تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 196295
ڈاؤنلوڈ: 2082


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 196295 / ڈاؤنلوڈ: 2082
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

آیت ۳۳

( كِلْتَا الْجنّاتيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئاً وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَراً )

پھر دونوں باغات نے خوب پھل دئے اور كسى طرح كى كمى نہيں كى اور ہم نے ان كے درميان نہر بھى جارى كردى (۳۳)

۱_آسودہ حال مغرور طبقہ كا نمونہ شخص، پھلوں سے بھرے ہوئے ' آفات سے بچے ہوئے اور پانى سے سرشار باغوں كا مالك تھا _كلتا الجنّاتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئاً وفجّرنا خللهما نهرا

''اتت اكلھا'' اور ''لم تظلم '' باغوں كے پھلوں سے بھرے ہونے اور ہر آفت سے محفوظ ہونے پر دلالت كر رہے ہيں _

۲_باغ اور كھيتى كے درميان سے پانى كى نہر كا جارى ہونا، ايك دل كو بھانے والا اور ديكھنے والا منظر ہے _

كلتا الجنتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئاً وفجّرنا خللهما نهرا

۳_ آبى نالوں اورنہروں كا جارى ہونا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر ہے_وفجّرنا خللهانهرا

۴_پھلوں كا پكنا اور ان ميں (آفت يا كسى اور سبب كى بناء پر ) كمى نہ آنا ايك آئيڈيل باغ كى علامت ہيں _

كلتا الجنتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئ

''ا كُل'' كے معانى ميں سے ايك درختوں كا پھل ہے_ لہذا جملہ''ء اتت ا كُلها'' يعنى پھل ديا اور ''لم تظلم'' سے مراد'' لم تنقص'' ہے كم اور تباہ نہ ہونا زراعت كى اصطلاح ميں آئيڈيل باغ اسے كہتے ہيں كہ جو پھلوں اور كسى حوالے سےكسى قسم كى مشكلات نہ ركھتاہو_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۳

باغ:باغوں كى خوبصورتى ۲;مثالى باغ كا پھل دينا ۴;مثالى باغ كى علامات ۴

۴۰۱

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

كھيتياں :كھيتيوں كى خوبصورتى ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۱;مغرور باغ والے كے باغ ۱

نہريں :پانى كى نہروں كى خوبصورتى ۲;نہروں كے جارى ہونے كا سرچشمہ ۳

آیت ۳۴

( وَكَانَ لَهُ ثَمَرٌ فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَنَا أَكْثَرُ مِنكَ مَالاً وَأَعَزُّ نَفَراً )

اور اس كے پاس پھل بھى تھے تو اس نے اپنے غريب ساتھى سے بات كرتے ہوئے كہا كہ ميں تم سے مال كے اعتبار سے بڑھا ہوا ہوں اور افراد كے اعتبار سے بھى زيادہ باعزت ہوں (۳۴)

۱_مغرور آسودہ حال طبقہ كا نمونہ، بہت عظےم مال كا اكيلا مالك تھا_وكان له ثمر

جيسا كہ قاموس ميں آيا ہے ''ثمر'' مال كى اقسام كو كہتے ہيں _ چونكہ ما قبل آيت ميں باغوں اور پھلوں كے بارے ميں بات ہوچكى ہے لہذا تكرار سے بچتے ہوئے مناسب يہ ہے كہ اس آيت ميں ثمر سے مراد، مطلقاً مال ہونہ كہ باغ كے پھل جات اور ''ثمر'' كا نكرہ ہونا اس مال كى عظمت پر دلالت كر رہا ہے_

۲_مغرور مالدار شخص كى فخريہ اور تكبر كے ساتھ اپنے ساتھى سے گفتگو، اپنے نظريات كو ثابت كرنے كے لئے تھي_

فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

انسان كے قبيلہ اور ايسے گروہ كہ جو اس كے كام ميں اس كى مدد كريں ان پر نفر كا اطلاق ہوتا ہے_ (لسان العرب) قرينہ ''أنا أقل منك مالاً وولداً'' آيت ۳۹ كے مطابق اس بات كرنے والے شخص كے نزديك واضح ترين مصداق، ا سكے بيٹے تھے_

۴_مال كى كثرت اور اس سے حاصل ہونے والى

۴۰۲

معاشرتى عزت، دنيا پرستوں كے نزديك انتہائي اہميت كى حامل ہے_فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۵_مال واولاد كى فراواني، انسان كى لغزش اور غرور كا پيش خيمہ ہے _

لأحد هما جنّاتين ...فقال لصاحبه و هو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۶_آسودہ حالى اور فراوان نعمتوں كا پاس ہونا، اپنى بڑائي اور دوسروں كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنے كا موجب ہے_

فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۷_مالدار طبقہ كى طرف سے دوسروں سے حقارت آميز سلوك اور ان كے سامنے اپنے مال كى كثرت كو بيان كرنا ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے_أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

آسودگي:آسودگى كے آثار ۶

اعتماد:اولادپر اعتماد ۳;رشتہ داروں پر اعتماد ۳; مال پر اعتماد ۳

انسان :انسان كى خطائيں ۵

اولاد:اولاد كى كثرت كے آثار ۵

حقارت آميز سلوك:دوسروں سے حقارت آميز سلوك پر سرزنش ۷; دوسروں سے حقارت آميز سلوك كا باعث۶

دنيا پرست:دنيا پرست اور مال ۴;دنيا پرست اورمعاشرتى مقام ۴;دنيا پرستوں كى رائے ۴;دنيا پرستوں كے نزديك اہميت كا معيار ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

غرور :غرور كا باعث ۵،۶

فخر كا اظہار كرنا:مال پر فخر كے اظہار پر سرزنش ۷

لغزش:لغزش كا باعث ۵

مال و دولت:مال و دولت كے آثار ۵

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا اعتماد ۳;مغرور باغ والے كا عقيدہ ۲; مغرور باغ والے كا فخر كرنا ۲; مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۳;مغرور باغ والے كى گفتگو ۲;مغرور باغ والے كے اموال ۱

۴۰۳

آیت ۳۵

( وَدَخَلَ جنّاتهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ قَالَ مَا أَظُنُّ أَن تَبِيدَ هَذِهِ أَبَداً )

وہ اسى عالم ميں كہ اپنے نفس پر ظلم كر رہا تھا اپنے باغ ميں داخل ہوا اور كہنے لگا ميں تو خيال نہيں كرتا ہوں كہ يہ كبھى تباہ بھى ہوسكتا ہے (۳۵)

۱_مال دار آدمى نے دل ميں اپنے مال پر ناز كرتے ہوئے نعمتوں سے بھرے ہوئے اپنے باغ ميں قدم ركھا_

ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه قال

۲_اپنے آپ كو برتر سمجھنا، اور دوسروں كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اپنے آپ پر ظلم ہے _

أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه

۳_دنيا كے مادى جلووں پر فريفتہ ہونا، انسان كا اپنے اوپر ستم ہے_أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۴_مادى نعمتوں كى بہتات ہونا انسان ميں تكبر اور اس كى روحي، نفسياتى اور اخلاقى پستى كاپيش خيمہ ہے_

ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه

۵_مالدار لوگ، الہى نعمتوں كے مد مقابل ناشكرى كے ضررو نقصان كى لپيٹ ميں خود ہى آجاتے ہيں _

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۶_فقراء اور مال ومنال سے محروم لوگوں سے حقارت آميز سلوك اور مال ومتال اور دنياوى وسائل پر غرور ومستى درحقيقت اپنے آپ كو تباہ كرنا اور گرانا ہے _

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۷_مغرور مالدار شخص ،اپنے باغ اور نعمات كو لازوال اور جاودانى سمجھتا تھا_

قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبدا

''تبيد'' ''بيد'' سے ہے _ اس كا معنى ہلاكت اور نابودى ہے_

۸_انسان كو چاہئے كہ وہ مادى نعمتوں كے زوال پذير ہونے پر توجہ ركھے اور ان پر غرور نہ كرے_

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

۴۰۴

۹_ثروت وطاقت كے مالك لوگ، دنيا ميں نعمتوں كے جاودانى ہونے كے وہم ميں گرفتار ہونے كے خطرہ سے دوچار ہيں _أنا أكثر منك مالا قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

آيت ميں مذكور داستان خواہ حقيقى ہو خواہ بطور ايك نمونہ، بہرحال انسان كے مختلف حالات ميں خصلتوں اور اس كے رد عمل كى طرف اشارہ كر رہى ہے_ ان خصلتوں ميں سے ايك خصلت يہ ہے كہ جب وہ آسائش وآسودگى كے عروج پر پہنچتا ہے اور اپنے ارد گرد اپنى دولت وسرمايہ كا مشاہدہ كرتا ہے تو وہ يوں سمجھتا ہے كہ ميرے ارد گرد يہ سب نعمتيں ہميشہ كے لئے ہيں _

۱۰_غرور اور بڑائي كى طلب، عقيدہ ميں انحراف پيدا كرنے والى اور حقيقى شناخت ميں ركاوٹ ڈالنے والى ہے _

أنا أكثر منك مالاً قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

آسائش پسندي:آسائش پسندى كے آثار۴

انسان :انسان كى خطائيں ۹

بڑائي كى طلب:بڑائي كى طلب كے آثار ۱۰

پستي:پستى كا باعث ۶;پستى كے اسباب ۶

تكبر :تكبر كا باعث ۴;تكبر كى حقيقت ۲;تكبر كے آثار ۶،۱۰

ثروت مند افراد:ثروت مند لوگوں كو خبردار ۹;ثروت مندوں كى فكر ۹;ثروت مندوں كا نقصان كرنا ۵

حقارت آميز سلوك :دوسروں سے حقارت آميز سلوك ۲

خود:خود پر ظلم ۲،۳;خود كو نقصان پہنچانا ۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى كى حقيقت ۳

ذكر :مادى وسائل كے زوال پذير ہونے كا ذكر۸

شخصيت :شخصيت كو خطرہ ميں ڈالنے والى چيزوں كى شناخت ۴،۶

شناخت: شناخت كے لئے ركاوٹ ۱۰

طاقت كے مالك لوگ:طاقت كے مالك لوگوں كا نظريہ ۹

فقرائ:فقراء سے حقارت آميز سلوك كرنے كے آثار ۶

۴۰۵

گمراہى :گمراہى كا باعث ۱۰

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كى فكر۷;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۷;مغرور باغ والے كے باغ ۱،۷

ناشكري:نعمت كى ناشكرى كا نقصان ۵

نعمت:نعمت كے ہميشہ رہنے كا وہم ۷، ۹

آیت ۳۶

( وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّدِدتُّ إِلَى رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيْراً مِّنْهَا مُنقَلَباً )

اور ميرا گمان بھى نہيں ہے كہ كبھى قيامت قائم ہوگى اور پھر اگر ميں پروردگار كى بارگاہ ميں واپس بھى گيا تو اس سے بہتر منزل حاصل كرلوں گا (۳۶)

۱_مالدار شخص كا غرور اور دنيا پرستي، قيامت اور مرنے كے بعد دوبارہ زندہ ہونے كے بارے ميں شك اور ترديد پر ختم ہوئي_ومإ ظنّ الساعة قائمة

۲_مالدار شخص كے خيال ميں جو چيز اس كے باغوں اور كھيتى كو تباہ كرسكتى تھى وہ قيامت تھي_

مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً ومإ ظنّ الساعة قائمة

گذشتہ آيت كے آخر اور اس آيت كے شروع كى مناسبت كو اسى انداز سے بيان كيا جاسكتا ہے كہ

مالدار شخص اپنے مال ومتاع كى بربادى كا گمان بھى نہيں كرتا تھا اور قيامت كے يقينى نہ ہونے كا جواب اس سوال كے بارے ميں تھا كہ قيامت كے بارے ميں كيا كرے گا ؟كہ وہ توہر چيز كو درہم وبرہم كردے گى تو وہ اس مشكل كا جواب يہ ڈھونڈتا تھا كہ''مإ ظنّ الساعة قائمة''

۳_معاد سے غفلت اور اس كے بارے ميں شك كا شكار ہونا، دنيا سے شديد قلبى لگائو كا نتيجہ ہے _

أنا أكثر منك مالاً قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً_ ومإ ظنّ الساعة قائمة

۴_انسان كا مال ومتاع اور اقتصادى حالت، اس كے اخلاق اور نظريہ كائنات كا خاكہ بناتى ہے _

أنا أكثر منك مالاً وهو ظالم لنفسه قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً_ ومإ ظنّ الساعة قائمة

مالدار شخص سے آيات ميں دو قسم كے رويے ظاہر ہوئے ہيں :

۱_اخلاقى حوالے سے ''فخر كرنا'' (أنا أكثر منك مالاً )

۴۰۶

۲_عقائد كے حوالے سے قيامت كے بارے ميں شك كيا تو مالدار شخص كا باغ ميں داخل ہوكر ان تمام نعمتوں كو ديكھ كر غرور اور بدمستى ميں مبتلا ہونا يہ سب كچھ بيان كر كے ثروت ومال كا اس قسم كے خيالات كے پيدا كرنے ميں كردار بتايا جارہا ہے_

۵_انسان كے اخلاق اور عقائد ميں ايك قسم كا رابطہ موجود ہے_أنا أكثر منك مالاً وما أظن الساعة قائمة

''أنا أكثر ...'' كى تعبير اپنے آپ كو بلند ديكھنے اور بڑائي كى طلب جيسے روحى خيالات كو بتا رہى ہے اور ''ما اظن الساعة ...'' كى تعبير اس قسم كے روحى خےالات سے بننے والے عقيدہ كو واضح كر رہى ہے _

۶_شك او ربعيد سمجھنے كى بناء پر معاد كا انكار، ہر قسم كى يقينى دليل سے خالى ہے_وما ا ظنّ الساعة قائمة

فعل '' ماا ظنّ ...'' كے ذريعے قيامت كے انكار كا بيان، اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ معاد كاانكار صرف بعيد سمجھنے كى بناء پر تھا، نہ كہ معاد كے منكرين كو اس پر يقين تھا_

۷_''الساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ہے_ومإ ظنّ الساعة قائمة

۸_ معاد پر عقيدہ، دنيا پرستى كے ساتھ سازگار نہيں ہے اور نہ ہى دنياپرستوں كے لئے قابل قبول ہے_ا نّا أكثر منك مالاً ومإ ظنّ الساعة قائمة مالدار شخص اپنے مال ومنال پر فخر كرنے اور اسے جاودانہ سمجھنے كے بعد قيامت كا انكار كر بيٹھااس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان دونوں ميں ربط، سبب اور نيتجہ كى صورت ميں ہو يعنى وہ چيز جو كل قيامت كے انكار كا باعث تھى وہ دنيا پرستى اور دنيا پر فريفتہ ہونا ہے فعل مجہول ''رددت'' (لوٹايا گيا) كہ جبر كى حكايت كر رہا ہے يہ مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۹_مغرور آسودہ حال، قيامت كے برپاہونے كى صورت ميں اچھى عاقبت اوراس سے بڑى نعمتوں كے حصول پر مطمئن تھا_ولئن رددت إلى ربيّ لا جدنّ خيراً منها منقلب

۱۰_آسودہ حال مغرور شخص، الله كے نزديك اپنى محبوبيت پر مطمئن تھا_ولئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراًمنها منقلب

''ربّ'' كا ضمير متكلم كى طرف مضاف ہونا بتا رہا ہے كہ كہنے والا اپنے آپ كو الله كے نزديك سمجھتا تھا كيونكہ وہ اسے اپنا پروردگار سمجھتا تھا اور معنوى حوالے سے اپنے اور الله تعالى كے درميان كوئي

۴۰۷

فاصلہ نہيں سمجھتا تھا يہ نكتہ اور آخرت ميں اپنے نيك انجام پر اطمينان، بتا تا ہے كہ مالدار شخص اپنے آپ كو الله كا محبوب سمجھتا تھا_

۱۱_دنيا پرستوں كى رائے ميں ، مال دنيا، انسان كا الله تعالى كے نزديك زيادہ محبوب ہونے كى نشانى ہے_

ولئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراً منها منقلب

اخلاق:اخلاق كا پيش خيمہ ۴

اساعة:۷

ثروت :ثروت كا كردار ۴، ۱۱

دنيا پرست:دنيا پرست اور معاد ۸;دنيا پرستوں كا نظريہ۱۱;

دنيا پرستي:دنيا پرستى كے آثار ۳;دنيا پرستى كے مانع ۸

دين :دين كو لاحق خطرات كى معرفت ۳

عقيدہ :عقيدہ كا اخلاق سے رابطہ ۵;معاد پر عقيدہ كے آثار ۸

غفلت :معاد سے غفلت كے اسباب ۳

قرب:قرب كى نشانياں ۱۱

قيامت :قيامت كے بر پا ہونے كے آثار ۲; قيامت كے نام ۷;قيامت ميں شك كا پيش خيمہ ۱;قيامت ميں شك كے اسباب ۳

مال:مال كا كردار ۴

معاد :معاد كو بعيد شمار كرنے كا بے منطق ہونا ۷;معاد كو جھٹلانے كا بے منطق ہونا ۶

مغرور باغ والا :مغرور باغ والا اور اخروى نعمات ۹;مغرور باغ والا اور تقرّب ۱۰;مغرور باغ والے كا انجام ۹;مغرور باغ والے كا اطمينان ۹، ۱۰; مغرور باغ والے كا قصہ ۱، ۹;مغرور باغ والے كى دنيا پرستى كے آثار ۱;مغرور باغ والے كى رائے ۲، ۹،۱۰;مغرور باغ والے كے باغوں كى نابودى ۲;مغرور باغ والے كے تكبر كے آثار ۱

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات كا پيش خيمہ ۴

۴۰۸

آیت ۳۷

( قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلاً )

اس كے ساتھى نے گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ تونے اس كا انكار كيا ہے جس نے تجھے خاك سے پيدا كيا ہے پھر نطفہ سے گذارا ہے اور پھر ايك با قاعد انسان بناديا ہے (۳۷)

۱_مغرور مالدار شخص كے ساتھ ايك مؤمن شخص (ايمان كا نمونہ) كى ہمراہى ،اس كے ساتھ گفتگو كرنے اور ہدايت كرنے كے لئے تھي_قال له صاحبه وهو يحاوره

''محاورہ'' يعنى كلام كا تبادلہ اور ايك دوسرے كو جواب دينا ہے_(لسان العرب) جملہ حاليہ كى صورت ميں وضاحت ''وہو ےحاورہ'' ہمراہى كا مقصد بيان كر رہى ہے كہ يہ وہى معاد كے منكر شخص كى كفريہ باتوں كا جواب ہو_

۲_معاد كا انكار اور اس ميں شك اور دنيا وى زندگى پر ناز، ايك كفريہ عقيدہ اور خيال ہے_

وما ا ظنّ الساعة قائمة قال له صاحبه وهو يحاوره ا كفرت بالذى خلقك

۳_دنيا كے ساتھ شدت سے قلبى لگائو اور خلقت اور نعمتوں كے عطا كرنے ميں الہى كردار سے غفلت، كفر كى نشانى ہے_

وكان له ثمر فقال ا نّا أكثر منك مالاً ما ا ظنّ أن تبيد هذه قال له صاحبه ا كفرت بالذى خلقك

مالدار شخص كى گفتگو ' غرور كے اظہار اور نعمتوں كے لازوال ہونے كے خيال كے بعد مؤمن شخص كا ''اكفرت ...'' سوال سے گفتگو كرنا تبا تا ہے كہ مالدار شخص كے خےالات اور گفتگو ميں كفر كا اظہار موجود تھا_

۴_منحرف خےالات كے مالك لوگوں پر اعتراض اور ان كى اصلاح كى خاطر بحث و گفتگو كرنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورقابل قبول شيوہ ہے_

۴۰۹

وما ا ظنّ الساعة قائمةولئن رددت ا كفرت بالذى خلقك

۵_كفار كے ساتھ ان كى راہنمائي اور ہدايت كى خاطر بيٹھنا اور رفاقت، ممنوع نہيں ہے_

قال له صاحبه وهو يحاوره ا كفرت

۶_انسان كى خاك سے تخليق پھر نطفہ بننا اور پھر اس كا كامل انسان كى صورت ميں مكمل ہونا' انسانى پيدائش كا سفر ہے _

بالذى خلقك من تراب ثم من نطفة ثم سوىك رجل

جملہ '' خلقك من تراب'' اس حوالے سے ہے كہ الله تعالى نے حضرت آدم كو مٹى سے پيدا كيا لہذا تمام انسانوں كى اصل خاك ہے يا يہ كہ نطفہ غذائوں سے تشكيل پاتا ہے لہذا يہ بھى خاك سے ہے _

۷_خاك كى پستى سے مكمل اعضاء بننے تك انسان كى كامل پر تخليق سفر اور ايك مرد (انسان ) كى فعاليت يہ سب الله تعالى كى طرف توجہ پيدا كرنے كا باعث ہے_ا كفرت بالذى خلقك من تراب ثم من نطفه ثم سوىك رجل

''تسويہ'' سے مراد اعتدال ہے_ (تاج العروس ) ''سوّاك رجلاً'' يعنى تجھے ايك مرد كى شكل ميں معتدل بنايا _

۸_انسان كا ماں كے رحم ميں مجسم ہونے سے پہلے اپنى پستى اور حقارت سے غفلت ' اس كے غرور اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے كا باعث ہے_أنا أكثر منك مالاً وأعزّنفراً ا كفرت بالذى خلقك من تراب ثم من نطفة

۹_انسان كى خاك سے تخليق، نطفہ اور معتدل حالت ميں بناوٹ، قيامت كے بر پا ہونے اور اس كو بعيد سمجھنے كے شبھہ كے دور ہونے پر روشن اور كفايت كى حد تك دلائل ہيں _وما ا ظنّ الساعة قائمة ا كفرت بالذى خلقك من تراب

مرد مؤمن كا مالدار شخص كو جملہ ''ا كفرت بالذي '' كے ساتھ جواب، اس چيز سے حكايت كر رہا ہے كہ اس كى طرف سے ''وماا ظن ...'' كے ذريعہ معاد كا انكار ہوا تھا وہ اس حوالے سے تھا كہ وہ موت كے بعد زندگى كو بعيد سمجھتا تھا _ لہذا مرد مؤمن، الله كى قدرت كوبيان كرنے اور انسان كى پچھلى حالت خاك اور نطفہ ہونے كو بيان كرنے كے ساتھ اس شبھہ كو دور كر رہا ہے اور الله كى قدرت و طاقت كو بيان كر رہا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے دلائل ۹

انسان :انسان كى خلقت ۹;انسان كى خلقت كے مراحل ۶،۷;خاك سے انسان ۶، ۹;نطفہ سے انسان ۶، ۹

تكبر:_تكبر كے آثار ۲;تكبر كے اسباب ۸

۴۱۰

دنيا پرستي:دنيا پرستى كے آثار ۲، ۳

ذكر :الله تعالى كے ذكر كا پيش خيمہ ۷

عقيدہ :پسنديدہ عمل ۴

غفلت :الله سے غفلت كے آثار ۳;غفلت كے آثار ۸; نعمت كے سرچشمہ سے غفلت ۳

كافر :كفر كا باعث ۲;كفر كى نشانياں ۳

گمراہ افراد:گمراہوں پر اعتراض ۴;گمراہوں سے گفتگو ۴;گمراہوں كو ہدايت كى روش ۴

معاد :معاد كو جھٹلانے كے آثار ۲;معاد كے دلائل ۹;معاد ميں شك كے آثار ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا ہم نشين ۱;مغرور باغ والے كى ہدايت ۱;مغرور باغ والے كے ساتھ گفتگو ۱;مغرور باغ والے كے ساتھ ہم نشينى ۱

ہم نشينى :ہم نشينى كے احكام ۵

آیت ۳۸

( لَّكِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِرَبِّي أَحَداً )

ليكن ميرا ايمان يہ ہے كہ اللہ ميرا رب ہے اور ميں كسى كو اس كا شريك نہيں بناسكتا ہوں (۳۸)

۱_مؤمن شخص (نمونہ ايمان) نے دنيا پرست مالدار شخص كے كافرانہ عقيدہ اور خيال سے بيزارى كا اظہار كيا _

لكنّا هو الله ربّي

۲_مؤمن شخص نے الله واحد كى ربوبيت كا اعتراف اور شرك سے بےزارى كا اظہار كرتے ہوئے مالدار

مغرور شخص كے منحرف خيالات سے اپنا عقيدہ، ممتاز كيا_لكنّا هوالله ربى ولا ا شرك بربّى احدا

''لكنّا'' اصل ميں ''لكن ا نا '' تھاتو ''ا نا ''كے ہمزہ كے حذف ہونے كے بعددونوں نون كے مدغم ہونے بعد، دونوں كلموں كو ايك كلمہ كى صورت ميں لكھا گيا _

۳_مؤمن شخص اپنے عقيدہ ميں ثابت قدم او رمستحكم ہے جبكہ كافر، شك وترديد اور تزلزل كا شكار ہے_

مإظنّ ومإظنّ لكنّا هوالله ربّي

دنيا پرست اور نمونہ كافر كى آيت ميں كلام ترديد كے ساتھ ہے لہذااس كى بات كے نقل كرنے ميں دو مرتبہ كلمہ'' ظنّ'' او رايك

۴۱۱

مرتبہ'' لئن ''استعمال ہوا ہے جبكہ نمونہ مرد مؤمن نے محكم انداز سے اپنے عقيدہ كو بيان كيا ہے اور اپنا عملى راستہ واضح كيا ہے_

۴_الله تعالى ، انسان اور كائنات كا تنہا، مالك اور مدبّر ہے _لكنّاهو الله ربي

۵_توحيد كالازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى ربوبيت ميں ہرقسم كے شرك كرنے سے پرہيز كيا جائے _

لكناّ هوالله ربى وألا شرك بربّى احدا

۶_دنياوى نعمتوں كو زوال پذير نہ جاننا اور ان كى تخليق اور زوال ميں الہى كردار كو نظر انداز كرنا ربوبيت ميں شرك كا باعث ہے_لكنّا هو الله ربى ولا أشرك بربّى احدا

۷_الہى ربوبيت كى طرف توجہ اور اس كا ديوار وجود پر نقوش كى تخليق كرنا ايك اہم كردار كى حامل ہونے كے ساتھ ساتھ توحيد كى طرف ميلان بھى پيدا كرتى ہے_لكنا هوالله ربى ولا أشرك بربّى احدا

آيت ميں ''ربّ'' كا تكرار، مؤمن شخص كى الله تعالى كى ربوبيت پر گہرى توجہ كو بتا رہى ہے اور اس تكرار سے معلوم ہوتا ہے كہ دوسرى الہى صفات ميں ربوبيت كى صفت پر توجہ، شرك سے پرہيز ميں خاص اثر ركھتى ہے_

۸_دنياوى مسائل سے آسائش اور بدمستى ميں پڑنے كا سب سے بڑا خطرہ، شرك اور الله تعالى كى ربوبيت سے غفلت ہے _لكنّا هوالله ربّى ولا أشرك بربّى احدا

مؤمن شخص نے مغرور مالدار شخص سے اپنے آپ كو جدا كرنے كے لئے دو نكتوں

كى طرف اشارہ كيا :

۱_الله كى ربوبيت

۲_شرك كانہ ہون

تو اس تعبير كے ساتھ، مغرور مالدار شخص كو الله سے غفلت اور شرك ميں مبتلا ہونے پر خبردار كيا ہے_

۹_دوسروں پر بھروسہ ، دنيا پرستى اور اسى بنا پر نظريہ قائم كرنا، شرك ہے_

أنّا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً لكنّا هوالله ربى ولا أشرك بربى احدا

آسائش:آسائش كے نقصانات ۸

اسماء و صفات الله : ۴/اقرار:توحيدكا اقرار ۲

۴۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۸،۴;اللہ تعالى كى مالكيت ۴;اللہ تعالى كے مختصّات۴;

انسان:انسان كا مالك ۴;انسانوں كا مربى ۴

ايمان :توحيد پر ايمان كا پيش خيمہ

بھروسہ :غير خدا پر بھروسہ ۹

بيزارى :شرك سے بيزارى ۲;مغرور باغ والے سے بيزارى ۱

تخليق:تخليق كا مالك ۴;تخليق كا مربى ۴

توحيد:توحيد كے آثار ۵;توحيد ربوبى ۴

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۹;دنيا پرستى كے نقصانات ۸

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۷;كائنات كے مربى كے ذكر كے آثار ۷

شرك:شرك ربوبى سے پرہيز ۵;شرك ربوبى كا پيش خيمہ ۶، ۸;شرك ربوبى كے موارد ۹

غفلت :الله سے غفلت كا پيش خيمہ ۸;اللہ سے غفلت كے آثار ۶

كفار :كفار كا تزلزل ۳;كفار كا شك ۳;كفار كى صفات ۳

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا عقيدہ ۱;مغرور باغ والے كا كفر ۱;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۲;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا اقرار ۲;مغرور باغ والے كے ہم نشين كى بيزارى ۱،۲;مغرور باغ والے كے ہم نشينى كى توحيد ۲

مؤمنين :مؤمنين كى ثابت قدمى ۳;مؤمنين كى صفات ۳

نظريہ كائنات :توحيد كے حوالے سے نظريہ كائنات ۴

نعمت :دنياوى نعمتوں كى جاودانگى ۶;نعمت كا سرچشمہ ۶

۴۱۳

آیت ۳۹

( وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جنّاتكَ قُلْتَ مَا شَاء اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ إِن تُرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالاً وَوَلَداً )

اور ايسا كيوں نہ ہوا كہ جب تو اپنے باغ ميں داخل ہوتا تو كہتا ما شاء اللہ اس كے علاوہ كسى كے پاس كوئي قوت نہيں ہے اگر تو يہ ديكھ رہا ہے كہ ميں مال اور اولاد كے اعتبار سے تجھ سے كم تر ہوں (۳۹)

۱_مغرور مالدار شخص،كاموں ميں الله تعالى كى مشيت كے بنيادى كردار پر توجہ نہ كرنے پر، مؤمن شخص كى سرزنش كا مستحق ٹھہرا _ولولا قلت ماشاء الله

۲_نعمت كے حاملين افراد، خلقت نعمت كے واحد سرچشمہ كى طرف توجہ ركھيں اور نعمتوں سے قلبى لگائو اور الله كى ياد سے غفلت سے پرہيز كريں _ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لا قوة إلّا بالله

۳_اللہ تعالى جو چاہے ، وہى ہوگا _ماشاء الله ''ماشاء الله '' ميں ''ما'' موصولہ اور مبتداء ہے اس كى خبر'' كائن''يا اس سے ملتى جلتى چيز ہے تو جملہ كامطلب يوں ہوگا كہ : جو الله نے چاہاتھا وہى ہوگا_

۴_تمام طاقتيں الله تعالى كے ساتھ وابستہ ہيں _لاقوّة إلّا بالله ''لا قوة إلّا بالله '' كا جملہ ''لا'' نفى جنس اور حرف ''إلّا'' كے ساتھ حصر كا فائدہ دے رہا ہے يعنى الله تعالى كى طاقت كے علاوہ كوئي طاقت وجود نہيں پاسكتى _

۵_مظاہر طبيعت كى تخليق اور فعاليت، الہى مشيت اور طاقت كى بناء پر ہے_

ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة إلّا بالله

۶_تمام تر كائنات الله واحد كى مرضي، كنٹرول اور

۴۱۴

طاقت كے تحت ہے_ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۷_الله تعالى كى مطلق طاقت اور قدرت ،تمام كائنات پر اس كے ارادہ كے غلبہ كى تائيد كرتى ہے _

ماشاء الله لاقوة الاّ بالله ''لاقوة ...'' كا بيان ،علت كى مانند ہے چونكہ كائنات ميں سوائے پروردگار كى طاقت كے كوئي اور طاقت نہيں ہے_ پس اس كى مشيّتكے علاوہ كوئي اور ارادہ ،كائنات پر حاكم نہيں ہے_

۸_صرف قلبى عقيدہ پر اكتفاء نہ كرتے ہوئے زبان پر توحيدى عقائد كا جارى كرنا ضرورى ہے _

لولا قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۹_الله تعالى كى نفوذ پيدا كرنے والى مشيت اور غالب طاقت پر توجہ، انسان كو دنياوى اموال پر غرور كرنے اور انہيں ابدى سمجھنے سے روكتى ہے_ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۱۰_نعمتوں كا مشاہدہ كرتے ہوئے'' ماشاء الله لا قوّة الاّ بالله'' كہنا ايك شائستہ اور ضرورى كام ہے _

ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۱۱_مال و اولاد كى كمى كى بناء پر، مؤمن شخص ميں احساس شكست اور احساس كمترى پيدا نہيں ہوا_إن ترن أنا اقلّ منك مالاً وولد بعد والى آيت ميں جملہ ''فعسى ربيّ '' شرط كا جواب اور مؤمن شخص كى الله تعالى كى عنايت پر اميد ركھنے سے حكايت كر رہا ہے_

۱۲_تمام چيزوں كا الله تعالى كى مشيت اور قدرت كے مطابق جارى وسارى ہونے پر توجہ، مال و اولاد پر فخر اور دوسروں سے حقارت آميز سلوك كرنے سے منع كرتى ہے_ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله إن ترن أنا _قل منك مالاً وولدا

۱۳_مؤمنين، الله تعالى كى مشيت اور طاقت پر اعتماد كرتے ہيں نہ كہ مال اور اولاد پر _

لولا ...قلت ماشاء الله لاقوة إلّا بالله إن ترن أنا أقل منك مالاً وولدا

اقرار :توحيد كا اقرار كرنے كى اہميت ۸

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے آثار ۵،۶،۷ ;اللہ تعالى كى مشيت ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غلبہ ۷;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۵،۶ تكبر:تكبر كے موانع ۹

توحيد:

۴۱۵

توحيد افعالى ۴;توحيد ربوبى ۶

توكل :الله تعالى كى قدرت پر توكل ۱۳;اللہ تعالى كى مشيت پر توكل ۱۳توكل كرنے والے : ۱۳

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲;دنيا پرستى سے مانع ۹

ذكر:الله تعالى كى حاكميت كے ذكر كے آثار ۱۲; الله تعالى كى مشيت كے ذكر كے آثار ۹; قدرت خدا كے ذكر كے آثار ۹;منعم كے ذكر كى اہميت ۲; ماشاء الله ۱۰;نعمت كے ذكر كے آداب ۱۰

طبيعت :طبيعت كى تخليق ۵

غفلت:غفلت سے پرہيز ۲;اللہ تعالى كى مشيت سے غفلت ۱

فخر كرنا :فخر كرنے سے مانع ۱۲

كائنات:كائنات كى تدبير كا سرچشمہ۶

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كى جاودانگى ۹

مغرور باغ والا:مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۱۳;مغرور باغ والے كو سرزنش۱;مغرور باغ والے كى غفلت ۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا توكل ۱۳; مغرور باغ والے كے ہم نشين كى شخصيت ۱۱ ; مغرور باغ والے ہم نشين كى غربت ۱۱; مغرور باغ والے كے ہم نشين كى مذمتيں ۱

موجودات :موجودات كى خلقت ۳

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۴،۶;نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۳

نعمت :نعمت كے شامل حال لوگوں كى ذمہ داري

۴۱۶

آیت ۴۰

( فَعَسَى رَبِّي أَن يُؤْتِيَنِ خَيْراً مِّن جنّاتكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَاناً مِّنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيداً زَلَقاً )

تو اميدوار ہوں كہ ميرا پروردگار مجھے بھى تيرے باغات سے بہتر باغات عنايت كردے اور ان باغات پر آسمان سے ايسى آفت نازل كردے جو سب كو خاك كردے اور چيٹل ميدان بنادے (۴۰)

۱_مرد مؤمن نے اپنے پروردگار پر اميد ركھتے ہوئے مغرور مالدار كے باغ سے بڑھ كر نعمت كى آرزو كى _

فعسى ربّى أن يوتين خيراً من جنّاتك

۲_دنيا پرستوں كے مادى وسائل كى نسبت، مؤمن اچھے مستقبل اور عاقبت كے بارے ميں پر اميد تھا_

فعسى ربّى أن يوتين خيرا

مرد مؤمن كى''عسى ربيّ'' سے مراد ،ممكن ہے آخرت كے ثواب كا انتظار ہو ' زيادہ اولاد كى آرزو نہ كرنا اور جملہ ''ہنالك الولاية للّہ '' اورعبارت ''خير عقباً'' جو كہ ۴۴ آيت ميں ہے اس معنى كا احتمال دے رہى ہے _

۳_پروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ دنيا سے قلبى لگائو ركھنے والے مغرور اور مشركين سے نعمت كو سلب كياجائے اور موحدين كو ان سے بڑھ كر نعمت عطا كى جائے_فعسى ربّى أن يوتين خيراً من جنّاتك ويرسل عليها حسباناً من السمائ

۴_انسان كا الہى نعمتوں كو پانا، الله تعالى كى مرضى كى بناء پر ہے نہ كہ كسى كا ذاتى استحقاق _

فعسى ربّى ان يوتين خيراً من جنّاتك

كلمہ ''عسى '' اميد ركھنے كو بتا رہا ہے اور يہ اميد ركھنے كا اظہار مغرور ومالدار كے اپنى لياقت اور استحقاق پر يقين كے مد مقابل ہے كہ جس نے كہا تھا'' لئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراً''

۵_دنيا كے مادى وسائل، ناپايدار زوال پذيراور تباہ وبرباد ہونے كے خطرہ ميں ہيں _

۴۱۷

فعسى ربّى أن يرسل عليها حسباناً من السمائ

۶_ايك خوبصورت اور زرخيز باغ كا كفر اور دوسروں پر فخر وغرور كرنے كے نتيجہ ميں الہى عذاب كے ذريعے ايك لاحاصل چٹيل ميدان ميں تبديل جانا، ممكن امر ہے_فعسى ربّى ...يرسل عليها حسباناً من السماء فتصبح صعيداً زلقا

''صعيد'' يعنى سطح زمين اور ''زلق'' يعنى بغير نباتات كے ہونا

۷_مادى نعمتوں كے زوال كا امكان، مغرور دنيا پرستوں كے لئے خطرے كا اعلان ہے_

يرسل عليها حسباناً من السماء فتصبح صعيداً زلقا

۸_الہى عذاب، حساب وكتاب كے ساتھ نازل ہوتا ہے_يرسل عليها حسباناً من السمائ

''حسبان'' حساب كے معنى اور آگ وعذاب كے معنى ميں آيا ہے_ اگر حساب كے معنى ہو تو آيت ميں عذاب سے كنايہ ہوگا_ كلمہ ''حسبان'' كا عذاب سے كنايہ كے طور پر استعمال ہونا، ہوسكتا ہے كہ الله تعالى كى طرف عذاب كے حساب اور دقت كے ساتھ ہونے كو بيان كررہا ہو_

۹_وہ كفار جو مؤمنين پر اپنے فخرو غرور كا اظہار كرتے ہوں ان سے نعمت كے سلب كى آرزو ، ايك پسنديدہ اور درست آرزو ہے _فعسى ربيّ أن يرسل عليهاحسبانا

۱۰_زمين كا سرسبز ہونا يا لاحاصل ہونا الله تعالى كى مرضى اور ارادہ كى بناء پر ہے_فعسى ربى أن يرسل عليها حسبانا

آرزو:پسنديدہ آرزو ۹;فخر كرنے والوں سے سلب نعمت كى آرزو ۹;كفار سے سلب نعمت كى آرزو ۹;نعمت كى آرزو ۱

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۲;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴،۱۰;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے عذاب ۶;اللہ تعالى كے عذابوں كا قانون كے مطابق ہونا ۸

اميد ركھنا :اچھے انجام پر اميد ركھنا ۲

باغات:باغات كا ويرانوں ميں تبديل ہونا ۷

تكبر كرنے والے:تكبر كرنے والوں كو خبردار كياجانا ۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں كو خبردار كياجانا ۷

زمين :زمين كے سرسبز ہونے كا سرچشمہ ۱۰; زمين كے لاحاصل ہونے كا سرچشمہ ۱۰

۴۱۸

فخر كرنا :فخر كرنے كے آثار ۶

فخر كرنے والے :فخر كرنے والوں كى محروميت ۳

كفر:كفر كے آثار ۶

مشركين :مشركين كى دنيا پرستي۳;مشركين كى محروميت ۳

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا اميد ركھنا۱

موحدين:موحدين پر نعمت كا زيادہ ہونا ۳

مؤمنين :مؤمنين كا اميد ركھنا ۲

نعمت :دنياوى نعمتوں كى ناپائيدارى ۵;نعمت سے محروم افراد ۳;نعمت كا معيار ۴;نعمت كے سلب كا امكان ۶، ۷;نعمت كے شامل حال افراد ۳

آیت ۴۱

( يُصْبِحَ مَاؤُهَا غَوْراً فَلَن تَسْتَطِيعَ لَهُ طَلَباً )

يا ان باغات كا پانى خشك ہوجائے اور تو اس كے طلب كرنے پر بھى قادر نہ ہو (۴۱)

۱_مرد مؤمن نے مغرور مالدار شخص كو اس كے باغ اور كھيتى ميں پانى كے زمين ميں اتر جانے اور عذاب الہى سے ان كے خشك ہوجانے كے خطرہ سے خبردار كيا _أو يصبح ماؤها غورا

''غور'' مصدر اور معنى ''غائر'' (نيچے اترجانے والا) دے رہا ہے_ مصدر كو اسم فاعل كے مقام پر استعمال كرنا عربى زبان ميں مبالغہ كے ليے ہے_

۲_طبيعت كے مظاہر ،اللہ تعالى كے ارادہ كے مد مقابل، مغلوب ہيں _فتصبح صعيداً زلقاً _ أو يصبح ماؤ ها غورا

باغ اور كھيتى كا بنجر زمين ميں تبديل ہوجانا اور عذاب الہى كے نازل ہونے سے پانى كا نيچے اترجانا، اس حقيقت كو واضح كر رہا ہے كہ تمام طبيعى اسباب اور علل الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل، مغلوب اور مستقل نہيں ہيں _

۳_سطح زمين پر پانى كا جارى اور مہيا ہونا، الله تعالى كى نعمات ميں سے ہے اور زمين كے آباد ہونے كے اہم اسباب ميں سے ہے_او يصبح ماؤ ها غوراً فلن تستطيع له طلب

۴۱۹

۴_مرد مؤمن نے مغرور مالدار شخص كو نيچے اترے ہوئے پانى تك اس كے پہنچنے كى عاجزى كو بيان كرتے ہوئے اسے نعمتوں كے الله تعالى كى مشيت سے تعلق ركھنے سے آگاہ كيا _لولا قلت ماشاء الله اويصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلب

۵_انسان، الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل عاجز ہے_فتصبح صعيداً زلقاً أو يصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلبا

''لن'' ہميشہ كے لئے نفى كرنے كى آتا ہے _ جملہ'' لن تستطيع له طلباً'' يعنى اگر الله تعالى چاہے كہ پانى كو نيچے اتار دے تو كوئي اسے تلاش كرتے ہوئے نہيں پاسكتا_

۶_پانى اور پانى كے منابع كا نيچے چلا جانا، ان كفار كے لئے الہى عذابوں ميں سے ہے كہ جو خود پر غرور كرتے ہيں اور دوسرے كے سامنے فخر كا اظہار كرتے ہيں _او يصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلبا

''يصبح ، ''فتصبح'' پر عطف ہے اور''يرسل عليها حسباناً'' كا ايك اور نتيجہ ہے _ ''من السمائ'' كى قيد ايسے عذاب كے حوالے سے كہ جہاں پانى نيچے اتر جاتا ہے اس كے الہى ہونے كو بيان كر رہى ہے نہ كہ آسمان سے نازل ہونے كو بيان كر رہى ہے_

آباد كرنا :آباد كرنے كے اسباب ۳

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۵;اللہ تعالى كى سزائيں ۶; الله تعالى كى مشيت كے آثار ۴; الله تعالى كى نعمات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۱

انسان :انسان كا عجز ۵//پاني:پانى كے فوائد ۳;پانى كے منابع كا خشك ہونا ۶

زمين :زمين ميں پانى كا اتر جانا ۱//طبيعت :طبيعت كا مغلوب ہونا ۲

فخر كرنا :فخر كرنے كى سزا ۶

كفار:مغرور كفار كى سزا ۶

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا عجز ۴;مغرور باغ والے كا قصہ ۱، ۴;مغرور باغ والے كو خبردار كرنا ۱; مغرور باغ والے كے ہم نشين كا خبردار كرنا۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كى تعليمات ۴

نعمت :پانى كى نعمت ۳;نعمت كا سرچشمہ ۴

۴۲۰