تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 200137
ڈاؤنلوڈ: 2147


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200137 / ڈاؤنلوڈ: 2147
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

( من عليہا ) سے مراد، زمين كے تمام موجودات ہو سكتے ہيں البتہ كلمہ ( من ) كا استعمال اس بناء پر ہوا كہ( ذوى العقلا ئ) غير ذوى العقول پر برترى ركھتے ہيں _

۶_اللہ تعالي، بغير فرزند كے اور اس سے بے نياز ہے_ما كان الله أن يتخذ من ولد إنا نحن نرث الأرض ومن عليه

گذشتہ آيات ميں حضرت عيسي(ع) كے فرزند الہى ہونے كاذكر زير بحث آيا تواس بيان سے كہ تمام موجودات الله تعالى كى طرف لو ٹ جائيں گے اور وہ ان سے ہے بانياز اس گمان كے باطل ہونے پرتاكيد ہوئي ہے _

۷_روز قيامت، انسان كا دنيا ميں اپنى اعتبارى مالكيت سے رابط بالكل كٹ جائيگا _و أنذرهم يوم الحسرة ...إنا نحن نرث الأرض ومن عليها و إلينا يرجعون الله تعالى نے زمين كے ساتھ ساتھ زمين والوں كو بھى اپنى ميراث جانا ہے يعنى ملك اعتبارى كے ساتھ ساتھ مالك اعتبار ى بھى لہذا روز قامت يہ دونوں صرف اپنے حقيقى مالك كے ساتھ ہى مرتبط ہونگے_

اسماء وصفات :صفات جلال ۶

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۶; الله تعالى كا منزہ ہونا ۶; الله تعالى كى بے نيازى ۶; الله تعالى كى مالكيت كى خصوصيات ۲; الله تعالى كى وراثت ۱;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۱

الله تعالى كى طرف لوٹنا۴;۵

انسان :انسانون كا انجام ۴;انسانوں كا وارث ۱; روز قيامت انسان ۷

ثروت :ثروت كے آثار ۳

زمين :زمين كے وارث ۱

غفلت :غفلت كا پيش خيمہ ۳

قدرت :قدرت كے آثار ۳

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷; قيامت ميں دنيا وى مالكيت ۷

كفر :كفر كا پيش خيمہ ۳

موجودات :

۶۸۱

موجودات كاانجام ۵;موجودات كى مالكيت كى خصوصيات ۲

نظريہ كائنات :توحيدى نظر يہ كائنات ۴;۵

آیت ۴۱

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقاً نَّبِيّاً )

اور كتاب خدا ميں ابراہيم كا تذكرہ كرو كہ وہ ايك صديق پيغمبر تھے (۴۱)

۱_ آنحضرت كا كى ذمّہ دارى ہے كہ قران ميں سے حضرت ابراہيم كى داستان ياد دلائيں _واذكر فى الكتب إبراهيم

۲_ پيغمبروں اور اخلاق و معنويت كے نمونوں كا ذكر و تجليل قرآن مجيد ميں استعمال شدہ ہدايتى و تبليغى روشوں ميں سے ايك روشن ہے_واذكر فى الكتب إبراهيم انه كان صدّيقا

۳_ حضرت ابراہيم(ع) كى زندگى اور ان كے خصوصيات ، زندگى ساز اور درس آموز ہيں _واذكرفى الكتب إبراهيم

۴_الہى ومعنوى شخصيتوں كى ياد منانے اور ا ن كے تكريم و تجليل كا ضرورى ہونا _واذكر فى الكتب إبراهيم

۵_ حضرت ابراہيم(ع) صدّيقين اور الہى پيغمبروں ميں سے تھے _واذكر فى الكتب إبراهيم انه كان صديقانبيّا

۶_ حضر ت ابراہيم كردار وگفتارميں ہم آہنگى اور سچائي كے حوالے سے عروج پرتھے _إنه كان صديقا

( صدّيق ) صيغہ مبالغہ ہے يعنى جس سے بہت زيادہ سچائي ظاہر ہو بعض اہل لغت نے (صديق) كا معنى يہ كيا ہے كہ وہ جو اپنے گفتار او ر اعتقاد ميں صادق ہو اپنى سچائي كو اپنے عمل ميں ثابت كيا ہو (مفردات راغب)

۷_ حضرت ابراہيم (ع) كا مقام نبوت اور صديق ہونا ، انكى قرآن ميں تجليل اور ياد كا موجب بنا_و إذكر فى الكتب إبراهيم كان صديقاً نبيّ جملہ (انہ كان صديقا نبيا )(و اذكر) كيلئے علت كے مقام پر ہے _

۸_ معنوى عظمتيں اور گفتار و عمل ميں سچائي و نيكى ،افراد كى ياد و نام كى تكريم كيلئے اہم معيار ہيں _و اذكر إنه كان صديّقاً نبيّا حضرت ابراہيم(ع) كا انكے مقام نبوت اور صديق ہونے كى بناء پر ياد كيا جانا ان تمام لوگوں كيلئے

۶۸۲

درس ہے كہ سچائي كى ترويج كرنے ميں شخصيتوں كے معنوى اور حقيقى جوانب كو مد نظر ركھناچايئے

۹ الہى اور معنوى مقامات تك پہنچنے كيلئے ہر حوالے سے سچائي كى راہ ميں قدم بڑھانے كا خصوصى كردار ہے_

إنه كان صديّقاً نبيّا

حضرت ابراہيم (ع) كى صفات ميں سے (صديق) كا ذكر كرنا اور اسے نبوت كے وصف پر بھى مقدم ركھنا بتا رہاہے كہ'' صديق ہونا'' درجات و مقامات تك پہنچنے ميں عمدہ كردار ادا كرتا ہے_

۱۰ _ صداقت، مقام نبوت تك پہنچنے كى شرط ہے _إنه كان صديقاً نبيا

(صدّيقا) كا (نبيّا) پر مقدم ہونا، مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ كر رہا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱

ابراہيم(ع) :ابراہيم كى راست گوئي ۶; ابراہيم كى صداقت ۵، ۶; ابراہيم كى صداقت كے آثار ۷; ابراہيم كى نبوت۵;ابراہيم كى نبوت كے آثار ۷; ابراہيم كے فضائل ۶، ۷; ابراہيم كے قصہ سے عبرت ۳;ابراہيم كے مقامات ۵

انبياء:انبياء كا احترام ۲; انبياء كى تعظيم۲

اولياء اللہ:اولياء الله كى تعظيم كى اہميت ۴

اہميتں :اہميتوں كا معيار۸; معنوى اہميتں ۸

تبليغ:تبليغ كى روش ۲

تكريم :تكريم كا معيار ۸

ذكر :ابراہيم كے ذكر كے اسباب ۷; انبياء كا ذكر۲; بہترين نمونوں كا ذكر ۲; قصہ ابراہيم كا ذكر۱

راست گوئي:راست گوئي كى اہميت ۸

صداقت:صداقت كى اہميت ۸; صداقت كے آثار ۱۰

عبرت:عبرت كے اسباب ۳

قرآن:قرآن كے قصص ۱

نبوت:نبوت كى شرائط ۱۰

ہدايت :ہدايت كى روش ۲

۶۸۳

آیت ۴۳

( إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئاً )

جب انھوں نے اپنے پالنے والے باپ سے كہا كہ آپ ايسے كى عبادت كيوں كرتے ہيں جو نہ كچھ سنتا ہے نہ ديكھتا ہے اور نہ كسى كام آنے والا ہے (۴۲)

۱_ حضرت ابراہيم (ع) نے آذر كى بت پرستى كى بناء پر اس سے بحث اور گفتگو كي_إذ قال لأبيه ى أ بت لم تعبد ما لا يسمع و لا يبصر و لا يغنى عنك شيئا جيسا كہ سورہ انعام ميں آيا ہے حضرت ابراہيم كے مخاطب كا نام آزر تھا_

۲ آزر (حضرت ابراہيم (ع) كا باپ يا چچا) مشرك اور بت پرست تھا_إذ قال لأبيه ياأبت لم تعبد مالا يسمع

(آزر) يا تو حضرت ابراہيم(ع) كا باپ تھا جيسا كہ بعض آيات كے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے اور چند روايات بھى اس چيز كى تائيد كر تى ہيں يا يہ كہ دوسرى روايات كے مطابق انكا چچا ہے چونكہ كلمہ (اب) كاعرب زبان ميں (چچا) پر بھى اطلاق ہوتا ہے_ قرآن ميں سورہ بقرہ كى ايك سوتينتيويں آيت ميں يہى معنى استعمال ہوا ہے (نعبد إلہك و إلہ آبائك إبراہيم و إسماعيل) اس آيت ميں لفظ (اب) چچا كے معنى ميں بھى استعمال ہوا ہے كيونكہ اسماعيل ، يعقوب(ع) كے چچا تھے _بعض مفسرين كا كہنا ہے كہ آزر، ابراہيم كے نانا تھے_

۳_ آزر كے منحرف عقيدہ اور شرك كے ساتھ حضرت ابراہيم (ع) كا منطق و دليل سے سامنا كرنا_

لم تعبد ما لا يسمع و لا يبصر

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) كى آزر كے ساتھ گفتگو انكى نبوت كے زمانہ ميں ہوئي تھي_إنه كان صدّيقا نبيّا إذ قال لأبيه

(إذ قال ) كے بارے ميں چند ادبى احتمالات موجود ہيں (۱) ابراہيم كيلئے بدل ہو تو اس صورت ميں پچھلى آيت ميں ( اذكر ) كيلئے حكم مفعول ركھتا ہے (۲) ''كان'' يا'' نبيا''كيلئے ظر ف ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر ہے _

۵_ آزر ايسے بتوں كى پرستش كرنے والاتھا جو ديكھنے سننے اور كچھ كرنے سے محروم اور خطرہ كے مقابل اپنے دفاع سے عاجز تھے_مالا يسمع ولا ييصر ولا يغنى عنك شيًا

۶۸۴

۶_ بتوں كا فہم و ادراك سے محروم ہونا ، اپنى ضروريات پورى كرنے اور خطر ہ سے بچنے سے انكى ناتواني، حضرت ابراہيم كى بت پرستى كے غلط ہونے پر دليل تھى _ياأبت لم تعبد ما لا يسمع ولا يبصر ولا يغنى عنك شيئا

( اغنا ئ)'' لايغني'' كا مصدر كفايت كرنے اور روكنے كا معنى ديتا ہے (لسا ن العرب سے اقتباس ) اور جملہ (لا يغنى عنك شياً ) يعنى نہ تم سے كوئي چيز دور كى ہے اور تمہيں اس سے كفايت نہيں كرتا _

۷_ سماعت و بصارت (ادراك) ضرورت پورى كرنے اور خطرات كو دو ر كرنے پر قدرت، معبود حقيقى كى واضح سى شرط ہے _لم تعبد ما لا يسمع ولا يبصر ولا يغنى عنك شيئا

۸_ ضروريات پورى كرنا اور خطرات كو دفع كرنا، يہ معبودوں كى عبادت ميں اہم ترين انگيزہ ہوتاہے _يأ بت لم تعبد ما لا يغنى عنك شيئ آزر كى بت پرستى كے خلاف حضرت ابراہيم كى دليلوں ميں سے ايك يہ تھى كہ بت تمھارى ضروريات كو پورا كرنے پر قادر نہيں ہيں لہذا تم كس ليے ان كى پرستش كرتے ہوا اس استدال ہے استفادہ ہوتا ہے كہ ضروريات كو پورا كرنا ، عبادت كرنے كى اہم ترين دليل ہے_

۹_ سوالات كے ذريعے لوگوں كو اپنے عقيدہ اور اعمال پرتحقيق و فكر ابھارناتربيت و تبليغ كى بہترين روش ہے _

لم تعبد مالا يسمع ولا يبصر

۱۰_عقائد ميں فرعى اور ادب كے ساتھ ساتھ منطقى انداز ميں دليل ديتے ہوئے گفتگواور دعوت توحيد دينا ضرورى ہے _

ى أبت لم تعبد ما لا يسمع حضرت ابراہيم(ع) نے آز ر كوميرے والد) كى تعبير كے ساتھ خطاب كيا ہے اسميں انتہائي لطافت و محبت ہے_ بعد والے جملا ت جو كہ دليل والے انداز ميں بيان ہوئے سب كے سب واضح مقدمات اور منطقى نتائج پر مشتمل ہيں _حضرت ابراہيم كے انداز گفتگو سے يہ نتيجہ ليا جا سكتا ہے كہ عقائد ميں گفتگو كے وقت ان دواركان كا ضر ور لحاظ كرنا چاہيے _

۱۱_ بت پرستى كى نفى ميں حضرت ابراہيم كے آزر كے ساتھ مناظر ے بہت اہم اور ياد وتكريم كے قابل ہيں _واذكرفى الكتب إبراهيم إذقال لا بيه مالا يسمع ولا يصبر ولا يغنى عنك شيئ ''إذ قال'' ''إذ ''ميں ابراہيم سے بدل ہے اور

حقيقت ميں '' اذكر'' كيلئے مفعول ہے _ حضرت ابراہيم كا انداز استدلال اور استعمال شدہ مفاہيم بتارہے ہيں كہ انكى گفتگو كا يہ مجموعہ كسقدر اہم اور ياد كے قابل تھا_

۶۸۵

۱۲_ پيغمبروں كى گفتگو اور استدلال غورو فكر كے لائق اور لوگوں كو تبليغكى روش اخذ كرنے كا سرچشمہ ہے_

إذقال لا بيه ياأبت لم تعبدمالا يسمع

۱۳_ رشتہ دارى اور معاشرتى روابط، تبليغ اور الحاد كى مخالفت ميں مانع نہيں ہونے چاہيے _إذقال لا بيه ياأبت لم تعبد مالا يسمع

آزر :آزر كا شرك ۲،۳،۵;آزركى بت پرستى ۱،۲ ، ۵ ;

ابراہيم :ابراہيم كا باپ ۲; ابراہيم كا چچا ۲; ابراہيم كے بحث كى روش ۳،۴; ابراہيم كا شرك سے مقابلہ كرنا ۱،۳،۱۱; ابراہيم كا قصہ ۱، ۳; ۴،۱۱;ابراہيم كى بحث و گفتگو ۱; ابراہيم كى بحث و گفتگو كى اہميت ۱۱;ابراہيم كى بحث و گفتگو كا وقت ۴ ; ابراہيم كى گفتگوكى روش ۳;ابراہيم كى نبوت ۴;

استدلال :استدلال كا طريقہ ۱۰

انبياء:انبياء سے سيكھنا ۱۲انبياء كااستدلال ۱۲; انبياء كى تعليمات ۱۲; انبياء كى سيرت ۱۲

بت :بتوں كا عجز ۵; ۶; بتوں كى درك سے محروميت ۶

بت پرستى :بت پرستى كے بطلان پر دلائل ۶

بلائيں :بلاؤں كے دور ہونے كى اہميت ۸

تبليغ :تبليغ كى روش ۹،۱۰;تبليغ ميں ادب ۱۰; تبليغ ميں خطرات كى پہچاں ۱۳; تبليغ ميں مہربانى ۱۰

تربيت :تربيت كى روش ۹

تفكر :تفكر كا پيش خيمہ ۹

رشتہ دار :رشتہ داروں كى ہدايت ۱۳

سجے معبود :سچے معبود وں كا ادراك ۷; سچے معبودوں كى بصارت ۷; سچے معبود وں كى سماعت ۷; سچے معبودوں كى شرائط ۷; سچے معبودوں كى قدرت ۷

سوال :سوال كے فوائد۹

شرك:شرك سے مقابلہ كرنے كى اہميت ۱۳

ضرورتيں :ضرورتوں كو پوراكرنے كى اہميت ۸

۶۸۶

عبادت :عبادت كا انگيزہ ۸

عقيدہ :عقيدہ كے بارے ميں سوال ۹

عمل :عمل كے بارے ميں سوال ۹

معاشرتى روابط:معاشرتى روابط كا كردار ۱۳

ياد :ابراہيم كے استدلال كى ياد ۱۱

آیت ۴۳

( يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطاً سَوِيّاً )

ميرے پاس وہ علم آچكا ہے جو آپ كے پاس نہيں آيا ہے لہذا آپ ميرا اتباع كريں ميں آپ كو سيدھے راستہ كى ہدايت كردوں گا (۴۳)

۱_ حضرت ابراہيم(ع) كا دوسروں كى ہدايت كيلئے خصوصى علم ومعلومات كا حامل ہونا _

ى أبت إنى قد جاء نى من العلم مالم يا تك

۲_ حضر ت ابراہيم كا الہى دانش وعلم، آزر كو اپنى پيروى كى طرف دعوت كى اساس ٹھہرا_

إنى قد جاء نى من العلم ما لم ياتك فاتبعني

۳_ حضرت ابراہيم كى معلومات محدود تھيں _قد جاء نى من العلم ما لم يأتك

(من العلم ) ميں '' من ''تبعيض كيلئے ہو اور'' من العلم ''( ما) كيلئے حال ہو تو مندرجہ بالا نكتہ كااستفادہ ہوگا _

۴_ حضرت ابراہيم(ع) نے آزر كو شرك چھوڑنے اور اپنى پيروى كى طرف دعوت دى _

يأبت إنى قد جاء نى من العلم ما لم يا تك فاتبعنى أهدك صراطاً سوّيا

۵_حضرت ابراہيم(ع) آزر سے مناظرہ كرنے سے پہلے ايك ہدايت يافتہ مؤحد اور آگاہ انسان تھے _

۶_ آزر كو حضرت ابرہيم كى راہنمائي و ہدايت، لطف و مہربانى كے ساتھ تھى _يا أ بت فاتبعنى أهدك صراطاً سويا

( يا أبت ) كا خطاب، حضرت ابراہيم كى آزرسے اظہار شفقت كو حكايت كررہا ہے _اسكے علاوہ يہ كہ انہوں نے آزر كو جاہل نہيں كہا اور اپنى محدود معلومات كى بھى وضاحت كى ( من العلم)يہ روش، مخاطب كيلئے عطوفت و محبت سے سرشار ہے_

۶۸۷

۷_ رشتہ داري، دين و توحيد كى تبليغ اور شرك سے مقابلہ ترك كرنے كا موجب نہيں بننى چاہيے _ياأبت لم تعبد ى أبت

۸_ پيغمبروں كى پيروي، علم و دانش كى پيروى ہے _يا أبت إنى قد جاء نى من العلم ما لم يأتك

۹_ناآ گاہ افراد كو باخبر لوگوں كى پيروى كرنا چاہيے _قد جاء نى من العلم مالم يأتك فاتّبعني

۱۰_ علم و عالم كى عظمت و بلندى _إنى قد جاء نى من العلم ما لم يأتك

۱۱_ علم، ذمہ دارى لانے والااور علماء وباخبر لوگوں كا وظيفہ ہے كہ وہ دوسروں كى ہدايت كريں _قد جاء نى من العلم فاتّبعني حضرت ابراہيم نے اپنى ہدايت دينے كى ذمہ دارى كا سرچشمہ اپنا علم و آگاہى كو قرار ديا_يہ نكتہ قرآن ميں ابراہيم كى زبان سے بيان ہونا علم كى ذمہ دار ى پيدا كرنے كو خوب واضح كر رہا ہے _

۱۲_آزر ،اپنى بت پرستى كى طرف ميلان كو علمى ميلان سمجھتا تھا _إنى قد جاء نى من العلم ما لم يا تك

( ما لم ى أتك ) كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيم يہ چاہتے تھے كہ آزر كو علم كى محروميت سے واقف كريں _ يہ چيز بتارہى ہے كہ ابراہيم كا سامنا ايسے شخص سے تھا كہ جو اپنى جہالت سے بے خبر اور اپنے آپ كو عالم سمجھتا تھا _

۱۳_جہالت، شرك اور بت پرستى ميں مبتلا ہونے كا پيش خيمہ ہے _لم تعبدمالا يسمع ياأبت إنى قد جاء نى من العلم ما لم يا تك حضرت ابراہيم (ع) نے ادب كى رعايت كرتے ہوتے آزر كو جاہل نہيں كہا بلكہ علم كى نسبت اپنى طرف دى ہے_ انكى كلام مفہوم يہ ہے كہ آزر جاہل ہے اور اسكا يہ جاہل ہونا موجب بنا كہ وہ بت پرستى ميں مبتلاء ہو _

۱۴_ حضرت ابراہيم (ع) كا خصوصى علم سے مزين ہونا انسانوں كو راہ راست كى طرف افراط و تفريط سے ہٹ كر ہدايت كا موجب بنا_إنى قد جاء نى من العلم مالم يا تك فاتبعنى أهدك صراطاً سويا

(سوى ) ايسى چيز كو كہا جاتا ہے كہ جو افراط وتفريط سے محفوظ ہو ( مفردات راغب ) اور'' صراطاً سوياً'' يعنى مكمل معتد ل راہ جو افراط وتفريط سے محفوظ ہو _

۱۵_پيغمبر، انسانوں كو مكمل اور سيدھے، افراط و تفريط سے دور راستہ كى طرف ہدايت كرتے ہيں _فاتبعنى أهدك صراطاً سويا ً

۱۶_اللہ واحد كى بندگى ،سيدھى اور معتدل راہ ہے كہ جوہر قسم كے افراط و تفريط سے پا ك ہے _

۶۸۸

أهدك صراطاً سوي

۱۷_ شرك، بت پرسى كا راستہ ، كج اور غير معتدل ہے _لم تعبد مالا يسمع فاتّبعنى أهدك صراطاً سوي

۱۸_ دوسروں كى راہنمائي اور ہدايت كيلئے اپنے فضائل اور كمالات بيان كرنا، جائز اور پسنديدہ ہيں _

إنى قدجاء نى من العلم مالم يا تك فاتّبعنى أهدك صراطاً سوي

آزر :آزر كا عقيدہ ۱۲; آزر كو دعوت ۲،۴;آزر كى بت پرستى ۱۲

ابراہيم :ابراہيم كا علم ۱،۵،۱۴; ابراہيم كا قصہ ۴، ۵،۶; ابراہيم كا ہدايت دينا ۱;ابراہيم كى توحيد ۵; ابراہيم كى پيروى كا معيا ر ۲;ابراہيم كا استدلال ۵ ; ابراہيم كى پيروى ۲; ابراہيم كى دعوتيں ۲،۴; ابراہيم كى ہدايت دينے كى روش ۶;ابراہيم كى ہدايت دينے كى خصوصيات ۱۴;ابراہيم كى مہربانى ۶; ابراہيم كى ہدايت ۵; ابراہيم كے علم كاسرچشمہ ۲;ابراہيم كے علم كى محدويت ۳; ابراہيم كے علم كے آثار ۲ ;ابراہيم كے فضائل ۱ ، ۱۴

اپنى تعريف :اپنى تعريف كا جائز ہونا ۱۸; اپنى تعريف كے احكام ۱۸

الله تعالى :الله تعالى كى عبوديت ۱۶

انبياء:انبياء كى پيروى ۸; انبياء كى ہدايت دينے كى خصوصيات ۱۵

اہمتيں :۱۰

ايمان:توحيد پر ايمان ۸

بت پرستى :بت پرستى سے انحراف ۱۷; بت پرستى كا پيش خيمہ ۳

تبليغ :تبليغ كو درپيش خطرات كى پہچاں ۷

توحيد :توحيد كى اہميت ۷

جہالت :جہالت كے آثار ۱۳

جہلاء :جہلاء كى ذمہ دارى ۹

دين :دين ميں تبليغ كى اہميت ۷

ذمہ دارى :ذمہ دارى كا پيش خيمہ۱۱

رشتہ دارى :رشتہ دارى كا پيش خيمہ۷

۶۸۹

شرك :شرك سے انحراف ۱۷; شرك سے جنگ كى اہميت ۷;شرك سے دورى ۴; شرك كاپيش خيمہ ۱۳

صراط مستقيم ۱۶:صراط مستقيم كى طرف ہدايت ۱۴;۱۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۷

علم :علم كى اہميت ۱۰; علم كى پيروى ۸;علم كے آثار ۱۱

علمائ:علماء كا ہدايت دينا۱۱;علماء كى اہميت ۱۰; علماء كى پيروى كى اہميت ۹; علماء كى تقليد كى اہميت ۹; علماء كى ذمہ دارى ۱۱

عمل :پسنديدہ عمل ۱۸

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۱۸

ہدايت يافتہ ۵

آیت ۴۴

( يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَنِ عَصِيّاً )

بابا شيطان كى عبادت نہ كيجئے كہ شيطان رحمان كى نافرمانى كرنے والا ہے (۴۴)

۱_ حضرت ابراہيم نے آزر كو شيطان كى پرستش سے منع كيا _يا أ بت لا تعبد الشيطان

۲_ بت پرستي، در حقيقت شيطان پرستى ہے _ياأبت لم تعبد ما لا يسمع ولا يبصر ياأبت لا تعبد الشيطان

مسلّم يہى ہے كہ آزر بت پرست تھا نہ شيطان پرست ليكن حضرت ابراہيم نے بت پرستى كو شيطان پرستى كى مانندقرار ديا ہے اور اسے لا تعبد) كى تعبير سے يا د كياہے لہذا حضرت ابراہيم كى نظر ميں بت پرستى در حقيقت شيطان كے مقابل خضوع او ر اظہار اطاعت ہے اوريہ ايك قسم كى اسكى پرستش ہے _

۳_ شيطان، لوگوں كو بت پرستى اور شرك كى طرف دعوت دينےميں سر فہرست ہے _لم تعبد ما لا يسمع لا تعبد الشيطان

۴_ شيطان كى اطاعت، در حقيقت اسكى پرستش ہے _

۶۹۰

لم تعبد مالا يسمع لا تعبد الشيطان

اگر چہ بتوں كى عبادت اور شيطان كى عبادت دو جدا چيزيں ہيں ليكن حضرت ابراہيم نے دونوں كو ايك ہى قرار ديا ہے اسكى وجہ شائديہ ہوكہ شيطان انسان كو شرك ابھارتا كرتا ہے _ لہذا ( قرآن ) نے اسكى اطاعت كو اسكى عبادت كہا ہے _

۵_شيطان كى پرستش، راہ راست اور تعادل سے انحراف ہے _فاتّبعنى أهدك صراطاً سوياً لا تعبد الشيطان

۶_ شيطان، پروردگار كے مقابل انتہائي نافرمان مخلوق اوراسكى وسيع رحمت اور نعمات كے مقابل نا شكر اور قدر نا شناس ہے _إنّ الشيطان كا ن للرحمن عصيا (عصى ّ) مبالغہ كيلئے آتا ہے _( مصباح)

۷_ الله رحمان كے مقابل، شيطان كا سركش ہونا ہى اسكى اطاعت سے پرہيز كرنے پر كافى دليل ہے _

لا تعبد الشيطان إن الشيطان كان للرحمن عصّيا

۸_شيطان كى اطاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا كفران اور قدر نا شناسى ہے _لا تعبد الشيطان إن الشيطان كان للرحمن عصّيا ( رحمن ) صيغہ مبالغہ اور الله تعالى كے ناموں ميں سے ہے جملہ (كان للرحمن ...) شيطان كے غلط كام پرعلت لانے كى مانندہے كيونكہ وسيع رحمت كى حامل ذات كے مقابل سر كشى كرنا اسكى نا شكرى پر اصرار كى مانند ہے _اور جملہ ( لا تعبد ...) كى دلالت يہ ہے كہ جو بھى شيطان كى پيروى كرے وہ بھى اسى طرح ہوگا_

۹_ گناہ گاروں اور الله تعالى كے فرامين سے سركشى كرنے والوں كى اطاعت و پيروى ،ايك غلط كام اور اسكى نعمتوں كى ناشكرى ہے _لا تعبد الشيطان أن الشيطان للرحمن عصيّا

۱۰_اللہ تعالى كى وسيع رحمت كى طرف توجہ، بندوں كو اسكى نافرمانى سے بچاتى ہے _إنّ الشيطان كان للرحمن عصيّا

۱۱_ لوگوں كے وجدان و عقل كو انصاف كيلئے ابھا رنا، حضرت ابراہيم كى ارشاد و تبليغ كى روش ہے _

لم تعبد مالا يسمع لا تعبد الشيطان إنّ الشيطان كان للرحمن عصيّا

۱۲_ الله تعالى كى وسيع رحمت كے با وجود اسكى نافرمانى پر اصرار، نا پسنديد ہ او رغلط كا م ہے _

لا تعبد الشيطان إن الشيطان كان للرحمن عصيّا

۱۳_ ''رحمن ''اللہ تعالى كے اوصاف ميں سے ہے _كان للرحمن عصيّا

۱۴_ آزر، الله تعالى كے رحمان ہونے اور اسكے فرامين سے سركشى كے غلط ہونے سےآگاہ اور معترف تھا _

إنّ الشيطان كان للرحمن عصيّا

۶۹۱

جملہ ( إن الشيطان )، ( لا تعبد ) نہى كيلئے علت اس صورت ميں ہے كہ جب آزر نے الله تعالى كے فرمان سے شيطان كى سركشى كے غلط ہونے كا اعتراف كيا ہو_

آزر :آزر كا اقرار ۱۴; آزر كى نہى ۱

ابراہيم (ع) :ابراہيم كا قصہ ۱;ابراہيم كى روش تبليغ ۱۱; ابراہيم كے نواہي۱

اسماء صفات :رحمان ۱۳

اطاعت :شيطان كى اطاعت كے آثار ۴;۸;گناہ گاروں كى اطاعت ۹; نافرمانوں كى اطاعت ۹

اقرار :الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۱۴; الله تعالى كى نافرمانى كے ناپسنديدہ ہونے كا اقرار ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۶

بت پرستى :بت پرستى كى حقيقت ۲

تعقل :تعقل كے ليے پيش خيمہكى فراہمي۱۱

ذكر :الله تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰

رہبر :بت پرستى كے رہبر ۲; شرك كے رہبر ۳

شيطان :شيطان سے دورى كے دلائل ۷; شيطان كا كردار ۳; شيطان كا كفران ۶; شيطان كى نافرمانى ۶;شيطان كى نافرمانى كے آثار ۷

صراط مستقيم :صراط مستقيم سے گمراہى ۵

عبادت :شيطان كى عبادت ۲; ۴;شيطان كى عبادت سے نہى ۱

عمل :ناپسنديدہ عمل ۹;۱۲

كفران :كفران نعمت ۶،۸،۹

نافرمانى :الله تعالى كى نافرمانى ۶،۷;اللہ تعالى كى نافرمانى سے موانع ۱۰; الله تعالى كى نافرمانى پر اصرار كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲

وجدان :وجدان كى قضاوت ۱۱

۶۹۲

آیت ۴۵

( يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَن فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيّاً )

بابا مجھے يہ خوف ہے كہ آپ كو رحمان كى طرف سے كوئي عذاب اپنى گرفت ميں لے لے اور آپ شيطان كے دوست قرار پاجائيں (۴۵)

۱_ حضرت ابراہيم(ع) نے آزر كو وعظ كرتے ہوئے بت پرستوں كےليے سخت الہى عذاب كے بار ے ميں بتايا اور انہيں اس حوالے سے خبردار كيا _إنّى أخاف أن يمسْك عذاب من الرحمن

( عذاب ) كا نكرہ آنا اسكے عظيم ہونے كو بتارہا ہے اور( مسّ) ( جو كہ يمسّك كا مصدر ہے ) مفردات راغب كے مطابق ہر وہ اذيت ہے جو انسان كو پہنچے اس كے ليے يہ كلمہ استعمال كيا جاتا ہے _

۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كى توحيد كى طرف ہدايت اوراسے الہى عذاب سے نجات دلانے ميں دلسوزى كے ساتھ كو شش كي_بأ بت إنى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن

بتوں كى پرستش اور شيطان كى اطاعت ،الہى عذاب ميں گرفتار ہونے كا باعث ہے _يا أبت لا تعبد الشيطان إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن

۴_ بت پرستى اور شيطان كى اطاعت ،بہتبڑا گناہ ہے_لم تعبد ما لا يسمع لا تعبد الشيطان إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن پروردگار جو كہ وسيع رحمت كا حامل ہے اسكى طرف عذاب كى نسبت ممكن ہے اس نكتہ كو بيان كررہى ہو كو بت پرستى كا گناہ اس قدر شديد ہے كو رحمت و مہربانى كى مظہر ذات كو بھى غضب ميں لے آتا ہے _

۵_ الله تعالى كے عذابوں كى بنياد، اسكى رحمانيت ميں مستقر ہے _يمسّك عذاب من الرحمن

اس حوالے سے كہ عذاب كا مقدس نام رحمن سے كيا منا سبت ہے ؟ بہت سے نظريات بيان

ہوئے ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ يہ آيت اشارہ كر رہى ہے كہ الله تعالى كے عذاب كى بنياد بھى اسكى رحمت ميں مضمر ہے _ يعنى چونكہ رحمان ہے لہذا عذاب كررہا ہے اور اسكا عذاب اسى لحاظ سے ہے جو اسكى رحمانيت سے مطابقت ركھتا ہے _

۶۹۳

۶_اللہ تعالى كى رحمانيت كى طرف توجہ كريں تو پھر الہى عذاب ميں مبتلا ء ہونا، مكمل طور پر نالا ئقى اوررحمت الہى كے تمام اسباب سے محرومى كى نشانى ہے _أن يمسّك عذاب من الرحمن

۷_ الله تعالى كے عذاب سے لوگوں كو ڈراتے وقت ، اسكى رحمانيت كى طرف انہيں متوجہ كرنا ضرورى ہے_

إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن

حضرت ابراہيم نے تبليغ كے وقت عين اسى ٹائم جب آزر كو الہى عذاب سے خبردار كررہے تھے الله تعالى كى رحمانيت كا بھى ذكر كيا تاكہ اسے اميدوار كرتے ہوئے الله تعالى كى طرف لوٹا ئيں اس انداز سے تبليغ و وعظ كے حوالے سے ايك كلى نتيجہ ليا جا سكتا ہے _

۸_ حضرت ابراہيم نے محبت كے ساتھ مو دبانہ انداز ميں آزر كى ہدايت كے ليے كوشش كى _يا أبت إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن (ياأبت ) كا خطاب، حضرت ابراہيم كى محبت كو بيان كررہا ہے _

۹_ تبليغ و وعظ كے مقام پر محبت آميز اور مو دبانہ انداز اختيار كرنا ضرورى ہے _ياأبت إنّى أخاف أن يمسّك عذاب

۱۰_باپ اگر چہ مشرك ہى كيوں نہ ہو اسكے ساتھ گفتگو ميں ادب و ملائمت كى رعايت ضرورى ہے _

يا أبت ياأبت إنّى أخاف أن يمسّك

۱۱_ بت پرست لوگ شياطين كى مانند ہيں اورانكا انجام بھى ان كى مانند ہے _فتكون للشيطن وليّ

كلمہ ( ولى ) مادہ ( ليّ ) ( نزديك ہونا يا اسكے پيچھے آنا ) سے مشتق ہے اور جملہ ( فتكون ) اس چيز سے حكايت كررہا ہے كہ بت پرستوں اور شيطان كاانجام ايك دوسرے قريب اورايك ہى طرح كا ہے _

۱۲_الہى عذاب ميں مبتلا ء لوگ، شيطان كے ہمراہ اور ساتھ ہونگے _يمسّك عذاب من الرحمن فتكون للشيطن وليّ

۱۳_ الہى رحمت سے محرومي، شيطان كى ہمراہى اور اسكى پيروى كا باعث ہے _إنى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن فتكون للشيطن وليّ ( فتكون ) ميں تفريع ہے اور' 'عذاب'' سے مراد ( من الرحمن ) كے قرينہ كو سامنے ركھتے ہوئے رحمت سے محرومى ہے كہ جسے ذلت و رسوائي سے تعبير كيا جاتا ہے _

۱۴_اللہ تعالى كى عبادت سے منہ پھير نا، اسكى وسيع رحمت سے محروميت كا پيش خيمہ ہے _

۶۹۴

ياأبت إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن

۱۵_ رحمن ،اللہ تعالى كے اوصاف ميں سے ہے _عذاب من الرحمن

۱۶_ شيطان، گناہ گاروں ميں سب سے زيادہ ،الہى رحمت سے دور اور ان سب سے زيادہ الہى عذاب ميں مبتلاء ہے _

إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن فتكون للشيطان وليّ

بت پرستوں كو اس طرح خبردار كرنا كہ ممكن ہے الله رحمان تم پر غضب ناك ہوا ور تم شيطان كے ہم دم ہو جاؤ يہ بتارہاہے كہ شيطان سب سے زيادہ دھتكار ا ہوا اور الہى عذاب ميں مبتلاء ہے _

آزر :آزركو ڈرانا ۱; آزر كى نجات ۲; آزر كى ہدايت ۲;۸

ابراہيم :ابراہيم كا قصہ ۱،۲،۸;ابراہيم كا ہدايت دنيا ۲ ; ابراہيم كى تبليغ كى روش ۸; ابراہيم كى كوشش ۲ ; ابراہيم كى ہدايت دينے كى روش ۸; ابراہيم كى مہربانى ۸;ابراہيم كے ڈراوے ۱; ابراہيم كے وعظ ۱

اسماء و صفات :رحمان ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت كے آثار ۳شيطان كى اطاعت كاگناہ ۴

الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت ۶;اللہ تعالى كى رحمانيت كے آثار ۵; الله تعالى كے عذاب ۱/الله تعالى كے ترك شدہ :۱۶

باپ :باپ كے ساتھ گفتگو كى روش ۱۰; باپ كے ساتھ گفتگو ميں ادب ۱۰; باپ كے ساتھ مہربانى ۱۰

بت پرست لوگ :بت پرستوں كا انجام ۱۱; بت پرستوں كاعذاب ۱

بت پرستى :بت پرستى كا گناہ ۴;بت پرستى كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ كى روش ۹;تبليغ ميں ادب ۹; تبليغ ميں مہربانى ۹

ڈراوا :عذاب سے ڈراوا ۱;۷

رحمت :رحمت سے محروم لوگ ۱۶;رحمت سے محروميت ۶; رحمت سے محروميت كا پيش خيمہ ۱۴;رحمت سے محروميت كے آثار ۱۳

شيطان :شيطان كاانجام ۱۱; شيطان كا دھتكارا جانا ۱۶ ; شيطان كا عذاب ۱۶;شيطان كى پيروى كا پيش خيمہ ۱۳;شيطان كے پيروكار ۱۱; ۱۲; شيطان كے دوست ۱۲

عبادت :الله تعالى كى عبادت ترك كرنے كے آثار ۱۴

۶۹۵

عذاب :اہل عذاب ۶،۱۲،۱۶;عذاب سے نجات ۱۲; عذاب كا باعث ۳; عذاب كا سرچشمہ ۵;

گناہ كبيرہ :۴

مشرك لوگ :مشرك لوگوں سے ملنے كاانداز ۱۰

معاشرت :معاشرت كے آداب ۱۰

نالائقى :نالائقى كى علامت ۶

ياد آورى :الله تعالى كى رحمانيت كى ياد آورى ۷

آیت ۴۶

( قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْراهِيمُ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ وَاهْجُرْنِي مَلِيّاً )

اس نے جواب ديا كہ ابراہيم كيا تم ميرے خداؤں سے كنارہ كشى كرنے والے ہو تو ديا ركھو كہ اگر تم اس روش سے باز نہ آئے تو ميں تمھيں سنگسار كردوں گا اور تم ہميشہ كے لئے مجھ سے دور ہوجاؤ (۴۶)

۱_حضرت ابراہيم كى توحيد ى اور بت شكنى منطق كے در مقابل آزر كا جواب انكے توحيدى عقائد كے حوالے سے حيرت اور بے يقينى كے اظہار پر مشتمل تھا _قال ا راغب أنت عن ء الهتى يا إبراهيم

( ا راغب) ميں ہمزہ استفہام تو بيخ كيلئے ہے كہ اس سے تعجب بھى سمجھا جاتا ہے _

۲_ آزر، حضرت إبراہيم كى طرف سے توحيد كى دعوت ہونے سے پہلے انكے توحيدى عقائد سے بے خبر تھا_قال ا راغب أنت عنء الهتي آزر كا حضرت ابراہيم كے توحيدى عقائد كے حوالے سے حيرت اور بے يقينى كا اظہار كرنا بتارہاہے كہ آزراس سے پہلے انہيں عقائد ميں اپنے جيسا سمجھتا تھا اسى ليے جب حضرت ابراہيم نے عقيدہ توحيد كو ظاہر كيا تو وہ حيرت اور بے يقينى سے دو چار ہوا _

۳_آزر نے حضرت ابراہيم كوبتوں كى مخالفت سے ہاتھ نہكھنچنے پرانہيں سنگسار كرنے كى دھمكى دى _لئن لم تنته لا رجمنّك ( رجم) كا درحقيقت معنى سنگسار كے ذريعے قتل كرنا ہے اسى طرح ديگر اقسام قتل پر بھى اس كا استعمال ہوتاہے يہ كلمہ كسى كو غلط كہنے كے بارے ميں بھى ہے (لسان العرب) آيت ميں ان سب معانى كا احتمال ہے جب كہ مندرجہ بالا مطلب

۶۹۶

حقيقى معنى كى بناء پرہے _

۴_ آزر نے حضرت ابراہيم كو بت پرستى كے خلاف كوشش جارى ركھنے كى صورت ميں سنگسار كرنے كى قسم كھانے كے ساتھ ساتھ ايك لمبى مدت كيلئے اپنے گھر سے نكال ديا _واهجر نى مليّ ( مليّا ) لمبى مدت كے معنى ميں ہے _ ( لسان العرب)

۵_آزر نے حضرت ابراہيم اورانكے توحيدى عقائد كے ساتھ ان كى مستدل ، منطقى اور محبت آميز دعوت كے باوجود سخت اور غير منطقى رويہ رواركھا_لئن لم تنته لا رجمنّك

آزر كى كلام ميں كسى قسم كى دليل اور جواب نہيں ہے فقط اسكى گفتگو ميں ڈراوا اور دھمكى واضح نظر آرہى ہے حتّى كہ اس نے اپنے خطاب ميں معمولى ترين محبت مثلا ً ( يابت ) كے جواب ميں (يا بني) كو بھى استعمال نہيں كيا_

۶_ آزر ،حضرت ابراہيم كو سنگسار كرنے كى دھمكى اور اپنے سے دور كرنے كے ذريعے چاہتا تھا كہ ابراہيم پر اپنے عقائد كو مسلط اور انہيں توحيد سے دور كرے_لئن لم تنته لا رجمنّك واهجر نى مليّا

۷_ آزر، بہت سے بتوں كواپنا معبود سمجھتا اور انكى عبادت كرتا تھا _قال ا راغب ا نت عن ء الهتي

۸_ آزر كے زمانے ميں بت پرستى سے اعراض كى سز ا سنگسار كرنا تھى _لئن لم تنتة لا رجمنّك

آزر نے دو طريقوں سے ابراہيم پردباؤڈالا (۱) سنگسار كرنے كى دھمكى (۲) اپنے گھر سے نكالنا اين طريقوں ميں معاشرتى پہلو كا حامل سنگسار كرنے كى سزا ہے _كيونكہ سنگسار كرنے كى سزا بغير كسى قانونى پشت پناہى ومركزكے صرف شخصى ارادہ كے ذريعے اجراء ہونا خلاف قاعدہ ہے _ جبكہ گھر سے نكالنا ايك شخصى مسئلہ ہے _تو اس حوالے سے ہم كہ سكتے ميں كہ بتوں كى مخالفت كرنے والوں كے ليے سنگسار كرنے كا قانون موجود تھا _

۹_ حضرت ابراہيم، آزر كے گھر ميں اسكى زير سرپرستى زندگى گذارتے تھے_واهجر نى مليّا

آزر:آزر اور ابراہيم ۹; آزر كا بے منطق ہونا ۵;۶; آزر كا تعجب ۱;آزر كى بت پرستى ۷; آزر كى دھمكياں ۳; آزر كى دھمكيوں كافلسفہ ۶;آز ر كى

۶۹۷

سختى ۵; آزر كى قسم ۴; آزر كى لاعلمى ۲;آزر كے معبودوں كا زيادہ ہونا ۷

ابراہيم :ابراہيم پر عقيدہ مسلط كرنا ۶; ابراہيم كا شرك كى مخالفت كرنا ۱،۴; ابراہيم كاعقيدہ ۲; ابراہيم كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۹;ابراہيم كا نكالا جانا ۴،۶ ; ابراہيم كو دھمكى ۳،۶;ابراہيم كو سنگسار كرنا ۳ ، ۴ ; ابراہيم كى توحيد ۲;ابراہيم كى كفالت كرنا ۹;ابراہيم كے عقيدہ پرتعجب ۱

بت پرستى :بت پرستى سے دورى كى سزا۸

سنگسار :ابراہيم كے زمانہ ميں سنگسار ۸;سنگسار كى تاريخ ۸

آیت ۴۷

( قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيّاً )

ابراہيم نے كہا كہ خدا آپ كو سلامت ركھے ميں عنقريب اپنے رب سے آپ كے لئے مغفرت طلب كروں گا كہ وہ ميرے حال پر بہت مہربان ہے (۴۷)

۱_حضرت ابراہيم نے آزر كے سخت اور غير منطقى رويے كے بعد اسكے ساتھ توحيد اور شرك كے حوالے سے گفتگو اور بحث ختم كردى _قال سلام عليك

( سلام عليك ) كے جملہ كا ايك استعمال يہ بھى ہے كہ جب ايك فريق بحث يہ چاہے كہ بحث كو ختم كردے اور مزيد اسكو جارى نہ ركھنا چاہتا ہو جيسا كہ آيت (إذا خاطبهم الجاهلون قالوا سلاماً )ميں آيا ہے _حضرت ابرہيم كى آزر كے ساتھ گفتگو ميں سلام بھى ظاہر اًاسى قسم سے تعلق ركھتا ہے _

۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كے سخت اور دھمكى والے روّيہ كے باوجود اس سے نرم اند از ميں گفتگو اور مہربانى والا روّ يہ جارى ركھا _قال سلام عليك سا ستغفرلك ربّي

۳_ حضرت ابراہيم نے آزر كے ساتھ گفتگو كو ختم كرنے كے اعلان كے بعد اسے وعدہ ديا كہ وہ جلدى الله تعالى سے اسكے شرك كے گناہ كى مغفرت طلب كرے گے_قال سلام عليك سا ستغفر لك ربّي

حضر ت ابراہيم عليہ السلام پچھلى آيات ميں (ا خاف ) كے قرينہ كى بناء پر آزر كو ناقابل بخشش مشرك يا ديگر آيات كى تعبير كے مانند ( دشمن خدا) نہيں سمجھتے تھے لہذا

۶۹۸

اسكے شرك كے گناہ كى بخشش كے حوالے سے پر اميد تھے_اسى ليے نہ اسكے يقينى عذاب كے حوالے سے مطمئن تھے اور نہ ہى اسے حتمى مغفرت كا وعدہ ديا بلكہ الله تعالى كى محبت و مہربانى پر اطمينان ركھتے ہوئے اس اميد كا اظہار كيا كہ انكى طلب بخشش موثر ثابت ہوگى _

۴_ آزر كى بت پرستى پر اصرار اور تعصب كے باوجود حضرت ابراہيم، آزر كے ہدايت پانے كے حوالے سے اميدوار تھے _سا ستغفرلك ربّي ممكن ہے حضرت ابراہيم (ع) كى طلب مغفرت سے مراد مقدمات مغفرت كى طلب ( بت پرستى كا ترك ہونا ) ہو چونكہ حضرت ابراہيم، آزر كے ہدايت پانے كے حوالے سے نااميد نہيں ہوئے تھے لہذا اسكے احساسات ابھارتے ہوئے اسے رام كرنے كى كوشش كى _

۵_ حضرت ابراہيم (ع) نے آزر كو مغفرت طلب كرنے كا وعدہ ديتے ہوئے اسے توحيد كى طرف مائل اوراس كى شدت كا علاج كرنے كى كوشش كى _قال سلام عليك سا ستغفر لك ربّي حضرت ابراہيم (ع) كے جواب ميں نرمى اور اسے بخشش طلب كرنے كا وعدہ ينا ممكن ہے اس حوالے سے ہو كہ وہ اس انداز سے اسے متوجہ كرنے اور اس كے دل كو نرم كرنے كے ذريعے چاھتے ہوں كو وہ بت پرستى سے ہاتھ كھينچ لے _

۶_ انبياء اور الله تعالى كے عظيم بندوں كى دوسروں كيلئے دعا، خصوصى اثر كى حامل اور قبوليت كے مقام پرہوتى ہے _سا ستغفر لك ربّى إنه كان بى حفيا حضرت ابراہيم اس ليے طلب بخشش كا وعدہ دے رہے تھے كہ انہيں اپنے استغفار كے موثر ہونے كے بارے ميں اطمينان تھا _

۷_ دوسروں كيلئے استغفار كرنا جائز اور صحيح ہے _سا ستغفر لك ربّي

۸_ حضرت ابراہيم بعض مشركين كيلئے استغفار كو صحيح سمجھتے تھے _سا ستغفر لك ربّي

۹_ حضرت ابراہيم، بعض مشركين كے شرك كو قابل بخشش سمجھتے تھے _سا ستغفر لك ربّي

۱۰_ گنا ہوں كى مغفرت، الله تعالى كى ملكيت اور اختيار ميں ہے _سا ستغفر لك ربّي

۱۱_ الله تعالى كى ربوبيت اقتضاء كرتى ہے كہ وہ بخشش كى درخواست قبول كرے _سا ستغفر لك ربّي

۱۲_حضرت ابراہيم ، بت پرستوں سے صبر و شكيبائي اور وسعت قلبى سے پيش آتے تھے_

۱۳_ جاہلوں ، بد زبانوں اورمخالفين سے خوش اخلاقى ، اچھے اور وسعت قبلى كے انداز سے پيش آنا، ايك بہترين طريقہ اور

۶۹۹

ابراہيمى روش ہے_قال سلام عليك سا ستغفر لك ربّي حضرت ابراہيم كے عمل اور گفتگو كا بيان كيا جانا اور اسے ياد كرنے كا حكم، اس عمل اور روش كے بہترين ہونے پر دلالت كرتا ہے_

۱۴_خطا كاروں سے در گزر او ر انكے ليئے دعا كرنا ہے انبياء كى صفت اور نيك خصلت ہے_لا رجمنّك واهجرنى سا ستغفرلك ربّي

۱۵_ دعا كى قبوليت اور مغفرت و رحمت كى درخواست ميں زمانى خصوصيات كا عمل ودخل ہے_سا ستغفر لك ربّي

۱۶_ استغفار ميں تاخير، الله تعالى سے قبوليت ميں ركاوٹ نہيں ہے_سا ستغفر لك ربّي

۱۷_ دعا اور استغفار كے آداب ميں سے ايك الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ كرناہے _سا ستغفر لك ربّي

۱۸_اللہ تعالى كى خصوصى عنايت ولطف ہميشہ حضرت ابراہيم كے شامل حال تھے_إنه كان بى حفيّا

( حفيّ) يعنى وہ جو دوسروں كے حق ميں انتہائي اچھائي اور تكريم سے پيش آئے ( لسان العرب سے اقتباس ) اور'' كان'' ان مقامات پر ہميشگى اور بقا كو بيان كرتا ہے _ لہذا اس جملہ كا مضمون كچھ اس طرح ہے كہ الله تعالى نے ہميشہ مجھے اپنى عنايت و لطف سے نواز ہے_اگر چہ (حفى ) كا ايك معنى ''عالم'' بھى ہے ليكن جو ذكر ہوا ہے وہ آيت سے زيادہ مناسبت ركھتا ہے _

۱۹_پيغمبر اور الله تعالى كے محبوب بندے اسكے بے پناہ لطف وانعام كے زير سايہ ہيں _إنه كان بى حفيا

۲۰_ حضر ت ابراہيم اپنے آپ پر الله تعالى كى خصوصى عنايت و لطف كو اپنے استغفار كى قبوليت كى بنياد سمجھتے تھے _

سا ستغفر لك ربّى إنه كان بى حفيا

۲۱_ حضرت ابراہيم پر الله تعالى كى مہربانى اور لطف نے انہيں آزر كے گھر ومحبت سے بے نياز كرديا تھا _

قال سلام عليك إنه كان بى حفي جملہ ( إنہ كان بى حفياًپ) آزر كے غير مناسب رويہ كے مقابل حضرت ابراہيم كا جواب بھى ہے _ يعنى اگر چہ تم نے مجھے گھرسے نكال ديا اور سنگسار كرنے كى دھمكى دے رہے ہو ليكن ميرے ليے الله تعالى كا لطف و عنايت ہى كا فى ہے _

آزر :آزرسےبحث كو ترك كرنا ۱; آزر كا بے منطق ہونا ۱; آزر كو استغفار كا وعدہ دينے كا فلسفہ ۵; آزر كو وعدہ استغفار دنيا ۳;آزر كى دھمكيان ۲;آزر كى سختى ۱; ۲; ازر كى ہدايت ۴;آذر كى ہدايت كا پيش خيمہ۵;آزر كيلئے استغفار ۲۰

۷۰۰