تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 201591
ڈاؤنلوڈ: 2169


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201591 / ڈاؤنلوڈ: 2169
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

آيات كو چھپانا ۴۱

انسان :انسان كى شرعى ذمہ دارى ۱۳

ايمان:معاد پر ايمان كى اہميت ۱۳

تبليغ:تبليغ كى روش ۳۹

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كى روش ۱۲

دين:دين كى تبليغ ۳۹

الساعة: ۱۰

صالحین:صالحين كا احترام ۴۳;صالحين كى قبروں كا مقدس ہونا ۴۳;صالحين كى قبروں كے پاس عبادت ۳۸;صالحين كے مقامات ۴۳

عبادت گاہ:عبادت گاہ كاتقدس ۴۲

عقيدہ:الله تعالى كى ربوبيت پر عقيدہ ۳۱;اللہ تعالى كے علم پر عقيدہ ۳۱;دينى عقائد ميں علم ۱۵; عقيدہ كى اساس ۱۵

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۱۱

قرآنى تشبيہات:بيدارى كے ساتھ تشبيہ ۱۱;معاد كى تشبيہ ۱۱;موت كى تشبيہ ۱۱;نيند كے ساتھ تشبيہ ۱۱

قيامت:قيامت كا حتمى ہونا ۸، ۱۶;قيامت كى حقانيت ۸، ۱۶;قيامت كے نام ۱۰

محسوسات:محسوسات سے فائدہ اٹھانا ۱۲

مسجد:قبور پر مسجد بنانا ۳۸; مسجد كا تقدس ۳۷;مسجد كى تاريخ ۳۷;مسجد كے احكام ۳۸

مشركين :مشركين كا حق كو چھپانا ۴۱;مشركين كى روش ۴۱;مشركين كى كوشش ۴۱

معاد:معاد كا حتمى ہونا ۱۶;معاد كو جھٹلانے والوں كا شك ۳۲معاد كى حقانيت ۱۶; معاد كے بارے ميں شبھات دور كرنے كا پيش خيمہ ۹، ۱۸; معاد كے بارے ميں مؤمنين كو استحكام بخشنے والے اسباب ۴۰;معاد كے دلائل ۹

مقدس مقامات : ۴۲

موحدين:۶موحدين كو استحكام بخشنے والے اسباب ۴۰; موحدين كى تبليغ ۳۹

موقع:موقع سے فائدہ اٹھانا ۳۹

۳۶۱

آیت ۲۲

( سَيَقُولُونَ ثَلَاثَةٌ رَّابِعُهُمْ كَلْبُهُمْ وَيَقُولُونَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ كَلْبُهُمْ رَجْماً بِالْغَيْبِ وَيَقُولُونَ سَبْعَةٌ وَثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ بِعِدَّتِهِم مَّا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ فَلَا تُمَارِ فِيهِمْ إِلَّا مِرَاء ظَاهِراً وَلَا تَسْتَفْتِ فِيهِم مِّنْهُمْ أَحَداً )

عنقريب يہ لوگ كہيں كہ وہ تين تھے اور چوتھا ان كا كتّا تھا اور بعض كہيں گے كہ پانچ تھے اور چھٹا ان كا كتا تھا اور يہ سب صرف غيبى اندازے ہوں گے اور بعض تو يہ بھى كہيں گے كہ وہ سات تھے اورآٹھواں ان كا كتا تھا_ آپ كہہ ديجئے كہ خدا ان كى تعداد كو بہتر جانتا ہے اور چند افراد كے علاوہ كوئي نہيں جانتا ہے لہذا آپ ان سے ظاہرى گفتگو كے علاوہ واقعاً كوئي بحث نہ كرين اور ان كے بارے ميں كسى سے دريافت بھى نہ كريں (۲۲)

۱_پورى تاريخ ميں بہت سے لوگوں كے لئے اصحاب كہف كى تعداد كا مجہول رہنا_سيقولون ثلثة مايعلمهم الاّ قليلا

۲_قرآن مجيدميں اصحاب كہف كى داستان كا نازل ہونا باعث بنا كہ زمانہ بعثت كے لوگوں نے ان كي تعداد كے حوالے سے مختلف نظريات بيان كئے_سيقولون ...ويقولون ويقولون

''سيقولون'' ميں حرف ''س'' اس وقت كى باتيں اور بعد ميں ہونے والى باتوں كو واضح كر رہا ہے اور ''فلا تمارفيهم ...' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ اقوال پيغمبر اكرم (ص) كى زندگى ميں ہى سامنے آچكے تھے_

۳_زمانہ بعثت كے لوگ، تين مختلف نظريات كا اظہار كرنے سے اصحاب كہف كو تين يا پانچ يا سات نفر سمجھتے تھے_

سيقولون ثلثةرابعهم كلبهم ويقولون خمسة ويقولون سبع

۴_لوگوں كى نگاہ ميں اصحاب كہف كا كتا اس گروہ كا چوتھا يا چھٹايا آٹھواں عضو تھا_

سيقولون ثلثة رابعهم كلبهم ويقولون خمسة سادسهم كلبهم ويقولون سبعة وثامنهم كلبهم

۳۶۲

۵_اصحاب كہف كا كتا ،ان كى ہمراہى كى وجہ سے ايك قابل احترام چيز شمار كى گئي ہے _رابعهم ...سادسهم ...وثامنهم كلبهم اصحاب كہف كے كتے كو اس انداز سے ذكر كرنا كہ جيسے وہ بھى ان كے ہمراہ ايك فرد تھا يہ اس كے بارے ميں خاص عنايت كو بيان كر رہا ہے_

۶_اصحاب كہف كے بارے ميں تين يا پانچ فرد ہونے كے نظريہ ايك بے بنياد نظريہ كا اظہار اور تاريكى ميں تير چلانے كے مترادف ہے_سيقولون ثلاثة رابعهم كلبهم ويقولون خمسة سادسهم كلبهم رجماً بالغيب

''بالغيب'' ميں باء تعدى كے لئے ہے اور يہاں '' غيب'' سے مراد پہلا اور دوسرا خيال ہے _ ان خيالات كو ايسے پتھر سے تشبيہ دى گئي ہے كہ جسے بغير نشانہ لئے پھينكا گيا ہو اس اميد كے ساتھ كہ شايد نشانہ پر لگ جاے تو اس ''قيد'' كا پہلے اور دوسرے نظريہ سے خاص كرنا بتا تا ہے كہ تيسرا نظريہ شايد حقيقت سے دور نہ ہو اور وہ پہلے اور دوسرے نظريوں كے زمرہ ميں نہيں ہے_

۷_اصحاب كہف كے بارے ميں سات نفر والا نظريہ قابل قبول اور قابل تائيد ہے_رجماً بالغيب ويقولون سبعة وثامنهم كلبهم تيسرے نظريہ كى دو صورتوں ميں تائيد ہوسكتى ہے :

۸_غير سنجيدہ گفتگو كرنا' اور بغير كسى معرفت و تحقيق كے نظريہ كا اظہار كرنا ايك قابل مذمت اور غلط چيز ہے_

سيقولون رجماً بالغيب

۹_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو لوگوں كى مختلف رائے كے مد مقابل ايك مناسب رد عمل كى تعليم دے رہا ہے_

قل ربّى أعلم بعدّتهم فلا تمار فيهم

۱۰_لوگوں كو بے اساس نظريات كے اظہار كرنے سے روكنے اور اس كا علم الله تعالى پر چھوڑنے كى نصےحت كرنا الہى رہبروں كى ذمہ دارى ہے_

سيقولون قل ربى أعلم بعدّتهم

____________________

(۱)''رجماً بالغيب'' صرف پہلے دونوں نظريوں كے ساتھ خاص ہے_

(۲)جملہ ''ثامنہم كلبہم'' ، ''سبعة'' كے لئے صفت ہے اور واو زائدہ ہے جيسا كہ زمخشرى نے بيان كيا ہے اس صفت كو ثابت كر رہى ہے _ يعنى اس بات كو يقينى بنا رہى ہے كہ كتا ان كا آٹھواں فرد تھا_

۳۶۳

۱۱_اصحاب كہف كى تعداد كا علم ركھنا، ايك غير ضرورى سى بات ہے جس كا اس داستان كى معرفت اور نصيحت آموز ى كے لحاظ سے كوئي اثر نہيں پڑتا _سيقولون ثلاثة قل ربى أعلم بعدتهم ولا تمارفيهم

اصحاب كہف كى تعداد كا علم الله تعالى پرموقوف كرنے اور اس موضوع ميں بحث و نزاع ترك كرنے كا حكم، تائيد كر رہا ہے كہ اس قسم كا علم اس داستان كو نقل كرنے كے مقصد ميں كوئي كردار ادا نہيں كرتا_

۱۲_بعض لوگ، اصحاب كہف كے اس واقعہ ميں موجود اصلى پيغام سے غافل ہوگئے اور اس كى جزئي اور كم فائدہ جہات ميں پڑگئے_سيقولون ثلاثة قل ربى أعلم بعدتهم

۱۳_اصحاب كہف كى تعداد كے معاملہ ميں خاموشى اختيار كرنا اور ا سكے علم كو الله تعالى پرموقوف كرنا، پيغمبر (ص) پر انكے رشد وكمال اور تربيت كے حوالے سے ان پر الله تعالى كى ذمہ دارى ہے_قل ربّى أعلم بعدتهم

۱۴_بے ثمر تحقيقات سے پرہيز كرنا اور اس كا علم الله تعالى پر چھور ديناضرورى ہے _قل ربى أعلم بعدتهم

۱۵_اللہ تعالى كے علم كى برترى اس كى ربوبيت كا لازمہ ہے _قل ربى أعلم بعدتهم

۱۶_زمانہ بعثت كے لوگوں ميں صرف تھوڑے سے لوگ، اصحاب كہف كى تعداد اور ان كى داستان كے مختلف زاويوں كے بارے ميں علم ركھتے تھے_مايعلمهم الاّ قليلا

چونكہ بات اصحاب كہف كى تعداد كے بارے ميں تھي، جملہ ''مايعلمہم ...'' ميں اصحاب كہف كے بارے ميں اكثر لوگوں كے علم كى نفى ہوئي ہے تو يہ مطلب بتا رہا ہے كہ اصحاب كہف كى داستان كے ديگر زوايا بھى تعداد كى مانند اكثر لوگوں كو معلوم نہ تھے_

۱۷_اصحاب كہف اور ان كى تعداد كے حوالے سے بحث كرنے كے لئے پيغمبر اكرم (ص) كو سرسري، سطحى اور تنازع سے دور بحث كرنے كى اجازت تھي_فلا تمارفيهم الاّ مراء ظاهرا

''مرائ'' اس جدال كو كہتے ہيں جو كسى بات پر اعتراض كرنے اور اسے كمزور كرنے اور كلام كرنے كى والے كى توہين كرنے كے لئے انجام ديا جائے _(مصباح) اور جب وہ طولانى اورعميق نہ ہو تو اسے ''مراء ظاہر'' كہتے ہيں _

۱۸_غير ضرورى مسائل ميں دقيق اور باريك نزاع كو ترك كرنا اور ان كے حوالے سے لفظى جنگ سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_فلاتمارفيهم الاّ مراء ظاهر''فلاتمار ...'' ميں فا اس مطلب پر متفرغ ہے

۳۶۴

جو ''ربى اعلم '' سے ملتاہے _ يعنى اس چيز كى طرف توجہ كرتے ہوئے كہ اس قسم كے مسائل كو الله تعالى پرچھؤڑ ديناچاہيے تو گہرائي تك تنازع كرنے اور بحث كرنے كى گنجائش باقى نہيں رہتي_

۱۹_جاہلوں كے ساتھ سوائے سطحى اور مختصر بحث كے مناظرہ كرنا ناپسنديدہ اور غلط ہے _مايعلمهم الاّ قليل فلا تمار فيهم الاّ مراء ظاہر جملہ ''لاتمار '' كا جملہ''مايعلمهم '' كا حرف فاء كے ذريع متفرغ ہونا مذكورہ نكتہ كو بيان كر رہا ہے_

۲۰_پيغمبر(ص) كو اصحاب كہف كى داستان كے حوالے سے جاننے كے لئے كسى صاحب نظر كے خيال كو پوچھنے كى اجازت نہيں تھي_ولا تستفت فيهم منهم احدا

''منہم'' ميں ضمير ان لوگوں سے مربوط ہے كہ جو اصحاب كہف كى تعداد كے حوالے سے اظہار نظركرتے تھے_

۲۱_پيغمبر اكرم (ص) كا اصحاب كہف كى داستان سے واقف ہونا سوائے وحى الہى كے ممكن نہيں تھا_ولا تستفت فيهم منهم احد نہى ''لاتستفت '' كسى كے نظريہ چاہنے كے بے فائدہ ہونے كو بيان كر رہى ہے_ اور آيت كا مطلب يہ ہے كہ كسى سے توقع نہيں ہوسكتى كہ وہ آپ كے كى نظر خواہى كا صحےح جواب دے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور اصحاب كہف كا قصہ ۱۷،۲۰، ۲۱ ; آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۹;آنحضرت (ص) كى تربيت كا پيش خيمہ۱۳;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۳; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كيحدود ۱۷، ۲۰ ;

اختلاف:اختلاف كى صورت ميں روش ۹

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۵;اصحاب كہف كا كتا ۴;اصحاب كہف كى تعداد ميں تنازع ۱۷;اصحاب كہف كى تعداد كا علم ركھنے والوں كا كم ہونا ۱۶;اصحاب كہف كى تعداد كے علم كا بے اثر ہونا ۱۱;اصحاب كہف كى تعداد ميں ابھام كافلسفہ ۱۳ ; اصحاب كہف كى تعداد ميں اختلاف ۲، ۳،۴ ; اصحاب كہف كى تعداد ۱، ۶، ۷; اصحاب كہف كے بارے ميں نظر مانگنا ۲۰;اصحاب كہف كے كتے كا احترام ۵;اصحاب كہف كے قصہ ميں تنازع ۱۷

اعداد:آٹھ كا عدد ۴;پانچ كا عدد ۳، ۶;تين كا عدد ۳، ۶;چار كا عدد ۴;چھ كاعدد ۴;سات كا عدد ۳، ۷

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۱۵;اللہ كى تعليمات ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۵;اللہ تعالى كے علم كا كردار ۱۰،۱۳، ۱۴

پوچھنا:بلاوجہ پوچھنے سے پرہيز ۱۴

تنازع:

۳۶۵

ناپسنديدہ تنازعہ سے پرہيز۱۸;ناپسنديدہ تنازعہ ۱۹

جہلاء :جہلاء سے گفتگو ميں تنازعہ كرنے پر سرزنش۱۹

حقائق:حقائق واضح كرنے كى اساس ۱۰

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۱۰

غفلت:اصحاب كہف كے قصےّ كى تعليمات سے غفلت ۱۲

كلام:بغير علم كے كلام ۸;بغير علم كے كلام كو ترك كرنا ۱۰;بے منطق كلام پر سرزنش ۸

لوگ:بعثت كے زمانہ كے لوگ اور اصحاب كہف ۲، ۱۶;بعثت كے زمانے كے لوگوں كى فكر ۲،۳،۴

معاشرت:معاشرت كے آداب ۹

وحي:وحى كا كردار ۲۱

آیت ۲۳

( وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَداً )

اور كسى شے كے لئے يہ نہ كہيں كہ ميں يہ كام كل كرنے والا ہوں (۲۳)

۱_الله تعالى پيغمبر (ص) كو زمانہ آئندہ ميں كسى كام كے انجام دينے كو يقينى جاننے سے روك رہاہے_

ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۲_آنے والے معين زمانہ ميں كسى بھى كام چاہے وہ چھوٹا سا ہى كيوں نہ ہو كے يقينى اور بہرصورت انجام دينے پر اطمينان كرنا صحيح نہيں ہے_ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

''شي ''نكرہ ہے جو ''نہى كے قرينہ'' كے ساتھ ہر قسم كے كام خواہ چھوٹا خواہ بڑا ' دونوں كو شامل ہے_

''غداً'' ہوسكتا ہے اپنے حقيقى معنى ميں استعمال ہو رہا ہو _ يعنى كل والا معين دن كہ مندرجہ بالا مطلب بھى اس معنى ميں منعكس ہو رہا ہے اور يہ بھى ہوسكتا ہے كہ اس سے مراد مطلق آنے والا زمانہ ہو_

۳_كسى بھى كام كے آنے والے دور ميں اپنى طاقت اور وسائل پر بھروسہ ركھتے ہوئے وعدہ اور ضمانت دينا، الله تعالى كے نزديك شدت سے ممنوع ہے_ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۳۶۶

''الاّ ان يشاء الله '' بعد والى آيت ميں بتا رہا ہے كہ''لا تقولنّ'' والى نہى اپنى طاقت پر بھروسہ كى صورت ميں ہے_

۴_ظاہرى طور پر ايك عمل كے انجام پر تمام اسباب كا مہيا ہونا، اس كے واقع ہونے پر ضمانت نہيں ہے_

ولا تقولنّ لشاي إنّى فاعل ذلك غدا

۵_آنے والے حادثات، انسان كے يقينى علم و قدرت سے خارج ہيں _ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۶_دين، انسان كے كلام كرنے كى روش اور عزم كرنے كے بارے ميں پروگرام اور تعليمات پر مشتمل ہے_

ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۷_عن أبى عبدالله (ع) (فى حديث) جبس الوحى عنه ا ى عن رسول الله (ص) أربعين صباحاً لأنّه قال لقريش: ''غداً ا خبركم بجواب مسائلكم'' ولم يستثن فقال الله : ''ولا تقولنّ لشي إنّى فاعل ذلك غداً إلّا أن يشاء الله ''_(۱)

امام صادق (ع) سے ايك حديث كے ضمن ميں نقل ہوا كہ : وحى پيغمبر اكرم (ص) سے چاليس دن تك قطع رہى كيونكہ آپ (ص) نے قريش كو فرمايا تھا: كل ميں تمھارے سوالوں كا جواب دونگا اور (مشيت خدا كو) استثناء نہيں كيا تھا (يعنى ان شاء الله نہ كہا تھا) تو الله تعالى نے فرمايا :ولا تقولن لشي إنّى فاعل ذلك غدإلّا أن يشاء الله _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو منع كرنا ۱

اطمينان:ناپسنديدہ اطمينان ۲

الله تعالى :الله تعالى كى مشيت كى اہميت ۷;اللہ تعالى كى نواہى ۱،۳

انسان :انسان اور آنے والا دور ۵;انسان كا عجز ۵; انسان كى طاقت كا محدود ہونا ۵;انسان كے علم كا محدود ہونا ۵

بات :بات كرنے كى روش ۶

پيشگوئي :پيشگوئي كى نہى ۱،۳

دين:دينى تعليمات ۶

روايت: ۷

عزم :عزم كرنے كى روش ۶

عمل:عمل كے يقينى ہونے كے اسباب ۴

يقينى سمجھنا :يقينى سمجھنے سے نہى ۱،۳،۴

۳۶۷

آیت ۲۴

( إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَداً )

مگر جب تك خدا نہ چاہے اور بھول جائيں تو خدا كو ياد كريں اور يہ كہيں كہ عنقريب ميرا خدا مجھے واقعيت سے قريب تر امر كى ہدايت كردے گا (۲۴)

۱_ہر قسم كے وعدہ اور عزم كے وقت الله تعالى كى مشيت كى طرف توجہ كرنا اور انشاء الله كہنا ضرورى ہے _

ولا تقولنّ إلّا أن يشاء الله جملہ''إلّا أن يشاء الله '' ايك مقدر كا محتاج ہے كيونكہ اس مقدر كے بغير '' لا تقولن'' نہى كى توجيہہ نہيں ہوسكتى مفسرين نے جو سب سے مناسب مقدر بيان كيا ہے وہ يہ عبارت ہے _

''الاّ ان تقرنه با ن يشاء اللّه'' تو اس صورت ميں پچھلى آيت كى طرف توجہ ركھتے ہوئے اس آيت كا معنى يہ ہوگا كہ ''اپنى گفتار ميں كسى كام كے انجام دينے كو آنے والے زمانہ ميں يقينى نہ كرو ' مگر يہ كہ اسے الله تعالى كى مشيت اور چاہت كے ہمراہ قرار دو''_

۲_امور كا متحقق ہونا، الله تعالى كى مشيت سے مربوط ہے_إلّا أن يشاء الله

۳_يقينى مستقبل ميں بغير كسى تبديلى كے حتّى انبياء كے ليئے بھى پيشگوئي نہيں ہوسكتا_

ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غداً أن يشاء الله

۴_انسانوں كا كردار، الله تعالى كے ارادہ سے مغلوب اور اس كى نسبت خود ان كى طرف ہے _إنى فاعل إلّا أن يشاء الله چنانچہ كوئي كہے كہ الله كے ارادہ سے ميں مستقبل ميں يہ كام كروں گا تو آيت شريفہ كے مطابق يہ بات صحيح اور جائز ہے' جو زبان پر لائي گئي ہے لہذااللہ تعالى كا ارادہ كام كى انسان كى طرف نسبت دينے ميں مانع نہيں ہے_

۵_انسانوں كو چاہيے كہ وہ ہميشہ الله كى ياد ميں رہيں _واذكر ربّك إذا نسيت

۶_الله تعالى كى ياد سے ہر قسم كى غفلت اور بھول ظاہر ہونے كے بعد اس كا تدارك كرنا ضرورى ہے_

واذكر ربك إذا نسيت آيت ميں نسيان كا متعلق ذكر نہيں ہوا ليكن قرينہ ''واذكر ربك'' كے ساتھ كہا جاسكتا ہے كہ يہاں مراد الله تعالى كى ياد كو بھولنا ہے كہ جب توجہ پيدا ہو تو اس كا تدارك كياجائے _

۳۶۸

۷_وہ لوگ كہ جو ''إن شاء الله '' كہنا بھول جائيں تو انہيں چاہے كسى اور تعبير كے ساتھ ہى الله كا ذكر زبان پر ضرور لائيں _

إلّا أن يشاء الله واذكر ربّك إذا نسيت نسيان كا متعلق''الاّ أن يشاء الله '' كے قرينہ سے ممكن ہے_ ''إن شاء الله '' كہنا ہو اور جملہ ''اذكر ربك'' مطلق ہے _لہذا''إن شاء الله '' كے تدارك كے لئے ہر ايسے لفظ كا انتخاب كہ جو الله تعالى كى طرف توجہ اور اس كے ارادہ كے غلبہ كو بتا تا ہو ' ثمر بخش ہوگا_

۸_انسانوں كے امور كى الہى تدبير كے ساتھ وابستہ ہونے كى طرف توجہ، كسى كام اور حالت ميں اس كى ياد سے غافل ہونے سے كا سبب نہيں بنتي_واذكر ربك إذا نسيت

كلمہ ''ربّ'' آيت ميں مندرجہ بالا مطلب كو بتا رہا ہے_

۹_پيغمبر (ص) ، الله تعالى كے ذكر كو اپنى گفتگو ميں بھولنے اور ترك كرنے كے خطرہ ميں ہيں _واذكر ربّك إذا نسيت

۱۰_الله تعالى كا ذكر اور ياد، مقصود چيز كى ياد آورى او ربھولنے كى حالت كے ختم ہونے كا باعث ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت ''نسيأن '' كے متعلق كو ممكن ہے عام اور ہر چيز كو شامل جانا جائے _ تو اس صورت ميں جملہ ''واذكر ...'' كا مطلب يہ ہوگا كہ ''جب بھى كوئي چيز بھول جائو تو الله تعالى كا ذكر زبان پر جارى كرو تاكہ وہ چيز ياد آئے اور تمہارى غفلت ختم ہوجائے_

۱۱_پيغمبر (ص) ، رشد اور الہى ہدايت كے حامل ہيں _وقل عسى أن يهدين ربيّ لا قرب من هذا رشدا

''رشد''''غسّي''(گمراہي) كا مد مقابل نقطہ ہے اور جس جگہ ہدايت استعمال ہو ''رشد'' بھى استعمال ہوتا ہے _ (مفردات راغب)

۱۲_رشد وہدايت كے كمترين راستہ كى درخواست اور اس تك پہنچنے كے بارے ميں اميد ركھنے كا اظہار، الله تعالى كا پيغمبر اكرم (ص) كو حكم اور نصےحت ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۳_رشد وہدايت كے بلند مقام تك پہنچنے كا مقصدايك الہى ہدف ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۴_رشد اور الله تعالى پر اميد ركھنا، اس تك پہنچنے ميں كافى كردار ادا كرتا ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۵_الہى ہدايتيں ، اس كى ربوبيت كا جلوہ ہيں _

۳۶۹

۱۶_ رشد و ہدايت كے مختلف درجات اور مراتب ہيں _لا قرب من هذا رشدا

۱۷_ہدايت كے تمام مراحل، الله تعالى كے اختيار ميں ہيں _عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۸_الله تعالى كى ہدايتيں ، ہميشہ انسان كى مصلحت كى خاطر اور اسے درست اور صحيح راہ تك پہنچانے كے لئے ہيں _

عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

''مصباح الميز'' ميں آيا ہے ''رشد'' مصلحت ہے اور وہ صحيح اور درست مقام تك پہنچنا ہے_

۱۹_پيغمبر اكرم (ص) ، ايك كمال پانے والے اور زيادہ ہدايت تك پہنچنے كى استعداد ركھنے والے انسان ہيں _

وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۰_الله تعالى كے ذكر كو بھولنا، انسان كے جلد ہدايت پانے ميں ركاوٹ ہے_واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا ''ہذا'''' بھولنے كے بعد الله كے ذكر ''كى طرف اشارہ ہے جو كہ ''اذكر ربك إذا نسيت'' سے معلوم ہوتا ہے _ ''ا قرب من ہذا رشداً'' كا مطلب يہ ہے كہ الله تعالى كى ياد كا تدارك كرنا اگر چہ رشد وہدايت كا سبب ہے مگر بغير فراموشى كے اسكا تسلسل و ہميشگى ايسى راہ ہے جو ہدايت كے زيادہ قريب ہے_

۲۱_ہميشہ الله تعالى كى ياد ميں رہنا ' ہدايت و رشد كا تيز ترين اور كمترين راستہ ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۲_اللہ تعالى كو ہميشہ ياد ركھنا، الله تعالى كى خصوصى توفيق اور ہدايت كا محتاج ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۳_كسى كام كے بھولنے كى صورت ميں الله تعالى كى ياد اور كسى كام كو بہتر طريقہ سے جاننے اور انجام دينے ميں اس كى مدد كا انتظار، ايك پسنديدہ صفت اور اس كے فرمان كے مطابق ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''ہذا'' ، ''نسيت'' كے مفعول محذوف كى طرف اشارہ ہے اور آيت كا مطلب يوں ہے كہ جب بھى كوئي كام بھول جائو تو الله كو ياد كرو اور كہو:'' اميد ہے كہ ميرا پروردگار مجھے اس سے زيادہ مفيد كام كى طرف راہنمائي كرے گا''_

۲۴_اللہ تعالى كے ذكر كا غفلت كے بعد تدارك انسان كے جلدى رشد وہدايت پانے كى اميد كا سرمايہ ہے_واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربى لأ قرب من هذا رشدا

۳۷۰

''قل عسى '' كا ''اذكر ...'' سے ربط مقدمہ اور نتيجہ ہے اور اس آيت كا پيغام يہ ہے كہ ''اگر تم نے غفلت كے بعد الله تعالى كو ياد كيا تو الله تعالى كى خصوصى ہدايت كے بارے ميں اميد ركھ سكتے ہو اور كہو:عسي ''

۲۵_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) سے اصحاب كہف كى داستان سے زيادہ تعليمات پر مشتمل آيات دينے كا وعدہ فرمايا _

وقل عسى ا ن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا ''ہذا'' ممكن ہے اصحاب كہف كى داستان كے بيان كرنے كى طرف اشارہ ہو_

۲۶_اللہ تعالى كى امدادپر اميد ركھنے كا اظہار، اس كى بارگاہ ميں دعا اور اس سے مدد مانگنے كے طريقوں ميں سے ہے_

وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا زبان پر اميد كا ذكر (عسى أن ...) سوائے اپنى ضرورت كے اظہار اور اس كے قبوليت كى درخواست كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

۲۷_''عن ا بى جعفر وابى عبدالله عليهما السّلام فى قول الله عزوجل: ''واذكر ربّك إذا نسيت'' قال : إذا حلف الرجل فنسى أن يستثنى فليستثن إذا ذكر '' (۱)

امام باقر (ع) اور امام صادق (ع) سے الله تعالى كے كلام''واذكر ربك إذا نسيت'' كے بارے مےں روايت نقل ہوئي ہے كہ:'' جب بھى كوئي قسم كھائے (كوئي كام انجام دے) اور (اللہ تعالى كى مشيت كو ) بھول جائے كہ استثناء كرے (يعنى إن شاء الله كہنا بھول جائے) تو جب بھى ياد آئے اسے كہے ...''

۲۸_عن ا بى جعفر (ع) : وقد قال الله عزوجل لنبيه (ص) فى الكتاب: ''ولا تقولن لشيئ إنّى فاعل ذلك غداً إاّ أن يشاء الله '' أن لا ا فعله فتسبق مشيةالله فى ا ن لا أفعله فلا ا قدر على ان افعله قال : فلذلك قال الله عزوجل :''واذكر ربّك إذا نسيت'' ا ي: إستثن مشيئة الله فى فعلك'' _(۲) امام باقر (ع) سے روايت ہوئي بتحقيق الله تعالى نے قرآن ميں اپنے پيغمبر (ص) كو فرمايا :''ولا تقولن لشي إنى فاعل ذلك غداً إلّا أن يشاء الله '' يعنى نہ كہو كہ ميں كل كوئي كام انجام دونگا (مگر يہ اس صورت ميں كہو كہ اس كے بعد كہو) مگر كہ الله تعالى چاہے اس كو انجام نہ دوں كہ الله تعالى كا ارادہ اس كام كے ترك ميں ميرے ارادہ پر سبقت كرے گا پھر ميں اسے انجام نہيں دے سكتا اسى لئے الله تعالى نے فرمايا :''واذكر ربك إذا نسيت'' _ ''يعنى الله تعالى كى مشيت كو اپنے كام ميں استثناء كرو''_

____________________

۱) كافى ج ۷، ص ۴۴۷، ح۱_ نورالثقلين ، ج۳، ص ۲۵۳، ح ۴۸_۲) كافى ج ۷، ص ۴۴۸، ح۲_ نورالثقلين ،ج۳، ص ۲۵، ح ۴۹_

۳۷۱

آرزو:پسنديدہ آرزو ۱۳;كمال حاصل كرنے كى آرزو ۱۳ ; ہدايت كى آرزو ۱۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور غفلت ۹;آنحضرت (ص) كا كمال حاصل كرنا ۱۱، ۱۹;آنحضرت(ص) كو نصيحت ۱۲ ; آنحضرت (ص) كو وعدہ ۲۵;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۱۱; آنحضرت (ص) كى ہدايت كا زيادہ ہونا ۱۹

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۵;اللہ تعالى كى مشيت كا غلبہ ۴;اللہ تعالى كى مشيت كا كردار ۲;اللہ تعالى كى مشيت كو استثناء كرنا ۲۷، ۲۸;اللہ تعالى كى مشيت كى اہميت ۲۸; الله تعالى كى نصےحتيں ۱۲;اللہ تعالى كى ہدايتوں كى خصوصيات۱۸;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱۱، ۱۵، ۱۷،۲۲;اللہ تعالى كے اوامر ۲۳;اللہ تعالى كے مختصّات۱۷ ;اللہ تعالى كے وعدے ۲۵

امور:امور كى اساس ۲/اميدوار ہونا :الله تعالى كى امداد پر اميدوار ہونا ۲۶; اميدوار ہونے كے اسباب ۲۴;كمال حاصل كرنے كے بارے ميں اميدوار ہونے كے آثار ۱۴; ہدايت اميدوار ہونا ۱۲

انبياء :انبياء كے علم كى حدود۳

انسان :انسان كى ذمہ داري۵;انسان كى معنوى ضروريات ۲۲; انسانوں كے عمل كا مغلوب ہونا ۴;انسان كى ہدايت ۱۸;انسانوں كے عمل كى بنياد ۴;انسان كے لئے مصلحتيں ۱۸

بات :بات كرنے كے آداب ۷

توحيد:توحيد افعالى ۱۷//توفيقات :توفيقات كا سرچشمہ ۲۲//جبرو اختيار : ۴

دعا :دعا كے آداب ۲۶

ذكر :الله تعالى كا ذكر ۶، ۲۳;اللہ تعالى كى مشيت كے ذكر كى اہميت ۱،۲۷;اللہ تعالى كے ذكر كا سرچشمہ ۲۲;اللہ تعالى كے ذكر كو دائمى كرنا ۲۱;اللہ كے ذكر كى اہميت ۵، ۷;اللہ تعالى كے ذكر كے آثار ۱۰، ۲۴; انشاء الله كا ذكر ۷

روايت: ۲۷_۲۸

صفات :پسنديدہ صفات ۲۳

ضروريات :الله تعالى كى تدبير كى ضرورت ۸;ہدايت كى ضرورت ۲۲

۳۷۲

عزم :عز م كے اعلان كے آداب ۱

غفلت :الله تعالى سے غفلت ۹;اللہ تعالى سے غفلت كا تدارك ۶;اللہ تعالى سے غفلت كے آثار ۲۰;اللہ تعالى سے غفلت كے تدارك كے آثار ۲۴;اللہ تعالى كى مشيت سے غفلت ۷;غفلت كے موانع ۸

فراموشي:فراموشى سے موانع ۱۰

كمال حاصل كرنا:كمال حاصل كرنے كے اسباب ۴;كمال حاصل كرنے كے مراتب ۱۶

مدد طلب كرنا:الله تعالى سے مدد طلب كرنا ۲۳، ۲۶

مستقبل:مستقبل كى پيشگوئي كا محال ہونا ۳

وعدہ:وعدہ كے اعلان كے آداب ۱

ہدايت :ہدايت سے موانع ۲۰;ہدايت كا سرچشمہ ۱۷;ہدايت كى روش ۲۱;ہدايت كے درجات ۱۶;ہدايت كے لئے دعا ۱۲

آیت ۲۵

( وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِئَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعاً )

اور يہ لوگ اپنے غار ميں تين سوبرس رہے اور اس پر نو دن كا اضافہ بھى ہوگيا (۲۵)

۱_اصحاب كہف، غار ميں تين سو نوسال ٹھہرے رہے_ولبثوا فى كهفهم ثلث مائة سنين وازدادوا تسعا

يہاں ''سنين''، ''ثلاثة مائة'' كے لئے بدل ہے_ يہ كلمہ ''تين سو'' كى وضاحت كے ساتھ ساتھ اس بات كى علامت ہے كہ اصحاب كہف كي نيند پر اتنے سالوں كا گزرنا ايك حيرت انگيز چيز ہے_

۲_اصحاب كہف، اس تين سو نوسال كى سارى مدت ميں اسى غار ميں تھے كہ جس ميں انہوں نے پناہ لى تھي_

ولبثوا فى كهفهم

۳۷۳

۳_اصحاب كہف ،شمسى سالوں كے مطابق تين سو سال اور قمرى سالوں كے مطابق تين سو نوسال غار ميں رہے _

ولبثوا فى كهفهم ثلث مائة سنين وازدادوا تسعا

''ازدادو'' ميں ضمير اصحاب كہف كے ساتھ مربوط ہے _ نو سال كو تين سو سال سے جدا ذكركرنا شايد اس حوالے سے ہو كہ انہوں نے شمسى سالوں كے مطابق تين سو سال ہى آرام كيا اور ان سالوں كا قمرى سالوں كے مطابق شمار تين سو نو سال سے كچھ كم (تين ماہ سے كم ) ہے عام طور پر واقعات كے زمانہ كو مشخص كرتے وقت اتنى مدّت سے صرف نظر كيا جاتا ہے_

۴_''روى أنّ يهودياً سا ل على بن ا بى طالب (ع) عن مدّة لبثهم (ا ى لبث ا صحاب الكهف ) فا خبر بما فى القرآن فقال : ''انّا نجد فى كتابنا ثلاثمئة'' فقال : '' ذاك بسنى الشمس وهذا بسنى القمر _ (۱)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ايك يہودى نے حضرت على (ع) سے اصحاب كہف كى غار ميں ٹھہرنے كى مدت كے بارے سوال كيا : امام (ع) نے اسے جو كچھ قرآن ميں ہے اس سے باخبر كيا_ يہودى نے كہا ہم نے اپنى كتاب ميں يہ پايا ہے كہ وہ تين سو سال رہے _ امام (ع) نے فرمايا : وہ شمسى سال كے مطابق نقل ہو ا ہے جبكہ يہ قمرى سال كے مطابق نقل ہو اہے_

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۱، ۲، ۳;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۱،۲،۳،۴

اعداد :تين سو كا عدد ۳،۴;تين سو نو كا عدد ۱،۲،۳،۴،;نو كا عدد ۳،۴

روايت : ۴

____________________

۱)_ مجمع البيان ، ج۶، ص ۷۱۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۵۶ ، ح ۶۲_

۳۷۴

آیت ۲۶

( قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ اللہ ان كى مدّت قيام سے زيادہ باخبر ہے اسى كے لئے آسمان و زمين كا سارا غيب ہے اور اس كى سماعت و بصار كا كيا كہنا ان لوگوں كے لئے اس كے علاوہ كوئي سرپرست نہيں ہے اور نہ وہ كسى كو اپنے حكم ميں شريك كرتا ہے (۲۶)

۱_اصحاب كہف كے غار ذميں ٹھہرنے كى مدت، پيغمبر (ص) كے زمانہ كے لوگوں كے در ميان اختلاف كا شكار تھى _

قل الله أعلم جملہ''قل الله '' بتا رہا ہے كہ بعض لوگ پچھلى آيت ميں بتائي گئي مدت كے حوالے سے شك ميں پڑے ہوئے تھے اور اسكے علاوہ كوئي دوسرى نظر پيش كر رہے تھے_ پيغمبر اكرم نے ان لوگوں كے جواب ميں ، واقعات كے دقيق زمانے كے سلسلہ تا كيد فرمائي اور ان كے شك و ترديد كو رد فرماديا_

۲_الله تعالى كا اصحاب كہف كے سونے كى مدت كے بارے ميں خبردينا، اپنے برتر علم كى بناء پر ہے اور يہ دوسروں كے نظريات سے قابل مقايسہ نہيں ہے_قل الله أعلم بما لبثو

۳_لوگوں كے غلط نظريات كے اظہار كے جواب ميں الله تعالى ،پيغمبر اكرم (ص) كى راہنمائي كر تا ہے_

قل الله أعلم

۴_آسمانوں اور زمين كاغير خدا سے پنہان حقائق اور اسرار پر مشتمل ہونا _له غيب السموات والارض

۵_آسمانوں اور زمين ميں موجود پوشيدہ حقائق صرف الله تعالى كى مالكيت ہيں _له غيب السموات والارض

''لہ'' كا مقدم ہونا ،حصر پر دلالت كررہا ہے اور اس ميں حرف لام تمليك كے لئے ہے_

۶_صرف الله تعالى ہى كائنات كے تمام اسرار و رموز سے باخبر ہے_

قل اللّه ا علم بما لبثوا له غيب السموات والارض جملہ''له غيب '' ،''والله أعلم ...'' كے قرينہ سے الله تعالى كے كائنات كے اسرار پر مالكيت كے ساتھ ساتھ اس كى وسيع آگاہى پر بھى دلالت كر رہا ہے_

۷_فقط الله تعالى كى كائنات پر مالكيت، اس كے علم كا انسانوں كى طرف سے پيش كئے گئے علوم سے قابل مقائسہ نہ ہونے پر دليل ہے_قل الله ا علم بمالبثوا له غيب السموات والارض

۳۷۵

جملہ ''لہ غيب ...'' ايسى برہان ہے كہ جو ''الله أعلم ''كو ثابت كر رہى ہے_

۸_اشياء كے ظواہرپر انسانوں كى محدود معرفت، الله تعالى كى نظركے مد مقابل ان كے نظر يات كے اعتماد ہونے پر دليل ہے _الله أعلم له غيب السموات والارض

الله تعالى نے ايسے مسائل ميں كہ جہاں خود اپنى واضح رائے كا اظہار كيا ہے وہاں ابحاث كو ختم كرتے ہوئے اور انسانى اعتراضات كو ردّ كرنے كے ذريعہاس نكتہ كى طرف اشارہ كيا ہے كہ اسكے علم كا بشر كے علم سے مقائسہ نہيں ہوسكتا _ كيونكہ وہ غيب كا مالك ہے اور انسان تو ابھى ظاہر ميں بھى پھنسا ہوا ہے _

۹_كائنات ،متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے_غيب السموات

۱۰_اصحاب كہف كى داستان، ايسا راز ہے كہ بشركيلئے اس كى جہات تك پہنچنا وحى كے علاوہ ممكن نہيں ہے_

قل الله أعلم بمالبثوا له غيب السموات والارض

۱۱_الله تعالى ، كائنات كے پنہاں حقائق كے حوالے سے گہرى نگاہ ركھنے اور بہت سننے والا ہے_

له غيب ا بصربه و ا سمع ''ا بصر بہ'' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ ''اسمع'' كے بعد بھى '' بہ'' مقدر ہے اور دونوں تعجب كے صيغے ہيں يعنى الله تعالى كس قدر زيادہ ديكھنے اور سننے والا ہے

۱۲_كائنات پر الله تعالى كى تنہا مالكيت، تمام ديكھنے اور سننے والى چيزوں پر اس كى عميق آگاہى كى دليل ہے_

له غيب السموات والارض ا بصر به واسمع

۱۳_ الله تعالى ،اپنى تنہا مالكيت اور عميق نگاہ وسماعت كى بناء پر گذشتہ انسانوں كى زندگى كے بارے ميں صحيح معلومات حاصل كرنے كا واحد مرجع اور منبع ہے _

۳۷۶

قل اللّه أعلم بما لبثوا له غيب ابصر به واسمع

۱۴_اصحاب كہف، كا الله تعالى كے سوا كوئي مدّبراور سرپرست نہيں تھا_مالهم من دونه من ولي

''لهم'' ميں ضمير سے مراد اصحاب كہف ہيں _

۱۵_اصحاب كہف پر فقط الله تعالى كى سرپرستى اور نگراني، ان كى داستان كى مختلف جہات پر اس كے برتر علم اور دوسروں كى بے خبرى كى دليل ہے_قل اللّه أعلم بمالبثوا مالهم من دونه من وليّ

۱۶_آسمانوں اور زمين كے موجودات، كااللہ تعالى كے علاوہ كوئي ولى اور سرپرست نہيں ہے_

له غيب السموات والارض مالهم من دونه من ولي

احتمال ہے ''لہم'' ضمير كا مرجع''السموات والارض'' كے قرينہ سے ان ميں پائے جانے والے موجودات ہوں ايسے مقامات پردوسرے عقلاء كى اہميت تحت الشعاع ہوجاتى ہے اور ان كے لئے مناسب ضمير لائي جاتى ہے_

۱۷_موجودات كى ولايت اور سرپرستى كى لياقت صرف كائنات كے باخبر اور باہوش مالك كے ليے منحصر ہے_

لہ غيب السموات والارض ا بصر بہ وا سمع مالہم من دونہ من ولي

۱۸_آسمانوں اور زمين پر حكمرانى اور بادشاہت الله تعالى ميں منحصر ہے_ولايشرك فى حكمه احدا

۱۹_الله تعالى ، كائنات پر حكمرانى ميں كسى كو اپنا شريك نہيں بناتا _ولا يشرك فى حكمه احدا

۲۰_الله تعالى كے فيصلے اور فرامين، كسى غير كى دخل اندازى سے پاك اور دوسروں كے نظريات كى تا ثير سے محفوظ ہيں _

ولا يشرك فى حكمه احدا

''حكم '' يہ ہے كہ كسى چيز كى خصوصيات كو ثابت يا نفى كرنے ميں رائے دى جائے چاہے دوسروں كو اس كے قبول كرنے پر مجبور كياجائے يا نہ كياجائے _ (مفردات راغب)

آسمان:آسمانوں كا حاكم ۱۸;آسمانوں كامتعدد ہونا ۹; آسمانوں كے اسرا۴;آسمانوں كے اسرار و غيب كا مالك ۵;آسمانوں كے موجودات پر سرپرستى ۱۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا معلم ۳;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳

اصحاب كہف :اصحاب كہف پر سرپرستى ۱۴، ۱۵;اصحاب كہف كى تدبير كرنے والا ۱۴;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ميں

۳۷۷

اختلاف ۱;اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۱۰، ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كا سننا ۱۱;اللہ تعالى كا علم ۲; الله تعالى كا علم غيب ۶،۱۱;اللہ تعالى كى بصيرت ۱۱; الله تعالى كى بصيرت كے آثار ۱۳;اللہ تعالى كى بصيرت كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى حاكميت ۱۸،۱۹ ;اللہ تعالى كے فيصلوں كا منزہ ہونا ۲۰;اللہ تعالى كى مالكيت ۵;اللہ تعالى كى مالكيت كے آثار ۷،۱۲;اللہ تعالى كى ولايت كے آثار ۱۵;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۳;اللہ تعالى كے اوامركا محفوظ ہونا ۲۰;االلہ تعالى كے باخبر كرنے كا سرچشمہ ۲;اللہ تعالى كے سننے كے آثار ۱۳;للہ تعالى كے سننے كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كے علم غيب كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كے علم كى برترى كے دلائل ۸،۱۸ ; الله تعالى كے فيصلوں كا محفوظ ہونا ۲۰; الله تعالى كے احكام كا منزہ ہونا ۲۰;اللہ تعالى كے مختصّات ۲،۶،۷،۱۳، ۱۶ ، ۱۷، ۱۸

انسان :نسان كے علم كا محدود ہونا ۸

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۳

توحيد:توحيد افعالى ۱۳

زمين:زمين كا حاكم ۱۸;زمين كے اسرار۴;زمين كے اسرا ركا مالك ۵

سطحى نگاہ :سطحى نگاہ كے آثار۸

علم:علم كے اعتبار كى حدود۸

كائنات:كائنات كے اسرار ۶; كائنات كا مالك۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگ اور اصحاب كہف

موجودات:موجودات پر دلالت۱۶،۱۷

وحي:وحى كا كردار ۱۰

ولايت:ولايت كا معيار ۱۷

ولايت الہي:ولايت الہى كے شامل حال ۱۴، ۶

ولي:ولى كا علم ۱۷

۳۷۸

آیت ۲۷

( وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَداً )

اور جو كچھ كتاب پروردگار سے وحى كے ذريعہ آپ تك پہنچايا گيا ہے آپ اسى كى تلاوت كريں كہ كوئي اس كے كلمات كو بدلنے والا نہيں ہے اور اس كو چھوڑ كر كوئي دوسرا ٹھكانا بھى نہيں ہے (۲۷)

۱_قرآنى آيات كى تلاوت، پيغمبر (ص) كے ذمے ايك الہى فريضہ تھا _واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

۲_لوگوں كے كانوں تك پيغام وحى پہنچانا، الہى رہبروں كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

۳_قرآن ،اللہ تعالى كى طرف سے پيغمبر (ص) پر وحى شدہ كتاب ہے_واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

''من كتاب ربك'' ميں حرف'' من ''وضاحت كے لئے ہے اور يہ بتا رہا ہے كہ وہ جو وحى ہوا ہے وہ كتاب خدا ہى ہے_

۴_قرآن، الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ اور پيغمبر (ص) كى رسالت كى پيشرفت كے لئے ہے _من كتاب ربك

''ربك''ميں كلمہ '' ربّ'' بتا رہا ہے كہ قرآن، آنحضرت (ص) كے لئے الہى پيغام كے ابلاغ ميں ان كى تربيت و رشد كا سرمايہ ہے اور چونكہ الله تعالى پيغمبر (ص) كا مربى ہے اس ليے انہيں عطا كيا ہے_

۵_پيغمبر (ص) كے زمانہ ميں قرآن كا عنوان ''پروردگار كى كتاب'' تھا _كتاب ربك

۶_قرآنى آيات، الله تعالى كے پاس مكتوب اور تدوين شدہ خزانہ سے نازل ہوئي ہيں _واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربك

اگر'' من كتاب ربك'' ميں ''من'' نشويہ ہو تو كتاب سے مراد ايسا منبع ہوگا كہ جس سے قرآنى آيات لى گئي ہيں اور جملہ '' لا مبدل لكلماتہ'' كہ كتاب كے كلمات كے تبديل نہ ہونے پر دلالت كر رہا ہے _ اس احتمال كو تقويت دے رہا ہے_

۳۷۹

۷_ فقط قرآن كے فرامين، قبول اور اطاعت كے ليے شائستہ تعليمات ہيں _واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربك

فعل '' اتل'' ہوسكتا ہے مصدر '' تلاوة'' بمعنى قرائت سے ہو اور ہوسكتا ہے كہ اس كا مصدر ''تلو'' بمعنى تبعيت ہو تو مندرجہ بالا مطلب دوسرے معنى كى بناء پر ہے_ اس آيت ميں ''اتل'' كے مد مقابل دوسرى آيت ميں ''لاتطع'' اس احتمال كو مضبوط كر رہا ہے اور حصر پر بھى دلالت كر رہا ہے_

۸_اصحاب كہف كى داستان كے حوالے سے دوسروں كى رائے كو اہميت نہ دينا ،اللہ تعالى كا پيغمبر (ص) كو حكم تھا_

قل الله أعلم بمالبثوا واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربّك

مذكورہ نكتہ اس احتمال كى بناء پر ہے كہ آيات وحى كى تلاوت كا حكم الہى يہ مطلب دے رہا ہے كہ چونكہ غير وحى بات كافى حدتك محكم نہيں ہوتى اور اصحاب كہف جيسے تاريخى واقعات ميں قابل اطمينان منبع صرف وحى ہے_

۹_قرآن اور الله تعالى كا كلام، دوسرى كى جعل سازى سے محفوظ اور ہر قسم كى تحريف سے پاك ہيں _

واتل مااوحى اليك لا مبدل لكلماته ''كلماتہ'' ميں ضمير '' رب'' كى طرف لوٹ رہى ہے_ ابتداء آيت كے قرينہ كے مطابق كلمات كا مد نظر مصداق'' قرآنى آيات '' ہيں _

۱۰_قرآن اور الله تعالى كے كلام ميں تبديلى لانے سے دوسروں كا عاجز ہونا، اس كے قابل قبول اور اطاعت كے شائستہ ہونے كى دليل ہے_وا تل ما ا وحى اليك لا مبدل لكلمته

۱۱_الله تعالى كا علم مطلق، اس كے كلمات كے ثابت رہنے اور تبديل نہ ہونے كى بنياد ہے_

له غيب السموات والارض لامبدل لكلماته

۱۲_ہميشگى و جاودانيت اور تحريف سے محفوظ رہنا ' پيغام وحى كى اہميت كا معيار اور اس كى تلاوت اور ابلاغ كا متقاضى ہے_وا تل ما ا وحى اليك لا مبدل لكلماته

۱۳_فقط الله تعالى ، لوگوں كے لئے ملجاء اور پناہ گاہ ہے_ولن تجدمن دونه ملتحد

''التحاد'' يعنى كسى چيز كى طرف عدول كرنا اور اس كى طرف پناہ لينا_ اور ''ملتحد'' قرينہ مقاميہ كے ساتھ ايسى جگہ ہے كہ جس كى طرف ڈرا ہوا شخص اپنے آپ كو موڑتا ہے تا كہ اس كى پناہ ميں محفوظ رہے_

۱۴_پيغمبر (ص) اور الہى رہبر، تاريخى حقائق كى پہچان اور معرفت كيلے الہى وحى كے علاوہ كسى چيز پر اعتماد نہ كريں _

۳۸۰