تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168518
ڈاؤنلوڈ: 2183


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168518 / ڈاؤنلوڈ: 2183
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

آیت ۷۵

( ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً عَبْداً مَّمْلُوكاً لاَّ يَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقاً حَسَناً فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرّاً وَجَهْراً هَلْ يَسْتَوُونَ الْحَمْدُ لِلّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اللہ نے خود اس غلام مملوك كى مثال بيان كى ہے جو كسى چيز كا اختيار نہيں ركھتا ہے اور اس آزاد انسان كى مثال بيان كى ہے جسے ہم نے بہترين رزق عطا كيا ہے اور وہ اس ميں خفيہ اور علانيہ انفاق كرتا رہتا ہے تو كيا يہ دونوں برابر ہوسكتے ہيں _ سارى تعريف صرف اللہ كے لئے ہى ہے مگر ان لوگوں كى اكثريت كچھ نہيں جانتى ہے _

۱_ خداوند عالم كے مقابلے ميں مخلوق اس زر خريد غلام كى مانند ہے جو زرہ برابر ارادہ اختيار نہيں ركھتا ہے_

ضرب مثلاً عبداً معلوكاً لا يقدر على شيئ

۲_ خداوند عالم نے عوام الناس كے ذہن كو مفاہيم وحى سے آشناكرنے كے ليے مثال اور تشبيہ سے استفادہ كيا ہے_

ضرب اللّه مثلاً عبدا

۳_انسانوں كا رزق و روزي، خداوند عالم كى جانب سے ہے_ومن رزقناه منّا رزقاً حسن

۴_انفاق كرنے كے ساتھ صاحب قدرت ہونا ، خداوند عالم كا انسان پر لطف اور اس كى نعمت ہے_

ومن رزقنا ه مناً رزقاً حسناً فهو ينفق منه سراً وجهر

۵_ مالكيت اور اختيارات كے سلسلہ ميں انسان متفاوت ہيں _

عبداً مملوكا لا يقدر على شيء ومن رزقنه ...فهو ينفق سراً وجهر

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ قرآن كى مثاليں حقيقى اور خارجى واقعيت سے حكايت كرتى ہيں نہ يہ كہ فرضى اور خيالى ہيں _

پنہاں اور پوشيدہ طورپر انفاق، على الاعلان اور آشكار انفاق سے بہتر اور قابل قدر ہے_فهو ينفق سراً و جهر

اس مطلب كا استفادہ اس ليے كيا گيا ہے كہ ''سراً'' كلمہ ''جھراً'' پر مقدم ہے_

۵۲۱

۷_حقيقى طور پر آزاد وہ ہے جو مال و منال كى بندگى سے آزاد اور اپنى دولت كو پنہان و آشكار خرچ كرنے والا ہو_

عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن رزقنه منّا رزقاً حسناً فهو ينفق منه سراً وجهرا

مذكورہ تفسير اس بناء پرہے كہ خداوند عالم نے صاحب قدرت انفاق كرنے والے انسان كو فاقد قدرت غلاموں كے مقابلہ ميں قرار ديا ہے يعنى وہ شخص جو قدرت ركھتا ہو اور انفاق كرے وہ غلام نہيں بلكہ حر اور آزاد ہے_

۸_ فقط حلال اور پسنديدہ روزى مقدّر شدہ اور الہى روزى ہے نہ كہ حرام اور ناپسنديدہ روزى _

ومن رزقناه مناً رزقاً حسن

چونكہ خداوند عالم نے اپنى روزى ''رزقناہ'' كو اچھى و پسنديدہ روزى ''رزقاً حسناً'' سے مقيّد كيا ہے لہذا ممكن ہے كہ مذكورہ مطلب كا استفادہ كيا جا سكے_

۹_ خداوند عالم جيسے غنى كے مقابلہ ميں تمام موجودات فقير اور ہر لحاظ سے محتاج ہيں _

ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن ...فهو ينفق منه سراً وجهر

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خاوند عالم نے مشركين كے عقيدہ كو رد كرنے كے مقام پر اور اس حقيقت كى وضاحت كرتے ہوئے كہ خداوند عالم مخلوقات كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے ايسى مثال سے استفادہ كيا ہے جس ميں تمام كائنات كو ايك ناتوان غلام اور خداوند عالم كو صاحب قدرت انفاق كرنے والے كى مانند قرار ديا گيا ہے كہ كائنات جس كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتى ہے_

۱۰_ دوسرى تعليمات اور اقدار الہى كى نسبت، انفاق ايك خاص مقام اور اہميت كا حامل ہے _فهو ينفق منه

يہ جو خداوند عالم نے اچھے اور برے انسانوں كے ما بين فقط انفاق سے مقائسہ كيا ہے ممكن ہے اس تفسير كو بيان كررہا ہو_

۱۱_ مالى لحاظ سے مستقل ہونا اور تونگرى كے ساتھ انفاق كرنا، دوسروں پر مالى لحاظ سے انحصار كرنا اور فقر او ر انفاق كرنے سے ناتوانى كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے_

۵۲۲

ضرب اللّه مثلاً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن رزقنه هل يستون

۱۲_ خدا كے ساتھ مخلوقات كا قابل مقائسہ نہ ہونا ايك واضح اور غير مبہم چيز ہے_

ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً ...ومن ...فهو ينفق منه سراً وجهراً هل يستون

''ہل يستون'' كا جواب واضح اور روشن ہونے كى وجہ سے ذكر نہيں ہوا ہے در حقيقت خداوند عالم فرمارہا ہے كہ جس طرح اختيار سے عارى غلام كا ايك قدرت اور آزاد كرنے والے شخص سے مقائسہنہيں كيا جا سكتا ہے اور يہ موضوع واضح اور بيان كے محتاج نہيں اسى طرح مخلوق كا خدا سے مقائسہ كرنا بھى ہے_

۱۳_ حمد وستائش، خداوند عالم كے ساتھ مخصوص ہے_الحمدللّه

۱۴_ تمام تعريفيں اس خدا كے ليے ہيں اور وہى اس كا سزا وار ہے_الحمداللّه

''الحمدللّہ'' ميں ' الف و لام'' جنس كاہے اوراستغراق ( عموميت ) كا فائدہ دے رہا ہے_يعنى''كل حمدٌ لله ''

۱۵_ كائنات كے نظام ميں ہر قدر وقيمت اور خوبصورتى كا سرچشمہ، خداوند عالم كى ذات ہے _الحمدلله

خداوند عالم كى ذات كے ليے ستائش كا منحصر ہونا اس وجہ سے ہے كہ خوبصورتى اور ہر ستائش كا سرچشمہ اس كى ذات ہے اور اس مطلب پر مويّد جملہ''ضرب اللّه مثلاً عبداً ...'' جو خدا اور مخلوقات كے درميان مقائسہ كے سلسلہ ميں ہے يعنى مخلوقات كے پاس جو كچھ بھى ہے وہ خدا كا عطا كردہ ہے_

۱۶_ خداوند عالم كے علاوہ كوئي موجود بھى كمال ، جمال ، كامل اور مستقل نہيں ہے_الحمدللّه

بے شك كائنات كے تمام موجودات ايك طرح كے جمال سے بہرہ مند ہيں لہذا تمام ستائش كا خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہوناممكن ہے اس حقيقت كو بيان كررہا ہو كا ان كا كما ل و جمال مستقلنہيں ہے بلكہ ناقص اور خدا سے وابستہ ہے_

۱۷_ خداو عالم كى صفات اور مخلوقات كا اس سے قابل مقائسہ نہ ہونے كے لحاظ سے اكثر مشركين جاہل ہيں _

بل اكثر هم لا يعلمون

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ ابتدا ء آيت ، مخلوق كا خدا سے قابل مقائسہ نہ ہونے كے بارے ميں ذكر ہوئي ہے اور علم كى نفى ''لا يعلمون'' بھى اسى لحاظ سے ہے_

۱۸_ شرك كا سبب، جہالت اور پست فكرى ہے_

۵۲۳

بل اكثر هم لا يعلمون

خداوند عالم نے مخلوق كا خدا كے ساتھ قابل مقائسہ نہ ہونے كو سمجھانے كے ليے ايك واضح سى مثال سے استفادہ كيا ہے اور فرمايا ہے ان تمام وضاحت كے باوجود پھر بھى اگر مشركين شرك كے راستہ كو اختيار كرتے ہيں تو اس كا سبب فقط ان كى جہالت اور نادانى ہے_

۱۹_''عن ابى جعفر عليه‌السلام وابى عبداللّه عليه‌السلام قالا: المملوك لا يجوز طلاقه ولا نكاحه الاّ باذن سيده ...''ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيئ'' (۱)

امام باقرعليه‌السلام و امام جعفر صادقعليه‌السلام سے رويات نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا غلام كا نكا ح اور طلاق اس كے مالك كى اجازت كے بغير نافذ نہيں ہے _ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء

۲۰_''حسن العطّار ، قال: سا لت ابا عبداللّه عليه‌السلام عن رجل امر مملوكه ان يتمتع بالعمرة الى الحج اعليه ان يذبح عنه ؟ قال : لا ان اللّه تعالى يقول : ''عبداً مملوكاً لا يقدر على شيئ (۲)

حسن عطا ركہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سوال كيا كہ ايك شخص نے اپنے زر خريد غلام كو حكم ديا كہ وہ حج تمتع بجا لائے كيا اس غلام پر اپنے مولى كى طرف سے قربانى دينا واجب ہے ؟حضرت نے فرمايا نہيں خداوند عالم نے فرمايا ہے :''عبداً مملوكاً لا يقدر على شي''

آزاد:آزاد بندوں كا انفاق۷; آزاد بندوں كى خصوصيات ۷

احكام:۱۹،۲۰

ازدواج:ازدواج كے احكام ۱۹

استقلال:مالى استقلال كى اہميت ۱۱

اقدار:۶،۱۰اقدار كا سرچشمہ ۱۵

الله تعالي:الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۷; الله تعالى كا بے نياز ہونا ۹; الله تعالى كا كردار ۱۵; الله تعالى كى رازقيت ۳; الله تعالى كى روزى ۸; الله تعالى كى نعمات ۴; الله تعالى كے صفات۱۷; الله تعالى كے كمال ۱۶; الله تعالى كے مختصات۱۳،۱۴،۱۶; الله تعالى كے مقدّرات

انسان:انسانوں كى مالكيت كى حدود۵; انسانوں كے دائرہ اختيار كى حدود ۵; انسانوں ميں اقتصادى تفاوت۵

۵۲۴

جہالت:جہالتكے آثار ۱۸

حمد:خدا كى حمد ۱۳،۱۴

روايت:۱۹،۲۰

روزى :پسنديدہ روزى ۸; حلال روزى ۸: روزى كا سرچشمہ ۳

زيبائي:زيبائي كا سرچشمہ ۱۵

شرك:شرك كے اسباب۱۸

طلاق:طلاق كے احكام ۱۹

غلام:غلام كا حج ۲۰

قرآن:قرآن كى تعليمات كى روش ۲; قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۲; قرآنى مثاليں ۱

قرآنى مثاليں :غلام كے ساتھ تشبيہ ۱; موجودات كى مثال۱

قياس:باطل قياس ۱۱،۱۲; موجودات كا خدا كے ساتھ قياس ۱۲،۱۷

كائنات:كائنات كى نياز مندى ۹

مشركين:مشركين كى اكثريت ۱۷; مشركين كى جہالت ۱۷

موجودات:موجودات كا عجز ۱; موجودات كا نقص ۱۶

نعمت:ثروت كى نعمت ۴

۵۲۵

آیت ۷۶

( وَضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لاَ يَقْدِرُ عَلَىَ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَى مَوْلاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لاَ يَأْتِ بِخَيْرٍ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَهُوَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور اللہ نے ايك اور مثال ان دو انسانوں كى بيان كى ہے جن ميں سے ايك گونگا ہے اور اس كے بس ميں كچھ نہيں ہے بلكہ وہ خود اپنے مولا كے سر پر ايك بوجھ ہے كہ جس طرف بھى بھيج دے كوئي خير لے كر نہ آئے گا تو كيا وہ اس كے برابر ہوسكتا ہے جو عدل كا حكم ديتا ہے اور سيدھے راستہ پر گامزن ہے _

۱_ خداوند عالم كى نسبت، مخلوق ناتوان ،گونگوں كى مثل اور سرپرست كى محتاج ہے_

وضرب الله مثلاً رجلين احد هما ابكم لا يقدر على شيء وهو كل ّ على موله

۲_ خداوند عالم كا عوام الناس كو مفاہيم وحى سے آشنا كرنے كے ليے مثال اور تشبيہ سے استفادہ كرنا _

وضرب اللّه مثلاً رجلين

۳_ كائنات كے موجودات عاجز اور اپنى حيات ميں خداوند عالم پر بھروسہ كيے ہوئے ہيں _لا يقدر على شيء وهوكلّ على موله

۴_ كائنات كے تمام موجودات، خداوند عالم كى امداد اور تدبير كے بغير امور كى انجام دہى اور رائے خير وكمال كى نشاندہى ميں عاجز ہيں _لا يقدر على شيء ...اينما يوجّهه لا يأت بخير

۵_ انسان كى حقيقى قدر و قيمت، اس كا سودمند اور اس كى خلقت كے اثر كا مثبت ہونا ہے_اينما يوجّہہ لايا ت بخير

۵۲۶

۶_ كائنات كے موجودات كى تمام اچھا ئيوں اور كمالات كا سرچشمہ، خداوند عالم كى ذات ہے _أينما يوجّهه لايأت بخير

بے شك تمام موجودات ايك قسم كے خير اور فيض كمال سے بہرہ مند ہيں لہذا موجودات سے خير رسانى كى نفى كرنا اس بات پر دليل ہے كہ تمام اچھائيوں كا سرچشمہ خداوند عالم ہے _

۷_ عدل كى دعوت دينا ،ايك جليل القدر انسان كى نشانى اور علامت ہے_

ضرب اللّه مثلاً رجلين احد هما ابكم لا يقدر على شيئ ...هل يستوى هوو من يا مر بالعدل

۸_مخلوقات كا خداوند عالم سے قابل مقائسہ نہ ہونا، ايك واضح ، روش اور غير مبہم امر ہے _

وضرب اللّه مثلاً رجلين احدهما ابكم لا يقدر على شيء ...هل يستوى هو و من يامر بالعدل

مذكورہ تفسير كا استفادہ جو اب استفہام ( ہل يستوى ہو ...) كے حذف سے كيا گيا ہے ممكن ہے كہ جسے واضح اور بديہى ہونے كى بناء پر حذف كيا گيا ہو_

۹_ خداوند عالم انسانوں كو عدل كى دعوت دينے والا ہے_هل يستوى هو ومن يا مر بالعدل

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ آيت كى ضرب المثل كو شرك كى نفى كے ليے قرار ديں يعنى عاجز گونگا انسان ، مخلوقات كے ليے مثال ہو اور عدل كا حكم دينے والا خداوند عالم كے ليے مثال ہو_

۱۰_ فقط باكردار او رصراط مسقيم پر قائم انسان، دوسروں كو عدل كى دعوت دينے كى لياقت ركھتا ہے_

ومن يا مر بالعدل وهو على شيء صراط مستقيم

عدل كى دعوت دينے والے كو اس بات سے متصف كرنا كہ وہ خود صراط مستقيم پر ہو يہ در حقيقت اس مسؤليت كى لياقت كے ليے شرط كو بيان كرنے كے ليے ہے_

۱۱_ نظريہ عدالت پر انسانى معاشرہ كى اصلاح كرنا ضرورى ہے اور فقط اپنى تربيت پر اكتفا ء نہ كيا جائے_

ومن يامر بالعدل وهو على صراط مستقيم

مذكور تفسير اس بناء پر ہے ہے كہ خداوند عالم نے جہاں اس بيان ''وہو على صراط مستقيم'' كے ذريعہ خود سازى كو اہميت دى ہے وہاں عدالت كى طرف دعوت اور اصلاح معاشرہ كو بھى بيان فرمايا ہے بلكہ اس كو مقدّم قرار ديا ہے_

۱۲_ عدالت كى دعوت اور صراط مستقيم پر ہونا ، قدرت، استقلال اور معاشرہ كے ليے خير كا سبب ہے_

احد هما ابكم لا يقدر على شيء ...هل يستون هو ومن يا مر بالعدل وهو على صراط مستقيم

۵۲۷

مذكورہ تفسير كا ''من يامر بالعدل ...''اور''احد هما ابكم ...'' ''لايات بخير'' كے باہمى مقابل سے استفادہ كيا گيا ہے_

۱۳_عدالت طلبى كى فكر سے عارى انسان ، الہى فكر كے مطابق گونگا اور بے قدر و قيمت انسان ہے _

احد هما ابكم ...ومن يا مر بالعدل

مذكورہ مطلب كا ''يامر بالعدل '' ''ا بكم''سے تقابل كى بناء پر استفادہ كيا گيا ہے_

اصلاح:سماجى اصلاح كى اہميت۱۱

اقدار:اقدار كا ملاك

الله تعالي:الله تعالى كى امدار كے آثار۴; الله تعالى كى تدبير كے آثار ۴; الله تعالى كى دعوتيں ۹

انسان:انسان كى سودمند ى كے آثار ۵; انسان كى قدر وقيمت كا معيار ۵; با ارزش انسان كى علامت ۷

بھروسہ :الله تعالى پر بھروسہ ۳

تزكيہ:تزكيہ كى اہميت۱۱

ثابت قدم رہنے والے:صراط مستقيم پر ثابت قدم رہنے والے۱۰

خير:خير كا سرچشمہ ۶

شخصيت :شخصيت كو نقصان پہنچانا۱۳

صالحين:صالحين كى دعوتيں ۱۰

صراط مستقيم:صراط مستقيم كى دعوت ۱۲

ظالم:ظالموں كا گنگ ہونا ۱۳

عدالت:عدالت كى طرف دعوت دينا ۷،۹،۱۰،۱۲

عدالت خواہي:عدالت خواہى كى اہميت۱۳

قرآن:قرآن كى تعليمات كى روش۲; قرآنى مثاليں ۱،۲

قرآنى مثاليں :

۵۲۸

گنگ ہوجانے كى مثال۱; موجودات كى مثال۱

قياس:باطل قياس۸; موجودات كا خدا كے ساتھ قياس ۱،۸

مثال:مثال كے فوائد۲

معاشرہ:معاشرے كے استقلال كا سرچشمہ ۱۲; معاشرے كى قدرت كا سرچشمہ۱۲

موجودات:موجودات پر بھروسہ۳;موجودات كا عجز ۳،۴

ہدايت پانے والے:ہدايت پانے والوں كى دعوتيں ۱۰

آیت ۷۷

( وَلِلّهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلاَّ كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

آسمان و زمين كا سارا غيب اللہ ہى كے لئے ہے اور قيامت كا حكم تو صرف ايك پلك جھپكنے كے برابر يا اس سے بھى قريب تر ہے اور يقينا اللہ ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين كے غيبى امور، خداوند عالم كے ساتھ خاص ہيں _ولله غيب السموات والارض

۲_ آسمانوں اور زمين كے پنہانى حوادث كا وجود، انسانوں كے ليے قابل كشف نہيں ہے_

ولله غيب السموات والارض

آسمانوں ميں موجود بعض واقعات اور اموركو غيب قرار دينا، اس بات پر دليل ہے كہ يہ انسانى علم كے دائرہ سے خارج ہيں _

۳_آنكھ جھپكنے يا اس سے بھى كم تر وقت ميں لحظہ قيامت كا واقع ہونا _وما ا مر الساعة الاّ كلمح البصر ا و هو ا قرب

۵۲۹

۴_قيامت كا بر پا اپنى تمام وسعت اور عظمت كے باوجود، خداوند عالم كے ليے آسان ہے_

وما ا مر الساعة الا كلمح البصر ا و هو ا قرب

۵_ انسانوں كى نگاہ ميں قيامت كا برپا ہونے كى دورى كے باوجود، نگاہ قدرت ميں اس كا نزديك ہونا _

وما ا مر الساعة الاّ كلمح البصر ا وهو ا قرب

مذكورہ تفسير اس نكتہ اس بناء پر ہے كہ ''امر الساعة'' سے مراد ، قيامت كا واقع ہونا ہو نہ كہ اس كے برپا ہونے كا حكم اس صورت ميں ممكن ہے آيت اس چيز كى طرف اشارہ كرے كہ قيامت كا واقع ہونا لوگوں كى نگاہ ميں دور ہے_

۶_ قيامت كا برپا ہونا آسمانوں اور زمين كے غيبى امور ميں سے ہے_ولله غيب السموات والارض وما ا مر الساعة

امور غيبى كو خداوند عالم كے ساتھ خاص كرنے بعد قيامت كے بر پا ہونے كے مسئلہ كى ياد آورى ممكن ہے اس كو امور غيبى ميں سے قرار دے رہى ہو_

۷_وحى كے علاوہ انسان كے ليے قيامت كى حقيقت ، كيفيت اور اس كے وقوع كے وقت سے آگاہى ممكن نہيں ہے_

ولله غيب السموات الارض وما ا مر الساعة

''لله غيب السموات '' كے بعد ''امر الساعة'' كا بيان ممكن ہے عام كے بعد خاص كے ذكر كے عنوان سے ہو_

۸_توحيد كے بعد معاد اور قيامت، دينى معارف كے اہم ترين موضوعات ميں سے ہيں _وماا مر الساعة الا كلمح البصر

مذكورہ تفسير كو آيات كے باہمى ارتباط اور گذشتہ آيات ميں اصل موضوع توحيد اور شرك سے پرہيز كى بناء پر اور اس آيت ميں جو قيامت كے برپا ہونے كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ خداوند عالم كى قدرت كى حدو انتہا نہيں ہے اور وہ ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_انّ اللّه على كلّ شيء قدير

۱۰_ قيامت كا برپا ہونا ، الہى قدرت مطلقہ كا جلوہ ہے_وماا مر الساعة الا كلمح البصر ا ...ان اللّه على كلّ شيء قدير

۱۱_ خداوند عالم كى مطلق اور لا متناہى قدرت اس بات پر دليل ہے كہ قيامت كا بر پا اس كے ليے آسان ہے_

وما ا مر الساعة الا كلمح البصر ا و هو ا قرب إنّ اللّه على كلّ شيء قدير

جملہ'' انّ اللّہ ...''جملہ ''وما ا مر الساعة ...'' كے ليے تعليل كے مقام امر قيامت، خدا كے ليے آسان ہے چونكہ وہ ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_

۵۳۰

آسمان:آسمانوں كے پوشيدہ راز ۱،۲،۶

الله تعالي:الله تعالى كا علم غيب۱; الله تعالى كى قدرت۴; الله تعالى كى قدرت كى خصوصيات ۹; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۰; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱۱; الله تعالى كى وسعت قدرت ۹; الله تعالى كے مختصّات۱

انسان:انسانوں كى جہالت ۲

توحيد:توحيد كى اہميت۸

حقائق:حقائق غيبي۶

دين:اصول دين۸

زمين:زمين كے پوشيدہ راز ۱،۲،۶

قيامت:قيامت كا برپا ہونا ۶،۱۰; قيامت كا علم ۷; قيامت كا ناگہانى بر پا ہونا ۳; قيامت كا نزديك ہونا ۵; قيامت كا وقت ۵; قيامت كى اہميت۸; قيامت كى خصوصيات ۳; قيامت كى سہولت كے دلائل ۱۱

معاد:معاد كى اہميت ۸

وحي:وحى كا كردار۷

آیت ۷۸

( اللّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَيْئاً وَجَعَلَ لَكُمُ الْسَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور اللہ ہى نے تمھيں شكم مادر سے اس طرح نكالا ہے كہ تم كچھ نہيں جانتے تھے اور اسى نے تمھارے لئے كان آنكھ اور دل قرار ديئے ہيں كہ شايد تم شكرگذار بن جاؤ _

۱_ انسانوں كى اپنى ماؤں سے ولادت، خداوند عالم كى قدرت مطلقہ كا جلوہ ہے_

ان ّ اللّه على كلّ شى قدير واللّه اخرجكم من بطون امهاتكم

مذكورہ تفسير كا اس آيت اور ما قبل آيت كہ جس كے آخر ميں خداوند عالم كى لا متناہى قدرت كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے كہ باہمى ارتباط سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵۳۱

۲_والدہ سے پيدائش كے وقت انسان ،ہر قسم كے علم و آگاہى سے عارى ہے_اخرجكم من بطون امهتكم لا تعلمون شي

۳_ ولادت كے وقت اولاد انسان كا سماعت ،بصارت اور قلب كے ذريعہ علم و آگاہى سے بہرہ مند نہ ہونا الہى تدبير اور حكمت كى علامت ہے_واللّه اخر جكم من بطون امهتكم لا تعلمون شي

يہ آيت توحيد كے اثبات اور انسانوں كو الہى آثار و نشانيوں كى طرف متوجہ كرنے كے مقام پر ہے اس بناء پر ولادت كے مراحل اوراس كے بعد اولاد انسان كا علم سے خالى ہونا او راپنى حيثيت كى طرف اس كى عدم توجہى ممكن ہے حكمت الہى اور انسانوں كى زندگى ميں اس موضوع كى اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۴_ سماعت ، بصارت اور قلب( ادراك كا مركز) شناخت كے اہم ترين ذرائع ہيں _

واللّه اخرجكم ...لا تعلمون شيائً وجعل لكم السمع والابصرا والا فئدة

۵_ سماعت ، بصارت اور دل ( ادارك كى قدرت ) خداوند عالم كى اہم ترين نعمتوں ميں سے ہے_

واللّه اخر جكم وجعل لكم السمع الا بصر والا فئدة

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كے آيت كريمہ قدرت الہى كى نشانيوں كو بيان كرنے كے علاوہ الہى نعمتوں كو شمار كرنے كے ساتھ مقام امتنان ميں ہے_

۶_حقائق كى شناخت كے ليے انسان كے پاس حسى اور غير حسى دو ذرائع ہيں _وجعل لكم السمع والابصر والا فئدة

۷_ حس اور تجربہ ( سننا اور ديكھنا) ادراك اور انسانى علوم كے پروان چڑھنے كا سبب ہيں _

وجعل لكم السمع و الابصر والافئدة

يہ تفسيراس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''السمع والابصار'' كا ''ا فئدة'' پر مقدم ہونا ،مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۸_سماعت ، بصارت اور ادراك كى اہميت كى طرف توجہ كا لازمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كا شكر ادا كرے_

وجعل لكم السمع والا بصر والا فئدة لعلّكم تشكرون

۹_ خداوند عالم كى نعمتوں كا شكر ،ايك ضرورى اور لازمى چيز ہے_

۵۳۲

وجعل لكم ...لعلّكم تشكرون

۱۰_ انسان كى خلقت اور اس كو نعمت ( قوت ادراك و غيرہ) عطا كرنے كا مقصد، خداوند عالم كى شناخت اور اس كا شكرہے_واللّه اخرجكم من بطون ...وجعل لكم السمع ...لعلّكم تشكرون

۱۱_ انسان، خداوند عالم كى نعمتوں كى ناشكر ى كے خطر ہ سے دوچار ہے_

ادراك:ادراك كا زمينہ۷; ادراك كى اہميت ۸; قوت ادراكى كا فلسفہ ۱۰

الله تعالي:الہى تدابير كى علامات۳; الہى حكمت كى علامات ۳; الہى قدرت كى علامات ۱; الہى نعمات۵; الہى نعمات كا فلسفہ ۱۰; خداشناسى كى اہميت ۱۰

انسان:انسان كى خلقت كا فلسفہ ۱۰;انسانوں كى جہالت۲ ۲،۳; انسانوں كى ولادت ۱،۲،۳

بچہ:بچے كا ادراك ۳; بچے كا دل ۳; بچے كى بينائي ۳; بچے كى سماعت ۳

بينائي :بينائي كا كردار ۷;بينائي كى اہميت ۴،۸

تجربہ:تجربہ كردار۷

تعليم:تعليم كا زمينہ ۷

حواس:حواس كے ذكر كے آثار ۸

سماعت:سماعت كا كردار۷;سماعت كى اہميت ۴،۸

شكر:شكر خداكى اہميت ۱۰; شكر كا زمينہ ۸; شكر نعمت كى اہميت۹

شناخت:شناخت حسى كے وسائل ۶; شناخت كے وسائل ۳،۴; شناخت كے وسائل كى اقسام ۶; غير حسى شناخت كے وسائل۶

قلب:قلب كى اہميت۴

كفران:كفران نعمت كا زمينہ۱۱

نعمت:بينائي كى نعمت۵; دل كى نعمت ۵; سماعت كى نعمت ۵ ; قوت ادراك كى نعمت ۵; مہم ترين نعمت ۵

۵۳۳

آیت ۷۹

( أَلَمْ يَرَوْاْ إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاء مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلاَّ اللّهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

كيا ان لوگوں نے پرندوں كى طرف نہيں ديكھاكہ وہ كس طرح فضائے آسمان ميں مسخر ہيں كہ اللہ كے علاوہ انھيں كوئي روكنے والا اور سنبھالنے والا نہيں ہے بيشك اس ميں بھى اس قوم كے لئے بہت سى نشانياں ہيں جو ايمان ركھنے والى قوم ہے _

۱_ انسانو ں كے ليے آسمانى فضاميں پرندوں كى پرواز كى كيفيت اور اس پر حاكم قوانين كے بارے ميں تدبرّ كرنا ضرورى ہے_ا لم يروا الى الطير مسخّرات: فى جوّ السّماء

''روئيت''كہ جس كا معنى آنكھ كے ذريعہ ديكھنا ہے جب بھى ''الى '' كے ذريعہ متعدى ہو اس ميں دقت اور غور كا معنى متضمن ہوتا ہے_

۲_پرندوں كى پرواز كى كيفيت ميں دقت اور فكر ، خدا كى شناخت كا ايك ذريعہ ہے_

ا لم يروا الى الطير مسخرات فى جو السّما ما يمسكهنّ الا اللّه

۳_اجرام فلكى كى منظم حركت اور ان كى تسخير ميں خدا وند عالم كى شناخت كا ايك طريقہ ہے _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

ممكن ہے كے ''طير'' سے مراد صرف پرندے نہ ہوں بلكہ يہ فضاميں پرواز كرنے والے تمام اجسام كو شامل ہو_

۴_آسمانى فضاميں سكوت كيے بغير پرندوں كى پرواز قدرت الہى كى نشانيوں ميں سے ہے_

الم يروا الى الطير مسخرت فى جوّ السماء ما يمسكهنّ الا اللّه

۵۳۴

۵_ طبيعى اسباب، خداوند علم كى قدرت اور ارادے كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

با وجود اس كے كہ پرندوں كى پرواز اس خاص طاقت كى وجہ سے ہے جو ان كے وجود ميں پوشيدہ ہے ليكن خداوند عالم نے اس توانائي كو اپنى طرف نسبت دى ہے ا س سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادہ كے بل بوتے پر ہيں _

۶_پرندوں كى حركت، با قاعدہ طو رپر خداوند عالم كى قدرت او رحفاظت پر موقوف ہے_

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

۷_ پرندوں كى پرواز اور آسمانى اجرام كى حركت ميں خداوند عالم كى عظمت اور قدرت پر بہت زيادہ نشانياں ہيں _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه ان فى ذلك لأيآت لقوم يؤمنون

۸_آيات الہى سے بہرہ مند ہونے كے ليے حق قبول كرنے اور حق كى تلاش كى فكر كا ہونا شرط ہے_

ان فى ذلك لا يت لقوم يؤمنون

آسمانى فضا ۱،۲

آيات الہي:آفاقى آيات الہى ۲،۳; آيات الہى سے استفادہ كى شرائط ۸

اجرام آسماني:اجرام آسمانى كا سرتسليم خم كرنا ۲; اجرام آسمانى كى حركت ۷;اجرام آسمانى كى حركت كا مطالعہ۳

الله تعالي:ارادہ الہى كے جارى ہونے كا مقام۵; الله تعالى كى قدرت كے آثار ۶; خداشناسى كے دلائل ۲،۳; عظمت خداكى علامات ۷ ; قدرت الہى كى علامات ۴،۷

پرندے:پرندوں كا محافظ ۶; پرندوں كى پرواز ۴،۷; پرندوں كى پرواز كا سرچشمہ ۶; پرندوں كى پرواز كا مطالعہ ۱،۲

تعقّل:تعقّل كى اہميت۱

حق:حق كو قبول كرنے كى اہميت ۱

حق طلبي:حق طلبى كى اہميت ۸

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار ۵

كائنات:كائنات كا مطالعہ ۱; نظام كائنات۱

۵۳۵

آیت ۸۰

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَناً وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الأَنْعَامِ بُيُوتاً تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثاً وَمَتَاعاً إِلَى حِينٍ )

اور اللہ ہى نے تمھارے لئے تمھارے گھروں كو وجہ سكون بنايا ہے اور تمھارے لئے جانوروں كى كھالوں سے ايسے گھر بناديئے ہيں جن كو تم روز سفر بھى ہلكا سمجھتے ہو اور روز قيامت بھى ہلكا محسوس كرتے ہو اور پھر ان كے اون، روئيں اور بالوں سے مختلف سامان زندگى اور ايك مدت كے لئے كار آمد چيزيں بناديں _

۱_ خداوند عالم نے گھر او ر مكان كو انسان كے ليے آرام اور سكون كا سرچشمہ قررد يا ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۲_ انسان كا اپنے گھر ميں آرام و سكون سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۳_ انسان كى زندگى ميں آرام و سكون كى اہميت_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

مذكورہ مطلب كا آيت ميں موجود دو نكات سے استفادہ ہوتا ہے (۱) آيت امتنان اور الہى نعمتوں كو شمار كرنے كے مقام پر ہے (۲) گھر اور منزل كے تمام فوائد ميں سے فقط اس كے آرام اور سكون كى طرف اشارہ ہوا ہے_

۴_ آسائش و سكون كى فراہمى ، گھر اور منزل بنانے كى حكمت اور فلسفہ ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۵۳۶

۵_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند ) كى طرح خلقت كہ ان كى جلد سے گھر اور ہلكى اور قابل انتقال پنا ہ گاہ بنائي جائے يہ خداوند عالم كى قدرت ہے _واللّه ...جعل لكم من جلود الا نعم بيوتاً تستحفونها يوم ظعنكم و يوم اقامتكم

۶_ ہلكى اور قابل ا نتقال چھت بنانے كے ليے چوپايوں ( اونٹ ، گاء ، گوسفند) كے چمڑے سے انسان كا استفادہ كرنا ،الہينعمتوں ميں سے ہے_وجعل لكم من جلود الا نعم بيوت

۷_ سفر و حضر ميں انسان كى آسائش اور سہولت كے اسباب كا خداوند عالم كى طرف سے انتظام كيا گيا ہے_

واللّه ...وجعل لكم ...تستخفونها يوم ظعنكم ويوم اقامتكم

۸_ حيوانات كى پشم كھال اور بالوں سے زندگى كا ساز و سامان بنانے كے ليے استفادہ كرنا ايك الہى نعمت ہے_

ومن اصوا فها و ا وبارها و اشعارها ا ثثاً و متاعا

۹_ چوپايوں ( اونٹ، گائے ، گوسفند) كى پشم ، بال اور كھال زندگى كے لوازمات بنانے كے ليے انسان كى طبيعى زندگى كے مناسب ہيں _جعل لكم من الا نعم ...تستخفونها ...اثثاً ومتاعا

يہ جو خداوند عالم نے چوپايوں كى پشم ، كھال اور بالوں كو زندگى كا ساز و سامان مہيّا كرنے كے ليے خلق كيا ہے گو يا يہ انسان كى طبيعى زندگى كے متناسب ہے چونكہ خداوند عالم حكيم اور دانا ہے_

۱۰_ انسانوں كے ليے اپنى زندگى كى طبيعى ترين سہوليات ميں فكر كرنا اور اس سلسلہ ميں كردار الہى كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے _

۱۱_ خداوند عالم نے انسان كى ضروريات كو اس كى زندگى كى مختلف شرائط كے متناسب فراہم كيا ہے_

يوم ظعنكم و يوم اقامتكم ومن اصوافها واوبارها و اشعارها اثثاً ومتاعا

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے حيوانات كى جلد كو اس لحاظ سے نعمت كے عنوان سے ياد فرمايا كہ يہ سفر و حضرميں چھت بنانے كے ليے مناسب و سيلہ ہيں _

۱۲_ دنيا ميں انسان كى زندگى محدور اور دنياو ى نعمتوں سے اس كا بہرہ مند ہونا ،بہت كم اور ايك مقرر مدت تك ہے_

اثثاً و متعاً الى حين

۱۳_دنياوى نعمتوں كى ناپائدارى كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

۵۳۷

اثاثاً و متعاً الى حين

۱۴_ حيوانات كى پشم ، كھال اور بالوں سے انسان كا بہرہ مند ہونا، ايك خاص زمانہ تك محدود ہے_

ومن اصوافها و ا بارها وا شعار ها اثثاً ومتعاً الى حين

''الى حين'' كے ليے چند احتما ل موجود ہيں ان ميں ايك يہ ہے كہ مذكورہ اشياء خاص ادوار اور زمانوں ميں قابل استفادہ ہيں _

آرام :آرام كى اہميت۳،۴; آرام كے عوامل۱

آسائش :آسائش كا سرچشمہ ۷; آسائش كى اہميت ۴

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت كے آثار ۵; الله تعالى كى نعمات ۲،۶،۸;الله تعالى كے عطايا ۱۱

انسان:انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنے كا سرچشمہ ۱۱

اونٹ:اونٹ كى پشم كے فوائد۹; اونٹ كى كھال كے فوائد۹; اونٹ كے بال كے فوائد۹; اونٹ كے چمڑے كے فوائد ۵،۶

تعقل:تعقل كى اہميت۱۰; زندگى ميں تعقل ۱۱

چوپائے :چوپايوں كى پشم كے فوائد_ ۹، ۱۴;چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ۵;چوپايوں كى كھال كے فوائد ۵، ۶; چوپايوں كے فوائد ۹،۱۴; چوپايوں كے بالوں كے فوائد۹،۱۴

حيوانات:حيوانات سے استفادہ ۱۴;حيوانات كى پشم سے استفادہ ۱۴; حيوانات كے بالوں سے استفادہ ۱۴

خانہ بدوش:خانہ بدوشوں كا گھر بنانا۵

ذكر:دنيا كى نعمتوں كى ناپائدارى كا ذكر۱۳; ذكر خدا كى اہميت ۱۰

رفاہ:رفاہ كا سرچشمہ ۷

زندگي:دنياوى زندگى كا محدود ہونا ۱۲

صحرا نشين:صحرا نشينوں كا گھر بنانا۵

گائے:

۵۳۸

گائے كى كھال كے فوائد ۵،۶; گائے كے بالوں كے فوائد ۹

گھر:گھر كا اثاثہ مہيا كرنا ۸،۹; گھر كا كردار۱;گھر ميں سكون ۱،۲; ہلكا گھر بنانے كے وسائل ۵،۶

گھر سازي:گھر سازى كا فلسفہ ۴

گوسفند:گوسفند كى پشم كے فوائد ۹; گوسفند كى كھال كے فوائد ۵،۶; گوسفند كے فوائد ۹

مسافرت:مسافرت ميں آرام۷; مسافرت ميں سكون۷

نعمت:آرام كى نعمت ۲; اونٹ كى كھال كى نعمت ۶;حيوانات كى پشم كى نعمت ۸; حيوانات كے بالوں كى نعمت ۸; گھائے كى كھال كى نعمت ۶; گوسفند كى كھال كى نعمت ۶;نعمت سے استفادہ كرنے ميں محدويت ۱۲

نيازمندي:نيازمندى كو پورا كرنے كا سرچشمہ ۱۱

آیت ۸۱

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّمَّا خَلَقَ ظِلاَلاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْجِبَالِ أَكْنَاناً وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ كذالك يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ )

اور اللہ ہى نے تمھارے لئے مخلوقات كا سايہ قرار ديا ہے اور پہاڑوں ميں چھپنے كى جگہيں بنائي ہيں اور ايسے پيراہن بنائے ہيں جو گرمى سے بچاسكيں اور پھر ايسے پيراہن بنائے ہيں جوہتھياروں كى زد سے بچا سكيں _ وہ اسى طرح اپنى نعمتوں كو تمھارے اوپر تمام كرديتا ہے كہ شايد تم اطاعت گذار بن جاؤ _

۱_ ايسے موجودات كى خلقت جو انسان كے ليے سائبان كى خاصيت ركھتے ہيں خداوند عالم كى قدرت كى بناء پر ہے_

واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۲_انسان كا سائبان اور مختلف اشياء كے ذريعہ چھت سے بہرہ مند ہونا، ايك الہى نعمت ہے_

واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۳_ سايہ كى اہميت ، سايہ كرنے كے اسباب اور مسلسل سورج كى تپش سے محفوظ رہنے ميں غور و فكر كرنا ،خدا كى شناخت كا ايك ذريعہ ہے_واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۵۳۹

۴_ پہاڑوں كى اس طرح خلقت جو انسان كے ليے پناہ لينے كے قابل ہو قدرت خداوند كا نتيجہ ہے_

واللّه ...جعل لكم من الجبال ا كنانا

۵_ پہاڑوں كى چوٹيوں اور غاروں ميں انسان كے ليے پناہ گا ہ كا ممكن ہونا، الہى نعمت ہے_

وجعل لكم من الجبال ا كنانا

۶_ بعض موجودات اور الہى مخلوقات فاقد سايہ ہيں _واللّه جعل لكم ممّاخلق ظلال

مذكورہ تفسير اس احتما ل كى بناء پر ہے كہ ''ممّا خلق'' ميں ''من'' غير سايہ مخلوقات كو سايہ دار موجودات سے جدا كرنے كے ليے ہو_

۷_ حرارت اور جنگى شدائد سے اپنے آپ كو محفوظ ركھنے كے ليے انسان كى مناسب لباس تك دسترسي، الہى نعمت ہے _

وجعل لكم سرابيل تقيكم الحّر و سربيل تقيكم بائسكم

۸_ خدا كى شناخت كے ليے اپنى مورد استعمال اشياء كے خواص ميں غور و فكر كرنا ،انسان كے ليے ضرورى ہے_

ممّا خلق ظلالاً ...من الجبال اكناناً ...سربيل تقيكم الحّر و سربيل تقيكم با سكم

۹_ انسان كى زندگى ميں مسكن ، سايہ ، پہاڑى پناہ گائيں حفاظتى اور انواع و اقسام كے لباس كى اہميت_

واللّه جعل لكم من بيوتكم سكناً ...ضلالاً ...ا كناناً سربيل تقيكم الحّر ...تقيكم با سكم

۱۰_ انسان كى زندگى كے مختلف وسائل كى فراہمى اور اس كى ضرورتوں كے متناسب سہوليات كے ذريعہ خداوند عالم نے انسان پر نعمت كو مكمل كر ليا ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكناً ...اثثاً و متعاً ...سربيل تقيكم با سكم كذالك يتمّ نعمة عليكم

۱۱_ خداوند عالم كى وسيع نعمتوں اور اس كى اہميت كى طرف توجہ ،اس بات كا سبب ہے كہ انسان اس كے ارادہ اور فرمان كے سامنے سر تسليم خم ہو_كذالك يتمّ نعمة عليكم

۱۲_ انسان كے اختيار ميں مختلف قسم كى نعمتوں كو دينے كا اصل مقصد يہ ہے وہ خدا كے سامنے سر تسليم خم ہو_

كذالك يتّم نعمة عليكم لعلّكم

۱۳_ خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم ہونا، اس كے مقابلہ ميں انسان كى شكر گذارى كا ايك نمونہ ہے_

لعلّكم تشكرون ...كذالك يتّم نعمة عليكم لعلّكم تسلمون

۵۴۰