تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 195711
ڈاؤنلوڈ: 2080


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195711 / ڈاؤنلوڈ: 2080
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

كفر :الہى تعليمات كا كفر ۵

گمراہ لوگ۹

مؤمنين :مؤمنين كا استغفار ۴

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۱

ہدايت پانے والے :ہدايت پانے والوں كا استغفار ۷; ہدايت پانے والوں كا ايمان ۷;ہدايت پانے والوں كے صفات ۷

آیت ۵۶

( وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنذِرُوا هُزُواً )

اور ہم تو رسولوں كو صرف بشارت دينے والا اور عذاب سے ڈرانے والا بناكر بھيجتے ہيں اور كفار باطل كے ذريعہ جھگڑا كرتے ہيں كہ اس كے ذريعہ حق كو برباد كرديں اور انھوں نے ہمارى نشانيوں كو اور جس بات سے ڈرائے گئے تھے سب كو ايك مذاق بناليا ہے (۵۶)

۱_اللہ تعالى كے پيغمبروں كا وظيفہ ،صرف لوگوں كو بشارت دينا اور ڈرانا ہے اور انہيں كفر و ايمان كے نتيجہ سے آگاہ كرنا ہے _وما نرسل المرسلين إلّا مبشرين و منذرين

۲_لوگوں كو ايمان اور استغفا ر پر مجبور كرنا، پيغمبر وں كى ذمہ دارى نہيں ہے _

وما منع الناس أن يو منوا وما نرسل المرسلين إلّا مبشّرين و منذرين

ما قبل آيت لوگوں كے ايمان نہ لانے اور استغفار نہ كرنے كے بارے ميں تھى اور يہ آيت اس سوال كے جواب ميں ہے كہ لوگوں كى ہدايت كے حوالے سے پيغمبروں كى ذمہ دارى كيا ہے آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبروں كى يہ ذمہ دارى نہيں ہے كہ لوگوں كو ايمان اور استغفار پر مجبور كريں وہ فقط بشارت دينے اور ڈرانے كيلئے آئے ہيں _

۳_اللہ تعالي، پيغمبروں كى رسالت كى حدود معين كرنے والا ہے _و ما نرسل إلّا مبشّرين و منذرين

۴_ بشارت، انذار اور خوف و اميد كا پيدا كرنا ،تبليغ كے دو اہم ذرائع نيز انسانوں كى ہدايت ميں دو ضرورى عنصر ہيں _

وما نرسل المرسلين إلّا مبشّرين و منذرين

۴۶۱

۵_ الہى رہبروں كا انذار اور بشارت جيسے وظائفكو لوگوں كے كفر كے در مقابل انجام دينے كے بعد كوئي اور ذمہ دارى نہ ركھنے كى طرف توجہ ،موجب بنتى ہے كہ وہ اپنے وظيفہ كى ادائيگى ميں كمزورى اور شكست كا احساس نہ كريں _

و ما منع الناس ا ن يو منوا و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۶_ مجادلہ و اشكال تراشى يا باطل طريقہ كار اور جھوٹى اسناد كو استعمال ميں لانا، حق سے مقابلہ كر نے والے كفار كا شيوہ ہے _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضو ا به الحقّ

۷_ الہى پيغمبروں كا انكا ر، باطل پر قائم ايك نظريہ ہے جو حقيقت سے جنگ كرنے كے حوالے سے پيد ا ہوتا ہے _

ويجادل الذين كفروابالباطل ليدحضوا به الحقّ

۸_كفر اختيا ر كرنے والوں كے پرو پيگنڈاكے طريقہ كارميں سے ايك حق كو منظر عام سے ہٹانا اور اسے باطل صورت ميں پيش كرنا ہے _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحقّ

( احاض ) سے مراد'' باطل'' كرنا اور'' زائل '' كرنا ہے ( ليدحضوا بہ الحقّ)'' يعنى كفر اختيار كرنے والے، باطل انداز سے مجادلہ كرتے ہوئے حق كو باطل كرنے اور زائل كرنے كى كوشش ميں ہيں '' يہ بات واضح ہے كہ حق، باطل نہيں ہو سكتا تو اسى ليے (منظر عام سے ہٹانا او رباطل صورت ميں پيش كرنے كى تعبير، مندرجہ بالا مطلب ميں بيان كى گئي _

۹_ پيغمبروں كو ديے گئے معارف اور احكام، سب كے سب حق ہيں _و ما نر سل المرسلين ويجادل ليدحضوا يه الحقّ

پيغمبروں كے پروگرام اور انكى بشارت و انذار كو حق كے ساتھ توصيف كرنا يہ بتاتاہے كہ وہ جو كچھ بھى كہتے ہيں وہ سب كا سب حق او ر كائنات كے حقائق كے عين مطابق ہے _

۱۰_ پورى تاريخ ميں پيغمبر وں كے منكرين ،اللہ تعالى كى آيات اور الہى پيغمبروں (ص) كے انذار كو مذاق او ر تمسخر كے عنوان سے ديكھتےتھے _و ما نرسل المرسلين و اتخذوا ا ى تى و ما أنذروا هزوًا

۱۱_ الہى آيات اور پيغمبر (ص) كے انذار كا مذاق اڑانا ،باطل كى جدالى روشوں ميں سے تھا _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحقّ واتخذوا ء اى تى وما أنذروا هزوا ً

۱۲_عقائد اور فكرى مسائل ميں باطل كے ذريعے جدال اور مذاق و تمسخر اڑانا، نا پسنديدہ روش ہے _

۴۶۲

و يجادل الذين كفرو ابالباطل ليدحضوا به الحقّ واتخذ وا ء اى تى وما ا نذروا هزوا

آنحضرت (ع) :آنحضرت (ع) كے انذار كا مذاق اڑانا ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۳

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات كا مذاق ۱۱;اللہ تعالى كى آيات كا مذاق اڑانے والے ۱۰

انبياء (ع) :انبياء (ع) كا جھٹلانا ۷; انبياء (ع) كا مذاق اڑانے والے ْ'۱۰;انبياء (ع) كو جھٹلا نے والوں كا حق سے جنگ كرنا ۷;انبياء (ع) كى بشارتيں ۱; انبياء (ع) كى تعليمات كا حق ہونا ۹; انبياء (ع) كى ذمہ دارى كى حدود ۱;۲;انبياء (ع) كى رسالت معين كرنے كا سرچشمہ ۳; انبيا ء (ع) كے جھٹلانے والوں كا مذاق ۱۰; انبياء (ع) كے ڈراوے ۱; انبياء (ع) كے ڈراووں كا مذاق ۱۰

تربيت:ايمان كى عاقبت كى بشارت ۱; بشارت كے آثار ۴;

تبليغ :تبليغ كے وسائل ۴;تبليغ ميں بشارت ۴; تبليغ ميں ڈراوا ۴

حق :حق سے جنگ كى روش ۷;حق كو باطل صورت ميں پيش كرنا۸

دين:دين كى حقانيت ۹; دين ميں جبر كا نہ ہونا ۲

دينى رہبر :دينى ر ہبروں كى بشارتوں كے آثار ۵; دينى رہبروں كے ڈراووں كے آثار ۵; دينى رہبروں ميں ضعف كا احساس پيدا ہونےكے موانع ۵

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۴; كفر كے انجام كا ڈراوا ۱

ذكر :دينى رہبروں كى ذمہ دارى م كے حدود كا ذكر ۵

شرعى ذمہ دارى :شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنے ميں ضعف موانع ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے در مقابل روش ۱۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۲

فكر:فكر كے در مقابل روش ۱۲

۴۶۳

كفار :كفار كا حق سے جنگ كرنا ۸; كفار كا مجادلہ ۶ ; كفار كى تبليغ كى روش ۸; كفار كى حق سے جنگ كرنے كى روش ۶

مجادلہ :باطل مجادلہ ۱۱; باطل مجادلہ كا ناپسند يدہ ہونا ۱۲

مذاق تمسخر:مذاق و تمسخر كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲

ہدايت :ہدايت كے وسائل ۴

آیت ۵۷

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْراً وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَى فَلَن يَهْتَدُوا إِذاً أَبَداً )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جسے آيات الہيہ كى ياد دلائي جائے اور پھر اس سے اعراض كرے اور اپنے سابقہ اعمال كو بھول جائے ہم نے ان كے دلوں پر پردے ڈال دئے ہيں كہ يہ حق كو سمجھ سكيں اور ان كے كانوں ميں بہر اپن ہے اور اگر آپ انھيں ہدايت كى طرف بلائيں گے بھى تو يہ ہرگز ہدايت حاصل نہ كريں گے (۵۷)

۱_ پروردگا ركى آيات سے نصيحت پانے اور ان سے آگاہ ہونے كے بعد ان سے منہ پھيرنا، بہت بڑا ظلم ہے _

و من ا ظلم ممّن ذكّربايات ربّه فا عرض عنه

( ذكر ) يعنى وہ شناخت كہ جو حافظہ ميں موجود ہو (مفردات راغب سے ليا گيا )

۲_ الہى آيات (قرآن مجيد) ميں غور نہ كرنا اور بغير كسى تا مّل اور سوچ كے ان سے گذ رجانا ، ان پر ظلم كرنا ہے _

و من ا ظلم ممّن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنه

( أعرض ) كا حرف ( فاء ) كے وسيلہ سے عطف بتارہا ہے كہ بعض افراد آيات كے كا نوں ميں پڑنے كے بعد بغير كسى تا مل اور وقفہ كے اس سے روگردانى كرليتے ہيں اور يہى چيز انكے ظالموں كے گروہ ميں داخل ہونے كا موجب ہے_

۳_انسانى تاريخ ميں رو نما ہونے والے تمام بڑے ظلم اور جرائم كى اساس، الہى آيات كے انكار اور اعمال كى سزا سے غفلت كرنے ميں ہے_ومن ا ظلم ممّن ذكّر بايات ربّه فأعرض عنها ونسى ما قدمت يداه

مندرجہ بالا مطلب كى بنائ، يہ احتمال ہے كہ ''من أظلم''ميں ظلم سے مراد، صرف اپنے آپ پرظلم نہ ہو بلكہ اسكے علاوہ غير پرظلم بھى مراد ہواور جملہ '' نسى ما قدمت يداہ ''كردا ر كے نتائج اور عمل كى بقاء پرعقيدہ نہ ہونے سے كنايہ ہے_

۴۶۴

۴_ انسان كے كمال اور بلندى كيلئے آيات كا پيش كيا جانا، الہى ربوبيت كا تقاضا ہے _ذكّر بايات ربّه

۵_ غلط اعمال اور افعال اورگذشتہگناہوں كوبھول جانا ، انسان كا اپنے اورپربہت بڑ ا ظلم ہے_

يجادل ...ومن أظلم ...ونسى ما قدمت يداه

''سنى ما قدّمت يداه'' يعنى اپنے گذشتہ كردار كو بھول گيايہاں گذشتہ آيت كے قرينہ سے ''ما' ' سے مراد،حق كے در مقابل باطل كے ذريعہ مجادلہ كرنا اور الہى آيات كا مذاق اڑانا ہے_

۶_انسان پرضرورى ہے كہ ہميشہ اپنے گذشتہ اعمال پرتوجہ ركھے اور ان پرتنقيد وتجزيہ جارى ركھے _

ومن أظلم ممّن ...نسى ماقدّمت يداه

۷_ الہى آيات پرايمان لانے والوں كو چايئےہہميشہ اپنے گذشتہ اعمال پرپريشان اور انكى اصلاح اور جبران كيلئے كوشاں رہيں _ومن أظلم ممن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنهاونسى ما قدّمت يداه

۸_ انسان كے اعمال، خود ا س كے اختيار كيے گئے اور ا س كے ہاتھوں انجام پانے والے ہيں _ما قدّمت يداه

۹_ حق كے درمقابل باطل كے ذريعہ مجادلہ كرنا اور الہى آيات كا مذاق اڑانا در حقيقت ان سے دورى او رالہى فرامين كے بے اثر ہونے كا باعث ہيں _ويجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحق ...ومن أظلم ممن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنه

موردبحث آيت كاگذشتہ آيت سے ربط كى يوں تصوير كشى ...ہو سكتى ہے كہ الہى آيات سے منہ موڑنے والے در حقيقت وہى مجادلہ كرنے والے ہيں كہ جوآيات الہى كے ساتھ باطل انداز ميں مجادلہ اور ا ن كا مذاق اڑاتے ہوئے انكے فيض سے محروم ہوگئے _

۱۰_اللہ تعالى نے قران كے مخالفين كو ا س كے نكات سمجھنے اور اس پرتوجہ پيدا كرنے سے محروم ركھنے كے لئے انكے دلوں پرمتعددحجاب اور ان كے كانوں كو بہرا بناديا_

إنّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه و فى ء اذانهم وقرا

''أكنّہ'' ''كنان ''كى جمع ہے جس كاطلب پردہ اور حجاب ہے اور ''وقر''سے مراد بھارى پن ہے كانوں ميں بھارى پن دراصل الہى آيات پردل سے توجہ نہ كر نے اور انكے در مقابل بہرے لوگوں كا انداز اختيار كرنے سے كنايہ ہے''يفقهوه'' كى ضمير

۴۶۵

آيات كى طرف لوٹ رہى ہے چونكہ يہاں آيات سے مراد قران ہے لہذا ضمير مذكرآئي ہے اور'' ان يفقهو ه '' سے مراد''لئلايفقهوه'' يا''كراهةأن يفقهوه ''ہے_

۱۱_بعض لوگ، قرآنى آيات كے در مقابل يوں ہوتے ميں كہ جيسے ان كے كان بھارى ہوں اور ان كے سمجھنے سے قاصرہوں _انّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه و فى ء اذانهم وقرا

''على قلوبهم اكنّة'' اور''فى ء اذانهم وقراً'' يہ دونوں تعبيريں كنايہ ہيں نہ كہ واقعاًانكے دل اور كان ميں كوئي خلل پيدا ہو گيا ہے _

۱۲_اللہ تعالى كى آيات سے بے اعتنائي اور گناہوں سے غفلت ميں پڑنے كا انجام، قران كے پيغامات كى سمجھ بوجھ سے محروميت ہے_ذكّر بايات ربّه فا عرض عنها ...إنّا جعلناعلى قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه

۱۳_ حق كے منكرين كاالہى آيات پرغور اور توجہ سے محروميت ان كے اپنے اعمال كاردعمل ہے _

فا عرض عنها ...إنّا جعلنا ...فى ء اذانهم وقرا

۱۴_كفار اوراللہ تعالى كے منكروں كا حق سے فرار ، الہى قدرت كى سلطنت ميں ہے اور اسى كے ارادہ كے تحت ہے _

إنّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة ''إنّا جعلنا '' كے ذريعہ الله تعالى كى اپنى حاكميت اورپر تا كيد ا س ليے ہے كہ يہ گمان نہ پيدا ہو كہ كفار اور الله تعالى كے منكرين كاكفر، الہى قدرت كى سلطنت سے باہر ہے اور وہ الله تعالى كے در مقابل ايك اورقدرت كى صورت ميں آئے ہيں _

۱۵_كان، شناخت كا ذريعہ اور قلب ودل فہم ودرك كے مقام ہيں _إنّا جعلناعلى قلوبهم اكنّة ان يفقهوه وفى ا ذانهم وقرا

۱۶_ايسے لوگوں كا ہدايت پانا، نا ممكن ہے كے جن كے دلوں پرپردہ پڑاہوا ہے اور ان كے كانو ں پربھارى پن موجودہے_

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذاً أبدا

''لن ''ہميشہ كى نفى كيلئے ہے اور اس آيات ميں كلمہ ''أبداً'' كے ساتھ اس نفى پرمزيد تا كيد ہوئي ہے يعنى ايسے افراد كبھى بھى اور كسى مقام پربھى ہدايت نہ پائيں گے ان سے مايوس ہونا چا يئے

۱۷_بعض انسانوں كے دل اور افكار، حتّى ّ كہ پيغمبر(ص) جيسے شخص كے ہدايت دينے سے بھى متا ثر نہيں ہوتے_

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذإبدا

۴۶۶

۱۸_بعض لوگوں كى حق كے در مقابل ھٹ دھرى سے رہبروں اور مبلغين كوپريشان اور مايوس نہيں ہونا چايئے

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذإبدا

آنحضرت (ع) :آنحضرت كى ہدايت دينے كے نتائج۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۴;اللہ تعالى كى قدرت كى سلطنت ۱۴;اللہ تعالى كى ہدايتوں كے بے اثر ہونے كا باعث ۹;اللہ تعالى كے ارادہ كى سلطنت ۱۴

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات سے دور ى كا انجام۱۲;اللہ تعالى كى آيات سے دورى كا ظلم ۱; الله تعالى كى آيات كا فلسفہ ۴;اللہ تعالى كى آيات كامذاق اڑانے كے آثار ۹;اللہ تعالى كى آيات كو جھٹلانے كے آثار ۳;اللہ تعالى كى آيات كو درك كرنے سے محروميت كے آثار ۱۶;اللہ تعالى كى آيات كى شناخت ۱;اللہ تعالى كى آيات كے- نازل ہونے كے اسباب ۴

انسان :انسان كا اختيار ۸; انسان كا عمل ۸;انسانوں كے كمال كے اسباب ۴

تبليغ:تبليغ ميں مصائب كى پہچان۱۸

حق :حق سے دورى كا باعث ۹;حق قبول نہ كرنے والوں كاكردار۱۸;حق قبول نہ كرنے والوں كے عمل كے آثار ۱۳;حق قبول نہ كرنے والوں كے كانوں كا بھارى ہونا۱۳

خود:خودپرظلم۵;خودكا حساب لينے كى اہميت ۶

دل:دل پرحجاب كے آثار۱۶;دل كا كردار۱۵

ذكر:عمل كے ذكركى اہميت ۶

شناخت:شناخت كے ذرائع ۱۵

ظلم:سب سے بڑا ظلم ۱،۵;سب سے بڑے ظلم كى اساس ۳;ظلم كے مراتب ۱;ظلم كے موارد۲

عمل :عمل كا حساب كرنے كى اہميت۶;عمل كى اصلاح كى اہميت۷;عمل كے آثار ۱۳;گذشتہ عمل پرپريشاني۷;ناپسنديدہ عمل كوبھولنا ۵

غفلت:انجام سے غفلت كے آثار ۳

فكر:آيات الہى ميں فكرنہ كرنا۲

فہم:فہم كا مقام ۱۵

۴۶۷

قرآن:قرآن كوجھٹلانے والوں كے كانوں كا بھارى پڑنا ۱۱;قرآن كے دشمنوں كے دل پرحجاب ۱۰ ; قرآن كے دشمنوں كے كانوں كا بھارى پڑنا ۱۰ ; قرآن كے فہم سے محروميت كے اسباب ۱۲; قرآن ميں فكرنہ كرنا۲

كان:كان كا كردار۱۵;كان كے بھارى پڑنے كے آثار ۱۶ ;

كفار:كفار كا حق قبول نہ كرنا۱۴

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا ہدايت نہ لينا۱۷

گناہ:گناہ بھولنے كا انجام ۱۲;گناہ كوبھولنا۵

مبلغين:مبلغين كى ذمہ داري۱۸

مؤمنين :مؤمنين كى شرعى ذمہ دارى ۷

مجادلہ:باطل مجادلہ كے آثار۹

نصيحت :الله تعالى كى آيات سے نصيحت۱

ہدايت:ہدايت نہ لينے كے اسباب ۱۶

ہدايت قبول نہ كرنے والے:۱۶;۱۷

آیت ۵۸

( وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ بَل لَّهُم مَّوْعِدٌ لَّن يَجِدُوا مِن دُونِهِ مَوْئِلاً )

آپ كا پروردگار بڑا بشخنے والا اور صاحب رحمت ہے وہ اگر ان كے اعمال كا مواخذہ كرليتا تو فوراً ہى عذاب نازل كرديتا ليكن اس نے ان كے لئے ايك وقت مقرر كرديا ہے جس وقت اس كے علاوہ يہ كوئي پناہ نہ پائيں گے (۵۸)

۱_ الله تعالى بہت بخشے والا اور وسيع رحمت كا مالك ہے _وربّك الغفور ذوالرحمة ''غفور'' مبالغہ كا صيغہ ہے اور ''الرحمة'' ميں ''الف لام'' كمال (صفات كى وسعت ميں )پردلالت كررہاہے لہذا ''ذوالرحمة'' يعني'' رحمت كا مل كا مالك'' يہ الله تعالى كى وسيع رحمت سے حكايت ہے_

۲_ الله تعالى كى بخشش اور رحمت اسكے مقام ربوبيت كا جلوہ ہيں _وربّك الغفورذوالرحمة''الغفور'' ہوسكتاہے ''ربّك'' كيلئے خبريا صفت ہو_

۴۶۸

۳_الہى آيات سے دور ى اختيار كرنے والوں كے اعمال، ان پرعذاب ميں تعجيل اور جلدى كاتقاضا كر رہے ہيں _

لويو اخذهم بما كسبوا لعجّل لهم العذاب _

اگرچاہيں كہ جملہ شرطيہ كے مضمون كويوں بيان كيا جائے كہ گذشتہ حالت كے علاوہ آيندہ كى حالت بھى بيان ہو، تو جملہ شرطيہ كى شر ط يا جزاء ميں سے ايك كومضارع اور دوسرے كو ماضى لے آئيں لہذا يہاں بھي''لو يو خذ و ا ھم ...لعجّل'' بيان كررہاہے كہ گذشتہ زمانے ميں اس طرح تھا اور آئندہ بھى يہى ہوگا_

۴_اللہ تعالى كى وسيع بخشش اور رحمت، ہدايت نہ پانے والے كفار كے جلد مواخذہ اور عذاب سے مانع ہے_

وربّك الغفور ذوالرحمةلويو اخذ هم بماكسبوالعجّل لهم العذاب

''يو ا خذہم'' ميں ضمير ''ہم'' كا مرجع گذشتہ آيت ميں '' من ذكّر'' ہے يعنى وہ جہنوں نے الہى آيات سے دورى اختيار كى اور ہميشہ كيلئے ہدايت نہ پانے كى ہلاكت ميں جا پڑے ہيں _

۵_ انسانوں پرالہى لطف اور رحمت، ہميشہ اس كے غضب پرمقدّم رہى ہے _

وربّك الغفور ذوالرحمةلويؤاخذهم بماكسبوا لعجّل لهم العذاب

جملہ''وربّك الغفور '' ''لويوا خذ ہم'' ميں مانع كى علت و سبب كے بہ منزلہ ہے يعنى اگر بعض كفارسے مواخذہ اوران پرعذاب ميں جلدى نہيں كى جاتى تو يہ پروردگار كى وسيع رحمت اور بخشش كى بناء پرہے اسى بناء بر الله تعالى كى بخشش ورحمت كا شامل حال ہونا ا س كے غضب اور عقاب كے شامل حال ہونے پر مقدم ہے يعنى اصل اوّلى يہاں رحمت كا شامل حال ہوناہے_

۶_گناہ گاروں كا مہلت پانا اور انكى سزاميں تا خير كا يہ مطلب نہيں ہے كہ وہ ہميشہ كيلئے عقوبت سے محفوظ ہوگئے ہيں _

لويو اخذهم ...بل لهم موعد لن يجدوا من دونه موئلا

۷_گناہ كاروں كوتوبہ كى طرف لانے كيلئے ،انہيں الله تعالى كى طرف سے مہلت كا عطاہونا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _

وربّك الغفور ذوالرحمة لويو اخذهم بماكسبوا لعجّل لهم العذاب بل لهم موعد

وہ آيات كہ جن ميں ہدايت قبول نہ كرنے والوں كى حالت اورا ن كے يقينى عذاب كى بات كى جارہى ہے انہى كے ضمن ميں اللہ تعالى كى رحمت وبخشش كا تذكر ہ، يہ پيغام اپنے دامن ميں ليے ہوئے ہے كہ بہر حال واپسى كا راستہ بند نہيں ہوا گناہ گا ر، ابھى ا س كى طرف لوٹ سكتاہے _

۴۶۹

۸_ انسان كے اعمال اسى كے ہاتھوں سے انجام پائے گئے افعال ہيں اور ا ن كا ردعمل اور نتيجہ بھى اسى كو ملے گا _

لويو اخذهم بماكسبو

۹_ آيات حق كے در مقابل مجادلہ كرنا اور ان سے دورى اختيار كرنا اور گناہوں سے غفلت يہ سب يقينى سزا كے موجب ہيں _ذكّر بايات ربّه فا عرض عنها بل لهم موعد

۱۰_بعثت كے زمانہ كے كفار كيلئے الله تعالى كى طرف سے عقوبت كانظام، ايك واضح نظام تھا كہ جس ميں زمانہ كے اعتبار سے ايك قطعى اور ناقابل تغيير وقت مقر ر تھا _بل لهم موعد لن يجدوا من دونه موئلا

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے ''لويؤأخذہم ' 'ميں مواخذ ہ سے مراد، دنيا ميں موا خذہ ہے اور جملہ ''بل لہم موعد'' اس وعدہ كے عملى صورت ميں متحقق كے ظہوركى طرف اشارہ ہے جو كہ بعثت كے كفّار پر صادق آتا ہے_

۱۱_گناہ كاروں كيلئے مہلت كے ختم ہونے اور عذاب كے واقع ہونے كے مقرّر شدہ وقتكے آنے پر، معمولى سى بھى پناہگاہ نہيں ہے _بل لهم موعدلن يجدوامن دونه موئلا

''موئل '' اسم مكان بمعنى ملجاء اور پناہ گاہ ہے '' من دونہ'' ميں ضمير ''موعد'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور اس سے مراد، يہ ہے كہ كفار سوائے عذاب كے معين شدہ وقت كى طرف حركت كے اور كوئي راہ نجات نہيں پائيں گے ''موئلا'' كا نكرہ ہونا، نفى كى عموميت پر دلا لت كر رہا ہے يعنى گناہ گاروں كے لئے معمولى سى بھى پناگاہ نہيں ہوگي_

اسماء وصفات:ذوالرحمة۱;غفور۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب۵;اللہ تعالى كى بخشش ۱،۴;اللہ تعالى كى بخشش كے آثار۴;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۲،۷;اللہ تعالى كى رحمت۱،۲;اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۵;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۰;اللہ تعالى كى مہلتيں ۷/الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات سے دور ہونے والوں كو عذاب ۳;اللہ تعالى كى آيات سے دورى اختياركرنے والوں كى سزا ۹;اللہ تعالى كى آيات سے دورى كے آثار ۳; الله تعالى كى آيات سے مجادلہ كرنے والوں كى سزا۹

سزا:سزاكے اسبا ب ۹;سزاسے بچنا ۶

سزاكا نظام:

۴۷۰

صدر اسلام ميں سزاكانظام ۱۰

عذاب:عذاب ميں جلدى كے اسباب ۳

عمل :عمل كے آثار ۸;عمل كے ذمہ دار ۸

غفلت :كفار :صدر اسلام كے كفاركى سزا ۱۰; كفار كے عذاب ميں تعجيل سے مانع۴

گناہكا ر:گناہكاروں كا بے پناہ ہونا۱۱;گناہگاروں كو مہلت ملنا ۶،۷;گناہگاروں كى سزاميں تاخير ۶; گناہگاروں كے عذاب كا حتمى ہونا ۱۱

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ الْقُرَى أَهْلَكْنَاهُمْ لَمَّا ظَلَمُوا وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِم مَّوْعِداً )

اور يہ وہ بستياں ہيں جنھيں ہم نے ان كے ظلم كى بنا پر ہلاك كرديا ہے اور ان كى ہلاكت كا ايك وقت مقرر كرديا تھا (۵۹)

۱_ الله تعالى نے گذشتہ امتوں كى بہت سى آباديوں كو ويران كيا اور ان ميں رہنے والے لوگوں كو ہلاك كرديا _

وتلك القرى اهلكنهم

۲_بعض گذشتہ امتوں كا ظلم اور كفر، الله تعالى كے تباہ وبر باد كرنے والے عذاب كے ساتھ انكى ہلاكت كا باعث بنا _

ا هلكنهم لمّا ظلموا

'' ظلموا '' ميں ظلم سے مراد گذشتہ آيات كے قرينہ كے ساتھ، الہى آيات سے دورى ہے _

گناہ سے غفلت كى سزا۹

۳_ كفر اور ظلم، امتوں كى تباہى اور ہلاكت كا باعث ہے_وتلك القرى ا هلكنهم لمّا ظلموا

۴_ انسانى معاشر وں كو انكے گناہ اور ظلم كى بناء پر تباہ و برباد كرنا، الله تعالى كا ظالموں كو سزا دينےكاپر ا نہ طريقہ كا رہے_

وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا

۵_ الہى آيات سے دورى اختيار كرنا ' انہيں سنى ان سنى كرنا اور اپنے گذشتہ گناہوں سے غفلت، ظلم اور امتوں كے زوال اور وبربادى كا موجب ہے _

۴۷۱

ومن ا ظلم ...وتلك القرى ا هلكنهم لمّا ظلموا

''لمّا ظلموا'' ميں ظلم سے مراد، اس آيت كے گذشتہ آيات سے ربط كى بناء پر وہى امور ہيں كہ جوآيت نمبر ۵۷ميں بيان ہوئے ہيں _

۶_ ہلاكت ميں ڈالنے والے عذاب كى لپيٹ ميں آنا، الله تعالى كى طرف سے زمانہ بعثت كے گناہ گاروں ، كفار اور ظالموں كو دھمكى تھى _وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا جعلنا لمهلكهم موعد

۷_ گذشتہ تباہ شدہ امتوں كے آثار قديمہ، زمانہ بعثت كے لوگوں كى پہنچ اور مشاہد ے ميں تھے _وتلك القرى اهلكنهم

كلمہ ''تلك '' اشارہ كيلئے ہے اور يہ بتارہا ہے كہ مخاطب، مشاراليہ كو جانتا ہے يا اسے جاننے كيلئے اس تك پہنچ سكتا ہے _

۸_ظالم امتوں كو دنياوى سزا دينے كيلئے الله تعالى كا سزا كا نظام طے شدہ اور ناقابل تغير مقررہ وقت ركھتا ہے _

وجعلنا لمهلكهم موعد

''مہلك ''مصدرميمى اور'' موعد ''اسم زمان ہے يعنى ظالموں كو ہلاك كرنے كيلئے ايك معين زمانہ طے كيا گيا ہے _

۹_ملتوں كى ہلاكت، ان كے ظلم وستم كے دائمى ہونے اور مہلتوں سے فائدہ نہ اٹھانے كا نتيجہ ہے _

تلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا وجعلنا لمهلكهم موعد

۱۰_ ظالم امتوں كى تباہى وبربادى والى تاريخ اور سر نوشت، آنے والوں كيلئے درس عبرت ہے _

وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا وجعلنا لمهكلهم موعد

۱۱_ تاريخى تبديلياں اورتہذيبوں اور معاشر وں كا زوال ،الہى ارادہ كى بناء پر ہے _القرى اهلكنهم ...وجعلنا لمهلكهم

الله تعالى :الله تعالى كى سزا ؤں كا قانون مطابق، ہونا ۸;اللہ تعالى كى سنتيں ۴; الله تعالى كے ارادہ كى حكومت ۱۱; الله تعالى كے انذار۶; الله تعالى كے عذاب ۱

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات سے دورى اختياركرنے كے آثار ۵

الله تعالى كى سنتيں :عذاب كى سنت ۴

امتيں :امتوں كى بربا دى ۴;امتوں كى بربادى كے اسباب ۳،۵،۹;امتوں كى تاريخ ۱; امتوں كے زوال كے اسباب ۵; امتوں كے ظلم كے آثار ۹; تباہ شدہ امتوں سے عبرت ۱۰; تباہ شدہ امتوں كے آثار ۷

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱۰;تاريخى تبديليوں كا سرچشمہ ۱۱//تہذيبيں : تہذيبوں كے زوال كا سرچشمہ ۱۱

ڈراوا :عذاب سے ڈراوا ۶

۴۷۲

ظالمين:صدراسلام كے ظالمين كو ڈراوا ۶;ظالمين كو دى گئي مہلت كا بے اثر ہونا ۹; ظالمين كى سزا كا يقينى ہونا ۸

ظلم :ظلم كے آثار ۲،۳،۴; ظلم كے موارد ۵; ظلم ميں ہميشگى كے آثار ۹

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۰//عذاب:دنياوى عذابوں كے اسباب ۲،۳،۴

غفلت :گذشتہ گناہوں سے غفلت كے آثار ۵

كفار :صدراسلام كے كفار كو ڈراوا ۶/كفر :كفر كے آثار ۲،۳

گذشتہ اتيں :صدراسلام ميں گذشتہ امتوں كے آثار قديمہ ۷; گذشتہ امتوں كى ہلاكت ۱; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كے اسباب ۲; گذشتہ امتوں كے شہروں كى ويرانى ۱،۲;گذشتہ امتوں كے ظلم كے آثار ۲; گذشتہ امتوں كے كفر كے آثار ۲

گناہ :گناہ كے آثار ۴/گناہ گار :صدراسلام كے گناہ گاروں كو ڈراوا ۶

معاشرہ :معاشرتى ضرر كى پہچان۵

آیت ۶۰

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ لَا أَبْرَحُ حَتَّى أَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِيَ حُقُباً )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنے جوان سے كہا كہ ميں چلنے سے باز نہ آؤں گا يہاں تك كہ دو درياؤں كے ملنے كى جگہ پر پہنچ جاؤں يا يوں ہى برسوں چلتا رہوں (۶۰)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر عليہ السلام كو پانے كيلئے راسخ عزم كے ساتھ، مجمع البحرين تك پہنچنے كيلئے سفر كا آغاز كيا _لا ا برح حتّى ا بلغ مجمع البحرين ''لا ا برح '' 'برح'' سے صيغہ متكلم ہے اس كا مطلب ہے''پيچھے نہيں ہٹوں گا'' يہ كسى كام كو انجام دينے ميں تا كيد پيدا كرنے كيلئے ہے _

۲_ حضرت موسى (ع) جناب خضر كو پانے كيلئے اپنے تحقيقى سفر ميں اپنے خادم حضرت يوشع (ع) كے ساتھ تھے _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ''فتي''سے مراد، جوان ہے اور قرآنى تعبيرات ميں اس سے مراد، غلام اور خادم بھى ليا گيا ہے_ تو يہاں ضرورى ہے كہ ذكر كريں كہ بعض منقولہ روايات كے مطابق حضرت موسى (ع) كے ہمراہ اور ہمسفر جناب يوشع بن نون(ع) تھے جو ا ن كے وصى تھے _

۳_حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر (ع) سے ملاقات ميں درس آموز حقائق موجود ہيں _واذقال موسى لفتيه لا ا برح

۴۷۳

وہ عالم جن سے حضرت موسى (ع) نے ملاقات كى تھى روايات كے مطابق وہ حضرت خضر(ع) تھے اور حضرت موسى (ع) سے مراد،يہاں وہى معروف ومشہور پيغمبر(ص) ہے اگر چہ اس سلسلہ ميں يہاں اور بھى آراء سامنے آئي ہيں ليكن علامہ طباطبائي (رہ) كے بقول اس كى يہ دليل ہے كہ قران ميں حضرت موسى (ع) كا بہت ذكركياگيا ہے اگر يہاں كوئي اور موسى (ع) مراد ہوتا تو شبہ كو دور كرنے كيلئے قرينہ بھى موجود ہوتا _

۴_ حضرت موسى (ع) كا حضرت خضر (ع) كو تلاش كرنا، ايك قابل غور اورتوجہ كے لائق ،واقعہ ہے _

واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ''اذ'' يہاں''اذكر'' فعل مقدر كا مفعول ہے _

۵_ حضرت موسى (ع) نے اپنے ہمسفر كو اپنے سفر كے طولانى ہونے كا احتمال ديا اور آدھى راہ سے پلٹنے كے احتمال كى نفى كى _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ...اوأمضى حقبا

۶_ حضرت موسى (ع) دودر ياؤ ں كے ملنے جگہ پر حضرت خضر كو پانے كے امكان سے آگاہ تھے _

لا ا برح حتّى أبلغ مجمع البحرين

۷_ اپنے اطاعت گزاروں اور ہمراہوں كو سفر كى آخرى منزل اور راستے كى احتمالى مشكلات سے آگاہ كرنا، سفر كے آداب ميں سے ہے _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح حتّى أبلغ حضرت موسى (ع) نے اپنے ہمراہى كيلئے اپنى منزل اور وہاں تك پہنچے كيلئے اپنى ہمت وعزم كى مقدار بيان كى اور اانبياء(ع) كے كاموں كا قرآن ميں نقل ہونا، دو سروں كيلئے نصيحت ہوتى ہے اسى ليے مندرجہ بالا مطلب سامنے آيا ہے _

۸_حضرت موسى (ع) ، حضرت خضر (ع) سے ملاقات كو اتنا اہم اور قابل قدر سمجھتے تھے كہ ا س كى خاطر، طولانى مدت كى جستجو كيلئے تيار تھے _لا ا برح حتّى ...او أمضى حقب ''حقب'' يعنى لمباز مانہ اور مدت اہل لغت نے ا س كى مقدار، ۸۰سال تك بتائي ہے يہاں حقب چلنے سے مراد، وہى مجمع البحرين تك چلنا ہے يعنى عبارت يوں ہوگي'' حتّى أبلغ مجمع البحرين بسير قريب اوأسيرأزمان طويله''

۹_ مجمع البحرين كامقام، حضرت موسى (ع) كے رہنے كى جگہ سے بہت دور واقع تھا_لإبرح حتّى أبلغ مجمع البحرين أو أمضى حقب حضرت موسى (ع) كى تاكيد كہ منزل مقصود تك پہنچنے سے پہلے وہ سفر سے پيچھے نہيں ہٹيں گے چاہے كتنى ہى عمر،اس مقصد ميں خرچ ہو، يہ چيز بتارہى ہے كہ حضرت موسى (ع) كو اس مقام تك پہنچنے كيلئے لمبى راہ، دركا رتھى _

۴۷۴

۱۰_قيمتى اور بلند مقاصد كے حصول كيلئے پائدارى كى ضرورت ہو تى ہے_وإذقال موسى فتى ه لا ا برح ...أو أمضى حقبا

۱۱_ حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) كى داستان، لوگوں كى ہدايت كى خاطر، قرآن كى مثالوں كے نمونوں ميں سے ہے _ولقد صرّفنا فى هذا الاقرآن للناس من كل مثل وإذقال موسى لفتيه لا ا برح

۱۲_عن أبى جعفر(ع) كان وصّى موسى بن عمران 'يوشع بن نون وهو فتاه الذى ذكر الله فى كتابه (۱)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ حضرت موسى (ع) بن عمران(ع) كے جانشين، حضرت يوشع بن نون(ع) تھے اور وہ وہى حضر ت موسى (ع) كے ہمراہ جوان تھے كہ جن كا الله تعالى نے قرآن ميں تذكرہ فرمايا ہے_

استقامت :مقدس ہدف كى خاطر استقامت ۱۰

خضر (ع) :خضر(ع) (ع) سے ملاقات ۳; خضر(ع) كا قصہ ۱،۶،۱۱; خضر(ع) كى خاطر جستجو ۱،۲،۴;خضر(ع) كے قصہ ميں تعليمات ۳

ذكر :خضر (ع) كے قصہ كا ذكر (ع) موسي(ع) كے قصہ كا ذكر ۴

روايت :۱۲

سفر :سفر كے آداب ۷

قرآن :قرآنى بيان كا مختلف ہونا ۱۱; قرآن كا ہدايت دينا ۱۱;قرآنى مثاليں ۱۱

مجمع البحرين :مجمع البحرين كا جغرافيائي محل وقوع ۹

موسى (ع) :خضر(ع) كے ساتھ موسي(ع) كى ملاقات كى اہميت ۸; موسى (ع) اور يوشع(ع) ۲; موسى (ع) كا راسخ عزم ۱; موسى (ع) كاسفر ۶;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۵،۶،۱۱; موسى (ع) كا مجمع البحرين تك سفر ۱;موسى (ع) كى تلاش ۴; موسى (ع) كى خضر(ع) سے ملاقات ۳; موسى (ع) كى خضر(ع) سے ملاقات كا مقام ۶;موسى (ع) كى رائے ۸;موسى (ع) كے جانشين ۱۲; موسى (ع) كے خادم ۲; موسى (ع) كے سفر كا حتمى ہونا ۵; موسى (ع) كے قصہ ميں تعليمات ۳;موسى (ع) كے ہمسفر ۲،۵، ۱۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص۳۳۰ح۴۲، نورالثقلين ج۳ ص۲۷۲ ،ح۱۳۰_

۴۷۵

ہمسفر :ہمسفر كو منزل سے آگاہ كرنا ۷

يوشع :يوشع كا قصہ ۵;يوشع كى جانشينى ۱۲

آیت ۶۱

( فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَباً )

پھر جب دونوں مجمع البحرين تك پہنچ گئے تو اپنى مچھلى چھوڑ گئے اور اس نے سمندر ميں سرنگ بناكر اپنا راستہ نكال ليا (۶۱)

۱_ حضرت موسى (ع) اورانكے ہمسفردونوں درياؤں كے ملنے كى جگہ پر پہنچے اوروہاں انہوں نے قيام فرمايا _فلمّا بلغا مجمع بينهم

۲_ حضرت موسى '(ع) اور انكے ہمسفر مجمع البحرين تك پہنچتے وقت ايك مچھلى ،اپنے ہمراہ غذا كے طور پر ركھے ہوئے تھے _فلمّا بلغا مجمع بينهما نسيا حو تهما

''حوت '' يعنى ''مچھلي'' بعض نے اس سے مراد بڑى مچھلى لى ہے( ر،ك _ لسان العرب) بعد والى آيت ميں '' غذاء نا '' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ مچھلى غذا كے ليے مہيا كى گئي تھي_

۳_ حضرت موسى (ع) ا ور انكے ہمراہى دونوں د رياوؤں كے ملنے جگہ پر پہنچتے وقت اپنے ساتھ ركھى ہوئي مچھلى سے غافل ہو گئے_فلما بلغا مجمع بينهما نسيا حو تهما

۴_ پيغمبروں كيلئے ممكن ہے كہ روز مرّہ كے امور ميں كسي چيز كو بھول جاہيں _نسيا حوتهما

۵_حضرت موسى (ع) كے ہمراہ بے جان مچھلي، مجمع البحرين ميں زندہ ہوگئي اور سرنگ كى مانند راستے سے گزرتى ہوئي دريا كے پانى ميں جاگرى _نسيا حوتهما فاتخذ سبيله فى البحر سربا

''اتخذ'' كا فاعل وہ ضمير ہے كہ جو ''حوت ''كى طرف لوٹ رہى ہے فعل كو مچھلى سے نسبت دينا بتارہا ہے كہ بے جان مچھلى نے جان پائي تھى ''سرب'' يعنى سوراخ ''سربا'' اس آيت ميں '' سبيل '' كيلئے حال ہے يعنى سرنگ كى مانند دريا ميں راستہ نكال ليا _

۶_عن أبى عبدالله (ع) قال : ...ا رسل ( اى موسى ) إلى يوشع إنى قد ابتليت خاضع لنا زاد اً وانطلق بنا ' واشترى حوتاً ...ثم شواه ثم حمله فى مكتل فقطرت قطرة من السّماء فى المكتل فاضطرب

۴۷۶

الحوت ثم جعل يثب من المكتل إلى البحر قال : وهو قول: واتخذسبيله فى البحر سرباً (۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا: حضرت موسى (ع) نے حضرت يوشع كو پيغام بھجوايا: كہ ميں آزمائش ميں مبتلا ء كيا گيا ہوں ہمارے ليے توشہ راہ فراہم كروا ور ہمارے ہمراہ چلو _ يوشع نے ايك مچھلى خريدى اور اسے بھونا اور زنبيل ميں ركھا پھر آسمان سے پانى كا ايك قطرہ زنبيل ميں ٹپكا ، جس سے مچھلى ميں حركت پيدا ہوئي اور وہ زنبيل سے اچھل كر دريا ميں جا گرى يہ الله تعالى كا كلام ہے كہ فرمارہا ہے _واتخذسبيلہ فى البحر سرب

انبياء (ع) :انبياء(ع) كا بھولنا ۴//روايت :۶

موسى (ع) :موسى (ع) كا بھولنا ۳; موسى (ع) كا سفر ۶; موسى (ع) كا طعام ۲،۳;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۶; موسى (ع) كى داستان ميں مچھلى كا زندہ ہونا ۵'،۶;موسى (ع) كى مچھلى كا قصہ ۳; موسى (ع) كے قصہ كى مچھلى كا فرار ہونا ۵،۶; موسى (ع) مجمع البحرين ميں ۱،۲،۳

يوشع :يوشع كا بھولنا ۳; يوشع كا سفر ۶; يوشع كا طعام ۲،۳; يوشع كا قصہ ۱،۲،۳; يوشع مجمع البحرين ميں ۱،۲،۳

آیت ۶۲

( فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءنَا لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَذَا نَصَباً )

پھر جب دونوں مجمع البحرين سے آگے بڑھ گئے تو موسى نے اپنے جوان صالح سے كہا كہ اب ہمارا كھانا لاؤ كہ ہم نے اس سفر ميں بہت تكان برداشت كى ہے (۶۲)

۱_ موسى اورانكے ہمسفر مجمع البحرين ميں ٹھہرنے كے بعد حضرت خضر(ع) كى تلاش ميں دوبارہ چل پڑے اوراس جگہ كو پيچھے چھوڑديا _فلما بلغا مجمع بينهما ...فلّما جاوزا

حضرت موسى (ع) نے يوشع كے ساتھ اپنى گفتگوميں مجمع البحرين كواپنى آخرى منزل بتا يا تھا ليكن وہاں پہنچے كے بعد اس جگہ كو بھى عبور كرليا يہ عبور كرنا اور بعد والى آيات ميں حضرت موسى (ع) سے نقل ہونے والى گفتگو سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دونوں نہيں جانتے تھے كہ موسى (ع) كى مورد نظر منزل پر پہنچ چكے ہيں _

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۳۲ح۴۷، نورالثقلين ج۳ ص۲۷۷ ح۱۵۱_

۴۷۷

۲_حضرت موسى (ع) نے مجمع البحرين سے عبور كرنے اور اسے اپنے پيچھے چھوڑنے كے بعداپنے اور اپنے ہمراہى ميں شديد بھوك اور تھكاوٹ محسوس كى _ء اتنا غداء نا لقد لقينامن سفرنا هذا نصبا

''نصب'' سے مراد رنج اور سختى ہے _

۳_ موسى (ع) اور يوشع نے مجمع البحرين عبور كرنے كے بعد ،رات اور صبح سوير ے تك حضرت خضر(ع) كو پانے كيلئے لمباراستہ طے كيا _ءاتنا غداء نا

اس احتمال كے ساتھ كہ صبح كو حضرت موسى (ع) كو بھوك اور تھكاوٹ، رات كے لمبے سفر كى بناء پر محسوس ہو رہى تھى _

۴_ حضرت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) كے ديدار اور ملاقات كا بے حد اشتياق ركھتے تھے_

لا ا برح حتّى ...ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

۵_ حضرت موسى (ع) نے مجمع البحرين سے گذزنے كے بعد دن كے آغاز ميں ہى اپنے ہمراہى سے چاشت كى غذ ا مہيا كرنے كى درخواست كى _ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

''غدائ''سے مراد، وہ كھانا ہے جو دن كى پہلى ساعات ميں كھا يا جائے _

۶_ حضرت موسى (ع) كاہمراہي، عذا كے اٹھانے اور اسكے مہيّا كرنے كا ذمہ دار تھا _قال لفتى ه ء اتنا غداء نا

۷_ حضرت موسى (ع) اورانكے ہمراہ خدمتگزار نوجوان، اكٹھے ايك جيسى غذا كھا تے تھے _

ء اتنا غدا ء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

پورى آيت ميں جمع والى ضمير يں بتارہى ہيں كہ ان كى اپنے ہم سفر سے تمام امور يہاں تك كہ كھانے ميں بھى ہم آہنگى اور يكجہتى تھى اگر ايسا نہ ہوتا تو پھر بعض ضمير يں مفرد آتيں ہيں مثلا يوں كہتے'' اتنى غدائي ''

۸_ كھانے ميں خادموں كے ساتھ شركت اور ان كے كوشش اور تھكاوٹ كو مد نظر ركھنا ضرورى ہے _

قال لفتى ه ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

۹_ پيغمبر،جسمانى لحاظ سے اور مادى جہت سے دوسروں كى مانند، اوصاف ركھتے ہيں _

ء اتنا غدا ء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

۱۰_ مقاصد كا حصول، كوشش كا محتاج ہے چا ہے پيغمبرہى كيوں نہ ہوں _لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

۴۷۸

آرزو:آرزوكے پورے ہونے كا پيش خيمہ ۱۰

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۹;انبيا ء كى آرزو ۱۰; انبياء كى مادى ضروريات ۹

خادم:خادم سے سلوك كا انداز ۸;خادم كى كوشش كو مد نظر ركھنا ۸

خضر(ع) :خضر كا قصہ ۴;خضر(ع) كى جستجو ۱;۳

كوشش :كوشش كے آثار ۱۰

معاشرت :معاشرت كے آداب ۸

موسى (ع) :موسي(ع) كا خادم ۷; موسي(ع) كا سفر ۱;۳;موسي(ع) كا طعام ۷;موسي(ع) مجمع البحرين ۱; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷; موسي(ع) كا ہم سفر ۲;موسي(ع) كى بھوك ۲;موسي(ع) كى تھكاوٹ۲;موسي(ع) كى خضر سے ملاقات ۴،۱۴;موسي(ع) كا خواہشات ۵; موسي(ع) كى كوشش ۳; موسي(ع) كى محبتيں ۴;موسي(ع) كے طعام كا ذمہ دار۶;موسى (ع) كے ہم سفر كا كردار۶

يوشع(ع) :مجمع البحرين ميں يوشع ۱;يوشع سے ناشتے كى درخواست۵;يوشع كا سفر ۱; يوشع كا طعام ۷; يوشع كا قصہ ۱'،۲،۳،۵،۷;يوشع كاكردار ۶ ; يوشع كى بھوك ۲;يوشع كى تھكاوٹ ۲; يوشع كى كوشش ۳

آیت ۶۳

( قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَباً )

اس جوان نے كہا كہ كيا آپ نے يہ ديكھا ہے كہ جب ہم پتھر كے پاس ٹھہرے تھے تو ميں نے مچھلى وہيں چھوڑدى تھى اور شيطان نے اس كے ذكر كرنے سے بھى غافل كرديا تھا اور اس نے دريا ميں عجيب طرح سے راستہ بناليا تھا (۶۳)

۱_ حضرت موسى (ع) اور انكے ہم سفر نے مجمع البحرين ميں ايك بڑے ٹيلے كے قريب آرام كيا _

إذا ا وينا إلى الصخرة

۲_حضرت موسى (ع) اور يوشع كے ہمراہ موجود مچھلى دريا كے پانى ميں گھل مل گئي اور ان كے ہاتھوں سے نكل گئي _

واتخذ سبيله فى البحر عجب

۳_بے جامچھلى كا دريا كى جانب حركت كرنا اور ا س ميں گر جانا حضرت موسى (ع) كى آنكھ سے مخفى رہا ليكن ان كے خادم نے اسے ديكھ ليا تھا _ارء يت إذا أوينا إلى الصخرة فانى نسيت الحوت ...ان اذكره

۴۷۹

''أن أذكره'' ''ما إنسانيه'' كى ضمير مفعول سے بدل ہے لہذا جملہ كا مفاديہ ہے كہ مچھلى كا واقعہ آپ كيلئے بتانا شيطان نے مجھے بھلا ديا اس سے معلوم ہوا كہ جناب يوشع مچھلى كے قصہ سے با خبر تھے ليكن حضرت موسى (ع) اس سے بے خبر تھے _

۴_ حضرت موسى (ع) كے ہم سفر نے مجمع البحرين ميں آرام كرتے وقت حضرت موسى (ع) كو مچھلى كا قصہ بتانے ميں غفلت كى _قال ارء يت إذ ا وينا إلى الصخرة فإنّى نسيت الحوت

''صخرہ'' سے مراد بڑى چٹان ہے '' ا وينا إلى الصخرة '' يعنى ہم نے آرام كرنے كيلئے اس چٹان كے قريب جگہ منتخب كى _

۵_ حضرت موسى كے ہم سفر كو صبح سويرے حضرت موسى كے چاشت كى غذا مانگنے كے وقت، مچھلى كے دريا ميں جانے كا واقعہ ياد آيا _ء اتنا غداء نا ...'' قال ا رء يت ...فإنّى نسيت الحوت

۶_ حضرت موسى (ع) كے خادم نے حضرت موسى (ع) كو مچھلى كے قصہ سنانے ميں اپنى غفلت كى وجہ كو شيطانى تسلط قرار ديا _وما ا نسينه الا الشيطان أن أذكره

۷_ شيطان نے حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) ميں ملاقات نہ ہونے كى كوشش كى _

فانّى نسيت ...وما انسينه إلّا الشيطان أن أذكره

حضرت موسى (ع) كے ہم سفر نے حروف حصر كواستعمال كرتے ہوئے اپنے بھولنے كوشيطان سے منسوب كيايعنى اسكے علاوہ كوئي اور وجہ نہ تھى تو اس سے يہ نتيجہ نكلا كہ شيطان پورى كوشش كررہا تھا كہ كسى بھى طرح حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) ميں ملاقات نہ ہونے پائے _

۸_شيطان، انسان كے ذہن سے اہم ترين واقعات كو مٹانے كى قوت ركھتاہے _وما انسينه إلّا الشيطان ا ن أذكره

مچھلى كے زندہ ہونے كا واقعہ، بقول حضرت موسى (ع) كے ہم سفر كے ايك عجيب چيز تھى ليكن شيطان كے دخل دينے سے بھول گيا تو اس سے معلوم ہوا كہ شيطان، انسان پر بہت گہرا تسلط ركھتا ہے _

۹_حضرت موسى كا خادم،(يوشع )شيطان كى شرارت اوراسكے انسانى ذہن پر تسلط سے آگاہ تھا _ما انسينه إلّا الشيطان أن أذكره

۱۰_مچھلى كا پانى ميں مل جل كر حركت كرنا، حضرت موسى (ع) كے ہم سفر كى نظر ميں عادت سے ہٹ كر عجيب چيز

۴۸۰