تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 200136
ڈاؤنلوڈ: 2147


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200136 / ڈاؤنلوڈ: 2147
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

شيطان سے بچنا ۶;شيطان كا گمراہ كرنا ۶، ۶ ۱ ; شيطان كى بشارتوں كا باطل ۱۶;شيطان كے تسلط سے جنگ كرنا ۱۳;شيطان كے دام۱۱،۱۲، ۱۴; شيطان كے گمراہ كرنے كى روش ۱۴;شيطان كے گمراہ كرنے كے اسباب ۱۲;شيطان كے وعدوں كا باطل ۶ ۱ ;شيطان كے وعدے ۱۴;شيطانى شركت ۱۷،۱۸، ۱۹

فرزند:فرزند كى حفاظت ۱۳فرزند كا كردار ۱۲

كرامت:كرامت سے محروم لوگ ۷

مال:مال كى حفاظت ۱۳;مال كا كردار ۱۲

آیت ۶۵

( إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَكَفَى بِرَبِّكَ وَكِيلاً )

بيشك ميرے اصلى بندوں پر تيرا كوئي بس نہيں ہے اور آپ كا پروردگار ان كى نگہبانى كے لئے كافى ہے (۶۵)

۱_الله تعالى كے مقرب بندے، شيطان كے تسلّط سے محفوظ ہيں _إن عبادى ليس لك عليهم سْلطانا

۲_الله تعالى كے حقيقى بندوں پر تسلّط كے ليے شيطان كى مختلف چاليں ناكام ہيں _

واستفزز وا جلب عليهم وشاركهم وعدهم إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

۳_شيطان كى پيروي، الله تعالى كى عبوديت سے خارج ہونا ہے_إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

كلمہ ''عباد'' كو ''ي'' متكلم كى طرف نسبت دينا شايد اس نكتہ كو بيان كر رہا ہو كہ نسل آدم (ع) سے ايسے لوگ بھى ہيں كہ ابليس جن پر تسلط نہيں ركھ سكے گا _ يہ اس بات سے حكايت ہے كہ الله تعالى كى بندگى انسان كو ابليس كے تسلط سے نجات دلاتى ہے اور شيطان كى پيروى انسان كو عبوديت كے وصف سے خارج كرتى ہے_

۴_الله تعالى كى بندگى اور عبوديت، بہت بلند اور مستحكم مقام ہے_إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

كلمہ''عبادي'' كو كسى اور صفت كى جگہ استعمال كرنا اور يہ بتانا كہ شيطان ايسى صفات كے حامل لوگوں پر تسلط نہيں پاسكتا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۵_الله تعالى كى بندگى اور عبوديت، شيطانى وسوسوں اور لشكر كشيوں كے مد مقابل انسانوں كا بيمہ اور انہيں طاقت بخشنے والى ہے _لأحتنكن ذريّتة إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

۱۸۱

۶_تمام انسانوں كى نسبت الله تعالى كے محفوظ بندوں كى تعداد كاكم ہونا _لأحتنكن ذريّتة إلّا قليلاً إن عبادى ليس لك عليهم سلطان ''ان عبادى ليس لك عليهم سلطانا'' اس جملہ''الاّ قليلاً'' كو بيان كرنے كى مانند ہے _ يعنى يہ كہ شيطان نے كہا: سوائے تھوڑے لوگوں كے سب كو گمراہ كرونگا تو الله تعالى نے اس كى كلام كے مستثنى لوگوں كو بيان كيا ہے_

۷_الله تعالى كا سب لوگوں كے لئے كارساز اور حامى ہونا كافى ہے اس كے علاوہ كسى دوسرے كى ضرورت نہيں ہے_

وكفى بربك وكيلا

۸_الله تعالى كے مقرب بندوں كو شيطانى وسوں اور فساد كے مد مقابل الہى حمايت(حفاظت اور كارساز ہونا) حاصل ہے_

واستفزز من استطعت إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

''وكفى بربك وكيلاً'' عبارت''ان عبادى '' كے لئے علت ہوسكتا ہے لہذا عبارت كا مطلب يہ ہوگا كہ: ابليس اس لئے الله تعالى كے بندوں پر تسلط نہيں پاسكتا چونكہ الله تعالى ان كا ايسا حامى ہے جوان كے ليے كافى ہے_

۹_ابليس كے تسلط سے محفوظ رہنے كے لئے لوگ الله پر توكل اور بھروسہ ركھنے كے محتاج ہيں _

ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ اپنے بندوں كى حمايت كرے _إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۱_فقط الله تعالى ہى انسانوں كو شيطانى تسلط اور نفوذ سے نجات دے سكتا ہے_ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۲_پيغمبر (ص) كا الله تعالى كى خصوصى ربوبيت كے تحت اور شيطانى تسلط اور نفوذ سے محفوظ ہونا_إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا مندرجہ بالا مطلب كى بنياد اس نكتہ پر ہے كہ ''ربك'' ميں ''ك'' سے مراد جيسا كہ مفسرين نے بھى احتمال ديا ذات پيغمبر اسلام (ص) ہو اس بناء پر كہ الله تعالى نے اپنے بندوں پر شيطانى تسلط كى نفى كى ہے ا سكے بعد بطور خاص پيغمبر (ص) كا ذكر كياہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

۱۳_''عن محمد الخزاعى قال: سمعت أبا عبدالله (ع) يذكر فى حديث غدير خم انه لما قال النبى (ص) لعلى (ع) ما قال ...: قال النبي(ص)

۱۸۲

:''إن عبادى ليس لك عليهم سلطان ...'' صرخ إبليس صرخة فرجعت إليه العفاريت فقالوا: يا سيدناما هذه الصرخة ...؟ قال: والله من أصحاب علي(ع) ..._ (۱) محمد خزاعى كہتھ ہيں كہ : ميں نے امام صادق (ع) سے سناكہ و ہ غدير خم كے واقعہ كے بارے ميں فرما رہے تھے كہ : جب رسول الله (ص) حضرت على (ع) كے ساتھ گفتگو كر رہے تھے تو انہوں نے الله تعالى كے اس فرمان ہے:''إن عبادى ليس لك عليهم سلطان'' كے بارے ميں فرمايااس وقت ابليس نے چيخ مارى تو اس آواز سے عفريتوں نے اس كى طرف رجوع كيا اور كہا اے ہمارے سردار يہ چيخ كس لئے تھى تو ابليس نے كہا: الله كى قسم على (ع) كے اصحاب كى وجہ سے

ابليس:ابليس سے بچنے كے اسباب ۹;ابليس كا تسلط ۹

الله تعالى (ص) (ع) :الله تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۱۰;اللہ تعالى كى حمايتوں كاكافى ہونا۷;اللہ تعالى كى حمايتيں ۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۲;اللہ تعالى كے مختصّات۷، ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كى طرف سے نجات ملنا ۱۱

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا گمراہ نہ ہونا ۲;اللہ تعالى كے بندوں كا محفوظ ہونا ۱;اللہ تعالى كے بندوں كى حمايت ۱۰/انسان:انسان كى معنوى ضروريات ۷، ۹;انسان كے گمراہ نہ ہونے كے اسباب ۵;

بے نيازي:غير خدا سے بے نيازى ۷

توحید :توحید افعالى ۱۱

توكل:توكل كے آثار ۹

روايت : ۱۳

شيطان:شيطان سے بچنا ۱، ۵، ۱۲;شيطان كا تسلط ۱۲، ۱۳;شيطان كا گمراہ كرنا ۲;شيطان كى پيروى كے آثار ۳;شيطان كے تسلط سے نجات ۱۱;شيطان كے وسوسے ۱، ۵

شيعہ:شيعوں كا گمراہ نہ ہونا ۱۳شيعوں كے فضائل ۱۳;

عبوديت :عبوديت كى اہميت۱;عبوديت كے آثار۵; بوديت كے مقام كى قدروقيمت ۴

گمراہ نہ ہونے والے:گمراہ نہ ہونے والوں كى تعداد كا كم ہونا۶

محمد (ص) :محمد (ص) كى عصمت ۱۲;محمد (ص) كامربى ہونا ۱۲//مقرب:

۱۸۳

مقرب لوگوں كا حامي۸;مقرب لوگوں كى تعداد كا گمراہ نہ ہونا ۲;مقرب لوگوں كا محفوظ ہونا ۱;مقرب لوگوں كا كم ہونا ۶

محتاجى و احتياجات :الله تعالى كى طرف احتياج ۷;توكل كى احتياج۹

نافرماني:الله كى نافرمانى ۳

آیت ۶۶

( رَّبُّكُمُ الَّذِي يُزْجِي لَكُمُ الْفُلْكَ فِي الْبَحْرِ لِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِ إِنَّهُ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً )

اور آپ كا پروردگار ہى وہ ہے جو تم لوگوں كے لئے سمندر ميں كشتياں چلاتا ہے تا كہ تم اس كے فضل و كرم كو تلاش كرسكو كہ وہ تمھارے حال پر بڑا مہربان ہے (۶۶)

۱_كشتيوں كى مسلسل حركت اور ان پر جارى قوانين انسانى فائدہ كے لئے اور الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۲_زمين پر انسان كى تمام مادى ضروريات كو پورا كرنا اسى بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم قادر اور ان كى حمايت كے ہے كافى ہے_وكفى بربك وكيلاً_ ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحرلتبتغوا من فضله

يہ كہ الله تعالى نے اپنے كافى اور نگہبان ہونے كے تذكرہ كے بعد يہ ذكر كيا ہے كہ وہ انسانى فائدوں كى بناء پر كشيتوں كو حركت ميں لا تاہے ،ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہو_

۳_انسان كے طبيعى عطيات اور الہى نعمات كے حصول ميں سمندروں اور كشتيوں كا اہم اورموثر كردار ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۴_سمندروں ميں مخفى طبيعى نعمات، لوگوں كے لئے الہى فضل ہيں _ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۱۸۴

۵_طبيعت ميں پوشيدہ موجودات كا مطالعہ انسان كو ربوبيت خدائے واحد كى طرف راہنمائي كرنے والا ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

الله تعالى نے انسان كو اپنى ربوبيت كى طرف مائل كرنے كے لئے طبيعى نعمات كى طرف توجہ دلائي ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتاہے_

۶_انسان كے ليے خدائي نعمتوں كا سرچشمہ خدا كا فضل و بخشش ہے_ربّكم الذى يزجى ...لتبتغوا من فضله

۷_الہى نعمات اور وسائل سے صرف سعى اور كوشش كى صورت ميں بہرہ مند ہوا جاسكتا ہے_

ربّكم الذى يزجي ...لتبتغوا من فضله

يہ كہ الله تعالى نے سمندورں ميں اپنے فضل اور موجود وسائل سے فائدہ اٹھانے كو كلمہ ''ابتغائ''''مطلوبہ چيز كے ليے سعى وكوشش سے بيان كركے يہ بتايا ہے كہ وسائل سے فائدہ اٹھانے كے لئے كوشش اور تلاش ضرورى ہے _

۸_پروردگار چاہتا ہے كہ انسان سمندروں جيسے مظاہر طبيعت سے فائدہ اٹھانے اور اپنى روزى پانے كے لئے سعى اور كوشش كرے_ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحرلتبتغوا من فضله

۹_الله تعالى ، انسان سے محبت اور رحم كرنے والا ہے_إنه كان بكم رحيما

۱۰_انسانى ضروريات كو پورا كرنے كے لئے طبيعى نعمات كا آمادہ ہونا، الله تعالى كى وسيع رحمت كا تقاضا ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم إنه كان بكم رحيما

۱۱_الله تعالى كى انسانوں كے لئے ربوبيت، اس كى وسيع رحمت كے ساتھ ملى ہوئي ہے_ربكم إنه كان بكم رحيما

اسماء وصفات:رحيم ۹

الله تعالى :الله تعالى كافضل ۴;اللہ تعالى كى حمايت كے دلائل ۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات۱;اللہ تعالى كى رحمت ۹، ۱۱ ;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كى قدرت كے دلائل ۲;اللہ تعالى كى نصےحتيں ۸; الله تعالى كے فضل كے آثار ۶;اللہ تعالى كے كافى ہونے كے دلائل ۲

انسان:انسان كى ضروريات كا پورا كرنا ۲;انسانوں كا حامى ۲;انسانوں كى حمايت ۲;انسانوں كے فائدے ۱

خلقت :مخلوقات ميں مطالعہ كے آثار ۵

روزي:

۱۸۵

روزى كے لئے كوشش ۸

سمندر:سمندروں سے فائدہ اٹھانا ۸;سمندوں كے فوائد ۳

كشتياں :كشتيوں كى حركت كے آثار ۱;كشتيوں كے فوائد ۳

كوشش :كوشش كے آثار ۷

مادى وسائل:مادى وسائل كا پخيمہ ۷;يشمادى وسائل كى بنياد ۱۰

معاش:معاش كے پورا ہونے كى اہميت ۸

نعمت:دنياوى نعمتيں ۴;سمندورى نعمتيں ۴;نعمت سے فائدہ اٹھانے كا پيش خيمہ ۷;نعمت كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ۳;نعمت كى بنياد ۶، ۱۰;نعمتوں سے فائدہ اٹھانا ۸

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۵

آیت ۶۷

( وَإِذَا مَسَّكُمُ الْضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلاَّ إِيَّاهُ فَلَمَّا نَجَّاكُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ وَكَانَ الإِنْسَانُ كَفُوراً )

اور جب دريا ميں تمھيں كوئي تكليف پہنچى تو خدا كے عالوہ سب غائب ہوگئے جنھيں تم پكار رہے تھے اور پھر جب خدا نے تمھيں بچا كر خشكى تا پہنچاديا تو تم پھر كنارہ كش ہوگئے اور انسان تو بڑا ناشكرا ہے (۶۷)

۱_سمندرى سفر كے خطرناك لمحات، انسان كے خدائے واحد كى طرف ميلان، اس كى طرف متوجہ ہونے اور اس كے غير كو بھول جانے كا پيش خےمہ ہيں _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۲_زندگى كے مشكل اوقات اور وہ خطرناك لمحات كہ جن سے نجات كى كوئي اميد باقى نہ رہے انسان كے اندر خدا كى طرف ميلان كى فطرت كو بيداركرديتے ہيں _وإذا مسكم الضرّ ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۱۸۶

بہت سارى مشكلات ميں سے سمندركى مشكلات كہ جس ميں ممكن ہے كہ انسان پھنس جائے اس وجہ سے ہے كہ سمندر كى طلاطم خيز موجوں سے رہائي كى نجات ممكن نہيں ہے_

۳_انسان خطرناك گرداب ميں پھنس كر نہ صرف الله تعالى كى طرف توجہ پيدا كرتا ہے بلكہ اسے ايسى واحد قدرت سمجھتا ہے كہ جو اس يقينى موت سے نجات دلاسكتى ہے _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۴_دشوار لمحات ميں غير خدا قوتوں كى ناتوانى واضح ہوجاتى ہے اور ظاہرى اسباب سے اميد ختم ہوجاتى ہے_

وإذا مسكم ضلّ من تدعون إلّإيّاه

۵_انسان فطرتى طور پر موت اور عدم سے بچتے ہيں اور بقا كے خواہش مند ہيں _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه الله تعالى نے يہ جوفرمايا ہے كہ : جب انسان خطرے كو محسوس كرتے ہيں توصرف اس كى طرف منہ كرتے ہيں تا كہ وہ انہيں موت سے نجات دلائے يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ بقاء كے خواہش مند اور موت سے گريز كرتے ہيں _

۶_انسان موت جيسے خطرات لمحات سے نجات پانے كے بعد الله تعالى كو بھول جاتے ہيں اور حق سے منہ پھيرليتے ہيں _

فلمّا نجّكم إلى البرّ أعرضتم

۷_ان خطرات سے نجات كہ جن سے حتمى طورپر موت آتى ہے صرف الله تعالى كى عنات كى صورت ميں ممكن ہے_

وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نجّكم إلى البر

۸_آسائش اور امن ہونے كا احساس انسان كے نعمت كى ناشكرى كى طرف ميلان پيدا كرنے كا پيش خيمہ ہے_

فلمّا نجكم إلى البرّ أعرضتم وكان الإنسان كفورا

۹_انسان ناشكرا محض اور حق ناشناس موجود ہے_وكان الإنسان كفورا

''كفور'' مبالغہ كا صيغہ ہے كہ جو كفران نعمت ميں مبالغہ كے ليے ہے(يعنى نعمت كو بھول جانا)

۱۰_خطرات سے نجات پانے كے بعد الله تعالى كى ياد سے غفلت، انسانى حق نہ جاننے والى شديد خصلت كى بناء پر ہے _

فلما نجكم إلى البرّ أعرضتم وكان الإنسان كفورا جملہ''وكان الإنسان كفوراً'' كہ جو انسانوں كى ايك عام سى خصلت بيان كررہاہے گذشتہ مطالب كى علت كے قائم مقام ہے_

آسائش:

۱۸۷

آسائش كے آثار ۸

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے نجات دينا ۷;اللہ تعالى كى عنايت كے آثار ۷;اللہ تعالى كے مختّات ۷ ;

امن:امن كے آثار ۸

انسان :نسان كى صفات ۹، ۱۰;انسان كى فطرت ۲; انسان كى ناشكرى ۹;انسان كى ناشكرى كے آثار ۱۰;انسانوں كى غفلت ۶

ايمان :الله تعالى كى قدرت پر ايمان ۳;اللہ تعالى كے نجات دينے پر ايمان ۳;توحيد پر ايمان كاپيش خيمہ ۱

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ ۳

حق:حق سے دورى ۶

حادثات :حادثات سے نجات كى بنياد ۷

خطرہ:خطرہ سے نجات كے آثار۶،۱۰;

ذكر :الله تعالى كے ذكر كا پيش خيمہ ۳

زندگي:زندگى ميں مشكلات كے آثار ۲

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۶;سختى كے آثار ۲;

سفر:سمندرى سفر ميں خطرات كے آثار ۱

غفلت :امن كے وقت غفلت ۶;خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۶، ۱۰;غير خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۱

فطرت:خدا كى تلاش كى فطرت ۲;فطرت كو متبسہ كرنے كا پيش خيمہ ۲،۳

قدرت:_غير خدا كى قدرت كا بے اثر ہونا ۴

مبتلاء ہونا:سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۳، ۴

موت:موت سے فرار ۵;موت سے نجات كى بنياد ۷

نااميدي:طبيعى اسباب سے نا اميدى ۴

ناشكرى :نعمت كى ناشكرى كا پيش خيمہ ۸

۱۸۸

آیت ۶۸

( أَفَأَمِنتُمْ أَن يَخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ أَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِباً ثُمَّ لاَ تَجِدُواْ لَكُمْ وَكِيلاً )

كيا تم اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو كہ وہ تمھيں خشكى ہى ميں دھنسا دے يا تم پر پتھروں كى بوچھار كردے اور اس كے بعد پھر كوئي كارساز نہ ملے (۶۸)

۱_خطرات اور مشكلات سے نجات پانے والے ناشكرے لوگوں كو الله تعالى كاديگر خطرات اور مہلكات ميں گرفتار ہونے سے خبردار كرنا_فلما نجكم إلى البر أعرضتم أفأمنتم أن يخسف بكم

۲_ايك مقام ہلاكت سے انسان كى نجات ،اس كے ہميشہ الہى قہر سے نجات كى دليل نہيں ہے_

نجكم إلى البرّ ا فأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ

۳_ زمين ميں دھنسنے يا سنگريزوں كے طوفان ميں شكار ہونے كے امكان كى صورت ميں ہميشہ امن كا احساس كرنا فضول ہے_فلما نجكم إلى البر أعرضتم ا فأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

''خسف'' فعل ''ےخسف '' كا مصدر ہے اور لغت ميں دھنسنے كے معنى ميں ہے_ جبكہ ''البر''، ''بحر'' (دريا) كے مد مقابل خشكى كے معنى ميں ہے_

۴_الہى نعمتوں كى ناشكرى كرنے اور حق كى قدردانى نہ كرنے والے دنياوى عذاب مثلاً زمين ميں دھنسنا اور سنگريزوں كے طوفان ميں پھنسنے كے خطرہ ميں ہيں _وكان الإنسان كفوراً_ ا فأمنتم أن يخسف بكم أو يرسل عليكم حاصبا

۵_زمين اور طبيعت كے تمام مظاہر ارادہ الہى كے اجراء كے مقام ہيں _

أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

۶_موت لانے والے طبيعى حادثات انسانوں كو متوجہ كرنے والے وسيلہ ا ور ان كى تربيت كرنے والے اسباب ميں سے ہيں _أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

يہ كہ الله تعالى ان لوگوں كو جو خطرات سے بچنے كے بعد خدا سے دور ہوجاتے ہيں خبردار كر رہا ہے كہ كبھى بھى امن و امان كا احساس نہ كرو _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان حادثات كى طرف توجہ ممكن ہے انسان كے متوجہ ہونے اور تربيت پانے كے اسباب ميں سے ہو_

۱۸۹

۷_انسان ہميشہ سے طبيعى حادثات سے پيدا ہونے والے خطرات كى زد ميں ہے_

ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نجّكم إلى البر أن يخسف بكم جانب البرّ أور يرسل عليكم حاصبا

۸_الله تعالى كے سوا كوئي اورپناہ گاہ بھى طبيعى حوادث سے آنے والى يقينى موت سے نجات نہيں دے سكتي_

وإذا مسّكم الضّر فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نَجّا كم إلى البرّ أعرضتم ...أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا يہ كہ الله تعالى نے اس سے پہلى آيت ميں فرمايا كہ انسان خطرات ميں پڑنے كى صور ت ميں فقط الله تعالى اور اس كى نجات دينے والى قدرت كى ياد ميں پڑجاتا ہے اور نجات پانے كے بعد بھول جاتا ہے_ اور بعد والى آيت ميں خبردار كيا گيا ہے كہ كبھى بھى امن كا احساس نہ كرو_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ صرف وہ ہے كہ جو انسان كو يقينى موت سے نجات دے سكتا ہے_

۹_انسان موت لانے والے حوادث كے گرداب ميں پھنسنے كے وقت الله تعالى كے سوا اپنى نجات كے لئے كسى كو كارساز اور پناہ گاہ نہيں پا تا_ثم لا تجدوا لكم وكيلا

۱۰_ہر حال (امن اور خطرہ كے حالات ) ميں الله تعالى كى قدرت اور حاكميت پر توجہ كا ضرورى ہونا_

نجّا كم الى البرّ ...أفأمنتم أن يخسف بكم أو يرسل عليكم حاصباًثم لا تجدوالكم وكيلا

الله تعالى :الله تعالى كے غضب سے بچنا ۲;اللہ تعالى كا انزار۱;اللہ تعالى كے مختصاّت۸;اللہ تعالى كے ارادہ كے مقام اجرائ۵;اللہ تعالى كى طرف سے نجات بخشى ۸، ۹

امن :بے جا امن كا احساس ۳

انسان :انسانوں سختى ميں ہونا ۹

تنبيہ :تنبيہ كے اسباب ۶

تربيت :

۱۹۰

تربيت كے اسباب ۶

حادثات:حادثات كا خطرہ ۷;حادثات كا كردار ۶

ذكر :الله تعالى كى حاكميت كے ذكر كى اہميت ۱۰;اللہ كى قدرت كے ذكر كى اہميت ۱۰;اللہ كے ذكر كا پيش خيمہ ۹

ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۱، ۴;ہلاكت سے ڈراونا ۱

زمين :زمين كا كردار ۵;زمين ميں دھنسنا ۳، ۴

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۵

طوفان:سنگريزوں كا طوفان ۳

عذاب :سنگريزوں كے طوفان كے ساتھ عذاب ۴; عذاب كا خطرہ ۴;عذاب كے وسائل ۴

مصيبتيں :طبيعى مصيبتوں سے نجات كى بنياد ۸;طبيعى مصيبتوں كا خطرہ ۷;طبيعى مصيبتوں كا كردار ۶; طبيعى مصيتبيں ۳

موت:موت سے نجات كا منشاء ۸

ناشكرى كرنے والے:ناشكرى كرنے والے كو ڈرانا ۱;ناشكرى كرنے والوں كى سزا ۴

نجات پانے والے:خطرے سے نجات پانے والوں كو ڈراونا ۱

ہلاكت:ہلاكت سے نجات كا محدود ہونا ۲;ہلاكت كا خطرہ ۳

آیت ۶۹

( أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَى فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ثُمَّ لاَ تَجِدُواْ لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعاً )

يا اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو كہ وہ دوبارہ تمھيں سمندر ميں لے جائے اور پھر تيز آندھيوں كو بھيج كر تمھارے كفر كى بنابپر تمھيں غرق كردے اور اس كے بعد كوئي ايسا نہ پاؤ جو ہمارے حكم كا پيچھا كرسكے (۶۹)

۱_خطرہ سے رہائي پانے والے ناشكرے لوگوں كو دوبارہ اسى خطرہ ميں گرفتار ہونے كے حوالے سے الله تعالى كا خبردار كرنا_أم أنتم أن يعيد كم فيه تارة أخرى

۲_ناشكرے اور حق سے منہ پھيرنے والے لوگ كسى صورت اور شرائط ميں بھى الله تعالى كے دنياوى عذاب سے سمندر اور خشكى ميں امان ميں نہيں ہيں _فلمّا نجّكم إلى البرّ ا عرضتم ا م امنتم أن يعيدكم فيه تارة أخرى _

۱۹۱

۳_سمندر كے خطرہ سے نجات پانے والوں كا دوبارہ سمندرى طوفان ميں گھرنے اور غرق ہونے كا امكان _

أم أمنتم أن يعيدكم فيه تارة أخرى

۴_حق سے دور انسان لمحہ بہ لمحہ تبديل ہونے والے اور آرام وامن كے دلدادہ ہيں _

أفا منتم أن يخسف بكم أم أمنتم أن يعيدكم فيه

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ حق سے دور لوگ سمندر كى موجوں سے نجات پانے كے بعد اپنى چند روزہ آسائش ميں گم ہوگئے اور الله كى ياد سے غافل ہوگئے_

۵_طوفانى اور توڑنے والى ہوائيں الله سے منہ پھيرنے والوں كے الہى عذاب كے اسباب ميں سے ہيں _يعيدكم فيرسل عليكم قاصفاً من الريح فيغرقكم بما كفرتم مصدر''قصف'' سے قاصف كا معنى توڑنے والا ہے_ (مفردات راغب)

۶_مشكلات سے نجات كے بعد الله تعالى كى ياد سے غفلت، حق سے انكار اور كفران نعمت كا ايك نمونہ ہے_

ا عرضتم فيغرقكم بما كفرتم كيونكہ الله تعالى نے اپنى ياد سے دورى كو ''كفر'' (كفر تم)سے تعبير كيا ہے پس معلوم ہوا الله سے دورى اس سے كفر ہے _

۷_الله تعالى سے كفر، مصيبتوں كے وسيلہ سے سزا ہونے كا موجب ہے_فيرسل عليكم قاصفاً من الريح فيغرقكم بما كفرتم

۸_الله تعالى كے خبردار كرنے كے باوجود عبرت حاصل نہ كرنے والوں كے لئے دنياوى عذاب و ہلاكت ميں مبتلاہونے كا امكان ہے_فلما نجكم إلى البرّ ا عرضتم أم ا منتم ا ن يعيدكم فيه فيغرقكم بما كفرتم

۹_الله تعالى ،انسان كے خطرات ميں قدم ركھنے كے قصد كے اسباب اور پيش خيمہ كو وجود ميں لاتا ہے _أم أمنتم أن يعيدكم فيه يرسل عليكم فعل متعدى ''يعيد'' اور ''يرسل'' كا آنا اور اس كا فاعل ''اللہ تعالى '' ہونا اس بات كى حكايت كر رہا ہے كہ انسان كے خطرہ كى طرف بڑھنے كا پيش خيمہ الله تعالى فراہم كرتا ہے_

۱۰_انسان كا عقيدہ اور عمل اس كے خطرات اور مقامات ہلاكت ميں پڑنے ميں اہم اور موثر كردار ادا كرتے ہيں ہے_

فيغرقكم بما كفرتم

۱۱_الله تعالى كے عذاب ميں ہلاك ہونے والے كوئي حامى اور قصاص لينے والے نہيں پائيں گے_

۱۹۲

فيغرقكم بما كفر تم ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا

''تبيع'' تبع يتبع سے ہے _ اس سے مراد پيچھے آنا يا پيچھا كرناہے _ اس عبارت سے مراد يہ ہے كہ كوئي ايسا نہ ہوگا كہ جو ان كى ہلاكت كے حوالے سے پيچھا كرے گا اور ان سے دفاع كرے گا _

۱۲_غير خدا، الله تعالى كى قدرت اور ارادہ كے مقابلہ كرنے پر ناتوان _ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا

۱۳_اللہ تعالى كسى كے مد مقابل جواب دہ نہيں ہے اور نہ كوئي اس سے پوچھ گچھ كرنے والا ہے_

فيغرقكم بما كفرتم ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا يہ كہ الله تعالى نے فرمايا: كسى كو نہ پائوگے كہ جو الله سے دورى كرنے والوں كے فائدہ كى خاطر الله كے خلاف قدم اٹھائے_ اس كنايہ كا احتمال ہے كہ الله سے پوچھ گچھ كرنے والا كوئي نہيں ہے_

الله تعالى :الله تعالى اور ذمہ دارى ۱۳;اللہ تعالى سے پوچھنا ۱۳;اللہ تعالى سے دورى ۶;اللہ تعالى كى قدرت ۱۲;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۲;اللہ تعالى كے افعال ۹;اللہ تعالى كے ڈراوے ۱;اللہ تعالى كے ساتھ احتجاج ۱۳; الله تعالى كے مختصّات۱۲//الله تعالى سے دورى اختيار كرنے والے :

الله تعالى سے دورى اختيار كرنے والے لوگوں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۹;انسان كے عبرت حاصل نہ كرنے كے آثار ۸

حق:حق سے دور لوگوں كى سزا ۲;حق قبول نہ كرنے والوں كو عذاب ۲;حق قبول نہ كرنے والوں كى دنياوى سزا ۲

ڈراونا:عذاب سے ڈراونا ۲;ہلاكت سے ڈراونا ۱

سزا:سزا كے اسباب ۷;سزا كے وسيلے ۵، ۷; مصيبتوں كے ساتھ سزا ۷

عذاب :اہل عذاب كا بے يارو مددگارہونا ۱۱;دنياوى عذاب كے اسباب ۷;طوفان كے ساتھ عذاب ۳;عذاب كا پيش خيمہ ۸;عذاب كا خطرہ ۲

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۱۰//عمل :عمل كے آثار ۱۰

غفلت:الله تعالى سے غفلت كے آثار ۶

قدرت:

۱۹۳

غير خدا كى قدرت كى نفى ۱۲

الله تعالى كے كام كرنے والے ۵:

كفر:كفر كى علامات ۶;كفر كے آثار ۷

مصيبتيں :طبيعى مصيبتوں كا كردار ۷

ناشكري:نعمت كى ناشكرى كى علامات ۶

ناشكرى كرنے والے :ناشكرى كرنے والوں كو دنياوى سزا ۲;ناشكرى كرنے والوں كو ڈراونا۱;ناشكرى كرنے والوں كو عذاب ۲;ناشكرى كرنے والوں كى آسائش طلبي۴;ناشكرى كرنے والوں كى صفات ۴

نجات پانے والے:خطرے سے نجات پانے والوں كا غرق ہونا ۳;خطرے سے نجات پانے والوں كو ڈراونا ۱;خطرے سے نجات پانے والوں كے عذاب كا امكان ۳

ہلاكت:دنياوى ہلاكت كا پيش خيمہ ۸;ہلاكت كى بنياد ۹; ہلاكت كے اسباب ۱۰

ہوائيں :ہوائووں كا كردار ۵

آیت ۷۰

( وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلاً )

اور ہم نے بنى آدم كو كرامت عطا كى ہے اور انھيں خشكى اور درياؤں ميں سواريوں پر اٹھايا ہے اور انھيں پاكيزہ رزق عطا كيا ہے اور اپنى مخلوقات ميں سے بہت سوں پر فضيلت دى ہے (۷۰)

۱_تمام انسانوں (خواہ مؤمن خواہ غير مؤمن) كے پاس الله كى عطا شدہ كرامت ومنزلت ہے _ولقد كرّمنا بنى آدم

۲_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو مخصوص قدر عطا كرنے كى خاص عنايت _ولقد كرّمنا بنى آدم

۳_انسان كا اپنى الہى كرامت ومقام پر توجہ موجب بنتى ہے كہ وہ الله تعالى كى ناشكرى سے پرہيز كرے _

فيغرقكم بما كفرتم ولقدكرّمنا بنى آدم

موت كے خطرہ سے رہائي پانے كے بعد الہى نعمتوں كى ناشكرى كرنے والوں كے ماجرہ كو ذكر كرنے كے بعد انسان كى كرامت كا ذكر ،ہوسكتا ہے ان كے لئے مذمت ہو اور انسان كو يہ توجہ دلائے كہ انسانى كرامت اس كے ناشكرى سے اجتناب كے باعث ہے_

۱۹۴

۴_تمام انسان ايك نسل اور آدم كى اولاہيں _ولقد كرّمنا بنى آدم

۵_الله تعالى انسان كے لئے خشكى اور سمندروں ميں حركت كے امكانات اور مواقع كو فراہم كرنے والا_

وحملنهم فى البرّ والبحر

۶_انسانوں كى سمندر اور خشكى ميں سيروسياحت پر قدرت، الله تعالى كى طرف سے انسانوں كى تكريم كا جلوہ ہے _

ولقد كرّمنا بنى آدم وحملناهم فى البرّ والبحر

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''وحملناہم'' ميں واو(و) عطف تفسير ہوجو_''كرمّنا'' كو بيان رہى ہويعنى ہم نے انسانوں كو سمندر اورخشكى ميں سير وسياحت كے وسائل فراہم كركے ان كى تكريم كى ہے_

۷_الله تعالى كا انسانوں كو كرامت انسانى ،سمندروں اورخشكى ميں معاش كے ذخيرہ سے بہرہ مند كر كے احسان كرنا_

ولقد كرمّنا بنى آدم وحملناهم ورزقناهم من الطيبت

۸_الله تعالى نے لوگوں كو پاك وپاكيزہ اور مناسب روزى عطا كى ہے_ولقد كرّمنا بنى آدم ورزقناهم من الطيّبت

''طيب'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو انسانى حواس اور جان كے لئے لذت بخش ہو_ (مفردات راغب) يہاں اس سے مراد انسانى طبيعت كے مناسب روزى ہے_

۹_انسانوں كا پاك وپاكيزہ اور مناسب روزى كا حامل ہونا الله تعالى كى طرف سے ان كى تكريم كا جلوہ ہے_

ولقد كرمنا بنى ادم ورزقناهم من الطيبات

يہ كہ ''ورزقناهم' ' ميں واو تفسير اور الله تعالى كى انسان كے لئے نوع اور مصداق تكريم بيان كرنے كے لئے ہو تومندر جہ تو جہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۰_طبيعت پر مسلط ہونے اور اس سے فائدہ اٹھانے كے وسائل اور مواقع كا الہى ہونے پر انسان كى توجہ ضرورى ہے_

كرّمنا وحملناهم ورزقناهم وفضلنهم

''جمع متكلم'' كا تكرار اور انسانى كاموں كو الله كى طرف نسبت دينا شايد اس لئے ہو كہ وہ چاہتا ہے كہ انسان ان كے الہى ہونے پر توجہ كرے_

۱۱_پاكيزہ روزى انسان كے فائدہ اٹھانے كے لئے ہے اس ميں بلا وجہ زہد نہيں كرنا چايئےورزقناهم من الطيبات

۱۲_صرف پاك وپاكيزہ روزى اور الہى عطا شدہ رزق ہى پسنديدہ ہے_ورزقناهم من الطيبات

۱۹۵

مندرجہ بالا مطلب كى اساس ''من'' كا بيان كے لئے ہونا ہے

۱۳_اللہ تعالى نے انسانوں كو جہان كى بہت سى مخلوقات پر خاص امتياز او ربڑى فضيلت بخشى ہے_

وفضلنا هم على كثير ممن خلقنا تفضيلا

اہل لغت كى نظر ميں فعل''فضل'' كو مفعول مطلق ''تفضيلا''كے ساتھ استعمال كرنے سے مراد ، كسى چيز كو ممتاز كرنا اور كسى خصلت سے خاص كرنا ہے _(قاموس المحےط) اور فضيلت كا بڑا ہونا _ ''تفضيلا'' كے نكرہ ہونے سے سمجھا گيا ہے جو تعظےم وعظمت پر دلالت كررہا ہے_

۱۴_كائنات ميں انسان كے برابر يا اس سے برتر مخلوقات كا وجود_وفضلناهم على كثيرا

۱۵_كائنات ميں انسان كے علاوہ باشعور مخلوقات كا وجود_وفضلنا هم على كثير ممن خلقنا

كلمہ ''من'' جو كہ ذوى العقول كے لئے اور باشعور موجودات كے لئے آتا ہے _ اس كا لانا اور ''ما'' كا نہ لانا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_كائنات كے تمام موجودات پر انسانوں كى برترى اور فضيلت_وفضلنا هم على كثيرا

''كثير'' يہاں ''تمام'' اور الله تعالى كى فراوان مخلوقات كے معنى ميں ہے _ جيسا كہ لغت ميں ''كثير'' جميع كے معنى ميں بہت استعمال ہوا ہے_(مجمع البيان)

۱۷_انسان تمام موجودات كے ساتھ اپنے مشتركات ميں فضيلت اور برترى كا حامل ہے_وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا احتمال ہے كہ ''كرّمنا'' اور'' فضّلنا'' جو كہ دونوں انسانى توصيف كے لئے ہيں ان ميں تفاوت ہو كرامت، انسان كے لئے ذاتى اور خصوصى صفت ہوجبكہ فضيلت ايسى چيز ہے كہ موجودات ميں ہے ليكن ايك ان ميں سے برترى سكھتيہے_

۱۸_عن على بن محمد (الهادي)(ع) : ...ان معناه (صحة الخلقة) كمال الخلق للإنسان وكمال الحواس وثبات العقل والتمييز وإطلاق اللسان بالنطق وذلك قول الله ''ولقد كرمنا بنى آدم وحملناهم فى البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلنا على كثير ممن خلقنا تفضيلاً'' فقد ا خبر عزّوجلّ عن تفضيله بنى آدم على سائر خلقه (۱)

امام على بن محمد (ہادي(ع) ) سے روايت ہوئي ہے كہ

____________________

۱) تحف العقول ص ۴۷۰، رسالہ امام ہادى (ع) بحارالانوار ج ۵، ص ۷۷ ، ح ۱_

۱۹۶

بلاشبہ ''صحة الخلقة'' سے مراد انسان كى تخليق اوراس كے حواس كا كامل ہونا اور اس كى عقل اور قدرت تشخيص كا برقرار ہونا اور اس كى زبان كا گويا ہونا ہے اور يہ الله تعالى كا كلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے''ولقد كرّمنا بنى آدم وحملنا ہم فى البرّ ولبحر ورزقناہم من الطيبات وفضّلنا ہم على كثير ممن خلقنا تفےضلاً''پس بتحقيق الله تعالى نے بتايا ہے كہ (كيسے) انسان كو تمام مخلوقات پر برترى بخشى ہے

۱۹_عن أبى جعفر (ع) فى قوله : تعالى :''وفضّلنا هم على كثير ممن خلقنا تفضيلاً'' قال: خلق كل شي منكباً غيرالإنسان خلق منتصباً_ (۱) امام باقر عليہ السلام سے تعالى كے اس كلام''فضّلنا على كثير ممن خلقنا تفضيلا'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : تمام موجودات (حيوانات ) ہاتھ اور پائوں پر چلتے ہيں اور ان كا منہ زمين كى طرف ہے جبكہ انسان ايسا نہيں ہے بلكہ سيدھاخلق كيا گيا ہے_

آدم (ع) :آدم (ع) كى نسل ۴

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۷ ;اللہ تعالى كى رازقيت ۸;اللہ تعالى كى روزى ۱۲;اللہ تعالى كى عطا ۲، ۸;اللہ تعالى كے افعال ۵

انسان:انسان پر احسان ۷;انسان كى برترى ۱۳، ۱۶، ۱۷;انسان كى تكريم ۲، ۷، ۱۸;انسان كى تكريم كى بنياد ۱;انسان كى تكريم كى علامات ۶، ۹;انسان كے اسلاف ۴;انسان كے فضائل ۱، ۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹;انسانوں كى معاش كا پورا ہونا ۷;انسان كے مقامات ۳

حركت:حركت كى بنياد ۵

حمل ونقل:زمينى حمل ونقل كے وسايل ۵;سمندرى حمل ونقل كے وسائل ۵

سمندر :سمندر ذخائر ۷

ذكر:كرامت انسان كے ذكر كے آثار ۳;نعمت كے ذكر كى اہميت ۱۰

روايت : ۱۸، ۱۹

روزى :پاكيزہ روزى ۸، ۹، ۱۳;پاكيزہ روزى سے فائدہ اٹھانا ۱۱;پسنديدہ روزہ ۱۲;روزى كا سرچشمہ ۸

زہد:بلاوجہ زہد كى مذمت ۱۱//سفر :سمندرى سفر ۶;زمينى سفر ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۲، ح ۱۱۳_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۱۸، ح ۳۱۵_

۱۹۷

طبعيت:طبيعت پر حاكميت كى بنياد ۱۰;طبيعت سے فائدہ اٹھانے كے وسائل ۱۰

موجودات :باشعورموجودات۱۵;برترموجودات۱۴;موجودات كى اقسام ۶

ناشكري:نعمت كى ناشكرى سے پرہيز ۳

آیت ۷۱

( يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُوْلَـئِكَ يَقْرَؤُونَ كِتَابَهُمْ وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً )

قيامت كا دن وہ ہوگا جب ہم ہر گروہ انسانى كو اس كے پيشوا كے ساتھ بلائيں گے اور اس كے بعد جن كا نامہ اعمال ان كے داہنے ہاتھ ميں ديا جائے گا وہ اپنے صحيفہ كو پڑھيں گے اور ان پر ريشہ برابر ظالم نہيں ہوگا (۷۱)

۱_تمام انسانوں سے روز قيامت ان كے كردار اور اعمال كے بارے ميں پوچھ گچھ ہوگى _

يوم ندعواكل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا:تمام لوگوں كو ان كے امام كے ساتھ روز قيامت بلاياجائے گا اور نيز يہ بھى فرماياكہ جن كے دائيں ہاتھوں ميں نامہ اعمال ہوگا انہيں بھى بلايا جائے گا سے معلوم ہوا سب كى بازپرس ہوگي_

۲_قيامت اور اس دن لوگوں اور ان كے اماموں كا حاضر ہونا ايسا دن ہے كہ جسے ياد ركھنا چاہئے_

يوم ندعواكل أناس إيمامهم

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ ''يوم'' فعل محذوف ''اذكر'' كى وجہ سے منصوب ہو اور ''بامامہم ''ميں با مصاحبت كے لئے ہو_

۳_قيامت تمام نسلوں اور لوگوں كے تمام گروہوں كو ان كے ائمہ كے ہمراہ بلانے كا دن ہے_يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

۴_ انسانوں كو ان كے اماموں كى بنياد پر تقسيم كياجائے گا _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ احتمال ہے كہ آيہ''ندعوا كل اناس بامامهم'' سے مراد ،لوگوں كو ان كے آئمہ كے ناموں كے ساتھ بلانامقصود ہو_

۵_امتوں كى تقدير ميں ائمہ اور رہبروں كا اہم كردار _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

لوگوں كے گروہوں ميں امتوں كے اعمال كى جانچ پڑتال كرنے اور جواب دہ ہونے كے لئے رہبوں كو معيّن كيے جانے سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۹۸

۶_دنيا كے تمام لوگ (خواہ نيك خواہ بد) ناگزير ہيں كہ مخصوص امام يا رہبر ركھيں اور اس كى پيروى كريں _

يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا : تمام لوگوں كو ان كے اماموں كے ساتھ بلاياجائے گا اس سے معلوم ہوا كہ دنيا ميں سب لوگوں كے امام ہيں _

۷_انسان نيك عاقبت كے حصول كے لئے مكمل ہوشيارى سے صالح اور شائستہ ا ئمہ كى اتباع ميں رہيں _

يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے قيامت كى يوں توصيف كى ہے كہ تمام لوگوں كو ان كے اماموں كے نام سے بلاياجائے گا_ يہ ايك قسم كا خبردار كرنا ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ كس كے پيچھے چل رہے ہيں _

۸_ تمام انسان ،اپنے رہبر چننے اور ان كى اتباع كرنے ميں جواب دہ ہيں _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

۹_انسان اپنے دنياوى اعمال كو روز قيامت ايك تحرير شدہ مجموعہ كى صورت ميں حاصل كريں گے_

فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۰_روز قيامت انسانوں كا محاكمہ، دلائل اور لكھى ہوئي سند كى بناء پر ہوگا_ندعوا فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۱_بعض انسان قيامت ميں حاضر ہونے كے بعد اپنے نامہ اعمال كو اپنے دائيں ہاتھ سے وصول كريں گے _

يوم ندعوا فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۲_قيامت كے روز دائيں ہاتھ ميں نامہ اعمال كا آنا نيك عاقبت اور سعادت كى علامت ہے _

فمن أُوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرء و ن كتابهم ولا يظلمون فتيلا

۱۳_سعادتمند لوگ روز قيامت اپنا نامہ اعمال بہ نفس نفيس ديكھيں گے_

فمن أُوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرء ن كتابهم

۱۴_سعادت مندلوگوں كے اعمال كے حساب اور انكى اخروى جزاء ميں معمولى سا ظلم اور ناانصافى نہ ہوگي_

فمن اوتى كتابه بيمينه ولا يظلمون فتيلا

۱۵_اخروى سزا اور جزا كے نظام پر قانون عدل كى حكمرانى پر توجہ، انسانوں كو اچھے اعمال وكردار كہ جن كا ثواب ہو، ادا كرنے پر مائل كرتى ہے _

فمن أُوتى كتابه بيمينه ولا يظلمون فتيلا

يہ كہ الله تعالى قيامت كے دن كے اپنے جزا دينے كے نظام كو لوگوں پر واضع كر رہا ہے يہ ہوسكتا ہے اس لئے ہو كہ لوگ

۱۹۹

اےسے اعمال كى طرف مائل ہوں كہ جن سے الہى جزاء مل جاتى ہو_

۱۶_عن الأصبغ بن نباته قال: عمروبن حريث فى سبعة نفر ...إذخرج عليهم ضبّ فصادوه فا خذه عمروبن حريث فنصب كفّه وقال : بايعوا هذإميرالمؤمنين فبايعه السبعة وعمروثامنهم فقدموا المدائن يوم الجمعة وأميرالمؤمنين (ع) يخطب فقال: ''يوم ندعوا كلّ اناس إيمامهم'' وإنى اقسم لكم بالله ليبعثن يوم القيامة ثمانية نفريدعون لإمامهم وهو ضبّ ..(۱)

اصبغ بن نباتہ سے روايت ہوئي كہ اس نے كہا عمروبن حريث سات نفر كے ساتھ تھا انہيں ايك چھپكلى نظر آئي انہوں نے اسے شكار كيا تو عمروبن حريث نے شكار اٹھا كر اس پر ہاتھ پھيرا اور كہا آئو يہ اميرالمؤمنين ہے ا سكى بيعت كريں تو سات افراد نے بيعت كى اس كے بعد عمروبن حريث جو آٹھواں نفر تھا اس نے بيعت كى پس وہ روز جمعہ مدائن ميں داخل ہوئے كہ حضرت على (ع) خطبہ دے رہے تھے تو انہوں نے فرمايا : ''يوم ندعو كل اناس بامامہم'' ميں تمھارے لئے الله كى قسم اٹھاتا ہوں كہ جب قيامت بپا ہوگى تو آٹھ نفر اپنے اپنے امام كے ساتھ بلائے جائيں گے كہ جن كا امام چھپكلى ہوگي_

۱۷_عن بشير الدهان عن أبى عبدالله (ع) قال: ا نتم والله على دين الله ثم تلا''يوم ندعوا كل أناس بامامهم '' ثم قال: عليّ إمامنا ورسول الله (ص) إمامنا (۲)

بشير دہان كہتے ہيں كہ: امام صادق (ع) نے فرمايا : خدا كى قسم تم لوگ دين خدا پر ہو پھر اس آيت كى تلاوت فرمائي ''يوم ندعوا كل أناس إےمامہم'' پھر فرمايا على (ع) اور رسول الله (ص) ہمارے امام ہيں _

۱۸_(ورد على الحسين بن علي(ع) ...) رحل يقال له بشر بن غالب فقال يابن رسول الله (ص) ا خبرنى عن قول الله عزّوجلّ :''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' قال : إمام دعا إلى هدى فا جابوه إليه وإمام دعا إلى ضلالة فا جابوه إليها .._(۱) ايك شخض كہ جسے بشر بن غالب كہا جاتا تھا وہ (امام حسين(ع) كى خدمت ميں حاضر ہوا اور ) كہنے لگا: اے فرزند رسول مجھے بتائيں كہ الله كے اس كلام ''يوم ندعوا كل أناس إےمامہم '' سے كيا مراد ہے؟ حضرت (ع) نے فرمايا : وہ امام كہ جو ہدايت كى طرف دعوت كرتا ہو تو ايك گروہ اس كى دعوت پر لبيك كہتا ہے اور وہ امام كہ جو گمراہى كى طرف دعوت كرتا ہے تو ايك گروہ اس كى دعوت پر بھى لبيك كہتا ہے_

____________________

۱)خصال صدوق ج ۲ ص ۶۴۴، ح ۲۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۰، ح ۳۲۷_۲) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۰_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۴_

۳) امالى صدوق ص ۱۲۱، ح۱، مجلس ۳۰_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۹۲، ح ۳۳۵_

۲۰۰