تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 172311
ڈاؤنلوڈ: 2281


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172311 / ڈاؤنلوڈ: 2281
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

مذكورہ تفسير اس سورہ كى آيت نمبر۷۸(واللّه اخرجكم من بطون ...لعلّكم تشكرون )كہ جس ميں انسانوں كو نعمتيں عطا كرنے كا فلسفہ و مقصد پرودگار كى شكر گذارى بيان كيا گيا ہے كے ساتھ باہمى ربط كو ملحوظ خاطر ركھے ہوئے كى گئي ہے_

۱۴_ مادہ طبيعت كے مناظر ، انسانوں كا خدمت اور ان كے منافع كى خاطر خلق كيے گئے ہيں _

واللّه جعل لكم من بيوتكم ...لعلّكم تسلمون

''لكم'' ميں ''لام'' انتفاع كے ليے اور دونوں آيات ميں تكرار كى صورت ميں اس كا ذكر ہونا ممكن ہے مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۱۵_ انسان، خداوند عالم كے خاص لطف و كرم اور كائنات ميں ايك خاص مقام و منزلت پر فائز ہے_

واللّه جعل لكم من بيوتكم ...وجعل لكم من الجبال ...لعلّكم تسلمون

۱۶_ انسان كے ليے لباس كى ضرورت ايك دائمى ضرورت ہے اور حيوانى محصولات سے اس كى فراہمى ايك وقتى چيز ہے_ومن اصوافها و ا و بارها و ا شعارها ا ثثاً و متعاً الى حين ...وجعل لكم سربيل تقيكم الحرّ

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''الى حين'' كى قيد كا تعلق پشم ، كھال اور بال سے بہر ہ مند ى كے محدود ہونے كے ساتھ ہواور يہ جو مذكورہ اشياء محدود وقت سے مقيّد ہوئي ہيں ليكن ''سرابيل'' جو خاص كے بعد عام كے ذكر ہونے كے عنوان سے ہے كے ليے اس قيد كا ذكر نہيں ہوا ممكن ہے اس سے مذكورہ نكتہ كا استفادہ ہوتا ہو_

۱۷_ انسانوں كى لازم ضروريات كى فراہمى كے بعد ان سے ہدايت و تربيت كى اميد ركھنا، ايك بجا اور مناسب اميد ہے_

واللّه جعل لكم ...لعلّكم تسلمون

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں پر اپنى فراواں نعمتوں كا ذكر كرنے كے بعد جملہ''لعلّكم تسلمون'' كو بيان كيا ہے_

۱۸_ خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم ہونا، ايك بلند اور قابل قدر مقام ہے_

۵۴۱

واللّه جعل لكم عليكم لعلّكم تسلمون

مذكورہ تفسير اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ انسان كى خلقت اور اس كو انواع و اقسام نعمتوں كى عطا كا مقصد، انسان كا تسليم ہونا ہے_

۱۹_ خداوند عالم كے مقابلہ ميں انسان، سر كشى كے خطرہ سے دوچار ہے_كذالك

كلمہ''لعّل'' كا استعمال جو تو قع اور فقط انتظار كے ليے استعمال ہوتا ہے اس بات كو بيان كررہا ہے كہ اگر خداوند عالم كى فراواں نعمتوں كى طرف توجہ نہ ہوتو اس كے سامنے انسان كا سر تسليم خم ہونا دور كى بات ہے_

آيات خدا:الله تعالى كى آفاقى نشانياں

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت كے آثار ۱; الہى نعمات ۲، ۵، ۷ ; الہى نعمات كا وافر ہونا۱۱; خداشناسى كے دلائل ۳،۸; قدرت الہى ۴; متنوع الہى نعمات كا فلسفہ ۱۲

اميدواري:پسنديدہ اميدوارى ۱۷

انسان:انسان كى پناہ گاہ۴،۵; انسان كى دائمى ضرورتيں ۱۶; انسان كى ضروريات كو پورا كرنا۱۰; انسانوں كى عصيان گرى كا خطرہ۱۹; انسان كى كرامت ۱۵; انسان كى مادى ضرورتيں ۱۵; انسان كے مقامات ۱۵; انسان كے منافع ۱۴

پہاڑ:پہاڑ وں كى خلقت۴; پہاڑوں ميں سكونت ۵; پہاڑى پناہ گا ہوں كى اہميت۹

تربيت:تربيت كا زمينہ۱۷

تسليم:خدا كے سامنے تسليم ہونا ۱۳; خدا كے سامنے تسليم ہونے كا زمينہ ۱۱; خدا كے سامنے تسليم ہونے كى اہميت ۱۲، ۱۸; مقام تسليم كى ارزش ۱۸

تعقل:تعقل كى اہميت ۸; سايہ ميں تعقل ۳

چوپائے :چوپايوں كے فوائد۱۶

ذكر:نعمت كے ذكر كے آثار ۱۱

شكر:شكر خدا كى علامات ۱۳

عصيان:خدا كى عصيان كا خطرہ۱۹

۵۴۲

لباس:لباس كو تہيہ كرنے كے منابع۱۶

لطف خدا:لطف خداكے شامل حال۱۵

مادى امكانات :مادى امكانات سے استفادہ ۱۴; مادى امكانات كا فلسفہ۱۴

مسكن:مسكن كى اہميت ۹

نعمت:اتمام نعمت۱۰; پہاڑوں كى نعمت ۵; سايہ كى نعمت۲; لباس كى نعمت ۷

نيازمندى :ضرورى حاجتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۷; لباس كى ضرورت ۱۶

ہدايت:ہدايت كا زمينہ۱۷

آیت ۸۲

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ )

پھر اس كے بعد بھى اگر يہ ظالم منھ پھير ليں تو آپ كا كام صرف واضح پيغام كا پہنچا دينا ہے اور بس _

۱_ كفارپرآيات الہى كو واضح كرنے كے بعد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت سے ان كى روگردانى كے سلسلہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى كوئي ذمہ دارى نہيں تھي_فان تو لّو ا فانّما عليك البلغ المبين

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وظيفہ فقط انسانوں تك الہى پيغام پہنچانا تھا نہ كہ لوگوں كو اس پيغام كو قبول كرنے پر مجبور كرنا _

فانّما عليك البلغ المبين

مذكورہ آيت ميں ''فانّما عليك'' كى حصر اضافى حصر ہے اور اجبار و كراہت كى نسبت مطابقت ركھتى ہے _

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وظيفہ ہے كہ وہ دين كى تبليغ كے سلسلہ ميں واضح اور ر وشن مفاہيم كا استعمال كريں _

فانّما عليك البلغ المبين

''بلاغ'' كا معنى تبليغ اور پيغام كا پہنچانا ہے اس كى ''المبين''''واضح اور آشكار'' سے توصيف، مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہے_

۴_ تبليغ دين كے سلسلہ ميں واضح اور روشن مفاہيم اور مطالب سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_

فانّما عليك البلغ المبين

۵۴۳

۵_ فقط لوگوں كى دينى رہبروں سے روگردانى كى وجہ سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دينى راہنماؤں سے ابلاغ دين كے وظيفہ كا سلب نہ ہونا _فان تولّوا فانّما عليك البلغ المبين

مذكورہ تفسيركا اس احتمال كى بناء پر استفادہ ہوتا ہے كہ اس آيت كا معنى اس طرح ہو كہ اگر لوگ روگردانى كريں تو تم اپنى ذمہ دراى كو تر ك نہ كرو بلكہ اس طرح الہى پيغام كے ابلاغ كى كوشش كرتے رہو_قابل ذكر ہے كہ''فانما عليك''كے جملے كا اسميہ كى صورت ميں آنا جو كہ استمرار پر دلالت كرتا ہے اسى مطلب پر مويّد ہے_

۶_ خداوند عالم كا حق قبول نہ كرنے والوں كى روگردانى كى وجہ سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پريشانى پر انہيں تسلّى دينا _

فان تولّوا فانّما عليك البلغ المبين

۷_ حق اور دينى حقائق كے واضح اور روشن ہونے كے باوجود ان سے انسان كى روگردانى ممكن ہے_

فان تولّوا فانّما عليك البلغ المبين

۸_ زندگى كے مختلف شعبوں ميں الہى نعمتوں كا بيان 'بلاغ مبين'' (روشن اور واضح دين كا بيان ) كا مصداق ہے _

والله جعل لكم ممّا خلق ظلالاً ...كذالك يتّم نعمة عليك لعلّكم تسلمون ...فإنما عليك البلغ المبين

گذشتہ آيات ميں خداوند عالم كى مختلف نعمات بيان ہوئي ہيں آخر ميں يہ اشارہ ہوا ہے كہ ان نعمتوں كے بيان كا مقصد انسانوں كا خدا كے سامنے سر تسليم خم ہونا ہے اور اگر لوگ رو گردانى كريں تو اس روشن بيان (نعمتوں كا بيان ) كے علاوہ كو ئي ذمہ دارى نہيں ہے_

آيات خدا:آيات خداكو بيان كرنا ۱

الله تعالي:الله تعالى كى نعمات كا بيان ۸

تبليغ:تبليغ ميں صراحت۳،۴

جبر و اختيار:۲

حق:حق سے منہ پھيرنا ۷;حق كو قبول نہ كرنے والوں كا اعراض۶

۵۴۴

دين:تبليغ دين كى اہميت ۵; تبليغ دين كى روش ۳،۴; تبليغ دين ميں استقامت ۵،۸; دين سے منہ پھيرنا۷; دين كو بيان كرنے كى روش_۸;دين ميں اكراہ كى نفي۲

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ داري۵

كفار:كافروں كا منہ پھير نا۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اعراض۱; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دلدارى ۶; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ ۲،۳; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ داري۳،۵; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى كى حدود ۱،۲

آیت ۸۳

( يَعْرِفُونَ نِعْمَتَ اللّهِ ثُمَّ يُنكِرُونَهَا وَأَكْثَرُهُمُ الْكَافِرُونَ )

يہ لوگ اللہ كى نعمت كو پہچانتے ہيں اور پھر انكار كرتے ہيں اور ان كى اكثريت كافر ہے _

۱_ مشركين ،الہى نعمتوں كى شناخت كے باوجود ان كا عملى طور پر انكار كرتے ہيں اور ناشكرى كى راہ اختيار كرتے ہيں _

يعرفون نعمت الله ثم ينكرو نه

اس آيت ميں انكار، معرفت اور شناخت كے مقابلہ ميں قرار پايا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ نعمت كے انكار سے مراد عملى انكار ہے نہ كہ اعتقادى _

۲_ صدراسلام كے اكثر مشركين نے الہى نعمتوں سے آگاہى كے باو جود نا شكرى كے راستہ كو اختيار كيا اور كافر ہوئے_

يعرفون نعمت الله ثم ينكرونها و اكثر هم الكافرون

۳_ صدر اسلام كے اكثر مشركين نے الہى نعمتوں كا عملاً انكار كرنے كے علاوہ زبانى طور پر بھى كفر اختيار كيا_

يعرفون نعمت الله ثم ينكرونها و اكثر هم الكافرون

الہى نعمتوں كا انكار اور نا شكرى يا زبان كے ساتھ ہے يا عمل كے ذريعہ جملہ''ثم ينكرونها ''عملى كفران نعمت اور جملہ''اكثرهم الكافرون'' زبانى طور پر نا شكرى كو بيان كررہا ہے_

۵۴۵

۴_ الہى نعمتوں كا اكثر انكار كرنے والے، كفر كا مجسمہ كامل اور مصداق ہيں _يعرفون نعمت الله ...واكثر هم الكافرون

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ ''ہم'' كى ضمير ''يعرفون'' كے فاعل كى طرف لوٹ رہى ہواور ''الكافرون'' ميں ''الف و لام'' استغراق(عموميت) كے ليے ہو_

الله تعالي:الله تعالى كى نعمتوں كى تكذيب كرنے والے ۱،۳; الله تعالى كى تكذيب كرنے والوں كى اكثريت ۴; الہى نعمتوں كى تكذيب كرنے والوں كا كفر۴

كفار:۲،۳،۴

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا كفر ۲،۳; صدر اسلام كے مشركين كا كفران۲،۳; صدراسلام ميں مشركين كى اكثريت۳; مشركين كا كفر۱; مشركين كى لجاجت۱

آیت ۸۴

( وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيداً ثُمَّ لاَ يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ وَلاَ هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ )

اور قيامت كے دن ہم ہر امت ميں سے ايك گواہ لائيں گے اور اس كے بعد كافروں كو كسى طرح كى اجازت نہ دى جائے گى اور نہ ان كا عذر ہى سناجائے گا _

۱_ روز قيامت ہر امت ميں سے ايك فرد گواہ اورشاہد كے عنوان سے مبعوث ہوگا_ويوم نبعث من كل امّة: شهيد

۲_ خداوند عالم نے انسانوں كو قيامت يا د كرنے كى تاكيد كى ہے_ويوم نبعث من كل امّة شهيد

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے كہ ''يوم '' ظرف تقدير ميں ''ذكر'' يا''اذكروا'' كےمتعلق ہو_

۳_ روز قيامت تمام زمانوں كے متعلق ہر امت ميں سے ايك فرد شاہد اور گواہ كے عنوان سے حاضر ہوگا_ويوم نبعث من كل امة شهيد

ہر امت كے ايك گواہ كا حاضر ہونا ممكن ہے اس صورت ميں ہو كہ ہر زمانہ اور نسل سے متعلق تمام امتوں ميں سے ايك شخص گواہ كے عنوان سے روز قيامت حاضر ہوگا اس بناء پر نسلوں اور زمانوں كى تعداد كے مطابق گواہ ، گواہى ديں گے_

۴_ ہر زمانہ ميں تمام امتوں ميں سے خدا كى جانب سے افراد، لوگوں كے اعمال پر نظارت ركھتے ہيں _

ويوم نبعث من كل امة شهيد

۵۴۶

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ نظارت ركھنا گواہى دينے كا لازمہ ہے كيونكہ جب تك كسى چيز پر نظارت نہ كى جائے اس كے متعلق گواہى دينا ممكن نہيں ہوگا_

۵_ قيامت ، تمام انسانوں كے اعمال و كردار اور حقيقت كے ظاہر ہونے كا دن ہے_ويوم نبعث من كل امة شهيد

مذكورہ تفسير اس ليے ہے كہ گواہوں كى گواہى دينے كے ذريعہ انسانوں كے اعمال، كردار و غيرہ جو روز قيامت تك پنہاں ہوں گے سے پردہ چاك كرديا جائے گا_

۶_ قيامت كے دن اپنى امت كے اعمال پر گواہى دينے والے اپنى امت كے بہترين اور ممتاز افراد ہيں _

ويوم نبعث من كل امة شهيد

ہر امت ميں سے گواہ و شاہد كا انتخاب اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ وہ گواہ امت كے بہترين اور ممتاز افراد ہوں گے كيوں كہ اگر ان كا تعلق بھى گناہ گار افراد سے ہواور ان كے اعمال پر كوئي دوسرا گروہ شاہد ہو تو گواہى دينے كے ليے ان كا انتخاب لغو اور بے ہودہ قرار پائے گا_

۷_ ہر زمانے اور عصر ميں گناہ و خطا سے محفوظ اور صالح انسان موجود ہوتا ہے_ويوم نبعث من كل امّة شهيد

۸_ روز قيامت امت كے گواہوں اور شاہد كے حضور كے وقت كفار كو بات اور معذرت كرنے كى اجازت نہيں ہوگي_

ويوم نبعث من كل امّة شهيداً ثم لا يوذن للذين كفروا

۹_ روز قيامت گواہوں كے پيش ہونے سے كفار كے ليے اپنا دفاع كرنے كى مہلت ختم ہوجائے گي_

ويوم نبعث من كل امّة شهيداً ثم لا يوذن للذين كفروا

كلمہ''ثم'' جو ترتيب كے ليے ہے ممكن ہے اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ گواہوں كے پيش ہونے كے بعد او ر نہ اس سے پہلے كفار كوا جازت نہيں ہوگي_

۱۰_ قيامت كى عدالت ميں كفار كى محكوميت گواہوں كى شہادت كے ذريعہ ہوگي_

ويوم نبعث من كل امّة شهيداً ثم لا يوذن للذين كفروا

۱۱_ قيامت ميں گواہوں كى شہادت ناقابل خدشہ اور رد نہيں كى جاسكتى ہے_ويوم نبعث من كل امّة شهيداً ثم لا يوذن

۵۴۷

للذين كفروا

۱۲_ روز قيامت كفار پر خداوند عالم كى رضايت كو جلب كرنے كے تمام راستے مسدود ہوجائيں گے_

ثم لا يوذن للذين كفروا ولا هم يستعتبون

''استعتاب''( يستعتبون) كا مصدر ہے جس كا معنى برائي كرنے والے سے بد كارى سے بازگشت كى در خواست اور جس كے ساتھ برائي ہوئي ہے اس كى جلب رضايت كرنا ہے اس بناء پر جملہ''ولا هم يستعتبون'' كا معنى يہ ہوگا كہ ان يہ نہيں كہا جائے گا كہ وہ عذر خواہى كريں يا خدا كى رضايت جلب كرنے كے ليے كوئي اقدام كريں _

امتيں :امتوں كے برگزيدہ ۶; امتوں كے صلحاء ۷; امتوں كے گواہ۱،۲،۳،۴،۶،۸،۹; امتوں كے معصوم۷

خدا:خدا كى تاكيديں _۲

ذكر :قيامت كے ذكر كى اہميت۲

عمل:گواہوں كا عمل ۴;گواہوں كے عمل كا برگزيدہ ہونا ۶

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۵; قيامت ميں حقائق كا ظہور۵; قيامت ميں گواہ ۱،۳،۶،۸،۹; قيامت ميں گواہى ۱۱; قيامت ميں گواہى كا قبول ہونا ۱۱; قيامت ميں گواہى كى خصوصيات۱۱

كفار:قيامت ميں كفار۱۲; كفار اور خداوند عالم كى جلب رضايت ۱۲;كفار كى آخرى مہلت۹; كفار كى اخروى مذمت ۱۰; كفار كى اخروى معذرت۸

معصومين:۷

۵۴۸

آیت ۸۵

( وَإِذَا رَأى الَّذِينَ ظَلَمُواْ الْعَذَابَ فَلاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمْ وَلاَ هُمْ يُنظَرُونَ )

اور جب ظالمين عذاب كو ديكھ ليں گے تو پھر اس ميں كوئي تخفيف نہ ہوگى اور نہ انھيں كسى قسم كى مہلّت دى جائے گئي _

۱_ ظالم افراد اپنے عذاب كے حتمى ہونے كے بعد ذرہ بھر رعايت اور مہلت سے محروم ہوں گے _

وإذا را الذين ظلموا العذاب فلا يخففّ عنهم

اس آيت ميں ''رويت''سے مراد آنكھ سے ديكھنا نہيں ہے بلكہ اس كا كفائي معنى مراد ہے يعنى عذاب كاحتمى ہونا _

۲_ كافر، ظالم افراد ہيں _لا يوذن كفروا ...وإذا رأ الذين ظلموا العذاب

۳_ ظلم ، عظيم اور ناقابل بخشش گناہ اور انسان كے اخروى عذاب ميں مبتلا ء ہونے كا سبب ہے _

وإذا راء الذين ظلموا العذاب

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ با وجود اس كے كہ آيت قيامت كے دن كفار كى حالت بيان كرنے كے سلسلہ ميں ہے ليكن انہيں ظالم افراد سے توصيف كيا ہے اور وصف علت كو بيان كررہا ہے قابل ذكر ہے كہ اخروى عذاب كا وعدہ اس كے عظيم اور ناقابل معافى ہونے كو بيان كررہا ہے_

۴_ ظالم كفار ، عذاب الہى كا مشاہدہ اور سزا كے حتمى ہونے كے بعد اپنى سزا ميں رعايت اور تاخير كے خواہشمند ہوں گے_

فلا يخففّ عنهم العذاب ولا هم ينظرون

ظالموں كو عذا ب ميں رعايت اور مہلت نہ دينے كے بارے ميں الہى تذكر اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ وہ رعايت اور مہلت طلب كرنے كے خواہش مندہوں گے_

ظالم:عذاب كے وقت ظالم ۴; ظالموں كے عذاب كا حتمى ہونا ۱

ظلم:ظلم كا گناہ ہونا ۳; ظلم كے آثار ۳

عذاب:اخروى عذاب كے اسباب۳; عذاب كى تخفيف كى در خواست۴

كفار:عذاب كے وقت كفار ۴;كفار كا ظلم۲; ظالم كفار كا مہلت طلب كرنا۴; ظالم كفار كى خواہشات ۴

گناہ:گناہ كے آثار۳; ناقابل معافى گناہ۳

گناہ كبيرہ:۳

۵۴۹

آیت ۸۶

( وَإِذَا رَأى الَّذِينَ أَشْرَكُواْ شُرَكَاءهُمْ قَالُواْ رَبَّنَا هَـؤُلاء شُرَكَآؤُنَا الَّذِينَ كُنَّا نَدْعُوْ مِن دُونِكَ فَألْقَوْا إِلَيْهِمُ الْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَاذِبُونَ )

اور جب مشركين اپنے شركاء كو ديكھيں گے تو كہيں گے پروردگار يہى ہمارے شركاء تھے جنھيں ہم تجھے چھوڑكر پكارا كرتے تھے پھر وہ شركاء اس بات كو انھيں كى طرف پھينك ديں گے كہ تم لوگ بالكل جھوٹے ہو _

۱_ مشركين روز قيامت اپنے جھوٹے معبودوں كا سامنا كرتے وقت ان سے نزاع پر اترآئيں گے _

وإذا را الذين اشركوا شركاء هم قالوا ربّنا هؤلائ شركاؤن

۲_ روز قيامت مشركين ، خداوند عالم سے تكلم كريں گے اور اپنے معبودوں كى شكايت كريں گے_قالوا ربّنا هوء لاء شركاؤن

جملہ''فالقوا اليهم القول '' ممكن ہے اس

۵۵۰

بات پر قرينہ ہو كہ مشركين كى بات ( قالوا ...) شكايت كے عنوان سے ادا ہوگي_

۳_ قيامت كے دن مشركين ،خداوحدہ كى ربوبيت كا اقرار كريں گے_قالوا ربّنا هو لاء شركاء ن

۴_ قيامت كے دن مشركين اپنے دائمى شرك كے گناہ اور غلط ہونے كا عتراف كريں گے_

هولاء شركا ء نا الذين كنّا ندعوا من دونك

۵_ قيامت كے دن مشركين كى يہ كوشش ہوگى كہ وہ اپنى گمراہى كے سلسلہ ميں اپنے معبودوں كے جھوٹ كو دخيل قرار ديں _وإذا رأ الذين اشركوا شركاهم قالوا ربّنا هولاء شركائْ نا الذين كنّا ندعوا من دونك

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ مشركين كا اپنے جھوٹے معبودوں كى نشاندہى كرنے كى غرض اپنے گناہ كے بوجھ كو كم كرنا اور اسے اپنے معبودوں كے دوش پر لادنا ہو_

۶_ قيامت كے دن مشركين كا خداوند عالم كے ليے معبودوں كو شريك قرا ر دينے كا دعوى ،خود معبودوں كى طرف سے جھوٹا قرار ديا جائے گا_فالقوا اليهم القول انّكم لكازبون

قيامت كے دن مشركين كااپنے معبودوں سے شكوہ (قالوا هؤلائ ...) ممكن ہے اس وجہ سے ہو كہ وہ معبودوں كو اپنى گمراہى كا سبب قرار ديں گے اس بنا پر معبودوں كى تكذيب ممكن ہے اسى دعوى سے متعلق ہو_

اقرار:ربوبيت خدا كا اقرار۳; گناہ كا اقرار۴

باطل معبود:باطل معبودوں كا كردار۵; باطل معبودوں كى تكذيب۶; باطل معبودوں كى شكايت۲; باطل معبودوں كے ساتھ نزاع_۱

مشركين:قيامت ميں مشركين ۵،۶; مشركين اور باطل معبود۱; مشركين كا اخروى اقرار ۳،۴; مشركين كا اخروى نزاع ۱; مشركين كا خدا سے كلام ۲; مشركين كى اخروى شكايت ۲; مشركين كى اخروى كوشش ۵; مشركين كى گمراہى كے اسباب۵; مشركين كے دعوى كى تكذيب۶

۵۵۱

آیت ۸۷

( وَأَلْقَوْاْ إِلَى اللّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

اور پھر اس دن اللہ كى بارگاہ ميں اطاعت كى پيشكش كريں گے اور جن باتوں كا افترا كيا كرتے تھے وہ سب غائب اور بے كار ہوجائيں گى _

۱_ روز قيامت مشركين خداوند عالم كے حضور اپنے تسليم ہونے كے مراتب كا اظہار كريں گے _

وإذا راء الذين ا شركوا ...وا لقوا الى الله يومئذ: السّلم

۲_ مشركين ، فقط قيامت كے دن اور مجبورى كے بعد تسليم خم ہوں گے_وا لقوا الى اللّه يومئذ السّلم

يہ بات مخفى نہ رہے كہ مشركين دنيا ميں كبھى بھى فرمان خدا كے سامنے سر تسليم خم نہ تھے_

(يعرفون نعمت الله ثم ينكرو نها ...) اس بناء پر اظہار تسليم كو''يومئذ'' ( اس دن) كے ساتھ مقيّد كرنا مذكورہ تفسير كو بيان كرر ہا ہے_

۳_ قيامت كے دن مشركين ، خداوند عالم كا شريك قرار دينے والے اپنے خود ساختہ جھوٹے خداؤں كو نہيں پائيں گے_

وضلّ عنهم ما كانوا يفترون

۴_ شرك، جھوٹ سے كام لينا اورشرك آلو نظريات ، باطل اور بے بنياد ہيں _

وإذا رء الذين اشركوا ...وضلّ عنهم ماكانوا يفترون

شرك:شرك كا بے منطق ہونا ۴

۵۵۲

مشركين:قيامت ميں مشركين۱،۲; مشركين كا آخرت ميں تسليم ہونا ۱،۲; مشركين كى آخرت ميں ناكامي۳; مشركين كى افتراء بازى ۳; مشركين كى فكر۳

آیت ۸۸

( الَّذِينَ كَفَرُواْ وَصَدُّواْ عَن سَبِيلِ اللّهِ زِدْنَاهُمْ عَذَاباً فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُواْ يُفْسِدُونَ )

جن لوگوں نے كفر اختيار كيا اور راہ خدا ميں ركاوٹ پيدا كى ہم نے ان كے عذاب ميں مزيد اضافہ كرديا كہ يہ لوگ فسادبرپا كيا كرتے تھے_

۱_راہ خدا كو مسدود كرنے والے كفار ،دوسرے كفار كى نسبت عظيم عذاب سے دوچار ہيں _

الذين كفروا وصّد وا عن سبيل الله زدنهم عذاباً فوق العذاب

۲_ معارف اور آسمانى اديان كے قوانين ، ''سبيل الله '' كا مظہر ہيں _الذين كفروا و صدّوا عن سبيل اللّه

۳_ دين الہى كى ترويج سے روكنا ،فساد بر پا كرنا ہے اور راہ خدا مسدود كرنےوالے مفسد ہيں _

الذين كفروا و صدّوا عن سبيل الله ...بما كانوايفسدون

۴_ معاشرہ ميں فساد كو ترويج دينے كى سزا فساد سے آلودہ ہونے سے زيادہ ہے_

الذين كفروا وصّدوا عن سبيل الله زدنهم عذاباً فوق العذاب بما كانوا يفسدون

۵_ الہى اديان ، انسانى معاشرہ كو خير و بھلائي فراہم كرنے كے ليے ہيں _الذين كفروا ...بما كانوا يفسدون

''افساد '' كے بازگشت كا معنى يہ ہے كہ انسان خير كو ختم كردے يا اس كے تحقق كے ليے ركاوٹ بنے اس بناء پر الہى اديان كى مفسدين كے ساتھ جنگ در حقيقت معاشرہ ميں خير و صلاح سے دفاع ہے_

۶_ الہى اديان كے نفوذ كے ليے ركاوٹ بننا اور بے دينى كى ترويج، معاشرہ ميں فساد اور تباہ كار ى كے رائج ہونے كا پيش خيمہ ہے_الذين وكفروا صدّوا عن سبيل الله ...بما كانوا يفسدون

۵۵۳

۷_ كفار كا عذاب، ان كے اعمال اور فساد كے لحاظ سے متفاوت ہے_زدنهم عذاباً ...بما كانوا يفسدون

۸_ كفار كا اخروى عذاب، خو د ان كے مسلسل فساد پھيلانے كا نتيجہ ہے_زدنهم عذاباً ...بما كانوا يفسدون

۹_''ان النبي'' سئل عن فوق الله ''زدنا هم عذاباً فوق العذاب''قال: عقارب ا مثال النخل الطوال ينهشو نهم فى جهنّم (۱)

رسول خدا سے خداوند عالم كے اس قول ''زدنہم فوق العذاب'' كے بارے ميں سوال ہوا تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا ( عذاب زيادہ ہونا) كجھور كے بلند درختوں كى مانند بچھوہيں جو جہنم ميں جہنميوں كو ڈسے _

۱۰_''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ''قال : الزيادة خمسة ا نهار تجرى من تحت العرش على رؤس من اهل النار فذلك قوله :''زدناهم عذاباً فوق العذاب ...'' (۲)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا : عذاب كا اضافہ پانچ نہريں ہيں جو عرش كے نيچے سے اہل جہنم پر جارى ہوں گى ...اور خداوند عالم كے اس قول''زدنهم عذاباً فوق العذاب'' سے يہى مراد ہے_

اديان:اديان كا كردار ۵; اديان كى تعليمات ۲; اديان كے قوانين۲

بے ديني:بے دينى كے آثار۶

جرم:جرم كا زمينہ۶

دين:دين كے پھيلاؤ كى ممانعت ۳،۶

روايت:۹،۱۰

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے والوں كا عذاب۱; سبيل الله

____________________

۱)الدر المنشور ،ج۵،ص۱۵۷_

۲) الدر المنشور ،ج۵،ص ۱۵۸_

۵۵۴

سے روكنے والوں كا فساد كرنا۳; سبيل الله كے موارد۲

سزا:سزا كا نظام۷; سزا كے مراتب۴; گناہ كى مناسبت سے سزا۴

عذاب:عذاب كے مراتب۱،۷،۹،۱۰

فساد:سماجى فساد كا زمينہ ۶; فساد پھيلانے كى سزا ۴;فساد كى سزا ۴

فساد پھيلا نا:فساد پھيلا نے كے موارد ۳

كفار:كفار كا فساد پھيلانا ۷; كفار كے اخروى عذاب كے اسباب۸; كفار كے عذاب ۱; كفار كے فساد پھيلانے كے آثار ۸

مفسد:۳

معاشرہ:معاشرہ كى اجتماعى آسيب شناسي۶; معاشرہ كے اجتماعى مصالح كو پورا كرنا۵

آیت ۸۹

( وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِي كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيداً عَلَيْهِم مِّنْ أَنفُسِهِمْ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيداً عَلَى هَـؤُلاء وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَاناً لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَى لِلْمُسْلِمِينَ )

اور قيامت كے دن ہم ہر گروہ كے خلاف انھيں ميں سے ايك گواہ اٹھائيں گے اور پيغمبر آپ كو ان سب كا گواہ بناكر لے آئيں گے اور ہم نے آپ پر كتاب نازل كى ہے جس ميں ہر شے كى وضاحت موجود ہے اور يہ كتاب اطاعت گذاروں كے لئے ہدايت، رحمت اور بشارت ہے _

۱_ انسان كى ذمہ دارى ہے كہ وہ ہرزمانہ ميں اپنے اعمال پر الہى گواہوں كى نظارت كى طرف متوجہ رہے

ويوم نبعث فى كلّ ا مّة شهيدا

چند آيات كے ضمن ميں ''يوم نبعث '' كے مضمون كا تكرار نيز''اذكر'' يا ''اذكروا'' كا تقدير ميں ہونا، الہى گواہوں كى نظارت اور اس سلسلہ ميں انسان كى تكليف كے موضوع كى اہميت كو بيان كررہا ہے_

۲_ روز قيامت جن حقائق كا ہر صورت ميں انسانوں كو سامنا كرنا پڑے گا ان كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

ويوم نبعث فى كل امّة شهيدا

۵۵۵

''يوم'' سے مراد، قيامت كا دن ہے خداوند عالم كى طرف سے اس دن كى يادآورى كى تاكيد كہ جس كا ''اذكر'' امر سے استفادہ ہوتا ہے مذكورہ مطلب سے حكايت ہے_

۳_قيامت، ہرا مت ميں سے ان كے متعلق شہادت دينے كے ليے گواہوں كے مبعوث ہونے كا دن ہے _

ويوم نبعث فى كلّ امّة شهيداً عليهم من ا نفسهم

۴_ قيامت كے دن امت كے اعمال سے متعلق گواہى دينے والے افراد فقط اپنى امت كے بہترين اور ممتاز افراد ہوں گے_ويوم نبعث فى كلّ امّة عليهم من انفسهم

ہر امت ميں سے ايك گواہ اور شاہد كا انتخاب اس بات كو بيان كررہا ہے كہ وہ افراد امت كے بہترين اور ممتاز افراد ہوں گے كيوں كہ اگر ان افراد كا تعلق گناہ گار افراد سے ہو او ران كے اعمال پركوئي دوسرا گروہ گواہ و شاہد ہو توگواہى و شہادت كے ليے ان كا انتخاب لغو اور بے ہو دہ قرار پائے گا_

۵_ ہر زمانے ميں گناہ و خطا سے معصوم اور صالح انسان كاموجود ہونا_ويوم نبعث فى كلّ ا مّة شهيدا ً عليهم من انفسهم

۶_ خداوند عالم كا قيامت كے دن انسانوں كے ما بين فيصلہ اور حكم، دليل او رگواہوں كى شہادت كى بنياد پرہوگا_

ويوم نبعث فى كلّ ا مّة شهيداً عليهم من انفسهم

مذكورہ مطلب اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھنے كى بناء پر ہے كہ گواہوں كى پيشي، حكم اورفيصلہ كے سلسلہ ميں ہے اور نيز يہ اتمام حجت كى خاطر اس كا م كو انجام ديا جائے گا_

۷_ ہرزمانے اور گروہوں كے در ميان شائستہ اور بلند كردار انسانوں كى موجود گى ، خداوند عالم كى دوسروں پر اتمام حجت كا سرچشمہ ہے_ويوم نبعث فى كلّ امّة شهيداً عليهم من انفسهم

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ شہادت اور گواہى سے مراد ، شہادت اور گواہى قولى نہ ہو بلكہ شہادت عملى ہو يعنى خود صالح افراد كا وجود دوسروں پر اتمام حجت كا ذريعہ ہے_

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنى امت كے اعمال پر ناظر اور روز قيامت ان پر گواہ ہيں _وجئنا بك شهيداً على هؤلائ

مذكورہ تفسير آيت ميں موجود دو نكات كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے (الف) اس بناء پر كہ ''فى كل امّة'' ميں امت سے مراد ہر زمانے كے لوگ نہ ہوں بلكہ ہرپيغمبر كى امت ہو (ب) ''ہؤلائ'' قيامت كے دن تك پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تمام امت كى

۵۵۶

طرف اشارہ ہونہ فقط آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے كے لوگوں كى طرف _

۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مقام عصمت پر فائز ہيں _وجئنا بك شهيدا ً على هؤلائ

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اپنى امت كى نسبت گواہ ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ وہ خود معصوم ہيں ورنہ وہ خود كسى اور گواہ كے نيازمند ہيں _

۱۰_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،طول تاريخ كے تمام گواہوں پر شاہد و گواہ ہيں _وجئنابك شهيداً هؤلائ

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كا ''ہؤلائ'' كا اشارہ ''شہيداً '' يعنى ہر امت كے گواہوں كى طرف ہو_

۱۱_تاريخ بشريت ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،كامل ترين اور بلند كردار انسان ہيں _

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كہ ''ہؤلائ'' كا اشارہ ''شہيداً'' يعنى ہرا مت كے گواہ ہوں _

اس صورت ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وہ اكيلے انسان ہوں گئے جو طول تاريخ كے انسانوں اور تمام گواہوں پر شرافت و برترى ركھتے ہيں _

۱۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن مجيد كا نزول انسانى رشد و سعادت اور اس كى ہدايت سے متعلق ضروريات كے حقائق كى وضاحت كے ليے ہے_ونزلّنا عليك الكتب تبيّناً لكلّ شيئ

اگر چہ ''كل شيئ'' عموميت كا فائدہ ديتا ہے او ر ظاہر اً كائنات كے تمام حقائق كو شامل ہو سكتا ہے ليكن يہاں عرفى قرائن كى بناء پر اس كا دائرہ محدود ہے جن ميں سے ايك يہ كہ چونكہ قرآن كتاب ہدايت اور سعادت و رشد كى كتاب ہے وہ ايسے حقائق كو بيان كرتى ہے جو ان تين موضوعات سے متعلق ہوں _

۱۳_ قرآن ، كائنات كے تمام حقائق پر مشتمل ہے جن سب سے آگاہى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اختيار قدرت ميں ہے _

ونزّلنا عليك الكتب تبيناً لكلّ شيء وهديً

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ''تبيناً لكل شى ئ'' سے مراد ، كائنات كے تمام حقائق ہوں ليكن چونكہ قرآن ذات پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا''نزلّنا عليك'' اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قرآن حقائق كى وضاحت كرنے كے ذمہ دارى ہيں ''وانزلن

۵۵۷

عليك الذكر لتبيّن للناس ...'' اس ليے يہ كہاجا سكتا ہے كے تمام قرآن كے حقائق جو كائنات كے حقائق پر مشتمل ہيں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پاس موجود ہيں اور مصلحت كے مطابق كچھ حقائق كو لوگوں كے ليے بيان كرتے ہيں _

۱۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم شائستہ ترين انسان اور قرآن مجيد انسانوں كے رشد اور ہدايت كے ليے كامل ترين پروگرام ہے _

وجئنا بك شهيداً على هؤلاء و نزلنا عليك الكتب تبياناً لكلّ شيء و هديً

آيت كے دوجملوں كے باہمى ربط كو مد نظر ركھتے ہوئے يعنى ''وجئنا بك شہيداً ...'' اور ''ونزلّنا عليك ...'' نيز اس بناء پر كہ ''شہيداً''كا معنى نمونہ قرار ديں اور شہادت سے مراد عملى شہادت ليں تو ممكن ہے كہ مذكورہ مطلب كا استفادہ ہو_

۱۵_ انسان كے رشد و ہدايت كے حقيقى عوامل كى شناخت كے ليے قرآن مجيد كى طرف رجوع كرنا ضرورى ہے _

ونزلّنا عليك الكتب تبياناً لكلّ شيء هديً

۱۶_ انسانوں كے ليے خداوند عالم كى اتمام حجت كے طور پر قرآن مجيد ايك بہترين آئين نامہ ہے _

ويوم نبعث فى كلّ امّة شهيداً ...ونزلّنا عليك الكتب تبياناً لكلّ شيء وهديً

۱۷_ حق كے سامنے تسليم ہونے والوں كے ليے قرآن ہدايت ، رحمت اور بشارت كا سرچشمہ ہے _

ونزلنا عليك الكتب ...وهدى و رحمة و بشرى للمسلمين

۱۸_ ہدايت ، رحمت اور قرآنى بشارت سے بہرہ مند ہونے كے ليے حق قبول كرنے كى فكر ، شرط ہے_

ونزّلنا عليك الكتب ...وهديً و رحمة و بشرى للمسلمين

۱۹_ علم ، ہدايت كا مقدمہ اور ہدايت رحمت الہى كو جلب كرنے كا پيش خيمہ اور رحمت مسلمانوں كى بشارت اور سرورحقيقى كا سبب ہے_ونزلّنا عليك الكتب ...وهديً ورحمة وبشرى للمسلمين

مذكورہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ آيت ميں ترتيب رہتى ہو يعنى ان ميں ہر ايك دوسرے كے ليے مقدّمہ ہو_

الله تعالي:الله تعالى كى اتمام حجت۷،۱۶;الله تعالى كى اخروى قضاوت كرنے كا معيار۶; الله تعالى كى رحمت كا زمينہ۱۹; الله تعالى كى رحمت كے آثار ۱۹

امتيں :امتوں كے برگزيدہ۴; امتوں كے صلحائ۵; امتوں كے صلحاء كا كردار۷; امتوں كے گواہ۳ ،۴، ۸، ۱۰:

۵۵۸

امتوں كے گواہوں كا كردار۷; امتوں كے معصوم۵

انسان:انسان كا مل ۱۱،۱۴; انسان كى ذمہ داري۱; انسان كى سعادت كا زمينہ۱; انسان كى معنوى ضرورتيں ۱۲

بشارت:بشارت كے اسباب۱۹

تكامل:تكامل كا زمينہ ۱۲،۱۴

حق:حق قبول كرنے والوں كو بشارت ۱۷;حق قبول كرنے كے آثار ۱۸;حق قبول كرنے والوں پر رحمت كے اسباب۱۷; حق قبول كرنے والوں كى ہدايت كے اسباب۱۹

ذكر:عمل كے گواہوں كا ذكر۱

رحمت:رحمت سے استفادہ كى شرائط ۱۸; رحمت كا زمينہ۱۹

رشد:رشد كے اسباب ۱۵

زندگي:زندگى كا بہرين پروگرام۱۴،۱۶

سرور:سرور كے اسباب۱۹

عصمت:مقام عصمت ۹

علم:علم كے آثار ۱۹

عمل:عمل كے گواہوں كا برگزيدہ ہونا ۴

قرآن:رحمت قرآن۱۷; فضيلت قرآن ۱۴; قرآن كا كردار۱۲; قرآن كا كمال ۱۴; قرآن كى اہميت ۱۵; قرآن كى بشارتوں كى تاثير كے شرائط ۱۸; قرآن كى بشارتيں ۱۷;قرآن كى تعليمات ۱۳، ۱۴، ۱۵ ،۱۶ ; قرآن كى خصوصيات۱۳،۱۴; قرآن كى ہدايت كى تاثير كے شرائط ۱۸; قرآن كى ہدايت گرى ۱۲،۱۵ ،۱۷; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۱۲

قيامت:قيامت كے خصوصيات۳; قيامت كے گواہوں كا كردار ۶; قيامت ميں گواہ۴،۸; قيامت ميں حقائق كا ظہور كرنا۲; قيامت ميں گواہي۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن كانزول ۱۲; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قيامت ميں ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم لدنى ۱۳; حضرت

۵۵۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار ۱۰; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كمال ۱۱،۱۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عصمت ۹; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى گواہى ۸،۱۰; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۱۱،۱۴; حضر ت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۹

مسلمان:مسلمانوں كا سرور۱۹;مسلمانوں كو بشارت ۱۹

معصومين:۵،۹

ہدايت:ہدايت كا زمينہ۱۲; ہدايت كے آثار ۱۹; ہدايت كے اسباب ۱۵

آیت ۹۰

( إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاء ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ )

بيشك اللہ عدل، احسان اور قرابت داروں كے حقوق كى ادائيگى كا حكم ديتا ہے اور بدكاري، ناشائستہ حركات اور ظلم سے منع كرتا ہے كہ شايد تم اسى طرح نصيحت حاصل كرلو_

۱_خداوند عالم ، عدل كى رعايت اور رشتہ داروں پر احسان اور بخشش كا حكم ديتا ہے_

انّ اللّه يامر بالعدل والاحسان وايتا ى ذى القربي

۲_عدل ،احسان اور صلہ رحمى ،ہدايت قران كے اہم ترين احكام ہيں _

ونزلنا عليك الكتاب ان اللّه يأمربالعدل والاحسان وايتاى ذى القربي

خداوند عالم نے قران كے تعارف كے بعد عدل ، احسان اور رشتہ داروں پر بخشش كے مسئلہ كو پيش كياہے ان موضوع كا با ہمى ربط ممكن ہے مذكورہ مطلب كو بيان كررہاہو

۳_تمام نيكيوں ميں سے رشتہ داروں پر بخشش ايك خاص اہميت كى حاصل ہے_

ان الله يأمر بالعدل والاحسان وايتاى ذى القربي

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ يقينى طو پر رشتہ داروں سے بخشش احسان كے مصاديق ميں سے ہے اور يہ جو دوبارہ جداگانہ طور پر اس كا ذكر ہوا ہے يہ اس كى اہميت كى طرف اشارہ ہے_

۴_صلہ رحمى ،مسئوليت كا سبب اور خصوصى حقوق كے پيدائش كا سرچشمہ ہے _

ان الله يامر بالعدل والاحسان وايتاى ذى القربي

۵۶۰