تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 200157
ڈاؤنلوڈ: 2148


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200157 / ڈاؤنلوڈ: 2148
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

آیت ۴۴

( تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلاَّ يُسَبِّحُ بِحَمْدَهِ وَلَـكِن لاَّ تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيماً غَفُوراً )

ساتوں آسمان اور زمين اور جو كچھ ان كے درميان ہے سب اسكى تسبيح كر رہے ہيں اور كوئي شے ايسى نہيں ہے جو اس كى تسبيح نہ كرتى ہو يہ اور بات ہے كہ تم ان كى تسبيح كو نہيں سمجھتے ہو_ پروردگار بہت برداشت كرنے والا اور درگذر كرنے والا ہے (۴۴)

۱_ساتوں آسمان، زمين اور ان ميں رہنے والے ہميشہ الله كى تسبيح وتقديس ميں مشغول ہيں _

تسبّح له السموات السبع والإرض و من فيهنّ

۲_تمام آسمان، زمين اور ان ميں پائے جانے والے تمام موجودات بذات خود خالق كے كمال اور اس كے شريك اور ہر قسم كى كمى وكاستى سے منزّہ ہونے پر واضح دليل ہيں _تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ

تسبّح كا لغت ميں معنى تنزيہ ہے _ (مفردات راغب) ''تنزيہ'' يعنى الله تعالى كو ان چيزوں سے دور سمجھنا كہ جس كے وہ لائق نہيں ہے _ (مجمع البحرين) كہ

كلام كى صورت ميں تنزيہ: حالت كى صورت ميں تنزيہ:مندرجہ بالا نكتہ ميں دوسرى صورت مراد ہے_

۳_تمام آسمان، زمين اور ان ميں پائے جانے والے تمام موجودات ہميشہ الله تعالى كى عبادت ميں مشغول ہيں _

تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ

تسبح در حقيقت لغت ميں ''المرّ السريع فى عبادة الله '' ہے_

۴_ آسمانوں ميں باشعور موجودات كا ہونا_تسبح له السموات ومن فيهنّ ''ما '' جو كہ تمام موجودات كے ليے استعمال ہوتا ہے اس كى جگہ جملہ ''من'' كا استعمال جو كہ عام طور سے صاحبان عقل كے ليے استعمال ہوتا ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كر رہا ہے _

۵_ كائنات ميں سات آسمانوں كا وجود _تسبح له السموات السبع

۶_ مادہ ميں شعور اور مخصوص كلام كا پاياجانا_تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ وإن من شي إلّا يسبّح بحمده چونكہ تسبيح سے مراد اگر زبان وكلام سے تسبيح ليں تو مندرجہ بالا نكتہ سامنے آئے گا _

۱۲۱

۷_كائنات كے موجودات بغير كسى استثناء كے خدائے واحد كى حمد كے ساتھ اس كى تسبيح ميں مشغول ہيں _

وإن من شي إلّا يسبّح بحمده

چونكہ يہاں ''بحمدہ'' ميں باء مصاحبت كے لئے ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ موجودات تسبيح كے ساتھ ساتھ الله كى حمد ميں بھى مشغول ہيں _

۸_كائنات كے تمام موجودات كا وجود، بذات خود اپنے خالق كى حمدوثناء ہے _وإن من شي إلّا يسبّح بحمده

موجودات الله تعالى كى زبان حال كے ساتھ تسبيح كر رہے ہيں _ يعنى اپنے وجود كے ساتھ ثناء خواں ہيں _باالفاظ ديگر موجودات كى طرف تسبيح كا مضاف ہونا مجازى ہے نہ حقيقى _

۹_موجودات الله تعالى كى حمد وشكر كے ساتھ تسبيح كرتے ہيں _يسبّح بحمده

اگر قائل ہوں كہ موجودات كى طرف تسبيح كى نسبت حقيقى ہے اور بحمدہ ميں باء يہاں استعانت كے لئے ہے _تو مندرجہ بالا نكتہ سمجھ ميں آجائے گا_

۱۰_تمام موجودات الله تعالى كى ہر قسم كے شريك اورنقص سے تنزيہ كے ساتھ ساتھ اس كے لئے تمام تر كمالات كے اثبات پر دليل ہيں _يسبح بحمده

''بحمدہ'' ميں باء اگر مصاحبت كے لئے ہو تو يہ تنزيہ كے ساتھ ساتھ اس كى حمد پر دليل ہے چونكہ كمال اور فضيلت كى بناء پرحمد ہوتى ہے _ لہذا موجودات اپنى حمد وثناء كے ساتھ اس كى كمال وفضيلت كا اعتراف كرتے ہيں _

۱۱_تمام مخلوقات موجودات كى الله تعالى كے لئے حمد وتسبيح ہوتے ہوئے اس كى طرف شريك يا نقص كى نسبت دينا ايك ناروا اور غير منطقى كام ہے_ا فأصفكم ربّكم بالبنين تسبّح له السموات السبع والأرض

''ا فأصفاكم ربّكم بالبنين واتّخذ من الملائكة إناثاً'' كے بعد''تسبّح له السموات السبع والأرض '' كا ذكر سے يہ مراد ہے كہ جب تمام موجودات الله تعالى كى تسبيح كررہے ہيں تو اس كے لئے شريك قرار دينا ايك غير مناسب كا م ہے_

۱۲_تمام موجودات كى الله تعالى كے لئے تسبيح كو انسان گہرائي سے درك كرنے اور كامل طور پر سمجھنے سے عاجز ہے_

ولكن لا تفقهون تسبيحهم

چونكہ آيت كے ظاہر سے معلوم ہورہاہے كہ يہاں انسانوں كو خطاب كيا جارہا ہے_ لہذا مندرجہ بالا نكتہ سامنے آتا ہے_

۱۲۲

۱۳_مشركين ،موجودات كى الله تعالى كے لئے حمد اور تسبيح كو درك نہيں كرسكتے _ولكن لاتفقهون تسبيحهم

مندرجہ بالا مطلب اس سے سمجھ آتا ہے كہ يہ آيت اسى پيغمبر (ص) كے فرمان كا تسلسل ہو كہ جسميں كيا گيا كہ ان مشركين كو كہہ دو

۱۴_الله تعالى ہميشہ حليم (بردبار) اور غفور (بخشنے والا) ہے _إنه كان حليماً غفورا

جملہ اسميہ حرف تاكيد انَّ كے ساتھ ہميشگى اور ثبات پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_مشركين كى الله تعالى كے حوالے سے غلط اور گرى ہوئي باتوں كا تحمل ،اللہ تعالى كى بردبارى اوربخشش كى بناء پر ہے_

إنكم لتقولون قولاً عظيماً سبحنه وتعلى عمّا يقولون علوّا كبيراً إنه كان حليماً غفورا

مشركين كى الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں كے بعد ''إنہ كان حليماً غفوراً'' كا ذكر يہ مطلب دے رہا ہے كہ ان باتوں پر رد ّ عمل دكھانے چايئےھا اور انہيں سزا دينى چاہئے تھى ليكن چونكہ الله تعالى حكيم وغفور ہے ' لہذا انہيں تحمل كر رہا ہے_

۱۶_مشركين الله تعالى كے بارے ميں اپنى غلط باتوں اور عقائد كى وجہ سے الله تعالى كى تہديد كے زمرہ ميں آگئے_

إنكم لتقولون قولاً عظيماً تعلى عمّا يقولون إنه كان حليماً غفورا

''إنہ كان حليماً غفوراً ''كا ذكر بتا رہا ہے كہ اگر چہ مشركين كى غلط باتيں سزا كے لائق ہيں _ ليكن الله تعالى كے حلم وغفران كى وجہ سے فى الحال انہيں عذاب نہ ہوگا _

۱۷_الله تعالى كا مشركين كو شرك سے باز آنے كى صورت ميں بخشش كا وعدہ _تعالى عمّا يقولون إنه كان حليماً غفورا

آخر ميں ''غفوراً'' كا بصورت علت آنا مشركين كے لئے خوشخبرى ہے اگر چہ انكا گناہ بہت بڑا ہے اور انہوں نے الله تعالى كے بارے ميں انتہائي غلط باتيں كيں ھيں پھر بھى انكى بخشش كا امكان موجود ہے_

۱۸_الله تعالى كائنات كے حقائق مثلاً موجودات كى تسبيح وحمد كے بارے ميں فكر نہ كرنے كے گناہ كا بردبارانہ انداز سے جواب دے رہا ہے اور توبہ كى صورت ميں بخشش دے گا_لاتفقهون تسبيحهم إنه كان حليماً غفورا

''إنّہ كان حليماً غفوراً'' كى علت بيان كر رہى ہے كہ ''لاتفقہون تسبيحہم'' (انكى تسبيح كو نہيں سمجھتے ہو) گناہ تھا اور سزا كے لائق تھا_ ليكن چونكہ وہ حليم وغفورہے _ لہذا اس كا بردبارانہ انداز سے جواب دے رہا ہے_

۱۹_انسان موجودات كى الله تعالى كے لئے تسبيح وحمد جيسے كائنات كے حقائق سمجھنے كى كوشش كرنے كا ذمہ دار

۱۲۳

لا تفقهون تسبيحهم إنه كان حليماً غفورا مندرجہ بالا نكتہ كى بنياد يہ ہے كہ''انه كان حليماً غفوراً'' گويا مشركين كو موجودات كى تسبيح كے بارے ميں غور نہ كرنے پر خبردار كيا جارہا ہے تو معلوم ہوتا ہے كہ كائنات كے حقائق سمجھنے پر كوشش ضرورى ہے_

۲۰_قرآن كى انسان كى تربيت اور ہدايت ميں ''تہديد'' اور ''حوصلہ افزائي'' سے استفادہ كرنے كى روش _إنه كان حليماً غفورا ميں حوصلہ افزائي كا پہلو ہے _''حليماً'' اپنے دامن ميں تہديد لئے ہوئے جبكہ ''غفوراً''

۲۱_عن الباقر (ع) دخل عليه رجل فقال يقول الله فى كتابه ''وإن من شي إلّا يسبح بحمده ولكن لا تفقهون تسبيحهم'' فقال نعم أما سمعت خشب البيت كيف ينقض ؟ وذلك تسبيحه (۱)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي كہ ايك شخص ان كى خدمت ميں حاضر ہوا اور كہا كہ الله تعالى نے اپنى كتاب ميں فرمايا''وإن من شي إلّا يسبّح بحمده ولكن لا تفقهون تسبيحهم'' حضرت (ع) نے فرمايا :ہاں كيا گھر كى لكڑى كى ٹوٹنے كى آواز سنى ؟ يہ آواز وہى تسبيح تو ہے''_

۲۲_عن أبى الصباح عن أبى عبدالله (ع) قال: قلت له: قول الله ''وإن من شي إلّا يسبّح بحمده'' قال: كلّ شي يسبح بحمده وأنّا لنرى ا ن ينقض الجدر هو تسبيحها'' (۲)

ابى الصباح كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا : الله تعالى كے اس كلام''وإن من شي الاّ يسبّح بحمده'' سے كيا مراد ہے ؟ تو حضرت نے جواب ميں فرمايا : تمام موجودات شكر وثناء كے ساتھ الله تعالى كى تسبيح كرتے ہيں يہ ہم ديوار كے ٹوٹنے كو اس كى تسبيح كى شكل ميں ديكھتے ہيں _

آسمان :آسمان با شعور موجودات ۴

سات آسمانوں كى تسبيح :۱آسمانوں كى عبادت ۳;سات آسمان ۵; آسمانوں كا كردار ۲

آيات خد ا:آفاقى آيات ۲

اسماء و صفات:حليم ۱۴;غفور ۱/الله تعالى : الله تعالى كى تنزيہ ۱۰; الله تعالى پر تہمت ۱۵;اللہ تعالى كا حلم ۱۸; الله تعالى كى تنزيہ كے دلائل ۲ ;ا للہ تعالى كے كمال كے دلائل ۲;اللہ تعالى كا ڈرانا ۱۶; الله تعالى كا كمال ۱۰ ; الله تعالى كى بخشش كے نتائج

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۴، ح ۸۴_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۶۸، ح ۲۲۸_

۲) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۳، ح ۷۹_ نورالثقلين ج۳، ص۱۶۸، ح ۲۲۳، ۲۲۴_

۱۲۴

۱۵;الله تعالى كے حلم كے نتائج ۱۵;اللہ تعالى كے وعدے ۱۷/الله تعالى كى تسبيح كرنے والے : ۱

بخشش :بخشش كا وعدہ ۱۷//تربيت :تربيت ميں تہديد ۲۰;تربيت ميں حوصلہ افزائي ۲۰;تربيت كى روش ۲۰

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح ۷، ۱۱، ۲۱، ۲۲;اللہ تعالى كى تسبيح ۹

توبہ:توبہ كے نتائج ۱۷، ۱۸

توحید :توحید كے دلائل ۲

تہديد:تہديد كے نتائج ۲۰/حقايق :حقايق كو درك كرنے كى اہميت ۱۹

حمد:الله تعالى كى حمد ۷، ۹، ۱۰، ۱۱، ۲۲

حوصلہ افزائي :حوصلہ افزائي كے نتائج ۲۰

روايت :۲۱ ، ۲۲

زمين :زمين كى تسبيح ۱;زمين كى عبادت ۳;زمين كا كردار ۲

شرك:شرك سے توبہ ۱۷;شرك كا ناپسنديدہ ہونا ۱۱

عبادت :الله تعالى كى عبادت ۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۱

غودوفكر :تخليق ميں غوروفكر ۱۸;غوروفكر نہ كرنے كا گناہ ۱۸

قرآن:قرآن كا ہدايت دينا ۲۰

مشركين :مشركين كا باطل عقيدہ ۱۶;مشركين كى تہمتيں ۱۵; مشركين كو ڈرانا ۱۶;مشركين كى بخشش كے شرائط ۱۷; مشركين كا عجز ۱۳

موجودات :موجودات كى تسبيح ۱، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۸، ۲۱، ۲۲ ; موجودات كى حمد ۱۸;موجودات كى تسبيح كو سمجھنا ۱۵; موجودات كى حمدكوسمجھنا ۱۹; موجودات كا شعور ۶;موجودات كى عبادت ۲;موجودات كى تسبيح سمجھنے سے عاجزى ۱۲،۱۳; موجودات كا كردار ۲، ۸ ، ۱۰;موجودات كے كلام ۱۶; موجودات كے خالق كى مدح ۸

ہدايت:ہدايت كى روش ۲۰

۱۲۵

آیت ۴۵

( وَإِذَا قَرَأْتَ القرآن جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ حِجَاباً مَّسْتُوراً )

اور جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمھارے اور آخرت پر ايمان نہ ركھنے والوں كے درميان حجاب قائم كرديتے ہيں (۴۵)

۱_الله تعالى پيغمبر (ص) كے قرآن پڑھنے كے دوران انكے اور كفار كے درميان ناديدہ پردہ قرار ديتا ہے_

وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا مندرجہ بالا مطلب معنى ''مستور'' پر مبنى ہے كہ جو مفعول كا صيغہ ہے يعنى پوشيدہ ہے _ اس آيت ميں مراد كفار كے حواس سے پوشيدہ ہونا ہے_

۲_پيغمبر اسلام (ص) كے وظائف ميں سے لوگوں پر قرآن كى قرائت ،ر وحى كى تلاوت كرنا ہے_وإذا قرا ت القرآن

يہ كہ الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كى حفاظت كى رعايت كرتے ہوئے تلاوت قرآن كے وقت ان كے اور كفار كے درميان ناديدہ پردہ قرار ديا ہے _ ممكن ہے اس لئے ہو كہ آپ (ص) پر ذمہ دارى تھى كہ لوگوں پر قرآن كى تلاوت كريں چونكہ قرائت كے وقت وہ آپ كو اذيت و تكليف پہنچاتے تھے_ لہذا الله تعالى نے پردہ قرار دينے سے ان كى اس اذيت سے حفاظت فرمائي _

۳_لوگوں كے درميان پيغمبر اسلام (ص) كے ذريعے تلاوت قرآن كريم_وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا

۴_كفار، رسول اكرم (ص) كو كہ جب وہ لوگوں پر قرآن كى تلاوت كر رہے ہوتے تكليف واذيت پہنچاتے اور ان كے لئے مشكلات پيدا كرتے _وإذا قرا ت القرآن

جو شان نزول وارد ہوا ہے( مجمع البيان اسى آيت كے ذيل ميں ) اس كے مطابق اور اس آيت ''جعلنا بينك وبين الذين ...'' كا ظاہر بھى بتا رہا ہے كہ پردہ قرار دينے كى غرض يہى تھى كہ كفار اسے نہ سنيں تاكہ وہ پيغمبر اسلام (ص) كو اذيت كرنے اور انكے لئے مشكلات پيدا كرنے كا باعث نہ بنيں _

۵_آخرت كے منكرين ،وحى كے پيغامات كو درك كرنے سے محروم ہيں _

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا

يہ احتمال بھى ہے كہ پيغمبر اسلام (ص) اور كفار كے درميان حجاب قرار دينے سے مراد يہ ہو كہ وہ آخرت پر ايمان نہ لانے كے نتيجہ ميں آيات قرآن كے فہم ودرك سے محروم ہوگئے تھے_

۱۲۶

۶_معنوى حقايق اور الہى پيغامات آخرت كے انكار كى صورت ميں درك كرنا ممكن نہيں ہے _

وجعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوار

''الذين'' كے لئے ''لايومنون'' كى صفت كا ذكر كرنا يہ معنى دے رہا ہے كہ وہ قرآنى آيات كى فہم و درك كى لياقت نہيں ركھتے تھے_

۷_دينى عقائد ميں آخرت پر ايمان كا ايك اہم اور بنيادى مقام ہے_

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا

تمام عقائد ميں سے مشركين كے لئے ''لا يؤمنون بالاخرة'' كے ذكر كو مخصوص كرنا مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كر رہا ہے_

۸_كفار كى آنكھوں پر پردہ گرنا اور انكا وحى كو سننے اور درك كرنے سے محروم ہونا ان كے آخرت پر ايمان نہ ركھنے كے عزم كا نتيجہ ہے_بين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا ''الذين لا يؤمنون بالا خرة'' كى تعبير كا جملہ و صفيہ كى صورت ميں اور كافرين كى جگہ فعل مضارع كا آنا ممكن ہے يہى معنى بيان كر رہا ہو كہ الله تعالى كى طرف سے حجاب اسى خصلت كى بناء پر آيا ہے_

۹_حق وحقيقت كى شناخت ناديدہ ركاوٹوں كا شكار ہے_وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا

''حجاباً'' يہاں شناخت كے لئے ركاوٹ كوبيان كر رہا ہے اور ''مستوراً'' اس ركاوٹ كے ناديدہ ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۱۰_الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كو وحى پہنچاتے وقت اپنى غيبى امداد سے نوازا ہے_

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك ...حجاباً مستورا

۱۱_دخل هشام بن السائب على ا بى عبدالله (ع) فقال: ...ا خبرنى عن قول الله :''وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً'' قال آية فى الكهف وآية فى النحل وآية فى الجاثية و هي: ''أفرا يت من اتخذ إلهه هواه وا ضلّه الله على علم وختم على سمعه وقلبه ...'' وفى النحل: ''أولئك الذين طبع الله على قلوبهم وسمعهم وأبصارهم وأولئك هم الغافلون'' وفى الكهف ''ومن أظلم ممن ذكر بآيات ربّه فأعرض عنها ونسى ما قدّمت يداه'' _(۱)

ہشام بن سائب امام صادق (ع) كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض كى كہ مجھے اس كلام الہى : ''و

____________________

۱) عدّة الداعى ص ۲۷۶ _ بحارالانوار ج ۸۹، ص ۲۸۳، ح ۲_

۱۲۷

إذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً'' كے بارے ميں بتائيں ؟

آپ (ع) نے فرمايا: اس قرآن سے مراد كہ جسكے تلاوت كرنے سے پيغمبر اسلام (ص) كفار كى نگاہوں سے پوشيدہ ہوجاتے تھے_ وہ سورہ جاثيہ كى آيت :'' ا فرايت '' اور سورہ نحل كى آيت : ''اولئك الذين '' اور سورہ كہف : ''ومن أظلم ممّن ...'' ہے_

آخرت :آخرت كوجھٹلانے والوں كا محروم ہونا ۵;آخرت كو جھٹلانے كے نتائج ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو اذيت ۴;آنحضرت (ص) كى امداد ۱۰ ; آنحضرت (ص) كا قرآن كى تلاوت كرنا۱، ۲،۳، ۴;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۲، ۳;آنحضرت (ص) اور كفار كے درميان حجاب ۱، ۱۱;آنحضرت (ص) كو وحى ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۴

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱;اللہ تعالى كے امداد۱۰

امداد :امداد غيبى ۱۰

حقائق :حقائق كو درك كرنے سے ركاوٹ ۶

دل :دل پر مہر لگنے كے اسباب ۸

دين :اصول دين ۷

روايت : ۱۱

شناخت :شناخت سے موانع ۹

عقيدہ :آخرت پر عقيدہ كى اہميت ۷

قرآن :قرآن كى فہم سے محروميت كے اسباب ۸;قرآن فہم سے محروم لوگ ۵;قرآن كى تلاوت كے نتائج ۱

كفار:كفار كا اذيت كرنا ۴;كفار كى محروميت كے اسباب ۸;كفار پرقرآن كى تلاوت ۱;كافركا اندھا ہونا ۸

كفر:آخرت پر كفر كے نتائج ۸

لوگ :لوگوں پر قرآن كى تلاوت ۲، ۳

۱۲۸

آیت ۴۶

( وَجَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْراً وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي القرآن وَحْدَهُ وَلَّوْاْ عَلَى أَدْبَارِهِمْ نُفُوراً )

اور ان كے دلوں پر پردے ڈال ديتے ہيں كہ كچھ سمجھ نہ سكيں اور ان كے كانوں كو بہرہ بناديتے ہيں اور جب قرآن ميں اپنے پروردگار كاتنہا ذكر كرتے ہو تو يہ الٹے پاؤں متنفر ہوكر بھاگ جاتے ہيں (۴۶)

۱_جو لوگ مقام باطل پر ہونے كى وجہ سے آخرت پر ايمان نہيں ركھتے الله تعالى ان كے دلوں پر پردے قرار ديتا ہے كہ وہ قرآن كو نہ سمجھ سكيں _الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه

۲_مكہ كے مشركين دلوں پر پردے اور كانوں كے بھارى پن كى وجہ سے الله تعالى كى آيات كو صحيح طريقے سے درك كرنے سے محروم تھے _وجعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۳_كفار كا حق قبول نہ كرنا اور كفر اختيار كرنا موجب بنا كہ قرآن كے حقائق كو صحيح درك كرنے سے محروم ہو جائيں _

الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۴_انسان كا عزم وارادہ قرآنى حقائق كو درك كرنے يا درك نہ كرے اور انہيں قبول كرنے ميں واضح كردار ادا كرتا ہے_

الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه

''الذين لا يؤمنون'' ( وہ لوگ جو كہ ايمان نہيں لاتے ) كا جملہ ''الكافرين '' كى جگہ ان كے خيالات جاننے كے لئے ہوسكتا ہے انكے ارادہ وقصد كى سے حكايت كر رہاہو_

۵_سننے كى حس حقائق تك پہنچنے كا وسيلہ اور دل انہيں درك كرنے اور سمجھنے كا مركز ہے _

على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۶_جب پيغمبر اسلام(ص) كى طرف سے قرآنى آيات كى بناء پر الله تعالى كى وحدانيت بيان ہوتى تو مشركين بہت زيادہ نفرت كے ساتھ آپ (ص) سے پيٹھ پھيرليتے_وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۷_مكہ كے مشركين اپنے شرك آلودہ عقائد سے بہت زيادہ دل لگائے ہوئے تھے _

وأذا ذكرت ربّك ...ولّوا على أدبارهم نفورا

۸_مشركين كا توحيد سے فرار كرنا بذات خود انكا قرآنى آيات ميں تا مل اور دقت نہ كرنے كى مثال ہے_

وجعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۱۲۹

۹_پروردگاركى توحيد ربوبيت ،قرآنى تعليمات ميں سے ايك اہم ترين تعليم ہے اور مشركين اس كے حوالے سے شديد حساسيت ركھتے تھے _وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

الله تعالى كے تمام اسماء وصفات ميں سے ''رب'' كا ذكر ،توحيد كى قيد كے ساتھ دينى تعليمات ميں اس كى اہميت كو اجاگر كر رہا ہے جبكہ مشركين كا نفرت كے ساتھ اس سے پيٹھ پھيرنا اس كى اس حوالے سے شديد حساسيت كو بيان كر رہا ہے_

وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۱۰_ كفار اور مشركين مكہ كا قرآن سے انكار كا رويہ عقل و منطق كى بنياد پر نہ تھا بلكہ خواہشات نفسانى كى وجہ سے تھا _

وإذا ذكرت رّبك فى القرآن وعده ولّوا على أدبارهم نفورا

چونكہ ''نفرت'' كا تعلق نفس وباطن كى جہات سے ہے _ لہذا قرآن سے كفار كا نفرت آميز رويّہ انكے نفسانى انگيزوں ميں سے تھا_

۱۱_عن زراره عن ا حدهما قال: ''فى بسم الله الرحمن الرحيم قال: وهى الا ية التى قال الله :''وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده '' ...''ولوا على أدبارهم نفوراً'' كان المشركوں يستمعون إلى قراء ة النبى (ص) فإذا قرا بسم الله الرحمن الرحيم نفروا وذهبوا ..(۱)

زرارہ، امام باقر (ع) يا امام صادق (ع) سے روايت كرتے ہيں :بسم الله الرحمن الرحيم كے بارے ميں كہ انہوں نے فرمايا : يہ وہى آيت ہے كہ الله تعالى فرماتا ہے : ''وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحدہ'' مشركين پيغمبر اسلام (ص) سے قرآن كى قراء ت سنتے تھے اور جب آپ(ص) ''بسم الله الرحمن الرحےم'' كى قرائت كرتے تھے تو وہ ادھر اُدھر چلے جاتے تھے_

آخرت:جھٹلانے والوں كے دل پر مہر ۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے منہ پھيرنے والے ۶

آيات خدا :آيات خدا كو درك كرنے سے محروم لوگ ۲

ارادہ:ارادہ كى اہميت ۴;ارادہ كا كردار ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۶

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲، ۲۹۵، ح ۸۶_نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۳، ح ۲۴۹ _

۱۳۰

باسم الله :باسم الله كى تلاوت كے اثرات ۱۱

توحید :توحید ربوبى كى اہميت ۹;توحید سے منہ پھيرنا ۸;توحید سے منہ پھيرنے والے ۶

چاہتيں :شرك سے چاہت ۷

حق:حق قبول نہ كرنے كے نتائج ۱، ۳

حقائق :حقائق كو درك كرنے كا مركز ۵

دل :دل كا كردار ۵

روايت : ۱۱

شناخت:شناخت كے ذرائع ۵

قرآن:قرآن كے فہم ميں مو ثر اسباب ۴;قرآن كے فہم سے محروميت كے اسباب ۳;قرآن كى اہم ترين تعليمات ۹;قرآن كو جھٹلانے والے ۱۰;قرآن ميں فكر نہ كرنے كے نتائج ۸

كفار:كفار كى محروميت كے اسباب ۳

كفار مكہ:كفار مكہ كا انگيزہ ۱۰;كفار مكہ كا بے منطق ہونا ۱۰;كفار مكہ كى نفس پرستى ۱۰

كفر:كفر كے نتائج ۳

كان :كان كے فوائد ۵

مشركين :مشركين اور توحيد ۶;مشركين اور پروردگار كى توحید ۹;مشركين كى دشمنى ۹;مشركين كا رويّہ۶;مشركين كے فكر نہ كرنے كى علامات ۸;مشركين كا منہ پھيرنا ۶ ، ۸

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا انگيزہ ۱۰;مشركين مكہ كى چاہت۷;مشركين مكہ كى محروميت ۲; مشركين مكہ كے دل پر مھر كے نتائج ۲;مشركين مكہ كے كان كے بھارى ہونے كے نتائج ۲;مشركين مكہ كى نفس پرستى ۱۰

۱۳۱

آیت ۴۷

( نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَى إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلاَّ رَجُلاً مَّسْحُوراً )

ہم خوب جانتے ہيں كہ يہ لوگ آپ كى طرف كان لگا كرسنتے ہيں تو كيا سنتے ہيں اور جب يہ باہم رازدارى كى باتيں كرتے ہيں تو ہم اسے بھى جانت ہيں يہ ظالم آپس ميں كہتے ہيں كہ تم لوگ ايك جادو زدہ انسان كى پيروى كر رہے ہو (۴۷)

۱_كفار كے پيغمبر اسلام (ص) كے كلمات كو سنتے وقت ان كے انگيزوں اور اہداف سے الله تعالى كا مكمل طور پر آگاہ ہونا _

نحن ا علم بما يستمعون به

''بما'' ميں ''بائ'' سببيت كے لئے ہے تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ ہم كفار كے ان انگيزوں اور اہداف كہ جنكى بناء پر وہ پيغمبر اسلام(ص) كى بات كو سنتے ہيں اس سے اچھى طرح واقف ہيں _

۲_الله تعالى ،كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كے خلاف سرگوشيوں اور پوشيدہ باتوں سے آگاہ ہے_

نحن ا علم ...وإذ هم نجوى إذ يقول

۳_ كفار پيغمبر اكرم كى بات كو ناكام بنانے كے ليے كا نا پھوسى ار پوشيدہ باتيں كرتے تھے _نحن أعلم ...وإذا هم نجوى إذ يقول ''إذاهم نجوى '' اور''إذ يقول الظالمون'' جملہ''إذ يستمعون'' كا بدل ہے_ اس نكتہ كى طرف توجہ كرتے ہوئے آيت كا معنى يوں ہوگا كہ ہم كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض سے آگاہ ہيں كہ وہ غرض آپ(ص) پر جادوگرى كى تہمت لگانا ہے او رہم ان كى سرگوشيوں اور باتوں سے آگاہ ہيں _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كى آنحضرت (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض ہى آپ (ص) كو ناكام كرنا ہوتى تھي_

۴_اللہ تعالى نے كفار كے پيغمبر (ص) كى باتوں كو سننے ميں

۱۳۲

انگيزوں كو فاش كركے انہيں تنبيہ اور دھمكى _نحن ا علم ...وإذهم نجوى الله تعالى كا واضح كرنا كہ وہ كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض اور ان كى آپس ميں گفتگو سے مطلع ہے يہ ان كے لئے تنبيہ وخبردار ہے_

۵_كفار خفيہ انداز سے قرآن كى آيات كو سنتے اور ايك دوسرے كو اس كام پر ملامت كرتے تھے_نحن ا علم بما يستمعون ...وإذهم نجوى احتمال ہے كہ ''اذ ہم نجوى '' سے مراد وہى ہو كہ جس طرح بعض مقامات پر شان نزول بيان ہوا ہے كہ وہ كفار ہيں جو خفيہ طريقے سے آنحضرت (ص) كى باتوں كو سنتے تھے اور ايك دوسرے كو ديكھ كر سرگوشى كرتے پھر ايك دوسرے كى ملامت كرتے تھے_

۶_پيغمبر (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگانا كفار كے دلوں پر پردہ ہونے اور ان كا حقائق كو درك كرنے سے عاجز ہونے كى علامت ہے_وجعلنا فى قلوبهم ا كنّة ا ن يفقهوه وفى أذانهم وقراً و إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا

۷_پيغمبر (ص) كى طرف جادو ہونے كى نسبت دينے والے ظالم لوگ تھے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا

۸_كفار، حق سے گريزاں ، ظالم اور ستم گر لوگ تھے_الذين لا يؤمنون بالا خرة إذ يقول الظالمون

۹_كفار پيغمبر(ص) كے بارے ميں جادو ہونے كا اعلان كركے آپ (ص) كے پيروكاروں كو آپ (ص) كے بارے ميں گمراہ كرنا چاہتے تھے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحور مندرجہ بالا مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ اس آيت''إن تتبعون إلّا رجلاً مسحوراً'' كے مخاطب مؤمنين ہوں اور كفار ''مسحور'' كى تہمت كے ساتھ يعنى سحر كى وجہ سے طبيعى حالت سے خارج ہونے كے ذريعے چاہتے تھے كہ لوگوں كو آپ (ص) كے حوالے سے گمراہ كريں _

۱۰_كفار ہميشہ اپنے درميان آپ (ص) كے حوالے سے شك وشبہ ڈالتے رہتے تھے كہ اس طرح كوئي بھى آپ (ص) كى طرف مائل نہ ہوسكے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ فعل ''تتبعون'' كا مخاطف كفار ہيں كہ جو آپس ميں ايك دوسرے كو كہتے تھے اور فعل مضارع ''يقول'' كا آنا انكى ہميشہ كوشش بيان كررہاہے_

۱۱_تہمت لگانا اور شخصيت خراب كرنا كفار كى پيغمبر (ص) كے ساتھ اور ان كى تعليمات كے ساتھ مقابلہ كرنے كے طريقوں ميں سے تھا _إن تتّبعون إلّارجلاً مسحورا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر تہمت ۱۱;آنحضرت (ص) پر جادو كى

۱۳۳

تہمت ۶، ۷، ۹;آنحضرت (ص) كے دشمن ۲، ۹، ۱۰;آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ،آنحضرت (ص) كے بارے ميں گمراہ كرنے كى سازش ۹، ۱۰;آنحضرت (ص) پر تہمت كے ذريعے ظم ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳، ۹

الله تعالى :الله تعالى كا بے نقاب كرنا ۴;اللہ تعالى كى طرف سے خبردار كرنا ۴;اللہ تعالى كا علم غيب ۱ ، ۲

حقايق:حقايق كو درك كرنے سے افراد ۶

ظالم لوگ: ۷ ، ۸

كفار:كفار كا انگيزہ ۱;كفار كا انگيزہ بے نقاب ہونا ۴;كفار اور پيغمبر (ص) كى باتيں ۱، ۳، ۴; كفار كى تہمتيں ۹،۱۱;كفار كو خبردار كرنا ۴;كفار كى دشمنى ۹، ۱۰; كفار كے دل پر مہر لگنے كى نشانياں ۶;كفار كا سرگوشى كرنا ۲، ۳;كفار كى سازش ۵، ۹;كفار كا قرآن سننا ۵;كفار كا طريقہ مقابلہ ۱۱;كفار كے حق كوقبول نہ كرنے كا ظلم ۸;كفار كا عجز ۶; كفار كا عزت پامال كرنا ۱۱;كفار كا فضا ہموار كرنا ۹ ، ۱۰;كفار كى كوشش كا انداز ۱، ۳;كفار كى مذمت ۵ ;كفار كى مذمتيں ۵

آیت ۴۸

( انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُواْ لَكَ الأَمْثَالَ فَضَلُّواْ فَلاَ يَسْتَطِيعْونَ سَبِيلاً )

ذرا ديكھو كہ انھوں نے تمھارے لئے كيسى مثاليں بيان كى ہيں اور اس طرح ايسے گمراہ ہوگئے ہيں كہ كوئي راستہ نہيں مل رہا ہے (۴۸)

۱_مشركين اور اپنے دشمنوں كے الزامات اور پروپيگنڈہ پر دقت سے غور وفكر كرنے كى پيغمبر (ص) پر الله تعالى كى طرف سے ذمہ دارى _انظر كيف ضربوا لك الأمثال جملہ''ضربوا لك الأمثال'' عربى زبان ميں ''شبھوك بالا شيائ'' كے معنى ميں استعمال

ہوتا ہے _ يعنى وہ تمہيں مختلف چيزوں سے تشبيہ ديتے ہيں اور ان سے مراد پچھلى آيت كے مطابق برى صفات كى آپ (ص) كى طرف نسبت دينا ' مثلاً : مجنون ، مسحور

۲_مؤمنين دشمنوں كے پروپيگنڈہ كے طريقوں پر ضرور توجہ ركھيں _

۱۳۴

انظر كيف ضربوا لك الأمثال

۳_كفار كا غلط مثالوں اور صفات سے پيغمبر(ص) كى مخالفت كرنا اور بغض ركھنا انہيں لا علاج گمراہى ميں مبتلا كرتا ہے_

كيف ضربوا لك الأمثال فضلوا فلا يستطيعون سبيل

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''سبيل'' سے مراد راہ ہدايت ہے _

۴_پيغمبر (ص) كے مخالف مشركين مكہ اس حد تك گمراہ ہوچكے تھے كہ ہدايت كا دروازہ بند كرچكے تھے _

فضلّوا فلا يستطيعون سبيل ''فلا يستطيعون '' ''ضلّوا'' پر نتيجہ ہے اور اس سے مراد ہدايت كے تمام راستوں كا بند ہونا ہے_

۵_كفار ،پيغمبر (ص) كے پيغام كو آگے بڑھنے سے روكنے كے لئے مختلف پروپيگنڈہ كرنے اور تہمتيں لگانے كے باوجود كامياب نہ ہوسكے_انظركيف ضربوا لك الأمثال فضلوا فلا يستطيعون سبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ كفار كا راستہ نہ پاسكنا سے مراد پيغمبر (ص) كے پيغام كو روكنے كا چارہ نہ ہونا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر تہمت ۵;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱;آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى سازش ۱;آنحضرت (ص) كا دشمنوں سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۳; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى ناكامى ۵;آنحضرت(ص) پر تہمت كے نتائج ۳; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى گمراہى كے نتائج۴ ; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كا ہدايت نہ لينا ۴; آنحضرت (ص) كى دشمنوں كے مدمقابل ہوشيارى ۱; آنحضرت (ص) كى ہوشيارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱

دشمن:دشمن كى سازش كى اہميت ۲;دشمن كے مدمقابل ہوشيارى ۲

كفار :كفار كى گمراہى كے اسباب ۳كفار كى تہمتيں ۵;كفار كى مثالوں كا فلسفہ ۳;كفار كى ناكامى ۵;كفار كى دشمنى كے نتائج ۳

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۲

مشركين :مشركين كے مدمقابل ہوشيارى ۱

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى گمراہى كے نتائج ۴; مشركين مكہ كا ہدايت قبول نہ كرنا ۴

۱۳۵

آیت ۴۹

( وَقَالُواْ أَئِذَا كُنَّا عِظَاماً وَرُفَاتاً إنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقاً جَدِيداً )

اور يہ كہتے ہيں كہ جب ہم ہڈى اور خاك ہوجائيں گے تو كيا دوبارہ نئي مخلوق بناكر اٹھائے جائيں گے (۴۹)

۱_مشركين مكہ بوسيدہ ہڈياں بننے كے بعد دور بارہ زندگى كے امكان پر اپنى بے يقينى كا اظہار كرتے تھے_

وقالوا أ ء ذا كنّا عظاماً ورفاتاً أ ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

''رفات'' مادہ ''رفت'' سے ہے كہ جس كا معنى ٹوٹنا اور يزہ ريزہ ہونا ہے _( مفردات راغب)

۲_مشركين كا معاد پر يقين نہ كرنا اور ترديد كا شكار ہونا انكى گمراہى كى واضح ترين مثال ہے_

فضلّوا وقالو ا ء ذا كنّا أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۳_مشركين موت كو عدم اورنابودى كى مانند سمجھتے تھے اور اس كے بعد كى زندگى كو بعيد شمار كرتے تھے_

ا ء ذا كنّاعظاماً ورفاتاً اء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۴_قيامت ومعاد پر ايمان ،دين وقرآن كى اہم ترين تعليمات ميں سے ہے _وقالوا ا ء ذا لمبعوثون خلقاً جديدا

قرآن اور پيغمبر (ص) كى رسالت كے ذكر كے بعد دينى تعليمات ميں سے معاد كے مسئلہ كا ذكر كرنا اس كے خصوصى مقام كى حكايت كر رہا ہے_

۵_مشركين، جسمانى معاد كو بعيد اور غير ممكن شمار كرتے تھے _وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

يہ كہ مشركين انسان كى ريزہ ريزہ ہوئي ہڈيوں كا دوبارہ بننا بعيد اور نا ممكن سمجھتے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے وہ معاد جسمانى كو غير ممكن سمجھتے تھے_

۶_انسان كا معاد اور محشور ہونا اس كے لئے نئي خلقت ہے_وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۷_مشركين ،معاد كى حقيقت كو درك نہ كرنے اور اسے بعيد شمار كرنے كى بناء پر معاد پر ايمان نہيں لائے_لا يؤمنون بالا خره ...وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۸_مشركين معاد كے انكار كرنے ميں كوئي دليل قطعى اور استدلال نہيں ركھتے تھے_ محض اسے بعيد سمجھتے تھے _

ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا يہ كہ مشركين نے معاد كے انكار ميں صرف اس كے بعيدہونے پر اكتفا كيا ہے _ اس سے معلوم ہو تا ہے كہ اس كے جھٹلانے پر ان كے پاس كوئي دليل نہ تھي_

۱۳۶

۹_مشركين كا معاد كى حقانيت كو درك كرنے سے عاجز ہونا ان كى طرف سے پيغمبر (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگانے كا سبب بنا _إن تتبعون الاّ رجلاً مسحوراً وقالوا أء ذا كنّا عظاماً ا ء نّا لمعبوثون

احتمال ہے كہ انكا پيغمبر (ص) سے ايسى باتوں كا سننا كہ جسے وہ درك نہيں كرسكتے تھے موجب بنا كہ ان كى طرف سے آپ (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگائي گئي _ پيغمبر (ص) كى باتوں ميں سے ايك بات معاد جسمانى كے بارے ميں بھى تھي_

۱۰_جاء أبيّ بن خلف فا خذ عظما بالياًمن حائط ففته ثم قال يا محمد ''إذا كنّا عظاماً ورفاتاً ا ء ناّ لمبعوثون خلقاً جديداً ...'' _(۱)

ابى بن خلف ايك بوسيدہ سى ہڈى ايك ديوار سے اٹھا كر رسول الله (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوا اور اپنے ہاتھوں سے اسے ريزہ ريزہ كيا پھر كہا اے محمد (ص)إذا كنا عظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر سحر شدہ ہونے كى تہمت ۹

انسان :انسان كى اخروى خلقت

ايمان :معاد كے بارے ميں ايمان كى اہميت ۴

دين :اصول دين ۴

روايت : ۱۰

قرآن :قرآن كى اہم ترين تعليمات ۴

مشركين :مشركين كى تہمتوں كے اسباب ۹;مشركين كا بے منطق ہونا ۸;مشركين كا معاد كے بارے ميں شك ۲،مشركين كى گمراہى كى علامات ۲،;مشركين كا كفر ۵;مشركين اور معاد ۳;مشركين اور موت ۳;مشركين كے درك نہ كرنے كے نتائج ۹;مشركين كا نظريہ ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۶، ح ۸۹_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۷۴، ح ۲۵۲_

۱۳۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا كفر ۱

معاد:كے جواب كى اہميت معلوم ہوتى ہے_

معاد كے جھٹلانے كے اسباب ۸;معاد كو بعيد شمار كرنا ۳، ۵، ۸;معاد كے جھٹلانے والوں كا بے منطق ہونا۸ ;معاد كو جھٹلانے والے ۱،۱۰;معاد كى حقيقت ۶معاد جشمانى كو چھٹلانے والے

آیت ۵۰

( قُل كُونُواْ حِجَارَةً أَوْ حَدِيداً )

آپ كہہ ديجئے كہ تم پتھر يا لوہا بن جاؤ (۵۰)

۱_الله تعالى نے معاد كے منكرين كے شبھات كا جواب دينے كا طريقہ پيغمبر (ص) كو سكھايا _قل كونوا حجارة أو حديدا

۲_پيغمبر (ص) معاد كے منكرين كے اعتراض كے جواب دينے كے ذمہ دار _قالوا أء إذا كنّا عظاماً ...قل كونوا حجارة أو حديدا

۳_دينى تعليمات كے منكروں كا جواب دينا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قالوا أء إذا كنّا عظاماً و زماتاً ...قل كونوا حجارة أو حديد الله تعالى كا منكرين معاد كے شبھات كا پيغمبر (ص) كو جواب دينے كا حكم دين كے عقائد كے اركان ميں سے ايك ركن ہے اور آپ(ص) كو ان كے جواب دينے كا طريقہ بھى بتا رہا ہے _ اس سے ان شبھات

۴_الله تعالى انسانوں كے دوبارہ زندہ كرنے پر قادر ہے چاہے وہ پتھر اور لوہا ميں بھى بدل جائيں _قل كونوا حجارة أو حديدا

۵_انسان كا جسم مرنے كے بعد ممكن ہے پتھر' لوہا يا اس سے سخت كسى چيز ميں تبديل ہوجائے_قل كونوا حجارة أو حديدا

ممكن ہے كہ يہ ''كونوا حجارة ...'' بعنوان تحدى نہ ہو بلكہ ايك فرض ہو تو اس صورت ميں مندرجہ بالا مطلب واضح ہوتاہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۲;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۱

الله تعالى :

۱۳۸

الله تعالى كى تعليمات ۱;اللہ تعالى كى قدرت ۴

بدن :موت كے بعد بدن ۵;بدن كا پتھر ميں تبديل ہونا ۴،۵;دن كا لوہے ميں تبديل ہونا ۴،۵

دين:دينى شبھات كے جواب كى اہميت ۳

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

مردے:مُردوں كا آخرت ميں زندہ ہونا ۴

معاد:معاد كى اہميت ۲;معاد كے شبھات كے جواب كى اہميت ۲;معاد كے شبھات كا جواب ۱، ۲;معاد جسمانى ۴

آیت ۵۱

( أَوْ خَلْقاً مِّمَّا يَكْبُرُ فِي صُدُورِكُمْ فَسَيَقُولُونَ مَن يُعِيدُنَا قُلِ الَّذِي فَطَرَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُؤُوسَهُمْ وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ عَسَى أَن يَكُونَ قَرِيباً )

يا تمھارے خيال ميں جو اس سے بڑى مخلوق ہوسكتى ہو وہ بن جاؤ پس عنقريب يہ لوگ كہيں گے كہ ہميں كون دوبارہ واپس لاسكتا ہے تو كہہ ديجئے كہ جس نے تمھيں پہلى مرتبہ پيدا كيا ہے پھر يہ لوگ استہزاء ميں سر ہلائيں گے اور كہيں گے كہ يہ سب كب ہوگا تو كہہ ديجئے كہ شايد قريب ہى ہوجائے (۵۱)

۱_انسان كا سخت ترين جسموں اور زندگى سے دور مادہ ميں موت كے بعد تبديل ہونا بھى اس كے دوبارہ اٹھائے جانے اور زندہ ہونے كے مانع نہيں ہے_

۲_الله تعالى كے لئے انسان كا دوبارہ خاك' پتھر ' لوہا يا كسى اور سخت مادہ سے دوبارہ زندہ كرنا برابر ہے_

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

حرف ''او'' جو كہ حرف تخيير ہے اور معطوف اور معطوف عليہ كى متكلم كے نزديك مساوى حيثيت بيان كرتا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے پتھر ہونے يا لوہا ہونے سے الله تعالى كو مزيد قدرت بڑھانے كى ضرورت نہيں ہوگي_

۳_انسان كے جسم كے بكھرنے كے بعد ا س كى معاد كو بعيد شمار كرنا پروردگار كى لامحدود قدرت سے غفلت كا نتيجہ ہے_

۱۳۹

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

جملہ '' كونواحجارة أو خلقاً ممّا يكبر '' كہ جو الله تعالى كى لامحدود قدرت پر اشارہ كر رہا ہے اس كا تذكرہ مشركين كو اس غفلت سے نكالنے كے لئے ہے كہ جس كى بناء پر وہ ريزہ ريزہ ہوئي ہڈيوں كے دوبارہ زندہ ہونے پر متردد تھے_

۴_انسان كى معاد ،جسمانى ہے_

قالو ا ء إذا كنّا عظاماً أورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديداً_ قل كونوا حجارة أو حديدا أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

۵_الله تعالى نے پيغمبر (ص) پر پہلے ہى سے واضح كرديا كہ منكرين معاد اپنے شبھہ ''معاد كا بعيد ہونے'' كا جواب لينے كے بعد وجود ميں لانے والے كے بارے ميں سوال كريں گے _فسيقولون من يعيدنا

۶_مشركين اس طاقت پر كہ جو انسان كے جسم كو دوبارہ زندہ كرنے پر قادر ہے ايمان لانے ميں بے يقينى اور ترديد كا شكار تھے_قل كونوا حجارة ...فسيقولون من يعيدنا

۷_پيغمبر (ص) ، مشركين كو قيامت كو وجود ميں لانے والے كے بارے ميں جواب دينے ميں ذمہ دار_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۸_حقيقت ہے كہ وہ ذات جو انسان كو پہلى دفعہ وجود دينے پر قادر ہے وہ اسے دوبارہ بھى خلق كرنے پر قادر ہے_

من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۹_انسان كى پہلى زندگى اس كى دوبارہ زندگى پر بذات خود واضح ترين دليل ہے _فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۱۰_عدم سے وجود ميں لانا بذات خود الله تعالى كى دوبارہ وجود دينے كى قدرت پر واضح دليل ہے_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

''فطر'' كے معنى پر توجہ دينے سے كہ عدم سے دائرہ وجود ميں لانے والا اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۱_معاد كى شناخت پيدا كرنے اور اس كے شبھات حل كرنے سے پہلے خالق كائنات كى شناخت پيدا كرنا ضرورى ہے_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

الله تعالى نے انسان كو معاد كے حوالے سے شبھات حل كرنے ميں اس كى اول خلقت كا مسئلہ بيان كيا_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آغاز خلقت كى شناخت معاد كے شبھات حل كرنے كا موجب ہے_

۱۴۰