تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 196038
ڈاؤنلوڈ: 2081


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 196038 / ڈاؤنلوڈ: 2081
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

اقتصاد:اقتصادى ترقى كے آثار ۷; اقتصادى ترقى كى اہميت ۱۰

اقوام:وقت ميں مؤثر اسباب ۷

الله :الله كے ارادہ كے نتائج ۱،۲،۳; الله كے ارادہ كے جارى ہونے كے ذرائع ۱۱; الله كى امداد ۵ مدد كے نتائج ۶; الله كى مرضى كے جارى ہونے كے ذرائع ۱۱

امتيں :امتوں كى شكست كا سبب ۳; امتوں كى فتح كا سبب ۳

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كى اصلاح كے عوامل ۱۲; اقتصادى طاقت ۵،۶; بنى إسرائيل كى اقتصادى طاقت كاسبب۵; بنى إسرائيل كى امداد ۵،۶; تاريخ ۱،۲،۴; بنى إسرائيل كى حاكميت كا سبب ۶; بنى إسرائيل كى سزا كے نتائج ۱۲; بنى إسرائيل كى

شكست ۱، ۴ ; بنى إسرائيل كى شكست كے نتائج ۱۲; طاقت ۹; بنى إسرائيل كى طاقت كا سبب ۱;

بنى إسرائيل كى طاقتوں كو دوبارہ منظم كرنا ۵; بني

اسرائيل كى فتح ۴; بنى إسرائيل كى فتح كا سبب ۲ ;بنى إسرائيل كى كثرت۹

تاريخ :تاريخ كى تبديليوں كا سبب ۳

تعداد:تعداد ميں ترقى كے نتائج ۷; تعداد ميں ززترقى كى اہميت ۱۰

دشمن:دشمن پر فتح كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كى اہميت ۱۱

معاشرہ:معاشرتى تبديليوں كے اسباب ۱۱

۲۱

آیت ۷

( إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ لِيَسُوؤُواْ وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُواْ الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُواْ مَا عَلَوْاْ تَتْبِيراً )

اب تم تك نيك عمل كروگے تو اپنے لئے كروگے_ اس كے بعد جب دوسرے وعدہ كا وقت آگيا تو ہم نے دوسرى قوم كو مسلط كرديا تا كہ تمھارى شكليں بگاڑديں اور مسجد ميں اس طرح داخل ہوں جس طرح پہلے داخل ہوئے تھے اور جس چيز پر بھى قابو پاليں اسے باقاعدہ تباہ و برباد كرديں

۱_ خداوند عالم نے بنى إسرائيل كو بتاديا كہ نيكى كى طرف پلٹنے اور كردار كى بدى ان كے اختيار ميں ہے_

إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن أسا تم فله

۲_ بنى إسرائيل كا نيك كاموں اور احسان كى طرف متوجہ ہونا ان كى قدرت اور آسائش كى بازگشت كا زمينہ ساز ہے_

ثم رردنا لكم الكرة إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله

جملہ''إن أحسنتم'' كا اشارہ اس بات كى طرف ہوسكتاہے كہ اگر تم نے نيكى كے راستے كو اپنايا تواس كا نتيجہ جو قدرت رفاہ اور آسائش ہے _ تمہيں نصيب ہوگا_

۳ _ انسان كے اچھے ہونے يا برے عمل كى بازگشت صرف اسى كى طرف ہوگي_إن ا حسنتم ا حسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله

۴_ نيكيوں كے بيان ميں تفصيل و تاكيد اور برائيوں كے بيان ميں اختصار كا لحاظ ايك اچھا اور پسنديدہ طريقہ ہے_

إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله ہم نے يہ مطلب ''ان اسا تم فلہا'' كى مختصر تعبير كے مقابلے ميں''إن ا حسنتم أحسنتم لانفسكم'' كى تفصيلى تعبير سے سمجھاہے_

۵_ انسان كى طرف اس كے عمل اور اس كے آثار كى حتمى بازگشت، الله تعالى كى ناقابل تبديل سنتوں ميں سے ہے_

إن ا حسنتم ا حسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فلها

۶_ انسانوں كا اپنے آثار سے روبروہونا، صرف آخرت سے خاص نہيں ہے_

گذشتہ آيات كہ جو بنى إسرائيل كے دنياوى اعمال كے آثار كے متعلق ہيں كى طرف توجہ كرتے ہوئے اس آيت كا مضمون صرف آخرت سے خاص نہيں ہے بلكہ و ہ مطلق ہے اور انسان كے دنياوى اور اخروى اعمال كے آثار كو بھى شامل ہے_

۲۲

۷_ بنى إسرائيل كافساد پھيلانا اور ان كا برا كردار، ان كى شكست اور نابودى كے لئے زمينہ ساز تھے_

بعثنا عليكم عباداً لنا و إن أسا تم

ہوسكتاہے كہ جملہ ان اساتم بنى إسرائيل كى پہلى شكست اور بعد ميں ان كى ايك اور شكست كى علت كو بيان كرنے كے لئے ہو يعنى ان كى شكستيں ، ان كى برائيوں كا نتيجہ ہيں _

۸_ بنى إسرائيل كا قدرت اور رفاہ كے بعد دوبارہ فساد پھيلانا _لتفسدن فى الأرض مرتين ثم رددناه لكم الكرة عليهم فإذا جاء و عد الآخرة ليسئوا وجوهكم

۹_ بنى إسرائيل كے دوسرى مرتبہ فساد پھيلانے كے بعد ان پر طاقتور جنگجوؤں كى چڑھائي اور ان كى چہروں پر غم اور شكست كے آثار كا نماياں ہونا_فإذا جاء وعد الآخرة ليسئوا وجوهكم

''ليسئوا '' میں ''ہم'' كى على ضمير ''عباد'' كى طرف لوٹتى ہے اس كا لام تعليل كے لئے ہے يعنى ہمارے بندے تمہيں (بنى إسرائيل) غمگين كرنے كے لئے آئيں گے_

۱۰_ طاقتور جنگجؤوں كے ذريعے مسجد الاقصى كى فتح اور بنى إسرائيل كے دوبارہ فساد پھيلانے كے بعد مسجد الاقصى كا ان كے ہاتھوں سے نكل جانا_و ليدخلوا المسجد كما دخلوه ا وّل مرة اكثر مفسرين كا نظريہ ہے كہ ''المسجد'' سے مسجد الاقصى مراد ہے _

۱۱_ پہلے فاتحين اور اسى پہلے طريقے كے ذريعے، بنى إسرائيل كے ہاتھوں سے مسجد الاقصى كى دوبارہ آزادي_

و ليدخلوا المسجد كما دخلوه ا وّل مرّة

۱۲_ بنى إسرائيل كے مقابلے ميں فتح پانے والے مخالفين كے ہاں مسجد الاقصى كى حد درجہ اہميت_

و ليدخلوا المسجد كما دخلوه ا وّل مرة

اس مطلب سے كہ جنگجو، بنى إسرائيل كے ساتھ جنگ كرتے وقت دوبار مسجد الاقصى ميں داخل ہوئے، استفادہ ہوتاہے كہ جنگجووں كے ہاں مسجد الاقصى حد درجہ اہميت اور احترام كى حامل تھي_

۱۳_ مسجد الاقصى كو فتح كرنے والے جنگجووں كا فساد پھيلانے والے اور سركش بنى إسرائيل پر دوسر

۲۳

حملہ، ايك سنگين اور تبارہ كن حملہ تھا_و ليتبروا ما علوه تبتير ا

''تبتيراً'' ہلاك كرنے كے معنى ميں ہے اور مفعول مطلق (تتبيراً) كو تاكيد كے لئے لايا گيا ہے اور يہ حملے كى سنگينى كو سمجھاتاہے_

۱۴_ طاقتور جنگجووں كے دوسرے حملے كے نتيجے ميں ، بنى إسرائيل كے آثار اور تمدن كى مكمل تباہى اور نابودي_

و ليتبروا ما علوه تتبيرا

۱۵_قال الرضا (ع) فى قول الله عزوجل: '' إن أحسنتم ا حسنتم لا نفسكم و أن ا سا تم فلها'': إن ا حسنتم ا حسنتم لانفسكم و ان ا سا تم فلها ربّ يغفر لها'' امام رضا (ع) نے الله تعالى كے اس قولان احسنتم احسنتم لانفسك و ان ا سا تم فلها كے متعلق فرمايا: اگر تم كوئي نيكى كروگے تو اپنے لئے نيكى كروگے اور اگر تم برائي كروگے تو اس كو بخشنے والا ايك رب بھى ہے_

اہميتيں :اہميتوں كے بيان كے آداب ۴: بے اہميتى كے بيان كے آداب ۴

برائياں :برائيوں كے بيان كے طريقے ۴

بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كے احسان كے آثار ۲; بنى إسرائيل كے فساد پھيلانے كے آثار ۷،۹،۱۰; بنى إسرائيل كى آسائش كے آثار ۸; بنى إسرائيل كى قدرت كے آثار ۸; بنى إسرائيل كا غم ۹; بنى إسرائيل كى تاريخ ۷،۸،۹،۱۰،۱۳،۱۴; بنى إسرائيل پر حملہ ۹،۱۳،۱۴; بنى إسرائيل كى آسائش كا زمينہ ۲; بنى إسرائيل كى شكست كا زمينہ ۷; بنى إسرائيل كى قدرت كا زمينہ ۲; بنى إسرائيل كى ہلاكت كا زمينہ ۷; بنى إسرائيل پر چڑھائي ۱۳; بنى إسرائيل كى شكست ۹; بنى إسرائيل كا عصيان ۱۳; بنى إسرائيل كے آثار قديمہ كى نابودى ۱۴; بنى إسرائيل كے تمدن كى نابودى ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كا خبر دينا ۱; الله تعالى كى سنتيں ۵

روايت: ۱۵

عمل:عمل كے دنياوى آثار ۶; پسنديدہ عمل كے آثار ۱،۳; برے عمل كے آثار ۱; پسنديدہ عمل كا انجام ۱۵

گناہ:گناہ كا انجام

مسجد الاقصي:مسجد الاقصى كى كرامت۱۲; مسجد الاقصى كى اہميت ۱۲; مسجد الاقصى كے فاتح۱۱; مسجد الاقصى كى فتح ۱۰،۱۱نيكي:نيكى كو بيان كرنے كے آداب ۴

۲۴

آیت ۸

( عَسَى رَبُّكُمْ أَن يَرْحَمَكُمْ وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ حَصِيراً )

اميد ہے كہ تمھارا پروردگار تم پر رحم كردے ليكن اگر تم نے دوبارہ فساد كيا تو ہم پھر سزاديں گے اور ہم نے جہنم كو كافروں كے لئے ايك قيد خانہ بناديا ہے (۸)

۱_ بنى إسرائيل كا دو دفعہ فتنہ و فساد برپاكرنے اور الله تعالى كى طرف سے شكست كا تلخ مزہ چكھنے كے باوجود ان ميں رحمت كى اميد پيدا كرنا _عسى ربكم أن يرحمكم

گذشتہ آيات كى مناسبت سے اس آيت ميں بھى بنى إسرائيل كو خطاب ہے _

۲_ طاقتور لشكروں كے مسلسل حملے اور دوبار شكست كھانے كے بعد بھى بنى إسرائيل كا صفحہ ہستى سے ختم نہ ہوتا_

عسى ربكم أن يرحمكم

۳_ گناہ كار انسانوں كے لئے الہى رحمت كے بارے ميں اميد كا راستہ بدترين حالات ميں بھى بند نہيں ہوتا _

و يتبروا ما علوا تتبيراً_ عسى ربكم أن يرحمكم

۴_ فتنہ گرامتوں كى شكست كا مطلب ان سے ہميشہ كے لئے رحمت الہى كا دروازہ بند ہونا نہيں ہے_

عسى ربكم أن يرحمكم

۵_ الله تعالى كى رحمت اس كى ربوبيت كا جلو ہ ہے_عسى ربكم أن يرحمكم

۶_ الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ فتنہ گر لوگوں كے ليے جو سزا پاچكے ہيں ان كى طرف دوبارہ اپنى رحمت كا رخ موڑ دے_ويتبروا ما علواً تتبيراً_ عسى ربكم أن يرحمكم

۷_ الله تعالى كى طرف سے بنى إسرائيل كو فتنہ و فساد كى طرف پلٹنے كى صورت ميں دوبارہ عذاب كى دھمكي_

وان عدتم عدن

۸_ الله تعالى كى رحمت ايك ايسى واقعيت ہے كہ جو ہميشہ جارى و سارى ہے _ انسان اس سے اپنے

۲۵

اعمال كے نتيجہ ميں محروم ہوتا ہے_عسى ربكم أن يرحمكم وإن عدتم عدنا

اس آيت ميں الله تعالى نے تمام انسانوں كو حتّى كہ گناہ گاروں كو اپنى رحمت كى اميد دى ہے اور پھر فرمايا ہے:اگر تم گناہ اور فساد كى طرف دوبارہ لوٹ گئے تو ہمارى سزا و عذاب بھى دوبارہ تمہارى طرف آئے گا_ تو اس بات سے يہ نتيجہ لياجائے گا كہ الله تعالى كا عذاب اور اس كى رحمت سے محروميت انسان كے اعمال كا نتيجہ ہے اور الله كى رحمت تو ہميشہ جارى رہنے والى واقعيت ہے_

۹_ فتنہ گر لوگوں كو عذاب الله تعالى كى دائمى سنتوں ميں سے ہے_وإن عدتم عدنا وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

۱۰_ جہنم كافروں كے لئے قيد خانہ ہے اور اس سے فرار كا كوئي راستہ نہيں ہے_وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

''الحصر'' كا معنى اصل ميں تنگ كرنا اور محبوس كرنا ہے اور اس آيت ميں يہ لفظ قيد كرنے سے كنايہ ہے_

۱۱_ ذلت وشكست فتنہ گر لوگوں كى دنياوى سزاہے اور جہنم كا عذاب ان كى اُخروى سزا ہے _

لتفسدن فى الأرضوإن عدتم عدنا وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

۱۲_ فتنہ و فساد كرنے والے سركش لوگ كافر ہيں _لتفسدن فى الأرض وإن عدتم عدنا وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

۱۳_ فتنہ وفساد ايك بہت بڑا گناہ ہے كہ جو دنياوى اور اُخروى عذاب كا موجب ہے _

وان عدتم عدنا وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے نتائج ۶;اللہ تعالى كے ڈراوے ۷; الله تعالى كى دائمى رحمت ۸; الله تعالى كى رحمت ۵;اللہ تعالى كى سنتيں ۹; الله تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۵

الله تعالى كى سنتيں :عذاب كى سنت ۹

امتيں :فتنہ ور امتوں كى شكست ۴

اميد دلانا:الله تعالى كى رحمت كى طرف اميد دلانا ۱،۴;اللہ تعالى كى رحمت كى طرف اميد دلانے كى اہميت ۳

بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كى اميد دلانا ۱;بنى إسرائيل كى طرف حملہ ۲;تاريخ ۱;بنى إسرائيل كى ڈرو ا ۷; بنى إسرائيل كى شكست ۱، ۲ ; بنى إسرائيل كى فتنہ وفساد كرنا ; بنى إسرائيل كے فتنہ وفساد كى سزا ۷; بنى إسرائيل كى نسل كى بقاء ۲

۲۶

جہنم:جہنم كے اسباب ۱۱;جہنم كے صفات ۱۰; جہنم كے قيد خانہ ہونا ۱۰

رحمت :پيش خيمہ ۶; رحمت سے محروميت كے اسباب ۸ ; مشمول رحمت ۶

سازشيں كرنے والے:سازشيں كرنے والوں پررحمت ۶

عذاب:اہل عذاب ۱۱

عمل :عمل كے نتائج ۸

فساد كرنے والے:فساد كرنے كا گناہ ۱۳;فساد كرنے كے نتائج ۱۳

كافر:جہنم كا كافروں پر احاطہ ۱۰

كيفر:كيفراخروى كے اسباب ۱۳;كيفر دنياوى كے اسباب ۱۳

گناہ كبيرہ:۱۳

مفسدين:ذلت ۱۱; شكست ۱۱; كفر ۱۲;كيفر اخروى ۱۱; كيفر دنياوى ۱۱; كيفر ۹;مفسدين جہنم ميں ۱۱

آیت ۹

( إِنَّ هَـذَا القرآن يِهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً كَبِيراً )

بيشك يہ قرآن اس راستہ كى ہدايت كرتا ہے جو بالكل سيدھا ہے اور ان صاحبان ايمان كو بشارت ديتا ہے جو نيك اعمال بجالاتے ہيں كہ ان كے لئے بہت بڑا اجر ہے (۹)

۱_قرآن مجيدنوع انسان كے لئے عظيم ترين ہدايت اور محكم ترين شريعت كا حامل ہے _

إن هذا القرآن يهدى للّتى هى ا قوم

يہاں عبارت ''التى ہى أقوم'' موصوف محذوف جيسے كلمہ شريعت و ملت كے ليے صفت ہے_

۲۷

۲_قرآن مجيد ہدايت كى كامل ترين كتا ب ہے_إن هذا القرآن يهدى للّتى هى أقوم

مذكورہ مطلب اس بناپر ہے كہ مفضل عليہ (اقوم) سے مراد فقط توريت كى ہدايت نہ ہو بلكہ محذوف مفضل عليہ عام اور تمام ہدايتى كتب كو شامل ہو_

۳_ قرآن مجيد لوگوں كو ہموار ا ور محكم ترين راستے پر ہدايت دينے والاہے_إن هذا القرآن يهدى للّتى هى ا قوم

۴_ قرآن مجيد صحيح كردار كے مالك مؤمنين كو بشارت دينے والاہے_ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصلحات

۵_ وہ مؤمنين جو ہميشہ اعمال صالح ميں مشغول ہيں بہت بڑے اجر كے حامل ہيں _

ويبشر المؤمنين الذين يعملون الصلحات أن لهم أجراً كبيرا

۶_ مؤمنين كے لئے الله تعالى كے سب سے بڑے اجر كو لينے كے لئے عمل صالح كى شرط كا حامل ہونا ہے_

و يبشر المؤمنين الذين يعملون الصلحات أنّ لهم أجراً كبيرا

۷_عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالى : ''إن هذالقرآن يهدى للّتى هى أقوم '' قال : يهدى إلى الإمام (۱)

امام صادق(ع) سے پر وردگار كے اس فرمان''ان هذالقرآن يهدى للتى هى أقوم'' كے

بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: يعنى امام كى طرف ہدايت كرتا ہے_

اجر:اجر كے ہدايت ۵، ۶

انسان:انسانوں كى ہدايت ۳

دين :بہترين دين ۱

روايت :صراط مستقيم :صراط مستقيم كى طرف ہدايت ۳

عمل صالح:عمل صالح كے نتائج ۶

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى بشارتيں ۴;قرآن مجيد كى تعليمات ۱;قرآن مجيد كى خصوصيات ۱; قرآن مجيد كا كردار ۳;قرآن مجيد كا كمال ۳;قرآن مجيد كا ہدايت دينا ۱، ۲، ۳، ۷

مؤمنين :صالح مؤمنين كا اجر ۵;صالح مؤمنين كو بشارت ۴;مؤمنين كے اجر كى شرائط ۶

۲۸

آیت ۱۰

( وأَنَّ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً )

اور جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ہيں ان كے لئے ہم نے ايك دردناك عذاب مہيا كر ركھا ہے (۱۰)

۱_ آخرت كا انكار الله تعالى كے دردناك عذاب ميں مبتلا كرنے والا ہے _

أن الذين لا يو منون بالأخرة أعتدنا لهم عذاباً اليما

۲_ تمام عقائدى مسائل ميں آخرت پر ايمان ايك خاص اہميت كا حامل ہے _وأن الذين لا يو منون بالأخرة

پروردگار عالم نے مؤمنين كے بڑے انعام اور جزا حاصل كرنے كے ليے مؤمنين سے عمل صالح بجالانے كا مطالبہ كيا ہے_ جبكہ كافروں كے عذاب كا سبب محض انكا آخرت كا انكار بيان كيا تو يہ نكتہ بتارہاہے كہ تمام دينى مسائل ميں قيامت پر ايمان ايك خاص اہميت كا حامل ہے_

۳_ آخرت كا انكار بہت سے نيك كاموں اور عملى خوبيوں كو ترك كرنے كا باعث ہے_

ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصلحت ...وأن الذين لايو منون بالأخرة

الله تعالى نے صالح كردار كے مالك مؤمنين كے مد مقابل صرف آخرت كے منكرين كا ذكر كيا ہے

اس سے يہ واضح ہوتا ہے كہ انكار اور ايمان وعمل صالح كے درميان كلى طور پر تضاد ہے_

۴_ كفار كو جہنم كے عذاب كى دھمكى ،مؤمنين كےلئے بشارت ہے _ويبشر المؤمنين وأن الذين لا يؤمنون بالاخرة أعتدنا لهم عذاباً اليما _جملہ''وان الذين لا يؤمنون بالاخرة'' جملہ''ان لهم أجراً كبيرا'' پر عطف ہے يعنى الله تعالى مؤمنين كو دو بشارتيں دے رہا ہے :

۱_ ان كے لئے بہت بڑے اجر كا ہون

۲_ كفار كے لئے عذاب تيار كرن

۵_ قرآنى ہدايت ميں بشارت اور ڈرانا ،دو بنيادى عناصر ہيں _إن هذالقرآن يهدى ويبشر أن الذين لا يو منون بالأخرة أعتدنا لهم عذاباً اليما مندرجہ بالا نكتہ الله تعالى كى طرف سے مؤمنين كو بشارت دينے كے ساتھ ساتھ كافروں كو ڈرانے كے ذكر كرنے سے حاصل ہو اہے_

۲۹

۶_ آخرت كے منكرين كے لئے ابھى سے عذاب آمادہ ہے _أعتدنا لهم عذاباً أليما

''أعتدنا '' يہ كلمہ صيغہ ماضى ہے جو ابھى سے عذاب كے تيار ہونے كى طرف اشارہ كر رہا ہے _

آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كے عذاب كا ابھى سے تيار ہونا ۶;آخرت كو جھٹلانے كى نتائج ۱،۳

الله تعالى :الله تعالى كے عذاب ۱

ايمان:آخرت پر ايمان كى اہميت ۲

بشارت:بشارت كا كردار ۵

خوبياں :خوبيوں كے لئے ركاوٹيں ۳

دين :اصول دين ۲

ڈرانا :جہنم سے ڈرانا ۴;ڈرانے كے نتائج ۵

عذاب:دردناك عذاب۱;عذاب كے اسباب ۱;عذاب كے مراتب ۱

قرآن مجيد:قرآن مجيد كا ہدايت دينا ۵

كفار:كفار كو ڈرانا ۴

مؤمنين :مؤمنين كو بشارت

نيك كام :نيك كاموں كے لئے ركاوٹيں ۳

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۵

آیت ۱۱

( وأَنَّ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً )

اورانسان كبھى كبھى اپنے حق ميں بھلائي كى طرح برائي كى دعا مانگنے لگتا ہے كہ انسان بہت جلد باز واقع ہوا ہے (۱۱)

۱_ انسان برائي اور بدى كو خير اور اچھائي كى مانند چاہنے والا ہے_ويدع الإنسان بالشرّ دعا ء ه بالخير

دعا سے مراد مطلق طلب ہے چا ہے وہ دعا كے الفاظ سے ہو يا اس كے علاوہ ہو _

۲_ انسان كے اندر خير كى طلب واقعى ہے جبكہ بدى كى چاہت حقيقى نہيں ہے _ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير

۳۰

انسان كى خير كى چاہت و طلب سے بدى كى چاہت كو تشبيہ ديتے ہوئے مندرجہ بالا نيتجہ اخذ كيا ہے يعنى جس طرح انسان ہميشہ طبيعى اور حقيقى طور پر طالب خير ہے اسى طرح بدى كى پيچھے بھى جائے گا_

۳_ آخرت كے منكرين خير وخوبى كى طرح شر اور بدى كے طالب ہوتے ہيں _

وأن الذين لا يو منون بالأخرة ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير_

مندرجہ بالا نتيجہ ہم نے اس نكتہ سے ليا ہے كہ يہاں ''الإنسان'' سے مراد تمام انسان نہيں ہيں _ جيسا كہ بعض مفسرين نے بھى تصريح كى بلكہ يہاں ''الإنسان'' پر الف و لام عہد ذكرى كا ہے يعنى يہاں مراد وہ منكرين آخرت ہيں كہ جن كا اس سے پہلے والى آيت''الذين لا يؤمنون بالاخرة'' ميں ذكر ہوا ہے_

۴_ انسان كى طبيعت جلد بازى كے ساتھ مخلوط ہے_وكان الإنسان عجولا

۵_ انسان اپنى جلد بازى والى خصلت كى وجہ سے اپنے مقصود تك پہنچنے كے لئے بُرے اور مذموم وسائل كا سہارا ليتا ہے_

ويدع الإنسان بالشرّدعاء ه بالخير وكان الإنسان عجولا مندرجہ بالا نتيجہ اس نكتہ سے ليا گيا ہے كہ ''بالشرّ'' اور ''بالخير'' ميں باء استعانت كے لئے ہے يعنى جلد باز انسان خير اور شر كے وسايل ميں كوئي فرق نہيں ديكھتا_ مثلاً زندگى كى آسايش كے لئے چوري' ناجائز منفعت اٹھانا اور ذخيرہ اندوزى جيسى چيزوں سے سہارا ليتا ہے_

۶_ انسان كى جلد بازى باعث بنتى ہے كہ انسان اپنے حقيقى فائدے اور خسارے كو پہچاننے ميں خطاء كرے_

ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير وكان الإنسان عجولا

يہاں ''كان الإنسان عجولاً'' والا جملہ ''يدع الإنسان''كى علت بيان كر رہا ہے كہ چونكہ انسان جلد باز ہے لہذا خير اور شر اور اپنے فائدہ و خسارہ كو ايك جيسا ديكھتا ہے اور دونوں كے پيچھے لگتا ہے_

۷_ انسان كا نقد چاہنا اور بے صبرى كا مظاہرہ كرنے كا نتيجہ آخرت كا انكار ہوتا ہے _

الذين لا يو منون بالا خرة ويدع الإنسان بالشرّ وكان الإنسان عجولا

مندرجہ بالا نتيجہ اس نكتہ سے ليا گيا ہے كہ جملہ ''يدع الإنسان'' پہلى آيت''الذين لايو منون بالأخرة'' كى تفسير كر رہا ہے اور ''الإنسان'' ميں الف لام عہد ذكرى كا ہے كہ جو ان لوگوں كى طرف اشارہ ہے كہ جن كا اسى جملہ ميں ذكر ہوا ہے يعنى چونكہ انسان جلد باز ہے اور صبر نہيں كرتا لہذا آخرت پر ايمان نہيں لاتا ہے اور وہ دنيا كے نقد مال كے پيچھے ہے_

۳۱

۸_ جلد بازي، معرفت و شناخت كى آفات ميں سے ہے_ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير وكان الإنسان عجولا

۹_ انسان كا اپنى خواہشات اور اميدوں ميں غور وفكر كرنے كا ذمہ دار ہونا _ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير وكان الإنسان عجولا مندرجہ بالا آيت ميں بشرى ضعف كے نقاط ميں سے ايك نقطہ بيان ہوا ہے كہ جس كا سبب اس كى جلد بازى اور دور انديشى سے خالى ہونا ہے اور يہ بات حقيقت ميں ايك تنبيہ ہے كہ انسانوں پر ضرورى ہے كہ وہ دور انديش ہوں اور اپنے فائدوں كے حوالے سے غور وفكر كريں _

آخرت:آخرت كو جھٹلانے كے اسباب ۷;آخرت كے منكرين كا خير خواہ ہونا۳;آخرت كو جھٹلانے والوں كا شر پسند ہونا ۳;آخرت كو جھٹلانے والوں كى صفات ۳; آخرت كو جھٹلانے والوں كے تمايلات ۳

انسان:انسان كے تمايلات ۱، ۲;انسان كى جلد بازى ۴;انسان كى خير خواہى ۱، ۲;انسان كى ذمہ دارى ۹;انسان كى شر پسندى ۱، ۲; انسان كى صفات ۱، ۴; انسان كى طبيعت ۴;انسان كى جلد بازى كے نتائج ۵

برائياں :برائيوں سے فائدہ اٹھانے كا پيش خيمہ ۵

تحريك:تحريك كا پيش خيمہ ۵

تمايلات:خير كى طرف تمايلات ۱، ۲ ;شر كى طرف جھكاؤ۱، ۲

شناخت:شناخت كى آفات ۶، ۸

جلد بازي:جلد بازى كے نتائج ۵، ۶، ۷ ، ۸

خطاء:خطاء كے اسباب ۶

خير خواہي:خيرخواہى كى حقيقت ۲

دورانديشي:دور انديشى كى اہميت ۹

فائدہ:فائدہ كى تشخيص ميں ركاوٹيں ۶

فكر:آرزوؤں ميں فكر ۹

نقصان :نقصان كى تشخيص ميں ركاوٹےں ۶

۳۲

آیت ۱۲

( وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِتَبْتَغُواْ فَضْلاً مِّن رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُواْ عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلاً )

ور ہم نے رات اور دن كو اپنى نشانى قرار ديا ہے پھر ہم رات كى نشانى كو مٹاديتے ہيں اور دن كى نشانى كو روشن كرديتے ہيں تا كہ تم اپنے پروردگار كے فضل و انعام كو طلب كرسكو اور سال اور حساب كے اعداد معلوم كرسكو اور ہم نے ہر شے كو تفصيل كے ساتھ بيان كرديا ہے (۱۲)

۱_الله تعالى نے دن اور رات كو اپنى نشانيوں ميں سے دو نشانياں قرار ديا ہے_وجعلنا اليل والنهار ء ايتين

۲_ رات كى تاريكى چھٹ جانے كے ساتھ ہى دن كى روشنى كا آنا الله تعالى كى تدبير كى نشانى ہے_

فمحونا ء أية الّيل وجعلنا أية النهار مبصرة

۳_ رات ميں چاند كى روشنى كا ختم ہونا اور سورج كا روشن كرنا يہ دونوں الله تعالى كى نشانيوں ميں سے دو نشانياں ہيں _فمحونا ء اية الّيل وجعلنا ء اية النهار مبصرة

مندرجہ بالا نتيجہ اس حوالے سے ليا گيا ہے كہ''آيةالليل'' سے مراد چاند ہو اور ''آية النہار'' سے مراد سورج ہو_

۴_كائنات كے مظاہر ،پروردگار كى تدبير كے تحت ہيں اور اس كے وجود كى نشانياں ہيں _

وجعلنا اليل والنهار ء ايتين فمحونا ء اية الّيل وجعلنا ء ايةالنهار مبصرة

۵_انسان شب كى تاريكى كے بعد دن كى روشنى ميں الله تعالى كے رزق اورفضل سے فائدہ اٹھاتاہے _فمحونا ء اية الّيل وجعلنا ء اية النهار مبصرة لتبتغوا فضلاً من ربّكم

۶_رزق، فائدے اور الہى ذخائر انسان كے لئے اور اس كے پروردگار كى ربوبيت كے ذخائر ہيں _لتبتغوا فضلاً من ربّكم

۷_رزق، فائدے اور الہى ذخائر انسان كے لئے الله كا فضل اور فائدے اٹھانے كے لئے ہيں _لتبتغوا فضلاً من ربّكم

۸_انسان ،فقط حركت وتلاش كى صورت ميں الله تعالى كے رزق اور اپنى ضروريات كو پاسكتا ہے_

لتبتغوا فضلاً من ربّكم

''ابتغائ'' (باب افتعال سے ہے) كا معنى اپنى ضروريات كو حاصل كرنے كے لئے بہت زيادہ كوشش وتلاش كرناہے_ (مفردات راغب)

۳۳

۹_دن رات كى گردش كا ايك فائدہ زمان اور سال كا حساب اور انسان كى تاريخ كے ساتھ آشنائي ہے_

جعلنا ء اية النهار لتعلموا عدد السنين والحساب

۱۰_وقت كى پہچان اور اس كا نظم انسانى زندگى كے لئے بہت اہم اور حياتى حيثيت ركھتا ہے _لتعلموا عدد السنين والحساب

۱۱_دينى تعليمات اور وحى سے سكھائي گئي چيزوں ميں انسانى سعادت و كمال كے حوالے سے تمام ضرورتوں كو بيان كيا گيا ہے_إنّ هذالقرآن يهدي ...وكل شي فصّلنه تفصيلا

مجموعى طور پر مفسرين كا يہ خيال ہے كہ قرآن چونكہ ايك ہدايت والى كتاب ہے اور اس كا ہدف انسان كو سعادت وكمال فراہم كرنا ہے' لہذا ''كل شي '' سے مراد وہ تمام چيزيں ہيں كہ جنكا سعادت' كمال اور ہدايت سے تعلق ہے نہ كہ يہاں مراد كائنات كے تمام حقائق ہيں _

۱۲_قرآن مجيد اپنى متعدد فصول اور حصوں ميں انسانى ضرورت كے مطابق تمام فرامين ہدايت لئے ہوئے ہے_

إن هذا القرآن يهدي وكل شي فصّلناه تفصيلا

مندرجہ بالا نيتجہ اس حوالے سے ليا گيا ہے كہ ''فصّلناہ'' اپنے لغوى معنى (جداكرنے) ميں استعمال ہوا ہے

۱۳_كائنات اور خلائق عالم ميں معمولى سى بھى ٹوٹ پھوٹ اور بے نظمى موجود نہيں ہے_وكل شي فصّلنه تفصيلا

مندرجہ بالا نتيجہ اس حوالے سے ليا گيا كہ '' كل شي'' سے مراد تمام كائنات ہے تو اس صورت ميں ''فصّلناہ'' مادہ ''فصل'' سے ہے اور اس كا معنى ايك چيز كو دوسرى چيز سے جدا كرنا ہے (مفردات راغب) تو اس صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوگا كہ ''ہم نے ہر چيز كو اس كے مقام پر يوں قرار ديا ہے كہ دوسرى سے مخلوط نہ ہو''_اور اس كائنات ميں ہر وجود ميں آنے والى چيز نظم وضبط كى حامل ہے_

۱۴_انسانى زندگى ميں دن و رات كى گردش كے اثرات اور اس كى اہميت كو ياد دلانا الله تعالى كے ذريعے آيات كى تفصيل بيان ہونے كا ايك نمونہ ہے_وجعلنا اليل والنهار ايتين وكلّ شي فصّلنه تفصيلا

كل شي كا ايك مصداق اس جملہ''وجعلنا الليل والنهار آيتين'' كے قرينہ كے مطابق دن رات كى گردش ہوسكتى ہے_

۳۴

۱۵_يزيد بن سلام سا ل رسول الله (ص) فقال له فما بال الشمس والقمر لا يستويان فى الضوء والنور، قال أمراللّه تعالى جبرائيل : أن يمحو ضوء القمر فمحاه وذلك قول اللّه عزوّجلّ: وجعلنا الليل والنهار آيتين فمحونا آية الليل وجعلنا آية النهار مبصرة ;(۱) يزيد بن سلام نے رسول الله (ص) سے سوال كيا اور آپ(ص) سے پوچھا سورج اور چاند كيسے روشنى كے حوالے سے ايك جيسے نہيں ہيں ؟ آپ (ص) نے فرمايا: الله تعالى نے حضرت جبرائيل (ع) كو حكم ديا كہ چاند كى روشنى كو محو كردے تو اس نے چاند كى روشنى كو محو كرديا يہ وہى كلام الہى ہے كہ فرماتا ہے:'وجعلنا الّليل والنهار آيتين فمحونا آية الليل وجعلنا آية النهار مبصرة ...''

الله تعالى :الله تعالى كى تدبير سے الله تعالى كے فضل كا پيش خيمہ۵، الله تعالى كى معرفت كى د ليل ۴ ; الله تعالى كا رزق ۶، ۷، ۸ ;اللہ تعالى كا فضل ۷،;اللہ تعالى كے رزق سے فائدہ لينا ۸; الله تعالى كى تدبير كى نشانياں ۱۲ ; الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۶; الله تعالى كى نعمتيں ۶

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى آفاقى نشانياں ۱،۳،۴،۱۵;الله تعالى كى نشانيوں كى وضاحت ۱۴

انسان:انسان كے فائدے ۶;انسان پر فضل ۷; انسان كى ضروريات كو واضح كرنے كا منبع ۱۲ ; انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنے ميں مؤثر اسباب ۸; انسان كى ضرورتوں كى و ضاحت ۱۱

تاريخ:تاريخ كو پہچاننے كے وسائل ۹

تخليق :تخليق ميں تدبير ۴;تخليق كے نظام كى خصوصيات ۱۳; تخليق ميں قانون ۱۳; تخليق كا نظام وضبط ۱۳

چاند:چاند كے نور كا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہونا ۳

حديث:۱۵

دن :دن كى گردش كى اہميت ۱۴; دن كى روشنائي ۱۵;

دن كى روشنى كے فوائد دن كى گردش كے فوائد ۹; دن كى گردش كا كردار ۱۴;دن كى روشنى كے نتائج ; دن كا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہونا ۱

____________________

۱) علل الشرايع ، ص ۴۷۰، ح ۳۳، ب ۲۲۲، نورالثقلين ج ۳، ص ۱۴۳، ح ۱۰۰_

۳۵

دين :دين وغبيت ۱۱;دين كا كردار ۱۱

رزق:رزق ميں مؤثر اسباب ۸

رات:رات كى گردش كى اہميت ۱۴;رات كى تاريكى ۵، ۱۵;رات كى تاريكى كا زوال ۲;رات كى گردش كے فوائد ۹;رات كى گردش كا كردار ۱۴;رات كا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہونا ۱

سال شماري:سال شمارى كے وسائل ۹

سعادت:سعادت كے اسباب ۱۱

سورج:سورج كى روشنى كا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہونا ۳

عمل :عمل كے نتائج ۸

قرآن مجيد:قرآن تعليمات ۱۲;قرآنى خصوصيات ۱۲;قرآن كا ہدايت دينا ۱۲

وحي:وحى كا كردار ۱۱

وقت:وقت كى اہميت ۱۰

وقت كى پہچان :وقت كى پہچان كى اہميت ۱۰

آیت ۱۳

( وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَآئِرَهُ فِي عُنُقِهِ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَاباً يَلْقَاهُ مَنشُوراً )

اور ہم نے ہر انسان كے نامہ اعمال كو اس كى گردن ميں آويزاں كرديا ہے اور روز قيامت اسے ايك كھلى ہوئي كتاب كى طرح پيش كرديں گے (۱۳)

۱_ہرانسان اپنے اعمال كے مد مقابل ذمہ دار ہے_وكل انسان ألزمنه طائره فى عنقه

''طائر'' سے مراد انسان كا عمل ہے چاہے خير ہو يا شر ہو _

۲_انسان كے اعمال كا نتيجہ اور رد عمل ہميشہ اسى سے لپٹا ہوا ہے اور وہ اس سے جدا ہونے والا نہيں ہے_وكل إنسان ا لزمنه طائره فى عنقه يہ جو الله تعالى نے فرمايا ہے كہ ہر انسان كا اعمال نامہ اس كى گردن سے باندھا ہوا ہے ( نہ كہ اس

۳۶

كے ہاتھ ميں ديا ہوا ہے) ہوسكتا ہے كہ يہ اعمال كا انسان سے ہميشہ كے تعلق اور لزوم كاكنايہ ہو_

۳_انسان كى سعادت و شقاوت ، براہ راست اس كے اعمال كا نتيجہ ہے نہ كہ يہ اتفاقى اسباب ہيں مثلاً تقدير و قسمت وغيرہ كے تحت نہيں ہے_وكل إنسان ألزمنه طائره فى عنقه

لفظ طائر كا عمل كے لئے استعمال شايد اس لئے ہو كہ انسان كے مقدر ميں چانس' قسمت وغيرہ كے حوالے سے غلط نظريہ جہالت كى نفى ہو_

۴_الله تعالى نے انسان كے اعمال كو دنيا ميں درج كيا ہے اور روز قيامت اسے كھلى ہوئي كتاب كى شكل ميں اس كے سامنے ظاہر كرے گا_ونخرج له يوم القيامة كتباً يلقه منشورا

۵_انسان، قيامت كے دن اپنے اعمال پر آگاہ ہوگا_وكل إنسان ...كتباً يلقه منشورا

۶_عن محمد بن مسلم بن أبى جعفر وأبى عبداللّه (عليهما السلام) عن قوله: ''وكل إنسان ا لزمناه طائره فى عنقه قال: قدره الذى قدر عليه ; (۱)

محمد بن مسلم نے امام باقر اور امام صادق عليہما السلام سے الله تعالى كے اس قول''وكلّ انسان الزمناه طائره فى عنقه'' كے حوالے سے روايت كى انہوں نے فرمايا: جسے چاہيئے تھا كہ انسان كا مقدر بنائے اس نے بنا ديا ہے _

۷_عن سديرالصير فيّ قال : دخلت على أبى عبداللّه الصادق (ع) قال: نظرت فى كتاب الجفر وتا ملت منه مولد قائمنا وغيبته وبلوى المؤمنين فى ذلك الزمان وتولد الشكوك فى قلوبهم من طول غيبته وارتداد أكثرهم عن دينهم وخلعهم ربقة الإسلام من ا عناقهم التى قال اللّه تقدس ذكره: ''وكل إنسان ا لزمناه طائره فى عنقه''يعنى الولاية (۱)

سدير صيرفى سے روايت ہوئي ہے كہ ميں امام صادق(ع) كى خدمت ميں حاضر ہوا تو آپ (ع) نے فرمايا كہ ميں نے كتاب جفر ميں نگاہ كى اور ہمارے قائم (عج) كى ولادت اور انكى غيبت كے حوالے سے تامل كيا اور (ميں نے ديكھا كہ) اس زمانے ميں مؤمنين كى آزمايش اور انكے دل ميں شك وشبھہ كا پيدا ہونا اور حضرت (ع) كى غيبت كا طولانى ہونا اور اكثر مؤمنين كا اپنے دين سے پھر جانا اور اسلام كى رسى كا انكى گردنوں سے جدا ہونا يہ وہ رسى ہے كہ الله تعالى نے اس كے بارے ميں فرمايا ہے:''وكل انسان الزمناه طائره فى عنقه '' كہ يہاں مراد ولايت ہے_

۸_وعن أبى بصير قال: سمعت أبا عبدالله (ع) يقول :

۳۷

''إن المؤمنين يعطى يوم القيامة كتاباً يلقاه منشوراً مكتوب فيه: كتاب اللّه العزيز الحكيم: ادخلوا فلاناً الجنة'' (۱)

حضرت ابى بصير سے روايت ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) سے سنا كہ آپ فرما رہے تھے كہ روز قيامت مؤمن كو نوشتہ ديا جائے گا كہ جسے وہ كھلا ہوا ديكھيں گے اور اس ميں لكھا ہوا ہوگا كہ يہ الله تعالى عزيز وحكيم كا نوشتہ ہے كہ فلاں كو جنت ميں داخل كيا جائے_

۹_عن النى (ص) قال: الكتب كلّها تحت العرش فإذا كان يوم القيامة بعث اللّه تبارك وتعالى ريحاً تطيرها بالايمان والشمائل أول حرفه:إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم عليك حسيباً ;(۲)

رسول اكرم(ص) سے روايت ہوئي كہ تمام مكتوبات عرش كے نيچے ركھے گئے ہيں اور جب قيامت كا دن آئے گا تو الله تعالى ہوا كو اٹھائے گا تا كہ انہيں اڑائے اور لوگوں كے دائيں اور بائيں ہاتھوں ميں پہنچادے اور اس نوشتہ كا پہلا كلمہ يہ ہے:''إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم عليك حسيباً'' اپنا نوشتہ پڑھ كافى ہے كہ آج تو خود اپنا حساب لينے والا بن_

اتفاق:اتفاقى امور كارد ہونا ۳/الله تعالى :الله تعالى كامقدر طے كرنا ۶

امام مہدى (عج):امام مہدى (عج) كى ولايت ۷

انسان :انسان كى آخرت سے آگاہي؟ ;انسان كى ذمہ دارى ۱،;انسان كا مقدر ۶

جنت:چھٹكارا ۶/چانس و قسمت:چانس و قسمت رد ہونا ۳

حديث :_ ۶، ۷، ۸، ۹

سعادت:سعادت كے اسباب ۳

شقاوت:شقاوت كے اسباب ۳

عمل :عمل سے اُخروى آگاہى ۵;عمل كى ذمہ دارى ۱;عمل كا ثبت كرنا ۴; عمل كے نتائج ۲، ۳

قيامت :قيامت كے روز حساب وكتاب كاہونا ۹

نوشتہ عمل :قيامت كے روز نوشتہ عمل ۴، ۹

____________________

۱) تفسير برہان ج ۲، ص ۴۱۱، ح۱، بحارالانوار ج۷، ص ۳۲۵، ح ۱۸

۲) تفسير برہان ج۲ ، ص ۴۱۲، ح ۷_

۳۸

آیت ۱۴

( اقْرَأْ كَتَابَكَ كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيباً )

كہ اب اپنى كتاب كو پڑھ تو آج تمھارے حساب كے لئے يہى كتاب كافى ہے (۱۴)

۱_الله تعالى كا قيامت كے دن انسانوں كو اپنا اعمال نامہ پڑھنے كى دعوت دينا _

ونخرج له يوم القيامة كتباً ...إقرا كتبك

۲_روز قيامت ہر انسان اپنا اعمال نامہ پڑھنے كے ساتھ خود اپنا حساب لينے والا ہوگا _

إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم عليك حسيبا

۳_انسان كا حساب روز قيامت اس كے نامہ اعمال ميں واضح اور روشن ہوگا _كفى بنفسك اليوم عليك حسيبا

يہ جو الله تعالى نے فرمايا ہے كہ اپنے حساب لينے كے لئے ''توخود ہى كافى ہے'' اس سے واضح ہوتا ہے كہ اس كا عمل و حساب اس قدر واضح اور روشن ہوگا كسى كے واضح كرنے كى ضرورت نہيں ہے_

۴_روز قيامت انسان كے اعمال كے محاسبہ كے لئے، دليل اور گواہ وغيرہ كى ضرورت نہيں ہے_

كفى بنفسك اليوم عليك حسيبا

۵_''عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله:''إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم'' قال: يذكر بالعبد جميع ما عمل وماكتب عليه حتّى كأنه فعله تلك الساعة فلذلك قالوا: يا ويلتنا مالهذا الكتاب لا يغادر صغيرة ولا كبيرة إلّا أحصاها'' (۱)

امام صادق(ع) سے اس كلام الہى :'' إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم'' كے حوالے سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : انسان نے جو تمام اعمال انجام ديے ہيں وہ اس ميں لكھے ہوئے ہيں اوروہ اسے ايسے ياد دلائے جائيں گے كہ گويا اس نے ابھى انجام ديئے ہيں تو وہ اس حوالے سے كہيں گے : ہائے يہ كيسا نوشتہ ہے كہ جس نے نہ چھوٹا اور نہ بڑا گناہ چھوڑا ہے' سب كو شمار كرديا ہے''_

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص ۲۸۴، نورالثقلين ج۳، ص۱۴۴، ح ۱۰۷_

۳۹

الله تعالي:الله تعالى كى دعوت ۱

حديث :۱۵

حساب لينا:آخرت كا حساب لينے كى خصوصيات ۴; آخرت كا حساب لينے ميں گواہى ۴; آخرت كا حساب لينے ميں وضاحت ۳; آخرت كا حساب لينے ميں وكالت ۴

عمل :آخرت كے عمل كا حساب لينا ۴;عمل كا حساب لينا ۴

قيامت :قيامت ميں حساب لينا ۲

نوشتہ عمل:نوشتہ عمل كا پڑھنا ۱، ۲; نوشتہ عمل كا قيامت ميں ہونا ۱، ۳; نوشتہ عمل كا وسيع ہونا ۵; نوشتہ عمل كى وضاحت ۳

آیت ۱۵

( مَّنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدي لِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولاً )

جو شخص بھى ہد ايت حاصل كرتا ہے وہ اپنے فائدہ كے لئے كرتا ہے اور جو گمراہى اختيار كرتا ہے وہ بھى اپناہى نقصان كرتا ہے او ركوئي كسى كا بوجھ اٹھانے والا نہيں ہے او رہم تو اس وقت تك عذاب كرنے والے نہيں ہيں جب تك كوئي رسول نہ بھيج ديں (۱۵)

۱_ہر كسى كى ہدايت كا فائدہ اور گمراہى كا نقصان خود اسے پہنچے گا _من اهتدى فإنما يهتدى لفنسه ومن ضلّ فإنما يضل عليه

۲_ہدايت منفعت و فوائد كے لئے ہے جبكہ گمراہى كا نتيجہ ضررو نقصان ہے _

من اهتدى فإنما يهتدى لنفسه ومن ضلّ فإنما يضل عليه

۳_انسان ،ہدايت يا گمراہى كا راستہ اختيار كرنے ميں صاحب اختيار ہے_

من اهتدى فإنما يهتدى لفنسه ومن ضلّ فإنما يضل عليه

۴_كائنات ميں الہى نشانيوں كى وضاحت اور روز قيامت اعمال كے محاسبہ كى نصيحت لوگوں كى ہدايت كے لئے ہے_

وجعلنا اليل والنهار ء ايتين اقرا كتابك من اهتدى فإنما يهتدى لنفسه

۴۰