تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 196414
ڈاؤنلوڈ: 2084


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 196414 / ڈاؤنلوڈ: 2084
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

ركھتے_

۵_ كفر انسان كےفہم اور ادارك پر اثر انداز ہوتا ہے _كانت أعينهم فى غطا ء عن ذكرى وكانوا لا يستطيعون سمعا

۶_ نظريہ، حسى ادراكات سے بڑھ كر ايك حقيقت ہے _أعينهم فى غطاء عن ذكرى و كانوا لايستطيعون سمعا

اسے كہ كفار كے ظاہرى حواس صحيح ميں ليكن اسى كے ياد وجود وہ حقائق كو در ك كرنے سے عاجزہيں _

۷_ اعضائے معرفت ركھنے كاانسان كيلئے اہم ترين مقصد الله تعالى كى شناخت اور اسكى طرف توجہ ہے_

الذين كانت أعينهم فى غطا ء عن ذكرى وكانوالا يستطيعون سمعا

آيت ميں كفار كى آنكھوں كو پردہ ميں چھپا ہوا اورانكے كانوں كو بہرابتايا گيا ہے يعنى انكے كان اور آنكھيں الله تعالى كى يا دسے خالى ہيں اور اسطرح بے فائدہ ہيں گويا آنكھ اور كان كو كبھى استعمال ہى نہيں كيا _

۸_حق كے در مقابل نابينا آنكھيں قيامت ميں جہنم كى آگ كے شعلوں كو ديكھيں گى _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضاً الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري روز قيامت كفار كے سامنے جہنم كوپيش كرنا اور انہيں دكھانا ،در حقيقت اس بات كى سزا ہے كہ انہوں نے بينائيكے باوجود خداكى معرفت حاصل نہيں كى جيسے كہ ان كے سننے والے والے كان بھى جہنم واز كو سن رہے ہيں جہنم كا پيش كرنا صرف آنكھوں سے ديكھے سے محدود نہيں ہے_

۹_اللہ تعالى كے پيغاموں كوسننے سے عاجز كان، قيامت ميں جہم كى آواز سنيں گے _وعرضنا جهنم ...الذين ...كانوا لايستطيعون سمعا

۱۰_دل ميں الله تعالى كى ياد زندہ ركھنا اور الہى پيغامات كو غور سے سننا ضرورى ہے _

الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكرى وكانوالا يستطيعون سمعا

۱۱_''عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالى :'' الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكرى وكانوا لا يستطيعون سمعاً '' قال : '' لم يعبهم بما صنع فى قلوبهم ولكن عابهم بما صنعوا'' (۱)

امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے كفار كى جو خود اس نے انكے دلوں كے بارے انجام ديامذمت نہيں كى بلكہ انہيں انكے اپنے اعمال كى بناء پر انكى مذمت كى ہے _/ادارك :حسّى ادراك ۶;ادراك كيلئے ركاوئيں ۵

____________________

۱) بحارالانوارج۵ص۳۰۶ح۲۸_

۵۶۱

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كو غور سے سننے كى اہميت ۱۰; الله تعالى كى سرزنش ۱۱;اللہ تعالى كى معرفت كى اہميت ۷

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات درك كرنے سے محروم لوگ ۱; الله تعالى كى آيات سننے سے محروم لوگ ۳;اللہ تعالى كى آيات سننے سے محروميت ۴

اندھے دل :اندھے دل والوں كى آخرت ميں بينائي ۸

جہنمى لوگ:۳

حق:حق قبول نہ كرنے والوں كے آثار ۴

ذكر :الله تعالى كے ذكر سے محروم لوگ ۲;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۷،۱۰

روايت :۱۱

شناخت :شناخت كے وسائل ۴

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۸،۹; قيامت ميں جہنم كاديكھا جانا۸;قيامت ميں حقائق كادرك كيا جانا ۸، ۹

كفار :كفار كاانجام۳; كفار كا اندھا دل ہونا ۱; كفار كا نا پسنديدہ عمل ۱۱;كفار كى آنكھوں پرپر دہ ۱; كفار كى خصوصيات ۱،۲;كفار كى سرزنش كے اسباب۱۱; كفار كے دلوں پر پردہ ۲

كفر :كفر كے آثار ۴/۵

نظريہ :نظريہ كى حقيقت ۶

آیت ۱۰۲

( أَفَحَسِبَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِن دُونِي أَوْلِيَاء إِنَّا أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ نُزُلاً )

وہ تو كيا كافروں كا خيال يہ ہے كہ يہ ہميں چھوڑ كر ہمارے بندوں كو اپنا سرپرست بناليں گے تو ہم نے جہنم كا كافرين كے لئے بطور منزل مہيّا كرديا ہے (۱۰۲)

۱_كفار كى الله كے علاوہ ولى بنانے پرمذمت كى گئي ہے _افحسب الذين كفروا ا ن يتّخذو عبادى من دونى أوليائ

آيت كے اند ر سواليہ انداز در حقيقت مذمت اور توبيخ كيلئے ہے يعنى غير خدا كوولى قرار دينا غلط اور توبيخ كے لائق كام ہے آيت ميں''اتخاذ ولي'' سے مراد بعنوان معبود انكى اطاعت كرنا اوران سے مدد كى توقع ركھنا ہے _

۵۶۲

۲_ كفاراپنے بنائے ہوئے سرپرستوں (باطل خداؤں ) كو اپنے ليے مفيد سمجھتے تھے _

أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذ وا عبادى من دونى أوليائ

اس آيت كے معنى ميں مختلف ادبى توجيہات بيان كى گئي ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ '' أن يتخذوا'' حسب كے ليے مفعول اول ہے اور دوسرا مفعول '' نافعاً'' محذوف ہے مندرجہ بالا مطلب اس ادبى توجيہ كى بناء پر ہے _

۳_ كفار كا باطل معبود وں كواپنا اوليا ء قرار دينا ايك بے اساس اور وہم وخيال پرمبنى عمل ہے_

أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

يہ بھى احتمال ہے كہ '' أن يتخذوا '' حسب كے ليے دو مفعولوں كاجانشين ہو _ تو اس صورت ميں يہ معنى ہوگا كہ '' آيا كفار يہ گمان كرتے ميں كہ ميرے علاوہ ولى بناليں گے؟'' يعنى وہ صرف اپنے غلط اوہام ميں غوط زن ہيں اور حقيقتوں سے بہت دور ہيں _

۴_ كفار نے الله تعالى كى ولايت سے منہ موڑ كراس كے چند بندوں كے آستانوں پر سر جھكاليے ہيں _

يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

۵_ اصلى اور حقيقى ولايت الله تعالى كے ساتھمخصوص ہے_أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذواعبادى من دونى أوليائ

۶_ تمام موجودات كى اپنے خدا كى بارگاہ ميں بندگى اور احتياج دلالت كررہى ہے كہ انكى اپنى الله تعالى كے در مقابل ولايت ،فضول گمان ہے _ا ن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

يہ كہ آيت كا معنى ''كلمہ عبادى كے بغير بھى تمام ہے ليكن '' عبادى '' كا تذكرہ اس نكتہ كى طرف توجہ دلا نے كيلئے گيا ہے كہ جو كچھ كفار كى طرف سے بعنوان ولى انتخاب كيا گيا ہے اور مقام اولوہيت اور ربوبيت پر سمجھا گيا ہے يہ سب كے سب الله تعالى كے بندے ہيں كيسے ہوا كہ نادان لوگوں نے بندہ كو مقام معبود پرسمجھ ليا ؟ لہذا آيت ايك طرح سے استدلال بھى بيان كررہى ہے _

۷_ الہى ولايت سے روگردانى اور غير خدا كى ولايت سے تمسك كفار كے اندھے پن كى علامت ہے _

كانت أعينهم فى غطاء ...أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذوا

''أفحسب'' كى فاء پر توجہ كرتے بالخصوص اس آيت كے مضمون كا پچھلى آيات سے ربط اور خاص كہ ''أفحسب '' كى فاء پر توجہ سے يہ ظاہر ہورہا ہے كہ كفار كى طرف سے اولياء كا انتخاب انكے اندھے بہر ے اورمعرفت سے بے بہرہ ہونے كا نتيجہ ہے _

۵۶۳

۸_جہنم ، كفار كے ليے تيارہ شدہ منزل گا ہ ہے_إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

'' أعتدنا '' مادہ ''عتد ''سے اور ''أعددنا '' مادہ''عدد'' سے ايك ہى طرح كے ہيں البتہ اس ميں اختلاف ہے كہ آيا ان ميں سے ايك دوسرے كى اصل ہے يا ہر ايك مستقل اصل ہيں اختلاف ہے كلمہ '' منزل '' كے معانى ميں كلمہ ''نزل '' پذيرائي كا سامان اور ٹھكانہ بنانے كے معانى ميں استعمال ہوا ہے مندرجہ بالا مطلب ميں پہلے معنى كا لحاظ كيا گيا ہے_

۹_ الله تعالي، حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كى جہنم كے شراروں كے ساتھ پذيرائي كرے گا_

إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزل كلمہ '' نزل '' ہو سكتا ہے اس چيز كا نام ہو جو مہمانوں كے استقبال كے وقت انكى پذيرائي كيلئے پيش كى جاتى ہے يہ ايك قسم كى '' تہكم '' والى بات شمارہو كى گى جو كہ مذاق اڑانے كيلئے كى جاتى ہے _

۱۰_ جہنم اب بھى موجود اورتيا رہے _إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

''أعتدنا '' فعل كا ظاہر يہ ہے كہ جہنم ابھى بھى تيار ہے نہ يہ كہ بعد ميں تيار كيجائے گي_

۱۱_ غير خدا كى ولايت قبول كرنا كفر اور اسكى عاقبت جہنم كا عذاب ہے _

أن يتخذوا عبادى من دونى أولياء إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

۱۲_كفار كے خيالى اولياء ان سے عذاب الہى دور كرنے سے عاجز ہيں _

أن يتخذوا عبادى من دونى أولياء إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

'' أفحسب '' ميں ہمزہ استفہام يہ بتا رہا كہ معبودوں كے ليے ولايت كا گمان كرنا غلط ہے جہنم كا عذاب تيارشدہ ہے كہ '' إنّا أعتدنا ...'' اوران معبودوں كے بس ميں نہيں كہ اسے دور كرديں _

الله تعالى :الله تعالى كى ولايت سے روگردانى ۷;اللہ تعالى كى سرزنشيں ۱; الله تعالى كى قدرت ۷; الله تعالى سے رو گردانى ۷;اللہ تعالى كى ولايت سے منہ پھر نے والے ۴;اللہ تعالى كى ولايت كى حقانيت ۵; الله تعالى كے ساتھ خاص ۵

باطل معبود :باطل معبودوں كا غير منطقى ہونا ۳; باطل معبودوں كى ناتوانى ۱۲

حق:حق قبول نہ كرنے والوں كا جہنم ميں ہونا۹; حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا ۹

جہنم :جہنم كاتيار ہونا ۸; جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كے اسباب ۱۱

جہنمى لوگ:۸'۹

عذاب: عذاب سے نجات۱۲

۵۶۴

كفار :جہنم ميں كفار۸،۹; كفار اور ناحق معبود ۲;كفار كا بے منطق ہونا ۳; كفار كى سزا ۹; كفار كا عذاب ۱۲; كفار كى رائے ۲; كفار كى روگردانى ۴ ; كفار كى سرزنش ۱; كفار كے اندھے ين كى علامات ۷

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۵

موجودات :موجودات كى محتاجى كے آثار ۶

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۴;غير خداكى ولايت كا كفر ۱۱;غير خدا كى ولايت قبول كرنے پر سرزنش ۱; غير خدا كى ولايت قبول كرنے كى سزا ۱۱;غيرخدا كى ولايت كے غير منطقى ہونے كے دلائل ۶

آیت ۱۰۳

( قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالاً )

پيغمبر كيا ہم آپ كو ان لوگوں كے بارے ميں اطلاع ديں جو اپنے اعمال ميں بدترين خسارہ ميں ہيں (۱۰۳)

۱_ پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى تھى كہ لوگوں كو انكے حقيقى نفع ونقصان كى شناخت كردائں _

قل هل ننبئكم بالاخسرين أعمالا ً

۲_انسان اپنے حقيقى نفع و نقصان سے غفلت كے خطر ے ميں ہے اور پيغمبر وں كى طرف سے خبر دار كيے جانے كا محتاج ہے _قل هل ننبكم بالأخسرين أعمالا

۳_پروردگار، روزقيامت روز انسانوں كے سزا كے نظام پر حاكم ہونے كى بناء پر انكے نفع و نقصان سے آگاہى كا اكيلا سر چشمہ ہے _إنّا أعتدنا جهنم ...هل ننبكم بالا خرين أعمالا الله تعالى نے آيات ميں قيامت اور كفار كى سزا كا تذكرہ كرنے كے بعد يہاں انسانوں كے حقيقى نفع ونقصان كى خبر كى بات كى ہے يہ نكتہ بتارہاہے كہ نفع ونقصان كى شناخت ميں صرف اس كا كلام معيار ہے كيونكہ انسانوں كى عاقبت كو وہ معين كرے گا_

۴_ كفر اختيار كرنا انسان كے خسارہ كا موجب ہے چاہے وہ جتنى كوشش اور زحمت كرے_

للكفرين نرلاً_ قل هل ننبكم بالأخسرين اعمالا

''اعملاً'' اخسرين كيلئے تميز ہے اہل ادب كے بقول تميز كى اصل ہے كہ وہ مفرد ہو ليكن اس آيت ميں جمع كى صورت ميں ہے تو ''اعملاً''كا جمع كى صورت ميں آنا ممكن ہے كفار كے مختلف اقسام كے اعمال كى طرف اشارہ ہے يعنى كفار اگرچہ مختلف اقسام كے بہت سے عمل بھى انجام ديں

۵۶۵

ليكن انكے تصوركے بر عكس يہ انہيں نفع نہيں دے گا_

۵_دنيا كى سرائے ميں انسانى اعمال اسكا اصلى سرمايہ ہيں _الأخسرين أعمالا

۶_بر انگيختہ كرنے وا لے سوالات مطرح كرنا اور معارف كو پيش كرنے كيلئے آمادگى پيدا كرنا قرآن ميں استعمال ہونے والى روشوں ميں سے ايك ہے_قل هل ننبئكم بالأخسرين أعمالا

۷_انسانوں كى عاقبت كى شناخت كے حوالے سے پيغمبر(ص) الہى تعليمات سے آراستہ اور معارف وحى كو بيان كرنے والے ہيں _هل ننبكم

''ننبكم '' ميں ضمير جمع متكلم بتارہى كہ پيغمبر(ص) اپنى طرف سے بات نہيں كرتے بلكہ جو كچھ الله تعالى سے سيكھا ہے وہ پيش كرتے ہيں _

آنحضرت:آنحضرت كى رسالت ۱; آنحضرت كا معلم ۷; انحضرت كا علم لدّني۷

ابھارنا :ابھارنا كے اسباب ۶

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت كے آثار ۳; الله تعالى كے

ساتھ خاص ۳;اللہ تعالى كا علم ۳

انسان :انسان كا سرمايہ ۵;انسانوں كى عاقبت كا علم ۷;انسان كى معنوى ضرورتيں ۲

تبليغ:تبليغ كى روش۶

سوال :سوال كے فوائد ۶

عمل :عمل كے آثار۵//غفلت :غفلت كاخطرہ ۲

قيامت :قيامت پر حاكم ۲//كفر:كفركے آثار۴

محتاجى :انسانوں كا انبياء كے خبردار كيےجانے كا محتاج ہونا ۲

نفع:نفع كا عالم ۳;نفع كى تشخيص كى اہميّت ۱

نقصان :نقصان كى تشخيص كى اہميّت ۱;نقصان كا عالم ۲ ; نقصان كے اسباب ۴

۵۶۶

آیت ۱۰۴

( الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعاً )

يہ وہ لوگ ہيں جن كى كوشش زندگانى دنيا ميں بہت گئي ہے اور يہ خيال كرتے ہيں كہ يہ اچھے اعمال انجام دے رہے ہيں (۱۰۴)

۱_ سب سے زيادہخسارے والے وہ لوگ ہيں كہ جن كے دنياوى اعمال اور كوشش ضائع اور برباد ہو گئي ہيں _

الأخسرين أعمالاً الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

''اَخسَر ''افعل تفضيل ہے كہ جس كا معنى ''سب سے زيادہ نقصان اورخسارہ اٹھانے دالا''ہے ضلّ '' ضاع '' اور ''ہلك ''كے معنى ميں ہے بس يہاں ''ضلّ سعيہم '' سے مراد يہ ہے كہ انكى كوشش ضائع اورتباہ ہوگئي ہيں _

۲_كفار كى محنت وكوشش اگرچہ مختلف طرح كى اور ظاہرى اعتبار سے خوبصورت اور لبھانے والى تھى مگر تباہ ہوگئي اورروز قيامت انكے ليے نفع مند ثابت نہ ہوگى _الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۳_ دنيا نفع بخشش كوشش كيلئے ايك مناسب مقام ہے اور كفر اس ميں پائے جانے والے مواقع سے فائدہ نہ اٹھائے كا نتيجہ ہے _ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

۴_انسان كا خسارہ نہ اٹھانا ابديت تك باقى رہنے والے اورثمر بخش اعمال كے انجام دينے سے مشروط ہے _

الأ خسرين أعمالا_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياةالدنيا

۵_دنيا ميں انسان كى كوشش اور محنت اسكا اصلى سرمايہ ہے _الأخسرين أعمالاً_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

۶_انسان كے اعمال كا ئنات كى وسعت ميں باقى رہتے ہيں _ضلّ سعيهم

كلمہ ''ضلّ'' مخفى اور غائب كے معنى ميں استعمال ہوتاہے (لسان العرب) كفار اعمال كا گم ہو جانا اوراور نہ ملنايہ بتارہا ہے كہ انكے اعمال باقى ہيں ليكن ان سے فائدہ اٹھانا كفار كيلئے ممكن نہيں ہے_

۷_كفار اپنے فضول اوربے نتيجہ اعمال و افعال پرمغرور اور فريفتہہيں _وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۵۶۷

''صنع'' اپنے مصدرى معنى كے ساتھ ساتھ ''مصنوع'' كا معنى بھى دے رہاہے اور آيت ميں دونوں كا احتمال ہے ''يحسنون صنعاً'' سے مراد يہ كہ وہ اپنے زعم ميں اپنے كردار كو بہت اچھا بنائے ہيں _

۸_اپنے اعمال كے حوالے سے خود پسند ;مغروراور فريفتہ ہونا ايك مذموم اور نقصان دہ عمل ہے_

الأخسرين أعمالاً ...وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۹_ بے نتيجہ كاموں كيلئے كوشش اور ان پرخو ش ہونا، كفار كے بڑے گھاٹے كى نشانى ہے_

الأخسرين أعمالاً_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا و هم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

حاليہ جملہ ''وہم يحسبون '' كفار كے ''أخسرين '' ہونے كى علت كو بيان كر رہاہے كيونكہ انسان اگريہ گمان كرلے كراس نے جو كچھ انجام دياہے وہ سب سے بہتر ہے تويہ باعث بنے گا كہ وہ كبھى بھى اپنے نقصان كو پورا كرنے كى فكرميں نہيں پڑے گا _

۱۰_وہ لوگ جنہوں نے غير خدا كو اپنا معبود اور ولى بنايا انھوں نے اپنى خطاء كو خوش قسمتى اور اچھا عمل سمجھا_

أن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ ...وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۱۱_اعمال كے بارے ميں الٹا اور حقيقت سے دور فيصلہ كرنا فكرى اورنظرياتى كوتاہيوں كا نتيجہ ہے_

الذين كانت أعينهم فى غطاء يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

شروع ميں چند آيات نے كفار ميں نظر ياتى فقدان كو بيان كيا اور پھر الله تعالى كے علاوہ معبودوں كا انتخاب اس بات كى دستاويز كے طور پر بيان كيا _ ''أفحسب '' اور اس آيت ميں انہيں ''أخسرين'' كے عنوان سے اور ان لوگوں كے عنوان سے بيان كيا جو اپنے فضول اعمال كو بہتر كاموں كے نام سے يادكرتے ہيں _

مورد بحث آيات ميں تعلق اور ربط كا تقاضا مندرجہ بالا مطلب كى صورت ميں ہے _

انسان :انسان كا سرمايہ ۵

خسارہ:خسارہ كے موانع ۴

خود پسندى :

۵۶۸

خود پسندى كا نقصان ۸;خودپسندى كى مذمت ۸

دنيا :دنيا كا كردار ۳

عقيدہ :عقيدہ كے باطل نتائج ۱۱

عمل :اچھے عمل كے آثار ۴; عمل كا موقع ۳;عمل كيتباہى كے آثار ۱; عمل كى بقاء ۶;عمل كے آثار ۵

غرور :غرور كا نقصان ۸;غرور كى مذمت ۸

فيصلہ :باطل فيصلے كا سرچشمہ ۱۱

كفار :كفار كا غرور ۷;كفار كا نظريہ ۱۰;كفار كى خوشى ۹;كفاركے خسارہ اٹھا نے كى علامات ۹; كفاركے عمل كا فضول ہونا۷،۹;كفار كے عمل كى تبايى ۲

كفر :كفر كے آثار ۳

لوگ :سب سے زيادہ خسارہ اٹھانے والے لوگ۱

موقع :موقع ضائع كرنے كے اسباب ۳

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۱۰

آیت ۱۰۵

( أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْناً )

يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے آيات پروردگار اور اس كى ملاقات كا انكار كيا ہے تو ان كے اعمال برباد ہوگئے ہيں اور ہم قيامت كے دن ان كے لئے كوئي وزن قائم نہيں كريں گے (۱۰۵)

۱_پروردگار كى آيات سے كفر كرنے والے اور قيامت كے منكرين سب سے زيادہ خسارہ والے لوگ ہيں _

الا خسرينا أعمالاً ...اولئك الذين كفروا با يات ربهم ولقائه

پروردگار سے ملاقات كا انكار در اصل قيامت كے انكار كى ايك اور تعبير ہے كيونكہ پروردگار سے ملاقات ( حساب و كتاب اور سزا وجزا كے حوالے سے ) روز قيامت ہوگي_

۲_ الہيہدايات اوراللہ تعالى كے آثار اور نشانياں ، انسانوں ميں رشد و كمال بخشے والى ہيں _كفروا با يات ربّهم

آيت ميں كلمہ ''ربّ'' مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵۶۹

۳_ الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ لوگوں كى ہدايت اور راہنمائي كيلئے آيات پيش كرے _

۴_ قيامت تمام پردوں كے ہٹنے اورانسانوں كے الله واحد پر يقين پيدا كرنے كا دن ہے _

أعينهم فى غطاء ...كفروا با يات ربّهم ولقائه

پروردگار كى ملاقات سے مراد يقينا محسوس ملاقات نہيں ہے _(لا تدركه الابصار ) بلكہ اسكا مطلب يہ ہے كہ انسان روز قيامت الله واحد كى حقانيت كا علم پيدا كرے گا اگر چہ كفار نے اس قسم كى ملاقات كا انكار كيا ہو_

۵_پروردگار كى آيات كا كفر اور قيامت كا انكار كرنے كا نتيجہ انسان كے اعمال كى تباہى كى صورت ميں نكلتا ہے اور قيامت ميں يہ كوئي فائدہ نہ ديں گے_الذين كفروا با يات ربّهم و لقائه فحبطت أعمالهم

'' حبط'' سے مراد اعمال كا بتاہ اور فاسد ہونا ہے_

۶_ كفاركے اعمال كا حبط ہونا وہى انكى دنياوى كوشش اور محنت كا ضايع ہونا ہے _

الذين ضل سعيهم فى الحياة الدنيا ...فحبطت أعمالهم

۷_ انسان كا عقيدہ اورنظريہ اسكے اعمال كى عظمت اور پستى ميں براہ راست اثر ركھتا ہے _

۸_ كفار كے فضول اورتباہ شدہ اعما ل قيامت ميں حساب وكتاب كے قابل نہيں ہيں _فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

كلمہ ''وزن '' مصدر ہے اوراس سے مراد ہلكے يا بھارى پن كى پيمائش ہے يا متعال كے معنى ميں ہے يعنى وہ چيز جس سے وزن كى پيمائش ہو ( لسان العرب) يہ كہ الله تعالى بعض حبط شدہ اعما ل كو روز قيامت نہيں تو لے گا يہ اس مطلب سے كنا يہ ہے كہ انكے اعمال اس قدر فضول ميں كہ حساب وكتاب كے لائق ہى نہيں ہيں _

۹_ كفار، دنيا ميں باوجود كوشش اور زحمت كے روز قيامت اور پروردگار سے ملاقات كے دن تہى دست اور بغير زادراہ كے ہيں _الذين كفروا ...فحبطت أعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۰_ كفار روزقيامت معمولى سى شخصيت اوراہميت كے بھى حامل نہيں ہيں _فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

''لہم '' كى تعبير بتارہى ہے كہ يہ افراد بذات خود غير اہم ہيں _ جملہ'' فلا نقيم '' كا '' حبط عمل '' پر مفرع ہونا بتاتاہے كہ انكاغير اہم ہونا انكے فضول اعمال كى بناء پر ہے _

۵۷۰

۱۱_ قيامت، اعمال كى پيمائش اور حساب وكتاب كا دن ہے _فلا نقيم لهم يوم القيامةوزنا

آيت ميں موجود تعبير سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ روز قيامت لوگوں كے اعمال كے حساب وكتاب كيلئے كچھ معيار اورميزان بنائے گئے ہيں ليكن بعض لوگوں كيلئے ہر قسم كے قابل اہميت عمل كے فقدان كى بناء پر كوئي معيا ر و ميزان نہيں ہے _

۱۲_ روز قيامت غير خدا كے قصد سےبجالاےگئے اچھے اعمال بھى برے اعمال كى مانند اہميت اور حساب وكتاب سے خالى ہيں _وهم يجسون انهم يحسنون ...فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۳_ انسان كى اہميت اسكے اعمال كى بناء پر ہے _فحبطت اعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۴_ معاد اور پروردگار سے ملاقات پر ايمان، اصول عقائد ميں خاص اہميت كا حامل ہے _

كفروا بايات ربّهم ولقائه ...فلا نقيم لهم يوم القيامةوزنا

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كا كردار ۲; الله تعالى كاہدايت دينا ۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳

الہى آيات :الہى آيات كو جھٹلاے كے آثار ۵; الہى آيات كو كردار ۲،۳;الہى آيات كو جھٹلا نے والوں كا خسارہ ۱

اہميتں :اہميتوں كامعيار ۱۳

ايمان :الله تعالى سے ملاقات پر ايمان كى اہميت ۱۴; معاد پر ايمان كى اہميت ۱۴

عقيدہ :عقيدہ كے آثار ۷

عمل :اخروى عمل كا حساب و كتاب ۱۱; اخروى عمل كى اہميت ۱۲; عمل كى اہميت ۷; عمل كى اہميت كا معيار ۱۲;عمل كے آثار ۱۳;عمل كے حبط ہونے كى حقيقت ۶; عمل كے حبط ہونے كے اسباب ۵،۷;عمل ميں نيت ۱۲

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۴،۱۱; قيامت ميں حساب وكتاب ۱۱;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴;قيامت كو جھٹلانے والوں كا خسارہ ۱; قيامت ميں يقين۴

كفار :روز قيامت كفار۹; كفاركى بے اعتبارى ۱۰; كفار كى دنيا ميں كوشش ۹; كفار كے اخروى عمل كا تجزيہ ۸; كفار كے علم كا حبط ہونا ۶،۹; كفار كے عمل كا غير اہم ہونا ۸; كفار كے عمل كى بتاہى ۶

كمال :كمال كے اسباب ۲

لوگ :لوگوں ميں سے سب سے زيادہ خسارہ والا ۱

معاد :معادكو جھٹلانے كے آثار ۵

۵۷۱

آیت ۱۰۶

( ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُواً )

ان كى جزا ان كے كفر كى بناپر جہنم ہے كہ انھوں نے ہمارے رسولوں اور ہمارى آيتوں كو مذاق بناليا ہے (۱۰۶)

۱_ الہى آيات سے كفر كرنے والوں اور معاد كے منكرين كى سزا جہنم ہے _ذلك جزا ؤهم جهنم بما كفروا

يہاں كفرسے مراد پہلى آيت كے قرينہ كى مدد سے الہى آيات اور معاد كاانكار ہے _

۲_كفار كى زندگى كى حقيقت سوائے فضوليات لا حاصل اور خسارہ كے علاوہ كچھ نہيں ہے _ذلك

''ذلك '' ممكن ہے كہ مبتدا محذوف كى خبر ہواور پچھلى آيات كے مضمون پر تاكيد ہو يعنى صرف يہى حقيقت ہے اس كے علاوہ كچھ نہيں ''الأ مر ذلك ولا غير '' اور ممكن ہے كہ يہ مبتداء ہو اور اسكى خبر '' جزاؤہم '' ہو جب كہ ''جہنم '' مبتدا اورخبر كيلئے عطف بيان ہو مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۳_جہنم ان لوگوں كيلئے سزاہے كہ جو محشر كے ميدان ميں زاد راہ كے بغير اور تہى دست ہونگے _

فلا نقيم لهم يوم القيامة وزناً _ ذالك جزاؤ هم جهنّم

۴_ الہى آيات اور پيغمبروں كا مذاق اڑانا كفار كى روش اور انكے جہنمى ہونے اور ا ن كے اعمال كے حبط ہونے كا سبب ہے _جزاؤ هم جهنم بما كفروا واتخذوا أياتى ورسلى هزوا

''ھزواً'' اور ''ھزء اً'' ;كا ايك ہى معنى ہے اوريہ مصدرہے اسكا آيات اور رسل پرحمل مبالغہ كى خاطر ہے راغب نے اس سے مراد مزاح پنہان اور دوسروں نے مذاق اڑانا مراد ليا ہے_

۵_ الہى آيات اور پيغمبروں سے كفر در حقيقت انكا مذاق اڑنا ہے _بما كفروا واتخذوا أياتى ورسلى هزوا

كفا ركى جانب سے آيات اور پيغمبروں كا مذاق اڑانا دو طرح سے تصور ہوگا (۱)زبان اور قلم اور اسطرح كى چيزوں مذاق اڑنا (۲)كلى طور پر

۵۷۲

پيغمبروں اور الہى آيات كے ساتھ بر تائو سے جو مذاق ظاہر ہوتاہے بالفاظ ديگر ممكن ہے كہ كوئي آيات اور انبياء (ع) كے حوالے سے لفظى طور پر مذاق والى بات نہ كرے ليكن اسطرح ان سے برتائو ركھے كہ گويا انہيں حق نہيں سمجھتا اسے صرف اپنى نظر ميں مذاق كے طور پرلے رہاہے_

۶_ بارگاہ الہى ميں الہى رسولوں اورپيغمبروں كى عظمت _جزاؤهم جهنم بما كفرواواتخذوا أياتى ورسلى هزوا

آخرت :اُخروى زاد راہ سے محروم لوگوں كى سزا۳

الہى آيات :الہى آيات كا مذاق ۵;الہى آيات كو جھٹلائے والوں كى سزا ۱ ; الہى آيات كى تكذيب كى حقيقت ۵; الہى آيات كے استہزاء كے آثار۵; الہى آيات كے مذاق اڑانے والے۴

الہى پيغمبر :الہى پيغمبر وں كے مقامات ۶

انبياء:انبياء كا مذاق ۵;انبياء كا مذاق اڑانے كے آثار ۴;انبياء كا مذاق اڑانے والے ۴;انبياء كے مقامات ۶

جہنم:جہنم كے اسباب ۱;۴

جہنمى لوگ:۳

عمل :عمل كے حبط ہونے كے اسباب ۴

كفار:كفار كا خسارہ اٹھا نا ۲; كفار كى فضول زندگى ۲;كفاركے برتائو كى روش ۴;كفار كے عمل كا حبط ہونا۴

كفر:انبياء سے كفر كى حقيقت ۵

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱

آیت ۱۰۷

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ان كى منزل كے لئے جنت الفردوس ہے (۱۰۷)

۱_ الہى آيات اور قيامت پر ايمان لانے والے نيك كردار لوگوں كيلئے فردوس كے باغوں ميں پذيرائي

۵۷۳

كى ضمانت دى گئي ہےإن الذين ء امنوا ...نزلا

پچھلى آيات كے قرينہ سے يہاں ''آمنو'' ميں ايمان كا متعلق الہى آيات اور قيامت ہے ''فردوس '' يعنى سرسبزوادى بعض اہل لغت اسے رومى كلمہ سمجھتے ہيں كہ جو عربى زبان ميں وارد ہواہے ''تاج العروس '' لفظ ''نزل''منزل اور پذيرائي كے سامان ...وغير ہ كے معنى ميں ہے يہاں مندرج بالا مطلب پہلے معنى كى بنا ء پرہے فعل ماضى ''كانت ''زمانہ مستقبل ميں پيش آنے والے واقعات كے حتمى واقع ہونے اور ان كى ضمانت ہونے پر دلالت كررہاہے_

۲_ آخرت كے سرسبزباغات نيك كردار مؤمنين كى پذيرائي كا سامان ہيں _كانت لهم جنّات الفردوس نزلا

''نزل''كا ايك معنى غذا يا دوسرے وسائل ہيں كہ جومہمانوں كى پذيرائي كيلئے استعمال ہوتے ہيں

۳_جنّات ميں بہت سے باغات ہيں _جنات الفردوس

''فردوس '' (سرسبزوادي)سے مراد وہى آنے والى جنّات ہے اور ''جنّات '' يہاں بہت سے باغوں پر دلالت كررہاہے _

۴_ ايمان اور عمل صالح كا ثمرہ دونوں كے اكٹھے ہونے كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے _ء امنوا وعملوا الصالحات

۵_ڈرانے اوردھمكى كے ساتھ ساتھ خوشخبرى او ر بشارت كا آنا قران مجيد ميں تبليغ اور ہدايت كيلئے استعمال ہونے والى روش ہے_جزاؤهم جهنم بما كفروا إنّ الذين ء امنواو عملو ا ا لصا لحات كا نت لهم جنّات ا لفردوس نز لا

۶_عن النبي(ص) :الفر دوس أعلى درجة فى الجنة و فيها يكون عرش الرحمن و منها تفجرأنهارالجنةالاربعه (۱) پيغمبر اكرم (ص) سے روايت ہوئي ہے كہ: جنت كاسب سے بلند مقام فردوس ہے اور عرش رحمان وہا ں ہے اور جنت كے چاروں درياؤں كا سرچشمہ وہاں ہے_

۷_عن النبى (ص): الفردوس من ربوة الجنة هى أوسطهاو أحسنها ( ۲) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي ہے كہ: فردوس جنت كے بلند مقاموں ميں ہے اور وہاں جنت كا در ميانى اور بہترين مقام ہے _/الہى آيات :الہى آيات پر ايمان لا نے و الے ۱/ايمان :ايمان اور عمل صالح ۴;ايمان كے آثار ۴

تبليغ :تبليغ كى روش ۵;تبليغ ميں بشارت ۵; تبليغ ميں ڈراوا ۵

____________________

۱) الدر المنشور ج۵ص۴۶۷_/۲) تفسير طبرسى ج۱۶ح۹ص۳۸_

۵۷۴

جنت :جنت فردوس ۶،۷;جنت كے باغات ۱،۲; جنت كے باغات كا زيادہ ہونا ۳; جنت كے درجات ۶،۷

جنتى لوگ:۱

خوشخبرى :خوشخبرى كے آثار ۵

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۵

روايت :۶/۷

صالحين :صالحين كا انجام۱; صالحين كى آخرت ميں پذيرائي ۲

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۴

قيامت :قيامت پر ايمان لانے والے ۴

مؤمنين :مؤمنين كا انجام ۱; مؤمنين كى آخرت ميں پذيرائي ۲

ہدايت :ہدايت كى روش ۵

آیت ۱۰۸

( خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلاً )

وہ ہميشہ اس جنّات ميں رہيں گے اور اس كى تبديلى كى خواہش بھى نہ كريں گے (۱۰۸)

۱_ نيك كردار مؤمنين بہشت بريں كے باغات ميں جاويدانى زندگى گزاريں گے _جنّات الفردوس نزلاً_ خالدين فيه

۲_اہل بہشت اپنى جگہ سے مكمل طور پر راضى ہونگے اورہاں سے كسى اور مقام پر منتقل ہونے كى يا اس حالت ميں تبديلى كى كبھى خواہش نہيں كريں گے _لا يبغون عنها حولا

''بغى '' سے مراد طلب ہے ''بغى عنہ'' يعنى كسي چيز سے دورى اختيار كرنا اور اسكى جگہ پركچھ اور مانگنا ''حول ''مصدر ہے اور تحول يعنى جگہ تبديل كرنے كا معنى دے رہا ہے لہذا جملہ ''لا يبغون عنھا'' حولاًسے مراد يہ كہ جنّات كے لوگ اپنى موجو د ہ حالت ميں كسى قسم كى تبديلى نہيں چاہيں گے_

۳_جنّات ميں ہميشگي،جنتيوں كيلئے كسى قسم كى تنگى اور تھكاوٹ كا باعث نہ ہوگى _

۵۷۵

خالدين فيها لا يبغون عنها حولا

جملہ ''لايبغون ''خالدين كى مانند''ہم ''كيلئے حال ہے جو كہ آيت ميں ہے يعنى وہ جنّات ميں ابدى زندگى گزا رتے وقت كچھ اور خواہش نہ كريں گے اگرچہ ايك مقام پررہنا اكثر اوقات كچھ تنگى كا باعث بنتاہے ليكن جنّات ايسا مقام ہے كہ جہاں اس قسم كى تنگى بھى نہ ہوگى _

۴_ بہشت برين ميں مؤمنين كيلئے عالى ترين نعمتيں اور انتہائي حسرت وآرزو والى عظمت و آسائش موجودہوگى _

لا يبغون عنها حولا

اكثر تبديلى كى درخواست اس وقت كى جا تى ہے كہ جب اس سے بہتر اور اچھى چيز كا تصور ہوتاہے يہ كہ بہشتى اپنى حالت ميں تبديلى كى درخواست نہيں كريں گے ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ جو كچھ بہشت ميں ان كے پاس ہے اس سے بڑھ كر كسى چيز كا تصور انكے دماغوں ميں نہيں آئے گا كہ اسكى حسرت يا آرزو ركريں _

۵_عن أبى عبدالله (ع) :فى قوله ...لا يبغون عنها حولاً قال :لايريدون بها بدلاً (۱)

امام صادق (ع) سے اس كلام الہى '' ...لايبغون عنہا حولاً''كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا:فردوس ميں رہنے والے فردوس سے ہٹ كر كسى اور جگہ ميں منتقل ہونے كى درخواست نہيں كريں گے_

آسائش:بہترين آسائش۴

جنّات:جنّات كى نعمات۴; جنّات ميں آسائش۴; جنّات ميں تحول۲;جنّات ميں تھكاوٹ ۳; جنّات ميں جابجا ہونا۲،۵; جنّات ميں جاودانگى ۳; جنّات ميں ہميشہ رہنے والے ۱

جنتى لوگ:جنتى لوگوں كا راضى ہونا ۲;جنتى لوگوں كى آسائش ۴

روايت:۵

صالحين :جنّات ميں صالحين۱

مؤمنين :مؤمنين كى اخروى آسائش ۴;جنّات ميں مؤمنين ۱

نعمت:بہترين نعمت۴

____________________

۱)تفسيرقمى ج۲ص۴۶;نورالثقلين ج۳ص۳ ۳۱; ج ۲۵۶_

۵۷۶

آیت ۱۰۹

( قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَاداً لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميرے پروردگار كے كلمات كے لئے سمندر بھى روشنى بن جائيں تو كلمات رب كے ختم ہونے سے پہلے ہى سارے سمندر ختم ہوجائيں گے چاہے ان كى مدد كے لئے ہم ويسے ہى سمندر اور بھى لے آئيں (۱۰۹)

۱_ پروردگا ركى عظمت اور اسكى خلقت مادى اور كلامى نعمات كى بے پناہ وسعت كو بيان كرنا پيغمبر كى ذمہ دارى ميں سے ہے_قل لوكان البحر مداداًلكلمات ربّى لنفد البحر

''كلمہ '' اس لفظ كو كہتے ہيں كہ جس سے كوئي معنى سمجھ ميں آئے _

الله تعالى كے كلمات كے حوالے سے دو طرح كى تفسيروں كا تصور كيا جا سكتاہے (۱) معمول كے مطابق رائج كلما ت مثلاً قرانى آيات (۲) كائنات كے موجودات كہ معنى ميں كہ ان ميں سے ہر ايك لفظ كى مانند ہے كہ جو اپنے صانع پر دلالت كررہاہے جيسا كہ الله تعالى نے مسيح كو اپنا كلمہ قرار ديا ہے حقيقت ميں پہلا معنى الله تعالى كے بارے ميں ياں دوسرے معنى كے مصداق كے علاوہ كچھ نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا كلام بھي اسكى تخليق ہے مندرجہ بالا مطلب كلمہ كے عمومى معنى كے مطابق ہے_

۲_كائنات كے موجودات اور الہى تخليق كے جلو ے لا متناہى اور قابل شمارش نہيں ہيں _

لنفد البحرقبل أن تنفد كلمات ربّي

۳_ دنيا كے دو برابر سمندروں جتنى سياہى بھى الله تعالى كى مخلوقات كو لكھنے اور شماركرنے كيلئے ناكافى ہے_

لوكان البحر مداداً ...لنفد البحر قبل أن تنفد كلمات ربّى ولو جئنا بمثله مدادا

آيت ميں ''مداد'' سے مراد سياہى ہے كہ جولكھنے ميں مددديتى ہے كا كہ لكھنے والا زيادہ لكھ سكے جملہ ''لو كا ن البحر ...'' كا مطلب يہ كہ اگر دنيا كے سمندردو برابر سياہى بن جائيں اور يہ چائيں كہ اس سياہى سے الہى كلمات لكھيں توسياہى تمام ہو جائے گى ليكن پرورودگار كے كلمات اسى طرح باقى رہيں گے لفظ ''مداداً'' سے مراد اگر عون اومددہو تو يہ حال ہوگا يعنى اگرچہ اس دريا كى مانند لے آئيں كہ وہ اس كى مدد كريں اور اگر لفظ ''مداد'' سے مراد سياہى ہو تو وہ مثلہ كى تميز ہوگايعنى''ولو جتنا بمثله من امداد''

۴_الہى ہدايات اور كلمات لا متناہى اور ناقابل حد ہيں _قل لوكان البحر مداداً لكلمات ربّي

۵۷۷

اگر ''كلمات'' سے مراد يہى الفاظ ،معنى كے ساتھ ہوں تو اس صورت ميں آيت كا مطلب يہ ہوگا كہ اگر يہ بناء ركھى جائے كہ جو كچھ پروردگا ر جانتا ہے اسے لفظ كى شكل ميں لے آئيں تو انكو لكھنے كيلئے سمندراور اسكى مثل سمندر كى سياہى نا كافى ہے البتہ يہاں اسطرح بيان كرنے كا مقصد الہى علم كى لا متناہى واقعيت كو قريب كرنا ہے_

۵_كائنات كے پروردگار كا علم اور معلومات لا متناہى اور لامحدود ہيں _قل لوكان البحرمداداًلكلمات ربّى لنفدالبحر

اگر ''كلمات ''سے مراد الله تعالى كا كلام ہو تو انكے لا متناہى ہو نے كا مطلب يہ ہے كہ وہ معارف اور معلومات لا متناہى ہيں كہ جن پر يہ الفاظ اور كلمات دلالت كرتے ہيں _

۶_ الله تعالى كى ربوبيت مخلوقات كے جنم لينے اور اسكے فرامين نازل ہونے كى باعث ہے _لكلمات ربّى ...كلمات ربّي

۷_ پيغمبراكرم(ص) خالق كے لايزال وجودكا سہاراليے ہيں اور اسكى خاص ربوبيت كے سايہ ميں ہيں _

لكلمات ربّى ...كلمات ربّي

۸_جنتى لوگوں كى جاويدانى اور ان كے ساتھ ابدى طور پرنعمتوں كاہونا خالق كے لايزال وجوداور اسكے ختم نہ ہونے والے الہى فيض كى بنيادہے_خالدين فيها ...قل لوكان البحرمداداًلكلمات ربّى لنفدالبحر

۹_ سورہ كہف اور اسميں جوحقائق اور معارف بيان ہوئے ہيں يہ سب كے سب پروردگار كے لا محدود كلمات كا ايك حصہ ہيں _لو كان البحر مداداً لكمات ربّى لنفد قيل أن تنفد كلمات ربّي

ايسے سورہ كہ جس ميں اہم موضوعات مثلا اصحاب كہف ...وغيرہ كے واقعات بيان ہوئے ميں اسكے آخر ميں پروردگار كے لا محدود كلمات كا تذكرہ مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے _

آنحضرت :آنحضرت كا مربّى ہونا ۷;آنحضرت كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كالامتناہى ہونا ۴،۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۶،۷; الله تعالى كى عظمت كا بيان كيا جانا۱; الله تعالى كى نعمات كا بيان كياجانا ۱;اللہ تعالى كے كلمات سے مراد ۹; الله تعالى كے علم كى خصوصيات ۵;اللہ تعالى كے فيض كا جاودانہ ہونا ۸; الله تعالى كے علم كى وسعت ۵

۵۷۸

جنتى لوگ :جنتى لوگوں كى جاودانى كا سرچشمہ ۸

سورہ كہف :سورہ كہف كى اہميت ۹; سورہ كہف كى تعليمات ۹

موجودات :موجودات كا لا متناہى ہونا ۱;۲;۳;موجودات كي خلقت كا سرچشمہ ۶;موجودات كے شما ر ہونے كا نا ممكن ہونا ۲;موجود كا شمار كيا جانا۳

نعمت:نعمتوں كيجاودانى كا سرچشمہ ۸

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ۶

آیت ۱۱۰

( قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارى جيسا ايك بشر ہوں مگر ميرى طرف وحى آتى ہے كہ تمھارا خدا ايك اكيلا ہے لہذا جو بھى اس كى ملاقات كا اميدوار ہے اسے چاہئے كہ عمل صالح كرے اور كسى كو اپنے پروردگار كى عبادت ميں شريك نہ بنائے (۱۱۰)

۱_ پيغمبر(ص) كو حكم دياگيا ہے كہ اپنے بارے ميں فضول اور نامعقول تصورات كے در مقابل اپنے ...بشرى پہلو كو تا كيد سے بيان كريں _قل إنّما أنا بشر مثلكم

لفظ ''انّما '' حصر پر دلالت كرتاہے جملہ ''قل انّما انا بشر''ميں قصر اضافى اصل ميں موصوف كا صفت پرقصر ہے يعنى پيغمبر (ص) بشر ہيں اس سے ماوراء كوئي چيزنہيں ہيں اس طرح كا قصر اس وقت بيان كيا جاتا ہے كہ جب مخاطب، متكلم كے بارے ميں دوسرے خيالات ركھتا ہو اور متكلم ان خيالات كو تبديل كرنے كى كوشش ميں ہو_

۲_ پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ كوتاہ فكر لوگوں كو اپنى شخصيت كے بارے ميں خرافات بيان كرنے سے روكے _قل انّما انا بشر مثلكم

ذيل آيہ كے قرينہ سے ''قل انّما '' كا فرمان اس ليے كہ جاہلوں كے شرك آلود حملات كو رو كا جاسكتے اور پيغمبر(ص) كے بارے ميں پيغمبرى سے ہٹ كر كوئي مقام تجويز نہ كريں جس طرح كہ عيسائيوں نے حضرتعيسي(ع) كے بارے ميں گمان كياہے _

۵۷۹

۳_حضرت محمّد (ص) وحى اور نبوّت سے قطع نظر ايك عام بشر كى مانند ہيں _انّمإنا بشرمثلكم يوحى اليّ

۴_ پيغمبر (ص) نے الله تعالى كے بے پناہ علوم، وحى كے ضمن ميں حاصل كئے_

قل لوكان البحر ...قل إنّما أنا بشر مثلكم يوحى اليّ

۵_پيغمبر سے لامحدود كائنات كے تمام حقائق كى آگاہى كى توقع ركھنابے بنياداصول اور فضول ہے _

قل لوكان البحر ...قل انّما انا بشرمثلكم يوحى اليّ

۶_ الہى رہبروں كو چاہئے كہ وہ ہميشہ عوام كو غلو كرنے سے منع كريں اور اپنے مقام كو زيادہ ظاہر نہ كريں اور اپنى مقام كو جہان ميں وہ زيادہ نہ بڑھائيں _قل إنّمإنا بشرمثلكم

اگرچہ آيت ميں پيغمبر كو خطاب ہے ليكن قرانى خصوصيات كے پيش نظر يہ فرمان عمومى ہے اور دينى رہبروں ہے كہ ہميشہ لوگوں كو يہ نكتہ بتاتے رہيں كہ وہ بھى بشرہيں تا كہ ...انكے ذہنوں ميں انكے بارے ميں الوہيت كا معمولى ساتصور بھى نہ پيداہو_

۷_ لوگوں كيلئے الله واحدكے علاوہ منع كوئي معبودنہيں ہے _أنما إلهكم اله واحد

۸_ الله تعالى كى توحيد اور وحدانيت، پيغمبر(ص) پر ممتازترين عقيدتى پيغامات كى صورت ميں وحى ہوئے ہيں _

يوحى إليّ أنّمإلهكم اله واحد

۹_توحيد پرست انسان كو چاہئے كہ ہميشہ الله تعالى كى رضايت تك پہنچنے كى طلب ميں رہے _الهكم اله واحد فمن كان يرجوا لقاء ربّه فعل ماضى ''كان'' فعل مضارع''يرجوا'' كے ساتھ استمرار كو بيان كر رہاہے اور ''فا'' تفريع مندرجہ بالا مطلب كوبيان كررہى ہے _

۱۰_ قيامت كا برپا ہونااور تمام لوگوں كا الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونااسكے معبود واحد ہونے كا لازمہ ہے_

أنّما الهكم اله واحدفمن كان يرجوا لقاء ربّه

۱۱_قيامت الله تعالى سے ملاقات اوراسكى روشن خصوصيات كا مشاہدہ كرنے كا دن ہے _فمن كان يرجوا لقاء ربّه

طے ہے كہ الله تعالى سے ملاقات سے مراداسكا حسّى مشاہدہ نہيں ہے چونكہ يہ چيز عقلى اور شرعى حوالے سے محال ہے''لاتدركه الأبصار '' لہذا ''فليعمل عملاًصالحاً'' كے قرينہ كى

۵۸۰