختى ميں ابتلاء كے آثار۷

الله تعالي:الله تعالى كى پناہ ۴،۵; الله تعالى كى نعمتيں ۱; الله تعالى كے مختصات۴; خدا شناسى كے دلائل۸

انسان:انسان كى پناہ گاہ۳،۴،۵; انسان كى خصوصيات ۳; انسانوں كى زندگى كے تحولات۶: انسان كى فطريات۴; انسان كے عجز كے آثار ۳; سختى ميں انسان۳

توحيد:توحيد كے دلائل۵

ثنويت:ثنويت كے بطلان كے دلائل۵

خوف:خوف خدا كے دلائل۲

ذكر:سختى كے وقت ذكر خدا۸

زندگي:دنياوى زندگى ميں محروميت۶; دنياوى زندگى ميں نعمت ۶

سختي:سختى ميں تضرّع۳

فطرت:فطرت توحيدي۷; فطرت كو متنبّہ كرنے كے اسباب۷

نعمت:نعمت كا سرچشمہ۱،۲،۵

آیت ۵۴

( ثُمَّ إِذَا كَشَفَ الضُّرَّ عَنكُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِّنكُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ )

اور جب وہ تكليف كو دور كرديتا ہے تو تم ميں سے ايك گروہ اپنے پروردگار كا شريك بنانے لگتا ہے _

۱_مصائب سے دوچار ہونے كے وقت ، انسانوں كا تضرع كى حالت ميں خداوند عالم كى طرف رخ كرنے كے باوجود مشكلات كے دور ہوجانے كے بعد ان ميں ايك گروہ منہ پھير ليتا ہے اور شرك اختيار كر ليتا ہے _

ثم اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون _ثم اذا كشف

۴۶۶

الضرّ عنكم اذا فريق منهم برّبوهم يشركون

۲_انسانوں كى مشكلات اور مصائب كو دور كرنا ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_ثم اذل كشف الضرّ عنكم

۳_ناگوار حالات سے دوچار، انسانوں كى دعا اور تضرّع خداوند عالم كى بارگاہ ميں مستجا ب ہوتى ہے_

اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون _ثم اذا كشف الضرّ عنكم

خداوند عالم كى بارگاہ ميں ملتمسانہ دعا كرنے والے مصائب ميں گرفتار افراد سے ناگوراى كو برطرف كرنا ، ممكن ہے ان كى دعاؤں كے سبب ہو_

۴_مشكلات سے نجات يافتہ انسانوں كا خداوند عالم كى ربوبيت ميں شرك كرنا در حالانكہ انہى مصائب نے خداوند عالم كى طرف متوجہ كيا تھا ،ايك خلاف توقع اور تعجب خيز امر ہے_

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربهّم يشركون

اس مقام پر ''اذا'' فجائيہ كا استعمال جو كہ خلاف توقع اور ناگہانى امور ميں استعمال ہوتا ہے ممكن ہے مذكورہ مطلب پر دليل ہو ضمير ''ہم'' كى طرف كلمہ ''رب'' كا مضاف ہونا بھى ممكن ہے مذكورہ مطلب پر مؤيد ہو_

۵_انسان، آسائش اور مصائب سے چھٹكارے كے وقت يكساں نہيں ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربهّم يشركون

۶_ايسے انسان موجود ہيں جو ہر حالت ميں اپنے توحيدى عقيدہ كى حافظت كرتے ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

۷_مصائب سے چھٹكارا پانے والے كہ جنہوں نے شرك اختيار كيا با وجود اس كے كہ انہوں نے مصائب ميں دوچار ہوتے وقت خداوند عالم كى بارگاہ ميں التماس كى تھى انہوں نے توحيد ربوبى كو قبول نہيں كيا اور اپنى نجات كے سلسلہ ميں دوسرے اسباب كو دخيل سمجھتے ہيں _ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

''بربّہم'' فعل ''يشركون ''كے متعلق ہے مطلق كلام لانے يا توحيد كے باقى موارد كے ذكر كے بجائے كلمہ ''رب'' كا ذكر ان كى ربوبيت ميں شرك سے حكايت ہے اور خود يہى ممكن ہے اس بات پر قرينہ ہو كہ ان كا شرك ربوبيت كو اختيار كرنے كا شايد سبب ان كے عقيدہ ميں دوسرے اسباب كا موثر ہونا بھى ہو_

۸_خداوند عالم كے ذريعہ، انسانوں سے مصائب و مشكلات كو دوركرنا ظاہرى اسباب و عوامل كى بناء پر ہے_

۴۶۷

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

ايمان:سختى ميں ايمان ۱

الله تعالي:الله تعالى كى افعال ۲; الله تعالى كے افعال كے مجاري۸

امور:تعجب انگيز امور۴

انسان:آسائش كے وقت انسان۵; انسانوں كا تفاوت ۵; سختى كے خاتمے پر انسان۵

توحيد:توحيد ربوبى كو جھٹلانے والے ۷

دعا:دعا كا مستجاب ہونا ۳

سختي:سختى كے ختم ہونے كا سرچشمہ۲،۸;سختى ميں تضرّع ۳ ، ۷; سختى ميں دعا ۳

شرك:سختى كے ختم ہونے كے وقت شرك۱،۴

طبيعى اسباب:طبيعى عوامل و اسباب كا كردار۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۷; سختى كے ختم ہونے كے وقت مشركين۷; سختى ميں مشركين ۷

موحدين:موحدين كى استقامت۶

نظام علّيت۸

آیت ۵۵

( لِيَكْفُرُواْ بِمَا آتَيْنَاهُمْ فَتَمَتَّعُواْ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

تا كہ ان نعمتوں كا انكار كرديں جو ہم نے انھيں عطا كى ہيں خير چند روز اور مزے كرلو اس كے بعد انجام معلوم ہى ہوجائے گا _

۱_مصائب سے نجات يافتہ افراد كا شرك ربوبيت ، خداوند عالم كى نعمتوں كى ناشكرى ہے_

۴۶۸

بربّهم يشركون ليكفر وا بما آتيناهم

احتمال ہے كہ''ليكفروا'' ميں لام عاقبت كے ليے ہو اس بناء پر معنى يوں ہوگا :ان كے شرك كى عاقبت نعمتوں كا كفران ٹھرى لازم الذكر ہے كہ ''ما آتينا ہم'' كى مناسبت سے ''يكفروا''سے مراد ،ناشكرى ہے _

۲_مصائب سے چھٹكارا پانے والوں كا شرك كى طرف ميلان ركھنے كا مقصد ، اپنى نجات كے خدائي ہونے سے انكار كرنا ہے_ثم اذا مسّكم الضرّ ...ليكفروا بما آتينا هم

احتمال يہ كہ ''ليكفروا'' ميں لام ''كى '' كے معنى ميں ہو اس بناء پر آيت كا معنى يوں ہوگا انہوں نے شرك اختيار كيا تا كہ يہ ثابت كريں كہ ان كى نجات خداوند عالم كى طرف سے نہيں ہے اس تفسير ميں ''ما اتينا ہم'' سے مراد ، مصائب كو دور كرنا اور ''يكفروا'' كا معنى چھپانا اور انكار كرنا ہے_

۳_مصائب اور مشكلات كو دور كرنا ، خداوند عالم كى نعمت اور عطيّہ ہے_ثم اذا كشف الضّر عنكم ...بما آتينا هم

۴_ قد رناشناس مشركين، خداوند عالم كى شديد مذّمت كے مصداق ٹھہرے ہيں _

بربّهم يشركون _ليكفروا ...فتمتّعوا فسوف تعلمون

۵_نعمتوں كى ناشكرى كرنے والے مشركين ،الہى نعمتوں كے كفران كے باوجود ان سے بہرہ مند ہوئے اور انہيں زندگى كى مہلت مل گئي ہے _بربّهم يشركون _ليكفروا بما اتينا هم فتمتّعوا فسوف تعلمون

۶_ناسپاس مشركين ، اپنى ناشكرى كى سزا سے مطلع ہوجائيں گے_بربّهم يشركون ...فتمتعوا فسوف تعلمون

۷_مشكلات و مصائب سے نجات پانے والے ناسپاس مشركين ، خداوند عالم كے شديد قہر و غضب كا نشانہ ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا ...بربّهم يشركون ...فتمتعوا فسوف تعملون

احتمال ہے كہ غيب كے صيغہ سے مخاطب كى طرف عدول كرنا ، خداوند عالم كے قہر و غضب كى شدت كو بيان كرنے كے ليے ہو_

۸_دنياوى لذتوں اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے بعد مشركين كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا_

فتمتعوا فسوف تعلمون

الله تعالي:الله تعالى كى طرف سے نجات دينے كو جھٹلانے والے ۲; الله تعالى كى نعمتيں ۳; الله تعالى كے انذار۴

شرك:

۴۶۹

سختى كے ختم ہونے كے بعد شرك۱

كفران:كفران نعمت۱،۵; كفران نعمت كى سزا ۶

مشركين:سختى كے ختم ہوتے وقت۲; مشركين كا كفر ۱،۴،۵; مشركين كو عذاب ۸; مشركين كو مہلت۵;

ناسپاس مشركين پر غضب۷;مشركين كى آگاہى ۶; مشركين كے انذار_۷; مشركين كے مقاصد ۲; مشركين كى دنياوى نعمت

مغضوبان خدا:۷

نعمت:سختى كے ختم ہونے كے نعمت۳

آیت ۵۶

( وَيَجْعَلُونَ لِمَا لاَ يَعْلَمُونَ نَصِيباً مِّمَّا رَزَقْنَاهُمْ تَاللّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ )

اور يہ ہمارے ديئے ہوئے رزق ميں سے ان كا بھى حصّہ قرار ديتے ہيں جنھيں جانتے بھى نہيں ہيں تو عنقريب تم سے تمھارے افترا كے بارے ميں بھى سوال كيا جائےگا_

۱_مشركين ، عطا شدہ رزق ميں اپنے معبودوں كے ليے حصہ كے قائل تھے_

يشركون و يجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

آيت مشركين كى خلاف كاريوں كے بيان كا تسلسل ہے مذكورہ بالا مطلب اس پر موقوف ہے كہ ''ما'' موصول سے مراد معبود ہيں اور فعل ''يعلمون'' كا مفعول بہ محذوف ہے_

۲_مشركين ، امور كى انجام دہى ميں اسباب اور ظاہري علل كى مستقل تاثير كے قائل تھے_

بربهّم يشركون _ليكفروا بما اتيناهم و يجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ''ما '' موصول سے مراد ، وہ اسباب اور عوامل ہوں جنہيں مشركين مشكلات سے اپنى نجات كے سلسلہ ميں دخيل سمجھتے تھے در حالانكہ ان كى كيفيت سے آگاہ نہيں تھے اور يہ جو خداوند عالم نے مشركين كو اس فكر كى وجہ سے مورد سرزنش قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ايسے اسباب كى

۴۷۰

مستقل تاثير كے قائل تھے ورنہ سرزنش اور مذمت كا كوئي مقام نہيں تھا_

۳_مشركين اپنى آمدنى كا كچھ حصّہ اپنے معبودوں كے ليے مخصوص كرتے تھے_ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب ''لا يعلمون'' كا فاعل ''ما'' ہو كہ جس سے مراد، بْت ہوں اور اس كا مفعول حذف ہوا ہو اس بناء پر عبارت كا معنى يوں ہوگا مشركين ايسے موجودات كے ليے حصّہ قرار ديتے ہيں جنہيں كچھ معلوم نہيں ہے_

۴_مشركين كے معبود، بے خبر اور نا آگاہ موجودات ہيں _ويجعلون لما لا يعلمون نصيب

احتمال ہے كہ ''يعلمون'' كى ضمير كا مرجع وہ ''آلہہ'' ہو جس كا ''ما'' سے استفادہ ہوتا ہے لہذا جملہ''لا يعلمون'' ''ما'' كى توصيف كے بيان كے ليے ہے_

۵_تمام انسا نوں كى مانند مشركين كا رزق ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_ممّا رزقناهم

۶_ اپنے اموال كا، كچھ حصّہ باطل معبودوں كے ليے مخصوص قرار دينا ، مشركين كى بدعت ہے_

ويجعلون لما يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تالله تسئلنّ

۷_ عطا شدہ رزق ميں باطل مبعودوں كا حصّہ خيال كرنے كى خداوند عالم نے سرزنش كى ہے_

ويجعلون لما يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تالله تسئلنّ

۸_الله تعالى كے عطا كردہ رزق ميں باطل مبعودوں كا كچھ حصّہ مخصوص كرنے پر خداوند عالم نے مذمت كى ہے_

يجعلون لّما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تاللّه لستئلنّ

۹_مشركين كو خبردار اور مورد مواخذہ قرار دينے كے ليے خداوند عالم نے اپنى ذات كى قسم اٹھائي ہے_

تاللّه تسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۱۰_خداوند عالم پر افتراء باندھنے كى وجہ سے مشركين كا مورد مواخذہ قرار پانا ،يقينى امر ہے _تالله لتسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۱۱_ مشكلات سے نجات دينے ( جو كہ خداوند عالم كا كام ہے) كى نسبت غير خدا كى طرف دينے پر شديد مؤاخذہ كيا جائے گا_

ثم اذا كشف الضرّ عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...تاللّه لتسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۴۷۱

۱۲_ بندوں كو رزق پہنچانے ميں باطل معبودوں كو دخيل سمجھنا، افتراء ہے_

ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقنا هم تالله لتسئلن عمّا كنتم تفترون

ممكن ہے ''تفترون'' كا متعلق مشركين كى جانب سے باطل مبعودوں كے ليے ''جعل نصيب'' (حصّہ قرارد دينا ہو) اور معبودوں كے سہم قرار دينے سے مراد ، انہيں رزق پہنچانے كے سلسلہ ميں دخيل سمجھنا ہے_

۱۳_خداوند عالم پر افتراء با ندھنا ( جو امر رزق ميں خداوند عالم كے شريك قرارد ينے پر مشتمل ہو) شرك ربوبيت پر اعتماد ركھنے والوں كا دائمى فعل ہے_بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم ...كنتم تفترون

۱۴_ خداوند عالم پر افتراء باندھنا ، خداوند عالم كے شديد غضب و ناراضگى كا سبب ہے_

ويجعلون لمّا لا يعلمون نصيباً ممّا رزقنا هم تالله لتسئلن عمّا كنتم تفترون

مخاطب سے غائب كے صيغہ كى طرف عدول ، ممكن ہے مذكورہ نكتہ سے حكايت ہو _ لفظ جلالہ كے ذريعہ قسم اٹھانا اور فعل مجہول ''تْسئلنّ '' پر نون تاكيد كا آنا، نيز ممكن ہے مذكورہ تفسير پر مؤيّد ہو_

۱۵_ شرك ربوبيّت (رزق پہنچانے ميں خدا كا شريك قرار دينا) كے معتقد افراد نے اپنے اعتقاد كى بنياد ، خود ساختہ جھوٹ پر ركھى ہے_بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...عمّا كنتم تفترون

(مصدر ثلاثى مزيد)سے ''يفترون''كا معنى جھوٹ ہے اس كے اور كذب (خبر كا واقع كے مطابق نہ ہونا) كے در ميان فرق يہ ہے كہ ''افتراء ' خود ساختہ اور جعلى ہے_

عوامل اور اسباب كے كرداركو مستقل قرارد ينا ، ايسا افتراء ہے جس پر مواخذہ كيا جا ئيگا_

ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...تاللّه لتسئلن عمّا كنتم تفترون

افترائ:خدا پر افتراء باندھنے كے آثار ۱۴; افتراء كى مغضوبيت۱۴; افتراء كے موارد۱۲،۱۶

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۹; الله تعالى كى رازقيّت۵; الله تعالى كى سرزنشيں ۷،۸; الله تعالى كے مواخذے ۱۱ ، ۱۶; الله تعالى كے غضب كے اسباب۱۴

باطل:باطل معبود وں كا جہل ۴; باطل معبودوں كى رازقيّت ۱۲،۱۳; باطل معبودوں كے سہم المال كى سرزنش۸; باطل معبودوں كا سہم المال۳،۶; باطل معبود اور رازقيّت۱

خدا پر افتراء باندھنے والے:

۴۷۲

خدا پر افتراء باندھنے والوں كے مواخذہ كا حتمى ہونا۱۰

روزي:روزى كا سرچشمہ ۵

شرك:رازقيّت ميں شرك۱،۱۲،۱۳;رازقيّت ميں شرك كى سرزنش ۷;شرك افعالى ۲; شرك افعالى پر مواخذہ۱۶; شرك ربوبى كا فضول ہونا ۱۵

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۲،۱۶

عقيدہ:باطل معبودوں كى رازقيّت پر سرزنش ۷; شرك ربوبى كا عقيدہ۱۳

قرآن:قرآن مجيد كى قسم۹

قسم:خدا كى قسم۹

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۳; مشركين كا مواخذہ ۹;مشركين كى بدعت گذاري۶; مشركين كى تہديد ۹; مشركين كى روزي۵; مشركين كى فكر۱،۲; مشركين كى كذب بياني۱۵; مشركين كے افتراء ۱۳; مشركين كے عقيدتى مباني۵; مشركين كے مواخذ كا حتمى ہونا۱۰

نجات:غيرخدا كى طرف نجات دينے كى نسبت كى سزا۱

آیت ۵۷

( وَيَجْعَلُونَ لِلّهِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَهُ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ )

اور يہ اللہ كے لئے لڑكياں قرار ديتے ہيں جب كہ وہ پاك اور بے نياز ہے اور يہ جو كچھ چاہتے ہيں وہ سب انھيں كے لئے ہے _

۱_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى بيٹيوں كے قائل تھے_ويجعلون للّه البنات

۲_مشركين ، وجود خدا كے معتقد تھے_يجعلون للّه البنات

۳_خداوند عالم، بيٹيوں جيسى اولاد سے منزّہ ہے_

۴۷۳

ويجعلون للّه البنات سبحانه

۴_خداوند علم كے ليے اولاد (بيٹى كا ہونا ) نقص ہے_ويجعلون للّه البنات سبحانه

تنزيہ كے ليے ''سبحان'' كا ذكر خداوند عالم كو اس نسبت سے منزّہ و مبرہّ قرار ديناہے جو مشركين اس كى طرف ديتے تھے اور يہ تنزيہ اس نقص و عيب سے حكايت ہے جو خداوند عالم كى طرف اولادكى نسبت دينے سے پيدا ہوتاہے_

۵_خداوند عالم، اولاد و نسل سے منزّہ ہے_ويجعلون للّه البنات سبحانه

۶_مشركين كا خدا كى طرف بيٹيوں كى نسبت دينا ، افتراء اور خودساختہ جھوٹ ہے_

ويجعلون للّه البنات سبحانه

۷_مشركين كے تمايلات كى بنياد ، خواہشات نفسانى تھي_ولهم ما يشتهون

۸_مشركين كے نزديك ، بيٹا ركھنا پسنديدہ اور بيٹى كا ہونا نا پسنديدہ تھا_ويجعلون للّه البنات ...ولهم ما يشتهون

قرينہ مقابلہ كى بناء پر احتمال ہے كہ ''ما'' سے مراد بيٹے كى صورت ميں اولاد ہے_ مشركين كا خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينے كا مقصد اس كى تنقيص تھا اور يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ لڑكى كے وجود سے نفرت كرتے تھے_

۹_مشركين كا خداوند عالم كے ليے بيٹى ركھنے اور اپنے ليے دلخواہ اولاد ( بيٹا ) ركھنے كے بارے ميں اظہار نظر كى بنياد، خواہش نفسانى تھي_ويجعلون لله البنات ...ولهم ما يشتهون

۱۰_ مشركين ، خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينے كے مقابلے ميں اپنى طرف دلخواہ اولاد (بيٹے) كى نسبت ديتے تھے_

ويجعلون للّه البنات ...ولهم ما يشتهون

''ولہم'' ميں ممكن ہے ''واو'' حاليہ ہو او ريہ بھى ممكن ہے كہ عاطفہ ہو_ عاطفہ ہونے كى صورت ميں جملہ ''ما ...'' ''البنات'' پر عطف كى وجہ سے محلاً منصوب ہوگا بہرحال ہر صورت ميں مذكورہ تفسير قابل استفادہ ہے اور خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينا اس بات پر قرينہ ہے كہ ''ما يشتہون''ميں ''ما '' سے مراد، بيٹے كى صورت ميں اولاد ہے_

اسماء وصفات:صفات جلال ۳،۴،۵

افترائ:الله تعالى پرافترائ۶

الله تعالي:

۴۷۴

الله تعالى اور بيٹى ۳،۴; الله تعالى اور توليد مثل ۵; الله تعالى كا منزّہ ہونا ۳،۴،۵;الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت ۱،۶،۹،۱۰

جاہليت:جاہليت كے مشركين ۶،۹;جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۱

عقيدہ:الله تعالى كے فرزند ركھنے كا عقيدہ۱

علائق و محبت:بيٹے كے ساتھ محبت۸

مشركين:مشركين اور بيٹى ۸; مشركين كا بيٹے كو پسند كرنا۸،۹،۱۰; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى خواہشات نفسانى كى پرستش۷;مشركين كى خدا شناسى ۲; مشركين كى فكر ۱۰;مشركين كے افترائ۶; مشركين كے خواہشات كى پيروى كے آثار ۹; مشركين كے علائق و بحث ۸،۱۰; مشركين كے ميلانات كا سرچشمہ ۷

آیت ۵۸

( وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالأُنثَى ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدّاً وَهُوَ كَظِيمٌ )

اور جب خود ان ميں سے كسى كو لڑكى كى بشارت دى جاتى ہے تو اس كا چہرہ سياہ پڑجاتا ہے اور وہ خون كے گھونٹ پينے لگتا ہے _

۱_ لڑكى كى ولادت كى خبر سن كر زمانہّ جاہليت كے مشركين كا چہرہ، غصّہ اور ناراضگى كى شدت سے متغيّرہوجاتاتھا_

واذا بشّر أحدهم بالانثى ظلّ و جهه مسودّا

۲_ انسان كے نفيساتى حالات كا اثر، اس كے جسم اور چہرہ پر ظاہر ہوتا ہے_واذا بشّر أحدهم بالانثى ظّل وجهه

اگر چہ آيات ميں فقط ايك مقام پر ذكرہوا ہے كہ خبرچہر ے كے تغيّر و تبدل كا باعث ہوتى ہے ليكن يہى ايك مورد مذكورہ دعوى كے ليے كافى اور اس قضيہ كو ثابت كررہا ہے_

۳_ ناگوار خبريں ، انسان پر اپنا اثر چھوڑتى ہيں _واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسوّدا

۴_ بيٹى كى ولادت كى خبر سن كر مشركين كا دل غم و غصّہ

۴۷۵

سے بھرجاتا تھا اور وہ انتہائي شرمندگى كى وجہ سے اپنا چہرہ نہيں دكھا تے تھے_واذا بشرّ احدهم بالانثى

لغت ميں ''كظم ''كا معنى نفس كے خروج كا راستہ ہے اور نفس كے حبس اور سكوت كے معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے اور آيت ميں ''كظيم'' سے مراد ، و ہ شخص ہے جو غم واندہ سے پر ہو _

۶_مشركين، بيٹياں ركھنے سے نفرت كرنے كے با وجود انہيں خداوند عالم كى طرف نسبت ديتے تھے _

ويجعلون للّه البنات ...واذا بشر أحدهم بالانثى ظلّ وجهه مسودّا كظيم

۷_انسان اپنے غصّہ اور جذبات كو كنٹرول كرنے پر قادر ہے_واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسودّا وهو كظيم

احساسات :احساسات كا معتدل كرنا۷

الله تعالي:الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت۶

انسان:انسان كا غضب۷; انسان كى انعطاف پذيري۳; انسان كى صفات۳،۷

بدن:بدن ميں موثر اسباب۲

بشارت:فرزند كى ولاد ت كى بشارت۴

جاہليت:جاہليت كى رسوم; جاہليت كے مشركين۱،۵،۶; جاہليت ميں بيٹى ۱; جاہليت ميں فرزند كى ولايت

حالات رواني:حالات روانى كے آثار ۲

مشركين:مشركين اور بيٹى ۱،۵،۶; مشركين كا غم ۵; مشركين كى صورت ۱;; مشركين كى فكر۶

مشركين كے غضب كے اسباب۱

۴۷۶

آیت ۵۹

( يَتَوَارَى مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ أَيُمْسِكُهُ عَلَى هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ أَلاَ سَاء مَا يَحْكُمُونَ )

قوم ہے منھ چھپا تا ہے که بہت برى خبرسنائي گئى ہے اب اس کو ذلت سميت زنده رکهے يا خاک ميں ملادے يقينا يہ لوگ بہت برا فيصلہ كر رہے ہيں _

۱_زمانہ جاہليت ميں بيٹياں ركھنے والے مشركين كا مخفى اورچھپنے كا سبب وہ ناراضگى تھى جو بيٹى كى ولادت كى خبر سے پيدا ہوتى تھي_واذا بشرّ احدهم بالانثى ...يتورى من القوم من سؤ ما بشرّ به

۲_لڑكى كى ولادت كى خبر، مشركين كے ليے ناگور اور برى خبر تھي_يتورى من القوم من سؤ ما بشرّ به

۳_زمانہ جاہليت ميں خاندانوں پرمرد كى حاكميت_

واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه ...يتورى من القوم من سو ما بشر به ايمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

۴_مشركين اس بات ميں متحيّر اور متردّدتھے كہ نوذاد بيٹى كى كفالت ذلت كے ساتھ كريں يا اسے زندہ در گور كرديں _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

''يمسكہ'' ميں ضمير كامرجع ''مبشر بہ'' ہے اور اس سے مراد ، نوزاد بيٹى ہے اور ''على ہون'' ''يمسكہ''كى ضمير مفعول كے ليے حال ہے ''ہون'' كا معنى ذلّت اور خوارى ہے (دسّ) مصدر سے ''يدسّ'' كا معنى مخفى كرنا ذكر ہوا ہے_

۵_زمانہ جاہليت ميں خواتين اور لڑكيوں كى كوئي قدر و قيمت نہيں تھى اور وہ مايہ ننگ و عار شمار ہوتى تھيں _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

۶_زمانہ جاہليت ميں بيٹى ركھنے والے مشركين، بيٹيوں

۴۷۷

كى كفالت كو اپنے ليے ننگ وعار سمجھتے تھے_أيمسكه على هون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے كہ''على ہون'' ''يمسكہ'' كى ضمير فاعل كے ليے حال ہو _

۷_زمانہ جاہليت ميں مرد حضرات كو اپنى اولاد پر مكمل ولايت و اختيار حاصل تھا _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

يہ جو خداوند عالم نے نوزاد بيٹيوں كے بارے ميں مشركين كے اس ارادے كا ذكر كيا ہے كہ وہ انہيں زندہ ركھيں يا زندہ در گور كرديں اور كسى دوسرے شخص كو دخيل اور اعتراض كرنے والا قرار نہيں ديا لہذا ممكن ہے يہ مذكورہ نكتہ سے حكايت ہو_

۸_ بيٹى ركھنے والے مشركين ، بيٹى ركھنے كى وجہ سے اپنى اجتماعى شخصيت كو خطر ے ميں ديكھتے تھے _

يتورى من القوم من سوء ما بشرّ به أم يمسكه على هون أم يدسّه فى التراب

۹_مشركين كى طرف سے خداوند عالم كے ليے بيٹى اور اپنے ليے بيٹا قرار دينا ، نہايت قبيح اور نامناسب فيصلہ تھا_

ويجعلون للّه البنات سبحانه و لهم ما يشتهون الأ ساء ما يحكمون

۱۰_زمانہ جاہليت كے مشركين كى طرف سے لڑكيوں اور لڑكوں كے ما بين تفاوت كا قائل ہونا، نا مناسب اور قبيح فيصلہ تھا_ويجعلون للّه البنات سبحانه ولهم ما يشتهون ...الا ساء ما يحكمون

۱۱_نوزاد بيٹيوں كى ذلّت كے ساتھ كفالت يا انہيں در گور كرنے كے بارے ميں مشركين كا ارادہ نہايت قبيح اور نامناسب ارادہ تھا_أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب الا ساء ما يحكمون

۱۲_ خداوند عالم نے مشركين كو نوزاد بيٹيوں كے بارے ميں تصميم لينے پر خبردار كيا ہے_

أيمسكه على هون أم يدسّه فى التراب الا ساء ما يحكمون

۱۳_ اسلام نے عورتوں اور لڑكيوں كى شخصيت اور حقوق كا دفاع كيا ہے_ألا ساء ما يحكمون

الله تعالى :الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت دينا۹; الله تعالى كے انذار۱۲

باپ:باپ كى ولايت۷

بيٹي:بيٹى كا زندہ در گور كرنا۴; بيٹى كے زندہ در گور كرنے

۴۷۸

كا ناپسنديدہ ہونا ۱۱

جاہليت:جاہليت كى رسوم۱،۳،۱۱; جاہليت كے مشركين ۱، ۲ ،۱۲; جاہليت كے مشركين كا بيٹے سے محبت كرنا ۹; جاہليت كے مشركين كا متحير ہونا ۴; جاہليت كے مشركين كى فكر۶،۸; جاہليت كے مشركين كى ناپسنديدہ قضاوت ۹،۱۰; جاہليت ميں امتيازى سلوك ۱۰ ; جاہليت ميں بيٹى ۲،۴،۸،۱۱،۱۲; جاہليت ميں بيٹى كا بے وقعت ہونا ۵; جاہليت ميں بيٹى كى ذلّت۶; جاہليت ميں خاندان كا نظام ۳; جاہليت ميں عورت كابے وقعت ہونا ۵; جاہليت ميں مرد كى حاكميت ۳،۷

ذلت:ذلّت كے اسباب

عورت:عورت كى شخصيت۱۳;عورت كے حقوق۱۳

فرزند:فرزند پر ولايت۷

مشركين:مشركين اور بيٹى ۱،۲; مشركين كا فرار ۱; مشركين كے انذار ۱۲

آیت ۶۰

( لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ وَلِلّهِ الْمَثَلُ الأَعْلَىَ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ )

جن لوگوں كا آخرت پر ايمان نہيں ہے ان كى مثال بدترين مثال ہے اور اللہ كے لئے بہترين مثال ہے كہ وہى صاحب عزّت اور صاحب حكمت ہے _

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كا بيٹى كو قتل كرنے كا سبب، عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنا ہے_

واذا بشرّ احدهم بالانثى يتورى من القوم ...ام يد سّه فى التراب ...للذين لا يومنون بالاخرة

۲_ عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنے والے ، قبيح صفت اور بدسيرت كے مالك ہيں _

للذين لا يومنون بالاخرة مثل السّوئ

''مثل السّوئ''سے مراد جيسا كہ مفسرين كى جماعت نے كہا ہے _برى اور قبيح صفت ہے_

۴۷۹

۳_عصر جاہليت كے مشركين، عالم آخرت كے منكر تھے_للذين لا يومنون بالآخرة

يہ آيت ان آيات كے سياق ميں ہے جو مشركين كى مذمت كے بارے ميں تھيں اور يہ خود اس پر قرينہ ہے كہ ''الذّين'' سے مراد ، مشركين ہيں _

۴_ جاہل مشركين كے نزديك بيٹى ركھنا ، قبيح صفت شمار ہوتا تھا_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السوّئ

''مثل السوئ'' ايسى مثل ہے جو كہ جاہل مشركين بيٹى والوں كے ليے استعمال كرتے تھے اور ان كى اس سے مراد بد حالى اور برائي كے ليے ضرب المثل تھا يہ جو خداوند عالم نے نوزاد بيٹى كے بارے ميں ان كے نظريے كو بيان اور ان كى مذمت كرنے كے بعد ، ''مثل السوئ'' كو خود ان كى طرف نسبت دى ہے ممكن ہے مذكورہ مطلب پر قرينہ ہو_

۵_ عالم آخرت پر ايمان نہ لانا،قبيح ہے نہ كہ بيٹى ركھنا_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

احتمال ہے كہ آيت ان مشركين پر انگشت نمائي كررہى ہے جو بيٹى ركھنے كو''مثل السّوئ'' سے تعبير كرتے تھے اور خداوند عالم جواب دے رہا ہے كہ عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنا ''مثل السّوئ'' ہے_

۶_عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنے كى وجہ سے مشركين، قبيح صفت كے مالك ہيں _

للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

اسم ظاہر كى جگہ'' الذين'' موصول كو قرار دينا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان كا بد صفت سے متصف ہونا ان كے كفر كى وجہ سے ہے_

۷_عقيدہ، انسان كى روحانى صفات اور خصلتوں پر موثر ہوتا ہے_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

۸_فقط خداوند عالم، بلند ترين صفات كا مالك ہے_ولله المثل الا علي

۹_بلند ترين صفات كا مالك ہونا، اس بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم مشركين كى ناروا نسبتوں سے منزّہ ہے_

ويجعلون لما لا نصيباً ممّا رزقناهم ...كنتم تفترون ...ويجعلون لله النبات سبحانه ...ولله المثل الا علي

۱۰_خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينا ، اس كى بلند صفات اور اس كے بلند و برتر مقام سے سازگار نہيں ہے_

ولله المثل الاعلي

عبارت'' ولله المثل الا علي'' اس ناروا نسبت كے جو اب كے مقام پر ہے جو مشركين خداوند عالم كى طرف ديتے تھے اور وہ نسبت خدا كے ليے بيٹى كا ہونا ہے در حالانكہ خداوند عالم بلند

۴۸۰