تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 195676
ڈاؤنلوڈ: 2080


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195676 / ڈاؤنلوڈ: 2080
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

۱۲_انسانوں كے دوبارہ اٹھنے كا امكان اور اسے انجام دينے پر قادر طاقت يہ دو موضوع مسئلہ معاد كے اثبات كى اساس ہيں _قل كونوا حجارة ...فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

پچھلى آيت ميں ريزہ ريزہ ہوئي ہڈيوں كا انسان ميں تبديل ہونے كا امكان بيان ہوا تو اس امكان كو فرض كرنے كى صورت ميں اس آيت ميں اس قدرت كے بارے مےں گفتگو ہوئي ہے كہ جو اسے ممكن كرسكتى ہے_

۱۳_انسان كے معاد كے حوالے سے سوالات كا قرآنى جواب استدلال پر قائم ہے_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

يہ كہ الله تعالى نے معاد كے منكرين كے شبھات كے جواب ميں ''تعبد'' و ''عبوديت'' پر اكتفاء كرنے كى بجائے ان كى توجہ آغاز خلقت كى طرف مبذول كروائي اور معاد كے تحقق كے ممكن ہونے پر دليل قرار ديا _ اس سے يہ نكتہ واضح ہوتا ہے_

۱۴_منكرين معاد قيامت كے حوالے سے اپنے شبھات كا جواب لينے كے باوجود سر كو ہلا كر اسے اسى طرح بعيد شمار كررہے تھے_فسينغضون إليك رو سهم

مشركين كا اپنے شبھات كے جواب لينے كے باوجود ان كا سر ہلانا ممكن ہے معاد كو بعيد شمار كرنے كے لئے ہو_

۱۵_منكرين معاد اپنے معاد كے حوالے سے شبھات كا جواب لينے كے بعد حيرت سے معاد كے وقوع كا زمانہ پوچھتے ہيں _

فسينغضون إليك رو سهم ويقولون متى هو

چونكہ سرہلانا جس طرح كہ اس كى لغوى تشريح ميں آيا ہے پر تعجب كو ظاہر كرنے كے لئے ہے_(لسان العرب) اس سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہوتا ہے_

۱۶_مشركين سمجھتے تھے كہ پيغمبر (ص) قيامت كے وقوع كے زمانے سے آگاہ ہونگے _ويقولون متى هو عسى أن يكون قريب

۱۷_منكرين معاد ،قرآن مجيد سے معاد كى حقانيت پر قطعى اور ناقابل انكار دلائل لينے كے بعد' معاد كے حوالے سے بے ثمر اور بے اثر مسائل كى طرف آگئے _ويقولون متى هو

معاد كے منكرين ظاہرى طور پر دليل كى صورت ميں سوالات كے ہوتے ہوئے ايسے سوال كرنے لگے كہ جن كا نہ كوئي فائدہ تھا اور نہ معاد كى حقانيت ان پر موقف تھى كيونكہ قيامت بہرحال حقيقت ہے اور اس نے يقينا واقع ہونا ہے تو اس كے زمانے كا علم ہونا يا نہ ہونا اس حقيقت ميں كوئي اثر نہيں ركھتا _

۱۴۱

۱۸_معاد كے منكرين نے معاد كے انكار ميں اپنى ناكامى ديكھ كر اس كا مذاق اڑانا شروع كرديا _

فسيتغضون إليك رو سهم ويقولون متى هو يہ احتمال ہے كہ ان كا سر ہلانا (فسيتغضو ن إليك رو سهم ) مزاح كے ارادے سے ہو تو اس سے معلوم ہوا كہ وہ معاد كا مذاق اڑانے كى كوشش كر رہے تھے_

۱۹_مشركين كے قيامت كے زمانہ وقوع كے حوالے سے سوال كا پيغمبر (ص) اس حد تك جواب دينے كے ذمہ دار ہيں كہ اميد ہے وہ جلد متحقق ہوجائے_متى هو قل عسى أن يكون قريبا

۲۰_قيامت كے وقوع كا زمانہ نزديك ہےويقولون متى هو قل عسى ان يكون قريبا

۲۱_دنيا كى عمر اگر چہ انسان كى نظر ميں بہت طولانى معلوم ہوتى ہے ليكن وہ بہت كم اور محدود ہے _

قل عسى أن يكون قريبا الله تعالى كى كلام قيامت كے زمانہ وقوع كے قريب ہونے كے حوالے سے بہت صريح اور واضح ہے _ يہاں كوئي كنايہ اور مجاز استعمال نہيں ہوا اور دوسرى طرف يہ نكتہ بھى معلوم ہے كہ لوگوں كے لئے دنيا ميں زمانہ كا گذر طولانى ہے _ اس سے مندرجہ بالا دو نكتے واضح ہوئے ہيں _

۲۲_انسان كا قيامت كے زمانہ وقوع كے بارے ميں دقيق معلومات سے بے نياز ہونا اور ان معلومات كا اس كى ہدايت و كمال ميں اثر نہ ركھنا_قل عسى أن يكون قريبا

قرآن مجيد معاد كے اثبات اور اس كے زمانہ وقوع كى تعين نہ ہونے كے اصرار سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان صلاح وہدايت كے راستہ پر چلنے اور قيامت پر ايمان ركھنے ميں قيامت كے زمانہ وقوع كے علم كا محتاج نہيں ہے_

۲۳_قيامت كے زمانہ وقوع كا معين نہ ہونا اور اسے قريب شمار كرنا انسان كى تربيت اور ہدايت ميں كردار ادا كرتا ہے _قل عسى أن يكون قريبا ايك طرف قيامت كا زمانہ وقوع معين نہيں كيا گيا اور دوسرى طرف اسے قريب الوقوع شمار كيا گيا _ ممكن ہے اسى طرف انسانوں كى توجہ دلانا مقصود ہے تاكہ وہ ہميشہ قيامت كے لئے تيار رہيں _

۲۴_عن أبى جعفر (ع) قال : الخلق الذى يكبر فى صدور كم الموت (۱)

امام باقر (ع) سے (مندرجہ بالا آيت كے بارے ميں ) روايت ہے كہ : وہ چيز جو تمہارے سينوں ميں بھارى پڑتى ہے اس سے مراد موت ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۷، ۲۰;آنحضرت (ص) كے علم كى حدود ۱۷

۱۴۲

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱۰;اللہ تعالى كى قدرت ميں شك ۶;اللہ تعالى كا علم غيب ۵;اللہ تعالى كى قدرت ۲;اللہ تعالى كى معرفت كے نتائج ۱۱

انسان :انسان كى زندگى ۹;انسان كے خالق كا كردار ۸

بدن :بدن كا پتھر ميں تبديل ہونا ۱;بدن كا لوہے ميں تبديل ہونا ۱

تربيت :تربيت كے اسباب ۲۴

تخليق:خالق كى شناخت كے نتائج ۱۱

دنيا :دنيا كا كم ہونا ۲۲

روايت : ۲۵

غفلت :الله تعالى كى قدرت سے غفلت كے نتائج۳

قرآن :قرآن كى پيشن گوئي ۵;قرآنى احتجاج كى خصوصيات ۱۳

قيامت :قيامت كے بارے ميں علم ۱۷;زمانہ قيامت سے جھل كے اثرات ۲۴;زمانہ قيامت كے علم كے اثرات۲۲;قيامت كا نزديك ہونا ۲۱; قيامت كا وقت ۱۷، ۲۰، ۲۱

مُردے:مردوں كا آخرت ميں زندہ ہونا ۲

موت:موت كى سختى ۲۵

مشركين :مشركين كى توقعات ۱۷;مشركين كے شبھات كا جواب ۷;مشركين كا شك ۶

معاد :معاد كا امكان ۱۲;معاد كو بعيد شمار كرنے كے اسباب ۳;معاد كابعيد ہونا ۱۴;معاد كو جھٹلانے والوں كا بہانے كرنا ۱۸;معاد كى بنياد ۵، ۷;معاد كے شبھات كے جواب كا پيش خيمہ ۱۱;معاد كى شناخت كا پيش خيمہ ۱۱;معاد كو جھٹلانے والوں كے شبھات كا جواب ۵،۱۵ ، ۱۸،معادكے شبھات كا جواب ۱۳;معاد كے دلائل ۸، ۹، ۱۰، ۱۲;معاد كے جھٹلانے والوں كا سوال ۵، ۱۵ ;معاد ميں شك ۶،معاد پر قدرت ۱۲;معاد كو جھٹلانے والوں كى لجاجت ۱۴، ۱۶ ;معاد كو جھٹلانے والوں كا مزاح ۱۹;معاد جسمانى ۲، ۴;معاد كا يقينى ہونا ۱

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۲۴

۱۴۳

آیت ۵۲

( يَوْمَ يَدْعُوكُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِ وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً )

جس دن وہ تمھيں بلائے گا اور تم سب اس كى تعريف كرتے ہوئے لبيك كہو گے اور خيال كروگے كہ بہت تھوڑى دير دنيا ميں رہے ہو (۵۲)

۱_قيامت كا دن الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو حاضر كرنے كا د ن ہے_يوم يدعوكم

۲_الله تعالى قيامت كو بپا كرنے كے وقت مشركين كو نئي زندگى كى طرف بلائے گا اور وہ بغير كسى جھجھك اور وقفہ كے اس پر لبيك كہيں گے اور وہ اس كى حمد وثناء كے ساتھ زندہ ہونگے_يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ ''كم'' ضمير كا مرجع منكرين معاد اور مشركين ہوں جوكہ قيامت كے بپا ہونے كے بارے ميں سوال كرتے تھے اور يوم يہاں ''قريباً'' كے لئے بدل ہو_

۳_روز قيامت الله تعالى كے سوالوں كا انسانوں كا جلد اور بے چوں چرا جواب دينا ہوگا_يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

۴_انسان كى روزقيامت دوبارہ تخليق سہل اور آسان چيز ہے _قالوإذا كنّا قل كونوا حجارة فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطر كم أول مرّة متى هو قل عسى أن يكون قريباً _ يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

۵_انسان، ميدان قيامت ميں كہ الله تعالى كى حمد كے ساتھ حاضر ہونگے _يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

''بحمدہ'' ، ''تستجيبون '' كى ضمير كے لئے حال ہے _ اس كا معنى يوں ہوگا كہ تم الله تعالى كى دعوت پر لبيك كہو گے اس حال ميں الله كى حمد كر رہے ہو گے_

۶_روز قيامت حقيقتوں كا ظہور، انسانوں كو الله كى حمد پر اكسا ئے گااور انہيں گستاخى خدا سے روكے گا _

يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

جملہ''تستجيبون بحمده'' سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ لبيك جبراً نہيں كہيں گے بلكہ ممكن ہے كہ حقائق كا مشاہدہ انسانوں كو الله كى حمد پر اكسائے _

۷_كفر اور ناشكرى صرف دنيا كى حد تك ہے_ آخرت ميں حتى كفار بھى الله تعالى كى ثناء كريں گے_يوم يدعوكمفستجيبون بحمده يہ كہ يہاں ''يدعوكم'' كے مخاطب قيامت كے منكر ہوں تو معلوم ہوگا كہ وہ صرف دنيا كى حد تك كفر اور كفران نعمت كرسكتے تھے _ ليكن آخرت ميں حمد وثناء كريں گے _

۱۴۴

۸_قيامت كے ميدان ميں قدم ركھنے كے بعد برزخ كا زمانہ انسانوں كو كم محسوس ہوگا _يوم يدعوكم و تظنون إن لبثتم إلّا قليلا يہ مطلب اس بناء پر ہے كہ يہاں''ان لبثتم'' سے مراد برزخ ميں ٹھہرنا ہے جيسا كہ مفسرين نے بھى كہا ہے_

۹_انسان ،قيامت ميں حاضر ہو كر درك كريں گے كہ دنياوى زندگى كس قدر كم تھي_يوم يدعوكم فستجيبون تظنون إن لبثتم إلّا قليلا اگر ''إن لبثتم'' سے مراد دنياوى زندگى ہوتو معلوم ہوگا زمانہ قيامت بہت طولانى ہے_ اس سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہوگا_

۱۰_دنيا اپنى طولانى ہونے كے تصور كے ساتھ بھى بہت جلد گذر جاتى ہے_

يقولون متى هو قل عسى أن يكون قريباً تظنون إن لبثتم إلّا قليلا

الله تعالى :الله تعالى كے اخروى سوال ۳

الله تعالى كو لبيك كہنے والے۲

انسان :انسانوں كا اخروى جواب ۳;انسانوں كا روز قيامت حاضر كيا جانا ۱;انسانوں كا روز قيامت حاضر ہونا ۵

حمد :الله تعالى كى اخروى حمد ۵;اللہ تعالى كى اخروى حمد كے اسباب ۶;اللہ تعالى كى حمد ۲

دنيا:دنيا كا كم ہونا ۹، ۱۰

عالم برزخ :عالم برزخ كى مدت ۸

قيامت :قيامت كے بپاہونے كے آثار ۸; قيامت ميں حاضر ہونے كے آثار ۹; قيامت ميں حقائق كے ظاہر ہونے كے آثار ۶; قيامت كى خصوصيات ۱، ۷

كفار:كفار كى اخروى حمد ۷

كفر :

۱۴۵

كفر كى جگہ ۷

گستاخى :گستاخى كے موانع ۶

مُردے :مُردوں كا آخرت ميں زندہ ہون

مشركين :مشركين كى اخروى اتباع ۲;مشركين كى اخروى زندگى ۲;مشركين قيامت ميں ۲

معاد:معاد كى آسانى ۴

آیت ۵۳

( وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُواْ الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلإِنْسَانِ عَدُوّاً مُّبِيناً )

اور ميرے بندوں سے كہہ ديجئے كہ صرف اچھى باتيں كيا كريں ورنہ شيطان يقينا ان كے درميان فساد پيدا كرنا چاہے گا كہ شيطان انسان كا كھلا ہوادشمن ہے (۵۳)

۱_پيغمبر اسلام (ص) بندوں كو يہ پيغام پہنچانے ميں ذمہ دار ہے كہ وہ لوگ گفتگو كے ليے بہترين بات كا انتخاب كريں _

وقل لعبادى يقولو التى هى ا حسن

۲_مؤمنين پر ذمہ دارى ہے كہ وہ كفار اور مشركين سے كلام اور رويہ ميں بہترين روش اختيار كريں _

وقل لعبادى يقولوا التى هى أحسن

مندرجہ بالا مطلب اس شا ن نزول كى بنياد پر ہے جس ميں آيا ہے كہ كفار كى طرف سے اذيت اور اہانت پر مؤمنين نے سخت رويہ ركھنے كا ارادہ كرليا تھا_(مجمع البيان ج۶، ص ۵)اور الله تعالى نے

رسول اكرم (ص) كى طرف پيغام بھيجا كہ ان پر اعلان كريں كہ وہ بہترين كلام كو منتخب كريں _

۳_انسان كى الله كے لئے عبوديت كا لازمہ يہ ہے كہ وہ اس كے دوسرے بندوں سے حسن سلوك ركھے _

قل لعبادى يقولو التى هى أحسن عبادى كى توصيف ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ كررہى ہو _

۴_الله تعالى دوسروں كے نامناسب كلام اور رويہ كے مد مقابل انسان كے شائستہ كلام اور حسن سلوك كو پسند كرتاہے_

قل لعبادى يقولوا التى هى أحسن

پچھلى آيات ميں پيغمبر اسلام (ص) كو مسحور كہنے كے حوالے سے كفار كى ناروا بات كا تذكرہ ہوا ہے اور اس آيت ميں خدا

۱۴۶

فرما رہا ہے كہ تم بہترين بات كرو تو ان تمام آيات سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہورہاہے_

۵_مؤمنين ،مشركين كے پيغمبر (ص) كے ساتھ ناروا اور غير منطقى رويّہ پر بہت ناراض تھے_

وقل لعبادى يقولو التى هى ا حسن

آيت كى شان نزول ميں آيا ہے كہ مؤمنين نے جب مشاہدہ كيا كہ پيغمبر (ص) كو كفار كى طرف سے اذيت وآزار كا سامنا كرنا پڑ رہا ہے تو انہون نے رد عمل كے طور پر آپ (ص) سے جہاد كى اجازت چاہى تو يہ آيت نازل ہوئي_(مجمع البيان)

۶_شيطان ہميشہ سے انسانوں ميں فتنہ وفساد ڈالنے كے عزائم سے رخنہ ڈالنے ميں مصروف ہے_

إن الشيطان ينزغ بينهم

(نزغ) كا لغوى معنى يہ ہے كہ كسى كام ميں فتنہ ڈالنے كے لئے داخل ہونا اسى طرح فريب اور دھوكا كے معنى ميں بھى ہے _ (مفردات راغب ولسان العرب)

۷_شيطان انسانوں كے درميان اختلاف، غلط باتيں اور سخت رويہ پيدا كرنے ميں ہميشہ مصروف ہے_

يقولو ا التى هى ا حسن إنّ الشيطان ينزغ بينهم

۸_انسان كيا مؤمنين تك بھى شيطانى فتنوں اور اختلافات سے محفوظ نہيں ہيں _إن الشيطان ينزغ بينهم

۹_لوگوں كى ناشائستہ باتيں اور لڑائياں شيطانى كاموں ' فريب اور فتنوں كے لئے مناسب موقع ہے _

يقولوا التى هى ا حسن إنّ الشيطان ينزغ بينهم

۱۰_پيغمبر اسلام (ص) ،شيطانى تسلط اور اس كے فتنہ و فساد سے محفوظ ہے _ان الشيطان ينزع بينهم

اگر چہ آيت ميں مخاطب پيغمبر (ص) ہيں اور وہ الہى پيغام كو پہنچانے ميں ذمہ دار ہيں ليكن شيطان كے اختلاف اور دشمنى ڈالنے ميں وہ مخاطب نہيں ہيں اس سے معلوم ہوا كہ پيغمبر اسلام (ص) شيطان كے نفوذ سے محفوظ ہيں _

۱۱_كلام ميں راہ حق سے بھٹكنا ،شيطانى وسوسوں اور كوششوں كا نتيجہ ہے _

قل لعبادى يقولوا التى هى ا حسن ان الشيطان ينزغ بينهم پسنديدہ اور اچھى بات كرنے كى سفارش پھر اس كى علت ''ان الشيطان ينزغ ...'' ممكن ہے مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ كر رہى ہو _

۱۲_اچھے كلمات كا استعمال اور شائستہ كردار ،شيطان كے نفوذ سے مانع اور اختلاف ودشمنى كے اسباب كو ختم كرتا ہے_

قل لعبادى يقولوا التى هى أحسن إن الشيطان ينزغ بينهم ان بناء پر كہ الله تعالى كا اچھے كلمات كے بارے

۱۴۷

ميں حكم ديناشيطان كے نفوذ كو روكنے كے لئے ہو تو مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۱۳_شيطان بغير كسى ترديد كے انسان كے ساتھ كھلم كھلا دير ينہ دشمنى ركھتا ہے _إن الشيطان كان للإنسان عدوَّ ا مبينا

۱۴_انسانوں كے ساتھ شيطان كى دشمنى انسانوں ميں فتنہ وفساد برپا كرنے كے لئے اس كے نفوذ اور كوشش كے باعث ہے_إن الشيطان ينزغ بينهم إن الشيطان كان للإنسان عدوّا مبينا

جملہ''ان الشيطان كان للانسان '' پچھلے جملہ''ان الشيطان ينزغ ...'' كے لئے علت كى مانند ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شيطان صرف فتنہ برپا كرنے اور دشمنى كرنے كے لئے كوشش كرتا ہے_

۱۵_انسان كا شيطان كى ازلى دشمنى و عداوت كى طرف توجہ اسے غلط كلام، اختلاف اودشمنى سے باز ركھتى ہے _

وقل لعبادى يقولوإلتى هى أحسن أن الشيطان ينزغ بينهم إن الشيطان كان للإنسان عدواً مبينا

جملہ''ان الشيطان كان للانسان عدواً '' كا اس جملہ''ان الشيطان ينزغ بينهم'' كے لئے علت ہوناانسانوں كے ليے ايك تنبيہ ہے _

۱۶_انسانوں كے درميان شيطان كا فساد ڈالنا ان مواقع كى بناء پر ہے كہ جو خود انسان پيدا كرتے ہيں _

يقولوا التى هى ا حسن إن الشيطان ينزغ بينهم إن الشيطان كان للإنسان عدواً مبينا

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ جملہ ''إن الشيطان ينزغ بينهم '' علت ہو اس جملہ كى كہ جس ميں اچھے كلمات كى نصےحت كى گئي ہے_ يعنى چونكہ شيطان تمہارى غلط باتوں كى بناء پر فساد برپا كرتا ہے لہذا اچھے كلمات كو اختيار كريں _ اسى لئے شيطان كے نفوذ كے مواقع خود انسانوں كے ہاتھوں ميں ہيں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى رسالت ۱;آنحضرت (ص) كى عصمت ۱۰

اختلاف :اختلاف كے اسباب ۷، ۸، ۱۴; اختلا ف كے موانع ۱۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۵//الله تعالى :الله تعالى كے تقاضے ۴

انسان :انسانوں كے دشمن ۶، ۱۳

بات :اچھى بات كے آثار ۱۲;غلط بات كے آثار ۹ ، ۱۱;بات كے آداب ۱، ۲، ۴; اچھى بات كى اہميت ۴;بہترين بات ۱، ۲; غلط بات كے موانع ۱۵

۱۴۸

شيطان:شيطان كى دشمنى كے آثار ۱۴;شيطان كا اختلاف ڈالنا ۷،۸;شيطان كے رخنہ ڈالنے كے اسباب ۱۴; شيطان كى دشمنى ۶، ۱۳; شيطان كے رخنہ ڈالنے كا موقع ۹; شيطان كے وسوسوں كا موقع ۱۱; شيطان كے رخنہ ڈالنے سے موانع ۱۲; شيطان كا نفوذ ۶;شيطان كے اغوا كرنے كے عوامل ۱۴; شيطان كا مفسد كررنا ۶، ۱۰

عبوديت :عبوديت كے آثار ۴

عمل:اچھے عمل كے آثار ۱۲

كفار:كفار سے رويہ كى روش ۲

لڑائي :لڑائي كے آثار ۹

مشركين:مشركين سے رويہ كى روش ۲;مشركين كے رويہ كى روش ۵;مشركين اور محمد (ص) ۵

معاشرت:معاشرت كے آداب۳،۴;اچھى معاشرت كى اہميت ۴، ۱۲;اچھى معاشرت كا موقع ۳

آیت ۵۴

( رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِكُمْ إِن يَشَأْ يَرْحَمْكُمْ أَوْ إِن يَشَأْ يُعَذِّبْكُمْ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ وَكِيلاً )

تمھارا پروردگار تمھارے حالات سے بہتر واقف ہے وہ چاہے گا تو تم پر رحم كرے گا اور چاہے گا تو عذاب كرے گا اور پيغمبر ہم نے آپ كو ان كا ذمہ دار بناكر نہيں بھيجا ہے (۵۴)

۱_پروردگار انسانوں كے حالات سے خود ان كى نسبت زيادہ آگاہ اور علم ركھتا ہے_ربكم أعلم بكم

۲_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ انسانوں كے حالات پر مكمل طور پر آگاہى اور علم ركھے _

ربكم أعلم بكم

۳_الله تعالى كى طرف سے بہترين اور شائستہ گفتگو كے انتخاب كى سفارش الله تعالى كا انسان كے بارے ميں ہر حوالے سے علم كى بناء پر ہے_قل لعبادى يقولوا التى هى ا حسن ربكم أعلم بكم

بہترين گفتگو كے انتخاب كى نصےحت كے بعد الله تعالى كے انسان كى تمام جہات پر علم كا تذكرہ علت كى مانند ہے _ يعنى چونكہ الله تعالى انسانوں كے حالات سے آگاہ ہے لہذا يہ نصےحت كرتا ہے _

۱۴۹

۴_الله تعالى كے انسان كے تمام جوانب پر نگرانى اور علم پر توجہ كرنا انسان كو غلط باتوں سے اجتناب پر برانگيختہ كرتا ہے_

قل لعبادى يقولوا التى هى ا حسن ربّكم أعلم بكم

بہترين گفتگو كے انتخاب كى نصےحت كے بعد الله تعالى كے انسان كى تمام جہات پر علم كا تذكرہ ممكن ہے اس بناء پر ہو كہ انسان اس چيز پر توجہ كرتے ہوئے نا مناسب باتوں سے پرہيز كرے_

۵_بندوں پر رحمت يا عذاب كے نازل ہونے كے حوالے سے الله تعالى كى مشيت اس كے بندوں كے احوال پر وسيع علم وآگاہى كى بناء پر ہے_ربّكم ا علم بكم ان يشا يرحمكم ا و إن يشا يعذّبكم

۶_بندوں پر رحمت يا عذاب ،مشيت الہى كى بنياد پر ہے_إن يشاء يرحمكم أو إن يشا يعذبكم

۷_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ انسانوں كو جزا يا سزا دے _ربّكم إن يشا يرحمكم ا و إن يشا يعذبّكم

۸_مؤمنين اپنے ايمان كے دھوكے ميں نہ رہيں اور اپنى سعادت ابدى پر مطمئن نہ رہيں _

ربّكم ا علم بكم إن يشا يرحمكم ا و إن يشا يعذّبكم

يہ كہ ''ربّكم'' كا خطاب مؤمنين ہوں توآيت تعريضى ہے _ يعنى وہ يہ تصور نہ كريں كہ فقط ايمان ركھنے سے ان كى سعادت قطعى ہے محض اسى تصور پر دھوكہ ميں رہيں كہا گيا ہے كہ الله تعالى كا يہ اعلان كہ وہ تمہارى حالت سے بہت زيادہ اگاہ ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب كى تا ييد ہوتى ہے_

۹_الله تعالى كى طرف سے مشركين كو رغبت دلائي گئي ہے كہ وہ پيغمبر اكرم (ص) اور قرآن كے مد مقابل دشمنى چھوڑ كر بہترين كلام كا انتخاب كريں _قل لعبادى يقولوا التى هى ا حسن ...إن يشا يرحمكم أو إن يشا يعذّبكم

مندرجہ بالانكتہ كى بنياديہ ہے كہ''عبا د ى ''سے مراد پچھلى آيت ميں اور اس آيت ميں مشركين ہوں اور الله تعالى نے ان سے چاہا ہے كہ وہ پيغمبر (ص) اور مؤمنين كے ساتھ ملاقات ميں اچھے كلمات كا انتخاب كريں اور دشمنى چھوڑيں _

۱۰_لوگوں كو ايمان كے لئے مجبور كرنا ،پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى اور كام نہيں ہے_

ومإ رسلناك عليهم وكيل''التوكيل'' سے لغت ميں مراد كسى شخص پر اعتماد كرنا اور اسے نائب قرار دينا ہے _ (مفردات

۱۵۰

راغب) لہذا''و ما ا رسلناك عليهم وكيلاً '' يعنى اے پيغمبر (ص) آپ (ص) كو لوگوں كى كفالت كے لئے نہيں بھيجا آپ (ص) صرف تبليغ والا كام كريں اور انہيں ايمان كے لئے مجبور نہ كريں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے سامنا كرنے كا طريقہ ۹;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود ہونا ۱۰

ابھارنا:ابھارنے كے اسباب ۴

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۲، ۷;اللہ تعالى كے علم غيب كے آثار ۳، ۵;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۶;اللہ تعالى كے علم غيب كا پيش خيمہ ۲;اللہ تعالى كى مشيت كا پيش خيمہ ۵;اللہ تعالى كى جزائيں ۷;اللہ تعالى كا حوصلہ افزائي كرنا ۹;اللہ تعالى كى سزائيں ۷; الله تعالى كا علم غيب ۱

ايمان :ايمان ميں جبر كى نفى ۱۰

بات :بہترين بات:ناپسنديدہ بات سے اجتناب كا پيش خيمہ ۴;اچھى باتوں كى طرف حوصلہ افزائي ۹;اچھى بات كي

نصےحت ۳

تكبر:تكبر سے اجتناب ۸

جزائ:جزاء كا پيش خيمہ ۷

ذكر:الله تعالى كے علم غيب كے ذكر كے اثرات ۴;اللہ تعالى كى نگرانيوں كے ذكر كے اثرات۴

رحمت :رحمت كى بنياد ۶;رحمت كا پيش خيمہ ۵

سزا:سزا كا پيش خيمہ ۷

سعادت :سعادت پر مطمئن ہونے پرسرزنش ۷

عذاب :عذاب كى بنياد ۶;عذاب كا پيش خيمہ ۵

قرآن مجيد:قرآن كے مد مقابل رويہ ۹

مشركين :مشركين كى حوصلہ افزائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۸

۱۵۱

آیت ۵۵

( وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِمَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَى بَعْضٍ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُوراً )

اور آپ كا پروردگار زمين و آسمان كى ہر شے سے باخبر ہے اور ہم نے بعض انبياء كو بعض پر فضيلت دى ہے اور داؤد كو زبور عطا كى ہے (۵۵)

۱_پروردگار عالم آسمانوں اور زمين ميں تمام موجودات كے احوال سے ان كى نسبت زيادہ آگاہ ہے_

وربّك ا علم بمن فى السموات والأرض

۲_پيغمبر اكرم (ص) الله تعالى كى خصوصى توجہ اور تربيت ميں قرار پائے_وربّك ا علم بمن فى السموات والأرض

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ الله تعالى تمام موجودات كا رب ہے اور خود بھى پچھلى آيت ميں اپنا تمام انسانوں كے رب كى حيثےت سے تعارف كروايا ليكن اس آيت ميں ''ربّ'' كو مفرد مخاطب كى ضمير كى طرف مضاف كيا كہ اس سے مقصود پيغمبر (ص) ہيں _ اس سے معلوم ہوا كہ آنحضرت (ص) الله تعالى كى خاص توجہ اورتربيت ميں ہيں _

۳_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كے تمام موجودات سے آگاہ ہو_

ربّك ا علم بمن فى السموات والأرض

۴_كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _السموت

۵_آسمانوں ميں زمين كى مانند باشعور موجودات زندگى گزار رہے ہيں _ا علم بمن فى السموات والأرض

''من'' كا استعمال اكثر وبيشتر ذى شعور موجودات پر ہوتا ہے _ لہذا ممكن ہے اس آيت ميں مندرجہ بالا نكتہ ہو _

۶_انبياء كے معنوى درجات مختلف ہيں اور ان ميں سے بعض كو بعض پر برترى حاصل ہے_

ولقد فضّلنا بعض النبيين على بعض

۷_الله تعالى كى طرف سے بعض انبياء كو زيادہ فضيلت انكى لياقت وصلاحيت كے علم كى بناء پر عطا كى ہے_وربّك ا علم بمن ...ولقد فضّلنا بعض النبيين على بعض

۸_پيغمبر (ص) الله تعالى كے افضل اور برگزيدہ پيغمبروں ميں سے ہيں _ولقد فضّلنا بعض النبيين على بعض

''لقد فضلّنا بعض ...'' كا مشركين كے پيغمبر (ص) كے ساتھ رويّے كے بعد ذكر، ممكن ہے ان كے كسى پوشيدہ سوال يا اشكال كا جواب ہو كہ انہوں نے يہ سوال يا اشكال پيغمبر (ص) كى شخصيت كے بارے ميں كيا ہو_

۱۵۲

۹_الله تعالى نے حضرت داود (ع) كو آسمانى كتاب زبور عطا كى _واتينا داود زبور

۱۰_حضرت داود (ع) الله تعالى كے افضل اور برگزيدہ پيغمبروں ميں سے ہيں _ولقد فضّلنا بعض النبيين على بعض واتينا داود زبور يہ كہ الله تعالى نے بعض انبياء كى بعض انبياء پر فضيلت كے ذكر كے بعد حضرت داود(ع) كا ذكر كيا' ممكن ہے يہ عام كے بعد خاص كے ذكر كے باب سے ہو اور مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہو_

۱۱_عن رسول الله (ص) قال: إنى كنت أول من إقرّ بربّى جلّ جلاله وأوّل من ا جاب حيث أخذ الله ميثاق النبيين _(۱)

پيغمبر اسلام (ص) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا : ميں سب سے پہلا شخص ہوں كہ جس نے اپنے پروردگار كا اقرار كيا اور اس وقت ميں نے سب سے پہلے جواب ديا تھاجب الله تعالى اپنے پيغمبروں سے عہد وپيمان لے رہا تھا_

۱۲_النبى (ص) قال: ا مّا العشرون: ا نزل الزبور على داود فى عشرين يوماً خلون من شهر رمضان وذلك قوله فى القرآن:''واتينا داود زبوراً'' (۲)

پيغمبر (ص) فرماتے ہيں : جہاں تك بيس (۲۰) كى بات ہے يہاں مراد ماہ رمضان كى بيسيوں تاريخ مراد ہے كہ اس روز حضرت داود(ع) پر زبور نازل ہوئي جيسا كہ الله تعالى كلام ہے كہ وہ قرآن مجيد ميں فرما رہا ہے:''واتينا داوود زبوراً ''

آسمان :آسمان كى باشعور موجودات ۵;آ سمانو ں كا زيادہ ہونا ۴

آنحضرت (ص) : انحضرت (ص) كا ايمان ۱۱;آنحضرت (ص) كا برگزيدہ ہونا ۸;آنحضرت (ص) كے فضائل ۱۱; آنحضرت كا مربى ہونا ۲

آنحضرت كے مقامات: ۸

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳;اللہ تعالى كے

____________________

۱) علل الشرايع ص ۱۲۴_ ح۱ _ ب ۱۰۴_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۵، ح ۲۵۵_

۲) اختصاص مفيد ، ۴۷، بحارالانوار ج ۹، ص ۳۵، ح ۲۰_

۱۵۳

علم كے آثار ۷ ;اللہ تعالى كے علم غيب كا پيش خيمہ ۳;اللہ تعالى كى ربوبيت ۲;اللہ تعالى كا علم غيب ۱

الله تعالى كے برگزيدہ : ۸ ، ۱۰

انبياء :انبياء ميں فرق كى بنياد۷;انبياء ميں فضيلت كا پيش خيمہ ۷;انبياء ميں فرق ۶; انبياء كے مراتب ۶، ۷;انبياء كے مقامات ۶، ۱۰

داود(ع) :داود (ع) كا برگزيدہ ہونا ۱۰;داود (ع) كى كتاب ۱۲ ; داود (ع) كےمقامات ۱۰

روايت : ۱۱، ۱۲

زبور :كتب آسمانى ميں سے زبور ۹;زبور كا وقت نزول ۱۲

لياقت :لياقت كا كردار ۷

مؤمنين :سب سے پہلا مؤمن ۱۱

آیت ۵۶

( قُلِ ادْعُواْ الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِ فَلاَ يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنكُمْ وَلاَ تَحْوِيلاً )

اور ان لوگوں سے كہہ ديجئے كہ خدا كے علاوہ جن كا بھى خيال ہے سب كو بلاليں كوئي نہ ان كى تكليف كو د ور كرنے كا اختيار ركھتا ہے اور نہ ان كے حالات كے بدلنے كا (۵۶)

۱_پيغمبر (ص) پر ذمہ دارى كہ وہ مشركين كے بنائے ہوئے خدائوں كے خيال ہونے اور انكا مشركين كى ہر قسم كى مصيبتوں اور تكليفوں كو دور كرنے پر عاجز ہونے كا اعلان كريں _قل ادعوإلذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم

۲_الله تعالى كے سوا ہر معبود محض ايك تصوراتى طاقت ہے اور وہ لوگوں كى مشكلات اور پريشانياں دور كرنے پرعاجز ہے_

قل ادعوإلذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

''الضرّ'' سے مراد باطنى يا جسمانى بدحالى ہے_(مفردات راغب)

۳_مشركين كے بے شمار خدائوں ميں كچھ زندہ باشعور اشياء بھى تھيں _قل ادعوا الذين زعمتم من دونه

''الذين'' عربى ادب ميں ذوى العقول يعنى صاحبان عقل كے لئے استعمال ہوتا ہے تو اس اسم كا مشركين كے معبودوں كے لئے استعمال مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كررہاہے _

۱۵۴

۴_مشركين، اپنے تمام قابل حمد و عبادت خدائوں كو باشعور اور زندہ سمجھتے تھے_قل ادعوا الذين زعمتم من دونه

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''الذين'' كيوں كہ ذوى العقول كے لئے استعمال ہوتا ہے لہذا مشركين كے گمان كے مطابق ہے كہ وہ اپنے خدائوں كو باشعور سمجھتے تھے_

۵_مستقل اور مطلق قدرت سے عارى چيز پرستش كے لائق نہيں ہے_الذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

۶_مشركين كا الله تعالى كے علاوہ دوسرے خدائوں اور معبودوں پر اعتقاد ،علم ويقين كى بناء پر نہ تھا بلكہ گمان واحتمال كى بناء پر تھا_قل ادعوإلذين زعمتم من دونه ''زعم'' وہ بات اور كلام ہے كہ جس كے صحيح اور درست ہونے ميں ترديد ہو _ (لسان العرب)

۷_مشركين اپنے خدائوں سے اميد ركھتے تھے كہ وہ ان كى مشكلات اور مصيبتوں كو حل كر كے مسرت ميں تبديل كردےں _ادعوإلذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

۸_احتياج ،انسان كے الله تعالى كى طرف ميلان كے اسباب ميں سے ہے_فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ الله تعالى مشركين كو اپنى طرف مائل كرنے كے لئے ياد دلارہا ہے كہ ميرے سوا كوئي بھى تمہارى ضرورت پورى نہيں كرسكتا _

۹_مشركين كے خدا اور معبود مصيبت كو دور كرنے يا اس كو ايك فرد سے دوسرے فرد ميں منتقل كرنے يا اس مصيبت كى حالت بدلنے سے عاجز ہيں _قل ادعوإلذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

''تحويلاً'' سے مراد ممكن ہے كسى سے مصيبت كو دور كرنا اور اسے كسى دوسرے پر ڈالنا يا اس كى برى حالت كو بدل كر اچھى حالت ميں بدلنا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى رسالت ۱

احتياج :احتياج كے آثار ۸

ا نگيزہ:

۱۵۵

ا نگيزہ كے اسباب ۸

ايمان :الله تعالى پر ايمان كے اسباب ۸

باطل معبود :باطل معبودوں سے اميد ۷;باطل معبود اور نقصان كو بدلنا ۹;باطل معبود اور ضرور كو دور كرنا ۹;باطل معبودوں كا عاجز ہونا ۱، ۲، ۹;باطل معبودوں كا فضول ہونا ۱، ۲

شرك :شرك كا بے منطق ہونا ۶;شرك كا فضول ہونا ۶

مشركين :مشركين كى اميديں ۷;مشركين كے باشعور معبود ۳، ۴;مشركين كى مشكلات كا حل ہونا ۷;مشركين كا عقيدہ ۴;مشكرين كے معبود۹

مشكلا ت:مشكلات كے حل كى درخواست ۷

معبود:معبود كى قدرت ۵

معبوديت :

معبوديت كا معيار ۵

آیت ۵۷

( أُولَـئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوراً )

يہ جن كو خدا سمجھ كر پكارتے ہيں وہ خود ہى اپنے پروردگار كے لئے وسيلہ تلاش كر رہے ہيں كہ كون زيادہ قربت ركھنے والا ہے اور سب اسى كى رحمت كے اميدوار اور اسى كے عذاب سے خوفزدہ ہيں يقينا آپ كے پروردگار كا عذاب ڈرنے كے لائق ہے (۵۷)

۱_مشركين كے معبود بذات خود الله تعالى كے زيادہ مقرّب بننے كے لئے وسيلہ اور راستہ كى تلاش ميں ہيں _

أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربّهم الوسيلة ''اولئك'' كا مشار اليہ پچھلى آيت ميں''الذين زعمتم'' ہے كہ اس سے مقصود مشركين كے معبود ہيں _

۲_وہ جو خود الله تعالى كے ثناء خواں ہيں اور اس كے تقريب كے لئے وسيلہ اور راہ كى تلاش ميں ہيں قابل پرستش نہيں ہيں _أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربّهم الوسيلة

۱۵۶

پچھلى آيت ميں مشركين كے معبودوں كى ناتوانى كا ذكر كرنے كے بعد فرما رہا ہے كہ وہ خود اس كے قرب كے لئے وسيلہ كى تلاش ميں ہيں _ يہ تلويحى بيان يہ نكتہ دے رہا ہے كہ ايسے معبود لائق عبارت نہيں ہيں _

۳_الله تعالى كے تقرب كے لئے وسيلہ اور واسطہ كا انتخاب ايك جائز شي ہے_

ادعو ا الذين زعمتم من دونه أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربّهم الوسيلة

يہ كہ الله تعالى نے مشركين كے معبود انتخاب كرنے ميں ان كے گمان كو ردكرتے ہوئے فرمايا ہے _''أولئك الذين يدعون يبتغون ...'' (وہ معبود جنہيں مشركين پكارتے ہيں وہ خود الله كے تقرب كے لئے وسيلہ ڈھونڈ رہے ہيں ) گويا ان كے توسل كو صحيح قرار ديا گيا ہے معلوم ہوتا ہے توسل شرعاً جائز ہے_

۴_توحيد كى طرف دعوت دينے والے اپنے معبود ہونے پر كوئي انگيزہ نہيں ركھتے تھے بلكہ وہ بذات خود الله كے زيادہ تقرب كے لئے وسيلہ اور راستہ كى تلاش ميں تھے_أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة ايّهم ا قرب

مندرجہ بالا مطلب آيت ميں اس احتمال كى بناء پر ہے كہ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ''الذين يدعون'' ہو تو اس بناء پر آيت مشركين كے اس عقيدہ كى نفى كر رہى ہے كہ جو حضرت عيسى (ع) يا ملائكہ كو اپنے معبود كے طور پر منتخب كرچكے تھے_ حالانكہ وہ تو خوداللہ تعالى كى طرف دعوت دينے والے تھے_

۵_الله تعالى كى ربوبيت اس كے تقرب كے لائق ہے_يبتغون إلى ربّهم الوسيلة

۶_الله تعالى كى تعليمات كى طرف دعوت دينے والے ان ميں سے ہر ايك زيادہ سے زيادہ الله تعالى كے تقرب كے لئے كوشش وتلاش ميں ہيں _أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربّهم الوسيلة أيّهم اقرب مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ''أولئك'' سے مراد الله تعالى كى طرف دعوت دينے والے ہوں كہ مشركين ان كى پرستش كرتے ہيں تاكہ الله تعالى كا تقرب حاصل كريں اورا للہ تعالى مشركين كو فرما رہا ہے ''كيسے انكى پرستش كرتے ہو حالانكہ وہ خود الله كے تقرب كے لئے واسطہ قرار ديتے ہيں تاكہ ہر كسى كا قرب الہى معلوم ہو سكے''

۷_ بلندد رجہ كمال كے لئے كوشش كرنا اور الله تعالى كى قربت چاہنے ميں دوسروں سے سبقت كرنا ايك عظيم اور قابل تعريف كوشش اورزحمت ہے_أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة أيّهم أقرب

۸_جہان ميں ايسے واسطے موجود ہيں كہ الله تعالى كے محضر ميں ان كى شفاعت مورد قبول ہے اور الله تعالى كے تقرب كے

۱۵۷

لئے ان سے توسل جائز ہے_أولئك يبتغون إلى ربهم الوسيلة

اس بناء پر كہ أولئك سے مراد ملائكہ، انبياء اور صالحين ہوں اور يہ كہ الله تعالى نے ان كے عمل كو رد نہيں كيا _ مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۹_مشركين كے معبود بذات خود الله تعالى كے عذاب سے ڈرتے ہيں اور اس كى رحمت كے اميدوار ہيں _

يرجو رحمته ويخافون عذابه

۱۰_الله تعالى كى تعليمات كى طرف دعوت دينے والے پروردگار كے تقرب كے لئے اس كا قريبى اور مقرّب ترين وسيلہ كو ڈھونڈنے كى كوشش ميں ہيں _يبتغون إلى ربّهم الوسيلة أيّهم ا قرب

''أيّهم ا قرب'' مبتدا اور خبر ہيں اور ''ھم'' ضمير كا مرجع اسم جنس وسيلہ كى طرف لوٹتا ہے يعنى ان ميں سے كون سب سے زيادہ مقرب خدا ہے كہ اس سے توسل كيا جائے_

۱۱_الله تعالى كے عذاب وعقاب سے ڈرنے كے ساتھ ساتھ اس كى رحمت پر اميد كا لازمى ہونا_

أولئك يرجون رحمته ويخافون عذابه

۱۲_اللہ تعالى كے عذاب وعقاب پر اس كى رحمت كا سبقت كرنا _يرجون رحمته ويخافون عذابه

جملہ ''يرجون رحمتہ'' كا جملہ ''يخافون عذابہ'' پر مقدم ہونا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كر رہا ہے_

۱۳_الله تعالى كى تعليمات كى طرف دعوت دينے والے اس كے تقرب كے لئے راستہ اور وسيلہ كى تلاش كے ساتھ ساتھ اس كى رحمت سے پر اميد اور اس كے عذاب سے ڈرنے والے تھے_

يبتغون إلى ربّهم أيّهم ا قرب ويرجون رحمته ويخافون عذابه

۱۴_الله تعالى كى رحمت پر اميد اور اسكے عذاب سے خوف اس كى ربوبيت كا تقاضاہے_

إلى ربهم الوسيلة ويرجون رحمته ويخافون عذابه

۱۵_الله تعالى كى رحمت پر اميد اور اس كے عذاب كا خوف الله تعالى كے مقرّب لوگوں كو ابھارتا ہے كہ وہ زيادہ قربت پانے كے لئے وسيلہ اور راستہ تلاش كريں _يبتغون إلى ربّهم الوسيلة ويرجون رحمته ويخافون عذابه

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''أولئك'' مبدا اور''الذين يدعون'' خبر اور''يرجون رحمته ويخافون عذابه'' ''الذين'' كے لئے حال ہے_ يعنى وہ كہ جو الله كى رحمت سے اميد اور اس كے عذاب پر خوف كى

۱۵۸

حالت ميں ہيں _ الله تعالى كو پكارتے ہيں اور اس كے تقرب كے لئے وسيلہ كى تلاش ميں يہى اميد و خوف وسيلہ كى تلاش ميں انگيزہ پيدا كرتا ہے_

۱۶_الله تعالى كا عذاب بہت سخت اور دہشت ناك ہے كہ اس سے پرہيز اور اجتناب ضرورى ہے_

إن عذاب ربّك كان محذورا

۱۷_الله تعالى كے عذاب كى شدت، الہى تعليمات كى طرف دعوت كرنے والوں كو اس سے خوفزدہ كرنے كا سبب ہے_

ويخافون عذابه إن عذاب ربّك كان محذورا

''إن عذاب ربك'' علت ''يخافون عذابہ'' يعنى اس بات پر عذاب الہى سے خوف ميں مبتلاء ہيں كہ پروردگار كا عذاب بہت سخت اور وہشت ناك ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۵، ۱۴;اللہ تعالى كے عذابوں كى شدت ۱۷;اللہ تعالى كے عذاب ۱۲;اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۱۲

اميد ركھنا :رحمت پر اميد ركھنے كے آثار ۱۵;رحمت پر اميد ركھنے كى اہميت ۱۱;رحمت پر اميد ركھنے كا پيش خيمہ ۱۴

اميد ركھنے والے:رحمت پر اميد ركھنے والے ۹، ۱۳

انگيزہ :انگيزہ كے اسباب ۱۵

باطل معبود:باطل معبودوں كا خوف ۹;باطل معبودوں كى كوشش ۱

تقرب:تقرب كا پيش خيمہ ۱۵;اللہ كے لئے تقرب ۱، ۶، ۸،۱۳;اللہ كے لئے تقرب كا فلسفہ ۵;تقرب ميں قدم بڑھانے كى قدر و قيمت۷;تقرب ميں قدم بڑھانے والے ۶;تقرب كے لئے كوشش ۴، ۱۰ ، ۱۴; تقرب ميں واسطہ ۲، ۳،۴

توسل:توسل كے احكام ۳;شفاعت كرنے والوں كے ساتھ توسل ۸;جايز توسل ۸

خوف:عذاب سے خوف كے آثار ۱۵;عذاب سے خوف كے اسباب ۱۷;عذاب سے خوف كا پيش خيمہ ۱۴;عذاب سے خوف ۹، ۱۱، ۱۳

عذاب:عذاب كے مراتب ۱۶;خوفناك عذاب ۱۶;

قدروقيمت: ۷

كمال:كمال كے لئے كوشش كى قدر وقيمت ۷

مبلغين :مبلغين كے خوف كے اسباب ۱۷;مبلغين كا اميد ركھنا ۱۳;مبلغين كا تقرب ۴، ۶، ۱۰ ، ۱۳; مبلغين ك

۱۵۹

خوف ۱۳;مبلغين كى كوشش ۴

مشركين :مشركين كے معبودوں كا اميدر ركھنا ۹; مشركين

كے معبود ۱

معبوديت :معبوديت كا معيار ۲

آیت ۵۸

( وَإِن مَّن قَرْيَةٍ إِلاَّ نَحْنُ مُهْلِكُوهَا قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَوْ مُعَذِّبُوهَا عَذَاباً شَدِيداً كَانَ ذَلِك فِي الْكِتَابِ مَسْطُوراً )

اور كوئي نافرمان آبادى ايسى نہيں ہے جسے ہم قيامت سے پہلے برباد نہ كرديں يا اس پر شديد عذاب نہ نازل كرديں كہ يہ بات كتاب ميں لكھ دى گئي ہے (۵۸)

۱_تمام انسانى شہر، تمدن اور معاشرے قيامت سے پہلے پروردگار كے ذريعے يا مكمل طور پر نابود ہوجائيں گے يا اس كے عذاب كے ذريعے ويران ہوجائيں گے_وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها قبل يوم القيامة

''قرية'' لغت ميں سكونت كى جگہ كو كہتے ہيں كہ جس كا اطلاق شہر اور گائوں پر ہوتا ہے_ (لسان العرب سے اقتباس)

۲_قيامت سے پہلے تمام انسانوں كا مقدر موت ہے_وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها قبل يوم القيامة أو معذبوها عذاباً شديدا

ہلاكت اور عذاب الہى دونوں موت سے كنايہ ہيں شايد يہ حقيقت بيان كرنے كا مطلب يہ ہو كہ تمام انسان قيامت سے پہلے مرجائيں گے حتّى كہ صالح لوگ طبعى موت سے جبكہ كافر عذاب سے نابود ہوں گے_

۳_قيامت سے پہلے كفار اور حق مخالف مشركين كے تمام معاشروں اور اقوام كا شرمناك مقدّر عذاب الہى ميں گرفتار ہونا ہے_وأن من قرية ألاّ نحن مهلكوها قبل يوم القيامة

۱۶۰