تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 779
مشاہدے: 168397
ڈاؤنلوڈ: 2183


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 168397 / ڈاؤنلوڈ: 2183
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 9

مؤلف:
اردو

جہنمى مشروبات۲،۳،۴;جہنمى گندگي۲،۳،۴

روايت:۳،۴

ظالمين :جہنم ميں ظالمين۱،۲;ظالمين كا عذاب ۲;ظالمين كى ہلاكت۱

گمراہ لوگ:گمراہ لوگ جہنم ميں ۱،۲ ;گمراہ لوگوں كى ہلاكت۱

آیت ۱۷

( يَتَجَرَّعُهُ وَلاَ يَكَادُ يُسِيغُهُ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ وَمِن وَرَآئِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ )

جسے گھونٹ گھونٹ پئيں گے اور وہ انھيں گوارانہ ہوگا اور انھيں موت ہر طرف سے گھير لے گى حالانكہ وہ مرنے والے نہيں ہيں اور ان كے پيچھے بہت سخت عذاب لگاہواہے _

۱_منحرف جابر لوگ جہنم كے گندے پانى كو انتہائي نفرت كے ساتھ گھونٹ گھونٹ كر كے پئيں گے_

يسقى من ماء صديد_يتجرّعه ولا يكاد يسيغه

''اساغة''كا معنى حلق ميں شراب ڈالنا ہے _اس بناء پر''لا يكاد يسيغہ'' سے مراد يہ ہے كہ وہ اس قسم كے مشروب كے قريب ہونا نہيں چاہتے_

۲_ منحرف و جابر لوگوں كى جہنم ميں پياس اس قدر شديد ہے كہ شديد كراہت اور نفرت كے باوجود وہ غليظ پانى پى ليں گے _يسقى من ماء صديد_يتجرّعه ولا يكاد يسيغه

۳_ جابر كفار جہنم ميں ايسے مہلك عذاب سے دوچار ہونگے كہ ان ميں سے ہر ايك عذاب ان كى موت كے لئے كافى ہو گا_

و يا تيه الموت من كلّ مكان

۴_جہنم ،جسمانى اور متعدد جہات كى حامل ہے_و يا تيه الموت من كلّ مكان

۵_جہنم ميں گرفتار جابر كفاركو انواع واقسام كے مہلك عذابوں ميں مبتلا ہونے كے باوجودكبھى بھى موت نہيں ائے گى اور وہ عذاب سے نجات نہيں پا سكيں گے_

و يا تيه الموت من كلّ مكان وماهو بميت

۶_اہل جہنم كبھى بھى موت سے دوچار نہيں ہو گے_و يا تيه الموت من كلّ مكان وماهو بميت

۶۱

اگر چہ آيت مجيدہ جبار قسم كے كفار كى طرف ناظر ہے ليكن دوسرى ايات كے پيش نظر كہ جو عذاب جہنم كو ابدى قرار ديتى ہيں ،آيت كا حكم سب اہل جہنم كوشامل ہو سكتا ہے

۷_جبار قسم كے كفار كے لئے جہنم ميں جبراً غليظ پانى پينے اور مختلف قسم كے مہلك عذابوں كے علاوہ ايك ناقابل تصور سخت ترين عذاب بھى موجود ہے_ومن ورائه عذاب غليظ

احتمال ہے كہ ''ورائہ '' كى ضمير كا مرجع ''عذاب'' ہو كہ جو گذشتہ عبارت سے ظاہر ہو تا ہے _ اس صورت ميں مذكورہ عذابوں كے سخت اور قابل فہم ہونے كى وجہ سے ''عذاب غليظ'' كو بہت ہى سخت اور ناقابل تصورہو نا چاہيے_

۸_جہنم كے عذاب انواع واقسام اور مراتب كے حامل ہيں _

يسقى من ماء صديد ...يا تيه الموت من كلّ مكان ومن ورائه عذاب غليظ

۹_جبار قسم كے كفار دنيا واخرت ميں برے انجام سے دوچار ہونے والے لوگ ہيں _

وخاب كل جبار عنيد من ورائه جهنم و يسقى من ماء صديد___من ورائه عذاب غليظ

۹_''عن النبي عليه‌السلام فى قوله:''و يسقى من ماء صديد''يقرّب اليه فيكرهه فاذا ا دنى منه شوى وجهه و وقعت فروة را سه فاذا شرب قطع ا معاو ه حتى يخرج من دبره; (۱) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خداوند متعال كےفرمان''و يسقى من ماء صديد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:''ماء صديد'' ايك ايسا مشروب ہے كہ جب جہنمى اس كے قريب جائے گا تو سخت پريشان ہوگا پس جب وہ اور قريب جائے گا تو اس كا چہرہ جل جائيگاہے اور اس كے سر سے كھال اتر جائے گا اور جب وہ اسے پئے گا تو اس كا معدہ اور انتيں خراب ہو كر اس كے مقعد سے نكلنے لگيں گي_

جہنم :جہنم كے مشروبات۱،۲،۷،۱۰;جہنم كے عذابوں كى اقسام ۷;جہنم ميں عذاب كا دوام۵;جہنم كے عذابوں ميں تنوع۸;جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۵;جہنم كا جسمانى ہونا ۴;جہنم كا غليظ پانى ۱، ۲، ۷ ، ۱۰;جہنم كے عذاب كى شدت۷;جہنم كى صفات ۴ ; جہنم كے عذاب كے مراتب۸

جہنمى لوگ:جہنمى لوگوں كى پياس۲;جہنمى لوگوں كى ابديت ۶; جہنمى لوگ اور موت ۶;جہنمى لوگوں كے پينے كا انداز ۱

____________________

۱)مجمع البيان ،ج۶،ص۴۷۴، نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲ ، ح۰ ۴ ،۴۲_

۶۲

روايت:۱۰

ظالمين :ظالمين كے عذاب كى شدت۳;ظالمين جہنم ميں ۱، ۲،۵،۷;ظالمين كا اخروى انجام۹;ظالمين كا برا انجام۹

عذاب:عذاب كے مراتب۳

كفار :كفار كے عذاب كى شدت۳;ظالم كفار كا عذاب ۷ ; كفار كا اخروى انجام۹;كفاركا برا انجام ۹ ; كفار جہنم ميں ۵،۷

منحرفين:منحرفين جہنم ميں ۱،۲

آیت ۱۸

( مَّثَلُ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمْ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ لاَّ يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُواْ عَلَى شَيْءٍ ذَلِكَ هُوَ الضَّلاَلُ الْبَعِيدُ )

جن لوگوں نے اپنے پروردگار كا انكار كيا ان كے اعمال كى مثال اس راكھ كى ہے جسے اندھٹركے دن كى تند ہوااڑالے جائے كہ وہ اپنے حاصل كئے ہوئے پر بھى كوئي اختيار نہ ركھيں گے اور يہى بہت دورتك پھيلى ہوئي گمراہى ہے _

۱_ربوبيت خداوند سے كفر كرنے والوں كا نيك عمل اس راكھ كى مانند كہ جو طوفانى اندھى كے خطر ے سے دوچار ہو_

مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف

''اعمالھم''سے مراد ہو سكتا ہے ايسے نيك اور صالح اعمال ہوں كہ جوكفار نے انجام ديئے ہوں چونكہ واضح ہے كہ كسى كا بھى برا عمل خواہ وہ كافر ہو يا مسلمان فائدہ مند نہيں ہو سكتاتاكہ وہ ضائع ہويا اندھى كے روبرو پڑى راكھ سے اسے تشبيہ دى جائے_

۲_كفار كا نيك عمل كسى قسم كى قدرو قيمت نہيں ركھتا لہذا ضائع ہو جاتا ہے_

۶۳

مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف

۳_دينى اعتقادات ميں ربوبيت خداوند كے عقيدہ كو ايك خاص مقام حاصل ہے_مثل الذين كفروا بربّهم

ايمان كے تمام متعلقات ميں سے ربوبيت خداوند كا ذكر اس كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۴_تعليمات كو قابل فہم اور مجسم كرنے كے لئے محسوسات كے ساتھ تشبيہ دينا ،قران كريم كى ايك تعليمى روش ہے _

مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف

۵_تمام انسان حتى كفار، ربوبيت خدا وندكے ماتحت ہيں _مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح

۶_اپنے پالنے والے كے سامنے ناشكرى ناپسنديدہ اور نا شائستہ ہے_الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح

احتمال ہے كہ ''رب '' كا ضمير ''ھم '' كى طرف اضافہ كہ جس كا مرجع ''الذين كفروا''ہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ وہ اپنے پرورد گار سے كافر ہو گئے ہيں لہذا ان كے اعمال(بھي) ضائع ہو گئے ہيں _ايسا اضافہ مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

۷_ خداوند كى بارگاہ ميں انسان كے اعمال كے قبول اور رد ہونے ميں اس كے عقيدے كافيصلہ كن كردار ادا كرنا_

الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف

۸_كفار اخرت ميں اپنے نيك اعمال سے فائدہ نہيں اٹھاسكيں گے اور ان سے محروم ہو جائيں گے_

ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف لا يقدرون ممّا كسبوا على شيئ

۹_انسان اپنى سعادت اور شقاوت ميں فيصلہ كن كردار ادا كر تا ہے_لا يقدرون ممّا كسبوا على شيئ

يہ جو آيت مجيدہ ميں ايا ہے كہ كفار اپنے اعمال سے بہرہ مند ہونے كى قدرت نہيں ركھتے ،اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ عمل انسان اس كى عاقبت ميں كردار ادا كرتا ہے_ اوركفار كے حبط عمل كى بحث كے قرينے سے''على شئي '' سے مراد ہو سكتا ہے سعادت ہو_

۱۰_ايمان اور عمل صالح كا ايك ساتھ ہو نا انسان كى اخروى سعادت كا ضامن ہے

الذين كفروا بربّهم ا عملهم لا يقدرون ممّا كسبوا على شيئ

خدا وندعالم اس ايت ميں كفر كو كہ جو ايك فاسد عقيدہ ہے ،نيك عمل كے ضائع ہو نے كا موجب قرار ديتا ہے جس كے نتيجے

۶۴

ميں انسان كى اخرت شقاوت سے اميزہو جاتى ہے _اس سے ظاہر ہو تا ہے كہ درست عقيدے كے ساتھ نيك عمل ، اخروى سعادت كى ضمانت فراہم كرتا ہے_

۱۱_ربوبيت خداوند سے كفر ،گمراہى ہے اور صراط مستقيم سے بہت دور ہے_الذين كفروا بربّهم ذلك هو الضلل البعيد

۱۲_گمراہى كے بہت سے مراتب ہيں _الضلل البعيد

۱۳_''عن محمد بن مسلم قال:سمعت ا با جعفرعليه‌السلام يقول: ...ان ائمة الجور و ا تباعھم لمعزولون عن دين الله قد ضلّوا واضلّوا، فا عمالھم التى يعملونھا ''كرماد اشتدّت بہ الريح فى يوم عاصف ...'' ; (۱)محمد بن مسلم كا كہنا ہے ،ميں نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے سنا ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:ائمہ جور اور انكے پيرو كار دين خدا سے الگ ہو گئے ہيں _يقيناًوہ گمراہ اور گمراہ كرنے والے ہيں _پس وہ جو بھى اعمال انجام ديتے ہيں وہ خدا وند كے اس فرمان كى مانند ہيں ;''كرماد اشتدّت بہ الريح فى يوم عاصف ...''

اخرت :اخرت ميں عمل سے فائدہ اٹھانا۸

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۵

انسان:انسان كا عقيدہ۳;انسانوں كا مربى ۵;انسان كا كردارو نقش۹

ايمان:ايمان اور عمل صالح۱۰

توحيد :توحيد ربوبي۵

روايت :۱۳

سعادت :سعادت كے عوامل ۹;اخروى سعادت كے عوامل ۱۰

شقاوت:شقاوت كے عوامل۹

صراط مستقيم :صراط مستقيم سے دورى ۱۱

صفات:ناپسنديدہ صفات ۶

____________________

۱)كافى ،ج۱،ص۳۷۵،ح۲;نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۳ ، ح ۴۴_

۶۵

ظالمين :ظالمين كے پيروكاروں كا عمل ضائع ہونا ۱۳; ظالمين كا عمل ضائع ہونا ۱۳

عقيدہ :ربوبيت خدا وند پر عقيدے كى اہميت ۳;عقيدے كا كردار۷

عمل :قبوليت عمل كے اسباب۷

قران كريم :قران كريم كى تعليمات كى روش۴;قران كريم كى مثاليں ۱

قرانى تشبيہات :اندھى ميں راكھ سے تشبيہ ۱;كفار كے نيك عملكى تشبيہ ۱;معقول كو محسوس سے تشبيہ ۴

كفار :كفاركے نيك عمل كا بے قدرو قيمت ہونا۱،۲;كفار كے عمل كا ضائع ہونا ۲،۸;كفار كى اخروى محروميت ۸

كفر :ربوبيت خداوند سے كفر۱۱

كفران نعمت:كفران نعمت كا ناپسنديد ہ ہونا ۶

گمراہى :گمراہى كے مراتب ۱۲;گمراہى كے موارد ۱۱

مربي:مربى كى ناشكرى كرنا ۶

آیت ۱۹

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللّهَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ بِالْحقِّ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ اللہ نے زمين اور آسمانوں كو برحق كياہے وہ چاہے تو تم كو فنا كركے ايك نئي مخلوق كولاسكتاہے_

۱_ خداوند تعالى نے اسمانوں اور زمين كو با مقصد اور حكمت كى بنياد پر خلق كيا ہے_

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحق

''حق'' باطل (لغو)كے مقابلے ميں استعمال ہوتا ہے اور اس سے مراد يہ ہے كہ حق كا فاعل اپنے كام كو پسنديدہ مقصد كى خاطر انجام ديتا ہے _

۲_خلقت كے با مقصد ہونے كا پتہ لگانے كے لئے خداوند متعال كالوگوں كو اسكے گہرے مطالعہ كى دعوت دينا_

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحق

۶۶

۳_عالم خلقت بے فائدہ اور عبث نہيں بلكہ بامقصد ہے_خلق السموت والا رض بالحق

۴_عالم خلقت كا با مقصد ہونا انسان كے لئے قابل فہم ہے_ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحق

خداوند متعال نے اسمانوں اور زمين كے مطالعہ كى دعوت دينے كے لئے مادئہ ''رؤيت''سے ''الم تر''كے جملے سے استفادہ كيا ہے كہ جو استفہام انكارى ہے_مفسرين كے مطابق اس سے مراد يقينى علم اور اگاہى حاصل كرنا ہے اوريہ بات اس مطلب كے قابل فہم ہونے كى دليل ہے_

۵_خلقت پر دقيق نگا ہ ،كا ئنات كے خالق كى پہچان كا ايك ذريعہ ہے_ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض

۶_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عالم خلقت كے معارف كو درك كرنے كے سلسلے ميں نمونہ عمل اور قائدانہ كردار كے حامل ہيں _

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحق

''الم تر ''كا خطاب اگر چہ ايك عمومى خطاب اور سب كے لئے ہے ليكن اس ميں پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار دينا اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كائنات كے واقعيات كے ادراك اور فہم ميں سب سے اگے تھے اور دوسروں كو چاہيے كہ وہ اس سلسلے ميں اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نمونہ عمل بنائيں _

۷_عالم خلقت ميں متعدد اسمان ہيں _السموت

۸_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالف مشركين كو خداوند متعال كى جانب سے خبردار كيا گيا ہے كہ اگر ضرورت پڑى تو انہيں ہلاك كركے انكى كى جگہ نئے لوگوں كو لايا جائيگا_ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

۹_ايك گروہ كى جگہ دوسرے گروہ كو لا كر اقوام اور انكى معاشرتى بنيادوں كو تبديل كرنا ،مشيت الہى سے مربوط ہے _

ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

۱۰_خداوند متعال ميں مخلوقات كو خلق كرنے اور ايك كى جگہ دوسرے كو لانے كى مكمل قدرت موجود ہے_

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحقّ ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

۶۷

۱۱_اسمانوں اور زمين كوخلق كرنا ،انسانوں كو زندگى عطاكرنے اور موت دينے سے كہيں زيادہ عظمت ركھتا ہے _

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحقّ ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

۱۲_اسمانوں اور زمين كى خلقت ،قيامت كے دن مردوں كو زندہ كرنے پر قدرت خدا وند (معاد) كا ايك نمونہ ہے_*

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحقّ ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

يہ مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب يہ ايت مسئلہ معاد اور اس پر قدرت خداوند كے اثبات كو پيش كر رہى ہو_اس سے پہلے والى آيت بھى اس مطلب پر قرينہ ہو سكتى ہے كہ جس ميں كفار كى اخروى سزا اور انكے اعمال كے ضائع ہو نے كو بيان كيا گيا ہے _

۱۳_اسمانوں اور زمين (كائنات ) كى خلقت ،كفار كو عذاب دينے اور ان كے اعمال كے ضائع كرنے پر خداوند متعال كے قادر ہو نے كى دليل ہے_من ورائه جهنّم ...مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح ...ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض

اسمان:اسمانوں كا متعدد ہونا ۷;اسمانوں كى خلقت ۱۳; اسمانوں كى خلقت كى عظمت۱ ۱ ; اسمانوں كى خلقت كا با مقصد ہونا۱

خلقت:مخلوقكے مطالعہ كے اثرات۵; مخلوق كے با مقصد ہونے كا ادراك۴; مخلوق كے مطالعے كى دعوت۲; مخلوق كا با مقصد ہونا۲،۳

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نمونہ عمل بنانا۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا پيش قدم ہونا ۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كو تنبيہ ۸;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كى ہلاكت۸

الله كى نشانياں :افاقى نشانياں ۵; افاقى نشانيوں كا ادراك ۶

اقوام:اقوام كى جانشيني۸;اقوام كى جانشينى كا سبب۸

الله تعالى :الله تعالى كى حكمت۱;الله تعالى كى خالقيت ۱،۱۰ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲;الله تعالى كى معرفت كے دلائل ۵;الله تعالى كى قدرت كے دلائل۱۳;الله تعالى كى قدرت۱۰;الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۲;الله تعالى كى مشيت كا كردار۹;الله تعالى كى وعيد۱۳;الله تعالى كى تنبيہات۸

زمين:زمين كى خلقت۱۳;زمين كى خلقت كى عظمت ۱۱; زمين كى خلقت كا با مقصد ہو نا۱

۶۸

كفار:كفار كے اعمال كا ضائع ہونا ۱۳;كفار كا نيك عمل ۱۳; كفار كو عذاب كا وعدہ۱۳

مردے:مردوں كو اخرت ميں زندہ كرنا۱۲

مشركين:مشركين كو تنبيہ ۸;مشركين كى ہلاكت ۸

معاد:معاد كے دلائل ۱۲

موجودات:موجودات كا تبديل ہونا ۱۰;موجودات كا خالق۱۰

آیت ۲۰

( وَمَا ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ بِعَزِيزٍ )

اور اللہ كے لئے يہ بات كوئي مشكل نہيں ہيں _

۱_انسانوں كو موت ديكر ان كى جگہ نئے انسان خلق كرنا خداوند متعال كے لئے كوئي مشكل كام نہيں ہے_

ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد_وما ذلك على الله بعزيز

۲_خداوند عالم كى خدائي ہى عظيم اور حيرت انگيز امور كى انجام دہى پر اس كى قدرت مندى كا سر چشمہ ہے_

وما ذلك على الله بعزيز

ہوسكتاہے آيت مجيدہ ميں كلمہ ''الله ''ذكر ہونے كے بعد ضمير كے استعمال كى جگہ پر دوبارہ اسم ''الله ''كو ذكر كرنا ، مذكورہ معنى كى طرف اشارہ ہو_

الله تعالى :الله تعالى كى الوہيت اور نسلوں كى جانشيني۱;الله تعالى كى الوہيت ۲;الله تعالى كے افعال ميں سہولت ۱

انسان :انسانوں كى خلقت ۱;انسانوں كى موت۱

خدا كى قدرت كا سرچشمہ :۲

نسليں :نسلوں كى جانشينى كا سہل ہونا ۱

۶۹

آیت ۲۱

( وَبَرَزُواْ لِلّهِ جَمِيعاً فَقَالَ الضُّعَفَاء لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعاً فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّهِ مِن شَيْءٍ قَالُواْ لَوْ هَدَانَا اللّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ سَوَاء عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ )

اور قيامت كے دن سب اللہ كے سامنے حاضر ہوں گے تو كمزور لوگ مستكبرين سے كہيں گے كہ ہم تو آپ كے پيروكار تھے تو كيا آپ عذاب الہى كے مقابلہ ميں ہمارے كچھ كام آسكتے ہيں تو وہ جواب ديں گے كہ اگر خدا ہميں ہدايت ديديتا تو ہم بھى تمھيں ہدايت دے ديتے_اب تو ہمارے لئے سب ہى برابر ہے چاہے فرياد كريں يا صبر كريں كہ اب كوئي چھٹكارا ملنے والا نہيں ہے _

۱_قيامت كے دن تمام انسان ايك ساتھ خداو ند متعال كى بارگاہ ميں حاضر ہو ں گے_وبرزوالله جميعا

''جميعاً''ضمير ''برزوا'' كے لئے حال ہے اور اس كى ضمير كا مرجع تمام انسان ہو سكتے ہيں _

۲_تمام كفار ايك ساتھ بار گاہ خداوند ميں حاضر ہونگے_وبرزوالله جميعا

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''برزوا'' كى ضمير كا مرجع وہ كفار ہوں كہ جن كے بار ے ميں گذشتہ ايات ميں بحث كى گئي ہے_

۳_قيامت كے وقوع پذير ہونے اوراس ميں تمام انسانوں كے حاضر ہونے كا يقينى ہونا _وبرزوالله جميعا

۷۰

فعل '' برزوا '' كو مستقبل ميں ايك حادثے (قيامت) كے وقوع پذير ہو نے كے بيان كے لئے ماضى كى صورت ميں لانا اس بات كے يقينى ہونے كى حكايت كرتا ہے_

۴_پيرو كار كفار قيامت ميں بار گاہ خدا وندميں حاضر ہونے سے پہلے ہى جان ليں گے وہ عذاب الہى ميں گرفتار ہو جائيں گے_وبرزوالله جميعاً فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا

اس كے بعد كہ جب قيامت ميں عذاب كى بات كرنے سے پہلے تمام لوگوں كے اكٹھا ہونے كا اعلان كيا جائے گا تو كمزوروں كى مدد كے لئے''فقال الضعفو ا للذين استكبروا'' كا ذكر كرنااس بات كى حكايت كر تا ہے كہ وہ لوگ عذاب ميں اپنے گرفتار ہو نے كے بارے ميں پہلے سے ہى اگاہ ہو جائيں گے_

۵_عام اور مستكبرين كى پيروى كرنے والے لوگ قيامت ميں بارگاہ خدا وند ميں حاضر ہونے كے بعد ان رہبروں پر اعتراض اور ان سے مدد كى درخواست كريں گے_

وبرزوالله جميعاً فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۶_قيامت كے دن عام كفار كا اپنے رہبروں كے ساتھ لفظى نزاع كرنا_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيء قالو

۷_قيامت كے دن پيرو كار كفار اپنے رہبروں كى اندھى پيروى كرنے كا اعتراف كر تے ہو ئے انہيں اپنے برے انجام كا ذمہ دار قرار ديں گے_فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۸_قيامت كے دن كفار كے پيروكار اپنے مستكبر رہبروں سے درخواست كريں گے كہ اگر ممكن ہو تو ان سے تھوڑا سا عذاب خدا كم كرديں _فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيء قالو

''شئي''كى تنوين ،تنوين تنكير ہے جو كم ہونے كے لئے ہے_

۹_گمراہ رہبروں كى اندھى پيروى ،قيامت كے دن عذاب الہى سے نجات كا بہانہ نہيں بن سكتى _

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من شيئ

اندھى اطاعت كرنے والوں كى جانب سے قيامت كے دن عذاب ميں كمى كے لئے اپنے گمراہ رہبروں سے مدد كى درخواست كرنا اس

۷۱

بات كى حكايت كرتا ہے كہ بے چون وچرا اطاعت كرنا عذاب ميں كمى كا موجب نہيں بن سكتا بلكہ ايسے پيروكاروں پر بھى عذاب ہو گا_

۱۰_مستكبر رہبروں كى بے چون وچرا اطاعت اور پيروى كے نتيجے ميں پيروكاروں كا برا انجام ہونا_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۱۱_مستكبرين كى اندھى اطاعت و پيروى كى ايك علت (پيروكاروں كى ) كمزورى اور ناتوانى ہے_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبع

۱۲_قيامت كے دن پيروكار كفار كا عذاب اس قدر شديد ہو گا كہ وہ انہيں گدائي كرنے پر مجبور كر دےگا_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۱۳_اخرت ميں اہل جہنم ايك دوسرے كو پہچان ليں گے اور دنياوى واقعات انہيں ياد ا جائيں گے_

وبرزوالله جميعاً فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۱۴_قيامت كے دن مستكبر رہبر اپنے پيروكاروں كى عذاب سے نجات دلانے كى درخواست پر ان سے وعدہ كريں گے كہ اگر وہ خود نجات پا گئے تو انہيں بھى نجات دلائيں گے_قالوا لو هدنا الله لهدينكم

۱۵_قيامت كے دن مستكبر رہبر اپنے پيروكاروں كى مدد كى درخواست كے جواب ميں اپنے اپ كو نا توان جانتے ہوئے ان كى مدد كو محال كام پر معلق كرديں گے_فقال الضعفو ا ...فهل ا نتم مغنون عنّا ...قالوا لو هدنا الله لهدينكم

يہ كہ مستكبرين قيامت كے دن اپنے پيرو كاروں كى مدد كى درخواست پر كہيں گے كہ اگر خدا وند نے ہمارى ہدايت كى ہوتى تو ہم بھى تمہارى ہدايت كرتے جبكہ خداوند متعال نے ايسا كام نہيں كيا لہذا وہ انكے تقاضے كے پورا ہونے كو ايك محال كام پر معلق كر ديتے ہيں _

۱۶_قيامت كے دن مستكبر رہبر اپنى گمراہى كا اعتراف كر ليں گے_لو هدنا الله لهدينكم

۱۷_قيامت كے دن مستكبر رہبراپنے پيروكاروں كى گمراہى كے ذمہ دار كے عنوان سے پہچانے جانے كے بعد اپنى اور اپنے پيروكاروں كى گمراہى كو خداوند متعال سے منسوب كر ديں گے_فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً ...قالوا لو هدنا الله لهدينكم

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ايت ميں ہدايت سے مراد وہ ہدايت ہو جو گمراہى كے مقابلہ ميں ہے_ نہ

۷۲

دوسرا احتمال كہ جو عذاب سے نجات پانے كى راہنمائي كے معنى ميں ہے_

۱۸_قيامت كے دن مستكبرين اپنى گمراہى كو جبرى گمراہى اور خداوند متعال كى مشيت كے طور پر ظاہر كريں گے_

قالوا لو هدنا الله لهدينكم

''لو'' حرف شرط امتناعى ہے جو قضيہ كے مقد م كو ممتنع بنا ديتا ہے _لہذا عبارت كا مفہوم يہ ہو جاتاہے:اگر خداوند عالم ہمارى ہدايت كرتا جبكہ محال ہے كہ وہ ايسا كرے_

۱۹_مستكبر رہبر حتى قيامت ميں بھى اپنى استكبارى عادت سے ہاتھ نہيں كھينچيں گے_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا ...قالوا لو هدنا الله لهدينكم

مفسرين نے اس آيت ميں ہدايت كے بارے ميں دو احتمال ذكر كيئے ہيں :ايك گمراہى كے مقابلے ميں ہدايت اور دوسرى عذاب سے نجات كے لئے راہنمائي كے معنى ميں ہدايت _مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر اخذ كياگياہے علاوہ ازيں ،مستكبرين اپنے پيرو كاروں كى نجات كوخداوندعالم پر چھوڑنے كے بجائے خودان سے وعدہ كرتے ہيں كہ اگر وہ نجات پا گئے تو انہيں بھى نجات دے ديں گے_

۲۰_خداوند متعال كے اخروى عذاب سے نجات خود اس كى طرف سے ہدايت اور امداد پر موقوف ہے_

فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيء قالوا لو هدنا الله لهدينكم

۲۱_قيامت كے دن مستكبررہبر جان ليں گے كہ وہ صبر كريں يا نہ كريں ،عذاب الہى سے انہيں نجات نہيں ملے گي_

قالوا ...سواء علينا ا جزعناا م صبرنا

۲۲_قيامت كے دن مستكبر رہبروں كا اپنے پيروكاروں پر عذاب كے يقينى ہونے اور كسى قسم كى راہ فرار نہ ہونے كا اعلان كرنا_قالوا ...سواء علينا ا جزعناا م صبرنامالنا من محيص

۲۳_''خطبة لا ميرالمو منين عليه‌السلام ...وفيها يقول عليه‌السلام : ...قال الله عزّمن قائل:'' ...فيقول الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً ...''ا فتدرون الاستكبارماهو؟هو ترك الطاعة لمن ا مروابطاعته والترفّع على من ندبوا الى متابعته ...; (۱) امير المؤمنينعليه‌السلام نے ايك خطبے كے دوران فرمايا:خداوند عزو جل نے اس قائل كے متعلق فرمايا ہے:''فيقول الضعفو ا للذين

____________________

۱)نور الثقلين ،ج۲،ص ۵۳۳ح ۲۶;بحار الانوار ،ج۷۰،ص ۱۸۶_

۷۳

استكبروا'' كيا تم جانتے ہو استكبار كے كيامعنى ہيں ؟پھر اپعليه‌السلام نے فرمايا:اس كے معنى يہ ہيں كہ جس كى اطاعت كا حكم ديا گيا ہے ،اس كى اطاعت نہ كرنا _اور جس كى پيروى كى تاكيد كى گئي ہے اس سے اعلى بن بيٹھنا_

۲۴_''النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...فى قوله:''سواء علينا ا جزعناا م صبرنامالنا من محيص'' قال:يقول ا هل النار:هلّموا، فلنصبر، فيصبرون خمسمائة عام فلمّا را وا ذلك لاينفعهم قالوا:هلّموا فلنجزع ...فيبكون خمسائة عام فلمّا را وذلك لا ينفعهم قالوا''سواء علينا ا جزعناا م صبرنامالنا من محيص'' ;(۱) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خداوند عالم كے اس قول ''سواء علينا ا جزعنا___'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:اہل اتش ايك دوسرے سے كہيں گے : ائو صبر كريں ،پس وہ پانچ سو سال صبر كريں گے ليكن جب ديكھيں گے كہ ان كے اس صبركا كوئي فائدہ نہيں ہے تو كہيں گے :ائو بے صبرى اور بے تابى كريں پس وہ پانچ سو سال گريہ كريں گے _اس وقت وہ ديكھيں گے كہ ان كايہ گريہ بھى كسى كام كا نہيں تو وہ كہيں گے:''سواء علينا ا جزعناا م صبرنامالنا من محيص''

استكبار:استكبار سے مراد۲۳

افترا :خدا پر افترا ۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى امداد كے اثرات ۲۰;الله تعالى كى مشيت ۱۸;الله تعالى كى ہدايتيں ۲۰

انجام :برے انجام كے اسباب ۱۰

انسان:پيروكار انسانوں كا اخرت ميں مدد طلب كرنا ۵; پيروكار انسانوں كااعتراض۵;انسان قيامت ميں ۱; انسان بارگاہ خدا ميں ۱;پيروكار انسان قيامت ميں ۵; انسانوں كا اخروى حشر۱،۳

تقليد :اندھى تقليد كے اثرات ۱۰،اندھى تقليد۷،۹،۱۱; رہبروں كى تقليد۷،۹،۱۰;گمراہوں كى تقليد۹; مستكبرين كى تقليد ۷،۱۰ مستكبرين كى تقليد كے اسباب ۱۱

جبر و اختيار:۱۸

جہنم :

____________________

۱)الدر المنثور ،ج۵،ص ۱۷_

۷۴

جہنم سے نجات كا وعدہ ۱۴

جہنمى لوگ:جہنمى لوگوں كى بے صبرى كا بے فائدہ ہونا ۲۴; جہنمى لوگوں كے صبر كا بے فائدہ ہونا۲۴;جہنمى لوگ قيامت ميں ۱۳;جہنمى لوگوں كا ايك دوسرے كو پہنچانا۱۳

رہبر:مستكبر رہبر وں كا اخروى استكبار ۱۹;مستكبر رہبر وں پر اعتراض ۵;مستكبر رہبر وں كے افترا ۱۷; مستكبر رہبر وں كا اقرار۱۵،۱۶;مستكبر رہبر وں كے صبر كا بے فائدہ ہونا ۲۱; مستكبر رہبر وں كى زبردستى ۱۸; مستكبر رہبر وں كى اخروى بے صبرى ۲۱;مستكبر رہبر وں كے عذاب كا يقينى ہونا۲۱;مستكبر رہبر قيامت ميں ۵،۶،۵ ۱، ۱۶، ۱۷، ۱۹،۲۲;مستكبر رہبر وں كى صفات ۱۹;مستكبر رہبر وں كا عجز ۱۵;م ستكبر رہبر وں كى گمراہى ۱۶;مستكبر رہبر وں كے وعدے ۱۴

عجز:عجز كے اثرات ۱۱

عذاب:اہل عذاب۴،۱۲;عذاب سے نجات كى درخواست ۸;شديد عذاب ۱۲;اخروى عذاب سے نجات كے اسباب ۲۰;اخروى عذاب كے مراتب۱۲

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۳;قيامت كے صفات۱۳

كفار :پيرو كار كفار كا اخرت ميں مدد طلب كرنا ۸،۱۵ ; پيرو كار كفار كا مدد طلب كرنا ۱۴;پيرو كار كفار كا اخروى اقرار ۷;پيرو كار كفار كى تقليد ۷;پيرو كار كفار كى اخروى تنبيہ ۴;پيرو كار كفار كے عذاب كا يقينى ہونا ۹،۲۲;كفار كا اخروى حشر ۲;پيرو كار كفار كے عذر كا رد ہونا ۹;پيرو كار كفار كا اخروى عذاب ۱۲;پيرو كار كفار كا عذاب ۴;پيرو كار كفار كا برا انجام ۱۰;پيرو كار كفار قيامت ميں ۶،۷، ۸،۱۲ ; پيرو كار كفار اور مستكبر رہبر ۶;كفار قيامت ميں ۲; كفار بارگاہ خدا ميں ۲;پيرو كار كفار كى گمراہى كاذمہ دار۱۷;پيرو كار كفار كا مستكبر رہبروں سے لفظى نزاع ۶;پيرو كار كفاركے برے انجام كا سر چشمہ ۷

مدد طلب كرنا:اخرت ميں مستكبر رہبروں سے مدد طلب كرنا ۵ ، ۸ ،۱۴،۱۵

مستكبرين:مستكبرين كى گمراہى كا ذمہ دار ۱۸،مستكبرين قيامت ميں ۱۸

۷۵

آیت ۲۲

( وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الأَمْرُ إِنَّ اللّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلاَّ أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلاَ تَلُومُونِي وَلُومُواْ أَنفُسَكُم مَّا أَنَاْ بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُمْ بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

اور شيطان تمام امور كا فيصلہ ہوجانے كے بعد كہے گا كہ اللہ نے تم سے بالكل برحق وعدہ كيا تھا اور ميں نے بھى ايك وعدہ كياتھا پھر ميں نے اپنے وعدہ كى مخالفت كى او رميرا تمھارے اوپر كوئي زور بھى نہيں تھا سوائے اس كے كہ ميں نے تمھيں دعوت دى اور تم نے اسے قبول كرليا تو اب تم ميرى ملامت نہ كرو بلكہ اپنے نفس كى ملامت كرو كہ نہ ميں تمھارى فرياد رسى كرسكتاہوں نہ تم ميرى فرياد كو پہنچ سكتے ہوميں تو پہلے ہى سے اس بات سے بيزار ہوں كہ تم نے مجھے اس كا شريك بنا ديا اور بيشك ظالمين كے لئے بہت بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_قيامت كے دن مستكبر رہبر اپنے پيروكاروں كے ساتھ لفظى نزاع كرنے كے بعد شيطان سےلڑيں گے_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا قالوا

۷۶

و قال الشيطن لمّا قضى الا مر

مستكبر رہبروں كى اپنے پيروكاروں كے ساتھ گفتگو كے بعد شيطان كا تذكرہ اور قيامت كے دن اہل جہنم سے اس كى گفتگو سے ظاہر ہو تا ہے كہ شيطان كے ساتھ مسكتبرين اور انكے پيروكاروں كا جھگڑاجارى رہے گا _

۲_مستكبر رہبر اور انكے پيروكار اخر كار قيامت كے دن شيطان كو ہى اپنى گمراہى كا اصلى سبب قرار ديں گے_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا ...قالوا ...وقال الشيطن لمّا قضى الا مرانّ الله وعدكم وعدالحق

مستكبرين اور انكے پيروكاروں كاتذكرہ كرنے كے بعد قيامت كے دن گمراہوں سے شيطان كى گفتگو كا ذكر شايد اس لئے كيا گيا ہو كہ وہ اپنى گمراہى كو شيطان سے منسوب كرتے ہيں اور شيطان ان كا جواب دے رہا ہے _

۳_اہل جہنم كے اعمال كا حساب و كتاب ہو جانے كے بعد شيطان انكى سر زنش كرتے ہوئے انكى گمراہى كو خود انكى سوچ اور عمل كا نتيجہ قرار دے گا_وقال الشيطن لمّا قضى الا مرانّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم

''قضى الامر '' كے لئے مفسرين نے جو احتمالات ذكر كيے ہيں ان ميں سے ايك يہ ہے كہ جب اہل قيامت كا حساب وكتاب ہو جائے گا تو شيطان اہل جہنم سے مخاطب ہو كر اس طر ح كى گفتگو كرے گا_

۴_قيامت كے دن شيطان كا خدا وند متعال كے وعدوں كى حقانيت اور اپنے وعدوں كے جھوٹے ہونے كا اعتراف كرنا_

وقال الشيطن ...انّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فا خلفتكم

۵_قيامت كے دن خدا وند كے وعدے كى حقانيت اس كے يقيناً وقوع پذير ہونے اور شيطان كے وعدے كا جھوٹاہونااس كے عدم وقوع پذير ہونے كے ذريعے اشكار ہو جائے گي_

وبرزوالله جميعاً فقال الضعفو ا ...وقال الشيطن ...انّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فا خلفتكم

۶_قيامت ،حقائق كے ظاہر و اشكار ہو نے كا دن ہے_

وبرزوالله جميعاً ...سواء علينا ا جزعنا ا م صبرنا ...انّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فا خلفتكم

۷_قيامت كے دن شيطان اپنے گمراہ پيروكاروں پر واضح كر دے گا كہ وہ ان پر كسى قسم كا تسلط نہيں ركھتا تھا بلكہ وہ اس كى دعوت كا مثبت جواب ديتے تھے_وقال الشيطن وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لي

۸_شيطان كے پيروكار اس سے كسى قسم كى دليل و برہان ديكھے بغير بلا تامل اس كى دعوت كو قبول كر ليتے

۷۷

ہيں _وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لي

''سلطان'' كا اطلاق حجت و برہان پر كيا گيا ہے اور اس سے مراد طرف مقابل پر مسلط ہونے كے لئے دليل و برہان سے استفادہ كرنا ہے

۹_شيطان كى دعوت اور وسوسے، انسان سے اسكا اختيار سلب نہيں كرليتے اور وہ اپنے اعمال كاخود ذمہ دار ہوگا_

وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لى فلا تلومونى ولومواا نفسكم

۱۰_انسانوں كو گمراہ كرنے اور ورغلانے كے لئے شيطان كى كوشش فقط دعوت اور وسوسوں تك ہى محدود رہتى ہے نہ تسلط و اجبار تك_وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لي

''سلطان''،''سلط'' سے اسم مصدر ہے جس كا معنى تسلط اور غلبہ ہے

۱۱_مستكبر رہبر اور انكے پيروكار شيطان كى دعوت قبول كرنے والوں ميں سے ہيں _

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً ...وقال الشيطن لمّا قضى الا مرانّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فا خلفتكم وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے كہ قيامت كے دن مستكبرين اور انكے پيروكاروں كا ذكر كرنے كے بعد اس ايت كے قرينے كے مطابق شيطان كے مخاطب ،مستكبرين اور انكے پيرو كار ہوں _

۱۲_قيامت كے دن شيطان اپنے پيروكاروں پر واضح كر دے گا كہ وہ بغير كسى دليل كے اس كى اطاعت كرنے پر اس كى سرزنش كرنے كى بجائے اپنى مذمت كريں _وقال الشيطن ...فلا تلومونى ولومواا نفسكم

۱۳_قيامت كے دن شيطان كے پيرو كار ،اس كى سرزنش كريں گے_فلا تلومونى ولومواا نفسكم

۱۴_شيطان كى پيروى كے نتيجے ميں اخروى ملامت وپشيمانى _دعوتكم فاستجبتم لى فلا تلومونى ولومواا نفسكم

۱۵_قيامت كے دن ايك دوسرے كى مدد اور فرياد رسى كرنے كے سلسلے ميں شيطا ن كا اپنى اور اپنے پيرو كاروں كى ناتوانى كا اعتراف كرنا _وقال الشيطن ...ما ا نا بمصرخكم وما ا نتم بمصرخي

''صرخ '' كامعنى فرياد اور ''اصرخ'' كا معنى فرياد سننا ہے بنا بريں ''مصرخ '' سے مراد ''فرياد رسى كرنے والا اور نجات دينے والا'' ہے_

۷۸

۱۶_شيطان اور اس كے پيرو كار اخرت ميں عذاب الہى ميں مبتلا ہو جا ئيں گے_ما ا نا بمصرخكم وما ا نتم بمصرخي

۱۷_قيامت كے دن شيطان اپنے پيروكاروں پر واضح كر دے گا كہ وہ دنيا ميں ان كے ''خدا كے ساتھ اسے شريك بنانے'' كے عقيدے كو قبول نہيں كرتا تھا _وقال الشيطن انى كفرت بما ا شركتمون من قبل

يہ مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب آيت مجيدہ ميں ''ما'' مصدرى ہو اور ''اشركتم '' كوتاويل مصدر ميں لے جائے اور اس كى ضمير منفصل مفعول محذوف ہو _بنا بريں عبارت كا معنى يہ ہو جائے گا:ميں تمہارى جانب سے خدا كے ساتھ اپنے شريك قرار ديئے جانے كو قبول نہيں كرتا تھا اور اس بات كا منكر تھا _

۱۸_قيامت كے دن شيطان اس بات كا اظہار كر ے گا كہ وہ اپنے پيرو كاروں كے شرك سے پہلے ہى خداوند متعال كا منكرہو گيا تھا _*انى كفرت بما ا شركتمون من قبل

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ''بما اشركتمون'' ميں ''ما'' موصولہ اور ''من '' كے معنى ميں ہو اور اس كى ضمير صلہ بھى محذوف ہو_ نيز ''من قبل''،''كفرت'' كے متعلق ہو_لہذا عبارت كا معنى يہ ہو گا اس سے پہلے كہ تم مجھے خداوند متعال كا شريك بنائو ميں (عہد ادم كے دوران ہي) اس كا منكر ہو گيا تھا_

۱۹_شيطان كى پيروى ايك طرح كا شرك ہے_وقال الشيطن ...دعوتكم فاستجبتم لي بما ا شركتمون

مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب شيطان كے اس دعوى كے قرينے سے كہ اس كے پيروكاروں نے اس كى دعوت كو قبول كرليا ہے ، شرك سے مراد اطاعت ميں شرك ہو نہ الوہيت ميں شرك_

۲۰_شيطان كے پيرو كار اسے اطاعت ميں خدا وند متعال كا شريك بناتے ہيں اور اس كى طرف سے كيے گئے وسوسوں پيروى كرتے ہيں _الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لي انى كفرت بما ا شركتمون من قبل

۲۱_ظالم لوگ يقيناً ايك دردناك اور سخت عذاب ميں گرفتار ہو ں گے_ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

۲۲_قيامت كے دن شيطان اپنے پيروكاروں كو انتہائي درد ناك عذاب كى خبر دے گا _

ما ا نا بمصرخكم انى كفرت بما ا شركتمون من قبل ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

'' ان الظلمين لھم عذاب ا ليم'' وحدت سياق كے قرينے سے ہو سكتا ہے شيطان كے كلام كا دوام ہو _

۲۳_ظلم و ستم كا نتيجہ ،درد ناك عذاب ہے _ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

۷۹

۲۴_شيطان كى اطاعت ،ايك ظالمانہ كام ہے _بما ا شركتمون من قبل ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

۲۵_قيامت كے دن حق كا اعتراف ،عذاب سے نجات كا موجب نہيں بن سكتا _

انى كفرت بما ا شركتمون من قبل ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب '' ان الظلمين لھم عذاب ا ليم''خداوندعالم كا كلام ہو يعنى يہ كہ خدا وند متعال مستكبرين اور ان كے پيروكاروں كے نزاع اور پھر ان كى شيطان كے ساتھ جھڑپ اور شيطان كے قيامت ميں اپنى خطا كے اعتراف كرنے كا ماجرا بيان كرتا ہے اور اس كے بعد فرماتا ہے: ''ظالمين كے لئے دردناك عذاب ہے''اس سے مذكورہ بالانكتہ اخذ ہو تا ہے_

۲۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : ...والوجه الخامس من الكفر:كفر البرائة وقال:يذكر ابليس وتبرئته من ا وليائه من الانس يوم القيامة:'' انى كفرت بما ا شركتمون من قبل'' ...;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا : كفركى پانچويں قسم برائت يعنى بيزارى كا اظہار كرنا ہے _ اور خداوند متعال قيامت كے دن ابليس اور اس كا اپنے پيركاروں سے اظہا ر بيزارى كا ماجرا بيان كرتا ہے (اور شيطان كا كلام نقل كرتے ہوئے) فرماتا ہے:'' انى كفرت بما ا شركتمون من قبل ...''_

۲۷:''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اذا جمع الله الا ولين والا خرين وقضى بينهم وفرغ من القضائ ...الكافرون ...يا تون ابليس فيقولون: ...قم ا نت فاشفع لنا فانك ا نت ا ضللتنا فيقوم ابليس ...ويقول عندذلك :''ان الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فاخلفتكم ...'' ;(۲) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا :جب خدا وند متعال اولين اور اخرين انسانوں كو اكٹھا كر لے گا اور ان كے بارے ميں حكم كرے گا اور اس حكم سے فارغ ہو جائے گا تو كفار ابليس كے پاس ائيں گے اور اسے كہيں گے : تو اٹھ كر ہمارى شفاعت كر كيونكہ تو ہى نے ہميں گمراہ كيا ہے _پس ابليس كھڑا ہو جائے گا اور اس وقت كہے گا:''ان الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فاخلفتكم ...'' _

ابليس :ابليس قيامت ميں ۲۷;ابليس كا اظہار برائت ۲۶;ابليس كى وعدہ خلافي۲۷;ابليس كا كفر ۲۶

____________________

۱) كافى ،ج۲،ص ۳۹۰ ،ح ۱،نورالثقلين ، ج۲،ص۵۳۴،ح ۵۱

۲)الدرالمنثور ،ج۵،ص۱۸_

۸۰