تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168615
ڈاؤنلوڈ: 2184


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168615 / ڈاؤنلوڈ: 2184
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

شراب:انگور سے شراب كا تيار ہونا ۴; شراب كا شرعى طور پر حرام ہونا ۱۲; شراب كو آمادہ كرنے كى تاريخ ۴; شراب كے احكام۱۲;صدر اسلام ميں شراب۴; كھجور سے شراب كا تيار ہونا ۴

طبيعت:طبيعت شناسى كى تشويق۱۰

عقلمند:عقلمند اور آيات الہي۸

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كى منسوخ آيات ۱۲

كھانے كى اشيائ:كھانے كى بہترين اشياء ۷; كھانے كى صحيح و سالم

اشياء ۷

كھجور:كھجوركا آيات الہى سے ہونا ۸; كھجور كى محصولات ۲،۵،۸;كھجوركى محصولات كا متنوع ہونا ۳; كھجوركے فوائد ۱،۷

كھجوركا درخت:كھجور كے درخت سے عبرت ۲; كھجور كے درخت كے فوائد۳

مائع جات:بہترين مائع جات ۷; سالم مائع جات۷

محرمات;۱۲

مسكرات:مسكرات كا ناپسنديدہ ہونا ۵; مسكرات كے خلاف جہاد كى روش۶

آیت ۶۸

( وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ )

اور تمھارے پروردگار نے شہد كى مكھى كو اشارہ ديا كہ پہاڑوں اور درختوں اور گھروں كى بلنديوں ميں اپنے گھر بنائے _

۱_ شہد كى مكھيوں كا الہى الہام كے ذريعہ پہاڑوں ، درختوں ،گھروں كى بلنديوں اور سائبانوں ميں گھر

۵۰۱

كا انتخاب كرنا_واوحى ربّك النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۲_ شہد كى مكھيوں كو خداوند عالم كا الہام اور انہيں اپنے ليے مناسب گھر بنانے كى ہدايت كرنا ، اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_واوحى ربّك الى النحل ...وممّا يعرشون

۳_ شہد كى مكھيوں ميں ايك قسم كا شعور اور وحى و الہى الہام دريافت كرنے كى صلاحيت موجود ہے_

واوحى ربّك الى النحل

۴_ شہد كى مكھيوں كى زندگى كے ليے پہاڑوں كے دامن ، درختوں ، گھروں اور سائبانوں كى بلندى طبيعى اور مناسب مقام ہے_واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۵_رات كے وقت شہد كى مكھياں ، پہاڑوں كے دامن درختوں ،مكانوں اور سائبانوں كى بلنديوں پر استراحت كرتى اور انہيں اپنى پناہ گاہ قرار ديتى ہيں _وأوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

''بيت '' كا اصلى معنى رات كے وقت انسان كى پناہ گاہ ہے ( مفردات راغب ) شہد كى مكھى كے گھر كو ''بيت '' كا نام دينے كى وجہ ممكن ہے مذكورہ مطلب ہو_

۶_محمد بن يوسف عن ابيه قال : سا لت ا با جعفر عليه‌السلام عن قول اللّه : ''واوحى ربّك الى النحل ''قال : الهام (۱)

محمد بن يوسف نے اپنے باپ سے نقل كيا ہے كہ وہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''واوحى ربّك الى النحل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا :اس آيت ميں وحى كا معنى الہام ہے_

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۲

چھتا بنانا:درختوں كے اوپر چھتا بنانا۴;سائبانوں كے اوپر چھتابنانا۴;گھروں كے اوپر چھتا بنانا۴

روايت:۶

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى رات كو ۵; شہد كى مكھى كا چھتا بنانے كا سرچشمہ ۱،۲; شہد كى مكھى كاشعور۳; شہد كى مكھى كو الہام ۱،۲،۳،۶; شہد كى مكھى كى استعداد۳;شہد كى مكھى كى خصوصيات ۳; شہد كى مكھى كى زندگى كرنے كا مكان ۴; شہد كى مكھى كے استراحت كا زمانہ ۵

۵۰۲

آیت ۶۹

( ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

اس كے بعد مختلف پھلوں سے غذا حاصل كرے اور نرمى كے ساتھ خدائي راستہ پر چلے جس كے بعد اس كے شكم سے مختلف قسم كے مشروب برآمد ہوں گے جس ميں پورے عالم انسانيت كے لئے شفا كا سامان ہے اور اس ميں بھى فكر كرنے والى قوم كے لئے ايك نشانى ہے _

۱_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو گھر بنانے كے ليے الہام كرنے كے بعد انہيں پھولوں ، پھلوں كے غنچوں ، درختوں اور كوہستانى محصولات سے غذا حاصل كرنے كى راہنمائي كى ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات

شہد كى مكھى ايسا موجود ہے جو پھلوں ، درختوں اور نباتات كے شگوفوں سے غذا حاصل كرتا ہے_

ثم كلى من كل الثمرات

۳_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كى زندگى گذارنے كے ليے ان كے ليے مناسب راستوں كو ہموار كيا ہے _

فاسلكى سبل ربّك ذلل مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے جب ''ذللاً'' ''سبل''كے ليے حال ہو_

۴_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو ان كے مقرر كردہ راستوں پر انہيں اطاعت و خضوع كى حالت ميں حركت كرنے كا الہام كيا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذلل

مذكورہ تفسير اس نظريہ كى بناء پر ہے جب''ذللاً'' فعل ''فاسلكي''سے فاعل جو كہ ''انت '' كى ضمير ہے كے ليے حال ہو_

۵۰۳

۵_ شہد كى مكھياں ، خداوند عالم كے الہام كے مقابلہ ميں خاشع اور مطيع ہيں اور عالم طبيعت ميں مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہوتى ہيں _فاسلكى سبل ربّك ذلل

۶_ عالم طبيعت ميں شہد كى مكھيوں كى زندگى كا راستہ متعدد اور مختلف قسم كا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

مذكورہ بالا تفسير ''سبل'' كے جمع آنے سے حاصل ہوئي ہے_

۷_ شہدكى مكھيوں كو طبيعى زندگي( گھربنانے كے انگيزہ كو ابھارنا ، نباتات سے عذا حاصل كرنا اور شہد كى پيداوار) كے راستہ كى نشاندہي، وپروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

۸_ خداوند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ كائنات خشوع و اطاعت كى حالت ميں حركت كرے او ر انسان اس كى جانب سے مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہو_فاسلكى سبل ربّك ذللا

اگر چہ آيت شريفہ شہد كى مكھى كے بارے ميں ہے ليكن انسان كے ليے ان كى زندگى كى ياد ممكن ہے اس پيغام كو ليے ہوئے ہو كہ انسان بھى دوسرے عالم طبيعت كے موجودات كى طرح ہے لہذا اسے اپنے پروردگار كے راستہ پر گامزن ہونا چاہيے_

۹_ وسائل اور خداوند عالم كى نعمت سے اسكى مقررہ كردہ حدود ميں رہتے ہوئے بہرہ مند ہونا چاہيے _

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات فاسلكى سبل ربّك ذللا

۱۰_ شہد كى مكھيوں كا شكم، پھلوں اور پودوں كے اس كو شہد ميں تبديل كرنے كا مقام ہے_

ثم كلى من كلّ الثمرات ...يخرج من بطونها شراب

۱۱_ طبيعى اور خالص شہد مختلف قسم كے رنگوں ميں دستياب ہے _يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه

۱۲_شہد كا انوا ع و اقسام كے رنگوں ميں ہونا ، شہد كى مكھيوں كا مختلف قسم كے پودوں سے استفادہ كا نتيجہ ہے _

ثم كلى من كل الثمرات _ يخرج من بطونها شراب

پھلوں اور مختلف نباتات سے شہد كى مكھيوں كى غذا حاصل كرنے كے بيان كے بعد انواع و اقسام كے شہد كا ذكر، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى خاطر ہو_

۱۳_شہد، تمام انسانوں كے ليے شفا بخش دوا ہے_فيه شفاء للنّاس

۱۴_ خالص شہد سے استفادہ كرنے كے ليے خداوند عالم

۵۰۴

نے تشويق دلائي ہے_فيه شفاء للناس مذكورہ تشويق آيت كے انداز سے سمجھى جارہى ہے_

۱۵_ طبيعت ( پہاڑ اور صحرا) اور شہد كى مكھى كو انسان كى خدمت كے ليے قرار ديا گيا ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ...ثم كلى من كل ّ الثمرات ...فيه شفاء للناس

۱۶_خداوند عالم نے انسان كے امر اض كى شفا كو طبيعى علل واسباب ميں قرار ديا ہے_

شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى بيمارى كى بہبود كو شہد جو كہ طبيعى طريقہ سے حاصل ہوتا ہے اور يہ خود اسباب طبيعت ميں سے ہے قرارد يا ہے_

۱۷_ انسان ، عالم طبيعت كے ديگر موجودات كے مقابلہ ميں ايك خاص مقام و منزلت كا حامل ہے _

ان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ...شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

خداوند عالم نے عالم طبيعت كے بہت سے موجودات جيسے اونٹ ، گائے گوسفند اور شہد كى مكھيوں كو انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے خلق كيا ہے يہ موضوع ممكن ہے كائنات ميں انسان كى خصوصى شرافت و منزلت سے حكايت كررہا ہو_

۱۸_ شہد كى مكھيوں كى زندگى ميں صاحبان عقل و فكر كے ليے خدا كى شناخت پر اہم نشانى موجود ہے _

واوحى ربّك الى النحل ...ان فى ذلك لدية لقوم يتفكرون

۱۹_ تفكر اور غور فكر ، حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كى شرط ہے_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۰_ خداوند عالم كا الہى حقائق كى شناخت كے ليے عالم طبيعت ميں تفكر اور غور و فكر كى تشويق اور دعوت دينا_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۱_عالم طبيعت ميں غور و فكر اور تعقّل ، خداوند عالم كى شناخت اور كائنات كے حقائق كو درك كرنے كا راستہ ہے _

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام قال ...لعق العسل شفاء من كلّ داء قال الله تبارك و تعالي:''يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه فيه شفاء للناس'' وهو مع قراء ة القرآن (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام

____________________

۱) كافي، ج۶ ،ص ۳۳۲ ، ح۲ ،نورالثقلين ، ج۳ ، ص ۶۶ ،ح۱۳۹_

۵۰۵

نے فرمايا: ايك انگشت كى مقدار ميں شہد كھانا تمام بيماريوں كے ليے شفاء ہے خداوند عالم نے فرمايا ہے''يخرج من بطونها شرابٌ مختلف الوانه فيه شفاء للناس '' يہ اس صورت ميں ہے جب قرآن كى تلاوت بھى اس كے ساتھ ہو

الله تعالي:الله تعالى كا شفا دينا۱۶; الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كى تقديريں ۱۶ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲۰; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷،۸; خداشناسى كے دلائل ۱۸،۲۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۱۸; الله تعالى كى نشانيوں سے استفادہ كرنے كے شرائط ۱۹

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت كى اہميت ۹

انسان:انسان كے تسليم ہونے كے اسباب ۸; انسان كے فضائل ۱۵، ۱۷

بيماري:بيمارى سے شفا حاصل كرنے كے اسباب۱۶

تفكر:تفكر كى اہميت۱۹; تفكر كى ترغيب۲۰; تفكر كى دعوت ۲۰; تفكر كے آثار ۱۹; طبيعت ميں تفكر ۲۰; طبيعت ميں تفكر كرنے كے آثار۲۱

حقائق:حقائق كو درك كرنے كى روش۲۱; حقائق كو درك كرنے كے شرائط۱۹; حقائق كى تشخيص كى اہميت ۲۰

روايت:۲۲

شناخت:شناخت كے وسائل۲۰

شہد:شہد بنانے كا سرچشمہ۷; شہد سے استفادہ كرنے كى ترغيب ۱۴; شہد كا شفا بخش ہونا ۱۳،۲۲; شہد كا مختلف رنگوں ميں ہونا ۱۱;شہد كو بنانے كى جگہ ۱۰; شہد كے فوائد۱۳; شہد كے مختلف رنگوں ميں ہونے كا سرچشمہ۱۲

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى سے استفادہ كرنا ۱۵; شہد كى مكھى كا تسليم ہونا۴،۵;شہد كى مكھى كو الہام ۱،۴،۵; شہد كى مكھى كى حركت كا سرچشمہ ۴،۷; شہد كى مكھى كى خصوصيات ۱۰; شہد كى مكھى كى زندگى كا سرچشمہ۷; شہد كى مكھى كى زندگى كا مطالعہ كرنے كے آثار ۱۸; شہد كى مكھى كى زندگى كى روش۳،۶; شہد كى مكھى كى غذا ۱،۲،۱۲; شہد كى مكھى كى غذا كا سرچشمہ ۷; شہد

۵۰۶

كى مكھى كے چھتا بنانے كا سرچشمہ۷ ;شہد كى مكھى كے فوائد۲۲

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۱۶

طبيعت:طبيعت سے استفادہ كرنا۱۵

غذا:پھل سے غذا ۱،۲; پھول سے غذا ۱; شگوفہ سے

غذا ۱،۲; غذا كے منابع۲

كائنات:كائنات كے تسليم ہونے كے اسباب ۸

گياہ:گياہ كے متنوع رنگ كے آثار ۱۲

نعمت:نعمت سے استفادہ كرنے كى كيفيت۹

آیت ۷۰

( وَاللّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لاَ يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئاً إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ )

اور اللہ ہى نے تمھيں پيدا كيا ہے پھر وہ ہى وفات ديتا ہے اور بعض لوگوں كو اتنى بدترين عمر تك پلٹا ديا جاتا ہے كہ علم كے بعد بھى كچھ جاننے كے قابل نہ رہ جائيں بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا اور ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_انسانوں كى خلقت اور موت خداوندعالم كے اختيار ميں ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۲_ موت، خداوند عالم كى طرف سے انسان كى مكمل طور پر روح كو قبض كرنا ہے نہ كہ اس كى نابودى مراد ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

بات تفاعل سے ''توفّي'' كا معنى كسى چيز كو مكمل اور پورے طور پر لينا ہے واضح سى بات ہے كہ موت كے وقت انسان كا بدن زمين كے اوپر باقى رہ جاتا ہے اور خداوند عالم كى طرف سے قبض كى جانے والى چيز وہ حقيقت ہے جس كا نام روح ہے _

۳_ انسان كى روح اس كى انسانى حقيقت اور ماہيت كو تشكيل دينے والى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۵۰۷

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب موت كے وقت انسان كا جسم اس طرح باقى ہے اور وہ چيز خداوند عالم كے توسط سے قبض كى جائے گى وہ وہى روح ہے جسكو ضمير ''كم '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ انسان كى زندگى كا آغاز ، ادارك اور جسم كے پست ترين مراتب سے ہوتا ہے اور بالآخر اس كى بازگشت اس نقطہ كى طرف ہوتى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفكم و منكم من يردّالى ارذل

مادہ ''يردّ'' ميں بازگشت كا معنى مضمر ہے اس بناء پر يہ آيت اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ ابتدا ء ميں انسان نطفہ تھا پھر اس نے كمال كے سفر كو طے كيا او ر بالآخر اسى نقطہ آغاز كى طرف لوٹ جائے گا خداوند عالم نے اس ابتدائي نقطہ كوزندگى كے پست ترين نقطہ سے ياد كيا ہے_

۵_ بڑھاپے ميں انسان كى جسمانى اور فكر ى قوتوں كا ضعف ، تدبير الہى كے مقابلہ ميں اس كے مغلوب ہونے كا جلوہ ہے_

ومنكم من يردّ الى ارذل العمر

خداوند عالم كازمانہ توانائي كے بعد انسان كى ناتوانى كا ذكر كرنا، ممكن ہے تدبير الہى كے مقابلہ ميں انسان كى مغلوبيت كى طرف اشارہ ہو كيوں كہ كلمہ ''يرّد'' جو مجہول كى صورت ميں آيا ہے انسان سے اختيار كى نفى كررہا ہے اور آيت ميں ''اللّہ خلقكم'' كى تعبير ممكن ہے اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ يہ بازگشت صرف اسى ذات كے اختيار ميں ہے جس كے قبضہ قدرت ميں زندگى اور موت ہے_

۶_ بعض انسان ، زندگى كے تمام مراحل ميں اپنے علمى سرمايہ كى حفاظت كرنے سے عاجز ہيں _

ومنكم من يرّد الي ...لكى لا يعلم بعد علم شي

۷_ انسان كى زندگى كا پست ترين مرحلہ بڑھاپے كا وہ زمانہ ہے جس ميں نادانى اور جہالت ہو _

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

۸_ كچھ انسانوں پر بڑھا پا اس طرح آتاہے كہ وہ اپنے تمام علمى سرمايہ سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں _ومنكم

۹_ علم و آگاہى كے بغير زندگى پست اور بے قيمت ہے_من يرّد إلى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى لا علمى اور ہر قسم كى آگاہى سے محروميت كے مرحلہ كو پست ترين مرحلہ قرار ديا ہے_

۵۰۸

۱۰_ خداوند عالم ، وسيع علم و قدرت كا مالك ہے_ان ّ اللّه عليم قدير

۱۱_خلقت ، موت او ر انسان كو علم عطا كرنا يا اس سے محروم كرنا ، علم و قدرت الہى كا جلوہ ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم ان اللّه عليم قدير

۱۲_ انسان كا علم و قدرت ناپائيدار اور خداوند عالم كى قدرت و علم جاودانى ہے_

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شياً ان اللّه عليم قدير

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام اذا بلغ العبد ماءة منه فذلك ارذل العمر'' (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ جس وقت بندہ سوسال كا ہو جائے تو ( اس كى عمر) ''ارذل العمر'' پست ترين عمر ہے_

۱۴_''عن على فى قوله ''و منكم من يرّدالى ارذل العمر'' قال خمس و سبعون سنة'' (۲)

حضرت اما م عليعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے خداوند عالم كے اس قول''منكم من يرّد الى ارذل العمر'' كے بارے ميں فرمايا: ارذل العمر''(پست ترين عمر) پچہتر سال كى ہے _

۱۵_روي: ان ارذل العمر ان يكون عقله عقل ابن سبع سنين (۳)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ''ارذل العمر '' (پست ترين عمر) وہ ہے كہ (بڑھا پے كى وجہ سے) انسان كى عقل سات سالہ بچے كى مانند ہو_

اسماء وصفات:عليم۱۰;قدير۱۰

اقدار:اقدار كا ملاك۹

الله تعالي:الله تعالى كى تدبير ۵; الله تعالى كى قدرت كى جاودانگى ۱۲; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے افعال ۱،۱۲; الله تعالى كے علم كى جاودانگى ۱۲; علم الہى ۱۰; علم الہى كى علامت ۱۱; قدرت الہى ۱۰

____________________

۱) تفسير قمي،ج۲ ص۷۹، تفسير برہان ،ج۲ ، ص۳۷۶، ح۱ _

۲) تفسير طبرى ،ج۷ ص۶۱۵، الدر المنشور ، ج۵ ص۱۴۶_

۳) خصال صدوق ، ص۵۴۶، ح۲۵، نور الثقلين ،ج۳، ص۶۷،ح۱۴۴_

۵۰۹

انسان:انسان كا انجام ۴; انسان كى فراموشى ۱۱; انسان كا بڑھاپا ۱۳; انسان كى حقيقت ۳: انسان كى خلقت ۱۱: انسان كى خلقت كا سرچشمہ ۱; انسان كى عمر ۴،۶،۷،۸; انسان كى قدرت كا نا پائيدار ہونا ۱۲; انسان كے ابعاد ۳; انسان كے علم كا ناپائيدار ہونا ۱۲; انسانوں كا عجز آنا۶; انسانوں كا علم ۶،۱۱; انسانوں كى موت۱۱

بڑھاپا:بڑھاپے كے آثار۱۵; بڑھاپے ميں جہالت ۷; بڑھاپے ميں ضعف۵; بڑھاپے ميں فراموشى ۸

روايت:۱۳،۱۴،۱۵

روح:روح كا كردار ;روح كو قبض كرنے والا۲

زندگي:زندگى كا بے قيمت ہونا ۹

علم:علم كى ارزش۹

عمر:آغاز عمر ۴; عمر كا بدترين دورانيہ ۷،۱۳،۱۴،۱۵; عمر كا دورانيہ ۴،۶،۸

موت:موت كا سرچشمہ ۱; موت كى حقيقت ۲

آیت ۷۱

( وَاللّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْرِّزْقِ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُواْ بِرَآدِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاء أَفَبِنِعْمَةِ اللّهِ يَجْحَدُونَ )

اور اللہ ہى نے بعض كو رزق ميں بعض پر فضيلت دى ہے تو جن كو بہترين بنايا گيا ہے وہ اپنا بقيہ رزق ان كى طرف نہيں پلٹا ديتے ہيں جو ان كے ہاتھوں كى ملكيت ہيں حالانكہ رزق ميں سب برابر كى حيثيت ركھنے والے ہيں تو كيا يہ لوگ اللہ ہى كى نعمت كا انكار كر رہے ہيں _

انسانوں كى نسبت بعض افراد كے رزق كي زياد تى ، خداوند عالم كے اختيار اور اس كى تقدير كے تحت ہے_والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۲_ خدائي رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے انسان متفاوت ہيں _والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۳_ انسانوں كا رزق متفاوت ہونے كے لحاظ سے خداوند عالم كى مشيت كا سرچشمہ ان كى ضروريات اور ان كے حقيقى مصالح سے متعلق اس كا علم ہے_انّ الله عليم قدير_ والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزّق

۵۱۰

خداوند عالم كے عالم و قادر ہونے كى يا د آورى كے بعد اس بات كى وضاحت كرنا كہ دوسروں كى نسبت بعض افراد كے رزق كى زيادتى كا سبب خداوند عالم كى ذات ہے ممكن ہے يہ اس حقيقت كو بيان كو رہا ہو كہ يہ برترى علم پر مشتمل ہے اور اس كا سرچشمہ انسانوں كے مصالح اور ان كى واقعى ضرورتوں سے خداوند عالم كى آگاہى ہے_

۴_ انسانوں كے درميان ، مادى اور اقتصادى وسائل سے بہرہ مندى كے لحاظ سے مكمل مساوات ممكن نہيں ہے _

والله فضل بعضكم على بعض

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں كے تفاوت كو ايك سنت اور طريقہ كى صورت ميں ذكر كيا ہے اور نيز الہى سنتيں قابل تغيير نہيں ہيں _

۵_ مالك كبھى بھى اپنے غلاموں كو اپنے فراوان اقتصادى وسائل اور معيشت ميں شريك نہيں كرتے ا ور اپنے آپ كو ان كے مساوى و برابر نہيں سمجھتے ہيں _فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب آيت غلاموں سے متعلق حكم واقعى كے بيان كے سلسلہ ميں نہ ہو بلكہ ايك حقيقت اور مسئلہ شرك سے اس كے ربط كو بيان كررہى ہو اس بناء پر آيت كا پيغام يہ ہوگا جب تم لوگ خودغلاموں كو اپنے جيسا نہيں سمجھتے ہو تو پھر تم كيسے خدا كے كچھ بندوں كو خدا كے برابر قرار ديتے ہو اور انہيں خدا كا شريك خيال كرتے ہو؟

۶_ مالك حضرات اپنے آپ كو غلاموں جيسا نہيں سمجھتے اور كبھى بھى ان كى غلامى سے دستبردار نہيں ہوتے ہيں _

فما الذين فضّلوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

۷_ انسانوں كے رزق كے تفاوت ميں سنت الہى كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ان كى نسبت مساوات اور اجتماعى عدالت كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے_والله فضلّ ...فما الدين فضّلو برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جملہ ''فما الذين فضلّوا '' ان افراد كى توبيخ اور سرزنش

۵۱۱

كے مقام پر ہو جو اپنے درميان مساوات كا لحاظ نہيں كرتے ہيں ابتداء آيت كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر چہ خداوند عالم نے رزق كے سلسلہ ميں انسانوں كو متفاوت قرارديا ہے ليكن اس كا يہ مطلب نہيں ہے كہ لوگ اپنے درميان مساوات كى رعايت نہ كريں _

۸_ زندگى كے تمام حالات ميں آزادى و استقلال اور الہى رزق وروزى كى عطاء خداوند عالم كى واضح اور عظيم الشان نعمتوں ميں سے ہے_فماالذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمانهم

۹_ وسائل سے بہرہ مند ہونا اور اپنے ما تحت افراد كو ان سے محروم ركھنا، حقيقت ميں نعمت خداوند ى كا انكار ہے _

فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سواء ا فبغمة اللّه يجحدون

۱۰_خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كى نعمتوں كا انكار ہے _ا فبعمة الله يجحدون

مذكورہ مطلب اس نكتہ كوملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ آيت كے مخاطب ، مشركين مكّہ ہوں _

آزادي:آزادى كا سرچشمہ۸

الله تعالي:ارادہ الہي۳; الله تعالى كى روزى ۱،۲،۸; الله تعالى كى سنتيں ۷; الله تعالى كى نعمتوں كى تكذيب۹; الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے علم كے آثار ۳: الله تعالى كے مقدرات ۱

امور:ناممكن امور۴

انسان:انسان كى مادى ضرورتيں ۳; انسان كے مصالح ۳; انسانوں كا اقتصادى لحاظ سے متفاوت ہونا ۲،۴; انسانوں كى روزى كا متفاوت ہونا ۲،۷; انسانوں كى روزى كے متفاوت ہونے كا سرچشمہ ۳; انسانوں ميں مساوات ۵،۷

انفاق:انفاق كو ترك كرنے كى حقيقت ۹; ما تحت افرا د پر انفاق كو ترك كرنا۹

روزي:روزى كے زيادہ كر نے كا سرچشمہ ۱

شرك:حقيقت شرك۱۰

عدالت:سماجى عدالت كى اہميت۷

غلام:

۵۱۲

غلام كى اقتصادى محروميت۵

غلام ركھنے والے:غلام ركھنے والوں كا برتاؤ ۵; غلام ركھنے والوں كى فكر ۵،۶; غلام ركھنے والوں كى لجاجت۶

كفران:كفران نعمت۱۰

نعمت:آزادى كى نعمت ۸; استقلال كى اہميت۸

آیت ۷۲

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ )

اور اللہ نے تمھيں ميں سے تمھارا جوڑا بنايا ہے پھر اس جوڑے سے اولاد اور اولاد اولاد قرار دى ہے اور سب كو پاكيزہ رزق ديا ہے تو كيا يہ لوگ باطل پر ايمان ركھتے ہيں اور اللہ ہى كى نعمت سے انكار كرتے ہيں _

۱_ انسانوں كے ليے خود ان كى جنس سے شريك حيات قرارد ينا، خداوند عالم كى نعمتوں ميں سے ہے _

واللّه جعل لكم من انفسكم ازواجا

۲_انسانوں كے نظام زندگى ميں ان كے منافع اور مصالح كى خاطر زوجيت ايك نعمت ہے _

والله جعل لكم من انفسكم ازواجا

مذكورہ تفسير ،''لكم'' ميں ''لام '' سے استفادہ كرتے ہوئے ہے جو كہ انتفاع كے ليے ہے_

۳_ مرد اور عورت ايك انسانى حقيقت و نفس كے مالك اور انسانيت كے لحاظ سے ان ميں ذرہّ برابر بھى تفاوت نہيں ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجا

يہ تفسير اس بناء پر ہے كہ تمام انسان چاہے وہ مرد ہوں ياعورت ''انفسكم'' كا مخاطب قرار پائے ہيں اور ان سب كو ايك روح اور جان شمار كيا گيا ہے_

۴_ شريك حيات كے نظام كے زير سايہ انسان كا اولاد

۵۱۳

كى نعمت سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً وجعل لكم من ازوجكم بنين و حفده

مذكورہ آيت ان ما قبل چند آيات ميں سے ہے جو انسان پر احسان اور توحيد اور شرك كے باطل ہونے كے بارے ميں ہيں قابل ذكر ہے كہ اس آيت (ا فباطل يومنون ...) كا ذيل مذكورہ تفسير پر مويّد ہے_

۵_ زوجيت اور ہمسرى كے ذريعہ نسل انسانى كے بقاء كى ضمانت دينا،خداوند عالم كى نعمت ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً و جعل لكم من ازوجكم بنين وحفدة

۶_ ازدواج و ہمسرى اور اولاد سے بہرہ مند ہونا الہى سنت اور انسانى فطرت ميں شامل ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

مذكورہ بالا تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ مادہ ''جعل'' سنت الہى كو بيان كررہا ہے اور وہ چيز جو سنت كے عنوان سے بيان ہوئي ہے وہ طبيعى معمول كے مطابق ہوگي_

۷_ ازدواجى زندگى ميں انسان كا اپنى اولاد اور رشتہ داروں جيسے افراد كى بے دريغ مدد سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

''حفدة'' كا مادہ ان مددگاروں كے ليے استعمال ہوتا ہے جو خدمت گذارى كے سلسلہ ميں كسى قسم كا دريغ نہيں كرتے اور مفسرين نے اولاد يا تمام رشتہ داروں كو ا س معنى كا مصداق قرارد يا ہے_

۸_انسان كى زندگى ميں رشتہ دارى كے تعاون كا اہم كرداروجعل لكم ...حفدة

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے شريك حيات اور اولاد كے موضوع كے بعد چند اہم نعمتوں كو شمار كرنے كے ضمن ميں رشتہ دارى كے متعلق مسئلہ كى طرف اشارہ فرمايا ہے جس كا''حفدہ'' كے لغوى معنى سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ انسان كا پاكيزہ اور پسنديدہ غذاؤں سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے _

والله جعل لكم ...ورزقكم من الطيبّات

۱۰_ اپنى زندگى كے تمام شعبوں ميں الہى نعمتوں اور آثار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، كفار بطلان پر يقين ركھنے كى خاطر خداوند عالم كى سرزنش كا مصداق ٹھہرے ہيں _والله جعل لكم ...اْفبالبطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۱_خاندان كى تشكيل ، صاحب اولاد ہونے ، اجتماعى تعاون اور خدائي حلال روزى سے بہرہ مند ہونے سے اعراض كرنا

۵۱۴

ايك باطل اور غلط طريقہ ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً ا فبالبطل يؤمنون

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''والله جعل لكم '' شريك حيات و غيرہ كے موضوع كو اہميت دينے كے مقام بيان ميں ہے _ اور آخرميں اعتراض آميز بيان''ا فبالباطل يومنون'' ان لوگوں كے ردكے سلسلہ ميں ہے جو ان اقدار سے رو گردانى كرتے ہيں _

۱۲_ كائنات كے مناظر ميں وجود خداوند كے آثار سے چشم پوشى كرنا ، اس كى نعمتوں كا كفرا ن اور ناشكرى ہے _

والله جعل لكم ...بنعمت الله هم يكفرون

۱۳_ نعمت كى طرف توجہ كا لازمہ، منعم كى شكر گذارى ہے_ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۴_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله الله ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة'' قال: الحفدة بنو البنت ونحن حفدة رسول الله (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدہ'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''حفدہ'' سے مراد بيٹى كے بيٹے ہيں اورہم رسول خداعليه‌السلام كے نواسے ہيں _

۱۵_''الحفده'' هم اختان الرجل على بناته وهو المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام (۲)

بيٹيوں كے شوہر (داماد) كو الحفدہ كہا جاتا ہے اور يہ مطلب امام صادقعليه‌السلام سے نقل ہوا ہے_

آيات خدا:۴،۷

آيات خدا سے منہ موڑنا۱۲

ائمہعليه‌السلام :ائمہعليه‌السلام كے فضائل ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كى سرزنشيں ۱۰; الله تعالى كى سنتيں ۶; الله تعالى كى نعمات ۱،۲،۴،۵،۷،۹

الله تعالى كى سنتيں :الله تعالى كى بقاء نسل كى سنت ۶

انسان:انسان كى فطرت ۶; انسان كے ابعاد ۶; انسان كے مصالح۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲۰،ص۲۶۴، ح۴۶، نورالثقلين ج۳، خ۶۸، ح۱۵۰_

۲) مجمع البيان ، ج۶،ص۵۷۶،نورالثقلين ، ج۳، ص۶۸، ح۱۵۲، فى مجمع البحرين '' ختن الرجل زوج البنتہ''_

۵۱۵

باہمى امداد:باہمى امدادكے آثار ۸; سماجى امداد كو ترك كرنا ۱۱; گھر يلو امداد ۸

داماد:داماد كى رشتہ دارى ۱۵

ذكر:نعمت كے ذكر كے آثار ۱۳

رشتہ دار:رشتہ داروں كى امداد۷; رشتہ داروں كى اہميت۸

رويات:۱۴،۱۵

روزي:حلال روزى سے استفادہ كو ترك كرنا۱۱

زہد:ناپسنديدہ زہد

شادي:شادى كا فطرى ہونا ۶; شادى كو ترك كرنا ۱۱; شادى كے آثار ۵

شكر:نعمت كے شكر كا زمينہ۱۳

طيّبات:طيّبات سے استفادہ كرنا۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

عورت:عورت كى حقيقت ۳; عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳

كفار:كفار كا باطل عقيدہ ۱۰; كفار كو سرزنش ۱۰; كفار كى لجاجت ۱۰

كفران:كفران نعمت ۱۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نسل (نواسے ...)

مرد:مرد كى حقيقت۳

نسل:بقاء نسل كى روش ۵

نعمت:انسانوں ميں زوجيت كى نعمت ۲;بقاء نسل كى نعمت ۵; پاكيزہ طعام كى نعمت ۹; رشتہ داروں كى نعمت ۷; طيّبات كى نعمت ۹; فرزند كى نعمت ۴; مياں بيوى كى نعمت ۱; نسل ( پوتے ونواسے ) كى نعمت ۷

نسل كى امداد: ۷

۵۱۶

آیت ۷۳

( وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقاً مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ شَيْئاً وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ )

اور يہ لوگ اللہ كو چھوڑ كر ان كى عبادت كرتے ہيں جو نہ آسمان و زمين ميں كسى رزق كے مالك ہيں اور نہ كسى چيز كى طاقت ہى ركھتے ہيں _

۱_ مشركين كے خدا ، انسانوں كو روز ى پہنچانے كے سلسلہ ميں كسى قسم كى تاثير نہيں ركھتے ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

۲_ فقط خداوند عالم، انسانوں كو روزى عطا كرنے والا اور وہى تنہا پرستش كے لائق ہے_

ا فبالباطل يؤمنون ...ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

اس آيت اور ما قبل آيت كے درميان ربط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ خداوندعالم نے رازق ہونے كو اپنى ذات ميں منحصر قرارد يا ہے اور حقيقى روزى رساں كو عبادت كے لائق سمجھاہے اور اس ضمن ميں رازقيت ميں بتوں كے ہر قسم كے كردار كى نفى كى ہے_

۳_ معبود حقيقى كا اس كے غير سے شناخت كا معيار، روزى پہنچانا ہے_ويعبدون من دون الله ما لايملك لهم رزقا

۴_ انسانوں كو روزى پہنچانے ميں آسمان اور زمين موثر ہيں _مالا يملك لهم رزقاً من السموات والارض شي

يہ جو خداوند عالم نے فرماياہے كہ معبود ، آسمان اور زمين سے انسان كو رزق پہنچانے پر قادر نہيں ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتاہے كہ زمين اور آسمانوں ميں رزق پہنچانے كازمينہ موجود ہے_

۵_ غيرخدا كى عبادت، باطل پر ايمان اور الہى نعمتوں كا كفران ہے_

ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون ويعبدون من دون الله

۵۱۷

۶_ غير موثر اور ناتوان عناصر كى پرستش ، مشركين كى پست فكرى اورجہالت كى علامت ہے _

ويعبدون من دون الله مالا يملك لهم رزقاً ...ولا يستطيعون

۷_ مشركين كے معبود، كائنا ت ميں ہر قسم كى توانائي اور قدرت سے عارى ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك ...ولا يستطيعون

آسمان:آسمان كے فوائد۴

الله تعالي:الله تعالى كى رازقيت۲;الله تعالى كے مختصات۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳

باطل معبود:باطل معبود اور رازقيت۱;باطل مبعودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كى عبادت۶

توحيد:توحيد افعالى ۲; توحيد عبادي۲; رازقيت ميں توحيد ۲

جہلا:جہلا كى نشانياں ۶

روزي:روزى كے موثر اسباب ۴

زمين:زمين كے فوائد۴

شرك:شرك كى حقيقت ۵

صادق معبود:صادق معبودوں كى رازقيت ۳

عبادت:غير خدا كى عبادت۵; غير خدا كى عبادت كے آثار۶

عقيدہ:باطل عقيدہ۵

كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

كفران:كفران نعمت ۵

مشركين:مشركين كى جہالت۶; مشركين كے معبود۷

۵۱۸

آیت ۷۴

( فَلاَ تَضْرِبُواْ لِلّهِ الأَمْثَالَ إِنَّ اللّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

تو خبردار اللہ كے لئے مثاليں بيان نہ كرو كہ اللہ كچھ جانتا ہے اور تم كچھ نہيں جانتے ہو _

۱_ خداوند عالم كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كا تقاضا يہ ہے كہ انسان توحيد كى طرف ميلان پيدا كرے اور اس كا شريك قرار دينے سے اجتناب كرے _فلا تضربوا لله الا مثال

مذكورہ تفسير دو نكتوں پر موقوف ہے(۱) ''فا'' نے اس آيت كے مضمون كو ماقبل آيت پر متفرع كيا ہے اور ما قبل آيت ميں خدا كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كے بارے ميں گفتگوہوئي ہے_

(ب)''ضَرَبَ مثَل''سے مراد، خداوند عالم كا شريك قراردينا ہو_

۲_ خداوند عالم كا مخلوقات سے مقائسہ كرنا اور اس كى صفات كو مخلوق كى صفات كے مشابہ قرار دينا، ممنوع ہے_

فلا تضربوا للّه الا مثال

۳_ خداوند عالم كى مالكيت و قدرت مطلقہ كى طرف توجہ اور اس كے مقابلہ ميں موجودات كى عاجز ى كا لازمہ يہ ہے كہ اس كو غير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_ويعبدون من دون الله مالا يملك ...فلا تضربوا للّه الامثال

ما قبل آيات سے جس بہترين موضوع كا استفادہ ہوتا ہے وہ خداوند عالم كى مالكيت وقدرت مطلقہ اور مشركين كے جھوٹے خداوں سے ہر قسم كى مالكيت و قدرت كى نفى ہے اس آيت ميں خداوند عالم نے مذكورہ مطلب كا نتيجہ و لازمہ يہ قرار ديا ہے كہ اس كوغير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_

۴_ فقط خداوند عالم ہى اپنى ذات كى حقيقت سے آگاہ ہے_فلا تضربوا للّه الا مثال ان الله يعلم و انتم تعلمون

۵_ انسان كے ليے خداوند عالم كى ذات و صفات كى

۵۱۹

حقيقت سے شناخت كا واحد راستہ، وحى ہے _فلا تضربوا للّه الا مثال ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہ كہ جملہ''ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون'' جملہ''فلا تضربواللّه الامثال'' كے ليے تعليل واقع ہو اور فعل''يعلم'' و''تعلمون'' كا متعلق اور مفعول ،خدا اور اس كى مقدس ذات ہو يعنى تم خدا كے ليے شريك او رمثل تصور نہ كرو كيوں كہ تم اس كى ذات اور حقيقت كو درك نہيں كر سكوگے اور اس كا علم فقط خداوند عالم كو ہے نيز و حى كے علاوہ اس كى شناخت ممكن نہيں ہے_

۶_خداوند عالم كو دوسرے موجودات سے تشبيہ دينے كا سرچشمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كے غير كى نسبت اس كى ذات و صفات كے امتيازات سے جاہل ہے_فلا تضربوللّه الامثال ...انتم لا تعلمون

چونكہ''انتم لا تعلمون'' سے مراد ، مطلق علم كى نفى نہيں ہے كيونكہ واضح سى بات ہے كہ انسان اپنى مادى زندگى كےشعبوں ميں علم ركھتا ہے بلكہ علم كى نفى كا تعلق اس چيز سے ہے جس كا آيت ميں ذكر ہوا ہے يعنى خداوند عالم كى ذات و صفات دوسرى مخلوقات سے قابل مقائسہ نہيں ہيں لہذا اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا علم حضوري۴; الله تعالى كى تشبيہ دينے كا سرچشمہ ۶; الله تعالى كى تشبيہ دينے كے موانع۳; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار ۱; الله تعالى كے مختصات ۴; خدا شناسى كے راستے ۵; صفات خدا كى خصوصيات۶

ايمان:توحيد پر ايمان لانے كا زمينہ ۱

جہالت:جہالت كے آثار ۶

ذكر:خدا كى مالكيت كا ذكر ۳; قدرت خدا كا ذكر۳

شرك:شرك سے اجتناب كا زمينہ۱

شناخت:شناخت كے وسائل۵

قياس:قياس كا ممنوع ہونا ۲

موجودات :موجودات كا عجز۳

وحي:وحى كا كردار۵

۵۲۰