تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 200789
ڈاؤنلوڈ: 2161


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200789 / ڈاؤنلوڈ: 2161
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

إسرائيل كو انذار ۵;بنى إسرائيل كو وعدہ ۹;بنى إسرائيل كى تاريخ ۱، ۲;بنى اسرئيل كى حاكميت كا سبب۴;بنى إسرائيل كى حاكميت كے آثار ۵;بنى إسرائيل كى سكونت ۹; بنى إسرائيل كى غفلت كا پيش خيمہ ۵;بنى إسرائيل كى نعمتيں ۷;بنى إسرائيل كے آرام كے آثار۵; سرزمين شامات ميں بنى إسرائيل ۱، ۴، ۹; سرزمين مصر ميں بنى إسرائيل ۱،۴;قيامت ميں بنى إسرائيل۷،۸

زندگى :زندگى ميں امن كى اہميت ۳;زندگى ميں امن كى قدر ۳

ظالمين :ظالموں سے دورى كى اہميت ۳;ظالموں سے دورى كى قدروقيمت ۳

غفلت :آخرت سے غفلت كا پيش خيمہ ۵، ۶

فرعون :فرعون كى حكومت سے نجات ۲

فرعونى لوگ:فرعونيوں كا اخروى حشر ۸;فرعونيوں كا اخروى مؤاخذہ۸;قيامت ميں فرعونى لوگ ۸

قدرت :قدرت كے آثار ۶

آیت ۱۰۵

( وَبِالْحَقِّ أَنزَلْنَاهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَّ مُبَشِّراً وَنَذِيراً )

اور ہم نے اس قرآن كو حق كے ساتھ نازل كيا ہے اور يہ حق ہى كے ساتھ نازل ہوا ہے اور ہم نے آپ كو صرف بشارت دينے والا او رڈرانے والا بناكر بھيجا ہے (۱۰۵)

۱_قرآن كاا للہ كى طرف سے نازل ہونا اور اس كا بغير كسى خلل اور باطل كے حق كے ساتھ پيغمبر (ص) اور لوگوں تك پہنچانا_وبالحق ا نزلنه وبالحق نزل

۲_قرآن ايك ايسا الہى مجموعہ ہے جس ميں كسى معمولى سے مقام پر تبديلى اور چشم پوشى ممكن نہيں ہے_

وبالحقّ أنزلناه وبالحق نزل

آيت ۸۸ اور ۹۳ كے مضامين كى طرف توجہ ركھتے ہوئے كہ مشركين كى قرآن كے مكتوب صورت ميں نازل ہونے كى درخواست بيان كى گئي تھي_ ممكن ہے يہاں ان كے لئے جواب ہو كہ اقتراحات سے قرآنى حقائق تبديل نہيں ہوسكتے_

۳_قرآن غير وحى كے كلام سے مخلوط ہونے سے منزہ ہے اور اس كے صحيح وسالم ہونے كى الله تعالى كى طرف سے ضمانت

۲۸۱

ہے_وبالحق ا نزلناه وبالحقّ نزل جمع''وبالحقّ نزل'' ہوسكتا ہے _قرآن كے نازل ہونے كى كيفيت كو بيان كرنے كے ليے ہو يعنى نزول قرآن حق كى بنياد پر ہوا ہے اور كبھى بھى باطل اور ناحق سے مخلوط نہيں ہوا ہے_

۴_قرآن ايك جاودانى كتاب ہے كہ گذرتے زمانوں سے اس كى تعليمات پر كوئي اثر نہيں پڑا_وبالحقّ انزلناه وبالحق نزل

مندرجہ بالا مطلب كى بناء ''حق'' كے استعمال كے موارد اور معانى مےں سے ايك ہے كہ اس سے مراد كسى چيزى ثابت اور زوال پذير نہ ہونا ہے_

۵_پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى فقط لوگوں كو بشارت دينا اور ڈرانا ہے_وما أرسلناك إلّامبشراً ونذيرا

۶_قرآنى حقائق پيغمبر (ص) كى رسالت اور ان كى بشارتوں اور ڈراووں كى اساس ہيں _

وبالحقّ أنزلناه وبالحق نزل وما أرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

۷_حق وحقيقت كے قبول كرنے يا نہ كرنے كى لوگوں كے حوالے سے پيغمبر اكر(ص) پر ذمہ دارى نہيں ہے_

ومإرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

''وماأرسلناك ...'' ميں حصر اضافى ہے ممكن ہے اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كہ پيغمبر (ص) لوگوں كے قبول كرنے يا نہ كرنے ميں كسى قسم كے ذمہ دار نہيں ہيں اور وہ لوگ اپنے انتخاب كے ذمہ دار خود ہيں اور پيغمبر (ص) تو فقط لوگوں كو بشارت دينے اور ڈرانے كا ذمہ ركھتے ہيں _

۸_بشارت اور ڈراوے كا لوگوں كى ہدايت كى ساتھ ملاپ كا ضرورى ہونا _وما أرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

۹_كوئي بھى اپنا عقيدہ اور دين اگر چہ حق ہى كيوں نہ ہو لوگوں پر تحميل كرنے كا حق نہيں ركھتا _

وبالحقّ نزل ومإرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

جب پيغمبر، (ص) دين اسلام جو كہ دين حق ہے اس كا لوگوں پر تحميل كا حق نہيں ركھتے تھے وہ صرف بشارت اور ڈراوا دينے كا عہدہ ركھتے تھے تو دوسرے بدرجہ اولى ايسا حق نہيں ركھتے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كى بشارتيں ۵، ۶ ;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۵،۷;آنحضرت(ص) كى رسالت ۶;آنحضرت (ص) كے انذار۵،۶;

انسان :انسان كا اختيار ۹

۲۸۲

بشارت :ہدايت ميں بشارت ۸

دين:دين ميں جبر كى نفى ۹

ڈراوا :ہدايت ميں ڈراوا ۸

عقيدہ :آزاد ى كا عقيدہ ۹

قرآن:قرآن كا محفوظ ہونا ۲،۳; قرآن كا وحى سے ہونا ۲، ۳;قرآن كى تعليمات ۵ ; قرآن كى جاودانى ۴;قرآن كى خصوصيات ۲، ۳، ۴; قرآن كے نزول كى حقانيت ۱;قرآن ميں تبديلى نا ممكن ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۸

آیت ۱۰۶

( وَقُرْآناً فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنزِيلاً )

اور ہم نے قرآن كو متفرق بناكر نازل كيا ہے تا كہ تھوڑا تھوڑا لوگوں كے سامنے پڑھو او رہم نے خود اسے تدريجاً نازل كيا ہے (۱۰۶)

۱_قرآن كى تنظےم ' تفصيل اور ابواب ميں ہونا الله تعالى كى جانب سے نہ كہ پيغمبر (ص) كے اختيار ميں ہے_

قراء ناً فرقناه

۲_ممكن ہے پيغمبر (ص) پر قرآن كے تدريجى نازل ہونے كا فلسفہ اس كا لوگوں پر ٹھہر ٹھہر كر اور آرام سے پڑھنا ہو_

وقراء ناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث ''مكث'' لغت ميں ٹھہرنے اور تامل كا معنى ديتا ہے_(لسان العرب)

۳_لوگوں پر آرام اور ٹھہر ٹھہر كر قرآن پڑھنے كى پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى _وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث

۴_دينى تعليمات كا تدريجى طور پر نازل ہونا اور ان كو تدريجى طور پر تعليم دينا لوگوں كى ہدايت ميں موثر كردار ادا كرتا ہے_

فرقناه لتقرأه على الناس على مكث

يہ كہ قرآن ايك كتاب ہدايت ہے اس كا پيغمبر پر تدريجى نزول كے ياد دلانے كا مقصد يہ ہو كہ

۲۸۳

ہدايت كے ليے تدريجينزول موثر كردار ادا كرتا ہے_

۵_ دينى معارف اور قرآنى تعليمات كو گہرائي سے سمجھنے كے لئے انسان كى فكرى اور روحى استعداد كو مناسب انداز سے استعمال كرنے كى ضرورت _وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث يہ كہ الله تعالى نے قرآن ميں دينى معارف كو بيان كرنے ميں تدريجى اور قدم بقدم كہ طريقے سے استفادہ كيا ہے' مندرجہ بالا نكتہ حاصل آتا ہے_

۶_قرآنى تعليمات عالمگير ہيں اور سب لوگ انہيں سمجھنے كى طاقت ركھتے ہيں _

وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث ونزلنا تنزيل

۷_مخاطبين پر قرآن كو تدريجى طور ے پڑھنا ان ميں دوسرے حصہ كے پڑھنے كے انتظار كو پيدا كرنے كا موجب بنتا ہے _

لتقراه على الناس على مكث لغت ميں ''مكث'' اس آرام كو كہتے ہيں كہ جس ميں انتظار بھى ہو _(مفردات راغب)

۸_قرآن وہ بلند حقائق ہيں كہ جو بشر كى فہم اور ادارك كى حد تك نازل ہوئے ہيں _نزّلناه تنزيل

''نزول'' كے معنى ميں '' عالى درجہ سے اترنا ''پوشيدہ ہے_(مفردات راغب) كيونكہ قرآن كا مادى و جسمانى نزول تو قابل تصور نہيں ہے ممكن ہے يہاں نزول معنوى مراد ہو_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا قرآن تلاوت كرنا۳; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱; آنحضرت (ص) كى رسالت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اختيارات ۱

انسان :انسان كى استعداد كى اہميت ۵

تعلق:قرآن سے تعلق كا موجب ۷

دين :دين كى وضاحت كى روش۵;دين كے تدريجى بيان كے آثار ۴

قرآن:قرآن كا سورتوں كى شكل ميں ہونا ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۶;قرآن كا نزول ۸;قرآن غور سے سننے كا پيش خيمہ ۷;قرآن كى تدريجى تلاوت كے آثار۷;قرآن كى تلاوت ميں ٹھہرنا ۲; قرآن كى تنظيم ۱;قرآن كى خصوصيات ۸; قرآن كى وضاحت ۶;قرآن تدريجى نازل ہونے كا فلسفہ ۲;قرآن كے سمجھنے مےں آسانى ۶، ۱۰;قرآنى تعليمات ۸

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۴

۲۸۴

آیت ۱۰۵

( قُلْ آمِنُواْ بِهِ أَوْ لاَ تُؤْمِنُواْ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ سُجَّداً )

آپ كہہ ديجئے كہ تم ايمان لاؤ يا نہ لاؤجن كو اس كے پہلے علم دے ديا گيا ہے ان پر تلاوت ہوتى ہے تو منھ كے بھل سجدہ ميں گر پڑتے ہيں (۱۰۷)

۱_قرآن پر لوگوں كا ايمان لانا يا نہ لانا اس كے مفاہيم و معارف كى حقانيت پر اثر نہيں ڈالتا _

وبالحقّ أنزلناه قل ء امنوا به أولا تؤمنوا

۲_ايمان اور كفر كى طرف ميلان انسان كے اپنے ارادہ اور عزم پر متوقف ہے_ء امنوا به أولا تو منوا

۳_دينى تعليمات كے بيان اور ابلاغ كے بعد راہ ايمان يا كفر اختيار كرنا يہ خود لوگوں كى ذمہ دارى ہے_

وقراء ناً فرقناه لتقرأ ه على الناس على مكث قل ء امنوا به أو لا تؤمنوا

قرآن كے تدريجى نزول كے فلسفہ اور لوگوں پر حق وباطل بيان كرنے كے بعد يہ جملہ ''قل امنوا بہ اولا تومنواً'' مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۴_آسمانى معارف كے بارے ميں علم وآگاہى ركھنے والے، حق قبول كرنے والى روح اور آيات قرآنى كے مد مقابل خضوع كے حامل ہوتے ہيں _إن الذين أوتوا العلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون

۵_نزول كے زمانہ ميں لوگوں كے درميان علماء كاموجود ہونا اور ان كا قرانى آيات سننے كے بعد اس كى حقانيت پر يقين كرنا _

إن الذين أوتوا العلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون

۶_نزول قرآن سے پہلے لوگوں كے درميان بعض صحےح الہى معارف وعلوم كا موجود ہونا _إن الذين أوتوا العلم من قبله

۷_ايمان كے پيدا ہونے اور اس كے موانع سے جہالت ميں علم اور آگاہى كا موثر كردار_إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان سجّدا

۸_دينى حقايق كے بارے ميں علم بہت اہميت كا حامل تھا' اور ايسے علم كے علماء كا الله كى بارگاہ ميں بلند مقام اور درجہ ہے _إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان

۲۸۵

۹_حقيقت كو پانے اور دينى تعليمات قبول كرنے كے لئے علم بہت اہم وسيلہ ہے _إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان

۱۰_علماء اور مفكرين كے وجود ميں ،آيات قرآن كا گہرا اثر_إن الذين أوتوا العلم من قبله يخرون للأذقان سجدا

۱۱_علم وآگاہى كى بناء پر پيداہونے والا ايمان ،بہت قيمتى اور قابل تعريف ہے _

ء امنوا به أولا تؤمنو إن الذين أوتوالعلم يخّرون للأذقان

۱۲_اہل كتاب كے بعض علماء كا قرآن كى معرفت پيدا كرنے كے بعد اپنے تمام تر وجود كے ساتھ الله كى بارگاہ ميں سرتسليم كرنااور چاہت سے سجدہ ميں گرپڑنا_إن الذين أوتوالعلم من قبله يخرون للأذقان سجدا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''أوتوا العلم من قبلہ'' سے مراد اہل كتاب ہوں اور سجدہ كى ''خرّ'' سے تعبير سقوط اور گرنے كے معنى ميں ہو لہذا ہوسكتا ہے كہ يہ مندرجہ بالا حقيقت كى طرف اشارہ ہو رہا ہو_

۱۳_قرآن كے مد مقابل علماء كا خضوع اور سجود، گواہ ہے كہ وہ دوسروں كے ايمان كا محتاج نہيں اور ان كى بے ايمانى اس پر اثر انداز نہيں ہوتى ہے_ء امنوا به أولا تؤمنوا إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخرون

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''إن'' جملہ ''امنوا بہ او'' كے لئے ''تعليل'' ہو چونكہ اہل علم ودانش جب قرآن پر ايمان لے آتے ہيں تو دوسروں كا اس پر ايمان لانا اور نہ لانا برابر ہے اور ان كے ايمان كى احتياج نہيں ہے_

۱۴_قرآنى معارف سے بہرہ مند ہونے كى مقدار ميں ، لوگوں كى علمى سطح كا اثر _إن الذين أوتوا العلم يخرون لإذقان

۱۵_''على بن محمد قال : سئل ابوعبدالله (ع) عمّن بجبهته علة لا يقدر على السجود عليها قال :يضع ذقنه على الارض ان الله عزّوجلّ يقول: ''ويخّرون للأذقان سجداً''_ (۱)

على بن محمد كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) سے اس شخص كے بارے ميں كہ جو اپنى پيشانى كے حوالے سے مرض ميں ہو''زخم'' پھوڑا و غيرہ

____________________

۱_ كافى ج۳، ص ۳۳۴، ح ۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۱، ح ۴۶۹ح_

۲۸۶

ہو'' كہ وہ سجدہ نہ كرسكتا ہو سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا : تھوڑى كو زمين پر ركھے كيونكہ الله تعالى نے فرمايا ہے :''ويخّرون الاذقان سجداً''

ارادہ:ارادہ كے آثار ۲

اقدار;۸//اقرار:قرآن كى حقانيت كا اقرار ۵

الله تعالى :الله تعالى كے لئے خضوع ۱۲//انسان:انسان كا اختيار ۲، ۳

ايمان :ايمان كا اہم ہونا ۱۱;ايمان كا پيش خيمہ ۲، ۳;ايمان سے مانع ۷;ايمان كے اسباب ۷; قرآن پر ايمان ۱۳;قرآن پر ايمان كے آثار ۱

بيمار:بيمار كا سجدہ ۱۵

جبرواختيار :۳

جبر كا باطل ہونا ۲

جہالت :جہالت كے آثار ۷

خاضع افراد :۴

دين:دين كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹//روايت : ۱۵

سجدہ:سجدہ كے احكام ۱۵

علم :علم كى اہميت ۷، ۹;علم كى تاريخ ۶;علوم دينى كى اہميت۸;علم كے آثار ۷، ۹، ۱۱، ۱; قرآن سے پہلے علوم ۶

علمائ:صدر اسلام كے علماء كا اقرار ۵;علماء كا اثر لينا ۱۰

علماء اہل كتاب:علماء اہل كتاب اور قرآن ۱۲;علماء اہل كتاب كا خضوع ۱۲;علماء اہل كتاب كا سجدہ ۱۲

قرآن:قرآن اور علماء ۱۰;قرآن كا كردار ۱۰;قرآن كو سمجھنے كا پيش خيمہ ۱۴;قرآن كو غور سے سننے كے آثار ۵;قرآن كى حقانيت ۱;قرآن كى معرفت كے آثار ۱۲;قرآن كے بے نياز ہونے كى دليلےں ۱۳;قرآن كے مد مقابل خضوع ۴، ۱۳;قرآن كے مد مقابل سجدہ ۱۳

كفر :قرآن سے كفر ۱۳;قرآن سے كفر كے آثار ۱;كفر كا پيش خيمہ ۲، ۳

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۹

۲۸۷

آیت ۱۰۸

( وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً )

اور كہتے ميں كہ ہمارا ادب پاك و پاكيزہ ہے اور اس كا وعدہ يقينا پورا ہونے والا ہے (۱۰۸)

۱_آسمانى معارف سے آگاہ لوگوں كى نظر ميں پروردگار ،ہر قسم كے نقص و عيب سے منزہ ہے _

إن الذين أوتوإلعلم من قبله يقولون سبحان ربنا

۲_الله تعالى ميں كمى اور نقص پائے جانے اور شرك كا عقيدہ جہالت اور نادانى كى بناء پر ہے _

إن الذين أوتوإلعلم يقولون سبحان ربنا

۳_اس كى بر حق آيات كا مشاہدہ كرتے ہوئے اس كے مد مقابل خضوع اور سجود كے ساتھ ساتھ پروردگار كى تسبيح مطلوب ہے_إذا يتلى عليهم يخرون للا ذقان سجداً ويقولون سبحان ربنا

۴_علماء اہل كتاب گذشتہ آسمانى كتب ميں قرآن جيسى آسمانى كتاب كے نازل ہونے كے الہى وعدہ سے آگاہ تھے_

الذين أوتو االعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخرون يقولون سبحان ربنا إن كان وعد ربنا لمفعولا

۵_قرآن كے نزول كے ضمن ميں الہى بشارت كے محقق ہونے كو مشاہدہ كرتے ہوئے علماء اہل كتاب كا الہى وعدوں كے تبديل نہ ہوسكنے كے بارے ميں يقين_أوتوإلعلم يقولون إن كان وعد ربنا لمفعولا

۶_علماء كى نظر ميں قرآنى آيات، انسانوں كے حوالے سے الله تعالى كى بے نقص اور كامل ربوبيت كا آئينہ ہيں _

إن الذين أوتوا العلم ...إذا يتلى عليهم يقولون سبحان ربنا ان كان وعد ربنا لمفعولا

۲۸۸

۷_الله تعالى كى انسانوں كے حوالے سے كامل ربوبيت ،اس كے وعدوں ميں تبديلى نہ آنے كا موجب ہے_

سبحان ربّنا إن كان وعد ربّنا لمفعولا

۸_معاد اور انسان كى پھر سے نئي زندگي، علماء كى نظر ميں ايك يقينى اور ناقابل تغير الہى وعدہ ہے_

يقولون إن كان وعد ربنا لمفعولا

احتمال ہے كہ اس سورہ كى ۹۷، ۹۸ آيات كے قرينہ سے ''وعد'' سے مراد، انسان كى دوبارہ زندہ اور معاد ہو_

آسمانى كتب:آسمانى كتب كے وعدے ۴

اسماء و صفات:صفات جلال ۱

الله تعالى :الله تعالى اور نقص ۱، ۲;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷;اللہ تعالى كے لئے خضوع ۳;اللہ تعالى كے وعدے ۴;اللہ تعالى كے وعدوں كا يقينى ہونا ۵، ۷، ۸

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات كو ديكھنے كے آثار ۳

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح كے آداب ۳

جہالت:جہالت كے آثار ۲

سجدہ:الله ك سامنے سجدہ ۳

شرك:شرك كا سرچشمہ ۲

علمائ:علماء كا عقيدہ ۶،۸

علماء اہل كتاب:علماء اہل كتاب كا آگاہ ہونا ۴;علماء اہل كتاب كا اقرار ۵

علماء دين :علماء دين كا عقيدہ ۱

قرآن:كتب آسمانى ميں قرآن ۴;قرآن كى آيات ۶ ; قرآن كے نازل ہونے كا وعدہ ۴;قرآن كے نازل ہونے كے آثار ۵

معاد :معاد كا حتمى ہونا ۸

۲۸۹

آیت ۱۰۹

( وَيَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعاً )

اور وہ منھ كے بھل گر پڑتے ہيں روتے ہيں اور وہ قرآن ان كے خشوع ميں اضافہ كرديتا ہے (۱۰۹)

۱_حق قبول كرنے والے علماء ،ہميشہ قرآن كے مد مقابل خاضع اور خاشع ہيں _

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم ...يخرون للأذقان يبكون

۲_قران ا س قدر عظےم معارف پر مشتمل ہے كہ تمام علماء مفركين كے خضوع اور خشوع كو ابھارتا ہے_

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون للأذقان يبكون

۳_آسمانى معارف سے آگاہ لوگوں اور علماء كا قرآن كے مدّمقابل آنكھوں ميں آنسووں كے ساتھ خضوع_

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون للأذقان يبكون ويزيدهم خشوع

۴_آيات قرآن كو سنتے وقت گريہ كرنا،ايك با عظمت امر ہے_إذا يتلى عليهم ...ويخّرون للأذقان يبكون

۵_معار ف آسمانى سے آشنا علماء كى روح ورواں پر قران كا اثر اس حد تك ہے كہ ان كى آنكھوں سے آنسو جارى ہو جاتے ہيں _إذا يتلى عليهم ...يبكون

۶_قرآنى آيات كى تلاوت، علماء ميں خشوع كو بڑھاتى ہے_إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم ويزيدهم خشوع

۷_معارف الہى سے آگاہ انسان ہميشہ معنوى كمال اور روحى بلندى كى راہ پرگامزن ہے _إن الذين أوتوالعلم ...ويزيدهم خشوع

اقدار:۴

رونا:رونے كى اہميت ۴;قرآن كو غور سے سنتے وقت

۲۹۰

رونا ۴، ۵

علماء :علماء اور قرآن ۱، ۲، ۳; علماء كا خشوع ۱، ۲، ۳;علماء كا خضوع ۱، ۲;علماء كا رونا ۳،۵;علماء كے آنسو ۳;علماء كے خشوع كے اسباب ۶

علماء دين :علماء دين كا كمال ۷

قرآن :قرآن كى تلاوت كے آثار ۶;قرآن كے آثار ۲;قرآن كے روحى آثار ۵;قرآن كے سامنے خشوع ۱;قرآن كے سامنے خضوع ۱، ۲

آیت ۱۱۰

( قُلِ ادْعُواْ اللّهَ أَوِ ادْعُواْ الرَّحْمَـنَ أَيّاً مَّا تَدْعُواْ فَلَهُ الأَسْمَاء الْحُسْنَى وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً )

آپ كہہ ديجئے كہ اللہ كہہ كر پكارديا رحمن كہہ كر پكار و جس طرح بھى پكاروگے اس كے تمام نام بہترين ہيں اور اپنى نمازوں كو نہ چلاكر پڑھو اور نہ بہت آہستہ آہستہ بلكہ دونوں كادرميانى راستہ نكالو (۱۱۰)

۱_الله تعالى كے بہت سے ناموں اور صفات ميں سے كسى ايك سے اسے پكارنے كا جائز ہونا _ادعوإلله اوادعوالرحمن

۲_مشركين كى طرف سے حضرت بارى تعالى كے اسماء وصفات ميں بيان شدہ شبہات كو دور كرنے كے لئے آنحضرت (ص) پر الہى پيغام پہنچانے كى ذمہ داري_قل ادعوا الله اوادعوالرحمن

۳_الله تعالى كے صفات اور اسماء كا متعدد ہونا مسمّى ميں كثرت اور اس كى ذات ميں شرك كا موجب نہيں بنتا_

ادعوإلله اوادعوإلرحمن ا يّاًماتدعوا فله الأسماء الحسني

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ آيت مشركين كے جواب ميں ہے كہ جو الله كو الله اور رحمان كہنے سے مسمّى اور ذات ميں كثرت مراد ليتے تھے_

۲۹۱

۴_الله تعالى كو متعدد ناموں اور صفات سے پكارنے ميں اصلى مقصد، اس كے يكتا ہونے ميں توجہ ہے_

ا يًّاماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۵_فقط ذات پروردگار، اسماء حسنى (بہترين نام) اور بلندترين صفات كى حامل ہے_ا يًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى

۶_الله تعالى كو ايسے اسماء اور صفات سے پكارنا جائز نہيں ہے كہ جن ميں نقص، كمى اور محدوديت كا شائبہ ہو_

ادعوا الله أوادعوإلرحمن ا يًّاماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۷_''اللہ'' اور ''الرحمن'' الله تعالى كے اسماء حسني، بہترين ناموں اور بلندترين صفات ميں سے ہيں _

أدعوا الله أوادعوإلرحمن ا ياماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۸_تمام نمازوں كو بلند يا آہستہ آواز سے پڑھنا الله تعالى كے نزديك منع ہے _ولاتجهر بصلاتك ولاتخافت به

يہ مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''صلاة'' سے مراد تمام نمازيں ہوں نہ صرف كہ ايك نماز_

۹_بلند آواز يا بہت آہستہ آواز ميں الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات كرنااللہ تعالى كى طرف سے ممنوع ہے_

ولا تجهر بصلاتك ولاتخافت به يہ كہ ''صلاة'' سے مراد مطلق دعا ہو تو مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۰_نماز كو بہت بلند يا بہت آہستہ آواز سے پڑھنا جائز نہيں _ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت به

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''صلاة'' سے مراد ہر وہ نماز ہو كہ جسے نماز گزار ادا كرتے ہيں _

۱۱_الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات كے وقت معتدل آواز كو اختيار كرنا لازمى ہے_

لاتجهر بصلاتك ولاتخافت به

۱۲_پيغمبر (ص) پر نماز كى قرا ت ميں ميانہ روى كى رعايت اور بہت بلند آواز يا بہت آہستہ آواز سے پرہيز كى ذمہ داري_

ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت به

۱۳_پيغمبر (ص) پر بعض نمازوں ميں جہر اور بعض نمازوں ميں اخفات كى ذمہ دارى ہے _

ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا

يہ كہ آيت سے مراد يہ ہو كہ تمام نمازوں كو جہر يا تمام كو اخفات سے نہ پڑھو اور ''وابتغ'' سے مراد يہ ہو بعض كو جہر كے ساتھ اور بعض كو اخفات سے پڑہو تو مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوگا_

۱۴_عبادات اور مناجات كے انجام ميں ميانہ روى كى رعايت اور افراط اور تفريط سے پرہيز كا ضرورى

۲۹۲

ہونا_ولا تجهر ولاتخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا

احتمال ہے كہ يہاں نماز يا دعا كوعبادات كے مظہر اور مصداق اصلى كے طور پر ذكر كيا گيا ہے_بذات خود ان دونوں ميں بلند آواز سے پڑھنے يا آہستہ آواز سے پڑھنے كى خصوصيت مراد نہ ہو لہذا اس آيت سے تمام عبادات كے انجام ميں ميانہ روى كى رعايت معلوم ہوتى ہے_

۱۵_((عن أبى عبدالله (ع) قال : الرحمن، الرحيم ، الملك الباعث الوارث فهذه الأسماء وماكان من الأسما الحسنى حتّى تتم ثلاث مائة وستين اسمائ وذلك قوله تعالى : قل ادعوا الله أوادعوإلرحمن أيًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى _ (۱) امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : رحمن ، رحےم ، ملك باعث، وارث يہ اسماء اور ان كے علاوہ ديگر اسماء جو كہ ۳۶۰ ہيں يہ سب كے سب ال

قل ادعوا الله اوادعوإلرحمن ايًّاماتدعوا فله الاسماء الحسنى _

۱۶_عن أبى عبدالله (ع) قال : والله غيراسمائه ألاترى إلى قوله: ...''قل ادعوا الله أوادعوإلرحمن أيًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى '' فالأسماء مضافة إليه ،(۲)

امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : الله تعالى كى ذات اس كے اسماء كے علاوہ ہےكياآپ نے الله تعالى كا كلام نہيں ديكھا كہ وہ فرماتا ہے :قل ادعوا الله اوادعوإلرحمن ايًّاما تدعوا فله الاسماء الحسنى _ پس الله كے ناموں كى اس كى طرف نسبت دى گئي ہے_

۱۷_عن سماعة قال : سا لته عن قول الله عزّوجلّ : ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال :المخافته ما دون سمعك والجهر أن ترفع صوتك شديداً ،(۳)

سماعتہ كہتے ہيں ہے كہ امام عليہ السلام سے الله تعالى كے اس كلام ''ولاتجھر بصلاتك ولاتخافت بھا'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا : آہستہ پڑھنا يہ ہے كہ تم خود بھى نہ سنو اور بلند پڑھنا يہ ہے كہ تمہارى آواز بہت بلند ہو _

۱۸_عن أبى جعفر الباقر (ع) فى قوله : ''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال :''الاجهار أن ترفع صوتك تسمعه

____________________

۱) كافى ج۱، ص ۱۱۲، ح ۲۱، نورالثقلين ج۳، ص ۲۳۲، ح۴۷۱_۲) توحيد صدوق ص ۵۸، ح ۱۶، ب ۲_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۳، ح ۴۷۴_

۳) كافى ج ۳، ص ۳۱۶، ح ۲۱_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۳، ح ۴۷۶_

۲۹۳

من بعد عنك و الاخفات أن لاتسمع من معك إلّا يسيراً_

امام باقر _ سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے الله تعالى كے كلام :''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا : ''اجہار'' يہ ہے كہ آپ كى آواز اس قدر بلند ہو كہ وہ شخص جو تم سے دور ہے وہ سن لے اور ''اخفات'' يہ ہے كہ آپ كى آواز اس قدر آہستہ ہو جو تمہارے قريب شخص ہے وہ محض ايك خفيف سى آواز كے اور كچھ نہ سنے_

۱۹_عن أبى عبدالله (ع) فى قوله الله تعالى :''ولاتجهر بصلاتك ولاتخافت بها'' فقال : ...وما بين ذلك قدر ما يسمع اُذنيك _(۲) امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے الله تعالى كے كلام :''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا : ''بين ذلك '' سے مراد آواز كى وہ مقدار ہے كہ تمھارے اپنے كان سن ليں _

۲۰_إن رسول الله (ص) قال : ''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' إنما نزلت فى الدعا (۳)

پيغمبر اكرم (ص) سے نقل ہوا ہے كہ انہوں نے فرمايا : ''ولا تجھر بصلاتك ولا تخافت بھا'' يہ آيت فقط دعا كے مورد ميں نازل ہوئي ہے_

۲۱_عبدالله بن سنان قال : قلت لأبى عبدالله (ع) : على الامام ان يسمع من خلفه وإن كثروا؟ فقال : ليقرا قراء ة وسطاً يقول الله تبارك وتعالى : ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' _(۴)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كى :كيا امام جماعت پر لازم ہے كہ وہ اپنى آواز تمام مقتديوں كے كانوں تك پہنچائے اگر چہ وہ زيادہ ہى كيوں نہ ہوں ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : ضرورى ہے كہ قرائت معتدل انداز ميں ہو _ الله تعالى فرماتاہے:''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' _

۲۲_عن أبى جعفر وابى عبدالله (ع) فى قوله تعالى : ''ولاتجهر بصلاتك و لا تخافت بها ...''قال: كان رسول الله(ص) إذا كان بمكة جهر بصوته فيعلم بمكانه المشركون فكانوا يؤذونه، فا نزلت هذه الأية عند ذلك _(۵)

امام باقر _ اور امام صادق _ سے الله تعالى كے كلام : ''ولاتجھر بصلاتك ولاتخافت بھا'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ انہوں

____________________

۱) تفسير قمى ج ۲ ، ص ۳۰ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۷۹_۲) تفسير عياشى ج ۲ ، ص ۳۱۹ ، ح ۱۷۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۸۲_

۳) الدرالمنثور ج ۵، ص ۳۵۱_۴) كافى ج ۳ ، ص ۳۱۷ ح ۲۷_ نورالثقلين ج ۳ ، ص ۲۳۳ ح ۴۷۷_۵) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۸ ، ح ، ۱۷۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۸۱_

۲۹۴

نے فرمايا : كہ جب رسول الله (ص) مكہ ميں تھے تو اپنى نماز كو بلند آواز سے پڑھا كرتے تھے تو مشركين آپ(ص) كى جگہ سے باخبر ہو جاتے اور آپ (ص) كو اذيت ديتے تو يہ آيت اس حوالے سے نازل ہوئي_

۲۳_عن أبى عبدالله (ع) فى قوله: ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال : نسختها ''فاصدع بماتؤمر'' _السورة حجر آلأية ۹۴ _(۱)

امام صادق _ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے الله تعالى كے اس كلام''ولا تجهر بصلاتك و لا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا: كہ يہ آيت سور حجر كى آيت ۹۴ كے ذريعے نسخ ہوچكى ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى رسالت ۲;آنحضرت(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۲،۱۳;آنحضرت (ص) كى نماز ۱۲، ۱۳، ۲۲//آيات قرآن:آيات منسوخ ۲۳;آيات ناسخ ۲۳

احكام: ۸ ، ۹ ، ۱۰//اسماء وصفات :اسماء حسنى ۵، ۷، ۱۵، ۱۶;اللہ ۷;رحمان ۷; شبھات كا جواب ۲; متعدّد۲

الله تعالى :الله تعالى كى ذات ۱۶;اللہ تعالى كى طرف سے ممنوعات ۸، ۹اللہ تعالى كےمختصات۵;

توحید :توحيد ذاتى ۳;توحید صفاتى ۳//دعا:دعا كى آواز ميں اعتدال ۹;دعا كے آداب ۱،۴، ۶، ۱۱، ۱۴، ۲۰;دعا كے احكام ۹;دعا ميں بلند آواز ۹;دعا ميں اسماء و صفات ۱، ۴;دعا ميں اعتدال ۱۴ ;دعا ميں آہستہ اواز سے پڑھنا ۹

ذكر:دعا ميں الله كا ذكر ۴

روايت : ۱۵ ، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳

صفات :بہترين صفات ۵

عبادت:عبادت كے آداب ۱۴;عبادت ميں اعتدال ۱۴

مشركين :مشركين كے اعتراضات كا جواب ۲

نام :بہترين نام ۵

نماز :نماز كى آواز ميں اعتدال ۱۰، ۱۲;نماز جماعت كے احكام ۲۱;نماز كے احكام ۸،۱۰; نماز ميں آہستہ بولنا۱۰ ;نماز ميں اخفات ۸، ۱۳، ۱۷، ۱۸ ;نماز ميں بلند آواز ۱۰، ;نماز ميں جہر ۸، ۱۳، ۱۷، ۱۸، ۱۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۹، ح ۱۷۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴، ح ۴۸۴_

۲۹۵

آیت ۱۱۱

( وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَداً وَلَم يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلَّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيراً )

اور كہو كہ سارى حمد اس اللہ كے لئے ہے جس نے نہ كسى كو فرزند بنايا ہے اور نہ كوئي اسكے ملك ميں شريك ہے اور نہ كوئي اس كى كمزورى كى بناپر اس كا سرپرست ہے اور پھر باقاعدہ اس كى بزرگى كا اعلان كرتے رہو (۱۱۱)

۱_آنحضرت (ص) پر الله تعالى كى حمد اور تمام تر حمد كو اس كى ذات ميں منحصر كرنے كى ذمہ داري_وقل الحمدلله

''الحمد'' ميں الف لام استغراق كے لئے ہے اور ''للہ'' ميں لام خاص كرنے كے لئے ہے_

۲_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو حمد كرنے كى روش كى تعليم_وقل الحمدلله الذى لم يتخذ ولد

۳_كائنات كے معبود ميں تمام خوبياں اور كمالات موجود ہيں اور ہر نقص او راحتياج سے بے نياز ہے_وقل الحمدلله

تمام تر حمداللہ كے ساتھ خاص ہونے كا نتيجہ يہ ہے

كہ تمام قابل حمد خوبياں اس كى ذات ميں جمع ہيں اور وہ ہر نقص واحتياج سے منزہ ہے_

۴_ہر موجود كى تمام تعريقيں الله واحد لاشريك كى حمد وستائش كى طرف پلٹى ہيں _وقل الحمدلله

تمام تر حمد كا الله تعالى واحد كى ذات سے مخصوص ہونا اور ادھر كائنات ميں وجود كے مظاہر ميں قابل تعريف خوبيوں كا ہونا اس معنى كى طرف اشارہ كر رہا ہے كہ چونكہ مخلوق نے اپنا تمام وجود خالق سے ليا ہے تو ا سكى خوبياں اس ذات كى طرف سے ہيں درحقيقت فقط الله ہى قابل حمد وستائش ہے اور بس_

۵_الله تعالى كى كوئي اولاد نہيں ہے اور وہ ہر قسم كے

۲۹۶

شريك اور مددگار سے منزہ اور بے نياز ہے _لم يتخذ ولداً ولم يكن له شريك ولم يكن له وليّ

۶_تمام تعريفوں كا الله تعالى كے ساتھ مخصوص ہونا اس كا اولاد، شريك اور مددگار سے بے نيازى كے نتيجے ميں ہے_

الحمدلله الذى لم يتخذ ولم يكن له وليّ

اگر الله تعالى كو اولاد، شريك اور مددگار كى احتياج ہوتى تو يہ سب اس ميں نقص اور كمى پر دليل ہوتيں تو اس صورت ميں تمام تعريفيں اس كى ذات ميں منحصر نہ ہوتيں تو تمام تعريفوں كا الله كى ذات ميں انحصار اس صورت ميں ہے كہ ہم اسے مطلق بے نياز جانيں _

۷_الله تعالى كى اولاد،شريك اور مددگار كا عقيدہ ، ايك شرك آلودہ اور اس كى ذات ميں نقص ڈالنے والا عقيدہ ہے _

لم يتخذ ولداً ولم يكن له وليّ

۸_الله تعالى كا كائنات كا تنہا حاكم اور اپنى حكومت ميں ہر قسم كے شريك سے منزّہ ہونا _ولم يكن له شريك فى الملك

۹_كسى سرپرست يا مددگار كا محتاج ہونا ذلت ناقص اور محدود ہونے كى وجہ سے ہے_ولم يكن له وليّ من الذلّ

''ولايت'' يا دوستى كے معنى ميں ہے يا سرپرست كے معنى ميں ہے دونوں صورتوں ميں اگر ذلت مطرح ہو تو يہ كسى ميں نقص اور كمى كو بيان كرتا ہے كہ جسے حمايت ودوستى كى ضرورت ہے_

۱۰_الله تعالى كے پاس عزت اور مطلق كبريائي ہے_ولم يكن له ولى من الذل وكبّره تكبيرا

۱۱_الله تعالى كے مقام كى بڑائي كا بيان كرنا اور اسے تمام تر نقائص سے منزّہ سمجھنا ضرورى ہے_وكبّره تكبيرا

۱۲_الله تعالى كے مقام كى بلندوبالا عظمت بے مثل اور اس كے غيركے ساتھ ناقابل مقائسہ ہے_وكبّره تكبيرا

۱۳_الله تعالى كا مقام اس سے بلند ہے كہ وہ فرزند، شريك اور مددگار ركھے_لم يتخذ ولداً وكبّره تكبيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱

اسماء وصفات:صفات جلال ۵، ۸

الله تعالى :الله تعالى اور شريك ۵، ۶، ۸، ۱۳;اللہ تعالى اور فرزند ۵، ۶، ۱۳;اللہ تعالى اور مددگار ۵، ۶، ۱۳;اللہ تعالى كا بے مثل ہونا ۱۲;اللہ تعالى كى بڑائي ۱۲;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۵، ۸، ۱۳; الله تعالى كى بڑائي كى اہميت ۱۱;اللہ تعالى كى بے نيازى كے آثار ۶;اللہ تعالى كى تعليمات ۲;اللہ تعالى كى

۲۹۷

عزت ۱۰; الله تعالى كى عظمت ۱۲;اللہ تعالى كى كبريايى ۱۰;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۶۲۱، ۸، ۱۲;اللہ تعالى كے منزّہ ہونے كى اہميت ۱۱

حمد:الله تعالى كى حمد ۱، ۴، ۶;حمد كى تعليم روش ۲

سچا معبود:سچا معبود اور محتاج ۳;سچا معبود اور نقص ۲;سچا معبودوكا منزّہ ہونا ۳;سچا معبودكے كمالات ۳;

شرك:شرك كا ردّ ۸;شرك كے موارد ۷

عقيدہ:الله تعالى كے لئے شريك كا عقيدہ ۷;اللہ تعالى

كے لئے اولاد كا عقيدہ ۷;اللہ تعالى كے لئے مددگار كا عقيدہ ۷

كائنات پر حاكم ۸

محتاجياں :ولايت كى طرف محتاج ہونے كے آثار ۹

معبوديت:معبوديت كا معيار ۳

موجودات:موجودات كى حمد ۴

ولايت و سرپرستى :ولايت كى طرف محتاج ہونے كى ذلت

سورہ اسراء کا اختتام ہوا

۲۹۸

۱۸-سوره کهف

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجَا )

بنام خدائے رحمان و رحيم

سارى حمد اس خدا كے لئے ہے جس نے اپنے بندے پر كتاب نازل كى ہے اور اس ميں كسى طرح كى كجى نہيں ركھى ہے (۱)

۱_فقط الله تعالى كى ذات ،حمد كے لائق ہے _الحمدلله

''الحمد'' ميں '' الف لام ''استغراق كے لئے اور الحمدللہ يعنى تمام تعريفيں الله كے لئے ہيں _

۲_الله تعالى تمام كمالات اور خوبصورتى كا سرچشمہ ہے_الحمدللّه

۳_الله تعالى پيغمبر(ص) پر قرآن نازل كرنے والا ہے _أنزل على عبده الكتاب

۴_الله تعالى ، پيغمبر (ص) پر قرآن نازل كرنے كى وجہ سے تمام تعريفوں كے لائق ہے_الحمدلله الذى أنزل الكتاب

الله تعالى كى''الذى انزل'' كے ساتھ توصيف

اس كے ساتھ تمام تعريفوں كے خاص ہونے كى علت ودليل بيان كر رہى ہے_

۵_قرآن، عظےم كتاب ہونے كے ساتھ ساتھ زيبائي اور كمال كے عروج پر واقع ہے _

الحمدلله الذى أنزل على عبده الكتاب

''الكتاب'' ميں '' الف لام'' صفات كے استغراق كے لئے ہے _ يعنى وہ تمام اوصاف كہ جنہيں كامل حد تك ايك كتاب كو ركھنا چاہئے وہ اس كتاب ميں موجود ہے اور يہ چيز قرآن كى عظمت سے حكايت كر رہى ہے اور چونكہ زيبائي اور كمال كى بناء پر حمد ہوتى ہيں اوراس آيت ميں الله تعالى نے قرآن كے نازل كرنے كى بناء ہو اپنے آپ كو تمام تر حمدو ستائش كے لائق قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوا كہ قرآن بھى كمال اور زيبائي كى آخرى سرحدوں پر واقع ہے _

۶_پيغمبر اكرم (ص) الله تعالى كے بندے ہيں اور اس كى عبوديت پر فخر كرتے ہيں _انزل على عبده الكتاب

۲۹۹

۷_پيغمبر (ص) كے مقام رسالت پر فائز ہونے اور ان پر قرآن كے نازل ہونے ميں ان كى عبادت اور عبوديت كا كردار _أنزل على عبده الكتاب آنحضرت پر قرآن نازل كركے الله نے پيغمبر كو اپنا بندہ كہہ كر ياد كيا ہے يہ توصيف كرنا ہوسكتا ہے اس مطلب كو واضع كو رہا ہو كہ پيغمبر (ص) كا بندہ خدا ہونا اور اس كى بندگى وعبادت كرنا ا ن كے مقام رسالت پر فائز ہونے اور وحى پانے كا اہم سبب ہے _

۸_الله تعالى كى بندگي، انسان كے لئے شريف ترين اور عزيزترين مرتبہ ہے _أنزل على عبده الكتاب

پيغمبر (ص) كى شناخت كروانے كے سلسلہ ميں عنوان ''عبد'' سے استفادہ كرناانسانى فضےلت وكمالات كے زمرہ ميں اس مرتبہ كے عظيم ومقام ومنزلت كو بيان كر رہا ہے_

۹_قرآن ،ہر قسم كى كجى اور انحراف سے منزہ ہے_أنزل على عبده الكتاب ولم يجعل له عوج عوج كا معنى كجى اور انحراف ہے_

۱۰_قرآن كى عظمت وكمال اور اس ميں معمولى سى كجى اور انحراف كا نہ ہونا، اس كو نازل كرنے والے كے سامنے حمدوستايش كا تقاضا كرتا ہے _الحمدللّه الذى لم يجعل له عوج آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى عبادت كے آثار ۷; آنحضرت (ص) كى عبوديت ۶;آنحضرت (ص) كى عبوديت كے آثار ۷; آنحضرت (ص) كى نبوت كا باعث ۷;آنحضرت (ص) كے مقامات ۶، ۷

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۲;اللہ تعالى كے افعال ۳;اللہ تعالى كے مختصات ۱/الله تعالى كے بندے: ۶

انسان:انسان كے مقامات ۸//حمد :الله كى حمد كا پيش خيمہ ۴، ۱۰;اللہ كى حمد ۱

زيبايي:زيبائي كا سرچشمہ ۲

عبوديت :عبوديت كا مقام ۸

قرآن:قرآن اور انحراف۹;قرآن كا كمال۵; قرآن كا منزہ ہونا۹;قرآن كا نزول ۴; قرآن كى خصوصيات ۵،۹; قرآن كى زيبائي ۵; قرآن كى عظمت۵; قرآن كى عظمت كے آثار ۱۰;قرآن كے كمال كے آثار ۱۰; قرآن كے نزول كا پيش خيمہ ۷;قرآن كے نزول كا سرچشمہ ۳

كمال :كمال كا سرچشمہ ۲

۳۰۰